Important Announcement
PubHTML5 Scheduled Server Maintenance on (GMT) Sunday, June 26th, 2:00 am - 8:00 am.
PubHTML5 site will be inoperative during the times indicated!

Home Explore میری کچھ نظمیں

میری کچھ نظمیں

Published by maqsood5, 2016-12-10 03:15:07

Description: abk_ksr_mh.916/2016
میری کچھ نظمیں
مقصود حسنی

ابوزر برقی کتب خانہ
دسمبر ٢٠١٦

Search

Read the Text Version

‫میری کچھ نظمیں‬ ‫مقصود حسنی‬ ‫ابوزر برقی کتب خانہ‬ ‫دسمبر ‪٢٠١٦‬‬

‫انتساب‬ ‫روز اول سے‬ ‫سچائی کے حصہ میں بےچارگی‘ مفلسی اور بےبسی آئی ہے‬ ‫اور بدبخت اور چوری خور مورکھ بھی اسے نظر انداز کرتا آیا‬ ‫ہے۔ دہشت گرد مقتدرہ طبقے اور ان کی ناکردہ حسن کاریوں‬ ‫کے کشیدہ کار ہی اس کے قلم کا مقدر ٹھہرے ہیں۔‬ ‫ڈاکٹر بیدل حیدری بلاشبہ بہت بڑے حق طراز تھے تب ہی تو‬ ‫کبھی کسی کو نظر نہیں آئے۔ بھوک پیاس ان کا اوڑھنا اور‬ ‫بےبسی اور بےکسی ان کا بچھونا رہی۔‬ ‫میں اپنی یہ ناچیز کاوش ان کی حق دوست روح کے نام کرتا‬ ‫ہوں۔‬ ‫اللہ ان کی روح کو اپنی رحمتوں سے سرفراز فرمائے۔‬ ‫مقصود حسنی‬ ‫نوٹ‬‫ڈاکٹر بیدل حیدری کی نظموں کے مجموعے کا نام میری نظمیں ہے اور‬ ‫مجھ ناچیز کو اس کا دیباچہ لکھنے کی سعادت حاصل ہوئی۔ اسی‬‫مناسبت سے میں اس مجموعے کا نام میری کچھ نظمیں رکھ رہا ہوں۔‬

‫فہرست‬ ‫میں مٹھی کیوں کھولوں ‪١-‬‬ ‫مت پوچھو ‪٢-‬‬ ‫شبنم نبضوں میں ‪٣-‬‬ ‫جینے کو تو سب جیتے ہیں ‪٤-‬‬ ‫آنکھ دریچوں سے ‪٥-‬‬ ‫بنیاد پرست ‪٦-‬‬ ‫پہرے ‪٧-‬‬ ‫اس سے کہہ دو ‪٨-‬‬ ‫باقی ہے ابھی ‪٩-‬‬ ‫جیون سپنا ‪١٠-‬‬‫چاند اب دریا میں نہیں اترے گا ‪١١-‬‬ ‫سفید پرندہ ‪١٢-‬‬ ‫ذات کے قیدی ‪١٣-‬‬ ‫جب تم مجھ کو سوچو گے ‪١٤-‬‬ ‫سب سے کہہ دو ‪١٥-‬‬

‫بالوں میں بکھری چاندی ‪١٦-‬‬ ‫شاہ کی لاٹھی ‪١٧-‬‬ ‫اک پل ‪١٨-‬‬ ‫پلکوں پر شام ‪١٩-‬‬ ‫اب جب بھی ‪٢٠-‬‬ ‫پاگل پن ‪٢١-‬‬ ‫آسمان سے ‪٢٢-‬‬ ‫یہ کس کی سازش ہے ‪٢٣-‬‬ ‫برسر عدالت ‪٢٤-‬‬ ‫کاجل ابھی پھیلا نہیں ‪٢٥-‬‬‫میں مقدر کا سکندر ہوں ‪٢٦-‬‬ ‫آنکھوں دیکھے موسم ‪٢٧-‬‬ ‫دروازہ کھولو ‪٢٨-‬‬ ‫تم مرے کوئی نہیں ہو ‪٢٩-‬‬ ‫صدیاں بیت گئی ہیں ‪٣٠-‬‬ ‫ایندھن ‪٣١-‬‬

