Important Announcement
PubHTML5 Scheduled Server Maintenance on (GMT) Sunday, June 26th, 2:00 am - 8:00 am.
PubHTML5 site will be inoperative during the times indicated!

Home Explore مقصود حسنی کی نظمیں

مقصود حسنی کی نظمیں

Published by maqsood5, 2017-08-29 23:15:50

Description: مقصود حسنی کی نظمیں
پیش کار
پروفیسر نیامت علی مرتضائی
فری ابوزر برقی کتب خانہ
اگست ٢٠١٧

Search

Read the Text Version

‫‪101‬‬ ‫کی کرت کدھر کو ج ت‬ ‫دل دروازہ کھلا‬ ‫خدا جو میرے قری تھ‬ ‫بولا‬ ‫کتنے عجی ہو ت بھی‬ ‫کی میں ک فی نہیں‬ ‫جو ہوس کے اسیروں کے پ س ج تے ہو‬ ‫میرے پ س آ‬ ‫ادھر ادھر نہ ج‬ ‫میری آغوش میں‬ ‫تمہ رے اشکوں کو پن ہ م ے گی‬ ‫ہر بوند‬ ‫رشک ل ل فردوس بریں ہو گی‬ ‫اک قظرہ مری آنکھ سے ٹپک‬ ‫میں نے دیکھ‬ ‫ش ہ اور ش ہ والوں کی گردن میں‬ ‫بے نصیبی کی زنجیر پڑی ہوئی تھی‬

‫‪102‬‬ ‫مکر بندہ جن حسنی ص ح ‪ :‬سلا مسنون‬‫آزاد ش عری ع طور پر میرے سر پر سے گزر ج تی ہے۔‬ ‫ج تک میں اس کے ت نے ب نے س جھ ت ہوں پچھ ے‬‫پڑھے ہوئے مصرعے ذہن کی تہوں میں کہیں گ ہو ج تے‬‫ہیں اور میں پھر نظ پڑھنے اور سمجھنے کی کوشش میں‬ ‫گرفت ر ہو ج ت ہوں۔ آپ کی اس نظ کے مط ل ہ میں ایس‬‫صرف ایک ب ر ہوا اور میں ج د ہی منزل مقصود تک پہنچ‬ ‫گی ۔ یہ ش ید اس لئے ہوا کہ آپ کی نظ پر دلسوزی اور‬‫خ وص دل کی مہر لگی ہوئی ہے جیسے آپ اپنی آپ بیتی‬ ‫بی ن کر رہے ہوں۔ نظ پڑھ کر مت ثر ہوا۔ نظ ک پیغ ع‬‫سہی لیکن اہ ضرور ہے۔ ہ اہل دنی بے تح شہ اہل اقتدار‬ ‫کی ج ن بھ گتے ہیں اور اس تگ و دو میں بھول ج تے‬‫ہیں کہ دینے والا تو کوئی اور ہی ہے۔ اللہ رح کرے۔ ایسے‬ ‫ہی لکھتے رہئے۔ اللہ آپ کو ہمت اور ط قت عط فرم ئے۔‬‫صلاحیت اور توفی سے تو اپ بھر پور ہیں ہی۔ ب قی راوی‬ ‫س چین بولت ہے۔‬ ‫سرور ع ل راز‬ ‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=9132.0‬‬

‫‪103‬‬ ‫سوچ کے گھروندوں میں‬ ‫ع و فن کے‬ ‫ک لے سویروں سے‬ ‫مجھے ڈر لگت ہے‬ ‫ان کے بطن سے‬ ‫ہوس کے ن گ جن لیتے ہیں‬ ‫سچ کی آواز کو‬ ‫جو ڈس لیتے ہیں‬ ‫سہ گنوں کی پی سی آتم سے‬ ‫ہوس کی آگ بجھ تے ہیں‬ ‫صلاحیتوں کے چراغوں کی روشنی کو‬ ‫دھندلا دیتے ہیں‬ ‫بجھ دیتے ہیں‬ ‫ح کے ایوانوں میں‬ ‫اندھیر مچ دیتے ہیں‬ ‫حقیقتوں ک ہ زاد‬ ‫اداس ل ظوں کے جنگ وں ک‬ ‫آس سے‬ ‫ٹھک نہ پوچھت ہے‬ ‫ان اور آس کو‬

‫‪104‬‬ ‫ج یہ ڈستے ہیں‬ ‫آدمیت کی آرتھی اٹھتی ہے‬ ‫ک کوسی' بےہمتی بےاعتن ئی کے شراپ کے س ئے‬ ‫اب یس کے قد لیتے ہیں‬ ‫شخص کبھی جیت کبھی مرت ہے‬ ‫کھ نے کو عذا ٹکڑے‬ ‫پینے کو تیزا بوندیں م تی ہیں‬ ‫خود کشی حرا سہی‬ ‫مگر جین بھی تو جر ٹھہرا ہے‬ ‫ست روں سے لبریز چھت ک‬ ‫دور تک ات پت نہیں‬ ‫ہوا ادھر سے گزرتے ڈرتی ہے‬ ‫بدلتے موسموں ک تصور‬ ‫شیخ چ ی ک خوا ٹھہرا ہے‬ ‫یہ ں اگر کچھ ہے‬ ‫تو‪'...........‬‬ ‫منہ میں زہر بجھی ت واریں ہیں‬ ‫پیٹ سوچ ک گھر‬ ‫ہ ت بھیک ک کٹورا ہوئے ہیں‬ ‫بچوں کے ک نچ بدن‬ ‫بھوک سے‬ ‫کبھی نی ے کبھی پی ے پڑتے ہیں‬

