Important Announcement
PubHTML5 Scheduled Server Maintenance on (GMT) Sunday, June 26th, 2:00 am - 8:00 am.
PubHTML5 site will be inoperative during the times indicated!

Home Explore مقصود حسنی کے چالیس افسانوں کا تجزیاتی مطالعہ

مقصود حسنی کے چالیس افسانوں کا تجزیاتی مطالعہ

Published by maqsood5, 2017-05-23 07:36:45

Description: مقصود حسنی کے چالیس افسانوں کا تجزیاتی مطالعہ
تجزیہ نگار
وی بی جی
اردو انجمن ڈاٹ کام
پیش کار
پروفیسر نیامت علی
ابوزر برقی کتب خانہ
مئی ٢٠١٧ا

Search

Read the Text Version

‫مقصود حسنی کے چ لیس افس نوں ک تجزی تی مط ل ہ‬ ‫تجزیہ نگ ر‬ ‫وی بی جی‬ ‫اردو انجمن ڈااٹ ک‬ ‫پیش ک ر‬ ‫پروفیسر نی مت ع ی‬ ‫ابوزر برقی کت خ نہ‬ ‫مئی ‪ ٧‬ا‬

‫زیر تجزیہ افس نے‬ ‫‪1‬دروازے سے دروازے تک‬ ‫‪2‬یہ کوئی نئی ب ت نہ تھی‬ ‫اسے پی س ہی رہن ہے‪3‬‬ ‫پہلا قد ‪4‬‬ ‫موازنہ‪5‬‬ ‫‪6‬علالتی است رے‬ ‫‪7‬اسلا اگ ی نشت پر‬ ‫‪8‬دوسری ب ر‬ ‫‪9‬سوچ کے دائرے‬ ‫‪10‬ادریس شرلی‬ ‫‪11‬لاٹری‬ ‫‪12‬کردہ ن کردہ‬‫‪13‬دیکھتے ج ؤ‘ سوچتے ج ؤ‬ ‫‪14‬بیوہ طوائف‬

‫‪15‬بڑا آدمی‬ ‫‪16‬شیدا حرا دا‬ ‫‪17‬دو دھ ری ت وار‬ ‫‪18‬پٹھی ب ب‬ ‫‪19‬جوا ک سکتہ‬ ‫‪20‬م سٹر جی‬ ‫‪21‬بڑے اب‬ ‫‪22‬گن ہ گ ر‬ ‫‪23‬ان کی تسکین‬ ‫‪24‬چوتھی مرغی‬ ‫‪25‬انگریزی فیل‬‫‪26‬تن زعہ کے دروازے پر‬ ‫‪27‬ک من‬ ‫‪28‬اب جی ک ہ زاد‬ ‫‪29‬م لجہ‬ ‫‪30‬کریمو دو نمبری‬

‫‪31‬ابھی وہ زندہ تھ‬ ‫‪32‬سچ ئی کی زمین‬‫‪33‬لاروا اور انڈے بچے‬ ‫‪34‬ان پڑھ‬ ‫‪35‬پ خ نہ خور مخ و‬‫‪36‬میں ابھی اس ہی تھ‬ ‫‪37‬الله ج نے‬ ‫‪38‬دائیں ہ تھ ک کھیل‬ ‫‪39‬پنگ‬ ‫‪40‬وہ کون تھے‬

‫دروازے سے دروازے تک‬ ‫محتر جن ڈاکٹر مقصود حسنی ص ح ! سلا‬‫بہت ہی دلسوز تحریر ہے جن ۔ کی خو ق چلائی۔ یقین ج نیے‬ ‫تحریر پڑھ کر اپ کے ق کی ت ریف کرنے کی بج ئے‪ ،‬رونے ک‬ ‫دل چ ہت ہے۔‬ ‫تحریر ک پہلا حصہ جس موضوع پر ق ری ک دل نر کرت ہے‪،‬‬‫اس پر کچھ کہتے بھی شر محسوس ہوتی ہے لیکن اس دلسوز‬‫حقیقت کو ج ن لینے کے ب د تحریر ک دوسرا حصہ صحیح طور‬‫سے سمجھ بھی ات ہے اور دل پر اثر کرت ہے۔ مس م ن م شرہ‬ ‫اتنی بیم ریوں ک شک ر ہو چک ہے کہ بندہ کی کہے اور کی نہ‬ ‫کہے۔ لوگ اس قدر بےحس ہو چکے ہیں کہ ہر م م ہ کو‬ ‫حکومت کی زمہ داری قرار دے کر‪ ،‬پہ و تہی کر ج تے ہیں۔‬ ‫یہ ں تک کہ کبھی کبھی ہمیں لگت ہے کہ لوگ چ ہتے ہیں وہ‬ ‫گھروں میں سکون سے بیٹھے رہ کریں اور حکومت س کو‬‫گھر گھر ہر مہینے پیسوں کی بوری دے ج ی کرے۔ انہیں سمجھ‬ ‫نہیں ات کہ ان ج نہیں اگ ئیں گے تو نہیں کھ ئیں گے۔ ریڑھی پر‬ ‫لوگوں کو دھوکے سے گندے ٹم ٹر بیچنے والا خود حکومت‬ ‫سے رنجیدہ ہے کہ وہ دھوکے ب ز ہے۔ لوگ نہیں سمجھتے کہ‬ ‫وہ ایج دات‪ ،‬ت ی ‪ ،‬زراعت وغیرہ میں محنت کر کہ دنی کو کچھ‬

‫دیں گے نہیں تو دنی انہیں موب ئل اور کمپوٹر م ت فراہ نہیں‬‫کرے گی۔ مذہبی م ملات میں انتہ پسندی یہی ہے کہ ایک فرقہ‬ ‫قبر کو سجدے تک کرنے پر راضی ہے تو دوسرا قبروں کو‬ ‫لاتیں م رت پھرت ہے۔ برداشت خت ہو چکی ہے۔ ایک انگریز‬ ‫بوڑھی سی خ تون ایک دن ٹی وی پر کسی پروگرا میں بہت‬ ‫پی ر اور حیرت بھرے لہجے میں فرم رہی تھیں کہ اخر‬ ‫مس م نوں کو کیوں کمیونٹی بن کر رہن نہیں ا رہ ہے۔ وہ نہیں‬ ‫سیکھ رہے اور نقص ن بھی وہ اپن ہی کرتے ج رہے ہیں۔ اس‬ ‫کے نزدیک یہ بہت م مولی سی ب ت تھی کہ اتنی سی ب ت نہیں‬ ‫سمجھ ا رہی۔‬ ‫خیر ہمیں تو ا اپنے اپ سے ڈر لگنے لگ گی ہے کہ اگر ہ‬ ‫اپنے ق پر ق بو نہ پ سکے تو ہم را ح ل وہی ہو گ جو س حر‬ ‫اور ج ل ک ہؤا تھ ۔ لیکن خیر‪ ،‬ابھی ہمیں اپنے اندر موجود‪،‬‬ ‫اس بے حسی پر بھروسہ ہے‪ ،‬جو اس م شرہ نے ہمیں تح ہ‬ ‫میں دی ہے۔‬ ‫تحریر پر ہ اپ کو ایک ب ر پھر بھرپور داد دیتے ہیں۔‬ ‫دع گو‬ ‫وی بی جی‬‫=‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic‬‬ ‫‪8987.0‬‬

‫یہ کوئی نئی ب ت نہ تھی‬ ‫محتر جن ڈاکٹر مقصود حسنی ص ح ! سلا‬ ‫کی ہی ب ت ہے جن ۔ بہت خو ۔ بہت ب ریک م م ے پر ق‬ ‫اٹھ ی ہے اور کی ہی خو اٹھ ی ہے۔ یہ انداز بھی بہت پسند ای‬ ‫جس طرح اپنے م م ے کو ایک مق لمہ کی شکل دی اور ب ت‬ ‫واضح سے واضح طور تر ہوتی چ ی گئی۔ ہمیں سو فی صد‬ ‫ات ہے اپ کی اس ب ت سے۔ م م ے کو تھوڑا وسیع کر کے‬ ‫دیکھیں تو ب ت وہیں جنون و خرد کی لڑائی پر اتی ہے۔ ہم را‬ ‫ذاتی خی ل ہے کہ جنوں اورد کی طرح ہے اور عموم ً کسی چیز‬ ‫ک حقیقی اور حتمی احس س ہوت ہے۔ خرد کو دلائل چ ہیئں۔ وہی‬ ‫فر جو وک لت اور ن سی ت ک اپ کی تحریر میں جھ کت‬ ‫محسوس ہوت ہے۔‬‫ن سی ت چونکہ اس چیز ک مط ل ہ کرتی ہے ‪:‬جو ہے‪ ،:‬اس لیئے‬ ‫حقیقت کے قری تر ہے۔ جبکہ وک لت ک زی دہ تر زور اس پر‬ ‫ہے کہ ‪:‬کی ہون چ ہیئے‪ :‬ح لانکہ ہم رے نذدیک ‪:‬کی ہون‬ ‫چ ہیئے‪ :‬ک اس وقت تک ت ین ہی نہیں کی ج سکت ج تک یہ‬ ‫مکمل طور پر ج ن نہ لی ج ئے ‪:‬جو ہے‪:‬‬ ‫اپ نے بج فرم ی کہ ہم را م شرہ‪ ،‬اکہرے نہیں ب کہ دوہرے‬

