فرینکفرٹمیںڈیٹیایکگھرمیںہیدیکولےگئی۔وہمسٹرسیسیمنکا گھرتھا۔وہبہتدولتمندآدمیتھے۔انکاکلوتیبیٹیکلارابیمارتھیاور تمام ِدنپہیاکرسیپربیٹھےبیٹھےوقتگزارتیتھی۔وہبہتصابریّچبتھی۔ اسکا کدبلاپتلاچہرہپیلاپڑگیاتھا۔اسکآنکھیںہلکینیلیتھیں۔اسک ماںکاکئیسالپہلےانتقالہوگیاتھا۔اسکےباپمسٹرسیسیمننےاس کاورگھرکدیکھبھالکےلیےایکعورتمسروٹنمیئرکوملازمرکھ لیا تھا۔ وہ سمجھ دار لیکن بہت سخت عورت تھی اور کبھی ہنستی تو کیا، مک یسکئ ررشااتویربی یھ ییٹن۔ہییہںدوتنھویں۔ابھیسگھکرےکعلےاکاوہمگکھررتمیےںتدھوےنو۔کراورتھے،سباس جبڈیٹیاورہیدیوہاںپہنچیںتوکلارااپنیپہیاکرسیپربیٹھیہوئیتھی۔ اسکوانکےآنےکاک ّ ی دمتھی۔ڈیٹیاورہیدیدروازےمیںکھڑیہو گئیںاورانتظارکرنےلگیںکہمسروٹنمیئربلائیںتواندرجائیں۔مس 51
روٹن میئر نے ان کو دیکھا تو اپنے ساتھ ڈرائنگ روم میں لے گئیں اور ہیدیکواوپرسےنیچےتککئیباردیکھا۔ہیدیمعمولیسےسوتیکپڑے پہنےہوئیتھی۔مسروٹنمیئرکوہیدیھچُکزیادہنہیںجچی۔ کانہوںنے پہلاسوالکیا”:کیانامہےتمہارا؟“ ہیدینےاپنانامبتایاتومسبولیں”:یہتوتمہارااصلینامنہیںہوسکتا۔“ ہیدیکےجوابدینےسےپہلےڈیٹیبیچمیںبولپڑی”:اصلمیںہیدی شرمیلییّچبہےاورشہرپہلیبارآئیہے۔اسکااصلناماسکماںکے نامپرایڈلہیڈہے۔“ مسروٹنمیئرنےسوالاتجاریرکھےاورجبانکومعلومہواکہیہ پڑھلکھنہیںسکتیتووہبڑیپریشانہوئیں۔انکےخیالمیںہیدیجیسی خستہحالپہاڑیلڑککلاراکسہیلیبننےکےلیےموزوںنہیںتھی،لیکن 52
ڈیٹینےانکباتپرزیادہتوہّجنہیںدیاوریہکہہکرگھرسےچلیگئی: ”اگرمیریضرورتہوئیتومیںپھرآجاؤںگی۔“ اس پورے عرصے میں ہیدی اپنی جگہ بیٹھی رہی۔ ڈیٹی روانہ ہوئی تب بھیوہنہہلی۔کلارااپنیکرسیپربیٹھیہوئییہسبدیکھاورنُسرہیتھی۔ اباسنےہیدیسےپوچھاتواسنےجوابدیا”:جک ُُمہرشخصہیدی کہتاہےاوریہیمیرانامہے۔“ ”بہتخوبمیںبھیتمہیںیہیکہوںگی۔“کلارانےکہا۔ ھچُکعرصےمیںکلارااورہیدیآپسمیںمانوسہوگئیں۔کلارانےہیدی کو بتایا” :میں تنہا ہوں اور میری زندگی بے مزہ ہے۔ صرف ایک ماسٹر اشر صاحب پڑھانے آتے ہیں لیکن اب تم آ گئی ہو اور اکمید ہے کہ تم ایکایّھچدوستثابتہوگی۔“ 53
ہیدیکہناچاہتیتھیکہوہجلدہیپہاڑپرواپسجاناچاہتیہےاوراپنےدادا کے علاوہ پیٹر ،اس ک ماں اور دادی سے ملنا چاہتی ہے ،لیکن اسی وقت مس روٹن میئر کمرے میں آئیں اور بتایا کہ کھانا اّیتر ہے تو ہیدی کو اپنی باتکہنےکاموقعنہیںملا۔کھانےکاکمرہبہتبڑاتھااوربہتااّھچلگرہا تھا۔ہیدینےاِسسےپہلےایساکمرہنہیںدیکھاتھا۔کھانابھیبہتعمدہ اکورریممزرولےدبارہتتھاپس۔نہدیدتھیےکو۔اسباسمسوق یع ئپشرپینٹرے ہکیددادییکیاےدسآاگمئنیےںمچ۔ھالینککو پلیٹرکھیتوہیدینےاسسےکریمروللانےکوکہا۔وہکریمروللایاتو ہیدینےایکرول کاٹھاکراپنیجیبمیںرکھلیا۔ سباس ی ئشبڑیمشکلسےاپنیہنسیروکسکالیکنمسروٹنمیئرنےتو ایک لمبا لیکچر دے ڈالا اور کھانے کے طور طریقے بتانے شروع کر دیے۔ اکنہوںنےیہبھیکہاکہکھانےکےدوران نوکروںسےزیادہ 54
باتنہیںکرتے۔مسروٹنمیئرنےسمجھاتےہوئےجوہیدیکطرف دیکھاتومعلومہواکہوہسورہیہے۔ ِدنبھرکتھکنکےبعداسکوسخت نیندآرہیتھی۔ سباس ی ئشنےاکسکوگودمیںاکٹھاکراوپرکمنزلمیںلےجاکراسکے کمرےمیںبسترپرلٹادیا۔لیٹنےکےبعدہیدیکآنکھکھلی۔اسنےآرام دہبستراورخوبصورتکمرےکودیکھا۔صافستھریچادراورنرمنرم تکیےہیدیکوبہتبھلےمعلومہوئے۔جیسےہیاسنےتکیےپرسررکھاوہ دوبارہنیندکآغوشمیںپہنچگئی۔ حبُص اٹھی تو اسے یاد نہیں رہا کہ وہ کہاں ہے۔ اس نے چاروں طرف دیکھا،آنکھیںملیں،کئیبارآنکھیںملنےکےبعداسےیادآیاکہوہاب پہاڑپراپنےداداکےگھرمیںنہیںہے۔وہبسترسے کاتری،کپڑےبدلے، ایککھڑککےپاسگئی،پھردوسریکھڑککطرفاورپردےہٹاکر 55
باہردیکھنےککوششکلیکنپردےبہتبھاریتھے۔بڑیمشکلسے ذراسےکھسکےاورہیدیکودیواروںاورکھڑکیوںکےعلاوہھچُکنظرنہیں آیا۔اسےڈرلگنےلگا۔جبوہداداکےگھرتھیتواکٹھنےکےبعدسبسے پہلےکھلےآسمانکےنیچےدرخت،سبزہاورپھولدیکھکر ِدلخوشکیا کرتیتھی۔ہیدیکوایسامعلومہواکہجیسےاسےکسینےقیدکردیاہو۔وہ سوچنےلگیکہشہرکےلوگکیسےہوںگے۔اسکسمجھمیںنہیںآیاکہ شہریزندگیکولوگکیوںااّھچسمجھتےہیں۔اسکادمگھٹنےلگا۔ اسیوقتکسینےدروازہکھٹکھٹایا۔گھرکاملازم ی ی یٹآیااوراسنےبتایاکہ ناشتااّیترہے۔ہیدیکسمجھمیںنہیںآیاکہناشتاکیاہوتاہے۔اسکے دادااسکوناشتابھیکرواتےتھےاورکھانابھیکھلاتےتھےلیکن کانہوں نےکبھییہالفاظاستعمالنہیںکیےتھے،اسلیےوہپھراپنےبسترپرلیٹ گئی۔تھوڑیدیرگزریتومسروٹنمیئرکمرےمیںآئیںاورناشتےمیں 56
