Important Announcement
PubHTML5 Scheduled Server Maintenance on (GMT) Sunday, June 26th, 2:00 am - 8:00 am.
PubHTML5 site will be inoperative during the times indicated!

Home Explore مقصود حسنی کی نظمیں

مقصود حسنی کی نظمیں

Published by maqsood5, 2017-08-29 23:15:50

Description: مقصود حسنی کی نظمیں
پیش کار
پروفیسر نیامت علی مرتضائی
فری ابوزر برقی کتب خانہ
اگست ٢٠١٧

Search

Read the Text Version

‫‪1‬‬ ‫مقصود حسنی کی نظمیں‬ ‫پیش ک ر‬‫پروفیسر نی نت ع ی مرتض ئی‬ ‫فری ابوزر برقی کت خ نہ‬ ‫اگست‬

‫‪2‬‬ ‫فہرست‬ ‫س رستے‬ ‫میں مٹھی کیوں کھولوں‬ ‫مت پوچھو‬ ‫شبن نبضوں میں‬ ‫جینے کو تو س جیتے ہیں‬ ‫آنکھ دریچوں سے‬ ‫بنی د پرست‬ ‫پہرے‬ ‫اس سے کہہ دو‬ ‫ب قی ہے ابھی‬ ‫جیون سپن‬ ‫چ ند ا دری میں نہیں اترے گ‬ ‫س ید پرندہ‬

‫‪3‬‬ ‫ذات کے قیدی‬ ‫ت مجھ کو سوچو گے‬ ‫س سے کہہ دو‬ ‫ب لوں میں بکھری چ ندی‬ ‫ش ہ کی لاٹھی‬ ‫اک پل‬ ‫پ کوں پر ش‬ ‫ا ج بھی‬ ‫پ گل پن‬ ‫آسم ن سے‬ ‫یہ کس کی س زش ہے‬ ‫برسر عدالت‬ ‫ک جل ابھی پھیلا نہیں‬ ‫میں مقدر ک سکندر ہوں‬ ‫آنکھوں دیکھے موس‬

‫‪4‬‬ ‫دروازہ کھولو‬ ‫ت مرے کوئی نہیں ہو‬ ‫صدی ں بیت گئی ہیں‬ ‫س ج نتے ہیں‬ ‫تق ض‬ ‫زی دہ تر‬ ‫ت ہی کہو‬ ‫لاج‬ ‫وہ ل ظ کہ ں ہے‘ کدھر ہے‬ ‫ش عر اور غزل‬ ‫حیرت تو یہ ہے‬ ‫میں نے دیکھ‬ ‫سوچ کے گھروندوں میں‬ ‫سچ کے آنگن میں‬ ‫حی ت کے برزخ میں‬ ‫ہر گھر سے‬ ‫کس منہ سے‬

‫‪5‬‬ ‫چل' محمد کے در پر چل‬ ‫سننے میں آی ہے‬ ‫دروازہ کھولو‬ ‫ع ری‬ ‫ایندھن‬ ‫نوحہ‬ ‫صبح ہی سے‬ ‫ج تک‬ ‫آس ست رے‬ ‫بے انت سمندر‬ ‫رات ذرا ڈھل ج نے دو‬ ‫ب رود کے موس‬ ‫سورج ڈو رہ ہے‬ ‫اپیل‬ ‫اس روز بھی‬ ‫گنگ الٹ بہنے لگی ہے‬

‫‪6‬‬ ‫یقینی سی ب ت ہے‬ ‫پ کوں پر شبن‬ ‫چودہ اگست‬ ‫ک نچ دریچوں میں‬ ‫شہد سمندر‬ ‫وقت کیس عذا لای ہے‬ ‫ت ہی کہو‬ ‫آزاد کر‬ ‫بج ی‬ ‫یہ ہی فیص ہ ہوا تھ‬ ‫مین ر زیست‬