‫م ی ر ک شک ر ہے ب کہ ہ تو کہیں گے کہ کئی ہرے م ی روں ک‬ ‫شک ر ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بقول شخصے ‪:‬ہر شخص چ ہت ہے‬‫کہ اس کی بیوی وہ کچھ نہ کرے جو وہ چ ہت ہے کہ پڑوسی کی‬ ‫بیوی کرے اس کی وجہ ہمیں جو محسوس ہوتی ہے وہ بھی اپ‬ ‫نے بی ن فرم ہی دی ہے‪ ،‬کہ ہ لوگوں نے اسلا کو اپنی‬ ‫ہندوست نی تہذی کے س تھ ہ اہنگ کرنے کی کوشش کی ہے۔‬ ‫اسلا میں غیرت ک ایس تصور ہمیں کہیں نہیں م ت ‪ ،‬وہ ں ک فی‬ ‫ب تیں کچھ مخت ف انداز میں ہیں۔‬ ‫لیکن خیر یہ واق ی کوئی نئی ب ت نہیں ہے‪ ،‬لیکن اپ نے اسے‬ ‫اپنے ق کے زور سے نی بن دی ہے۔ مق لمہ بہت اچھ لکھ ہے‬ ‫اپ نے۔ ہمیں تو پڑھ کر بہت مزا ای جن ۔‬ ‫ایک ب ر پھر بھرپور داد کے س تھ ۔۔۔‬ ‫دع گو‬ ‫وی بی جی‬‫‪ttp://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=90‬‬ ‫‪00.0‬‬

‫اسے پی س ہی رہن ہے‬ ‫محتر جن ڈاکٹر مقصود حسنی ص ح ! سلا‬‫بہت ہی ش ندار تحریر ہے۔ ایک تو جس طرح یہ کہ نی کوے کے‬ ‫پی سے ہونے کی تشریح کرتی ہے بہت ہی خو ہے اور پھر‬ ‫اختت تو سبھ ن الله ۔۔ ہم ری طرف سے بھرپور داد۔ محتر‬ ‫سرور ع ل راز سرور ص ح کی ب توں سے بھی است ضہ‬ ‫ح صل کی ۔‬ ‫اپ کی ب تیں بج ہیں۔ ح ک ہمیشہ محکو کی کی وجہ سے ح ک‬ ‫رہ ہے اور رہے گ ۔ ہمیں اس سے کی کہ ہم ری ت ریخ میں کی‬ ‫کچھ بھرا پڑا ہے۔ ہمیں اس سے کوئی غرض نہیں کہ ہ رون‬ ‫الرشید اور م مون الرشید کے دور میں فرقہ م تض ہ کی کی‬‫حیثیت تھی۔ خ ندان برامکہ کے س تھ کی ہؤا۔ کیس کی لاش ب زار‬ ‫میں کتنے دن لٹکی رہی۔ اور حضرت ام احمد بن حنبل کے‬ ‫س تھ کی کی گی ۔ ہمیں صرف ان کے دور حکومت کی ت ریف‬‫کرنی ہے کیونکہ وہ مس م ن خ تھے۔ ہمیں مغ یہ دور کی بھی‬ ‫ت ریف کرنی ہے ہ کیوں ج نیں ی م نیں کہ نور جہ ں شیر افغن‬ ‫کی بیوی تھی یا نہیں۔ اسے کس نے کیوں قتل کروای ۔ ہمیں ان‬ ‫کی ت ریف ہی کرنی ہے۔ اپ کئی ب ر کہہ چکے ہیں کہ مورخین‬ ‫نے بہت ظ کی ہے۔ ب لکل درست کہتے ہیں اپ۔‬

‫جن کوا پی س رہے گ ۔ درست۔ لیکن کوے کو پ نی کی تلاش‬ ‫ج ری رکھنی چ ہیئے اور ہ اس کے لیئے کوش ں رہیں گے۔‬ ‫قدرت ک کھیل ہی ایس ہے۔ کوے کو پی س دی ہے اور امتح ن‬ ‫یہی ہے کہ اسے پ نی پلا کر دکھ ؤ تو ت ک می ۔ یہی جہت ہے‬ ‫یہی جہ د۔‬‫ہم ری نظر میں یہ اپ کی زور دار تحریروں میں سے ایک ہے۔‬ ‫ش ندار ہے۔ ہم ری طرف سے بھرپور داد‬ ‫کت کی اش عت مب رک ہو۔ ہم رے خی ل میں اپ قصور میں‬ ‫رہ ئش پذیر ہیں۔ ہم را مس ئہ کچھ ایسے ہے کہ ہم را کوئی پتہ‬‫نہیں ہے۔ ج د دری فت کریں گے اور اپ کو ضرور مط ع فرم ئیں‬‫گے۔ ہم ری دلی خواہش ہے کہ ہ ‪:‬خوشبو کے امین‪ :‬پڑھ کر اپ‬ ‫جیسے ق ک ر سے است ضہ ح صل کر سکیں۔‬ ‫ایک ب ر پھر بھرپور داد کے س تھ‬ ‫دع گو‬ ‫وی بی جی‬ ‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=9012.0‬‬

‫پہلا قد‬ ‫محتر جن ڈاکٹر مقصود حسنی ص ح ! سلا‬‫بہت عمدہ جن ۔ بہت ہی اع ی تحریر ہے۔ بھرپور داد۔ اپ کو ب ت‬ ‫کہنے ک فن ات ہے‪ ،‬اور ظ ہر ہے کہ یہی ایک ق ک ر کے فن ک‬ ‫مظہر ہے۔‬ ‫یہ تحریر جس راستے پر چ نے ک سب دے رہی ہے جن ‪ ،‬وہ‬ ‫بہت ہی مشکل راستہ ہے۔ اس قدر مشکل کے تصور کرن بھی‬ ‫مح ل۔ ک ش کہ ہ لوگ اس مق تک پہنچ سکیں۔‬ ‫مشکلات صرف یہی نہیں جو تحریر سے عی ں ہیں‪ ،‬ب کہ کچھ‬ ‫برعکس بھی ہیں۔ اپ نے ت ریخ میں سے کچھ مث لیں ق مبند کی‬ ‫ہیں‪ ،‬لیکن سچ پوچھیں تو ہ ایسی ہزاروں مث لیں پیش کر‬ ‫سکتے ہیں‪ ،‬جہ ں برا کرنے والے کو اس کے کیئے کے برابر‬ ‫سزا نہیں م ی۔ کئی ایسی مث لیں بھی ہیں جن میں سرے سے‬ ‫سزا م ی ہی نہیں‪ ،‬ب کہ ظ کرنے والے اخری س نس تک‬ ‫عی شی اور ظ کرتے رہے۔ کئی مث لیں تو ہم رے س منے ہی‬‫موجود ہیں جہ ں شرف مہینوں چ رپ ئی پر کھ نس کھ نس کر اور‬‫ایڑی ں رگڑ رگڑ کر مرتے ہیں‪ ،‬جبکہ ظ ل لوگوں کے لیئے قدرت‬‫نے قدرے اس ن طریقہ موت بھی ایج د کر رکھ ہے جیسے دل ک‬

‫دورہ پڑنے سے اچ نک دنی سے اٹھ گی ۔ ہمیں یقین ہے کہ اگر‬ ‫دنی میں انص ف ہو رہ ہوت اور ہر ظ ل کو ح کے مط ب سزا‬ ‫مل رہی ہوتی‪ ،‬تو‪ ،‬نہ تو یہ ں ظ ع ہوت ‪ ،‬اور نہ ہی جنت اور‬ ‫دوزخ کے وجود کی کوئی ضرورت تھی۔‬‫ج یہ س انس ن دیکھت ہے‪ ،‬کہ دنی میں انص ف نہیں ہے۔ اچھ‬ ‫کرت اور برا نتیجہ لیت ہے تو ظ ہر ہے کہ قد ڈگمگ ج تے ہیں۔‬ ‫الله پر اعتم د بھی کہنے کو تو بہت ہوت ہے‪ ،‬لیکن دل میں‬‫کمزور پڑ ج ت ہے۔ ایسی صورت میں اس راستہ پر چ ن اور بھی‬ ‫مشکل ہو ج ت ہے۔‬ ‫ب قی جن اپ کی تحریر اس قدر خوبصورتی سے کئی پہ و‬ ‫سمجھ رہی ہے کہ مذید کچھ کہنے کو رہ ہی نہیں ج ت ۔ ہم ری‬ ‫طرف سے بھرپور داد قبول کیجے۔ امید ہے کہ پڑھنے والے‬ ‫جس قدر ہو سک ‪ ،‬اثر لیتے ہوئے‪ ،‬سچ ئی کے راستہ پر ڈٹے‬ ‫رہیں گے۔‬ ‫ایک ب ر پھر بھرپور داد کے س تھ‬ ‫دع گو‬ ‫وی بی جی‬

shukarriya janabaap ki baat main kham samait dam hai aur gehri soch main pargya hoon kya likhoon, kya karoon aur kya na karoonAllah zaroor rahnamaee farma'ay gahaan basaat bhat 40- 50 saal se issi tara ka likh raha hoonapni haad tak qadre amal bhi karta hoon.aap bhi dua farma'ay Allah restay khool deaap ka likha her lafz maire liay bari hi ehmiat ka hamil hai.

‫محتر جن ڈاکٹر مقصود حسنی ص ح ! سلا‬ ‫ہ م ذرت خواہ ہیں کہ ہم ری ب توں نے اپ کو کل سے عجی‬ ‫سی کشمکش اور بے چینی میں مبتلا کر رکھ ہے۔ ہ نے‬ ‫کوشش کی کہ ج د سے ج د ح ضر ہو سکیں سو ح ضر ہو گئے‬ ‫ہیں۔‬ ‫پہ ے تو ہ یہ بت تے چ یں کہ جو اپ ‪ 40 - 50‬س ل سے کر‬ ‫رہے ہیں وہ بہت بڑا ک ہے۔ ہ نے بھی ایسی ہی تحریریں‬ ‫پڑھی ہیں اور ہمیں ی د تک نہیں کہ وہ کون لکھتے تھے۔ اور‬ ‫بھی کئی لوگ ہیں جو اس ع می خزانے سے است ضہ ح صل‬ ‫کرتے ہیں۔ اپ کی تحریروں نے کئی لوگوں کو اگہی بخشی ہو‬ ‫گی۔ ہو سکت ہے کہ انہیں اپ ک ن بھی یاد نہ رہے‪ ،‬اور‬ ‫تحریروں کو سرسری پڑھ کر چ ے ج ئیں۔ لیکن ہمیں یقین ہے‬‫کہ یہی وہ تحریریں ہیں جو ان کے لاش ور میں پیوست ہو ج تی‬ ‫ہیں۔ اور پھر اہستہ اہستہ ش ور ک حصہ بنتی چ ی ج تی ہیں۔‬ ‫اپ ج نتے ہی ہیں کہ ہ ق ک ر نہیں ہیں سو کچھ بھی لکھتے‬ ‫ہیں تو وہ بکھرا بکھرا اور کئی ب ر بے ربط س ہو ج ت ہے۔‬ ‫کچھ ایس ہی یہ ں بھی ہؤا۔‬‫اصل میں ب ت پیر ص ح کی تھی‪ ،‬سو ہ اسے پیری میں ہی لے‬ ‫گئے۔ جو طرز عمل پیر ص ح ک اس تحریر میں تھ وہ ہم رے‬‫خی ل سے صرف پیروں کے ہی بس کی سی ب ت ہے۔ سو ہ نے‬ ‫اس میں پیش انے والی مشکلات کو ذرا س بی ن کر دی اپنی‬

‫محدود عقل کے حس سے۔ مشکلات تو اس بھی کہیں ذی دہ‬‫بڑھ کر ہیں۔ اس سے ایک درجہ اوپر کی مشکل بھی موجود ہے‬ ‫جسے ال ظ بھی دئیے ج سکتے ہیں‪ ،‬لیکن اس کے ب د کی‬ ‫مشکلات کو تو ال ظ بھی دین ممکن نظر نہیں ات ہمیں۔ ہ اس‬ ‫میں ذی دہ نہیں ج تے‪ ،‬وگرنہ ش ید ہ اپنی بے تکی ب توں سے‬ ‫اپ کو مذید الجھ ہی نہ دیں۔‬ ‫الله پ ک ہ س کو ط قت دے کہ ہر مشکل برداشت کریں لیکن‬ ‫نیکی کے راستے سے قد نہ بہکیں۔‬ ‫دع گو‬ ‫وی بی جی‬ ‫الله پ ک ہ س کو ط قت دے کہ ہر مشکل برداشت کریں لیکن‬ ‫نیکی کے راستے سے قد نہ بہکیں۔‬‫=‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic‬‬ ‫‪9019.0‬‬

‫موازنہ‬ ‫محتر جن ڈاکٹر مقصود حسنی ص ح ! سلا‬ ‫جن عزت افزائی ک بہت شکریہ۔ ہم رے لیئے اعزاز کی ب ت‬ ‫ہے کہ اپ کے ق نے ہمیں اس لائ سمجھ ہے۔ لیکن ایک‬ ‫گزارش کرن چ ہیں گے کہ ص ح ! یہ ت ری یں ہ سے برداشت‬ ‫نہیں ہوتیں۔ سمجھ لیجے کہ ت ری یں وی بی جی کی موت ہیں۔‬ ‫ہمیں اچھی طرح م و ہے کہ اپ نے کس قدر خ وص اور‬ ‫محبت سے ہم رے ب رے میں اپنے خی لات ک اظہ ر فرم ی ہے۔‬ ‫اور یقین ً اپ نے ح گوئی ک مظ ہرہ کی ہو گ ۔ جیس محسوس‬‫ہؤا ویس بی ن کی ہو گ ۔ ہ شکر گزار ہیں کہ اس لائ سمجھ اپ‬ ‫نے۔‬‫اپ نے بہت ہی خوبصورت انداز میں جوا عن یت فرم ی ہے۔ اپ‬‫ق ک ر ہیں سو اپ ب ت کہنے ک فن ج نتے ہیں۔ لیکن اس گہرائی‬ ‫سے مش ہدہ کرن ظ ہر ہے کہ گہری سوچ اور س جھ ہؤا ذہن‬ ‫چ ہت ہے۔ ہم ری طرف سے بھرپور داد قبول کیجے۔ جوا بھی‬ ‫ہمیں بہت پسند ای ہے۔ دراصل کئی ایسے سوال ہوتے ہیں‪ ،‬جن‬‫کے ذہن میں اتے ہی‪ ،‬لوگ انہیں جھٹلان شروع کر دیتے ہیں کہ‬ ‫یہ تو سوچن بھی گن ہ ہے۔ اور اس طرح گوی یہ تس ی کر لیتے‬‫ہیں کہ ان سوالوں ک کوئی جوا نہیں ہے جو انس ن دے سکے۔‬ ‫اور نتیجہ یہ کہ اپنے اپ کو دھوکہ دیتے رہتے ہیں اور ایم ن‬

‫کی کمزوری ک شک ر رہتے ہیں۔ ہم رے خی ل میں تم سوالات‬‫کے جوا موجود ہوتے ہیں۔ الله پ ک اور اس دنی ک وجود ہمیں‬ ‫غیر منطقی نہیں نظر ات ۔ اگر ہ سوچنے پر ہی پ بندی لگ دیں‪،‬‬ ‫تو جوا کہ ں سے ائیں گے۔ ایم ن پختہ ہون چ ہیئے‪ ،‬راز‬ ‫کھ تے چ ے ج تے ہیں۔‬ ‫تحریر پر ایک ب ر پھر بھرپور داد۔۔۔ بہت ہی عمدہ تحریر ہے۔‬ ‫ظ ہر ہے کہ کئی سوالوں کے جوا دیتی ہے۔ س جھ ہؤا انداز‬ ‫تحریر ہے۔‬ ‫ایک ب ر پھر بھرپور داد کے س تھ ۔۔‬ ‫دع گو‬‫=‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic‬‬ ‫‪9044.0‬‬

‫علالتی است رے‬ ‫محتر جن ڈاکٹر مقصود حسنی ص ح ! سلا مسنون‬‫کچھ عرصہ غیر ح ضر رہے۔ اپ ج نتے ہی ہیں کہ رمض ن میں‬ ‫ہ ایسوں کو قید ہی کر لی ج ت ہے‬ ‫جن کی ہی اچھ مضمون ہے۔ ہم ری طرف سے بھرپور داد‬ ‫قبول کیجے۔ درست فرم ی اپ نے کہ اخلاقی اور روح نی‬‫بیم ریوں کی کسی کو فکر نہیں۔ ہ تو پہ ے سے ہی ق ئل ہیں کہ‬‫اپ کی نظر بہت گہرائی میں م شرتی روویوں پر ٹکی ہے۔ م ش‬ ‫الله بہت وس ت دی ہے اپ کے خی ل کو قدرت نے۔‬ ‫ویسے زی دہ تر یہ خودس ختہ بیم ری ں خواتین کو لاح ہوتی‬‫ہیں‪ ،‬لیکن کئی مرد حضرات بھی اس ک شک ر ہو ج تے ہیں۔ ہر‬‫وقت یہی رون روتے رہتے ہیں۔ ان س بیم ریوں کی اہ ب ت یہ‬‫ہوتی ہے کہ یہ کسی ڈاکٹر کو سمجھ نہیں اتیں اور ان میں اف قہ‬‫نہیں ہوت ۔ گھر میں اتنی اقس کی دوائی ں ہوتی ہیں کہ توبہ اور‬ ‫ایک وقت میں کھ نے کے ب د اتنی گولی ں کھ ئی ج تی ہیں کہ‬ ‫س لن کی بج ئے‪ ،‬چند ن ن فقط گولیوں کے س تھ کھ ئے ج‬ ‫سکتے ہیں۔ اگر کوئی ان کو یہ کہے کہ خدا نہ خواستہ ا وہ‬ ‫ہش ش بش ش نظر ا رہے ہیں تو وہ اس شخص کے دشمن ہو‬ ‫ج تے ہیں۔ ایک جیسے چند لوگ مل کر بیٹھ ج تے ہیں تو‬

‫مرغوں کی طرح بیم ریوں ک مق ب ہ کراتے ہیں۔ ہر کوئی‬ ‫دوسرے سے بڑھ کر اور حیران کن بیم ری بت ت ہے۔ ایک‬‫دوسرے کی ب ت سنتے ک ہیں اور دوسرے کی ب ت ک ٹ کر اپنی‬‫بیم ری بی ن کرنے ک انتظ ر کرتے رہتے ہیں۔ انہیں دوسروں کی‬ ‫کچھ بیم ری ں سن کر افسوس بھی ہوت دکھ ئی دیت ہے کہ یہ‬ ‫بیم ری انہیں کیوں نہ ہوئی۔‬ ‫اخر میں ب ت اپ کے بی ن پر ہی خت ہوتی ہے کہ یہ خود ایک‬ ‫روح نی و اخلاقی بیم ری ہی ہے۔‬ ‫تحریر پر ایک ب ر پھر بھرپور داد‬ ‫دع گو‬ ‫وی بی جی‬‫=‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic‬‬ ‫‪9097.0‬‬

‫اسلا اگ ی نشت پر‬ ‫محتر جن ڈاکٹر مقصود حسنی ص ح ! سلا‬‫م ذرت چ ہتے ہیں کہ دیر سے ح ضر ہوئے۔ اگر سمجھیں تو رولا‬ ‫یہ ں بھی روٹی ک ہی ہے۔‬ ‫تحریر بہت ہی اع ی ہے۔ ہمیں اپ کے ب توں سے حرف بہ حرف‬ ‫ات ہے۔ اور یہ اپ کی ہی نظر ہے کہ جس سے یہ ب تیں‬‫ڈھکی چھپی نہیں رہ پ تیں۔ وگرنہ ہ جیسے انکھوں والے اندھے‬ ‫س کچھ دیکھتے بھی ہیں لیکن کچھ نظر بھی نہیں ات ۔‬ ‫کچھ دن سے اپ نظر نہیں ا رہے ہیں۔ امید ہے کہ خیریت سے‬ ‫ہونگے۔‬ ‫دع گو‬ ‫وی بی جی‬‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=9033.0‬‬

