101 شکی جلالی ک کر ‘ ذات ک کر اپنی اصل میں‘ سوس ئٹی ک کر ہ ۔ اس جیون ک کر ہ ‘ جس میں اس ن ‘ زندگی ک لمح ت گزارے۔ اس ک کلا ‘ لوگوں ک رویوں کی عک سی کرت ہوا‘ محسوس ہوت ہ ۔ اس کی ہ کلامی میں بھی‘ اس عہد ک شخص‘ چ ت پھرت نظر آت ہ ۔ اس ک اندازواطوار ک ‘ ب خوبی اندازہ ہوت ہ ۔ شکی جلالی کی زب ن اور انس نی ن سی ت‘ مقصود حسنی http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=9244.0 لاس ہ م ک تھ جدائی پر جو ہوں ویراں نگ ہ و غ بج ں ہ ت میں ہو نر ہ ت ل ہوں ل پر مہرب ں اس پ کی موگوف ہ ربط بہ کی داست ں رہگزار خ ک پر دور س دو روی پیڑوں کی قط ریں
102 لاکھ آتی ہوں نظر اپن سر جوڑے ہو درمی ں ان ک مگر ک ن ح ئل تھ غب ر رہگزر ہ م ک تھ جدائی پر جو ہوں ویراں نگ ہ و چش تر شہری ر ع ی گڑھ1936-2012 اخلا محمد خ ن شہری ر پیدائش 16جون 1936اون لا ،بری ی ،اتر پردیش وف ت 13فروری ( 2012عمر 75س ل)ع ی گڑھ م ،ش عر اور نغم نگ ر پیش صنف غزل ,نظ مضمون محبت و ف س اخلا محمد خ ن \"شہری ر\" ( 16جون 1936ء – 13فروری
103 2012ء) ایک بھ رتی م ہرت ی اور اردو ش عری کی مشہور شخصیت ک طور پر مقبول ہوئ تھ ۔ ب لی وڈ ک ایک نغم نگ ر ک طور پر وہ گمن (1978ء) اور امرا ج ن (1981ء میں بنی ف ) ک نغموں ک لی ی د کی ج ت ہیں۔ ان ف موں کی ہدایت مظ ر ع ی ن کی تھی۔ وہ ع ی گڑھ مس یونیورسٹی ک ش ب اردو ک صدر ک طور پر وظی ی ہوئ اور اس ک ب د مش عروں کی ایک پسندیدہ شخصیت بن گئ ۔ وہ مغنی تبس کی م یت میں ش روحکمت (ششم ہی) کی ادارت کرت تھ ۔ اس ک علاوہ وہ ع ی گڑھ میگزین ،خیروخبر اور فکرونظر ک مدیر تھ ۔ وہ ہم ری زب ن ک شریک مدیر بھی رہ تھ ۔ شہری ر کو س ہتی اکیڈمی کی ج ن س خوا اور در بند ہ (1987ء) ک لی اردو میں ایوارڈ ملا تھ ۔ 2008ء میں انہیں گی ن پیٹھ ایوارڈ دی گی جو ک بھ رت میں اع ی ترین ادبی ان ہ شہری ر اس ح صل کرن وال چوتھ اردو ش عر تھ آزاد دائرۃ الم رف ،ویکیپیڈی https://ur.wikipedia.org/wiki/%D8%B4%DB%81%D8%B1%DB%8C%D8%A7%D8%B1_(%D8%B4%D8%A7%D8%B9%D8%B1
104 وہ کون تھ وہ کون تھ ط س شہر آرزو جو توڑ کر چلا گی ہر ایک ت ر روح ک جھنجھوڑ کر چلا گی مجھ خلا ک ب زو ں میں چھوڑ کر چلا گی ست ش ر آسم ں تو تھ نہیں اداسیوں ک راز داں تو تھ نہیں وہ میرا جس ن تواں تو تھ نہیں تو کون تھ وہ کون تھ ؟ https://rekhta.org/nazms/vo-kaun-thaa-shahryar-nazms?lang=Ur
105 شہن ز نبی کولکت (مغربی بنگ ل) بھ رت انص ف میں ن کچھ بولن کی کوشش کی تو مجھ اک کٹہرا فراہ کر دی گی میں گواہ ہوں لیکن چش دید نہیں مقدس کت پر ہ تھ رکھ کر قس کھ جو بھی کہوں گی سچ کہوں گی سچ ک سوا کچھ بھی نہیں میں ن قس کھ ئی اور گواہی دی میری ہلاکت چش دید ن تھی سو ق تل آج بھی گھومت ہ آزادان
106 مگر میں قید ہوں جھوٹی گواہی ک الزا میں ا بھی https://rekhta.org/nazms/insaaf-shahnaz-nabi-nazms?lang=Ur شہن ز نبی اش ریت کو احتج جی ل و لہج ک س تھ سمجھن ہو تو شہن ز نبی کی نظ ”م صو بھیڑیں“ ک مط ل کی ج سکت ہ چن نچ :وہ لکھتی ہیں اک چراگ ہ سو چراگ ہیں کون ان ریوڑوں س گھبرائ پڑگئیں ک زمینیں اپنی تو کچھ س ر کچھ حضر ک شغل رہ کچھ نئی بستیوں س ربط بڑھ ان کو آزاد کون کرت ہ ی بہت مطمیں ہیں تھوڑے میں اک ذرا س گھم پھرا لا
107 کچھ ادھر کچھ ادھر چرا لا بھیڑیں م صو ب ضرر سی ہیں جس طرف ہ نک دو چ ی ج ئیں شہن ز نبی ن احتج ج کی دھیمی ل کو است م ل کرت ہوئ م صو بھیڑیں کی اش ریت کو نم ی ں کی ہ اور ق ری خود نتیج اخذ کرن میں ک می ہوج ت ہ ک م صو بھیڑیں کس علامت کی نش نی ہیں اور ان ک س تھ مرد ک ن روا س وک کس طرح مشرقی عورت کی ب بسی اور مجبوری ک ف ئدہ اٹھ رہ ہ۔ http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=12183 ع دل منصوری ع دل منصوری 1936ء میں ک شہر گجرات میں پیدا ہوئ تھ ۔تشکیل پ کست ن ک وقت ع دل ک والد کراچی آگئ جہ ں انہوں