7

‫‪8‬‬ ‫س رستے‬ ‫حضور کے قدموں کی برکت تو دیکھیے‬ ‫آنکھیں جو ان کو چومتی رہیں‬ ‫تقوی میں کم ل ہوئیں‬ ‫کروفر کے لیے جلال ہوہیں‬ ‫ان پ کوں پر‬ ‫گلابوں کی مسک ن‬ ‫بدھ س دھی ن‬ ‫برہم سی ودی‬ ‫را س بل لچھمن سی ویرت‬ ‫ن نک س گی ن‬ ‫بندگی میں بے مثل بےمث ل ہوئیں‬ ‫عش کی دنی میں حضرت بلال ہویئں‬ ‫نہی پرملال ہوئی بدح ل ہوئی‬

‫‪9‬‬ ‫اثب ت ک دروازہ کھل گی‬ ‫اب یس کے سر پر پ نی پڑ گی‬ ‫لمحوں میں بےبصر ہوا‬ ‫منہ کے بل وہ ج گرا‬ ‫ان کی دنی سے اسے نک ن پڑا‬ ‫ان آنکھوں نے ارضی خدا ں کو بندگی‬ ‫طمع کو ش کر‬ ‫ظ کو کرمکر‬ ‫ب لا کو ب لاتر‬ ‫دست زریں کو بھر دی‬ ‫دی کر بن دی‬ ‫سوالی‘ سوالی نہ رہ عط کر ہو گی‬ ‫جو آی جھولی بھر لے گی‬ ‫گوی دی ان کی دہ یز بنی‬ ‫کرپ ان کی کنیز ٹھری‬

‫‪10‬‬ ‫شکر کے ہر شبد کو لہن دا دی م ی‬ ‫ہ ت کوئی خ لی نہ گی‬ ‫ح جت ک د گھٹ گی‬ ‫صبر کی قن تیں بچھ گئیں‬ ‫آ لے ج ک طنبو گڑ گی‬ ‫کھوٹ نصیب‬ ‫ان کے قد لگ تو عرش فقر بن‬ ‫ان کے قد چومتی آنکھوں سے ٹپکت شہد‬ ‫اجمیر بس تی رہیں گی‬ ‫شربت رحمت برس تی آنکھیں‬ ‫سیون سج تی رہیں گی‬ ‫فکر دنی مٹ تی رہیں گی‬ ‫جو حضور کے قدموں پر بچھ‬ ‫اسے فکر عقبی کیس‬ ‫حضور کے قدموں میں سچ ک سمندر بہت ہے‬

‫‪11‬‬ ‫جس نے اک قطرہ پی لی‬ ‫زمین وآسم ن کے ف ص ے پی گی‬ ‫لامحدود ہو گی‬ ‫موت کو اس کے قد لین پڑے‬ ‫حضور کے قدموں کے بوسی کو م رنے آی‬ ‫بوسی کے قدموں ک بوسی ہوا‬ ‫مردہ تھ لمحوں میں زندہ ہوا‬ ‫زندہ ہے زندہ رہے گ‬ ‫سورگ ہو کہ جنت‬ ‫س رستے حضور کے نقش پ میں ہیں‬ ‫حضور اللہ کے ہیں‬ ‫جو حضور ک ہوا‘ اللہ ک ہوا‬ ‫حضور جدھر کو ج ئیں گے‬ ‫وہ بھی ادھر کو ج ئے گ‬ ‫بدنصیبی مٹ ت رہے گ‬

‫‪12‬‬ ‫ن قص کو‬ ‫خ د ک رستہ دیکھ ت رہے گ‬ ‫ح سچ کے گیت گ ت رہے گ‬ ‫کوئی سنے ن سنے‘ وہ سن ت رہے گ‬

‫‪13‬‬ ‫میں مٹھی کیوں کھولوں‬ ‫میں مٹھی کیوں کھولوں‬ ‫بند مٹھی میں کی ہے‬ ‫کوئی کی ج نے‬ ‫مٹھی کھولوں تو‬ ‫ت مرے ک رہ پ گے‬ ‫ہر سیٹھ کی سیٹھی‬ ‫اس کی گھت ی کے د سے ہے‬ ‫میں مٹھی کیوں کھولوں‬ ‫تری ی د کی خوشبو‬ ‫مری ہے مری ہے‬ ‫اس ی د کے ب طن میں‬ ‫ترے ہونٹوں پر کھ تی ک ی ں‬ ‫تری آنکھوں کی مسک نیں‬

