نہیںسمجھسکتیکہسرتنویراُسےکسطرحجنتےہیںاوراسمیںکیوںدلچسپی لےرہےہیں!“ ”اچھااگرسرتنویرکومعلومہوجئےکہآپبھیاسمیںدلچسپیلےرہیہیں توانپراسکاکیار ِّدعملہوگا؟“ لیڈیتنویرچندمنٹعمرانکوغورسےدیکھتیرہیپھربولی۔”لڑکےتمبہت چالاک ہو! مگر اس رّکچ میں نہ پڑو! ویسے اتنا ضرور کہوں گی کہ سر تنویر کی ملاقاتاسسےنہہونےپائےتوبہترہے۔۔۔بسابجؤ۔۔۔اسدوران میںاگرکوئیخاصضرورتپیشآئےتومجھےفونکرسکتےہو۔۔۔!مجھےیقین ہےکہتماسکامکوبہترطورپرکرسکوگے!“ ”صرفایکباتاور!“عمرانجلدیسےبولا! ”نہیںابکچھنہیں!“لیڈیتنویراپناپرساٹھاتیہوئیبڑبڑائی! ”پہلےآپصرفاسآدمیکےقّلعتم۔۔۔!“
”شٹ اپ!“ لیڈی تنویر مُسکرا کر آگے بڑھ گئی۔ عمران اسے جتے دیکھتا رہا۔۔!
۶ راتبہتتاریکتھی۔۔۔!مطلعشامہیسےابرآلودرہاتھااورابتوپورا آسمانبادلوںسےڈھکگیتھا!عمرانلیڈیتنویرکےقّلعتمسوچتاہوااپنیٹو سیٹر ڈرائیو کر رہا تھا! کچھ ہی دیر قبل اس سے جو باتیں ہوئی تھیں کافی الجھاوےدارتھیں۔وہدسہزارخرچکرنےکاارادہرکھتیہےاورکامصرف اتناتھاکہاسگمنامآدمیکوشہرسےکہیںاوربھیجدیاجئےاوروہآدمیلیڈی تنویرکےطبقےسےقّلعتنہیںرکھتاتھا! اسسلسلےمیںصرفایکہیباتسوچیجسکتیتھیوہیہکہہوسکتاہےکبھی
لیڈیتنویرسےاسکےناجئزتعلقاترہےہوں۔۔۔اوراباسےاسسے بلیکمیلنگکاخطرہہو! مگر۔۔۔یہخیالبھیزیادہدیرتکقائمنہرہسکا!کیوںکہلیڈیتنویرزیادہ پریشاننہیںمعلومہوتیتھی!ٰیّتحکہسرتنویرکےحوالےسےابھیاسنے جوتھوڑیبہتبےچینیظاہرکیتھیوہعمرانکومصنوعیہیمعلومہوئیتھی! یعنیوہخواہمخواہیہظاہرکرناچاہتیتھیکہسرتنویرکواسآدمیسےواقفنہ ہوناچاہیے! کیسدلچسپتھا۔۔۔!عمراننےپھرٹوسیٹرکا ُرخشاہیباغہیکیطرفموڑ دیا!وہایکبارپھراسرُپاسرارآدمیکےکمرےکادروازہکھلوانےکیکوشش کرناچاہتاتھا! کارایکمحفوظجگہچھوڑکروہمزدوروںکیبستیکیطرفپیدلچلپڑا۔ یہبستیاسوقتبالکلتاریکپڑیتھی۔۔۔گلیوںمیںکہیںکہیںلیمپکی روشنیکےدھ ّبنظرآجتے!۔۔۔یہروشنیبھیانمزدوروںکےکمروںکی
تھیجنہیںشاید ِِموںمیںراتکیشفٹپرکامکرنےجناتھا! عمرانگلیوںسےگزرتارہا۔لیکنکسینےبھیاسکیطرفتوہّجنہدی!کبھی کبھارایکآدھاّتکمضمحلسیآوازیںنکالتااورپھرخاموشہوجتا! بوڑہاھسہییگلریہامتھیاںپکہہنیچکاگیی،جکہااسںےات ُسھٹ ُےھجناکتھاجنا۔پ۔ڑا۔!۔پکھیرووہںاکہسککسمرینےےککمیرطرے کفا دروازہاندرسےکھولاتھا! وہایکطرفہٹگی۔۔۔کسینےکمرےسےنکلکردروازہبندکیا!اسنے اپنےداہنےہاتھمیںکوئیوزنیسیچیزلٹکارکھیتھی۔پھرعمراننے ُاسےگلی کےدوسرےرِسےکیطرفجتےدیکھا!عمرانبھیآہستہآہستہچلنےلگا! لیکنوہایکدیوارسےلپٹاہواآگےبڑھرہاتھا۔اسنےمحسوسکرلیاتھاکہ متعاقبچاروںطرفدیکھتاہوابہتاحتیاطسےقدمبڑھارہاہے! سڑکپرپہنچکراسآدمینےاپنیرفتارتیزکردی!لیکنیہاںوہچوروںکی طرحاِدھر ُادھرنہیںدیکھرہاتھا۔۔۔اسکا ُرختانگہاسٹینڈکیطرفتھا!
عمرانبھیچلتارہا۔۔۔اورپھرجبوہایکتانگےپربیٹھگیتوعمراننےاپنی کارکیطرفدوڑناشروعکردیاجووہاںسےکافیفاصلےپرتھی۔۔۔اورتانگہ مخالفسمتمیںجرہاتھا! کارتکپہنچتےپہنچتےتانگہنظروںسےاوجھلہوگی!عمرانکوبڑیمایوسیہوئی مگراسنےہمّتنہیںہاری! کاراسٹارٹکرکےوہبھیاُدھرہیروانہہوگیجدھرتانگہگیتھا!اسےیقینتھا کہاگرتانگہکسینواحیبستیمیںنہ ُ ُمگیتووہاسےضرورجلےگا۔ سڑکسنسانپڑیتھی۔آگےچلکرکارکیاگلیروشنیمیںایکتانگہدکھائی دیا۔۔۔! لیکن یہ ضروری نہیں تھا کہ وہ وہی تانگہ رہا ہو جس کی اسے تلاش تھی۔۔۔اسنےکارکیرفتاربہتکمکردی! ساتھ ہی اس نے محسوس کیا کہ تانگہ کی رفتار پہلے سے زیادہ ہو گئی ہے۔۔۔ اورپھرایکجگہدًاتعفتانگہ ُرکگی۔۔۔!سڑکپرآگےچڑھائیتھی۔۔۔ اور تانگہ کار سے زیادہ اونچی جگہ پر تھا! اچانک وہ کار کی روشنی میں آ گی اور
