Important Announcement
PubHTML5 Scheduled Server Maintenance on (GMT) Sunday, June 26th, 2:00 am - 8:00 am.
PubHTML5 site will be inoperative during the times indicated!

Home Explore میری کچھ نظمیں

میری کچھ نظمیں

Published by maqsood5, 2016-12-10 03:15:07

Description: abk_ksr_mh.916/2016
میری کچھ نظمیں
مقصود حسنی

ابوزر برقی کتب خانہ
دسمبر ٢٠١٦

Search

Read the Text Version

‫تار سبو ہوا ہے‬ ‫جاگو‬‫کب کا لہو‘ لہو ہوا ہے‬

‫برسر عدالت‬ ‫شبنم‬ ‫گھاس کا مکوڑا پں گیا‬ ‫بادل‬‫پرندوں نے پروں میں چھپا لیے‬ ‫آنسو‬ ‫مگر پلکوں پر تھے ہی کب‬ ‫امن‬ ‫اس روز شہر میں کرفیو تھا‬ ‫روشنی‬ ‫بارود نگل گیا‬ ‫امید‬‫دماغ کا خلل نہیں تو اور کیا ہے‬ ‫قاتل برسر عدالت‬ ‫انصاف کا طالب تھا‬

‫کہ چڑیوں کی چونچیں‬ ‫مقتول کا پیٹ‬ ‫روٹی خور ہو گیا تھا‬‫اسے گیس کی شکایت رہتی تھی‬ ‫ایسے میں‬ ‫قتل ناگزیر ہو گیا تھا‬‫مقتول کی شاہ خرچی کا عوضانہ‬ ‫بیوہ اور اس کے بچوں کی‬ ‫برسر عام‬ ‫نیلامی سے دلوایا جائے‬ ‫کہ انصاف کا بول بالا ہو‬

‫کاجل ابھی پھیلا نہیں‬‫تیری آنکھ کا کاجل ابھی پھیلا نہیں‬ ‫تیرے بولوں کی کلیاں جوان ہیں‬ ‫طلائی چوڑے کی کھنک‬ ‫کب کل سے جدا ہے‬ ‫تیری دنیا میں کوئی اور تھا‬ ‫میں کیسے مان لوں‬ ‫تو وہی ہے‬ ‫جس نے میرے سوچ کے‬ ‫دروازے پر‬ ‫دستک دی تھی‬ ‫سوچنا یہ ہے‬ ‫کس کردہ جرم کی سزا‬ ‫سقراط کا زہر ہے‬ ‫میرے سوچ پر‬

‫خوف کا پہرا ہے‬ ‫روبرو راون کا چہرا ہے‬ ‫مجھ کو سوچنے کیوں نہیں دیتے‬ ‫ذات کے ذروں کو‬ ‫کھوجنے کیوں نہیں دیتے‬ ‫بند کواڑوں کے پیچھے‬ ‫سوچنے کی آرزو بیٹھی ہے‬‫جوجینے نہیں دیتی مرنے نہیں دیتی‬

‫میں مقدر کا سکندر ہوں‬ ‫میں مقدر کا سکندر ہوں‬ ‫ٹیکسوں کی شان کا سایہ‬ ‫مری رکھشا کرتا ہے‬ ‫تانگے کی سیٹ پر لیٹے‬ ‫کسی کھڈے کے اک ہچکولے سے‬ ‫شفاخانے کے در پر‬ ‫ہمدردی کے بولوں میں لیپٹی‬‫دوا ملتی ہے کا بےسر سپنا لے کر آتا ہوں‬ ‫اس طفل تسلی پر‬ ‫برسوں سے میرا جیون ہے‬ ‫میں مقدر کا سکندر ہوں‬ ‫مرگ کے سارے خرچے‬ ‫بیوہ کے دوپٹے کی حرمت‬ ‫یتیموں کے منہ کے لقمے‬

‫بک کر پورے ہوتے ہیں‬ ‫قلم اور بستے کئی یگ ہوئے‬ ‫لایعنی ٹھہرے ہیں‬ ‫پرچی خوروں کے جھوٹھے برتن‬ ‫ان کے ہاتھ کی ریکھا ہیں‬ ‫پرچی والوں کی‬ ‫میرے مرنے سے‬ ‫راتیں سہانی ہوتی ہیں‬ ‫میں تو‬ ‫اس بہو رانی سا ہوں‬ ‫سارا گھر اس کاہے‬ ‫جب چاہے کوئی دعوی باندھے‬ ‫کوئی روک نہیں کوئی ٹوک نہیں‬ ‫بس اک پابندی ہے‬‫چیزوں کو چھونے سے پرہیز کرے‬ ‫نند کی کرتوں کو‬