108 ن کچھ س ل ت ی ح صل کی۔ 1955ء میں وہ اپن والد ک س تھ دوب رہ شہر گجرات آئ ۔ مگر اس اثن میں ان ع می شو ابھر آی اور انہوں ن ش عری شروع کردی تھی۔ امریک روانگی ع دل منصوری 1985ء میں امریک چ گئ ۔ ش خون رس ل س وابستگی ع دل منصوری 1960ء کی دہ ئی میں جدیدیت ک نم ئندہ رس ل ’ش خون‘ س ایک ش عران اظہ ری ک طور پر وابست ہوئ ۔ ی ت آخر تک برقرار رہ ۔ ان کی سینکڑوں غزلیں اور نظمیں ش خون میں ش ئع ہوا کرتی تھیں۔ انٹرنیٹ اور اردو ع دل منصوری انٹرنیٹ ک دور میں اردو ک لی نئ جہتیں تلاش کرن ک ق ئل تھ ۔ وہ کسی بھی وی س ئٹ ک لیمواد تصویری شکل میں ڈالن ک بج ئ یکرمزی ی یونی کوڈ ک ح میں تھ ۔ انتق ل 2008 آزاد دائرۃ الم رف ،ویکیپیڈی https://ur.wikipedia.org/wiki/%D8%B9%D8%A7%D8%AF%D9%84_%D9%85%D9%86%D8%B5%D9%88%D8%B1%DB%8C
109 تنہ ئی وہ آنکھوں پر پٹی ب ندھ پھرتی ہ دیواروں ک چون چ ٹتی رہتی ہ خ موشی ک صحرا ں میں اس ک گھر مرے ہوئ سورج ہیں اس کی چھ تی پر اس ک بدن کو چھو کر لمح س ل بن س ل کئی صدیوں میں پورے ہوت ہیں وہ آنکھوں پر پٹی ب ندھ پھرتی ہ https://rekhta.org/nazms/tanhaaii-adil-mansuri-nazms?lang=Ur عذرا عب س عذرا عب س ک اس و میں بیدی اور منٹو ک اجم ع ضدین ہو ’گی ہ ۔۔۔ اور اجم ع ضدین جدلی تی طرز احس س ک بغیر ممکن نہیں۔۔۔ ی طرز احس س عذرا عب س کی طویل نظ نیند کی مس فتیں میں پوری شدت س وقوع پذیر ہی نہیں ب ک متشکل بھی ہوا ہ ۔
110 نئی نظ ک بھید‘ افتخ ر ج ل http://www.bbc.com/urdu/mobile/entertainment/2012/12/121210_nazme_nau_arifwaqar_zis.shtml اعتراف ی س داست نوں میں لکھ ہ ی فرضی کہ نیوں میں ت ن مجھ س محبت کی ہ ت روز صبح س ش تک ی ایک ل ظ دہرات ہو اور مجھ اپنی محبت ک یقین دلات ہو لیکن مجھ م و ہ اس ل ظ ک کی م نی ہیں ج ت اس ک م نی بت چکو گ تو ی ل ظ تمہ رے گ میں
111 سوکھ تھوک کی طرح چپک ج ئ گ اور میرے لی ت اس کبھی ادا ن کرو گ اس س پہ بھی یہی ہوت رہ ہ اس ن بھی مجھ س پہ ی ب ر محبت ک اعتراف کرت ہوئ میرے ک ن سونگھ تھ پھر میرے پست نوں کو ٹٹولا تھ تیسری ب ر وہ میرے کپڑے ات ر چک تھ اور پھر اس ن مجھ اس اعتراف ک موقع !!کبھی نہیں دی https://rekhta.org/nazms/e-tiraaf-azra-abbas-nazms?lang=Ur
112 ع ی محمد فرشی فرشی ک ہ ں من ظر س اب دی ہو ج ت ہیں۔ ن۔ ۔ راشد ن شبی س زی کو عی شی قرار دی تھ اور قصداً حسی تی تصویروں س گریز کی مگر فرشی ک ہ ں گریز ک یہی س م ن تخ یقی جوہر کی صورت ظ ہر ہوت رہ ہ محمد حمید ش ہد http://hameedshahid.com/index.php/external-links/ ریت تیرے آتش فش نوں س بہت ہوئ سرخ سیلا کی پیش گوئی اولمپس ک آتش کدے س سنہری حرارت کی راحت چرا کر پرومیتھیس ک زمیں پر اترن س پہ بہت پہ ت ریخ ک غ ر میں ایک
113 س چشم ع ریت ن اس کہ نی میں کی تھی جس پڑھ ک خود اس پ دیوانگی ک وہ دورہ پڑا خود کو اندھ کی پھر سن ت رہ داست ں اندھی ط قت کی برب دیوں پر رلات رہ آنکھ س س ت س گر بہ ریت لیکن ہمیش کی پی سی بجھ تی رہی آنسو ں س مرے پی س کی آگ کو تو نہیں ج نت ریت کی پی س کو ریت کی بھوک کو ریت کی بھوک ایسی ک جس میں سم ج ئیں لوہ اگ ت پہ ڑوں ک س س س پی س ایسی ک جس میں اتر ج ئیں س رے سمندر ترے آنسو ں ک مگر تیرے آنسو ٹپکن میں کچھ دیر ہ
114 دیر کتنی لگی ہ تھیوں کی قط روں کو زیر زمیں تیل اور ت ر بنن کی می د س خو واقف ہ تو تو اسی تیل کی بو پ پ گل ہوا اور دھمکت دھرپت ہوا آ گی ریت ک راج میں وقت ک آج میں وقت ک آج تیرا ہ جس میں مریخ و مرائخ س آگ رس ئی ہ تیری مگر ریت تو پر نہیں ط قت پر نہیں دیکھتی پ ں کو تولتی ہ کس سولتی ہ https://rekhta.org/nazms/ret-ali-mohammad-farshi-nazms?lang=Ur
115 فرحت عب س فرحت عب س ش ہ ک شم ر دنی ک ممت ز اور اہ ش را میں ہوت ہ ۔ انہوں ن اردو اور پنج بی میں بہت کلا تخ ی کی ۔ موضوع ت کی وس ت اور کی ی ت ک اظہ ر میں ایسی تخ قی قوت کسی اور ش عر میں نظر نہیں آتی ۔ فرحت عب س ش ہ ن ن صرف م شی ب انص فی پر ق اٹھ ی ب ک دنی ک پہلا اسلامک م ئیکروفن نس م ڈل بن کی اس کو عم ی طور پر ث بت بھی کی ۔ فرحت عب س ش ہ ن ٹرکل ڈاون اکن مک تھیوری کو رد کرک ٹوئیسٹ اپ اک نومی تھوری پیش کی اور ہزاروں خ ندانوں کو اپن پ وں پر کھڑا۔ فرحت عب س ش ہ ن ف س ، ن سی ت ،موسیقی ،اد ،صح فت اور م رشل آرٹ جیس ش بوں میں اپنی حیثیت ن صرف منوائی ب ک قبول ع کی سند ح صل کی ۔ انہوں ن ہمیش ،ع لمی امن ،محبت اور انس نیت ک نظری ت کی سرب ندی کو فوقیت دی ۔ پیدائش اور ابتدائی ت ی فرحت عب س ش ہ بروز اتوار 10رج 1384ھ مط ب 15 نومبر 1964ء کو جھنگ شہر پنج ،پ کست ن میں پیدا ہوئ ۔ فرحت عب س ش ہ ن ابتدائی ت ی جھنگ میں ہی ح صل کی۔ جھنگ میں ہی ای ایس سی ن سی ت کی ڈگری ح صل کی۔ مزید
