طرح اچھ ی برا بت نہیں دیتی ،ب کہ ضمیر کو جگ تی ہے۔ صرف اچھ ئی کی تغی اور برائی چھوڑنے کی ت قین نہیں کرتی ،ب کہ اچھ ئی کرواتی ہے اور برائی کی طرف بڑھت ہ تھ روکتی ہے۔ بقول ہم رے ہی کھولے نہ کھولے در کوئی ،ہے مجھ کو اس سے کی میں چیخت رہوں گ تیرے در کے س منے الله پ ک ک ہمیشہ کر رہے اپ پر۔ دع گو وی بی جی http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=8855.0
بڑے اب محتر جن ڈاکٹر مقصود حسنی ص ح ! سلا بہت ہی خوبصورت تحریر ہے۔ جہ ں اپ نے انس ن کے بٹتے چ ے ج نے کی ب ت کی ہے وہ ں یہ تحریر ایک دوسرے کےس تھ محبتوں کے س تھ جینے ک بھی سب دیتی ہے۔ تحریر میںموجود کر ک احس س اسے اور زی دہ ج ندار کر رہ ہے۔ واق یص ر ک ہندسہ بہت ط قت رکھت ہے ،اور اپ نے اسے اپنے اندازمیں بہت خوبصورتی سے م م ے کے س تھ جوڑا ہے۔ ص ر کےس تھ صرف ایک ک اض فہ اسے بہت ط قتور کر دیت ہے اور خود بھی بہت ط قتور ہو ج ت ہے بشرطیکہ کہ :صحیح سمت :میں اض فہ ہو۔ غ ط سمت میں اگر ایک ک اض فہ ہو تو ایک ،ایک ہیرہت ہے لیکن ص ر اپن وجود بھی کھو دیت ہے۔ ایک کو چ ہیئے کہ کوشش کرے کہ کئی ص روں کے س تھ لگ ج ئے اور اسی طرح اپنی اور دوسروں کی قیمت میں اض فہ کرے۔ ہم ری طرف سے بھرپور داد قبول کیجے۔ بہت ہی عمدہ تحریر ہے۔ ہ نے انس ن کے بٹنے کے عمل کو ایک اور نقطہ نظر سے بھی دیکھ ہے۔ شیکسپئر کے مط ب :ال دا ورلڈ از سٹیج :۔انہوں نے انس ن کی زندگی کے ادوار کو کردار دیئے ہیں ،جبکہ ہم را خی ل ہے کہ انس ن ایک ہی وقت میں کئی کردار بھی نبھ ت ہے۔ ب پ بھی ہے بیٹ بھی۔ دفتر میں ایک چہرہ تو رشتہ داروں کے س منے کوئی اور چہرہ۔ کہیں ادا بھری مح ل میں ایک
مؤد شخص تو دوستوں کے س منے ایک گ ل گ وچ والے انس ن ک چہرہ۔ کہیں چ لاک اور مک ر تو مولوی ص ح کےس منے عجز و انکس ر۔ کہیں خوشی نہ ہوتے بھی ہنسن پڑت ہے تو کہیں کسی کو موت پر زبردستی رونے کی کوشش کرت ہے۔ کردار نبھ ت ہے۔ اور انہیں کرداروں میں بٹت بٹت ،اپن اص ی چہرہ بھول ج ت ہے۔ ایس ہی ایک کردار یہ :وی بی :ہے جس میں ہمیں اپن چہرہ نظر ات ہے اور ہ اس کے س تھ وقت گزارنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ہ نے اپ کی تحریر پڑھ کر زی دہ وقت نہیں لی ،سو جذب تی سی چند ب تیں جو ذہن میں ابھریں بی ن کر گئے ہیں ،جس پر م ذرت بھی چ ہتے ہیں۔ ائندہ کوشش کریں گے کہ اپ کی تحریر کے س تھ زی دہ وقت گزاریں ت کہ جذب ت کچھ ٹھنڈے ہو ج ئیں اور ہ کچھ عقل کو لگتی کہہ سکیں۔ اپ کی یہ تحریر بھی بہت خو ہے ،اور ہمیں یقین ہے کہپڑھنے والے اس سے ضرور اثر لیں گے۔ کیونکہ یہ جذب ت اور احس س ت سے لبریز ہے۔ ایک ب ر پھر بھرپور داد کے س تھ۔۔ دع گو وی بی جی http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=8844.0
گن ہ گ ر محتر جن مقصود حسنی ص ح ! سلا مسنون م ش الله جن یہ تحریر بھی بہت خو ہے۔ کم ل یہ ہے کہ اپاس قدر وس ت رکھتے ہیں کہ اپ ک لکھ ج پڑھ ب لکل مخت فس ہی ہوت ہے اور یہ ان رادیت اپ کے ق کی پہچ ن ہے۔ ہر ب رایک نئی اور ع یحدہ دنی کی ہی سیر کرواتے ہیں۔ اس کے لیئے شکر گزار بھی ہیں ہ اور اپنے س تھ بھرپور داد بھی لائے ہیں جو پیش خدمت ہے۔ رز سے مت چونکہ ب ت ہو رہی تھی سو ہ نے بہت غور سے پڑھ اپ کے خی لات کو۔ لیکن ایک فقرہ ہے جس کیتشریح ہ ٹھیک سے نہیں کر پ رہے ہیں۔ وجہ ش ئید اس فقرے میں موجود یہ ال ظ ہیں :تو وہ اس شخص کے اندر رز فراہ کرنے کی قدرت رکھت ہے :۔ فقرہ درج ذیل ہے۔ انہوں نے‘ اس سے آگے فرم ی ‘ کہ اگر انس ن سے زمینی : استحص ل پسند قوتیں‘ رز چھین لیں‘ تو وہ اس شخص کے اندر‘ رز فراہ کرنے کی قدرت رکھت ہے‘ اور کوئی نہیں‘ جو :مزاح آ سکے ممکن ہے کت بت کی چھوٹی سی کوئی غ طی ہو لیکن چونکہ ہ خود ک فہ قس کے شخص ہیں تو ذی دہ تر امک ن اسی ب ت ک
ہے کہ ہ اپ کے م ہو تک نہ پہنچ پ رہے ہیں۔ مولان ازاد ص ح بہت مثبت سوچ رکھنے والے شخص تھے، سنتے ہیں کہ ایک ب ر کسی نے ان سے کہ کہ فلاں ب دش ہ کے دور میں عورتیں کپڑے نہیں پہنتی تھیں ب کہ اپنے جس پر کپڑوں کی سی تصویر (پینٹنگ) بنوا لی کرتی تھیں۔ مولان ص ح ک مثبت جوا دیکھیئے کہ فرم ی کہ اس ب ت سے اس زم نے کے مصوروں کی فنی صلاحیتوں ک پتہ چ ت ہے کہ کس قدر مہ رت رکھتے تھے۔تو ص ح رز اور خدا سے مت بھی ہم را ایس ہی مثبت اور س دہ وطیرہ ہے۔ اگر رز مل ج ئے تو الله نے دی ،نہ ملا توحکومت ی مس م نوں کی دین سے دوری ذمہ دار۔ اگر ان می ب نڈ نکل ای تو الله ک شکر ،نہ ملا تو اسی میں بھلائی تھی ،اپ ہیکی مث ل سے دونوں پست نوں ک دودھ ‘ ذائقہ اور ت ثیر میں‘ ایک س نہیں ہوت تو واہ کی ہی خو قدرت ک کم ل ہے اگر ایک س ہے تو بھی واہ کی ہی خو قدرت ک کم ل ہے کہ دو الگ الگ پست نوں سے ایک س دودھ ۔ دنی کو دیکھ کر اندازہ لگ تےرہتے ہیں کہ فلاں ک اچھ ہؤا ی برا۔ اگر اچھ ہؤا ہے تو واہ اللهتیرا کم ل ،اگر برا ہؤا تو شیط ن مردود۔ الله ک خوف ہے کہ کہیں کچھ غ ط منہ سے نکلا تو نقص ن نہ اٹھ ن پڑے اس لیئے ہمیں کی ضرورت پڑی ہے ،کہ سوچتے پھریں کہ دنی میں جو جتنک لا ہے اتن بدح ل اور جو جتن گورا ہے اتن خوشح ل کیوں ہے۔
ی یہ کہ ان کے ح لات ک ذمہ دار ان ک رنگ ہے ی ان کی رنگت ان کی خوشح لی کی نسبت ٹھہری ہے۔ اپ کے خی لات اس م م ے میں بہت اچھے ہیں اور مثبت ہیں، یہ اچھی ب ت ہے۔ افس نہ بھی بہت خوبصورت ہے۔ الله پ ک اپ کے ق کو مذید وس ت دے۔ ایک چھوٹی سی شک یت بھی ہے کہ اپ داد وصول کرنے کیبج ئے داد دینے لگ گئے ہیں ):۔۔۔ ہمیں احتی ط کرنی پڑے گی۔ دع گو وی بی جی http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=8840.0
ان کی تسکین محتر جن ڈاکٹر مقصود حسنی ص ح ! سلا بہت اچھی تحریر ہے ،داد قبول کیجے۔ (ہ :تحریر :اس لیئے کہتے ہیں کہ ک ع می کے سب ،ہ :انش ئیہ: ،:افس نہ :وغیرہ )میں ت ری کرنے سے ق صر ہیں اپ نے فرم ی تھ کہ ہ خصوصی برت ؤ رکھتے ہیں تو جنایس ہرگز نہیں ہے۔ ہ تو جیس پڑھتے ہیں ویس بی ن کرتے ہیں۔یہ اپ کی تحریریں ہیں جو ہمیں یہ ں لاتی ہیں۔ اگرچہ اپ ج نتے ہی ہیں کہ مصروفی ت اج کے دور میں بہت زی دہ ہو چکی ہیں۔ ایک وقت تھ کہ ایک :اب جی :کم تے تھے اور س را :ٹبر :کھ ت تھ ،اور ایک یہ وقت ہے کہ :س را :ٹبر :کم ت ہے اور ایک :اب جی :کو نہیں کھلا سکت ۔ سو ہم ری ح ضری ک رہتی ہے ،وجہ یہ بھی ہے کہ اپ کی تحریر کو سرسری نظر سے دیکھن ،ہ سے ممکن نہیں۔ یہ خود ہی توجہ چھین لیتی ہے۔ اپ کے شکر گزار ہیں ہ کہ احب اگر ک توجہ بھی دیں تو اپ ان تحریروںکو یہ ں پیش کرتے رہتے ہیں ،اور ک از ک ہ اس سے است دہ کرتے رہتے ہیں۔ یہ تحریر بہت ت خ محسوس ہوئی ،اور ایس ہی ہون چ ہیئے تھ ۔اس قدر ال ظ میں ن رت بھری ہے کہ جیسے ص ح ق کو خود
بھی چوٹ پڑی ہو۔ ایک جم ہ ہے اپ ک ،اس پر داد بھی قبول کیجے۔ اقتب سبڑی اور شہرت ی فتہ دک ن سے‘ کھلانے پلانے کی صورت میں‘ ف ئل کی ب ند پروازی پر‘ ش ہین بھی شرمندہ ہو ج ت ہے۔ ہ لوگوں نے :حرا :پر تحقی کی اور اس کی بھی کئی اقس مرت کیں۔ اقس بھی دو قس کے نقطہ نظر سے کی گئی ہیں۔ پہلا نقطہ نظر۔ ایک تو :اپنے لیئے حرا ،دوسرے کے لیئے حلال :اور :دوسرا :اپنے لیئے حلال ،دوسرے کے لیئے حرا جیس کہ اپ کی تحریر نے بھی وض حت کی ہے۔ دوسرا نقطہ نظر اگرچہ یہ اقس بہت ہیں لیکن ہ چیدہ چیدہ ک ذکر کئیے دیتے ہیں۔پہ ی قس :اسے کبھی مس م ن اپنے لیئے حلال نہیں سمجھتے۔ : جیسے سور اور کتے ک گوشت۔ دوسری قس :اسے حس طبی یت است م ل کی ج سکت ہے۔ :
جیسے شرا ،جؤا۔تیسری قس :ایسی چیزیں جنہیں کہن تو حرا ہوت ہے لیکن ان : کے است م ل پر کوئی پ بندی نہیں ،ب کہ ترغی دی ج تی ہے۔ جیسے سود ،کسی دوسرے مس م ن بھ ئی ک م ل و زن۔ کچھ م تی حضرات کے بھی ہ احس نمند ہیں کہ انہوں نے اس کوکئی اور ن دے کر نہ صرف عوا کو سہولت مہی کی ب کہ خود بھی لاکھوں روپے م ہ نہ لے کر دین کی خدمت کر رہے ہیں۔(ویسے ہ خود بھی ایسے ہی کسی ضمیر فروش م تی کی تلاش میں ہیں جو ہمیں روزہ میں سگریٹ پینے کی اج زت ک فتوی دے دے)۔ اپ کی تحریریں ایسی ہوتی ہیں کہ ہ اپن رونے بیٹھ ج تے ہیں۔ اس پر م ذرت بھی چ ہتے ہیں۔ یہ تحریر پڑھ کر ہم را نہیں خی ل کہ کوئی پڑھے گ اور اثر نہ لے گ ۔ ایک ب ر پھر بھرپور داد کے س تھ۔ دع گو وی بی جی http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=8809.0
چوتھی مرغی محتر جن ڈاکٹر مقصود حسنی ص ح ! سلا مسنون بہت ہی خوبصورت تحریر ہے۔ اپ م ش الله بہت ہی گہری نظر رکھتے ہیں۔ اور پھر اپ کے پ س نہ صرف خی لات کو ال ظدینے ک ہنر ہے ب کہ وہ ط قت بھی ہے کہ اپ کی تحریر پڑھنے والا نہ صرف ق ئل ہو ج ت ہے ب کہ ہمیں یقین ہے کہ اثر بھیلیت ہے۔ ایک م شرتی مسئ ہ کہ اپ نے کہ ں مرغی سے شروع کی ہے اور کیسے تم کہ نی کے ب د اسے وہیں سمیٹ ہے۔ہم ری طرف سے بھرپور داد قبول کیجے۔ اپ کہ ں :اسیل :مرغی پر چھری پھروا رہے تھے جن یہ تو مرغے لڑانے والوں کی نظر میں :ک ر :سے ک نہیں۔ اپ کی تحریر پڑھ کر کچھ ب تیں ذہن میں ائی ہیں ایک تو یہ کہ ع خی ل ہہی ہے کہ پڑھنے لکھنے ک مط ہے رز میں اض فہ اور یقین دہ نی۔ ایک ف رمولا کہہ لیجے کہ جتن ذی دہ پڑھ لکھ ہو گ انس ن ،اتن ہی ذی دہ اس ک رز ہون چ ہیئے۔ اور دوسری ب ت یہ کہ جنگل ک ق نون برا ہوت ہے ،انس نوں کے قوانین اچھے ہوتے ہیں اور انہیں ہی رائج ہون چ ہیئے۔ رز کے ب رے تو ہم را خی ل ہے کہ اس ک کوئی ف رمولا نہیں ہے۔ ہ نے تو یہی دیکھ کہ اگر کوئی شخص ہم ری طرح اپنی
ت یمی اخراج ت کی رسیدیں جنہیں ڈگری ں بھی کہتے ہیں لیئےپھرے ،چ ہے کوئی بڑا س ئنس دان ہو ،چ ہے ع ل ہو ش طر ہو، رز ک حقدار اس ن طے سے نہیں ٹھہرت ۔ اس کو ب نٹنے ک قدرت ک اگر کوئی ف رمولا ہے تو ہمیں ٹھیک سے سمجھ نہیں ای اج تک۔ ایک طرف تو دین کہت ہے کہ رز صرف الله کے ہ تھ میں ہے ،دوسری طرف بچے بھوکے مر ج تے ہیں۔الزا کسے دیں؟ لے دے کر اگر رز ک کوئی ف رمولا ہمیں دین سے ملا ہے تو یہی ہے کہ صدقہ خیرات دو کہ یہ دوگن ہو کر واپس م ے گ ۔ جس کے پ س کچھ نہ ہو وہ کی کرے یہ کہیں نہیں ملا۔ دوسری طرف اگر رز الله کے ہ تھ نہ ہو تو پورے م ک کو وہ بیرونی کمپنی ں کھ ج ئیں ،جو ایک ہی وقت میں نہ صرف کئی قس کے ص بن بن کر اشتہ روں میں اپس میں لڑ کر دکھ تی ہیں ب کہ انہیں ص بنوں کے دو نمبر بھی خود ہی بن تی ہیں کہ کوئی دوسرا فری کیوں بن کر کم ئے۔ جنگل کے ق نون سے مت ہم را خی ل ہے کہ یہ انس ن کیت ص سے بھری ہوئی سوچ ہے کہ خود کو ج نوروں سے بہتر سمجھت ہے۔ انس ن اشرف المخ وق ت ہے لیکن یہ ں انس ن کی جو :ت ریف :ہے وہ کچھ اور ہے۔ اپ خود ہی سوچئیے کونسی ایسی برائی ہے جو ج نوروں نے کی ہوں اور انس نوں نے وہ برائی نہ کی ہو۔ اچھ ئی ں برائیں دونوں سوچ لیجے۔ ایک بھی ایسی نہ م ے گی۔ انس ن ،انس نوں تک ک گوشت محوارت ً نہیںب کہ حقیقت ً کھ رہ ہے۔ ادھر انس نوں کی وہ برائیں دیکھ لیجے
جو ج نوروں نے کبھی نہ کی ہوں۔ اتنی لمبی فہرست نک ے گی کہ خدا کی پن ہ۔ سو ہم را خی ل ہے کہ اگر ت ص کو تھوڑا س ایک طرف رکھ کر سوچ ج ئے تو ج نور بدرجح بہتر نظر ائیں گے۔ وہ تو م صو نظر اتے ہیں ہمیں۔ جنگل کے قوانین میں شک ر تبھی ہوت ہے ج بھوک لگے۔ یہ ں الٹ م م ہ ہے،بھوک لگنے سے پہ ے انتظ کرن ہوت ہے۔ بھیڑیے کی خص تتھی کہ وہ کمزور پڑ ج نے والے بھیڑیئے کو مل کھ ج تے ہیں۔ لیکن یہ ں مل ب نٹ کر بھی نہیں کھ تے۔ واہ رے انس ن۔۔ سو ص ح ج تک دنی میں کمزور اور ط قتور موجود ہیں، کمزور کی گردن ط قتور کی دو انگ یوں میں رہے گی۔ یہ اصول ہ نے صرف انس نوں کے گھٹی م شرے اور قوانین سے ہی نہیں اخذ کی ب کہ ج نوروں کے س جھے ہوئے اور مہذ م شرے اور جنگل کے قوانین سے بھی ث بت ہے۔اپ کی تحریر بہت خو ہے۔ امید ہے اگر ن انص فی کو دنی سے ہ مٹ نہیں سکتے تو کسی حد تک ک کرنے کی جستجو تو کرسکتے ہیں۔ اور یہی اپ کر رہے ہیں۔ اپ کی یہ تحریر بھی اسیک وش ک حصہ ہے اور مق رکھتی ہے۔ ایک ب ر پھر بھرپور داد کے س تھ ۔ ۔ ۔ دع گو وی بی جی http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=8841.0
انگریزی فیل محتر جن ڈاکٹر مقصود حسنی ص ح ! سلا مسنون م ذرت خواہ ہیں کہ دیر سے ح ضر ہوئے۔ یہ موضوع اگرچہ اس قدر انوکھ نہیں ہے ،لیکن اپ کے ق نے اسے اپنی طرز سے بی ن کی ہے اور بہت ہی خو کی ہے۔ ہکے پھ کے انداز میں اپ نے کہ نی بی ن کی ہے جو پڑھنے والے کو کسی ذہنی دب ؤ میں نہیں ڈالتی۔ اس ک ف ئدہ یہ ہے کہ وہ ق رئین جو گہرے ف س وں سے کتراتے ہیں ی سمجھ نہیں پ تے وہ بھی اس سے محظوظ ہو پ تے ہیں اور کچھ نہ کچھ ب ت ک اثر ضرور لے کر ج تے ہیں۔ ہم ری طرف سے بھپور داد قبول کیجے۔ ویسے ہم را خی ل اس سے مت تو یہ ہے کہ ایک تو جو ش گرد رٹہ نہیں لگ سکتے ان کو اس تذہ سے ش ب ش بھی ش ز و ن در ہی م تی ہے ،وگرنہ نہیں م تی۔ ہم را اپن المیہ یہی رہہے۔ دوسری ب ت یہ کہ اس میں صرف انگریزی ہی ک رفرم نہیں ہے ،ب کہ کئی ایسی چیزیں ہم رے نص ک حصہ ہیں جس کی کوئی تک نہیں م تی۔ یقین ج نئیے اج تک ہمیں الجبرا ،جسےجبراً پڑھ ی ج ت ہے ،کو است م ل کرنے ک کوئی موقع زندگی نے نہیں دی ۔ ہ ایکسوں میں سے وائی ں ت ری کیئے بغیر زندگی گزار رہے ہیں۔ نہ مرہٹوں کی لڑائیوں کی ت ریخوں کی کہیں ضرورت پڑی ہے۔ اور تو اور ق ئداعظ کے چودہ نق ط جسے ہ
چوتھی جم عت سے لے کر مس سل چودھویں جم عت تک ی د کرنے کی کوشش کرتے رہے ہیں ،نہ تو اج تک کبھی ی د ہوئے ہیں اور نہ کبھی اس کی ضرورت پڑی ہے۔ یہ ں کسی ک کو کرنے کے لیئے اس ک لیئے موزوں ترینشخص بھی تلاش کرنے ک کوئی اصول درست نہیں ہے۔ ہ جہ ں ک کر رہے ہیں وہ ں بھی صرف اس لیئے کہ ہمیں :ڈائریکٹ، ان ڈائریکٹ: ،:ایکٹو ،پیسو: ،:دع ئے قنوت ،:اور اپنے وزیر اطلاع ت ک ن ی د تھ ۔ ہ اس سے بھی اچھ عہدہ پ سکتےتھے لیکن چونکہ ہمیں نہ صرف :امریکہ کے صدر کینڈی :کے ق تل ک ن ی د نہیں تھ ب کہ یہ تک م و نہ تھ کہ :ب بل :کی اوسط عمر کتنی ہوتی ہے ،اس لیئے ہ اس عہدے کے لائ نہ تھے۔ اس لیئے ہ سمجھتے ہیں کہ نہ صرف یہ ش ور دین ضروری ہے کہ ت ی ک مقصد کی ہے اور اس میں کردار س زی کی کی اہمیت ہے۔ ب کہ یہ بھی کہ کسی ک کو کرنے کے لیئے موزوں ترین شخص ک انتخ کیسے کرن چ ہیئے۔ اگر ہم رے بس میںہو تو ،ح فظ ،س دی اور عرفی جیسے لوگوں ک کلا ،ب کہ قصہ چہ ر درویش کو نص ک حصہ بن ئیں اور بہت سی خراف ت کو اس میں سے نک ل پھینکیں۔ ورنہ ہم را تو یہی ح ل ہے بقول س دی کہ اگر کوئی شخص ع ح صل کرے اور پھر اسےاست م ل نہ کرے تو ایسے ہی ہے جیسے کسی گدھے پر کت بوں
ک بوجھ لدا ہو۔ تحریر پر ایک ب ر پھر داد کے س تھ۔ دع گو وی بی جیhttp://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=8808.0
تن زعہ کے دروازے پر محتر جن ڈاکٹر مقصود حسنی ص ح ! سلا مسنونواہ جن یہ پہ و بھی اپ نہیں چھوڑا۔ بہت اچھی تحریر ہے۔ داد ح ضر ہے۔ ا ب ت یہ ہے کہ جو کہ نی اپ نے لکھی ہے وہ ت ریخ میں قد قد پر دہرائی گئی ہے۔ سو سچ پوچھیں تو ہ ان کرداروں کی شن خت میں ن ک رہے ہیں۔ اس کی ہم رے خی ل سے دو وجوہ ت ہو سکتی ہیں۔ ایک تو یہ کہ ہ اپنی کمزور سی سیبصیرت کی وجہ سے کئی ت ریخی نق ط سے ن واقف ہیں سو ایسہون لاز ہے۔ دوسری ب ت یہ بھی ہو سکتی ہے کہ اپ نے کئی کہ نیوں کے کردار اپنی تحریر میں ایک واحد کردار میں سمو دیئے ہوں۔ جس کی وجہ سے اصل تک نہ پہنچ پ رہے ہوں۔ہ م ذرت بھی چ ہیں گے کہ اپنی ک ع می کی وجہ سے اپ کی تحریر کو وہ خراج نہیں پیش کر پ ئے جس کی یقین ً یہ مستح ہو گی۔ اپ کی تم گزشتہ تحریروں کو نظر میں رکھتے ہوئے ہمیں یقین ہے کہ یہ ہم ری ن سمجھی کی وجہ سے ہے۔ لیکن جس پہ و سے بھی ہ دیکھ سکے ہیں اور جہ ں تک سمجھ سکے ہیں تحریر اچھی ہے اور داد اپ ک ح ۔
بھرپور داد کے س تھ دع گو وی بی جیhttp://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=8798.0
ک من محتر جن ڈاکٹر مقصود حسنی ص ح ! سلا مسنون واہ جن واہ۔ اپ کی نظر کہ ں کہ ں تک ہے ،یہ تحریر پڑھ کر پتہ چلا۔ پھر اپ کہتے ہیں کہ ریشم ں جوان نہیں رہی۔ ص ح اس تحریر کے اخر میں اپ نے مرہٹوں کی سرکوبی کی ت ریخ رق نہیں کی سو ہم را خی ل ہے کہ تحریر نئی بھی ہے اور ریشم ں کی جوانی کی سند بھی۔ اور ص ح ہم رے خی ل سے ریشم ں کبھی بوڑھی نہیں ہوتی ،اس پر مرنے والی انکھیں بوڑھی ہو ج تی ہیں۔ اس تحریر نے ہمیں جیت لی ہے۔ ایک تو اس سے یہ پتہ چ ت ہے کہ اپ کی نظر کہ ں کہ ں تک ہے۔ ظ ہر ہے کہ یہ موضوع کوئی بچوں ک کھیل نہیں ہے۔ اور اس پر لکھنے ک خی ل تکان ،بہت بڑی ب ت ہے۔ دوسرا اپ کے ع ک بھی پتہ چ ت ہے کہ کس گہرائی سے اپ نے مش ہدہ کی ہے۔ اگر اس موضوع سے مت ب ریک چیزوں ک ع نہ ہو تو ظ ہر ہے کہ چند ٹوٹے پھوٹے فقروں کے سوا کوئی اس پر کچھ نہیں لکھ سکت ۔ اور اپ نے تو کم ل حک یت بی ن کی۔ دل عش عش کر اٹھت ہے۔ اسے پہ ے پڑھ تو کئی ب تیں ذہن میں ائیں لیکن اسے دوب رہپڑھ اور پھر ایس محسوس ہؤا کہ کچھ کہنے کی ضرورت نہیں
رہ ج تی۔ اپ نے کوئی کونہ خ لی نہ چھوڑا ہے۔ ویدی ک ویدانہم رے اپنے خی ل سے مت بھی یہی ہے۔ ج تک دنی ق ئ ہے کوئی نہ کوئی گی نی کہیں نہ کہیں ایک ٹ نگ پر کھڑا ہوت رہےگ ۔ اور ش ئید ذات ب ری ت لی بھی نہیں چ ہتی کہ اذان کے ہوتے ہی س :مسیت :میں ج پڑیں۔ کچھ لوگ سیمن گھروں میں بھی نظر اتے رہیں گے۔ ہم ری طرف سے بھرپور داد قبول کیجے۔ بہت ہی عمدہ تحریر ہے۔ اپ جیسے ص حب ن ع اس دنی ک سرم ی ہیں ،جسے بے قدرے لوگ صرف عی شی پر خرچ کرن چ ہتے ہیں۔ الله پ ک اپ کے ع اور صحت میں برکت عط فرم ئیں۔ دع گو وی بی جی http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=8794.0
اب جی ک ہ زاد محتر جن ڈاکٹر مقصود حسنی ص ح ! سلا مسنون اپ کی یہ ش ندار تحریر پڑھی۔ بہت زوراور ہے اور اس میں اپ ک ایک نی انداز نظر ای ۔ ی من رد انداز کہہ لیجے۔ یقین ج نیئے کہ رشک ای پڑھ کر اور دل سے داد نک ی۔ اپ نے ایک جگہ کہ کہ ہ کچھ زی دہ ت ریف کر ج تے ہیں لیکن ایس نہیں ہے۔ اس تحریر کو ہی دیکھیئے۔ جتنی ت یف کی ج ئے ک ہے۔ اس موضوع کو اس انداس سے سوچن ہر کسی کے بس کی ب ت نہیں۔ ہ ایسے کئی لوگ ج کسی مسئ ہ میں ہوتے ہیں تو ویس ہیکرنے کی کوشش کرتے ہیں جیس کہ ان کے والد ایسے موقع پر کی کرتے تھے ،اور اگر کچھ لوگوں کو ایس خی ل نہیں ای تو انہیں بھی ایس ہی کرن چ ہیئے۔ یہ ہم را خی ل ہے اور ایس ہی ہ نے اس تحریر سے بھی اخذ کی ہے۔ اپ کی تحریر اگرچہ سوچنے پر مجبور کرتی ہے ،اور ہر شخص اپنی سوچ کے حس سے نتیجہ ی نت ئج اخذ کر سکت ہے ،لیکن ہمیں ایس ہی محسوس ہؤا۔ ہم رے گھر میں کئی قسموں کے کردار تھے اور ہ انہی کو محسوس کرتے رہے۔ ب ب ،م ں ،بہنیں ،بھ ئی وغیرہ ،لیکن دو
ایسے کردار تھے جنہیں ہ نے کبھی محسوس نہیں کی ۔ اور وہتھے ایک می ں اور ایک بیوی۔ یہ کردار پس پردہ رہتے ہیں اورانس ن کی ش دی ہو ج نے تک کبھی محسوس نہیں ہوتے۔ ی پھر ہمیں نہیں محسوس ہؤے۔ اپ نے کہ ں سے ب ت شروع کی اور کہ ں لا چھوڑی ،ق بل تحیسن ہے۔ ہم ری طرف سے بھرپور داد قبول کیجے۔ اس ب ت ک شکریہ بھی کہ ہمیں اپ کی تحریر کےتوسط سے پتہ چلا ہے کہ ہ بہت سے ک کیوں کرتے ہیں۔ ایک چھوٹی سی عرض بھی کرن چ ہیں گے کہ ی تو اپ نے :مق لموں :کو زی دہ توجہ نہیں دی ی پھر ہمیں افس نے اور کہ نی ں وغیرہ پڑھنے کی ع دت نہیں رہی۔ ہمیں مق لموں کو پڑھنے اور سمجھنے میں کچھ دقت ہوئی ہے۔ یہ ب ت بی ن کرناس لیئے ضروری سمجھ ت کہ اپ کے ع میں ہو کہ کچھ لوگایسے بھی ہو سکتے ہیں جنہیں اس قس کی مشکلات بھی پیش ا سکتی ہیں۔ ایک ب ر پھر بھرپور داد کے س تھ ۔۔ دع گو وی بی جیhttp://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=8787.0
م لجہ محتر جن ڈاکٹر مقصود حسنی ص ح ! سلا مسنون ہمیشہ کی طرح بہت خوبصورت تحریر ہے۔ ایک ع سی کہ نیسے اپ نے فکر امیز نت ئج اخذ کیے ہیں ،ب کہ سوچ کو اس ڈگرتک پہنچ دی ہے کہ انس ن خود سوچ سکے ان ب توں پر۔ ہم ری طرف سے بھرپور داد قبول کیجے۔جیسے کہ ریت ٹھہری ہے کہ ہ اپنی سی رائے دیتے رہتے ہیں۔ خی لات ہم رے بیک ر سہی لیکن اپ کو اندازہ ہو ج ت ہو گ کہ کچھ لوگ ایس بھی سوچتے ہیں۔ تو اسی حوالے سے ہ اس تحریر کے اخری پیرائے کی طرف اتے ہیں۔ اقتب س ب یو کیمک اصول کے مط ب ‘ من ی کی درستی کے لیے‘ من ی رستہ ہی اختی ر کرن پڑے گ ۔ من ی ک ‘ اس کے سوا‘ کوئی اور م لجہ میری سمجھ میں نہیں آ رہ ۔ ہم را تجزیہ اس ب رے یہ کہت ہے کہ من ی ک علاج من ی سے ممکن ضرور ہے لیکن بہت ہی کٹھن ہے۔ من ی اور من ی اپس میں مل کر بھی مثبت نہیں بن سکتے ،اور جیس کہ ری ضی ک اصول ہے انہیں اپس میں :ضربیں :کھ نی پڑتی ہیں اور نتیجہ
ت ہی مثبت نک ت ہے۔ من ی کو شکست صرف مثبت ہی سے ہوتی ہے ،لیکن اس کی شرط اول مثبت ک مکمل مثبت ہون ہے۔ وگرنہ شکست لاز ہے۔ ہمیں ی د نہیں پڑت کہ یہ کونسے مرزا ص ح تھے ،لیکن ان سے کسی نے کہ تھ کہ ص ح ! اپ کے ب رے میں فلاں ص ح نے بہت سخت ب تیں لکھی ہیں اپ کیوں خ موش ہیں ،اپ بھیلکھیئے کچھ ،تو انہوں نے فرم ی تھ کہ :بھ ئی! اگر گدھ تمہیں :لات م رے تو ت کی کرو گے ہ نے اس پر ک فی غور کی ۔ لات ک جوا لات سے دین درستنہیں ہو گ کیونکہ لات م رن گدھے کی خص ت ہے ،انس ن لاتوں کے مق ب ہ میں اس سے جیت نہیں سکت ۔ ایسے ہی من ی کمق ب ہ کرنے کے لیئے من ی ہو ج ن بہت مشکل ہے۔ ہٹ ر کی اپ نے مث ل دی ہے۔ اگر اس کو لاکھوں لوگوں کے مرنے پر رح نہ ا ج ت تو دنی ک نقشہ کچھ اور ہوت ۔ اخر اس کے اندر کی اچھ ئی کہیں سے ابھر ہی ائی ،اور شکست کھ ن پڑی۔ ایک مثبت ک من ی کے مقب لے میں مکمل من ی ہو ج ن بہت مشکل ہے۔ اس کی ایک اور مث ل ہم رے دیرینہ دوست مرحو شیخ س دی کی ایک حک یت ہے کہ ایک ب ر ایک شخص کو پ ؤں میں کتے نے ک ٹ لی ۔ بیچ رہ رات بھر تک یف میں چیخت رہ ۔ اس کی م صو اور ننھی سی بیٹی نے اس سے کہ کہ ب ب اگر کتے نے اپ کو ک ٹ تھ تو اپ بھی
اسے ک ٹ لیتے۔ وہ اس تک یف میں بھی ہنس پڑا اور کہ کہ بیٹی۔ میں یہ توبرداشت کر لوں گ کہ میرے سر میں ت وار گھس ج ئے لیکن یہ مجھ سے نہ ہوت کہ کتے کے غ یظ پ ؤں میں میرے دانت گھستے۔ سو ص ح مثبت کے لیئے یہ بہت مشکل ی تقریب ً ن ممکن ہوتہے کہ وہ من ی ک مق ب ہ من ی ہو کر کر سکے۔ ہ ں ،اسے شکل بدلنی پڑتی ہے اور اس بدلی شکل کو من ی نہیں کہ ج ت ،ب کہ مثبت کہ ج ت ہے۔ اگر شکل نہ بدلے تو من ی اور من ی ایک صورت ہو ج تے ہیں۔ قسمت بڑی مزاحیہ ہوتی ہے ص ح ! کہ نی کے ہیرو کے دادا نے بھی اپنی سی کوشش کی تھی۔ کی ج نئیے ،کہ اس کی کوشش ک می ہو کر بھی ن ک ہو ج ئے اور ح ل ویس ہی ہوجیس کہ اس کے دادا ج ن ک ہؤا۔ پھر بھی ہ ان کو یہی مشورہ دیں گے کہ چ ہے من ی ہی کیوں نہ ہون پڑے ،انہیں اپنی ب تمنوانی چ ہیئے۔ کل کو اس کی سزا بھگتتے ہوئے یہ احس س تو نہ ہوگ کہ کسی اور کے کیے کی سزا بھگتنی پڑی۔ ایک اور مشورہ بھی ہے کہ ایک ب ر من ی ہونے کے ب د ک می بی اسیمیں ہے کہ ہمیشہ من ی رہ ج ئے کیونکہ قدرت ،مثبت کی طرف لوٹنے والے کو کبھی م ف نہیں کرتی۔
ایک ب ر پھر بھرپور داد کے س تھ۔ دع گو وی بی جیhttp://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=8885.0
