”ابمیںعرضکروں!آپنہجنےکیاسوچیگے۔“ ”بتاؤ!“سرتنویرگرج! ”میںپولیسسےپیچھاچھڑاکرواپسآرہاتھاکہپیپلوالیگلیکےموڑپرایک آدمی ملا! اس کے چہرے پر گھنی سیاہ داڑھی تھی اور آنکھوں میں تاریک شیشوں والی عینک۔۔۔ اس نے مجھے تصویر دے کر کہا کہ یہ غزالی کی تصویر ہےاوراسکیموتکےذمہدارسرتنویرہیہوسکتےہیں!“ ”بلیکمیلکرناچاہتےہومجھے!“سرتنویردانتپیسکربولا۔ ”ارےتوبہتوبہ!“عمراناپنامنہپیٹنےلگا!”میںجرہاجناب۔۔۔آئندہآپ میری شکل نہ دیکھیں گے۔ میری چار سو بیسی صرف ڈاکٹری کے پیشے تک محدودہےاورمیںزیادہلمبےہاتھمارنےکیکوششنہیںکرتا!“ ”تمہیںتصویرکہاںسےملیتھی!“سرتنویرنےپھراپناسوالدہرایا! ”میںنےحقیقتآپکوبتادیاورہاں ُاسنےیہبھیکہاتھاکہسرتنویرکو
پھنسوادو۔۔۔میںاسجملےسےسمجھگیتھاکہآپکاکوئی ُدشمنآپکوخواہ مخواہپریشانکرناچاہتاہے!“ ”تمکیاچاہتےہو!“سرتنویرنےتھوڑیدیربعدپوچھا! ”حقیقتمعلومکرناچاہتاہوں!“ ”کیوں؟تمہیںاسسےکیاسروکار!“ ”میںدراصلجسوسیکہانیاںبھیلکھتاہوں!ہوسکتاہےکہمیںاسسےکوئی عمدہساپلاٹمرتبکرکےتھوڑےسےپیسےہیکمالوں!“ سرتنویرچندلمحےعمرانکوگھورتارہا۔پھرمیزکیدرازکھولکرنوٹوںکیایک ّڈگینکالیاوراسےعمرانکیطرفپھینکتاہوابولا۔”جؤاپنیزبانبندرکھنا!یہ دوہزارہیں!“ ”دولاکھپربھیلعنت!“عمرانبگڑگی!”آپایکشریفآدمیکوبلیکمیلر سمجھرہےہیں۔۔۔ڈاکٹروالیچارسوبیسیکیاورباتہے۔اسمیںکافیمحنت،
وقت اور پیسہ برباد ہوتا ہے۔۔۔ اور اس طرح اپنی کمائی حلال کر لیتا ہوں۔۔۔سمجھےجناب۔۔۔لاحولولاّوقة۔۔۔میںایکباّزعتادیبہوں! اگاتھاکرسٹینےمیرےدرجنوںناولوںکاانگریزیترجمہکیاہے!“ ”تممیراوقتبربادکررہےہو۔۔۔روپےاٹھاؤ۔۔۔اورچلتےبنو!“ ”میں حقیقت معلوم کرنا چاہتا ہوں! غزالی کون تھا۔۔۔ اور آپ جیسا آدمی اسمیںکیوںدلچسپیلےرہاتھا!اوریہتومیںجنتاہوںکہاسکیموتمیں آپکاہاتھنہیںہے!ورنہآپخودکومنظرعامپرنہآنےدیتے!“ ”مجھسےُ ُھککرباتکرو!تمکونہو!“سرتنویرنےآگےجھکتےہوئےآہستہ سےکہا۔ ”میںنےابھیتکبندہوکرکوئیباتنہیںکی!“ ”سیبیآئیکےآدمیہو!“ ”نہیںمیریشادینہیںہوئی۔میںکسیسیبیآئیکونہیںجنتا۔“
سرتنویرنےنوٹوںکیّڈگیاٹھاکرپھرمیزکیدرازمیںڈالدیاورمیزپررکھی ہوئی گھنٹی پر ہاتھ مارتا ہوا بولا۔ ”اب پُچ چاپ چلے جؤ۔۔۔ ورنہ چپڑاسی دھکےدےکرنکالدےگا!“ گھنٹیکیآوازکےساتھہیچپڑاسیبھیآگیتھا! ”آ ّہ اخہ۔۔۔ال ّس الموعلیکم!“عمراننے ُاٹھکرنہصرفچپراسیکوسلامکیابلکہ چزپبڑرادسستییہمیصناہفیحہں ببلھکہیسکرر تننوےیلرگاباھویرا چپسڑاغسیریمتبوے ّچقاحررہ رُکبتی طسرے جحھبووتہکجھلھا گلیم۔یں۔آ۔ گیتھا! ”چپڑاسی!“ اس نے بمشکل تمام پھنسی پھنسی سی آواز حلق سے نکالی لیکن عمرانجچکاتھا!
۱۱ عمراننےپھرایکپبلکٹیلیفونبوتھسےکیپٹنفیاضکانمبرڈائلکئے۔۔۔ اوراسسےآرٹامونوفکےقّلعتمپوچھا! ”تم آخر کیا کرتے پھر رہے ہو؟“ فیاض نے دوسری طرف سے کہا۔ ”مجھے بتاؤ۔۔۔ورنہمجبور ًامجھے۔۔۔“ ”صبرکرناپڑےگا!“عمراننےجلدیسےجملہپوراکردیا۔ ”آرٹا مونوف کے قّلعتم اس وقت تک نہیں بتاؤں گا جب تک کہ تم مجھے سارےحالاتسےباخبرنہکرو!“
”اچھا میری جن۔۔۔ مجھے نہ غزالی سے کوئی دلچسپی ہے اور نہ آرٹا مونوف سے۔۔۔ میں گھر ج رہا ہوں۔ ویسے گھر بھی تمہارا ہی ہے۔ لیکن تمہارے فرشتےبھیوہاںسےمجھےنہیںنکالسکتے۔“ عمرانریسیوررکھکربوتھسےباہرآگی۔وہجنتاتھاکہفیاضابھیخودہیدوڑا آئےگاذٰہلااب ُاسسےکچھپوچھنےکیضرورتنہیں!اسےیقینتھاکہوہخود ہیآکرسبکچھ ُاگلدےگا! اسبھاگدوڑمیںچاربجرہےتھےاورروشیفلیٹمیںاُسکیمنتظرتھی!نہ صرف روشی بلکہ لیڈی تنویر بھی! عمران لیڈی تنویر کو دیکھ کر بولا۔ ”آپ یہاںسےفور ًاچلیجئیے!کیوںکہکیپٹنفیاضیہاںآنےوالاہے!“ ”صرفایکباتنُسلو!“ ”سنائیےجلدیسے!“ ”غزالیکیموتکےبارےمیںمجھےکوئیعلمنہیں۔۔۔یہضرورینہیںکہ