116 اع ی ت ی ک واسط لاہور چ آئ ۔ 1988ء ت 1990ء تک وہ ج م پنج میں ف س کی ت ی ح صل کرت رہ ۔ 1990ء میں ج م پنج ،لاہور س ف س میں ای اے کی ڈگری ح صل کی۔ بحیثیت م رشل آرٹسٹ فرحت عب س ش ہ قومی سطح پر تس ی کی ج ن وال م رشل آرٹسٹ ہیں۔ برم ک مشہور برمیز م رشل آرٹس میں وہ پہ جوان م سٹر کی ت ی ح صل کرن والا فرد ہیں۔ 1990ء میں قومی می مویشی ں لاہور میں فرحت عب س ش ہ ن ع لمی ت ریخ میں پہ ی ب ر برف ک 11بلاک توڑن ک ریک رڈ ق ئ کی ۔ آج تک ی ع لمی ریک رڈ ق ئ ہ ۔ ت ح ل 4لاکھ س زائد ش گرد ان س م رشل آرٹ کی ت ی ح صل کرچک ہیں۔ فرحت عب س ش ہ ن م رشل آرٹ کی تکنیک کو کھی وں میں مت رف کروان میں اہ کردار اداء کی ہ اور ب ق عدہ اس کو ض بط اختی ری اصول و قواعد ک تحت مت رف کروای ۔ وہ بحیثیت م رشل آرٹسٹ ک \"پ کست نی ننج \" ک طور پر بھی پہچ ن ج ت ہیں۔ امن و آشتی ک ع مبردار فرحت عب س ش ہ ن ع لمی طور پر م رشل آرٹ کی ت ی میں بردب ری ،امن وسکون ،خود اعتم دی ،اور امدادی افک ر جیسی
117 بنی دی قواعدی اصولی ت کو مت رف کروای ہ جس کی وج س وہ م رشل آرٹ میں امن و آشتی ک ع مبردار سمجھ ج ت ہیں۔ بحیثیت ش عر و ادی فرحت عب س ش ہ ن 13س ل کی عمر میں نظمیں لکھن شروع کیں جو مخت ف اخب رات میں ش ئع ہوئیں۔ ب ق عدہ ش ری مجموع \"ش ک ب د\" م ہ جون 1989ء میں منظر ع پر آی جس س ان کی شہرت میں روز افزوں اض ف ہوت گی ،ت ح ل اس ش ری مجموع ک 20س لوں میں 100س زائد ایڈیشن ش ئع ہوچک ہیں۔ ی کت روم نوی اور محبت پر مشتمل نظموں ک مجموع ہ ۔ تقریب ً 20س لوں میں فرحت عب س ش ہ ک قس 67کت منظر ع پر آئیں جن میں 46کت صرف ش عریپر ہیں اور 3کت بحیثیت نق د ش ئع ہوئیں۔ 40س ل کی عمر تک ان ک 46ش ری مجموع ج ت ش ئع ہوچک تھ ۔ اکیسویں صدی عیسوی ک ابتدائی س لوں میں وہ روم نوی ش عر ہون ک س تھ س تھ جنگ مخ لف ش عر بھی خی ل کی ج ن لگ ۔ 2001ء میں امریک ک افغ نست ن پر حم س وہ ک فی مت ثرہوئ اور ان ک ش ری خی لات میں ک فی حد تک تبدی ی دکھ ئی دی۔ س نح 11ستمبر 2001ء ک ب د ج ری ہون والی
118امریکی-افغ ن جنگ (2001ء – 2014ء) میں فرحت عب س ش ہ کی نظموں میں مخت ف تبدی ی نظر آئی ،وہ امریکی-افغ ن جنگ (2001ء – 2014ء) ک مخ لف ہون ک سب س مخ ل ن نظمیں تحریر کرت رہ ۔ اس س س میں ان ک ش ری مجموع \"ہ اکی ہیں بہت\" ش ئع ہوا۔ ت ح ل ان کی ایک تصنیف ک پنج بی ترجم اور 4کت ک انگریزی میں ترجم ہوچک ہ ۔ :انگریزی تراج ی ہیں ش ری مجموع اور تص نیفء س ت ح ل فرحت عب س ش ہ کی 67کت ش ئع ہوچکی 1989 :ہیں جن میں مشہور ترین ی کت ہیں ش ک ب د -جون 1989ء ،اس کت ک تقریب ً 100ایڈیشن ش ئع ہوئ ۔ مجھ ت ی د آت ہو۔ سہرا خرید لائ ہیں۔ محبت کی آخری ادھوری نظ ۔ اداس اداس۔ دن نک ت نہیں۔ مجھ س ن راض ن ہو۔
119 ب رشوں ک موس ۔ آدھ غ اور آدھی خوشی ں۔ میرا ش س ون ش ہ پی ۔ اداسی ٹھہر ج تی ہ ۔ ہ جیس آوارہ دل۔ عش نرالا مذہ ہ ۔ ج گی صبر میری آنکھوں میں۔ تیرے کچھ خوا ۔ موت زدہ۔ محبت گمشدہ میری۔ آ لگ جنگل درد دیوار س ۔ آنکھوں ک پ ر چ ند۔ سرابی۔ محبت ذات ہوتی ہ ۔ خطوں میں دفن ی ہوا جنون۔ آ کسی روز۔
120 کسی دکھ پ اکٹھ روئیں۔ ت اداس مت ہون ۔ اکیسویں صدی کی پہ ی نظ ۔ اک ب ر کہو ت میرے ہو۔ دل دے ہتھ مہ ر۔ عش بن ی پیر۔ اج دی لوک داست ن۔ الوداع پ کست ن۔ خی ل سو رہ ہو تو۔ روز ہوں گی ملاق تیں۔ سوال درد ک ہ ۔ ی عجی میری محبتیں۔ دکھ بولت ہیں۔ ابھی خوا ہ ۔ من پنچھی ب چین۔ کہ ں ہو ت ؟ ۔
121 محبت چپ نہیں رہتی۔ موہ س ۔ چ ند پر زور نہیں۔ اداس ش میں اج ڑ راست ۔ جدائی راست روک ک کھڑی ہ ۔ مت بولو پی ک لہج میں۔ اے عش ہمیں آزاد کرو۔ آنکھیں غزل ہیں آپ کی۔ کبھی م ن چ آو۔ میرا انتظ ر قدی ہ ۔ س تھ دین ہ تو دے۔ ی د آوں اگر اداسی میں۔ ہ اکی ہیں بہت۔ میرے ویران کمرے میں۔ اور ت آو۔ وہ کہتی ہ ۔
