Important Announcement
PubHTML5 Scheduled Server Maintenance on (GMT) Sunday, June 26th, 2:00 am - 8:00 am.
PubHTML5 site will be inoperative during the times indicated!

Home Explore جہنّم کی رقّاصہ

جہنّم کی رقّاصہ

Published by Muhammad Umer Farooq, 2022-11-12 15:25:12

Description: ابن صفی
عمران سیریز نمبر 5

Search

Read the Text Version

‫نہیںسمجھسکتیکہسرتنویراُسےکسطرحجنتےہیںاوراسمیںکیوںدلچسپی‬ ‫لےرہےہیں!“‬ ‫”اچھااگرسرتنویرکومعلومہوجئےکہآپبھیاسمیںدلچسپیلےرہیہیں‬ ‫توانپراسکاکیار ِّدعملہوگا؟“‬ ‫لیڈیتنویرچندمنٹعمرانکوغورسےدیکھتیرہیپھربولی۔”لڑکےتمبہت‬ ‫چالاک ہو! مگر اس رّکچ میں نہ پڑو! ویسے اتنا ضرور کہوں گی کہ سر تنویر کی‬ ‫ملاقاتاسسےنہہونےپائےتوبہترہے۔۔۔بسابجؤ۔۔۔اسدوران‬ ‫میںاگرکوئیخاصضرورتپیشآئےتومجھےفونکرسکتےہو۔۔۔!مجھےیقین‬ ‫ہےکہتماسکامکوبہترطورپرکرسکوگے!“‬ ‫”صرفایکباتاور!“عمرانجلدیسےبولا!‬ ‫”نہیںابکچھنہیں!“لیڈیتنویراپناپرساٹھاتیہوئیبڑبڑائی!‬ ‫”پہلےآپصرفاسآدمیکےقّلعتم۔۔۔!“‬

‫”شٹ اپ!“ لیڈی تنویر مُسکرا کر آگے بڑھ گئی۔ عمران اسے جتے دیکھتا‬ ‫رہا۔۔!‬

‫‪۶‬‬ ‫راتبہتتاریکتھی۔۔۔!مطلعشامہیسےابرآلودرہاتھااورابتوپورا‬ ‫آسمانبادلوںسےڈھکگیتھا!عمرانلیڈیتنویرکےقّلعتمسوچتاہوااپنیٹو‬ ‫سیٹر ڈرائیو کر رہا تھا! کچھ ہی دیر قبل اس سے جو باتیں ہوئی تھیں کافی‬ ‫الجھاوےدارتھیں۔وہدسہزارخرچکرنےکاارادہرکھتیہےاورکامصرف‬ ‫اتناتھاکہاسگمنامآدمیکوشہرسےکہیںاوربھیجدیاجئےاوروہآدمیلیڈی‬ ‫تنویرکےطبقےسےقّلعتنہیںرکھتاتھا!‬ ‫اسسلسلےمیںصرفایکہیباتسوچیجسکتیتھیوہیہکہہوسکتاہےکبھی‬

‫لیڈیتنویرسےاسکےناجئزتعلقاترہےہوں۔۔۔اوراباسےاسسے‬ ‫بلیکمیلنگکاخطرہہو!‬ ‫مگر۔۔۔یہخیالبھیزیادہدیرتکقائمنہرہسکا!کیوںکہلیڈیتنویرزیادہ‬ ‫پریشاننہیںمعلومہوتیتھی!ٰیّتحکہسرتنویرکےحوالےسےابھیاسنے‬ ‫جوتھوڑیبہتبےچینیظاہرکیتھیوہعمرانکومصنوعیہیمعلومہوئیتھی!‬ ‫یعنیوہخواہمخواہیہظاہرکرناچاہتیتھیکہسرتنویرکواسآدمیسےواقفنہ‬ ‫ہوناچاہیے!‬ ‫کیسدلچسپتھا۔۔۔!عمراننےپھرٹوسیٹرکا ُرخشاہیباغہیکیطرفموڑ‬ ‫دیا!وہایکبارپھراسرُپاسرارآدمیکےکمرےکادروازہکھلوانےکیکوشش‬ ‫کرناچاہتاتھا!‬ ‫کارایکمحفوظجگہچھوڑکروہمزدوروںکیبستیکیطرفپیدلچلپڑا۔‬ ‫یہبستیاسوقتبالکلتاریکپڑیتھی۔۔۔گلیوںمیںکہیںکہیںلیمپکی‬ ‫روشنیکےدھ ّبنظرآجتے!۔۔۔یہروشنیبھیانمزدوروںکےکمروںکی‬

‫تھیجنہیںشاید ِِموںمیںراتکیشفٹپرکامکرنےجناتھا!‬ ‫عمرانگلیوںسےگزرتارہا۔لیکنکسینےبھیاسکیطرفتوہّجنہدی!کبھی‬ ‫کبھارایکآدھاّتکمضمحلسیآوازیںنکالتااورپھرخاموشہوجتا!‬ ‫بوڑہاھسہییگلریہامتھیاںپکہہنیچکاگیی‪،‬جکہااسںےات ُسھٹ ُےھجناکتھاجنا۔پ۔ڑا۔!۔پکھیرووہںاکہسککسمرینےےککمیرطرے کفا‬ ‫دروازہاندرسےکھولاتھا!‬ ‫وہایکطرفہٹگی۔۔۔کسینےکمرےسےنکلکردروازہبندکیا!اسنے‬ ‫اپنےداہنےہاتھمیںکوئیوزنیسیچیزلٹکارکھیتھی۔پھرعمراننے ُاسےگلی‬ ‫کےدوسرےرِسےکیطرفجتےدیکھا!عمرانبھیآہستہآہستہچلنےلگا!‬ ‫لیکنوہایکدیوارسےلپٹاہواآگےبڑھرہاتھا۔اسنےمحسوسکرلیاتھاکہ‬ ‫متعاقبچاروںطرفدیکھتاہوابہتاحتیاطسےقدمبڑھارہاہے!‬ ‫سڑکپرپہنچکراسآدمینےاپنیرفتارتیزکردی!لیکنیہاںوہچوروںکی‬ ‫طرحاِدھر ُادھرنہیںدیکھرہاتھا۔۔۔اسکا ُرختانگہاسٹینڈکیطرفتھا!‬

‫عمرانبھیچلتارہا۔۔۔اورپھرجبوہایکتانگےپربیٹھگیتوعمراننےاپنی‬ ‫کارکیطرفدوڑناشروعکردیاجووہاںسےکافیفاصلےپرتھی۔۔۔اورتانگہ‬ ‫مخالفسمتمیںجرہاتھا!‬ ‫کارتکپہنچتےپہنچتےتانگہنظروںسےاوجھلہوگی!عمرانکوبڑیمایوسیہوئی‬ ‫مگراسنےہمّتنہیںہاری!‬ ‫کاراسٹارٹکرکےوہبھیاُدھرہیروانہہوگیجدھرتانگہگیتھا!اسےیقینتھا‬ ‫کہاگرتانگہکسینواحیبستیمیںنہ ُ ُمگیتووہاسےضرورجلےگا۔‬ ‫سڑکسنسانپڑیتھی۔آگےچلکرکارکیاگلیروشنیمیںایکتانگہدکھائی‬ ‫دیا۔۔۔! لیکن یہ ضروری نہیں تھا کہ وہ وہی تانگہ رہا ہو جس کی اسے تلاش‬ ‫تھی۔۔۔اسنےکارکیرفتاربہتکمکردی!‬ ‫ساتھ ہی اس نے محسوس کیا کہ تانگہ کی رفتار پہلے سے زیادہ ہو گئی ہے۔۔۔‬ ‫اورپھرایکجگہدًاتعفتانگہ ُرکگی۔۔۔!سڑکپرآگےچڑھائیتھی۔۔۔‬ ‫اور تانگہ کار سے زیادہ اونچی جگہ پر تھا! اچانک وہ کار کی روشنی میں آ گی اور‬