دیرکرنےپرناراضہونےلگیں،پھراسکونیچےکھانےکےکمرےمیں لےگئیں۔ کھانےکےبعدہیدیاورکلارااکیلیرہگئیں۔ہیدیاپنیپچھلیزندگیک باتیںکرنےلگی۔وہکلاراکوبتارہیتھیکہداداکےساتھوقتکیسےگزرتا تھااورپہاڑپرکیاکیاچیزیںتھیںاوراسکووہاںکتنامزہآتاتھا۔کلارابڑی دل چسپی سے یہ باتیں سن رہی تھی۔ اتنے میں اشر صاحب آ گئے۔ وہ کلاراکوپڑھانےآتےتھے۔مسروٹنمیئرانکوعلاحدہلےگئیںاور ہیدیکےقّلعتمبتایا۔ کانہوںنےکہاکہہیدینہلکھسکتیہےاورنہپڑھ سکتی ہے اور ان کا خیال ہے کہ وہ کبھی سیکھ نہیں سکے گی۔ اشر صاحب سمجھدارآدمیتھے۔اکنہوںنےکہاکہوہہیدیکوخوددیکھیںگےاوربات کر کے اندازہ لگائیں گے۔ یہ نُس کر مس روٹن میئر اشر صاحب کو مطالعے کے کمرے میں لے آئیں اور خود دوسرے کمرے میں چلی 57
گئیں۔ یکایکزبردستشورکآوازآئی۔ایسامعلومہواکہجیسےزلزلہآگیاہو اورہرچیزرِگرہیہو۔مسروٹنمیئرگھبراکردوڑیںتودیکھاکہکمرے میںفرشپرکتابیں،کاغذ،روشنائیاورقلمبکھرےپڑےہیں۔وہاںان کو ہیدی نظر نہیں آئی۔ اشر صاحب نے مس روٹن کو بتایا کہ ہیدی کمرےمیںاِدھرسے کادھرجارہیتھیکہاکسکےہاتھمیںمیزپوشآ گیا۔اسکوکھینچنےسےمیزپرجوبھیچیزیںتھیں،فرشپرگرپڑیں۔مس روٹنمیئر کو بہتہّصغآیااوروہہیدی کتلاشمیںکمرےسےباہر نککلہیرںچ۔یزہیکدوحیسبارہرکتھلسنےےوادیلکھےردہرویاتزھیے۔ پکُ ّےپرپواںسکسھےڑبنییتہھویئی۔وسہڑسڑکپرک دوڑتی ہوئی سواریوں ک آواز درختوں ک سرسراہٹ سے بالکل مختلف تھی۔ مس روٹن میئر نے ہیدی کو ڈانٹا اور وعدہ لیا کہ آئندہ جب اشر 58
صاحبپڑھارہےہوںتووہخاموشبیٹھےگیاوراِدھراکدھرنہیںدوڑے گی۔ اشرصاحبکےجانےکےبعد ی ی یٹنےکمرہصافکیا،چیزیںسلیقےسے جمائیںاورکلاراسونےکےلیےچلیگئی۔وہ ِدنکوتھوڑیدیرکےلیے سہوتےی۔تہیھدی۔یکِدوکنوکئویککاھامننہےیںکتھےاب۔عادتھسونڑےیسبدایرسسونیا ئصشحستےککہاےکلہیوےہمبڑفیید ککھھڑڑکککمھیوںلسدےباہےر۔جسبھاانسکنسکےہےیلدیکینکہویادییککاوسٹصورلپفرعمکاھرڑتایکںرادویارتاپ ُ ّکپرہوہک سڑکیںہینظرآئیں۔ہیدینےسباس ی ئشسےپوچھاکہکوئیایسیجگہ ہےجہاںسےوہپوریبستیکامنظردیکھسکے۔سباسنےکہاکہاگروہگرجا کےمینارپرچڑھجائےتووہاںسےپورےشہرکا ّظ انرہکرسکتیہے۔ہیدی یہنُسکراسٹولسےوُکدپڑیاوردوڑکرزینےسےاکتریتاکہباہرکے 59
دروازے پر پہنچ سکے لیکن کوئی مینار نظر نہیں آیا۔ وہ آگے چل پڑی، کھلی گلیوں اور سڑکوں سے گزری اور اس کو کئی لوگ ملے ،لیکن سب لوگاتنیجلدیمیںتھےکہاکسکہمّ ُتنہیںہوئیکہوہکسیسےراستہ پوچھے۔ آخراسکوایکلڑکاملاجوسڑککےایکطرفکھڑاہواتھا۔اسکے ایکہاتھمیںدفاوردوسرےہاتھمیںایککچھواتھا۔ہیدیاسکے قریب گئی اور اس سے پوچھا” :میں چرچ کے مینار تک کیسے پہنچ سکتی ہوں؟“ لڑکے نے کہا” :میں تمہیں چرچ تک پہنچا دوں گا ،لیکن اس کا معاوضہ لوںگا۔“ ہیدینےتھوڑیدیرتکسوچااورپھراسسےکہا”:میرےپاستوھچُک 60
نہیںہے،لیکنکلاراکےپاسرقمہےاوروہخوشیسےیہرقمدےدے گی۔“ لڑکاراضیہوگیااوروہمختلفسڑکوںسےگزارتاہواہیدیکوچرچلے گیا۔وہچرچپہنچےتووہاںدروازےپرایکبوڑھاآدمیکھڑاتھا۔اسنے ہیچرچکادروازہکھولا۔ہیدینےاسکوبتایا”:میںمینارپرچڑھکرشہرکا نظارہکرناچاہتیہوں۔“ بوڑھے آدمینےیہنُسکرسرکھجایااورسوچنےلگا۔پھراسنےمینارکا راستہبتادیا۔ہیدیخوشیخوشیمینارپرچڑھتوگئیلیکناوپرپہنچکراسکو مایوسی ہوئی۔ وہاں سے صرف مکانوں ک چھتوں ،چمنیوں اور چھوٹے چھوٹےمیناروںکےعلاوہھچُکنظرنہیںآیا۔آخروہبد ِدلہوکرنیچےآ گئی۔ 61
بوڑھےآدمینےاسکمایوسیکااندازہکرلیااوراسسےباتیںکرنے لگا۔پھراسنےہیدیسےکہا”:آؤمیںتمہیںبلیکےےّچب ِدکھاؤں۔“ ہیدینےبلیکےےّچبدیکھےتووہاسےبہتپیارےلگےاوروہخوشہوکر ان ک آوازوں ک نقل کرنے لگی۔ جب بوڑھے نے اس سے کہا کہ وہ اسےدوےّچبدےسکتاہےتوہیدیکواپنےکانوںپریقینہیںآیا۔اس نےشکریہاداکیااورایکبالکلسفیدہّچباورایککتھئیہّچبپسندکیااوران کو اپنی دونوں جیبوں میں ڈال لیا۔ اس نے بوڑھے آدمی سے کہا: ”ہمارے گھر میں بہت جگہ ہے ،اتنی جگہ ہے کہ ہم یہ سارے بلی کے ےّچبرکھسکتےہیں۔“ بوڑھےنےاسسےگھرکاپتاپوچھااورکہاکہاگرکوئیاورانوّچبںکولینے والا نہ ملا تو وہ باقی وّچبں کو بھی اس کے گھر پہنچا دے گا۔ اب ہیدی نے بڑے میاں سے اجازت مانگی اور لڑکے سے کہا” :جک ُُم واپس گھر پہنچا 62
دو۔“ وہجلدہیگھرپہنچگئے۔ہیدینےگھنٹیبجائی۔سباس ی ئشنےدروازہ کھولا۔وہبہتپریشانتھااورہیدیکابڑیبےچینیسےانتظارکررہاتھا۔ اسنےپوچھا”:تمکہاںچلیگئیتھیں؟“ ہیدینےکوئیجوابنہیںدیااوروہسیدھیکھانےکےکمرےمیںپہنچی۔ وہاںسبخاموشتھے۔مسروٹنمیئربہتےّصغمیںتھیں۔ کانہوں نےکہناشروعکیا”:یہبڑی َََغباتہےکہتماجازتلیےبغیرگھرسے چلی گئیں۔ تم نے پوچھنا تو کیا بتانا بھی ضروری نہیں سمجھا ،پھر اتنی دور گئیں اور اب اتنی دیر میں لوٹی ہو۔ میں نے ایسی لڑک کبھی نہیں دیکھی۔“ انباتوںکےجوابمیںایکآوازآئی”:میاؤں!“ 63