اسکیموتمیںمیراہاتھہو۔۔۔اورمیرارازاتنااہمنہیںہوسکتاکہاسے قتلکرادیاجئے۔“ ”میںآپکارازنہیںمعلومکرناچاہتا۔۔۔آپجسکتیہیں!لیکناتنامیںجنتا ہوںکہسرتنویررُبیمصیبتوںمیںپھنسجئیںگے۔۔۔پولیسانہیںسونگھ چکی ہے۔ ایک سرکاری ڈاکٹر نے انہیں غزالی کا کمرہ کھلوانے کی کوشش کرتے دیکھا تھا۔۔۔ بس اب جئیے۔۔۔ اگر کیپٹن فیاض نے آپ کو یہاں دیکھلیاتو۔۔۔گھپلاہوجئےگا۔بسجئیے۔“ لیڈیتنویرچندلمحےکچھسوچتیرہیپھرآہستہسےبولی۔”بقیہتینہزارلائی ہوں!“ ”انہیںآپواپسلےجئیے!اگرمیںاسےیہاںسےہٹانےمیںکامیابہو گیہوتاتویہروپےًانیقیمیرےتھے!“ ”اببھیتمہارےہیہیں!“
”زبانبندرکھنےکےلیے۔کیوں؟“ ”زبانتوہرحالمیںبندرکھنیہیپڑےگی۔۔۔اورہاںمیںنےتحقیقکرلی ہے۔۔۔تمرحمان صاحبہیکےلڑکے ہو!رحمان صاحبسر تنویر کے گہرے دوستوں میں سے ہیں اور وہ کبھی ہم لوگوں کی رسوائی گوارا نہ کریں گے!“ ”اچھا۔۔۔اچھا۔۔۔ابآپجئیے!کیپٹنفیاض۔۔۔ہاں۔۔۔روپےمیں نہیںلوںگا!“ لیڈیتنویر ُاٹھکرچلیگئی! روشی ُار ُدونہیںجنتیتھی۔اسلیے ُانکیگفتگو ُاسکیسمجھمیںنہیںآسکتی تھی۔۔۔لیڈیتنویرکےجنےکےبعدروشینےمیزکیدرازسےنوٹوںکی تینگڈیاںنکالکرعمرانکےسامنےڈالدیں۔ ”ہائیں۔۔۔یہکیا؟“
”لیڈیتنویرنےدیتھے!“ ”تمنےکیوںلیے؟“ ”زبردستی دے گئی ہے۔ میں کیا کرتی۔ اس نے کہا تھا کہ تم اس کے دوست کےلڑکےہو!“ باتاسسےزیادہنہیںبڑھنےپائیکیوںکہفیاضسچمچپہنچگی۔۔۔اسنے نوٹوںکیطرفتیکھینظروںسےدیکھتےہوئےکہا۔”بڑےمالدارہورہے ہو!“ ”کبنہیںتھا!آؤبیٹھودوست۔بہت ِدنوںبعدملاقاتہوئی!کیاآجکل بہتمصروفہو!“ ”حرفوںمیں ُاڑانےکیکوششنہکرو!“ ”میںاسجملےکامطلبنہیںسمجھا!“عمراننےآنکھیںپھاڑکرکہا! ”آرٹامونوف!“
”آہا سمجھا!“ عمران نے اس کی بات کاٹ دی! ”میری قابلیت کا امتحان لینا چاہتےہو۔آرٹامونوفخاندانکاتذکرہمیکسمگوگولنےاپنےناولمیںکیا تھا!“ ”میکسمگورکی۔۔۔!“فیاضنےرُباسامنہبناکرکہا! ”نہیںگوگول۔میںشرطلگانےکےلیےاّیترہوں!“ ”تمجہلہو۔۔۔گورکی۔۔۔آرٹامونوف۔۔۔گورکیکاناولہے!“ ”گوگول!اگرزیادہتاؤدلاؤ گےتوگول گولکہوں! دیکھتاہوںکہتم میرا کیا۔۔۔بنانہیںبگاڑ۔۔۔نہیںہش۔۔۔بنا۔۔۔کیاکہتےہیں۔۔۔مّنہج میں جئےہاںتومیںابھیکیاکہہرہاتھا!“ ”عمرانمیںبہترُبیطرحپیشآؤںگا!“فیاضتھ ّہی ااگی! ”آپکےلیےچائےلاؤں!“عمراننےروشیسےانگریزیمیںکہا۔۔۔اور روشیدوسرےکمرےمیںچلیگئی!فیاض ُاسےجتےدیکھتارہا!پھراسنے
ایکطویلسانسلی! ”ہائیںہائیں!“عمراننےاپنےدیدےچکرائے!”خبرداربلکہہوشیار۔۔۔تم میریپارٹنرکودیکھکرٹھنڈیآہیںنہیںبھرسکتے!سوپرفیاض۔۔۔میںتمپر مقدمہچلادوںگا۔۔۔!“ ”میںیہاںپرتمہاریرُخافات ُُ ہ ہسنہیںآیا۔“ ”تمہاریبڑیمہربانیہےکہکبھیبھیچلےآتےہو۔۔۔مگر۔۔۔خیرٹالو۔۔۔ تمہیںآجسبزچائےپلواؤںگا!“ ”تمہیںغزالیکیجئےقیامکاپتہکیسےمعلومہواتھا!“ ”کونغزالی!“عمراننےآنکھیںپھاڑکرحیرتظاہرکی۔ ”اسسےکامنہیںچلےگا!میںتمہیںدفترمیںطلبکروںگا!“ ”اورغاًابلاسدفترمیںوہتمہاراآخری ِدنہوگا!“عمرانچیونگمکچلتاہوابولا! ”فیاض کچھ دیر خاموشی سے عمران کو گھورتا رہا۔ پھر اس نے کہا۔ ”آخر تم
چاہتےکہاہو؟“ ”مرنےکےبعدصرفدوگززمین!“عمرانٹھنڈیسانسلےکرمغموملہجے میںبولا۔”ہاتھینہیںچاہتا،گھوڑانہیںچاہتا۔۔۔محلدوہّلحمنہیںچاہتا!“ پسمردنبنائےجئیںگےساغررِمیگلیمیں لبِجںبخشکےبوسےملیںگےخاکمیںملکے شعرپڑھچکنےکےبعدعمراننےایکبڑیلمبیآہبھری۔۔۔اورخاموشہو گی۔۔۔ روشی چائے کی ٹرے لیے ہوئے کمرے میں داخل ہوئی۔ فیاض خونخوار نظروںسےعمرانکودیکھرہاتھا۔۔۔لیکنروشیکودیکھتےہیاسکیمددکرنے کے لیے کھڑا ہو گی۔ چھوٹی میز کھینچ کر درمیان میں رکھی اور روشی کے ہاتھوںسےٹرےلےکراسپررکھنےلگا۔ ”اسےاپناہیگھرسمجھو!“عمرانآنکھیںبندکرکےسرہلانےلگا۔چائےکے
دورانمیںزیادہترخاموشیہیرہی۔۔۔فیاضاورروشینےدوایکرسمیقسم کیباتیںکی! چائے ختم کرنے کے بعد فیاض نے ایک سگریٹ سلگائی اور اس کا موڈ یک لختتبدیلہوگی!وہاچھیطرحجنتاتھاکہعمراناسےزندگیبھرباتوںمیں اڑاتارہےگا! ”ہاں!وہباتتورہہیگئی!“فیاضمُسکراکربولا۔”ایکآرٹامونوفکارُساغ ملگیہے!“ ”ملگیناہاہا!“عمرانپاگلوںکیطرحہنسا!”میںپہلےہیجنتاتھاکہملکررہے گا!“ ”ایکہفتہگزرایہاںاسپینکیایکڈانہس ہیگپارٹیآئیہے!آرٹامونوف ُاسی کاایک ُرکنہے!“ ”مگرآرٹامونوفتوروسینامہے!“عمرانبولا!