‫‪105‬‬ ‫اے صبح بصیرت!‬ ‫تو ہی لوٹ آ‬ ‫کہ ن گوں کے پہرے‬ ‫کر زخموں سے‬ ‫رست برف لہو‬ ‫تو نہ دیکھ سکوں گ‬ ‫سچ کے اج لوں کی حسین تمن‬ ‫مجھے مرنے نہ دے گی‬ ‫اور میں‬ ‫اس بےوضو تمن کے سہ رے‬ ‫کچھ تو سوچ سکوں گ‬ ‫سوچ کے گھروندوں میں‬ ‫زیست کے س رے موس بستے ہیں‬ ‫ق ضی جرار حسنی‬ ‫‪1974‬‬

‫‪106‬‬ ‫سچ کے آنگن میں‬ ‫ج بھوک ک استر‬ ‫حرص کی بستی میں ج بست ہے‬ ‫اوپر کی نیچے‘ نیچے کی اوپر آ ج تی ہے‬ ‫چھ ج کی تو ب ت بڑی‬ ‫چھ نی پنچ بن ج تی ہے‬ ‫بکری ہنس چ ل چ نے لگتی ہے‬ ‫کوے کے سر پر‬ ‫سر گرو کی پگڑی سج ج تی ہے‬ ‫دہق ن بو کر گند‬ ‫فصل جو کی ک ٹتے ہیں‬ ‫صبح ک اترن لے کر‬ ‫ک لی راتیں‬ ‫سچ کے آنگن میں ج بستی ہیں‬ ‫‪‘ ٩٧٤‬م رچ‬

‫‪107‬‬ ‫مکر بندہ حسنی ص ح ‪ :‬سلا ع یک‬ ‫ایک مدت کے ب د آپ کی خدمت میں ح ضر ہورہ ہوں۔‬‫بہ نہ کوئی نہیں ہے۔ بس زندگی ج جس ک کی مہ ت دے‬ ‫دے وہی غنیمت ہے۔ انجمن آت رہ ہوں‪ ،‬ادھر لکھن پڑھن‬ ‫پھر شروع کردی ہے۔ آپ ح ل میں انجمن میں نظر نہیں‬‫آئے۔ یقین ہے کہ اپنے ارادت مندوں سے خ نہیں ہوئے‬ ‫ہوں گے۔ آپ کی انجمن کو اور اردو کوبہت ضرورت ہے۔‬ ‫نثرنگ ری ک فن ا بہت مضمحل ہو گی ہے۔ آپ جیس‬ ‫لکھتے ہیں ویس لکھنے والے ا خ ل خ ل رہ گئے ہیں۔‬ ‫سو اگر کوئی گست خی ہو گئی ہو تو ازراہ بندہ نوازی‬‫درگذرکیجئے اور یہ ں آن ج ن برابر ق ئ رکھئے۔ جزاک اللہ‬ ‫خیرا۔‬‫آج آپ کی تلاش میں اس طرف نکل آی تو یہ آزاد نظ نظر‬ ‫آئی۔ یقین ج نئے کہ کئی مرتبہ اسے پڑھ اور بہت غور‬ ‫سے پڑھ ۔ کچھ اللہ ک \"ان \" ایس مجھ پر ہے کہ آزاد‬‫ش عری بڑی مشکل سے ذہن میں اتر پ تی ہے۔ ش ید یہ اس‬‫تربیت ک اثر ہے جو بچپن سے مجھ کو م تی رہی ہے۔ بہر‬‫کیف میں کوشش تو بہت کرت ہوں لیکن ہ تھ بہت ک آت ہے‬ ‫اور مشکل سے آت ہے۔ آپ کی نظ مختصر ہے لیکن‬ ‫میرے لئے جوئے شیر بن کر رہ گئی ہے۔ جس طرح نظ‬ ‫شروع ہوئی ہے اور جس طرح اختت کو پہنچی ہے وہ‬

‫‪108‬‬ ‫ایک الجھن میں ڈال گی ہے۔ اگر آپ نظ کو نثر میں چند‬ ‫جم وں کے ذری ہ واضح کر دیں تو مجھ پر عن یت ہوگی۔‬ ‫یہ کوئی مذا ی طنز نہیں ہے ب کہ اظہ ر حقیقت ہے۔‬ ‫کھ واڑ نہیں ہے ب کہ نظ کی گہرائی تک پہنچنے کی‬ ‫کوشش ہے۔ امید ہے کہ آپ توجہ فرم ئیں گے۔ شکریہ‬ ‫سرور ع ل راز‬ ‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=9301.0‬‬

‫‪109‬‬ ‫حی ت کے برزخ میں‬ ‫تلاش م نویت کے س لمحے‬ ‫صدی ں ڈک ر گئیں‬ ‫چیتھڑوں میں م بوس م نویت ک س ر‬ ‫اس کن رے کو چھو نہ سک‬ ‫ت سف کے دو آنسو‬ ‫ک سہءمحرومی ک مقدر نہ بن سکے‬ ‫کی ہو پ ت کہ ش کشف‬ ‫دو رانوں کی مشقت میں کٹ گئی‬ ‫صبح دھی ن‬ ‫ن ن ن رس کی نذر ہوئی‬ ‫ش عر ک کہ‬ ‫بےحواسی ک ہ نوا ہوا‬ ‫دفتر رفتہ ش ہ کے گیت گ ت رہ‬ ‫وسیبی حک ئتیں بےوق ر ہوئیں‬ ‫قرط س فکر پہ نہ چڑھ سکیں‬ ‫گوی روایت ک جن زہ اٹھ گی‬ ‫ضمیر بھی چ ندی میں تل گی‬ ‫مجذو کے خوا میں گرہ پڑی‬ ‫مکیش کے نغموں سے طب ہ پھسل گی‬