122 دو بول محبت ک ۔ ہجر عب دت بن ج ئ ۔ محبت خوبصورت ہ ۔ آوارہ مزاج۔ ت سمجھ نہیں سکت ۔ ت جدار حر ۔ منتخ نظمیں۔ منتخ افس ن ۔ غزلی ت س غر۔ عصری اد کی متوازی ت ریخ۔ تخ یق ت پسند تحریک۔ نی م ئ آ کسی طور چ یں۔ سرد س ہ تھ ملان والا۔ https://ur.wikipedia.org/wiki/%D9%81%D8%B1%D8%AD%D8%AA_%D8%B9%D8%A8%D8%A7%D8%B3_%D8%B4%D8%A7 %DB%81فرحت عب س ش ہ کی نظموں ک نم ی ں عنصر ان کی جذب تی شدت اور اس ک براہ راست اظہ ر ہ ۔ اس ک یہ ں جذب تی شدت جوانی ک محض رک ہوئ جذب ت کی بج ئ ایک اجتم عی
123 قید وبند ک نتیج ک طور پر پیدا ہوے والی اعص بیصورتح ل ہ جو بتدریج اس کی احس س تی کی ی ت کو تصور کیتشکیل کی طرف ل ج تی ہ ۔ اس عمل میں فرحت ش ہ کو ایک سہولت ی بھی ہ ک وہ ف س اور ن سی ت ک ط ل ع رہ ہ ۔ اچھی ش عری محض احس س تی اور جذب تی نہیں ‘ ی ایکنقط نظر اور سوچ کو جن دیتی ہ ‘ اور ی کی یت فرحت عب س ش ہ کی بیشتر نظموں میں دکھ ئی دیتی ہ ۔ اس کی نظموں کم نوی پیرہن مخت ف ت نوں ب نوں س تی ر ہوت ہ ۔ اس م ضی س کٹن ک تہذیبی احس س بھی ہ ۔ وہ فرد میں بص رت کی کمی کو بھی محسوس کرت ہ ۔ اس موجودہ ح لات ک نرغمیں ائی ذات کی محدودیت ک بھی ش ور ہ ‘ اس بڑے شہروںک صن تی ک چر س پیدا ہون وال تظ ک بھی احس س ہ ۔ ک ئن تی ش ور ک ش عر‘ انیس ن گی https://www.facebook.com/farhat.poet/posts/1020103694694548 فہمیدہ ری ض فہمیدہ کی ش عری میں مشرقی عورت کی مجبوری ں بھی نظر آتی ہیں اور بیسویں صدی کی عورت کی روای ت س آزاد اورخود مخت ر ہون کی خواہش بھی۔ ان ک خوا ایک ایس م شرہ
124 ہ جہ ں عورت اور مرد کو برابری مل سک جہ ں عورت دوسرے درج کی محکو ن ہو۔ سید ت سیراحمد https://tehreemtariq.wordpress.com/2012/12/23/%D9%81%DB%81%D9%85%DB%8C%D8%AF%DB%81-%D8%B1%DB%8C %D8%A7%D8%B6/ ایک زن خ ن بدوش ت ن دیکھی ہ کبھی ایک زن خ ن بدوش جس ک خیم س پرے رات کی ت ریکی میں گرسن بھیڑی غرات ہیں دور س آتی ہ ج اس کی لہو کی خوشبو سنسن تی ہیں درندوں کی ہنسی اور دانتوں میں کسک ہوتی ہ ک کریں اس ک بدن صد پ رہ اپن خیم میں سمٹ کر عورت رات آنکھوں میں بت دیتی ہ کبھی کرتی ہ الا روشن
125 بھیڑی دور بھگ ن ک لی کبھی کرتی ہ خی ل تیز نکیلا جو اوزار کہیں مل ج ئ تو بن ل ہتھی ر اس ک خیم میں بھلا کی ہوگ ٹوٹ پھوٹ ہوئ برتن دو چ ر دل ک بہلان کو ش ید ی خی ل آت ہیں اس کو م و ہ ش ید ن سحر ہو پ ئ سوت بچوں پ جم ئ نظریں ک ن آہٹ پ دھرے بیٹھی ہ ہ ں دھی ن اس ک جو بٹ ج ئ کبھی گنگن تی ہ کوئی بسرا گیت کسی بنج رے ک https://rekhta.org/nazms/ek-zan-e-khaanaa-ba-dosh-fahmida-riaz-nazms?lang=Ur
126 فیض احمد فیض لاھور1911-1984بیسویں صدی کی اردو ش عری میں اقب ل ک ب د جو ن ابھر کرس من آئ ان میں نم ی ں ترین ن فیض احمد فیض ک ہ ۔ سنتیس ک عشرے میں شروع ہون والی ان کی ش عری سن اسیکی دہ ئی تک ج ری رہی اور یوں ان ک کلا ن نصف صدی ک عرص اپنی گرفت میں ل رکھ ہ ۔۔۔ اور ی کوئی م مولی عرص ن تھ ب ک ح دث ت ،س نح ت اور انقلاب ت ک ایک ایس س س تھ جس کی مث ل ت ریخ ع ل میں دکھ ئی نہیں دیتی۔فیض کی ش عری میں جم ل ،محبت ،ہجر ،وف ،ک س تھ س تھ م شرتی نشی و فراز ک گہرے اثرات اور مظ ل ک خلاف انقلا ک رنگ نم ی ں نظر ات ہ ۔ نی http://www.oururdu.com/forums/index.php?threads/%D9%81%DB%8C%D8%B6-%D8%A7%D8%AD%D9%85%D8%AF-%D9 %81%DB%8C%D8%B6-%DA%A9%DB%8C-%D8%B4%D8%A7%D8%B9%D8%B1%DB%8C.21298/ آرزو مجھ م جزوں پ یقیں نہیں مگر آرزو ہ ک ج قض
127 مجھ بز دہر س ل چ تو پھر ایک ب ر ی اذن دے ک لحد س لوٹ ک آ سکوں ترے در پ آ ک صدا کروں تجھ غ گس ر کی ہو ط تو ترے حضور میں آ رہوں ی ن ہو تو سوئ رہ عد میں پھر ایک ب ر روان ہوں https://rekhta.org/nazms/aarzuu-faiz-ahmad-faiz-nazms?lang=Ur کم ر پ شی دھ ی1935-1992 کم ر پ شی ایک من رد ش عر ،افس ن نگ ر اور سنجیدہ ادی تھ ۔ آپ ک اصل ن شنکردت کم ر تھ کم ر پ شی ق می ن تھ ۔ آپ بہ ولپور میں 03جولائی 1935ء کو پیدا ھوئ ۔ آپ ک خ ندان 1857ء کی جنگ آزادی ک ب د دلی چھوڑ کر بہ ولپور آن بس تھ ۔ لیکن تقسی برصغیر ک ب د وہ دوب رہ دلی چ گئ ۔ اس وقت کم ر پ شی کی عمر تقریب 12برس تھی ۔ اسک سنی میں ھجرت ک دکھ کی وج س سنجیدگی ک عنصر ان