”کیاہوا۔۔۔اسپینمیںانقلابروسکےمارےہوئےبہتیرےآبادہیں!“ ”ہاںٹھیکہے۔۔۔!“عمرانکچھسوچنےلگا!پھرتھوڑیدیربعدبولا۔ ”اسمیںلڑکیاںبھیہوںگیاورایکمخصوصرقاصتوًانیقیہوگی!“ ”یورپکیمقبولترینرقاص۔۔۔مورنیاسلانیو!“ ”مورنیا۔۔۔مورنیا۔۔۔سلانیو۔۔۔!“ عمراننے ُرک ُرککردہرایا۔ ُاسےیکلختیادآگیکہغزالینےیہینام لیاتھا۔سوفیصدییہی! ”پلازا۔۔۔میںپروگرامہورہےہیں!آجکےخصوصیپروگرامکاناممّنہجکی رقاص ہے۔۔۔ یہ مورنیا کا مشہور ترین رقص ہے۔۔۔ یورپ میں اسے خاصیمقبولیتحاصلہوئیہے۔۔۔وہآگمیںناچتیہے!“ عمرانکچھنہبولا!وہکسیگہریسوچمیںتھا۔
۱۲ رقصکاپروگرامآٹھبجےسےشروعہونےوالاتھا۔۔۔!عمراننےساڑھے ساتبجےتکبہتیریمعلوماتفراہمکرلیں۔۔۔آرٹا مونوفپارٹیمیں پیانسٹتھا۔۔۔اورپارٹیپندرہافرادپرمشتملتھیجنمیںسےپانچلڑکیاں تھیں! انہیں میں مورنیا بھی شامل تھی۔۔۔ پارٹی اسپینسے آئیتھی اور پورےایشیاکادورہاسکےپروگراممیںشاملتھا۔ عمرانکوآرکسٹراکاٹکٹحاصلکرنےکےلیےرشوتدینیپڑیکیوںکہ زیادہترسیٹیںایڈوانس ُبک ہیگمیںمخصوصہوگئیتھیں!
پوراہالبھرگیتھا۔۔۔اورباہرہاؤسفلکیتختیلگادیگئیتھی!لیکنپھربھی لوگوںکایہعالمتھاکہ ُبک ہیگہاؤسکیبندکھڑکیوںپرٹوٹےپڑرہےتھے!آخر حالاتاتنےنازکہوگئےکہپولیسکومداخلتکرنیپڑی۔ اندرہالمیںاسٹیجکاپردہدووّصحںمیںتقسیمہوکردونوںگوشوںکیطرف کھسکتاچلاگی۔پورےاسٹیجپرآگکیلپٹیںنظرآرہیتھیں،آگمصنوعی نہیںبلکہحقیقیتھی!کیونکہاگلینشستوںپر بیٹھےہوئےلوگوںکوسچمچمّنہج کا مزہآگیتھا۔۔۔! اسٹیجنشستوںکیسطحسےکافی ُ ہ دبتھا!اسلیےاسباتکااندازہکرنامشکلتھا کہآگپورےاسٹیجپرپھیلیہوئیہےیادرمیانمیںکچھجگہخالیبھیرکھی گئیہے!ویسےبادیالنظرمیںیہیمعلومہوتاتھاکہپورےاسٹیجپرآگکی لپٹوں کے درمیان ایک حسین چہرہ دکھائی دیا وہ بھی آگ ہی کا معلوم ہوتا تھا۔ آگ۔۔۔ موسیقی۔۔۔ اور آتشیں چہرے نے کچھ ایسی فضا پیدا کر دی کہ
تماشائیوںکورقصکےآغازواختتامکااحساسہینہہوسکا۔شایدہیکوئییہبتا سکتاکہرقصکتنیدیرتکہوتارہاتھا! تالیوںکیگونجپرلوگچونکےاورانہیںاحساسہواکہوہمشینیطورپرتالیاں پیٹرہےہیں!اسمیںانکےارادےکودخلنہیںتھا! متواتر ڈیڑھ گھنٹے تک اسٹیج پر آگ نظر آتی رہی اور اس اثنا میں مورنیا نے تین رقص پیش کیے! ایک میں وہ تنہا تھی اور دو رقص اس نے چار لڑکیوں کےساتھپیشکئےتھے۔ پروگرامکےاختتامپرگرینرومکےسامنےآدمیوںکاسمندرٹھاٹھیںماررہا تھا۔۔۔ وہ سب مورنیا کو قریب سے دیکھنے کے خواہش مند تھے۔ اس لیے عمرانکویقینتھاکہوہکسیچوردروازےسےنکلکراپنیقیامگاہکیطرف بھاگےگی! پلازا کی عمارت دو منزلہ تھی! نیچے ہال تھا اور اوپری منزل پر گرینڈ ہوٹل! مورنیابھیڑسےبچنےکےلیےہوٹلہیکوراہِفراربناسکتیتھی!اسکےعلاوہ
کوئیراستہنہیںتھا! ہوٹلکےدوزینےتھے۔ایکتوسڑکپرتھااوردوسراگلیمیں!عمراننے سڑکوالےزینےکوبھیذہنسےنکالدیا!دوسرے لمحےمیںوہگلیکی طرف بڑھ رہا تھا! گلی پتلی ضرور تھی لیکن تاریک نہیں تھی اور وہاں سچ مچ عمرانکوایکلمبیسیکارکھڑیدکھائیدیاورگلیمیںاسکیموجودگیکیکوئی کُتنہیںتھی!عمرانبڑیتیزیسےگلیسےنکلکراپنیٹوسیٹرکےقریبآیا اوراسےیہدیکھکربالکلحیرتنہیںہوئیکہاسمیںکیپٹنفیاضبراجمان ہے! اسےشامہیسےاسکااحساستھاکہکیپٹنفیاضاسکاتعاقبکررہاہے! اسنےاسکیطرفدھیاندیبغیردروازہکھولااوراسٹیئرنگکےسامنے بیٹھ کر انجن اسٹارٹ کیا۔۔۔ پھر گاڑی پلازا کی عقبی گلی کی طرف رینگنے لگی! عمراناتنیبےتعلقیسےاسٹیئرنگکرتارہاجیسےاسےاپنےقریبفیاضکی موجودگیکاعلمہینہہو۔
”کدھرچلرہےہو!“اچانکفیاضنےپوچھااورعمران”ارےباپ!“کہہ کراسطرحاُچھلپڑاکہگاڑیایکدیوارسےٹکراتےٹکراتےبچی۔۔۔اور پھر عمران کے حلق سے کچھ اس قسم کی آوازیں نکلنے لگیں جیسے وہ نیند کی حالتسےڈرکرجگپڑاہو! ”کیابیہودگیہے!گاڑیسنبھالو!“فیاضنےاسٹیئرنگپرہاتھرکھتےہوئےکہا! ”نہیں!میریجیبمیںکچھنہیںہے!“عمرانرودینےوالیآوازمیںبولا۔ ”قسملےلوبھائی!“ ”اوعمرانکےےّچب!“ ”آں۔۔۔ہائیں۔۔۔تویہتمہو!فیاض۔۔۔!“عمرانبڑبڑایا۔”اگرمیراہارٹ فیلہوجتاتو۔۔۔“ ”سچکہتاہوںکسی ِدنتمہاریساریشیخینکالدوںگا!“فیاضنےناخوشگوار لہجےمیںکہا۔
