دریاکنارےوالابنگلا وّچبںکےلیےناول ولسکاٹ زبیدہسلطانہ
ولسکاٹکےناول The Cherrys of River House کاترجمہ ۱۹۷۵ فیروزسنزلمیٹ
پہلاکارنام کسیاورکیتوباتہیالگہے،انہیںخودبھیپتانہہوتاتھاکہوہکسوقت ُاٹھکرباہرچلدیںگے۔ایکدمصلاحہوتیاوروہسبھچُکچھوڑچھاڑ، اپنیموٹر”سفیدپری“میںبیٹھیہجاوہجا۔ہمسائےانپرہنستےاور ُانہیں 5
’دریا کنارے والے بنگلے کے سر پھرے‘ کہا کرتے۔ محلّے بھر میں وہ اسی نامسےمشہورتھے۔ مگردریاوالےبنگلےمیںرہنےوالےیہ’آٹھوں‘ایکدوسرےمیںاتنے ُگمتھےکہ ُانہیںکسیکیپرواہینہتھی۔اوریہدریاوالےبنگلےکےرہنے والےتھے،کپتانعامر،بیگمعامرُ ،انکےچاروںےّچب،ٹونی ،پ ّپ وپ،ثمری، فرحیُ ،انکاپالتوبندر رنالااورپیارامیاںمٹ ّھووہریاجسےکپتانعامربنگال سےلائےتھے۔نرالاکوبیگمعامرنےایکمداریسےخریداتھا۔اوراب یہدونوںبھیگھرکےلوگوںمیںےنِگجاتےتھے۔ کپتانعامراور ُانکیبیوی،وّچبںمیںےّچببنجاتےتھے۔بیگمعامرکہا کرتیںکہہمچاہیںتورمُعبھربچپنکاساتھنہچھوڑیںاورہمیشہاپنےوّچبں کےساتھملکرہنستےکھیلتےرہیں۔یہدونوںمیاںبیویایساہیکرتے۔وہ اپنےوّچبںکےہمجولیاوردوستتھے۔ 6
وّچبںکوھچُکپتانہہوتاکہکب ُانکےاوّباخبارکو ُدورپھینکتےہوئے ُاٹھ کھڑےہوںگےاورکہیںگے۔ ”چلوبھئی،کہیںگھومنےچلیں۔“ یہنُسکرےّچبجھٹ ُاٹھکھڑےہوتے۔ہریا ُانکےکندھےپرآبیٹھتا اورنرالادانتکچکچاتےہوئےپیچھےپیچھےچلنےلگتا۔کپتانعامرانسبکو ”سفیدپری“میںسوارکرکےچلپڑتے۔ ایکدنحبُصکوناشتےکےبعدکپتانصاحبوّچبںکولےکرباہرلانمیں آبیٹھےاور ُانکواپناایککارنامسنانےلگےکہکیسے ُانہوںنےہندوستان کےگھنےجنگلوںمیںایکرُپانےمندرکاکھوجلگایااوروہاںایکجنگلی قبیلےمیںگ رھگئے۔وہجنگلیوںکیزباننہیںسمجھتےتھے۔نہجنگلی ُانکی زبانسمجھتےتھے۔وہبڑیمشکلسےانکےہاتھوںبچکربھاگے۔ 7
”اوّب،آپ ُانسےبچکرکیسےبھاگے؟“ٹونینےحیرانہوکرپوچھا۔ دس سال کا ٹونی تین وّچبں کا بھائی جان تھا ،اسی لیے وہ اپنے آپکو بڑا سمجھتاتھا۔ ُاسنےایکدرختکےاوپرلکڑیکاچھوٹاساگھربنارکھاتھا اوراپنےخالیوقتمیںاسیکےاندربیٹھکرپڑھاکرتاتھا۔ ”بسکسینہکسیطرحبھاگہیگئے۔“اوّبنےکیا۔ ”مگرکیسے؟