ابایکا ُّ اتقدیکھی۔ سیسیمنصاحباپنیتجارتکےسلسلےمیںشہرسےباہرتھے۔وہآج پیرسمیںتھے۔کامکزیادتیختمہوتےہی کانہیںاپنیبیٹیکلاراکیاد بڑیّدشتسےآئی۔انکے ِدلمیںایکخیالآیاکہکیوںنہبغیر اطلاعکےپہنچکرکلاراکوحیرتزدہکیاجائے۔چناںچہ کانہوںنےٹرین پکڑیاورڈورفلیکطرفروانہہوگئے۔ انکلآلپکےگھرسبخوشیاںمنارہےتھے۔ کادھرسیسیمنصاحب پہاڑپرچڑھرہےتھے۔ایکموڑپرپہنچکرانکنظراوپر کاٹھیتوانکو دولڑکیاںانکلکےگھرکےپاسچلتیپھرتینظرآئیں۔ایکلڑکذرالمبی اورگوریتھی۔اسکےقریبجولڑکتھیاسکوسیسیمنصاحبنے پہچانلیا۔وہہیدیتھی۔ذرااوراوپرپہنچےتووہحیرتسے کرکگئےاور لمبیوالیلڑککوگھورگھورکردیکھنےلگے۔ کانکےدلمیںیادوںکےچراغ 151
جلنےلگے۔وہلمبیلڑک کانکمرحومبیویکہوبہوتصویرتھی۔وہکلارا تھی،جواپنیماںکیاددلارہیتھی۔ کلارانےاپنےباپکےپاسپہنچکرکہا”:پاپا!آپجک ُُمنہیںپہچانتے؟کیا میںاتنیبدلگئیہوں۔“ سیسیمنصاحبذراساجھجکےکہشایدمیںخوابدیکھرہاہوں۔پھروہ بیٹیکطرفلپکےاوراسکوگلےسےلگاکربھینچلیا۔دادینےکلاراکے الفاظ نُس لیے تھے۔ اب وہ دونوں کے قریب آ گئیں۔ وہ دھیمی آواز میںاپنےبیٹے(سیسیمن)سےبولیں”:شایدتمہاراخیالتھاکہتمیکایک پہنچکرہمیںحیرتمیںڈالدوگےلیکنتمہاریبیٹینےیہکامتمسےبہتر کیاہے۔“ یہ کہہ کردادی کھلکھلا کرہنسیں۔ سیسی من صاحب بھی ِدل کھول کر 152
ہنسے۔پھروہانکلآلپکطرفبڑھےاورانکا ِدلکگہرائیوںسے شکریہاداکیاکہاکنہوںنےکلاراکااتناخیالرکھااورمہمانسےزیادہاپنی بیٹیسمجھا۔دادیذراتھکیہوئیتھیں۔وہانلوگوںسےذراہٹکربیٹھ گئیں۔اکنہوںنےیکایکایکآوازسنی،اکدھردیکھاتوسروکےدرخت کےپیچھےپیٹرچھپرہاتھا۔دادینےسمجھاکہشایدیہاںکئیلوگجمعہیں اسلیےوہشرمارہاہے۔اکنہوںنےاسکونرمیسےبلایالیکنوہاتناڈراہوا تھاکہایکقدمآگےنہیںبڑھاپایا۔ دادینےپوچھا”:کیامیںاتنیخوفناکلگتیہوں؟آلپصاحب!کیا آپبتاسکتےہیںکہیہلڑکامکج ُھسےاتناخوفزدہکیوںہے؟“ انکل نے جواب دیا” :اصل میں وہ ضمیر کا مجرم ہے۔ پہیا کرسی کو نیچے دھکا دینے والا یہی ہے۔ اب اس کو سزا ملنے کا ڈر ہے۔ جب یہ نالائق میریبکریاںلیےبغیرچراگاہچلاگیاتھاتوجک ُُماسی ِدنہبُشہوگیاتھالیکن 153
ابتوجک ُُمیقیہوگیاہے۔“ انکلنےدادیکوتمامکہانیانُسدی،لیکندادیپھربھیپیٹرپرہّصغنہیں ہوئیں،بلکہاورزیادہمہربانہوگئیں،کہنےلگیں”:ہمیںٹھنڈے ِدلسے سوچنا چاہیے۔ وہ ہیدی کا دوست ہے۔ ہم نے اس ک سہیلی کو پوری گرمیوںاسسےدوررکھا۔اسنےبےوقوفیضرورک،لیکنہمیںاس کغَلَطیکونظراندازکردیناچاہیے۔ااّھچپیٹر!بتاؤتمکیاتحفہلیناپسندکرو گے؟“ پیٹراسمہربانیپراّکہبکارہگیا۔وہتوانتہائیخوفناکسزاکتو ُّقکررہاتھا لیکناسکےبجائےاسکوتحفہپیشکیاجارہاتھا۔تھوڑیدیرتکتواسک سمجھ میں ھچُک نہیں آیا۔ آخر اس نے تحفے کے بارے میں سوچنا شروع کیا۔اسےکیاچیزچاہیے۔سوچتےسوچتےاسکویادآیاکہاسنےمیلےمیں ایکخوبصورتسیٹیدیکھیتھی۔اسنےکہا”:جک ُُمچھپینسچا م ی یہ، 154
تاکہمیںسیٹیخریدسکوں۔“ دادینےمکسکرراتےہوئےکہا ”:کُتلالچینہیںہو۔“ پ”ھیرہ کاتنمہہاورںنےتےحپفرےکسمےیلںیےسہےھےچُ۔ک کُرتقامنکسالسیاےوسریپیٹٹیرککوےدعیلتاوےہہبوھئیےببوہلتیسںی: چیزیںخریدسکتےہو۔“ پیٹر نے رقم لے کر دادی کا شکر یہ ادا کیا اور پھر خوشی خوشی دوڑتا ہوا دونوںلڑکیوںکےپاسپہنچگیا۔ سیسیمنصاحبنےانکلآلپسےکہا”:جک ُُمبہتعرصےکےبعد اتنیخوشیملیہے۔ایسیدولتکاکیافائدہکہجسسےمیںاپنیپیاریبیٹی کوصحتاورخوشینہدےسکا۔مہربانیکرکےجک ُُمبےفّلکتبتائیےکہ میںیہاحساناکتارنےکےلیےآپککیاخدمتکرسکتاہوں؟“ 155
