Important Announcement
PubHTML5 Scheduled Server Maintenance on (GMT) Sunday, June 26th, 2:00 am - 8:00 am.
PubHTML5 site will be inoperative during the times indicated!

Home Explore مقصود حسنی کی علمی و ادبی خدمات کی فہرست اور درجہ بندی

مقصود حسنی کی علمی و ادبی خدمات کی فہرست اور درجہ بندی

Published by maqsood5, 2016-11-06 06:48:06

Description: abk_ksr_mh.871/2016

مقصود حسنی کی علمی و ادبی خدمات
کی
فہرست اور درجہ بندی

پروفیسر یونس حسن

Search

Read the Text Version

‫مقصود حسنی کی علمی و ادبی خدمات‬ ‫کی‬ ‫فہرست اور درجہ بندی‬ ‫پروفیسر یونس حسن‬

‫فہرست مندرجات‬ ‫مقصود حسنی کا مختصر تعارف‪١-‬‬ ‫مقصود حسنی اور اردو زبان ‪٢-‬‬ ‫مقصود حسنی بطور مترجم ‪٣-‬‬ ‫فرہنگ غالب ایک نادر مخطوطہ ‪٤-‬‬‫مقصود حسنی بطور ایک اسلامی مفکر اور اسکالر ‪٥-‬‬ ‫مقصود حسنی اور سائینسی ادب ‪٦-‬‬ ‫مقصود حسنی کے ادبی مطالعے ‪٧-‬‬ ‫مقصود حسنی اور مطالعہ اقبال ‪٨-‬‬ ‫مقصود حسنی اور پاکستانی زبانیں ‪٩-‬‬ ‫مقصود حسنی اور مشرقی زبانیں ‪١٠-‬‬

‫مقصود حسنی اور انگریزی ادب ‪١١-‬‬ ‫مقصود حسنی اور مغربی ادب ‪١٢-‬‬ ‫مقصود حسنی بطور ماہر لسانیات ‪١٣-‬‬ ‫مقصود حسنی کے انٹرنیٹ پر موجود افسانے ‪١٤-‬‬ ‫مقصود حسنی کے انٹرنیٹ پر موجود مزاحیے ‪١٥-‬‬ ‫شہر قصور کے متعلق مضامین ‪١٦-‬‬‫گورنمنٹ اسلامیہ کالج‘ قصور‘ پاکستان کی خدمات ‪١٧-‬‬ ‫تعلیم ‪١٨-‬‬ ‫مقصود حسنی بطور ماہر معاشیات ‪١٩-‬‬ ‫اردو شاعری ‪٢٠-‬‬ ‫مقصود حسنی کے منظوم افسانے ‪٢١-‬‬ ‫مقصود حسنی اور پنجابی ادب ‪٢٢-‬‬ ‫مقصود حسنی کے تحقیقی مقالات ‪٢٣-‬‬ ‫غالب سے متعلق کچھ مطبوعہ مضامین ‪٢٤-‬‬

‫مسودات ‪٢٥-‬‬ ‫مقصود حسنی کی رومن رسم الخط میں تحریریں ‪٢٦-‬‬ ‫مقصود حسنی اور اردو نیٹ جاپان ‪٢٧-‬‬ ‫مقصود حسنی بطور استاد ‪٢٨-‬‬ ‫مقصود حسنی کے مشاہیر کے نام خطوط ‪٢٩-‬‬ ‫مقصود حسنی اور ترویج و نفاذ اردو ‪٣٠-‬‬ ‫یونائٹیڈ اسلامک ورلڈ کونسل ‪٣١-‬‬ ‫آزاد پریس سوسائٹی کا قیام ‪٣٢-‬‬ ‫آزاد ادبی کونسل ‪٣٣-‬‬‫راقم کے مقصود حسنی پر تحریر کیے گیے مضامین ‪٣٤-‬‬ ‫مطبوعہ کتب ‪٣٥-‬‬ ‫ابوزر برقی کتب خانہ ‪٣٦-‬‬ ‫مقصود حسنی کے قارئین ‪٣٧-‬‬ ‫مقصود حسنی کے چند قارئین کی آرا ‪٣٨-‬‬ ‫مقصود حسنی کے اعزازات ‪٣٩-‬‬ ‫ابتدائیہ‬

‫سرور عالم راز‬ ‫یو ایس اے‬ ‫ڈاکٹر حسنی صاحب ان ہستیوں میں سے ہیں جنہوں نے اپنی ساری ادبی‬‫زندگی تخلیق‪ ،‬تنقید اور تحقیق کی سنگلاخ زمین کی آبیاری میں صرف کی ہے۔‬ ‫زیر نظر مضمون میں دی گئی فہرست مضامین حسنی صاحب کی بالغ نظری‬‫اور علوئے فکر کی عکاسی کرتی ہے۔ کیسے کیسے جانفزا‪ ،‬معلومات افزا اور‬ ‫دقیق و عمیق موضوعات پر آپ نے قلم اٹھایا ہے اور داد تحقیق دی ہے۔ کم‬ ‫لوگ ایسے ہیں جنہوں نے ایسے مضامین پر سوچا ہے‪ ،‬لکھنا تو بہت بڑی‬ ‫بات ہے۔‬ ‫اللہ ان کو ہمت اور طاقت عطا فرمائے کہ وہ زبان و ادب کی ایسی ہی خدمت‬ ‫کرتے رہیں۔‪١‬‬ ‫ہماری طرف ایک محاورہ مستعمل ہے \"ہر فن مولا\"۔ شاید آپ نے بھی سنا‬‫ہوگا۔ سو آپ بھی \"ہر فن مولا\" ہیں۔ کیا نظم‪ ،‬کیا غزل‪ ،‬کیا تحقیقی مضمون اور‬‫کیا انشائیہ اور اب کیا ہی لطیفے۔ ہر میدان میں آپ پورے ہیں۔ سبحان اللہ۔ دعا‬ ‫ہے کہ آپ اور آپ کا قلم دونوں اسی طرح چلتے رہیں اور ہم مستفید ہوتے‬ ‫رہیں۔ ‪٢‬‬ ‫سرور عالم راز‬ ‫‪1- http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=9169.0‬‬ ‫‪2- http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=9179.0‬‬ ‫حرف آغاز‬

‫پیش نظر کام راقم کی شبانہ روز محنت‘ جستجو اور تلاش کا مظہر ہے۔‬‫پروفیسر مقصود حسنی ایک ہمہ جہت شخصیت کے مالک ہیں۔ وہ نامور غالب‬ ‫شناس‘ محقق‘ نقاد؛ شاعر‘ افسانہ نگار‘ مترجم؛ انشاپرداز‘ ماہر لسانیات‘‬‫تخلیق کار وغیرہ ہیں۔ ان کا یہ ادبی سفر پچھلی نصف صدی پر محیط ہے۔ اس‬ ‫نصف صدی میں انہوں نے جو کار ہائے نمایاں انجام دیے ہیں‘ اہل ادب ان‬ ‫سے بخوبی آگاہ ہیں۔ اگر یوں کہا جائے کہ وہ اپنے اعلی پائے کے کام کی‬ ‫وجہ سے کسی تعارف کے محتاج نہیں ہیں تو یہ بات بھی غلط نہ ہو گی۔‬ ‫ان کے ادبی سفر کی روداد اگر رقم کرنا چاہیں تو اس کے لیے سیکڑوں‬ ‫صفحات درکار ہوں گے اور کوشش کے باوجود شاید کہانی پھر بھی ادھوری‬ ‫رہے۔ راقم نے ان کے بکھرے ہوئے کام کی ترتیب دینے کی اپنی سی کوشش‬ ‫کی ہے۔ یہ کام بظاہر جتنا آسان لگتا تھا جب کرنا شروع کیا تو مشکل سے‬ ‫مشکل تر ہوتا چلا گیا۔ پچھلے چالیس پچاس برس کے لکھے ہوئے مضامین‬‫اورمقالات تک رسائی گویا جوئے شیر لانے کے مترادف ثابت ہوا۔ کیوں کہ ان‬ ‫سالوں میں ان کے مضامین و مقالات جن رسائل و جرائد میں شائع ہوئے ان‬ ‫میں سے اکثر بند ہو چکے ہیں۔ ان تک رسائی ایک کٹھن اور دشوار گزار کام‬ ‫تھا۔ خود ان کے پاس ان کا ریکارڈ موجود نہ تھا۔ بےشمار مضامین ایسے‬ ‫تھے جو انہوں نے ہم عصر اہل قلم کی کتابوں پر لکھے تھے۔‬‫ڈاکٹر بیدل حیدری ایسے بڑے شاعر کے شعری مجموعے۔۔۔۔ میری نظمیں۔۔۔۔ کا‬ ‫دیباچہ لکھنے کا بھی انہیں اعزاز حاصل ہوا۔ اسی طرح بہت سے مضامین‬ ‫قومی اخبارات میں شائع ہوئے۔ وہ کتب رسائل اور اخبارات مسلہ بن گیے۔‬ ‫پچاس سال کی کہانی زبانی بھی انہیں یاد نہ تھی اور نہ ہی مکمل ریکارڈ‬ ‫موجود تھا۔‬

‫انہوں نے سیکڑوں خط تحریر کیے اسی طرح سیکڑوں خط ان کے نام آئے۔ یہ‬ ‫سب کچھ ناپید تھا یا دسترس سے باہر تھا۔ پہلے سوچا چھوڑو یہ کام ناممکن‬ ‫ہے پھر سوچا اگر انسان کرنا چاہے تو کچھ بھی ناممکن نہیں۔ یہ سوچ کر‬ ‫راقم نے اس کام کو کرنے کا پختہ ارادہ کر لیا اور پھر کام میں جھٹ گیا۔‬ ‫مواد کی جمع بندی میں خوشگوار اور ناخوشگوار تجربے بھی ہوئے۔ کئی‬‫بڑے نام والوں کے عدم تعاون بےمروتی نے حیرت میں ڈال دیا۔ ادب کی خدمت‬ ‫کے دعوے تو بڑے باندھتے ہیں لیکن اہل تحقیق کے ساتھ تعاون کے لیے ان‬‫کے پاس وقت نہیں ہوتا کیوں کہ ان کا اکیڈمی جانے کا وقت ہو گیا ہوتا ہے۔ یہ‬ ‫ہی وہ لوگ ہیں جو اوروں کا کیا اپنے نام لکھوا کر بڑا نام پاتے ہیں‘ خیر‬ ‫جیسے تیسے میں نے سفر جاری رکھا اور پروفیسر مقصود حسنی کے‬‫بکھرے ہوئے کام کو جمع کرتا گیا۔ جمع بندی کے اس کام میں راقم کا دو سال‬ ‫سے زائد کا عرصہ لگ گیا۔ جو اور جیسا بھی ہو سکا ہے آپ کے سامنے‬‫ہےاگر کہیں کوئی کجی خامی نظر آئے تو اسے راقم کی کم علمی پر محمول کیا‬‫جائے اور کہیں کوئی خوبی نظر آئے تو بےشک میرے اللہ کا احسان اور لطف‬ ‫و عطا ہے۔‬ ‫میرے نزدیک یہ کام جہاں محقیقین کے لیے کار آمد ہو گا وہاں ادب سے‬ ‫دلچسپی رکھنے والوں کو بھی خوش آئے گا۔ مقصود حسنی کے کام کی اس‬‫فہرست کے مطالعہ سے یہ بھی کھلے گا کہ انہوں نے مختلف میدانوں میں جو‬ ‫بھی کام کیا ہے وہ کام اداروں کے کرنے کا کام ہے۔ یہ ان کی شخصیت کا‬‫اعجاز اور انفرادیت ہے کہ انہوں نے اردو ادب کی مختلف اصناف و جہات میں‬ ‫پورے انہماک اور عرق ریزی سے کام کیا۔‬

