Important Announcement
PubHTML5 Scheduled Server Maintenance on (GMT) Sunday, June 26th, 2:00 am - 8:00 am.
PubHTML5 site will be inoperative during the times indicated!

Home Explore پیاری سی پہاڑی لڑکی

پیاری سی پہاڑی لڑکی

Published by Muhammad Umer Farooq, 2023-08-28 03:39:43

Description: مسعود احمد برکاتی

Search

Read the Text Version

‫فرینکفرٹمیںڈیٹیایکگھرمیںہیدیکولےگئی۔وہمسٹرسیسیمنکا‬ ‫گھرتھا۔وہبہتدولتمندآدمیتھے۔انکاکلوتیبیٹیکلارابیمارتھیاور‬ ‫تمام ِدنپہیاکرسیپربیٹھےبیٹھےوقتگزارتیتھی۔وہبہتصابریّچبتھی۔‬ ‫اسکا کدبلاپتلاچہرہپیلاپڑگیاتھا۔اسکآنکھیںہلکینیلیتھیں۔اسک‬ ‫ماںکاکئیسالپہلےانتقالہوگیاتھا۔اسکےباپمسٹرسیسیمننےاس‬ ‫کاورگھرکدیکھبھالکےلیےایکعورتمسروٹنمیئرکوملازمرکھ‬ ‫لیا تھا۔ وہ سمجھ دار لیکن بہت سخت عورت تھی اور کبھی ہنستی تو کیا‪،‬‬ ‫مک یسکئ ررشااتویربی یھ ییٹن۔ہییہںدوتنھویں۔ابھیسگھکرےکعلےاکاوہمگکھررتمیےںتدھوےنو۔کراورتھے‪،‬سباس‬ ‫جبڈیٹیاورہیدیوہاںپہنچیںتوکلارااپنیپہیاکرسیپربیٹھیہوئیتھی۔‬ ‫اسکوانکےآنےکاک ّ ی دمتھی۔ڈیٹیاورہیدیدروازےمیںکھڑیہو‬ ‫گئیںاورانتظارکرنےلگیںکہمسروٹنمیئربلائیںتواندرجائیں۔مس‬ ‫‪51‬‬

‫روٹن میئر نے ان کو دیکھا تو اپنے ساتھ ڈرائنگ روم میں لے گئیں اور‬ ‫ہیدیکواوپرسےنیچےتککئیباردیکھا۔ہیدیمعمولیسےسوتیکپڑے‬ ‫پہنےہوئیتھی۔مسروٹنمیئرکوہیدیھچُکزیادہنہیںجچی۔ کانہوںنے‬ ‫پہلاسوالکیا‪”:‬کیانامہےتمہارا؟“‬ ‫ہیدینےاپنانامبتایاتومسبولیں‪”:‬یہتوتمہارااصلینامنہیںہوسکتا۔“‬ ‫ہیدیکےجوابدینےسےپہلےڈیٹیبیچمیںبولپڑی‪”:‬اصلمیںہیدی‬ ‫شرمیلییّچبہےاورشہرپہلیبارآئیہے۔اسکااصلناماسکماںکے‬ ‫نامپرایڈلہیڈہے۔“‬ ‫مسروٹنمیئرنےسوالاتجاریرکھےاورجبانکومعلومہواکہیہ‬ ‫پڑھلکھنہیںسکتیتووہبڑیپریشانہوئیں۔انکےخیالمیںہیدیجیسی‬ ‫خستہحالپہاڑیلڑککلاراکسہیلیبننےکےلیےموزوںنہیںتھی‪،‬لیکن‬ ‫‪52‬‬

‫ڈیٹینےانکباتپرزیادہتوہّجنہیںدیاوریہکہہکرگھرسےچلیگئی‪:‬‬ ‫”اگرمیریضرورتہوئیتومیںپھرآجاؤںگی۔“‬ ‫اس پورے عرصے میں ہیدی اپنی جگہ بیٹھی رہی۔ ڈیٹی روانہ ہوئی تب‬ ‫بھیوہنہہلی۔کلارااپنیکرسیپربیٹھیہوئییہسبدیکھاورنُسرہیتھی۔‬ ‫اباسنےہیدیسےپوچھاتواسنےجوابدیا‪”:‬جک ُُمہرشخصہیدی‬ ‫کہتاہےاوریہیمیرانامہے۔“‬ ‫”بہتخوبمیںبھیتمہیںیہیکہوںگی۔“کلارانےکہا۔‬ ‫ھچُکعرصےمیںکلارااورہیدیآپسمیںمانوسہوگئیں۔کلارانےہیدی‬ ‫کو بتایا‪” :‬میں تنہا ہوں اور میری زندگی بے مزہ ہے۔ صرف ایک ماسٹر‬ ‫اشر صاحب پڑھانے آتے ہیں لیکن اب تم آ گئی ہو اور اکمید ہے کہ تم‬ ‫ایکایّھچدوستثابتہوگی۔“‬ ‫‪53‬‬

‫ہیدیکہناچاہتیتھیکہوہجلدہیپہاڑپرواپسجاناچاہتیہےاوراپنےدادا‬ ‫کے علاوہ پیٹر‪ ،‬اس ک ماں اور دادی سے ملنا چاہتی ہے‪ ،‬لیکن اسی وقت‬ ‫مس روٹن میئر کمرے میں آئیں اور بتایا کہ کھانا اّیتر ہے تو ہیدی کو اپنی‬ ‫باتکہنےکاموقعنہیںملا۔کھانےکاکمرہبہتبڑاتھااوربہتااّھچلگرہا‬ ‫تھا۔ہیدینےاِسسےپہلےایساکمرہنہیںدیکھاتھا۔کھانابھیبہتعمدہ‬ ‫اکورریممزرولےدبارہتتھاپس۔نہدیدتھیےکو۔اسباسمسوق یع ئپشرپینٹرے ہکیددادییکیاےدسآاگمئنیےںمچ۔ھالینککو‬ ‫پلیٹرکھیتوہیدینےاسسےکریمروللانےکوکہا۔وہکریمروللایاتو‬ ‫ہیدینےایکرول کاٹھاکراپنیجیبمیںرکھلیا۔‬ ‫سباس ی ئشبڑیمشکلسےاپنیہنسیروکسکالیکنمسروٹنمیئرنےتو‬ ‫ایک لمبا لیکچر دے ڈالا اور کھانے کے طور طریقے بتانے شروع کر‬ ‫دیے۔ اکنہوںنےیہبھیکہاکہکھانےکےدوران نوکروںسےزیادہ‬ ‫‪54‬‬

‫باتنہیںکرتے۔مسروٹنمیئرنےسمجھاتےہوئےجوہیدیکطرف‬ ‫دیکھاتومعلومہواکہوہسورہیہے۔ ِدنبھرکتھکنکےبعداسکوسخت‬ ‫نیندآرہیتھی۔‬ ‫سباس ی ئشنےاکسکوگودمیںاکٹھاکراوپرکمنزلمیںلےجاکراسکے‬ ‫کمرےمیںبسترپرلٹادیا۔لیٹنےکےبعدہیدیکآنکھکھلی۔اسنےآرام‬ ‫دہبستراورخوبصورتکمرےکودیکھا۔صافستھریچادراورنرمنرم‬ ‫تکیےہیدیکوبہتبھلےمعلومہوئے۔جیسےہیاسنےتکیےپرسررکھاوہ‬ ‫دوبارہنیندکآغوشمیںپہنچگئی۔‬ ‫حبُص اٹھی تو اسے یاد نہیں رہا کہ وہ کہاں ہے۔ اس نے چاروں طرف‬ ‫دیکھا‪،‬آنکھیںملیں‪،‬کئیبارآنکھیںملنےکےبعداسےیادآیاکہوہاب‬ ‫پہاڑپراپنےداداکےگھرمیںنہیںہے۔وہبسترسے کاتری‪،‬کپڑےبدلے‪،‬‬ ‫ایککھڑککےپاسگئی‪،‬پھردوسریکھڑککطرفاورپردےہٹاکر‬ ‫‪55‬‬

‫باہردیکھنےککوششکلیکنپردےبہتبھاریتھے۔بڑیمشکلسے‬ ‫ذراسےکھسکےاورہیدیکودیواروںاورکھڑکیوںکےعلاوہھچُکنظرنہیں‬ ‫آیا۔اسےڈرلگنےلگا۔جبوہداداکےگھرتھیتواکٹھنےکےبعدسبسے‬ ‫پہلےکھلےآسمانکےنیچےدرخت‪،‬سبزہاورپھولدیکھکر ِدلخوشکیا‬ ‫کرتیتھی۔ہیدیکوایسامعلومہواکہجیسےاسےکسینےقیدکردیاہو۔وہ‬ ‫سوچنےلگیکہشہرکےلوگکیسےہوںگے۔اسکسمجھمیںنہیںآیاکہ‬ ‫شہریزندگیکولوگکیوںااّھچسمجھتےہیں۔اسکادمگھٹنےلگا۔‬ ‫اسیوقتکسینےدروازہکھٹکھٹایا۔گھرکاملازم ی ی یٹآیااوراسنےبتایاکہ‬ ‫ناشتااّیترہے۔ہیدیکسمجھمیںنہیںآیاکہناشتاکیاہوتاہے۔اسکے‬ ‫دادااسکوناشتابھیکرواتےتھےاورکھانابھیکھلاتےتھےلیکن کانہوں‬ ‫نےکبھییہالفاظاستعمالنہیںکیےتھے‪،‬اسلیےوہپھراپنےبسترپرلیٹ‬ ‫گئی۔تھوڑیدیرگزریتومسروٹنمیئرکمرےمیںآئیںاورناشتےمیں‬ ‫‪56‬‬

