151 میں ن دیکھ پ نیوں پر میں اشک لکھن چلا تھ دیدہءخوں دیکھ کر ہر بوند ہوا ک س ر بر نکل گئی منصف ک پ س گی ش ہ کی مجبوریوں میں وہ جکڑا ہوا تھ سوچ پ نیوں کی ب مروتی ک فتوی ہی ل لیت ہوں ملاں ش ہ ک دستر خوان پر مدہوش پڑا ہوا تھ دیکھ ‘ شیخ ک در کھلا ہوا ہ
152 سوچ ش ید یہ ں داد رسی ک کوئی س م ن ہو ج ئ گ وہ بچ رہ تو پریوں ک غول میں گھرا ہوا تھ کی کرت کدھر کو ج ت دل دروازہ کھلا خدا جو میرے قری تھ بولا کتن عجی ہو ت بھی کی میں ک فی نہیں جو ہوس ک اسیروں ک پ س ج ت ہو میرے پ س آ ادھر ادھر ن ج میری آغوش میں تمہ رے اشکوں کو پن ہ م گی
153 ہر بوند رشک ل ل فردوس بریں ہو گی اک قظرہ مری آنکھ س ٹپک میں ن دیکھ ش ہ اور ش ہ والوں کی گردن میں ب نصیبی کی زنجیر پڑی ہوئی تھی مکر بندہ جن حسنی ص ح :سلا مسنون آزاد ش عری ع طور پر میرے سر پر س گزر ج تی ہ ۔ ج تک میں اس ک ت ن ب ن س جھ ت ہوں پچھ پڑھ ہوئ مصرع ذہن کی تہوں میں کہیں گ ہو ج ت ہیں اور میں پھر نظ پڑھن اور سمجھن کی کوشش میں گرفت ر ہو ج ت ہوں۔آپ کی اس نظ ک مط ل میں ایس صرف ایک ب ر ہوا اور میں ج د ہی منزل مقصود تک پہنچ گی ۔ ی ش ید اس لئ ہوا ک آپ کی نظ پر دلسوزی اور خ وص دل کی مہر لگی ہوئی ہ جیس آپ اپنی آپ بیتی بی ن کر رہ ہوں۔ نظ پڑھ کر مت ثر ہوا۔ نظ ک پیغ ع سہی لیکن اہ ضرور ہ ۔ ہ اہل دنی ب تح ش اہل اقتدار کی ج ن بھ گت ہیں اور اس تگ و دو میں بھول ج ت ہیں ک دین والا تو کوئی اور ہی ہ ۔ اللہ رح کرے۔ ایس ہی
154 لکھت رہئ ۔ اللہ آپ کو ہمت اور ط قت عط فرم ئ ۔ صلاحیت اور توفی س تو اپ بھر پور ہیں ہی۔ ب قی راوی س چین بولت ہ ۔ سرور ع ل راز http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?topic=9132.0 مہرافروز مہرافروز ک اصل ن پٹھ ن افروزہ خ ن ہ لیکن اردو دنی میں وہ مہر افروز ک ن س مشہور ہوئیں۔ مہرافروزک جن جنوبی ہندوست ن کی ری ست کرن ٹک ک جنگلاتی مغربی س ح ی ض ع ک روار ک ک رخ نوں ک شہر ڈانڈی ی میں ہوا۔ اسی مق پر ان کی پرورش اور ت ی و تربیت ک عمل مکمل ہوا۔ انہوں ن ب نگور نگر ڈگری ک لج ،ڈانڈی ی س انگریزی اد میں بی اے (آنرز )کی ڈگری ح صل کی اور حکومت کرن ٹک ک محکم ت یم ت میں ملازمت اختی ر کی۔ انہوں ن کئی مض مین جیس اردو ‘ہندی ‘عربی ‘انگ ش اورت یم ت میں پوسٹ گریجویشن اور ای فل کرت ہوئ اپنی ت ی ج ری رکھی۔ وہ آج حکومت کرن ٹک اور برٹش قونصل آف سدرن انڈی ک
155 م بین رابط ک ر ک عہدے پر ف ئز ہیں اورری ست میں انگریزی زب ن کی ت یمی تربیتوں کی ذم داری ں بحسن و خوبی نبھ رہی ہیں۔وہ حکومت کرن ٹک کی ت یمی نص بی کمیٹی اور ادارہ برائ تدوین درسی کت کی رکن بھی ہیں۔ مہر افروز ت ی ،طریق ت ی اور بچوں کی اکتس بی ن سی ت پر 48کت بوں کی خ ل ہیں۔ ی س رے ک انہوں ن حکومت کرن ٹک ک محکم ت یم ت ک تحت انج دی ہیں۔ اردو زب ن کی متوالی مہرافروز ن ح لاں ک انگریزی ذری ت ی س اپنی ت ی مکمل کی مگر اردو زب ن ان کی رگوں میںلہو بن کر دوڑتی رہی۔ ان کی اردوزب ن میں پہ ی تخ ی تیرہ س ل کی عمر میں س من آئی جو اس وقت ادارہ الحسن ت س ش ئع ہون وال بچوں ک رس ل نور میں ش ئع ہوئی۔ مہر افروز ن ش عری ک میدان میں بھی طبع آزم ئی کی ۔وہ ایک ک می ش عرہ کی شن خت رکھتی ہیں۔ آزاد نظموں اور غزلوں پر مشتمل مہر افروز کی ش عری ان کی اندرون ذات حس سیت کی عک س ہ ۔ ان ک افس نوں ک مجموع ” ٹوٹتی سرحدیں “ ،غزلوں ک انتخ ” عکس “اور مض مین ک مجموع زیر طبع ہیں۔مہر افروز کی ادبی خدم ت پر جنو کی چ ر یونی ورسٹیوں میں تحقیقی مق لوں میں آپ کو خصوصی طورپر ش نل کی گی ۔فی