‫اردو ادب میں مثنوی تو تھی لیکن آزاد منظوم افسانہ نہ تھا‘ پروفیسر مقصود‬ ‫حسنی نے یہ بھی داخل کر دیا۔ راقم کو اس بات پر اطمینان ہے کہ اس جمع‬ ‫بندی اور فہرست سازی سے یہ کام ریکارڈ میں آ گیا اور اس کی نوعیت و‬‫حیثیت کا بڑی حد تک اندازہ ہو گیا۔ راقم اللہ کریم کا احسان مند ہے کہ اس کی‬‫مہربانی سے یہ کام مکمل ہو سکا ہوں۔ اس کام میں جن اہل ظرف حضرات نے‬ ‫تعاون کیا ان کا تہ دل سے ممنون ہوں۔ اللہ انہیں خوش رکھے۔ بہرطور جو اور‬ ‫جیسا بھی کر سکا ہوں حاضر خدمت ہے۔‬ ‫یونس حسن‬ ‫اسلام پورہ‘ قصور۔ پاکستان‬ ‫گورنمنٹ اسلامیہ کالج‘ قصور۔ پاکستان‬ ‫مقصود حسنی کا مختصر تعارف‬ ‫بنیادی کوائف‬ ‫نام‪ :‬مقصود صفدر علی‬ ‫جن ناموں سے لکھتے رہے‬ ‫‘ایم اے زاہد گیلانی‘ قاضی جرار حسنی‘ مقصود ایس اے حسنی‬ ‫مقصود حسنی‬ ‫معروف‪ :‬مقصود حسنی‬

‫فیملی نام‪ :‬صفدر شاہ‬ ‫تاریخ پیدائش‪ :‬یکم جون ‪١٩٥١‬‬ ‫جائے پیدائش‪ :‬اسلام پورہ‘ قصور۔ پاکستان‬ ‫ولدیت‪ :‬سید غلام حضور حسنی‬ ‫صوفی شاعر معروف بابا جی شکر اللہ‬ ‫آبائی وطن‪ :‬نوشہرہ‘ امرت سر‬ ‫تاریخ پیدائش‪١٩٠٧ :‬‬ ‫وفات‪ ١٨ :‬اگست ‪١٩٩٨‬‬ ‫مدفون قصور‘ قبرستان ملاں تکناں‬ ‫نام والدہ‪ :‬سیدہ سردار بیگم کاظمی‬ ‫آبائی وطن ننگلی‘ امرت سر‬ ‫وفات‪ ١٣ :‬نومبر ‪١٩٩٦‬‬ ‫مدفون قصور‘ قبرستان ملاں تکناں‬‫نام دایہ‪ :‬مراد بی بی المعروف مراداں بی بی‬ ‫بھائی‪:‬‬ ‫سید منظور حسین مرحوم‬ ‫سید محبوب حسین‬ ‫سید محمود حسین مرحوم‬ ‫بہنیں‪:‬‬

‫سیدہ افضال بی بی‬ ‫سیدہ مقسوم اختر مرحوم‬ ‫سیدہ نصرت شگفتہ‬ ‫اولادیں‪ :‬سید کنور عباس پی ایچ ڈی‬ ‫سید حسن مثنی مرحوم‬ ‫سیدہ ارحا مقصود‬ ‫سید حیدر امام‬ ‫زوجگان‪:‬‬ ‫سیدہ زیب النسا مرحومہ بنت سید محمد عالم شاہ‬ ‫شادی‪١٩٧٢ :‬‬ ‫وفات‪١٩٨٤ :‬‬ ‫رضیہ بانو بنت خوشی محمد شاہ‬ ‫شادی‪١٩٨٤ :‬‬‫زکراں بی بی بنت عباس علی شاہ معروف باسے شاہ‬ ‫شادی‪٢٠٠٤ :‬‬ ‫برقی پتا‪:‬‬ ‫‪[email protected]‬‬

‫‪[email protected]‬‬ ‫گھر کا پتا‪ :‬شیر ربانی کالونی‘ قصور‘ پاکستان‬ ‫تعلیم‬ ‫میٹرک لاہور بورڈ ‪١٩٦٧‬‬ ‫انٹرمیڈیٹ لاہور بورڈ ‪١٩٧٦‬‬ ‫بی اے پنجاب یونی ورسٹی‘ لاہور ‪١٩٧٨‬‬‫ایم اے‪ :‬ارو‘ سیاسیات‘ معاشیات‘ تاریخ جامعہ پنجاب‘ لاہور پاکستان‬ ‫ایم فل‘ اردو‪ :‬علامہ اقبال اوپن یونی ورسٹی‘ اسلام آباد‬ ‫ڈاکٹریٹ‘ لسانیات‪ :‬انسٹیڈ یونی ورسٹی ملیشیا‬ ‫پوسٹ ڈاکٹریٹ‘ لسانیات‪ :‬برونزوک یونی ورسٹی یو ایس اے‬ ‫تجربہ‬ ‫تدریس اردو ادب‪ ٣٠‬سال‬ ‫تخلیق ادب‪ ٥٠ :‬سال‬ ‫تحقیق ادب‪ ٤٠ :‬سال‬ ‫انتظامی‪ ٠٥ :‬سال‬ ‫خدمات‬

‫برانچ سپرنٹنڈنٹ ایم آئی ٹی ‘ زون اے‘ پنجاب‬ ‫ممبر بورڑ آف سٹیڈی پنجاب یونیورسٹی لاہور‬ ‫تجزیہ نگار خاکہ پی ایچ ڈی‘ پنجاب یونیورسٹی‬ ‫اون لائین چیئر لسانیات‬ ‫برونزوک یونی ورسٹی یو ایس اے‬ ‫وائس پرنسپل‬ ‫گورنمنٹ اسلامیہ کالج‘ قصور‬ ‫ریٹائرڈ‪ :‬ایسوسی ایٹ پروفیسراردو زبان و ادب‬ ‫ادارہ فراغت ملازمت‪ :‬گورنمنٹ اسلامیہ کالج‘ قصور‬ ‫ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ‘ حکومت پنجاب‘ پاکستان‬ ‫ایوارڈز‬‫ستارہ صد سالہ جشن ولادت قائد اعظم‘ حکومت پاکستان‬ ‫بیدل حیدری ایوارڑ‘ کاروان ادب ملتان‬ ‫مسٹر اردو‘ فورم پاکستان‬ ‫بابائے گوشہءمصنفین‘ فرینڈز کارنر‬ ‫رائٹر آف دی ائیر ‪ ‘٢٠١٤‬اردو تہذیب ڈاٹ کام‬

‫میدان جن میں کام دستیاب ہوتا ہے‬ ‫اردو ادب ‘لسانیات ‘تحقیق ‘تنقید ‘افسانہ ‘مزاح ‘شاعری ‘غالبیات ‘اقبالیات‬ ‫‘ترجمہ‬ ‫تاریخ ‘تعلیم ‘صحافت ‘میڈیکل ‘سائنسز ‘معاشیات‬ ‫سماجیات‬ ‫وغیرہ وغیرہ‬ ‫تخلیق و تحقیق پر ہونے والے تحقیقی کام کی تفصیل‬ ‫پرفیسر نیامت علی‘ انگریزی شاعری پر ایم فل سطع کا تحقیقی کام کر چکے‬ ‫ہیں۔‬ ‫ڈاکٹر ارشد شاہد‘ پنجابی شاعری پر‘ ایم فل سطع کا تحقیقی کام کر چکے ہیں‬‫اسلم طاہر‘ ‘مقصود حسنی‪ -‬شخصیت اور ادبی خدمات‘ کے عنوان سے‘ ایم فل‬ ‫سطع کا تحقیق مقالہ تحریر کرکے‘ بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی‘ ملتان سے‬ ‫ڈگری حاصل کر چکے ہیں۔‬ ‫پروفیسر محمد لطیف‘ ‘مقصود حسنی کی غالب شناسی‪ -‬تحقیقی و تنقیدی و‬ ‫مطالعہ‘ موضوع پر ایم فل سطع کا علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی‘ اسلام آباد‬ ‫سے مقالہ کر چکے ہیں۔‬ ‫رانا جنید‘ ایف سی کالج سے‘ ان کے افسانوں پر‘ بی اے آنرز سطع کا‘‬ ‫تحقیقی کام کر چکے ہیں‬ ‫ڈاکٹر ریاض شاہد نے‘ اپنے پی ایچ ڈی سطع کے تحقیقی مقالے میں‘ کتاب ‘‬

‫اردو شعر‪ -‬فکری و لسانی زاویے‘ کو بطور بنیادی ماخذ استعمال کیا۔‬‫علامہ بیدل حیدری‘ پر ہونے والے ایم فل سطع کے کام میں‘ڈاکٹر رحمت علی‬ ‫شاد نے میری نظمیں کے پیش لفظ کو بنیادی حوالہ کے طور پر استعمال کیا‬ ‫ہے۔۔‬‫زیب النسا اور زبیدہ بیگم کے ایم فل سطع کے مقالہ جات میں‘ ‘محبوب عام‬ ‫غالب حصہ موجود ہے۔‬ ‫قرطبہ یونی ورسٹی میں پی ایچ سطع کے کام میں اصول اور جائزے جب کہ‬‫جامعہ پنجاب لاہور سے غالب پر ہونے والے پی ایچ ڈی کے مقالہ میں غالب‬‫اور اس کا عہد اور شعریات غالب کو بطور بنیادی حوالہ استعمال کیا گیا ہے۔‬ ‫‪(2008) UNSPECIFIED PhD thesis, University of Karachi‬‬ ‫‪Jun 11, 2011 - kamal, Muhammad Hamid (2008) Urdu Afsanay Ki Tashkeeli Riwayat‬‬ ‫‪Main Doctor Azam Karevi Ka Hissa. PhD thesis, University of Karachi, ...‬‬ ‫‪Missing: tashkeel missing mphil maqsood hasni‬‬ ‫‪Browse by Subject - Bibliography of Phd Thesis‬‬ ‫‪bpt.hec.gov.pk/view/subjects/g8.html‬‬ ‫‪https://www.scribd.com/doc/52635102/List-PHD-Thesis-Jan2011‬‬ ‫پی ایچ ڈی اور ایم فل سطح کی اسائنمنٹس بھی ہوتی رہی ہیں۔‬‫مختلف سطع کی ڈگری کے تحقیقی کام میں‘ تحقیق کاروں کے کام میں تعاون‬

