Important Announcement
PubHTML5 Scheduled Server Maintenance on (GMT) Sunday, June 26th, 2:00 am - 8:00 am.
PubHTML5 site will be inoperative during the times indicated!

Home Explore اردو اور شبد ہائے فارس

اردو اور شبد ہائے فارس

Published by maqsood5, 2016-08-11 23:37:56

Description: abk_ksr_mh.793/2016

اردو اور شبد ہائے فارس
مقصود حسنی
ابوزر برقی کتب خانہ
جولائی ٢٠١٦

Search

Read the Text Version

‫اردو اور شبد ہائے فارس‬ ‫مقصود حسنی‬ ‫ابوزر برقی کتب خانہ‬ ‫جولائی ‪٢٠١٦‬‬

‫فہرست‬‫اردو کے تناظر میں حضرت بوعلی قلندر کے فارسی کلام‬ ‫کا لسانیاتی مطالعہ‬‫حضرت خواجہ معین الدین چشتی کی فارسی شاعری اور‬ ‫اردو زبان‬ ‫قصہ سفرالعشق کے فارسی حواشی‬ ‫حافظ شیرازی کی شاعری اور اردو زبان‬ ‫گورنمنٹ اسلامیہ کالج قصور اور فارسی زبان و ادب‬ ‫کلام‪ :‬حضرت بو علی قلندر‬ ‫مترجم‪ :‬مقصود حسنی‬ ‫کلام‪ :‬حضرت سخی شہباز قلندر‬ ‫اردو ہدیہ کار‪ :‬مقصود حسنی‬ ‫کلام‪ :‬حافظ شیرازی‬ ‫اردو ترجمہ‪ :‬مقصود حسنی‬

‫اردو کے تناظر میں حضرت بوعلی قلندر کے فارسی کلام‬ ‫کا لسانیاتی مطالعہ‬‫برصغیر کا' ایران سے مختلف حوالوں سے رشتہ' صدیوں‬‫پر محیط ہے۔ برصغیر کے یودھا' ایران کی فوج میں شامل‬ ‫تھے۔ ایک دوسرے کے ہاں بیٹیاں بیاہی گئیں۔ مختلف‬ ‫شعبوں سے متعلق لوگ' برصغیر میں آئے۔ رشد و ہدایت‬ ‫کے لیے صالیحین کرام' برصغیر میں تشریف لاتے رہے۔‬ ‫یہاں کی خواتین سے ان کی شادیاں ہوئیں اور ان کی نسل‬‫یہاں کی ہو کر رہ گئی۔ کچھ کنبہ سمیت یہاں آئے' ان آنے‬ ‫والوں کی نسل نے بھی' برصغیر کو اپنی مستقل اقامت‬ ‫ٹھہرایا۔ ان تمام امور کے زیر' اثر رسم و رواج' علمی و‬‫ادبی اور سماجی روائتوں کا تبادل ہوا۔ اشیا اور شخصی نام‬ ‫یہاں کی معاشرت کا حصہ بنے۔ اس میں دانستگی کا عمل‬ ‫دخل نہیں تھا' یہ سب ازخود نادانسہ اور نفسیاتی سطع پر‬

‫ہوتا رہا۔ یہ ہی وجہ ہے کہ صدیوں پرانے' تہذیبی اور‬‫لسانی اثرات' برصغیر میں واضح طور پر محسوس کیے جا‬ ‫سکتے۔‬ ‫یہاں حضرت بوعلی قلندر کے فارسی کلام کا' اردو کے‬‫تناظر میں' ناچیز سا لسانیاتی مطالعہ پیش کیا گیا ہے' جس‬ ‫سے یہ کھل جائے گا کہ یہ دونوں زبانیں' آج بھی ایک‬ ‫دوسرے سے کتنا قریب ہیں۔ آخر میں' تین اردو شعرا کے‬ ‫دو چار مصرعے' مع جائزہ' اپنے موقف کی وضاحت کے‬ ‫لیے درج کر دیے ہیں۔‬ ‫اس مطالعے میں کئی صورتیں اختیار کی گئی ہیں' وہ لفظ‬ ‫الگ کیے گیے ہیں' جو آج بھی اردو والوں کے استعمال‬ ‫میں ہیں۔ کچھ لفظ ایسے الگ کیے گیے ہیں' جو آوازوں‬‫کی ہیر پھیر سے' اردو میں مستعمل ہیں۔ کچھ اشعار باطور‬ ‫نمونہ پیش کیے گیے ہیں' جن میں محض ایک دو لفظوں‬‫کی تبدیلی کی گئی اور اب وہ اردو کا ذخیرہ ادب خیال کیے‬‫جائیں گے۔ میں نے باطور تجربہ کچھ اشعار اردو انجمن پر‬ ‫رکھے' جناب سرور عالم راز ایسے بڑے‬

‫اردو دان نے' انہیں غیراردو نہیں کہا۔ ان کا کہنا ہے‪:‬‬ ‫کاش یہ ترجمہ باوزن بھی ہوتا تو مزا دوبالا ہو جاتا۔ خیر‬ ‫معنی قاری تک پہنچا دینا بھی بہت ‪.‬بڑا کام ہے‬ ‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=10160.0‬‬‫یہ امر' اس بات کا واضح اور زندہ ثبوت ہے' کہ اردو اور‬‫فارسی قریب قریب کی زبانیں ہیں۔ دونوں کی لسانیاتی عمر‬ ‫کا تعین اس سے الگ بات ہے‪ .‬تاہم حضرت بوعلی قلندر‬ ‫کے دور تک تو عمر کا تعین ہو ہی جاتا ہے۔‬ ‫‪..............‬‬ ‫ہست در سینہ ما جلوہ جانانہ ما‬ ‫بت پرستیم دل ماست صنم خانہ ما‬ ‫سینہ جلوہ بت دل صنم خانہ‬ ‫بت پرستیم‪ :‬بت پرستی‬