کریمو دو نمبری محتر جن ڈاکٹر مقصود حسنی ص ح ! سلا مسنون م ذرت چ ہتے ہیں کہ دیر سے ح ضری ہوئی۔ بہت خوبصورت تحریر ہے ،اور اپ کی ان بہترین تحریروں میں سے ایک ہے جن میں اپ کی اس صلاحیت ک بھی پتہ چ ت ہے کہ اپ ڈرامہ بھی بہت خو لکھ سکتے ہیں۔ کہ نی لکھن جتناس ن دکھ ئی دیت ہے اتن اس ن ہوت نہیں۔ اپ کی خصوصی ت ہیں کہ اپ ک ق کسی دائرے میں مقید نہیں ہے۔یہ صدیوں سے روایت چ ی اتی ہے کہ برا ک انج برا ہوت ہے، کئی تحریرں لکھی گئی ہیں ،جن سے یہ ت ی دی ج تی ہے۔ لیکن ذاتی طور پر ہ یہ سمجھتے ہیں کہ ایس ہوت نہیں ہے۔ ہ اوائل میں بچوں کو یہ سب سکھ نے کی کوشش کرتے ہیں، لیکن بڑے ہوتے ہی وہ تجرب ت سے سیکھ ہی ج تے ہیں کہ نیکی ک انج اچھ تو ہوت ہے لیکن صرف اس کے ح میںجس کے س تھ نیکی کی ج تی ہے۔ ہ مث لیں ڈھونڈتے ہیں ایسےلوگوں کی جن ک انج برا ہؤا ہو ،اور ان لوگوں کو بھول ج تے ہیں ،جو نیکی کی بھینٹ چڑھ ج تے ہیں ،ی وہ جو برائی کر کہ ت حی ت ک می ہی رہتے ہیں۔ ہ خود بھی یہی کرتے ہیں ،کسی ب ت کو قدرت کی طرف سے ازم ئیش کے زمرے میں ڈال دیتے
ہیں ،کسی نیک کے س تھ برا ہو تو اسے اس کی کسی ن م و برائی ک نتیجہ قرار دے لیتے ہیں ،اگر کوئی برا دنی میں ک میرہے تو اس کی سزا اخرت پر موقوف کر دیتے ہیں۔ کی کیجے، الله کے م م ے میں بھی جھوٹ کے بغیر چ رہ نہیں۔ اگر ہم ری کسی ب ت سے دل ازاری ہوئی ہو تو م ذرت چ ہتے ہیں۔ لیکن جو ح ل سو ح ضر ہے۔ تحریر پر ایک ب ر پھر بھرپور داد کے س تھ دع گو وی بی جیhttp://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=8880.0
ابھی وہ زندہ تھ محتر جن ڈاکٹر مقصود حسنی ص ح ! سلا واہ واہ واہ جن ،کی ہی ب ت ہے۔ ہمیں تو ایس لگ کہ ہم رے منہ کی ب ت ہی چھین لی ہو اپ نے۔ بے شک اپ کو ب ت بی ن کرنے ک فن ات ہے۔ جن ال ظ میں اپ نے ان ت خ حقیقتوں کو بی ن کی ہے وہ لائ صد تحسین ہیں۔ ہم ری طرف سے بھرپور داد قبول کیجے۔ یہ وہ حقیقتیں ہیں جو تم لوگ ج نتے اور سمجھتے ہیں ،لیکن انہیں زب ن پر لاتے ہوئے شرم تے ہیں۔ح لانکہ وہ حم والی ضرب لمثل خو اچھی طرح سمجھتے ہیں۔ اپ نے کسی ٹوپی سلار ک ذکر بھی کی ہے ،اور خو کی ہے۔ ا اپ ک کس طرف اش رہ ہے یہ کوئی سمجھے نہ سمجھے لیکن حقیقت اپنی جگہ ٹھوس حقیقت ہی ہوتی ہے۔ تحریر زبردست ہے اور طنز جس انداز میں کی گی ہے ،ہمیں یقین ہے کہ کئی لوگوں ک ضمیر جگ سکتی ہے۔ اس تحریر پر ہ ذی دہ اس لیئے بھی نہیں لکھ سکتے کہ اپ نے اس میں ہم رے کہنے والی ہر ب ت ہ سے کہیں بہتر انداز میں کہہ دی ہے۔
ہم ری طرف سے بھرپور داد ۔۔۔ جن ۔۔۔ دع گو وی بی جیhttp://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=8895.0
سچ ئی کی زمین محتر جن ڈاکٹر مقصود حسنی ص ح ! سلا جن بہت عمدہ تحریر ہے۔ اپ نے کہ نی کو نی رخ دی ہے اور کی ہی خو دی ہے۔ یہ ب ت سچ ہے کہ قدرت ک نظ اپنے اپکو خود ہی برقرار رکھت ہے ،لیکن یہ ب ت بھی بج ہے کہ انس ن اس میں بہت بگ ڑ پیدا کرنے کے درپے ہے۔ اگرچہ اس ب ت ک یہ ں تذکرہ کچھ ضرری نہیں لیکن ہم را طریقہ کچھ ایسے ہےکہ قدرتی نظ میں ک سے ک دخل اندازی کرتے ہیں۔ لوگ بھ گ کر ب ی کے منہ سے چڑی ک بچہ چھین لیتے ہیں ،جبکہ ہصرف خ موشی اور خ لی الذہن ہو کر دیکھتے رہتے ہیں۔ اگرچہ اس سے ہم رے اندر بہت حد تک س کی پیدا کر دی ہے ،لیکن ہ نے قدرتی نظ کو اس قدر س ک پ ی ہے ،کہ بی ن سے ب ہر ہے۔ جس نظ میں ایک کی موت دوسرے کی زندگی ہو ،اس ک علاج ہم رے پ س تو ہو نہیں سکت ۔ کئی ب ر خود کو سمجھ تے ہیں ،لیکن اکثر اپنی ب توں میں اتے نہیں ہیں ہ ۔ دخل اندازی صرف اس وقت روا ج نتے ہیں ،ج کسی کی موت کسی کی زندگی نہ ہو۔
تحریر ج ن دار ہے ،سچ ئی اور اچھ ئی ک س تھ دینے ک جذبہ پیدا کرتی ہے۔ ہم ری طرف سے ایک ب ر پھر داد قبول کیجے۔ دع گو وی بی جیhttp://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=8904.0
لاروا اور انڈے بچے محتر جن ڈاکٹر مقصود حسنی ص ح ! سلا م فی چ ہتے ہیں کہ بروقت ح ضری نہیں دے سکے ،اور کچھ ت خیر ہوئی۔ پڑھ تو ہ فوراً ہی لیتے ہیں ،لیکن سمجھنے اور پھر کچھ کہنے کے لائ ہونے میں وقت لگ ج ت ہے۔ اور سچپوچھیے تو اس تحریر کے آخر میں جس طرح اس ک اختت ہوت ہے ،ک فی سوچ بچ ر کرنی پڑتی ہے ،کہ لاروے اور انڈے بچےسے مراد کی ہے۔ برائی کے خلاف تو کہ نی ک ہیرہ نکلا ہی تھ ،اور انہیں لارووں ک خ تمہ چ ہت تھ ،پھر آخر یہ کی کہ نی ہوئی۔ کہ نی لکھنے میں تو ویسے آپ ک جوا نہیں۔ اس میں تو پیچیدہ صورتیں بھی نظر آئیں ،جہ ں لکھنے والا راستہ بھٹککر کسی اور سمت نکل سکت تھ ،لیکن بہت خوبصورتی سے آپ نے اسے اپنے مقصد کے محور میں رکھ ہے۔ ہ جہ ں تک سمجھ سکے ہیں وہ یہی ہے کہ برائی انس ن خود ہی ہے ،اور اسی ک خ تمہ برائی کو خت کر سکت ہے۔ شیط ن کی غیر موجودگی کی مث ل بھی خو دی آپ نے کہ اس کی غیر موجودگی میں کس حد تک برائی بڑھ ج تی ہے۔ ایسی تحریروں کی جگہ ہ تو سمجھتے ہیں ،کہ نص بی کت بوں میں ہونی چ ہیئے ،جہ ں کردار س زی کی بہت ضرورت ہے۔
اچھے بھ ے پڑھے لکھے لوگ جتن نقص ن پہنچ رہے ہیں ،ہنہیں سمجھتے کہ ان پڑھ اتن نقص ن پہنچ بھی سکتے ہیں۔ پڑھ لکھ کر صرف ت یمی اسن د ح صل ہوتی ہیں ،اور اس کے ب د بھی ایسی حرکتیں کرتے ہیں ،کہ شر ن کی چیز پ س نہیں پھٹکتی۔ہم ری دع ہے کہ آپ کی کوششیں رنگ لائیں۔ ہم ری طرف سے ایک ب ر پھر بھرپور داد قبول کیجے۔ دع گو وی بی جیhttp://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=8916.0