‫کر چکے ہیں‘ جس کا اظہار‘ وہ اپنے تحیقیقی مقالوں میں کر چکے ہیں۔‬ ‫مثلا‬ ‫سید اختر عباس مقالہ ایم ایڈ‘ ڈاکٹر ارشد شاہد مقالہ پی ایچ ڈی‘ پروفیسر‬ ‫شرافت علی‘ مقالہ ایم فل‘ ڈاکٹر عطاءالرحمن مقالہ ایم فل کیا‘ پروفیسر یونس‬ ‫حسن مقالہ ایم فل‬ ‫ڈاکٹر صادق جنجوعہ نے‘ ‪ ١٩٩٣‬میں‘ ‘مقصود حسنی کی شاعری کا تنقیدی‬ ‫جائزہ‘ کے عنوان سے‘ کتاب تحریر کی۔‬ ‫پروفیسر محمد رضا مدنی ڈاکٹر سعادت سعید‘ ڈاکٹر نجیب جمال‘ ڈاکٹر غلام‬ ‫شبیر رانا نے مقصود حسنی پر مقالے لکھے جو انٹرنیٹ پر دسیاب ہیں۔‬ ‫ڈاکٹر ریاض انجم نے‘ ‘مسٹر اردو‪ -‬اسرا زیست اور ادبی خدمات‘ کے عنوان‬ ‫سے مقالہ تحریر کیا‘ جو روزنامہ معاشرت‘ لاہور میں‘ پچاس قسطوں میں‬ ‫شائع ہوا۔‬ ‫عالمی رنگ ادب نے‘ پورے مجموعے سپنے اگلے پہر کے‘ کو ‪ ٢٠١٣‬میں‬ ‫شائع کیا۔‬‫راقم نے‘ ‪ ٣٠‬سے زیادہ تحقیقی مقالے تحریر کئے‘ جو مختلف رسائل و جرائد‬ ‫میں شائع ہو چکے ہیں۔‬

‫پروفیسر محمد رفیق ساگر نے‘ تیس کے قریب مضامین تحریر کئے‘ جو ابھی‬ ‫غیر مطبوعہ ہیں۔‬ ‫درج ذیل اہل قلم نے مضامین لکھے یا اپنی آراء دیں۔‬ ‫ڈاکٹر ابو سعید نور الدین‘ ڈاکٹر اختر شمار‘ ڈاکٹر اسلم ثاقب‘ ڈاکٹر اسعد‬ ‫گیلانی‘ ڈاکٹر انور سدید ڈاکٹر انعام الحق جاوید‘ ڈاکٹر انعام الحق کوثر‘ ڈاکٹر‬ ‫اختر علی میرٹھی‘ ڈاکٹر اختر سندھو‘ پروفیسر اکرام ہوشیارپوری‘ پروفیسر‬ ‫امجد علی شاکر‘ پروفیسر اطہر ناسک‘ پروفیسر انور جمال‘ اکبر حمیدی‘ اقبال‬ ‫سحر انبالوی ‘ ادیب سہیل‘ انیس شاہ جیلانی‘ اکبر کاظمی‘ اعظم یاد‘ اسماعیل‬ ‫اعجاز‘ اشرف پال‘ ڈاکٹر بیدل حیدری‘ بہرام طارق‘ ڈا کٹر تبسم کاشمیری‘ تاج‬ ‫پیامی‘ تنویر بخاری‘ ثناءالحق حقی‘ ڈاکٹر جمیل جالبی‘ جمشید‬ ‫مسرور‘پروفیسر حسین سحر‘ حسن عسکری کاظمی‘ پروفیسر حفیظ صدیقی‘‬‫ڈاکٹر خواجہ حمید یزدانی‘ ڈاکٹر حسرت کاسگنجوی‘ ڈاکٹر ذوالفقار دانش‘ ڈاکٹر‬ ‫ذوالفقار علی رانا‘ پروفیسر رب نواز مائل‘ رانا سلطان محمود‘ ڈاکٹر سعادت‬‫سعید‘ سرور عالم راز‘ میاں سعید بدر‘ سید اختر علی‘ شاہد حنائی‘ ڈاکٹر صابر‬ ‫آفاقی‘ ڈاکٹر صادق جنجوعہ‘ ڈاکٹر ظہور احمد چوہدری‘ ڈاکٹر عبدالقوی ضیا‘‬ ‫ڈاکٹر عطاالرحمن‘ ڈاکٹر عبدالعزیز سحر‘ عباس تابش‘ عبدالقوی دسنوی‘‬ ‫پروفیسر عقیل حیدری‘ علی دیپک قزلباس‘ علی اکبر گیلانی‘ ڈاکٹر غلام شبیر‬ ‫رانا‘ ڈاکٹر فرمان فتح پوری‘ فہیم اعظمی‘ قیصر تمکین‘ ڈاکٹر قاسم دہلوی‘‬ ‫پروفیسر کلیم ضیا‘ کوکب مظہر خاں‘ ڈاکٹر گوہر نوشاہی‘ ڈاکٹر مظفرعباس‘‬ ‫ڈاکٹر محمد امین‘ ڈاکٹر مبارک علی‘ ڈاکٹر سید معین الرحمن‘ ڈاکثر منیر الدین‬ ‫احمد‘ ڈاکٹر محمد ریاض انجم‘ پروفیسر محمد رضا مدنی‘ مشفق خواجہ‘ مشیر‬ ‫کاظمی‘ مسرور احمد زائی‘ محمود احمد مودی‘ مہر کاچیلوی‘ مسعود اعجاز‬

‫بخاری‘ ڈاکٹر نجیب جمال‘ ڈاکٹر نثار قریشی‘ ڈاکٹر نوریہ بلیک‘ نیر زیدی‘‬ ‫ناصر زیدی‘ ندیم شعیب‘ ڈاکٹر وفا راشدی‘ ڈاکٹر وقار احمد رضوی‘ وصی‬ ‫مظہر ندوی‘ ولایت حسین حیدری‘ پروفیسر یونس حسن‘ وغیرہ وغیرہ‬‫‪١٩٦٥‬سے کلام دستیاب ہوتا ہے۔ شاعری پر بہت سے لوگوں نے اظہار خیال‬ ‫کیا۔ جند ایک کے نام درج ہیں۔‬ ‫ڈاکٹر آغا سہیل‘آفتاب احمد‘ڈاکٹر ابو سعید نور الدین‘احمد ریاض نسیم‘ڈاکٹر‬ ‫اسلم ثاقب‘اسلم طاہر‘ڈاکٹر احمد رفیع ندیم‘احمد ندیم قاسمی‘ڈاکٹر اختر‬ ‫شمار‘ڈاکٹر اسعد گیلانی‘اسماعیل اعجاز‘اشرف پال‘اطہر ناسک‘اکبر‬‫کاظمیر‘پروفیسر اکام ہوشیار پوری‘ایاز قیصر‘ڈاکٹر بیدل حیدری‘پروفیسر تاج‬ ‫پیامی‘تنویر عباسی‘جمشید مسرور‘ڈاکٹر ریاض انجم‘سرور عالم راز‘خواجہ‬ ‫غضنفر ندیم‘ڈاکٹر فرمان فتح پوری‘ڈاکٹر صابر آفاقی‘ڈاکٹر صادق‬ ‫جنجوعہ‘صفدر حسین برق‘ضیغم رضوی‘طفیل ابن گل‘ڈاکٹر ظہور احمد‬‫چودھری‘عباس تابش‘ڈاکٹر عبداللہ قاضی‘علی اکبر گیلانی‘پروفیسر علی حسن‬ ‫چوہان‘ڈاکٹر عطالرحمن‘فیصل فارانی‘ڈاکٹر گوہر نوشاہی‘ڈاکٹر مبارک‬‫احمد‘محبوب عالم‘مشیر کاظمی‘ڈاکٹر محمد امین‘پرفیسر محمد رضا مدنی‘مہر‬‫افروز کاٹھیاواڑی‘مہر کاچیلوی‘ڈاکٹر منیرالدین احمد‘پروفیسر نیامت علی‘ندیم‬ ‫شعیب‘ڈاکٹر وزیر آغا‘ڈاکٹر وفا راشدی‘ڈاکٹر وقار احمد رضوی‘ وی بی‬ ‫جی‘یوسف عالمگیرین‘پروفیسر یونس حسن‬ ‫اردو شاعری سے تراجم کرنے والے محترم حضرات‬ ‫انگریزی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بلدیو مرزا‬ ‫پنجابی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پروفیسر امجد علی شاکر‘ نصراللہ صابر‬

‫گرومکھی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ڈاکٹر اسلم ثاقب‬ ‫پشتو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ علی دیپک قزلباش‬ ‫سندھی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مہر کاچیلوی‬ ‫کورین۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جنید چودھری‬ ‫شاعری ڈازائین کی۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آمنہ رانی‬ ‫رباعیات خیام کے سہ مصرعی ترجمے کو بڑی پذیرائی حاصل ہوئی نامور اہل‬ ‫‪-‬قلم نے اپنی رائے کا اظہار کیا‬ ‫مثلا‬ ‫ڈاکٹر عبدالقوی ضیا کینیڈا‘ڈاکٹر خواجہ حمید یزدانی‘ڈاکٹر حسرت‬ ‫کاسگنجوی‘ڈاکٹر ابوسعید نورالدین‘ ڈھاکہ‘ بنگلہ دیش‘ڈاکٹراسلم ثاقب‘ مالیر‬ ‫کوٹلہ‘ بھارت‘ڈاکٹر اختر علی‘ڈاکٹر وفا راشدی‘ڈاکٹر صابر آفاقی‘ڈاکٹر‬ ‫منیرالدین احمد‘ جرمنی‘پروفیسر کلیم ضیا‘ بمبئی‘ انڈیا‘پروفیسر رب نواز‬ ‫مائل‘پروفیسراکرام ہوشیار پوری‘پروفیسرامجد علی شاکر‘پروفیسر حسین‬ ‫سحر‘ڈاکٹر عطاالرحمن‘ڈاکٹر رشید امجد‘ڈاکٹر محمد امین‘علی دیپک‬ ‫قزلباش‘سید نذیر حسین فاضل‬ ‫حرفی خطابات‬ ‫آل عمران‪ :‬بہت زبردست آدمی‘ ڈاکٹر ابو سلمان شاہ جہان پوری‪ :‬اہل نظر‘‬‫ڈاکٹر اختر شمار‪ :‬ممتاز لکھاری‘ اسماعیل اعجاز‘ علم و ادب کا بہتا دریا‘ ڈاکٹر‬ ‫انور سدید‪ :‬اردو کے مایہءناز ادیب‘ انیس شاہ جیلانی‪ :‬کمال بزرگ‘ ڈاکٹر ایلن‬