‫جانانہ‪ :‬جانان جاناں‬ ‫اے خضر چشمہ حیوان کہ بران می نازی‬ ‫بود یک قطرہ ز درت ِہ پیمانہ ما‬ ‫اے خضر چشمہ حیوان یک قطرہ ت ِہ پیمانہ‬ ‫بران براں مزید براں‬ ‫نازی ناز‬ ‫مثلا کسی خاتون کا فرح ناز نام ہے' یائے مصدری کے‬ ‫اضافے اور لاڈ پیار سے عرفی نام' نازی بھی سننے کو‬‫آتا رہتا ہے' گویا لفظ نازی' اردو والوں کے لیے نیا نہیں'‬ ‫تہہ میں مفاہیم بھی تقریبا وہ ہی پوشیدہ ہیں۔‬ ‫جنت و نار پس ماست بصد مرحلہ دور‬ ‫می شتابد بہ کجا ہمت مردانہ ما‬

‫جنت و نار پس بصد مرحلہ دور بہ کجا ہمت مردانہ‬ ‫شتابد‪ :‬شتاب شتابی‬ ‫جنبد از جائے فتد بر سر افلاک برین‬ ‫بشنود عرش اگر نعرہ مستانہ ما‬ ‫از جائے بر سر افلاک عرش اگر نعرہ مستانہ‬ ‫برین‪ :‬بریں عرش بریں‬ ‫بشنود شنید گفت و شنید‬ ‫ہمچو پروانہ بسوزیم و بسازیم بعشق‬ ‫اگر آں شمع کند جلوہ بکاشانہ ما‬ ‫پروانہ و اگر شمع جلوہ‬ ‫بسوزیم‪ :‬بسوز سوز سوزی‬

‫بعشق‪ :‬بعشق عشق‬ ‫آں‪ :‬آنحضرت‬ ‫بکاشانہ‪ :‬کاشانہ‬ ‫ما بنازیم بتو خانہ ترا بسپاریم‬ ‫گر بیائی شب وصل تو درخانہ ما‬ ‫خانہ ترا گر شب وصل تو در خانہ‬ ‫نازیم‪ :‬ناز نازی‬ ‫بتو‪ :‬تو‬‫گفت اوخندہ زنان گریہ چو کردم بدرش‬ ‫بو علی ہست مگر عاشق دیوانہ ما‬‫خندہ گریہ بو علی مگر عاشق دیوانہ‬

‫گفت‪ :‬گفت گفتگو گفتار‬ ‫کردم‪ :‬کر‬ ‫'''''''''''''''''''''‬ ‫اے ثنائت رحمتہ اللعالمین‬ ‫یک گدائے فیض تو روح الامین‬‫اے رحمتہ اللعالمین یک فیض تو روح الامین‬ ‫ثنائت‪ :‬ثنا‬ ‫گدائے‪ :‬گدا‬ ‫اے کہ نامت را خدائے ذوالجلال‬ ‫زد رقم بر جبہہ عرش برین‬

‫اے کہ خدائے ذوالجلال رقم عرش برین‬ ‫نامت‪ :‬نام‬ ‫زد; زد نامزد قلمزد‬ ‫جبہہ‪ :‬جبہ جبین‬‫بر‪ :‬برباد برسراقتدار برسرپیکار برسرروزگار‬ ‫آستان عالی تو بے مشل‬ ‫آسمانے ہست بالائے زمین‬ ‫آستان عالی تو بے مشل زمین‬ ‫آسمانے‪ :‬آسمان‬ ‫بالائے‪ :‬بالا بالاتر بالائے طاق‬ ‫آفرین بر عالم حسن تو باد‬ ‫مبتلائے تست عالم آفرین‬

‫آفرین بر عالم حسن تو عالم آفرین‬ ‫باد‪ :‬آباد برباد زندہ باد مردہ باد شاد باد‬ ‫مبتلائے‪ :‬مبتلائے عشق‬ ‫یک کف پاک از در پر نور اُو‬ ‫ہست مارا بہتر از تاج و نگین‬ ‫یک کف پاک از در پر نور بہتر از تاج و نگین‬ ‫از‪ :‬ازاں ازیں از قصور تا پان پت‬ ‫خرمن فیض ترا اے ابر فیض‬ ‫ہم زمین و ہم زمان شد خوشہ چین‬‫خرمن فیض ترا اے ابر فیض ہم زمین و ہم زمان خوشہ‬ ‫چین‬

‫شد‪ :‬ختم شد‬ ‫از جمال تو ہمے بینم مسا‬ ‫جلوہ در آینہ عین الیقین‬ ‫از جمال تو جلوہ آینہ عین الیقین‬ ‫بینم‪ :‬بین خوردبین دوربین کتاب بینی‬ ‫در‪ :‬دربار درگاہ درپیش درگزر درکنار‬ ‫خلق را آغاز و انجام از تو ہست‬ ‫اے امام اولین و آخرین‬‫خلق آغاز و انجام از تو اے امام اولین و آخرین‬ ‫غیر صلوۃ و سلام و نعت تو‬

‫بو علی را نیست ذکر دلنشین‬‫غیر صلوۃ و سلام و نعت تو بو علی ذکر دلنشین‬ ‫'''''''''''''''''''''‬ ‫اے شرف خواہی اگر وصل حبیب‬ ‫نالہ مے زن روز و شب جون عندلیب‬ ‫خواہی‪ :‬خواہ خیر خواہ خیر خواہی‬ ‫زن‪ :‬موجزن غوطہ زن خیمہ زن‬ ‫اے شرف چاہے ہے اگر وصل حبیب‬ ‫نالہ کرتا رہ روز و شب جون عندلیب‬

‫من مریض عشقم و از جان نفور‬ ‫دست بر نبض من آرد چون طبیب‬ ‫عشقم‪ :‬عشق‬ ‫مریض عشق اور بےزار از جان ہوں‬ ‫مرے دست بر نبض کیوں رکھے طبیب‬‫بر‪ :‬اردو میں بے ب کی آواز پے پ میں بدل گئی ہے پر'‬ ‫تاہم بر بھی فقرے میں قابل فہم ہے۔‬ ‫مرے نبض پر دست کیوں رکھے طبیب‬ ‫رسم و راہ ما نداند ہر کہ او‬ ‫در دیار عاشقی ماند غریب‬ ‫رسم و راہ نہ جانے کہ ہر کوئی‬ ‫دیار عاشقی میں مانند غریب‬

‫شربت دیدار دلداران خوش است‬ ‫گر نصیب ما نباشد یا نصیب‬ ‫دلداران‪ :‬دل داران‬ ‫شربت دیدار خوش آتا ہے دل داروں کو‬ ‫نصیب میں ہے یا ہوں میں بےنصیب‬ ‫ما ازو دوریم دور اے وائے ما‬ ‫از رگ جان است او ما را قریب‬ ‫دوریم‪ :‬دوری‬‫وائے‪ :‬ہائے وائے' اردو میں مستعمل ہے‬ ‫ما ازو دوریم دور اے وائے ما‬

‫اس سے دور ہائے ہائے میں دور ہوں‬‫مگر رگ جان سے بھی وہ مرے قریب‬ ‫بر سرم جنبیدہ تیغ محتسب‬ ‫در دلم پوشیدہ اسرار عجیب‬ ‫سرم‪ :‬سر‬ ‫دلم‪ :‬دل‬ ‫سر پر تنی ہے تیغ محتسب‬ ‫دل میں پوشیدہ اسرار عجیب‬ ‫بو علی شاعر شدی ساحر شدی‬ ‫این چہ انگیزی خیالات غریب‬ ‫شدی‪ :‬شدہ‬

‫اردو میں ختم شد' تمام شد' شادی شدہ وغیرہ مرکبات‬ ‫مستعمل ہیں‬ ‫بو علی شاعر ہوا ساحر ہوا‬ ‫کرے ہے انگیزی خیالات غریب‬ ‫'''''''''''''''''''''‬ ‫اگر رندم اگر من بت پرستم‬ ‫قبولم کن خدایا ہر چہ ہستم‬ ‫رندم‪ :‬رند‬ ‫پرستم‪ :‬پرست‬ ‫قبولم‪ :‬قبول‬ ‫اگر رند ہوں اگر میں بت پرست ہوں‬ ‫قبول کر خدایا جو جیسا بھی ہوں‬ ‫ندارم ننگ و عا ر از بت پرستی‬

‫کہ یارم بت بود من بت پرستم‬ ‫ندارم‪ :‬ندارد‬ ‫بت پرستم‪ :‬بت پرست‬ ‫یارم‪ :‬یار‬ ‫از' ادو میں مستعمل ہے‬‫ننگ و عار نہیں بت پرستی سے‬‫کہ یار بت ہے میں بت پرست ہوں‬‫بہ پیچ و تا ب عشق افتادم آنگہ‬ ‫دل اندر زلف پیچان تو بستم‬‫بہ‪ :‬اردو میں مستعمل ہے‬‫افتادم‪ :‬افتاد دور افتادہ‬‫بستہ بستی بند و بست‬ ‫بستم‪:‬‬

‫پیچ و تا ب عشق میں گرفتار ہوں‬ ‫دل اندر زلف پیچان کا بسیرا ہے‬ ‫'''''''''''''''''''''‬ ‫ہم شرح کمال تو نگنجد بہ گمانہا‬ ‫ہم وصف جمال تو نیاید بہ بیانہا‬ ‫شرح کمال' شرح کمال‬ ‫گمان' بیان' تو‬‫ہا‪ :‬جمع بنانے کے لیے اردو میں ہا اور ہائے مستعمل ہیں‬ ‫یک واقف اسرار تو نبود کہ بگوید‬ ‫از ہیبت راز تو فرد بستہ زبانہا‬ ‫واقف اسرار' ہیبت راز' فرد بستہ‬

‫زبانہا زبان ہا‬‫ما مرحلہ در مرحلہ رفتن نتوانیم‬‫در وادئے توصیف تو بگستہ عنانہا‬‫مرحلہ در مرحلہ' ادئے توصیف‬‫رفتہ' رفتار‬ ‫رفتن‪:‬‬‫نتوانیم‪ :‬ن توان یم ناتواں‬‫عنانہا‪ :‬عنان ہا عنان حکومت‬ ‫حسن تو عجیب است جمال تو غریب است‬ ‫حیران تو دلہا و پریشان تو جانہا‬ ‫دلہا و پریشان‪ :‬دلہا و پریشان‬ ‫جانہا‪ :‬جان ہا‬‫حسن تو عجیب' جمال تو غریب' حیران' پریشان‬

‫چیزے نبود جز تو کہ یک جلوہ نماید‬ ‫گم در نظر ماست مکینہا و مکانہا‬ ‫جز' تو کہ' گم' نظر‬ ‫چیزے‪ :‬چیز‬ ‫یک جلوہ‬ ‫مکینہا‪ :‬مکین ہا‬ ‫مکانہا‪ :‬مکان ہا‬ ‫یک ذرہ ندیدیم کہ نبود ز تو روشن‬ ‫جستیم ز اسرار تو در دہر نشانہا‬ ‫یک ذرہ' اسرار تو‬ ‫روشن' دہر‬ ‫ندیدیم‪ :‬دید' نادید' نادیدہ‬ ‫جستیم‪ :‬جست‬ ‫نشانہا‪ :‬نشان ہا‬

‫یک تیر نگاہت را ہمسر نتوان شد‬ ‫صد تیر کہ برجستہ ز آغوش کمانہا‬ ‫یک تیر' صد تیر' تیر نگاہ' آغوش کمان‬ ‫نگاہت‪ :‬نگاہ‬ ‫کمانہا‪ :‬کمان ہا‬ ‫ہمسر' برجستہ‬ ‫دارد شرف از عشق اے فتنہ دوران‬ ‫در سینہ نہان آتش و در حلق فغانہا‬‫فتنہ دوران ‪ .‬فتنہ دوراں' نہان آتش۔ آتش نہاں' حلق فغاں‬ ‫اے' عشق' سینہ' حلق‬ ‫فغانہا‪ :‬فغان ہا‬ ‫'''''''''''''''''''''‬

‫من کہ باشم از بہار جلوہ دلدار مست‬ ‫چون منے ناید نظر در خانہ خمار مست‬ ‫بہار جلوہ دلدار مست نظر در خانہ خمار مست‬‫باشم‪ :‬میم ہٹانے سے باش' اردو میں شاباش' شب باش'‬ ‫پرباش مستعمل ہیں۔‬ ‫مے نیاید در دلش انگار دنیا ہیچ گاہ‬ ‫زاہدا ہر کس کہ باشد از ساغر سرشار مست‬ ‫دلش‪ :‬شین ہٹا دیں دل‬‫مے انگار دنیا ہیچ گاہ زاہدا ہر کس کہ از ساغر سرشار‬ ‫مست‬ ‫دلش‪ :‬شین ہٹا دیں دل‬

‫جلوہ مستانہ کردی دور ایام بہار‬ ‫شد نسیم و بلبل و نہر و گلزار مست‬ ‫جلوہ مستانہ دور ایام بہار نسیم و بلبل و نہر و گلزار مست‬ ‫کردی‬ ‫کاف ہٹانے سے ردی‬ ‫دی ہٹانے سے کر‬ ‫کر ہٹانے سے دی اور دی سے سردی گردی وردی‬ ‫من کہ از جام الستم مست ہر شام کہ سحر‬ ‫در نظر آید مرا ہر دم درو دیوار مست‬ ‫کہ از جام مست ہر شام کہ سحر نظر مرا ہر دم درو دیوار‬ ‫مست‬‫الستم کا میم گرانے سے الست' اردو میں الست مست مرکب‬ ‫مستعمل ہے‬

‫چون نہ اندر عشق او جاوید مستیہا کنیم‬ ‫شاہد مارا بود گفتار و ہم رفتار مست‬ ‫نہ اندر عشق جاوید شاہد گفتار و ہم رفتار مست‬ ‫چون‪ :‬اردو میں چونکہ مستعمل ہے‬‫مستیہا کو الگ الگ لکھیں مستی ہا' صرف مکتوبی‬ ‫صورت اس لفظ کو اردو میں داخل کر دیتی ہے۔‬ ‫تا اگر راز شما گوید نہ کس پروا کند‬ ‫زین سبب باشد شمارا محرم اسرار مست‬ ‫تا اگر راز نہ کس پروا زین سبب محرم اسرار مست‬ ‫غافل از دنیا و دین و جنت و نار است او‬ ‫در جہان ہر کس کہ میباشد قلندر وار مست‬

‫غافل از دنیا و دین و جنت و نار در جہان ہر کس کہ قلندر‬ ‫وار مست‬ ‫'''''''''''''''''''''‬‫بوعلی قلندر کے نو اشعار کا' اردو کے تناظر میں تجزیہ‬ ‫پیش ہے۔‬ ‫ان نو اشعار کے نو قوافی درج ہیں۔ یہ اردو والوں کے‬ ‫لیے اجنبی نہیں ہیں۔۔‬ ‫آدم' دمادم' ابکم' محرم' اعظم' پیہم' اعظم' آرم' مسلم‬ ‫مصرعوں کے پہلے لفظ‬‫جمالت' کہ' اگر' ہزاراں' اگر' تو' بر' ملائک' کسے' حریم‬