‫دیرکرنےپرناراضہونےلگیں‪،‬پھراسکونیچےکھانےکےکمرےمیں‬ ‫لےگئیں۔‬ ‫کھانےکےبعدہیدیاورکلارااکیلیرہگئیں۔ہیدیاپنیپچھلیزندگیک‬ ‫باتیںکرنےلگی۔وہکلاراکوبتارہیتھیکہداداکےساتھوقتکیسےگزرتا‬ ‫تھااورپہاڑپرکیاکیاچیزیںتھیںاوراسکووہاںکتنامزہآتاتھا۔کلارابڑی‬ ‫دل چسپی سے یہ باتیں سن رہی تھی۔ اتنے میں اشر صاحب آ گئے۔ وہ‬ ‫کلاراکوپڑھانےآتےتھے۔مسروٹنمیئرانکوعلاحدہلےگئیںاور‬ ‫ہیدیکےقّلعتمبتایا۔ کانہوںنےکہاکہہیدینہلکھسکتیہےاورنہپڑھ‬ ‫سکتی ہے اور ان کا خیال ہے کہ وہ کبھی سیکھ نہیں سکے گی۔ اشر صاحب‬ ‫سمجھدارآدمیتھے۔اکنہوںنےکہاکہوہہیدیکوخوددیکھیںگےاوربات‬ ‫کر کے اندازہ لگائیں گے۔ یہ نُس کر مس روٹن میئر اشر صاحب کو‬ ‫مطالعے کے کمرے میں لے آئیں اور خود دوسرے کمرے میں چلی‬ ‫‪57‬‬

‫گئیں۔‬ ‫یکایکزبردستشورکآوازآئی۔ایسامعلومہواکہجیسےزلزلہآگیاہو‬ ‫اورہرچیزرِگرہیہو۔مسروٹنمیئرگھبراکردوڑیںتودیکھاکہکمرے‬ ‫میںفرشپرکتابیں‪،‬کاغذ‪،‬روشنائیاورقلمبکھرےپڑےہیں۔وہاںان‬ ‫کو ہیدی نظر نہیں آئی۔ اشر صاحب نے مس روٹن کو بتایا کہ ہیدی‬ ‫کمرےمیںاِدھرسے کادھرجارہیتھیکہاکسکےہاتھمیںمیزپوشآ‬ ‫گیا۔اسکوکھینچنےسےمیزپرجوبھیچیزیںتھیں‪،‬فرشپرگرپڑیں۔مس‬ ‫روٹنمیئر کو بہتہّصغآیااوروہہیدی کتلاشمیںکمرےسےباہر‬ ‫نککلہیرںچ۔یزہیکدوحیسبارہرکتھلسنےےوادیلکھےردہرویاتزھیے۔ پکُ ّےپرپواںسکسھےڑبنییتہھویئی۔وسہڑسڑکپرک‬ ‫دوڑتی ہوئی سواریوں ک آواز درختوں ک سرسراہٹ سے بالکل مختلف‬ ‫تھی۔ مس روٹن میئر نے ہیدی کو ڈانٹا اور وعدہ لیا کہ آئندہ جب اشر‬ ‫‪58‬‬

‫صاحبپڑھارہےہوںتووہخاموشبیٹھےگیاوراِدھراکدھرنہیںدوڑے‬ ‫گی۔‬ ‫اشرصاحبکےجانےکےبعد ی ی یٹنےکمرہصافکیا‪،‬چیزیںسلیقےسے‬ ‫جمائیںاورکلاراسونےکےلیےچلیگئی۔وہ ِدنکوتھوڑیدیرکےلیے‬ ‫سہوتےی۔تہیھدی۔یکِدوکنوکئویککاھامننہےیںکتھےاب۔عادتھسونڑےیسبدایرسسونیا ئصشحستےککہاےکلہیوےہمبڑفیید‬ ‫ککھھڑڑکککمھیوںلسدےباہےر۔جسبھاانسکنسکےہےیلدیکینکہویادییککاوسٹصورلپفرعمکاھرڑتایکںرادویارتاپ ُ ّکپرہوہک‬ ‫سڑکیںہینظرآئیں۔ہیدینےسباس ی ئشسےپوچھاکہکوئیایسیجگہ‬ ‫ہےجہاںسےوہپوریبستیکامنظردیکھسکے۔سباسنےکہاکہاگروہگرجا‬ ‫کےمینارپرچڑھجائےتووہاںسےپورےشہرکا ّظ انرہکرسکتیہے۔ہیدی‬ ‫یہنُسکراسٹولسےوُکدپڑیاوردوڑکرزینےسےاکتریتاکہباہرکے‬ ‫‪59‬‬

‫دروازے پر پہنچ سکے لیکن کوئی مینار نظر نہیں آیا۔ وہ آگے چل پڑی‪،‬‬ ‫کھلی گلیوں اور سڑکوں سے گزری اور اس کو کئی لوگ ملے‪ ،‬لیکن سب‬ ‫لوگاتنیجلدیمیںتھےکہاکسکہمّ ُتنہیںہوئیکہوہکسیسےراستہ‬ ‫پوچھے۔‬ ‫آخراسکوایکلڑکاملاجوسڑککےایکطرفکھڑاہواتھا۔اسکے‬ ‫ایکہاتھمیںدفاوردوسرےہاتھمیںایککچھواتھا۔ہیدیاسکے‬ ‫قریب گئی اور اس سے پوچھا‪” :‬میں چرچ کے مینار تک کیسے پہنچ سکتی‬ ‫ہوں؟“‬ ‫لڑکے نے کہا‪” :‬میں تمہیں چرچ تک پہنچا دوں گا‪ ،‬لیکن اس کا معاوضہ‬ ‫لوںگا۔“‬ ‫ہیدینےتھوڑیدیرتکسوچااورپھراسسےکہا‪”:‬میرےپاستوھچُک‬ ‫‪60‬‬

‫نہیںہے‪،‬لیکنکلاراکےپاسرقمہےاوروہخوشیسےیہرقمدےدے‬ ‫گی۔“‬ ‫لڑکاراضیہوگیااوروہمختلفسڑکوںسےگزارتاہواہیدیکوچرچلے‬ ‫گیا۔وہچرچپہنچےتووہاںدروازےپرایکبوڑھاآدمیکھڑاتھا۔اسنے‬ ‫ہیچرچکادروازہکھولا۔ہیدینےاسکوبتایا‪”:‬میںمینارپرچڑھکرشہرکا‬ ‫نظارہکرناچاہتیہوں۔“‬ ‫بوڑھے آدمینےیہنُسکرسرکھجایااورسوچنےلگا۔پھراسنےمینارکا‬ ‫راستہبتادیا۔ہیدیخوشیخوشیمینارپرچڑھتوگئیلیکناوپرپہنچکراسکو‬ ‫مایوسی ہوئی۔ وہاں سے صرف مکانوں ک چھتوں‪ ،‬چمنیوں اور چھوٹے‬ ‫چھوٹےمیناروںکےعلاوہھچُکنظرنہیںآیا۔آخروہبد ِدلہوکرنیچےآ‬ ‫گئی۔‬ ‫‪61‬‬

‫بوڑھےآدمینےاسکمایوسیکااندازہکرلیااوراسسےباتیںکرنے‬ ‫لگا۔پھراسنےہیدیسےکہا‪”:‬آؤمیںتمہیںبلیکےےّچب ِدکھاؤں۔“‬ ‫ہیدینےبلیکےےّچبدیکھےتووہاسےبہتپیارےلگےاوروہخوشہوکر‬ ‫ان ک آوازوں ک نقل کرنے لگی۔ جب بوڑھے نے اس سے کہا کہ وہ‬ ‫اسےدوےّچبدےسکتاہےتوہیدیکواپنےکانوںپریقینہیںآیا۔اس‬ ‫نےشکریہاداکیااورایکبالکلسفیدہّچباورایککتھئیہّچبپسندکیااوران‬ ‫کو اپنی دونوں جیبوں میں ڈال لیا۔ اس نے بوڑھے آدمی سے کہا‪:‬‬ ‫”ہمارے گھر میں بہت جگہ ہے‪ ،‬اتنی جگہ ہے کہ ہم یہ سارے بلی کے‬ ‫ےّچبرکھسکتےہیں۔“‬ ‫بوڑھےنےاسسےگھرکاپتاپوچھااورکہاکہاگرکوئیاورانوّچبںکولینے‬ ‫والا نہ ملا تو وہ باقی وّچبں کو بھی اس کے گھر پہنچا دے گا۔ اب ہیدی نے‬ ‫بڑے میاں سے اجازت مانگی اور لڑکے سے کہا‪” :‬جک ُُم واپس گھر پہنچا‬ ‫‪62‬‬