عمراننےپیچھےبیٹھےہوئےآدمیکیشکلاچھیطرحدیکھلی۔۔۔!لیکنلباس سےکوئیمزدوریاکمحیثیتکاآدمینہیںمعلومہوتاتھا!جسمپرایکلمباکوٹ تھااورسرپرفلیٹہیٹ۔۔۔داڑھیسےمعمّرمعلومہوتاتھاکیونکہوہبالکل سفیدتھی! اس نے جلدی سے فلیٹ ہیٹ کا گوشہ چہرے پر جھکا لیا اور کوٹ کے کالر کھڑےکرلیے۔۔۔شایدگھوڑےکےسازمیںکوئیخرابیآگئیتھیجسےتانگہ والانیچےکھڑادرستکررہاتھا!عمراننےرفتاراورکمکرکےخواہمخواہہارن دیناشروعکردیا!حالانکہوہکتراکربھینکلسکتاتھا!مقصددراصلیہتھاکہوہ کوچواناورسوارکودھوکےمیںرکھکرتانگےکےقریبپہنچجئے۔ ”ابےتانگےوالا۔۔۔ خرگوشکی اولاد!“ عمران تانگے کے قریب پہنچ کر گرج! ”صاحببہتجگہہے!“تانگےوالےنےکہا! ”کدھرجگہہے۔۔۔!“عمرانکارسےاُترکرچیخ!”بڑھاؤ۔۔۔سڑککےنیچے
اتاردو!“ وہتانگےکیپچھلیسیٹکےقریبپہنچچکاتھا! ”یہتوزبردستیکیباتہےجناب!“تانگہوالابھیجھ ّ الگی! عمرانپچھلیسیٹپرہاتھرکھتاہواآہستہسےبولا۔”سرکارمجھےلیڈیتنویرنے بھیجاہے۔“ بوڑھاکھانسکررہگی۔ ”میںآپہیسےعرضکررہاہوں!“عمراننےکہا۔ لیکندوسرےہیلمحےسےکوئیٹھنڈیسیچیزاسکیپیشانیسےآلگی! ”پیچھےہٹجؤ!“بوڑھاآہستہسےرُپسکونآوازمیںبولا! ”موریناسلانیوکو ُ ّ وکںکیموتمرناپڑےگا۔یہبوڑھےغزالیکافیصلہہے!“ ”لیکنمیںنےکیاقصورکیاہےچچاغزالی!“عمراننےسعادتمندانہانداز میںکہا۔
”تمہارا کوئی قصور نہیں ہے۔۔۔ اسی لیے تو ٹریگر اپنی جگہ پر ہے۔۔۔ ورنہ تمہاریکھوپڑیمیںایکرنگینساسوراخہوجتا!“ ”اورمیںاسےدیکھکرخوشنہہوسکتا!“عمراننےایکطویلسانسلی۔۔۔ اتنےمیںتانگےوالےنےآگےبڑھناچاہالیکنبوڑھےنےاسےروکدیا! ”مورینا سے کہہ دو۔۔۔ کہ غزالی ہّچب نہیں ہے۔۔۔۔! لیڈی تنویر۔۔۔!“ بوڑھاآہستہسےبڑبڑایا۔۔۔”لیڈیتنویر۔۔۔!“ ایسامعلومہورہاتھاجیسےوہکچھیادکرنےکےلیےاپنےذہنپرزوردےرہاہو! ”سرتنویرکیبیویتونہیں؟“اسنےپوچھا! ”آپسمجھگئےنا!دیکھیمیںنہکہتاتھا۔۔۔ہاں!“ ”لیکناسنےکیوںبھیجاہے!“ ”بسسمجھجئیے!“عمرانہنسنےلگا! ”کیاسمجھجؤں!“
”وہینا!جولیڈیتنویرآپسےچاہتیہیں۔۔۔!“ ”میںکیابتاسکتاہوںکہوہکیاچاہتیہے!“بوڑھابولا۔ ”وہچاہتیہیںکہآپاسشہرسےچلےجئیے!“ ”آہا۔۔۔میںسمجھا!“بوڑھےنےبھ ّرائیہوئیآوازمیںکہا۔لیکناسےفکر مندہوناچاہیے!اسسےکہہدیناکہغزالیاپنےایکذاتیکامسےیہاںآیاتھا جس ِدنہوگی۔۔۔یہاںسےچلاجئےگا!وہیہاںرہنےکےلیےنہیںآیا!“ ”مگر۔۔۔آپسرتنویرسےملتےکیوںنہیں!“عمراننےپوچھا! ”میںنہیںجنتاتھاکہوہیہیںرہتاہے!لیڈیتنویرسےکہہدینا!غزالیدلکا رُبانہیںہے۔۔۔اچھاابتمجسکتےہو۔۔۔!“ بوڑھےنےریوالورکینالیاسکیپیشانیسےہٹالی۔ ”مگرچچا!سرتنویربرابرآپکےکمرےکادروازہپیٹتےرہےہیں!“ ”سرتنویر!“بوڑھےکےلہجےمیںحیرتتھی!
”ہاںچچاغزالی۔۔۔!“ ”میںنہیںسمجھسکتا!“بوڑھابڑبڑاکررہگی۔ ”سرتنویرآپسےکیاچاہتےہیں!“ ”بس جؤ۔۔۔ جو کچھ میں نے کہا ہے لیڈی تنویر کو کہہ دینا!۔۔۔ تانگہ بڑھاؤ!“ گھوڑےکیٹاپیں ّہ اسٹےمیںگونجنےلگیں۔۔۔اورعمراننےاّلچکرپوچھا۔ ”چچاغزالیتمہارےپاسریوالورکالائسنستوہوگاہی!“ ”ہاںبھتیجے۔۔۔تممطمئنرہو!“بوڑھےکیآوازآئی۔۔۔تانگہکافیدورنکل گیتھا۔
۷ دوسریحبُصکےاخباراتالفریڈپارکمیںکسیادھیڑعمرآدمیکیلاشبرآمد ہونےکیکہانیانُسرہےتھے۔پولیسکانظریہاوردیگرتفصیلاتنمایاںطورپر شائع ہوئی تھی۔ عمران اپنے طلاق آفس میں اداس بیٹھا تھا۔۔۔! روشی دوسرے کمرے سے نکل کر غاًابل چائے کا پیکٹ لینے کے لیے باہر جنے لگی۔۔۔عمراننےبڑی ُپتیسےاپنیداہنیٹانگآگےبڑھادی!روشیبے خبرتھیاسلیےپیٹکےبلدھڑامسےفرشپرجگری!ساتھہیاسکے منہسےعمرانکےلیےکچھناشائستہقسمکےجملےنکلگئے!