‫کلام میں استعمال ہونے والے مرکبات' اردو والوں کے لیے‬ ‫غیریت نہیں رکھتے۔‬‫روئے آدم' جملہ آدم' ہزاران سجدہ' جملہ اسما' حریم قدس'‬ ‫کورا زبان' نوشتہ بر جبین' عرش اعظم' صاحب نام' اسم‬ ‫اعظم' صورت پاک' جمال لا یزالی‬ ‫اردو میں مستعمل الفاظ‬ ‫اندر روئے آہزاراندم کہ مے شرف بر جملہ آدم اگر نقطہ‬ ‫عزازیل ہزاران سجدہ دمادم آدم منکشف جملہ اسمائے‬ ‫ملائک اندران جا کسے کورا زبان بستہ حریم قدس محرم‬ ‫نامے چند فصلے نوشتہ بر جبین عرش اعظم نام را جانم‬ ‫بہ قربان نام دور پیہم خوشا نامے و خوش صاحب نام بہ‬ ‫جز اسم اعظم بہ عشق دنیا و دین مست اگر مستانہ آوازے‬ ‫بر آرم شرف در صورت عیان دید جمال لا یزالی مسلم‬ ‫آوازیں گرانے یا معمولی تبدیلی سے اردو میں داخل ہونے‬ ‫والے الفاظ۔‬ ‫جمالت بودش دانستے آوردے ماندہ ثنائش رود نامش‬

‫جمالت‪ :‬تے گرانے سے جمال۔ جمال' اردو میں عام‬ ‫استعمال کا لفظ ہے۔‬ ‫روئے‪ :‬ئے گرا دینے سے رو‪ .‬روئے بھی مستعمل ہے۔‬ ‫بودش‪ :‬بود' بود و باش‬ ‫دانستے‪ :‬دانست' دانستہ' مرکب دیدہ دانستہ‬ ‫آوردے‪ :‬آورد' آمد آورد دونوں اصطلاحیں اردو شاعری‬ ‫کے لیے مستعمل ہیں۔‬ ‫ماندہ‪ :‬پس ماندہ' درماندہ‬ ‫ثنائش‪ :‬ثناء‬ ‫پاکش‪ :‬شین گرانے سے پاک‬ ‫رود‪ :‬رود کوثر شیخ اکرام کی کتاب کا نام ہے۔‬ ‫نامش‪ :‬شین گرا دیں نام‬ ‫تلمیحات' جو اردو میں بھی استعمال ہوتی ہیں۔‬‫آدم عزازیل سجدہ اسما ملائک حریم قدس عرش اسم اعظم‬ ‫لا یزالی مسلم‬

‫سابقہ لا‬‫لا یزالی‪ :‬لا کا سابقہ اردو کے استعمال میں ہے۔ مثلا لایعنی‬ ‫لاحاصل‬ ‫امرجہ‬ ‫دنیا حریم قدس عرش اعظم‬‫اب کلام پڑھیں' اردو اور فارسی کو' قریب قریب کی زبانیں'‬ ‫محسوس کریں گے۔‬ ‫جمالت بود اندر روئے آدم‬ ‫کہ مے بودش شرف بر جملہ آدم‬ ‫اگر این نقطہ دانستے عزازیل‬ ‫ہزاران سجدہ آوردے دمادم‬

‫بر آدم منکشف جملہ اسمائے‬ ‫ملائک اندران جا ماندہ ابکم‬ ‫کسے کورا زبان بر بستہ نبود‬ ‫حریم قدس او را نیست محرم‬ ‫چہ نامے ثنائش چند فصلے‬ ‫نوشتہ بر جبین عرش اعظم‬ ‫رود آن نام را جانم بہ قربان‬ ‫کنم آں نام را من دور پیہم‬‫خوشا نامے و خوش آن صاحب نام‬ ‫بہ جز نامش نباشد اسم اعظم‬

‫بہ عشق او شود دنیا و دین مست‬ ‫اگر مستانہ آوازے بر آرم‬ ‫شرف در صورت پاکش عیان دید‬ ‫جمال لا یزالی را مسلم‬ ‫'''''''''''''''''''''‬ ‫جدید‬ ‫غالب کی ایک معروف غزل کے چار مصرعہءثانی پیش‬‫ہیں' ردیف کے سوا باقی الفاظ' فارسی والوں کے لیے غیر‬ ‫نہیں ہیں۔‬ ‫ساما ِن صد ہزار نمک داں کئے ہوۓ‬ ‫سا ِز چمن طراز ِی دَاماں کئے ہوئے‬

‫جاں نذر دل فریبی عنواں کئے ہوے‬ ‫سر زیر با ِر منّ ِت درباں کئے ہوئے‬ ‫‪:‬غالب شاعر‬ ‫‪.........‬‬ ‫جدیدتر‬ ‫علامہ طالب جوہری کے ان چاروں مصرعوں میں' تین‬‫لفظوں‪ :‬کی' میں اور ہو کے سوا کوئی لفظ فارسی والوں‬ ‫کے لیے اجنبی نہیں ہو گا۔‬ ‫اے فکر جواں! صفحہءدانش پہ رقم ہو‬ ‫اے فرق گماں! علم کی دہلیز پہ خم ہو‬ ‫اے خامہء جاں! دشت معنی میں علم ہو‬ ‫اے طبع رواں! زیب دہ نون و قلم ہو‬