‫دو۔“‬ ‫وہجلدہیگھرپہنچگئے۔ہیدینےگھنٹیبجائی۔سباس ی ئشنےدروازہ‬ ‫کھولا۔وہبہتپریشانتھااورہیدیکابڑیبےچینیسےانتظارکررہاتھا۔‬ ‫اسنےپوچھا‪”:‬تمکہاںچلیگئیتھیں؟“‬ ‫ہیدینےکوئیجوابنہیںدیااوروہسیدھیکھانےکےکمرےمیںپہنچی۔‬ ‫وہاںسبخاموشتھے۔مسروٹنمیئربہتےّصغمیںتھیں۔ کانہوں‬ ‫نےکہناشروعکیا‪”:‬یہبڑی َََغباتہےکہتماجازتلیےبغیرگھرسے‬ ‫چلی گئیں۔ تم نے پوچھنا تو کیا بتانا بھی ضروری نہیں سمجھا‪ ،‬پھر اتنی دور‬ ‫گئیں اور اب اتنی دیر میں لوٹی ہو۔ میں نے ایسی لڑک کبھی نہیں‬ ‫دیکھی۔“‬ ‫انباتوںکےجوابمیںایکآوازآئی‪”:‬میاؤں!“‬ ‫‪63‬‬

‫مسروٹنمیئرنےسمجھاکہیہآوازہیدینےنکالیہے۔ابتوےّصغسے‬ ‫کانکاپاراچڑھگیا۔وہبولیں‪”:‬تممیرامذاق کاڑاتیہو۔تمہیںیہجرأت‬ ‫کیسےہوئی؟“‬ ‫لیکنہیدیکےھچُککہنےسےپہلےبلیکےوّچبںنےپھرمیاؤںمیاؤںکرنا‬ ‫شروعکردیا۔مسروٹنمیئرکادماغاورگرمہوگیااوروہےّصغسےکانپنے‬ ‫لگیں۔وہکھڑیہوگئیں۔اسیوقتبلیکےےّچبہیدیکجیبوںسےنکل‬ ‫پڑے۔‬ ‫”کیا؟بلیکےےّچبیہاں!“مسروٹنمیئراّلچئیںاورسباس ی ئشکوبلانے‬ ‫کپمھرینکےآسئےبےاہ۔سربچالیسگئ یی ئںش۔کومہر کاےسکسےےبیاہہکرہنسےگےئییہتتمھایمںباکتہیاِںننوُّچسبرہاںتکھوابااوہرر‬ ‫اتنیزورسےہنسرہاتھاکہاسکوہنسیپرقابوپاکراندرآنےمیںذرادیر‬ ‫لگی۔اسعرصےمیںکلارااکنوّچبںکواپنیگودمیںلےچکیتھی۔اسکو‬ ‫‪64‬‬

‫یہبہتپیارےلگے۔اسنےسباس ی ئشسےکہا‪”:‬تمہماریمددکرو۔‬ ‫کوئیایساکوناتلاشکروجہاںاِنوّچبںکوچھپایاجاسکےاوریہمسروٹنکو‬ ‫نظرنہآئیں۔اگر کانہوںنےدیکھلیاتوًانیقیانوّچبںکوپھنکوادیںگیلیکن‬ ‫ہم ان کو رکھنا چاہتے ہیں‪ ،‬تا کہ جب ہم اکیلے ہوں تو اِن سے کھیل‬ ‫سکیں۔“‬ ‫سباس ی ئشہنسااورکہنےلگا‪”:‬میرےپاساِنکےلیےایکایّھچجگہ‬ ‫ہے۔“‬ ‫وہ خوش تھا۔ ہیدی ک وجہ سے گھر ک رونق بڑھ گئی تھی اور اس ک‬ ‫حرکتوںسےکسینہکسی ِدلچسپیکاسامانہوتارہتاتھا۔اسےمسروٹن‬ ‫میئرکوےّصغسےبھڑکتےہوئےدیکھکربڑامزہآتاتھا۔‬ ‫دوسرے ِدنحبُصجیسےہیسباس ی ئشنےاشرصاحبکےلیےدروازہ‬ ‫‪65‬‬

‫کھولاتوگھنٹیدوبارہبجی۔سباسنےدروازہکھولاتووہاںایکلڑکاکھڑاتھا۔‬ ‫اجوہسیدکےیاکویچرکہاچتھلمےیگںیادتھاف۔تسھباااورسدنوسےپروچھےاہ‪:‬ا”ت کُھتمکییاںچکاچہھوتاے۔ہیوہ؟و“ہیلڑکاتھا‬ ‫”میںکلاراسےملناچاہتاہوں۔وہمیریقرضدارہے۔“‬ ‫سباسنےکہا‪”:‬تمجھوٹبولرہےہو۔“‬ ‫اکیسسےلکسےمسجکھتمییہںنےہلییںکنآیلاڑککاہالپڑنکیابکایاکتہپہرقرہاائہمرےہا۔توآسخبارکلاسرا یک ئسشیکوسخیےاقرلآیضا‬ ‫کہہونہہواسباتکاتعلقہیدیکےکلباہرجانےسےہے‪،‬اسلیے‬ ‫اسنےلڑکےکوکلاراکےکمرےمیںپہنچادیا۔لڑکادفبجانےلگا۔مس‬ ‫روٹن میئر دوسرے کمرے میں تھیں۔ ان کے کان میں دف ک آواز‬ ‫پہنچیتووہجلدیسےکلاراکےکمرےمیںآئیںاورلڑکےکوآنکھیںپھاڑ‬ ‫‪66‬‬

‫پھاڑکردیکھنےلگیں۔ کانہوںنےلڑکےسےچیکرکہا‪”:‬بندکرودفکوفور ًا‬ ‫بندکرو۔“‬ ‫وہلڑکےکطرفبڑھیںلیکنفور ًا کرکگئیں۔فرشپرکوئیچیزپڑی‬ ‫تھی۔اکنہوںنےدیکھاکہکوئیعجیبسیکالیچیزانکےپیروںکےپاس‬ ‫اہورےسب۔اوہکسچھیوائتھشاکو۔زووہاریسکےدآمواکاچزھدلییں۔‪،‬ستبااکہسکچ ئھیوشکمےرپراےنککاےپبیارہنرہکپھڑڑجااہنئستےے‬ ‫ہچنکستیےتدھہیراںہ۔واکرنہاہتوھاں۔نجےسبباوہاسندرئ یآیشاکتوو ککمُحسدریاو‪:‬ٹ”نفومیر ًائارایسلکڑککرسےایوپررایِسب‬ ‫جانورکوگھرسےباہرنکالدو۔“‬ ‫سباسنےلڑکےکودروازےتکپہنچایااوراسکجیبمیںچپکےسےھچُک‬ ‫سکےڈالدیے‪،‬کیوںکہاکسنےبہتایّھچموسیقیانُسئیتھی۔‬ ‫‪67‬‬

‫اسعرصےمیںکلارا‪،‬ہیدیاوراشرصاحبنےپڑھناپڑھاناجاریرکھا‬ ‫اور مس روٹن میئر بھی کمرے میں بیٹھی دیکھتی رہیں۔ تھوڑی دیر میں‬ ‫سباساندرآیااوراسنےکلاراکوایکچھوٹیٹوکریدی۔اسنےکہاکہ‬ ‫یہٹوکریایکشخصاسکےلیےدےگیاہے۔کلارانےٹوکریکاڈھکنا‬ ‫کاٹھایا تو بلی کے کئی ےّچب نکل پڑے اور کمرے میں پھیل کر خوب اکچھلنے‬ ‫کودنےلگے۔کوئیتواشرصاحبکپتلونکوکاٹنےلگااورکوئیروٹنمیئر‬ ‫کقمیصکوچاٹنےلگا۔پوراکمرہلڑائیکامیدانبناہواتھا‪،‬لیکنکلاراخوش‬ ‫ہتوھگییا۔و۔ہوہمرزُبیےطلرےحرچہیخینتےھلیگی۔اں۔ کابنتہوومںسنروےسٹبانمیسئر یک ئےشاصوبررکیایپی یماٹندہولنبوریںز‬ ‫کوآوازیںدینیشروعکیں۔وہچاہتیتھیںکہانبلیکےوّچبںکوفور ًا‬ ‫وہاںسےبھگادیاجائے۔وہدونوںملازماندرآئےاوربلیکےوّچبںکوجمع‬ ‫کرکےٹوکری میںبھر کر کانہیں ایککوٹھڑیمیںچھپا دیا۔ وہیںپہلے‬ ‫‪68‬‬

‫والےدونوںبلیکےےّچببھیرکھےہوئےتھے۔‬ ‫مسروٹنمیئرہیدیسےکہنےلگیں‪”:‬میں کُتجیسینالائقلڑککےلیے‬ ‫صرفایکسزاتجویزکرسکتیہوں۔تمہیںایکاندھیریکوٹھڑیمیں‬ ‫بند کر دیا جائے‪ ،‬جس میں چوہے اور چمگادڑیں ہوں۔ صرف ا ِسی طرح‬ ‫تمہاریاصلاحہوسکتیہے۔“‬ ‫کلارانےیہنُسکرناخوشیکااظہارکیااوربولی‪”:‬مہربانیکرکےپاپاکےآنے‬ ‫تک انتظار کیجیے۔ وہ بہت جلد آنے والے ہیں۔ وہ آئیں تو میں اکن سے‬ ‫ساریباتکہہدوںگی‪،‬پھروہیصحیحفیصلہکرسکیںگے۔“‬ ‫مسروٹنمیئرجانتیتھیںکہوہکلاراکاکہنانہیںٹالسکتے‪،‬کیوںکہاگر‬ ‫کلاراکسیمعاملےمیںناخوشہوتومسٹرسیسیمنبہتناراضہوںگے‪،‬‬ ‫اسلیےمسروٹنمیئرخاموشہوگئیں‪،‬لیکناکنہوںنےاتناضرورکہا‬ ‫‪69‬‬