عمرانکچھنہبولا۔اسنےاپنیٹوسیٹرگلیمیںکھڑیکردی!وہلمبیکارسےکافی فاصلےپرتھےاورٹوسیٹراندھیرےمیںتھی!عمراننےانجنبندکردیا۔ ”یہاںکیوںآئےہو؟“فیاضنےپوچھا! ”تمسےعشقہوگیہےمجھے!“عمرانایکٹھنڈیآہبھرکرسینےپرہاتھمارتا ہوابولا۔”بہت ِدنوںسےسوچرہاتھاکہاظہا ِرعشقکردوں۔۔۔لیکنہمّت نہیں پڑتی تھی۔۔۔ آج پڑ گئی ہے کیونکہ آج تم اپنی بیوی کو ساتھ نہیں لائے۔۔۔ظالمسماجکےڈرسے۔۔۔ارےباپرےباپ۔۔۔مذہبکے ٹھیکیداروں کے ڈر سے۔۔۔ اور وہ سب کیا ہوتا ہے۔۔۔ وغیرہ وغیرہ وہی سبکچھجورومانیناولوںمیںہوتاہے۔۔وہسبکچھکہنےکےبعدمیںیہکہتا ہوںکہمجھےتمسےپریمہوگیہے۔۔۔آؤہمتمبہت ُدوربھاگچلیں۔۔۔ بہت ُدور۔۔۔ ًالثم قطب شمالی یا قطب جنوبی یا قطب کی لاٹھ۔۔۔ ہائیں میرے پیٹ میں یہ میٹھا میٹھا درد کیوں ہو رہا ہے۔۔۔ شاید اسی کا نام تّبحم ہے۔کوفتہ۔۔۔ارےباپرےباپبھوکلگیہے۔۔۔اورمیںاسوقت
کوفتے کھانا پسند کروں گا! فیاض مائیڈئی۔۔۔ ہپ۔۔۔ شش شش۔۔۔ خاموش!“ مورنیازینوںسے ُاترکرکارکیطرفبڑھرہیتھی!اسکےساتھتینمرد بھیتھے! اگلیکارکےگلیسےنہکلنےہی عمرانکیٹوسیٹربھیآگےبڑھگئی۔۔۔فیاض خاموشیسےسبکچھدیکھتارہا!ٹوسیٹراگلیکارکاتعاقبکررہیتھی!فیاضنے مورنیا کو پہچانا نہیں تھا! کیونکہ اس کے کوٹ کے کالر پر لگے ہوئے سمور کی بلندیاسکےکانوںکےاوپریےّصحتکتھی۔۔۔اوراسکےسرپرہیٹ بھیتھا۔عمراننےبھیمحضانداز ًا ُاسےمورنیاسمجھلیاتھا!مگریہحقیقتتھی کہاسنےاندازہکرنےمیںغلطینہیںکیتھی۔ ”ہاںپوسٹمارٹمکیرپورٹکیاکہتیہے؟“عمراننےاچانکپوچھا! ”زہر۔۔۔اورپیشانیکازخم۔۔۔زخمکےاندرچھوٹےچھوٹےسنگریزےملے ہیںاوراُنمیںسےبعضتوہڈیمیںگ ُھسنےچلےگئےتھے۔ایسامعلومہوتاہے
جیسےوہسنگریزےکسیپریشرمشینسےپھینکےگئےہوں۔۔۔اورنوعیتکے اعتبارسےوہروشکیرُسخ بجریوںسےمختلفہیں۔ہیرےکیطرحکسی بلوریں ّپکےسنگریزےسمجھلو!“ ”ہاںتو۔۔۔میراخیالغلطنہیںنکلا!“ ”تمہارا خیال کبھی غلط نکلا ہے پیارے!“ فیاض اس کی پشت پر ہاتھ پھیرنے لگا۔ عمرانکچھنہبولا!وہبڑیسنجیدگیسےکسیمسئلےپرغورکررہاتھا!تھوڑیدیربعد فیاض نے کہا۔ ”ہاں۔ ایک دوسری خاص بات۔ جو نوعیت کے اعتبار سے عجیبہے۔وہانگوٹھیاببہتزیادہرُپاسرارہوگئیہے۔“ ”کیوں؟رُپاسرارکیوں؟“ ”کوٹکےاندرونیجیبکااسترپھٹاہوانہیںتھا۔۔۔کہیںبھیکوٹمیںکوئی رخنہ موجود نہیں ہے جس کے ذریعہ انگوٹھی اَپر اور استر کے درمیان پہنچ
سکے!تمخودسوچوکہایسیصورتمیںاسکےعلاوہاورکیاکہاجسکتاہےکہ انگوٹھیدیدہدانستہکوٹکےاندررکھوائیگئیتھی!“ ”لیکنوہنکالیکسطرحگئیتھی؟“عمراننےپوچھا۔ ”کوٹکےدامنمیںخفیفساشگافدےکر!“ ”ہاںتواچھاوہکوٹ!اسےمیرےپاسبھجوادینا!“ ”بھجوادوںگا۔۔۔مگراسکامقصدکیاہوسکتاہے!“ ”مقصدبتانےکیفیسمبلغساڑھےچارآنےہوتیہے!“ ”یارعمران!خداکےلیےمذاقنہکرو!“ ”یہیجملہاگرتمنےناکپرانگلیرکھکرکہاہوتاتوتمہاریبیویسیدھیمیرے دفترچلیآتیاورمجھےاسسےکافیفائدہپہنچتا!“ اگلیکارہوٹلالاسکاکےسامنے ُرکگئی!مورنیااوراسکےتینوںساتھی ُاتر کر ہوٹل میں چلے گئے اور عمران اپنی گاڑی کافی فاصلہ پر روک کر فیاض کو
وہیںبیٹھنےکااشارہکرتاہواآگےبڑھگی۔ہوٹلکےپورچمیںبلکیپٹنتنہا کھڑاتھااوروہاسکےقریبسےگزرکراندرگئےتھے۔عمرانپورچمیںہی ُرککربلکیپٹنسےگپلڑانےلگا!باتوںہیباتوںمیںاسنےنہصرف مورنیاکیاسہوٹلمیںرہائشکےقّلعتممعلومکرلیابلکہیہبھیپوچھلیاکہ وہاوراسکےساتھیکننمبروںکےکمروںمیںٹھہرےہوئےہیں! مورنیا نے اپنی جئے قیام کے قّلعتم کوئی اعلان نہیں کیا تھا! اس لیے معدودےچندلوگہیاسکیرہائشگاہسےواقفتھے!اسنےبلکیپٹن سےیہبھیمعلومکرلیاکہوہکناوقاتمیںہوٹلمیںہوتیہے! واپسیپرفیاضنےاسسےپوچھا۔”یہکسعورتکاتعاقبہورہاتھا!“ ”ایکایسیعورتکاجسکاشوہراسےطلاقدیناچاہتاہےاورمیںطلاقکے لیےجوازتلاشکررہاہوں!سوپرفیاض!تممیرےبزنسکےمعاملاتمیں ٹانگمتاڑایاکرو۔رُساغرسانیمیراپیٹنہیںبھرتی۔“
۱۳ دوسریحبُصعمراننےایکپبلکٹیلیفونبوتھسےکیپٹنفیاضکوغزالیکے کوٹکےلیےفونکیا!جوابمیںفیاضنےبتایاکہبہتزیادہمشغولہے۔ لیکنکسینہکسیطرحایکگھنٹےکےاندرہیکوٹاسےبھجوادےگا۔۔۔! عمراناپنےفلیٹمیںواپسآکراسکاانتظارکرنےلگا!لیکنکوٹسےپہلے لیڈیتنویرپہنچگئیاسکاچہرہستاہواتھا!ایسامعلومہورہاتھاجیسےوہساریرات جگتیرہیہو! ”یسمائیلیڈی۔“عمرانکرسیسےاُٹھتاہوابولا!