156الوقت رانچی یونیورسٹی کی ایک مق ل نگ ر ان کی شخصیت اور فن پر تحقیقی ک کررہی ہ ۔ 2011ءمیں تصوف ک موضوع پران ک ایک تحقیقی ک منظر ع پرآی تھ ۔ فی الوقت پ کست ن کی قد آور ہستی جن ڈاکٹر مقصود حسنی کی ادبی خدم ت اور حی ت پر ان ک تحقیقی ک ج ری ہ ۔ مہرافروز-ایک ت رف‘ اش عمر صدر ،محمد عمر ایجوکیشنل ریسرچ سینٹر ،م لیگ وں http://www.jahan-e-urdu.com/mehar-afroze-ek-taaruf-by-ashfaque-umar/ روشنی ک دکھ روشنی روشنی جو کرت ہو کبھی سوچ بھی ہ ی ت ن روشنی ک بھی مس ئل ہونگ اسک ضبط وقوانین ہونگ اسکی بھی مجبوری ں رہی ہونگی۔ ظ متوں کی وہ بھی تو م ری ہوئی ہوگی ہجر ن اسکو بھی ڈس ہوگ
157 ن رس ئی ک بھی گ ہوگ روشنی بھی روشنی کو ترستی ہوگی روشنی س بھی ج ی ہوئی ہوگی چ ہن وال روشنی ک سبھی کبھی راتوں ک بھی رسی ہونگ روشنی ن بھی مہ تیں لکھی ہونگی اسک انسو بھی تو ج ہونگ وہ بھی بیت تو رہی ہوگی شجر س ئ کی تمن ہوگی روشنی روشنی جو کرت ہو کبھی روشنی کی بھی قدر کی ہ ک ج پک رو تو وہ بھی اج ئ
158 میرا جی ممبئی1912-1949ان ک ہ ں من ی دنی کی سی حت ک س تھ س تھ اندر کی دنی کی طرف س ر اور زمین س گہری وابستگی م تی ہ ۔ ان کی نظکی بنی د داخ یت پر ہ ۔ میراجی ک بنی دی سوال انس ن ک ب رے میں ہ ک انس ن کی ہ ۔ اس جوا ک لی اس ن مخت ف س ر کی اور جنس کو اپن موضوع بن ی ۔ اس ک ب د اس ن تصوف ک راست اختی ر کی کیونک وہ عرف ن ن س چ ہت تھ ۔جہ ں تک جنس ک ت ہ تو اس ک ہ ں جنسی تجرب ہیں تو ہیں لیکن ت ذذ ک کوئی ش ئب تک نہیں https://ur.wikipedia.org/wiki/%D9%BE%D8%A7%DA%A9%D8%B3%D8%AA%D8%A7%D9%86%DB%8C_%D9%86%D8%B8 %D9%85 اونچ مک ن ب شم ر آنکھوں کو چہرے میں لگ ئ ہوئ است دہ ہ ت میر ک اک نقش عجی !اے تمدن ک نقی !تیری صورت ہ مہی
159 ذہن انس نی ک طوف ن کھڑا ہ گوی ڈھل ک لہروں میں کئی گیت سن ئی مجھ دیت ہیں مگر ان میں اک جوش ہ بیداد ک فری د ک اک عکس دراز اور ال ظ میں افس ن ہیں ب خوابی ک کی کوئی روح حزیں ترے سین میں بھی ب ت ہ تہذی ک رخشندہ نگیں گھٹ ک لہریں ترے گیتوں کی سنیں مجھ کو نظر آن لگ ایک ت خ ب کسی ب دہ بد رنگ ک اک ٹوٹ ہوئ س غر میں نش م س نظر دھندلی ہوئی ج تی ہ رات کی تیرہ فض کیوں مجھ گھبراتی ہ ؟رات کی تیرہ فض میں تری آنکھوں کی چمک مجھ کو ڈرا سکتی نہیں ہ میں تو اس س بھی بڑھ ک اندھیرے میں رہ کرت تھ اور اس تیرگی روح میں درخش ں تھ ست رے دکھ ک اور کبھی بھول میں ہر نج درخش ں س لپک اٹھت تھ ش سکھ ک جیس روزن س ترے ت ن لپکتی ہوئی پھیلاتی ہ ب زو اپن
160 جذ کر لیت ہ پھر اس کو خلا ک دامن ی د آن لگ تنہ ئی میں بہت ہوئ آنسو اپن وہی آنسو وہی ش سکھ ک لیکن اک خوا تھ اک خوا کی م نند لپک ش لوں کی تھی مری تخئیل ک پر ط ئر زخمی ک پروں ک م نند پھڑپھڑات ہوئ ب ک ر لرز اٹھت ہیںمرے اعض ک تن مجھ جین ہی ن دیت تھ تڑپ کر ایک ب ر جستجو مجھ کو رہ ئی کی ہوا کرتی تھی مگر افسوس ک ج درد دوا بنن لگ مجھ س وہ پ بندی ہٹی اپن اعص کو آسودہ بن ن ک لی بھول کر تیرگی روح کو میں آ پہنچ اس ب ندی ک قد میں ن لی جس پ تو سیکڑوں آنکھوں کو جھپکت ہوئ است دہ ہ ترے ب رے میں سن رکھی تھیں لوگوں ن مجھ کچھ حک ی ت عجی میں ی سنت تھ ترے جس گراں ب ر میں بستر ہ بچھ
161 اور اک ن زنیں لیٹی ہ وہ ں تنہ ئی ایک پھیکی سی تھکن بن ک گھسی ج تی ہ ذہن میں اس ک مگر وہ بیت منتظر اس کی ہ پردہ لرزے پیرہن ایک ڈھ کت ہوا ب دل بن ج ئ اور در آئ اک ان دیکھی انوکھی صورت کچھ غرض اس کو نہیں ہ اس س دل کو بھ تی ہ نہیں بھ تی ہ آن وال کی ادا اس ک ہ ایک ہی مقصود وہ است دہ کرے بحر اعص کی ت میر ک اک نقش عجی جس کی صورت س کراہت آئ اور وہ بن ج ئ ترا مد مق بل پل میں ذہن انس نی ک طوف ن کھڑا ہو ج ئ اور وہ ن زنیں ب س خت ب لاگ ارادے ک بغیر ایک گرتی ہوئی دیوار نظر آن لگ
162 ش ک ب روح تم ش ئی کو بھول کر اپنی تھکن ک نغم مختصر لرزش چش در س ریگ ک قصر ک م نند سبک س ر کرے بحر اعص کی ت میر ک اک نقش عجی ایک گرتی ہوئی دیوار کی م نند لچک کھ ج ئ ی حک ی ت مرے ذہن میں اک بوئ خرام ں بن کر ج کبھی چ ہتی تھیں رقص کی کرتی تھیں اور ا دیکھت ہوں سیکڑوں آنکھوں میں تری ایک ہی چش درخش ں مجھ آتی ہ نظر کی اسی چش درخش ں میں ہ ش سکھ ک ؟ ہ تھ س اپن ا اس آنکھ کو میں بند کی چ ہت ہوں https://rekhta.org/nazms/uunchaa-makaan-meeraji-nazms?lang=Ur ندا ف ض یم ک ک ممت ز ش عر ندا ف ض ی ا ہم رے بیچ نہیں رہ ،لیکن
163 ان کی ش عری اور نثری تحریریں ہم رے درمی ن ہیں ،جن س ہ است دہ کرت رہیں گ ۔ ندا ف ض ی ک ن مقتدا حسن تھ ، لیکن ندا ف ض ی ک ن س انھیں شہرت ح صل ہوئی ۔ مدھی پردیش ک شہر گوالی ر میں 12اکتوبر 1938ء کو ان کیپیدائش ہوئی ۔ ابتدائی ت ی گوالی ر میں ح صل کرن ک ب د وہ دہ ی چ گئ ۔ دہ ی میں ت ی ح صل کرن ک دوران ہی تقسی ہند ک روح فرس واق پیش ای ۔ تقسی ہند ک وقت ان ک والدین پ کست ن منتقل ہوگئ لیکن انہوں ن ہندوست ن میں ہی رہن ک فیص کی اور وہ یہیں ک ہو کر رہ گئ ۔ ابتدائی دنوں میں ملازمت کی تلاش میں وہ ممبئی گئ ،جہ ں م ہن م ش عر میں م ون مدیر کی حیثیت س ک کی ۔ انہی دنوں ’’دھر یگ‘‘ اور ’’ب ٹز‘‘ ک لئ بھی وہ لکھت رہ ۔ ندا ف ض ی کی سوانح ’’دیواروں ک بیچ‘‘ س س پہ م ہن مش عر میں قسط وار ش ئع ہوئی ۔ ندا ف ض ی یک مندر س بھجنسن کر ش عری کی ج ن راغ ہوئ ۔ انھوں ن میر تقی میر ، مرزا اسد اللہ خ ن غ ل ،میرا اور کبیر کو بڑی دلچسپی س پڑھ ۔ ج انھوں ن ش عری شروع کی تو ان ک مخصوصل ولہج کو پسند کی ج ن لگ ۔ یہ ں تک ک ف بن ن والوںکی نظر ان پر پڑی ۔ س تھ ہی ہندی اور اردو اد والوں ن بھی ان کی ج ن توج مرکوز کی ۔ ا وہ مش عروں میں بلائ ج ن لگ ۔ کئی گ وک روں اور غزل گ ن والوں ن ان کی
164 غزلیں ،نظمیں اور گیت گ ئ جس کی وج س ان کی شہرت عوا و خواص تک پہنچی ۔ ان کی ایک غزل جس ک مط ع ہ ’’دنی جس کہت ہیں ج دو ک کھ ون ہ ،مل ج ئ تو مٹی ہ ،کھوج ئ تو سون ہ ‘‘ ک فی مشہور ہوئی ۔ ان کی غزلیں جگجیت سنگھ اور گ وک رہ کویت سبرامنی ن گ ئیں ،خ ص طور پر جگجیت سنگھ کی اواز میں ف ض ی کی وہ غزل جو ’’سرفروش‘‘ ف میں ش مل ہ بہت مشہور ہوئی ۔ اس غزل کایک ش ر ہ ’’ہوش والوں کو خبر کی ب خودی کی چیز ہ ، عش کیج پھر سمجھئ زندگی کی چیز ہ ‘‘ ان ک ی نغم اج بھی بہت پسند کئ ج ت ہیں ۔ ندا ف ض ی کو 1998میںس ہتی اکیڈیمی ایوارڈ ح صل ہوا ۔ 2003میں انھیں نغم نگ ری ک اسکرین ایوارڈ ملا ۔ 2003میں انھیں پد شری جیس ب وق ر اعزاز س نوازا گی ۔ ندا ف ض ی ن اپن پہلا مجموع کلا 1969میں ش ئع کی ۔ اس ک ب د مت دد ش ری مجموعمنظر ع پر ائ ۔ س ل 2012میں ل ظوں ک پَل ،مور ن چ ،انکھ اور خوا ک درمی ں ،کھوی ہوا س کچھ ،شہر میرے س تھ چل ،زندگی کی طرف ،چھ ش ری مجموعوں کو یکج کرک ’’شہر میں گ وں‘‘ ک عنوان س م ی ر پب ی کیشن دہ یک زیر اہتم ش ئع کی گی ۔ ی مجموع 662ص ح ت پر مشتمل ہ ۔ ان ک مض مین ک ایک مجموع ’’ملاق تیں‘‘ عنوان س 1960میں منظر ع پر ای ۔ انھوں ن 24کت بیں تصنیف کیں ۔
165 انھیں مہ راشٹرا حکومت کی ج ن س میر تقی میر ایوارڈ بھی ح صل ہوا ۔ ندا ف ض ی ک 8فروری 2016کو حرکت ق بند ہوج ن ک ب عث بمبئی میں انتق ل ہوگی ۔ انھیں بمبئی میں ہی سپرد خ ک کی گی ۔ ندا ف ض ی کی ش عری میں انس نی رشتوں کی نزاکتیں‘ ص بر ع ی سیوانی http://urdu.siasat.com/news/%D9%86%D8%AF%D8%A7-%D9%81%D8%A7%D8%B6%D9%84%DB%8C-%DA%A9%DB%8C- %D8%B4%D8%A7%D8%B9%D8%B1%DB%8C-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D9%86%D8%B3%D8%A7%D9%86% DB%8C-%D8%B1%D8%B4%D8%AA%D9%88%DA%BA-%DA%A9%DB%8C-%D9%86-821955/ انتظ ر مدتیں بیت گئیں ت نہیں آئیں ا تک روز سورج ک بی ب ں میں بھٹکتی ہ حی ت چ ند ک غ ر میں تھک ہ ر ک سو ج تی ہ رات پھول کچھ دیر مہکت ہ
166 بکھر ج ت ہ ہر نش لہر بن ن میں اتر ج ت ہ !وقت ب چہرہ ہوا ں س گزر ج ت ہ کسی آواز ک سبزے میں لہک جیسی ت کسی خ موش تبس میں چمک جیسی ت کسی چہرے میں مہکتی ہوئی آنکھوں جیسی کہیں ابرو کہیں گیسو کہیں ب نہوں جیسی چ ند س پھول ت ک یوں تو تمہیں ت ہو مگر ت کوئی چہرہ کوئی جس کوئی ن نہیں ت جہ ں بھی ہو ادھوری ہو حقیقت کی طرح ت کوئی خوا نہیں ہو
167 جو مکمل ہوگی https://rekhta.org/nazms/intizaar-nida-fazli-nazms?lang=Ur نسرین انج بھٹی نسرین کی ش عری میں بھوک ،ننگ ،دکھ درد ک پہ و نم ی ں ہ ،اس ن گل و ب بل کی ش عری نہیں کی۔ گل و ب بل کی ش عری ایران س آئی۔ انہوں ن اپنی دھرتی ،اپن وسی اور اپنی مٹی کی ب ت کی۔ ہ اس وجودی نظری کی ش عرہ کہ سکت ہیں۔ عوا ک حقو کی ب ت کرن والی نسرین انج بھٹی‘ تنویر ظہور روزن م نوائ وقت لاہور جنوری ٧ آگہی حوض ک س تھ س تھ اگی سبز گھ س پر دھوپ کی لرزشیں
168 دھیمی دھیمی دودھ کی ب مزہ کچی کچی مہک آگہی آنکھیں آنکھوں ک اندر بھی آنکھیں اگ آئی ہیں کی گھ س کی ش خ ہوتی نہیں ن سہی گھ س کی ش خ س پھر بھی چمٹ ہوئی سبز ٹڈے ن بھرپور سی نیند میں ج گت لہ ہ ت پ کیں جھپکت ہوئ پھول کو کھ لی https://rekhta.org/nazms/aagahii-nasreen-anjum-bhatti-nazms?lang=Ur نسی سید Nasiim sayyad was born on 19 Feb 1947 at Allahabad UP. She is currently residing in Toronto, Canada working for a hotel as manager. 'Aadhii Gavahii' and 'Samandar Raastaa degaa' are his poetic collection. 'Shumaalii America ke muqaamii
169 baashindoo.n ke sher' is the translation of Inuit's poetry. She has also penned a book on Jaun Eliya's poetry and prose named 'KHushguzaaraa.n guzar gaye'. 1947-ٹورنٹو کن ڈا میں مقی/ ہند نژاد پ کست نی ش عرہ https://rekhta.org/poets/naseem-syed/profile?lang=Ur اپنی تصویر مجھ آپ بن نی ہوگی میرے فن ک ر !! مجھ خو تراش تو ن آنکھ نی کی بدن چ ندی ک ی قوت ک ل ی ترے ذو ط ک بھی ہیں م ی ر عج
170 پ وں میں میرے ی پ زی سج دی تو ن نقرئی ت ر میں آواز منڈھ دی تو ن ی جواہر س جڑی قیمتی مورت میری اپن س م ن ت یش میں لگ دی تو ن میں ن م ن ک حسیں ہ ترا شہک ر مگر تیرے شہک ر میں مجھ جیسی کوئی ب ت نہیں تجھ کو نی سی نظر آتی ہیں آنکھیں میری درد ک ان میں سمندر نہیں دیکھ تو ن
171 تو ن ج کی ل و رخس ر کی خط طی کی جو ور لکھ تھ دل پر نہیں دیکھ تو ن میرے فن ک ر ترے ذو ترے فن ک کم ل میرے پندار کی قیمت ن چک پ ئ گ تو ن بت ی تو تراش ی تراش ہیں خدا تو بھلا کی مری تصویر بن پ ئ گ تیرے اورا س
172 ی شکل مٹ نی ہوگی اپنی تصویر مجھ آپ بن نی ہوگی ہوش بھی جرات گ ت ر بھی بین ئی بھی جرات عش بھی ہ ضبط کی رعن ئی بھی جتن جوہر ہیں نمو ک مری ت میر میں ہیں دیکھ ی رنگ جو ت زہ مری تصویر میں ہیں https://rekhta.org/nazms/apnii-tasviir-mujhe-aap-banaanii-hogii-naseem-syed-nazms?lang=Ur نصیر احمد ن صر وہ 1954میں ،پ کست نی گجرات ک ایک دور افت دہ گ ں میں
173 پیدا ہوئ ۔ کچھ عرص بیرون م ک بھی رہ اور ا راولپنڈی میں رہت ہیں۔ وہ تسطیر ک ن س ایک کت بی س س بھی مرت کرت رہ ہیں۔ ان کی ش عری انگریزی سمیت دنی کی س ت س زی دہ زب نوں میں ترجم ہو چکی ہ ۔ ’نصیر احمد ن صر کی نظموں میں نصرف روح عصر رواں ہ ب ک ان میں کئی صدی ں س نس لیتی ہیں‘۔نصیر احمد ن صر کی س س اہ ب ت ی ہ ک وہ ان چند ایک ش عروں میں س ہیں جن ک لی ش عری بذات خود ایک مقصد ہوتی ہ ۔ ایک اور اہ ب ت نصیر ن صر کی زب ن ہ ۔ ان کی ش ری لغت مخت ف اور ہندی آمیز ہ ،ج ک ان کی اسی کت میں ش مل ان ک اداری نم مضمون اس آمیزش ک بغیر بھی اظہ ر پر دسترس ک مظہر ہ ۔ http://www.bbc.com/urdu/entertainment/2013/05/130514_book_review_tim دیوار قہقہ !!دیکھو دیکھو
174 اوپر س نیچ تک دیکھو آگ س پیچھ تک دیکھو جنگل اور پہ ڑ س ل کر گھر ک ب غیچ تک دیکھو چڑی ب ز ہم اور ققنس ہر پنچھی کی بین ئی س حد ف ک کی پہن ئی س اڑت غ لیچ تک دیکھو شہروں میں دیہ ت میں دیکھو دن میں دیکھو رات میں دیکھو رستوں کی اطراف میں دیکھو گدل میں ش ف میں دیکھو اندر دیکھو ب ہر دیکھو پوشیدہ ی ظ ہر دیکھو دنی کی اوق ت میں دیکھو اپنی اپنی ذات میں دیکھو