‫عمراننےپیچھےبیٹھےہوئےآدمیکیشکلاچھیطرحدیکھلی۔۔۔!لیکنلباس‬ ‫سےکوئیمزدوریاکمحیثیتکاآدمینہیںمعلومہوتاتھا!جسمپرایکلمباکوٹ‬ ‫تھااورسرپرفلیٹہیٹ۔۔۔داڑھیسےمعمّرمعلومہوتاتھاکیونکہوہبالکل‬ ‫سفیدتھی!‬ ‫اس نے جلدی سے فلیٹ ہیٹ کا گوشہ چہرے پر جھکا لیا اور کوٹ کے کالر‬ ‫کھڑےکرلیے۔۔۔شایدگھوڑےکےسازمیںکوئیخرابیآگئیتھیجسےتانگہ‬ ‫والانیچےکھڑادرستکررہاتھا!عمراننےرفتاراورکمکرکےخواہمخواہہارن‬ ‫دیناشروعکردیا!حالانکہوہکتراکربھینکلسکتاتھا!مقصددراصلیہتھاکہوہ‬ ‫کوچواناورسوارکودھوکےمیںرکھکرتانگےکےقریبپہنچجئے۔‬ ‫”ابےتانگےوالا۔۔۔ خرگوشکی اولاد!“ عمران تانگے کے قریب پہنچ کر‬ ‫گرج!‬ ‫”صاحببہتجگہہے!“تانگےوالےنےکہا!‬ ‫”کدھرجگہہے۔۔۔!“عمرانکارسےاُترکرچیخ!”بڑھاؤ۔۔۔سڑککےنیچے‬

‫اتاردو!“‬ ‫وہتانگےکیپچھلیسیٹکےقریبپہنچچکاتھا!‬ ‫”یہتوزبردستیکیباتہےجناب!“تانگہوالابھیجھ ّ الگی!‬ ‫عمرانپچھلیسیٹپرہاتھرکھتاہواآہستہسےبولا۔”سرکارمجھےلیڈیتنویرنے‬ ‫بھیجاہے۔“‬ ‫بوڑھاکھانسکررہگی۔‬ ‫”میںآپہیسےعرضکررہاہوں!“عمراننےکہا۔‬ ‫لیکندوسرےہیلمحےسےکوئیٹھنڈیسیچیزاسکیپیشانیسےآلگی!‬ ‫”پیچھےہٹجؤ!“بوڑھاآہستہسےرُپسکونآوازمیںبولا!‬ ‫”موریناسلانیوکو ُ ّ وکںکیموتمرناپڑےگا۔یہبوڑھےغزالیکافیصلہہے!“‬ ‫”لیکنمیںنےکیاقصورکیاہےچچاغزالی!“عمراننےسعادتمندانہانداز‬ ‫میںکہا۔‬

‫”تمہارا کوئی قصور نہیں ہے۔۔۔ اسی لیے تو ٹریگر اپنی جگہ پر ہے۔۔۔ ورنہ‬ ‫تمہاریکھوپڑیمیںایکرنگینساسوراخہوجتا!“‬ ‫”اورمیںاسےدیکھکرخوشنہہوسکتا!“عمراننےایکطویلسانسلی۔۔۔‬ ‫اتنےمیںتانگےوالےنےآگےبڑھناچاہالیکنبوڑھےنےاسےروکدیا!‬ ‫”مورینا سے کہہ دو۔۔۔ کہ غزالی ہّچب نہیں ہے۔۔۔۔! لیڈی تنویر۔۔۔!“‬ ‫بوڑھاآہستہسےبڑبڑایا۔۔۔”لیڈیتنویر۔۔۔!“‬ ‫ایسامعلومہورہاتھاجیسےوہکچھیادکرنےکےلیےاپنےذہنپرزوردےرہاہو!‬ ‫”سرتنویرکیبیویتونہیں؟“اسنےپوچھا!‬ ‫”آپسمجھگئےنا!دیکھیمیںنہکہتاتھا۔۔۔ہاں!“‬ ‫”لیکناسنےکیوںبھیجاہے!“‬ ‫”بسسمجھجئیے!“عمرانہنسنےلگا!‬ ‫”کیاسمجھجؤں!“‬

‫”وہینا!جولیڈیتنویرآپسےچاہتیہیں۔۔۔!“‬ ‫”میںکیابتاسکتاہوںکہوہکیاچاہتیہے!“بوڑھابولا۔‬ ‫”وہچاہتیہیںکہآپاسشہرسےچلےجئیے!“‬ ‫”آہا۔۔۔میںسمجھا!“بوڑھےنےبھ ّرائیہوئیآوازمیںکہا۔لیکناسےفکر‬ ‫مندہوناچاہیے!اسسےکہہدیناکہغزالیاپنےایکذاتیکامسےیہاںآیاتھا‬ ‫جس ِدنہوگی۔۔۔یہاںسےچلاجئےگا!وہیہاںرہنےکےلیےنہیںآیا!“‬ ‫”مگر۔۔۔آپسرتنویرسےملتےکیوںنہیں!“عمراننےپوچھا!‬ ‫”میںنہیںجنتاتھاکہوہیہیںرہتاہے!لیڈیتنویرسےکہہدینا!غزالیدلکا‬ ‫رُبانہیںہے۔۔۔اچھاابتمجسکتےہو۔۔۔!“‬ ‫بوڑھےنےریوالورکینالیاسکیپیشانیسےہٹالی۔‬ ‫”مگرچچا!سرتنویربرابرآپکےکمرےکادروازہپیٹتےرہےہیں!“‬ ‫”سرتنویر!“بوڑھےکےلہجےمیںحیرتتھی!‬

‫”ہاںچچاغزالی۔۔۔!“‬ ‫”میںنہیںسمجھسکتا!“بوڑھابڑبڑاکررہگی۔‬ ‫”سرتنویرآپسےکیاچاہتےہیں!“‬ ‫”بس جؤ۔۔۔ جو کچھ میں نے کہا ہے لیڈی تنویر کو کہہ دینا!۔۔۔ تانگہ‬ ‫بڑھاؤ!“‬ ‫گھوڑےکیٹاپیں ّہ اسٹےمیںگونجنےلگیں۔۔۔اورعمراننےاّلچکرپوچھا۔‬ ‫”چچاغزالیتمہارےپاسریوالورکالائسنستوہوگاہی!“‬ ‫”ہاںبھتیجے۔۔۔تممطمئنرہو!“بوڑھےکیآوازآئی۔۔۔تانگہکافیدورنکل‬ ‫گیتھا۔‬

‫‪۷‬‬ ‫دوسریحبُصکےاخباراتالفریڈپارکمیںکسیادھیڑعمرآدمیکیلاشبرآمد‬ ‫ہونےکیکہانیانُسرہےتھے۔پولیسکانظریہاوردیگرتفصیلاتنمایاںطورپر‬ ‫شائع ہوئی تھی۔ عمران اپنے طلاق آفس میں اداس بیٹھا تھا۔۔۔! روشی‬ ‫دوسرے کمرے سے نکل کر غاًابل چائے کا پیکٹ لینے کے لیے باہر جنے‬ ‫لگی۔۔۔عمراننےبڑی ُپتیسےاپنیداہنیٹانگآگےبڑھادی!روشیبے‬ ‫خبرتھیاسلیےپیٹکےبلدھڑامسےفرشپرجگری!ساتھہیاسکے‬ ‫منہسےعمرانکےلیےکچھناشائستہقسمکےجملےنکلگئے!‬

‫مگر عمران نے کچھ اس طرح گردنہلا کر ”ٹھیک کہا“ کہ جیسے اس نے روشی‬ ‫کےالفاظےنُسہینہہوں!وہآگےکیطرفجھکاہواہونٹسکوڑےاسےدیکھ‬ ‫رہاتھا۔۔۔روشیکےفرشکےاٹھتےہیوہسیدھاہوکربیٹھگی۔‬ ‫”تمبالکلجنگلیہو!“روشیپیرپٹخکرچیخی۔‬ ‫”سبٹھیکہےجؤ!“عمراننےبڑیسنجیدگیسےکہا۔‬ ‫”نہیں جؤں گی!“ روشی نے روہانسی آواز میں کہا اور پھر کمرے میں واپس‬ ‫چلیگئی۔‬ ‫عمراننےبڑےمغموماندازمیںاپنےسرکوخفیفسیجنبشدیاورسامنے‬ ‫پھیلےہوئےاخبارکیطرفدیکھنےلگا۔کچھدیربعد ُاسنےروشیکوآوازدی!‬ ‫”نہیںآؤںگی!“روشینےدوسرےکمرےسےللکارا۔”تممّنہجمیںجؤ!“‬ ‫”مجھےراستہنہیںمعلومروشیڈئی۔۔۔ورنہکبھیکاچلاگیہوتا۔۔۔تممیری‬ ‫باتتو ُ ہسو!“‬