‫جان‪ :‬ہائی لی موٹی وئیٹڈ‘ ایم ارشد خالد‪ :‬بڑے کام کا آدمی‘ پروفیسر اکرام‬ ‫ہوشیارپوری‪ :‬بیدار مغز ادیب وشاعر‘ بدر انج میاں‪ :‬بڑا لکھاری‘ ثقلین احمد‪:‬‬‫عطر فروش‘ پروفیسر رمضانہ برکت‪ :‬چلتا پھرتا انسکلوپیڈیا‪ ،‬ریسا کیسٹل‪:‬مین‬ ‫آف وڈ ویزڈم‘رینجنا ڈس‪ :‬سویث پرسن‘ ڈاکٹر تبسم کاشمیری‪ :‬گودڑی کا لعل‘‬‫بلھے کا مور‘ جی کے تاج‪ :‬نرم دل انسان‘ ڈاکٹر خواجہ حمید یزدانی‪ :‬ہمہ جہت‬ ‫ادیب' تحقیق پسند‘ ڈاکٹر ذوالفقار دانش‘ ہمہ جہت شخصیت‘ رانا سلطان‬ ‫محمود‪ :‬عظیم قومی سرمایہ‘پروفیسر رمضانہ برکت‪ :‬چلتا پھرتا انسکلوپیڈیا‪،‬‬ ‫ریسا کیسٹل‪:‬مین آف وڈ ویزڈم‘رینجنا ڈس‪ :‬سویث پرسن‘ سجاول خان‘ ڈی جی‬‫خاں‪ -‬پاکستان‪:‬لیجنڈ آف ورلڈ لٹریچر‘سرور عالم راز‪:‬بڑے نثر نگار‪ ،‬عظیم نقاد‪،‬‬ ‫اچھے شاعر‪ ،‬باکمال انشائیہ نویسبہت بڑے انسان‘ ڈاکٹر سعادت‬ ‫سعید‪:‬استادالاساتذہ‘ اردو کی ترویج و ترقی میں ڈاکٹر سید عبداللہ کے بعد کا‬ ‫شخص‘شاہ سوار علی ناصر‪:‬گامو سوچیار‘شیر خان‘ ٹورنٹو‪:‬ادب دی کہکشاں‬ ‫دا لاٹاں ماردا سورج‘سوی عباس‪ :‬گریٹ مین‬ ‫ڈاکٹر صفدر حسین برق‬ ‫شعر کی دنیا میں‬ ‫ایک شخص‬ ‫پیغمبر نکلا‬ ‫ڈاکٹر صابر آفاقی‪:‬معروف محققوں میں‘ سرفہرست‘صنوبر خان‘ رنگون‪:‬دی‬ ‫گریٹ لیجنڈ آف لنگواسٹکس‘ضیغم رضوی‪:‬روایت شکن‘ڈاکٹر عبدالقوی ضیا‬ ‫علیگ‪:‬شخصیت میں مقصدیت اور معروضیت‘ ڈاکٹر عطاالرحمن میئو‪:‬اکیسویں‬ ‫صدی کے اہم نقاد محقق‘ ماہر لسانیات‘ تخلیق کار‘ ادب شناس‘پروفیسر علی‬‫حسن چوہان‪:‬اپنی ذات میں ایک انجمن‘سرور عالم راز‪ :‬ہر فن مولا‘ ڈاکٹر غلام‬ ‫فرید ‘شبیر رانا‪ :‬عظیم داشور‘ ہمالہ کی سر بہ فلک چوٹی‘ ڈاکٹر کرنل غلام‬ ‫بھٹی‪ :‬باصلاحیت ساتھی‘ غلام مصطفے بسمل‪:‬بلند پایہ حقائق نگار‘کالمنگ‬ ‫میلوڈی‪:‬فراخ طبیعت اور مزاج‘ فراخ دل‘ کرشنا دیو‪:‬ہمیشہ الگ سے سوچنے‬

‫والا‘ڈاکٹر گوہر نوشاہی‪:‬باشعور تخلیق کار‘ ‘ڈاکٹر محمد امین‪:‬خلاق ذہن‘ فعال‬ ‫شخصیت‘ جدت پسند‘ پروفیسر محمد رضا مدنی‪:‬بگ گن‘مشیر شمی‪:‬شگفتہ‬ ‫قلم‘ڈاکٹر مظفر عباس‪:‬ہمہ جہت شخصیت‘ ہمہ جہت تخلیق کار‘ مثل سر‬ ‫سید‘معراج جامی سید‪:‬فعال اور متحرک شخصیت‘ ڈاکٹر معین الرحمن‘‬ ‫سید‪:‬معنی یاب اور محنتی متن شناس‘ڈاکٹر مقصود الہی شیخ‪:‬بڑے ملاپڑے‘‬ ‫نابغہءروزگار‘ شخصیت‘ پروفیسر منور غنی‪:‬درویش صفت‘ناصر زیدی‪:‬قابل‬ ‫ذکر شخصیت‘ ہمہ جہت اہل قلم‘ڈاکٹر نجیب جمال‪:‬نایاب شخص ' آزمودہ کار‬ ‫محقق و نقاد‘ڈاکٹر نوریہ بلیک‪:‬شفیق اور مہربان انسان‘ پروفیسر نیامت‬ ‫علی‪:‬لوجک اور ریسرچ سے روایت شکنی کرنے والاواہیو سورنو‪:‬ویری گڈ‬ ‫لیڈر‘ڈاکٹر وقاراحمد رضوی‪:‬ادیب شہیر‘ڈاکٹر وفا راشدی‪:‬محنتی حرف کار‘‬ ‫دائروں سے باہر کا شخص‘ڈاکٹر یاسمین تبسم‪:‬عدیم المثال شخصیت‬‫اپنے تو اپنے‘ دور دراز ملکوں کے لوگ بھی ان کی شخصیت اور ادبی خدمات‬ ‫کے قائل ہیں۔ فقط بطور نمونہ دو چار آراء ملاحظہ ہوں‬‫‪Wahyu Surono Kebumen‬‬‫‪He is very good leader. He is care person.‬‬‫‪Regina Dias, Vitória‬‬‫‪Maqsood The best thing about it is to be a sweet person and very intelligent, that‬‬‫‪although you met him recently I have great admiration.‬‬

Abdull Salam, Port BlairJanab. Maqsood hasni saheb is a pakistani gentleman of 60 yrs. from kasur who likereligion and sprituality, like to spent time with family and like to attend wedings, healso like making fiends, he likes road trip and like to learn different languages, he alsolikes the sign language, he love reading and love poetry. He likes to walk especiall...Merz Merzz, Lipa CityI find you very gentleman.... a nice person to be friend with. Thank you for thefriendship...be rest assured that you also have a friend in me. God bless you in all yourundertakings! ! !Raisa Castell, Quezon Citywell meeting maqsood here is good... i knew i have a man with wisdom...So the firsttime that i saw ur profile i thought of having this man a friend.....you can explainurself the way you wanted it to be..a man if integrity as i see... and a loving side too...Keep doing the right thing... and bein true to yourself your stregnth... ‫مقصود حسنی اور اردو زبان‬

‫اردو کی ترویج کا ترجیحی بنیادوں پر اہتمام لازم ہے ‪١-‬‬ ‫روزنامہ امروز لاہور ‪ ٦‬ستمبر ‪١٨٨٧‬‬ ‫اردو کو اپنا مقام کیوں نہیں ملا ‪٢-‬‬ ‫روزنامہ مشرق لاہور ‪ ١٧‬جون ‪١٩٨٩‬‬ ‫انگریز کی اردو نوازی کیوں ‪٣-‬‬ ‫روزنامہ امروز لاہور ‪ ٢٧ ‘٢٦ ‘٢٥ ‘٢٤‬جولائی ‪١٩٩٠‬‬ ‫اردو کا تاریخی سفر ‪٤-‬‬ ‫روزنامہ جہاں نما لاہور ‪ ٢‬دسمبر ‪١٩٩٠‬‬ ‫سرسید تحریک نے اردو کو مسلمانوں کی زبان کا درجہ دیا ‪٥-‬‬ ‫روزنامہ مشرق لاہور ‪ ٢٧‬جنوری ‪١٩٩١‬‬‫اردو اور عصری تقاضے روزنامہ جہاں نما لاہور ‪ -١٩‬اگست ‪٦- ١٩٩١‬‬ ‫اردو کی ترقی آج کی ضرورت ‪٧-‬‬ ‫روزنامہ وفاق لاہور ‪ ١٨‬مارچ ‪١٩٩٢‬‬ ‫روزنامہ مشرق لاہور ‪ ١‬اپریل ‪١٩٩٢‬‬ ‫اردو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مسلمانوں کی اپنی زبان ‪٨-‬‬

‫روزنامہ وفاق لاہور ‪ ١٧‬مارچ ‪١٩٩٢‬‬ ‫اردو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عالم اسلام کی ضرورت ہے ‪٩-‬‬ ‫روزنامہ مشرق لاہور ‪ ٥‬فروری ‪١٩٩٢‬‬‫اردو کو لازمی زبان اور مضمون کا درجہ دیا جائے ‪١٠-‬‬ ‫روزنامہ مشرق لاہور ‪ ٩‬فروری ‪١٩٩٢‬‬ ‫اردو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عالم انسانی کی ضرورت کیوں ‪١١-‬‬ ‫روزنامہ مشرق لاہور ‪ ١٩‬فروری ‪١٩٩٢‬‬ ‫انگریزی زبان۔۔۔۔۔فروغ کیسے ہو ‪١٢-‬‬ ‫روزنامہ پاکستان لاہور ‪ ١‬مارچ ‪١٩٩٢‬‬ ‫اردو سے نفرت ایک نفسیاتی عارضہ ‪١٣-‬‬ ‫روزنامہ مشرق لاہور ‪ ٩‬اپریل ‪١٩٩٢‬‬ ‫اردو برصغیر کے مسلمانوں کی زبان ‪١٤-‬‬ ‫روزنامہ جہاں نما لاہور ‪ ١٠‬اپریل ‪١٩٩٢‬‬ ‫اردو دنیا کی دوسری بڑی زبان ہے ‪١٥-‬‬ ‫روزنامہ وفاق لاہور ‪ ١٩‬اپریل ‪١٩٩٢‬‬ ‫اردو پر چند اعتراضات اور ان کا جواب ‪١٦-‬‬

‫روزنامہ وفاق لاہور ‪ ٢٠‬مارچ ‪١٩٩٢‬‬‫اردو کی مختصر کہانی اہل قلم ملتان ‪١٧- ١٩٩٦‬‬ ‫اردو میں مستعمل ذاتی آوازیں ‪١٨-‬‬ ‫ماہنامہ نوائے پٹھان لاہور جون ‪٢٠٠٦‬‬ ‫زبان اور قومی یک جہتی مسودہ ‪١٩-‬‬ ‫اردو کے متعلق انٹرنیٹ پر ملنے والے مضامین‬ ‫اردو ہے جس کا نام ‪١-‬‬ ‫لفظ ہند کی کہانی ‪٢-‬‬ ‫ہندوی تاریخ اور حقائق کے آئینہ میں ‪٣-‬‬ ‫ہندوستانی اور اس کے لسانی حدود ‪٤-‬‬ ‫اردو میں مستعمل ذاتی آوازیں ‪٥-‬‬ ‫اردو کی چار آوازوں سے متعلق گفتگو ‪٦-‬‬ ‫اردو اور جاپانی آوازوں کی سانجھ ‪٧-‬‬