‫عاری ‪٣٢-‬‬ ‫سننے میں آیا ہے ‪٣٣-‬‬ ‫کس منہ سے ‪٣٤-‬‬ ‫حیرت تو یہ ہے ‪٣٥-‬‬ ‫ہر گھر سے ‪٣٦-‬‬ ‫بارود کے موسم ‪٣٧-‬‬ ‫جاگتے رہنا ‪٣٨-‬‬ ‫حرص کی رم جم میں ‪٣٩-‬‬ ‫بن مانگے ‪٤٠-‬‬ ‫یقینی سی بات ہے ‪٤١-‬‬ ‫اپیل ‪٤٢-‬‬ ‫اس سے پہلے ‪٤٣-‬‬ ‫واپسی ‪٤٤-‬‬‫وقت کیسا انقلاب لایا ہے ‪٤٥-‬‬ ‫سوال یہ ہے ‪٤٦-‬‬ ‫سچ کے آنگن میں ‪٤٧-‬‬

‫میں نے دیکھا ‪٤٨-‬‬ ‫نوحہ ‪٤٩-‬‬ ‫صبح ہی سے ‪٥٠-‬‬ ‫جب تک ‪٥١-‬‬ ‫آزاد کر ‪٥٢-‬‬ ‫حیات کے برزخ میں ‪٥٣-‬‬ ‫چل' محمد کے در پر چل ‪٥٤-‬‬ ‫رات ذرا ڈھل جانے دو ‪٥٥-‬‬ ‫آس ستارے ‪٥٦-‬‬ ‫شہد سمندر ‪٥٧-‬‬ ‫سورج ڈوب رہا ہے ‪٥٨-‬‬ ‫اس روز بھی ‪٥٩-‬‬ ‫گنگا الٹا بہنے لگی ہے ‪٦٠-‬‬ ‫لہو کا تقدس ‪٦١-‬‬ ‫کانچ دریچوں میں ‪٦٢-‬‬‫خدشے جب سچ ہو جاتے ہیں ‪٦٣-‬‬

‫رام بھلی کرے گا ‪٦٤-‬‬‫بے انت سمندر ‪٦٥-‬‬‫حرص کی رم جم ‪٦٦-‬‬ ‫آج بھی ‪٦٧-‬‬‫‪...........................‬‬

‫میں مٹھی کیوں کھولوں‬ ‫میں مٹھی کیوں کھولوں‬ ‫بند مٹھی میں کیا ہے‬ ‫کوئی کیا جانے‬ ‫مٹھی کھولوں تو‬ ‫تم مرے کب رہ پاؤ گے‬ ‫ہر سیٹھ کی سیٹھی‬‫اس کی گھتلی کے دم سے ہے‬ ‫میں مٹھی کیوں کھولوں‬ ‫تری یاد کی خوشبو‬ ‫مری ہے مری ہے‬ ‫اس یاد کے باطن میں‬ ‫ترے ہونٹوں پر کھلتی کلیاں‬ ‫تری آنکھوں کی مسکانیں‬ ‫بھیگی سانسوں کی مہکیں‬

‫جھوٹے بہلاوے‬ ‫کچھ بے موسم وعدے‬ ‫ساتھ نبھانے کی قسمیں‬ ‫دکھ کے نوحے‬‫شراب سپنوں کی قوس و قزاح‬ ‫مری ہے مری ہے‬ ‫میں مٹھی کیوں کھولوں‬

‫مت پوچھو‬ ‫بن ترے کیسے جیتا ہوں‬ ‫مت پوچھو‬ ‫اڈیکوں کے ظالم موسم میں‬ ‫سانسوں کا آنا جانا کیسے ہوتا ہے‬ ‫مت پوچھو‬ ‫ساون رت میں‬ ‫آنکھوں کی برکھا کیسے ہوتی ہے‬ ‫مت پوچھو‬ ‫چاہت کی مدوا پر‬‫خود غرضی کا لیبل جب بھی لگتا ہے‬ ‫راتوں کی نیندیں ڈر جاتی ہیں‬ ‫آشکوں کے تارے‬ ‫سارے کے سارے‬ ‫گنتی میں کم پڑ جاتے ہیں‬