‫بند آنکھوں سے دیکھے‬‫گھورتی آنکھوں سے آزاد رہے گی‬ ‫شاد رہے گی‬ ‫میں مقدر کا سکندر ہوں‬ ‫ٹیکسوں کی شان کا سایہ‬ ‫مری رکھشا کرتا ہے‬

‫آنکھوں دیکھے موسم‬ ‫آشا کی جوت جگا کر‬ ‫اب کہتے ہو‬ ‫عشق کی راہ میں کانٹے ہیں‬ ‫دھوپ کا پہرا ہے‬ ‫کانٹوں پر ننگے پاؤں‬ ‫بن مطب کے چلنا‬ ‫لیلی کے دور کی باتیں ہیں‬ ‫اک سے اک بڑھ کر مجنوں‬ ‫ہاتھ میں نوٹ لیے‬ ‫چلتا پھرتا تم دیکھو گے‬ ‫کنگلے عاشق کے آنسو‬‫مطلب کی آنکھیں کیوں دیکھیں‬ ‫میں تو‬‫پھولوں کے موسم کی لیلی ہوں‬

‫پاگل ہو تم‬ ‫اخلاص اور الفت کی باتیں‬ ‫ووٹ کی باتیں ہیں‬ ‫سیاست اور الفت میں جو انتر ہے‬ ‫اس کو جانو‬ ‫آنکھیں کھولو وقت پہچانو‬ ‫سوچے ہوں‬‫موسم مجھ سے بگڑے بگڑے رہتے ہیں‬ ‫یہ ممکن ہے‬ ‫سب موسم تم کو مل جائیں‬ ‫سچل دل کی کلیاں‬ ‫اپنے دامن میں‬ ‫سورگ کے سکھ رکھتی ہیں‬ ‫آنکھوں دیکھے موسم‬ ‫کبھی جیتے ہیں کبھی مرتے ہیں‬

‫دروازہ کھولو‬ ‫تم چپ ہو کہ‬ ‫مجھ میں تم بولتے ہو‬ ‫میرے دل کے بربط پر‬ ‫تری انگلی ہے‬ ‫تم چپ ہو کہ‬ ‫یہ دل تیرا مسکن ہے‬ ‫گھر کے باسی‬‫اپنی مرضی کے مالک ہوتے ہیں‬ ‫تم چپ ہو کہ‬ ‫شعور کی ہر کھڑکی میں‬ ‫تیرا چہرا ہے‬ ‫کھڑکی بند کرتے ہیں تو‬ ‫دم گھٹتا ہے‬ ‫کھڑکی کھولے رکھنا‬

‫گھر کی باتوں کو باہر لانا ہے‬ ‫باہر کے موسم‬ ‫راون بستی کے منظر ہیں‬ ‫تم چپ ہو کہ‬‫اندر کے سب موسم تیرے ہیں‬ ‫دروازہ کھولو‬ ‫تیرے ہونٹوں کی مستی‬ ‫من کے کورے پنوں پر‬ ‫آنکھ سے چن کر رکھ دوں‬ ‫تم چپ ہو کہ‬ ‫چپ میں سکھ ہے‬ ‫چپ کے کھیسے میں‬ ‫کلیاں ہی کلیاں ہیں‬ ‫تم چپ ہو کہ‬ ‫تحسین کے کلمے‬‫برہما کے بردان سے اٹھتےہیں‬ ‫تم چپ ہو کہ‪----‬‬

‫تم مرے کوئی نہیں ہو‬ ‫تم مرے کوئی نہیں ہو‬ ‫میں نے تم کو کبھی سوچا ہی نہیں‬ ‫کھوجا ہی نہیں‬‫تم نےمیرے دل دروازے پر دستک دی ہے‬ ‫اب میں تم کو سوچوں گا‬ ‫تیری آنکھوں کے مست پیمانے سے‬ ‫کچھ بچا کر‬ ‫آب زم زم میں ملا کر‬ ‫امرتا کے ایوانوں میں‬ ‫خود کو پھر تم کو کھوجوں گا‬ ‫اپنے ہاتھوں کی لکیروں میں‬ ‫اپنی آنکھوں سے دیکھنا‬ ‫میں تم کو تم میں مل جاؤں گا‬ ‫یہ کوئی تقدیر کا کھیل نہیں‬

‫تم لکیر بناتے ہو لکیر مٹاتے ہو‬ ‫تم مرے کوئی نہیں ہو‬ ‫میں نے تم کو کبھی سوچا ہی نہیں‬ ‫اب میں تم کو سوچوں گا‬‫کہ تم نے میرے دل پر دستک دی ہے‬