‫”نہیں ُ ہسوںگی!مجھسےمتبولو!“‬ ‫عمران کو اُٹھ کر اسی کمرے میں جنا پڑا جہاں روشی تھی۔۔۔! وہ مسہری پر‬ ‫اوندھیپڑیہوئینظرآئی۔۔۔!‬ ‫”آخرباتکیاہے!“اسنےبڑیمعصومیتسےکہا۔‬ ‫”چلےجؤیہاںسے!شرمنہیںآتی۔۔۔عورتوںسےاسقسمکامذاقکرتے‬ ‫ہو!بالکلجنگلیہو!“‬ ‫”اب موقع پر کوئی اور نہ ملے تو میں کیا کروں!“ عمران نے مغموم لہجے میں‬ ‫کہا۔”ویسےمیںٰیتحالامکانیہکوششکرتاہوںکہعورتوںسےیہکیا۔۔۔‬ ‫کسیقسمکامذاقنہکروں!“‬ ‫”یہاںسےچلےجؤ!“روشیاورزیادہجھ ّ الگئی!‬ ‫”تمکہتیہوتوچلاجؤںگا!ویسےمیںتمسےیہپوچھنےآیاتھاکہبھیڑکےےّچبکو‬ ‫میمناکہتےہیںیابھینسکےےّچبکو۔۔۔اورآدمیکےےّچبکوصرفہّچبکیوں‬

‫کہتےہیں؟آدمیکیوںنہیںکہتے!“‬ ‫روشی ُاٹھبیٹھی۔۔۔!چندلمحےعمرانکوگھورتیوہپھرکچھکہنےہیوالیتھیکہ‬ ‫باہرسےکسینےدروازےپردستکدی!بیرونیدروازہبندتھا۔‬ ‫”کونہے!“عمراننے ُ ہبدآوازمیںپوچھا!‬ ‫”میںہوںفیاض۔۔۔!“‬ ‫”تمآگئےبیٹ!“عمرانآہستہسےبڑبڑاتاہوادوسرےکمرےمیںچلاگی!‬ ‫دروازے کے قریب پہنچ کر وہ ایک لمحہ کے لیے رکا۔۔۔! پھر ایک طرف‬ ‫ہٹکردروازہکھولدیا۔‬ ‫جیسےہیفیاضاندرداخلہواعمرانکیداہنیٹانگاسکےپیروںمیں ُالجھ‬ ‫گئی۔۔۔اورفیاضبےخبریمیںفرشپرڈھیرہوگی۔۔۔!‬ ‫لیکن!وہدوسرےہیلمحہمیںالٹکرعمرانپرآپڑا۔۔۔یہاورباتہےکہ‬ ‫اس حرکت سے بھی تکلیف اسی کو ہوئی ہو کیوں کہ اس کا گھونسہ عمران کی‬

‫بجائےدیوارپرپڑاتھا!عمرانایکطرفہٹکرللکارا۔”آپکےلیےچائے‬ ‫لاؤں۔۔۔!“‬ ‫”چائےکےےّچب!یہکیاحرکتتھی!“فیاضنےجھپٹکراسکاگریبانپکڑ‬ ‫لیا!‬ ‫”ہائیں۔۔۔ہائیں۔۔۔!“عمرانآہستہسےبولا۔”وہدیکھرہیہوگی!“‬ ‫فیاض نے اضطراری طور پر اس کا گریبان چھوڑ دیا اور بوکھلا کر دوسرے‬ ‫کمرےکیطرفدیکھنےلگا۔روشیسچ ُمدروازےمیںکھڑیدونوںکوحیرت‬ ‫سےدیکھرہیتھی!‬ ‫”اوہو۔۔۔ روشی!“ عمران جلدی سے بولا۔ ”اِن سے ملو۔۔۔ یہ فنین ُ ہن‬ ‫کیاض۔۔ارےلاحولکیپٹنفیاضہیں!میرےگہرےدوست!ہاں۔۔۔اور‬ ‫یہ میری پارٹنر روشی۔۔۔ سینئر پارٹنر سمجھو! کیوں کہ روشی اینڈ کو۔۔۔!‬ ‫ہپ!“فیاضنےجلدیمیںدوچاررسمیجملےکہےاورکرسیمیںرِگکرہانپنے‬ ‫لگا۔وہاببھیعمرانکوقہرآلودنظروںسےگھوررہاتھا!‬

‫”روشی!“عمران ُ ہبدآوازمیںبڑبڑایا۔”ابتوچائےکاانتظامکرناہیپڑے‬ ‫گا!یہبہتبڑےآدمیہیں۔سیبیآئیکےسپرنٹنڈنٹ۔۔۔!“‬ ‫”اوہو!“روشیمُسکراکربولی۔”آپسےملکربڑیخوشیہوئی۔“‬ ‫”مجھےبھی!“فیاضجواًابمُسکرایا۔‬ ‫عمراننےاُر ُدومیںکہا۔”فیاضصاحب!خیالرہےکہمیںطلاق ِدلوانےکا‬ ‫درھہنےداہکیرںتااوہرویہں ِ۔ہِذراجالگپانویمُٹسککریاعلہاٹمٹھتیہککےر۔و۔۔۔۔ی۔قہیوننماٹنوومںیکںتےمگہاورشیےبکیپوکپیا‬ ‫سےایکپیسہفیسنہیںلوںگا!تمکیسبھیتو ِدلواؤ۔۔۔ایسیخدمتکروں‬ ‫گاکہطبیعتخوشہوجئےگیتمہاری!“‬ ‫فیاض کچھ نہ بولا! عمران کے خاموش ہوتے ہی روشی نے پوچھا! ”کیوں‬ ‫کیپٹن۔۔۔سیبیآئیمیںعمرانکاکیاعہدہتھا؟“‬ ‫”میراماتحتتھا!“فیاضنےاکڑکرکہا۔‬

‫”ارےخداغارتکرے۔۔۔!“عمرانبڑبڑایا۔”اچھامیںتمسےسمجھلوں‬ ‫گا!“‬ ‫روشیہنستیہوئیدوسرےکمرےمیںچلیگئی!‬ ‫”ہاںاببتاؤ!“فیاضآستینچڑھانےکیکوششکرتاہوابولا۔”کسی ِدن‬ ‫میںتمہاریشیخینکالدوںگا!“‬ ‫”شیخینہیں‪،‬پٹھانیکہو!میںپٹھانہوں!سمجھے۔“‬ ‫”تم کوئی بھی ہو! لیکن یہ کیا حرکت تھی۔۔۔ آخر کب تک تمہارا بچپنا‬ ‫برداشتکیاجئےگا!“‬ ‫”تم کیپٹن فیاض۔۔۔ تم اسے بچپنا کہہ رہے ہو! مجھے حیرت ہے! اگر تم‬ ‫شرلاک ہومز کے زمانے میں ہوتے تو تمہیں گولی مار دی جتی اور بالکل‬ ‫شرلاکہومزہیکیطرحجنتاہوںتماسوقتیہاںکیوںآئےہو!“‬ ‫”کیوںآیاہوں؟“فیاضنےپوچھا!‬

‫”میںیہبھیبتاسکتاہوںکہکسطرحآئےہو!“‬ ‫”کسطرحآیاہوں؟“‬ ‫”سرکےبلچلتےہوئے!ابپوچھوڈاکٹرواٹسنکہیہباتمیںنےاتنےوثوق‬ ‫کےساتھکیوںکہیہے!جوابیہہےپیارےواٹسنکہمجھےتمہارےبالوں‬ ‫میںکچھننھےننھےتنکےنظرآرہےہیں!ہاہا۔۔۔دیکھاہےنایہیبات۔۔۔!“‬ ‫”بور مت کرو۔“ فیاض نے رُبا سا منہ بنایا۔ ”میں ایک ضروری کام سے‬ ‫تمہارےپاسآیاہوں!“‬ ‫”میںآجکااخبارپوراپڑھ ُچاہوں!“عمرانسنجیدگیسےبولا۔”ٰیّتحکہوہ‬ ‫اشتہاراتبھیپڑھڈالےہیںجنہیںشادیشدہآدمیوںکےعلاوہاورکوئی‬ ‫شریفآدمینہیںپڑھت!“‬ ‫”توتمسمجھگئے!“فیاضمُسکرایا۔‬ ‫”میںبالکلسمجھگی۔۔نہصرفسمجھگیبلکہکامبھیشروعکردیاہے!“‬