‫کہمالککےآجانےکےبعدمیںبھیاکنکوحالاتبتاؤںگی۔بےچاری‬ ‫ہیدی اب تک یہ نہیں سمجھ سکی تھی کہ اس ک کیا غَلَطی ہے۔ وہ بہت‬ ‫رنجیدہاورپریشانہوگئیاورجلدہیگہرینیندسوگئی۔ کاسےخوابمیں‬ ‫بھیاپناگھر ِدکھائیدیا۔‬ ‫چند ِدنبعدمسٹرسیسیمنآگئے۔گھرمیںداخلہوکراکنہوںنےپہلا‬ ‫کامیہکیاکہکلاراکوڈھونڈااوراکسکےپاسپہنچے۔ کانہوںنےکلاراکوگلے‬ ‫لگایااوربتایاکہوہاکنہیںبہتیادآتیتھی۔پھروہہیدیکطرفمڑے‬ ‫اورپیارسےاکسکاگالتھپتھپایا۔ کانہوںنےہیدیسےپوچھا‪”:‬کلاراکے‬ ‫ساتھتمہاریکیسینِت ُھرہیہے؟“‬ ‫ہیدینےخوشیسےسرہلایااوربولی‪”:‬کلارابہتریندوستہے۔“‬ ‫مسٹرسیسیمنمکسکررائےاورکہنےلگے‪”:‬اب کُتدونوںسےراتکے‬ ‫‪70‬‬

‫کھانےپرملاقاتہوگی۔“‬ ‫مسٹرسیسیمنجبکھانےکےکمرےمیںآئےتومسروٹنمیئرنے‬ ‫ہرچیزکوسلیقےسےجمااورسجارکھاتھا۔بیٹھتےہیمسروٹنمیئرنےوقت‬ ‫ضائعکیےبغیرمالکسےوہسبکہہڈالاجوپچھلےچند ِدنمیںگزراتھا۔‬ ‫کانہوںنےاپنایہخیالظاہرکردیاکہہیدیایّھچیّچبنہیںہے‪،‬لیکنمسٹر‬ ‫سیسیمنمسروٹنمیئرکوایّھچطرحجانتےتھے‪،‬اسلیےاکنہوںنے‬ ‫اکنکےبیانپرزیادہیقینہیںکیا۔آخرمسروٹنمیئرنےیہبھیکہہ‬ ‫دیاکہہیدیکدماغیحالتٹھیکنہیںہے۔‬ ‫ابتکمسٹرسیسیمننےمسروٹنمیئرکباتوںکوزیادہاہمیتنہیں‬ ‫دیتھیلیکنیہآخریباتاہمتھی۔اسنےمسٹرسیسیمنکوسوچنے‬ ‫پرمجبورکردیا۔اگریہباتصحیحہےتوکلاراکوکوئینقصانپہنچسکتاہے۔پھر‬ ‫بھیمسٹرسیسیمنکومسروٹنمیئرپربھروسانہیںتھا‪،‬اسلیے کانہوں‬ ‫‪71‬‬

‫نے فیصلہ کیا کہ وہ خود ہیدی سے باتیں کریں گے۔ اکنہوں نے جلدی‬ ‫جلدیکھاناختمکیااورمعذرتکرکے کاٹھےاورسیدھےکلاراکےکمرے‬ ‫میںگئے‪،‬تاکہاسسےبھیحالاتپوچھیں۔ہیدیبھیوہیںتھی‪،‬اس‬ ‫لیےمسٹرسیسیمننےایکلمحےمیںھچُکسوچا۔ہیدیکےسامنےخود‬ ‫کاسیکےبارےمیں باتکرنالکشُمتھا‪ ،‬اِسلیےمسٹرسیسیمننے‬ ‫ہیدیکوایکگلاسپانیلانےکےلیےکہا۔‬ ‫ہیدینےپوچھا‪”:‬تازہپانی؟“‬ ‫”ہاں‪،‬بالکلتازہپانی۔“‬ ‫ہیدیکےکمرےسےنکلنےکےبعد کانہوںنےاپنیکرسیکلاراکےاور‬ ‫قمریںیاکنبہکورلںیانورےاکلاسراکاہاستےھکاہپا‪:‬نے”ہامتیھںمچایہںتالہوےلیںا۔کپہھ کُرتپیابلریبھکرے وّےچبلہجں‪،‬ے‬ ‫‪72‬‬

‫کچھوے‪،‬موسیقیوالےلڑکےاورہیدیکےعجیبرویےکےبارےمیں‬ ‫جک ُُمسبھچُکبتاؤ۔“‬ ‫کلارا نے تفصیل سے حالات بتائے۔ جب وہ کہہ چکی تو مسٹر سیسی من‬ ‫نےایکقہقہہلگایا۔ کانکہنسیمیںخوشیشاملتھی۔‬ ‫”ااّھچتمنہیںچاہتیںکہمیںاسےواپساسکےگھربھیجدوں۔تماس‬ ‫سےپریشاننہیںہو؟“‬ ‫”نہیں‪،‬نہیںپاپا!بالکلنہیں‪،‬جبسےہیدییہاںآئیہے‪،‬بڑےدل‬ ‫چسپواقعاتہوئےہیں۔اسکےیہاںرہنےسےجک ُُمبڑامزہآرہا‬ ‫ہے۔وہاپنیپہاڑیزندگی‪،‬اپنےداداکباتیںاوردوسرےبہتمزے‬ ‫دارےّصقانُستیہے۔“‬ ‫اسیوقتہیدیداخلہوئی۔وہمسٹرسیسیمنکےلیےواقعیتازہپانی‬ ‫‪73‬‬

‫ل”ائجک ُیُتمھرایس‪،‬اتےمسیکںاےیلیکمےہارباسےنپاآندیمیکملےاتچھشام۔ےاکتسکنجانےاپپوچڑاھتاھاکہ۔ ککاُتکسوننےہبوتاایوار‪:‬‬ ‫تازہپانیکیوںلےجارہیہو؟“اکسآدمیکمکسک رراہٹبڑیعجیبتھی۔‬ ‫اکسنےگلےمیںسونےکایکموٹیزنجیرڈالرکھیتھیاور کاسکے‬ ‫ہاتھمیںایکچھڑیبھیتھی۔“‬ ‫کلارانےفور ًاجانلیاکہوہ کاسکےڈاکٹرتھے۔مسٹرسیسیمننےسوچا‬ ‫کہڈاکٹرمیرےدوستہیںاوراسلڑکسےتازہپانیمنگوانےپر ِدل‬ ‫میںکیاسوچرہےہوںگے۔شامکومسٹرسیسیمننےمسروٹنسے‬ ‫کہا‪”:‬ہیدیواپسنہیںبھیجیجائےگی۔وہیہیںرہےگی۔میںنےاسکو‬ ‫بالکل ٹھیکٹھاکپایا ہےاورمیرےخیال میںوہکلارا کایکایّھچ‬ ‫ساتھیثابتہوگی۔“‬ ‫مسٹرسیسیمننےمسروٹنمیئرسےیہبھیکہاکہہیدیکےساتھااّھچ‬ ‫‪74‬‬

‫برتاؤکرناچاہیےاوراسکےساتھتّبحمسےپیشآناچاہیے۔اکنہوںنے‬ ‫بتایاکہ کانکےجانےکےبعدجلدہیاکنکوالدہبھیآجائیںگی۔‬ ‫یہنُسکرکہہ کاسکپیاریدادیااّمںآنےوالیہیں‪،‬کلارابےحدخوش‬ ‫ہوئی۔کلارانےہیدیکودادیااّمںکےقّلعتمبہتسیباتیںبتائیںاورکہا‬ ‫کہ ان کے آنے کے بعد گھر میں بڑی رونق ہو جائے گی اور بہت مزہ‬ ‫آئےگا۔‬ ‫دادیااّمںکےپہنچنےکے ِدنکاہیدیبہتبےچینیسےانتظارکررہی‬ ‫تھی۔اسنےدادیااّمںکودیکھاتووہبہتایّھچلگیں۔اکنکےچہرے‬ ‫ہیسے م دہردیاورتّبحمٹپکرہیتھی۔اکنکےسفید‪،‬مگرگھنگھریالے‬ ‫بالبڑےتھےاورپیارےلگرہےتھے۔دادیااّمںکوبھیہیدیپسند‬ ‫آئی۔‬ ‫‪75‬‬