175 !!دیکھو دیکھو اس ن دید کو ہر سو دیکھو کچھ بھی نظر ن آئ ج تو اک تجرید کو ہر سو دیکھو !!اور دیکھت دیکھت خو ہنسو https://rekhta.org/nazms/diivaar-e-qahqaha-naseer-ahmad-nasir-nazms?lang=Ur ن راشد اصل ن نذر محمد راشد 1910ء میں ض ع گوجرانوالا کقصب وزیر آب د میں پیدا ہوئ ۔ انھوں ن گورنمنٹ ک لج لاہور س ت ی ح صل کی ۔ابتدا میں وہ علام مشرقی کی خ کس ر تحریک س بہت مت ثر رہ ،اور ب ق عدہ وردی پہن کر اور بی چ ہ تھ میں لی م رچ کی کرت رہ ۔ راشد ک تین مجموع ان کی زندگی میں ش ئع ہوئ تھ ، م ورا ،ایران میں اجنبی ،اور لا =انس ن ،ج ک گم ن ک ممکن ان کی موت ک ب د ش ئع ہوئی تھی۔ راشد ک انتق ل 9اکتوبر 1975ء کو لندن میں ہوا تھ ۔ ان کی
176 آخری رسو ک وقت صرف دو افراد موجود تھ ،راشد کی انگریز بیگ شیلا اور س قی ف روقی ج کچھ لوگ عبداللہ حسین ک ذکر بھی کرت ہیں۔۔ س قی لکھت ہیں ک شیلا ن ج د ب زی س ک لیت ہوئ راشد ک جس کو نذر آتش کروا دی اوراس س س میں ان ک بیٹ شہری ر س بھی مشورہ لین کی ضرورت محسوس نہیں کی ،جو ٹری ک میں پھنس ج ن کی وج س بروقت آتش کدے تک پہنچ نہیں پ ئ ۔ ان کی آخری رسو ک مت ی بھی بت ی ج ت ہ ک راشد چونک آخری عمر میں صوم و مسجد کی قیود س دور نکل چک تھ ، اس ب عث انہوں ن عر س درآمد شدہ رسو ک بج ئ اپن لواحقین کو اپنی آب ئی ریت پر ،چت جلان کی وصیت خود کی تھی۔ https://sukhansara.com/%D8%B3%D8%AE%D9%86-%D8%B3%D8%B1%D8%A7-%D9%BE%D8%B1-%D8%AE%D9%88%D8%B4-%D8%A7%D9%93%D9%85%D8%AF%DB%8C%D8%AF/authors/%D9%86-%D9%85-%D8%B1%D8%A7%D8%B4%D8%A F/ ابو لہ کی ش دی ش زف ف ابو لہ تھی مگر خدای وہ کیسی ش تھی ابو لہ کی دلہن ج آئی تو سر پ ایندھن گ میں س نپوں ک ہ ر لائی ن اس کو مش طگی س مط ن م نگ غ زہ ن رنگ روغن گ میں س نپوں
177 ک ہ ر اس ک تو سر پ ایندھن خدای کیسی ش زف ف ابو لہ تھی ی دیکھت ہی ہجو بپھرا بھڑک اٹھ یوں غض ک ش ک جیس ننگ بدن پ ج بر ک ت زی ن جوان لڑکوں کی ت لی ں تھی ن صحن میں شوخ لڑکیوں ک تھرکت پ ں تھرک رہ تھ ، ن نغم ب قی ن ش دی ن ابو لہ ن ی رنگ دیکھ لگ تھ می لگ ئی مہمیز ابو لہ کی خبر ن آئی ابو لہ کی خبر جو آئی تو س لہ س ل ک زم ن غب ر بن کر بکھر چک تھ ابو لہ اجنبی زمینوں ک ل ل و گوہر سمیٹ کر پھر وطن کو لوٹ ہزار طرار و تیز آنکھیں پران غرفوں س جھ نک اٹھیں ہجو پیر و جواں ک گہرا ہجو اپن گھروں س نکلا ابو لہ ک ج وس کو دیکھن کو لپک
178 ابو لہ اک ش زف ف ابو لہ ک جلا پھپھولا خی ل کی ریت ک بگولا وہ عش برب د ک ہیولی ہجو میں س پک ر اٹھی ابو لہ تو وہی ہ جس کی دلہن ج آئی تو سر پ ایندھن گ میں س نپوں ک ہ ر لائی ابو لہ ایک لمح ٹھٹھک لگ تھ می لگ ئی مہمیز ابو لہ کی خبر ن آئی https://rekhta.org/nazms/abuu-lahab-kii-shaadii-noon-meem-rashid-nazms?lang=Ur نین ع دل برس بیت اس منظر کو دیکھت ،ایک شہزادی سنہری ال ظ ک رتھ پر سوار بڑی ش ن س انکھوں ک س من اتی ہ ، گنگن تی ہ ،چڑیوں کی طرح چہچہ تی ہ ،دھ ڑیں م ر م ر کر روتی ہ ،اپنی انکھیں م تی ،خوابوں ک پہن وے میں نج ن کس کی دھڑکنیں شم ر کرتی ہ ،سہم سہم شبد اپن سین س لپٹ کر دن ک زہر پی کر نی ی ہوت ہوئ ش کی سرخیوں ک غ زہ اپن گ لوں پر م تی ہ اور روشنی ،سبزہ،