‫”کیامطلب؟“‬ ‫”مطلب میں ضرور بتاتا مگر اسی صورت میں اگر گھونسہ دیوار پر پڑنے کی‬ ‫بجائےمیرےجبڑےپرپڑاہوتا۔۔۔!خیر۔۔۔ہوگامجھےکیا۔۔۔جوبوئےگا‬ ‫کاٹے گا۔۔۔ اور لاد چلا ہے بنجارا والی مثل تھی! فیاض صاحب! ہپ۔۔۔‬ ‫ارے۔۔۔روشی۔۔۔چائے!“‬ ‫ئ‬ ‫”نہیںمیںچائےنہیں وپںگا!“‬ ‫”حالانکہتمپچھلیراتسےابتکجگتےرہےہواورابھیتمنےناشتہبھی‬ ‫نہیںکیا!روشیک ُیل ُتبڑےاچھےبناتیہے!حالانکہابھیوہبھیاسیفرشپر‬ ‫اوندھےمنہرِگچکیہے!“‬ ‫”وہبھی؟“فیاضنےحیرتسےدہرایا۔”عمرانتمآدمیہویاجنور؟“‬ ‫”وہاسوقتسےمتواتریہیایکسوالدہرارہیہے!“عمراننےلاپرواہی‬ ‫سےکہا۔”میںخودکوہرطرحسےمطمئنکرنےکیکوششکروںگاخواہوہ‬

‫ایکاینگلوبرمیزلڑکیہو!خواہکیپٹنفیاضاورابمجھےیقینآگیہےکہاس‬ ‫لاشکےقّلعتمتملوگوںکانظریہقطعیغلطہے۔“‬ ‫\"کیامطلب!“فیاضسنبھلکربیٹھگی۔‬ ‫”تمہارایہینظریہہےکہمرنےوالاکسیچیزسےٹھوکرکھاکرگرا۔۔۔اسکی‬ ‫پیشانیمیںچوٹآئی۔۔۔اورکوئیزہریلامادہاتنیتیزیسےزخمکےراستے‬ ‫خونمیںسرائیتکرگیکہرِگنےوالےکو ُاٹھنےکابھیموقعنہملا۔۔۔میںیہ‬ ‫نہیںکہتاکہموتکےقّلعتمڈاکٹروںکیرائےغلطہے!اسطرحکسیکامر‬ ‫جنا بعید از قیاس نہیں! لیکن یہ خیال کہ وہ ٹھوکر کھا کر رِگا۔۔۔ اور اس کی‬ ‫پیشانیزخمیہوگئی!مگرنہیںٹھہروکیااسکیلاشکسیایسیجگہملیہےجہاںکی‬ ‫زمینہموارنہہو۔۔۔!یارِگنےکیصورتمیںاسکاسرکسیایسیچیزسےج‬ ‫ٹکرایاہوجوزمینکیسطحسےاونچیہو!“‬ ‫”نہیں۔۔۔!لاشالفریڈپارککیایکروڈپرملیتھی!اوروہاں ُدور‪ُ ،‬دورتک‬ ‫کوئی ایسی چیز نہیں تھی جو زمین کی سطح سے اونچی ہو۔۔۔ اور ظاہر ہے کہ‬

‫َروشیںبھیناہموارنہیںہوتیں!“‬ ‫”تبمیریجنیہبتاؤکہتمہاریپیشانیکیوںنہیںزخمیہوئی۔۔اورروشی‬ ‫بھیبےداغپیشانیلیےگھومرہیہے۔تمدونوںہیبےخبریمیںکافی ُدور‬ ‫سےرِگےتھے۔۔۔!بتاؤ!“‬ ‫فیاضپلکیںجھپکانےلگا۔۔۔!‬ ‫”میرادعو ٰی ہے اگر اس وقت تم دونوں کے نزدیک کوئیدیوار یا کرسی یا‬ ‫درختکاتناہوتاتوًانیقیتمہاریپیشانیاںزخمیہوجتیں!“‬ ‫”باتتوٹھیکہے!مگرکیوں؟“‬ ‫”فطرت!اپنیحفاظتآپکرنےکیّلبج!جبہممنہکےبلرِگتےہیں‬ ‫توغیرارادیطورپرہماریہتھیلیاںیا ُکہنہیااںزمینسے ُِٹجتیہیں!اس‬ ‫طرحفطرتخودہیہمسےہمارےجسمکےبہتریناورسبسےزیادہکار‬ ‫آمدلیکنکمزوروّصحںکیحفاظتکرتیہے!“‬

‫”یارباتتوٹھیککہہرہےہو!“فیاضسرہلاکربولا!‬ ‫”روشیچائے۔۔۔!“عمراننےپھرہانکلگائیاورپھرآہستہسےبولا۔”یار‬ ‫ایکآدھکیسلاؤ!اسشہرکیعورتیںبڑیبےحسمعلومہوتیہیں۔میں‬ ‫سوچ رہا ہوں کہ کم از کم ایک ماہتک روزانہ اشتہار دیتا رہوں۔ کیا خیال‬ ‫ہے؟“‬ ‫”عمرانتماسےبےوقوفبناناجوتمہیںاحمقنہسمجھتاہو!“‬ ‫”اسےبھلامیںکیابےوقوفبناسکوںگا!“‬ ‫”میںاسلئےآیاتھاکہتملاشدیکھلیت!“‬ ‫”کیاوہاببھیجئےوارداتپرہے!“‬ ‫”نہیں!رُمدہخانےمیںہے!ابھیپوسٹمارٹمنہیںہوا؟“‬ ‫”جبوہموقعہوارداتسےہٹالیگئیہےتودیکھنےسےکیافائدہہوگا!“‬ ‫”تمچلوتو۔۔۔ناشتہکہیںاورکریںگے!“‬

‫”وہتوٹھیکہے!مگرکھائیںگےکہاںسے!بھلاتمہارےاسکیسمیںمجھےکیا‬ ‫ملجئےگا؟“‬ ‫”بساٹھو۔۔۔بورمتکرو!۔۔۔اسوقتتمپرہّصغتوبہتآرہاتھا۔۔۔مگر‬ ‫خیراِسکےرِگنےکےسلسلےمیںایککامکیباتمعلومہوئی!مگرتمنےاس‬ ‫بےچاریکوبھیرِگایاتھا!“‬ ‫”کیاکرتا۔۔۔مجبوریتھی۔۔۔تجربہتوکرناہیتھا!“‬ ‫”بڑےسؤرہو!“‬ ‫”آج۔۔۔چھا!“عمران ُاٹھتاہوابولا۔”میںچلوںگا۔۔۔مگریہنہبھولجنا‬ ‫کہمیںنےابھیناشتہنہیںکیا۔۔۔اورہاںپہلےہمالفریڈگارڈنچلیںگے!“‬ ‫عمران جنتا تھا کہ روشی اس وقت ناشتہ ہرگز اّیتر نہیں کرے گی! اس لیے‬ ‫فیاضسےشرمندگی ُاٹھانےسےیہیبہترہےکہیہاںسےکہیںٹلجئے!‬ ‫باہر آ کر انہوں نے ایک چھوٹے سے ریستوران میں ناشتہ کیا اور الفریڈ‬

‫گارڈنکیطرفروانہہوگئے۔۔۔!‬ ‫”ہاں۔ کل وہ لیڈی تنویر کیوں آئی تھی؟“ فیاض نے پوچھا! ”کہنے کے لیے‬ ‫اگرسرتنویرہماریفرمکیخدمتحاصلکرناچاہےتواسےفور ًامطلعکردیا‬ ‫جئے۔غاًابللیڈیتنویرطلاقنہیںلیناچاہتی!“‬ ‫”بکواسہے!تمبتانانہیںچاہتے!“‬ ‫”بھلامیںتمہیںاپنےبزنسکیباتیںکیسےبتاسکتاہوں!“‬ ‫وہالفریڈگارڈنپہنچگئے۔۔۔اورپھرفیاضاسےاسجگہلےگیجہاںلاش‬ ‫پائیگئیتھی۔‬ ‫”یہیجگہہے۔ٹھیکیہیںپرلاشملیتھی!“‬ ‫”اوندھیپڑیتھی!“عمراننےپوچھا!‬ ‫”ہاں!“‬ ‫”لیکناتنیجلدییہکیسےمعلومکرلیاگیکہوہکوئیزہریلاما ّدہتھاجوپیشانیکے‬