‫‪14‬‬ ‫بھیگی س نسوں کی مہکیں‬ ‫جھوٹے بہلاوے‬ ‫کچھ بےموس وعدے‬ ‫س تھ نبھ نے کی قسمیں‬ ‫دکھ کے نوحے‬ ‫شرا سپنوں کی قوس قزاح‬ ‫مری ہے مری ہے‬ ‫میں مٹھی کیوں کھولوں‬ ‫بند مٹھی میں کی ہے‬ ‫کوئی کی ج نے‬

‫‪15‬‬ ‫مت پوچھو‬ ‫بن ترے کیسے جیت ہوں‬ ‫مت پوچھو‬ ‫اڈیکوں کے ظ ل موس میں‬ ‫س نسوں ک آن ج ن کیسے ہوت ہے‬ ‫مت پوچھو‬ ‫س ون رت میں‬ ‫آنکھوں کی برکھ کیسے ہوتی ہے‬ ‫مت پوچھو‬ ‫چ ہت کی مدوا پر‬ ‫خود غرضی ک لیبل ج بھی لگت ہے‬ ‫راتوں کی نیندیں ڈر ج تی ہیں‬ ‫آشکوں کے ت رے‬ ‫س رے کے س رے‬

‫‪16‬‬ ‫گنتی میں ک پڑ ج تے ہیں‬ ‫آس کی کومل کرنیں‬ ‫ی س کی اگنی میں‬ ‫ج ج تی ہیں‬ ‫ت روح کی ارتھی اٹھتی ہے‬ ‫ی دوں کی ن آنکھوں کی بیپت‬ ‫مت پوچھو‬ ‫چھوڑ کر ج نے کے موس پر‬ ‫بچھڑے موس ک اک پل بھ ری ہوت ہے‬ ‫پھر کہت ہوں‬ ‫ک لے موس ت کو کھ ج ئیں گے‬ ‫تری ہستی کی کوئی کرچی‬ ‫میں کیسے دیکھ سکوں گ‬ ‫چہرے گھ ئل‬ ‫مرے دل کے کتنے ٹکڑے کرتے ہیں‬ ‫مت پوچھو‬

‫‪17‬‬ ‫شبن نبضوں میں‬ ‫عش پ کوں پر‬ ‫پروانے اترے‬ ‫دیوانے تھے جو پر جلانے اترے‬ ‫لمس کی حدت نے‬ ‫خوشبو کی شدت نے‬ ‫آئین کے سینے پر پتھر رکھ‬ ‫گلا آنکھیں پتھر‬ ‫ہر رہ گزر خوف ک گھر‬ ‫سوچ دریچے برف ہوئے‬ ‫بہری دیواروں پر‬ ‫گونگے خوا اگے‬ ‫اندھے چرا ج ے‬ ‫شبن نبضوں میں‬

‫‪18‬‬ ‫موت ک ش ہ تھ‬ ‫شہر میں کہرا مچ‬ ‫پروانے تو دیوانے تھے‬ ‫پر جلانے اترے‬

‫‪19‬‬ ‫جینے کو تو س جیتے ہیں‬ ‫جینے کو تو س جیتے ہیں‬ ‫ہر س یہ زخمی‬ ‫جنگل کے پنچھی‬ ‫چپ کے قیدی‬ ‫بربط کے نغمے‬ ‫ڈر کے ش ے پیتے ہیں‬ ‫کرنے کے جذبے‬ ‫روٹی کے بندی‬ ‫دری ک پ نی‬ ‫بھیگی ب ی‬ ‫حر بربک کے سنکھ میں رہتے ہیں‬ ‫جو خشکی کی کن من کو‬ ‫ب رش سمجھے‬

‫‪20‬‬ ‫منہ کھولے‬ ‫س آبی بھ گے‬ ‫دوڑے‬ ‫کچھ کٹ مرے‬ ‫کچھ تھک گرے‬ ‫جو چ تے گئے‬ ‫خوابوں کی بستی بستے ہیں‬ ‫جینے کو تو س جیتے ہیں‬