‫آس کی کومل کرنیں‬ ‫یاس کی اگنی میں‬ ‫جب جلتی ہیں‬ ‫تب روح کی ارتھی اٹھتی ہے‬ ‫یادوں کی نم آنکھوں کی بیپتا‬ ‫مت پوچھو‬ ‫چھوڑ کر جانے کے موسم پر‬‫بچھڑے موسم کا اک پل بھاری ہوتا ہے‬ ‫پھر کہتا ہوں‬ ‫کالے موسم تم کو کھا جائیں گے‬ ‫تری ہستی کی کوئی کرچی‬ ‫میں کیسے دیکھ سکوں گا‬ ‫چہرے گھائل‬ ‫مرے دل کے کتنے ٹکڑے کرتے ہیں‬ ‫مت پوچھو‬

‫شبنم نبضوں میں‬ ‫عشق پلکوں پر‬ ‫پروانے اترے‬‫دیوانے تھے جو پر جلانے اترے‬ ‫لمس کی حدت نے‬ ‫خوشبو کی شدت نے‬ ‫آئین کے سینے پر پتھر رکھا‬ ‫گلاب آنکھیں پتھر‬ ‫ہر رہگزر خوف کا گھر‬ ‫سوچ دریچے برف ہوئے‬ ‫بہری دیواروں پر‬ ‫گونگے خواب اگے‬ ‫اندھے چراغ جلے‬ ‫شبنم نبضونمیں‬ ‫موت کا شعلہ تھا‬

‫شہر میں کہرام مچا‬‫پروانے تو دیوانے تھے‬ ‫پر جلانے اترے‬

‫جینے کو تو سب جیتے ہیں‬ ‫جینے کو تو سب جیتے ہیں‬ ‫ہر سایہ زخمی‬ ‫جنگل کے پنچھی‬ ‫چپ کے قیدی‬ ‫بربط کے نغمے‬ ‫ڈر کے شعلے پیتے ہیں‬ ‫کرنے کے جذبے‬ ‫روٹی کے بندی‬ ‫دریا کا پانی‬ ‫بھیگی بلی‬‫حر بربک کے سنکھ میں رہتے ہیں‬ ‫جو خشکی کی کن من کو‬ ‫بارش سمجھے‬ ‫منہ کھولے‬

‫سب آبی بھاگے‬ ‫دوڑے‬ ‫کچھ کٹ مرے‬ ‫کچھ تھک گرے‬ ‫جو چلتے گئے‬‫خوابوں کی بستی بستے ہیں‬‫جینے کو تو سب جیتے ہیں‬

‫آنکھ دریچوں سے‬ ‫مجھ کو من مندر میں سجا لو‬ ‫کہ ترے آنکھ دریچوں سے‬‫قوس و قزاح کے رنگوں میں ڈھل کر‬ ‫گنگا جل میں دھل کر‬ ‫بہاروں کے موسم جھانکھیں‬ ‫خورشید شبد‬ ‫جیون دھرتی کو بینائی بخشیں‬ ‫تری آغوش میں پلتی مسکانیں‬ ‫مری تری مرتی کو‬ ‫امرتا کے بردان میں ٹانکیں‬ ‫مجھ کو من مندر میں سجا لو‬ ‫کہ کام دیوا‬ ‫ہر بار کب‬ ‫خوش بختی کا منگل سوتر‬

‫گلاب گلو میں رکھتا ہے‬ ‫کالی راتوں میں‬ ‫ہونٹوں کی حدت بھرتا ہے‬‫مجھ کو من مندر میں سجا لو‬ ‫کہ ترے آنکھ دریچوں سے‬‫بہاروں کے موسم جھانکھیں‬