مسروٹنمیئرنےسمجھاکہیہآوازہیدینےنکالیہے۔ابتوےّصغسے کانکاپاراچڑھگیا۔وہبولیں”:تممیرامذاق کاڑاتیہو۔تمہیںیہجرأت کیسےہوئی؟“ لیکنہیدیکےھچُککہنےسےپہلےبلیکےوّچبںنےپھرمیاؤںمیاؤںکرنا شروعکردیا۔مسروٹنمیئرکادماغاورگرمہوگیااوروہےّصغسےکانپنے لگیں۔وہکھڑیہوگئیں۔اسیوقتبلیکےےّچبہیدیکجیبوںسےنکل پڑے۔ ”کیا؟بلیکےےّچبیہاں!“مسروٹنمیئراّلچئیںاورسباس ی ئشکوبلانے کپمھرینکےآسئےبےاہ۔سربچالیسگئ یی ئںش۔کومہر کاےسکسےےبیاہہکرہنسےگےئییہتتمھایمںباکتہیاِںننوُّچسبرہاںتکھوابااوہرر اتنیزورسےہنسرہاتھاکہاسکوہنسیپرقابوپاکراندرآنےمیںذرادیر لگی۔اسعرصےمیںکلارااکنوّچبںکواپنیگودمیںلےچکیتھی۔اسکو 64
یہبہتپیارےلگے۔اسنےسباس ی ئشسےکہا”:تمہماریمددکرو۔ کوئیایساکوناتلاشکروجہاںاِنوّچبںکوچھپایاجاسکےاوریہمسروٹنکو نظرنہآئیں۔اگر کانہوںنےدیکھلیاتوًانیقیانوّچبںکوپھنکوادیںگیلیکن ہم ان کو رکھنا چاہتے ہیں ،تا کہ جب ہم اکیلے ہوں تو اِن سے کھیل سکیں۔“ سباس ی ئشہنسااورکہنےلگا”:میرےپاساِنکےلیےایکایّھچجگہ ہے۔“ وہ خوش تھا۔ ہیدی ک وجہ سے گھر ک رونق بڑھ گئی تھی اور اس ک حرکتوںسےکسینہکسی ِدلچسپیکاسامانہوتارہتاتھا۔اسےمسروٹن میئرکوےّصغسےبھڑکتےہوئےدیکھکربڑامزہآتاتھا۔ دوسرے ِدنحبُصجیسےہیسباس ی ئشنےاشرصاحبکےلیےدروازہ 65
کھولاتوگھنٹیدوبارہبجی۔سباسنےدروازہکھولاتووہاںایکلڑکاکھڑاتھا۔ اجوہسیدکےیاکویچرکہاچتھلمےیگںیادتھاف۔تسھباااورسدنوسےپروچھےاہ:ا”ت کُھتمکییاںچکاچہھوتاے۔ہیوہ؟و“ہیلڑکاتھا ”میںکلاراسےملناچاہتاہوں۔وہمیریقرضدارہے۔“ سباسنےکہا”:تمجھوٹبولرہےہو۔“ اکیسسےلکسےمسجکھتمییہںنےہلییںکنآیلاڑککاہالپڑنکیابکایاکتہپہرقرہاائہمرےہا۔توآسخبارکلاسرا یک ئسشیکوسخیےاقرلآیضا کہہونہہواسباتکاتعلقہیدیکےکلباہرجانےسےہے،اسلیے اسنےلڑکےکوکلاراکےکمرےمیںپہنچادیا۔لڑکادفبجانےلگا۔مس روٹن میئر دوسرے کمرے میں تھیں۔ ان کے کان میں دف ک آواز پہنچیتووہجلدیسےکلاراکےکمرےمیںآئیںاورلڑکےکوآنکھیںپھاڑ 66
پھاڑکردیکھنےلگیں۔ کانہوںنےلڑکےسےچیکرکہا”:بندکرودفکوفور ًا بندکرو۔“ وہلڑکےکطرفبڑھیںلیکنفور ًا کرکگئیں۔فرشپرکوئیچیزپڑی تھی۔اکنہوںنےدیکھاکہکوئیعجیبسیکالیچیزانکےپیروںکےپاس اہورےسب۔اوہکسچھیوائتھشاکو۔زووہاریسکےدآمواکاچزھدلییں۔،ستبااکہسکچ ئھیوشکمےرپراےنککاےپبیارہنرہکپھڑڑجااہنئستےے ہچنکستیےتدھہیراںہ۔واکرنہاہتوھاں۔نجےسبباوہاسندرئ یآیشاکتوو ککمُحسدریاو:ٹ”نفومیر ًائارایسلکڑککرسےایوپررایِسب جانورکوگھرسےباہرنکالدو۔“ سباسنےلڑکےکودروازےتکپہنچایااوراسکجیبمیںچپکےسےھچُک سکےڈالدیے،کیوںکہاکسنےبہتایّھچموسیقیانُسئیتھی۔ 67
اسعرصےمیںکلارا،ہیدیاوراشرصاحبنےپڑھناپڑھاناجاریرکھا اور مس روٹن میئر بھی کمرے میں بیٹھی دیکھتی رہیں۔ تھوڑی دیر میں سباساندرآیااوراسنےکلاراکوایکچھوٹیٹوکریدی۔اسنےکہاکہ یہٹوکریایکشخصاسکےلیےدےگیاہے۔کلارانےٹوکریکاڈھکنا کاٹھایا تو بلی کے کئی ےّچب نکل پڑے اور کمرے میں پھیل کر خوب اکچھلنے کودنےلگے۔کوئیتواشرصاحبکپتلونکوکاٹنےلگااورکوئیروٹنمیئر کقمیصکوچاٹنےلگا۔پوراکمرہلڑائیکامیدانبناہواتھا،لیکنکلاراخوش ہتوھگییا۔و۔ہوہمرزُبیےطلرےحرچہیخینتےھلیگی۔اں۔ کابنتہوومںسنروےسٹبانمیسئر یک ئےشاصوبررکیایپی یماٹندہولنبوریںز کوآوازیںدینیشروعکیں۔وہچاہتیتھیںکہانبلیکےوّچبںکوفور ًا وہاںسےبھگادیاجائے۔وہدونوںملازماندرآئےاوربلیکےوّچبںکوجمع کرکےٹوکری میںبھر کر کانہیں ایککوٹھڑیمیںچھپا دیا۔ وہیںپہلے 68
والےدونوںبلیکےےّچببھیرکھےہوئےتھے۔ مسروٹنمیئرہیدیسےکہنےلگیں”:میں کُتجیسینالائقلڑککےلیے صرفایکسزاتجویزکرسکتیہوں۔تمہیںایکاندھیریکوٹھڑیمیں بند کر دیا جائے ،جس میں چوہے اور چمگادڑیں ہوں۔ صرف ا ِسی طرح تمہاریاصلاحہوسکتیہے۔“ کلارانےیہنُسکرناخوشیکااظہارکیااوربولی”:مہربانیکرکےپاپاکےآنے تک انتظار کیجیے۔ وہ بہت جلد آنے والے ہیں۔ وہ آئیں تو میں اکن سے ساریباتکہہدوںگی،پھروہیصحیحفیصلہکرسکیںگے۔“ مسروٹنمیئرجانتیتھیںکہوہکلاراکاکہنانہیںٹالسکتے،کیوںکہاگر کلاراکسیمعاملےمیںناخوشہوتومسٹرسیسیمنبہتناراضہوںگے، اسلیےمسروٹنمیئرخاموشہوگئیں،لیکناکنہوںنےاتناضرورکہا 69
کہمالککےآجانےکےبعدمیںبھیاکنکوحالاتبتاؤںگی۔بےچاری ہیدی اب تک یہ نہیں سمجھ سکی تھی کہ اس ک کیا غَلَطی ہے۔ وہ بہت رنجیدہاورپریشانہوگئیاورجلدہیگہرینیندسوگئی۔ کاسےخوابمیں بھیاپناگھر ِدکھائیدیا۔ چند ِدنبعدمسٹرسیسیمنآگئے۔گھرمیںداخلہوکراکنہوںنےپہلا کامیہکیاکہکلاراکوڈھونڈااوراکسکےپاسپہنچے۔ کانہوںنےکلاراکوگلے لگایااوربتایاکہوہاکنہیںبہتیادآتیتھی۔پھروہہیدیکطرفمڑے اورپیارسےاکسکاگالتھپتھپایا۔ کانہوںنےہیدیسےپوچھا”:کلاراکے ساتھتمہاریکیسینِت ُھرہیہے؟“ ہیدینےخوشیسےسرہلایااوربولی”:کلارابہتریندوستہے۔“ مسٹرسیسیمنمکسکررائےاورکہنےلگے”:اب کُتدونوںسےراتکے 70
