اردو میں مہاجرت ہدیہ کار اردو :مقصود حسنی کلام :حضرت شہباز قلندر کلام :حافظ شیرازی کلام :حضرت بو علی قلندر زندگی کا گیت ہنری وڈزورتھ لانگ فیلو امید کی راہیں شاعر :فینگ سیو فینگ بد قسمتی شاعر :فینگ سیو فینگ کلام امیرابوزر برقی کتب خانہ دسمبر ٢٠١٦
کلام :حضرت سخی شہباز قلندر بے محمد در حق بار نہیں بے روا از کبریا دیدار نہیں اے محقق ذات حق با صفات بے تجلی ہیچ کہ اظہار نہیں ہر دو عالم جز تمثل نہیں نہیں مطلع جز صاحب اسرار نہیں سوا جمال دوست جو دیکھے حرام نزد بینا کار غیر اس کار نہیں غرق ہوتا ہے جمال دوست‘ دوست عاشق سرمست سے ہوتی گفتار نہیں اسے زندہ نہ کہو اس جہاں میں ہر کہ دربار جاناں جسے بار نہیں دو عالم کا علم اس نقطے میں ہے
عارفوں کا کار با ضر وار نہیں رو اپنا تو راجا اپنی طرف کر کہعارفوں کے پاس سوا دل بیدار نہیںلقائے یار سے مسرور ہوتا ہے یار ایسا نہیں ہے تو‘ وہ یار‘ یار نہیں
کلام :حضرت شہباز قلندر شاہ دو عالم محمد عربی ہیں مقصود آدم محمد عربی ہیں صد شکر خدا کہ پشت و پناہ خلق شاہنشاہے مکرم محمد عربی ہیں اپنے جرم و حال پریشاں پر کیسا غم جب کہ پیشوائے عالم محمد عربی ہیں کیسا غم' مرے سر پر ان کا سایہ ہے غم خوار حال زارم محمد عربی ہیں مدد کریں کہ میں نابود آتش عشق ہوں مطلوب و جان جانم ،محمد عربی ہیں ختم رسل چراغ رہ دین و نور حق کہ رحمت دو عالم محمد عربی ہیں وہ سرور خلائق و رہمنائے دیں
صدر و بدر عالم محمد عربی ہیں آپ کعبہ معارف آپ قبلہ یقین شاہ دین پناہم محمد عربی ہیںکر پیروی ان کی کہ ہو تری نجاتشاہنشاہے معظم محمد عربی ہیں
کلام :حافظ شیرازی بحر عشق کا کوئی کنارہ نہیں ہوتا سوا جان دینے کے چارہ نہیں ہوتا کوچہء عشق میں گزرا جو پل‘ اچھا ہے کا ِر خیر میں حاج ِت و اِستخارہ نہیں ہوتا بنا کر عقل کو مفتی نہ ڈرا ہم کو شراب لا کوئے عشق میں عقل کا کارہ نہیں ہوتااپنی آنکھوں سے پوچھ کون کرے ہے قتل جان من گنا ِہ طالع و جر ِم ستارہ نہیں ہوتا دھلی نظروں سے اس رخ ہلالی کو دیکھ ہر آنکھ سے ماہ پارہ کا نظارہ نہیں ہوتا غنیمت جان طور رندی کو کہ یہ نِشاں را ِہ گنج ہے ہمہ کس آشکارہ نہیں ہوتا ِگریہء حافظ ترے حضور رائیگاں ٹھہرا یار‘ اتنا تو سخت دل سن ِگ خارہ نہیں ہوتا
کلام :حضرت بو علی قلندر حبیب وصل اگر ہے چاہے شرف اے عندلیب جوں شب و روز رہ کرتا نالہ ہوں جان از بےزار اور عشق مریض طبیب رکھے کیوں دست پر نبض مرے کوئی ہر کہ جانے نہ راہ و رسم غریب مانند میں عاشقی دیار کو داروں دل ہے آتا خوش دیدار شربت بےنصیب میں ہوں یا ہے میں نصیبہوں دور میں ہائے ہائے دور سے اس قریب مرے وہ بھی سے جان رگ مگر محتسب تیغ ہے تنی پر سر عجیب اسرار پوشیدہ میں دل ہوا ساحر ہوا شاعر علی بو غریب خیالات انگیزی ہے کرے '''''''''''''''''''''