‫مسروٹنمیئرنےدادیسےہیدیکےقّلعتماےّھچالفاظنہیںکہےلیکن‬ ‫دادیااّمںکو کاسیّچبمیںکوئیرُبائینظرنہیںآئی‪،‬بلکہوہ کانکوایّھچلگی۔‬ ‫ھچُک ِدنبعددادیااّمںکوخیالہواکہجب ِدنمیںکھانےکےبعدکلارا‬ ‫سوجاتیہےتوہیدیاکیلیرہجاتیہےاور کاسکےپاسکرنےکوھچُکنہیں‬ ‫ہوتا۔ہیدینےابتکپڑھنانہیںسیکھاتھا۔دادیااّمںکواکسکبڑی‬ ‫فکرتھی۔ایک ِدن کانہوںنےہیدیکونیچےبلایااوراپنےپاسبٹھاکرباتیں‬ ‫کرنےلگیں۔ کانہوںنےہیدیکےسامنےتصویروںککتابکھولی۔‬ ‫ہیدیبہتخوشتھیکہاکس ِدنوہاکیلینہیںرہیاورروزانہکطرح‬ ‫وُبرنہیںہوئی۔دادیااّمںنےاکسکوجوتصویریں ِدکھائیںاکسےوہبھی‬ ‫بہت ایّھچ لگیں۔ اس کا ِدل چاہا کہ یہ تصویریں دیکھتی ہی رہے۔‬ ‫تصویریںدیکھتےدیکھتےجبایکایسیتصویرسامنےآئی‪،‬جسمیںچراگاہ‪،‬‬ ‫ہریہریگھاساوربھیڑیںنظرآئیںاورایکگڈریا ِدکھائیدیاتوہیدی‬ ‫‪76‬‬

‫بےاختیاررونےلگی۔اکسکواپناگھررُبیطرحیادآنےلگا‪ُِ ،‬جسے کاس‬ ‫کوبہتپیارتھا۔ کاسکوپیٹراور کاسکدادیبھییادآنےلگیںجنکووہ‬ ‫بہتدورچھوڑآئیتھی۔‬ ‫دادیااّمںنے کاسکےآنسوپونچھےاوراکسکوسمجھایا۔خوداکنکسمجھمیں‬ ‫یہ بات آ گئی کہ ہیدی کو اب تک پڑھنا لکھنا کیوں نہیں آیا۔ ہیدی نے‬ ‫کانہیںبتایاکہپیٹرنےاکسسےکہاتھاکہپڑھنالکھنابہتلکشُمہے‪ ،‬کاس‬ ‫لیےوہکبھیپڑھنالکھنانہیںسیکھسکےگی۔دادیااّمںنے کاسکوسمجھایاکہ‬ ‫یہکوئیلکشُمکامنہیںہے‪،‬بلکہبڑا ِدلچسپمشغلہہے۔ کاسکوکوشش‬ ‫کرنیچاہیے۔دادیااّمںنےہیدیسےپوچھاکہکیاوہچراگاہاوربھیڑوں‬ ‫والیتصویروںککہانیپڑھناچاہتیہے؟ہیدینےجوابدیاکہًانیقی کاسے‬ ‫ایسیکہانیپڑھنےمیںبہتمزہآئےگا۔‬ ‫اسروزہیدینےتھوڑیدیرسوچااوراسنتیجےپرپہنچیکہاگروہدوپہرکا‬ ‫‪77‬‬

‫وقتکہانیاںپڑھنےمیںصرفکرےتواکسکتنہائیبھیدورہوجائے‬ ‫گیاوروہدوردرازجگہوںکےےّصقبھیپڑھسکےگی۔‬ ‫چند ِدنبعدایکحبُصاشرصاحبنےدادیااّمںسےملنےکخواہشک۔‬ ‫انکواجازتدےدیگئی۔وہدادیااّمںکےکمرےمیںپہنچےاورسلام‬ ‫کیاتودادیااّمںنےاپنیعادتکےمطابقمکسکرراکر کانکےسلامکاجواب‬ ‫دیا۔اشرصاحببیٹھنےکےبعدبولے‪:‬‬ ‫”جک ُُمآپکوایکخوشخبریانُسنیہے‪،‬جوباتناممکنمعلومہوتیتھی‬ ‫وہ کمُمہوگئیہے۔ہیدیحروفپہچاننےلگیہےاور کاسنےپڑھناسیکھ‬ ‫لیاہے۔خودجک ُُمبھیزیادہاک ّ یمدنہیںتھیلیکناسنےبہتجلدسیکھ‬ ‫لیا۔“‬ ‫دادیااّمںبہتخوشہوئیں۔ کانہوںنےاشرصاحبکمحنتاور ِدل‬ ‫‪78‬‬

‫چسپیکداددیاوراطمینانکااظہارکیا۔راتکودادیااّمںنےہیدیکو‬ ‫ایکتصویریکتابتحفےمیںدی۔ہیدیانتہائیخوشہوئیاور کاسنے‬ ‫چراگاہ والی کہانی کلارا کو پڑھ کر انُسئی۔ پڑھنا آ جانے کے بعد ہیدی ک‬ ‫زندگیمیںتبدیلیآگئیتھی۔ابوہاپنےآپکوتنہانہیںسمجھتیتھی۔‬ ‫جببھیباتیںکرنےکےلیےکوئیساتھینہہوتا‪،‬کتابیںاکسکساتھی‬ ‫بن جاتیں۔ اب وہ کتابیں پڑھتی تھی اور نئی نئی معلومات اور نئے نئے‬ ‫خیالاتاسکوخوشرکھتے۔‬ ‫سیسیمنصاحبکےگھرک ِ پِنمنزلمیںمطالعےکاکمرہکتابوںسے‬ ‫بھراہواتھا۔بعضکتابیںتوبہتبڑیتھیں۔ہیدیکےلیے کانکاسمجھنا‬ ‫لکشُمتھا‪،‬لیکنایسیکتابوںکتعدادبھیکمنہیںتھیجوہیدیپڑھتیتھی‬ ‫تو اکس ک سمجھ میں آ جاتی تھیں اور وہ اکنہیں خوب مزے لے لے کر‬ ‫پڑھتیتھی۔‬ ‫‪79‬‬

‫ہرروزدوپہرکےوقتدادیااّمںہیدیسےپوچھتیتھیںکہکیااکسنے‬ ‫کتابپوریپڑھلیہے؟اگرہیدیجوابمیںہاںکہتیتودادیااّمں کاس‬ ‫کو نیچے لائبریری میں لے جاتیں اور وہاں سے ایک اور کتاب نُچ کر‬ ‫دے دیتیں۔ شام کے وقت ہیدی‪ ،‬کلارا اور دادی ااّمں ساتھ مل کر‬ ‫مطالعہ کرتے۔ بعض دفعہ ہیدی پوری کتاب اونچی آواز میں پڑھ کر‬ ‫انُستی۔کلارابھیبہتخوشتھیکہ کاسکسہیلینےآخرپڑھناسیکھلیااور‬ ‫وہدونوںملکرکتابوںک کدنیاکسیرکرسکتیہیں۔‬ ‫بہتسیکتابیںپڑھنےکےباوجوددادیااّمںکدیہوئیکتابہیدیک‬ ‫سبسےپسندیدہکتابتھی‪،‬جسےاکسنےاپنےکمرےمیںایکخاص‬ ‫جگہرکھرکھاتھااوروہاکسکوباربارپڑھتیتھی۔وہسوچتیتھیکہمیںجب‬ ‫پہاڑیپرواپسجاؤںگیتویہکتابپیٹرکدادیکوپڑھکرسناؤںگی۔‬ ‫اب اشر صاحب کے لیے پڑھانا خاصا آسان ہو گیا تھا۔ ہیدی بھی ااّھچ‬ ‫‪80‬‬

‫خاصاپڑھرہیتھیاوراباشرصاحبکودونوںسہیلیوںکوپڑھانےمیں‬ ‫وقتاورمحنتکملگتیتھی۔ہیدینئےالفاظجلدہیسیکھلیتیتھیاورخود‬ ‫سوالکرکےسبقآگےبڑھاتیتھی۔کبھیکبھیاشرصاحب‪،‬ہیدیسے‬ ‫کتابکاکوئیلمباساہّصح ک ُ دبآوازسےپڑھنےکوکہتےاوروہیہدیکھکرخوش‬ ‫ہوتےکہہیدیبڑیخوبیسےالفاظکوصحیحطریقےسےاداکررہیہے۔‬ ‫یہسبھچُکتھااورکتابیںپڑھناسیکھلینےکوجہسےہیدیک ِدلچسپی‬ ‫بڑھگئیتھیاور کاسکادماغمصروفرہتاتھالیکناببھیداداکیادنے‬ ‫کاسکاپیچھانہیںچھوڑاتھا۔اسکوپہاڑوںپراپناگھراببھییادآتاتھا۔‬ ‫جببھیوہتصویروںوالیکتابدیکھتی‪،‬اسےچراگاہ‪،‬سبزہاوربھیڑوں‬ ‫کتصویریںنظرآئیں۔ہیدیکا ِدل کاس ِدناپنےگھرواپسجانےکوبے‬ ‫چینہوجاتا۔‬ ‫ھچُکعرصےبعددادیااّمںنےاعلانکیاکہوہواپسجانےوالیہیں۔ان‬ ‫‪81‬‬