‫دوسری ب ر‬ ‫محتر جن ڈاکٹر مقصود حسنی ص ح ! سلا‬‫جن کیسے ممکن ہے کہ یہ افس نہ پسند نہ ای ہو۔ م ش الله نئے‬ ‫موضوع پر ہے اور ہم رے اپنے خی لات کی ت ئید کرت ہے سو‬ ‫پسند نہ ان تو ممکن نہ تھ ۔ البتہ کچھ لکھتے ہوئے ذرا س‬ ‫ہچکچ ئے تھے کہ محتر سرور ع ل راز سرور ص ح نے ایک‬ ‫ادھ ایسی ب ت کی جس سے ہمیں مکمل ات نہیں۔ سوچ کچھ‬ ‫لکھیں گے تو یہ اختلاف س منے ا ج ئے گ اور ہ اپنی ک عق ی‬‫اور ک ع می کے ب عث کہیں انہیں خ نہ کر دیں۔ ا چونکہ کچھ‬ ‫کہن لاز ہو گی ہے تو عرض کئیے دیتے ہیں۔‬ ‫ہم رے ن قص ع اور ک تجربہ ک ری کی روشنی میں افس نہ ہوت‬ ‫ہی ایس ہے کہ تشنگی چھوڑ ج ت ہے۔ افس نے کے مق صد اور‬ ‫انداز‪ ،‬مضمون سے قط ی مخت ف ہوتے ہیں۔ اس ک مقصد کسی‬ ‫کہ نی کو مکمل کرن بھی نہیں ہوت ۔ مضمون ک ک تو ش ید یہی‬ ‫ہوت ہے کہ وہ پہ ے کسی مسئ ہ کی طرف توجہ دلائے‪ ،‬پھر اس‬ ‫کی اص یت کو پرکھے‪ ،‬فوائد نقص ن ت‪ ،‬اثرات‪ ،‬اور پھر اخر میں‬ ‫کہیں ج کر ان کے حل کو واضح کرے۔ لیکن افس نہ اپن ک اس‬ ‫چھوٹی سی تقریب ً ن مکمل کہ نی میں کر گی ہے۔ م شرے کی‬‫کسی ایک تصور سے روشن س کروا گی ہے۔ وہ تصور مثبت بھی‬ ‫ہو سکت ہے اور من ی بھی۔‬

‫اسی خوبصورت افس نہ کے حوالے سے‪ ،‬اپ نے پڑھنے والوں‬ ‫کے ذہنوں کو ان کرداروں کو پہچ نن سکھ ی ہے جو مذہبی فرقہ‬ ‫واریت میں مبتلا ہوتے ہیں۔ دوسروں کے ذہنوں میں ن رت‬ ‫بھرتے ہیں۔ لوگ اگر اس ن رت سے ات نہ بھی کریں تو کھل‬ ‫کر اظہ ر سے ہچکچ تے ہیں کہ کہیں ان کو بھی مذہبی طور پر‬ ‫لوگ دھتک ر نہ دیں۔ ال ظ ک چن ؤ اور کہ نی ک بی ن یہ ایسے‬ ‫عن صر سے پڑھنے والے کے دل میں ن رت پیدا کر رہ ہے اور‬‫درزی ک کردار ان تک لیف ک شک ر ہونے والوں کے لیئے دل میں‬ ‫احترا پیدا کر رہ ہے۔ افس نہ اپن ک کر چک ہے اور اس ک حل‬ ‫کوئی واضح ک یہ نہیں ہو سکت ۔ ب کہ یہی اس ک حل ہے کہ‬ ‫ایسے مولوی سے ن رت کی ج ئے اور اسے دھتک ر دی ج ئے‬ ‫اور ایسے درزی ک خی ل رکھ ج ئے جو اس طرح کے مسئ ہ ک‬ ‫شک ر ہو۔‬ ‫اس خوبصورت اختت پر بھی ہ اپ کو داد پیش کریں گے۔ ہ کی‬‫سی تشنگی ک احس س جو ق ری کو اس پر مجبور کرت رہے گ کہ‬ ‫افس نہ کچھ عرصہ یا وقت تک ذہن میں گردش کرت رہے۔ اور‬ ‫پھر اس ک پیغ اہستہ اہستہ خود ہی لا ش ور ک حصہ بن ج ئے‬ ‫گ اور وقت پر ش ور میں ا کر م شرے کو ف ئدہ دے گ ۔ افس نہ‬ ‫کو اس سے غرض نہیں کہ کہ نی کے ہیرو نے اسے چیرا یا‬ ‫نہیں۔ لیکن ہمیں یقین کے کہ ایسے کرداروں کو ق ری ک ذہن‬ ‫خود بخود چیر کر رکھ دے گ ۔‬

‫ہم ری طرف سے داد قبول کیجے۔ اور محتر سرور ع ل راز‬‫سرور ص ح سے بھی م ذرت چ ہیں گے اگر ہ کچھ بے سرے‬ ‫ہو گئے ہوں۔ جو ح ل سو ح ضر‬ ‫دع گو‬ ‫وی بی جی‬ ‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=9162.0‬‬

‫سوچ کے دائرے‬ ‫محتر جن ڈاکٹر مقصود حسنی ص ح ! سلا‬ ‫تحریر پڑھ لی تھی‪ ،‬ب کہ کئی ب ر پڑھی۔ ہمیشہ کی طرح بہترین۔‬ ‫اور پھر اہ ب ت یہ کہ اس میں اپ ک انداز ہمیں مخت ف نظر ای ۔‬ ‫اپ نے ج بج ال ظ کے بہترین چن ؤ کے ذری ے‪ ،‬اس میں بہت‬ ‫ہی خوبصورت تصویر کشی کی ہے۔‬ ‫افس نہ ک اصل پیغ گرچہ تحریر کے اخر میں م ت ہے‪ ،‬لیکن‬ ‫وہ ں تک پہنچتے پہنچتے پڑھنے والے کے دل پر جو گزر ج تی‬ ‫ہے‪ ،‬بی ن سے ب ہر ہے۔ اور یہی خصوصیت ہے افس نہ کی۔ کہ‬ ‫پیغ نہ دیتے بھی ق ری کو بہت کچھ سکھ ج ت ہے۔ اور اس‬ ‫ن چیز جیسے لوگوں کو ائینہ میں اپنی شکل ص ف دکھ ئی دیتی‬‫ہے۔ ہم ری طرف سے بھرپور داد قبول کیجے۔ یقین ج نئیے اس‬ ‫ب ر ہم ری داد اپ کے اس ق کی ط قت کو ہے‪ ،‬جس نے یہ‬ ‫تصوری کشی کی ہے۔‬ ‫پیغ البتہ واضح ہے۔ درست فرم ی کہ یہی ح ل ہے عوا و‬‫خواص ک ۔ ہ نے اکثر لوگوں کو یہی کہتے دیکھ کہ‪ ،‬بکرا‪ ،‬دنبہ‬‫اس لیئے لائے کیونکہ بچے ضد کر رہے تھے۔ گوی اس سے ان‬ ‫کی ن ک اونچی ہو گئی۔ کبھی تو خی ل ات ہے کہ ذکوۃ اور ٹیکس‬ ‫کی ادائیگی ک بھی ایس ہی کوئی طریقہ کی ج ئے جس کی خو‬

‫تشہیر ہو‪ ،‬اور لوگوں کو اس میں بھی اپنی ن ک کی طرف دھی ن‬ ‫ج ئے ت کہ کسی بھی بہ نے سے سہی‪ ،‬لوگ یہ ک کریں تو‬ ‫سہی۔ لیکن خ موش اس لیئے ہو ج تے ہیں کہ ص ح ‪ ،‬زکوۃ تو‬ ‫چھپ کر ہی دینی ہے۔‬ ‫اس ضمن میں ایک اور چیز بھی ہم رے تجزیہ میں اتی ہے کہ‬ ‫لوگ مح ہ میں لوگوں ک ج نتے ہی نہیں۔ اور اکثر یہ بھی نہیں‬‫ج نتے کہ کس کو کی مشکلات ہیں۔ اگر لوگوں میں ایک دوسرے‬‫کے س تھ پی ر اور خ وص ک رشتہ ہو‪ ،‬تو ہم رے خی ل میں مخیر‬ ‫لوگوں کی کمی نہیں ہے۔ ہ س ہی ایک دوسرے کی مدد کے‬‫لیئے ج ن کی ب زی لگ نے کو تی ر ہیں۔ لیکن ہوت یہ ہے کہ ایک‬‫تو ضرورت مند ک پتہ ہی نہیں کہ کہ ں ہے‪ ،‬اور پھر جو ضرورت‬ ‫مند مل بھی ج ئے تو یقین نہیں ات کہ یہ واق ی ضرورت مند‬ ‫ہے۔ ہ مث ل دیتے ہیں۔‬ ‫ہم ری اہ یہ (جس کے ہ اہل تو نہ تھے) ک فی عرصہ تک ایک‬ ‫گھر میں مکمل زکوۃ دیتی رہیں۔ ان لوگوں کے نہ بچے سکول‬ ‫میں‪ ،‬نہ پہننے کو کپڑے۔ گھر میں اکثر ف قہ۔ کچھ س ل ب د یہ‬‫م و ہؤا کہ ہم رے گھر سے م حقہ بہت بڑا پلاٹ جس کی م لیت‬‫کروڑوں میں ہے‪ ،‬انہی ک ہے۔ ہم ری اہ یہ نے تو وہ ں امداد دینی‬ ‫بند کر دی‪ ،‬لیکن ہ سوچتے ہی رہ گئے‪ ،‬کبھی ان کے پلاٹ کو‬ ‫دیکھتے ہیں تو کبھی ان کے بچوں کو جن کو واق ی امداد کی‬ ‫ضرورت ہے۔‬

‫ہ اپنی مث ل لے کر بیٹھ گئے۔ ہم ری طرف سے بھرپور داد قبول‬ ‫کیجے جن ۔ بہت ہی عمدہ افس نہ ہے۔ اور ہمیں یقین ہے کہ‬‫پڑھنے والے اگر افس نہ کے اخری پیغ کو نہ بھی اپن سکے تو‬‫بھی یہ افس نہ ان کے دل میں گھر کر ج ئے گ ۔ اسلا سمجھ میں‬ ‫ائے نہ ائے‪ ،‬انس نیت ہی سمجھ ا ج ئے گی۔‬ ‫شکریہ کے س تھ‬ ‫دع گو‬ ‫وی بی جی‬