ہوں پرست بت میں اگر ہوں رند اگر ہوں بھی جیسا جو خدایا کر قبول سے پرستی بت نہیں عار و ننگ ہوں پرست بت میں ہے بت یار کہ ہوں گرفتار میں عشق تاب و پیچ ہے بسیرا کا پیچان زلف اندر دل '''''''''''''''''''''
زندگی کا گیت ہنری وڈزورتھ لانگ فیلومجھے نوحوں کے شمار سے آگاہ نہ کر زندگی خالی خواب کی مانند ہے خواب روح کی ضرورت ہیں چیزیں ویسی نہیں جیسی نظر آتی ہیں زندگی حقیقت ہے! زندگی سچائی ہے اور قبر اس کی منزل نہیں تم خاک ہو خاک میں جانا ہے یہ روح کا کہا تو نہیں ہماری معینہ منزل یا رستہ لیکن فعل جوہر کل کو
ہمیں آج سے آگے پاتا ہے فن دیرپا ہے اور وقت تیرتا ہوا ہمارے دل مضبوط اور پر جوش نہاں دمدموں کی طرح دھڑک رہے ہیں جنازہ قبر کو محو سفر ہے دنیا کے کار زار میں زندگی وسیع پڑاؤ میںبےزبان جانوروں کی طرح اشاروں پر نہیں شورش سے نظر ملاتے ہوئے ماہ نامہ تجدید نو لاہور' ستمبر 1993
امید کی راہیں شاعر :فینگ سیو فینگ میرے مخلص فن کار' میرے دوست تمہارے حقیقی کام کے لیےمیں اپنی تحسین کیوں کر چھپا سکتا ہوں ہمیں ناامیدی کا مفہوم معلوم ہے تشکر اور تحسین ہی تو امید کی راہیں ہیں
بد قسمتی شاعر :فینگ سیو فینگمیں بد قسمتی پہ اک نظم لکھنے کو تھا مری آنکھوں سے آنسو چھلک پڑے کاغذ بھر گیا اور میں نے قلم نیچے رکھ دیا کیا اشکوں سے تر کاغذ لوگوں کو دکھا سکتا تھا؟ وہ سمجھ پاتے یہی تو بد قسمتی ہے
ڈاکٹر مقصود حسنی صاحب السلام علیکم بہترین نظم کا بہترین ترجمہ۔ ۔۔۔۔ یہی تو بدقسمتی ہے۔ کیا کہنے۔ اپ کی تمام تحریریں جنھیں میں نے پڑھا کمال کا ہےصاحب۔ معلوماتی ،تاریخی شاہکار ،بہت خوب۔ اللہ اپ مزید توفتیق دے۔ طال ِب دعا کفیل احمد http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=10128.0
کلام امیر اس کی نگاہ التفات سے پگھل پتھر گیے انا کے بولا تو قبائے احساس جل گئی .................۔ !میں نے رسوا کیا ہے تم کو میں تو چپ کے حصار میں ہوں یہ شرارت آنکھوں کی ہے ................. اسیری زلف آفت جان سہی مےکدے سے آئی صدا دین دیتا نہیں اس سے نجات ................. درد کے سمندر میں
تلاش لیتے ہیں لوگ تنکے نجات کے .................کشکول گدائی تھامنے سے پہلے وہ زندگی کی باہوں میں تھا اب چلتا پھرتا ویرانہ ہے 1-6-1995 ماہنامہ تجدید نو لاہور جولائی 1995
Search
Read the Text Version
- 1 - 15
Pages: