اور عمل کرن دو الگ ب تیں ہیں۔ م ننے والے کو کوئ بھی ن دے دیں۔ ہ اسلا اور اس کے مت ق ت کے پیروک ر نہیں ہیں۔ میں کوئ ع ل ف ضل شخص نہیں ہوں سیدھی س دی ک یے کی ب ت کر رہ ہوں۔ میرا اصرار ہے کہ ہ اسلا کو م ننے والے لوگ ہیں اسلا کی پیروی سے ہم را دور ک بھی رشتہ نہیں۔ ہم ری ک می اور ظ رمندی کی زندگی کآغ ز اس وقت ہو گ ج ہ اسلا کے پروگرا کو م ننے کے س تھ س تھ اس کی پوری دی نت داری سےپیروی کریں گے۔ عربی کے اردو پر لس نی تی اثرات ایک ج ئزہ ح ک زب نیں' محکو علاقوں کی زب نوں اور بولیوں پر' اثر انداز ہوتیہیں۔ ہ ں البتہ' انہیں محکو زب نوں اور بولیوں کے نحوی سیٹ اپ کو' ابن ن پڑت ہے۔ ان کے بولنے والوں ک لہجہ' اندازتک ' اظہ ری اطواراور کلا کی نوعیت اور فطری ضرورتوں کو بھی' اختی ر کرن پڑٹ ہے۔ یہ ہی نہیں' م نویت کے پیم نے بھی بدلن پڑتے ہیں۔ اس کے سم جی' م شی اور سی سی ح لات کے زیر اثر ہون پڑت ہے۔ شخصی اور علاق ئی موسموں کے تحت' تشکیل پ ئے' آلات نط اور م ون آلاتنط کو بہرصورت' مدنظر رکھن پڑت ہے۔ قدرتی ' شخصی ی خود سے' ترکی شدہ م حول کی حدود میں رہن پڑت ہے۔ نظری تی' فکری اور مذہبی ح لات و ضرورت کے زیراثر رہن پڑت ہے۔ اسی طرح' بدلتے ح لات' نظرانداز نہیں ہو پ تے۔ یہ ب ت پتھر پر لکیر سمجھی ج نیچ ہیے' کہ ل ظ چ ہے ح ک زب ن ہی ک کیوں نہ ہو' اسے است م ل کرنے
والے کی ہر سطع پر' انگ ی پکڑن پڑتی ہے' ب صورت دیگر' وہ ل ظ اپنی موت آپ مر ج ئے گ ۔ عربی بڑا ب د میں' برصغیر کی ح ک زب ن بنی۔ مسم نوں کی برصغیر میں آمد سے بہت پہ ے' برصغیر والوں کے' عربوں سے مخت ف نوعیت کے ت ق ت استوار تھے۔ یہ ت ق ت عوامی اور سرک ری سطح پر تھے۔ عربوں کو برصغیر میں' عزت اور قدر کی نگ ہ سے دیکھ ج ت تھ ۔ عربوں نے' یہ ں گھر بس ئے۔ ان کی اولادیں ہوئیں۔ دور امیہ میں س دات اوران کے ح می یہ ں آ کر آب د ہوئے۔ 44ھ میں زبردست لشکرکشی ہوئی۔ ن ک می کے ب د' بچ رہنے والے بھی' یہ ں کے ہو کر رہ گیے۔ محمد بن ق س اوراس کے ب د' برصغیر عربوں ک ہو گی ۔ اسس رے عمل میں' جہ ں سم جی اطوار درآمد ہوئے' وہ ں عربی زب ن نے بھی' یہ ں کی زب نوں اور بولیوں پر' اپنے اثرات مرت کیے۔ یہ س ' لاش وری سطح پر ہوا اور کہیں ش وری سطح پر بھی ہوا۔ دوسری سطح' لس نی عصبیت سے ت رکھتی ہے۔ مخدومی و مرشدی حضرت سید غلا حضور الم روف ب ب جی شکرالله کی ب قی ت میں سے' ت سیرالقران ب لقران کی تین ج دیں دستی ہوئیں۔ اس کے مولف ڈاکٹر عبدالحکی خ ں ای بی ہیں۔ اسے مطبح عزیزی مق تراوڑی ض ع کرن ل نے' ب اہتم فتح محمد خ ں منیجر 1901ء میں ش ئع کی ۔ اسے دیکھ کر' ازحد مسرت ہوئی۔ یک د خی ل کوندا'کیوں نہ اس کی زب ن کے' کسی حصہ کو' عصری زب ن کے حوالہ سے دیکھ ج ئے۔ اس کے لیے میں نے' سورت ف تحہ ک انتخ کی ۔ ت سیر