179حسن اور حیرت کو اپنی ج گیر بت تی ہ ؛ ظ مت ،خزاں ،وقت کی تیز دھوپ اور ایق ن کو کوئی ع ریت سمجھتی ہ ،کہتی ہ ک اس تکمیل کی ضرورت ہ ،کبھی اس تکمیل کی خ طر خود اپن اپ میں ض ہوتی ہ اور کبھی اپن اپ س جدا ،اپنی سوچوں ک ،اپنی س نسوں ک زیر و ب میں ایس توازن لاتی ہ ،اپن پ ں پر سج گھنگھرو ں کو ایس مشت ل کرتی ہک اس ک س من ان وال ہر ن س کی روح تک اس تھ پ پردھڑکن لگتی ہ ،اپن خوابوں ک گھونگھٹ اوڑھ اپن رتھ میں س جھ نکتی ہ ،اج لوں اور بہ روں س گ کرتی ہ اور کسی م صو س بچ کی طرح نبض ک ئن ت کو رقص ں رہن ک حک دے ڈالتی ہ ۔ عجی زمیں زاد ہ ،جو کبھی خود س ،کبھی تت یوں س ، کبھی قدرت کی خوبصورتیوں اور بد صورتیوں س ،کبھی ب دلوں اور ہوا ں س ،کبھی ہوا ں ک چ ن س بجتی ہوئی اہٹوں کی ج ترنگ س انہی س ک ال ظ کی چ دریں اوڑھ لکنت بھری اسم نی ب تیں کرتی ہی چ ی ج تی ہ ۔ وہ م صومیت ہی کی جس میں بن وٹ در ائ ،وہ حسن ہی کی جس اپنی خوبصورتی کو ہر وقت احس س رہ ،وہ فن ہی کی جس میں ب س ختگی ن مل سک ،اس شہزادی ک نغموں میں موجود جذب اور ان ک اظہ ر اپنی خ صورت میں موجود ہ ،جو کسی بھی فنک ر ک فن کی سچ ئی کی پہ ی شرط ہ ۔
180 جو ش عر ایس اش ر کہ سکتی ہ شبدوں ک سنہری رتھ پر سوار ش ہ زادی https://sukhansara.com/%D8%B3%D8%AE%D9%86-%D8%B3%D8%B1%D8%A7-%D9%BE%D8%B1-%D8%AE%D9%88%D8 %B4-%D8%A7%D9%93%D9%85%D8%AF%DB%8C%D8%AF/newposts/nainaadil/ اخرش کوئی دستک مس سل ہ ،کہیں ہ مستقل اہٹ ہوا ک شور ہ ش ید کبھی محسوس ہوت ہ سنہرے خشک پتوں میں س گزرا س نپ ک جوڑا پرندہ کوئی سہم ہ فض میں سرسراہٹ ہ مرے اندر بھٹکتی ہ کوئی اواز ی ! ش ید بلاتیں ہیں مجھ اس د بچھڑن والوں کی ی دیں وہ جن پر زندگی اک خوف کی صورت مس ط تھی !کبھی ک ہ ر ک اس زندگی س روٹھ بیٹھ جو
181 کبھی لگت ہ یوں جیس کسی ت ریک بستی میں !چ ی اندھی قض ائی اجل ش ید مری کھڑکی ت ک ۔۔۔ بستر ت ک ائی ست رے ڈوبن کو ہیں اندھیرا بین کرت ہ خدارا ۔۔۔ نیند ک غ ب دی کی لو بھڑکتی ہ بجھ کر اخری لمحhttps://sukhansara.com/2016/04/08/%D8%A7%D9%93%D8%AE%D8%B1%D9%90%D8%B4%D8%A8/ وزیر اغاس ک ’’ بقول ڈاکٹر محسن عب س وزیر اغ ن اپنی نظموں ک ذری دامن
182 میں ت زہ پھول ڈالن اور اس کو موضوع تی ،ہئیتی،فنی، اس وبی اور اس وبی تی اور داخ ی اعتب ر س وسیع تر کرن میں اہ کردار ادا کی ہ ۔۔۔اوروہ اپن تم م صر نظ نگ روں میں نم ی ں حیثیت ک ح مل ہیں۔ وزیر اغ کی نظ نگ ری‘ حیدرقریشی http://punjnud.com/Aarticles_detail.aspx?ArticleID=1014&ArticleTitle=Wazeer%20Agha%20Ki%20Nazm%20Nigari ڈاکٹر وزیر آغ ک شم ر عبوری دور ک ش راءمیں ہوت ہ جو برائ ن ش عر ہیں۔ اور حقیقت میں کوئی ک می ش عر نہیں رہ ۔ ان کی نظ میں عرضیت نظرآتی ہ خ ص کر دیوم لائیاور اس طیری حوال ان ک ہ ں زی دہ م ت ہیں ۔ مٹی کی مہک اور فرد ک اندرونی ت فطرت ک خ رج ک س تھ ان ک نظ ک ایک خصوصی پہ و ہ ۔ https://ur.wikipedia.org/wiki/%D9%BE%D8%A7%DA%A9%D8%B3%D8%AA%D8%A7%D9%86%DB%8C_%D9%86%D8%B8 %D9%85ان ک شم ر عبوری دور ک ش راءمیں ہوت ہ ۔ ان کی نظ میںعرضیت نظرآتی ہ خ ص کر دیوم لائی اور اس طیری حوال ان ک ہ ں زی دہ م ت ہیں ۔ مٹی کی مہک اور فرد ک اندرونی ت فطرت ک خ رج ک س تھ ان ک نظ ک ایک خصوصی پہ و ہ۔ پ کست نی نظ (ش راء ک ایک ج ئزہ)‘ وہ اعج ز خ ن
183http://www.urduweb.org/mehfil/threads/%D9%BE%D8%A7%DA%A9%D8%B3%D8%AA%D8%A7%D9%86%DB%8C-%D9%86%D8%B8%D9%85-%D8%B4%D8%B9%D8%B1%D8%A7%D8%A1-%DA%A9%D8%A7-%D8%A7%DB%8C%DA%A9-%D8%AC %D8%A7%D8%A6%D8%B2%DB%81.1730/ ی سمین حمید ی سمین حمید ک کلا میں ب ض نئی جہتیں پیدا ہو گئی ہیں، مثلاً سی ست ان ک لی ا ایسی حقیقت ک روپ اختی ر کر چکی ہ جو گندے دھوئیں کی طرح ع ل انس نی پر محیط ہ ،لیکن سی ست ان ک یہ ں موضوع سخن نہیں ،بہ نہئ سخن ہ ، اور یہی ب ت ان کی ش عران مہ رت اور است راتی نگ ہ کی دلیل ہ۔ نثری نظ ک پردے میں ا ی سمین حمید کی برہمی اور ت خی اور محزونی کچھ زی دہ نم ی ں ہ اور ب ض اوق ت خوف پیدا کرتی ہ ک اس بظ ہر خ موشی پسند ش عر ک دل میں کتن تلاط ابل رہ ہیں۔ نظ میں ،اور خ ص کر نثری نظ میں ،ابہکی بھی گھٹ ئیں پر لطف ت ثر پیدا کرتی ہیں۔ پڑھن والا دیر تک ان نظموں میں م نی کی تہوں س لطف اندوز ہوت ہ ۔ ی سمین حمید ہم رے شکر ی کی حقدار ہیں ک انھوں ن جدید ش عری کو ایک نی وق ر بخش ہ ۔ شمس الرحمن ف روقی ال آب د ،ستمبر ء