مگر عمران نے کچھ اس طرح گردنہلا کر ”ٹھیک کہا“ کہ جیسے اس نے روشی کےالفاظےنُسہینہہوں!وہآگےکیطرفجھکاہواہونٹسکوڑےاسےدیکھ رہاتھا۔۔۔روشیکےفرشکےاٹھتےہیوہسیدھاہوکربیٹھگی۔ ”تمبالکلجنگلیہو!“روشیپیرپٹخکرچیخی۔ ”سبٹھیکہےجؤ!“عمراننےبڑیسنجیدگیسےکہا۔ ”نہیں جؤں گی!“ روشی نے روہانسی آواز میں کہا اور پھر کمرے میں واپس چلیگئی۔ عمراننےبڑےمغموماندازمیںاپنےسرکوخفیفسیجنبشدیاورسامنے پھیلےہوئےاخبارکیطرفدیکھنےلگا۔کچھدیربعد ُاسنےروشیکوآوازدی! ”نہیںآؤںگی!“روشینےدوسرےکمرےسےللکارا۔”تممّنہجمیںجؤ!“ ”مجھےراستہنہیںمعلومروشیڈئی۔۔۔ورنہکبھیکاچلاگیہوتا۔۔۔تممیری باتتو ُ ہسو!“
”نہیں ُ ہسوںگی!مجھسےمتبولو!“ عمران کو اُٹھ کر اسی کمرے میں جنا پڑا جہاں روشی تھی۔۔۔! وہ مسہری پر اوندھیپڑیہوئینظرآئی۔۔۔! ”آخرباتکیاہے!“اسنےبڑیمعصومیتسےکہا۔ ”چلےجؤیہاںسے!شرمنہیںآتی۔۔۔عورتوںسےاسقسمکامذاقکرتے ہو!بالکلجنگلیہو!“ ”اب موقع پر کوئی اور نہ ملے تو میں کیا کروں!“ عمران نے مغموم لہجے میں کہا۔”ویسےمیںٰیتحالامکانیہکوششکرتاہوںکہعورتوںسےیہکیا۔۔۔ کسیقسمکامذاقنہکروں!“ ”یہاںسےچلےجؤ!“روشیاورزیادہجھ ّ الگئی! ”تمکہتیہوتوچلاجؤںگا!ویسےمیںتمسےیہپوچھنےآیاتھاکہبھیڑکےےّچبکو میمناکہتےہیںیابھینسکےےّچبکو۔۔۔اورآدمیکےےّچبکوصرفہّچبکیوں
کہتےہیں؟آدمیکیوںنہیںکہتے!“ روشی ُاٹھبیٹھی۔۔۔!چندلمحےعمرانکوگھورتیوہپھرکچھکہنےہیوالیتھیکہ باہرسےکسینےدروازےپردستکدی!بیرونیدروازہبندتھا۔ ”کونہے!“عمراننے ُ ہبدآوازمیںپوچھا! ”میںہوںفیاض۔۔۔!“ ”تمآگئےبیٹ!“عمرانآہستہسےبڑبڑاتاہوادوسرےکمرےمیںچلاگی! دروازے کے قریب پہنچ کر وہ ایک لمحہ کے لیے رکا۔۔۔! پھر ایک طرف ہٹکردروازہکھولدیا۔ جیسےہیفیاضاندرداخلہواعمرانکیداہنیٹانگاسکےپیروںمیں ُالجھ گئی۔۔۔اورفیاضبےخبریمیںفرشپرڈھیرہوگی۔۔۔! لیکن!وہدوسرےہیلمحہمیںالٹکرعمرانپرآپڑا۔۔۔یہاورباتہےکہ اس حرکت سے بھی تکلیف اسی کو ہوئی ہو کیوں کہ اس کا گھونسہ عمران کی
بجائےدیوارپرپڑاتھا!عمرانایکطرفہٹکرللکارا۔”آپکےلیےچائے لاؤں۔۔۔!“ ”چائےکےےّچب!یہکیاحرکتتھی!“فیاضنےجھپٹکراسکاگریبانپکڑ لیا! ”ہائیں۔۔۔ہائیں۔۔۔!“عمرانآہستہسےبولا۔”وہدیکھرہیہوگی!“ فیاض نے اضطراری طور پر اس کا گریبان چھوڑ دیا اور بوکھلا کر دوسرے کمرےکیطرفدیکھنےلگا۔روشیسچ ُمدروازےمیںکھڑیدونوںکوحیرت سےدیکھرہیتھی! ”اوہو۔۔۔ روشی!“ عمران جلدی سے بولا۔ ”اِن سے ملو۔۔۔ یہ فنین ُ ہن کیاض۔۔ارےلاحولکیپٹنفیاضہیں!میرےگہرےدوست!ہاں۔۔۔اور یہ میری پارٹنر روشی۔۔۔ سینئر پارٹنر سمجھو! کیوں کہ روشی اینڈ کو۔۔۔! ہپ!“فیاضنےجلدیمیںدوچاررسمیجملےکہےاورکرسیمیںرِگکرہانپنے لگا۔وہاببھیعمرانکوقہرآلودنظروںسےگھوررہاتھا!
”روشی!“عمران ُ ہبدآوازمیںبڑبڑایا۔”ابتوچائےکاانتظامکرناہیپڑے گا!یہبہتبڑےآدمیہیں۔سیبیآئیکےسپرنٹنڈنٹ۔۔۔!“ ”اوہو!“روشیمُسکراکربولی۔”آپسےملکربڑیخوشیہوئی۔“ ”مجھےبھی!“فیاضجواًابمُسکرایا۔ عمراننےاُر ُدومیںکہا۔”فیاضصاحب!خیالرہےکہمیںطلاق ِدلوانےکا درھہنےداہکیرںتااوہرویہں ِ۔ہِذراجالگپانویمُٹسککریاعلہاٹمٹھتیہککےر۔و۔۔۔۔ی۔قہیوننماٹنوومںیکںتےمگہاورشیےبکیپوکپیا سےایکپیسہفیسنہیںلوںگا!تمکیسبھیتو ِدلواؤ۔۔۔ایسیخدمتکروں گاکہطبیعتخوشہوجئےگیتمہاری!“ فیاض کچھ نہ بولا! عمران کے خاموش ہوتے ہی روشی نے پوچھا! ”کیوں کیپٹن۔۔۔سیبیآئیمیںعمرانکاکیاعہدہتھا؟“ ”میراماتحتتھا!“فیاضنےاکڑکرکہا۔
”ارےخداغارتکرے۔۔۔!“عمرانبڑبڑایا۔”اچھامیںتمسےسمجھلوں گا!“ روشیہنستیہوئیدوسرےکمرےمیںچلیگئی! ”ہاںاببتاؤ!“فیاضآستینچڑھانےکیکوششکرتاہوابولا۔”کسی ِدن میںتمہاریشیخینکالدوںگا!“ ”شیخینہیں،پٹھانیکہو!میںپٹھانہوں!سمجھے۔“ ”تم کوئی بھی ہو! لیکن یہ کیا حرکت تھی۔۔۔ آخر کب تک تمہارا بچپنا برداشتکیاجئےگا!“ ”تم کیپٹن فیاض۔۔۔ تم اسے بچپنا کہہ رہے ہو! مجھے حیرت ہے! اگر تم شرلاک ہومز کے زمانے میں ہوتے تو تمہیں گولی مار دی جتی اور بالکل شرلاکہومزہیکیطرحجنتاہوںتماسوقتیہاںکیوںآئےہو!“ ”کیوںآیاہوں؟“فیاضنےپوچھا!