‫زخمکےذریعہجسممیںسرائیتکرگی؟“‬ ‫”پھراورکیاکہاجسکتاہے!اسکےعلاوہجسمپراورکوئینشاننہیں!گلاگھونٹ‬ ‫کربھینہیںماراگی۔“‬ ‫”تمنےیہاںسےرُسخبجریاںتوضرورسمیٹیہوںگی!“‬ ‫”کیوں۔۔۔نہیںتو۔۔۔!“‬ ‫”یارتممحکمہسراغرسانیکےسپرنٹنڈنٹہو!۔۔۔یا۔۔۔!“‬ ‫”میںگدھاہوںاورتمہیںاسسےکوئیسروکارنہہوناچاہیے!میںنےاِسے‬ ‫ضرورینہیںسمجھاتھاکہیہاںسےبجریاںسمیٹیجئیں۔کیونکہمجھےبھیاس‬ ‫پریقیننہیںہےکہوہیہیںاوراسیجگہنہمراہوگا!آخروہکتناسریعالاثرزہر‬ ‫تھاکہمرنےوالارِگنےکےبعداُٹھنےکیکوششنہیںکرسکا!لاشکومیںنے‬ ‫یہاں پڑا دیکھا تھا۔۔۔! اس کی پوزیشن تو صاف یہی ظاہر کر رہی تھی کہ وہ‬ ‫رِگنےکےبعدلِہبھینہسکاہوگا!“‬

‫”ویریگڈ۔۔۔!پھرتممجھےکیوںلائےہو!“‬ ‫”میںجنتاہوںکہلاشیہاںپھینکیگئیتھی!۔۔۔موتکہیںاورواقعہوئی‬ ‫ہوگی!“‬ ‫”اب بہت زیادہ عقل مند بننے کی کوشش مت کرو!“ عمران مُسکرا کر‬ ‫بولا۔۔۔”اسکیموتیہاںبھیواقعہوسکتیہےاوروہاسیجگہرِگکرمر‬ ‫بھیسکتاہے۔“‬ ‫”باتکابتنگڑمیںبھیبناسکتاہوں!“‬ ‫”اچھا میں بات بناتا ہوں تم بتنگڑ بنانے کی کوشش کرو!۔۔۔ فیاض‬ ‫صاحب!۔۔۔یہالفریڈگارڈنہے۔۔۔اورآپیہبھیجنتےہوںگےکہ‬ ‫یہاںسانپبکثرتہیں۔۔۔!فرضکیجئے!اسےسانپنےکاٹاہو۔۔۔!ابھی‬ ‫پوسٹ مارٹم بھی نہیں ہوا۔۔۔ زہر والی بات عقلی گدا بھی ثابت ہو سکتی‬ ‫ہے!۔۔۔وہتوکہوکہمیںنےاسوقتناشتہبھیتمہارےپیسوںسےکیاہے‬ ‫ورنہبتاتا۔۔۔مجھےخواہمخواہیہاںتکدوڑایاہےتوابلاشبھیدکھادو!“‬

‫”بہرحالتممجھسےم ّنفقنہیںہو!“‬ ‫”لاشپوسٹمارٹمہوجنےدو‪،‬اسکےبعددیکھاجئےگا!“‬ ‫پھراسسلسلےمیںمزیدگفتگونہیںہوئیاوروہسرکاریرُمدہخانےکیطرف‬ ‫روانہہوگئے!‬ ‫لاش غاًابل پوسٹ مارٹم کے لیے لے جئی جنے والی تھی کیونکہ رُمدے‬ ‫ڈھونےوالیگاڑیکمپؤنڈمیںموجودتھی۔فیاضنےعمرانکودھکادےکر‬ ‫آگے بڑھایا! اور پھر رُمدہ خانے میں پہنچ کر فیاض نے جیسے ہی لاش کے‬ ‫چہرےپرسےکپڑاہٹایاعمرانکیآنکھیںحیرتسےپھیلگئیں۔۔۔وہبڑی‬ ‫تیزیسےلاشپرج ُھکپڑا۔۔۔تھوڑیہیدیرمیںاسےیقینہوگیکہوہ‬ ‫لاش اس بوڑھے کے علاوہ اور کسی کی نہیں ہو سکتی جس کا پچھلی رات وہ‬ ‫تعاقبکرچکاتھا۔‬ ‫”یہپیشانیکازخمدیکھ!“فیاضنےکہا!‬

‫”دیکھرہاہوں۔۔۔!“عمرانسیدھاکھڑاہوتاہوابولا۔”مجھےتواسمیںکوئی‬ ‫خاصباتنظرنہیںآتی!“‬ ‫”ہوں!اچھا‪،‬خیرپرواہنہیں۔۔۔ابتمبہتمغرورہوگئےہو!“فیاضنے‬ ‫ناخوشگوارلہجےمیںکہا۔”تمسمجھتےہوشایددنیامیںتمہیسبسےزیادہعقل‬ ‫مندہو۔۔!“‬ ‫”نہیں تو۔۔۔ میرا خیال ہے کہ تم نہ تو عقلمند ہو اور نہ مغرور۔۔۔ چلو‬ ‫چھوڑو!۔۔۔جسمنیلاپڑگیہے۔۔۔!زہرہیہوسکتاہے۔۔۔پوسٹمارٹمکی‬ ‫رپورٹہیبتاسکےگیکہزہرجسممیںکیونکرداخلہوا۔۔۔ذٰہلارپورٹملنے‬ ‫تکاگرہماسمعاملےکوملتویہیرکھیںتوزیادہبہترہے۔“‬ ‫”ویسےکیااسکےجسمپرلباسموجودہے!“‬ ‫”نہیں۔۔۔لباس۔۔۔لیبارٹریمیںہے!“‬ ‫”لیبارٹریمیںکیوں!“‬

‫”ہبُشہےکہکپڑوںسےلانڈریکےنشاناتمٹانےکیکوششکیگئیہے!“‬ ‫”آہا۔۔۔!“عمرانکچھسوچنےلگا!پھرآہستہسےبولا۔”کیااسکیجیبسے‬ ‫کچھکاغذاتوغیرہبھیبرآمدہوئےہیں!“‬ ‫”کمال کرتے ہو! نِج لوگوں نے نشانات مٹائے ہیں انہوں نے کاغذات‬ ‫وغیرہکیوںچھوڑےہوںگے!“‬ ‫”نشاناتاوہو۔۔۔ہوسکتاہےکہنشاناتخودمرنےوالےہینےاپنیزندگی‬ ‫میںمٹائےہوں!“‬ ‫”اچھابسختمکرو!“فیاضنےہاتھ ُاٹھاکرکہا۔”ورنہابھییہبھیکہوگےکہ‬ ‫مرنےوالاپرنسآفڈنمارکتھا!“‬ ‫وہدونوںمردہخانےسےباہرآگئے!‬ ‫”اچھا میں چلا!“ عمران نے کہا۔ ”پوسٹ مارٹم کی رپورٹ سے مجھے مطلع‬ ‫کرنا!“‬

‫”اگر ضرورت سمجھی گئی!“ فیاض بولا۔ اس کے لہجے میں بھی کبیدگی موجود‬ ‫تھی۔‬ ‫”مجھسےاُلجھوگےتوسرپکڑکرروناپڑےگا۔۔۔!جنتےہوکہمیریفرمکس‬ ‫قسمکاکاروبارکرتیہے!“‬ ‫اتنےمیںوہاںرُمدےخانےکاانچارجآپہنچا۔۔۔!اسنےفیاضسےگفتگو‬ ‫شروع کر دی اور عمران وہاں سے ہٹ کر اس جگہ آیا جہاں فیاض کی موٹر‬ ‫سائیکلکھڑیہوئیتھی۔‬ ‫اسنےنہایتاطمینانسے ُاسےاسٹارٹکیا۔فیاضنےدیکھااورصرفمنہ‬ ‫ت ُھ الکررہگی۔۔۔رُمدہخانےکےانچارجکےسامنےوہبےتحاشہدوڑبھیتو‬ ‫نہیںسکتاتھا۔۔۔! وہبےبسیسےعمرانکیاسحرکتکودیکھتارہا۔موٹر‬ ‫سائیکلّرفاٹےبھرتیہوئیکمپؤنڈسےنکلگئی!‬