‫صدیاں بیت گئی ہیں‬‫جب سے میں نے تم کو سوچا ہے‬ ‫میں میں‘ میں کب رہا ہے‬ ‫گنگا جل کا ہر قطرہ‬ ‫گیتا کے بولوں‬ ‫گرنتھ کے شبدوں‬ ‫فرید کے شلوکوں‬ ‫پھول کے گالوں کو چھوتی شبنم‬ ‫ساگر کے اندر‬ ‫سیپ کی بند مٹھی میں موتی‬ ‫رتجگوں کی سوچوں‬ ‫دعا کو اٹھتے ہاتھوں‬‫ساون رتوں کی ہڑ برساتی آنکھوں‬ ‫آگ میں ڈوبی سانسوں کا‬ ‫حاصل تم ہو‬

‫رمز مجھ پر کھل گئی ہے‬ ‫میرے سوچ کی‬ ‫ساری شکتی کا دم خم تم ہو‬‫جب سے میں نے تم کو سوچا ہے‬ ‫میں میں‘ میں کب ہے‬ ‫میں کو سفر کیے‬ ‫صدیاں بیت گئی ہیں‬

‫ایندھن‬ ‫دیکھتا اندھا سنتا بہرا‬‫سکنے کی منزل سے دور کھڑا‬ ‫ظلم دیکھتا ہے‬ ‫آہیں سنتا ہے‬ ‫بولتا نہیں کہتا نہیں‬ ‫جہنم ضرور جائے گا‬

‫عاری‬ ‫جبرائیل ادراک‬‫شاہین پرواز لے گیا‬ ‫سیماب بےقراری‬‫گلاب خوشبو لے گیا‬ ‫مہتاب چاندنی‬‫خورشید حدت لے گیا‬‫جو جس کو پسند آیا‬ ‫لے گیا‬ ‫تیرے پاس کیا رہا‬ ‫دو ہات‘ خالی‬‫دو آنکھیں‘ بے نور‬ ‫راتوں کے خواب‬ ‫بے رونق‘ بےزار‬ ‫دن کے اجالے‬

‫خاموش‘ اداس‬‫ہمالہ‘ مٹی کا ڈھیر‬‫حرکت سے عاری‬ ‫تو‘ مٹی کا ڈھیر‬‫حرکت سے عاری‬

‫سننے میں آیا ہے‬ ‫سننے میں آیا ہے‬ ‫ہم آگے بڑھ گئے ہیں‬ ‫ترقی کر گئے ہیں‬‫سرج اب شرق سے اٹھتا ہے‬ ‫واشنگٹن کے مندر کا بت‬ ‫کس محمود نے توڑا ہے‬‫سکندر کے گھوڑوں کا منہ‬ ‫کس بیاس نے موڑا ہے‬ ‫اس کی گردن کا سریا‬ ‫کس ٹیپو نے توڑا ہے‬ ‫سو کا بیلنس‬ ‫اب سو ہی چڑھتا ہے‬ ‫پونڈ سٹرلنگ اور ڈالر‬ ‫روپیے کے دو ملتے ہیں‬

‫سننے میں آیا ہے‬ ‫ہم آگے بڑھ گئے ہیں‬ ‫ترقی کر گئے ہیں‬ ‫'بیوہ کو ٹک ملتا ہے‬‫وہ پیٹ بھر کھاتی ہے‬ ‫گریب کی بیٹیا‬ ‫بن دہیج‬‫?اب ڈولی چڑھتی ہے‬ ‫جو جیون دان کرے‬ ‫دارو کی وہ شیشی‬‫?اب مفت میں ملتی ہے‬ ‫سننے میں آیا ہے‬ ‫ہم آگے بڑھ گئے ہیں‬ ‫ترقی کر گئے ہیں‬ ‫موسی اور عیسی‬ ‫گرجے اور ہیکل سے‬

‫?مکت ہوے ہیں‬ ‫بدھ رام بہا‬ ‫کہ نانک کے پیرو ہوں‬ ‫یا پھر‬ ‫چیراٹ شریف کے باسی‬ ‫?اپنا جیون جیتے ہیں‬ ‫سننے میں آیا ہے‬ ‫ہم آگے بڑھ گئے ہیں‬ ‫ترقی کر گئے ہیں‬ ‫گوئٹے اور بالی‬ ‫ٹیگور تے جامی‬ ‫سیوفنگ اور شیلی‬ ‫?سب کے ٹھہرے ہیں‬‫ملاں پنڈت اور گرجے کا وارث‬ ‫انسانوں کو انسانوں کے‬ ‫?کام آنے کی کہتا ہے‬