‫اب اس مصرعے کو دیکھیں اردو اور فارسی والوں کے‬ ‫لیے غیر نہیں ہے۔‬ ‫باسطوت افکار و بہ جوش معنی‬ ‫‪:‬طالب جوہری شاعر‬ ‫‪.........‬‬ ‫جدید ترین‬ ‫اب مہر افروز کے یہ مصرعے ملاحظہ فرمائیں‪:‬‬ ‫عشق ہے' خواب ہیں‪ ،‬میرے دم ساز‬ ‫ہے ہیں میرے‬ ‫عشق خواب دم ساز‬

‫میری دیوانگی کی عمر دراز‬ ‫میری کی‬ ‫دیوانگی عمر دراز‬‫ہوں عطا عشق کے نئے انداز‬ ‫ہوں کے‬ ‫عطا عشق نئے انداز‬ ‫دش ِت بیچارگی میں گم آواز‬ ‫میں‬ ‫دش ِت بیچارگی گم آواز‬ ‫شاعر‪ :‬مہر افروز‬

‫دونوں زبانوں کا لسانیاتی اشتراک' نادانستہ طور پر اور‬ ‫مستقل رویے پر انحصار کرتا ہے۔ غالب کا دور' انگریز‬ ‫اور انگریز سے پہلے سے متعلق ہے۔ مغلیہ عہد نام نہاد‬ ‫سہی' پرانی روش اور روایات سے متعلق تھا۔ پرانی‬ ‫روایات برقرار تھیں۔ طالب جوہری' انگریز کے آخری اور‬ ‫تقسیم ہند کے بعد سے تعلق کرتے ہیں' جب کہ مہر افروز‬‫موجود یعنی تقسیم ہند کے بعد سے' تعلق کرتی ہیں۔ ان کی‬‫زبان میں فارسی کا نام و نشان تک نہیں ہونا چاہیے' لیکن‬ ‫ان کے ہاں استعمال میں آنے والے لفظ' اہل فارسی کے‬ ‫لیے غیرمانوس اور اجنبی نہیں ہوں گے۔ یہ لفظ ان کے‬ ‫ہاں آج بھی مستعمل ہیں۔‬‫حضرت خواجہ معین الدین چشتی کی فارسی شاعری اور‬ ‫اردو زبان‬ ‫زبانیں مفرد' مرکب آوازوں اور لفظوں کی سانجھ کے‬ ‫حوالہ سے' ایک دوسرے کے قریب ہیں۔ ہاں البتہ ان کے‬‫استعمال کی ذیل میں' اپنی مرضی اور لسانیاتی معاملات کو‬

‫اولیت دیتی ہیں۔ جس زبان سے لفظ اختیار کرتی ہیں' اس‬ ‫زبان کا جانو بھی' اپنی زبان کے لفظوں کی پہچان سے'‬ ‫دور رہتا ہے۔ مثلا‬‫لیڈیاں' پنسلیں' کریمیں لفظ کسی انگریز کی پہچان میں نہ‬ ‫آ سکیں گے۔‬‫حور' احوال' اوقات کوئی عربی واحد تسلیم نہیں کرے گا۔‬‫ہونسلو' فاسلو مفہومی قربت کے باوجود' عربی نہیں رہے۔‬ ‫حلیم' غریب' خصم کا معنوی اعتبار سے' عربی سے دور‬ ‫کا بھی رشتہ نہیں رہا۔‬ ‫کامی' ہم دیسی لوگوں کے لیے قابل فہم ہے' اجنبی نہیں‬‫ہے' لیکن جاپانی معنی قطعی الگ سے ہیں‪ .‬شاید انہیں یہ‬ ‫معلوم نہ ہو گا کہ اس لفظ کی اصل کس علاقہ سے متعلق‬ ‫ہے۔ بھالو میں اور بھلا میں قربت موجود ہے گویا‬ ‫اردو کی بنگلہ سے' سانجھ نکل رہی ہے۔‬ ‫غرض ایسی سیکڑوں مثالیں پپش کی جا سکتی ہیں' لیکن‬ ‫اپنی اصل کے مطابق یہ اردو کے لفظ بھی نہیں ہیں۔‬‫بولتے' سمجھتے' پڑھتے اور لکھتے وقت ماں بولی والے‬

‫بھی یہ نہیں جانتے' کہ وہ کس زبان کے لفظ کو کس طرح‬ ‫اور کس انداز سے' استعمال میں لا رہے ہیں۔‬ ‫اردو اس وقت استعمال میں آنے والی' دنیا کی دوسری‬‫بڑی زبان ہے۔ لچک پذیری' الفاظ گھڑنے اور اختیار کرنے‬ ‫میں فراخ دل واقع ہوئی ہے۔ انگریز کے ابتدائی عہد کے‬ ‫علاوہ' سرکاری سطع پر' اس کی کبھی بھی سرپرستی یا‬ ‫حوصلہ افزائی نہیں ہوئی۔‬ ‫میں نے زبانوں کے اشتراک کے مطالعہ کے دوران‬ ‫محسوس کیا ہے' کہ اس نے دیسی اور بدیسی زبانوں‬ ‫سے' ہیلو ہائے رکھنے میں کبھی بخل اور تھوڑدلی سے‬ ‫کام نہیں لیا۔‬ ‫صوفیا کرام کے کلام کا مطالعہ کرتے' میں نے محسوس‬‫کیا کہ انسان ہی اانسان سے دور رہتا ہے' ورنہ زبانیں تو‬ ‫ایک دوسری کے قریب ہیں۔ اگر کوئی معمولی سا غور‬ ‫کرے تو اردو کو دوسری زبانوں کے قریب تر پائے گا۔‬