نہتوآپکوراستہمعلومتھانہآپ ُانکیباتسمجھتےتھے۔“ ٹونیآنکھیںپھاڑےباپکیطرفدیکھرہاتھا۔ ”اگر تمہاریآنکھیں ک ُھلی اور ہوش ٹھکانے ہوں تو سب ھچُک ہو سکتا ہے۔“اوّبنےہنسکرجوابدیا۔ ”میری سمجھ میں تو ھچُکنہیں آیا۔۔۔ آنکھیں ک ُھلی اور۔۔۔؟“ثمری کہنےلگیجوٹونیسےچھوٹیاورنوسالکیتھی۔ 8
اوّبنےایکدماخبارپھینکدیااور ُاٹھکھڑےہوئے۔ ”توچلوکھیلکردیکھیں،پھر ُُتسمجھجاؤگے؟“ اورسبکےسبکسینہکسیکامسےادھر ُادھردوڑنےلگے۔کپتان عامرکارنکالکرلےآئے۔ایّماورثمریکھڑکیاںاوردروازےبندکر کے تالےلگانے لگیں۔ پ ّپ وپ تھا تو سات ہی برس کا مگر وہ ضرورتکی چیزیں ساتھ لے جانا نہیں بھولتا تھا۔ وہ تیر کمان اور لکڑی کی تلواریں لے کر کار کے قریب آ کھڑا ہوا۔ ٹونی دوڑا دوڑا گیا اور اپنے درخت پر سےسیڑھیہٹاآیاکہکوئیاوپرنہچڑھجائے۔فرحی،جوصرفچھسال کیتھی۔ایکبڑےسےلفافےمیںمکھّنلگےتوس،بنداورسیبٹھونس کرلےآئی۔اسیلیےتوایّمکہتیتھیںکہکھانےپینےکیفکرجیسیفریکو ہوتیہےُ ،دنیابھرمیںاورکسیکونہیںہوتی۔ 9
وّچبںکیبھاگدوڑسےنرالابھیسمجھجاتاتھاکہکوئینئیباتہونےوالی ہے۔وہکلکاریاںمارتاہواہرایککےپیروںمیں ُالجھرہاتھا۔ہریاسب پہلے ُاڑکرکارکےاوپربیٹھگیاتھااورآنےجانےوالےسےکہہرہاتھا، ”پکواسےجانےنہپائے۔“کبھیقہقہہلگاکرکہتا”،بڑاسہاناسماںہے۔“ آخریہقافلہروانہہوا۔دوپہرکاوقتہوچلاتھا۔لوگاپنےگھروںمیں آرامکررہےتھے۔علاقہ ُسنسانتھامگردریاکنارےوالےبنگلےکےیہ لوگسیرکوجارہےتھے۔ ”سفیدپری“سٹرکپر ُاڑیچلیجارہیتھیاوراسکیگڑگڑاہٹکے شورمیںکانپڑیآوازانُسئینہدےرہیتھی۔جیسےہیگاڑیایکگاؤں کےپاسپہنچی،کپتانعامرنےنعرہلگایا: ”ہمجنوبیہندوستانکےجنگلوںمیںآپہنچےہیں ،سبآنکھیںبندکر 10
لیں۔کوئیباہرنہجھانکے۔“ ےّچبدیرتکآنکھیںمیچےبیٹھےرہے۔تبکہیںاوّبکیآوازآئی۔”چلو، نکلوباہر۔“ سبنےآنکھیںکھولکرادھر ُادھردیکھا۔وہایکچھوٹےسےگاؤں کےقریبتھے۔سبکارمیںسے ُاچھلکرباہرنکلآئے۔کیساہرابھرا گاؤںتھا۔کھیتہیکھیتلہلہارہےتھے۔کہیںدوررہٹکیآوازانُسئی دےرہیتھی۔کھیتوںکےپارایکپرانامندرتھا۔ےّچباسجگہپہلےکبھی نہیںآئےتھے۔انکےلیےیہبالکلنئیجگہتھی۔ ”ابہرچیزکوغورسےدیکھواوریوںسمجھوکہیہجنوبیہندوستانکاجنگل ہے۔وہسامنےوالامندروہیمندرہےجومیںنےتلاشکیاتھا۔اباپنی آنکھیںکھلیاورہوشقائمرکھکرکھیلشروعکرو۔کوئیایسیچیزنہہوجو 11