‫محتر جن ڈاکٹر مقصود حسنی ص ح ! سلا‬ ‫جن ج ن کہ ں ہے ہ نے۔ دراصل فرنگیوں کے ف س ہ کی رو‬ ‫سے ہم رے تین عدد ق نونی بھ ئیوں کے جم ہ حقو مح وظ‬ ‫کرنے ک س س ہ چل نکلا۔ عید سے ایک دن پہ ے تک ہ سخت‬ ‫گرمی مین ٹ ئی لگ ئے تم رسوم ت میں شرکت کرتے رہے اور‬ ‫پھر عید پر قرب نی۔ قرب نی میں مح ہ کے لوگوں کے س تھ حصہ‬ ‫تھ ‪ ،‬سو چھری تو ہ نے پولیس کے اہ ک ر مح ہ دار سے پھروا‬ ‫لی اور پھر بیل کی کھ ل بھی ایک واپڈا کے ک رندے نے کھینچ‬ ‫لی‪ ،‬لیکن پھر جتنی محنت خود ہمیں کرنی پڑی ا تک جس‬‫دکھت ہے۔ ا ہ نے اپنے بینک اک ؤنٹ پر غور کی تو پیسے کچھ‬‫زی دہ محسوس ہوئے۔ ایک ص ح نے مشورہ دی کہ پیسے زی دہ‬ ‫ہو ج ئیں تو مک ن بن ن شروع کر دین چ ہیے۔ خو اف قہ ہو گ ۔‬‫سو ا یہ مصروفیت بھی ہم رے س تھ ہے۔ جس ک پی میں کبھی‬ ‫ش ر لکھ کرتے تھے ا اس میں کھنگر‪ ،‬ریت‪ ،‬بجری‪ ،‬روڑا‪،‬‬ ‫اینٹ اور خ کہ کے بھ ؤ ت ؤ لکھ رہے ہیں۔ دفتر کی مجبوری ں‬ ‫الگ۔ سو ایسے ح لات میں ہ یہ ں چکر تو لگ لیتے ہیں لیکن‬ ‫مط وبہ حد تک یکسوئی اور سکون میثر نہیں سو خ مشی پر‬ ‫اکت کر رہے ہیں۔‬ ‫)ہم ری اہ یہ (جس کے ہ اہل تو نہ تھے‬ ‫ہم رے دم کی اتنی اوق ت کہ ں جن کہ کچھ تخ ی ہو سکے۔‬ ‫ایک ش ر کہیں سن تھ ۔ سو یہ خی ل وہ ں سے ای ۔‬

‫میں تو اہل ہوں کسی اور ک ‪ ،‬مری اہ یہ کوئی اور ہے‬ ‫میں ردیف مصرع عش ہوں‪ ،‬مرا ق فیہ کوئی اور ہے‬ ‫ب قی زندہ ہیں تو یہیں ہیں جن اور اپ کی بہترین تحریروں‬‫سے محظوظ بھی ہوتے رہیں گے اور اپ کے خ وص اور محبت‬ ‫سے بھی فیضی ہوتے رہیں گے۔ عزت افزائی پر شکر گزار‬ ‫ہیں۔‬ ‫دع گو‬ ‫وی بی جی‬‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=9247.0‬‬

‫ادریس شرلی‬ ‫محتر جن ڈاکٹر مقصود حسنی ص ح ! سلا مسنون‬ ‫بہت عمدہ جن ۔ ایسی تحریروں کی م شرے کو بہت شدت سے‬ ‫ضرورت ہے۔ لوگوں کو ہر پہ و سے ائنہ دکھ تے رہن ہی اپ کی‬ ‫تحریروں ک مقصد ہے اور وہ اپ بہترین طریقے سے کر رہے‬ ‫ہیں۔‬ ‫ادریس ص ح میں وہ وہ خص تیں پ ئی ج تی ہیں جو اکثر‬ ‫عورتوں میں پ ئی ج تی ہیں‪ ،‬لیکن کچھ مردوں میں بھی یہ‬ ‫خص تیں پ ئی ج تی ہی ہیں۔ ہم را ذاتی خی ل کچھ اس ب رے میں‬ ‫یہ ہے کہ ہمیں نیکی اور بدی کے فر کو بہتر طور پر‬ ‫سمجھنے کی ضرورت ہے۔ کئی ایسی ن نہ د نیکی ں م شرے‬ ‫میں ع ہیں جس سے بہت نقص ن ہو رہ ہے۔ جس کی مث ل ہ‬ ‫کچھ یوں دیں گے کہ کئی غیر ق نونی سرک ری مراع ت یہ کہہ‬ ‫کہ ج ئز قرار دے دی ج تی ہیں ‪:‬چھوڑیں جی‪ ،‬یہ غری ادمی‬ ‫ہے‪ ،‬اس ک بھلا ہو ج ئے گ ‪ :‬۔۔۔ سرک ری م ل ‪ ،‬م ل م ت اور دل‬ ‫بے رح ۔‬ ‫دوسری مث ل ان عمر رسیدہ لوگوں کی بھی ہے جنہیں ہ اپنے‬ ‫بچوں سے چ چ اور انکل کہ واتے ہیں۔ بچوں کو یہ احس س‬‫ضرور ہون چ ہیئے کہ عمر کے س تھ لازم ً زندگی ک وسیع تجربہ‬

‫منس ک ہوت ہے‪ ،‬لیکن اس ک ہر گز یہ مط نہیں ہوت کہ ہر‬ ‫ب ت میں وہ درست ہوں۔ بقول ہم رے دیرینہ دوست شیخ س دی‬ ‫مرحو کے‪: ،‬بزرگی بہ عقل ہست‪ ،‬نہ بہ س ل‪:‬۔‬ ‫اندھی تق ید چ ہے مذہ کی ہی کیوں نہ ہو‪ ،‬ہ ذاتی طور پر اس‬ ‫کے ح میں نہیں ہیں۔ سو ہم رے خی ل میں کہ نی کے مرکزی‬ ‫کردار جیسے لوگوں کو ان کے منہ پر اپنے دل کی ب ت من س‬ ‫انداز میں بت دینی چ ہیئے اور ہر کسی کی عزت اتنی ہی کرنی‬‫چ ہیئے جتنے اس کے اعم ل ک ح ہو۔ ہم رے ہ ں تو اپ ج نتے‬ ‫ہی ہیں کہ کسی کی ت ظی اور اس ک مق ‪ ،‬اج بھی لوگ‪ ،‬یا تو‬ ‫اس کی دولت کے حس سے کرتے ہیں یا پھر عمر کے حس‬‫سے۔ ہم ری نظرمیں یہ پیم نہ درست نہیں۔ بڑی گ ڑی سے اترے‬ ‫والے شخص کی خدمت بھ گ بھ گ کر کی ج تی ہے‪ ،‬چ ہے وہ‬ ‫خود نہ بھی چ ہے‪ ،‬جبکہ اس ن چیز جیس کوئی شخص سنی رے‬ ‫کی دک ن میں ج ن چ ہے تو مح فظ دروازے پر ہی روک کر پوچھ‬ ‫گچھ شروع کر دیت ہے۔ دوسری طرف اگر کوئی بزرگ‪ ،‬بقول اپ‬ ‫ہی کے‪ ،‬اپن لچ بیچ میں ت نے کی کوشش کرے (ویسے یہ‬‫مح ورہ بھی کی ہی خو کسی نے بن ی ہے‪ ،‬ہمیں بہت پسند ہے)‬ ‫تو اس پر خ موشی اختی ر کر لی ج تی ہے۔‬ ‫سو ہم رے خی ل میں ج تک ت ظی ک م ی ر درست نہیں ہوت ‪،‬‬ ‫م شرتی ن انص فی ں بڑھتی ہی چ ی ج ئیں گی۔ لوگوں کو ہر پہ و‬ ‫سے ائنہ اپ خو دکھ تے رہتے ہیں ت کہ لوگ اپنے گریب ن میں‬

‫جھ نک کر اپنے اندر موجود برائی کو ج ن پ ئیں۔ اور اگر وہ ج ن‬ ‫گئے تو اس میں س ک بھلا ہو گ ۔‬‫ایک ب ت ہ سے کہن رہ گئی تھی۔ اپ کی تحریروں میں مح وراتی‬ ‫زب ن ک عنصر نم ی ں ہے۔ اسے پڑھ کر ہم رے ع میں بہت‬ ‫اض فہ ہوت ہے اور یقین ً اس کے اثر سے ہ بھی اپنی ب ت کو‬ ‫بہتر‪ ،‬پر اثر اور ب م نی بن سک کریں گے۔ جس پر شکر گزار‬ ‫ہیں۔‬ ‫ایک ب ر پھر بھرپور داد کے س تھ۔‬ ‫دع گو‬ ‫وی بی جی‬ ‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=9023.0‬‬