‫‪۸‬‬ ‫تھوڑیدیربعدعمرانلیڈیتنویرکےڈرائنگروممیںبیٹھااسکاانتظارکررہا‬ ‫تھا۔‬ ‫”تمیہاںکیوںچلےآئے!“لیڈیتنویرنےکمرےمیںداخلہوتےہوئے‬ ‫کہا!‬ ‫”آخریاطلاعدینےکےلیے!“عمراناسکاچہرہبغوردیکھرہاتھا!‬ ‫”میںنہیںسمجھی!“لیڈیتنویرکیآوازمیںکپکپاہٹتھی!‬

‫”غزالیچلاگی!“‬ ‫”اوہ۔۔۔ اچھا!“ لیڈی تنویر ایک طویل سانس لے کر بیٹھتی ہوئی بولی!‬ ‫”اچھا۔۔۔توتمہاریبقیہرقمپرسوںتکپہنچادیجئےگی!“‬ ‫”لیکنابمیںرقملےکرکیاکروںگا!“عمراننےمغموملہجےمیںکہا!‬ ‫”کیوں؟“‬ ‫”اسبےچارےکاپوراجسمنیلاپڑگیہےاورشایداسوقتڈاکٹروںکےچاقو‬ ‫اسکےگوشتکےٹکڑےٹکڑےکررہےہوں!“‬ ‫عمراننےاُسےواقعاتسےآگاہکرتےہوئےکہا۔”سرتنویربھیاسمیں‬ ‫دلچسپیلےرہےتھے!لیکنپولیسکوابھیاِسکاعلمنہیںہے!ویسےابمیرا‬ ‫ارادہہےمیںپولیسکواسسےمطلعکردوں!“‬ ‫لیڈی تنویر تھوڑی دیر تک چپ چاپ ہانپتی رہی پھر بدتّق بولی۔ ”تو اب تم‬ ‫مجھےبلیکمیلکرناچاہتےہو!تمنےمجھسےکہاتھاکہتممیرےلیے ُاسےقتل‬

‫بھیکرسکتےہو!“‬ ‫”اچھیباتہے!جبپولیسآپسےپوچھگچھکرےتوآپبتادیجئگا۔۔۔‬ ‫کہہدیجئگا۔۔۔کہہدیجئکہمجھےاسپرلیڈیتنویرنےمجبورکیاتھا۔۔۔پھر‬ ‫لیڈیتنویرکوبتاناپڑےگاکہانہوںنےکیوںمجبورکیاتھا!وہکیوںچاہتیتھیں‬ ‫کہغزالییہاںسےچلاجئےاوراتنےسےکامکےلیےانہوںنےاتنیبڑی‬ ‫رقمکیوںدی؟پھرغزالیکےپڑوسیسرتنویرکوبھیپہچانلیںگےجوگھنٹوں‬ ‫اُسکےکمرےکادروازہکھلوانےکیکوششکیاکرتےتھے۔۔۔پھرکیاہوگا‬ ‫لیڈیتنویر۔۔۔۔اورپھرآپکووہآدمیشناختکرےگاجواس ِدنمیرے‬ ‫دفترمیںموجودتھا‪،‬اوراسنےآپکووہاںدیکھکرحیرتبھیظاہرکیتھی۔‬ ‫آپ جنتی ہیں وہ کون تھا! نہیں جنتیں۔۔۔! اچھا تو ےینُس وہ سی بی آئی کا‬ ‫سپرنٹنڈنٹکیپٹنفیاضتھا۔۔۔ذٰہلاآپپولیسسےیہبھینہیںکہہسکتیں‬ ‫کہآپمجھسےواقفنہیںہیں!“‬ ‫”تمکیاچاہتےہو!“لیڈیتنویرنےبھ ّرائیہوئیآوازمیںکہا!‬

‫”حقیقتمعلومکرناچاہتاہوں۔۔۔غزالیکونتھا۔۔۔اوراسطرحکیوں‬ ‫مارڈالاگی۔۔۔وہ ِ ہکلوگوںسےخائفتھا۔۔۔اوروہ۔۔۔وہ۔۔۔“‬ ‫عمراناپناسرسہلانےلگا!اسےوہنامیادنہیںآرہاتھاجسکاحوالہپچھلیرات‬ ‫دورا ِنگفتگوغزالینےدیاتھا۔۔۔!ایسانامجوکسیعورتہیکاہوسکتاتھا۔۔۔‬ ‫اطالویطرزکانام۔۔۔!‬ ‫”میںنہیںجنتیکہوہکنلوگوںسےخائفتھا۔۔۔مگر۔۔۔ٹھہرو۔۔۔تم‬ ‫بہت چالاک ہو۔۔۔ مجھے یقین ہے کہ غزالی زندہ ہے۔ تم مجھ سے میرا راز‬ ‫ُاگلواناچاہتےہو!“‬ ‫”کیاآپنےآجکااخبارنہیںدیکھا!“‬ ‫”دیکھاہے!مگرتمایکدوسرےمعاملےکوبھیاسسلسلےمیںاستعمالکرسکتے‬ ‫ہو!“‬ ‫”ہاںہوسکتاہے۔۔۔شایدمیںنامبھیغلطبتارہاہوں!“‬

‫”نہیںنامٹھیکہے!تماسسے ِِم ُُچہوگے!“‬ ‫”اگرآپلاشدیکھناچاہتیہوںتومیںپوسٹمارٹمرکوادوں!“‬ ‫”ہاں تو میں دیکھں گی۔۔۔“ لیڈی تنویر نے ایسے لہجے میں کہا جس سے یہ‬ ‫مترشحہورہاتھاکہاسےعمرانکیباتپریقیننہیںآیا!‬ ‫”اچھی بات ہے۔۔۔ کیا آپ مجھے اپنا فون استعمال کرنے کی اجزت دیں‬ ‫گی؟“‬ ‫”نہیں۔۔۔!“‬ ‫”اچھاتومیرےساتھچلئ!“‬ ‫”نہیںجؤںگی۔۔۔تمشوقسےمیرےقّلعتمپولیسکواطلاعدےسکتے‬ ‫ہو!تممجھےبلیکمیلنہیںکرسکتے!ہوسکتاہےکہآدمیجوتمہارےدفترمیں‬ ‫اُس ِدنموجودتھاسیبیآئیکاآفیسررہاہو!میںتمہاریاطلاعکےلیےبتاتی‬ ‫ہوںکہسیبیآئیکےڈائریکٹرجنرلرحمانصاحبمیرےگہرےدوستوں‬

‫میںسےہیں!“‬ ‫”تب تو میں ضرور آپ کے خلاف کوئی نہ کوئی کاروائی کر دوں گا! کیوں کہ‬ ‫رحمانصاحبمیرےگہرے ُدشمنوںمیںسےہیں!انہوںنےمجھےگھرسے‬ ‫نکالدیاہے۔اسلیےمجبور ًامجھےفارورڈنگاینڈکلیرنگبیوروقائمکرناپڑا!“‬ ‫”اچھا شاید تم غلط سمجھے ہو! میں ابھی تمہاری موجودگی میں انہیں فون کرتی‬ ‫ہوں!“‬ ‫”ساتھہییہبھیکہہدیجئکہبلیکمیلرعلیعمرانایمایسسی‪،‬پیایچڈی‬ ‫ہے!“‬ ‫”علی عمران!“ لیڈی تنویر چونک کر اُسے گھورنے لگی! ”علی عمران۔۔۔ تم‬ ‫بکواسکررہےہو!یہرحمانصاحبکےلڑکےکانامہےاوروہبھیاسیمحکمے‬ ‫میں۔“‬ ‫”کبھیتھا۔۔۔!“عمراننےجملہپوراکرتےہوئےکہا۔”لیکنڈائریکٹرجنرل‬

‫صاحبنے اس کا ّپ کاٹدیا!اب وہ شہرکی ساریعورتوںسے ُان کے‬ ‫شوہروںکا ّپکٹوادےگا!“‬ ‫”کیاتمواقعیعمرانہو!یعنیرحمانصاحبکےلڑکے!“‬ ‫”ختمبھیکیجئےلیڈیتنویر۔۔۔مجھسےغزالیکیگفتگوکیجئے۔آپیہبھیجنتی‬ ‫ہوںگیکہ۔۔۔خیرجنےدیجئ!“‬ ‫”میںکچھنہیںجنتی۔تمجسکتےہو!یقینکروتممیراکچھنہیںکرسکتے!“لیڈی‬ ‫تنویرنےکہااوراُٹھکرڈرائنگرومسےچلیگئی!‬