”میںیہبھیبتاسکتاہوںکہکسطرحآئےہو!“ ”کسطرحآیاہوں؟“ ”سرکےبلچلتےہوئے!ابپوچھوڈاکٹرواٹسنکہیہباتمیںنےاتنےوثوق کےساتھکیوںکہیہے!جوابیہہےپیارےواٹسنکہمجھےتمہارےبالوں میںکچھننھےننھےتنکےنظرآرہےہیں!ہاہا۔۔۔دیکھاہےنایہیبات۔۔۔!“ ”بور مت کرو۔“ فیاض نے رُبا سا منہ بنایا۔ ”میں ایک ضروری کام سے تمہارےپاسآیاہوں!“ ”میںآجکااخبارپوراپڑھ ُچاہوں!“عمرانسنجیدگیسےبولا۔”ٰیّتحکہوہ اشتہاراتبھیپڑھڈالےہیںجنہیںشادیشدہآدمیوںکےعلاوہاورکوئی شریفآدمینہیںپڑھت!“ ”توتمسمجھگئے!“فیاضمُسکرایا۔ ”میںبالکلسمجھگی۔۔نہصرفسمجھگیبلکہکامبھیشروعکردیاہے!“
”کیامطلب؟“ ”مطلب میں ضرور بتاتا مگر اسی صورت میں اگر گھونسہ دیوار پر پڑنے کی بجائےمیرےجبڑےپرپڑاہوتا۔۔۔!خیر۔۔۔ہوگامجھےکیا۔۔۔جوبوئےگا کاٹے گا۔۔۔ اور لاد چلا ہے بنجارا والی مثل تھی! فیاض صاحب! ہپ۔۔۔ ارے۔۔۔روشی۔۔۔چائے!“ ئ ”نہیںمیںچائےنہیں وپںگا!“ ”حالانکہتمپچھلیراتسےابتکجگتےرہےہواورابھیتمنےناشتہبھی نہیںکیا!روشیک ُیل ُتبڑےاچھےبناتیہے!حالانکہابھیوہبھیاسیفرشپر اوندھےمنہرِگچکیہے!“ ”وہبھی؟“فیاضنےحیرتسےدہرایا۔”عمرانتمآدمیہویاجنور؟“ ”وہاسوقتسےمتواتریہیایکسوالدہرارہیہے!“عمراننےلاپرواہی سےکہا۔”میںخودکوہرطرحسےمطمئنکرنےکیکوششکروںگاخواہوہ
ایکاینگلوبرمیزلڑکیہو!خواہکیپٹنفیاضاورابمجھےیقینآگیہےکہاس لاشکےقّلعتمتملوگوںکانظریہقطعیغلطہے۔“ \"کیامطلب!“فیاضسنبھلکربیٹھگی۔ ”تمہارایہینظریہہےکہمرنےوالاکسیچیزسےٹھوکرکھاکرگرا۔۔۔اسکی پیشانیمیںچوٹآئی۔۔۔اورکوئیزہریلامادہاتنیتیزیسےزخمکےراستے خونمیںسرائیتکرگیکہرِگنےوالےکو ُاٹھنےکابھیموقعنہملا۔۔۔میںیہ نہیںکہتاکہموتکےقّلعتمڈاکٹروںکیرائےغلطہے!اسطرحکسیکامر جنا بعید از قیاس نہیں! لیکن یہ خیال کہ وہ ٹھوکر کھا کر رِگا۔۔۔ اور اس کی پیشانیزخمیہوگئی!مگرنہیںٹھہروکیااسکیلاشکسیایسیجگہملیہےجہاںکی زمینہموارنہہو۔۔۔!یارِگنےکیصورتمیںاسکاسرکسیایسیچیزسےج ٹکرایاہوجوزمینکیسطحسےاونچیہو!“ ”نہیں۔۔۔!لاشالفریڈپارککیایکروڈپرملیتھی!اوروہاں ُدورُ ،دورتک کوئی ایسی چیز نہیں تھی جو زمین کی سطح سے اونچی ہو۔۔۔ اور ظاہر ہے کہ
َروشیںبھیناہموارنہیںہوتیں!“ ”تبمیریجنیہبتاؤکہتمہاریپیشانیکیوںنہیںزخمیہوئی۔۔اورروشی بھیبےداغپیشانیلیےگھومرہیہے۔تمدونوںہیبےخبریمیںکافی ُدور سےرِگےتھے۔۔۔!بتاؤ!“ فیاضپلکیںجھپکانےلگا۔۔۔! ”میرادعو ٰی ہے اگر اس وقت تم دونوں کے نزدیک کوئیدیوار یا کرسی یا درختکاتناہوتاتوًانیقیتمہاریپیشانیاںزخمیہوجتیں!“ ”باتتوٹھیکہے!مگرکیوں؟“ ”فطرت!اپنیحفاظتآپکرنےکیّلبج!جبہممنہکےبلرِگتےہیں توغیرارادیطورپرہماریہتھیلیاںیا ُکہنہیااںزمینسے ُِٹجتیہیں!اس طرحفطرتخودہیہمسےہمارےجسمکےبہتریناورسبسےزیادہکار آمدلیکنکمزوروّصحںکیحفاظتکرتیہے!“
”یارباتتوٹھیککہہرہےہو!“فیاضسرہلاکربولا! ”روشیچائے۔۔۔!“عمراننےپھرہانکلگائیاورپھرآہستہسےبولا۔”یار ایکآدھکیسلاؤ!اسشہرکیعورتیںبڑیبےحسمعلومہوتیہیں۔میں سوچ رہا ہوں کہ کم از کم ایک ماہتک روزانہ اشتہار دیتا رہوں۔ کیا خیال ہے؟“ ”عمرانتماسےبےوقوفبناناجوتمہیںاحمقنہسمجھتاہو!“ ”اسےبھلامیںکیابےوقوفبناسکوںگا!“ ”میںاسلئےآیاتھاکہتملاشدیکھلیت!“ ”کیاوہاببھیجئےوارداتپرہے!“ ”نہیں!رُمدہخانےمیںہے!ابھیپوسٹمارٹمنہیںہوا؟“ ”جبوہموقعہوارداتسےہٹالیگئیہےتودیکھنےسےکیافائدہہوگا!“ ”تمچلوتو۔۔۔ناشتہکہیںاورکریںگے!“
”وہتوٹھیکہے!مگرکھائیںگےکہاںسے!بھلاتمہارےاسکیسمیںمجھےکیا ملجئےگا؟“ ”بساٹھو۔۔۔بورمتکرو!۔۔۔اسوقتتمپرہّصغتوبہتآرہاتھا۔۔۔مگر خیراِسکےرِگنےکےسلسلےمیںایککامکیباتمعلومہوئی!مگرتمنےاس بےچاریکوبھیرِگایاتھا!“ ”کیاکرتا۔۔۔مجبوریتھی۔۔۔تجربہتوکرناہیتھا!“ ”بڑےسؤرہو!“ ”آج۔۔۔چھا!“عمران ُاٹھتاہوابولا۔”میںچلوںگا۔۔۔مگریہنہبھولجنا کہمیںنےابھیناشتہنہیںکیا۔۔۔اورہاںپہلےہمالفریڈگارڈنچلیںگے!“ عمران جنتا تھا کہ روشی اس وقت ناشتہ ہرگز اّیتر نہیں کرے گی! اس لیے فیاضسےشرمندگی ُاٹھانےسےیہیبہترہےکہیہاںسےکہیںٹلجئے! باہر آ کر انہوں نے ایک چھوٹے سے ریستوران میں ناشتہ کیا اور الفریڈ
گارڈنکیطرفروانہہوگئے۔۔۔! ”ہاں۔ کل وہ لیڈی تنویر کیوں آئی تھی؟“ فیاض نے پوچھا! ”کہنے کے لیے اگرسرتنویرہماریفرمکیخدمتحاصلکرناچاہےتواسےفور ًامطلعکردیا جئے۔غاًابللیڈیتنویرطلاقنہیںلیناچاہتی!“ ”بکواسہے!تمبتانانہیںچاہتے!“ ”بھلامیںتمہیںاپنےبزنسکیباتیںکیسےبتاسکتاہوں!“ وہالفریڈگارڈنپہنچگئے۔۔۔اورپھرفیاضاسےاسجگہلےگیجہاںلاش پائیگئیتھی۔ ”یہیجگہہے۔ٹھیکیہیںپرلاشملیتھی!“ ”اوندھیپڑیتھی!“عمراننےپوچھا! ”ہاں!“ ”لیکناتنیجلدییہکیسےمعلومکرلیاگیکہوہکوئیزہریلاما ّدہتھاجوپیشانیکے