‫‪110‬‬ ‫درویش کے حواس بیدار نقطے‬ ‫ترقی ک ڈر نگل گی‬ ‫نہ مشر رہ نہ مغر اپن بن‬ ‫آخر ک تک یتی جیون‬ ‫حی ت کے برزخ میں‬ ‫شن خت کے لیے بھٹکت رہے‬

‫‪111‬‬ ‫ہر گھر سے‬ ‫دن کے اج لوں میں‬ ‫خداہ ئے ک ر س ز و ک ر نواز‬ ‫پیتے ہیں سچ ک لہو‬ ‫کہ وہ اج لوں کی بستی میں‬ ‫زندہ رہیں‬ ‫شر سے ا تمہیں‬ ‫کوئی ش بیدار کرن ہو گی‬ ‫کہ سچ اسے دکھنے ہی نہ پ ئے‬ ‫تمہیں بھی تو‬ ‫اس کی کوئی خ ص ضرورت نہیں‬ ‫ی پھر‬ ‫آتی نس وں کے لیے ہی سہی‬ ‫دن کے اج لوں میں‬ ‫روح حیدر رکھن ہوگی‬ ‫سسی فس ک جیون‬ ‫جیون نہیں‬ ‫سقراط کی مرتیو‬ ‫مرتیو نہیں‬ ‫جین ہے تو‬

‫‪112‬‬ ‫حسین ک جیون جیو‬ ‫کہ ج ارتھی اٹھے‬ ‫خون کے آنسووں میں‬ ‫راکھ اڑے‬ ‫خون کے آنسووں میں‬ ‫ش عر ک ق‬ ‫روشنی بکھیرے گ‬ ‫آک ش کی محت ج نہ رہے گی ‘زندگی‬ ‫ہر گھر سے چ ند ہر گھر سے سورج‬ ‫ط وع ہو گ‬ ‫غرو کی ہر پگ پر‬ ‫کہیں سقراط کہیں منصور‬ ‫تو کہیں سرمد کھڑا ہو گ‬

‫‪113‬‬ ‫کس منہ سے‬ ‫چ بھرتے ہ ت‘ اٹھ نہیں سکتے‬ ‫ہونٹوں پر فقیہ عصر نے‬ ‫چپ رکھ دی ہے‬ ‫کتن عظی تھ وہ شخص‬ ‫گ یوں میں‬ ‫رسولوں کے ل ظ ب نٹت رہ‬ ‫ان بولتے ل ظوں کو‘ ہ سن نہ سکے‬ ‫آنکھوں سے‘ چن نہ سکے‬ ‫ہم رے ک نوں میں‘ جبر کی پوریں رہیں‬ ‫آنکھوں میں خوف نے پتھر رکھ دیے‬ ‫ہ ج نتے ہیں‘ وہ سچ تھ‬ ‫قول ک پک تھ‬ ‫مرن تو ہے‘ ہمیں ی د نہ رہ‬ ‫ہ ج نتے ہیں اس نے جو کی‬ ‫ہم رے لیے کی‬ ‫جی تو ہم رے لیے جی‬ ‫کتن عجی تھ‬ ‫زندہ لاشوں ک د بھرت رہ‬ ‫مص و ہوا ہ دیکھتے رہے‬

‫‪114‬‬ ‫نیزے چڑھ ہ دیکھتے رہے‬ ‫مرا جلا راکھ اڑی ہ دیکھتے رہے‬ ‫اس کے کہے پر دو گ تو چلا ہوت‬ ‫کس منہ سے ا‬ ‫اس کی راہ دیکھتے ہیں‬ ‫ہ خ موش تم ش ئی‬ ‫مظ ومیت ک فقط ڈھونگ رچ تے ہیں‬ ‫بے ج ن جیون کے دامن میں‬ ‫غیرت کہ ں جو رن میں اترے‬ ‫ی پھر‬ ‫پس ل اس کی مدح ہی کر سکے‬ ‫چ و دنی چ ری ہی سہی‬ ‫آ‬ ‫اندرون ل دع کریں‬ ‫ان مول سی مدح کہیں‬

‫‪115‬‬ ‫چل' محمد کے در پر چل‬ ‫اک پل‬ ‫آک ش اور دھرتی کو‬ ‫اک دھ گے میں بن کر‬ ‫رنگ دھنک اچھ لے‬ ‫دوج پل‬ ‫جو بھیک تھ پہ ے کل کی‬ ‫ک سے سے اترا‬ ‫م تھے کی ریکھ ٹھہرا‬ ‫کرپ اور دان ک پل‬ ‫پھن چکر م را‬ ‫گرت ہے منہ کے بل‬ ‫س وٹ سے پ ک سہی‬ ‫پھر بھی‬ ‫حنطل سے کڑوا‬ ‫اترن ک پھل‬ ‫ال ت میں کچھ دے کر‬ ‫پ نے کی اچھ‬ ‫ح ت سے ہے چھل‬ ‫غیرت سے ع ری‬

‫‪116‬‬ ‫ح میں ٹپک‬ ‫وہ قطرہ‬ ‫سقراط ک زہر‬ ‫نہ گنگ جل‬ ‫مہر محبت سے بھرپور‬ ‫نی ک پ نی‬ ‫نہ کڑا نہ کھ را‬ ‫وہ تو ہے‬ ‫آ زز‬ ‫اس میں را ک بل‬ ‫ہر فرزانہ‬ ‫عہد سے مکتی چ ہے‬ ‫ہر دیوانہ عہد ک بندی‬ ‫مر مٹنے کی ب تیں‬ ‫ٹ لتے رہن‬ ‫کل ت کل‬ ‫ج بھی‬ ‫پل کی بگڑی کل‬ ‫در ن نک کے‬ ‫بیٹھ بےکل‬ ‫وید حکی‬ ‫ملاں پنڈٹ‬

‫‪117‬‬ ‫پیر فقیر‬ ‫ج تھک ہ ریں‬ ‫جس ہتھ میں وقت کی نبضیں‬ ‫چل‬ ‫محمد کے در پر چل‬

‫‪118‬‬ ‫سننے میں آی ہے‬ ‫سننے میں آی ہے‬ ‫ہ آگے بڑھ گئے ہیں‬ ‫ترقی کر گئے ہیں‬ ‫سرج ا شر سے اٹھت ہے‬ ‫واشنگٹن کے مندر ک بت‬ ‫کس محمود نے توڑا ہے‬ ‫سکندر کے گھوڑوں ک منہ‬ ‫کس بی س نے موڑا ہے‬ ‫اس کی گردن ک سری‬ ‫کس ٹیپو نے توڑا ہے‬ ‫سو ک بی نس‬ ‫ا سو ہی چڑھت ہے‬ ‫پونڈ سٹرلنگ اور ڈالر‬ ‫روپیے کے دو م تے ہیں‬ ‫سننے میں آی ہے‬ ‫ہ آگے بڑھ گئے ہیں‬ ‫ترقی کر گئے ہیں‬ ‫'بیوہ کو ٹک م ت ہے‬ ‫وہ پیٹ بھر کھ تی ہے‬

‫‪119‬‬ ‫گری کی بیٹی‬ ‫بن دہیج‬ ‫?ا ڈولی چڑھتی ہے‬ ‫جو جیون دان کرے‬ ‫دارو کی وہ شیشی‬ ‫?ا م ت میں م تی ہے‬ ‫سننے میں آی ہے‬ ‫ہ آگے بڑھ گئے ہیں‬ ‫ترقی کر گئے ہیں‬ ‫موسی اور عیسی‬ ‫گرجے اور ہیکل سے‬ ‫?مکت ہوے ہیں‬ ‫بدھ را بہ‬ ‫کہ ن نک کے پیرو ہوں‬ ‫ی پھر‬ ‫چیراٹ شریف کے ب سی‬ ‫?اپن جیون جیتے ہیں‬ ‫سننے میں آی ہے‬ ‫ہ آگے بڑھ گئے ہیں‬ ‫ترقی کر گئے ہیں‬ ‫گوئٹے اور ب لی‬ ‫ٹیگور تے ج می‬

‫‪120‬‬ ‫سیوفنگ اور شی ی‬ ‫?س کے ٹھہرے ہیں‬ ‫ملاں پنڈت اور گرجے ک وارث‬ ‫انس نوں کو انس نوں کے‬ ‫?ک آنے کی کہت ہے‬ ‫سننے میں آی ہے‬ ‫ہ آگے بڑھ گئے ہیں‬ ‫ترقی کر گئے ہیں‬ ‫شیر اور بکری‬ ‫'اک گھ ٹ پر پ نی پیتے ہیں‬ ‫?اک کچھ میں رہتے ہیں‬ ‫سیٹھوں کی بستی میں‬ ‫مل ب نٹ کر‬ ‫?کھ نے کی چرچ ہے‬ ‫رشوت ک کھیل‬ ‫?ن ک ہوا ہے‬ ‫منصف‬ ‫?ایم ن قرآن کی کہتت ہے‬ ‫سننے میں آی ہے‬ ‫ہ آگے بڑھ گئے ہیں‬ ‫ترقی کر گئے ہیں‬ ‫من تن ک وارث‬

‫‪121‬‬ ‫تن من ک بھیدی‬ ‫ج بھی ٹھہرے گ‬ ‫جیون ک ہر سکھ‬ ‫قدموں کی ٹھوکر‬ ‫امبر کے اس پ ر‬ ‫انس ن ک گھر ہو گ‬ ‫'پرتھوی کی‬ ‫اللہ کی ہر تخ ی ک‬ ‫م م نہیں‬ ‫موچی درزی ن ئی بھی‬ ‫وارث ہوگ‬ ‫'شخص‬ ‫شخص ک بھ ئی ہوگ‬

‫‪122‬‬ ‫دروازہ کھولو‬ ‫وڈی ئی ک سرط ن‬ ‫بھیجے کے ریشوں میں‬ ‫ج بھی گردش کرت ہے‬ ‫بھوک ک چ را‬ ‫میتھی میں‬ ‫کرونڈ س لگت ہے‬ ‫موڈ کی تکڑی کے پ ڑے‬ ‫خ لی رہتے ہیں‬ ‫حرکت کرتے ہونٹ‬ ‫دنبی سٹی اور امریکن سنڈی سے‬ ‫بدتر لگتے ہیں‬ ‫قتل پہ روتی آنکھیں‬ ‫ق تل کو گ لی بکتی آنکھیں‬ ‫ن رت برس تی آنکھیں‬ ‫بدلے کی بھ ون رکھتی آنکھیں‬ ‫مسور میں کوڑکو لگتی ہیں‬ ‫ح سچ کے ق تل بولوں پر‬ ‫جئے جئے ک ر سے ع ری جھیب‬ ‫ت لی سے خ لی ہ تھ‬ ‫بیک ر نکمے‬

