Important Announcement
PubHTML5 Scheduled Server Maintenance on (GMT) Sunday, June 26th, 2:00 am - 8:00 am.
PubHTML5 site will be inoperative during the times indicated!

Home Explore پیاری سی پہاڑی لڑکی

پیاری سی پہاڑی لڑکی

Published by Muhammad Umer Farooq, 2023-08-28 03:39:43

Description: مسعود احمد برکاتی

Search

Read the Text Version

‫ابایکا ُّ اتقدیکھی۔‬ ‫سیسیمنصاحباپنیتجارتکےسلسلےمیںشہرسےباہرتھے۔وہآج‬ ‫پیرسمیںتھے۔کامکزیادتیختمہوتےہی کانہیںاپنیبیٹیکلاراکیاد‬ ‫بڑیّدشتسےآئی۔انکے ِدلمیںایکخیالآیاکہکیوںنہبغیر‬ ‫اطلاعکےپہنچکرکلاراکوحیرتزدہکیاجائے۔چناںچہ کانہوںنےٹرین‬ ‫پکڑیاورڈورفلیکطرفروانہہوگئے۔‬ ‫انکلآلپکےگھرسبخوشیاںمنارہےتھے۔ کادھرسیسیمنصاحب‬ ‫پہاڑپرچڑھرہےتھے۔ایکموڑپرپہنچکرانکنظراوپر کاٹھیتوانکو‬ ‫دولڑکیاںانکلکےگھرکےپاسچلتیپھرتینظرآئیں۔ایکلڑکذرالمبی‬ ‫اورگوریتھی۔اسکےقریبجولڑکتھیاسکوسیسیمنصاحبنے‬ ‫پہچانلیا۔وہہیدیتھی۔ذرااوراوپرپہنچےتووہحیرتسے کرکگئےاور‬ ‫لمبیوالیلڑککوگھورگھورکردیکھنےلگے۔ کانکےدلمیںیادوںکےچراغ‬ ‫‪151‬‬

‫جلنےلگے۔وہلمبیلڑک کانکمرحومبیویکہوبہوتصویرتھی۔وہکلارا‬ ‫تھی‪،‬جواپنیماںکیاددلارہیتھی۔‬ ‫کلارانےاپنےباپکےپاسپہنچکرکہا‪”:‬پاپا!آپجک ُُمنہیںپہچانتے؟کیا‬ ‫میںاتنیبدلگئیہوں۔“‬ ‫سیسیمنصاحبذراساجھجکےکہشایدمیںخوابدیکھرہاہوں۔پھروہ‬ ‫بیٹیکطرفلپکےاوراسکوگلےسےلگاکربھینچلیا۔دادینےکلاراکے‬ ‫الفاظ نُس لیے تھے۔ اب وہ دونوں کے قریب آ گئیں۔ وہ دھیمی آواز‬ ‫میںاپنےبیٹے(سیسیمن)سےبولیں‪”:‬شایدتمہاراخیالتھاکہتمیکایک‬ ‫پہنچکرہمیںحیرتمیںڈالدوگےلیکنتمہاریبیٹینےیہکامتمسےبہتر‬ ‫کیاہے۔“‬ ‫یہ کہہ کردادی کھلکھلا کرہنسیں۔ سیسی من صاحب بھی ِدل کھول کر‬ ‫‪152‬‬