ُُتدیکھنےسےرہجاؤ۔اسکےلیےمیںتمہیںپانچمنٹدوںگا۔“ پانچمنٹمیںوّچبںنےاردگردکیساریچیزیںدیکھلیںاورپھرکارمیں آکربیٹھگئے۔چلنےسےپہلےکپتانصاحبنے ُانہیںدوبارہآنکھیںبند کرنےکوکہا اورجبوّچبںنےآنکھیںبندکرلیںتو ُانہوںنےکارچلا دی۔ ابکےسفیدپری ُرکیتووہگاؤںکےآخریکنارےپرایک ُاونچےسے ٹیلےکےپیچھے ُاترے۔یہاںایکچھوٹاساجنگلتھا۔ ج”کااکےرلبتیممہےیااںراااوسنرتجتظمناہگرالرکمرییاتںیّےآمہدئیوںےسہ۔رویو۔ ُُےںتراسامسجتسھعےولاکسہقے ُُ،ےتُااکسےسپلروماگنوندرےںکماکنکیدھزورباکجلنگےنپااہنیںےس جانتے۔اسلیےجوکوئیبھیراستےمیںملےاسسےباتنہکرنا۔بس 12
اپتنیکپآہننچکوھ۔یاںگکرھ ُُلتیآرکدھوھاگھونرٹےجموچییںزوہیاںںپپہہلنےچدگیکئھےتچوکہےمہتومُاہینںکیکملدچدڑیاسگےھرمنلدےر چلیںگے۔“ ےّچبخوشیسےتالیاںبجانےلگے۔ ”ااّھچ،خداحافظ۔“ماںاورباپنےہنستےہوئےکہااوروّچبںکوجنگلکے کنارےچھوڑکرچلےگئے۔ ےّچبآپسمیںمشورہکرنےلگےکہکونساراستہ ُانہیںمندرکیطرف لےجائےگا؟آنکھیںبندہونےکیوجہسےوہدیکھنہسکےتھےکہموٹر کسطرفگئیہے۔چاروںھچُکدیرحیرانکھڑے ُاجاڑجنگلمیںادھر ُادھردیکھتےرہےمگر ُانہیںکوئینشانایسانظرنہآیاجو ُانکیمددکرتا۔ پ ّپ وپ نے ادھر ُادھرنگاہدوڑائیاوربولا”:ٹھیکہے۔ہمیں اسطرفجانا 13
چاہیے۔جبہممندرکےقریباترےتھےتودورسےجُ ےُمیہٹیلانظر آیاتھا۔“ ”توچلواسیراستےسےچلیں۔۔۔“ٹونیکہنےلگااوروہچلپڑے۔ ”کھجورکےدرختوںکابڑاساجھنڈمیںنےپرانےمندرکےقریبدیکھا تھا۔ہمٹھیکراستےپرجارہےہیں۔“ پ ّپپونےھچُکدورچلنےکےبعدکہا۔ ”اسیلیےتواوّبنےکہاتھاکہآنکھیںکھلیرکھنا۔ہممیںسےصرف پ ّپ وپ نےآنکھیںکھلیرکھیں۔“ثمریہنسکرکہنےلگی۔ وہجنگلکےجھاڑجھنکاڑمیں ُالجھتےہوئےچلےجارہےتھےکہیکایکٹونی اّلچیا ”:پ ّپپو،وہدرختوںکاجے ُھنڈتوابنظرنہیںآتا۔کہیںہمبھٹکتونہیں گئے؟“ پ ّپپوسرک ُھح ےاکرھچُکسوچنےلگا۔پھربولاُُ ”:تدرختپرچڑھسکتےہو۔اوپر 14