کی زب ن کے دیگر امور پر' ب د ازاں گ تگو کرنے کی جس رت کروں گ ' سردست عربی کے اردو پر لس ی تی اثرات ک ج ئزہ لین مقصود ہے۔ تسمیہ کے ال ظ میں سے' اس ' الله' رحمن اور رحی رواج ع میں داخل ہیں اور ان ک ' ب کثرت است م ل ہوت رہت ہے۔سورت ف تحہ میں :حمد' لله' ر ' ع لمین' رحمن' رحی ' م ک' یو ' دین' عبد' صراط' مستقی ' ن مت' مغضو ' ' ض لین ....غیر' و' لا' ع یہ ایسے ال ظ ہیں' جو اردو والوں کے لیے غیر م نوس نہیں ہیں۔ ع م نے ان ک ترجمہ بھی کی ہے۔ ترجمہ کے ال ظ' اردو مترف ت کی حیثت رکھتے ہیں۔اس ' کسی جگہ' چیز' شخص ی جنس کے ن کو کہ ج ت ہے۔ یہ ں بھی .ن کے لیے است م ل ہوا ہے۔ ی نی الله کے ن سے تکیہءکلا بھی ہے' کوئی گر ج ئے ی گرنے لگے' تو بےس ختہ منہ سے بس الله نکل ج ت ہے۔حمد' اردو میں ب ق عدہ ش ری صنف اد ہے اور الله کی ذات گرامی کے لیے مخصوص ہے۔ ڈاکٹر عبدالحکی خ ن' مولوی بشیر احمد لاہوری' مولوی فرم ن ع ی' مولوی محمد جون گڑھی' ش ہ عبدالق در محدث دہ وی' مولوی سید مودودی' مولوی اشرف ع ی تھ نوی اور س ودی ترجمہ ت ریف کی گی
ہے۔ definitionکے لیے بھی مخصوص ہے اور رواج ع میں ہے۔ ت ریف کہ ج ت ہے' درج ذیل اصن ف کی ت ریف کریں اور دو دو مث لیں بھی دیں۔ ش ہ ولی الله دہ وی نے' اپنے ف رسی ترجمہ میں' حمد کے لیے' ل ظ ست ئش است م ل کی ہے۔ ل ظ ست ئش ردو میں مست مل ہے۔ مولوی فیروزالدین ڈسکوی نے' خوبی ں ترجمہ کی ہے۔گوی حمد کو برصغیر میں ت ریف ست ئش اور خوبی ں کے م نوں میں لی گی ہے۔س ودی عر کے ترجمے میں بھی حمد کے لیے ت ریف مترادف لی گی ہے۔ :قمر نقوی کے ہ ں اس کے است م ل کی صورت دیکھیں میں تیری حمد لکھن چ ہت ہوں جو ن مکن ہے کرن چ ہت ہوں تری توصیف۔۔۔۔اک گہرا سمندر سمنر میں اترن چ ہت ہوں قمر نقوی نے اس کے لیے مترادف ل ظ توصیف دی ہے۔
ڈاکٹر عبدالحکی خ ن نے ص 23پر' ایک ش ر میں ل ظ حمد ک :است م ل کچھ یوں کی ہے حمد الہی پر ہیں مبنی س ترقی ت روح اس سے ہی پیدا ہوتی ہیں س ری تج ی ت روحلله کو' الله کے لیے' کے م نوں میں س نے لی ہے۔ ف رسی میں ش ہ ولی الله دہ وی نے برائے الله' ترجمہ کی ۔ یہ بھی الله کے لیے' کے مترادف ہے۔ لله' ب طورتکیہءکلا رائج ہے۔ الله کے لیے' ب طورتکیہءکلا بھی رواج میں ہے۔ خدا کے لیے' خ گی ی غصے کی ح لت میں اکثر بولا ج ت ہے۔ مثلا خدا کے لیے چپ ہو ج ؤ۔ خدا کے لیے' استدع کے لیے بھی بولا ج ت ہے۔ مثلا خدا کے لیے ا م ن بھی ج ؤ۔ :ر ڈاکٹرعبدالحکی خ ن نے ترجمہ ر ہی ترجمہ کی ہے۔مولوی محمد فیروزالدین ڈسکوی نے بھی ر کے ترجمہ میں ر ہی