‫لاٹری‬ ‫محتر جن ڈاکٹر مقصود حسنی ص ح ! سلا‬ ‫شرمدہ ہیں کہ ح ضری میں دیر ہوئی۔ ایک بہ نہ تو اپ ج نتے‬ ‫ہی ہیں کہ دنی داری وقت نہیں دیتی۔ لیکن ایک وجہ اور بھی‬‫ہے۔ اور وہ یہ ہے کہ ہ کچھ موڈی قس کے شخص واقع ہوئے‬ ‫ہیں۔ کبھی کبھی‪ ،‬اکت ئے سے پھرتے ہیں اور کچھ دن ایسے ہی‬‫لاغر گزر ج تے ہیں۔ اپ کی تحریریں تو فوری پڑھتے ہیں‪ ،‬لیکن‬ ‫کچھ لکھنے پر ذہن م ئل نہیں ہوت ۔ فطری سی ب ت ہے سو جو‬ ‫ح ل سو ح ضر کر دی ہے۔‬‫ہمیں تحریر ک یہ انداز بہت پسند ہے۔ واق ت کو ایک خ ص انداز‬ ‫میں پرو کر پیش کر دین ۔ ظ ہر ہے کہ لکھنے والے کے ال ظ ‪،‬‬‫واق ت میں پوشیدہ احس س ت کو عی ں ضرور کر دیتے ہیں لیکن‬ ‫تحریر کو کسی خ ص عنوان کی طرف مکمل طور پر نہیں‬ ‫جھک ی ج ت ۔ ال ظ ک ج دو چل چک ہوت ہے اور ق ری کی سوچ‬‫انہیں احس س ت کے بیچ ہی رہتی ہے۔ اس کے ب وجود ق ری کے‬ ‫پ س سوچ کے گھوڑے دوڑانے کے لیئے بہت کھلا میدان ہوت‬ ‫ہے۔ انس ن کو کچھ سمجھ دین ی بت دین اس ن ہے‪ ،‬لیکن ق ری‬ ‫کو اس پر مجبور کرن کہ وہ خود یہ س سوچنے کے ق بل ہو‬ ‫ج ئے اور نت ئج کو خود ہی ڈھونڈ نک لے‪ ،‬یہ اپ جیسے ق ک ر‬

‫ہی کے بس کی ب ت ہے۔‬ ‫ہم ری طرف سے بھرپور داد قبول کیجے۔‬ ‫دع گو‬ ‫وی بی جی‬‫=‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic‬‬ ‫‪9288.0‬‬

‫کردہ ن کردہ‬ ‫محتر جن ڈاکٹر مقصود حسنی ص ح ! سلا‬‫بہت خو جن ۔ اس ب ر بھی اپ نے ایک ن زک س نقطہ چن ہے‬ ‫اور ب ریک بینی کے س تھ تجزیہ فرم ی ہے۔ ہمیں مکمل ات‬‫ہے کہ شیط ن پر الزا دھر کر گوی ہ خود جر و گن ہ سے بری‬ ‫ہو ج تے ہیں۔‬‫لیکن ہم را مش ہدہ کہت ہے کہ صرف شیط ن کو ہی اس پر شکوہ‬ ‫نہیں ہون چ ہیئے۔ انس ن کی خص ت ہے کہ وہ غ طی کوت ہی‪،‬‬ ‫اپنے زمے نہیں لگ ت ۔ اس کی کئی مث لیں ہم رے مش ہدے میں‬ ‫ہیں۔ مثلاً دروازے میں سر م را ج ت ہے اور کہ ج ت ہے کہ‬ ‫‪:‬دروازہ سر میں لگ گی ‪ :‬۔۔۔ چ تے پھرتے‪ ،‬پتھر میں پ ؤں م ر‬ ‫کر زخمی کر دی ج ت ہے اور کہ ج ت کہ ‪:‬پ ؤں میں پتھر لگ‬ ‫گی ‪ ، :‬کوئی پوچھے ص ح ‪ ،‬پتھر‪ ،‬جس ک ن ہی جمود ہے‪،‬‬ ‫ک ہے پ ؤں سے ا ٹکرای ہوگ ۔ ب ت مزحقہ خیز ہوتی چ ی ج تی‬ ‫ہے‪ ،‬یہ ں تک کہ ایک محترمہ یہ فرم تی ہوئی پ ئی گئیں کہ‬‫‪:‬میں سڑک پر ک ر لئیے ج رہی تھی‪ ،‬کہ اچ نک س منے درخت ا‬ ‫گی ‪ :‬۔۔۔ حد ہو گئی۔ انس ن کی کوشش ہوتی ہے کہ اسے یہ نہ‬‫کہن پڑے کہ اس نے خود کچھ کی ہے۔ کسی ک قتل بھی کر ڈالے‬ ‫تو کہت ہے کہ ‪:‬قتل ہو گی ‪ :‬۔۔ چھری سے ہ تھ زخمی کر لے تو‬ ‫کہت ہے کہ ‪:‬چھری ہ تھ میں لگ گئی‪ :‬۔۔۔ واہ رے انس ن‬

‫تو جن یہ حضرت انس ن چھوٹی موٹی غ طی گست خی ہی اپنے‬ ‫سر نہیں لیت تو اتنے بڑے گن ہ بھلا کیوں اپنے سر لے گ ۔‬ ‫اپکی یہ تحریر بھی بہت اع ی ہے۔ موضوع کوئی ڈھک چھپ‬ ‫نہیں ہے‪ ،‬لیکن اپ کے بی ن نے اسے ب لکل س دہ اور ص ف‬‫ال ظ میں سمجھ ی ہے۔ اس لیئے امید ہے کہ کئی پڑھنے والے‬ ‫اس سے اثر بھی لیں گے۔‬ ‫دع گو‬ ‫وی بی جی‬‫=‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic‬‬ ‫‪9293.0‬‬

‫دیکھتے ج ؤ‘ سوچتے ج ؤ‬ ‫محتر جن ڈاکٹر مقصود حسنی ص ح ! اسلا ع یک‬ ‫اپ ک یہ چھوٹ س افس نہ پڑھ ۔ بہت اچھ لگ ۔ اپ کی تحریریں‬ ‫م ش الله بہت ج ندار ہوتی ہیں۔ اور اپ کے احس س ت کی وس ت‬‫کو سموئے ہوتی ہیں۔ زندگی کو اس قدر قری سے دیکھنے اور‬ ‫محسوس کرنے ک فن اپ کی تحریروں سے واضح ہے۔‬ ‫الله پ ک اپ کو ہمیشہ خوش و خر رکھے۔‬ ‫دع گو‬ ‫وی بی جی‬ ‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=8580.0‬‬

‫بیوہ طوائف‬ ‫محتر جن ڈاکٹر مقصود حسنی ص ح ! اسلا ع یک‬ ‫اپ ک یہ چھوٹ س افس نہ پڑھ ۔ بہت اچھ لگ ۔ اپ کی تحریریں‬ ‫م ش الله بہت ج ندار ہوتی ہیں۔ اور اپ کے احس س ت کی وس ت‬‫کو سموئے ہوتی ہیں۔ زندگی کو اس قدر قری سے دیکھنے اور‬ ‫محسوس کرنے ک فن اپ کی تحریروں سے واضح ہے۔‬ ‫الله پ ک اپ کو ہمیشہ خوش و خر رکھے۔‬ ‫دع گو‬ ‫وی بی جی‬ ‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=8580.0‬‬

‫بڑا آدمی‬ ‫محتر جن ڈاکٹر مقصود حسنی ص ح ! سلا مسنون‬ ‫یہ تحریر واق ی میں بہت کر رکھتی ہے۔ اور پھر اپ کے‬ ‫لکھنے کے انداز نے اسے بیش قیمت بن دی ہے۔ ق ری کو‬ ‫ایسے جہ ن کی سیر کروا کر نتیجہ کی طرف لاتی ہے اثر روح‬ ‫تک اتر ج ت ہے۔ پھر جس قدر اپ نے ح لات و واق ت لکھے‬ ‫ہیں اپ کے تجزیئے کی ط قت اور احس س کی وس ت اس سے‬ ‫ظ ہر ہے کہ جیسے م و نہیں کتن ہی قری سے اپ نے یہ س‬ ‫دیکھ ہے۔‬‫ہمیں وقت کی کمی رہتی ہے‪ ،‬لیکن اپ کے مض مین اور افس نے‬ ‫پڑھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اور بہت پسند ات ہے ہمیں اپ ک‬ ‫لکھ ۔‬ ‫وی بی جی‬ ‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=8673.0‬‬

‫شیدا حرا دا‬ ‫محتر جن ڈاکٹر مقصود حسنی ص ح ! سلا مسنون‬ ‫اپ کی یہ تحریر ک فی دن پہ ے پڑھ لی تھی‪ ،‬لیکن اپ کی‬ ‫تحریرں کچھ ایسی ہوتی ہیں کہ ان ک جھٹ سے جوا دین ن‬ ‫انص فی م و ہوت ہے۔ اسے تحمل سے پڑھن ‪ ،‬اس پر سوچتے‬ ‫رہن اور پھر کہیں ج کر کچھ کہ ج سکت ہے۔ ہ تو پڑھ کر‬‫ایسے جذب تی ہوئے تھے کہ اگر اسی وقت لکھنے بیٹھ ج تے تو‬ ‫ج نے اس م شرے پر کی کی لکھ ج تے۔ بہت ج ندار تحریر ہے‬ ‫اور اتنے بڑے م شرتی مس ئل کو اپ ک اس چھوٹی سی تحریر‬ ‫میں بی ن کر دین لائ صد تحسین ہے۔ ہم ری ن چیز داد قبول‬ ‫کیجے۔‬‫اس تحیر سے مت لکھن تو بہت کچھ تھ کہ ‪:‬ہزار نکتہ ب ریک‬ ‫تر زمو ایں ج ہست‪ :‬لیکن ا ق کو سنبھ ل لی ہے ہ نے۔ اتن‬ ‫کہن چ ہیں گے کہ ہم رے ہ ں یہ تصور کر لی گی ہے کہ ت ی‬ ‫سے تہذی اور کردار س زی ہوتی ہے۔ ح لانکہ ہم را خی ل ہے‬‫کہ ا ایس نہیں رہ ۔ ہزاروں س ل پہ ے سے لے کر ش ئید تھوڑا‬ ‫عرصہ پہ ے ی نی شیخ س دی مرحو کے زم نے تک ش ئید‪،‬‬ ‫کردار س زی ت ی کی اولین ترجیح ہوتی تھی۔ ا صرف رٹہ رہ‬ ‫گی ہے۔ اتنی فضولی ت ت ی ک حصہ بن گئی ہے۔ کردار س زی‬ ‫کے لیئے چند گھسی پٹی حک ی ت پڑھ دی ج تی ہیں جن میں‬