‫‪21‬‬ ‫آنکھ دریچوں سے‬ ‫مجھ کو من مندر میں سج لو‬ ‫کہ ترے آنکھ دریچوں سے‬ ‫قوس قزاح کے رنگوں میں ڈھل کر‬ ‫گنگ جل میں دھل کر‬ ‫بہ روں کے موس جھ نکھیں‬ ‫خورشید شبد‬ ‫جیون دھرتی کو بین ئی بخشیں‬ ‫تری آغوش میں پ تی مسک نیں‬ ‫مری تری مرتی کو‬ ‫امرت کے بردان میں ٹ نکیں‬ ‫مجھ کو من مندر میں سج لو‬ ‫کہ ک دیوا‬ ‫ہر ب ر ک‬

‫‪22‬‬ ‫خوش بختی ک منگل سوتر‬ ‫گلا گ و میں رکھت ہے‬ ‫ک لی راتوں میں‬ ‫ہونٹوں کی حدت بھرت ہے‬ ‫مجھ کو من مندر میں سج لو‬ ‫کہ ترے آنکھ دریچوں سے‬ ‫بہ روں کے موس جھ نکھیں‬

‫‪23‬‬ ‫بنی د پرست‬ ‫چ ندنی‬ ‫سردی ک دیو کھ گی‬ ‫بےنور آنکھوں کے سپنے‬ ‫کون دیکھت ہے‬ ‫شو کیس ک حسن‬ ‫حن بندی کے ک لائ ہوت ہے‬ ‫بیوہ سے کہہ دو‬ ‫چوڑی ں توڑ دے‬ ‫ہ کنوارپن کے گ ہک ہیں‬ ‫سچ ئی کی زب ن پر‬ ‫آگ رکھ دو‬ ‫بنی د پرست ہے‬ ‫گری کی لڑکی‬

‫‪24‬‬ ‫ڈولی چڑھے کیونکر‬ ‫گربت کے کینسر میں مبتلا ہے‬

‫‪25‬‬ ‫پہرے‬ ‫کوئی غلا پیدا نہیں ہوت‬ ‫م ش ط قت توازن‬ ‫سم ج کی رت کے س تھ بدلتے ہیں‬ ‫بھوک بڑھتی ہے تو‬ ‫دودھ خشک ہو ج ت ہے‬ ‫خواہش احتج ج ضرورت‬ ‫زنجیر لیے کھڑے ہوتے ہیں‬ ‫بھوک کے ہوکے‬ ‫* سوچ کے دائرے‬ ‫پھیل ج تے ہیں‬ ‫وس ئل سکڑ ج تے ہیں‬ ‫بغ وت پر کھولے تو‬ ‫سوچ پر پہرے لگ ج تے ہیں‬

‫‪26‬‬ ‫کوئی غلا پیدا نہیں ہوت‬ ‫م ش ط قت توازن‬ ‫سم ج کی رت کے س تھ بدلتے ہیں‬ ‫‪---------------------------‬‬ ‫* تق ضوں کے رنگ میں‬

‫‪27‬‬ ‫اس سے کہہ دو‬ ‫اس سے کہہ دو‬ ‫دو چ ر ست اور ڈھ ئے‬ ‫یتیمی ک دکھ سہتے‬ ‫بچوں کے ن لے‬ ‫ٹوٹے گجروں کی گریہ زاری‬ ‫ج تے دوپٹوں کے آنسو‬ ‫عرش کے ابھی‬ ‫اس پر ہیں‬ ‫اس سے کہہ دو‬ ‫زنداں کی دیواروں ک مس لہ بدلے‬ ‫بےگنہی کی حرمت میں‬ ‫امیر شہر کی لکھتوں ک‬ ‫نوحہ کہتی ہیں‬

‫‪28‬‬ ‫اس سے کہہ دو‬ ‫ان کی پ کوں کے قطرے‬ ‫صدیوں بے توقیر رہے‬ ‫پھر بھی ہونٹوں پر‬ ‫جبر کی بھ میں ج تے‬ ‫سہمے سہمے سے بول‬ ‫مسیح بن سکتے ہیں‬ ‫اس سے کہہ دو‬ ‫کڑا پہرا ا ہٹ دے‬ ‫زنجیریں کسی ط میں رکھ دے‬ ‫بھ گ نک نے کی سوچوں سے‬ ‫قیدی ڈرتے ہیں‬ ‫آزاد فض ں‬ ‫بےقید ہوا ں پر‬ ‫سم ج کی ریت رواجوں‬

‫‪29‬‬ ‫وڈیروں کے کرخت مزاجوں کے‬ ‫پہروں پر پہرے ہیں‬ ‫آئین کے پنے‬ ‫تنکوں سے کمتر‬ ‫رعیت کے ح میں‬ ‫ک کچھ کہتے ہیں‬ ‫س دفتر‬ ‫ط قت کی خوشنودی میں‬ ‫آنکھوں پر پٹی ب ندھے‬ ‫ک نوں میں انگ ی ٹھونسے‬ ‫اپنی خیر من تے ہیں‬ ‫جورو کےموتر کی بو نے‬ ‫سکندر سے مردوں سے‬ ‫ظ کی پرج کے خوا چھین لیے ہیں‬ ‫دن کے مکھڑے پر‬

‫‪30‬‬ ‫راتوں کی ک لک لکھ دی ہے‬ ‫اس سے کہہ دو‬ ‫دو چ ر ست اور ڈھ ئے‬

‫‪31‬‬ ‫ب قی ہے ابھی‬ ‫محبت کی ہے؟‬ ‫دم ک بخ ر؟‬ ‫کوئی میٹھ جذبہ‬ ‫ق بی رشتہ‬ ‫کسی کے اپن ہونے ک احس س‬ ‫شہوت ک بڑھت ہوا سیلا‬ ‫زندگی ک بدلت رویہ ی انداز‬ ‫بےشم ر سوال‬ ‫جن ک جوا‬ ‫ابھی تک ب قی ہے‬

‫‪32‬‬ ‫جیون سپن‬ ‫آنکھ سمندر میں تھ‬ ‫جیون سپن‬ ‫کہ کل تک تھ وہ اپن‬ ‫ج سے اس گھر میں‬ ‫چ ندی اتری ہے‬ ‫میرے من کی ہر رت‬ ‫پت جھڑ ٹھری ہے‬ ‫ب رش صحرا کو چھو لے تو‬ ‫وہ سون اگ ے‬ ‫مری آنکھ کے قطرے نے‬ ‫جنت خوابوں کو‬ ‫ی لوک میں بدلا ہے‬ ‫کیسے چھو لوں‬

‫‪33‬‬ ‫تری مسک نوں میں‬ ‫طنز کی پیڑا‬ ‫پیڑا تو سہہ لوں‬ ‫پیڑا میں ہو جو اپن پن‬ ‫آس دریچوں میں‬ ‫تری ن رت ک‬ ‫ب شک ن گ جو بیٹھ ہے‬ ‫ہونٹوں پر مہر صبر کی‬ ‫جیب پر‬ ‫حنطل بولوں کی سڑکن‬ ‫ی د کے موس میں‬ ‫خوشبو کی پری ں‬ ‫ی د کی ش موں ک‬ ‫ج بھنگڑا ڈالیں گی‬ ‫آنکھ ہر ج ئے گی‬

‫‪34‬‬ ‫آس مر ج ئے گی‬ ‫آنکھ سمندر میں تھ‬ ‫جیون سپن‬

‫‪35‬‬ ‫چ ند ا دری میں نہیں اترے گ‬ ‫جذبے لہو جیتے ہیں‬ ‫م ش کے زنداں میں‬ ‫مچھروں کی بہت ت ہے‬ ‫سہ گنوں کے کنگن‬ ‫بک گئے ہیں‬ ‫پرندوں نے اڑن چھوڑ دی‬ ‫کہ فض میں ت بک ری ہے‬ ‫پج ری سی ست کے قیدی ہیں‬ ‫ت واریں زہر بجھی ہیں‬ ‫مح فظ سونے کی میخیں گنت ہے‬ ‫چھوٹی مچھ ی ں ف قہ سے ہیں‬ ‫کہ بڑی مچھ یوں کی دمیں بھی‬ ‫شک ری آنکھ رکھتی ہیں‬