لکھ ہے۔ یہ ل ظ ع است م ل میں آت ۔ مثلا وہ تو ر ہی بن بیٹھ ہے۔ بندہ کی دے گ ' ر سے م نگو توں ر ایں۔۔۔۔۔۔ ب طور سوالیہ ش ہ عبدالق در محدث دہ وی' مولوی محمد جون گڑھی' مولوی فرم ن ع ی نے پ لنے والا ترجمہ کی ہے س ودی ترجمہ بھی پ لنے والا ہے۔مولوی اشرف ع ی تھ نوی نے مربی مترادف درج کی ہے۔ مربی پ لنےوالے ہی کے لیے است م ل ہوت ہے۔ مہرب ن' خی ل رکھنے والے' توجہدینے والے' کسی قریبی کے لیے بولنے اور لکھنے میں مربی آت ہے۔ ش ہ ولی الله دہ وی اور مولوی بشیر احمد لاہوری نے ر ک ترجمہ پروردگ ر کی ہے۔ پروردگ ر' ذرا ک ' لیکن بول چ ل میں ش مل ہے۔ گوی اردو میں یہ ل ظ غیر م نوس نہیں۔ ع مین' ع ل کی جمع ہے۔ ہر دو صورتیں' اردو میں مست مل ہیں۔ پنج کی سٹریٹ لنگوئج میں زبر کے س تھ بول کر' مولوی ص ح ی ع دین ج ننے والا مراد لی ج ت ہے۔ جہ ن بھی مراد لیتے ہیں۔
قرآن مجید کو دو جہ نوں ک ب دش ہ بولا ج ت ہے۔ ڈاکٹر عبدالحکی خ ں نے' ع مین ک جہ نوں ترجمہ کی ہے۔ مولوی محمد جون گڑھی کے ہ ں اور س ودی ترجمہ بھی جہ نوں ہوا ہے۔ ش ہ عبدالق در' مولوی محمد فیروزالدین اور مولوی فرم ن ع ی نےس رے جہ نوں ترجمہ کی ہے۔ مولوی اشرف ع ی تھ نوی نے ہر ع ل ترجمہ کی ہے۔ مولوی بشیر احمد لاہوری نے کل دنی ' مولوی مودودی نے ک ئن ت' ج کہ ش ہ ولی الله کے ہ ں ف رسی میں ع ل ہ ترجمہ ہواترجمے سے مت تم ال ظ' اردو میں مست ل ہیں۔ ہ رواج میں نہیں رہ ' ہ ں البتہ ہ ئے رواج میں ہے۔ جیسے انجمن ہ ئے امداد ب ہمی اردو بول چ ل میں ع لموں' ع لم ں بھی پڑھنے سننے میں آتے ہیں۔ ن بھی رکھے ج تے ہیں۔ جیسے ع ل ش ہ' نور ع ل ب طور ٹ ئیٹل بھی رواج میں ہے۔ جیسے فخر ع ل ' فخر دو ع ل ل ظ رحمن' عمومی است م ل میں ہے۔ ن بھی رکھے ج تے ہیں۔ مثلا .عبد الرحمن' عتی الرحمن فیض الرحمن' فضل الرحمن وغیرہ ڈاکٹر عبدالحکی خ ں نے رحمن ک ترجمہ' ل ظ کے عمومی بول چ ل میں مست مل ہونے کے سب ' رحمن ہی کی ہے۔
مولوی سید مودودی نے بھی' رحمن ک ترجمہ رحم ن ہی کی ہے۔ مولوی محمد فیروزالدین نے' رحمن ک ترجمہ مہرب ن کی ہے۔ مولوی محمد جون گڑھی کے ہ ں' رحمن ک ترجمہ' بخشش کرنے والا ہوا ہے۔ش ہ ولی الله نے' ف رسی ترجمہ بخش یندہ کی ہے' جو بخشش کرنے والا ہی ک مترادف ہے۔ بخش یندہ اردو میں مست مل نہیں ت ہ بخشنے والا'بخش دینے والا' بخشش کرنے والا' بخشن ہ ر وغیرہ غیر م نوس نہیں ہیں۔ بخشیش خیرات کے لیے بھی' بولا ج ت ہے۔ ش ہ عبدالق در' مولوی اشرف ع ی تھ نوی' مولوی احمد رض خ ں بری وی' مولوی بشیر احمد لاہوری' مولوی فرم ن ع ی نے رحمن ک ترجمہ مہرب ن کی ہے۔ س ودی ترجمہ بھی مہرب ن ہے۔ ل ظ رحی ' اردو میں غیر م نوس نہیں۔ اشخ ص کے ن بھی رکھے ج تے ہیں .جیسے عبدالرحی ۔ اسی تن ظر میں ڈاکٹر عبدالحکی خ ں نے رحی ک ترجمہ رحی ہی کی ہے۔ مولوی سید مودودی نے بھی' اس ک ترجمہ رحی ہی کی ہے۔ ش ہ عبدالق در' مولوی اشرف ع ی تھ نوی' مولوی احمد رض خ ں بری وی' مولوی بشیر احمد لاہوری' مولوی فرم ن ع ی' مولوی محمد فیروزالدین نے رح والا ترجمہ کی ہے۔
ش ہ ولی الله دہ وی اور مولوی محمد جون گڑھی نے رحی ک ترجمہ مہرب ن کی ہے۔ ل ظ م لک' م کیت والے کے لیے' ع بول چ ل میں ہے .جیسے م لکمک ن ی وہ پ نچ ایکڑ زمین ک م لک ہے۔ بیشتر ترجمہ کنندگ ن نے' اس ک ترجمہ م لک ہی کی ہے۔ ہ ں مولوی فرم ن ع ی نے اس ک ترجمہ ح ک کی ہے۔اشخ ص کے ن بھی' سننے کو م تے ہیں .مثلا عبدالم لک' محمد م لک ڈاکٹر عبدالحکی خ ں' مولوی محمد جون گڑھی' مولوی فیروز الدین' مولوی اشرف ع ی تھ نوی' ش ہ عبدالق در' مولوی احمد رض خ ں بری وی' مولوی سید مودودی نے اس ک ترجمہ م لک ہی کی ہے۔ س ودی ترجمہ بھی م لک ہی ہے۔ اس سے ب خوبی اندازہ کی ج سکت ہے کہ ل ظ م لک کس قدر عرف ع میں ہے۔ ل ظ یو ' ع است م ل ک ہے۔ مرک است م ل بھی سننے کو م تے ہیں۔ مثلا یو آزادی' یو شہدا' یو ع شورہ' یو حج وغیرہ ڈاکٹر عبدالحکی خ ں نے' یو ک ترجمہ یو ہی کی ہے۔ مولوی سید مودودی نے بھی یو ک ترجمہ یو ہی کی ہے۔ مولوی فیروز الدین' مولوی محمد جون گڑھی' مولوی بشیر احمد .لاہوری نے اس ک ترجمہ دن کی ہے س ودی ترجمہ بھی دن ہی ہوا ہے۔
ش ہ ولی الله' ش ہ عبدالق در' مولوی اشرف ع ی تھ نوی' مولوی احمد رض خ ں بری وی' مولوی فرم ن ع ی نے یو ک ترجمہ روز کی ہے۔ ل ظ دین' مذہ کے م نوں میں ع است م ل ک ہے۔مرک بھی است م ل ہوت ہے۔ مثلا دین محمدی' دین اسلا ' دین دار' دین دنی وغیرہ ن موں میں بھی مست مل ہے۔ مثلا احمد دین' دین محمد' چرا دین ام دین وغیرہ دین دار ایک ذات اور قو کے لیے بھی مخصوص ہے۔ دین کے م نی رستہ بھی لیے ج تے ہیں۔ ڈاکٹر عدالحکی خ ں نے' اس ل ظ کو' جزا کے م نوں میں لی ہے۔ش ہ ولی الله دہ وی' ش ہ عبدالق در' مولوی سید مودودی' مولوی اشرف ع ی تھ نوی' مولوی احمد رض خ ں بری وی' مولوی فرم ن ع ی نے ل ظ دین کو جزا کے م نوں میں لی ہے۔ مولوی محمد جون گڑھی نے' ل ظ دین ک ترجمہ قی مت کی ہے۔ مولوی محمد قیروز الدین اور مولوی بشیر احمد لاہوری نے' ل ظ دین کو انص ف کے م نوں میں لی ہے۔س ودی ترجمے میں' اس ک ترجمہ بدلے ک ' ج کہ قوسین میں قی مت درج ہے' م نی لیے گیے ہیں۔