زخمکےذریعہجسممیںسرائیتکرگی؟“ ”پھراورکیاکہاجسکتاہے!اسکےعلاوہجسمپراورکوئینشاننہیں!گلاگھونٹ کربھینہیںماراگی۔“ ”تمنےیہاںسےرُسخبجریاںتوضرورسمیٹیہوںگی!“ ”کیوں۔۔۔نہیںتو۔۔۔!“ ”یارتممحکمہسراغرسانیکےسپرنٹنڈنٹہو!۔۔۔یا۔۔۔!“ ”میںگدھاہوںاورتمہیںاسسےکوئیسروکارنہہوناچاہیے!میںنےاِسے ضرورینہیںسمجھاتھاکہیہاںسےبجریاںسمیٹیجئیں۔کیونکہمجھےبھیاس پریقیننہیںہےکہوہیہیںاوراسیجگہنہمراہوگا!آخروہکتناسریعالاثرزہر تھاکہمرنےوالارِگنےکےبعداُٹھنےکیکوششنہیںکرسکا!لاشکومیںنے یہاں پڑا دیکھا تھا۔۔۔! اس کی پوزیشن تو صاف یہی ظاہر کر رہی تھی کہ وہ رِگنےکےبعدلِہبھینہسکاہوگا!“
”ویریگڈ۔۔۔!پھرتممجھےکیوںلائےہو!“ ”میںجنتاہوںکہلاشیہاںپھینکیگئیتھی!۔۔۔موتکہیںاورواقعہوئی ہوگی!“ ”اب بہت زیادہ عقل مند بننے کی کوشش مت کرو!“ عمران مُسکرا کر بولا۔۔۔”اسکیموتیہاںبھیواقعہوسکتیہےاوروہاسیجگہرِگکرمر بھیسکتاہے۔“ ”باتکابتنگڑمیںبھیبناسکتاہوں!“ ”اچھا میں بات بناتا ہوں تم بتنگڑ بنانے کی کوشش کرو!۔۔۔ فیاض صاحب!۔۔۔یہالفریڈگارڈنہے۔۔۔اورآپیہبھیجنتےہوںگےکہ یہاںسانپبکثرتہیں۔۔۔!فرضکیجئے!اسےسانپنےکاٹاہو۔۔۔!ابھی پوسٹ مارٹم بھی نہیں ہوا۔۔۔ زہر والی بات عقلی گدا بھی ثابت ہو سکتی ہے!۔۔۔وہتوکہوکہمیںنےاسوقتناشتہبھیتمہارےپیسوںسےکیاہے ورنہبتاتا۔۔۔مجھےخواہمخواہیہاںتکدوڑایاہےتوابلاشبھیدکھادو!“
”بہرحالتممجھسےم ّنفقنہیںہو!“ ”لاشپوسٹمارٹمہوجنےدو،اسکےبعددیکھاجئےگا!“ پھراسسلسلےمیںمزیدگفتگونہیںہوئیاوروہسرکاریرُمدہخانےکیطرف روانہہوگئے! لاش غاًابل پوسٹ مارٹم کے لیے لے جئی جنے والی تھی کیونکہ رُمدے ڈھونےوالیگاڑیکمپؤنڈمیںموجودتھی۔فیاضنےعمرانکودھکادےکر آگے بڑھایا! اور پھر رُمدہ خانے میں پہنچ کر فیاض نے جیسے ہی لاش کے چہرےپرسےکپڑاہٹایاعمرانکیآنکھیںحیرتسےپھیلگئیں۔۔۔وہبڑی تیزیسےلاشپرج ُھکپڑا۔۔۔تھوڑیہیدیرمیںاسےیقینہوگیکہوہ لاش اس بوڑھے کے علاوہ اور کسی کی نہیں ہو سکتی جس کا پچھلی رات وہ تعاقبکرچکاتھا۔ ”یہپیشانیکازخمدیکھ!“فیاضنےکہا!
”دیکھرہاہوں۔۔۔!“عمرانسیدھاکھڑاہوتاہوابولا۔”مجھےتواسمیںکوئی خاصباتنظرنہیںآتی!“ ”ہوں!اچھا،خیرپرواہنہیں۔۔۔ابتمبہتمغرورہوگئےہو!“فیاضنے ناخوشگوارلہجےمیںکہا۔”تمسمجھتےہوشایددنیامیںتمہیسبسےزیادہعقل مندہو۔۔!“ ”نہیں تو۔۔۔ میرا خیال ہے کہ تم نہ تو عقلمند ہو اور نہ مغرور۔۔۔ چلو چھوڑو!۔۔۔جسمنیلاپڑگیہے۔۔۔!زہرہیہوسکتاہے۔۔۔پوسٹمارٹمکی رپورٹہیبتاسکےگیکہزہرجسممیںکیونکرداخلہوا۔۔۔ذٰہلارپورٹملنے تکاگرہماسمعاملےکوملتویہیرکھیںتوزیادہبہترہے۔“ ”ویسےکیااسکےجسمپرلباسموجودہے!“ ”نہیں۔۔۔لباس۔۔۔لیبارٹریمیںہے!“ ”لیبارٹریمیںکیوں!“
”ہبُشہےکہکپڑوںسےلانڈریکےنشاناتمٹانےکیکوششکیگئیہے!“ ”آہا۔۔۔!“عمرانکچھسوچنےلگا!پھرآہستہسےبولا۔”کیااسکیجیبسے کچھکاغذاتوغیرہبھیبرآمدہوئےہیں!“ ”کمال کرتے ہو! نِج لوگوں نے نشانات مٹائے ہیں انہوں نے کاغذات وغیرہکیوںچھوڑےہوںگے!“ ”نشاناتاوہو۔۔۔ہوسکتاہےکہنشاناتخودمرنےوالےہینےاپنیزندگی میںمٹائےہوں!“ ”اچھابسختمکرو!“فیاضنےہاتھ ُاٹھاکرکہا۔”ورنہابھییہبھیکہوگےکہ مرنےوالاپرنسآفڈنمارکتھا!“ وہدونوںمردہخانےسےباہرآگئے! ”اچھا میں چلا!“ عمران نے کہا۔ ”پوسٹ مارٹم کی رپورٹ سے مجھے مطلع کرنا!“
”اگر ضرورت سمجھی گئی!“ فیاض بولا۔ اس کے لہجے میں بھی کبیدگی موجود تھی۔ ”مجھسےاُلجھوگےتوسرپکڑکرروناپڑےگا۔۔۔!جنتےہوکہمیریفرمکس قسمکاکاروبارکرتیہے!“ اتنےمیںوہاںرُمدےخانےکاانچارجآپہنچا۔۔۔!اسنےفیاضسےگفتگو شروع کر دی اور عمران وہاں سے ہٹ کر اس جگہ آیا جہاں فیاض کی موٹر سائیکلکھڑیہوئیتھی۔ اسنےنہایتاطمینانسے ُاسےاسٹارٹکیا۔فیاضنےدیکھااورصرفمنہ ت ُھ الکررہگی۔۔۔رُمدہخانےکےانچارجکےسامنےوہبےتحاشہدوڑبھیتو نہیںسکتاتھا۔۔۔! وہبےبسیسےعمرانکیاسحرکتکودیکھتارہا۔موٹر سائیکلّرفاٹےبھرتیہوئیکمپؤنڈسےنکلگئی!
۸ تھوڑیدیربعدعمرانلیڈیتنویرکےڈرائنگروممیںبیٹھااسکاانتظارکررہا تھا۔ ”تمیہاںکیوںچلےآئے!“لیڈیتنویرنےکمرےمیںداخلہوتےہوئے کہا! ”آخریاطلاعدینےکےلیے!“عمراناسکاچہرہبغوردیکھرہاتھا! ”میںنہیںسمجھی!“لیڈیتنویرکیآوازمیںکپکپاہٹتھی!