‫سننے میں آیا ہے‬ ‫ہم آگے بڑھ گئے ہیں‬ ‫ترقی کر گئے ہیں‬ ‫شیر اور بکری‬‫'اک گھاٹ پر پانی پیتے ہیں‬ ‫?اک کچھ میں رہتے ہیں‬ ‫سیٹھوں کی بستی میں‬ ‫مل بانٹ کر‬ ‫?کھانے کی چرچا ہے‬ ‫رشوت کا کھیل‬ ‫?ناکام ہوا ہے‬ ‫منصف‬ ‫?ایمان قرآن کی کہتتا ہے‬ ‫سننے میں آیا ہے‬ ‫ہم آگے بڑھ گئے ہیں‬ ‫ترقی کر گئے ہیں‬

‫من تن کا وارث‬ ‫تن من کا بھیدی‬ ‫جب بھی ٹھہرے گا‬ ‫جیون کا ہر سکھ‬ ‫قدموں کی ٹھوکر‬ ‫امبر کے اس پار‬ ‫انسان کا گھر ہو گا‬ ‫'پرتھوی کیا‬ ‫اللہ کی ہر تخلیق کا‬ ‫ماما نہیں‬‫موچی درزی نائی بھی‬ ‫وارث ہوگا‬ ‫'شخص‬‫شخص کا بھائی ہوگا‬

‫کس منہ سے‬ ‫چلم بھرتے ہات‘ اٹھ نہیں سکتے‬ ‫ہونٹوں پر فقیہ عصر نے‬ ‫چپ رکھ دی ہے‬ ‫کتنا عظیم تھا وہ شخص‬ ‫گلیوں میں‬ ‫رسولوں کے لفظ بانٹتا رہا‬‫ان بولتے لفظوں کو‘ ہم سن نہ سکے‬ ‫آنکھوں سے‘ چن نہ سکے‬‫ہمارے کانوں میں‘ جبر کی پوریں رہیں‬‫آنکھوں میں خوف نے پتھر رکھ دیے‬ ‫ہم جانتے ہیں‘ وہ سچا تھا‬ ‫قول کا پکا تھا‬ ‫مرنا تو ہے‘ ہمیں یاد نہ رہا‬ ‫ہم جانتے ہیں اس نے جو کیا‬

‫ہمارے لیے کیا‬ ‫جیا تو ہمارے لیے جیا‬ ‫کتنا عجیب تھا‬ ‫زندہ لاشوں کا دم بھرتا رہا‬ ‫مصلوب ہوا ہم دیکھتے رہے‬ ‫نیزے چڑھا ہم دیکھتے رہے‬‫مرا جلا راکھ اڑی ہم دیکھتے رہے‬‫اس کے کہے پر دو گام تو چلا ہوتا‬ ‫کس منہ سے اب‬ ‫اس کی راہ دیکھتے ہیں‬ ‫ہم خاموش تماشائی‬‫مظلومیت کا فقط ڈھونگ رچاتے ہیں‬ ‫بے جان جیون کے دامن میں‬ ‫غیرت کہاں جو رن میں اترے‬ ‫یا پھر‬ ‫پس لب اس کی مدح ہی کر سکے‬

‫چلو دنیا چاری ہی سہی‬ ‫آؤ‬ ‫اندرون لب دعا کریں‬‫ان مول سی مدح کہیں‬

‫حیرت تو یہ ہے‬ ‫موسم گل ابھی محو کلام تھا کہ‬ ‫مہتاب بادلوں میں جا چھپا‬ ‫اندھیرا چھا گیا‬ ‫پریت پرندہ‬ ‫ہوس کے جنگلوں میں کھو گیا‬ ‫اس کی بینائی کا دیا بجھ گیا‬‫کوئی ذات سے‘ کوئی حالات سے الجھ گیا‬ ‫یاد میں نہ رہا‘کیا اپنا ہے‘ کیا بیگانہ‬ ‫بادل چھٹنے کو تھے کہ‬ ‫افق لہو اگلنے لگا‬ ‫دو بم ادھر دو ادھر گرے‬ ‫پھر تو‬ ‫ہر سو دھواں ہی دھواں تھا‬ ‫چہرے جب دھول میں اٹے تو‬

‫ظلم کا اندھیر مچ گیا‬ ‫پھر اک درویش مینار آگہی پر چڑھا‬ ‫کہنے لگا سنو سنو‬ ‫دامن سب سمو لیتا ہے‬ ‫اپنے دامن سے چہرے صاف کرو‬ ‫شاید کہ تم میں سے کوئی‬ ‫ابھی یتیم نہ ہوا ہو‬ ‫یتیمی کا ذوق لٹیا ڈبو دیتا ہے‬ ‫من کے موسم دبوچ لیتا ہے‬ ‫کون سنتا پھٹی پرانی آواز کو‬ ‫حیرت تو یہ ہے‬ ‫موسم گل کا سب کو انتظار ہے‬ ‫گرد سے اپنا دامن بھی بچاتا ہے‬ ‫اوروں سے کہے جاتا ہے‬‫چہرہ اپنا صاف کرو‘ چہرہ اپنا صاف کرو‬