128پر شروع ھی س غ ل رھ ۔ ت ی و تربیت دلی میں ھی ھوئی ۔ تم عمر اسی شہر س جڑے رھ ۔ دلی شہر س انہیں بہت انسیت اور لگ تھ ۔ ملازمت کی ئ بھی انہوں ن دلی شہر ک ھی انتخ کی تھ ۔ وہ دلی س ب ھر ج کر رھن پسند نہیں کرت تھ ۔ ان کی ش عری دلی میں ھی پروان چڑھی اور ایکدن پران موسموں کی آواز ن تم اردو دنی میں شور برپ کر دی ۔ ی آواز سبھی کو چونک دین والی تھی ۔ انہیں ھندوست نی اس طیر ک ش عر قرار دی ج ت ھ ۔ کم ر پ شی ن بحیثیت افس ن نگ ر اور ڈرام نگ ر بھی اپنی صلاحیتوں ک لوھ منوای ھ ۔ س م ھی ادبی رس ل \" سطور \" کی ادارت ک فرائض بھی انج دئی ۔ 16سپتمبر کو وہ اپندفتری ک خت کر ک گھر ج رھ تھ ک راست میں بیہوش ھو کر گر پڑے ۔ رات بھر وہ بیہوش رھ اور 17ستمبر کی صبح کو ان ک انتق ل ہو گی تھ ۔https://www.facebook.com/urdu1ghazalyaat/photos/pb.368575769951171.-2207520000.1474078601./781263805349030/?type =3&theater
129 ل ظ نہیں بولت سن یہی ہ ک ل ظ ا بولت نہیں ہیں جو مجھ پ ا تک گزر چک ہ گزر رہ ہ وہ ل ظ در ل ظ مر رہ ہ میں ہر طرف س مرے ہو ں میں گھرا ہوا ہوں کبھی کبھی میں ڈرا ڈرا س سبھی کو چپ چ پ دیکھت ہوں کبھی کبھی سر اٹھ ک مردے اداس آنکھوں س دیکھت ہیں میں موت کی وادیوں میں جیس اتر گی ہوں
130 ک جیس میں آج مر گی ہوں https://rekhta.org/nazms/lafz-nahiin-bolte-kumar-pashi-nazms?lang=Ur کی ی اعظمی کی ی اعظمی (ولادت 19فروری1925 ،ء ،وف ت 10مئی، 2002ء) ک پورا ن اطہر حسین رضوی تھ ۔ ان کی پیدائش اتر پردیش ک اعظ گڑھ میں ہوئی۔ وہ محض گی رہ س ل کی عمر میں ش عری شروع کر چک تھ ۔ ان کی پہ ی نظ اس طرح تھی مدت ک ب د اس ن جو ال ت س کی نظر جی خوش تو ہوگی مگر آنسو نکل پڑے اک ت ،ک ت کو فکر نشی و فراز ہ اک ہ ک چل پڑے تو بہر ح ل چل پڑے ابتدائی ت ی کی ی کی ابتدائی ت ی روایتی اردو ،عربی اور ف رسی پر محیط تھی۔ کی ی ک بچپن اور بہرائچ
131 کی ی اعظمی ص ح ک اتر پردیش ک ض ع اور شہربہرائچ س گہرا ت تھ ۔شمی اقب ل خ ں اور ک وش شوکتی ک ذری مرت کردہ دیوان شو طوف ن اور ش عر اور ادی ش ر رب نی ک حوال س کئی روزن موں میں اسک ذکر آت ہ ک کی ی ک والد سید فتح حسین رضوی ن نپ رہ ک قری نوا قزلب ش ک ت ق نوا گنج میں تحصیل دار تھ اور شہر بہرائچک مح ق ضی پورہ میں رہت تھ ،اور اس طرح کی ی ک بچپنک کئی س ل بہرائچ کی سرزمین پر گزرے ہیں۔اور ب د میں بھی کی ی ک بہرائچ آن ج ن بن رہ جس میں وہ اپن بچپن ک دوستوں س ملاق ت کرت تھ ،اور ش یع بہرائچی کی دک ن پر ادبی مح ل ک حص بنت تھ ۔جہ ں بہرائچ ک مشہور ش عر وص ی بہرائچی ،جم ل ب ب ،شو بہرائچی ،ڈاکٹر ن ی اللہ خ ں خی لی،عبرت بہرائچی ،اظہ ر وارثی وغیرہ شرکت کرت تھ ۔ ممبئی آمد 1943 میں کی ی بمبئی اپن ایک دوست کی دعوت پر آئ تھ ۔ یہ ں انہیں قری دس س ل کی جدوجہد ک ب د انہیں ب لی وڈ میں ک کرن ک موقع ملا تھ ۔ مشکل ح لات
132 1950 ک دہ میں ڈاکٹر منش ء الرحمن خ ن منش ء کی دعوت پرکی ی ایوت محل ک مش عرے ک لی بلائ گئ تھ ۔ شرکت ک لی 80روپی ط ہوئ ۔ ت ہ اسی زم ن میں کی ی کی بیٹی شب ن اعظمی پیدا ہوئی تھی۔ جس کی وج س وہ مش عرے میں شرکت س ق صر تھ مگر پیشگی رق 40 روپی ان کی وقتی ضروری ت ک ک آئی۔ کی ی ن منش ء س خط لکھ کر م ذرت خواہی کی اور س تھ ہی پیشگی رق کی واپسی ک وعدہ کی ۔ اصن ف سخنکی ی بنی دی طور پر نظ ک ش عر تھ ۔ ان کی ق بل ذکر نظموں میں عورت ،اندیش ،ٹرنک ک ل ،حوص ،تبس ،مک ن ،بہروپی اور دوسرا بن ب س ش مل ہیں۔ ان ک مجموع ت کلا اس طرح :ہیں آخر ش آوارہ سجدے سرم ی ب بری مسجد ک انہدا پر لکھی گئی نظ را بن ب س س ج لوٹ ک گھر میں آئ
133 ی د جنگل بہت آی جو نگر میں آئ رقص دیوانگی آنگن میں جو دیکھ ہو گ چھ دسمبر کو شری را ن سوچ ہو گ اتن دیوان کہ ں س مرے گھر میں آئ دھر کی ان ک ہ کی ذات ہ ی ج نت کون گھر ن ج ت تو انہیں رات میں پہچ نت کون گھر جلان کو مرا لوگ جو گھرمیں آئ ش ک ہ ری ہیں مرے دوست تمہ رے خنجر ت ن ب بر کی طرف پھینک تھ س رے پتھر ہ مرے سر کی خط زخ جو سر میں آئ پ ں سریو میں ابھی را ن دھوئ بھی ن تھ ک نظر آئ وہ ں خون ک س رے دھب پ ں دھوئ بن سریو ک کن رے س اٹھ را ی کہت ہوئ اپن دوارے س اٹھ راجدھ نی کی فض آئی نہیں راس مجھ چھ دسمبر کو ملا دوسرا بن ب س مجھ