‫کروانگیکے ِدنکلارااورہیدیدونوںبہتاداستھیں۔ کانکوفکرتھی‬ ‫کہدادیااّمںکےجانےکےبعدحالاتاےّھچنہیںرہیںگے۔‬ ‫آخر دادی ااّمں چلی گئیں۔ اکن کے جانے کے بعد ہیدی گھر ک یاد میں‬ ‫بیماریرہنےلگی۔راتکووہسونےسےپہلےاپنےپہاڑیگھرکویادکرکے‬ ‫رونےلگتی۔کبھیکبھیاسکوخیالآتاکہانکلآلپیاپیٹرکدادیبیمار‬ ‫ہوگئیہیںاوروہاسکےواپسپہنچنےسےپہلےختمہوجائیںگے۔ہیدیک‬ ‫کاداسیاتنیبڑھگئیکہوہ کدبلیہوگئیاوراکسکارنگپیلاپڑگیا۔وہکھانابھی‬ ‫کمکھانےلگیتھی۔کبھیتووہبالکلہینہیںکھاتیتھی۔اسباتسےگھر‬ ‫کاملازمسباس ی ئشبھیبہتپریشانتھا۔‬ ‫ابایکنئیباتہوئی۔ایک ِدنحبُصجبسباس ی ئشسوکراکٹھاتو کاس‬ ‫نےباہرکادروازہکھلاہواپایا‪،‬لیکنگھرککوئیچیزغائبنہیںتھی‪،‬اس‬ ‫لیےیہخیالنہیںہواکہکوئیچورآیاتھا۔کئی ِدنتکایساہیہوتارہا۔ہر‬ ‫‪82‬‬

‫روزحبُصدروازہکھلاہواملتا۔گھرکےسبنوکرپریشانتھے۔‬ ‫پھرسباس ی ئشنےفیصلہکیاکہوہنچلیمنزلکےبڑےکمرےمیںرات‬ ‫گزارےگاتاکہوہدیکھسکےکہآخرمعاملہکیاہے۔اسنےگارڈجونکو‬ ‫بھی ساتھ رکھا اور گھر میں سے سیسی من صاحب کے ہتھیار بھی لے‬ ‫کلوایےی۔کدآونووازںآئآیدم۔یآبوڑازبےکہمترہلکیےتمھییں۔کسرباسیوسںیپئرشبکیٹوھذگرائنیےن۔دآآگدئیھتیھرای۔ت‬ ‫جون نے اسکوالُبیااورکہا‪” :‬سباس ی ئش ذرا اکٹھو‪،‬دیکھیںکہ کیاہّصق‬ ‫ہے۔“‬ ‫جون کمرے کے کھلے ہوئے دروازے سے باہر نکلا۔ اس کے ہاتھ میں‬ ‫موم یّتب تھی۔ یکایک باہر کے دروازے سے ہوا کا ایک تیز جھونکا آیا۔‬ ‫باہرکادروازہکسینےکھولدیاتھا۔ہواکےتیزجھونکےسےمومیّتب کبُج ُھ‬ ‫‪83‬‬

‫گد یئوبیئا۔رشہوہجسلجاےلئٹدیکر۔یاسگباسیاے۔سواا یپسئسشنکبماےرلدکرلوےانزہکہیبےںنادسنمدکجررھلدیساوکاڑااوکر۔باہڑنکیداھیہیمرواشکہےلےمس۔یوںےہومجہوسوبماینّکتوبس‬ ‫کطررپرحیشکااننپہورہگایتاھ‪،‬اکی۔واںسکنہجےوگھنبرخاوکرفجوکےنماسرےپےوپچیھلاا‪:‬پڑ” کُگیتاتنھاےاکویار‬ ‫دیکھ‬ ‫رُبی‬ ‫دیکھا؟“‬ ‫جوننےبتایا‪”:‬باہرکےدروازےمیںکسیکپرچھائیںنظرآئی۔ایک‬ ‫سفید سی چیز تھی۔ کوئی انسان تھا یا۔۔۔ اور وہ لمحوں میں نظروں سے‬ ‫غائبہوگیا۔“‬ ‫وہدونوںاپنیکرسیوںمیںدھنسگئےاورحبُصکاانتظارکرنےلگے۔ان‬ ‫کسمجھمیںھچُکنہیںآرہاتھا۔حبُصہوتےہیوہمسروٹنمیئرکےپاس‬ ‫پہنچےاور کانکوساریداستانانُسئی۔مسروٹنمیئرنےفور ًاسیسیمن‬ ‫‪84‬‬

‫صاحب کو خط لکھا اور ان سے درخواست کہ وہ فور ًا گھر تشریف لے‬ ‫آئیں۔سیسیمنصاحبنےروٹنمیئرکباتکابالکلیقینہیںکیااور‬ ‫کوئیجوابنہیںدیا‪،‬لیکنباہرکادروازہروزانہحبُصکھلاہواملتا۔آخرمس‬ ‫روٹنمیئرنےکلاراکوپوریباتبتائی۔کلارااتنیڈریکہبیماریسیہوگئی۔‬ ‫ابمسروٹننےسیسیمنصاحبکولکھاکہیہسلسلہجاریہےاور‬ ‫کلاراکصحتپرخراباثرپڑرہاہے۔ابتوسیسیمنصاحبکویقی‬ ‫کرنا پڑا اور وہ گھر آ گئے۔ اکنہوں نے رات کو خود اپنے ہاتھ سے باہر کا‬ ‫دروازہبندکیا‪،‬لیکنحبُصوہکھلاہواملا۔چناںچہانکوسوچناپڑااور کانہوں‬ ‫نےفیصلہکیاکہوہاسواقعےکاصلیتکاسراغلگاکررہیںگے۔‬ ‫شامکو کانہوںنےاپنےدوستڈاکٹرکلارسنکو ک ُ وبایا۔ڈاکٹرکلارسن‪،‬کلارا‬ ‫کاعلاج بھیکرتےتھے۔راتکودونوںدوستآرامکرسیوںپربیٹھ‬ ‫گئے۔جاگتےرہنےکےلیے کانہوںنےکافیکاسہارالیا۔آدھیراتکے‬ ‫‪85‬‬

‫بعد کانہوںنےایکآواز کس۔کوئیدروازےککنڈی کھولرہاتھا۔‬ ‫دونوں نے ایک دوسرے ک طرف دیکھا اور پھر کاٹھ کر دھیرے‬ ‫دھیرےباہرکےدروازےکطرفبڑھنےلگے۔قریبپہنچکرسیسی‬ ‫منصاحبنےآوازلگائی‪”:‬کونہے؟“‬ ‫ایکسفیدسایہنظرآیاجوآوازنُسکرپلٹااورایکہلکیسیچیماری۔یہ‬ ‫ہیدیتھی۔ننگےپیراورسفیدگونپہنےہوئے۔دونوںآدمیوںپراسک‬ ‫نظرپڑیتووہکانپنےلگی۔‬ ‫ڈاکٹرکلارسننےپوچھا‪”:‬کیوںہیدی!تمیہاںکیاکررہیہو؟“‬ ‫ہیدینےہکلاکرجوابدیا‪”:‬پتانہیںمیںکیاکررہیہوں۔“‬ ‫ڈاکٹرکلارسن‪،‬ہیدیکاہاتھپکڑکراسکودروازےکےپاسسےاندرک‬ ‫طرفلےآئے۔ کانہوںنےہیدیسےبڑینرمیاورشفقتسےباتیں‬ ‫‪86‬‬

‫شروعکیں۔جلدہیوہسمجھگئےکہہیدیسوتےمیںچلنےکعادیہے‬ ‫اورہیدیہیوہ ُ کبوتہے‪،‬جسسےہرشخصاسقدرڈررہاتھا۔چند‬ ‫سوالاتکرنےکےبعدڈاکٹرکلارسناسنتیجےپرپہنچےکہہیدیگھرکیاد‬ ‫میںرُبیطرحپریشانہے۔اسکصحتپررُبااثرپڑرہاہے۔نیندمیں‬ ‫چلنااسباتکعلامتہےکہوہخوشنہیںہےاوروہیہاںسےجانااور‬ ‫اپنےگھرپہنچناچاہتیہے۔ڈاکٹرکلارسننےسیسیمنصاحبکویہبات‬ ‫بتائیاورانکومشورہدیاکہہیدیکواپنےداداکےپاسجانےکاجازت‬ ‫دےدینیچاہیے۔اکنہوںنےکہا‪:‬‬ ‫”یّچبکوغورسےدیکھی۔غمسےپیلیپڑگئیہےاورتھوڑےہی ِدنمیں‬ ‫اسکاوزنکئیپونڈکمہوگیاہے۔ھچُکجانےاورسمجھےبغیروہسوتےہیمیں‬ ‫ہرراتکودروازہکھولتیہے۔اِسکوکلہیگھرواپسبھجوادیناچاہیے۔‬ ‫اسکےلیےیہیمیرانسخہہے۔“‬ ‫‪87‬‬

‫سیسیمنصاحبسوچمیںپڑگئے۔اکنہیںمعلومتھاکہکلارا‪،‬ہیدیکو‬ ‫کتناچاہتیہےاوراسکجدائیکاکلاراکوکتناغمہوگالیکنوہڈاکٹرکلارسن‬ ‫ک بات کو بھی ایّھچ طرح سمجھ رہے تھے۔ وہ ہیدی کو بیمار اور پریشان‬ ‫دیکھنا بھی نہیں چاہتے تھے۔ کانہوں نے چند لمحے غور کیا اور پھر ڈاکٹر‬ ‫کلارسنکطرفمڑکربولے‪:‬‬ ‫”جک ُُممعلومہےکہہیدیکےچلےجانےسےکلاراکتنیپریشانہوگی‬ ‫لیکنآپکاکہنابھیصحیحہے۔میںنےفیصلہکرلیاہےکہہیدیکوکلحبُص‬ ‫اسکےگھرروانہکردیاجائے۔“‬ ‫سیسیمنصاحبارادےکےپ پّکتھے۔دوسرے ِدنحبُصہیاکنہوں‬ ‫نے ہیدی ک روانگی کا انتظام شروع کرا دیا۔ اکنہوں نے مس روٹن میئر‬ ‫سےکہاکہوہہیدیکاساماناّیترکریںاوراسکےلیےایکصندوقمنگوا‬ ‫کراکسمیںکپڑےپیککردیں۔سیسیمنصاحبنےاپنیپیاریبیٹی‬ ‫‪88‬‬