”بیٹھو!بیٹھو!“لیڈیتنویرنےمُ ہصطربانہاندازمیںکہااورخودبھیایککرسی میںرِگگئی۔روشیکچنمیںناشتہاّیترکررہیتھی! ”میں تم سے بہت کچھ کہنے آئی تھی مگر اب میری سمجھ میں نہیں آتا کہ کیا کروں!ابمیںتمسےایککاماورلیناچاہتیہوں!“ ”توبہتوبہ!“عمراناپنےکاناینٹھکرمنہپیٹتاہوابولا۔”آپکاملیناچاہتیہیں یامیراکامتمامکرناچاہتیہیں!“ ”میریباتتوسنو!“ ”سنائیےصاحب!“عمرانبےبسیسےبولا! ”ایکبوگسڈاکٹرکےقّلعتممعلوماتفراہمکرنیہیںجواسیمعاملےمیںسر تنویرکوبلیکمیلکرناچاہتاہے۔اسنےشایدانہیںغزالیکےدروازےپر دستکدیتےدیکھلیاتھا۔۔۔!“ عمراننےایکطویلسانسلیاسکےچہرےپراطمیناننظرآنےلگاجیسے
کوئیبہتبڑامسئلہحلہوگیہو! ”اچھاتوآپدونوںہییہیچاہتےتھےکہغزالییہاںسےچلاجئے!“ ”ہاںیہدرستہے!“لیڈیتنویرنےجوابدیا! ”تو پھر آپ اب تک یہ کیوں ظاہر کرتی رہی تھیں کہ آپ یہ سب کچھ سر تنویرکےعلممیںنہیںکررہیہیں!“ ”ضرورت!اگرمیںایسانہکرتیتوتمہیںمیراکاممضحکہخیزمعلومہوتااورتم غزالیکوچھوڑکرمیرےہیپیچھےپڑجتےاوراگرمیںیہنہکرتیتوپانچہزارکی پیشکشمسخرہپنمعلومہوتی!میںدراصلاپنےروہّیسےیہظاہرکرناچاہتی تھی کہ مجھے غزالی کی طرف سے بلیک میلنگ کا خدشہ ہے لیکن حقیقت یہ نہیںتھی!“ ”پھرحقیقتکیاہے!“ ”کچھبھیہو!لیکنوہایسینہیںہےجسکیبناءپرغزالیکیموتمیںہماراہاتھ
ہوسکے!“ ”آپنہیںبتاناچاہتیں!“ ”میںصرفیہچاہتیہوںکہتماسواقعہکوبھولجؤ۔کوئیایسیحرکتنہ کروجسسےمیرارازطشتازبامہوجئے۔۔۔اوراگرتماسنقلیڈاکٹرکو بھیروکسکوتواسکی ُاجرتالگ!وہبھیمعمولیرقمنہہوگی۔سمجھے!“ ”سمجھا۔اگرآپدونوںیعنیآپکےساتھسرتنویربھیاسمعاملےمیںکسی ایکہیمقصدکےتحتدلچسپیلےرہےہیںتومیںمطمئنہوں!لیکنایکنہ ایک ِدنتوآپکواپنارازمجھےبتاناہیپڑےگا!“ ”فضولباتیںچھوڑو۔اسنقلیڈاکٹرکےلیےکیاکروگے!“ ”بھلا میں اسے کہاں ڈھونڈتا پھروں گا اور پھر اگر اس کی لاش سے بھی ملاقاتہوگئیتوخداکوکیامنہدکھاؤںگا!“ ”عمران۔۔۔بیٹے۔۔۔خداکےلیےمجھپررحمکرو۔۔۔!“
”اچھاتوبتائیے۔۔۔سرتنویرسےکہہدیجئگاکہجیسےہیڈاکٹرپھرنظرآئے اُسے پکڑ کر پولیس کہ حوالے کر دیں۔ پھر میں سب کچھ دیکھ لوں گا! آپ۔۔۔مگرآپ۔۔۔مجھےسبکچھبتائیںگی!“ ”سرتنویرسےمشورہلیےبغیرمیںکچھنہیںکہہسکتی۔۔۔ہاںتماسبوگس ڈاکٹروالےمعاملےکےلیےکتناطلبکروگے؟“ ”کچھبھینہیں۔میںیہنیککامتفُمکروںگا!“ ”میں تمہارے قّلعتم بہت کچھ معلومات فراہم کر چکی ہوں! تم آخر رحمان صاحبکیمرضیکےمطابقزندگیکیوںنہیںبسرکرتے!“ ”وہخودمیریمرضیکےمطابقزندگیکیوںنہیںبسرکرتے۔۔۔“عمران گھڑیکیطرفدیکھتاہواکھڑاہوگیاورپھرآہستہسےبولا۔”ابمیںاجزت چاہوںگا!“ لیڈیتنویرچلیگئی۔لیکناسنےعمرانکےاسرویہپربہترُباسامنہبنایا
تھا!عمرانمیزپرطبلہبجانےلگا!پھرچونککرروشیکوآوازدی۔ تھوڑیدیربعددونوںناشتہکررہےتھے۔۔۔روشیکچھ ُاکھڑی ُاکھڑینظرآ رہیتھی۔ایسامعلومہورہاتھاجیسےوہبرسپڑنےکےلیےکوئیبہانہتلاشکر رہیہو! ناشتےکےدورانہیمیںکیپٹنفیاضکاآدمیغزالیکاکوٹلےکرآیااورواپس بھیچلاگی! ”کاروبارتواچھاچلرہاہے!“عمراننےروشیسےکہاتھااورروشینےجواب میںزمینوآسمانایککردی۔عمرانکیشخصیتکاکوئیپہلوایسانہیںبچا جسپرروشینےنکتہچینینہکیہو۔ ”پرواہنہکرو!“عمرانبڑبڑایا۔”ایک ِدنتمبھیاسکیعادیہوجؤگی۔“ ”نہیںمیںتنہائیمیںپاگلہوجؤںگی!تممجھےاپنےدوستوںسےکیوںنہیں ملاتے!“
”ملاؤںگا۔۔۔ذراحالاتدرستہوجنےدو۔۔۔اچھا۔۔۔ہپ۔۔۔اب میںکامکرناچاہتاہوں!“ عمراننےکہااورغزالیکاکوٹ ُالٹپلٹکردیکھنےلگا۔دامنمیںنیچےکی طرف ایک چھوٹا سا شگاف تھا جو غاًابل انگوٹھی کے اندر سے نکالنے کے لیے بنایاگیتھا۔بہرحالکوٹکااچھیطرحجئزہلینےپرفیاضکےبیانکیتصدیق ہو گئی۔ فی الحقیقت دوسرا کوئی ایسا سوراخ موجود نہیں تھا جس سے انگوٹھی استراوراَپرکےدرمیانپہنچسکتیہو۔۔۔پھروہانگوٹھیاندرکسطرحپہنچی! عمرانسوچنےلگاکہدوسریصورتیہیہوسکتیہےکہوہدیدہدانستہاَپراور استرکےدرمیانرکھوائیگئیہو!مگرمقصد۔۔۔؟کیاخودانگوٹھیکیحفاظت! مگرانگوٹھیفیاضکےبیانکےمطابقزیادہقیمتینہیںتھی!اسپرکوئینگینہ بھینہیںتھا!نگینہکیجگہسطحتھیاوراسپر”غزالی“کندہتھا!وہسوچرہاتھا کہ انگشتری پر نام کندہ کرانا بھی۔۔۔ کم از کم موجودہ دور میں رائج نہیں ہے۔۔۔پھرمقصد؟
وہکافیدیرتکخیالاتمیںڈوبارہا۔پھراسنےغزالیکےکوٹکااسترادھیڑنا شروعکردیا۔۔۔دیرضرورلگیلیکنمحنتضائعنہیںہوئی۔۔۔سنیےپر ُبم کیجگہ۔۔۔ٹریسنگکلاتھلگاہوادیکھکرعمرانچونکا۔۔۔اورپھردوسرےہی لمحہمیںاسنےایکطویلسانسلی۔۔۔!ٹریسنگکلاتھپرسیاہرنگکیتحریر تھی۔ عمراناسےپڑھترہا۔۔۔اوراسکےہونٹبھنچتےرہے! تحریرپڑھچکنےکےبعداسنےٹریسنگکلاتھکےٹکڑےکوبڑیاحتیاطسے میز کی دراز میں رکھ دیا اور بائیں طرف کا استر ادھیڑنے لگا۔۔۔ ادھر بھی ُبم کی بجائے ٹریسنگ کلاتھ ہی نکلا۔ لیکن یہ بالکل سادہ تھا۔۔۔ عمران نے اسےبھینکالکردرازمیںڈالدیا! روشیبیکاربیٹھیتھی۔۔۔اسنےایکبارپھرعمرانسےاپنیاکتاہٹکاتذکرہ کیا! ”ہاں واقعی۔“ عمران مُسکرا کر بولا۔ ”بےکاری آدمی کو بیمار ڈال دیتی ہے!