انکلنےجوابدینےسےپہلےچندلمحےسوچااورپھرکہا”:میںبوڑھاہو چکاہوںاورزیادہعرصےزندہنہیںرہوںگا۔جبتکمیںجیتاہوں، ہیدیکسرپرستیکرتارہوںگا،لیکنمیرےبعداسکاکوئینہیںہوگا۔ میںچاہتاہوںکہمیرےبعداسکوروزیکمانےکےلیےپہاڑچھوڑکر کہیںنہجاناپڑے۔“ سیسیمنصاحبنےفوراًکہا”:میںوعدہکرتاہوںکہاسکدیکھبھال کروںگااورکوششکروںگاکہیہخوشرہے۔اسکویہاںسےکہیں اور جانے کے لیے مجبور نہیں ہونا پڑے گا۔ اس کے علاوہ یہاں اسے دوسرےخیرخواہبھیملجائیںگے۔ایکصاحبکومیںجانتاہوںکہ جو نوکری سے فارغ ہونے والے ہیں۔ وہ میرے دوست ڈاکٹر کلارسن ہیں۔ وہ بڑھاپے میں ایک پہاڑی گاؤں میں زندگی گزارنا چاہتے ہیں۔ میریوالدہکےمشورےپر کانہوںنےڈورفلیگاؤںکوپسندکرلیاہےاور 156
بہت جلد یہاں آنے والے ہیں۔ اس طرح ہیدی کو دو سرپرست مل جائیںگے۔“ اس کے بعد سیسی من صاحب نے ان لوگوں کو بتایا کہ میں نے اپنی والدہاوربیٹیکےساتھسوئٹزرلینڈجانےکاپروگرامبنایاہے۔سیسیمن صاحبنےکہا”:میںآجراتڈورفلیمیںٹھیروںگااورحبُصکلاراکولینے یہاںآؤںگا۔“ کلسارےارنکجآیندکہھہووگںئیم،یلںیآکننسہویآدگیئےن۔ےواہپہاسکڑاوویہرہکیہدکیرنکُوسلّچھیودڑین:ے”اکیےنکاسماہلی کپُ یچ بجاتے ہی ختم ہو جائے گا اور اگلے سال تم پھر یہاں آؤ گی۔ پھر تم بھیاسیطرحاپنےپیروںسےچلوپھروگیجیسےمیںچلتیہوں۔بسپھر تم،میںاورپیٹرروزانہچراگاہجایاکریںگے۔بکریاںبھیہمارےساتھ ہواکریںگی۔“ 157
ِدنکاباقیہّصحپلکجھپکتےمیںگزرگیااورکلاراآخریبارسونےکےلیے گھاسکےبسترپرپہنچگئی۔حبُصسیسیمنصاحبکلاراکولینےآپہنچے۔چند منٹانکلآلپسےباتیںکرنےکےبعداکنہوںنےکلاراسےکہاکہاب چلنے کا وقت آ گیا ہے۔ ہیدی اور کلارا نے گلے مل کر ایک دوسرے کو کرخصت کیا۔ کلارا اپنی دادی والے گھوڑے پر سوار ہو گئی۔ ہیدی پگ ڈنڈی کے بیچ میں کھڑی ہو کر اس وقت تک ہاتھ ہلاتی رہی جب تک جانےوالےآنکھوںسےاوجھلنہہوگئے: جانےوالوہمیںیادبہتآؤگے ختمش 158
Search
Read the Text Version
- 1
- 2
- 3
- 4
- 5
- 6
- 7
- 8
- 9
- 10
- 11
- 12
- 13
- 14
- 15
- 16
- 17
- 18
- 19
- 20
- 21
- 22
- 23
- 24
- 25
- 26
- 27
- 28
- 29
- 30
- 31
- 32
- 33
- 34
- 35
- 36
- 37
- 38
- 39
- 40
- 41
- 42
- 43
- 44
- 45
- 46
- 47
- 48
- 49
- 50
- 51
- 52
- 53
- 54
- 55
- 56
- 57
- 58
- 59
- 60
- 61
- 62
- 63
- 64
- 65
- 66
- 67
- 68
- 69
- 70
- 71
- 72
- 73
- 74
- 75
- 76
- 77
- 78
- 79
- 80
- 81
- 82
- 83
- 84
- 85
- 86
- 87
- 88
- 89
- 90
- 91
- 92
- 93
- 94
- 95
- 96
- 97
- 98
- 99
- 100
- 101
- 102
- 103
- 104
- 105
- 106
- 107
- 108
- 109
- 110
- 111
- 112
- 113
- 114
- 115
- 116
- 117
- 118
- 119
- 120
- 121
- 122
- 123
- 124
- 125
- 126
- 127
- 128
- 129
- 130
- 131
- 132
- 133
- 134
- 135
- 136
- 137
- 138
- 139
- 140
- 141
- 142
- 143
- 144
- 145
- 146
- 147
- 148
- 149
- 150
- 151
- 152
- 153
- 154
- 155
- 156
- 157
- 158