‫‪123‬‬ ‫روڑی ک کچرا لگتے ہیں‬ ‫انگ ی کے اش رے پر‬ ‫لرزیں نہ ک نپیں‬ ‫ڈھیٹوں کی بھ تی‬ ‫دھرتی نہ چھوڑیں‬ ‫ایسے پ ں‬ ‫کنبھ کرن کے وارث لگتے ہیں‬ ‫دھونس ڈپٹ کے ک لے ک مے‬ ‫سننے سے ع ری‬ ‫سم عی آلے‬ ‫راون غ یل ک چدا لگتے ہیں‬ ‫پھولوں سے کومل‬ ‫کہتے سنتے‬ ‫ممت جذبے‬ ‫ڈوبتی کشتی ک ہچکولا لگتے ہیں‬ ‫یثر کی مٹی پہ مر مٹنے والو‬ ‫ک لے یرق ن‬ ‫ی پھر‬ ‫قطر بررید سے پہ ے‬ ‫کل ن س ک انجکشن‬ ‫لا الہ ک وٹمن‬ ‫حبل الوورید میں رکھ دو‬

‫‪124‬‬ ‫ک کیری ف ور کے قطرے‬ ‫لیزر ش عیں‬ ‫ان کے بھیجے کی‬ ‫پیپ آلودہ گ ٹی ک تری نہیں ہیں‬ ‫من مندر ک دروازہ کھولو‬ ‫آتے کل کی راہ مت دیکھو‬ ‫آت کل ک اک ل ک گھر ہے‬ ‫جن محتر ڈاکٹر مقصود حسنی ص ح‬‫آپ ک یہ کلا پڑھن کے ن ل ہی دم کے بوہے پہ جینویں‬ ‫کسی نے آکر دستک دینڑ کے بج ئے کسھن م ری ‪،‬وج ج‬ ‫کے ٹھ کرکے بڑا ای سواد آی ‪ ،‬کی ای ب ت ہے ہم ری‬ ‫طرف سے ایس سوہنی تے من موہنی تحریر سے فیض‬ ‫ی فرم نڑ کے واسطے چوہ ی ں پرھ پرھ داد پیش ہےگی‬ ‫تواڈا چ ہنے والا‬ ‫اسم عیل اعج ز‬ ‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=7988.0‬‬

‫‪125‬‬ ‫ع ری‬ ‫جبرائیل ادراک‬ ‫ش ہین پرواز لے گی‬ ‫سیم بےقراری‬ ‫گلا خوشبو لے گی‬ ‫مہت چ ندنی‬ ‫خورشید حدت لے گی‬ ‫جو جس کو پسند آی‬ ‫لے گی‬ ‫تیرے پ س کی رہ‬ ‫دو ہ ت‘ خ لی‬ ‫دو آنکھیں‘ بے نور‬ ‫راتوں کے خوا‬ ‫بے رون ‘ بےزار‬

‫‪126‬‬ ‫دن کے اج لے‬ ‫خ موش‘ اداس‬ ‫ہم لہ‘ مٹی ک ڈھیر‬ ‫حرکت سے ع ری‬ ‫تو‘ مٹی ک ڈھیر‬ ‫حرکت سے ع ری‬

‫‪127‬‬ ‫محتر جن ڈاکٹر مقصود حسنی ص ح ! اسلا ع یک‬ ‫اپ کی نظموں پر اج پہ ی ب ر نظر پڑی۔ ہ نے انھیں بہت‬ ‫ہی فکر انگیز اور ولولہ انگیز پ ی ۔ یہ نظ ہمیں بہت پسند‬‫ائی ہے۔ اگرچہ ہ اپ کے ع کے مق ب ے میں ش ئید اسے‬ ‫ان م نوں تک سمجھ نہ پ ئے ہوں۔ جہ ں تک ہ سمجھے‬ ‫ہیں اپ اس میں انس ن سے مخ ط ہیں اور کہہ رہے ہیں‬ ‫کہ انس ن صرف قدرت کی عط کی ہوئی چیزوں سے کچھ‬‫ح صل کرت ہے۔ اگر اس سے س کچھ چھین لی ج ئے تو‬‫انس ن کے اپنے پ س کچھ بھی نہیں‪ ،‬فقط مٹی ک ڈھیر ہے۔‬‫انس ن کو قدرت کی تراشی چیزیں بہت کچھ دیتی ہیں‪ ،‬لیکن‬ ‫انس ن ان مخ وق ت کو کچھ نہیں دے سکت ۔ البتہ جبرائیل‬ ‫والی ب ت ہ سمجھ نہیں سکے ہیں اور اپنی ک ع می پر‬ ‫ن د ہیں۔‬ ‫اگر ہ سمجھنے میں ک ی ی جزوی طور پر غ ط ہوں تو‬ ‫مہرب نی فرم کر اس ن چیز کی ب ت پر خ نہ ہوئیے گ ۔‬ ‫ہم را ع و ادراک فقط اتن ہی ہے‪ ،‬جس پر ہ مجبور ہیں‬ ‫اور شرمس ر بھی۔‬