اچھاتوبیکارمتبیٹھو!اسکوٹکااستردوبارہسیڈالو!“ ”تمنےاِسےادھیڑاکیوںاوریہکسکاہے؟“روشینےپوچھا!وہاسوقت کمرےمیںموجودنہیںتھیجبعمراننےاسکااستراُدھیڑکرٹریسنگکلاتھ نکالاتھا! ”میراہیہے!“عمراننےسنجیدگیسےکہا!”میںہمیشہپرانےکوٹخریدکر پہنتاہوں۔اسطرحکئیعددکوٹہوجتےہیںاوریہتوتمجنتیہیہوکہہر روزکوٹتبدیلکرنےوالےہمیشہبڑےآدمیہواکرتےہیں!“
۱۴ ُاسی شام کو عمران پھر پلازا میں ج پہنچا۔۔۔! لیکن آج اس کے ساتھ اس کا دوستپروفیسربھیتھا!وہیجسسےعمراننےسگریٹکےپیکٹپرپینسل سےکئےہوئےدستخطپڑھوائےتھے! آرکسٹراکےٹکٹوںکاانتظامپہلےہیسےکرلیاگیتھا۔۔۔اوراسباتکاخاص خیالرکھاگیتھاکہپچھلینشستوںکیقطارمیںجگہملے! ”مگر آج غاًابل معرک الآرا رقص نہیں ہو گا!“ پروفیسر نے کہا۔ ”وہی آگ والا!“
”پرواہ نہیں!“ عمران سر ہلا کر بولا۔ ”بس جیسے ہی میں ریڈی کہوں اپنے ہوشوحواسسنبھاللینا۔۔۔سمجھے؟“ ”لیکن آخر اس حرکت سے فائدہ ہی کیا؟ اگر پکڑے گئے تو۔۔۔ تم خود سوچو۔۔۔میریکتنیبدنامیہوگی!ایکنہیںمیرےدرجنوںاسٹوڈنٹہال میںموجودہوںگے!“ ”اسصورتمیںقطعییہنہظاہرہونےپائےگاکہتممیرےساتھہو!بس پیارے۔۔۔!“ ”تمسےپیچھاچھڑالیناآسانکامنہیںہے!“پروفیسرنےبےبسیسےکہا۔ رقصشروعہوا۔۔۔وہبڑےسکونکےساتھلطفاندوزہوتےرہے۔۔۔ چوتھےسیٹکاآغازہوتےہیعمراننےپروفیسرکیطرفج ُھککرآہستہ سےریڈیکہااورپروفیسرسنبھلکربیٹھگی۔مورنیااسٹیجپرایکطربیہرقص پیش کر رہی تھی! اچانک ایک چمگادڑ اس کے چہرے سے ٹکرائی اور وہ بے تحاشہچیخمارکرپسمنظرکےپردےپر ُالٹگئی۔چمگادڑپہلےتونیچےرِگیپھر
اسٹیجسے ُاڑکرتُحکتُحککرتیہوئیہالکےتاریکگوشوںمیںچکرلگانے لگی!پردہفور ًاہیرِگادیاگیاورساراہالتماشائیوںکےشورسےگونجنےلگا۔۔۔ ُادھرپروفیسرعمرانسےکہہرہاتھا! ”تم آدمی ہو یا ج ُدوگر۔۔۔ تم نے آخر اُسے کس طرح پھینکا کہ مجھے بھی احساسنہہوسکا!“ ”اسےچھوڑو۔“عمرانبولا۔”یہبتاؤکہوہکسزبانکےالفاظتھے!“ ”جرمن!“پروفیسرنےکہا۔”اور ُار ُدومیں ُانکامفہوم’خداغارتکرے‘ کےعلاوہاورکسیدوسرےالفاظمیںنہیںاداہوسکتا!“ ”تمہیںیقینہےکہجرمنہیکےالفاظتھے!“ ”سوفیصدی۔“پروفیسربولا! ”شکریہ!دوستتمہیںمیریوجہسےخاصیتکلیفاٹھانیپڑی!“ ”مگرآخراسکامقصدکیاتھا!“
”کچھنہیں۔بسایکتجربہ۔۔۔اورابحقیقتمجھپرواضحہوگئیہےکہہر آدمیبےخبریاورخوفکیحالتمیںہمیشہاپنیمادریزبانبولتاہے۔۔۔ سبحاناللہ۔۔۔کیاقدرتکےکارخانےہیں۔۔۔قربانجئیے۔۔۔!“ ”میںاببھینہیںسمجھا!“ ”یہبےچاریًاتقیقحجرمنہے۔مگرخودکواطالویظاہرکرتیہے!“ ”اوہو!اچھا!“پروفیسرنےحیرتسےکہا۔”تبتوتجربہواقعیبہتکامیاب رہا۔میںسمجھاتھاکہتمپروہیطال ِبعلمیکےزمانےوالالفنگاپنسوارہوگی ہے۔۔۔مگرعمرانکیارّکچہے۔۔۔کوئیخاصبات۔۔۔آہامیںیہبھولہی گیتھاکہتمآجکلسیبیآئیمیںکامکررہےہو!“ ”کبھیکررہاتھا۔اباٰیفعتسدےدیاہے۔نہیں،استجربےکاقّلعتکسیاہم واقعہ سے نہیں تھا! بس یونہی خیال پیدا ہوا تھا کیوں کہ اِس عورت کے خدوخالاطالویوںجیسےنہیںہیں۔ذٰہلامیںنےکہایہتجربہبھیہوجئے۔“
”مگر پھر آخراس نے یہ ڈھونگ کیوں رچایا ہے؟“ پروفیسر کچھ سوچتا ہوا بڑبڑایا۔ ”یہبھیکوئیخاصباتنہیں!“عمراننےلاپروائیسےکہا۔”جن ِگعظیمکے بعدسےیورپمیںجرمنوںکیطرفسےعامبیزاریپائیجتیہے۔۔۔ذٰہلا خودکوجرمنظاہرکرکےوہاتنیزیادہمقبولنہہوسکتیتھی!“ پروفیسرکچھنہبولا۔۔۔عمراننےبڑیخوبصورتسےباتبنائیتھی!