‫‪36‬‬ ‫دری کی س نسیں اکھڑ گئی ہیں‬ ‫صبح ہو کہ ش‬ ‫جنگی بیڑے گشت کرتے ہیں‬ ‫چ ند دھویں کی آغوش میں ہے‬ ‫ا وہ‬ ‫دری میں نہیں اترے گ‬ ‫تنہ ئی بنی آد کی ہ رک ہے‬ ‫کہ اس ک ہمزاد بھی‬ ‫تپتی دھوپ میں‬ ‫کک‬ ‫کھو گی ہے‬

‫‪37‬‬ ‫س ید پرندہ‬ ‫ممت ج سے‬ ‫صحرا میں کھوئی ہے‬ ‫کشکول میں بوئی ہے‬ ‫خون میں سوئی ہے‬ ‫س ید پرندہ خون میں ڈوب‬ ‫خنجر دیوارں پر‬ ‫چ ند کی شیشہ کرنوں سے‬ ‫شبن قطرے پی کر‬ ‫سورج جسموں کی شہلا آنکھوں میں‬ ‫اس س کے موس سی کر‬ ‫ہونٹوں کے کھنڈر پر‬ ‫سچ کی موت ک قصہ‬ ‫حسین کے جیون کی گیت‬

‫‪38‬‬ ‫وف اشکوں سے لکھ کر‬ ‫برس ہوئے مکت ہوا‬

‫‪39‬‬ ‫ذات کے قیدی‬ ‫قصور تو خیر دونوں ک تھ‬ ‫اس نے گ لی ں بکیں‬ ‫اس نے خنجر چلای‬ ‫سزا دونوں کو م ی‬ ‫وہ ج ن سے گی‬ ‫یہ جہ ن سے گی‬ ‫اس کے بچے یتی ہوئے‬ ‫اس کے بچے گ ی ں رولے‬ ‫اس کی م ں بین ئی سے گئی‬ ‫اس کی م ں کے آنسو تھمتے نہیں‬ ‫اس ک ب پ کچری چڑھ‬ ‫اس ک ب پ بستر لگ‬ ‫دونوں کنبے ک سہء گدائی لیے‬

‫‪40‬‬ ‫گھر گھر کی دہ یز چڑھے‬ ‫بےکسی کی تصویر بنے‬ ‫بے توقیر ہوئے‬ ‫ضبط ک فقدان‬ ‫برب دی کی انتہ بن‬ ‫سم ج کے سکون پر پتھر لگ‬ ‫قصور تو خیر دونوں ک تھ‬ ‫جیو اور جینے دو کے اصول پر‬ ‫جی سکتے تھے‬ ‫اپنے لیے جین کی جین‬ ‫دھرتی ک ہر ذرہ‬ ‫تزئین کی آش ر کھت ہے‬ ‫ذات کے قیدی‬ ‫مردوں سے بدتر‬ ‫سسی فس ک جین جیتے ہیں‬

‫‪41‬‬ ‫ج ت مجھ کو سوچو گے‬ ‫تری زل وں کی ش‬ ‫صبح بہ روں کے پر ک ٹے‬ ‫تری آنکھوں کے‬ ‫مست پی لوں ک اک قطرہ‬ ‫آس کی مرتیو ک سر ک ٹے‬ ‫ج نے ان ج نے کی اک انگڑائی‬ ‫ن رت کے ایوانوں میں‬ ‫ان کے ن ہونے ترے ہونے ک‬ ‫قرط س ال ت پر‬ ‫امروں پر اپنی امرت لکھ دے‬ ‫ا ج سے‬ ‫میں تجھ کو سوچے ہوں‬ ‫مری بص رت کے در وا ہوئے ہیں‬

‫‪42‬‬ ‫اپنی سوچ ک اک ذرہ‬ ‫گر کوہ پر رکھ دوں‬ ‫دیوانہ ہو‬ ‫مجنوں کی راہ پکڑے‬ ‫مری سوچ کی حدت سے‬ ‫صحرا ں ک صحرا اپنی پگ بدلے‬ ‫تری مسک نوں کی ب رش‬ ‫شور زمینوں کو‬ ‫برہم کے بردان سے بڑھ کر‬ ‫میں تجھ کو سوچے ہوں‬ ‫کہ سوچن جیون ہے‬ ‫کھوجن جیون ہے‬ ‫ج ت مجھ کو سوچو گے‬ ‫ت پر کن ک راز وا ہو گ‬ ‫وہ ہی ہر ج ہو گ‬