128 ‫ط ل دع‬ ‫وی بی جی‬ ‫ ع ری‬: ‫جوا‬ ‫ صبح‬05:42:51 ,2014 ,07 ‫ فروری‬:‫بروز‬ tovajo ke liay ehsan'mand hoon. Allah aap ko khush rahe jald hi tafsilun arz karne ki koshesh karoon ga lane lay janay ka kaam jabreel hi karta hai. aql-e-kul bhi maroof hai adami bila aql kaam chala rara hai natijatun jo ho raha hai samnay hai maqsood hasni

‫‪129‬‬ ‫محتر جن ڈاکٹر مقصود حسنی ص ح ! سلا مسنون‬ ‫شکر گزار تو ہ ہیں کہ اپ نے ہم ری الجھن دور کی اور‬‫ہمیں اس نظ ک صحیح م نوں میں مزا لینے اور سمجھنے‬ ‫میں مدد دی۔ اپ کی اس ب ت‬ ‫‪aql-e-kul bhi maroof hai‬‬ ‫نے ب ت واضح کر دی ہے اور ہم رے ع میں اض فے ک‬ ‫ب عث بھی کی ۔‬ ‫شکریہ اور دع ں کے س تھ‬ ‫خ کس ر‬ ‫وی بی جی‬ ‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=8506.0‬‬

‫‪130‬‬ ‫ایندھن‬ ‫دیکھت اندھ سنت بہرا‬ ‫سکنے کی منزل سے دور کھڑا‬ ‫ظ دیکھت ہے‬ ‫آہیں سنت ہے‬ ‫بولت نہیں کہت نہیں‬ ‫جہن ضرور ج ئے گ‬

‫‪131‬‬ ‫نوحہ‬ ‫وہ قیدی نہ تھ‬ ‫خیر وشر سے بے خبر‬ ‫م صو‬ ‫فرشتوں کی طرح‬ ‫جھوٹے برتنوں کے گرد‬ ‫انگ ی ں محو رقص تھیں اس کی‬ ‫ہر برتن کی زب ن پہ‬ ‫اس کی مرحو م ں ک نوحہ‬ ‫ب پ کی بےحسی اور‬ ‫جنسی تسکین ک بین تھ‬ ‫آنکھوں کی زب ن پہ‬ ‫اک سوال تھ‬ ‫‘اس کو زندگی کہتے ہیں‬

‫‪132‬‬ ‫یہی زندگی ہے؟؟؟؟؟؟؟؟؟‬ ‫محترمی جن حسنی ص ح ‪:‬آدا عرض‬‫میں ش عر نہیں ہوں بس اد ک شو ضرور ہے مجھ کو۔‬‫اس لئے اگر کوئی غ ط ب ت کہہ ج ئوں تو م ف کر دیجئے‬ ‫گ ۔ آپ کی نظ \"نوحہ\" میری سمجھ میں نہیں آئی۔ ایس‬ ‫محسوس ہوا جیسے اپ ک مط ال ظ کے پیچ و خ میں‬‫کہیں گ ہو گی ۔ کئی مرتبہ نظ پڑھی اور غور کی لیکن ب ت‬‫پوری طرح واضح نہیں ہوئی۔۔ یہ ضرور میری کوت ہی ہے۔‬ ‫بڑی عن یت ہوگی اگر آپ اپنے خی ل اور طرز بی ن پر کچھ‬‫روشنی ڈآلیں۔ میرا خی ل ہے کہ اس سے کچھ اور دوستوں‬ ‫ک بھی ف ئدہ ہو گ ۔ شکریہ پیشگی قبول کیجئے۔ آپ کی‬ ‫وض حت ک انتظ ر رہے گ ۔‬ ‫خ د ‪ :‬مشیر شمسی‬

‫‪133‬‬ ‫محتر سید ص ح‬ ‫آپ نے توجہ فرم ئی‘ دل و ج ن سے احس ن مند ہوں۔‬ ‫اللہ آپ کو خوش رکھے۔‬‫آپ کی تحریر بت تی ہے‘ آپ اللہ کے فضل سے آسوددہ ح ل‬‫ہیں۔ آپ کو تیسرے اور چوتھے درجے کے کسی ہوٹل میں‬ ‫بیٹھ کر‘ چ ءے سے شغل فرم نے ک ات نہیں ہوا۔ آپ‬‫نے کسی بڑے گھر میں‘ کسی م صو بچے کو برتن ص ف‬ ‫کرتے نہیں دیکھ ۔ اگر یہ آپ نے ملاحظہ فرم ی ہوت ‘ تو‬ ‫س سمجھ میں آ ج ت ۔‬‫قب ہ میں نے دیکھ ہے اور دیکھت رہت ہوں۔ میں گ ی میں‬ ‫دس ب رہ برس کے بچوں کی‘ رات گیے‘ گر انڈے کی‬ ‫آوازیں سنت ہوں۔‬ ‫اگر جن پر مط واضع نہ ہوا ہو‘ تو چش تصور میں‘‬‫میری بھیگی پ کوں کو دیکھ لیں‘ ممکن ہے‘ مط واضع‬ ‫ہو ج ئے۔‬ ‫مقصود حسنی‬