کھانےپرملاقاتہوگی۔“ مسٹرسیسیمنجبکھانےکےکمرےمیںآئےتومسروٹنمیئرنے ہرچیزکوسلیقےسےجمااورسجارکھاتھا۔بیٹھتےہیمسروٹنمیئرنےوقت ضائعکیےبغیرمالکسےوہسبکہہڈالاجوپچھلےچند ِدنمیںگزراتھا۔ کانہوںنےاپنایہخیالظاہرکردیاکہہیدیایّھچیّچبنہیںہے،لیکنمسٹر سیسیمنمسروٹنمیئرکوایّھچطرحجانتےتھے،اسلیےاکنہوںنے اکنکےبیانپرزیادہیقینہیںکیا۔آخرمسروٹنمیئرنےیہبھیکہہ دیاکہہیدیکدماغیحالتٹھیکنہیںہے۔ ابتکمسٹرسیسیمننےمسروٹنمیئرکباتوںکوزیادہاہمیتنہیں دیتھیلیکنیہآخریباتاہمتھی۔اسنےمسٹرسیسیمنکوسوچنے پرمجبورکردیا۔اگریہباتصحیحہےتوکلاراکوکوئینقصانپہنچسکتاہے۔پھر بھیمسٹرسیسیمنکومسروٹنمیئرپربھروسانہیںتھا،اسلیے کانہوں 71
نے فیصلہ کیا کہ وہ خود ہیدی سے باتیں کریں گے۔ اکنہوں نے جلدی جلدیکھاناختمکیااورمعذرتکرکے کاٹھےاورسیدھےکلاراکےکمرے میںگئے،تاکہاسسےبھیحالاتپوچھیں۔ہیدیبھیوہیںتھی،اس لیےمسٹرسیسیمننےایکلمحےمیںھچُکسوچا۔ہیدیکےسامنےخود کاسیکےبارےمیں باتکرنالکشُمتھا ،اِسلیےمسٹرسیسیمننے ہیدیکوایکگلاسپانیلانےکےلیےکہا۔ ہیدینےپوچھا”:تازہپانی؟“ ”ہاں،بالکلتازہپانی۔“ ہیدیکےکمرےسےنکلنےکےبعد کانہوںنےاپنیکرسیکلاراکےاور قمریںیاکنبہکورلںیانورےاکلاسراکاہاستےھکاہپا:نے”ہامتیھںمچایہںتالہوےلیںا۔کپہھ کُرتپیابلریبھکرے وّےچبلہجں،ے 72
کچھوے،موسیقیوالےلڑکےاورہیدیکےعجیبرویےکےبارےمیں جک ُُمسبھچُکبتاؤ۔“ کلارا نے تفصیل سے حالات بتائے۔ جب وہ کہہ چکی تو مسٹر سیسی من نےایکقہقہہلگایا۔ کانکہنسیمیںخوشیشاملتھی۔ ”ااّھچتمنہیںچاہتیںکہمیںاسےواپساسکےگھربھیجدوں۔تماس سےپریشاننہیںہو؟“ ”نہیں،نہیںپاپا!بالکلنہیں،جبسےہیدییہاںآئیہے،بڑےدل چسپواقعاتہوئےہیں۔اسکےیہاںرہنےسےجک ُُمبڑامزہآرہا ہے۔وہاپنیپہاڑیزندگی،اپنےداداکباتیںاوردوسرےبہتمزے دارےّصقانُستیہے۔“ اسیوقتہیدیداخلہوئی۔وہمسٹرسیسیمنکےلیےواقعیتازہپانی 73
ل”ائجک ُیُتمھرایس،اتےمسیکںاےیلیکمےہارباسےنپاآندیمیکملےاتچھشام۔ےاکتسکنجانےاپپوچڑاھتاھاکہ۔ ککاُتکسوننےہبوتاایوار: تازہپانیکیوںلےجارہیہو؟“اکسآدمیکمکسک رراہٹبڑیعجیبتھی۔ اکسنےگلےمیںسونےکایکموٹیزنجیرڈالرکھیتھیاور کاسکے ہاتھمیںایکچھڑیبھیتھی۔“ کلارانےفور ًاجانلیاکہوہ کاسکےڈاکٹرتھے۔مسٹرسیسیمننےسوچا کہڈاکٹرمیرےدوستہیںاوراسلڑکسےتازہپانیمنگوانےپر ِدل میںکیاسوچرہےہوںگے۔شامکومسٹرسیسیمننےمسروٹنسے کہا”:ہیدیواپسنہیںبھیجیجائےگی۔وہیہیںرہےگی۔میںنےاسکو بالکل ٹھیکٹھاکپایا ہےاورمیرےخیال میںوہکلارا کایکایّھچ ساتھیثابتہوگی۔“ مسٹرسیسیمننےمسروٹنمیئرسےیہبھیکہاکہہیدیکےساتھااّھچ 74
برتاؤکرناچاہیےاوراسکےساتھتّبحمسےپیشآناچاہیے۔اکنہوںنے بتایاکہ کانکےجانےکےبعدجلدہیاکنکوالدہبھیآجائیںگی۔ یہنُسکرکہہ کاسکپیاریدادیااّمںآنےوالیہیں،کلارابےحدخوش ہوئی۔کلارانےہیدیکودادیااّمںکےقّلعتمبہتسیباتیںبتائیںاورکہا کہ ان کے آنے کے بعد گھر میں بڑی رونق ہو جائے گی اور بہت مزہ آئےگا۔ دادیااّمںکےپہنچنےکے ِدنکاہیدیبہتبےچینیسےانتظارکررہی تھی۔اسنےدادیااّمںکودیکھاتووہبہتایّھچلگیں۔اکنکےچہرے ہیسے م دہردیاورتّبحمٹپکرہیتھی۔اکنکےسفید،مگرگھنگھریالے بالبڑےتھےاورپیارےلگرہےتھے۔دادیااّمںکوبھیہیدیپسند آئی۔ 75
مسروٹنمیئرنےدادیسےہیدیکےقّلعتماےّھچالفاظنہیںکہےلیکن دادیااّمںکو کاسیّچبمیںکوئیرُبائینظرنہیںآئی،بلکہوہ کانکوایّھچلگی۔ ھچُک ِدنبعددادیااّمںکوخیالہواکہجب ِدنمیںکھانےکےبعدکلارا سوجاتیہےتوہیدیاکیلیرہجاتیہےاور کاسکےپاسکرنےکوھچُکنہیں ہوتا۔ہیدینےابتکپڑھنانہیںسیکھاتھا۔دادیااّمںکواکسکبڑی فکرتھی۔ایک ِدن کانہوںنےہیدیکونیچےبلایااوراپنےپاسبٹھاکرباتیں کرنےلگیں۔ کانہوںنےہیدیکےسامنےتصویروںککتابکھولی۔ ہیدیبہتخوشتھیکہاکس ِدنوہاکیلینہیںرہیاورروزانہکطرح وُبرنہیںہوئی۔دادیااّمںنےاکسکوجوتصویریں ِدکھائیںاکسےوہبھی بہت ایّھچ لگیں۔ اس کا ِدل چاہا کہ یہ تصویریں دیکھتی ہی رہے۔ تصویریںدیکھتےدیکھتےجبایکایسیتصویرسامنےآئی،جسمیںچراگاہ، ہریہریگھاساوربھیڑیںنظرآئیںاورایکگڈریا ِدکھائیدیاتوہیدی 76