‫‪۹‬‬ ‫عمراننےایکپبلکٹیلیفونبوتھسےفیاضکوفونکیاکہوہاسکےلیے‬ ‫کام شروع کر چکا ہے! ذٰہلا وہ اب اپنا پٹرول پھونکنے کی بجائے اس کی موٹر‬ ‫سائیکلرگیدےگا۔۔۔فیاضنےفونہیپراسےبےنہقطسنائیں۔۔۔لیکن‬ ‫عمرانہرگالیپراسکیہمّتافزائیکرتارہا۔۔۔!‬ ‫اسکےبعدوہمزدوروںکیاسیبستیکیطرفروانہہوگیجہاںغزالیٹھہرا‬ ‫ہواتھا۔۔۔اسنےاسکےکمرےکادروازہکھلاہوادیکھا!کمرےمیںداخل‬ ‫ہوا لیکن وہاں صفائی نظر آئی۔ ایک تنکا بھی نہیں دکھائی دیا! پڑوسیوں میں‬

‫سےایکنےجواپنیراتکیڈیوٹیختمکرکےحبُصچاربجےواپسآیاتھابتایاکہ‬ ‫غزالی کے کمرے کے سامنے ایک بڑی سی وین کھڑی ہوئی تھی اور اس پر‬ ‫غزالیکاسامانرکھاجرہاتھا!۔۔۔یہواقعہنُسکرایکبارپھرعمرانخالیکمرے‬ ‫میںواپسآگی۔۔۔اورچاروںطرفمٹج ّسسنظروںسےدیکھنےلگا۔۔۔اور‬ ‫پھراچانکدروازےکیطرف ُ ُمکرتیزیسےجھپٹا۔دوسرےلمحےمیںوہ‬ ‫ج ُھککرسگریٹوںکاایکپیکٹ ُاٹھارہاتھا۔۔۔پیکٹخالیتھا!وہاسےاُلٹ‬ ‫پلٹکردیکھنےلگا۔۔۔!‬ ‫پھراُسےروشنیمیںدیکھنےکےلیےدروازےکےسامنےآگی!اسپرپینسل‬ ‫سےباریکحروفمیںجگہجگہکچھتحریرتھا!ایسامعلومہورہاتھاجیسےکسینے‬ ‫ُشغہل کے طور پر کچھ لکھا ہو۔۔۔ ہر جگہ یکساں تحریر۔۔۔ لیکن رسم الخط‬ ‫عمرانکیسمجھمیںنہیںآسکا۔۔۔ویسےاسکاخیالتھاکہوہروسیرسمالخط‬ ‫بھیہوسکتاہے۔۔۔ہرجگہحروفکیترتیبیکساںتھی!ایسامعلومہورہاتھا‬ ‫جیسےکسینےبےخیالیمیںجگہجگہکوئیایکہیچیزلکھیہو۔۔۔عمراننے‬

‫پیکٹ جیب میں ڈال لیا! کمرے میں اس کے علاوہ اسے کچھ نہیں ملا۔۔۔‬ ‫تھوڑیدیربعدوہیونیورسٹیکیطرفجرہاتھا۔اسےتوقعتھیکہپروفیسرسعید‬ ‫جومغربیزبانوںکاماہرتھااسپرضرورروشنیڈالسکےگا!‬ ‫پروفیسر سعید عمران کے دوستوں میں سے تھا! اس نے عمران کے خیال کی‬ ‫تائیدکی۔تحریرروسیرسمالخطمیںتھی!وہدراصلکسی”آرٹا مونوف“کے‬ ‫دستخطتھے۔یونیورسٹیسےواپسیپرعمرانسوچرہاتھاکہبعضلوگبےکاری‬ ‫کےلمحاتمیںیونہیشغلکےطورپرعموًاماپنےہیدستخطکیاکرتےہیں۔بس‬ ‫قلمیاپینسلہاتھمیںہونیچاہیے!جوچیزبھیسامنےپڑگئیبس ُاسپردستخطہو‬ ‫رہےہیں!‬ ‫پھروہغزالیکےقّلعتمسوچنےلگا!وہروسیکیاروسسےقّلعترکھنےوالیکسی‬ ‫دوسریریاستکابھیباشندہنہیںمعلومہوتاتھا۔خدوخالکےاعتبارسےوہ‬ ‫اپنیہیطرفکاباشندہہوسکتاتھا!‬ ‫ابعمراننےفیاضکےدفترکیراہلی۔۔۔اوروہاںکچھمزیدگالیاںاسکی‬

‫منتظرتھیں۔اسےدیکھکرفیاضآپےسےباہرہوگی!‬ ‫”اُنکوآتاہےپیارپرہّصغ!“عمراننےکانپرہاتھرکھکرہانکلگائی!‬ ‫”میںد ھّکےدےکرباہرنکلوادوںگاسمجھے!“‬ ‫”لوگیہیسمجھیںگےتمہاریبیویعنقریبطلاقلینےوالیہے۔ویسےاگر‬ ‫تمباہرسےآنےوالوںمیںسےکسیآرٹامونوفکاپتہلگاسکوتودیندنیامیں‬ ‫بھلاہوگا!“‬ ‫”بستمچپچاپیہاںسےچلےجؤ۔خیریتاِسیمیںہے!“‬ ‫”اچھاپٹرولکےدامہیدےدو!کیوںکہابٹنکیمیںتھوڑاہیرہگیہے!“‬ ‫”کیا؟“فیاضجھنجھلاگی۔”ابموٹرسائیکلکوہاتھبھینہلگانا!“‬ ‫”ہاتھصرفہینڈلپررہیںگے۔اسکےعلاوہاگرکہیںاورلگاؤںتوکٹوادینا!‬ ‫ویسےمیںآرٹامونوفکےمعاملےمیںسنجیدہہوں۔۔۔اسکاقّلعتغزالیکی‬ ‫موتسےبھیہوسکتاہے۔“‬

‫”کونغزالی۔کیابکرہےہو!“‬ ‫”وہیغزالیجسکیلاشتمنےمجھےدکھائیتھی!“‬ ‫فیاضکرسیکیپشتسے ُِٹکرعمرانکوگھورنےلگا!پھررُباسامنہبناکربولا۔‬ ‫”خواہمخواہمُجھپر ُرعبڈالنےکیکوششنہکرو!“‬ ‫”تم لیبارٹری سے آ رہے ہو۔۔۔ اور وہیں سے تمہیں یہ نام معلوم ہوا‬ ‫ہے۔۔۔مگریہضرورینہیںکہوہانگشتریمرنےوالےہیکیہو۔۔۔اُس‬ ‫کے کوٹ کے اندرونی جیب کا استر پھٹا ہوا تھا! ہو سکتا ہے اس نے انگشتری‬ ‫کبھیجیبمیںڈالیہواوروہسوراخسےکوٹکےاستراور َاپرکےدرمیان‬ ‫میںپہنچگئیہو!اگروہخود ُاسکیہوتیتوجیبمیںڈالےرکھنےکیکیاکُتہو‬ ‫سکتی ہے۔۔۔ ویسے میں لیبارٹری والوں سے سخت ترین الفاظ میں جواب‬ ‫طلبکروںگاکہوہاسقسمکیاطلاعات ُانلوگوںکوکیوںدیتےہیںجومحکمے‬ ‫سےقّلعتنہیںرکھتے!“‬ ‫”انسےیہبھیپوچھناکہانہوںنےمجھےمرنےوالےکےگھرکاپتہبھیکیوں‬

‫بتادیا!“‬ ‫”خواہمخواہباتبنانےکیکوششنہکرو!“‬ ‫”انگوٹھیکاکیاہّصقہےپیارےفیاض۔“عمران ُاسےچمکاکربولا۔فیاضچند‬ ‫لمحے اُسے غور سے دیکھتا رہا پھر بولا۔ ”کیا یہ حقیقت ہے کہ تمہیں یہ نام‬ ‫لیبارٹریسےنہیںمعلومہوا!“‬ ‫”یہحقیقتہے!ویسےاگرتملیبارٹریانچارجسے‪،‬جوتمبیزارہیکرناچاہتے‬ ‫ہوتومیںتمہیںنہیںروکوںگا!کیوںکہتمنےآجمجھےبہتگالیاںدیہیں‬ ‫اورمیںاِسکےبدلےمیںًانیقییہچاہوںگاکہکوئیتمہارےہاتھپیرتوڑکر‬ ‫رکھدے!“‬ ‫”پھرتمہیںیہنامکیسےمعلومہوا۔“‬ ‫”بسہوگی!تمفیالحالاسکیپرواہنہکرواوریہحقیقتہےکہمیںاسکے‬ ‫ٹھکانے سے بھی واقف ہو گی ہوں! اگر یقین نہ آئے تو میرے ساتھ چلو!‬