‫حضرت خواجہ معیین الدین چشتی کے کچھ فارسی کلام کا‬ ‫مطالعہ پیش کر رہا ہوں۔ اس مطالعے کو پڑھنے کے بعد'‬ ‫شاید اردو زبان کا قاری ان کے وجد آمیز کلام سے لطف‬ ‫اٹھا سکے گا۔‬ ‫ہست‬ ‫ہستی وجود موجود یعنی ہونے کے لیے ہے۔‬ ‫‪...........‬‬ ‫آواز بڑھانے سے‬ ‫نتواں‪ :‬ناتواں‬ ‫‪...........‬‬‫است‪ :‬الف گرا کر ست' ست سے درست ہر دو یعنی در اور‬ ‫ست فارسی میں مستعمل ہیں۔‬

‫است کے ساتھ ر بڑھانے سے استر‬ ‫‪...........‬‬ ‫آوازیں گرانے سے‬ ‫‪:‬گہش‬ ‫گہ' گاہ‬ ‫سازد‪ :‬ساز‬ ‫بلبلیم‪ :‬بلبل‬ ‫بالاں‪ :‬بالا‬ ‫رازے‪ :‬راز‬ ‫دمے‪ :‬دم‬ ‫‪...........‬‬ ‫آواز میم گرانے سے‬ ‫بوستانم‪ :‬بوستان‬

‫وجودم‪ :‬وجود‬ ‫دلم‪ :‬دل‬ ‫‪...........‬‬‫آواز میم گرانے سے‬ ‫گویم‪ :‬گوی‬ ‫گناہیم‪ :‬گناہی‬ ‫خواہیم‪ :‬خواہی‬ ‫گیاہیم‪ :‬گیاہی‬‫مصطفائیم‪ :‬مصطفائی‬ ‫گدائیم‪ :‬گدائی‬ ‫لولوئیم‪ :‬لولوئی‬ ‫گناہیم‪ :‬گناہ' گناہی‬ ‫‪...........‬‬‫خواہی‪ :‬خیر خواہی‬

‫آپ کریم نے بیگانوں کی بھی خیر خواہی چاہی ہے۔‬ ‫خدائی‪ :‬خدائی فیصلہ‬ ‫مصطفائیم‪ :‬مصطفائی‬ ‫مصطفائی میں خدائی ہے۔‬ ‫گیاہیم‪ :‬آب و گیاہ‬ ‫گیاہی علاقے خوش حال رہے ہیں‬ ‫گدائیم‪ :‬گدائی‬‫حضور کریم کے در کی گدائی' دنیا کی بادشاہی سے کہیں‬ ‫بڑھ کر ہے۔‬ ‫‪...........‬‬ ‫مرکب آواز یم گرانے سے‬ ‫گناہیم‪ :‬گناہ بےگناہ‬ ‫خواہیم‪ :‬خواہ خیر خواہ‬ ‫گیاہیم‪ :‬گیاہ آب و گیاہ‬ ‫آمدیم‪ :‬آمد' خوشامد‬

‫گویم‪ :‬گو گفتگو‬ ‫‪...........‬‬ ‫مرکب آواز یم اردو میں بھی مستعمل ہے۔ مثلا‬ ‫کریم‪ :‬انگریزی سپریم' آئس کریم‪ -‬عربی عبدالکریم' حریم;‬ ‫حریم غائب علامہ مشرقی کے شعری مجموعے کا نام ‪-‬‬ ‫شمیم' نسیم‬ ‫حلیم‪ :‬مقامی سطع پر ایک پکوان کا نام ہے۔‬ ‫‪...........‬‬ ‫آواز ے گرانے سے‬ ‫‪:‬سرودے‬‫سرود' سرود جان ضافت سے پڑھنے پر سرودے جان پڑھا‬ ‫جائے گا۔‬ ‫‪:‬درودے‬ ‫درود پاک دال کے نیچے زیر ہے یعنی اضافت سے ڑھنے‬

‫پر درودے پاک پڑھا جائے گا۔‬ ‫‪...........‬‬ ‫‪:‬در‬ ‫درکار' درگزر' دراصل‬ ‫مگو‬ ‫مرکب لفظ‪ :‬گومگو‬ ‫حقا‬‫حق سے حقا; حقانی' حقانیت' حقائی' حقارت حقیقت‬ ‫حقیر‪ :‬حق پر یر کا لاحقہ‬ ‫جس میں حقیقت کی کمی ہو' حقیقت سے خالی‬ ‫معمولی' تھوڑا سا‬ ‫‪...........‬‬ ‫جہدست‪ :‬جہد' جہد است جہد دست‬

‫مرکب‪ :‬جدوجہد‬ ‫‪...........‬‬ ‫مفرد آواز‬ ‫‪:‬و‬‫بلند و بالا' سیاہ و سفید' شب و روز‬ ‫‪...........‬‬ ‫مرکب آوازیں‬ ‫‪:‬چوں‬ ‫چوں کہ' چونکہ‬ ‫‪:‬از‬ ‫از قصور تا اجمیر' ازاں‬ ‫‪:‬بز‬