چڑھکراندرختوںکوڈھونڈو۔ورنہہمبھٹکجائیںگے۔“ ٹونیجھٹایک ُاونچےسےدرختپرچڑھگیا۔دائیںہاتھکیطرف ُاسے وہجے ُھنڈنظرآیاجسکےپیچھےسےمندرکاکلسجھانکرہاتھا۔ ”جُ ےُمیہاںسےایکپگڈنڈینظرآرہیہے،جسسےہممندرتکپہنچ جائیںگے۔“ٹونینےدرختپرسےآوازلگائیاورجلدیجلدینیچے ُاتر آیا۔ ”اس طرف سے ہم جنگل سے باہر نکلیں تو ہرے بھرے کھیتوں کے بیچوں بیچ راستہ جاتا ہے۔“ ٹونی نے بتایا اور وہ جنگل سے نکلنے کے لیے دائیںہاتھکو ُ رمگئے۔ تھوڑی دور گئے ہوں گے کہ سامنے ایک بہت بڑا جوہڑ آ گیا۔ اس کے اردگردگھنیجھاڑیاںتھیں۔ 15
”ارے،یہکیا!“ٹونیایکدماّلچیااورگیلییّٹممیںایکبہتبڑےپیرکا نشاندکھانےلگا۔”یہتازہنشانہے۔“ ”ضرورابھیابھیکوئیاسطرفگیاہے۔“ پ ّپ وپکہنےلگا۔ 16
”کوئیجنگلییہاںآسپاسموجودہے۔“ٹونینےآوازدباکرکہا۔ ”پھرکیاکریں؟“لڑکیاںڈرکرپوچھنےلگیں۔ ”یہاںکوئیپکنکمناکرگیاہے۔ ُُتتوویسےہیڈررہےہو۔یہدیکھو آدھاکھایاہواسموسہزمینپرپڑاہے۔“ثمرینےکہا۔ ”اسسموسےکو ُاٹھاکرپانیمیںپھینکدوثمری۔اسندیدیفرحیکاھچُک بھروسانہیں۔کیاپتاُ ،اٹھاکرکھاہیلے۔“ٹونیکہنےلگا۔ ”واہ،میںایسیگندییّچبتونہیںکہزمینکیچیز ُاٹھاکرکھانےلگوں۔“ فرحیمارےشرمکےرونےکےقریبہوگئی۔ ثمرینےاسےپیارکیااوربولی۔”ہمارینٹُ ّھیکبھیایسیگندیحرکت نہیںکرسکتی۔“ جوہڑسےہٹکروہآگےبڑھے۔گھنیجھاڑیوںمیں ُالجھتےہوئےچلےجا 17
رہےتھےکہایکدمایکبڑیسیجھاڑیکےپیچھےسےایکآدمیلپک کرانکےسامنےآگیا۔ ”ہائے،جنگلی۔“ٹونینےگھبراکرکہا۔ یہایکلمباتڑنگاآدمیتھا۔اسکےکندھےپربندوقلٹکرہیتھی۔ ”کہاںجارہےہوتملوگ؟“اسآدمینےڈانٹکرپوچھا۔ پ ّپپو نےتیرکمانسنبھالااورھچُکدورجاکھڑاہوا۔کسینےاسکیباتکا جواب نہ دیا۔ سب کو اوّب کی بات یاد تھی کہ بولنا مت۔ وہ یوں ظاہر کر رہےتھےجیسےاسکیزباننہیںسمجھتے۔ ”بولتےکیوںنہیں؟“اسنےزورسےپوچھا۔ ےّچبپھربھینہبولے۔ ”کیاگونگےہو ُُتسبکےسب؟“اسنےچیخکرکہااورپھرایککنکری 18