۱۵ ہوٹلالاسکامیںایکہفتہقبل ُبک ہیگکرائےبغیرکمرہحاصلکرلیناآسانکام نہیںتھالیکنعمرانکواسکےبےفّلکتاحباب ُ وبتبھیکہتےتھے،ذٰہلاوہ ُبوتہیٹھہرا۔اسنےایکچھوڑدوکمرےحاصلکئے۔ایکاپنےلیے اورایکروشیکےلیے!اور ُاسیکاریڈورمیںحاصلکئےجسمیںمورنیا سلانیواوراُسکےساتھیوںکےکمرےتھے! روشیاباسکرٹکیبجائےفراکاورشلوارمیںرہتیتھی!کبھیکبھیجمپر اور غرارے میں بھی نظر آ جتی تھی! اُسے مشرقی لباس بہت پسند تھے اور
محضمشرقاورمغربکےاسامتزاجکیبناءپرمورنیاکیپارٹیکےمرداُس میںبہتزیادہدلچسپیلینےلگےتھے۔جبروشیانمیںمتعارفہوگئیتھیتو عمرانکیسےنہہوتا۔۔۔اسنےبہتجلد ُانپراپنیحماقتکا ِس ّکہجمالیا!خاص طورپرمورنیاکےلیےتووہایکایسالطیفہتھاجسکےبغیرکھانےکیمیزپربے رونقیہیرہتیتھی۔ دوسریطرفاُسکیپارٹیکےمردوںکاخیالتھاکہاگرانہیںایسےہیدو چار بےوقوف قسم کے شوہر اور مل گئے تو اُن کا وقت کافی دلچسپیوں میں گزرے گا۔ بہرحال عمران اُن لوگوں کو بہت قریب سے دیکھ رہا تھا۔۔۔ مورنیااپنےساتھیوںپر ُکُحچلاتیتھی۔بالکل ُاسیاندازمیںجیسےوہاسکے ملازمہوںاور ُانسےہمیشہانگریزیمیںگفتگوکرتیتھیجسکامطلبیہتھا کہ وہ سب مجموعی حیثیت سے انگریزی کے علاوہ کوئی زبان نہیں سمجھ سکتے تھے! آرٹا مونوف پر عمران نے خاص طور پر نظر رکھی تھی! یہ ایک طویل القامت اور قوی الجثہ آدمی تھا۔ اس لیے چہرے کے دوسرے خدوخال کی
مناسبتسےٹھوڑیبہتزیادہبھاریتھی۔اسلیےچہرہبےڈولسامعلوم ہوتاتھا۔چلنےکااندازکچھایساتھاکہہلکیسیلنگڑاہٹکاہبُشہوتاتھاحالانکہوہ ًاتقیقحلنگڑاہٹنہیںتھی! آج عمران پھر مورنیا کی بےخبری میں ُاس کا تعاقب کر رہا تھا۔ وہ اپنے سارےساتھیوںسمیتایکبڑیسیاسٹیشنویگنمیںسفرکررہیتھیاور ایکمقامیآدمیبھیانکےساتھتھا۔۔۔راتکےدسبجےتھےاوروہپلازا کےپروگرامختمکرکےواپسہوئیتھیمگراسٹیشنویگن ُانراستوںپرنہیں چلرہیتھیجوہوٹلالاسکاکیطرفجتےتھے۔ عمرانکیٹوسیٹرتعاقبکرتیرہی!عمرانتنہاہیتھا۔۔۔ پھراسٹیشنویگنایکایسیبستیمیںداخلہوئیجہاںزیادہتر ُاونچےطبقےکے لوگ آباد تھے۔۔۔ اور یہاں ُدور ُدور تک شاندار عمارتیں پھیلی ہوئی تھیں۔۔۔لیکنآبادیگھنینہیںتھی۔۔۔ہرعمارتالگحیثیترکھتیتھی اورایکدوسرےکےدرمیانمیںکچھنہکچھفاصلہضرورتھا۔۔۔بستیکے
باہردواطرافمیںجنگلوںاورکھیتوںکےسلسلےتھے۔ اسٹیشنویگنایکعمارتکےسامنے ُرکگئی۔عمرانآجبہتزیادہاحتیاط برترہاتھا۔۔۔اسنےاپنیکارکیہیڈلائٹسپہلےسےبجھارکھیتھیں۔ دوتینآدمیاسٹیشنویگنسے ُاترےاورپھرسبہینیچےآگئے!وہگاڑی سےکوئیبہتوزنیچیزاتارنےکیکوششکررہےتھےاور ُاسےنیچےاتارنے میںتاخیرکاسببعمرانکی سمجھمیںنہآ سکاجبکہبیکوقتکئیآدمی کوششکررہےتھے!آخرتھوڑیہیدیربعدحقیقتواضحہوگئی۔انہوںنے ایکبہتبڑاگٹھڑا ُاتارا۔۔۔لیکنانہیں ُاسےپھرزمینپرڈالدیناپڑااوردو تینآدمیاُسےدبائےرہے۔بالکلایسامعلومہورہاتھاجیسےوہکوئیجندارچیز ہو اور انہیں اس بات کا خدشہ ہو کہ اگر وہ اسے دبائے نہ رہے تو وہ ان کے قبضےسےنکلجئےگی۔ بدتّقتماموہ ُاسےاٹھاکرسامنےوالیعمارتمیںچلےگئے۔ عمراننےمُ ہصطربانہاندازمیںاپنےشانوںکوجنبشدی۔۔۔!
چندلمحےاسیجگہکھڑارہا۔۔۔پھربڑیتیزیسےایکسمتچلنےلگا!اسےیادآ گیتھاکہاسبستیمیںایکسرکاریہسپتالتھاجہاںپبلککےاستعمالکے لیےٹیلیفونبوتھبھیبناہواہے! اس نے بوتھ میں داخل ہو کر بڑی تیزی سے کیپٹن فیاض کے نمبر ڈائل کئے۔۔۔اسےیقینتھاکہوہاسوقتگھرپرہیہوگاکیونکہاسکیبیویان ِدنوںبیمارتھی۔ ”ہیلو!فیاض۔۔۔!میںعمرانبولرہاہوں۔۔۔روپنگرسے۔۔۔ہاں۔۔۔ اورمیںثریالانمیںغیرقانونیطورپرداخلہونےجرہاہوں!اگرتمچاہوتو تمہیںایکگھنٹےبعدوہاںمیریلاشاّیترملےگی۔۔۔ہپاگراسسےپہلے پہنچگئےتوہوسکتاہےکہغزالیکےقاتلوںکادیدارکرسکو!“ ”سمجھگئےنا۔۔۔ہاں!۔۔۔بس۔۔۔ختم!“ عمرانریسیورہُکسےلگاکرپھرباہرآگیاوربہتتیزیسےاپنیکارکیطرف واپسجرہاتھا!