‫بنیاد پرست‬ ‫چاندنی‬ ‫سردی کا دیو کھا گیا‬ ‫بےنور آنکھوں کے سپنے‬ ‫کون دیکھتا ہے‬ ‫شو کیس کا حسن‬‫حنا بندی کے کب لائق ہوتا ہے‬ ‫بیوہ سے کہہ دو‬ ‫چوڑیاں توڑ دے‬ ‫ہم کنوارپن کے گاہک ہیں‬ ‫سچائی کی زبان پر‬ ‫آگ رکھ دو‬ ‫بنیاد پرست ہے‬ ‫گریب کی لڑکی‬ ‫ڈولی چڑھے کیونکر‬ ‫گربت کے کینسر میں مبتلا ہے‬

‫پہرے‬ ‫کوئی غلام پیدا نہیں ہوتا‬ ‫معاش طاقت توازن‬‫سماج کی رت کے ساتھ بدلتے ہیں‬ ‫بھوک بڑھتی ہے تو‬ ‫دودھ خشک ہو جاتا ہے‬ ‫خواہش احتجاج ضرورت‬ ‫زنجیر لیے کھڑے ہوتے ہیں‬ ‫بھوک کے ہوکے‬ ‫* سوچ کے دائرے‬ ‫پھیل جاتے ہیں‬ ‫وسائل سکڑ جاتے ہیں‬ ‫بغاوت پر کھولے تو‬ ‫سوچ پر پہرے لگ جاتے ہیں‬ ‫کوئی غلام پیدا نہیں ہوتا‬

‫معاش طاقت توازن‬‫سماج کی رت کے ساتھ بدلتے ہیں‬ ‫‪---------------------------‬‬ ‫* تقاضوں کے رنگ میں‬

‫اس سے کہہ دو‬ ‫اس سے کہہ دو‬ ‫دو چار ستم اور ڈھائے‬ ‫یتیمی کا دکھ سہتے‬ ‫بچوں کے نالے‬ ‫ٹوٹے گجروں کی گریہ زاری‬ ‫جلتے دوپٹوں کے آنسو‬ ‫عرش کے ابھی‬ ‫اس پر ہیں‬ ‫اس سے کہہ دو‬‫زنداں کی دیواروں کا مسالہ بدلے‬ ‫بےگنہی کی حرمت میں‬ ‫امیر شہر کی لکھتوں کا‬ ‫نوحہ کہتی ہیں‬ ‫اس سے کہہ دو‬

‫ان کی پلکوں کے قطرے‬ ‫صدیوں بے توقیر رہے‬ ‫پھر بھی ہونٹوں پر‬ ‫جبر کی بھا میں جلتے‬ ‫سہمے سہمے سے بول‬ ‫مسیحا بن سکتے ہیں‬ ‫اس سے کہہ دو‬ ‫کڑا پہرا اب ہٹا دے‬‫زنجیریں کسی طاق میں رکھ دے‬ ‫بھاگ نکلنے کی سوچوں سے‬ ‫قیدی ڈرتے ہیں‬ ‫آزاد فضاؤں‬ ‫بےقید ہواؤں پر‬ ‫سماج کی ریت رواجوں‬‫وڈیروں کے کرخت مزاجوں کے‬ ‫پہروں پرپہرے ہیں‬

‫آئین کے پنے‬ ‫تنکوں سے کمتر‬ ‫رعیت کے حق میں‬ ‫کب کچھ کہتے ہیں‬ ‫سب دفتر‬ ‫طاقت کی خوشنودی میں‬ ‫آنکھوں پر پٹی باندھے‬ ‫کانوں میں انگلی ٹھونسے‬ ‫اپنی خیر مناتے ہیں‬ ‫جورو کےموتر کی بو نے‬ ‫سکندر سے مردوں سے‬‫ظلم کی پرجا کے خواب چھین لیے ہیں‬ ‫دن کے مکھڑے پر‬ ‫راتوں کی کالک لکھ دی ہے‬ ‫اس سے کہہ دو‬ ‫دو چار ستم اور ڈھائے‬