‫کلاراکوبھییہباتبتائی۔کلارابہتپریشانہوئیاوراسنےاپنےباپکا‬ ‫ارادہبدلنےککوششکلیکنسیسیمنصاحبنےکلاراکوجبپوری‬ ‫تفصیل سے ہیدی ک کیفیت بتائی اور سمجھایا تو کلارا مان گئی۔ سیسی من‬ ‫صاحبنےکلاراسےوعدہکیاکہوہآئندہسالاکسکوہیدیسےملانے‬ ‫اسکےگھرلےچلیںگے۔کلاراکواسباتسےذراسکونحاصلہوا۔‬ ‫اسنےاپنےباپسےاجازتچاہیکہکیاوہھچُکچیزیںہیدیکوتحفےکے‬ ‫طور پر دے سکتی ہے؟ سیسی من صاحب نے خوشی سے اجازت دے‬ ‫دیاوریہکہہکرکمرےمیںچلےگئےکہتمخوباطمینانسےاپنیسہیلی‬ ‫کےلیےتحفوںکاانتخابکرلو۔‬ ‫ہیدیکوجبیہخبرملیکہاکسکوگھربھیجاجارہاہےتووہاتنیخوشہوئی‪،‬‬ ‫امتینںیخخوواشبہتووئنیہکیہںادیکسھسرہےکیھہانوانںہلییںککھنایاجگیابس۔بواہسسو یچ ئرشہایتسھکایکصہنکدہویںق‬ ‫‪89‬‬

‫لےکرآیاتواسےیقیآگیا۔‬ ‫کلارا نے اپنی سہیلی کے لیے کئی چیزیں جمع ک تھیں۔ ایک کمبل‪ ،‬کئی‬ ‫جوڑےکپڑے‪،‬رومالاورسینےپرونےکچیزیں۔پھرحیرانکرنےوالی‬ ‫ایکباتیہکہپیٹرکدادیکےلیےنرمنرمسینڈوچوںسےبھریہوئی‬ ‫ایک پوری ٹوکری بھی تھی۔ ہیدی‪ ،‬کلارا سے چمٹ گئی اور دونوں‬ ‫سہیلیوںنےایکدوسرےسےپھرملنےکاوعدہکرکےگرمجوشیسے‬ ‫الوداعیبوسہکیا۔‬ ‫ہیدیکےداداکےگھرتککاسفرلمباتھا‪،‬اسلیےسباس ی ئشکوہیدیکے‬ ‫ساتھ بھیجا گیا۔ کانہوں نے ڈورفلی جانے والی ریل گاڑی پکڑی۔ وہ‬ ‫دوسرے ِدنڈورفلیپہنچے۔ہیدینےپورےراستےدادیکٹوکریکو‬ ‫سنبھال کر اپنی گود میںرکھا۔ وہسوچرہیتھی کہدادی کہیںبیمار نہ‬ ‫ہوں‪،‬اللہنہکرےمرہینہگئیہوں۔جیسےہیریلگاڑی کرکاسکے‬ ‫‪90‬‬

‫جذباتبےقابوہوگئے۔‬ ‫بگااسڑےتایکسستوےکسکابتےارگکھررسپسہبنیاچ ئادشسک یوائےطگمشایتننواتےااننگہیےوکگمتییاانںگکہاکیہیدوااہیوہکیروتدباٹھنیاگکدویےاحواف۔اسبلاظےتسسا یوے ئرلّشآصرانفمےم‬ ‫صندوقتانگےمیںرکھوادیااوربڑاساایکپیکٹاورایکخطہیدیکے‬ ‫ہاتھمیںدیااورکہا‪”:‬یہپیکٹسیسیمنصاحبکطرفسےتمہارے‬ ‫لیےہےاورخطتمہارےداداانکلآلپکےلیے۔اللہحافظ!“‬ ‫تانگے والا اصل میں بیکری والا تھا۔ وہ ہیدی کے خاندان کو خوب جانتا‬ ‫تھا۔ اس نے ہیدی کو بھی ایک ہی نظر میں پہچان لیا تھا‪ ،‬وہ ہیدی سے‬ ‫راستےبھرباتیںکرتارہا۔ڈورفلیپہنچکربیکریوالےنےہیدیکوگودمیں‬ ‫کُلتےسکےراتاننکگلےلسےجے کااتئایرںا۔گہیےد۔“ینے کاسکاشکریہاداکیااورکہا‪”:‬یہصندوق‬ ‫‪91‬‬

‫تانگےسےاترکرہیدینےجوشمیںبےتحاشابھاگناشروعکردیا۔اسکو‬ ‫راستےمیںکئیجگہ کرکناپڑا۔اسکاسانس پ ک وبلرہاتھا‪،‬کیوںکہٹوکری‬ ‫خاصیبھاریتھیاورچڑھائیبھیتھیلیکناسکےدماغمیںدادیسمائی‬ ‫ہوئیتھیں۔‬ ‫جب وہ پیٹر کے گھر کے قریب پہنچی تو اس سے دروازہ نہیں کھولا گیا‪،‬‬ ‫کیوں کہ ہاتھ کانپ رہے تھے۔ کسی طرح وہ اندر داخل ہوئی۔ اس کا‬ ‫سانس اتنا پھول رہا تھا کہ وہ ایک لفظ بھی بولنے کے قابل نہیں تھی۔‬ ‫کمرےکےایککونےسےآوازآئی‪”:‬اسطرحتوہیدیآیاکرتیتھی۔‬ ‫ہائے‪،‬میںاسسےملبھیسکوںگیکہنہیں۔“‬ ‫ہیدیچلائی‪”:‬یہمیںہیہوںآپکہیدی۔“یہکہہکراسنےاپنے‬ ‫آپکودادیکگودمیںرِگادیااور کانسےچمٹگئی۔خوشیکےمارے‬ ‫اکسسےبولانہیںجارہاتھا۔دادیبھیحیرتاورخوشیکوجہسےبڑی‬ ‫‪92‬‬

‫لکشُمسےبولرہیتھیں۔اکنہوںنےہیدیکاسرتھپتھپایااوراکنکنابینا‬ ‫اکآننہکوھوںںنےسکہےا‪:‬بڑ”میرے بیڑیّچب!ےکیآانوساوقعنیکیلہ کُکترہہوی؟د“ی کے ہاتھ پر رِگ پڑے۔‬ ‫ہیدی نے جواب دیا‪” :‬جی دادی! واقعی میں ہیدی ہی ہوں۔ اب آپ‬ ‫پریشاننہہوں‪،‬میںابہمیشہکےلیےآگئیہوں‪،‬ابمیںکبھینہیں‬ ‫جاؤںگی۔“‬ ‫ہیدینےدادیکووہٹوکریدیاورکہا‪”:‬ابآپکوھچُک ِدنتکسخت‬ ‫روٹینہیںکھانیپڑےگی۔“‬ ‫دادی مکسک ررائیں۔ اکنکویقی نہیںآ رہاتھا کہہیدی واپس آگئیہے۔‬ ‫تھوڑیدیربیٹھنےکےبعدہیدیاپنےگھرکطرفچلپڑی۔ہواٹھنڈی‬ ‫تھیاورہرچیزایّھچلگرہیتھی‪،‬پہلےسےبھیزیادہخوبصورتاور‬ ‫‪93‬‬

‫تازہ۔ پہاڑ ک چوٹیوں پر برف جمی ہوئی تھی۔ چراگاہ اور وادی ک زمین‬ ‫رُسخاورسنہریہورہیتھی۔بادلبھیچھائےہوئےتھے۔تازہخوشوُب‬ ‫دارہوانےہیدیکتھکناکتاردیتھی۔‬ ‫وہدوڑتیدوڑتیداداکےگھرکےقریبپہنچگئی۔اسےپہلےرَفکےدرخت‬ ‫نظرآئے‪،‬پھرچھت‪،‬اسکےبعدپوراگھراورآخرمیںخوددادا۔وہاپنی‬ ‫عادت کے مطابق گھر کے باہر بینچ پر بیٹھے ہوئے پائپ پی رہے تھے۔‬ ‫ہیدیلپککر کانسےچمٹگئی۔جانےکتنےعرصےبعدانکلآلپک‬ ‫پگآرئنبکیٹھھںوا۔لی کُاںتامکویورئںایخخواسشپیرصنکمظوےرٹآیینتںساجوزمتاییردتویننںےظ۔رلنگآہخےیر۔ںوکاہنآہبرووہلیںہےن‪:‬وے۔”اکہاییّاھداکچن!یہتکووو کُاتںپونانےپےگھخسٹونآےد‬ ‫تمہیںواپسبھیجاہے؟“‬ ‫ہیدی نے دادا کو شہر میں اپنے گزرے ہوئے وقت کا سارا حال تفصیل‬ ‫‪94‬‬