‫ہنسے۔پھروہانکلآلپکطرفبڑھےاورانکا ِدلکگہرائیوںسے‬ ‫شکریہاداکیاکہاکنہوںنےکلاراکااتناخیالرکھااورمہمانسےزیادہاپنی‬ ‫بیٹیسمجھا۔دادیذراتھکیہوئیتھیں۔وہانلوگوںسےذراہٹکربیٹھ‬ ‫گئیں۔اکنہوںنےیکایکایکآوازسنی‪،‬اکدھردیکھاتوسروکےدرخت‬ ‫کےپیچھےپیٹرچھپرہاتھا۔دادینےسمجھاکہشایدیہاںکئیلوگجمعہیں‬ ‫اسلیےوہشرمارہاہے۔اکنہوںنےاسکونرمیسےبلایالیکنوہاتناڈراہوا‬ ‫تھاکہایکقدمآگےنہیںبڑھاپایا۔‬ ‫دادینےپوچھا‪”:‬کیامیںاتنیخوفناکلگتیہوں؟آلپصاحب!کیا‬ ‫آپبتاسکتےہیںکہیہلڑکامکج ُھسےاتناخوفزدہکیوںہے؟“‬ ‫انکل نے جواب دیا‪” :‬اصل میں وہ ضمیر کا مجرم ہے۔ پہیا کرسی کو نیچے‬ ‫دھکا دینے والا یہی ہے۔ اب اس کو سزا ملنے کا ڈر ہے۔ جب یہ نالائق‬ ‫میریبکریاںلیےبغیرچراگاہچلاگیاتھاتوجک ُُماسی ِدنہبُشہوگیاتھالیکن‬ ‫‪153‬‬

‫ابتوجک ُُمیقیہوگیاہے۔“‬ ‫انکلنےدادیکوتمامکہانیانُسدی‪،‬لیکندادیپھربھیپیٹرپرہّصغنہیں‬ ‫ہوئیں‪،‬بلکہاورزیادہمہربانہوگئیں‪،‬کہنےلگیں‪”:‬ہمیںٹھنڈے ِدلسے‬ ‫سوچنا چاہیے۔ وہ ہیدی کا دوست ہے۔ ہم نے اس ک سہیلی کو پوری‬ ‫گرمیوںاسسےدوررکھا۔اسنےبےوقوفیضرورک‪،‬لیکنہمیںاس‬ ‫کغَلَطیکونظراندازکردیناچاہیے۔ااّھچپیٹر!بتاؤتمکیاتحفہلیناپسندکرو‬ ‫گے؟“‬ ‫پیٹراسمہربانیپراّکہبکارہگیا۔وہتوانتہائیخوفناکسزاکتو ُّقکررہاتھا‬ ‫لیکناسکےبجائےاسکوتحفہپیشکیاجارہاتھا۔تھوڑیدیرتکتواسک‬ ‫سمجھ میں ھچُک نہیں آیا۔ آخر اس نے تحفے کے بارے میں سوچنا شروع‬ ‫کیا۔اسےکیاچیزچاہیے۔سوچتےسوچتےاسکویادآیاکہاسنےمیلےمیں‬ ‫ایکخوبصورتسیٹیدیکھیتھی۔اسنےکہا‪”:‬جک ُُمچھپینسچا م ی یہ‪،‬‬ ‫‪154‬‬

‫تاکہمیںسیٹیخریدسکوں۔“‬ ‫دادینےمکسکرراتےہوئےکہا‪ ”:‬کُتلالچینہیںہو۔“‬ ‫پ”ھیرہ کاتنمہہاورںنےتےحپفرےکسمےیلںیےسہےھےچُ۔ک کُرتقامنکسالسیاےوسریپیٹٹیرککوےدعیلتاوےہہبوھئیےببوہلتیسںی‪:‬‬ ‫چیزیںخریدسکتےہو۔“‬ ‫پیٹر نے رقم لے کر دادی کا شکر یہ ادا کیا اور پھر خوشی خوشی دوڑتا ہوا‬ ‫دونوںلڑکیوںکےپاسپہنچگیا۔‬ ‫سیسیمنصاحبنےانکلآلپسےکہا‪”:‬جک ُُمبہتعرصےکےبعد‬ ‫اتنیخوشیملیہے۔ایسیدولتکاکیافائدہکہجسسےمیںاپنیپیاریبیٹی‬ ‫کوصحتاورخوشینہدےسکا۔مہربانیکرکےجک ُُمبےفّلکتبتائیےکہ‬ ‫میںیہاحساناکتارنےکےلیےآپککیاخدمتکرسکتاہوں؟“‬ ‫‪155‬‬