184 http://www.yasmeenhameed.com/comments.html پ کست نی اردو ش عرہ ،گذشت برسوں درس و تدریس سوابست ہیں اور ش عری بھی کررہی ہیں ۔’’لاہور یونیورسٹی اوف ء لاہور میں پیدا مینجمنٹ س ئنسز‘‘ س وابست ہیں ۔ ہوئیں ،بقید حی ت ۔ نو عمری س ش عری ک آغ ز کی ۔ پ نچ ش ری مجموعوں کی خ ل ہیں ۔پہلا ش ری مجموع ء میں ’’پس آئین ‘‘ ک عنوان س ش یع ہوا ۔ اع ی ت ی ی فت ش عرہ ہیں ۔ ای ایس ۔سی ’’تغزی ت‘‘ میں ج م پنج س ٧ء میں کی ۔ نسل نو کی آواز تس ی کی ج تی ہیں ۔پ کست نی ش عری ک انگریزی زب ن میں ترجم بھی کی ۔ح ل ہی میں اوکس رڈ یونیورسٹی پریس ن آپ ک فن و شخصیت پر ایک تحقیقی مق ل ش یع کی ہ جس میں آپ کی ت ریخ پیدائش 13 اگست 1949ء تحریر ہ ۔ت ہ ،ہ ن پنج یونیورسٹی کریک رڈ س بھی مدد لی ہ ۔ ء میں یون ئٹڈ بینک ن آپکی انگریزی کت ’’پ کست ن ان اردو ورس‘‘ کو ایک لاکھ رپ ک ادبی ان دی ۔ مجموع ہ ے کلا :پس آئین ( ء ) ۔ حص ر ب درو دیوار ( ء ) ۔ آدھ دن اور آدھی رات ( ء) ۔ فن بھی ایک سرا ( ء) ۔ دوسری زندگی ء کو ’’ ( ٧ء ) *حکومت پ کست ن ن ؍ اگست تمغ امتی ز ‘‘ س نوازا ۔ *ف طم جن ح میڈل برائ اد ؍ ء میں ح صل کی ۔ *احمد ندی ق سمی ایوارڈ م رچ ء میں ح صل کی ۔
185 http://www.urduinc.com/encyclopedia?catid=63&Word2CatJunctionID=12667&id=63 مجھ ج گن ج پڑے گ مجھ ج گن ج پڑے گ تو میں گھر ک دیوار و در پر مرت کروں گی کت بیں مجھ سوچن ج پڑے گ تو میں موت س زندگی کو ملات ہوئ دائرے پر چ وں گی مجھ دیکھن ج پڑے گ تو میں نوک نشتر س ہ تھوں پ ت زہ لکیریں بن کر انہیں اپنی آنکھوں کی تحویل میں چھوڑ دوں گی مجھ بولن ج پڑے گ تو میں اچھ ل ظوں میں
186 گمن لوگوں کی ب تیں کروں گی مجھ ہ رن ج پڑے گ تو میں رائگ نی ک نقش بن ں گی ت ووں پ اور ج ن دوں گی اس جس کو ج ن کی ج دی ہوئی https://www.facebook.com/permalink.php?id=203441056533218&story_fbid=205176379693019 یوسف ظ رء کو کوہ ن محمد یوسف اور تخ ص ظ ر تھ ۔ یک دسمبرمری میں پیدا ہوئ ۔ وطن گوجرانوال تھ ۔ ت ی راول پنڈی اورلاہور میں ح صل کی۔ ۳ء میں بی اے کی ۔ ۳٧ء میں وہروزگ ر کی تلاش میں دہ ی گئ ۔ جوش م یح آب دی س ملاق تہوئی۔ جوش ن اپن رس ل ’’ک ی ‘‘ ک منیجر مقرر کردی ۔ ۳ء میں وہ محکم نہر ،لاہور میں ک رک کی اس می پر کء میں رس ل ’’ہم یوں‘‘ س منس ک ہوئ ۔ کرن لگ ۔ ٧ء ک اواخر میں وہ رس ل ’’ہم یوں‘‘ س ع یحدہ ہوگئ ۔ء میں حبی بینک ،م ت ن ک منیجر مقرر ہوئ ۔ ب د ازاں
187 پ کست ن فض ئی میں ریسرچ آفیسر کی حیثیت س ک کی ۔ ء میں ریڈیو پ کست ن اسکرپٹ رائٹر ک عہدے پر ف ئز ء میں راول پنڈی اسٹیشن س وابست ہوئ ۔ وہ ہوئ ۔دو تین دف ح ق ارب ذو ک سکریٹری منتخ ہوئ ۔ انھوں ن ش عری کی ابتدا غزل س کی۔ رس ل ’’ک ی ‘‘ کی منیجریک زم ن میں جوش ک زیر اثر نظ کی طرف رجوع کی ۔ ٧؍ م رچ ٧ء کو راول پنڈی میں انتق ل کرگئ ۔ ان کی تص نیف ک ن ی ہیں’’ :زنداں‘‘’’ ،زہرخند‘‘’’ ،نواے س ز‘‘’’ ،صدا ب صحرا‘‘ ’’ ،عش پیچ ں‘‘’’ ،حری وطن‘‘۔ ڈاکٹر تصد حسین راج ن ’’ک ی ت یوسف ظ ر ‘‘ مرت کردی ہ ۔ بحوال :پیم ن غزل(ج د دو )،محمد شمس الح ،ص ح 66: https://rekhta.org/poets/yusuf-zafar/profile?lang=Ur وادی نیل جم ل مرگ آفریں! ی ش میری زندگی ہ نچوڑ دے اس ک چند لمحوں کی عشرتوں میں وہ م وہ نش ک س غر م ہ وص ل میں ہ وہ م ک تیرے جم ل میں ہ
188 وص ل میں ہ وص ل! تیرا وص ل وہ ش اجل ہ ک جس میں جل کر کئی پتنگ ابد کی منزل کو پ چک ہیں !ابد کی منزل سحر کی پہ ی کرن وہ ن گن!ک میرے سین س آخری س نس بن ک پ ٹ گی آ مری ج ں جم ل مرگ آفریں! ی ش میری زندگی ہ میرے لبوں ن وہ ل بھی چوم ہیں جن میں مرگ گراں نہیں تھی وہ پھول س ل ک جن کی تہ دار پتیوں میں تم زت ب دہ وف تھی مرے جواں س ل ب زو ں ن دھڑکت مرمر کی ان چٹ نوں س رس نچوڑا ہ زندگی ک جنہیں گم ں تھ ک میرے پہ و میں د نک ن ہی زندگی ہ مرے ہی سین پ ج گتی ہیں ابھی وہ راتیں ک جن میں ابھرے ہیں آفت جم ل میری مسرتوں ک