‫‪:‬پی س کوا‪ :‬ج کنکری ں ڈالت ہے تو ہم را پہ ی جم عت ک ‪6‬‬ ‫س لہ بچہ بھی ہنست ہے کہ کوا ایس نہیں کر سکت ۔ پڑھ لکھ‬ ‫لینے سے کچھ نہیں ہوت ‪ ،‬اہ یہ ہے کہ کی پڑھ ہے۔ ہم را تو‬ ‫خی ل ہے کہ مس م ن سؤر بھی صرف اس لیئے نہیں کھ ت کہ‬‫کئی صدیوں سے نہیں کھ ی اور ا کھ کر مت ی ہو گی وگرنہ تو‬ ‫شرا و سود بھی حرا ہیں۔ اور ہم را یہ خی ل بھی ہے کہ ا‬ ‫صرف ادی ہی یہ کوششیں کر رہے ہیں‪ ،‬اور انہیں بھی بہت ک‬ ‫کرنے کی ضرورت ہے۔‬ ‫ہ نے اپ ک بہت وقت لے لی ۔ جس پر م ذرت چ ہیں گے۔‬ ‫تحریر پر ایک ب ر پھر بھرپور داد کے س تھ۔۔۔‬ ‫دع گو‬ ‫وی بی جی‬ ‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=8719.0‬‬

‫دو دھ ری ت وار‬ ‫محتر جن ڈاکٹر مقصود حسنی ص ح ! اسلا ع یک‬‫بہت ج ندار تحریر ہے اور پھر اپ ک انداز بی ں‪ ،‬منظر کشی بہت‬ ‫ہی ج ندار اور خوبصورت ہے۔ ہ سمجھتے ہیں کہ ایسی‬ ‫تحریریں کردار س زی کے لیئے بہت ضروری ہیں۔ نہ صرف یہ‬ ‫کہ اچھے برے کی تمیز سکھ تی ہیں‪ ،‬ب کہ اچھ ئی کو پسند‬ ‫کرنے اور برائی سے ن رت کرنے پر مجبور کر دیتی ہیں۔ اپ‬ ‫کے انداز بی ں مشکل پسندی سے دور ہے اس لیئے ق ری کے‬ ‫ذہن پر اثر چھوڑت ہے۔‬ ‫اپ نے ڈارون کی ب ت کی‪ ،‬ہم را تو خی ل ہے کہ ان کے نظریہ‬ ‫میں ایک م مولی سی تبدلی کر لی ج ئے تو ب لکل درست ہے۔‬ ‫اور وہ تبدی ی یہ ہے کہ نظریہ کی مشہور تصویر میں دکھ ئے‬ ‫گئے قط ر میں موجود تم کے تم اراکین اپن رخ موڑ کر‬‫پیچھے کی طرف کر لیں۔ انس ن کی پریش ن ح ل زندگی کو دیکھ‬‫کر لگت ہے کہ اصل میں انس ن ترقی کرتے کرتے بندر بن گئے‬‫ہیں۔ مغربی مم لک کے تیزی سے ترقی کرتے ہوئے لوگوں میں‬ ‫یہ ترقی ص ف دکھ ئی بھی دیتی ہے۔ ان کی بڑھتی ہوئی‬ ‫م صومیت دیکھ کر ہمیں وہ ج نور ہی لگنے لگ گئے ہیں۔‬‫اس وقت جو ڈارون ک نظریہ موجود ہے اس میں ایک س سے‬

‫بڑا سوال یہ ہے کہ اگر بندر ترقی کر کہ انس ن بن ہے تو پھر‬ ‫ابھی تک ہم ری دنی میں اتنے بندر کیوں ہیں اور ان کی ترقی‬ ‫میں کی رک وٹ ہے؟ ہم را ذاتی خی ل یہ ہے کہ ج نوروں کے‬ ‫خ ندان ہوتے ہیں جیسے‪ ،‬گھوڑا‪ ،‬گدھ ‪ ،‬خچر‪ ،‬زیبرا وغیرہ۔‬‫خرگوش‪ ،‬چوہ ‪ ،‬گ ہری‪ ،‬نیولا وغیرہ۔ ایسے ہی انس ن ک خ ندان‬ ‫بندروں ک ہی ہے‪ ،‬لیکن یہ ع یحدہ نسل ہے۔ اور جس چیز نے‬‫انہیں اتنی ترقی دی ہے وہ صرف زب ن ہے۔ جس نے انہیں ایک‬ ‫دوسرے کے تجرب ت سے بھی سیکھنے کی ط قت دی۔‬ ‫خیر‪ ،‬اپ کی تحریر ک صرف ایک حصہ ہے ڈارون ک نظریہ‪،‬‬ ‫اصل تو یہی ہے کہ انس ن کو انس نوں اور ج نوروں میں فر‬ ‫رکھن چ ہیئے۔‬ ‫اپ کی تحریر بہت پسند ائی۔ بہت شکریہ کہ اپ یہ ں رق کر‬ ‫دیتے ہیں اور ہ فیضی ہو پ تے ہیں۔‬ ‫دع گو‬ ‫وی بی جی‬ ‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=8770.0‬‬

‫پٹھی ب ب‬ ‫محتر جن ڈاکٹر مقصود حسنی ص ح ! سلا مسنون‬ ‫بہت عمدہ جن ۔ اچھی تحریر ہے۔ ہم رے خی ل کے مط ب ‪ ،‬یہ‬ ‫تو ایک ع س م شرتی رویہ ہے کہ ہر ‪:‬ع ش پتر‪ :‬کو م ں‪،‬‬ ‫بہن ی د کروائی ج تی ہے‪ ،‬لیکن اپ نے اسی ب ت کو قدرے‬‫مخت ف رنگ دی ہے۔ جہ ں ‪:‬ب ب ح ‪ ، :‬ن صرف دلائل کے س تھ‪،‬‬ ‫دھیدو‪ ،‬سکندر اور محمود کی ب ت کرت ہے‪ ،‬ب کہ کچھ غ ط ال‬ ‫پیم نوں کی طرف بھی اش رہ کرت ہے جن کے ذری ے دنی اچھ‬ ‫برا پہچ نتی ہے۔ اپ کی بیش تر ب توں سے ہمیں ات ہے۔‬ ‫رانجھے ک قصہ (ہر وارث ش ہ) پڑھیں تو حضرت رانجھ ص ح‬ ‫ک ‪ ،‬ب میں ہیر اور اس کی سہی یوں کے س تھ س وک ک ‪ ،‬جو‬ ‫ذکر م ت ہے‪ ،‬وہ اپ کی ب ت کی تصدی ہے۔ سکندر اعظ کے‬ ‫ب رے بھی ہمیں اپ سے ات ہے‪ ،‬اور یہ ب ت درست ہے کہ‬ ‫راجہ پورس کی اپنے ہی ہ تھیوں کے ب عث شکست صرف اس‬‫لیئے سراہی ج تی ہے کہ‪ ،‬ایک ہندو راجہ تھ ‪ ،‬یہ کوئی نہیں کہت‬ ‫کہ اس کی فوج نے اس کے ب د مذید اگے ج نے سے انک ر‬ ‫کیوں کی ۔ محمود کے ب رے ہ ذی دہ نہیں ج نتے اس لیئے کچھ‬ ‫کہہ نہیں سکتے‪ ،‬لیکن ج اتن کچھ اپ نے درست کہ ہے تو‬ ‫یقین ً اس کی ت ریخ پر بھی اپ کی نظر ہو گی۔‬‫دنی وی عش کے ب رے ہم را خی ل ہے کہ‪ ،‬بقول ب ب ئے ن سی ت‪،‬‬

‫فرائڈ کے ہر انس نی خواہش‪ ،‬جنسی ہوس اور بھوک وغیرہ س‬ ‫ایک ہی اشتہ ک ن ہے۔ ج تک دنی میں بھوک ہے‪ ،‬اور ج‬ ‫تک شیر‪ ،‬ہرن کو کھ ت رہے گ ‪ ،‬اس کو خت نہیں کر سکتے۔‬‫ج تک خواہشیں ہیں‪ ،‬تکمیل کی کوشش انس ن کرت رہے گ اور‬ ‫یہی ترقی ک دوسرا ن بھی ہے۔ ا رہ یہی ج ت ہے‪ ،‬کہ‬ ‫خواہشیں اگرچہ تم ہی بری ہیں‪ ،‬لیکن ان کو اچھی اور بری‬ ‫اقس میں تقسی کی ج ئے۔ بری خواہشوں کو ک سے ک کی‬ ‫ج ئے‪ ،‬ی ک از ک ان کی تکمیل کرنے کی ک وش سے انس ن کو‬ ‫روک ج ئے۔ یہی اپ نے کی ہے‪ ،‬اور خو کی ہے۔ ہم را خی ل‬‫ہے کہ دنی وی محبت‪ ،‬عش وغیرہ اپ کے کہنے کے مط ب ہی‬ ‫اصل میں جنسی ہوس ہی ہے‪ ،‬یہی فرائڈ بھی کہت ہے‪ ،‬لیکن‬ ‫ہم را خی ل ہے کہ انس ن نے یہ دیکھتے ہوئے کہ‪ ،‬اس گھوڑے‬ ‫کو روک نہیں ج سکت ‪ ،‬اسے محبت اور عش جیسے پ کیزہ ن‬ ‫دے کر‪ ،‬اس کی ب گ موڑنے کی کوشش کی ہے۔ اور بہت حد‬‫تک ک می بھی ہؤا ہے۔ یہ وہ طریقہ ہے جو مرد کو عورت اور‬ ‫عورت کو مرد پسند کرنے کی اج زت بھی دیت ہے‪ ،‬اور غلاظت‬ ‫سے دور بھی رکھت ہے۔ ہم رے نذدیک وہ تم کہ نی ں جو‬ ‫عش و محبت کی پ کیزگی بی ن کرتی ہیں اور انس ن کو اس ب ت‬ ‫پر ام دہ کر دیتی ہیں کہ وہ انہیں خوبصورت جذبے ک ن دے‬‫کر‪ ،‬برائی سے دور رہے‪ ،‬وہ اس قدر غ ط نہیں ہیں۔ سوائے اس‬ ‫ایک ب ت کے‪ ،‬کہ وہ عش اور محبت کی ن ک می کی صورت‬ ‫میں‪ ،‬انس ن کو لاغر اور بےک ر بن ج نے کی ترغی دیتی ہیں۔‬