‫لاشکیتصویریںغاًابلاّیترہوکرتمہارےپاسآگئیہوںگی!“‬ ‫”ہاںآگئیمیں۔کیوں!“‬ ‫”میںاسکےپڑوسیوںسےتصدیقکرادوںگا!“‬ ‫”کیاتمسنجیدگیسےگفتگوکررہےہو!“‬ ‫”اوہو!کیاتمیہسمجھتےہوکہمیںتفُممیںتمہاراپٹرولپھونکتاپھراہوں!نہیں‬ ‫ڈئیایسیباتنہیں۔۔۔چلواُٹھو۔۔۔لیکنلاشکےچہرےکاکلوزاپضرور‬ ‫ساتھلےلینا!تاکہتمہارااطمینانہوسکے!“‬ ‫”آخرتمنےکسطرحپتہلگالیا!“‬ ‫”الہامہواتھا۔۔۔تمہیںاسسےکیاغرض!“‬

‫‪۱۰‬‬ ‫غزالی کے اُن پڑوسیوں نے جو اُسے دیکھ چکے تھے۔ اس کی تصویر دیکھ کر‬ ‫عمرانکےبیانکیتصدیقکردی۔۔۔!فیاضنےانسےبہتیرےسوالات‬ ‫کئےلیکنوہاسسےزیادہنہبتاسکےجوکچھانہوںنےعمرانکوبتایاتھا!‬ ‫”اچھافیاضصاحب!“عمراننےتھوڑیدیربعدکہا۔”ابتمآرٹامونوف‬ ‫کےقّلعتممعلوماتفراہمکرواورتماپنیموٹرسائیکلبھیلےجسکتےہو!“‬ ‫”آرٹامونوفکونہے؟“‬ ‫”میرا بھتیجا ہے! تم اس کی پرواہ مت کرو! زیادہ بور مت کرو! نہیں تو میں‬

‫سوئٹزرلینڈچلاجؤںگا!“‬ ‫فیاضسےپیچھا ُچُاکروہاُنلوگوںکوتلاشکرنےلگاجنہوںنےپچھلے ِدن‬ ‫سرتنویرکوغزالیکےدروازےپردستکدیتےدیکھاتھا۔‬ ‫اُنمیںسےایکاُسےجلدہیملگی!عمراندراصلیہمعلومکرناچاہتاتھاکہ‬ ‫غزالیسےملاقاتکرنےکیکوششکرنےوالوںمیںسرتنویرکےعلاوہاور‬ ‫کتنےمختلفآدمیتھے۔۔۔!چونکہعمرانبھیپچھلے ِدنیہاںموجودتھااس‬ ‫لیےسرتنویرکاحوالہدےکرگفتگوآگےبڑھانےمیںکوئیدشواریپیشنہیں‬ ‫آئیاوراسنےبتایاکہسرتنویرکےعلاوہبھیدوآدمییہاںآئےتھے۔لیکن‬ ‫انہوں نے کبھی دروازے پر دستک نہیں دی! وہ بس دور ہی سے کمرے کی‬ ‫نگرانی کیا کرتے تھے! ان کے حلی کے قّلعتم وہ صرف اتنا ہی بتا سکا کہ ان‬ ‫کے چہروں پر گھنی سیاہ داڑھیاں تھیں اور آنکھوں پر تاریک شیشوں کی‬ ‫عینکیں۔۔۔‬ ‫”میکاپ!“عمرانآہستہسےبڑبڑایا!‬

‫پھربستیسےنکلکراسنےایکٹیکسیلیاورسرتنویرکےدفترکیطرفروانہ‬ ‫ہوگی۔‬ ‫وہملککےبہتبڑےبرآمدکنندگانمیںسےتھا۔۔۔اوراسکےدفاتردنیا‬ ‫کےمختلفوّصحںمیںقائمتھے!‬ ‫اس تک پہنچنے کے لیے عمران کو خاصی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑا۔۔۔‬ ‫بہرحال کسی نہ کسی طرح رسائی ہو ہی گئی۔ سر تنویر نے نیچے سے اوپر تک‬ ‫ُاسےگھورکردیکھا!‬ ‫”میںطاعونکاٹیکہلگانےکےلیےنہیںآیا۔!“عمراناحمقوںکیطرحبول‬ ‫پڑا۔‬ ‫”کیاباتہے!“سرتنویرکیگونجیلیآوازسےکمرےمیںجھنکارسیپیداہوئی!‬ ‫”غزالی کی لاش۔۔۔ الفریڈ۔۔۔ گارڈن۔۔۔ کل رات!“ عمران اس طرح‬ ‫بولاجیسےوہسرتنویرسےخوفزدہہو!‬

‫”کیابکواسہے!“عمران جیبسےغزالیکیتصویرنکالکرمیزپررکھتاہوا‬ ‫بولا۔”اسکیلاش!“‬ ‫”تومیںکیاکروں!“‬ ‫”محضآپکیاطلاعکےلیےوہاپنےپڑوسیوںکےلیےبڑارُپاسرارتھااور‬ ‫وہلوگاسسےبھیزیادہرُپاسرارتھےجو ُاسکےلیے ُاسبستیکےرّکچلگایا‬ ‫کرتےتھے!“‬ ‫”ہوں!“سرتنویردونوںہونٹبھینچکررُکسیکیپشتسے ُِٹگی!اسکی‬ ‫آنکھیںعمرانکےچہرےپرتھیں!‬ ‫”پھر!“اسنےتھوڑیدیربعدکہا!‬ ‫”انگدھوںنےمجھےبھیبیچمیںلپیٹکررکھدیاہے!ہوایہکہآجمیںپھر‬ ‫وہاں پہنچ گی۔ مجھے حالات کا علم نہیں تھا۔ وہ گدھے شاید آپ کے قّلعتم‬ ‫پولیس کو بتا رہے تھے۔۔۔ شہادت کے طور پر انہوں نے مجھے پیش کر‬

‫دیا۔۔۔مگربھلامیںانہیںکیسےبتادیتاکہوہآپتھے!بستیمیںگ ُھسنےہیایک‬ ‫مزدورنےمجھےحالاتسےباخبرکردیاتھا۔۔۔میںنےپولیسکوبتایاکہایک‬ ‫شریفآدمیکارمیںضرورآئےتھےمگرانہیںپہچانتانہیںالن ّیہدوسریبار‬ ‫دیکھنےپرضرورپہچانلوںگا۔۔۔ابمیریّزعتآپکےہاتھمیںہے!“‬ ‫”کیوںتمہاریّزعتکیوں!“‬ ‫”میں دراصل سرکاری ڈاکٹر نہیں ہوں۔۔۔ بس یہ سمجھئے کہ چار سو بیس کر‬ ‫کےپیٹپالتاہوں!ہاںکسیزمانےمیںایکپرائیویٹڈاکٹرکاکمپؤنڈرضرور‬ ‫رہچکاہوں۔ ڈشیُل ُڈد واٹر کے تفُم انجکشن لگاکر لوگوںپر اپنی ا ّہ جتاتا‬ ‫ہوں! اس لیے کوئی خاص ضرورت پڑنے پر لوگ میرے ہی پاس دوڑے‬ ‫آتےہیں۔۔۔میںاپنیکمائیکرتاہوں۔۔۔جیہاں۔۔۔مگرابشایدمیری‬ ‫پولُ ُھکجئےگی۔۔۔یہبہترُباہواجناب۔ابمجھےکوئیمشورہدیجئ!“‬ ‫”مشورہ۔۔۔ کسی وکیل سے لو۔۔۔ وقت ہو چکا ہے۔۔۔ اب تم ج سکتے‬ ‫ہو۔۔۔مگرٹھہرو!تمہیںیہتصویرکہاںسےملی!“‬


Like this book? You can publish your book online for free in a few minutes!
Create your own flipbook