‫ہر گھر سے‬ ‫دن کے اجالوں میں‬ ‫خداہائے کفر ساز و کفر نواز‬ ‫پیتے ہیں سچ کا لہو‬ ‫کہ وہ اجالوں کی بستی میں‬ ‫زندہ رہیں‬ ‫شرق سے اب تمہیں‬ ‫کوئی شب بیدار کرنا ہو گی‬‫کہ سچ اسے دکھنے ہی نہ پائے‬ ‫تمہیں بھی تو‬‫اس کی کوئی خاص ضرورت نہیں‬ ‫یا پھر‬ ‫آتی نسلوں کے لیے ہی سہی‬ ‫دن کے اجالوں میں‬ ‫روح حیدر رکھنا ہوگی‬

‫سسی فس کا جیون‬ ‫جیون نہیں‬ ‫سقراط کی مرتیو‬ ‫مرتیو نہیں‬ ‫جینا ہے تو‬ ‫حسین کا جیون جیو‬ ‫کہ جب ارتھی اٹھے‬ ‫خون کے آنسووں میں‬ ‫راکھ اڑے‬ ‫خون کے آنسووں میں‬ ‫شاعر کا قلم‬ ‫روشنی بکھیرے گا‬‫آکاش کی محتاج نہ رہے گی ‘زندگی‬‫ہر گھر سے چاند ہر گھر سے سورج‬ ‫طلوع ہو گا‬ ‫غروب کی ہر پگ پر‬ ‫کہیں سقراط کہیں منصور‬ ‫تو کہیں سرمد کھڑا ہو گا‬

‫بارود کے موسم‬ ‫کرائے کے قاتل‬ ‫کیا بھکشا دیں گے؟‬ ‫کرن ہماری کھا جا ہے‬ ‫ہم موسی کے کب پیرو ہیں‬‫جو آسمان سے من و سلوی اترے گا‬ ‫اپنی دونی کا گیندا‬ ‫ہیرے کی جڑت کے گہنوں سے‬ ‫گربت کی چٹیا پر‬ ‫سوا سج دھج رکھتا ہے‬ ‫میری کا طعنا معنا‬ ‫اکھین کے سارے رنگوں پر‬

‫کہرا بن کے چھا جاتا ہے‬ ‫کوڑ کی برکی کا وش‬ ‫دیسی نغموں میں‬ ‫ڈرم کا بے ہنگم غوغا‬ ‫طبلے کی ہر تھاپ‬ ‫کھا پی جاتا ہے‬ ‫کرائے کے قاتل‬ ‫کیا بھکشا دیں گے؟‬ ‫ان کی آنکھوں میں تو‬ ‫بارود کے موسم پلتے ہیں‬‫‪http://www.urdutehzeb.com/showthread.php/3429-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%D9%88%D8%AF-%DA%A9%DB%92-%D9%85%D‬‬ ‫‪9%88%D8%B3%D9%85‬‬

‫جاگتے رہنا‬ ‫جاگتے رہنا‬ ‫چور‘ ترے سہاگ کی چوڑیاں‬ ‫چرا نہ لے‬ ‫جاگتے رہنا‬ ‫چندا کی کوئی مست کرن‬ ‫آنکھوں کی مستی‬ ‫ہونٹوں کی سرخی‬ ‫چرا نہ لے‬ ‫جاگتے رہنا‬ ‫ہوا کا کوئی جھونکا‬ ‫حیا وتقدس کے رشتے‬ ‫چور چور نہ کر دے‬ ‫جاگتے رہنا‬‫شب کے پچھلے پہر کی رعنائیوں میں‬ ‫خدا تجھ کو بھی شریک کر لے‬ ‫جاگتے رہنا‬ ‫گلاب چندا کی رگوں سے‬ ‫ساری شبنم نچوڑ نہ لے‬ ‫جاگتے رہنا‬ ‫رقیب تجھے‘ تری مجبتوں سے‬ ‫محروم نہ کر دے‬‫جاگتے رہنا‘ مرے دوست‘ جاگتے رہنا‬ ‫جاگتے ہی آزاد ہیں ‘جاگنا ہی زندگی‬

‫حرص کی رم جم‬ ‫حرص کی رم جم میں‬ ‫ملاں پنڈت‬ ‫گرجے کا فادر‬ ‫گر کا امین‬ ‫لمبڑ کے ڈیرے پر بیٹھے‬ ‫آنکھوں میں پتھر رکھ کر‬ ‫پکون کے گیت گائیں‬ ‫لوکن کے گھر‬ ‫بھوک کا بھنگڑا‬ ‫گلیوں میں موت کا خنجر‬‫کھیتوں میں خوف کی کاشت‬ ‫جیون‬ ‫تذبذب کی صلیب پر لٹکا‬ ‫تخلیق کی ابجد‬ ‫تقدیر کی ریکھا‬ ‫کیسے ٹھہرے گا؟‬