‫اردو میں رسم الخط کا مسلہ ‪٨-‬‬ ‫انگریزی کے اردو پر لسانی اثرات ‪٩-‬‬ ‫سرائیکی اور اردو کی مشترک آوازیں ‪١٠-‬‬ ‫اردو اور انگریزی کا محاوراتی اشتراک ‪١١-‬‬ ‫اردو سائنسی علوم کا اظہار ‪١٢-‬‬ ‫قومی ترقی اپنی زبان میں ہی ممکن ہے ‪١٣-‬‬ ‫حدود اور اصلاحی کوششیں ‘اردو ‪١٤-‬‬ ‫اردو کے رسم الخط کے مباحث ‪١٥-‬‬‫اردو کے رسم الخط کے مباحث اور دنیا کی زبانیں ‪١٦-‬‬ ‫اردو اور اس کے اظہاری دائرے ‪١٧-‬‬ ‫اردو اور دیگر زبانوں کا لسانیاتی اشتراک‪١٨-‬‬ ‫پاکستان میں اردو کے سفر کی مختصر کہانی ‪١٩-‬‬ ‫مقصود حسنی بطور مترجم‬

‫مقصود حسنی ایک نامور محقق‘ نقاد اور ماہر لسانیات ہونے کے ساتھ ایک‬ ‫کامیاب مترجم بھی ہیں۔ انہوں نے جن فن پاروں کا ترجمہ کیا ہے ان پر طبع‬ ‫زاد ہونے کا گمان گزرتا ہے۔ ان کے تراجم سادگی سلاست اور رونی کا عمدہ‬ ‫نمونہ ہیں۔ ایک کامیاب مترجم کے لیے ضروری ہوتا ہے کہ وہ اصل کے‬ ‫مفاہیم کو خوب ہضم کرکے ترجمے کا فریضہ انجام دے تا کہ ترجمہ اصل کے‬ ‫قریب تر ہو۔ موصوف کے تراجم کو پڑھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ انہوں نے اصل‬ ‫کی تفہیم پر دسترس حاصل کرنے کے بعد ہی یہ کام کیا ہے۔‬ ‫ان کے تراجم روایت سے ہٹ کر ہیں۔ یہاں تک کہ متعلقہ فن پارے کی ہیئت‬ ‫سے بھی تجاوز کیا ہے۔ اس کی مثال رباعیات کا سہ مصرعی ترجمہ ہے‬ ‫جسے برصغیر کے نامور علما نے پسند کیا اور حسنی صاحب کو اس کام پر‬ ‫داد بھی دی۔ ان کے تراجم میں ایک ندرت اور چاشنی پائی جاتی ہے۔ ان کے‬‫تراجم کو جہاں ایک نئی جہت عطا ہوئی ہے وہاں الفاظ پر ان کی غیر معمولی‬ ‫گرفت کا بھی اندازہ ہوتا ہے۔‬ ‫حسنی صاحب کے تراجم کے مطالعہ سے یہ بھی کھلتا ہے کہ مترجم لفظ کے‬ ‫نئے نئے استعمالات سے آگاہ ہے۔ ڈاکٹر ابو سعید نورالدین نے ان تراجم پر‬ ‫‪:‬بات کرتے ہوئے درست کہا تھا‬‫واقعی تعجب ہوتا ہے۔ آپ نے رباعیات کا اردو ترجمہ چہار مصرعی کی بجائے‬ ‫سہ مصرعی میں اتنی کامیابی کے ساتھ کیسے کیا۔ یہ آپ کا کمال ہے۔‬‫ترجمے کے لیے لازمی ہوتا ہے کہ مترجم کی اس میں مکمل دلچسپی ہو ورنہ‬ ‫اس کی ساری محنت اکارت چلی جائے گی۔ حسنی صاحب نے ترجمے کا کام‬‫پوری دلچسپی اور بھرپور کمٹ منٹ کے ساتھ کیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ان کے‬ ‫تراجم اصل کی بھرپور نمائندگی کرتے ہیں۔ ان کے رباعیات خیام کے تراجم‬ ‫‪:‬کے حوالہ سے پروفیسر کلیم ضیا نے کہا تھا‬ ‫سہ مصرعی ترجمے ماشاءاللہ بہت عمدہ ہیں۔ ہر مصرعہ رواں ہے۔ ابتددائی‬

‫دونوں مصرعے پڑھ پڑھ لینے کے بعد مفہوم اس وقت تک واضح اور مکمل‬‫نہیں ہو سکتا جب تک کہ مصرع سوئم پڑھ نہ لیا جائے۔ یہی خوبی رباعی میں‬ ‫‪:‬بھی ہے کہ چوتھا مصرع قفل کا کام کرتا ہے۔‬‫ان کے تراجم کا یہی کمال نہیں کہ وہ اصل کے مطابق ہیں بلکہ ان میں جازبیت‬ ‫اور حسن آفرینی کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ بڑھتے جائیں طبیعت بوجھل نہیں‬‫ہوتی۔ ان کے تراجم میں پایا جانے والا فطری بہاؤ قاری کو اپنی گرفت میں لے‬ ‫‪:‬لیتا ہے۔ شاید اسی بنیاد پر ڈاکٹر عبدالقوی ضیاء نے کہا تھا‬ ‫حسنی صاحب ماہر تیراک اور غوطہ خور ہیں ان کے سہ مصرعوں میں‬ ‫اثرآفرینی ہے‘ روانی ہے‘ حسن بیان ہے‘ تازہ کاری اور طرحداری ہے۔ قاری‬ ‫کو مفہوم سمجھنے میں کوئی دقت محسوس نہیں ہوتی بلکہ لطف آتا ہے۔‬‫گویا ان کا مخصوص اسلوب تکلم اور طرز ادا ترجمے کو کہیں بھی خشک اور‬‫بےمزہ نہیں ہونے دیتا بلکہ اس کی اسلوبی اور معنوی سطح برقرار رہتی ہے۔‬ ‫انہوں نے عمر خیام کی چوراسی رباعیات کا اردو ترجمہ کیا۔ یہی نہیں اپنی‬ ‫کتاب۔۔۔۔۔ شعریات خیام۔۔۔۔۔ میں خیام کی سوانح کے ساتھ ساتھ چار ابواب میں‬ ‫ان کا تنقیدی و لسانی جائزہ بھی پیش کیا۔‬ ‫انہوں نے حضرت شہباز قلندر‘ حضرت بو علی قلندر‘ حضرت خواجہ معین‬ ‫الدین چشتی‘ حضرت امیر خسرو اور حضرت حافظ شیرازی کے کلام کا بھی‬ ‫اردو ترجمہ کیا۔‬ ‫پچاس ترکی نظموں کا اردو ترجمہ کیا اس ترجمے کو ڈاکٹر نوریہ بلیک قونیہ‬ ‫یونیورسٹی نے پسند کیا۔‬‫یہ ترجمہ ۔۔۔۔۔ستارے بنتی آنکھیں۔۔۔۔۔ کے نام سے کتابی شکل میں پیش کیا گیا۔‬ ‫انہوں نے فینگ سیو فینگ کے کلام پر تنقیدی گفتگو کی۔ ان کا یہ تنقیدی‬ ‫مضمون۔۔۔۔۔ فینگ سیو فینگ جذبوں کا شاعر۔۔۔۔۔۔ کے عنوان سے روزنامہ‬

‫نوائے وقت لاہور کی اشاعت اپریل ‪ ١٩٨٨ ‘٧‬میں شائع ہوا۔ اس کی نظموں‬ ‫کے ترجمے بھی پیش کیے۔‬ ‫اس کے علاوہ معروف انگریزی شاعر ولیم بلیک اور ہنری لانگ فیلو کی‬ ‫نظموں کا بھی اردو ترجمہ کیا۔ ان کے یہ تراجم ماہ نامہ تجدید نو میں شائع‬ ‫ہوئے۔‬ ‫قراتہ العین طاہرہ کی غزلوں کا پنجابی اور انگریزی آزاد ترجمہ کیا۔‬ ‫سو کے قریب غالب کے اشعار کا پنجابی ترجمہ کیا۔ ان کے یہ تراجم انٹرنیٹ‬ ‫پر دستیاب ہیں۔‬ ‫فرہنگ غالب ایک نادر مخطوطہ‬ ‫مقصود حسنی عصر حاضر کے ایک نامور غالب شناس ہیں۔ غالب کی‬ ‫لسانیات پر ان کی متعدد کتابیں چھپ چکی ہیں۔ جناب لطیف اشعر ان پر اس‬ ‫حوالہ سے ایم فل سطح کا تحقیقی مقالہ بھی رقم کر رہے ہیں۔ ڈاکٹر مقصود‬‫حسنی نے لفظیات غالب کے تہذیبی‘ تمدنی‘ اصطلاحی‘ ساختیاتی اور لسانیاتی‬‫پہلووں پر نہایت جامع اور وقیع کام کیا ہے۔ ان کا کام اپنی نوعیت کا منفرد اور‬ ‫جداگانہ کام ہے۔ ابھی تک غالب کی لسانیات پر تحقیقی کام دیکھنے میں نہیں‬ ‫آیا۔ ان کے کام کی انفرادیت اس حوالے سے بھی ہے کہ آج تک غالب کی‬ ‫تشریحات کے حوالہ سے ہی کام ہوا ہے جبکہ غالب کی لسانیات پر ابھی تک‬ ‫کسی نے کام نہیں کیا۔‬ ‫لسانیات غالب پر ان کا ایک نادر مخطوطہ‬ ‫۔۔۔۔فرہنگ غالب۔۔۔۔‬

‫بھی ہے۔ یہ مخطوطہ فرہنگ سے زیادہ لغات غالب ہے۔ اس مخطوطے کے‬‫حوالہ سے لفظات غالب کی تفہیم میں شارح کو کئی نئے گوشے ملتے ہیں اور‬‫وہ تفہیم میں زیادہ آسانی محسوس کر سکتا ہے۔ غالب کے ہاں الفظ کا استعمال‬ ‫روایت سے قطعی ہٹ کر ہوا ہے۔ روایتی اور مستعمل مفاہیم میں اشعار غالب‬‫کی تفہیم ممکن ہی نہیں۔ ڈاکٹر صاحب نے یہ لغات بھی عجب ڈھنگ سے ترتیب‬ ‫دی ہے۔ لفظ کو عہد غالب سے پہلے‘ عہد غالب اور عہد غالب کے بعد تک‬ ‫دیکھا ہے۔ ان کے نزدیک غالب شاعر فردا ہے۔ لفظ کے مفاہیم اردو اصناف‬ ‫شعر میں بھی تلاش کیے گیے ہیں۔ یہاں تک کہ جدید صنف شعر ہائیکو اور‬ ‫فلمی شاعری کو بھی نظرانداز نہیں کیا گیا۔ امکانی معنی بھی درج کر دیے‬ ‫گیے ہیں۔‬ ‫اس مخطوطے کے مطالعہ سے ڈاکٹر مقصود حسنی کی لفظوں کے باب میں‬ ‫گہری کھوج اور تلاش کا پتا جلتا ہے۔ اس تلاش کے سفر میں ان کی ریاضت‘‬ ‫مغز ماری‘ لگن اور سنجیدگی کا اندازہ ہوتا ہے۔ انہوں نے لفظ کی تفہیم کے‬ ‫لیے‘ اردو کی تمام شعری اصناف کو کھنگال ڈالا ہے۔ ایک ایک لفظ کے‬ ‫درجنوں اسناد کے ساتھ معنی پڑھنے کو ملتے ہیں۔ ماضی سے تادم تحریر‬ ‫شعرا کے کلام سے استفادہ کیا گیا ہے۔ گویا لفظ کے مفاہیم کی گرہیں کھلتی‬ ‫چلی جاتی ہیں۔‬ ‫اس نادر مخطوطے کا سرسری جائزہ بھی اس جانب توجہ مبذول کراتا ہے کہ‬ ‫غالب کو محض سطعی انداز سے نہ دیکھیں۔ اس کے کلام کی تفہیم سرسری‬ ‫مطالعے سے ہاتھ آنے کی نہیں۔ اسے سمجھنے کے لیے سنجیدہ غوروفکر‬ ‫کرنا پڑتا ہے۔ پروفیسر حسنی کی یہ کاوش فکر و تلاش اسی امر کی عملی‬ ‫دلیل ہے۔ انہوں غالب کے قاری کے لیے آسانیاں پیدا کرنے کے لیے اپنی سی‬ ‫جو کوششیں کی ہیں وہ بلاشبہ لایق تحسین ہیں۔‬‫ماضی میں غالب پر بڑا کام ہوا ہے۔ مزے کی بات یہ کہ وہ آج بھی ادبی حلقوں‬ ‫میں تشریح طلب مصرعے کا درجہ رکھتا ہے۔ تشنگی کی کیفیت میں ہرچند‬ ‫اضافہ ہی ہوا ہے۔ اس صورت حال کے تحت بڑے وثوق سے کہا جا سکتا ہے‬