‫باقی ہے ابھی‬ ‫محبت کیا ہے؟‬ ‫دماغ کا بخار؟‬ ‫کوئی میٹھا جذبہ‬ ‫قلبی رشتہ‬‫کسی کے اپنا ہونے کا احساس‬ ‫شہوت کا بڑھتا ہوا سیلاب‬ ‫زندگی کا بدلتا رویہ یا انداز‬ ‫بےشمار سوال‬ ‫جن کا جواب‬ ‫ابھی تک باقی ہے‬

‫جیون سپنا‬ ‫آنکھ سمندر میں تھا‬ ‫جیون سپنا‬ ‫کہ کل تک تھا وہ اپنا‬ ‫جب سے اس گھر میں‬ ‫چاندی اتری ہے‬ ‫میرے من کی ہر رت‬ ‫پت جھڑ ٹھری ہے‬‫بارش صحرا کو چھو لے تو‬ ‫وہ سونا اگلے‬ ‫مری آنکھ کے قطرے نے‬ ‫جنت خوابوں کو‬ ‫یم لوک میں بدلا ہے‬ ‫کیسے چھو لوں‬ ‫تری مسکانوں میں‬

‫طنز کی پیڑا‬ ‫پیڑا تو سہہ لوں‬ ‫پیڑا میں ہو جو اپناپن‬ ‫آس دریچوں میں‬ ‫تری نفرت کا‬‫باشک ناگ جو بیٹھا ہے‬‫ہونٹوں پر مہر صبر کی‬ ‫جیبا پر‬‫حنطل بولوں کی سڑکن‬ ‫یاد کے موسم میں‬ ‫خوشبو کی پریاں‬ ‫یاد کی شاموں کا‬ ‫جب بھنگڑا ڈالیں گی‬ ‫آنکھ ہر جائے گی‬ ‫آس مر جائے گی‬ ‫آنکھ سمندر میں تھا‬ ‫جیون سپنا‬

‫چاند اب دریا میں نہیں اترے گا‬ ‫جذبے لہو جیتے ہیں‬ ‫معاش کے زنداں میں‬ ‫مچھروں کی بہتات ہے‬ ‫سہاگنوں کے کنگن‬ ‫بک گئے ہیں‬ ‫پرندوں نے اڑنا چھوڑ دیا‬ ‫کہ فضا میں تابکاری ہے‬ ‫پجاری سیاست کے قیدی ہیں‬ ‫تلواریں زہر بجھی ہیں‬‫محافظ سونے کی میخیں گنتا ہے‬ ‫چھوٹی مچھلیاں فاقہ سے ہیں‬‫کہ بڑی مچھلیوں کی دمیں بھی‬ ‫شکاری آنکھ رکھتی ہیں‬ ‫دریا کی سانسیں اکھڑ گئی ہیں‬

‫صبح ہو کہ شام‬ ‫جنگی بیڑے گشت کرتے ہیں‬‫چاند دھویں کی آغوش میں ہے‬ ‫اب وہ‬ ‫دریا میں نہیں اترے گا‬‫تنہائی بنی آدم کی ہمرکاب ہے‬ ‫کہ اس کا ہمزاد بھی‬ ‫تپتی دھوپ میں‬ ‫کب کا‬ ‫کھو گیا ہے‬

‫سفید پرندہ‬ ‫ممتا جب سے‬ ‫صحرا میں کھوئی ہے‬ ‫کشکول میں بوئی ہے‬ ‫خون میں سوئی ہے‬ ‫سفید پرندہ خون میں ڈوبا‬ ‫خنجر دیوارں پر‬ ‫چاند کی شیشہ کرنوں سے‬ ‫شبنم قطرے پی کر‬‫سورج جسموں کی شہلا آنکھوں میں‬ ‫اساس کے موسم سی کر‬ ‫ہونٹوں کے کھنڈر پر‬ ‫سچ کی موت کا قصہ‬ ‫حسین کے جیون کی گیتا‬ ‫وفا اشکوں سے لکھ کر‬ ‫برس ہوئے مکت ہوا‬