‫بن مانگے‬ ‫نیچے ہاتھ کی جنت‬‫دل والوں کو کب خوش آتی ہے‬ ‫تم نے کیوں سوچ لیا‬ ‫میں کوتاہ کوس سہی‬ ‫وہ تو‬ ‫تو کی بستی بستا ہے‬ ‫چترکار کوئی غیر نہیں‬ ‫کوئی دور نہیں‬ ‫وہ جانت ہیں کہ‬ ‫کیا ان کا ہے‬ ‫بن مانگے‬ ‫ان کو مل جائے گا‬

‫یقینی سی بات ہے‬ ‫یقینی سی بات ہے‬ ‫تمہیں کیوں یقین نہیں آتا‬ ‫کربلا کی بازگشت‬ ‫پہاڑوں میں کھو گئی ہے‬ ‫سہاگنوں نے‬ ‫سیاہ لباس پہن لیا ہے‬ ‫ان کے مردوں کے لہو میں‬ ‫یزید کی عطاؤں کا قرض‬ ‫اتر چکا ہے‬ ‫ہاں مگر جب‬ ‫پہاڑوں کو زبان مل جائے گی‬ ‫یقینی سی بات ہے‬ ‫بازگشت کے ہم زبان‬ ‫مجبور زندگی کو‬ ‫آزادی کو‬ ‫لب سڑک دیکھ سکیں گے‬‫ماہ نامہ سوشل ورکر لاہور' مارح۔اپریل ‪1992‬‬

‫اپیل‬ ‫نفرت کی توپوں کے دہانوں پر‬ ‫دودھ پیتے بچوں کو نہ رکھو‬ ‫ان کی آنکھوں کی معصومیت‬ ‫معصومیت کی آغوش میں پلتے خواب‬ ‫خواب صبح کی تعبیر ہوتا ہے‬ ‫خواب مر گیے تو‬ ‫آتا کل مر جائے گا‬ ‫اور یہ بھی کہ‬ ‫ممتا قتل ہو جائے گی‬ ‫'خوب جان لو‬ ‫نفرت کے تو‬ ‫پہاڑ بھی متحمل نہیں ہوتے‬ ‫کل کیوں کر ہو گا‬ ‫میں تم سے پھر کہتا ہوں‬ ‫نفرت کی توپوں کے دہانوں پر‬ ‫دودھ پیتے بچوں کو نہ رکھو‬‫ماہ نامہ سوشل ورکر لاہور' جنوری‪-‬فروری ‪1992‬‬

‫اس سے پہلے‬ ‫اس سے پہلے‬ ‫کہ عمر کا تارا ٹوٹے‬ ‫مرے جیون کا‬ ‫ہر جلتا بجھتا پل‬ ‫مجھ کو واپس کر دو‬‫جو دن خوشییوں میں گزرا‬ ‫تقدیر نہیں‬‫عشق کی تپسیا کا اترن تھا‬ ‫مرے بولوں کی تڑپت‬ ‫مرے گیتوں کی پیڑا‬ ‫مرزے کی کوئی ہیک نہیں‬‫مرے اشکوں کا شرینتر تھا‬ ‫کے طعنے مینے اپنوں‬ ‫سن سن کر‬ ‫غیروں کے بھی کان پکے‬ ‫میں اس کو لوکن کی‬ ‫کیوں کالی ریتا سمجھوں‬ ‫یہ تو سچ کا پریوجن تھا‬ ‫اس سے پہلے‬ ‫کہ عمر کا تارا ٹوٹے‬ ‫مرے جیون کا‬ ‫ہر جلتا بجھتا پل‬ ‫مجھ کو واپس کر دو‬

‫ہر ان ہونی کا پرورتن کھولو‬ ‫اس سے پہلے‬ ‫کہ عمر کا تارا ٹوٹے‬ ‫مرے جیون کا‬ ‫ہر جلتا بجھتا پل‬ ‫مجھ کو واپس کر دو‬

‫واپسی‬ ‫بشارت کا جب در وا ہوا‬ ‫میں نے سوچا‬‫پہلے ابنی قسمت کا حال پڑھوں‬ ‫واں کچھ بھی نہ تھا‬ ‫جو مرا ہوتا‬ ‫لہو پسینہ‬ ‫جو مرا تھا‬ ‫مرے رقیبوں ان کے بچوں‬ ‫ان کے کتوں اور سوروں کو‬ ‫حدت بخش رہا تھا‬ ‫میں نے پھر سوچا‬ ‫جنگلوں میں جا بسوں‬ ‫درندوں کا وتیرا اپنا لوں‬ ‫انسان تھا‬ ‫جنگلوں میں کیسے جا بستا‬ ‫درندوں کی فطرت ‘درندگی‬ ‫محنت بنی ادم کا شیوا‬ ‫دو فطراتیں‬ ‫جنگل کا سینہ سما پائے گا؟‬ ‫کچھ نہیں کو چوم کر‬ ‫میں نے‬ ‫بشارت کا دروازہ بند کر دیا‬