بےاختیاررونےلگی۔اکسکواپناگھررُبیطرحیادآنےلگاُِ ،جسے کاس کوبہتپیارتھا۔ کاسکوپیٹراور کاسکدادیبھییادآنےلگیںجنکووہ بہتدورچھوڑآئیتھی۔ دادیااّمںنے کاسکےآنسوپونچھےاوراکسکوسمجھایا۔خوداکنکسمجھمیں یہ بات آ گئی کہ ہیدی کو اب تک پڑھنا لکھنا کیوں نہیں آیا۔ ہیدی نے کانہیںبتایاکہپیٹرنےاکسسےکہاتھاکہپڑھنالکھنابہتلکشُمہے ،کاس لیےوہکبھیپڑھنالکھنانہیںسیکھسکےگی۔دادیااّمںنے کاسکوسمجھایاکہ یہکوئیلکشُمکامنہیںہے،بلکہبڑا ِدلچسپمشغلہہے۔ کاسکوکوشش کرنیچاہیے۔دادیااّمںنےہیدیسےپوچھاکہکیاوہچراگاہاوربھیڑوں والیتصویروںککہانیپڑھناچاہتیہے؟ہیدینےجوابدیاکہًانیقی کاسے ایسیکہانیپڑھنےمیںبہتمزہآئےگا۔ اسروزہیدینےتھوڑیدیرسوچااوراسنتیجےپرپہنچیکہاگروہدوپہرکا 77
وقتکہانیاںپڑھنےمیںصرفکرےتواکسکتنہائیبھیدورہوجائے گیاوروہدوردرازجگہوںکےےّصقبھیپڑھسکےگی۔ چند ِدنبعدایکحبُصاشرصاحبنےدادیااّمںسےملنےکخواہشک۔ انکواجازتدےدیگئی۔وہدادیااّمںکےکمرےمیںپہنچےاورسلام کیاتودادیااّمںنےاپنیعادتکےمطابقمکسکرراکر کانکےسلامکاجواب دیا۔اشرصاحببیٹھنےکےبعدبولے: ”جک ُُمآپکوایکخوشخبریانُسنیہے،جوباتناممکنمعلومہوتیتھی وہ کمُمہوگئیہے۔ہیدیحروفپہچاننےلگیہےاور کاسنےپڑھناسیکھ لیاہے۔خودجک ُُمبھیزیادہاک ّ یمدنہیںتھیلیکناسنےبہتجلدسیکھ لیا۔“ دادیااّمںبہتخوشہوئیں۔ کانہوںنےاشرصاحبکمحنتاور ِدل 78
چسپیکداددیاوراطمینانکااظہارکیا۔راتکودادیااّمںنےہیدیکو ایکتصویریکتابتحفےمیںدی۔ہیدیانتہائیخوشہوئیاور کاسنے چراگاہ والی کہانی کلارا کو پڑھ کر انُسئی۔ پڑھنا آ جانے کے بعد ہیدی ک زندگیمیںتبدیلیآگئیتھی۔ابوہاپنےآپکوتنہانہیںسمجھتیتھی۔ جببھیباتیںکرنےکےلیےکوئیساتھینہہوتا،کتابیںاکسکساتھی بن جاتیں۔ اب وہ کتابیں پڑھتی تھی اور نئی نئی معلومات اور نئے نئے خیالاتاسکوخوشرکھتے۔ سیسیمنصاحبکےگھرک ِ پِنمنزلمیںمطالعےکاکمرہکتابوںسے بھراہواتھا۔بعضکتابیںتوبہتبڑیتھیں۔ہیدیکےلیے کانکاسمجھنا لکشُمتھا،لیکنایسیکتابوںکتعدادبھیکمنہیںتھیجوہیدیپڑھتیتھی تو اکس ک سمجھ میں آ جاتی تھیں اور وہ اکنہیں خوب مزے لے لے کر پڑھتیتھی۔ 79
ہرروزدوپہرکےوقتدادیااّمںہیدیسےپوچھتیتھیںکہکیااکسنے کتابپوریپڑھلیہے؟اگرہیدیجوابمیںہاںکہتیتودادیااّمں کاس کو نیچے لائبریری میں لے جاتیں اور وہاں سے ایک اور کتاب نُچ کر دے دیتیں۔ شام کے وقت ہیدی ،کلارا اور دادی ااّمں ساتھ مل کر مطالعہ کرتے۔ بعض دفعہ ہیدی پوری کتاب اونچی آواز میں پڑھ کر انُستی۔کلارابھیبہتخوشتھیکہ کاسکسہیلینےآخرپڑھناسیکھلیااور وہدونوںملکرکتابوںک کدنیاکسیرکرسکتیہیں۔ بہتسیکتابیںپڑھنےکےباوجوددادیااّمںکدیہوئیکتابہیدیک سبسےپسندیدہکتابتھی،جسےاکسنےاپنےکمرےمیںایکخاص جگہرکھرکھاتھااوروہاکسکوباربارپڑھتیتھی۔وہسوچتیتھیکہمیںجب پہاڑیپرواپسجاؤںگیتویہکتابپیٹرکدادیکوپڑھکرسناؤںگی۔ اب اشر صاحب کے لیے پڑھانا خاصا آسان ہو گیا تھا۔ ہیدی بھی ااّھچ 80
خاصاپڑھرہیتھیاوراباشرصاحبکودونوںسہیلیوںکوپڑھانےمیں وقتاورمحنتکملگتیتھی۔ہیدینئےالفاظجلدہیسیکھلیتیتھیاورخود سوالکرکےسبقآگےبڑھاتیتھی۔کبھیکبھیاشرصاحب،ہیدیسے کتابکاکوئیلمباساہّصح ک ُ دبآوازسےپڑھنےکوکہتےاوروہیہدیکھکرخوش ہوتےکہہیدیبڑیخوبیسےالفاظکوصحیحطریقےسےاداکررہیہے۔ یہسبھچُکتھااورکتابیںپڑھناسیکھلینےکوجہسےہیدیک ِدلچسپی بڑھگئیتھیاور کاسکادماغمصروفرہتاتھالیکناببھیداداکیادنے کاسکاپیچھانہیںچھوڑاتھا۔اسکوپہاڑوںپراپناگھراببھییادآتاتھا۔ جببھیوہتصویروںوالیکتابدیکھتی،اسےچراگاہ،سبزہاوربھیڑوں کتصویریںنظرآئیں۔ہیدیکا ِدل کاس ِدناپنےگھرواپسجانےکوبے چینہوجاتا۔ ھچُکعرصےبعددادیااّمںنےاعلانکیاکہوہواپسجانےوالیہیں۔ان 81
کروانگیکے ِدنکلارااورہیدیدونوںبہتاداستھیں۔ کانکوفکرتھی کہدادیااّمںکےجانےکےبعدحالاتاےّھچنہیںرہیںگے۔ آخر دادی ااّمں چلی گئیں۔ اکن کے جانے کے بعد ہیدی گھر ک یاد میں بیماریرہنےلگی۔راتکووہسونےسےپہلےاپنےپہاڑیگھرکویادکرکے رونےلگتی۔کبھیکبھیاسکوخیالآتاکہانکلآلپیاپیٹرکدادیبیمار ہوگئیہیںاوروہاسکےواپسپہنچنےسےپہلےختمہوجائیںگے۔ہیدیک کاداسیاتنیبڑھگئیکہوہ کدبلیہوگئیاوراکسکارنگپیلاپڑگیا۔وہکھانابھی کمکھانےلگیتھی۔کبھیتووہبالکلہینہیںکھاتیتھی۔اسباتسےگھر کاملازمسباس ی ئشبھیبہتپریشانتھا۔ ابایکنئیباتہوئی۔ایک ِدنحبُصجبسباس ی ئشسوکراکٹھاتو کاس نےباہرکادروازہکھلاہواپایا،لیکنگھرککوئیچیزغائبنہیںتھی،اس لیےیہخیالنہیںہواکہکوئیچورآیاتھا۔کئی ِدنتکایساہیہوتارہا۔ہر 82