‫ذات کے قیدی‬ ‫قصور تو خیر دونوں کا تھا‬ ‫اس نے گالیاں بکیں‬ ‫اس نے خنجر چلایا‬ ‫سزا دونوں کو ملی‬ ‫وہ جان سے گیا‬ ‫یہ جہان سے گیا‬ ‫اس کے بچے یتیم ہوئے‬ ‫اس کے بچے گلیاں رولے‬ ‫اس کی ماں بینائی سے گئی‬‫اس کی ماں کے آنسو تھمتے نہیں‬ ‫اس کا باپ کچری چڑھا‬ ‫اس کا باپ بستر لگا‬ ‫دونوں کنبے کاسہء گدائی لیے‬ ‫گھر گھر کی دہلیز چڑھے‬

‫بے کسی کی تصویر بنے‬ ‫بے توقیر ہوئے‬ ‫ضبط کا فقدان‬ ‫بربادی کی انتہا بنا‬ ‫سماج کے سکون پر پتھر لگا‬ ‫قصور تو خیر دونوں کا تھا‬‫جیو اور جینے دو کے اصول پر‬ ‫جی سکتے تھے‬ ‫اپنے لیے جینا کیا جینا‬ ‫دھرتی کا ہر ذرہ‬ ‫تزئین کی آشا ر کھتا ہے‬ ‫ذات کے قیدی‬ ‫مردوں سے بدتر‬ ‫سسی فس کا جینا جیتے ہیں‬

‫جب تم مجھ کو سوچو گے‬ ‫تری زلفوں کی شب‬ ‫صبح بہاروں کے پر کاٹے‬ ‫تری آنکھوں کے‬ ‫مست پیالوں کا اک قطرہ‬ ‫آس کی مرتیو کا سر کاٹے‬ ‫جانے ان جانے کی اک انگڑائی‬ ‫نفرت کے ایوانوں میں‬ ‫ان کے ناہونے ترے ہونے کا‬ ‫قرطاس الفت پر‬ ‫امروں پر اپنی امرتا لکھ دے‬ ‫اب جب سے‬ ‫میں تجھ کو سوچے ہوں‬‫مری بصارت کے در وا ہوئے ہیں‬ ‫اپنی سوچ کا اک ذرہ‬

‫گر کوہ پر رکھ دوں‬ ‫دیوانہ ہو‬ ‫مجنوں کی راہ پکڑے‬ ‫مری سوچ کی حدت سے‬‫صحراؤں کا صحرا اپنی پگ بدلے‬ ‫تری مسکانوں کی بارش‬ ‫شور زمینوں کو‬ ‫برہما کے بردان سے بڑھ کر‬ ‫میں تجھ کو سوچے ہوں‬ ‫کہ سوچنا جیون ہے‬ ‫کھوجنا جیون ہے‬ ‫جب تم مجھ کو سوچو گے‬ ‫تم پر کن کا راز وا ہو گا‬ ‫وہ ہی ہر جا ہو گا‬ ‫تم کہتے پھرو گے‬ ‫‪One into many‬‬

But many are not one Nothing more but one When we divide one Face unjust and hardshipI and you are not two but one One is fact Fact is one

‫سب سے کہہ دو‬ ‫گذشتہ کے گلاب و کنول‬ ‫مفتول ایمان کی لاش پر‬ ‫سجا کر‬ ‫لبوں پرزیست کا نوحہ‬ ‫پریت کا گریہ بسا کر‬ ‫وعدہ کی شام‬ ‫اپنی عظمت میں‬ ‫فرشتوں کے سب سجدے‬ ‫آج ہی مصلوب کر دو‬ ‫سب سے کہہ دو‬ ‫ہم گونگے ہیں بہرے ہیں‬‫کم کوسی کا مرض طاری ہے‬ ‫اگلوں کا کیا‬

‫اپنے نام لھواتے ہیں‬‫مورخ ہتھ بدھا خادم ہے‬ ‫کل ہم پر ناز کرے گا‬‫کہ ہم رفتہ پر نازاں ہیں‬