‫وقت کیسا انقلاب لایا ہے‬ ‫وقت کیسا عذاب لایا ہے‬ ‫تم کب لائق محبت ہو‬‫ائینے میں اپنی شکل تو دیکھو‬ ‫قاصد یہی جواب لایا ہے‬ ‫گویا خط میں عتاب لایا ہے‬ ‫جو سر کے بل چلے تھے‬ ‫ناکام ٹھہرے‬ ‫پت جھڑ گلاب لایا ہے‬ ‫ذلیخا کا عشق سچا سہی‬ ‫وہ برہنہ پا کب چلی تھی‬ ‫پہیہ عمودی چال چلا ہے‬ ‫زندہ قبر میں اتر گیا ہے‬ ‫انکھ دیکھتی نہیں‬ ‫کان سنتے نہیں‬ ‫وقت کیسا انقلاب لایا ہے‬ ‫بارش قرض دار بادلوں کی‬ ‫بادل بینائی کو ترسیں‬ ‫زخمی زخمی‬ ‫ہر سہاگن کی کلائی‬ ‫بیوہ سولہ سنگار سے ہے‬ ‫وقت کیسا انقلاب لایا ہے‬ ‫وقت کیسا عذاب لایا ہے‬

‫سوال یہ ہے‬ ‫یہ سچ ہے‬ ‫محبت روح کو سکوں‬ ‫دل کو قرار دیتی ہے‬ ‫سوال یہ نہیں‬ ‫محبت کا احترام کرنا ہے‬ ‫زیست کے کالر پر‬ ‫سجا کر رکھنا ہے‬ ‫سوال یہ ہے‬ ‫کہ ہم‬ ‫احترام کیسے دیں اسے‬ ‫ہم تو بھوکے ہیں‬ ‫پیاسے ہیں‬‫جیون پر خوف کے بادل ہیں‬ ‫ہمیں تو‬‫جیون کے ہووت کی چنتا ہے‬ ‫ہماری پسلیوں کے نیچے‬ ‫باما کا غلام چھپا بیٹھا ہے‬ ‫'جس کی‬ ‫اپنی کوئی مرضی نہیں‬ ‫سوال یہ ہے‬ ‫کہ ہم‬‫محبت کا احترام کیسے کریں‬

‫سچ کے آنگن میں‬ ‫جب بھوک کا استر‬ ‫حرص کی بستی میں جا بستا ہے‬‫اوپر کی نیچے‘ نیچے کی اوپر آ جاتی ہے‬ ‫چھاج کی تو بات بڑی‬ ‫چھلنی پنچ بن جاتی ہے‬ ‫بکری ہنس چال چلنے لگتی ہے‬ ‫کوے کے سر پر‬ ‫سر گرو کی پگڑی سج جاتی ہے‬ ‫دہقان بو کر گندم‬ ‫فصل جو کی کاٹتے ہیں‬ ‫صبح کا اترن لے کر‬ ‫کالی راتیں‬ ‫سچ کے آنگن میں جا بستی ہیں‬ ‫‪‘١٩٧٤‬مارچ ‪١٩‬‬

‫میں نے دیکھا‬ ‫پانیوں پر‬ ‫میں اشک لکھنے چلا تھا‬ ‫دیدہءخوں دیکھ کر‬ ‫ہر بوند‬ ‫ہوا کے سفر بر نکل گئی‬ ‫منصف کے پاس گیا‬ ‫شاہ کی مجبوریوں میں‬ ‫وہ جکڑا ہوا تھا‬ ‫سوچا‬ ‫پانیوں کی بےمروتی کا‬ ‫فتوی ہی لے لیتا ہوں‬ ‫ملاں شاہ کے دستر خوان پر‬ ‫مدہوش پڑا ہوا تھا‬ ‫دیکھا‘ شیخ کا در کھلا ہوا ہے‬ ‫سوچا‬ ‫شاید یہاں داد رسی کا‬ ‫کوئی سامان ہو جائے گا‬ ‫وہ بچارہ تو‬‫پریوں کے غول میں گھرا ہوا تھا‬ ‫کیا کرتا کدھر کو جاتا‬ ‫دل دروازہ کھلا‬ ‫خدا جو میرے قریب تھا‬