134 مشہور ب لی وڈ نغ ہ دیوان ہ پروان اپن وطن ک اپن چمن ک ۔ لائی پھر ایک لغزش مست ن تیرے چہرے میں۔ آج کی رات گر ہوا چ ی ہ ۔ دل کی سنو دنی والو کرچ ہ فدا ج ن و تن س تھیوں م و ن ت تو ہ گھبرائیں ،م و تو آنکھ چرائیں بچھڑے سبھی ب ری ب ری ذرا سی آہٹ ہوتی تو دل سوچت ہو ک مجبور مجھ اس ن بھلای ہوگ وقت ن کی کی حسیں ست کی ی اعظمی پر لکھ گئ مق لات پی ایچ ڈی کی ی اعظمی -فکروفن ،ڈاکٹر شکی رف ت ع ی ،نگران ڈاکٹر افغ ن اللہ خ ں ،گورکھپور یونیورسٹی .گورکھپور ء کی ی اعظمی :شخصیت ش عری اور عہد ،ڈاکٹر وسی 1990 انور نگران ڈاکٹر فدا المصط ی ،ڈاکٹر ہری سنگھ گور یونیورسٹی .س گر2002 ،ء
135 آزاد دائرۃ الم رف ،ویکیپیڈی https://ur.wikipedia.org/wiki/%DA%A9%DB%8C%D9%81%DB%8C_%D8%A7%D8%B9%D8%B8%D9%85%DB%8C ابن مری ت خدا ہو خدا ک بیٹ ہو ی فقط امن ک پیمبر ہو ی کسی ک حسیں تخیل ہو جو بھی ہو مجھ کو اچھ لگت ہو مجھ کو سچ لگت ہو اس ست رے میں جس میں صدیوں ک جھوٹ اور کذ ک اندھیرا ہ اس ست رے میں جس کو ہر رخ س رینگتی سرحدوں ن گھیرا ہ اس ست رے میں جس کی آب دی امن بوتی ہ جنگ ک ٹتی ہ
136 رات پیتی ہ نور مکھڑوں ک صبح سینوں ک خون چ ٹتی ہ ت ن ہوت تو ج ن کی ہوت ت ن ہوت تو اس ست رے میں دیوت راکشش غلا ام پ رس رند راہ بر رہزن برہمن شیخ پ دری ،بھکشو سبھی ہوت مگر ہم رے لی کون چڑھت خوشی س سولی پر جھونپڑوں میں گھرا ی ویران مچھ ی ں دن میں سوکھتی ہیں جہ ں ب ی ں دور بیٹھی رہتی ہیں اور خ رش زدہ س کچھ کت لیٹ رہت ہیں ب نی زان د مروڑے ک کوئی سر کچ ک ٹن کی وہ بھونکت بھی نہیں
137 اور ج وہ دہکت انگ رہ چھن س س گر میں ڈو ج ت ہ تیرگی اوڑھ لیتی ہ دنی کشتی ں کچھ کن رے آتی ہیں بھنگ گ نج ،چرس شرا ،افیون جو بھی لائیں جہ ں س بھی لائیں دوڑت ہیں ادھر س کچھ س ی اور س کچھ ات ر لات ہیں گ ڑی ج تی ہ عدل کی میزان جس ک حص اسی کو م ت ہ یہ ں خطرہ نہیں خی نت ک ت یہ ں کیوں کھڑے ہو مدت س ی تمہ ری تھکی تھکی بھیڑیں رات جن کو زمیں ک سین پر صبح ہوت انڈیل دیتی ہ منڈیوں ،دفتروں م وں کی طرف
138 ہ نک دیتی دھکیل دیتی ہ راست میں ی رک نہیں سکتیں توڑ ک گھٹن جھک نہیں سکتیں ان س ت کی توقع رکھت ہو بھیڑی ان ک س تھ چ ت ہ تکت رہت ہو اس سڑک کی طرف دفن جن میں کئی کہ نی ں ہیں دفن جن میں کئی جوانی ں ہیں جس پ اک س تھ بھ گی پھرتی ہیں خ لی جیبیں بھی اور تجوری ں بھی ج ن کس ک ہ انتظ ر تمہیں مجھ کو دیکھو ک میں وہی تو ہوں جس کو کوڑوں کی چھ ں میں دنی بیچتی بھی خریدتی بھی تھی مجھ کو دیکھو ک میں وہی تو ہوں جس کو کھیتوں س ایس ب ندھ تھ
139 جیس میں ان ک ایک حص تھ کھیت بکت تو میں بھی بکت تھ مجھ کو دیکھو ک میں وہی تو ہوں کچھ مشینیں بن ئیں ج میں ن ان مشینوں ک م لکوں ن مجھ ب جھجک ان میں ایس جھونک دی جیس میں کچھ نہیں ہوں ایندھن ہوں مجھ کو دیکھو ک میں تھک ہ را پھر رہ ہوں جگوں س آوارہ ت یہ ں س ہٹو تو آج کی رات سو رہوں میں اسی چبوترے پر ت یہ ں س ہٹو خدا ک لی ج وہ وتن ک جنگل اس ک مص و شہر زخمی گ ں جن کو انجیل پڑھن والوں ن روند ڈالا ہ پھونک ڈالا ہ
140 ج ن ک س پک رت ہیں تمہیں ج اک ب ر پھر ہم رے لی ت کو چڑھن پڑے گ سولی پر https://rekhta.org/nazms/ibn-e-maryam-kaifi-azmi-nazms-3?lang=Ur گ ن ز کوثر اردو نظ میں ایک من رد ن گ ن ز کوثر ک ہ جنہوں ن نظ ک ذری فطرت اور انس ن ک ب طن کو ہ اہنگ کرن کی ک می کوشش کی ہ ۔ گ ن ز کوثر ک ت لاہور س ہ ت ہپچھ کچھ برس س وہ برط نی میں مقی ہیں ،انہوں ن اردو اور انگریزی اد میں م سٹرز کرن ک س تھ س تھ ایل ایل بی کی ت ی بھی ح صل کی ،البت وکیل ک طور پر پریکٹس کبھی نہیں کی۔ وہ نیشنل ک لج اف ارٹس لاہور ک ریسرچ اینڈ پب یکیشن ڈیپ رٹمنٹ س وابست رہیں ،ان ک پہلا ش ری مجموع 2012میں ’’خوا کی ہتھی ی پر‘‘ ک ن س ش ئع ہوا اور ادبی ح قوں میں بہت مقبول ہوا۔ http://www.urdupoint.com/poetry/poet/gulnaz-kausar
141 حی ت رواں بظ ہر کہیں کوئی ہ چل نہیں ہ حی ت رواں اپن مرکز س چمٹی ہوئی ہ بہت ع ب ک ر الجھ دنوں کی ملائ سی گٹھری میں رکھی ہوئی ایک ب ن سی دوپہر ہ ہوا چل رہی ہ ن ج ن کہ ں گہرے ب چین ب دل ک ٹکڑے اڑے ج رہ ہیں پریش ن سڑکوں پ بہت ہوئ زرد پت فض میں بکھرت ہوا کچھ غب ر مس سل ذرا پل دو پل کو بہت دور پتوں پ ہنست ہوا تیز سورج