‫بالوں میں بکھری چاندی‬‫بالوں میں بکھری چاندی‬ ‫روح کی کب قاتل ہے‬ ‫مرتی ہو کہ جیون‬ ‫آس ہو کہ یاس‬‫اک کوکھ کی سنتانیں ہیں‬ ‫اک محور کے قیدی‬‫بالوں میں بکھری چاندی‬ ‫روح کی کب قاتل ہے‬ ‫جب دل دریا میں‬ ‫ڈول عشق کا ڈالو گے‬ ‫ارتعاش تو ہو گا‬ ‫من مندر کا ہر جذبہ‬ ‫ہیر کا داس تو ہو گا‬‫بالوں میں بکھری چاندی‬

‫روح کی کب قاتل ہے‬ ‫ہر رت کے پھل پھول نیارے‬ ‫چاندنی راتوں میں‬‫دور امرجہ کے کھلیانوں میں‬ ‫سیرابی دیتے ہیں‬‫لب گنگا کے پیاس بھجاتے ہیں‬ ‫بالوں میں بکھری چاندی‬ ‫روح کی کب قاتل ہے‬ ‫من مستی‬ ‫آنکھوں کا کاجل‬ ‫دھڑکن دل کی‬ ‫زلفوں کی ظلمت‬ ‫کب قیدی ہیں‬ ‫بالوں میں بکھری چاندی‬ ‫روح کی کب قاتل ہے‬ ‫آتش گاہیں برکھا رتوں میں‬

‫جلتی تھیں جلتی ہیں‬ ‫جلتی ہوں گی‬‫بالوں میں بکھری چاندی‬ ‫روح کی کب قاتل ہے‬

‫شاہ کی لاٹھی‬ ‫انارکلی کے‬‫دیواروں میں چننے کا موسم‬ ‫جب بھی آتا ہے‬‫آس کے موسم مر جاتے ہیں‬ ‫ہر جاتے ہیں‬ ‫چاند سورج‬ ‫آکاش اور دھرتی‬ ‫زیست کے سب رنگ‬ ‫پھیکے پڑ جاتے ہیں‬ ‫کل کی مانگ سجانے کو‬‫عشق پھر بھی زندہ رہتا ہے‬ ‫ہر دکھ سہتا ہے‬‫یہ کھیل شاہ‘ زادوں کا ہے‬‫شاہ زاہزادے کب مرتے ہیں‬

‫شاہ کی لاٹھی‬ ‫انار کلی کے سر پر‬ ‫منڈلاتی رہتی ہے‬‫کمزور عضو کے سر پر‬ ‫سب موسم‬ ‫بھاری رہتے ہیں‬

‫اک پل‬ ‫اک پل‬ ‫آکاش اور دھرتی کو‬ ‫اک دوجے میں بن کر‬ ‫رنگ دھنک اچھالے‬ ‫دوجا پل‬‫جو بھیک تھا پہلے کل کی‬ ‫کاسے سے اترا‬ ‫اتراتا اٹھلاتا‬ ‫ماتھے کی ریکھا ٹھہرا‬ ‫کرپا اور دان کا پل‬ ‫پھن چکر مارا‬ ‫سلوٹ سے پاک سہی‬ ‫پھر بھی‬ ‫حنطل سے کڑوا‬

‫اترن کا پل‬ ‫الفت میں کچھ دے کر‬ ‫پانے کی اچھا‬ ‫حاتم سے چھل‬ ‫ہر فرزانہ‬ ‫عہد سے مکتی چاہے‬ ‫ہر دیوانہ‬ ‫عہد کا قیدی‬ ‫مر مٹنے کی باتیں‬ ‫ٹالتے رہنا‬ ‫کل تا کل‬ ‫جب بھی‬ ‫پل کی بگڑی کل‬‫در نانک کے بیٹھا بےکل‬

‫پلکوں پر شام‬ ‫پلکوں پر گزری شام‬ ‫یاد کا نشتر‬ ‫ہر صبح راہ کا پتھر‬ ‫سورج بینائی کا منبع‬ ‫آنکھیں کھو بیٹھا‬ ‫ہر آشا زخمی زخمی‬ ‫ہر نغمہ‬ ‫عزائیلی اسرافیلی‬ ‫خون میں بھیگا آنچل‬ ‫گنگا کا‬ ‫ہر رستہ چپ کا قیدی‬‫دریا کنارے منہ دیکھے ہیں‬ ‫بے آب ندی میں‬ ‫گلاب کی کاشیں‬