ان پڑھ محتر جن ڈاکٹر مقصود حسنی ص ح ! سلا ہم رے منہ کی ب ت چھین لی اپ نے۔ بہت ہی اچھی تحریر ہے۔ ب لکل درست ہے کہ جو اچھی ص ت ی ضمیر رکھت ہے ،وہ اس سے انحراف کر ہی نہیں سکت ۔ اور ہم را خی ل ہے کہ یہ بچپن میں والدین ی م حول سے انس ن سیکھت ہے۔ اگر اس کی ت ی اس کے دل میں برائی کی ن رت ڈال دے تو زندگی بھر اس سے برا ک سرزد نہیں ہوت ۔ ہم رے نذدیک اس میں ان چھوٹی چھوٹی کہ نیوں ی حک ی ت کی بھی بہت اہمیت ہے ،جو دادی ںبچوں کو سن تی ہیں۔ ہمیں ی د ہے کہ ہم ری دادی ہمیں ایسی کئیحک ی ت سن تی تھیں ،اور کئی اس قدر جذب تی ہوتی تھیں کہ رون ا ج ت تھ ۔ ان کہ نیوں میں برا کبھی ہیرو نہیں ہو سکت تھ ۔ ہمیشہ اچھ ئی کی جیت ہوتی تھی۔ علاوہ ازیں ،ایسے حس ساور سوچنے پر مجبور کر دینے والے موضوع ت ہوتے تھے کہننھی سی عمر میں ہی سوچنے اور ب توں کو سمجھنے کی طرف رجح ن رہ ۔ جذب تی ہونے کے نقص ن ت سے اگہی ہوئی ،اور ہر م م ے کو انص ف کے ترازو میں تولن ا گی ۔ سچ پوچھیں تو ہ نے کچھ ب ر بھرپور کوشش کی کہ رشوت لے لیں ،لیکن اس ذات پ ک کی قس ،ہ :اس می :سے انکھ نہ ملا سکے۔ اپنے اپسے ایسی گھن اتی تھی ،کہ ایک ل ظ بھی نہ کہہ سکے۔ یہ بھی
حقیقت ہے کہ ہمیں یہ احس س نہ تھ کہ الله ن راض ہو گ ،ہمیں مسئ ہ یہ پیش تھ کہ غیرت اور ان اج زت نہ دیتی تھی۔ ہ اپنی کہ نی لے کر بیٹھ گئے۔کہن یہی چ ہتے تھے ،کہ تبھی ہم ری خواہش رہی ہے کہ ایسی چیزوں کو ت ی ک حصہ ہون چ ہیئے جو کردار س زی کریں۔ ہم رے بچوں کو رٹے لگ نے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ تم ع و اس کے محت ج ہیں۔ جس میں کردار نہیں اس کی کوئی س ئنسدانی کسی ک کی نہیں۔ اور بقول اپ کی اس تحریر کے ہی ،حکومتیں کچھ نہیں کر سکتیں ،س کچھ کرنے والی عواہی ہے۔ حکومت کو کوسنے والا سبزی فروش خود نگ ہ بچ کر گندے ٹم ٹر بیچت ہے۔ لوگ گند نہیں اگ ئیں گے ،تو اٹ مہنگ ہوگ ،حکومت روٹی پک کہ نہ کبھی کسی کو دے سکی ہے ،نہ کبھی دے سکے گی۔ اس تحریر پر ایک ب ر پھر بھرپور داد قبول کیجے۔۔۔ ہمیں بہت پسند ائی ہے اپ کی تحریر۔ دع گو وی بی جیhttp://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=8934.0
پ خ نہ خور مخ و محتر جن ڈاکٹر مقصود حسنی ص ح ! سلا مسنون بہت اع ی تحریر ہے جن ،کی ہی ب ت ہے۔ ن زک مسئ ے کوچھیڑ دی اپ نے۔ البتہ اپن ح رائے دہی ازاد ج ن کر اور اپ کی پرخ وص طب یت کو دیکھتے ہوئے درخواست کریں گے کہ اس ک عنوان کچھ تبدیل کرنے کی ضرورت محسوس ہوئی ہمیں۔ ہم را خی ل ہے کہ عنوان ایس ہون چ ہیئے کہ پڑھنے والے کی طب یت کو م ئل کرے۔ دوسری طرف ،اس تحریر کے لاجوا ہونے میں کوئی کلا نہیں۔ عوا کو ایسے مض مین پڑھنے کی اشد ضرورت ہے، ش ئید کسی ک ضمیر ج گے۔ ش ہ عبدالطیف بھٹ ئی ص ح ایکجگہ فرم تے ہیں کہ اے خدا ،تو نے میرے ہ تھ ب ندھ کر مجھےدری میں پھینک دی ہے اور حک دی ہے کہ کپڑے گی ے نہ ہوں۔ تو جن حم ہے یہ تو۔ ہمیں ی د پڑت ہے ،کہ بچپن میں ہ :زم نہ قبل از اسلا میں ک ر کی جہ لت :پر نوٹ لکھ کرتے تھے ،اور جن کی کی برائی نہان کے سر لگ تے تھے ،اور خو نمبر سمیٹ کرتے تھے۔ یہ ں تک کہ یہ بھی لکھ دیتے تھے کہ :قبل از اسلا ،ک ر ک یہ ع ل تھ کہ ن ک میں انگ ی تک ڈالتے تھے :۔ لیکن ص ح ! ا
سوچتے ہیں ،کہ اسلا سے کی سیکھ ہے مس م نوں نے تو حیرت ہوتی ہے۔ ابھی تک دو ایسی چیزیں دری فت ہو پ ئی ہیں جو اسلا سے سیکھی ہیں ہ نے اور س اس پر مت بھیہیں۔ ایک تو یہ کہ کسی بت کی پوج نہیں کرتے ،اور دوسری یہکہ خنزیر نہیں کھ تے۔ اخر الزکر اگرچہ مشکوک ہے کہ یہ ں تومح ورت ً نہیں ب کہ حقیقت ً انس ن انس ن کو کھ ج ت ہے۔ کی اسلانے اتن ہی سکھ ی ہمیں؟ ہ نے غور کی تو م و ہؤا کہ انس ن کو امن میں رہنے کے طریقے سمجھ نے والے مذاہ کی وجہ سے دنی میں س سے زی دہ قتل و غ رت ہوئی ہے۔ مذہ کی بنی د پر جتن نقص ن انس ن نے کی ہے ،کسی اور چیز کی وجہ سے نہیں کی ۔ توبہ ہے ص ح ۔خیر یہ تو تھے ہم رے کچھ بکھرے ہوئے خی لات۔ اپ کی تحریر ہم ری نظر میں بہت اع ی اور عمدہ ہے۔ ہم ری طرف سے بھرپور داد قبول کیجے۔ دع گو وی بی جیhttp://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=8944.0
میں ابھی اس ہی تھ محتر جن ڈاکٹر مقصود حسنی ص ح ! سلا واہ واہ واہ واہ ۔۔ جن کی ہی ب ت ہے۔ واہکہ ں کہ ں نظر ہے جن اپ کی ،یہ حلاج اور حم دی کے فتوے کو کہ ں لے ائے اپ۔ اپ ب ت کہ ں سے شروع کرتے ہیں اور کیسے اپن مقصد بی ن کر ج تے ہیں اس کے تو ہ ق ئل ہیں ہی۔ لیکن یہ جو لکھ ہے ن اپ نے کہ:۔ میرے اندر بھی‘ ارت ش پیدا ہوا تھ ‘ لیکن میں رقص نہ کر : سک ‘ میں اپنے آپے میں تھ ۔ میں ابھی اس ہی تھ ‘ ریح نہنہیں ہوا تھ ۔ اگر ریح نہ ہو گی ہوت ‘ تو دنی کی پرواہ کیے بغیر‘ :م نگ ب بے کے س تھ رقص کر رہ ہوت ۔ کم ل ہے جن ۔ ڈھیروں داد قبول کیجے۔سچ ہے ،اگر منصور بھی ریح نہ نہ ہو گی ہوت تو حم دی ک بھیکہیں ن و نش ن نہ ہوت ۔ یہ بھی درست ہے کہ منصور بھی اسیم نگ ب بے کی طرح اپے میں نہ رہ ۔ یہی وجہ ہے کہ شیخ احمدسرہندی الم روف مجدد الف ث نی اپنی کت میں لکھتے ہیں کہ منصور کو اخری وقت پر پتہ چل گی تھ کہ وہ بھی :اس ہی تھ ،ریح نہ نہیں ہؤا تھ اور نہ ہو سکت تھ :اور یہ خود کو ریح نہ سمجھنے سے اوپر ک درجہ تھ ۔۔
ہم ری طرف سے اس خوبصورت تحریر پر ایک ب ر پھر بھرپور داد جن ۔ دع گو وی بی جی
shukarriya janabHussain al'maroof mansoor ne to dawa kya hi na tha aur yahbaat rikard main mojood hai. aata aur hanif os ke pasqaid'khane gay aur kaha ya sheikh mazrat kar lo mansoor nekaha jis ne kahamazrat woh kare mein kayoon karoonagar mansoor yah dawa karta to woh yaqinun faraoon hota.yah kaifiat dowani nahain hoti dawam to siraf aur sirafAllah ki zaat-e-garami ko hasil hai. insan ka her sanas pehlese mukhtalif hota hai. os ke jism main her lamha tabdili aatihai. issi tara soch aur jazbe bhi pehli halat par nahain rehte.os ki zoban main tabdili aati hai. phir yah kaise kaha ja saktahai kah mansoor sa alim fazal shakhas is tara ka dawa karsakta tha aur yah bhi kah woh hamaisha ossi kaifiat mainraha. ilm main abu umr jaise log to os ki khak tak nahainponchte. woh bala ka moqarrar nasar ustad aur shaer tha.