‫سےانُسیااوربتایاکہوہلوگبڑےاےّھچ‪،‬بہتخیالرکھنےاورتّبحمکرنے‬ ‫والےہیں۔اکسنےیہبھیبتایا‪”:‬میںآپکویادکرکےبیمارہوگئیتھی‪،‬‬ ‫اسلیےڈاکٹرکےمشورےپرجک ُُمواپسبھیجاگیاہے۔“‬ ‫پوراہّصقانُسکر کاسنےسیسیمنصاحبکاخطانکلکودیااورپیکٹبھی‬ ‫ِدکھایا۔انکلنےخطپڑھااورایکلفظکہےبغیراسکواپنیجیبمیںرکھ‬ ‫لاِیاس۔ کاےنکُہتواپنںینمرےہضیدیکیکےوبمتطایاا‪:‬ب”قپیجکسٹطمیرںحرچقامہہوخےرجوچتمکہراسرکتیہےول۔ی“ےہےاور‬ ‫تھوڑیدیرمیںانکلنےہیدیکو کدودھکاایکبڑامگ‪،‬ھچُکروٹیاورپنیر‬ ‫دیا‪ ،‬پھر خود بھی کھایا۔ بہت ِدن کے بعد ہیدی کو بھوک لگی تھی اور‬ ‫کھانےمیںمزہآیاتھا۔یکایکہیدیکےکانوںمیںسیٹیکآوازآئی۔وہ‬ ‫باہر دوڑی۔ اس نے دیکھا کہ پیٹر آ رہا ہے۔ اکس کے چاروں طرف‬ ‫بھیڑیںتھیں۔پیٹرنےہیدیکودیکھااوراسےحیرتسےتکنےلگا۔اس‬ ‫‪95‬‬

‫نےکہا‪”:‬جک ُُمیقینہیںآرہاہےکہمیںتمہیںیہاںپھردیکھرہاہوں۔“‬ ‫دونوںتھوڑیدیرتکباتیںکرتےرہے۔سورجغروبہورہاتھا۔آخر‬ ‫ہیدیپیٹرسے کرخصتہوکرگھرمیںآئیتو کاسنےدیکھاکہانکلنے‬ ‫اکسکےلیےایکبہتااّھچبستراّیترکردیاہےاوراسپرصافستھری‬ ‫چادربچھادیہے۔جبہیدیسونےکےلیےلیٹیتواسےایسامحسوسہوا‬ ‫کہجیسےوہکبھییہاںسےگئیہینہیںتھی۔‬ ‫حبُص کا وقت تھا۔ ہیدی گھر کے باہر انکل کے انتظار میں ہوا سے جھومتے‬ ‫درختوں کے نیچے کھڑی تھی۔ دونوں کو پہاڑ سے نیچے جانا تھا۔ انکل کو‬ ‫وہاںسےہیدیکاصندوقلاناتھااورہیدیپیٹرکدادیکےپاسجارہی‬ ‫تھی۔موسمبڑاصافاّفشفتھا۔ہیدییہاںکہرچیزکواپنےمیںجذب‬ ‫کر لینا چاہتی تھی۔ پہاڑ کے اتار چڑھاؤ‪ ،‬فر کے درخت‪ ،‬سبزہ اور صاف‬ ‫تازہپہاڑیہواسےاسکروحتازہہورہیتھی۔جیسےہیانکلگھرسے‬ ‫‪96‬‬

‫باہر آئے دونوں نے نیچے ک طرف چلنا شروع کردیا۔ پیٹر ک دادی‪،‬‬ ‫ہیدیکودوبارہدیکھکربہتخوشہوئیںاکنہوںنےکہا‪”:‬جک ُُمتمہارے‬ ‫لائےہوئےسینڈوچبہتپسندآئے۔“‬ ‫یہنُسکرہیدینےسوچاکہکاش!سینڈوچاتنےہوتےکہدادیکوکوئی‬ ‫اورچیزکھانےککبھیضرورتہینہپیشآتی۔‬ ‫یکایک اکس کو اس رقم کا خیال آیا جو سیسی من صاحب نے اس کو دی‬ ‫تھی۔ اس کے چہرے پر اطمینان ک مکسکرراہٹ پھیل گئی۔ اس نے کہا‪:‬‬ ‫”میںپیٹرکورقمدوںگیتاکہوہروزانہگاؤںکبیکریسےتازہسینڈوچ‬ ‫آپکےلیےلےآیاکرے۔“‬ ‫دادینےیہباتنہیںمانی۔ کانکویہباتپسندنہیںآئیکہہیدیاپنیرقم‬ ‫انپرخرچکرےلیکناکنہوںنےدیکھاکہہیدیبہترُپجوشہےتووہ‬ ‫‪97‬‬

‫خاموشہوگئیں۔‬ ‫دادیکا ِدلبہلانےکےلیےہیدیالماریسے کدعاؤںکایککتاب‬ ‫نکاللائی۔اباسکوپڑھناتوآہیگیاتھا۔ کاسنےدادیکو کانکپسندیدہ‬ ‫کدعائیںپڑھکرانُسئیں۔بڑیبیکودعائیںنُسکراتنالطفآیاکہوہاسکا‬ ‫اظہارلفظوںمیںنہیںکرسکیں۔‬ ‫ہیدی ِدن کا باقیہّصح بھی دادی کے پاس ہی رہی اور ان سے مزے‬ ‫مزےکباتیںکرتیرہی۔شامکوانکلآلپآگئےاور کانہوںنےکنڈی‬ ‫کھٹکھٹاکرہیدیکوبلایاکہابچلنےکاوقتہوگیاہے۔‬ ‫واپسیمیںہیدیراستےبھرداداسےباتیںکرتیرہی۔اسنےکہا‪”:‬میرا‬ ‫خیال ہےکہسیسیمنصاحبکدیہوئیرقم کومیںدادیپرخرچ‬ ‫کروں۔“‬ ‫‪98‬‬

‫انکلمکسکررائے۔ کانکوخوشیہوئیکہانکپوتیاتنےبڑے ِدلوالیاور‬ ‫م دہردہے۔راتکوکھانےپرداداپوتیمیںخوبباتیںہوئیں۔ہیدینے‬ ‫شہر میں جو وقت گزارا تھا اس کا ذکر مزے لے لے کر کیا اور بتایا کہ‬ ‫سیسیمنصاحباورانکےگھروالےبہتمہرباناور م دہردہیں۔ان‬ ‫باتوںکوانکلآلپنےبڑی ِدلچسپیسےانُساوربہتخوشہوئے۔ایسا‬ ‫لگرہاتھاکہبہتعرصےکےبعدانکلکوکسیانسانمیںااّھچئینظرآئی‬ ‫اوریہااّھچئیاکنہوںنےہیدیکآنکھوںسےدیکھی۔اباکنہیںمعلوم‬ ‫ہواکہہیدیاکنکےلیےایکنعمتہے۔ کانہوںنےابتکجوتنہااور‬ ‫تلخ زندگی گزاری‪ ،‬وہ بے مزہ تھی۔ اس رات کو انکل دیر تک خاموشی‬ ‫سے سوچتے رہے‪ ،‬پھر اکنہوں نے فیصلہ کیا کہ اب وہ تنہا زندگی نہیں‬ ‫گزاریںگےاوردوسروںکےساتھملجلکررہیںگے۔اکنسےاےّھچ‬ ‫تعلقاترکھیںگے‪ ،‬کانکواپنیزندگیمیںشریککریںگے۔اکنکے‬ ‫‪99‬‬

‫کدکھدردمیںاور کانکخوشیوںمیںشاملہوںگے۔لوگوںکےکامآؤ‪،‬‬ ‫کانکباتیں ک وستوخوشیملتیہے‪،‬اسیلیےانسانکوسماجیحیوانکہاگیا‬ ‫ہے۔‬ ‫دوسرے ِدنحبُص کاٹھےتوانکلبالکلبدلےہوئےانسانتھے۔اکنہوں‬ ‫نےہیدیسےکہا‪”:‬تمکلاراکےدیےہوئےکپڑےپہنو۔“‬ ‫خوداکنہوںنےاپناپرانانیلاسوٹنکالا۔اسکےپیتلکےبٹنوںکوپالش‬ ‫کرکےچمکایااورہیٹنکالکرپہنا۔پھرہیدیکوساتھلےکروہپہاڑیسے‬ ‫نیچے کاترےاورڈورفلیگاؤںکےگرجاپہنچے۔گاؤںکےلوگپہلےہیگرجا‬ ‫پہنچچکےتھے۔دونوںچپچاپپچھلیصفمیںبیٹھگئے۔لوگوںنے‬ ‫بڑےبّجعتسےانکلکوگھورناشروعکردیا۔وہآپسمیںکاناپھوسیکر‬ ‫کےبڑےمیاںکگرجامیںآمدپراپنےتاثراتاورخیالاتکااظہارکر‬ ‫رہےتھےاورخوشیمیںایکدوسرےکوٹہوکےدےرہےتھے۔جب‬ ‫‪100‬‬


Like this book? You can publish your book online for free in a few minutes!
Create your own flipbook