ُاٹھاکر پ ّپپوکیطرفپھینکیجوکمانمیںتیرجوڑرہاتھا۔کنکریکےلگتےہی پ ّپ وپنےزنسےتیرچھوڑاجوجنگلیکیٹوپیمیںجااٹکا۔ ”بھاگو!“ ٹونی نے ُکُح دیا اور چاروں ےّچب جھاڑیوں میں ُالجھتے ،رِگتے پڑتےدوڑتےچلےگئے۔ وہآدمیانکےپیچھےدوڑاتوایکجھاڑیمیں ُالجھکررِگپڑا۔ےّچبیہدیکھکر اورتیزیسےدوڑے۔ٹونیجانبوجھکرسبسےپیچھےرہگیاتھا۔اس نے ُ رمکردیکھاتووہآدمیچھلانگیںلگاتاہواآرہاتھا۔ٹونیسرپرپاؤںرکھ کربھاگامگرتھوڑیہیدورگیاتھاکہکسینےپیچھےسےاسکیگردندبوچ لی۔ عین اسی وقت پولیس کی سیٹی انُسئی دی اور آواز آئی۔ ”پکو اسے، جانےنہپائے۔“ یہ ُُ ُسہی ُاسآدمینےٹونیکوچھوڑدیااوردوڑکرایکجھاڑیمیںگھس 19
گیا۔اسکےساتھہیدرختکیشاخوںمیںپھڑپھڑانےکیآوازآئیاور ہریا ،ٹونی کے کندھے پر آ بیٹھا۔ وہ ابھی تک سیٹی بجا رہا تھا اور اس نے ’پکواسے،جانےنہپائے‘کیرٹلگارکھیتھی۔ ”اوّب۔۔۔“ پ ّپپوکیخوشیسےبھریآوازپرسب ُ رمکردیکھنےلگے۔ کپتانصاحبنرالاکوکندھےپربٹھائےجھاڑیوںکوروندتےہوتےچلےآ رہےتھے۔سامنےہیپرانےمندرکاکھنڈرتھا۔ےّچب ُانجانےہیمیں وہاںتکآپہنچےتھے۔ ”لوبھئی،وعدہہوا۔کلچڑیاگھرچلیںگے۔ ُُتبیسمنٹہیمیںمندر تک پہنچ گئےہو۔ اب اپنا کارنامسناؤ۔ تمہیں کوئیجنگلی بھیملا تھا؟“اوّب نےپوچھااوروّچبںنےمزےلےلےکر ُانہیںساریکہانیانُسئی۔ 20
ُدشمنکےعلاقےمیں کپتان صاحبوّچبں کو اپنا ایککارنامانُس رہے تھے۔کہنےلگے۔”جب میںافریقہمیںتھاتوایکدندریاپارکرکے ُدشمنکےعلاقےمیںچلاگیا اوروہاںجنگلیلوگوںنےجُ ےُمپکلیامگرمیںبڑیصفائیسےبچکرنکل آیا۔“ 21
”علاقہکیاہوتاہےاوّب۔“فرحیپوچھنےلگی۔ ”جُ ےُمپہلےہیپتاتھاکہ ُُتبےوقوفوںجیساکوئیسوالضرورپوچھوگی۔“ ٹونینےگھورکرکیا۔ ”زمینکےکسیخاصےّصحکوعلاقہکہتےہیں۔“پپونےبتایا۔ ”اوراوّب۔۔۔؟“فرحیھچُکاورپوچھنےکوتھیکہ پ ّپ وپنےاسےکہنیسےٹہوکا دیا۔ ” ُپُپچنہےنُسگیکبھی؟“ ”بیٹےپوچھنےدواسے۔چھوٹیہےنا۔جوباتاسکیسمجھمیںنہآئےاسے سمجھانیچاہیے۔ہاںفرحی؟کیاپوچھرہیتھیںتم؟“ ”اوّب،آپنےابھیکہاتھا’ ُدشمن‘۔وہکیاہوتاہے؟“ کپتان صاحب نے ٹونی کی طرف دیکھا کہ وہ فرحی کو اس کا مطلب 22