محتر جن ڈاکٹر مقصود حسنی ص ح ! سلا مسنوناپ ک ع می مراس ہ پڑھ اور خوشی ہوئی کچھ ت ریخی پس منظر ج ن کر اس کے لیئے شکریہ قبول کیجے۔اپ جس قدر ع رکھتے ہیں اور اپ ک جس قدر مط ل ہ ہے اسمیں کوئی شک کی گنج ئش نہیں ہے۔ ہ اس ب رے میں جو خی ل رکھتے ہیں وہ تھوڑا س بی ن کر دیتے ہیں ،کہ اپ ک وقت بھی نہ ذائع ہو اور خی ل بھی اپ تک پہنچ ج ئے۔اس پر غور کریں تو م م ہ :وحدت الوجود :اور :وحدت الشہود:کے نظری ت کی طرف چلا ج ت ہے۔ ہمیں وحدت الوجود کے ق ئل صوفی کرا کی اس قدر بڑی ت داد م تی ہے کہ بی ن سے ب ہر ہے۔ اپ ج نتے ہی ہونگے لیکن ب ت کے تواتر کے لیئے تھوڑاس بی ن کر دیتے ہیں کہ :وحدت الوجود :ک نظریہ ی نی \"ایک ہو ج ن \" ی نی الله ت لی کی ہستی میں گ ہو ج ن ۔ ۔اور :وحدت الشہود :سے مراد :ایک دیکھن ہے :ی نی چ روں طرف :تو ہی تو :ہے والا م م ہ ہو ج ت ہے ۔ س لک ہر چیز میں ج وہ ب ری ت لی دیکھت ہے۔ حضرت ام غزالی اور اس کے ب د کے کئی صوفی نے جوس لک کے لیئے من زل بی ن کی ہیں ی :طریقت :بی ن کی ہے اس میں انس ن خود کو ہر ن س نی خواہش سے پ ک کر کہ ج اس راہ چ ت ہے تو وہ ذکر کے دوران ایک بہت بڑا منبع نور دیکھت ہے ،اور خود کو اہستہ اہستہ اس میں جذ ہوت محسوس کرت
ہے۔ اخر ک ر وہ خود کو مکمل طور پر اس ک حصہ محسوس کرت ہے۔ تم صوفی اس پر مت ہیں کہ انس ن خود کو ذات ب ری ت لی میں ض ہوت محسوس کرت ہے اور خود کو خدا محسوس کرت ہے۔ حضرت مجدد الف ث نی سے پہ ے تک یہی نظریہ :وحدت الوجود :تھ اور اس مق کو اخری اور س سے اونچ مق سمجھ ج ت تھ ۔ اس نظریئے نے کئی مس ے پیدا کیئے کہ کئی لوگ راہ بھٹکے اور خود کو خدا سمجھنے لگ گئے۔ پھر مجدد الف ث نی نے :نظریہ وحدت الشہود :پیش کی کہص ح اس سے اونچ مق بھی موجود ہے۔ اس میں انس ن خود کو ذات ب ری ت لی سے الگ ہوت محسوس کرت ہے اور اخر اسے ہر طرف خدا نظر ات ہے ،اور وہ خود کو خدا محسوس نہیں کرت ۔حضرت مجدد الف ث نی فرم تے ہیں کہ کئی صوفی اس درجے پر نہیں گئے اور انہیں ت مرگ م و تک نہ ہؤا کہ وہ غ طی کر رہے ہیں۔ صرف منصور کے ب رے وہ لکھتے ہیں کہ اخری ای میں اسے ع ہو گی تھ ۔ان ب توں کو مد نظر رکھتے ہوئے ہ نے جو اخذ کر رکھ ہے وہ یہ ہے کہ منصور چونکہ :وحدت الوجود :ک م تقد تھ اور :وحدت الشہود :ک نظریہ بہت ب د میں ای ،سو اس ک خود کو خدا سمجھن ی کہہ دین عین ممکن نظر ات ہے۔ یہ اور ب ت ہے کہ ع ل وجد میں کہی گئی ب ت سے اس ک کی مراد تھ ،وہ س
کو سمجھ پ ت ی نہیں۔ اس ک ع الہ می تھ اور اس کے لیئے دلائل نہیں ہؤا کرتے۔ یہ ہم را خی ل ہے۔ ظ ہر ہے کہ اس سے ات ضروری نہیں۔ امید ہے اسی طرح اپ ہمیں بھی ت ریخ کی کچھ نہ کچھ ت ی دیتے رہیں گے۔ دع گو وی بی جی=http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?action=post;msg 55125;topic=8872.0
الله ج نے محتر جن ڈاکٹر مقصود حسنی ص ح ! سلا جن کی ہی ب ت ہے۔ بہت عمدہ تحریر ہے۔ داد داد داد ۔۔ اپ کی تحریروں ک خ صہ ہے کہ ب ت کو ایسے زاویوں سے گھم کر لاتے ہیں کہ وہ و گم ن میں نہیں ہوت کہ یہ ت ن کہ ں ج کر خت ہو گی۔ اور اختت بھی ش ندار ہوت ہے۔ یہ ں بھی اپ نے جس طرح زرینہ کو تشبیہہ دی ہے ،بہت ہی خو ہے۔ عوا کی سمجھ بھی کچھ بڑھ نے کی ضرورت ہے ،ت کہ وہ ایسی تحریروں ک درست رخ سمجھ سکیں اور نت ئج اخذ کر سکیں۔ دراصل ایسی کم ئی جس میں مزدوری سے زی دہ مل ج ئے ی بغیر مزدوری کے مل ج ئے ہم رے اپنے خی ل کے مط ب سود ہے۔ انس ن کی ارا پسندی یہی چ ہتی ہے کہ ک سے ک محنت سے زی دہ سے زی دہ کم ئی ہو اور ک می بی کی صورت میں انس ن مذید ارا پسند ہوت چلا ج ت ہے۔ یہی ح ل اس قرض پر پ ے والی عوا ک ہو گی ہے۔ قرض حکومتی خزانے میں ج ت ہے ،اور حکومتی خزانے ک کوئی م لک نہیں ہوت جس کی وجہ سے اس کی ح ظت کی کوشش بھی نہیں کی ج سکتی وگرنہیہی سنن پڑت ہے کہ :تمہ رے ب پ ک ہے کی :۔۔ یہ کسی کے ب پک نہیں ہوت اور ویس ہی اس کے س تھ س وک کی ج ت ہے۔ لالچ
ایسی ہی چیز ہے کہ اگر پیٹ بھرا بھی ہو تو بقول غ ل گو ہ تھ کو جنبش نہیں ،انکھوں میں تو د ہے رہنے دو ابھی س غر و مین میرے اگے سو مذید سے مذید کی لالچ کبھی ج ن نہیں چھوڑتی۔ اپ کی تحریریں ،امید کی کرن ہیں۔ جتنے لوگ پڑھیں گے اپنے کردارمیں ضرور جھ نک کر دیکھیں گے۔ انہیں کردار کی خرابیوں کو عوا تک پہنچ نے اور سمجھ نے کی ضرورت ہے۔ ہم ری طرف سے ایک ب ر پھر بھرپور داد جن ۔ دع گو وی بی جیhttp://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=8976.0