‫کہ غالب مستقبل قریب و بعید میں اپنی ضرورت اور اہمیت نہیں کھوئے گا یا‬ ‫اس پر ہونے والے کام کو حتمی قرار نہیں دے دیا جائے گا۔ جہاں تفہیم غالب‬ ‫کی ضرورت باقی رہے گی وہاں ڈاکٹر مقصود حسنی کی فرہنگ غالب کو‬ ‫بنیادی ماخذ کا درجہ بھی حاصل رہے گا۔ اسے تفہیم غالب کی ذیل میں نظر‬ ‫انداز کرنے سے ادھورہ پن محسوس کیا جاتا رہے گا۔‬ ‫اس مخطوطے کی اشاعت کی جانب توجہ دینا غالب فہمی کے لیے ازبس‬ ‫ضروری محسوس ہوتا ہے۔ جب تک یہ مخطوطہ چھپ کر منظر عام پر نہیں آ‬ ‫جاتا غالب شناسی تشنگی کا شکار رہے گی۔ لوگوں تک اس میں موجود‬ ‫گوشوں کا پہنچنا غالب شناسی کا تقاضا ہے کیونکہ جب تک یہ نادر مخطوطہ‬ ‫چھپ کر سامنے نہیں آ جاتا اس کی اہمیت اور ضرورت کا اندازہ نہیں ہو‬‫سکے گا۔ یہ بھی کہ غالب کے حوالہ سے پروفیسر حسنی کی لسانی بصیرت کا‬ ‫اندازہ نہیں ہو سکے گا۔ وہ گویا لسانیات غالب پر کام کرنے والوں میں نقش‬‫اول کا درجہ رکھتے ہیں۔ یہ لغت آ سے شروع ہو کر لفظ یگانہ کی معنوی تفہیم‬ ‫تک جاتی ہے۔‬ ‫مقصود حسنی بطور ایک اسلامی مفکر اور اسکالر‬ ‫تعبیر شریعت‘ قومی اسمبلی اور مخصوص صلاحیتیں ‪١-‬‬ ‫روزنامہ مشرق لاہور ‪ ٢٠‬دسمبر ‪١٩٨٦‬‬ ‫شریعت عین دین نہیں‘ جزو دین ہے ‪٢-‬‬ ‫روزنامہ مشرق لاہور ‪ ٥‬جنوری ‪١٩٨٧‬‬

‫اسلام کا نظریہء قومیت اور جی ایم سید کا موقف ‪٣-‬‬ ‫روزنامہ مشرق لاہور ‪ ١٥‬فروری ‪١٩٨٧‬‬ ‫غیر اسلامی قوتیں اور وفاق اسلام کی ضرورت ‪٤-‬‬ ‫روزنامہ مشرق لاہور ‪ ٢٩‬اپریل ‪١٩٨٧‬‬ ‫غیر اسلامی قوانین اور وفاق اسلام ‪٥-‬‬ ‫روزنامہ مشرق لاہور ‪ ٢٨‬اپریل ‪١٩٨٧‬‬ ‫اسلام ایک مکمل ضابطہءحیات ‪٦-‬‬ ‫روزنامہ وفاق لاہور ‪ ٧‬جنوری ‪١٩٨٨‬‬‫اسلام مسائل و معاملات کے حل کے لیے اجتہاد کے در وا کرتا ہے ‪٧-‬‬ ‫روزنامہ مشرق لاہور ‪ ٧‬جنوری ‪١٩٨٨‬‬ ‫اسلام سیاست اور جمہوریت ‪٨-‬‬ ‫روز نامہ جنگ لاہور ‪ ٢٦‬جنوری ‪١٩٨٨٨‬‬ ‫اسلام میں سپر پاور کا تصور ‪٩-‬‬ ‫روزنامہ مشرق لاہور ‪ ٥‬فروری ‪١٩٨٨‬‬ ‫پاکستان اور غلبہءاسلام دو اقساط ‪١٠-‬‬ ‫ہفت روزہ الاصلاح لاہور ‪ ١٩ ‘١٢‬فروری ‪١٩٨٨‬‬

‫مسلمانوں کی نجات اسلام میں ہے ‪١١-‬‬ ‫ہفت روزہ الاصلاح لاہور ‪ ٢٢‬فروری ‪١٩٨٨‬‬‫انسان کی ذمہ داری خیر و نیکی کی طرف بلانا اور برائی سے منع کرنا ‪١٢-‬‬ ‫ہے‬ ‫روزنامہ مشرق لاہور ‪٢٢‬فروری ‪١٩٨٨‬‬ ‫خداوند عالم‘ انسان دوست حلقے اور انسانی خون ‪١٣-‬‬ ‫روزنامہ مشرق لاہور ‪ ٧‬مارچ ‪١٩٨٨‬‬ ‫اسلامی دنیا اور قران و سنت ‪١٤-‬‬ ‫روزنامہ مشرق لاہور ‪ ٢٦‬مارچ ‪١٩٨٨‬‬ ‫جدا ہو دین سیاست سے تو رہ جاتی ہے چنگیزی ‪١٥-‬‬ ‫روزنامہ مشرق لاہور ‪ ٢٩‬مارچ ‪١٩٨٨‬‬ ‫ربط ملت میں علمائے امت کا کردار ‪١٦-‬‬ ‫ہفت روزہ الاصلاح لاہور ‪ ١٥‬اپریل ‪١٩٨٨‬‬ ‫غلبہءاسلام کے لیے متحد اور یک جا ہونے کی ضرورت ‪١٧-‬‬ ‫روزنامہ مشرق لاہور‪ ٣٠‬اپریل ‪١٩٨٨‬‬ ‫اسلام کا پارلیمانی نظام رائے پر استوار ہوتا ہے ‪١٨-‬‬ ‫روزنامہ مشرق لاہور ‪ ٧‬مئی ‪١٩٨٨‬‬

‫نفاذ اسلام اور عصری جمہوریت کے حیلے ‪١٩-‬‬ ‫روزنامہ نوائے وقت لاہور ‪ ١٤‬مئی ‪١٩٨٨‬‬ ‫اسلام انسان اور تقاضے ‪٢٠-‬‬ ‫ہفت روزہ الاصح لاہور ‪ ٢٧‬مئی ‪١٩٨٨‬‬ ‫بنگلہ دیش میں اسلام یا سیکولرازم ‪٢١-‬‬ ‫روزنامہ مشرق لاہور ‪١‬جون ‪١٩٨٨‬‬‫بنگلہ دیش میں اسلام۔۔۔۔۔اسلامی تاریخ کی درخشاں مثال ‪٢٢-‬‬ ‫روزنامہ مشرق لاہور ‪ ٢٠‬جون ‪١٩٨٨‬‬ ‫اسلام کا نظریہءقومیت اور اسلامی دنیا ‪٢٣-‬‬ ‫روزنامہ امروز لاہور ‪ ٢٠‬جون ‪١٩٨٨‬‬ ‫اسلام کا نظریہءقومیت ‪٢٤-‬‬ ‫روزنامہ مشرق لاہور ‪ ١٥‬جولائی ‪١٩٨٨‬‬ ‫ہماری نجات اتحاد اور لہو سے مشروط ہے ‪٢٥-‬‬ ‫روزنامہ مشرق لاہور ‪ ٣٠‬اگست ‪١٩٨٨‬‬ ‫اسلام اور کفر کا اتحاد ممکن نہیں ‪٢٦-‬‬ ‫روزنامہ وفاق لاہور ‪ ٣٠‬اگست ‪١٩٨٨‬‬

‫انسان زمین پر خدا کا خلیفہ ہے ‪٢٧-‬‬ ‫روزنامہ امروز لاہور ‪ ٣٠‬اگست ‪١٩٨٨‬‬ ‫جمہوریت اشتراکیت اور اسلام ‪٢٨-‬‬ ‫روزنامہ مشرق لاہور ‪ ٣٠‬اگست ‪١٩٨٨‬‬ ‫حضور کا پیغام ہے برائی کو طاقت سے روک دو ‪٢٩-‬‬ ‫روزنامہ مشرق لاہور ‪ ٣١‬اگست ‪١٩٨٨‬‬‫امت مسلمہ رنگ و نسل‘ علاقہ زبان اور نظریات کے حصار میں مقید ہے ‪٣٠-‬‬ ‫روزنامہ مشرق لاہور ‪ ٣١‬اگست ‪١٩٨٨‬‬ ‫آزاد مملکت میں اسلامی نقطہءنظر اور آزادی ‪٣١-‬‬ ‫روزنامہ وفاق لاہور ‪ ٥‬ستمبر ‪١٩٨٨‬‬ ‫اسلامی دنیا سے ایک سوال ‪٣٢-‬‬ ‫روز نامہ وفاق لاہور ‪ ٥‬ستمبر ‪١٩٨٨‬‬ ‫پاکستان میں نفاذاسلام کا عمل ‪٣٣-‬‬ ‫روزنامہ وفاق لاہور ‪ ٢‬اکتوبر ‪١٩٨٨‬‬ ‫اسلام میں عورت کا مقام ‪٣٤-‬‬ ‫روزنامہ وفاق لاہور ‪ ٢٥‬اکتوبر ‪١٩٨٨‬‬