سمجھائےلیکنٹونیبغلیںجھانکنےلگا۔ ”دیکھا نا ،تمہیں خود نہیں آتا۔ پھر کیوں نہیں پوچھنے دیتے فرحی کو؟“ ثمرینےہنسکرکہا۔ ”بیٹاُ ،دشمنوہہوتاہےجوتمہیںااّھچنہسمجھےاورتمہیں ُدکھدیناچاہے۔ جنگمیںجسملککےلوگہمسےلڑرہےہوں۔وہہمارے ُدشمن ہوتےہیں۔آیاسمجھمیں؟“ ”جی،اوّب،شکریہ۔“ ”ااّھچتوآپکیسےبچکرنکلآئے؟“ٹونینےپوچھا۔ ”بسایسےوقتمیںعقلسےکاملیناچاہیے۔“کپتانصاحبیہیںتک کہہپائےتھےکہفرحینےپھرھچُککہنےکےلیے ُُمکھولامگر پ ّپپونےگھور کردیکھاتووہپُچہوگئی۔شایدوہپوچھنےوالیکہعقلکیاہوتیہے؟ 23
”تمسبکھڑےکیوںہو۔بیٹھجاؤ۔“کپتانصاحبنےوّچبںسےکہا، جو ُان کے گرد دائرے میں کھڑے تھے۔ اس سے پہلے کہ ےّچب بیٹھ جاتے ،پ ّپ وپبولا۔”اوّب،انُسنےسےااّھچتویہہےکہہمدریاپارچلیںاور کھیلکردیکھیں،جیسےمندروالاکھیلکھیلاتھا۔“ ”یہذرالکشُمہوگا۔“کپتانصاحبنےکہا۔ ”کوئیمشکلنہیںاوّب۔۔۔اگرہمآنکھیںکھلیرکھیںاور۔۔۔“ ”اورعقلسےکاملیں۔۔۔“ثمرینے پ ّپ وپکیباتکاٹکرکہا۔ ”ہاںاوّب،آپکیطرح۔“ٹونینےکہا۔ کبپھتائی،نہصمابھحیبیقہہیقچہاہہلتگاےتہیےںہکوہئ ُُتےہ ُارٹکاھ کمھخڑود کےروہاووئرےع اقولرکبووکالمے:می”ںاالّاھناچ سیکھو۔“ 24
”اورآنکھیںک ُھلیرکھنابھیتو۔“فرحیکہنےلگی۔ ”ہاں۔“اوّبنے ُاسےپیارکرتےہوئےکہا۔”اپنےبرساتیکوٹساتھ لینےنہبھولنا۔بادلچھائےہوئےہیں۔بارشنہہونےلگے۔“ باغیچےکےدوسرےرِسےکےپاسہیدریابہتاتھا۔وہباغیچہپارکرکے کشتیمیںجابیٹھے۔کپتانصاحبنے پ پّ وچسنبھالےاورکشتیکھینےلگے۔یہ چھوٹیکشتی ُانہوںنےدریاکیسیرکےلیےبنوائیتھی۔تھوڑیدیرمیںوہ دوسرےکنارےپرہریبھریچراگاہمیںکھڑےتھے،جہاںدورتک سبزہہیسبزہدکھائیدیتاتھا۔ کپتانصاحبکشتیکوکنارےپرباندھکربولے۔”بھئی،میںنےسوچلیا ہےکہیہکھیلکیسےکھیلاجائے۔میں ُدشمن بنوںگا۔دریاکےاسپار اپنےباغیچےمیںمیراعلاقہہوگااوریہتمہارامگرجنگلیوںکیطرحزہریلے 25
تمییرںتورظہارہہرکرہٹاےرہچمچکلیارنوہشینںیسڈکالتوے۔ںاگان۔اکگےرب ُُجاتمئیےںٹاسرےچکوسئیےٹاکارمچلکییںروگشےنی۔ کووکہےیشجسیاتشمےکگنارےو۔اآ۔ گُُیتبامیتہویتںسمہماسجرھاےکلاجوومکبہہھویےہمکہیاہررُُات۔یکینتسظمےہربیچسںکچےرانبکہلچیوکےگرکگےھہ۔ررپ“وہنشچنجیابئچنےےگکا،ی ”آپبھیتوبچکرنکلآئےتھے،اوّب۔“ پ ّپ وپنےکہا۔ بکاپتاتنہصےاکحہکبیہسنےسن؟ےملیگںےک۔شبتویولاےپ۔س”لٹھےجیاکؤہںےگبا،ھئشیر،مطگیرہپہھورگبیھیکسہلوُچپنپےرکُُتی تہورتگمزہنیہںجابؤچکگرنےکل۔نسےکوااراّھجچڈمووبقنعےکمولہجاے،ئتھےگواڑ۔یآدٹیرھببعجدےانتدھکی ُُرتاگچھھرانجہاپہئنچےےگتوا میںکشتیلےکرآؤںگااورتمہیںلےجاؤںگا۔“ 26