‫اس کو روکن بہت ضروری ہے۔‬ ‫ا اس پر ب قی کچھ ہ کہہ نہیں سکتے‪ ،‬کیونکہ ہ خود ان‬‫لوگوں میں سے ہیں جو بقول شخصے یہ چ ہتے ہیں کہ ہم ری‬ ‫بیوی وہ کچھ نہ کرے جو وہ چ ہتے ہیں کہ پڑوسی کی بیوی‬ ‫کرے‬ ‫تحریر پر ایک ب ر پھر بھرپور داد۔ رواں رکھیں۔ انہیں پڑھ کر‬‫ہمیں بہت ف ئدہ ہوت ہے۔ کچھ دیر سوچنے ک موقع م ت ہے اور‬ ‫اپنے اپ کو پرکھنے ک بھی۔‬ ‫دع گو‬ ‫وی بی جی‬ ‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=8863.0‬‬

‫جوا ک سکتہ‬ ‫محتر جن ڈاکٹر مقصود حسنی ص ح ! سلا‬ ‫م فی چ ہتے ہیں کہ اپ کو ی د دہ نی کروانی پڑی۔ ایس نہیں کہ‬ ‫ہ نے یہ افس نہ پہ ے نہ پڑھ ہو‪ ،‬لیکن اپ کی کچھ تحریریں‬‫ایسی ہوتی ہیں‪ ،‬کہ انہیں پڑھ کر انس ن کو لگت ہے کہ ابھی اور‬‫اس پر سوچنے کی ضرورت ہے۔ اور کبھی ایس بھی ہوت ہے کہ‬ ‫کچھ پڑھ کر انس ن جو کچھ محسوس کرت ہے اسے ال ظ نہیں‬ ‫دے پ ت ۔ کئی افس نے اپ کے ایسے بھی ہوتے ہیں کہ کہتے‬ ‫کچھ نظر اتے ہیں لیکن کہہ کچھ اور رہے ہوتے ہیں۔ ‪:‬نق د‪ :‬تو‬ ‫بہت اونچ مرتبہ ہے‪ ،‬ہ تو صرف ایک ع ادمی کی سی عقل‬ ‫کے ح مل ہیں اور صرف یہ سوچ کر اپنی رائے ک اظہ ر کرتے‬ ‫ہیں کہ جو ہ نے محسوس کی وہ اپ تک پہنچ ج ئے۔ ایس بھی‬ ‫ممکن ہے کہ جو کچھ اپ اپنی تحریر میں کہہ رہے ہوتے ہیں‪،‬‬‫ہ جزوی ی پھر ہو سکت ہے کہ ک ی طور پر بھی نہ سمجھ پ ئے‬ ‫ہوں۔ ہم رے بی ن سے اپ کو اتن تو ع ہو ہی ج ئے گ کہ ایک‬ ‫ع شخص نے پڑھ کر کی محسوس کی ۔‬ ‫یہ تحریر بھی سوال چھوڑ ج تی ہے‪ ،‬افس نے ک ہیرو چونکہ‬ ‫خود ایک اس می ں پھنس نے والا شخص ہے اس لیے اس کے‬ ‫اپنی بیوی کے ب رے جو بھی خی لات ہیں وہ مشکوک ہیں اور‬ ‫بھروسے کے لائ نہیں۔ دوسری طرف بیویوں کے ع رویوں‬

‫کی طرف اش رہ ہے کہ اپنے بچے اسے اپنے بچے ہی ہوتے‬‫ہیں جبکہ شوہر کسی اور ک بچہ ہوت ہے۔ دوسری طرف یہ بھی‬‫محسوس ہوت ہے کہ ہو سکت ہے کہ رقیہ کو م و ہو کہ اس ک‬ ‫شوہر ب ہر کے کھ نے پسند کرت ہے سو اس نے پہ ے دن ہی‬ ‫اس کو خوش کر دی ہو)۔ یہ بھی اخض نہیں کی ج سکت کہ وہ‬ ‫اپنے بچوں کو حرا نہیں کھلان چ ہتی تھی کیونکہ گھر ک کھ ن‬ ‫بھی تو اسی کم ئی ک ہو گ ۔‬‫ویسے بیوی کے م م ے میں زی دہ سوچن نہیں چ ہیئے کیونکہ‬ ‫اس کے کئی ک عقل سے ب ہر ہی ہوتے ہیں ‪ ):‬اور عورتوں ک‬ ‫منطقی طرز ع مردوں سے یکسر مخت ف ہوت ہے۔‬ ‫اس م مے کو م شرتی طرز عمل سے دری فت کرنے اور پھر‬ ‫ال ظ دینے پر داد قبول کیجے۔‬ ‫دع گو‬ ‫وی بی جی‬ ‫‪http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=8753.0‬‬

‫م سٹر جی‬ ‫محتر جن ڈاکٹر مقصود حسنی ص ح ! سلا مسنون‬ ‫بہت اچھی تحریر جن ۔ ہم ری طرف سے بھرپور داد قبول‬ ‫کیجے۔ اپ ب ت کرنے ک فن ج نتے ہیں۔ خوبی یہ ہے کہ‬‫م شرے کے ایک ت خ رویئے کو اپ نے ایک چھوٹی سی کہ نی‬ ‫میں سمو دی ہے۔ اور پھر پر اثر بھی ہے۔ پڑھ کر ہمیں کچھ‬ ‫کچھ محسوس ہؤا کہ م سٹر جی شکل ہ سے کچھ م تی ج تی‬ ‫سی ہے۔ لیکن مسئ ہ یہ ہے کہ لوگوں کو ت قین کرن م سٹر جی‬‫ک اص ی روپ‪ ،‬ی اص ی چہرہ تھ ۔ اور اس پر کتنے ہی نق ڈال‬ ‫لیئے ج ئیں وہ اس سے بچ نہیں سکتے تھے۔ مذہ والا نقطہ‬ ‫بھی فی صد درست ہے‪ ،‬کہ اس میں ویسے ہی عقل کو‬ ‫ایک طرف رکھ دی ج ن ہوت ہے سو ان م م وں میں سمجھ کی‬‫ضرورت تو ہوتی نہیں۔ مولوی ص ح کے س تھ بھی یہی ہؤا کہ‬ ‫ایک دن اص ی چہرہ س منے ا ہی گی ۔‬ ‫ہم ری طرف سے بھروپر داد قبول کیجے۔‬ ‫دع گو‬ ‫وی بی جی‬

shukarriya janabsachi baat to yah hai kah aap ke lafz mujhy bara hosla daitehain aur mein type karne baith jata hoon warna mare baad yahsab khuch raddi bikta. ab chalo kisi haad tak mehfooz to ho gyahai. mein ne socha hai afsanoon ka majmoa kayoon na lay a'oonyah chota ho ga pehla 1991 main, dosra 1992 jab'kah tisra1993 main shya howa tha. on main 1969 se 1978 tak ke afsaneshamil thay. pehloon ke naamzard khjilwoh akaili thijis hath main lathikhuch ka angraizi tarjama najam ne kya tha. ab prof arshadnadeem sahib tarjama ke kaam main masroof hain.khair meinkya bai'fazool batain lay kar baith gya hoonAllah aap ko asanioon main rakhe

‫محتر جن ڈاکٹر مقصود حسنی ص ح ! سلا‬ ‫اپ کی مہرب نی جو یہ ں پر اپنی تخ یق ت پیش کرتے رہتے ہیں۔‬ ‫سچ پوچھیں تو ہ شروع میں یہ ں ائے تھے تو اپ کے لکھے‬‫کی طرف ان دشوار س لگت تھ کہ لمبی تحریروں کو کون پڑھے‬ ‫اور وہ بھی توجہ م نگتی ہیں۔ پھر ایک ادھ ب ر پڑھ تو دل کو‬ ‫بہت بھ ی ۔ پھر ان پر لکھنے کی ہمت نہ پڑتی تھی کہ ص ح‬ ‫ہم ری داد کس لائ ہے اس قدر ت کر امیز تحریروں کے‬ ‫س منے‪ ،‬لیکن پھر ہ سے رہ نہیں گی ۔ اپ نے ‪ 1993‬کے ب د‬‫کوئی کت ش ئع نہیں کروائی‪ ،‬وجوہ ت بھی ہونگی۔ لیکن ہم ری‬ ‫درخواست یہی رہے گی کہ جہ ں تک ہو سکے‪ ،‬ہمیں ان سے‬ ‫مست یض ہونے ک شرف دیتے رہیئے گ ۔ داد و تحسین‪ ،‬اپ‬ ‫ج نتے ہی ہیں‪ ،‬کہ کوئی حیثیت نہیں رکھتی۔ ‪:‬ہ تو پکھی واس‬‫ہوویں‪ :‬سو ج نے یہ ں ک تک ہیں‪ ،‬لیکن یہ س س ہ ج ری رہے‬ ‫تو اچھ ہے۔ کوئی نہ کوئی ان سے است ضہ ح صل کرت رہے‬ ‫گ ۔ اپ ج نتے ہی ہیں کہ انٹرنیٹ پر اگر کوئی چیز لوگ‬ ‫پڑھتے ہیں تو لوگ پسند بھی کرتے ہیں‪ ،‬لیکن اپنی پسند‬ ‫ک اظہ ر فقط کوئی ایک ادھ شخص ہی کرت ہے۔ بہ ر اتی ہے‬ ‫کویل کوکتی ہے‪ ،‬کوئی سنے نہ سنے۔ ایسے ہی اپ کے یہ‬ ‫خوبصورت احس س ت ہیں‪ ،‬جو پڑھنے والوں کے زہنوں کو‬ ‫پختگی دیتے ہیں۔ مردہ ضمیر کو زندہ کرتے ہیں۔ اپ کو قدرت‬ ‫نے یہ صلاحیت دی ہے کہ اپ کی تحریر صرف ایک قول کی‬


Like this book? You can publish your book online for free in a few minutes!
Create your own flipbook