‫انسانی فلاح اسلام کےبغیر ممکن نہیں ‪٣٥-‬‬ ‫روزنامہ وفاق لاہور ‪ ٢٨‬اکتوبر ‪١٩٨٨‬‬ ‫اسلام کی پیروی کا دعوی تو ہے مگر! ‪٣٦-‬‬ ‫روزنامہ آفتاب لاہور ‪ ٢٨‬اکتوبر ‪١٩٨٨‬‬‫پاکستان میں نفاذ اسلام کیوں نہیں ہو سکا ‪٣٧-‬‬ ‫روزنامہ وفاق لاہور ‪ ٣١‬اکتوبر ‪١٩٨٨‬‬ ‫نفاذ اسلام میں تاخیر کیوں ‪٣٨-‬‬ ‫روزنامہ آفتاب لاہور ‪ ٨‬نومبر ‪١٩٨٨‬‬ ‫اسلامی دنیا کے قلعہ میں داڑاڑیں کیوں ‪٣٩-‬‬ ‫ہفت روزہ جہاں نما لاہور ‪ ١٠‬نومبر ‪١٩٨٨‬‬‫اعتدال اور توازن کا رستہ عین اسلام ہے ‪٤٠-‬‬ ‫روزنامہ مشرق لاہور ‪ ٢٠‬نومبر ‪١٩٨٨‬‬ ‫اسلام کا نظام سیاست و حکومت ‪٤١-‬‬ ‫روزنامہ مشرق لاہور ‪ ٢٢‬نومبر ‪١٩٨٨‬‬ ‫شناخت‘ اسلامائزیشن کا پہلا زینہ ‪٤٢-‬‬ ‫روزنامہ مشرق لاہور ‪ ٣٠‬نومبر ‪١٩٨٨‬‬

‫اسلام کے داعی طبقے کی شکست کیوں ‪٤٣-‬‬ ‫روزنامہ مساوات لاہور ‪ ٥‬دسمبر ‪١٩٨٨‬‬ ‫کیا اسلام ایک قدیم مذہب ہے ‪٤٤-‬‬ ‫روزنامہ وفاق لاہور ‪ ١٠‬جنوری ‪١٩٨٩‬‬ ‫ملت اسلامیہ کی عظمت رفتہ ‪٤٥-‬‬ ‫روزنامہ وفاق لاہور ‪ ٢‬فروری ‪١٩٨٩‬‬ ‫اسلام اور عصری جمہوریت چار اقساط ‪٤٦-‬‬ ‫روزنامہ وفاق لاہور‬ ‫فروری‘ ‪ ٣‬مارچ‘ ‪ ٢٨‬اگست ‪١٩٨٩‬‬ ‫اہل اسلام کے لیے لمحہءفکریہ ‪٤٧-‬‬ ‫روز نامہ وفاق لاہور ‪ ٨‬مارچ ‪١٩٨٩‬‬ ‫اسلام دوست حلقوں کے لیے لمحہءفکریہ ‪٤٨-‬‬ ‫روزنامہ وفاق لاہور ‪ ١٩‬مارچ ‪١٩٨٩‬‬‫غیر اسلامی دنیا کے خلاف جہاد کرنے کی ضرورت ‪٤٩-‬‬ ‫روزنامہ وفاق لاہور ‪ ١٩‬مارچ ‪١٩٨٩‬‬ ‫اسلامی دنیا‘ ذلت و خواری کیوں ‪٥٠-‬‬

‫روزنامہ وفاق لاہور ‪ ٢٢‬مئی ‪١٩٨٩‬‬ ‫امور حرامین میں اسلامی دنیا کا کردار ‪٥١-‬‬ ‫ماہنامہ وحدت اسلامی اسلام آباد محرم ‪١٣١١‬ھ‬ ‫حج کی اہمیت عظمت اور فضیلت ‪٥٢-‬‬ ‫روزنامہ وفاق لاہور جولائی ‪١٩٨٩‬‬ ‫اسلامی مملکت میں سربراہ مملکت کی حیثیت ‪٥٣-‬‬ ‫روزنامہ وفاق لاہور ‪ ٦‬جولائی ‪١٩٨٩‬‬ ‫نفاذ اسلام کی کوششیں ‪٥٤-‬‬ ‫روز نامہ وفاق لاہور ‪ ٣‬اگست ‪١٩٨٩‬‬ ‫اسلام عصر جدید کے تقاضے پورا کرتا ہے ‪٥٥-‬‬ ‫روزنامہ مشرق لاہور ‪ ٤‬اگست ‪١٩٨٩‬‬ ‫اسلام اور عصری جمہوریت چار اقساط ‪٥٦‬‬‫روزنامہ وفاق لاہورفروری‘ ‪ ٣‬مارچ‘ ‪ ٢٨‬اگست ‪١٩٨٩‬‬ ‫مسلم دنیا کی نادانی جوہرقسم کی ارزانی ‪٥٧-‬‬ ‫ہفت روزہ جہاں نما لاہور ‪ ١٧‬ستمبر ‪١٩٨٩‬‬ ‫اسلام میں جہاد کی ضرورت و اہمیت ‪٥٨-‬‬ ‫روزنامہ وفاق لاہور ‪ ٣٠‬ستمبر ‪١٩٨٩‬‬

‫ورقہ بن نوفل کا قبول ‪٥٩-‬‬ ‫روزنامہ وفاق لاہور ‪ ١٥‬اکتوبر ‪١٩٨٩‬‬ ‫اسلام میں جرم و سزا کا تصور ‪٦٠-‬‬ ‫روزنامہ مشرق لاہور ‪ ١٥‬اکتوبر ‪١٩٨٩‬‬‫پاکستان اسلامی اصولوں کے مطابق زندگی گزارنے کے لیے حاصل کیا ‪٦١-‬‬ ‫گیا تھا‬ ‫روزنامہ مشرق لاہور ‪ ١٥‬اکتوبر ‪١٩٩٠‬‬ ‫ہم اسلام کے ماننے والے ہیں پیروکار نہیں ‪٦٢-‬‬ ‫اردو نیٹ جاپان‬ ‫ہم مسلمان کیوں ہیں ‪٦٣-‬‬ ‫اردو نیٹ جاپان‬ ‫مذہب اور حقوق العباد کی اہمیت اردو نیٹ جاپان ‪٦٤-‬‬ ‫آقا کریم کی آمد ‪٦٥-‬‬ ‫ورڈز ولیج ڈاٹ کام‬ ‫اللہ انسان کی غلامی پسند نہیں کرتا ‪٦٦-‬‬ ‫فورم پاکستان ڈاٹ کام‬

‫مسلمان کون ہے ‪٦٧-‬‬ ‫سکربڈ ڈاٹ کام‬ ‫سکھ ازم یا ایک صوفی سلسلہ ‪٦٨-‬‬ ‫اردو نیٹ جاپان‬ ‫شرک ایک مہلک اور خطرناک بیماری ‪٦٩-‬‬‫اسلامی سزائیں اور اسلامی و غیراسلامی انسان اردو نیٹ جاپان ‪٧٠-‬‬ ‫پہلا آدم کون تھا ‪٧١-‬‬ ‫سکربڈ ڈاٹ کام‬ ‫مقصود حسنی اور سائینسی ادب‬ ‫مردہ اجسام کے خلیے اپنی افادیت نہیں کھوتے ‪١-‬‬ ‫روزنامہ مشرق لاہور ‪ ١٨‬مئی ‪١٩٨٧‬‬ ‫اعصابی تناؤ اور اس کا تدارک ‪٢-‬‬ ‫رورنامہ امروز ‪ ٩‬مئی ‪١٩٨٨‬‬ ‫احساس کمتری ایک خطرناک عارضہ ‪٣-‬‬

‫رورنامہ امروز لاہور یکم اگست ‪١٩٨٨‬‬‫شمسی تواتانئی کو تصرف میں لانے کی تدبیر ہونی چاہیے ‪٤-‬‬ ‫رورنامہ امروز لاہور ‪ ١٨‬ستمبر ‪١٩٨٨‬‬ ‫عالم برزخ میں بھی حرکت موجود ہے ‪٥-‬‬ ‫ہفت روزہ جہاں نما لاہور ‪ ٨‬مارچ ‪١٩٨٩‬‬ ‫انسان تخلیق کائنات کے لیے پیداکیا گیا ہے ‪٦-‬‬ ‫روزنامہ مشرق لاہور ‪ ٢‬اپریل ‪١٩٨٩‬‬ ‫ممکنات حیات اور انسان کی ذمہ داری ‪٧-‬‬ ‫روزنامہ وفاق لاہور ‪ ٧‬اپریل ‪١٩٨٩‬‬ ‫علامہ المشرقی کا نظرہءکائنات ‪٨-‬‬ ‫ہفت روزہ الاصلاح لاہور ‪ ٥‬مئی ‪١٩٨٩‬‬ ‫کیا انسان کو زندہ رکھا جا سکتا ہے ‪٩-‬‬ ‫روزنامہ امروز لاہور ‪ ٦‬اپریل ‪١٩٩٠‬‬ ‫تدبیر اور معالجہ کینسر حفاظتی ‪١٠‬‬ ‫مکمل مقالہ سکربڈ ڈاٹ کام‬ ‫دو قسطوں میں کچھ ترجمہ اردو نیٹ جاپان‬ ‫ڈینگی حفاظتی تدبیر اور معالجہ ‪١١‬‬

‫اردو نیٹ جاپان‬‫مقصود حسنی کے ادبی مطالے‬ ‫بوف کور۔۔۔ایک جائزہ ‪١-‬‬ ‫ماہنامہ تفاخر لاہور مارچ ‪١٩٩١‬‬ ‫اکبر اقبال اور مغربی زاویے ‪٢-‬‬ ‫ہفت روزہ فروغ حیدرآباد ‪ ١٦‬جولائی ‪١٩٩١‬‬ ‫اکبر اور تہذیب مغرب۔۔۔۔۔۔ ‪٣-‬‬ ‫روزنامہ وفاق لاہور ‪ ٢٥‬جولائی ‪١٩٩١‬‬ ‫نذیر احمد کے کرداروں کا تاریخی شعور ‪٤-‬‬ ‫ماہنامہ صریر کراچی مئی ‪١٩٩٢‬‬ ‫کرشن چندر کی کردار نگاری ‪٥-‬‬ ‫ماہنامہ تحریریں لاہور جون۔جولائی ‪١٩٩٢‬‬ ‫اسلوب‘ تنقیدی جائزہ ‪٦-‬‬ ‫سہ ماہی صحیفہ لاہور جولائی تا ستمبر ‪١٩٩٢‬‬

‫پطرس بخاری کے قہقہوں کی سرگزشت ‪٧-‬‬ ‫ماہنامہ تجدید نو لاہور اپریل ‪١٩٩٣‬‬ ‫شیلے اور زاہدہ صدیقی کی نظمیں ‪٨-‬‬ ‫ماہنامہ تحریریں لاہور دسمبر ‪١٩٩٣‬‬ ‫شوکت الہ آبادی کی نعتیہ شاعری ‪٩-‬‬ ‫ماہنامہ الاانسان کراچی دسمبر ‪١٩٩٣‬‬ ‫یا عبدالبہا‘ تشریحی مطالعہ ‪١١-‬‬ ‫ماہنامہ نفحات لاہور جولائی ‪١٩٩٦‬‬ ‫ڈاکٹر محمد امین کی ہائیکو نگاری ‪١٢-‬‬ ‫ماہنامہ ادب لطیف لاہور اکتوبر ‪١٩٩٦‬‬ ‫بیدل حیدری اردو شعر کی ایک توانا آواز ‪١٣-‬‬ ‫دیباچہ میری نظمیں‬ ‫کثرت نظارہ۔۔۔ایک منفرد سفرنامہ ‪١٤-‬‬‫پندرہ روزہ ہزارہ ٹائمز ایبٹ آباد یکم جولائی ‪١٩٩٧‬‬ ‫داستان وفا۔۔۔۔ایک مطالعہ ‪١٥-‬‬ ‫ماہنامہ اردو ادب اسلام آباد نومبر۔ دسمبر ‪١٩٩٧‬‬