یہ کہہ کر وہ کشتی میں بیٹھ کر واپس چلے گئے۔ ےّچب حیران کھڑے ایک دوسرےکا ُُمدیکھتےرہگئے۔ ”ہماسکھیلمیںکبھینہیںجیتسکیںگے؟“ٹونینےکہا۔ ”کیوں؟اگرایککاماوّبکرسکتےہیںتوہمکیوںنہیںکرسکتے؟“ پ ّپپونے کہا۔ ہ”بیتںاؤ۔کلییسکےنک ُُرتساکوتےرہفیرںح؟یکنشہتییںاوتّبیرلسکےتےگئ۔ےتمہیدںون۔ومںیکںایوسےرجثامؤرگیتےوت؟ی“رٹناوجنایننتےے اداسہوکرکہا۔ ”کوئینہکوئیطریقہسوچناہیپڑےگا۔“ پ ّپپونےکہا۔ ”توسوچوبیٹھکر۔ ُُتہینےاوّبسےاسکھیلکےلیےکہاتھا۔“ٹونینے ےّصغسےکہا۔ 27
”دیکھلینااّیھب۔ پ ّپ وپضرورکوئیترکیبسوچلےگا۔“ثمرینےپورے یقینکےساتھکہا۔ چاروںےّچبایکجھاڑیکےپیچھےجپ ُھ پپکربیٹھگئے۔سورجڈوبچکاتھا اورشامکااندھیراپھیلرہاہے۔ٹونیچپچپکیآوازنُسکرپیچھے ُمرا۔ فرحیمزےسےگھاسپرلیٹیسیبکھارہیتھی۔ ”ارےواہ،فرحیکویہاںبھیھچُکنہھچُککھانےکوملگیا۔“ثمریہنسکر کہنےلگی۔ ”پُچرہو۔یادہےاوّبنےکہاتھاکوئیزورسےنہبولے۔“ٹونینےخفاہو کرکہا۔ پ ّپپودونوںہاتھوںمیںسرکوتھامےھچُکسوچرہاتھا۔وہبولا۔”اگرایساہو جائےکہاوّبتھوڑیدیرکےلیےکمرےمیںچلےجائیں۔۔۔“ 28
”واہ،اسوقتسےیہیسوچاہے ُُتنے؟“ٹونیکہنےلگا۔ اتنے میں ٹارچ کی روشنی اندھیرے میں چمکی۔ ےّچب چپ چاپ جھاڑی کےپیچھے ُدبکےرہے۔اچانکزورسےٹیلیفونکیگھنٹیبجی۔ پ ّپ وپجلدی سےسیدھاہوکربیٹھگیا۔ ”ایّمکاٹیلیفونہوگا۔ابتواوّبضرورجائیںگے۔“ ٹارچ ُبےج ےھگئیاورھچُکدیربعدکمرےکییّتبجلی۔ د”لریوا،کاجپالدٹیککمرچوو۔ڑاُُتہاوےر۔ثپمھرر ُُتیمجیزیںرسےےاکییکطکرشتیفلسےےآدرئیاےپااوررکہرموی۔ںوہالےں جائے۔“ پ ّپ وپنےٹونیسےکہا۔ ”مگرکشتیکیسےلائیجائےگی؟ ُدشمنکیٹارچضرورکشتیپرپڑےگی۔“ ٹونیکہنےلگا۔ 29