‫‪134‬‬ ‫واہ‪ ...‬ڈاکٹر ص ح ! آپ نے ہم رے م شرے کے اس‬ ‫نوحے‬ ‫‪-‬کو بہت عمدگی سے بی ن کی ہے‬ ‫ب پ کی بے حسی اور‬ ‫جنسی تسکین ک بین‬ ‫بہت ک ال ظ میں آپ نے اش رہ دی ہے کہ قصور صرف‬ ‫م شرے ی‬ ‫ارب اختی ر ک نہیں ہے ب کہ اس جر میں وہ لوگ بھی‬ ‫برابر کے شریک ہیں جو اپنے وس ئل کو دیکھے بن ہی‬ ‫اپنی ن س نی خواہش ت ک‬‫گھوڑا سرپٹ سرپٹ دوڑائے چ ے ج تے ہیں اور س تھ میں‬ ‫اپنی (مذہبی) ج ہ یت کی وجہ سے بچوں کی ایک قط ر‬ ‫کھڑی‬ ‫کر دیتے ہیں‬ ‫فیصل ف رانی‬ ‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=8504.0‬‬

‫‪135‬‬ ‫صبح ہی سے‬ ‫وہ آگ‬ ‫عزازئیل کی جو سرشت میں تھی‬ ‫اس آگ کو نمرود نے ہوا دی‬ ‫اس آگ ک ایندھن‬ ‫ق رون نے پھر خرید کی‬ ‫اس آگ کو فرعون پی گی‬ ‫اس آگ کو حر نے اگل دی‬ ‫یزید مگر نگل گی‬ ‫اس آگ کو‬ ‫میر ج ر نے سجدہ کی‬ ‫میر ق س نے مش ل ہوس روشن کی‬ ‫اس آگ کے ش ے‬ ‫پھر ب ند ہیں‬

‫‪136‬‬ ‫مخ و ارضی‬ ‫ڈر سے سہ گئ ہے‬ ‫ابر ب راں کی راہ دیکھ رہی ہے‬ ‫کوئی ب دل ک ٹکڑا نہیں‬ ‫صبح ہی سے تو‬ ‫آسم ن نکھر گی ہے‬ ‫‪1980‬‬

‫‪137‬‬ ‫ج تک‬ ‫وہ قتل ہو گی‬ ‫پھر قتل ہوا‬ ‫ایک ب ر پھر قتل ہوا‬ ‫اس کے ب د بھی قتل ہوا‬ ‫وہ مس سل قتل ہوت رہ‬ ‫ج تک سیٹھوں کی بھوک‘ نہیں مٹ ج تی‬ ‫ج تک خواہشوں ک ‘ جن زہ نہیں اٹھ ج‬ ‫وہ قتل ہوت رہے گ‬ ‫وہ قتل ہوت رہے گ‬

‫‪138‬‬ ‫محترمی ڈاکٹر حسنی ص ح ‪:‬آدا عرض‬ ‫آپ کی نثری نظ پڑھی اور مست ید ہوا۔ نثری نظ کی‬‫ضرورت میری سمجھ میں نہیں آتی ہے۔ نثری نظ دراصل‬ ‫اچھی نثر کو چھوٹے بڑے ٹکڑوں میں تقسی کرنے ک‬‫دوسرا ن ہے۔ خیر یہ ایک الگ بحث ہے۔ مجھ کو آپ کی‬ ‫یہ نثری نظ اس لئے اچھی لگی کہ اس ک موضوع وقت‬ ‫کی پک ر ہے۔ جس طرح س ری دنی میں اور خ ص طور‬ ‫سے دنی ئے اسلا میں ‪:‬سیٹھوں‪ ،‬وڈیروں‪ :‬کے ہ تھوں‬‫عوا ک استحص ل ہو رہ ہے وہ بہت عبرتن ک ہے۔ افسوس‬ ‫کہ اس ک علاج سمجھ میں نہیں آت ۔ ایک سوال دل میں‬ ‫اٹھت ہے کہ اس قدر ظ ہو رہ ہے تو وہ ہستی جس کو ہ‬‫‪:‬اللہ‪ ،‬خدا‪ ،‬بھگوان‪ ،‬گ ڈ‪ :‬کہتے ہیں کیوں خ موش ہے؟ اگر‬‫س کچھ اس کے ہ تھ میں ہے تو پھر وہ کچھ کرتی کیوں‬‫نہیں؟ آپ نے بھی اس پر سوچ ہوگ ۔ من س ج نیں تو اس‬ ‫پر لکھیں۔ شکریہ۔‬ ‫خد‬ ‫مشیر شمسی‬ ‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=8503.0‬‬

‫‪139‬‬ ‫اردو کی پہ ی سنکوئین‬ ‫آس ست رے‬ ‫من کی‬ ‫چھپ کر من میں‬ ‫دھڑکت پھڑکت پر خوف کے پہرے‬ ‫آس ست رے س رے کے س رے ی س اف میں‬ ‫شن نت ہوئے‬

‫‪140‬‬ ‫بے انت سمندر‬ ‫آنکھ میں پ نی‬ ‫آ کوثر‬ ‫شبن‬ ‫گل کے م تھے ک جھومر‬ ‫جل ‘جل کر‬ ‫دھرتی کو جیون بخشے‬ ‫گنگ جل ہو کہ‬ ‫ز ز کے مست پی لے‬ ‫دھو ڈالیں ک لک کے دھبے‬ ‫جل اک قطرہ ہے‬ ‫جیون بے انت سمندر‬

‫‪141‬‬ ‫رات ذرا ڈھل ج نے دو‬ ‫رات ذرا ڈھل ج نے دو‬ ‫ج دو پ ٹ ندی کے‬ ‫مل ج ئیں گے‬ ‫در وصل کے کھل ج ئیں گے‬ ‫نیند کے جھونکے‬ ‫آغوش میں اپنی‬ ‫بستی کو لے لیں گے‬ ‫آک ش سے دھند اترے گی‬ ‫ظ مت اپنی زل وں میں‬ ‫ج گتے رہن کے آوازوں کو‬ ‫کس لے گی‬ ‫ت ہوس سکوں کی‬ ‫گھر سے ب ہر نک ے گی‬