189 وہ آفت جم ل جو کل سحر کی پہ ی کرن ک ڈسن س میرے ہ راہ جل بجھیں گ ترے تبس کی لو ابھرتی ہی ج رہی ہ تجھ نظر آ رہی ہ ش ید وہ زیست جو لاش بن ک تڑپ گی کل سحر کو مگر میں کچھ اور دیکھت ہوں اگر میں ی ش گزار دیت گرسن شیروں ک جنگ وں میں جہ ں ہر اک لحظ موت من پھ ڑ کر جھپٹتی ہ ب بسی پر اگر میں ی ش گزار دیت کسی سمندر ک سرد سین کی دھونکنی پر جہ ں ہر ایک لحظ موت من پھ ڑ کر جھپٹتی ہ ب بسی پر اگر میں ی ش گزار دیت کسی غ مرگ آفریں میں ک جس ک چنگل میں لحظ لحظ لہو ٹپکت ہ آرزو ک عج ن تھ آج ش اگر میرا کوئی دشمن
190 مرے بدن س ی نوک خنجر نک ل دیت وہ خوں جو ا میری زندگی ہ جو ا ترے پیکر مسرت کی وادیوں میں مری حقیقت ک راز داں ہ قبول ہ مجھ کو آج کی ش سحر ہ جس کی ابد کی منزل جم ل مرگ آفریں ی ش میری زندگی ہ مرا مقدر ک آج کی ش ہ مجھ کو ح صل ی تیرا پیکر مرا مقدر ک میں ن خود موت کو پک را ہ تیری خ طر مرا مقدر ک میں ہوں وہ موت ک مس فر جو اپنی منزل پ آ گی ہ ترے شبست ں میں خود ٹھہر کر ترے لبوں س حی ت پ کر ترے جم ل حی ت پرور س لو لگ کر تری نگ ہوں کی گہری جھی وں میں تیر کر ،مش یں جلا کر گداز پیکر کی ریشمی چ منیں اٹھ کر دھڑکت دل میں تران بو کر زم ن لا کر ازل ابد کو سمیٹ کر ،ب کراں بن کر
191 ترے بدن کی لط فتوں میں مسرت زندگی ملا کر ترے لہو میں شرارے بھر کر حرارت ج وداں بس کر ترے خمست ن دلبری کو جہ ں میں اک داست ں بن کر تجھ اجل س قری لا کر حقیقت زندگی دکھ کر ک میں ہوں وہ موت ک مس فر ترے شبست ں ک چور دروازے س گزر کر جو اپنی منزل پ آ گی ہ وہ لوگ جو رو رہ ہیں مجھ کو ک میں ن خود موت کو پک را ہ تیری خ طر وہ لوگ کی ج نیں زندگی کو انہیں خبر کی ک موت ہر لحظ ان کی ہستی کو کھ رہی ہ انہیں خبر کی ک زندگی کی ہ میں سمجھت ہوں زندگی کو ک آج کی ش ی زندگی میری زندگی ہ ی زندگی ہ مری جس میں ن آج کی ش ترے مسرت کدے میں لا کر
192 ابد س ہ دوش کر دی ہ اجل کو خ موش کر دی ہ تھرک رہ ہ ترا بدن لذت طر س چمک رہی ہیں تری نگ ہیں خم ر ش س اچک اچک کر سحر مجھ دیکھن لگی ہ سحر ک تھ انتظ ر ک س https://rekhta.org/nazms/vaadi-e-niil-yusuf-zafar-nazms?lang=Ur
193 جدید اردو نظ اور اس ک چند لیجنڈ ش راء پیش ک ر مقصود حسنی ابوزر برقی کت خ ن جنوری ٧
Search
Read the Text Version
- 1
- 2
- 3
- 4
- 5
- 6
- 7
- 8
- 9
- 10
- 11
- 12
- 13
- 14
- 15
- 16
- 17
- 18
- 19
- 20
- 21
- 22
- 23
- 24
- 25
- 26
- 27
- 28
- 29
- 30
- 31
- 32
- 33
- 34
- 35
- 36
- 37
- 38
- 39
- 40
- 41
- 42
- 43
- 44
- 45
- 46
- 47
- 48
- 49
- 50
- 51
- 52
- 53
- 54
- 55
- 56
- 57
- 58
- 59
- 60
- 61
- 62
- 63
- 64
- 65
- 66
- 67
- 68
- 69
- 70
- 71
- 72
- 73
- 74
- 75
- 76
- 77
- 78
- 79
- 80
- 81
- 82
- 83
- 84
- 85
- 86
- 87
- 88
- 89
- 90
- 91
- 92
- 93
- 94
- 95
- 96
- 97
- 98
- 99
- 100
- 101
- 102
- 103
- 104
- 105
- 106
- 107
- 108
- 109
- 110
- 111
- 112
- 113
- 114
- 115
- 116
- 117
- 118
- 119
- 120
- 121
- 122
- 123
- 124
- 125
- 126
- 127
- 128
- 129
- 130
- 131
- 132
- 133
- 134
- 135
- 136
- 137
- 138
- 139
- 140
- 141
- 142
- 143
- 144
- 145
- 146
- 147
- 148
- 149
- 150
- 151
- 152
- 153
- 154
- 155
- 156
- 157
- 158
- 159
- 160
- 161
- 162
- 163
- 164
- 165
- 166
- 167
- 168
- 169
- 170
- 171
- 172
- 173
- 174
- 175
- 176
- 177
- 178
- 179
- 180
- 181
- 182
- 183
- 184
- 185
- 186
- 187
- 188
- 189
- 190
- 191
- 192
- 193