روزحبُصدروازہکھلاہواملتا۔گھرکےسبنوکرپریشانتھے۔ پھرسباس ی ئشنےفیصلہکیاکہوہنچلیمنزلکےبڑےکمرےمیںرات گزارےگاتاکہوہدیکھسکےکہآخرمعاملہکیاہے۔اسنےگارڈجونکو بھی ساتھ رکھا اور گھر میں سے سیسی من صاحب کے ہتھیار بھی لے کلوایےی۔کدآونووازںآئآیدم۔یآبوڑازبےکہمترہلکیےتمھییں۔کسرباسیوسںیپئرشبکیٹوھذگرائنیےن۔دآآگدئیھتیھرای۔ت جون نے اسکوالُبیااورکہا” :سباس ی ئش ذرا اکٹھو،دیکھیںکہ کیاہّصق ہے۔“ جون کمرے کے کھلے ہوئے دروازے سے باہر نکلا۔ اس کے ہاتھ میں موم یّتب تھی۔ یکایک باہر کے دروازے سے ہوا کا ایک تیز جھونکا آیا۔ باہرکادروازہکسینےکھولدیاتھا۔ہواکےتیزجھونکےسےمومیّتب کبُج ُھ 83
گد یئوبیئا۔رشہوہجسلجاےلئٹدیکر۔یاسگباسیاے۔سواا یپسئسشنکبماےرلدکرلوےانزہکہیبےںنادسنمدکجررھلدیساوکاڑااوکر۔باہڑنکیداھیہیمرواشکہےلےمس۔یوںےہومجہوسوبماینّکتوبس کطررپرحیشکااننپہورہگایتاھ،اکی۔واںسکنہجےوگھنبرخاوکرفجوکےنماسرےپےوپچیھلاا:پڑ” کُگیتاتنھاےاکویار دیکھ رُبی دیکھا؟“ جوننےبتایا”:باہرکےدروازےمیںکسیکپرچھائیںنظرآئی۔ایک سفید سی چیز تھی۔ کوئی انسان تھا یا۔۔۔ اور وہ لمحوں میں نظروں سے غائبہوگیا۔“ وہدونوںاپنیکرسیوںمیںدھنسگئےاورحبُصکاانتظارکرنےلگے۔ان کسمجھمیںھچُکنہیںآرہاتھا۔حبُصہوتےہیوہمسروٹنمیئرکےپاس پہنچےاور کانکوساریداستانانُسئی۔مسروٹنمیئرنےفور ًاسیسیمن 84
صاحب کو خط لکھا اور ان سے درخواست کہ وہ فور ًا گھر تشریف لے آئیں۔سیسیمنصاحبنےروٹنمیئرکباتکابالکلیقینہیںکیااور کوئیجوابنہیںدیا،لیکنباہرکادروازہروزانہحبُصکھلاہواملتا۔آخرمس روٹنمیئرنےکلاراکوپوریباتبتائی۔کلارااتنیڈریکہبیماریسیہوگئی۔ ابمسروٹننےسیسیمنصاحبکولکھاکہیہسلسلہجاریہےاور کلاراکصحتپرخراباثرپڑرہاہے۔ابتوسیسیمنصاحبکویقی کرنا پڑا اور وہ گھر آ گئے۔ اکنہوں نے رات کو خود اپنے ہاتھ سے باہر کا دروازہبندکیا،لیکنحبُصوہکھلاہواملا۔چناںچہانکوسوچناپڑااور کانہوں نےفیصلہکیاکہوہاسواقعےکاصلیتکاسراغلگاکررہیںگے۔ شامکو کانہوںنےاپنےدوستڈاکٹرکلارسنکو ک ُ وبایا۔ڈاکٹرکلارسن،کلارا کاعلاج بھیکرتےتھے۔راتکودونوںدوستآرامکرسیوںپربیٹھ گئے۔جاگتےرہنےکےلیے کانہوںنےکافیکاسہارالیا۔آدھیراتکے 85
بعد کانہوںنےایکآواز کس۔کوئیدروازےککنڈی کھولرہاتھا۔ دونوں نے ایک دوسرے ک طرف دیکھا اور پھر کاٹھ کر دھیرے دھیرےباہرکےدروازےکطرفبڑھنےلگے۔قریبپہنچکرسیسی منصاحبنےآوازلگائی”:کونہے؟“ ایکسفیدسایہنظرآیاجوآوازنُسکرپلٹااورایکہلکیسیچیماری۔یہ ہیدیتھی۔ننگےپیراورسفیدگونپہنےہوئے۔دونوںآدمیوںپراسک نظرپڑیتووہکانپنےلگی۔ ڈاکٹرکلارسننےپوچھا”:کیوںہیدی!تمیہاںکیاکررہیہو؟“ ہیدینےہکلاکرجوابدیا”:پتانہیںمیںکیاکررہیہوں۔“ ڈاکٹرکلارسن،ہیدیکاہاتھپکڑکراسکودروازےکےپاسسےاندرک طرفلےآئے۔ کانہوںنےہیدیسےبڑینرمیاورشفقتسےباتیں 86
شروعکیں۔جلدہیوہسمجھگئےکہہیدیسوتےمیںچلنےکعادیہے اورہیدیہیوہ ُ کبوتہے،جسسےہرشخصاسقدرڈررہاتھا۔چند سوالاتکرنےکےبعدڈاکٹرکلارسناسنتیجےپرپہنچےکہہیدیگھرکیاد میںرُبیطرحپریشانہے۔اسکصحتپررُبااثرپڑرہاہے۔نیندمیں چلنااسباتکعلامتہےکہوہخوشنہیںہےاوروہیہاںسےجانااور اپنےگھرپہنچناچاہتیہے۔ڈاکٹرکلارسننےسیسیمنصاحبکویہبات بتائیاورانکومشورہدیاکہہیدیکواپنےداداکےپاسجانےکاجازت دےدینیچاہیے۔اکنہوںنےکہا: ”یّچبکوغورسےدیکھی۔غمسےپیلیپڑگئیہےاورتھوڑےہی ِدنمیں اسکاوزنکئیپونڈکمہوگیاہے۔ھچُکجانےاورسمجھےبغیروہسوتےہیمیں ہرراتکودروازہکھولتیہے۔اِسکوکلہیگھرواپسبھجوادیناچاہیے۔ اسکےلیےیہیمیرانسخہہے۔“ 87
سیسیمنصاحبسوچمیںپڑگئے۔اکنہیںمعلومتھاکہکلارا،ہیدیکو کتناچاہتیہےاوراسکجدائیکاکلاراکوکتناغمہوگالیکنوہڈاکٹرکلارسن ک بات کو بھی ایّھچ طرح سمجھ رہے تھے۔ وہ ہیدی کو بیمار اور پریشان دیکھنا بھی نہیں چاہتے تھے۔ کانہوں نے چند لمحے غور کیا اور پھر ڈاکٹر کلارسنکطرفمڑکربولے: ”جک ُُممعلومہےکہہیدیکےچلےجانےسےکلاراکتنیپریشانہوگی لیکنآپکاکہنابھیصحیحہے۔میںنےفیصلہکرلیاہےکہہیدیکوکلحبُص اسکےگھرروانہکردیاجائے۔“ سیسیمنصاحبارادےکےپ پّکتھے۔دوسرے ِدنحبُصہیاکنہوں نے ہیدی ک روانگی کا انتظام شروع کرا دیا۔ اکنہوں نے مس روٹن میئر سےکہاکہوہہیدیکاساماناّیترکریںاوراسکےلیےایکصندوقمنگوا کراکسمیںکپڑےپیککردیں۔سیسیمنصاحبنےاپنیپیاریبیٹی 88
کلاراکوبھییہباتبتائی۔کلارابہتپریشانہوئیاوراسنےاپنےباپکا ارادہبدلنےککوششکلیکنسیسیمنصاحبنےکلاراکوجبپوری تفصیل سے ہیدی ک کیفیت بتائی اور سمجھایا تو کلارا مان گئی۔ سیسی من صاحبنےکلاراسےوعدہکیاکہوہآئندہسالاکسکوہیدیسےملانے اسکےگھرلےچلیںگے۔کلاراکواسباتسےذراسکونحاصلہوا۔ اسنےاپنےباپسےاجازتچاہیکہکیاوہھچُکچیزیںہیدیکوتحفےکے طور پر دے سکتی ہے؟ سیسی من صاحب نے خوشی سے اجازت دے دیاوریہکہہکرکمرےمیںچلےگئےکہتمخوباطمینانسےاپنیسہیلی کےلیےتحفوںکاانتخابکرلو۔ ہیدیکوجبیہخبرملیکہاکسکوگھربھیجاجارہاہےتووہاتنیخوشہوئی، امتینںیخخوواشبہتووئنیہکیہںادیکسھسرہےکیھہانوانںہلییںککھنایاجگیابس۔بواہسسو یچ ئرشہایتسھکایکصہنکدہویںق 89