‫بولا‬ ‫کتنے عجیب ہو تم بھی‬ ‫کیا میں کافی نہیں‬ ‫جو ہوس کے اسیروں کے پاس جاتے ہو‬ ‫میرے پاس آؤ‬ ‫ادھر ادھر نہ جاؤ‬ ‫میری آغوش میں‬ ‫تمہارے اشکوں کو پناہ ملے گی‬ ‫ہر بوند‬ ‫رشک لعل فردوس بریں ہو گی‬ ‫اک قظرہ مری آنکھ سے ٹپکا‬ ‫میں نے دیکھا‬ ‫شاہ اور شاہ والوں کی گردن میں‬ ‫بے نصیبی کی زنجیر پڑی ہوئی تھی‬ ‫مکرم بندہ جناب حسنی صاحب‪ :‬سلام مسنون‬‫آزاد شاعری عام طور پر میرے سر پر سے گزر جاتی ہے۔ جب‬ ‫تک میں اس کے تانے بانے سلجھاتا ہوں پچھلے پڑھے ہوئے‬ ‫مصرعے ذہن کی تہوں میں کہیں گم ہو جاتے ہیں اور میں پھر‬ ‫نظم پڑھنے اور سمجھنے کی کوشش میں گرفتار ہو جاتا ہوں۔‬‫آپ کی اس نظم کے مطالعہ میں ایسا صرف ایک بار ہوا اور میں‬ ‫جلد ہی منزل مقصود تک پہنچ گیا۔ یہ شاید اس لئے ہوا کہ آپ‬‫کی نظم پر دلسوزی اور خلوص دل کی مہر لگی ہوئی ہے جیسے‬‫آپ اپنی آپ بیتی بیان کر رہے ہوں۔ نظم پڑھ کر متاثر ہوا۔ نظم کا‬ ‫پیغام عام سہی لیکن اہم ضرور ہے۔ ہم اہل دنیا بے تحاشہ اہل‬

‫اقتدار کی جانب بھاگتے ہیں اور اس تگ و دو میں بھول جاتے‬‫ہیں کہ دینے والا تو کوئی اور ہی ہے۔ اللہ رحم کرے۔ ایسے ہی‬ ‫لکھتے رہئے۔ اللہ آپ کو ہمت اور طاقت عطا فرمائے۔ صلاحیت‬‫اور توفیق سے تو اپ بھر پور ہیں ہی۔ باقی راوی سب چین بولتا‬ ‫ہے۔‬ ‫سرور عالم را‬ ‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=9132.0‬‬

‫نوحہ‬ ‫وہ قیدی نہ تھا‬ ‫خیر وشر سے بے خبر‬ ‫معصوم‬ ‫فرشتوں کی طرح‬ ‫جھوٹے برتنوں کے گرد‬‫انگلیاں محو رقص تھیں اس کی‬ ‫ہر برتن کی زبان پہ‬ ‫اس کی مرحوم ماں کا نوحہ‬ ‫باپ کی بےحسی اور‬ ‫جنسی تسکین کا بین تھا‬ ‫آنکھوں کی زبان پہ‬ ‫اک سوال تھا‬ ‫‘اس کو زندگی کہتے ہیں‬ ‫یہی زندگی ہے؟‬

‫صبح ہی سے‬ ‫وہ آگ‬ ‫عزازئیل کی جو سرشت میں تھی‬ ‫اس آگ کو نمرود نے ہوا دی‬ ‫اس آگ کا ایندھن‬ ‫قارون نے پھر خرید کیا‬ ‫اس آگ کو فرعون پی گیا‬ ‫اس آگ کو حر نے اگل دیا‬ ‫یزید مگر نگل گیا‬ ‫اس آگ کو‬ ‫میر جعفر نے سجدہ کیا‬‫میر قاسم نے مشعل ہوس روشن کی‬ ‫اس آگ کے شعلے‬ ‫پھر بلند ہیں‬ ‫مخلوق ارضی‬ ‫ڈر سے سہم گئی ہے‬ ‫ابر باراں کی راہ دیکھ رہی ہے‬ ‫کوئی بادل کا ٹکڑا نہیں‬ ‫صبح ہی سے تو‬ ‫آسمان نکھر گیا ہے‬ ‫‪1980‬‬

‫جب تک‬ ‫وہ قتل ہو گیا‬ ‫پھر قتل ہوا‬ ‫ایک بار پھر قتل ہوا‬ ‫اس کے بعد بھی قتل ہوا‬ ‫وہ مسلسل قتل ہوتا رہا‬‫جب تک سیٹھوں کی بھوک‘ نہیں مٹ جاتی‬ ‫جب تک خواہشوں کا‘ جنازہ نہیں اٹھ جا‬ ‫وہ قتل ہوتا رہے گا‬ ‫وہ قتل ہوتا رہے گا‬


Like this book? You can publish your book online for free in a few minutes!
Create your own flipbook