”غزالیچلاگی!“ ”اوہ۔۔۔ اچھا!“ لیڈی تنویر ایک طویل سانس لے کر بیٹھتی ہوئی بولی! ”اچھا۔۔۔توتمہاریبقیہرقمپرسوںتکپہنچادیجئےگی!“ ”لیکنابمیںرقملےکرکیاکروںگا!“عمراننےمغموملہجےمیںکہا! ”کیوں؟“ ”اسبےچارےکاپوراجسمنیلاپڑگیہےاورشایداسوقتڈاکٹروںکےچاقو اسکےگوشتکےٹکڑےٹکڑےکررہےہوں!“ عمراننےاُسےواقعاتسےآگاہکرتےہوئےکہا۔”سرتنویربھیاسمیں دلچسپیلےرہےتھے!لیکنپولیسکوابھیاِسکاعلمنہیںہے!ویسےابمیرا ارادہہےمیںپولیسکواسسےمطلعکردوں!“ لیڈی تنویر تھوڑی دیر تک چپ چاپ ہانپتی رہی پھر بدتّق بولی۔ ”تو اب تم مجھےبلیکمیلکرناچاہتےہو!تمنےمجھسےکہاتھاکہتممیرےلیے ُاسےقتل
بھیکرسکتےہو!“ ”اچھیباتہے!جبپولیسآپسےپوچھگچھکرےتوآپبتادیجئگا۔۔۔ کہہدیجئگا۔۔۔کہہدیجئکہمجھےاسپرلیڈیتنویرنےمجبورکیاتھا۔۔۔پھر لیڈیتنویرکوبتاناپڑےگاکہانہوںنےکیوںمجبورکیاتھا!وہکیوںچاہتیتھیں کہغزالییہاںسےچلاجئےاوراتنےسےکامکےلیےانہوںنےاتنیبڑی رقمکیوںدی؟پھرغزالیکےپڑوسیسرتنویرکوبھیپہچانلیںگےجوگھنٹوں اُسکےکمرےکادروازہکھلوانےکیکوششکیاکرتےتھے۔۔۔پھرکیاہوگا لیڈیتنویر۔۔۔۔اورپھرآپکووہآدمیشناختکرےگاجواس ِدنمیرے دفترمیںموجودتھا،اوراسنےآپکووہاںدیکھکرحیرتبھیظاہرکیتھی۔ آپ جنتی ہیں وہ کون تھا! نہیں جنتیں۔۔۔! اچھا تو ےینُس وہ سی بی آئی کا سپرنٹنڈنٹکیپٹنفیاضتھا۔۔۔ذٰہلاآپپولیسسےیہبھینہیںکہہسکتیں کہآپمجھسےواقفنہیںہیں!“ ”تمکیاچاہتےہو!“لیڈیتنویرنےبھ ّرائیہوئیآوازمیںکہا!
”حقیقتمعلومکرناچاہتاہوں۔۔۔غزالیکونتھا۔۔۔اوراسطرحکیوں مارڈالاگی۔۔۔وہ ِ ہکلوگوںسےخائفتھا۔۔۔اوروہ۔۔۔وہ۔۔۔“ عمراناپناسرسہلانےلگا!اسےوہنامیادنہیںآرہاتھاجسکاحوالہپچھلیرات دورا ِنگفتگوغزالینےدیاتھا۔۔۔!ایسانامجوکسیعورتہیکاہوسکتاتھا۔۔۔ اطالویطرزکانام۔۔۔! ”میںنہیںجنتیکہوہکنلوگوںسےخائفتھا۔۔۔مگر۔۔۔ٹھہرو۔۔۔تم بہت چالاک ہو۔۔۔ مجھے یقین ہے کہ غزالی زندہ ہے۔ تم مجھ سے میرا راز ُاگلواناچاہتےہو!“ ”کیاآپنےآجکااخبارنہیںدیکھا!“ ”دیکھاہے!مگرتمایکدوسرےمعاملےکوبھیاسسلسلےمیںاستعمالکرسکتے ہو!“ ”ہاںہوسکتاہے۔۔۔شایدمیںنامبھیغلطبتارہاہوں!“
”نہیںنامٹھیکہے!تماسسے ِِم ُُچہوگے!“ ”اگرآپلاشدیکھناچاہتیہوںتومیںپوسٹمارٹمرکوادوں!“ ”ہاں تو میں دیکھں گی۔۔۔“ لیڈی تنویر نے ایسے لہجے میں کہا جس سے یہ مترشحہورہاتھاکہاسےعمرانکیباتپریقیننہیںآیا! ”اچھی بات ہے۔۔۔ کیا آپ مجھے اپنا فون استعمال کرنے کی اجزت دیں گی؟“ ”نہیں۔۔۔!“ ”اچھاتومیرےساتھچلئ!“ ”نہیںجؤںگی۔۔۔تمشوقسےمیرےقّلعتمپولیسکواطلاعدےسکتے ہو!تممجھےبلیکمیلنہیںکرسکتے!ہوسکتاہےکہآدمیجوتمہارےدفترمیں اُس ِدنموجودتھاسیبیآئیکاآفیسررہاہو!میںتمہاریاطلاعکےلیےبتاتی ہوںکہسیبیآئیکےڈائریکٹرجنرلرحمانصاحبمیرےگہرےدوستوں
میںسےہیں!“ ”تب تو میں ضرور آپ کے خلاف کوئی نہ کوئی کاروائی کر دوں گا! کیوں کہ رحمانصاحبمیرےگہرے ُدشمنوںمیںسےہیں!انہوںنےمجھےگھرسے نکالدیاہے۔اسلیےمجبور ًامجھےفارورڈنگاینڈکلیرنگبیوروقائمکرناپڑا!“ ”اچھا شاید تم غلط سمجھے ہو! میں ابھی تمہاری موجودگی میں انہیں فون کرتی ہوں!“ ”ساتھہییہبھیکہہدیجئکہبلیکمیلرعلیعمرانایمایسسی،پیایچڈی ہے!“ ”علی عمران!“ لیڈی تنویر چونک کر اُسے گھورنے لگی! ”علی عمران۔۔۔ تم بکواسکررہےہو!یہرحمانصاحبکےلڑکےکانامہےاوروہبھیاسیمحکمے میں۔“ ”کبھیتھا۔۔۔!“عمراننےجملہپوراکرتےہوئےکہا۔”لیکنڈائریکٹرجنرل
صاحبنے اس کا ّپ کاٹدیا!اب وہ شہرکی ساریعورتوںسے ُان کے شوہروںکا ّپکٹوادےگا!“ ”کیاتمواقعیعمرانہو!یعنیرحمانصاحبکےلڑکے!“ ”ختمبھیکیجئےلیڈیتنویر۔۔۔مجھسےغزالیکیگفتگوکیجئے۔آپیہبھیجنتی ہوںگیکہ۔۔۔خیرجنےدیجئ!“ ”میںکچھنہیںجنتی۔تمجسکتےہو!یقینکروتممیراکچھنہیںکرسکتے!“لیڈی تنویرنےکہااوراُٹھکرڈرائنگرومسےچلیگئی!