142 مگر پھر چمکتی ہوئی اک کرن پر جھپٹت ہوئ گدل ب دل کھ آسم ں پر ٹھہرت نہیں ہیں ہوا چ تی رہتی ہ رکتی نہیں ہ درختوں پ ش خیں ادھر س ادھر ڈولتی ہیں ادھر س ادھر میری چش تصور میں اڑت ہوئ چند ٹکڑے لپکت جھپکت خی لات ک می ب دل کہیں سطح دل پر ٹھہرت نہیں ہیں بظ ہر جہ ں کوئی ہ چل نہیں ہ مگر ی غب ر مس سل اڑائ چ ی ج رہی ہ ہوا چ تی رہتی ہ رکتی نہیں ہ حی ت رواں اپن مرکز س چمٹی ہوئی ہ مگر ب ن سی دوپہر ک سکوت نہ ں میں
143 عج ب ک ی ہ https://rekhta.org/nazms/hayaat-e-ravaan-gulnaz-kausar-nazms?lang=Ur مجید امجدکو جھنگ صدر (مگھی ن ) میں پیدا مجید امجد جونہوئ ۔ وہ ایک غری اور شریف گھران س ت رکھتتھ ۔ ابھی وہ دو برس ک تھ ک ج ان کی والدہ اپن شوہرس الگ ہو کر میک ا گئیں۔ امجد ن ابتدائی ت ی اپن ن نس ح صل کی جن ک شم ر جھنگ ک صوفی میں ہوت تھ ۔ گھرس م حق مسجد میں انھوں ن چند س ل قران ،اسلامی ت،ف رسی ،عربی اور ط وغیرہ کی ت ی ح صل کی۔ ۳میںمیٹرک اور ۳میں انٹرمیڈیٹ ک امتح ن جھنگ میںدوسرے درج میں پ س کی اور پھر ۳میں اسلامی ک لج(ری وے روڈ) لاہور س بی اے کی ڈگری بھی درج دو میںح صل کی۔اس زم ن میں دنی عظی اقتص دی بحران ک شک رتھی اس لی ملازمتیں عنق تھیں۔ مجید امجد جھنگ میں ایکمق می ہ ت روزہ اخب ر ’’عروج‘‘ س بطور مدیر وابست ہوگئ ۔ پھر کچھ عرص ک رک کی حیثیت س بھی ک کی ۔میں دوسری ع لمی جنگ ک دوران حکومت ن سول سپلائز
144 ڈیپ رٹمنٹ ق ئ کی ۔ مجید امجد ٹیسٹ اور انٹرویو ک ب د منتخ ہوئ اور اسسٹنٹ انسپکٹر سول سپلائز ک عہدے پر ف ئز ہوئ ۔ ب دازاں اس محکم کو فوڈ ڈیپ رٹمنٹ کہ ج ن لگ ۔ مجید امجد اہست اہست ترقی کرت ہوئ اسسٹنٹ فوڈ کنٹرولر ہو گئ ۔ انھوں ن بیشم ر چھوٹ چھوٹ شہروں اور قصبوں میں ک کی لیکن ملازمت ک زی دہ عرص منٹگمری (موجودہ س ہیوال) میں بسر ہوا۔ جہ ں س وہ جون ٧کو اٹھ ئیس س ل ملازمت کرن ک ب د ریٹ ئر ہوئ ۔ مجید امجد کی ش دی ان کی مرضی ک خلاف ہوئی تھی۔ بیوی س ان ک ت ق ت عمر بھر ’’خنک‘‘ رہ ۔ بیوی جھنگ ک ایک اسکول میں پڑھ تی تھی ،امجد دوسرے مق م ت پر ملازمت کرت تھ اور ش ذ و ن در ہی جھنگ ج ت تھ ۔ امجد بڑے وسیع المط ل تھ ب لخصوص ف رسی اور انگریزی ش عری پر انھیں عبور ح صل تھ ۔ س ئنسی ع و ک مط ل س بھی شغف تھ ۔ بہت ک گو ،شرمی اور تنہ ئی پسند تھ ۔ اپنی ذات اور ش عری ک ب رے میں گ تگو کرن قط ً پسند نہیں کرت تھ ۔ حقیقی م نوں میں ان ک کوئی دوست نہیں تھ ۔ وہ م ن ج ن والوں س ’’ذاتی م ملات‘‘ پر کبھی گ تگو نہیں کرت تھ ۔ انتہ ئی دی نت دار اور خوددار تھ ۔جوانی میں امجد خوش شکل تھ لیکن رفت رفت بیم ر رہن لگ اور بہت دب پت ہو گئ تھ ۔ لمب قد تھ اس لی دبلاپ ن حسن
145 صورت میں کمی کردی تھی۔ ریٹ ئرمنٹ ک ب د پنشن بہت دیر س م ی اس لی نوبت ف ق کشی تک ج پہنچی۔ اسی ع ل میں مئی ٧ک روز اپن کوارٹر واقع فرید ٹ ن س ہیوال میں مردہ پ ئ گئ ۔ تدفین اگ روز جھنگ میں ہوئی۔ لوح :مزار پر انھی ک ی ش ر کندہ ہ کٹی ہ عمر بہ روں ک سوگ میں امجد مری لحد پ کھ یں ج وداں گلا ک پھول مجید امجد اردو نظ ک ایک انتہ ئی اہ اور من رد لہج ک ش عر ہیں ان ک کلا م ی ر اور مقدار دونوں اعتب ر س ب مث ل ہ ۔ جتن تنوع ان ک ہ ں پ ی ج ت ہ وہ اردو ک کسی جدید ش عر میں موجود نہیں ۔ ان کی تقریب ً ہر نظ مخت ف موضوع اور مخت ف ہیت میں تخ ی ہوئی ہ ۔ ان ک کلا میں زبردست آورد پ ئی ج تی ہ ۔ اس ک ب وجود جذب تی گہرائی جتنی ان ک ہ ں م تی ہ ،وہ عصر ح ضر میں کسی اور ک ہ ں ن ی ہ ۔ انہیں ادبی ح قوں ن مس سل نظر انداز کی لکین انہوں ن کبھی ردعمل ظ ہر نہیں کی ۔
146 پک ر ک لی چونچ اور نی پی پنکھوں والی ‘‘چوں چوں ،چچر چچر ،چچلائی ’’لالی بیٹھ بیٹھ اڑ کر اڑ ت اڑت مڑ کر بج ی ک اک ت ر پ ا کر بیٹھ گئی ہ موت ک جھولا جھول رہی ہ میرے دل س چیخ اک ابھری ،میں ل ک را )جیس کوئی بج نق رہ( ‘‘میری صدا پر ب اجل س کندے تول ک اڑ گئی ’’لالی نی پی پنکھوں والی اور اک ت ہو انگ روں پر بیٹھ ہو اور پھولوں ک سپنوں میں گ ہو میرے دل کی اک اک چیخ تمہیں ب سود پک رے https://sukhansara.com/