ل ظ عبد' اردو میں عمومی است م ل ک نہیں' ت ہ اشخ ص کے ن موں میں ب کثرت است م ل ہوت ہے۔ مثلا عبدالله' عبدالق در' عبداعزیز' عبدالکری ' عبدالرحم ن' عبدالقوی وغیرہ ن بد ک ڈاکٹر عبدالحکی ' مولوی فیروز الدین' مولوی محمد جون گڑھی' مولوی سید مودودی' مولوی فرم ن ع ی' مولوی اشرف ع ی تھ نوی نے ترجمہ عب دت کی ہے۔ س ودی ترجمے میں بھی م نی عب دت لیے گیے ہیں۔ مولوی احمد رض خ ن نے پوجھیں ترجمہ کی ہے۔ ش ہ عبدالق در اور مولوی بشیر احمد لاہوری نے بندگی م نی دیے ہیں۔ ش ہ ولی الله دہ وی نے' اپنے ف رسی ترجمہ میں می پرستی م نی دیے ہیں۔ ل ظ پرست' پرستی' پرستش اردو والوں کے لیے اجنبی نہیں ہیں' ب کہ بول چ ل میں موجود ہیں۔ل ظ صراط' اردو میں ع است م ل ک نہیں' لیکن غیر م نوس بھی نہیں۔ مرک پل صراط ع بولنےاور سننے میں آت ہے۔ لوگ اس امر سے آگ ہ نہیں' یہ دو الگ چیزیں ہیں۔ ڈاکٹر عبدالحکی خ ن' مولوی اشرف ع ی تھ نوی' مولوی احمد رض خ ں بری وی اور مولوی سید مودودی نے' اسے رستہ کےم نی دیے ہیں۔ ش ہ ولی الله دہ وی' ش ہ عبدالق در' مولوی محمد فیروزالدین' مولویمحمد جون گڑھی' مولوی بشیر احمد لاہوری اور مولوی فرم ن ع ی نے
صراط ک ترجمہ راہ کی ہے۔ س ودی ترجمہ بھی راہ ہی ہوا ہے۔ل ظ مستقی ' عمومی است م ل میں نہیں۔ ن کے لیے است م ل ہوت آ رہ ہے۔ جیسے محمد مستقی اسی طرح' خط مستقی جیویٹری کی اصطلاح سننے میں آتی ہے۔ ڈاکٹر عبدالحکی خ ن' مولوی اشرف ع ی تھ نوی' مولوی احمد رض خ ں بری وی' اور مولوی سید مودودی نے' سیدھ ترجمہ کی ہے۔ صراط مستقی بم نی سیدھ رستہمولوی محمد جون گڑھی' مولوی بشیر احمد لاہوری اور مولوی فرم ن ع ی نے سیدھی ترجمہ کی ہے۔ س ودی ترجمہ بھی سیدھی ہوا ہے لیکن قوسین میں سچی درج کی گی ہے۔ صراط مستقی ی نی سیدھی راہ ش ہ ولی الله دہ وی نے' اس کے لیے ل ظ راست است م ل کی ہے۔ صراط مستقی ی نی راہ راست ان مت' ن مت سے ہے۔ ل ظ ن مت' بولنے اور لکھنے پڑھنے میں است م ل ہوت آ رہ ہے۔ پنج بی میں اسے نی مت روپ مل گی ہے۔ ن بھی رکھے ج تے ہیں جیسے ن مت ع ی' ن مت الله
ڈاکٹر عبدالحکی خ ن' مولوی اشرف ع ی تھ نوی' مولوی محمد جون گڑھی اور مولوی سید مودودی نے' اس ک ان ترجمہ کی ہے۔ س ودی ترجمہ میں بھی ان است م ل میں آی ہے۔ش ہ عبدالق در' مولوی محمد فیروزالدین اور مولوی بشیر احمد لاہوری نے اس ک ترجمہ فضل کی ہے۔ مولوی فرم ن ع ی نے ن مت' احمد رض خ ں بری وی نے احس ن' ج کہ ش ہ ولی الله دہ وی نے اسے اکرا م نی دیے ہیں۔ ان و اکرا عمومی است ل ک مرک ہے۔ مغضو ' اردو میں است م ل نہیں ہوت ' ت ہ اس ک روپ غض ' اردومیں ع است م ل ہوت ہے۔ مولوی محمد فیروزالدین' مولوی بشیر احمد لاہوری' مولوی محمد جون گڑھی' مولوی احمد رض خ ں بری وی اور مولوی فرم ن ع ی نے غض کے م نی لیے ہیں۔ س ودی ترجمہ میں بھی غض مراد لی گی ہے۔ ش ہ عبدالق در نے غصہ' ج کہ مولوی سید مودودی نے عت م نی لیے ہیں۔ ش ہ ولی الله دہ وی نے' اپنے ف رسی ترجمہ میں خش م نی لیے ہیں۔ض لین' ضلالت سے ہے۔ اردو میں یہ ل ظ' ع بول چ ل میں نہیں۔ ہ ں البتہ ذلالت عمومی است م ل میں ہے۔ ضلالت لکھنے میں آت رہ ہے۔
ش ہ عبدالق در اور ڈاکٹر عبدالحکی خ ن نے گمراہ' مولوی محمد جونگڑھی ' مولوی محمد فیروزالدین' مولوی بشیر احمد لاہوری اور مولوی فرم ن ع ی نے گمراہوں ترجمہ کی ہے۔ مولوی احمد رض خ ں بری وی نے بہکن م نی مراد لیے ہیں۔ مولوی سید مودودی نے' بھٹکے ہوئے ترجمہ کی ہے۔ س ودی ترجمہ گمراہی ہوا ہے۔ ش ہ ولی الله دہ وی نے گمراہ ن ترجمہ کی ہے۔ ان کے علاوہ' چ ر ل ظ اردو میں ب کثرت است م ل ہوتے ہیں ع یہ :ک مہء احترا کے دوران' جیسے حضرت داؤد ع یہ اسلا ........مدع ع یہ' مکتو ع یہ وغیرہ غیر :نہی ک س بقہ ہے' جیسے غیر محر ' غیر ارادی' غیر ضروری' غیر منطقی وغیرہ لا :نہی ک س بقہ ہے' جیسے لاح صل' لاع ' لا ی نی' لات وغیرہ و :و اور کے م نی میں مست مل چلا آت ہے۔ مثلا ش و روز' رنگ ونمو' ش ر وسخن' ق ونظر وغیرہ کمشنر و سپرنٹنڈنٹ' منیجر و پرنٹر وغیرہدرج ب لا ن چیز سے ج ئزے کے ب د' یہ اندازہ کرن دشوار نہیں رہت ' کہ
عربی نے اردو پر کس قدر گہرے اثرات مر ت کیے ہیں۔ مس م نوں کحج اور کئی دوسرے حوالوں سے' اہل عر سے واسظہ رہت ہے۔ اس لیے مخت ف نوعیت کی اصطلاح ت ک ' اردو میں چ ے آن ' ہر گز حیرت کی ب ت نہیں۔ روزمرہ کی گ ت گو ک ' تجزیہ کر دیکھیں' کسی ن کسی شکل میں' کئی ایک لقظ ن دانسہ اور اظہ ری روانی کے تحت' بولے چ ے ج تے ہیں۔ مکتوبی صورتیں بھی' اس سے مخت ف نہیں ہیں۔
Search
Read the Text Version
- 1
- 2
- 3
- 4
- 5
- 6
- 7
- 8
- 9
- 10
- 11
- 12
- 13
- 14
- 15
- 16
- 17
- 18
- 19
- 20
- 21
- 22
- 23
- 24
- 25
- 26
- 27
- 28
- 29
- 30
- 31
- 32
- 33
- 34
- 35
- 36
- 37
- 38
- 39
- 40
- 41
- 42
- 43
- 44
- 45
- 46
- 47
- 48
- 49
- 50
- 51
- 52
- 53
- 54
- 55
- 56
- 57
- 58
- 59
- 60
- 61
- 62
- 63
- 64
- 65
- 66
- 67
- 68
- 69
- 70
- 71
- 72
- 73
- 74
- 75
- 76
- 77
- 78
- 79
- 80
- 81
- 82
- 83
- 84
- 85
- 86
- 87
- 88
- 89
- 90
- 91
- 92
- 93
- 94
- 95
- 96
- 97
- 98
- 99
- 100
- 101
- 102
- 103
- 104
- 105
- 106
- 107
- 108
- 109
- 110
- 111
- 112
- 113
- 114
- 115