۹ عمراننےایکپبلکٹیلیفونبوتھسےفیاضکوفونکیاکہوہاسکےلیے کام شروع کر چکا ہے! ذٰہلا وہ اب اپنا پٹرول پھونکنے کی بجائے اس کی موٹر سائیکلرگیدےگا۔۔۔فیاضنےفونہیپراسےبےنہقطسنائیں۔۔۔لیکن عمرانہرگالیپراسکیہمّتافزائیکرتارہا۔۔۔! اسکےبعدوہمزدوروںکیاسیبستیکیطرفروانہہوگیجہاںغزالیٹھہرا ہواتھا۔۔۔اسنےاسکےکمرےکادروازہکھلاہوادیکھا!کمرےمیںداخل ہوا لیکن وہاں صفائی نظر آئی۔ ایک تنکا بھی نہیں دکھائی دیا! پڑوسیوں میں
سےایکنےجواپنیراتکیڈیوٹیختمکرکےحبُصچاربجےواپسآیاتھابتایاکہ غزالی کے کمرے کے سامنے ایک بڑی سی وین کھڑی ہوئی تھی اور اس پر غزالیکاسامانرکھاجرہاتھا!۔۔۔یہواقعہنُسکرایکبارپھرعمرانخالیکمرے میںواپسآگی۔۔۔اورچاروںطرفمٹج ّسسنظروںسےدیکھنےلگا۔۔۔اور پھراچانکدروازےکیطرف ُ ُمکرتیزیسےجھپٹا۔دوسرےلمحےمیںوہ ج ُھککرسگریٹوںکاایکپیکٹ ُاٹھارہاتھا۔۔۔پیکٹخالیتھا!وہاسےاُلٹ پلٹکردیکھنےلگا۔۔۔! پھراُسےروشنیمیںدیکھنےکےلیےدروازےکےسامنےآگی!اسپرپینسل سےباریکحروفمیںجگہجگہکچھتحریرتھا!ایسامعلومہورہاتھاجیسےکسینے ُشغہل کے طور پر کچھ لکھا ہو۔۔۔ ہر جگہ یکساں تحریر۔۔۔ لیکن رسم الخط عمرانکیسمجھمیںنہیںآسکا۔۔۔ویسےاسکاخیالتھاکہوہروسیرسمالخط بھیہوسکتاہے۔۔۔ہرجگہحروفکیترتیبیکساںتھی!ایسامعلومہورہاتھا جیسےکسینےبےخیالیمیںجگہجگہکوئیایکہیچیزلکھیہو۔۔۔عمراننے
پیکٹ جیب میں ڈال لیا! کمرے میں اس کے علاوہ اسے کچھ نہیں ملا۔۔۔ تھوڑیدیربعدوہیونیورسٹیکیطرفجرہاتھا۔اسےتوقعتھیکہپروفیسرسعید جومغربیزبانوںکاماہرتھااسپرضرورروشنیڈالسکےگا! پروفیسر سعید عمران کے دوستوں میں سے تھا! اس نے عمران کے خیال کی تائیدکی۔تحریرروسیرسمالخطمیںتھی!وہدراصلکسی”آرٹا مونوف“کے دستخطتھے۔یونیورسٹیسےواپسیپرعمرانسوچرہاتھاکہبعضلوگبےکاری کےلمحاتمیںیونہیشغلکےطورپرعموًاماپنےہیدستخطکیاکرتےہیں۔بس قلمیاپینسلہاتھمیںہونیچاہیے!جوچیزبھیسامنےپڑگئیبس ُاسپردستخطہو رہےہیں! پھروہغزالیکےقّلعتمسوچنےلگا!وہروسیکیاروسسےقّلعترکھنےوالیکسی دوسریریاستکابھیباشندہنہیںمعلومہوتاتھا۔خدوخالکےاعتبارسےوہ اپنیہیطرفکاباشندہہوسکتاتھا! ابعمراننےفیاضکےدفترکیراہلی۔۔۔اوروہاںکچھمزیدگالیاںاسکی
منتظرتھیں۔اسےدیکھکرفیاضآپےسےباہرہوگی! ”اُنکوآتاہےپیارپرہّصغ!“عمراننےکانپرہاتھرکھکرہانکلگائی! ”میںد ھّکےدےکرباہرنکلوادوںگاسمجھے!“ ”لوگیہیسمجھیںگےتمہاریبیویعنقریبطلاقلینےوالیہے۔ویسےاگر تمباہرسےآنےوالوںمیںسےکسیآرٹامونوفکاپتہلگاسکوتودیندنیامیں بھلاہوگا!“ ”بستمچپچاپیہاںسےچلےجؤ۔خیریتاِسیمیںہے!“ ”اچھاپٹرولکےدامہیدےدو!کیوںکہابٹنکیمیںتھوڑاہیرہگیہے!“ ”کیا؟“فیاضجھنجھلاگی۔”ابموٹرسائیکلکوہاتھبھینہلگانا!“ ”ہاتھصرفہینڈلپررہیںگے۔اسکےعلاوہاگرکہیںاورلگاؤںتوکٹوادینا! ویسےمیںآرٹامونوفکےمعاملےمیںسنجیدہہوں۔۔۔اسکاقّلعتغزالیکی موتسےبھیہوسکتاہے۔“
”کونغزالی۔کیابکرہےہو!“ ”وہیغزالیجسکیلاشتمنےمجھےدکھائیتھی!“ فیاضکرسیکیپشتسے ُِٹکرعمرانکوگھورنےلگا!پھررُباسامنہبناکربولا۔ ”خواہمخواہمُجھپر ُرعبڈالنےکیکوششنہکرو!“ ”تم لیبارٹری سے آ رہے ہو۔۔۔ اور وہیں سے تمہیں یہ نام معلوم ہوا ہے۔۔۔مگریہضرورینہیںکہوہانگشتریمرنےوالےہیکیہو۔۔۔اُس کے کوٹ کے اندرونی جیب کا استر پھٹا ہوا تھا! ہو سکتا ہے اس نے انگشتری کبھیجیبمیںڈالیہواوروہسوراخسےکوٹکےاستراور َاپرکےدرمیان میںپہنچگئیہو!اگروہخود ُاسکیہوتیتوجیبمیںڈالےرکھنےکیکیاکُتہو سکتی ہے۔۔۔ ویسے میں لیبارٹری والوں سے سخت ترین الفاظ میں جواب طلبکروںگاکہوہاسقسمکیاطلاعات ُانلوگوںکوکیوںدیتےہیںجومحکمے سےقّلعتنہیںرکھتے!“ ”انسےیہبھیپوچھناکہانہوںنےمجھےمرنےوالےکےگھرکاپتہبھیکیوں
بتادیا!“ ”خواہمخواہباتبنانےکیکوششنہکرو!“ ”انگوٹھیکاکیاہّصقہےپیارےفیاض۔“عمران ُاسےچمکاکربولا۔فیاضچند لمحے اُسے غور سے دیکھتا رہا پھر بولا۔ ”کیا یہ حقیقت ہے کہ تمہیں یہ نام لیبارٹریسےنہیںمعلومہوا!“ ”یہحقیقتہے!ویسےاگرتملیبارٹریانچارجسے،جوتمبیزارہیکرناچاہتے ہوتومیںتمہیںنہیںروکوںگا!کیوںکہتمنےآجمجھےبہتگالیاںدیہیں اورمیںاِسکےبدلےمیںًانیقییہچاہوںگاکہکوئیتمہارےہاتھپیرتوڑکر رکھدے!“ ”پھرتمہیںیہنامکیسےمعلومہوا۔“ ”بسہوگی!تمفیالحالاسکیپرواہنہکرواوریہحقیقتہےکہمیںاسکے ٹھکانے سے بھی واقف ہو گی ہوں! اگر یقین نہ آئے تو میرے ساتھ چلو!