لےکرآیاتواسےیقیآگیا۔ کلارا نے اپنی سہیلی کے لیے کئی چیزیں جمع ک تھیں۔ ایک کمبل ،کئی جوڑےکپڑے،رومالاورسینےپرونےکچیزیں۔پھرحیرانکرنےوالی ایکباتیہکہپیٹرکدادیکےلیےنرمنرمسینڈوچوںسےبھریہوئی ایک پوری ٹوکری بھی تھی۔ ہیدی ،کلارا سے چمٹ گئی اور دونوں سہیلیوںنےایکدوسرےسےپھرملنےکاوعدہکرکےگرمجوشیسے الوداعیبوسہکیا۔ ہیدیکےداداکےگھرتککاسفرلمباتھا،اسلیےسباس ی ئشکوہیدیکے ساتھ بھیجا گیا۔ کانہوں نے ڈورفلی جانے والی ریل گاڑی پکڑی۔ وہ دوسرے ِدنڈورفلیپہنچے۔ہیدینےپورےراستےدادیکٹوکریکو سنبھال کر اپنی گود میںرکھا۔ وہسوچرہیتھی کہدادی کہیںبیمار نہ ہوں،اللہنہکرےمرہینہگئیہوں۔جیسےہیریلگاڑی کرکاسکے 90
جذباتبےقابوہوگئے۔ بگااسڑےتایکسستوےکسکابتےارگکھررسپسہبنیاچ ئادشسک یوائےطگمشایتننواتےااننگہیےوکگمتییاانںگکہاکیہیدوااہیوہکیروتدباٹھنیاگکدویےاحواف۔اسبلاظےتسسا یوے ئرلّشآصرانفمےم صندوقتانگےمیںرکھوادیااوربڑاساایکپیکٹاورایکخطہیدیکے ہاتھمیںدیااورکہا”:یہپیکٹسیسیمنصاحبکطرفسےتمہارے لیےہےاورخطتمہارےداداانکلآلپکےلیے۔اللہحافظ!“ تانگے والا اصل میں بیکری والا تھا۔ وہ ہیدی کے خاندان کو خوب جانتا تھا۔ اس نے ہیدی کو بھی ایک ہی نظر میں پہچان لیا تھا ،وہ ہیدی سے راستےبھرباتیںکرتارہا۔ڈورفلیپہنچکربیکریوالےنےہیدیکوگودمیں کُلتےسکےراتاننکگلےلسےجے کااتئایرںا۔گہیےد۔“ینے کاسکاشکریہاداکیااورکہا”:یہصندوق 91
تانگےسےاترکرہیدینےجوشمیںبےتحاشابھاگناشروعکردیا۔اسکو راستےمیںکئیجگہ کرکناپڑا۔اسکاسانس پ ک وبلرہاتھا،کیوںکہٹوکری خاصیبھاریتھیاورچڑھائیبھیتھیلیکناسکےدماغمیںدادیسمائی ہوئیتھیں۔ جب وہ پیٹر کے گھر کے قریب پہنچی تو اس سے دروازہ نہیں کھولا گیا، کیوں کہ ہاتھ کانپ رہے تھے۔ کسی طرح وہ اندر داخل ہوئی۔ اس کا سانس اتنا پھول رہا تھا کہ وہ ایک لفظ بھی بولنے کے قابل نہیں تھی۔ کمرےکےایککونےسےآوازآئی”:اسطرحتوہیدیآیاکرتیتھی۔ ہائے،میںاسسےملبھیسکوںگیکہنہیں۔“ ہیدیچلائی”:یہمیںہیہوںآپکہیدی۔“یہکہہکراسنےاپنے آپکودادیکگودمیںرِگادیااور کانسےچمٹگئی۔خوشیکےمارے اکسسےبولانہیںجارہاتھا۔دادیبھیحیرتاورخوشیکوجہسےبڑی 92
لکشُمسےبولرہیتھیں۔اکنہوںنےہیدیکاسرتھپتھپایااوراکنکنابینا اکآننہکوھوںںنےسکہےا:بڑ”میرے بیڑیّچب!ےکیآانوساوقعنیکیلہ کُکترہہوی؟د“ی کے ہاتھ پر رِگ پڑے۔ ہیدی نے جواب دیا” :جی دادی! واقعی میں ہیدی ہی ہوں۔ اب آپ پریشاننہہوں،میںابہمیشہکےلیےآگئیہوں،ابمیںکبھینہیں جاؤںگی۔“ ہیدینےدادیکووہٹوکریدیاورکہا”:ابآپکوھچُک ِدنتکسخت روٹینہیںکھانیپڑےگی۔“ دادی مکسک ررائیں۔ اکنکویقی نہیںآ رہاتھا کہہیدی واپس آگئیہے۔ تھوڑیدیربیٹھنےکےبعدہیدیاپنےگھرکطرفچلپڑی۔ہواٹھنڈی تھیاورہرچیزایّھچلگرہیتھی،پہلےسےبھیزیادہخوبصورتاور 93
تازہ۔ پہاڑ ک چوٹیوں پر برف جمی ہوئی تھی۔ چراگاہ اور وادی ک زمین رُسخاورسنہریہورہیتھی۔بادلبھیچھائےہوئےتھے۔تازہخوشوُب دارہوانےہیدیکتھکناکتاردیتھی۔ وہدوڑتیدوڑتیداداکےگھرکےقریبپہنچگئی۔اسےپہلےرَفکےدرخت نظرآئے،پھرچھت،اسکےبعدپوراگھراورآخرمیںخوددادا۔وہاپنی عادت کے مطابق گھر کے باہر بینچ پر بیٹھے ہوئے پائپ پی رہے تھے۔ ہیدیلپککر کانسےچمٹگئی۔جانےکتنےعرصےبعدانکلآلپک پگآرئنبکیٹھھںوا۔لی کُاںتامکویورئںایخخواسشپیرصنکمظوےرٹآیینتںساجوزمتاییردتویننںےظ۔رلنگآہخےیر۔ںوکاہنآہبرووہلیںہےن:وے۔”اکہاییّاھداکچن!یہتکووو کُاتںپونانےپےگھخسٹونآےد تمہیںواپسبھیجاہے؟“ ہیدی نے دادا کو شہر میں اپنے گزرے ہوئے وقت کا سارا حال تفصیل 94
سےانُسیااوربتایاکہوہلوگبڑےاےّھچ،بہتخیالرکھنےاورتّبحمکرنے والےہیں۔اکسنےیہبھیبتایا”:میںآپکویادکرکےبیمارہوگئیتھی، اسلیےڈاکٹرکےمشورےپرجک ُُمواپسبھیجاگیاہے۔“ پوراہّصقانُسکر کاسنےسیسیمنصاحبکاخطانکلکودیااورپیکٹبھی ِدکھایا۔انکلنےخطپڑھااورایکلفظکہےبغیراسکواپنیجیبمیںرکھ لاِیاس۔ کاےنکُہتواپنںینمرےہضیدیکیکےوبمتطایاا:ب”قپیجکسٹطمیرںحرچقامہہوخےرجوچتمکہراسرکتیہےول۔ی“ےہےاور تھوڑیدیرمیںانکلنےہیدیکو کدودھکاایکبڑامگ،ھچُکروٹیاورپنیر دیا ،پھر خود بھی کھایا۔ بہت ِدن کے بعد ہیدی کو بھوک لگی تھی اور کھانےمیںمزہآیاتھا۔یکایکہیدیکےکانوںمیںسیٹیکآوازآئی۔وہ باہر دوڑی۔ اس نے دیکھا کہ پیٹر آ رہا ہے۔ اکس کے چاروں طرف بھیڑیںتھیں۔پیٹرنےہیدیکودیکھااوراسےحیرتسےتکنےلگا۔اس 95