‫انکلنےجوابدینےسےپہلےچندلمحےسوچااورپھرکہا‪”:‬میںبوڑھاہو‬ ‫چکاہوںاورزیادہعرصےزندہنہیںرہوںگا۔جبتکمیںجیتاہوں‪،‬‬ ‫ہیدیکسرپرستیکرتارہوںگا‪،‬لیکنمیرےبعداسکاکوئینہیںہوگا۔‬ ‫میںچاہتاہوںکہمیرےبعداسکوروزیکمانےکےلیےپہاڑچھوڑکر‬ ‫کہیںنہجاناپڑے۔“‬ ‫سیسیمنصاحبنےفوراًکہا‪”:‬میںوعدہکرتاہوںکہاسکدیکھبھال‬ ‫کروںگااورکوششکروںگاکہیہخوشرہے۔اسکویہاںسےکہیں‬ ‫اور جانے کے لیے مجبور نہیں ہونا پڑے گا۔ اس کے علاوہ یہاں اسے‬ ‫دوسرےخیرخواہبھیملجائیںگے۔ایکصاحبکومیںجانتاہوںکہ‬ ‫جو نوکری سے فارغ ہونے والے ہیں۔ وہ میرے دوست ڈاکٹر کلارسن‬ ‫ہیں۔ وہ بڑھاپے میں ایک پہاڑی گاؤں میں زندگی گزارنا چاہتے ہیں۔‬ ‫میریوالدہکےمشورےپر کانہوںنےڈورفلیگاؤںکوپسندکرلیاہےاور‬ ‫‪156‬‬

‫بہت جلد یہاں آنے والے ہیں۔ اس طرح ہیدی کو دو سرپرست مل‬ ‫جائیںگے۔“‬ ‫اس کے بعد سیسی من صاحب نے ان لوگوں کو بتایا کہ میں نے اپنی‬ ‫والدہاوربیٹیکےساتھسوئٹزرلینڈجانےکاپروگرامبنایاہے۔سیسیمن‬ ‫صاحبنےکہا‪”:‬میںآجراتڈورفلیمیںٹھیروںگااورحبُصکلاراکولینے‬ ‫یہاںآؤںگا۔“‬ ‫کلسارےارنکجآیندکہھہووگںئیم‪،‬یلںیآکننسہویآدگیئےن۔ےواہپہاسکڑاوویہرہکیہدکیرنکُوسلّچھیودڑین‪:‬ے”اکیےنکاسماہلی‬ ‫کپُ یچ بجاتے ہی ختم ہو جائے گا اور اگلے سال تم پھر یہاں آؤ گی۔ پھر تم‬ ‫بھیاسیطرحاپنےپیروںسےچلوپھروگیجیسےمیںچلتیہوں۔بسپھر‬ ‫تم‪،‬میںاورپیٹرروزانہچراگاہجایاکریںگے۔بکریاںبھیہمارےساتھ‬ ‫ہواکریںگی۔“‬ ‫‪157‬‬

‫ِدنکاباقیہّصحپلکجھپکتےمیںگزرگیااورکلاراآخریبارسونےکےلیے‬ ‫گھاسکےبسترپرپہنچگئی۔حبُصسیسیمنصاحبکلاراکولینےآپہنچے۔چند‬ ‫منٹانکلآلپسےباتیںکرنےکےبعداکنہوںنےکلاراسےکہاکہاب‬ ‫چلنے کا وقت آ گیا ہے۔ ہیدی اور کلارا نے گلے مل کر ایک دوسرے کو‬ ‫کرخصت کیا۔ کلارا اپنی دادی والے گھوڑے پر سوار ہو گئی۔ ہیدی پگ‬ ‫ڈنڈی کے بیچ میں کھڑی ہو کر اس وقت تک ہاتھ ہلاتی رہی جب تک‬ ‫جانےوالےآنکھوںسےاوجھلنہہوگئے‪:‬‬ ‫جانےوالوہمیںیادبہتآؤگے‬ ‫ختمش‬ ‫‪158‬‬


Like this book? You can publish your book online for free in a few minutes!
Create your own flipbook