دائیں ہ تھ ک کھیل محتر جن ڈاکٹر مقصود حسنی ص ح ! سلا مسنون تحریر ہ کئی ب ر پڑھ چکے ہیں ،لیکن یکسوئی نصی نہ ہو سکی۔ ہر ب ر دھی ن ادھر ادھر کرن پڑا اور ہ کچھ کہنے کے لائ نہ ہو سکے۔ بہت خو تحریر ہے جن ۔ کی ہی ب ت ہے۔ بھر پور داد قبول کیجے۔ دین ایسی چیز ہے کہ اس کو حوالہ بن کر جو چ ہے کی ج سکت ہے۔ اس سے اشت ل پھیلان بھی بہت اس ن س ک ہو گی ہے۔ چند لوگ اشت ل سچ مچ میں محسوس کرتے ہیں ،ب قی کی کثیر ت داد صرف مشت ل نظر ا کر ثوا ح صل کرن چ ہتیہے۔ ایسے ہی جس پہ و کی طرف اپ نے اش رہ فرم ی ہے ،وہ ں بھی زوجہ کے صرف حقو ہوتے ہیں اور خ وند کے صرف فرائض۔ ہمیں تو یہ بھی سمجھ نہیں اتی کہ صرف م ں کو اس قدر درجہ دے دی ج ت ہے کہ جیسے ب پ کی کوئی حیثیت ہی نہہو۔ ح لانکہ عموم ً ب پ ،صرف اور صرف اپنے بچوں کے لیئے، اپنی بیوی کی کئی غ ط ب تیں بھی برداشت کرت رہت ہے۔ اور عموم ً کوئی اور چیز طلا سے م نع نہیں ہوتی۔ لیکن بچے چونکہ اپنی م ں کے پ س زی دہ وقت گزارتے ہیں ،تو ظ ہر ہے ہمیشہ چندا م موں ہی ہوتے ہیں ،کبھی چندا چ چو نہیں ہوتے۔
اپ نے لکھ ہے حقو ک م م ہ ذات سے‘ الله کی طرف پھرت ہے۔ یہ ب ت سمجھن ،بہت مشکل ک ہے۔ اور ش ئید اس کے لیئے کئی تحریریں لکھنی پڑیں۔ لوگوں کی سمجھ کو اس مق تکلان ،اہل ق کی ذمہ دارہ ہے اور ہمیں خوشی ہے کہ اپ کوش ں ہیں۔ اگر ایسی تربیتی تحریریں لوگوں کو پڑھنے کو م یں ی ٹی وی ڈرامہ وغیرہ میں م تی رہیں ،تو لوگوں کی سمجھ بڑھسکتی ہے۔ ہمیں تو محتر اش احمد کے ب د کوئی ایس ڈرامہ نگ ر نہیں نظر ای ،جو ان ب توں کو اس گہرائی میں نہ صرفمحسوس کرے ،ب کہ لوگوں کو بھی سمجھ ئے۔ اج کل کے دور کی فضول اور کردار کشی سے بھرپور کہ نیوں کے س تھ ٹکرانے کی اشد ضرورت ہے اور اپ یہ ک کر رہے ہیں۔ ہزار دع ئیں جن اپ کے لیئے۔ تحریر پر بہت بہت داد جن ۔ ہزار داد دع گو وی بی جیhttp://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=8952.0
پنگ محتر جن ڈاکٹر مقصود حسنی ص ح ! سلا بہت خو تحریر ہے۔ ہمیشہ کی طرح داد ح ضر۔ م ذرت بھی چ ہتے ہیں کہ فوری ح ضری نہیں دے پ تے۔ جس کی وجہ یہ ہے کہ اپ کی تحریر کو ل ظ ل ظ پڑھن ہوت ہے ،اور اسے انہم ک سے پڑھتے وقت یکسوئی ضروری ہوتی ہے۔ جبکہ ک روب ر زندگی اس کی اج زت ہی نہیں دیت ۔ جیسے ہی فرصت پ تے ہیں تو ح ضر ہو ج تے ہیں۔ ج ن کر بہت خوشی ہوئی کہ طب عت ک ک ج ری ہے ،اور ج د اپ کی کت بیں ش ئع ہونے والی ہیں۔ اپ کی تحریر بہت ج ندار ہے ،البتہ جن پنگے کے بغیر تو دنیمیں کوئی تبدی ی نہیں ا سکی۔ چ ہے تبدی ی اچھی ہو ی بری ،اس کے بغیر ممکن نظر نہیں اتی۔ اگرچہ ہم را یہ بی ن بھی پنگ لینے کے مترادف ہے ،لیکن چونکہ ہ پنگ لینے کے خو ح میں ہیں ،سو یہ اعلامیہ ج ری کرن ج ئز سمجھتے ہیں۔ تقدیر کسی کے پنگ لینے ی نہ لینے کو دیکھتی ہی نہیں۔ ٹ ئگر کی ہی مث ل لیجے ،تحریر کہیں نہیں کہتی کہ اس کو خ رش لگنے ک سب بھی کوئی پنگ ہی تھ جو ٹ ئگر سے سرزد ہؤا۔ وہ بغیر پنگ لیئے ہی خ رش کی نظر ہو گی ۔ دوسری طرف پنگ
لینے والا ن گ خود تو اپنے پنگے کی سزا بھگت گی ،لیکن س تھ میں ٹ ئگر کو بھی لے گی ۔ ہٹ ر نے جو پنگ لی سو لی ،لیکن انلاکھوں لوگوں نے کی پنگ لی تھ کہ بیچ رے ،ایٹ ب کی نذر ہو گئے۔ ایسے ہی سکندر کو تو جہ کے مچھروں نے سزا دی،لیکن اس ہ تھی بیچ رے ک کی قصور تھ جس کی سونڈ ک ٹ گی ۔ نہ ہی راجہ پورس کی فوجوں نے کوئی پنگ لی تھ کہ لت ڑی گئیں۔ سو ص ح جس نے پنگ لی ،اس نے دوسروں کو بھی بڑا نقص ن پہنچ ی ۔ دوسری طرف خود پنگ نہ لو تو کسی دوسرے کے پنگے ک شک ر ہو ج ن پڑت ہے۔ مشت احمد یوس ی ص ح اپنی ایک کت میں لکھتے ہیں کہ ایک ب ر انہیں کچھ دوستوں کے س تھ خچروں پر دشوار گزار پہ ڑی راستوں پر س ر کرن پڑا۔ ایک ص ح تھے ،کہ ج بھی خچر کسی دشوار اور خطرن ک جگہ سے پہ ر پر چڑھت تو وہ ص ح ،خچر سے نیچے اتر ج تے اور خود چڑھتے۔ کسی نے کہ کہ ص ح ،یہخچر م ہر ہیں یہ ں پہ ڑوں پر چڑھنے کے۔ اپ ک پ ؤں پھسلا تو اپ بے موت گہری کھ ئی میں م رے ج ئیں گے۔ ان ص ح نے جوا دی کہ حضرت ج نت ہوں ،لیکن میں اپنی غ طی کی موت مرن چ ہت ہوں ،نہ کہ اس خچر کی غ طی کی سزا میں مروں۔تو ص ح اس سے پہ ے کہ کوئی اور پنگ لے کر ہم ری زندگی میں خ ل ڈالے ،ہ خود پنگ لے لین من ست سمجھتے ہیں۔
مزاح برطرف۔ اس ب ت سے انک ر نہیں کہ قدرت سے پنگ لینے والے ک انج بہت برا ہے۔ احتی ط لاز ہے۔ ایک ب ر پھر بھرپور داد کے س تھ ۔۔ دع گو وی بی جیhttp://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=8972.0
Search
Read the Text Version
- 1
- 2
- 3
- 4
- 5
- 6
- 7
- 8
- 9
- 10
- 11
- 12
- 13
- 14
- 15
- 16
- 17
- 18
- 19
- 20
- 21
- 22
- 23
- 24
- 25
- 26
- 27
- 28
- 29
- 30
- 31
- 32
- 33
- 34
- 35
- 36
- 37
- 38
- 39
- 40
- 41
- 42
- 43
- 44
- 45
- 46
- 47
- 48
- 49
- 50
- 51
- 52
- 53
- 54
- 55
- 56
- 57
- 58
- 59
- 60
- 61
- 62
- 63
- 64
- 65
- 66
- 67
- 68
- 69
- 70
- 71
- 72
- 73
- 74
- 75
- 76
- 77
- 78
- 79
- 80
- 81
- 82
- 83
- 84
- 85
- 86
- 87
- 88
- 89
- 90
- 91
- 92
- 93
- 94
- 95
- 96
- 97
- 98
- 99
- 100
- 101
- 102
- 103
- 104
- 105
- 106
- 107
- 108
- 109
- 110
- 111
- 112
- 113