‫پانی پانی‬ ‫ہونٹ‬ ‫سانپوں کے گھر‬ ‫پلکوں کی شام‬‫ہر شام پر بھاری ہے‬ ‫ڈرتا ہے اس سے‬ ‫حشر کا منظر‬

‫اب جب بھی‬ ‫کوئی کنول چہرا‬ ‫اب جب بھی دیکھتا ہوں‬ ‫خوف کا موتیا‬ ‫آنکھوں میں اتر آتا ہے‬ ‫کلیوں کا جوبن چرا کر‬ ‫غرض کا جن‬ ‫پریوں کی اداؤں میں‬ ‫من آنگن میں‬ ‫قدم رکھتا ہے‬‫خواہشوں کی انگور بیلیں‬ ‫سوکھ جاتی ہیں‬‫خوش فہمی کے سورج کی‬ ‫تاریک کرنیں‬ ‫ست کے سارے شبد‬

‫کھا جاتی ہیں‬ ‫اگلے داؤ کے یقین پر‬ ‫جیون کے سب ارمان‬ ‫مر جاتے ہیں مر جاتے ہیں‬ ‫آس کے ٹوٹے ٹھوٹھے میں‬ ‫آشا کے کچھ بول رکھنے کو‬ ‫غرض کی برکی نہ بن جاءے‬ ‫وشنو چھپنے کو‬‫برہما لوک کا رستہ بھول جاتا ہے‬ ‫گلاب کے ہونٹوں پر‬ ‫بے سدھ ہونے کی اچھا‬ ‫تھرکنے لگتی ہے‬ ‫کوئی کنول چہرا‬ ‫اب جب بھی دیکھتا ہوں‬ ‫خوف کا موتیا‬ ‫آنکھوں میں اتر آتا ہے‬

‫پاگل پن‬ ‫آنچ دریچوں میں‬ ‫دیکھوں تو‬‫خواہش کے سب موسم جلتے ہیں‬ ‫نا دیکھوں تو‬ ‫احساس سے عاری‬ ‫اورابلیس کا پیرو ٹھہروں‬ ‫جانے کے موسم میں‬ ‫آنے کی سوچیں تو‬ ‫گنگا الٹی بہتی ہے‬ ‫دن کو‬ ‫چاند اور تاروں کا سپنا‬ ‫پاگل پن ہی تو ہے‬ ‫من کے پاگل پن کو‬ ‫وید حکیم کیا جانیں‬ ‫جو جانے‬ ‫عشق کی دنیا کا کب باسی ہے‬

‫آسمان سے‬ ‫آسمان سے‬ ‫جب بھی‬ ‫من وسلوی اترتا ہے‬ ‫زمین زرد پڑ جاتی ہے‬ ‫کہ بے محنت کا ثمرہ‬‫حرکت کے در بند کر دیتا ہے‬ ‫سجدہ سے منحرف مخلوق‬ ‫حساس دلوں کی دھڑکنیں‬ ‫چھین لیتی ہے‬ ‫آسمان سے‬ ‫جب بھی‬ ‫من وسلوی اترتا ہے‬ ‫انسان کے سوا‬ ‫بلندیاں اتراتی ہیں‬

‫یہ کس کی سازش ہے‬ ‫جاگو‬ ‫کب کا لہو‘ لہو ہوا ہے‬ ‫جانو‬‫دانستہ ہوا ہے کہ سہو ہوا ہے‬ ‫کس کی یہ سازش ہے‬ ‫بلبل کے روبرو‬ ‫قتل رنگ و بو ہوا ہے‬ ‫قاتل کی آستین دیکھ لو‬ ‫ہواوں سے گواہی لے لو‬ ‫یہاں ہی جھگڑا‬ ‫من و تو ہوا ہے‬ ‫وہ جینا کیا جینا ہے‬ ‫جو جینا ڈر کر جینا ہے‬ ‫مے گرتی ہے کہ‬


Like this book? You can publish your book online for free in a few minutes!
Create your own flipbook