‫دو اسموں ترکیب پایا لفظ‪ :‬بزدل‬ ‫‪:‬امت‬‫امتاں‪ :‬پنجابی اور قدیم اردو میں جمع بنانے کے اں لاحقہ‬ ‫مستعمل تھا۔ اب یں رائج ہے; امتیں' حوریں' راہیں‬ ‫معین سے معینے‬ ‫اردو اور خصوصا پنجابی میں پکارنے یا بلانے کے لیے‬‫ے بڑھا دیتے ہیں۔ جیسے فضل فجے' شوکت سے شوکے'‬ ‫نور سے نورے‬‫عرفی نام کے لیے ے بڑھا دیتے ہیں۔ جیسے برکت بی بی‬ ‫سے برکتے' کرامت بی بی سے کرامتے‬ ‫‪:‬بشنود; شنود‬ ‫خوشنود احمد' خوشنود علی' خوشنود حسین' نام سننے‬ ‫کو ملتے ہیں۔ خوشنودی بھی استعمال میں ہے۔‬ ‫‪...........‬‬ ‫بہ‬ ‫‪....‬بچشم‪ :‬بہ چشم' بہ چشم نم‬

‫بباز‪ :‬بہ باز کبوتر بہ کبوتر باز بہ باز‬ ‫بگذری‪ :‬بہ گذری‬ ‫ساتھ' کے ساتھ کے لیے بہ با سابقہ بڑھاتے ہیں۔ مثلا‬ ‫باذوق' باوفا' باہمت' باوردی' مشبہ بہ‬ ‫الف کا تبادل حائے مقصورہ ہے۔ لفظ کے ساتھ لکھتے‬ ‫ہذف ہو جاتا ہے۔‬ ‫‪...........‬‬ ‫مصدر گفتن سے لفظ ترکیب پائے ہیں تاہم اردو میں اس‬ ‫کی بنیادی صورت گفت رہی ہے اور اسی سے لفظ اور‬ ‫مرکب تشکیل پائے ہیں۔ اردو میں' گفت شگفت وغیرہ کا‬‫کوئی مصدر موجود نہیں' لیکن اس نوع کے بہت سے لفظ'‬ ‫کثرت سے رواج رکھتے ہیں۔‬ ‫گفت‪ :‬گفتار' گفتگو' گفت و شونید‬‫فارسی میں گفت کی اشکال دیگر اشکال جو حضرت خواجہ‬ ‫صاحب کے ہاں استعمال میں آئی ہیں۔‬ ‫گفتن گویم بگو گفتنی گفتی بگفت گفتمش گفتند‬

‫‪...........‬‬ ‫گشت‪ :‬فورسز میں عام استعمال کا لفظ ہے۔ گشتی' فاحشہ‬ ‫کے لیے استعمال ہوتا ہے۔‬ ‫آنکہ‪ :‬آں کہ‬ ‫خطوط میں عموما لکھا جاتا تھا‬ ‫صورت احوال آنکہ‬ ‫یہ بھی استعمال میں تھا‬ ‫صورت احوال یہ ہے کہ‬ ‫لفظوں کو اکٹھا لکھا جانا عام رواج میں تھا۔ یہ رواج آج‬‫بھی موجود ہے۔ جیسے اسکی' اسکے' انکے وغیرہ۔ اکٹھا‬ ‫لکھتے نون غنہ نون میں بدل جاتا ہے۔ مثلا کروں گا سے‬ ‫کرونگا۔ بولنے میں کروں گا ہی آتا ہے۔‬

‫سابقے‬ ‫‪:‬با‬ ‫باذوق' باعزت' باجماعت‬ ‫‪:‬بر‬ ‫براعظم' برصغر' بحر و بر' برتؤ‬ ‫‪:‬ما‬ ‫ماقبل' مابعد' مانع‬ ‫داد‬ ‫دادرسی‬ ‫داد دینا' داد فریاد' داد و فریاد‬ ‫در‬ ‫دربان' درکنار' درگزر‬ ‫درگاہ' دربار' درماندہ' درکار‬ ‫درست' درستی' درندہ' درندگی‬‫درگزر' درحقیقت'درکنار' درجہ' درمن‬

‫درگا' نام دیوی دال کے اوپر پیش ہے۔ دیکھنے میں دونوں‬ ‫ایک سے ہیں لیکن دونوں کا تلفظ ایک نہیں۔‬ ‫در و دیوار‬ ‫‪:‬چو‬ ‫چور' چورس' چوگرد‬ ‫لاحقے‬ ‫‪:‬را‬ ‫ہمارا' تمہارا' سہارا' کھارا' گارا‬ ‫‪:‬چہ‬ ‫چنانچہ' خواں چہ خوانچہ' دیگ چہ دیگچہ' باغیچہ‬ ‫مخواں‪ :‬خواں‬ ‫قرآن خوان' نعت خوان' مرثیہ خوان' نوحہ خوان‬ ‫یائے مصدری بڑھانے سے‪ :‬قرآن خوانی' نعت خوانی'‬ ‫مرثیہ خوانی' نوحہ خوانی‬

‫‪:‬داد‬ ‫خداداد‬ ‫‪:‬شد‬ ‫ختم شد‬ ‫‪:‬خواہ‬ ‫خوامخواہ' بدخواہ‬ ‫‪:‬کرد‬ ‫حاصل کردہ' کارکردگی‬ ‫کن‪ :‬کارکن' رکن‬ ‫ہاہے مقصورہ بڑھانے سے کنہ‬ ‫کنی‪ :‬دو رکنی' کان کنی‬ ‫دانی‬‫لفظ دانی اردو میں باطور لاحقہ رواج رکھتا ہے۔ مثلا صابن‬ ‫دانی‬


Like this book? You can publish your book online for free in a few minutes!
Create your own flipbook