‫‪142‬‬ ‫رات ذرا ڈھل ج نے دو‬ ‫ت حصہ اپن بٹوا لین‬ ‫راتوں کے م لک‬ ‫لوگ بھروسہ کے ہیں‬ ‫دن کو تو‬ ‫اج ے چہرے‬ ‫دھندلا ج تے ہیں‬ ‫رات ذرا ڈھل ج نے دو‬

‫‪143‬‬ ‫سورج ڈو رہ ہے‬ ‫میں جو بھی ہوں‬ ‫چ ند اور سورج کی کرنوں پر‬ ‫میرا بھی تو ح ہے‬ ‫دھرتی ک ہر موس‬ ‫خدا ک ہر گھر‬ ‫میرا بھی تو ہے‬ ‫قرآن ہو کہ گیت‬ ‫رام ئن ک ہر قص‬ ‫گرنتھ ک ہر نقط‬ ‫میرا بھی تو ہے‬ ‫تقسی ک در‬ ‫ج بھی کھ ت ہے‬ ‫لاٹ کے دفتر ک منشی‬

‫‪144‬‬ ‫ب رود ک م لک‬ ‫پرچی ک م نگت‬ ‫عط کے بوہے‬ ‫بند کر دیت ہے‬ ‫را اور عیسی کے بول‬ ‫ن چوں کی پھرتی‬ ‫بے لب سی میں رل کر‬ ‫بے گھر بےدر ہوئے ہیں‬ ‫دفتری ملاں کےمنہ میں‬ ‫کھیر ک چمچہ ہے‬ ‫پنڈت اور ف در‬ ‫ہ ں ن ں کے پل پر بیٹھے‬ ‫توتے کو ف ختتہ کہتے ہیں‬ ‫دادگر کے در پر س ئل‬ ‫پ نی ب وت ہے‬

‫‪145‬‬ ‫مدرسے ک م شٹر‬ ‫کمتر سے بھی کمتر‬ ‫ک لج ک منشی‬ ‫جیون دان ہوا کو ترسے‬ ‫ق ک دھنی‬ ‫غلاموں کے س پیتے‬ ‫برچھوں کی زد میں ہے‬ ‫س اچھ ک ت ک‬ ‫سر م تھے پر رکھنے والے‬ ‫گورا ہ س کے چمچے کڑچھے‬ ‫ط قت کی بی ی میں‬ ‫کربل کربل کرتے یہ کیڑے‬ ‫ہ نیمن اور اجمل ک منہ چڑاتے ہیں‬ ‫مس ئل کی روڑی پر بیٹھ‬ ‫میں گونگ بہرا بے بس زخمی‬

‫‪146‬‬ ‫ن نک سے بدھ‬ ‫لچھمن سے ویر تلاشوں‬ ‫مدنی کری کی راہ دیکھوں‬ ‫ع ی ع ی پک روں کہ‬ ‫سورج ڈو رہ ہے‬

‫‪147‬‬ ‫اپیل‬ ‫ن رت کی توپوں کے دہ نوں پر‬ ‫دودھ پیتے بچوں کو نہ رکھو‬ ‫ان کی آنکھوں کی م صومیت‬ ‫م صومیت کی آغوش میں پ تے خوا‬ ‫خوا صبح کی ت بیر ہوت ہے‬ ‫خوا مر گیے تو‬ ‫آت کل مر ج ئے گ‬ ‫اور یہ بھی کہ‬ ‫ممت قتل ہو ج ئے گی‬ ‫'خو ج ن لو‬ ‫ن رت کے تو‬ ‫پہ ڑ بھی متحمل نہیں ہوتے‬ ‫کل کیوں کر ہو گ‬

‫‪148‬‬ ‫میں ت سے پھر کہت ہوں‬ ‫ن رت کی توپوں کے دہ نوں پر‬ ‫دودھ پیتے بچوں کو نہ رکھو‬ ‫م ہ ن مہ سوشل ورکر لاہور' جنوری‪-‬فروری ‪1992‬‬

‫‪149‬‬ ‫ب رود کے موس‬ ‫کرائے کے ق تل‬ ‫کی بھکش دیں گے؟‬ ‫کرن ہم ری کھ ج ہے‬ ‫ہ موسی کے ک پیرو ہیں‬ ‫جو آسم ن سے من و س وی اترے گ‬ ‫اپنی دونی ک گیندا‬ ‫ہیرے کی جڑت کے گہنوں سے‬ ‫گربت کی چٹی پر‬ ‫سوا سج دھج رکھت ہے‬ ‫میری ک ط ن م ن‬

‫‪150‬‬ ‫اکھین کے س رے رنگوں پر‬ ‫کہرا بن کے چھ ج ت ہے‬ ‫کوڑ کی برکی ک وش‬ ‫دیسی نغموں میں‬ ‫ڈر ک بے ہنگ غوغ‬ ‫طب ے کی ہر تھ پ‬ ‫کھ پی ج ت ہے‬ ‫کرائے کے ق تل‬ ‫کی بھکش دیں گے؟‬ ‫ان کی آنکھوں میں تو‬ ‫ب رود کے موس پ تے ہیں‬


Like this book? You can publish your book online for free in a few minutes!
Create your own flipbook