‫شاہی کی کی شاعری کا تحقیقی و تنقیدی مطالعہ ‪١٦-‬‬‫مشمولہ کتاب اردو شعر۔۔۔فکری و لسانی رویے ‪١٩٩٧‬‬ ‫ڈاکٹر بیدل حیدری کی اردو غزل ‪١٧-‬‬‫مشمولہ کتاب اردو شعر۔۔۔فکری و لسانی رویے ‪١٩٩٧‬‬ ‫پروفیسر مائل کی اردو نظم ‪١٨-‬‬‫مشمولہ کتاب اردو شعر۔۔۔فکری و لسانی رویے ‪١٩٩٧‬‬ ‫علامہ مشرقی اور تسخیر کائنات کی فلاسفی ‪١٩-‬‬ ‫ہفت روزہ الاصلاح لاہور ‪ ٥‬تا ‪ ١٨‬مئی ‪١٩٩٨‬‬ ‫حفیظ صدیقی کے دس نعتیہ اشعار ‪٢٠-‬‬ ‫ماہنامہ تحریریں لاہور جولائی ‪١٩٩٩‬‬ ‫رئیس امروہوی کی قطعہ نگاری ‪٢١-‬‬ ‫ماہنامہ نوائے پٹھان لاہور جون ‪٢٠٠٢‬‬ ‫ڈاکٹر وفا راشدی شخصیت اور ادبی خدمات ‪٢٢-‬‬ ‫ماہنامہ نوائے پٹھان لاہور جون ‪٢٠٠٢‬‬ ‫ڈاکٹر معین الرحمن۔۔۔ ایک ہمہ جہت شخصیت۔۔ ‪٢٣-‬‬ ‫مشمولہ نذر معین مرتب محمد سعید ‪٢٠٠٣‬‬

‫قبلہ سید صاحب کے چند اردو نواز جملے ‪٢٤-‬‬ ‫نوائے پٹھان لاہور جولائی ‪٢٠٠٤‬‬‫مہر کاچیلوی کے افسانے۔۔۔۔۔تنقدی مطالعہ ‪٢٥-‬‬‫سہ ماہی لوح ادب حیدرآباد اپریل تا ستمبر ‪٢٠٠٤‬‬ ‫اردو شاعری کا ایک خوش فکر شاعر ‪٢٦-‬‬ ‫ماہنامہ رشحات لاہور جولائی ‪٢٠٠٥‬‬ ‫عابد انصاری احساس کا شاعر ‪٢٧-‬‬ ‫ماہنامہ رشحات لاہور مارچ ‪٢٠٠٦‬‬ ‫پروفیسر مائل کی غزل کی فکر اور زبان ‪٢٨-‬‬ ‫ماہنامہ رشحات لاہور اگست ‪٢٠٠٦‬‬ ‫دل ہے عشقی تاج کا ایک نقش منفرد ‪٢٩-‬‬ ‫کتابی سلسلہ پہچان نمبر‪٢٤‬‬ ‫ڈاکٹر گوہر نوشاہی ‪٣٠-‬‬ ‫الادب گوگڈن جوبلی نمبر ‪ ١٩٩٧‬ادبی‬ ‫مجلہ گورنمنٹ اسلامیہ کالج قصور‬ ‫مہران نقش‘ تنقیدی جائزہ ‪٣١--‬‬

‫مشمولہ اردو شعر‪ -‬فکری و لسانی جائزے‬ ‫ڈیپٹی نذیر احمد کے راندہءدرگاہ کردار ‪٣٢-‬‬ ‫ماہ نامہ علامت‘ لاہور جون ‪١٩٩٣‬‬ ‫غزل میں ہیئت کے تجربوں کی ضرورت ‪٣٣-‬‬ ‫ماہ نامہ صریر‘ کراچی جون ‪١٩٩٢‬‬ ‫ڈاکٹر محمد امین کی ہائیکونگاری ‪٣٤-‬‬ ‫‪-‬ماہ نامہ ادب لطیف‘ لاہور اکتوبر ‪١٩٩٤‬‬ ‫اچھے تحقیقی مقالے کے خصائص ‪٣٥-‬‬ ‫ماہ نامہ تجدید نو لاہور ستمبر ‪١٩٩٤‬‬ ‫کرشن چندر کی کردار نگاری ‪٣٦-‬‬ ‫ماہ نامہ تحریریں لاہور جون جولائی ‪١٩٩٥‬‬ ‫اردو کی مختصر کہانی ‪٣٧-‬‬ ‫ملتان ‪‘ ١٩٩٦‬اہل قلم‬ ‫دبستان دہلی کی تشکیل کے محرکات ‪٣٨-‬‬ ‫سہ ماہی صحیفہ‘ لاہور اپریل جون ‪١٩٩٥‬‬‫دبستان لکھنو کا سیاسی و ثقافتی پس منظر ‪٣٩-‬‬

‫سہ ماہی صحیفہ‘ لاہورجولائی ستمبر ‪١٩٩٥‬‬ ‫مغرب میں شعر کے نظریاتی زاویے ‪٤٠-‬‬ ‫ماہ نامہ صریر‘ کراچی سال نامہ جون جولائی ‪١٩٩٣‬‬ ‫انٹرنیٹ پر ملنے والے ادبی مطالعے‬ ‫سوامی رام تیرتھ کی اردو شاعری کا لسانی مطالعہ ‪١-‬‬ ‫قدیم اردو شاعری کا لسانی مطالعہ ‪٢-‬‬ ‫عہد جہانگیرمنظوم شجرہ عالیہ حضور کریم ‪٣-‬‬‫آشا پربھات' مسکاتے' سلگتے اور بلکتے احساسات ‪٤-‬‬ ‫کی شاعر‬ ‫گنج سوالات' ایک لسانیاتی جائزہ‪-٥‬‬ ‫شکیب جلالی کی زبان اور انسانی نفسیات‪-٦‬‬ ‫اختر شمار کی شاعری۔۔۔۔۔۔۔ایک لسانیاتی جائزہ‪-٧‬‬ ‫سعادت سعید۔۔۔۔۔اردو شعر کی زبان کا جادوکر‪-٨‬‬ ‫تمثال میں لسانیاتی تبسم کی تلاش‪-٩‬‬

‫پروفیسر سوامی رام تیرتھ کی غالب طرازی‪-١٠‬‬‫‪١١‬محمد امین کی شاعری ۔۔۔۔۔۔۔ عصری حیات کی ہم سفر‬ ‫ایک قدیم یاد گار بارہ امام‪-١٢‬‬

‫شجرہ قادریہ ۔۔۔۔۔ ایک جائزہ‪-١٣‬‬ ‫میرے ابا۔۔۔۔۔۔ ایک مطالعاتی جائزہ‪-١٤٠‬‬ ‫فکری و لسانی رویہ‪ ......‬امانت کی ایک غزل‪-١٥‬‬ ‫‪١٦‬پروفیسر سوامی رام تیرتھ کی غالب طرازی‪-‬‬ ‫مثنوی ماسٹر نرائن داس' ایک ادبی جائزہ ‪١٧‬‬ ‫اختر حسین جعفری کی زبان کا لسانی جائزہ‪-١٨‬‬‫اردو کے داستانی ادب میں ایک اہم اضافہ ‘قصہءآدم‪-١٩‬‬ ‫حضرت امیر خسرو کا ایک گیت اور جدید گائیکی‪-٢٠‬‬ ‫ڈاکٹر عبدالعزیز ساحر کی تدوینی تحقیق کے ادبی‪--٢١‬‬ ‫اطوار‬ ‫کلام قمر اور ریشہ حنا کے نثری حصے کا تعارفی‪-٢٢‬‬ ‫مطالعہ‬ ‫فن تدوین' مباحث اور مسائل ۔۔۔۔۔۔ تعارفی جائزہ‪-٢٣‬‬ ‫اکبر اردو ادب کا پہل بڑا مزاحمتی شاعر‪-٢٤‬‬ ‫کرشن چندر کی سوچ کے افق‪-٢٥‬‬

‫ایک جائزہ‪ ......‬خوش بو میں نہاتے رنگ‪-٢٤‬‬ ‫ردی چڑھی رفتہ کی ایک منہ بولتی شہادت‪-٢٥‬‬ ‫سرور عالم راز‘ ایک منفرد اصلاح کار‪-٢٦‬‬ ‫شریف ساجد کی غزلوں کے ردیف‪-٢٧‬‬‫ادبی تحقیق وتنقید‘ جامعاتی اطوار اور کرنے کے کام‪-٢٨‬‬ ‫شکیب جلالی کے کلم کی ہجویہ تشریح‪-٢٩‬‬ ‫قصہ ایک قلمی بیاض کی خریداری کا‪-٣٠‬‬ ‫بیاض راغب کے بارہ بدایونی شاعر‪-٣١‬‬ ‫میجک ان ریسرچ اور میری تفہیمی معروضات‪-٣٢‬‬ ‫ایک غیر اردو' اردو نواز کی تلاش‪-٣٣‬‬ ‫حضور کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور تخلیق کائنات‪-٣٤‬‬ ‫قدیم مطبوعہ کتب پر مرقوم حواشی‪-٤٥‬‬ ‫نماز کا سو سے زیادہ سال کا پرانا اردو ترجمہ ‪٣٦-‬‬ ‫جدید اردو شاعری کے چند محاکاتکر‪-٣٧‬‬

‫اردو ہائیکو ایک مختصر جائزہ‪-٣٨‬‬ ‫ابر رحمت‘ ایک جائزہ‪-٣٩‬‬ ‫علامہ بیدل حیدری منافق صدی کا حق طراز شاعر و‪-٤٠‬‬ ‫نثرنگار‬ ‫ایک قدیم اردو شاعر کے کلام کا تعارفی و لسانی ‪٤١-‬‬ ‫جائزہ‬ ‫کرشن چندر کے کردار ‪٤٢-‬‬ ‫ایک ساٹھ سال پرانے خط کا تنقیدی ولسانی مطالعہ ‪٤٣-‬‬ ‫ڈاکٹر سید معین الرحمن‘ ایک ہمہ جہت شخصیت ‪٤٤-‬‬ ‫اظہار کا تہوار ‪٤٥-‬‬ ‫بیدل حیدری اردو کی ایک توانا آواز ‪٤٦-‬‬‫اردو کے تناظر میں بلھے شاہ کی شاعری کا لسانی مطالعہ ‪٤٧-‬‬‫علی عادل شاہ شاہی کی شاعری کا تحقیقی و تنقیدی مطالعہ ‪٤٨-‬‬ ‫خوش بو میں نہاتے رنگ ‪٤٩-‬‬ ‫رفیق احمد نقش‪ :‬افسانوی کردار' مثالی ادیب ایک جائزہ ‪٥٠-‬‬


Like this book? You can publish your book online for free in a few minutes!
Create your own flipbook