نےکہا”:جک ُُمیقینہیںآرہاہےکہمیںتمہیںیہاںپھردیکھرہاہوں۔“ دونوںتھوڑیدیرتکباتیںکرتےرہے۔سورجغروبہورہاتھا۔آخر ہیدیپیٹرسے کرخصتہوکرگھرمیںآئیتو کاسنےدیکھاکہانکلنے اکسکےلیےایکبہتااّھچبستراّیترکردیاہےاوراسپرصافستھری چادربچھادیہے۔جبہیدیسونےکےلیےلیٹیتواسےایسامحسوسہوا کہجیسےوہکبھییہاںسےگئیہینہیںتھی۔ حبُص کا وقت تھا۔ ہیدی گھر کے باہر انکل کے انتظار میں ہوا سے جھومتے درختوں کے نیچے کھڑی تھی۔ دونوں کو پہاڑ سے نیچے جانا تھا۔ انکل کو وہاںسےہیدیکاصندوقلاناتھااورہیدیپیٹرکدادیکےپاسجارہی تھی۔موسمبڑاصافاّفشفتھا۔ہیدییہاںکہرچیزکواپنےمیںجذب کر لینا چاہتی تھی۔ پہاڑ کے اتار چڑھاؤ ،فر کے درخت ،سبزہ اور صاف تازہپہاڑیہواسےاسکروحتازہہورہیتھی۔جیسےہیانکلگھرسے 96
باہر آئے دونوں نے نیچے ک طرف چلنا شروع کردیا۔ پیٹر ک دادی، ہیدیکودوبارہدیکھکربہتخوشہوئیںاکنہوںنےکہا”:جک ُُمتمہارے لائےہوئےسینڈوچبہتپسندآئے۔“ یہنُسکرہیدینےسوچاکہکاش!سینڈوچاتنےہوتےکہدادیکوکوئی اورچیزکھانےککبھیضرورتہینہپیشآتی۔ یکایک اکس کو اس رقم کا خیال آیا جو سیسی من صاحب نے اس کو دی تھی۔ اس کے چہرے پر اطمینان ک مکسکرراہٹ پھیل گئی۔ اس نے کہا: ”میںپیٹرکورقمدوںگیتاکہوہروزانہگاؤںکبیکریسےتازہسینڈوچ آپکےلیےلےآیاکرے۔“ دادینےیہباتنہیںمانی۔ کانکویہباتپسندنہیںآئیکہہیدیاپنیرقم انپرخرچکرےلیکناکنہوںنےدیکھاکہہیدیبہترُپجوشہےتووہ 97
خاموشہوگئیں۔ دادیکا ِدلبہلانےکےلیےہیدیالماریسے کدعاؤںکایککتاب نکاللائی۔اباسکوپڑھناتوآہیگیاتھا۔ کاسنےدادیکو کانکپسندیدہ کدعائیںپڑھکرانُسئیں۔بڑیبیکودعائیںنُسکراتنالطفآیاکہوہاسکا اظہارلفظوںمیںنہیںکرسکیں۔ ہیدی ِدن کا باقیہّصح بھی دادی کے پاس ہی رہی اور ان سے مزے مزےکباتیںکرتیرہی۔شامکوانکلآلپآگئےاور کانہوںنےکنڈی کھٹکھٹاکرہیدیکوبلایاکہابچلنےکاوقتہوگیاہے۔ واپسیمیںہیدیراستےبھرداداسےباتیںکرتیرہی۔اسنےکہا”:میرا خیال ہےکہسیسیمنصاحبکدیہوئیرقم کومیںدادیپرخرچ کروں۔“ 98
انکلمکسکررائے۔ کانکوخوشیہوئیکہانکپوتیاتنےبڑے ِدلوالیاور م دہردہے۔راتکوکھانےپرداداپوتیمیںخوبباتیںہوئیں۔ہیدینے شہر میں جو وقت گزارا تھا اس کا ذکر مزے لے لے کر کیا اور بتایا کہ سیسیمنصاحباورانکےگھروالےبہتمہرباناور م دہردہیں۔ان باتوںکوانکلآلپنےبڑی ِدلچسپیسےانُساوربہتخوشہوئے۔ایسا لگرہاتھاکہبہتعرصےکےبعدانکلکوکسیانسانمیںااّھچئینظرآئی اوریہااّھچئیاکنہوںنےہیدیکآنکھوںسےدیکھی۔اباکنہیںمعلوم ہواکہہیدیاکنکےلیےایکنعمتہے۔ کانہوںنےابتکجوتنہااور تلخ زندگی گزاری ،وہ بے مزہ تھی۔ اس رات کو انکل دیر تک خاموشی سے سوچتے رہے ،پھر اکنہوں نے فیصلہ کیا کہ اب وہ تنہا زندگی نہیں گزاریںگےاوردوسروںکےساتھملجلکررہیںگے۔اکنسےاےّھچ تعلقاترکھیںگے ،کانکواپنیزندگیمیںشریککریںگے۔اکنکے 99
کدکھدردمیںاور کانکخوشیوںمیںشاملہوںگے۔لوگوںکےکامآؤ، کانکباتیں ک وستوخوشیملتیہے،اسیلیےانسانکوسماجیحیوانکہاگیا ہے۔ دوسرے ِدنحبُص کاٹھےتوانکلبالکلبدلےہوئےانسانتھے۔اکنہوں نےہیدیسےکہا”:تمکلاراکےدیےہوئےکپڑےپہنو۔“ خوداکنہوںنےاپناپرانانیلاسوٹنکالا۔اسکےپیتلکےبٹنوںکوپالش کرکےچمکایااورہیٹنکالکرپہنا۔پھرہیدیکوساتھلےکروہپہاڑیسے نیچے کاترےاورڈورفلیگاؤںکےگرجاپہنچے۔گاؤںکےلوگپہلےہیگرجا پہنچچکےتھے۔دونوںچپچاپپچھلیصفمیںبیٹھگئے۔لوگوںنے بڑےبّجعتسےانکلکوگھورناشروعکردیا۔وہآپسمیںکاناپھوسیکر کےبڑےمیاںکگرجامیںآمدپراپنےتاثراتاورخیالاتکااظہارکر رہےتھےاورخوشیمیںایکدوسرےکوٹہوکےدےرہےتھے۔جب 100
Search
Read the Text Version
- 1
- 2
- 3
- 4
- 5
- 6
- 7
- 8
- 9
- 10
- 11
- 12
- 13
- 14
- 15
- 16
- 17
- 18
- 19
- 20
- 21
- 22
- 23
- 24
- 25
- 26
- 27
- 28
- 29
- 30
- 31
- 32
- 33
- 34
- 35
- 36
- 37
- 38
- 39
- 40
- 41
- 42
- 43
- 44
- 45
- 46
- 47
- 48
- 49
- 50
- 51
- 52
- 53
- 54
- 55
- 56
- 57
- 58
- 59
- 60
- 61
- 62
- 63
- 64
- 65
- 66
- 67
- 68
- 69
- 70
- 71
- 72
- 73
- 74
- 75
- 76
- 77
- 78
- 79
- 80
- 81
- 82
- 83
- 84
- 85
- 86
- 87
- 88
- 89
- 90
- 91
- 92
- 93
- 94
- 95
- 96
- 97
- 98
- 99
- 100
- 101
- 102
- 103
- 104
- 105
- 106
- 107
- 108
- 109
- 110
- 111
- 112
- 113
- 114
- 115
- 116
- 117
- 118
- 119
- 120
- 121
- 122
- 123
- 124
- 125
- 126
- 127
- 128
- 129
- 130
- 131
- 132
- 133
- 134
- 135
- 136
- 137
- 138
- 139
- 140
- 141
- 142
- 143
- 144
- 145
- 146
- 147
- 148
- 149
- 150
- 151
- 152
- 153
- 154
- 155
- 156
- 157
- 158