کار کے قریب پہنچ کر اس نے اس کی اشیُنٹ ہی کھولی اور اندر ہاتھ ڈال کر کچھ ٹٹولنےلگا۔۔۔اساش ُینٹہیمیںدنیابھرکیبلائیںبھریرہتیتھیںاورعمران اسےہمیشہمقفّلرکھتاتھا۔۔۔
۱۶ مورنیا سلانیو اس وقت عورت نہیں معلوم ہو رہی تھی۔۔۔ اور نہ اس کے خدوخالمیںنسوانیتکاشائبہرہگیتھا۔۔۔وہاسدیسیآدمیکوبھوکیشیرنی کیطرحگھوررہیتھیجواسکےسامنےایککرسیمیںریّسسےجکڑابیٹھا تھا۔۔۔اسکےعلاوہایکدیسیآدمیاوربھیتھا۔۔۔لیکنوہ مورنیاکے آدمیوںکےساتھتھوڑےہیفاصلےپرکھڑابےتعلقانہاندازمیںسگریٹ کےہلکےہلکےکشلےرہاتھا۔۔۔ ”بتاؤ!“مورنیاگرجی۔”ہڑتالکیوںناکامیابہوئیتھی۔“
”میںنہیںجنتا!“کرسیمیںبندھےہوئےآدمینےجوابدیا۔ ”آرٹا مونوف۔۔۔!“مورنیا نے آرٹا مونوف کی طرف دیکھے بغیر ُاسے مخاطبکیا! ”ہاںمادام!“ ”اسکےبازوؤںپرخنجرکینوکسےانقلابلکھو!“ آرٹا مونوف جیب سے ایک بڑا سا چاقو نکال کر دیسی کی طرف بڑھا اوردیسی ہذیانی انداز میں چیخنے لگا۔ ”تم مجھے خوف زدہ نہیں کر سکتے۔۔۔ تم میرا کچھ نہیںبگاڑسکتے۔۔۔“ آرٹامونوفنےچاقوکینوکاسکےبازومیں ُاتاری۔۔۔دیسینےاپنے ہونٹبھینچلیے۔ اب وہ خاموش ہو گی تھا۔۔۔ بالکل بے حس و حرکت۔۔۔ صرف اس کی آنکھوںسےتکلیفکےاحساسکااظہارہورہاتھا۔۔۔
”بسابہٹجؤ!“مورنیابولی۔۔۔ آرٹامونوفنےچاقوہٹالیا۔۔۔دیسیکیآشینن ہووںسےخونکیوُبندیںٹپک رہیتھیں! ”اببتاؤ۔“مورنیانے ُاسےمخاطبکیا! ”ہاں۔۔۔ابمیںضروربتاؤںگا۔۔۔سنو!“دیسیدانتپیسکربولا۔”میں تمہارےساتھتھا۔میںاپنیزندگیسےکھیلاہوں۔۔۔میںنےتمہارےلیے کیا نہیں کیا۔۔۔ لیکن اب تمہاری پول کھل چکی ہے۔۔۔ تمہاری تنظیم کا دعو ٰیہےکہساریدنیاکےآدمیوںکییہیخواہشہے۔لیکنیہدعو ٰیایک کھلا ہوا جھوٹ ہے۔۔۔ تمہاری تنظیم ساری دنیا میں ایک مخصوص قسم کا انقلاب لانا چاہتی ہے۔ محض اس لیے کہ دنیا کے کسی گوشے میں اس کے مخالفنہرہجئیں۔۔۔اوروہملکساریدنیاپراپنیچودھراہٹقائمکرے جواستنظیمکامرکزہے!“ ”آرٹامونوف!“مورنیانےانتہائیسردلہجےمیںکہا۔”اسکیرانپرانقلاب
لکھو!“ آرٹامونوفنےاسکیرانوںپرچاقوکینوکسےوہیعملشروعکردیا۔ دیسیاپنا ِتہحلاہونٹدانتوںمیںدبائے ّپکےتُبکیطرحمورنیاکوگھوررہا تھا! ”ابکیاکہتےہو؟“مورنیانےتھوڑیدیربعدکہا۔ ”میںتمپرتھوکتاہوں!“دیسینےکپکپاتیہوئیآوازمیںکہا۔”تمسچمچمّنہج کیرقاصہو!“ ”آرٹامونوف!اسکےداہنےکانکا ِتہح الہّصحکاٹدو!“مورنیانےاتنےرُپ سکوناندازمیںکہاجیسےوہاسےانعام ِدلوارہیہو۔ آرٹامونوفنے ُاسکےداہنےکانکی َ ولاُڑادی۔دیسیاپنیچیخکسیطرحنہ روکسکا۔ مورنیاخاموشیسے ُاسےدیکھتیرہی۔پھراسنےآرٹامونوفکوالگہٹ
جنےکااشارہکیا!دیسیکےکانسےخونکیدھارنکلکرگردنپرپھیلرہی تھی! ”تماپنیزندگیسےکیوںبیزارہو!“اسنےدیسیسےکہاجو ُدورکھڑاسگریٹ پیرہاتھا۔ ”بھائی!“زخمیکراہا”خداتمہیںعقلدے۔۔۔ایک ِدنتمہارابھییہیحشر ہونےوالاہے۔۔۔مگراسوقتچاقوتمہارےاپنےہیکسیبھائیکےہاتھمیں ہوگا۔۔۔ملکوقومسےغ ّداریکرنےوالےکایہیانجامہوناچاہیے۔۔۔اور میںتوخوشہوںکہمجھےانہیںلوگوںکےہاتھوںسزاملرہیہے۔جنہوں نےمجھےبہکایاتھا!“ ”خاموشرہو!“مورنیاچیخی۔”تمہاریہڈیوںپرسےایکایکبوٹیکرکے گوشت ُاتاراجئےگا!“ ”یہبھیکر کے دیکھ لو۔۔۔لیکنتمہیں ہڑتالکی ناکامیکے اسباب نہیں معلومہوسکیںگے۔تممجھےمارڈالوتببھی۔۔۔۔“
”آرٹامونوف۔۔۔دوسرےکانکی َ ولبھیاُڑادو!“ اسباردیسیکےمنہسےایکطویلچیخنکلیاوروہبےہوشہوگی! ”موسیو!ارشاد۔۔۔!“مورنیانےدوسرےدیسیکومخاطبکیا! ”ہاں۔۔۔مادام!“ ”ابکیاصورتاختیارکیجئے؟“ ”کوئیبھینہیں۔۔۔وہہرگزنہیںبتائےگا!“ ”خیر۔۔۔پرواہنہیں!“مورنیانےلاپروائیسےکہا۔”آرٹامونوف!اِسےختم ہیکردو!“ آرٹامونوف۔۔۔بےہوشآدمیکیطرف ِپبڑھا۔ ”ٹھہرو!“ارشادچیخ۔۔۔اسکےداہنےہاتھمیںریوالورتھااوروہاُچھلکر ُدورجکھڑاہواتھا! ”کیامطلب؟“آرٹامونوفپلٹکرغرّایا۔
Search
Read the Text Version
- 1
- 2
- 3
- 4
- 5
- 6
- 7
- 8
- 9
- 10
- 11
- 12
- 13
- 14
- 15
- 16
- 17
- 18
- 19
- 20
- 21
- 22
- 23
- 24
- 25
- 26
- 27
- 28
- 29
- 30
- 31
- 32
- 33
- 34
- 35
- 36
- 37
- 38
- 39
- 40
- 41
- 42
- 43
- 44
- 45
- 46
- 47
- 48
- 49
- 50
- 51
- 52
- 53
- 54
- 55
- 56
- 57
- 58
- 59
- 60
- 61
- 62
- 63
- 64
- 65
- 66
- 67
- 68
- 69
- 70
- 71
- 72
- 73
- 74
- 75
- 76
- 77
- 78
- 79
- 80
- 81
- 82
- 83
- 84
- 85
- 86
- 87
- 88
- 89
- 90
- 91
- 92
- 93
- 94
- 95
- 96
- 97
- 98
- 99
- 100
- 101
- 102
- 103
- 104
- 105
- 106
- 107
- 108
- 109
- 110
- 111
- 112
- 113
- 114
- 115
- 116
- 117
- 118
- 119
- 120
- 121
- 122
- 123
- 124
- 125
- 126
- 127
- 128
- 129
- 130
- 131
- 132
- 133
- 134
- 135
- 136
- 137
- 138
- 139
- 140
- 141
- 142
- 143
- 144
- 145
- 146
- 147
- 148
- 149
- 150
- 151
- 152
- 153
- 154
- 155
- 156
- 157
- 158
- 159
- 160
- 161
- 162
- 163
- 164
- 165
- 166
- 167
- 168
- 169
- 170
- 171
- 172
- 173
- 174
- 175
- 176
- 177
- 178
- 179
- 180
- 181