43 ‫ت کہتے پھرو گے‬ One into many But many are not one Nothing more but one When we divide one Face unjust and hardship I and you are not two but one One is fact Fact is one

‫‪44‬‬ ‫س سے کہہ دو‬ ‫گذشتہ کے گلا و کنول‬ ‫م تول ایم ن کی لاش پر‬ ‫سج کر‬ ‫لبوں پر زیست ک نوحہ‬ ‫پریت ک گریہ بس کر‬ ‫وعدہ کی ش‬ ‫اپنی عظمت میں‬ ‫فرشتوں کے س سجدے‬ ‫آج ہی مص و کر دو‬ ‫س سے کہہ دو‬ ‫ہ گونگے ہیں بہرے ہیں‬ ‫ک کوسی ک مرض ط ری ہے‬ ‫اگ وں ک کی‬

‫‪45‬‬ ‫اپنے ن لکھواتے ہیں‬ ‫مورخ ہتھ بدھ خ د ہے‬ ‫کل ہ پر ن ز کرے گ‬ ‫کہ ہ رفتہ پر ن زاں ہیں‬

‫‪46‬‬ ‫ب لوں میں بکھری چ ندی‬ ‫ب لوں میں بکھری چ ندی‬ ‫روح کی ک ق تل ہے‬ ‫مرتی ہو کہ جیون‬ ‫آس ہو کہ ی س‬ ‫اک کوکھ کی سنت نیں ہیں‬ ‫اک محور کے قیدی‬ ‫ب لوں میں بکھری چ ندی‬ ‫روح کی ک ق تل ہے‬ ‫ج دل دری میں‬ ‫ڈول عش ک ڈالو گے‬ ‫ارت ش تو ہو گ‬ ‫من مندر ک ہر جذبہ‬ ‫ہیر ک داس تو ہو گ‬

‫‪47‬‬ ‫ب لوں میں بکھری چ ندی‬ ‫روح کی ک ق تل ہے‬ ‫ہر رت کے پھل پھول نی رے‬ ‫چ ندنی راتوں میں‬ ‫دور امرجہ کے کھ ی نوں میں‬ ‫سیرابی دیتے ہیں‬ ‫ل گنگ کے پی س بھج تے ہیں‬ ‫ب لوں میں بکھری چ ندی‬ ‫روح کی ک ق تل ہے‬ ‫من مستی‬ ‫آنکھوں ک ک جل‬ ‫دھڑکن دل کی‬ ‫زل وں کی ظ مت‬ ‫ک قیدی ہیں‬ ‫ب لوں میں بکھری چ ندی‬

‫‪48‬‬ ‫روح کی ک ق تل ہے‬ ‫آتش گ ہیں برکھ رتوں میں‬ ‫ج تی تھیں ج تی ہیں‬ ‫ج تی ہوں گی‬ ‫ب لوں میں بکھری چ ندی‬ ‫روح کی ک ق تل ہے‬

‫‪49‬‬ ‫ش ہ کی لاٹھی‬ ‫ان رک ی کے‬ ‫دیواروں میں چننے ک موس‬ ‫ج بھی آت ہے‬ ‫آس کے موس مر ج تے ہیں‬ ‫ہر ج تے ہیں‬ ‫چ ند سورج‬ ‫آک ش اور دھرتی‬ ‫زیست کے س رنگ‬ ‫پھیکے پڑ ج تے ہیں‬ ‫کل کی م نگ سج نے کو‬ ‫عش پھر بھی زندہ رہت ہے‬ ‫ہر دکھ سہت ہے‬ ‫یہ کھیل ش ہ زادوں ک ہے‬

‫‪50‬‬ ‫ش ہ زادے ک مرتے ہیں‬ ‫ش ہ کی لاٹھی‬ ‫ان ر ک ی کے سر پر‬ ‫منڈلاتی رہتی ہے‬ ‫کمزور عضو کے سر پر‬ ‫س موس‬ ‫بھ ری رہتے ہیں‬


Like this book? You can publish your book online for free in a few minutes!
Create your own flipbook