147 محمد س ی الرحمنمحمد س ی الرحمن ک تخ یقی ش ور کی امتی زی خصوصیت یہی ہ ک وہ اپن مرکز س علاحدہ ہوئ بغیر اور اپن مق کو چھوڑ ے بغیر ایک ایس تہذیبی مسئ کی نش ندہی کر سکت ہ جو رفت رفت ع لمگیر بنت ج رہ ہ ۔ ہم را اجتم عی وجدان ،ہم را ت ریخی ش ور ،ہر حقیقت کی طرف ہم را روی ، غرض ی ک اس ش عر میں زندگی ک تم تجربوں کو ایک ع لمگیر سچ ئی میں منتقل کر دین کی غیر م مولی صلاحیت ہ ۔ ان ک ہ ں جو انس ن دوستی ک جذب م ت ہ اس ک سب یہی ہ ک ان ک ذہن مشر و مغر اور م ضی و ح ل ک ایک س تھ اح ط کر سکت ہ ۔ ان رادیت ک احس س ان ک ہ ں بہتشدید ہ اور اس احس س کو بنی د فراہ کرن والی اصل حقیقت ان کی اپنی تہذیبی شن خت ک تصور ہ ۔ اور یہی وہ پس منظر ہ جس میں ان کی نظمیں اپن عہد کی سی سی ،روح نی اور ادبی اقدار مت ین کرت ہوئ اپنی م نویت ہ پر واضح کرتی ہیں۔ ڈاکٹر ن ہید قمر http://kitaben.urdulibrary.org/Pages/Saleemurrehman.html
148 مقصود حسنیProfessor Mr Maqsood Hasni Ph.D., is a big gun in the world ofwriting. Many scholars and critics have spoken to Maqsood work.Maqsood Hasni began his career as an author writing short stories in 1966. At that time, He was a school going boy. A few yearslater, he appeared in the literary world as a Urdu poet. He has an excellent ability in potic language of Urdu, Punjabi, SarakiPothohari and English. A lover of poetry may find his100s poems in these languages on different places of in-ternet.One thing to remember here that Maqsood Hasni can not walk for along time in one place and always feel like eassy and do his work in various truths of human life, human nature, human history, Ghalibyaat, Iqbalyaat, Language, Culture, Phycalogy, curentaffairs, medical affairs spirtualism law and regulations. Not onlythat, it's an aplication A class writer. He could try eassily pointsfor the use in court decions. The people depend on and trust for his court or official writings. http://urduyouthforum.org/biography/biography-Maqsood-Hasni.html
149 نوح وہ قیدی ن تھ خیر وشر س ب خبر م صو فرشتوں کی طرح جھوٹ برتنوں ک گرد انگ ی ں محو رقص تھیں اس کی ہر برتن کی زب ن پ اس کی مرحو م ں ک نوح ب پ کی ب حسی اور جنسی تسکین ک بین تھ آنکھوں کی زب ن پ اک سوال تھ ‘اس کو زندگی کہت ہیں یہی زندگی ہ ؟؟؟؟؟؟؟؟؟
150 واہ ...ڈاکٹر ص ح ! آپ ن ہم رے م شرے ک اس نوح -کو بہت عمدگی س بی ن کی ہ ب پ کی ب حسی اور جنسی تسکین ک بین بہت ک ال ظ میں آپ ن اش رہ دی ہ ک قصور صرف م شرے ی ارب اختی ر ک نہیں ہ ب ک اس جر میں وہ لوگ بھی برابر ک شریک ہیں جو اپن وس ئل کو دیکھ بن ہی اپنی ن س نی خواہش ت ک گھوڑا سرپٹ سرپٹ دوڑائ چ ج ت ہیں اور س تھ میں اپنی (مذہبی) ج ہ یت کی وج س بچوں کی ایک قط ر کھڑی -کر دیت ہیں فیصل ف رانی http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=8504.0
Search
Read the Text Version
- 1
- 2
- 3
- 4
- 5
- 6
- 7
- 8
- 9
- 10
- 11
- 12
- 13
- 14
- 15
- 16
- 17
- 18
- 19
- 20
- 21
- 22
- 23
- 24
- 25
- 26
- 27
- 28
- 29
- 30
- 31
- 32
- 33
- 34
- 35
- 36
- 37
- 38
- 39
- 40
- 41
- 42
- 43
- 44
- 45
- 46
- 47
- 48
- 49
- 50
- 51
- 52
- 53
- 54
- 55
- 56
- 57
- 58
- 59
- 60
- 61
- 62
- 63
- 64
- 65
- 66
- 67
- 68
- 69
- 70
- 71
- 72
- 73
- 74
- 75
- 76
- 77
- 78
- 79
- 80
- 81
- 82
- 83
- 84
- 85
- 86
- 87
- 88
- 89
- 90
- 91
- 92
- 93
- 94
- 95
- 96
- 97
- 98
- 99
- 100
- 101
- 102
- 103
- 104
- 105
- 106
- 107
- 108
- 109
- 110
- 111
- 112
- 113
- 114
- 115
- 116
- 117
- 118
- 119
- 120
- 121
- 122
- 123
- 124
- 125
- 126
- 127
- 128
- 129
- 130
- 131
- 132
- 133
- 134
- 135
- 136
- 137
- 138
- 139
- 140
- 141
- 142
- 143
- 144
- 145
- 146
- 147
- 148
- 149
- 150
- 151
- 152
- 153
- 154
- 155
- 156
- 157
- 158
- 159
- 160
- 161
- 162
- 163
- 164
- 165
- 166
- 167
- 168
- 169
- 170
- 171
- 172
- 173
- 174
- 175
- 176
- 177
- 178
- 179
- 180
- 181
- 182
- 183
- 184
- 185
- 186
- 187
- 188
- 189
- 190
- 191
- 192
- 193