لاشکیتصویریںغاًابلاّیترہوکرتمہارےپاسآگئیہوںگی!“ ”ہاںآگئیمیں۔کیوں!“ ”میںاسکےپڑوسیوںسےتصدیقکرادوںگا!“ ”کیاتمسنجیدگیسےگفتگوکررہےہو!“ ”اوہو!کیاتمیہسمجھتےہوکہمیںتفُممیںتمہاراپٹرولپھونکتاپھراہوں!نہیں ڈئیایسیباتنہیں۔۔۔چلواُٹھو۔۔۔لیکنلاشکےچہرےکاکلوزاپضرور ساتھلےلینا!تاکہتمہارااطمینانہوسکے!“ ”آخرتمنےکسطرحپتہلگالیا!“ ”الہامہواتھا۔۔۔تمہیںاسسےکیاغرض!“
۱۰ غزالی کے اُن پڑوسیوں نے جو اُسے دیکھ چکے تھے۔ اس کی تصویر دیکھ کر عمرانکےبیانکیتصدیقکردی۔۔۔!فیاضنےانسےبہتیرےسوالات کئےلیکنوہاسسےزیادہنہبتاسکےجوکچھانہوںنےعمرانکوبتایاتھا! ”اچھافیاضصاحب!“عمراننےتھوڑیدیربعدکہا۔”ابتمآرٹامونوف کےقّلعتممعلوماتفراہمکرواورتماپنیموٹرسائیکلبھیلےجسکتےہو!“ ”آرٹامونوفکونہے؟“ ”میرا بھتیجا ہے! تم اس کی پرواہ مت کرو! زیادہ بور مت کرو! نہیں تو میں
سوئٹزرلینڈچلاجؤںگا!“ فیاضسےپیچھا ُچُاکروہاُنلوگوںکوتلاشکرنےلگاجنہوںنےپچھلے ِدن سرتنویرکوغزالیکےدروازےپردستکدیتےدیکھاتھا۔ اُنمیںسےایکاُسےجلدہیملگی!عمراندراصلیہمعلومکرناچاہتاتھاکہ غزالیسےملاقاتکرنےکیکوششکرنےوالوںمیںسرتنویرکےعلاوہاور کتنےمختلفآدمیتھے۔۔۔!چونکہعمرانبھیپچھلے ِدنیہاںموجودتھااس لیےسرتنویرکاحوالہدےکرگفتگوآگےبڑھانےمیںکوئیدشواریپیشنہیں آئیاوراسنےبتایاکہسرتنویرکےعلاوہبھیدوآدمییہاںآئےتھے۔لیکن انہوں نے کبھی دروازے پر دستک نہیں دی! وہ بس دور ہی سے کمرے کی نگرانی کیا کرتے تھے! ان کے حلی کے قّلعتم وہ صرف اتنا ہی بتا سکا کہ ان کے چہروں پر گھنی سیاہ داڑھیاں تھیں اور آنکھوں پر تاریک شیشوں کی عینکیں۔۔۔ ”میکاپ!“عمرانآہستہسےبڑبڑایا!
پھربستیسےنکلکراسنےایکٹیکسیلیاورسرتنویرکےدفترکیطرفروانہ ہوگی۔ وہملککےبہتبڑےبرآمدکنندگانمیںسےتھا۔۔۔اوراسکےدفاتردنیا کےمختلفوّصحںمیںقائمتھے! اس تک پہنچنے کے لیے عمران کو خاصی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑا۔۔۔ بہرحال کسی نہ کسی طرح رسائی ہو ہی گئی۔ سر تنویر نے نیچے سے اوپر تک ُاسےگھورکردیکھا! ”میںطاعونکاٹیکہلگانےکےلیےنہیںآیا۔!“عمراناحمقوںکیطرحبول پڑا۔ ”کیاباتہے!“سرتنویرکیگونجیلیآوازسےکمرےمیںجھنکارسیپیداہوئی! ”غزالی کی لاش۔۔۔ الفریڈ۔۔۔ گارڈن۔۔۔ کل رات!“ عمران اس طرح بولاجیسےوہسرتنویرسےخوفزدہہو!
”کیابکواسہے!“عمران جیبسےغزالیکیتصویرنکالکرمیزپررکھتاہوا بولا۔”اسکیلاش!“ ”تومیںکیاکروں!“ ”محضآپکیاطلاعکےلیےوہاپنےپڑوسیوںکےلیےبڑارُپاسرارتھااور وہلوگاسسےبھیزیادہرُپاسرارتھےجو ُاسکےلیے ُاسبستیکےرّکچلگایا کرتےتھے!“ ”ہوں!“سرتنویردونوںہونٹبھینچکررُکسیکیپشتسے ُِٹگی!اسکی آنکھیںعمرانکےچہرےپرتھیں! ”پھر!“اسنےتھوڑیدیربعدکہا! ”انگدھوںنےمجھےبھیبیچمیںلپیٹکررکھدیاہے!ہوایہکہآجمیںپھر وہاں پہنچ گی۔ مجھے حالات کا علم نہیں تھا۔ وہ گدھے شاید آپ کے قّلعتم پولیس کو بتا رہے تھے۔۔۔ شہادت کے طور پر انہوں نے مجھے پیش کر
دیا۔۔۔مگربھلامیںانہیںکیسےبتادیتاکہوہآپتھے!بستیمیںگ ُھسنےہیایک مزدورنےمجھےحالاتسےباخبرکردیاتھا۔۔۔میںنےپولیسکوبتایاکہایک شریفآدمیکارمیںضرورآئےتھےمگرانہیںپہچانتانہیںالن ّیہدوسریبار دیکھنےپرضرورپہچانلوںگا۔۔۔ابمیریّزعتآپکےہاتھمیںہے!“ ”کیوںتمہاریّزعتکیوں!“ ”میں دراصل سرکاری ڈاکٹر نہیں ہوں۔۔۔ بس یہ سمجھئے کہ چار سو بیس کر کےپیٹپالتاہوں!ہاںکسیزمانےمیںایکپرائیویٹڈاکٹرکاکمپؤنڈرضرور رہچکاہوں۔ ڈشیُل ُڈد واٹر کے تفُم انجکشن لگاکر لوگوںپر اپنی ا ّہ جتاتا ہوں! اس لیے کوئی خاص ضرورت پڑنے پر لوگ میرے ہی پاس دوڑے آتےہیں۔۔۔میںاپنیکمائیکرتاہوں۔۔۔جیہاں۔۔۔مگرابشایدمیری پولُ ُھکجئےگی۔۔۔یہبہترُباہواجناب۔ابمجھےکوئیمشورہدیجئ!“ ”مشورہ۔۔۔ کسی وکیل سے لو۔۔۔ وقت ہو چکا ہے۔۔۔ اب تم ج سکتے ہو۔۔۔مگرٹھہرو!تمہیںیہتصویرکہاںسےملی!“
Search
Read the Text Version
- 1
- 2
- 3
- 4
- 5
- 6
- 7
- 8
- 9
- 10
- 11
- 12
- 13
- 14
- 15
- 16
- 17
- 18
- 19
- 20
- 21
- 22
- 23
- 24
- 25
- 26
- 27
- 28
- 29
- 30
- 31
- 32
- 33
- 34
- 35
- 36
- 37
- 38
- 39
- 40
- 41
- 42
- 43
- 44
- 45
- 46
- 47
- 48
- 49
- 50
- 51
- 52
- 53
- 54
- 55
- 56
- 57
- 58
- 59
- 60
- 61
- 62
- 63
- 64
- 65
- 66
- 67
- 68
- 69
- 70
- 71
- 72
- 73
- 74
- 75
- 76
- 77
- 78
- 79
- 80
- 81
- 82
- 83
- 84
- 85
- 86
- 87
- 88
- 89
- 90
- 91
- 92
- 93
- 94
- 95
- 96
- 97
- 98
- 99
- 100
- 101
- 102
- 103
- 104
- 105
- 106
- 107
- 108
- 109
- 110
- 111
- 112
- 113
- 114
- 115
- 116
- 117
- 118
- 119
- 120
- 121
- 122
- 123
- 124
- 125
- 126
- 127
- 128
- 129
- 130
- 131
- 132
- 133
- 134
- 135
- 136
- 137
- 138
- 139
- 140
- 141
- 142
- 143
- 144
- 145
- 146
- 147
- 148
- 149
- 150
- 151
- 152
- 153
- 154
- 155
- 156
- 157
- 158
- 159
- 160
- 161
- 162
- 163
- 164
- 165
- 166
- 167
- 168
- 169
- 170
- 171
- 172
- 173
- 174
- 175
- 176
- 177
- 178
- 179
- 180
- 181