”یہتمہارےسوچنےکیباتہے۔“ پ ّپ وپنےکہا۔ ”چلو،جلدیآؤ۔ھچُککرہیلیںگے۔“ثمرینےٹونیکوکھینچتےہوئےکہا۔ دونوںکوٹ ُاتارکرجھاڑیوںکیآڑلیتےہوئےدریاکیطرفچلے۔ ُان کے مکان کے سامنے ایک بڑا سا جزیرہ بن گیا تھا۔ وہ تیرتے ہوئے جزیرےپر ُرکے۔پھردملےکرتیرنےلگےاوربنگلےکےسامنےپہنچ گئے۔بنگلےمیںگ ُھ پپاندھیراتھا۔ ”لو،اببتاؤکیاکرناہے؟اگراوّبخود پ ّپ وپاورفرحیکولینےگئےتوہمہارجائیں گے۔“ٹونیکہنےلگا۔ ”ابھی بتاتی ہوں۔ پہلے یہ بتاؤ ھچُک پیسے ہیں تمہارے پاس؟“ ثمری نے پوچھا۔ ”کیوںنہیں۔میرےگلےمیںساٹھپیسےہیں۔“ٹونینےکہا۔ 30
”تویہپیسےلےکردواؤںکی ُدکانپرچلےجاؤ۔وہاںسےاوّبکوفونکرنا۔ گھنٹیبجےگیتواوّباندرجائیںاورمیںکشتیکھولکرلےجاؤںگی۔ ُانہیں اتنیدیرروکےرکھناکہمیںکشتیلےکرواپسآجاؤں۔“ ٹونیخوشیکےمارےناچ ُاٹھااور پھر دونوں اندھیرے میں دھیرے دھیرے قدم رکھتے بنگلےکےاندرگ ُھسگئے۔اوّبباہر باغیچےمیںتھے۔ ُانہیںھچُک پتانہچلا 31
اطوررٹونفیچلااپگنیاےاگولرےثممریںیاسندےھپییرسےنکےامیللںاجیپا ُھن۔پاٹُیچبھپواہتتویددورایاؤکںےککیناُدکرانےکجیا بیٹھیاورگھنٹیبجنےکاانتظارکرنےلگی۔کئیمنٹ ُگررگئے۔ثمریکادل گھبرانے لگا۔ وہ دل ہی دل میں ڈررہی تھی اور بار بار ٹارچ کی روشنی کو غدایکئھبرہہویگتئیھی۔ثکمہراییکندےفموگھر ًانٹکیشبتجییکاووکرھاولااسوکر پے پّ وسچتاھتاھمہلییٹےار۔نچٹُ ّھکییرسویشنانیؤ تیزیسےپانیکےبہاؤپرچلی۔ جزیرےکےقریبپہنچکرثمرینےکشتیکنارےکیطرفکھیناشروع کیاورجبکنارےپرپہنچگئیتوکشتیکوباندھکرجھاڑیوںکےپیچھےچھپتی چھپاتیاسطرفجانےلگیجہاں پ ّپ وپاورفرحیبیٹھےتھے۔مگروہدونوں پاسہیکیایکجھاڑیسےنکلآئے۔ ”جُ ےُممعلومتھاکہ ُُتاسیجگہآؤگی۔“ پ ّپ وپکہنےلگا۔ 32
”ہمیںھچُکدیرانتظارکرناہوگا پ ّپپو۔“ثمریکہنےلگیاوراپنیساریاسکیم پ ّپپو کوانُسئی۔ ”جباّیھبدوسریبارٹیلیفونکریںگےتوہمواپسچلیںگے۔“ثمری کہنےلگی۔ ”ٹھیکہے۔“ پ ّپپوجوشسےبولا۔ ”آہستہبولوبھئی۔“ثمرینے ُاسےٹوکا۔ ”ادھر میرے سیب ختم ہوئےُ ،ادھر باجی آ گئیں۔“ فرحی نے ہاتھ پونچھتےہوئےکہا۔ ”چل،پیٹوکہیںکی۔“ثمرینے ُاسکےہولےسےچپتلگائی۔ اتنےمیںپھرٹیلیفونکیگھنٹیبجی۔ثمریخوشیسےناچ ُاٹھی۔”چلو، جلدیبیٹھو۔اوّبپھر ُاٹھکراندرجائیںگے۔جبتکوہواپسآئیںہمیں 33
جزیرےپہنچجاناچاہیے۔“ سب جلدی جلدی کشتی میں بیٹھے اور ثمری کشتی کھینے لگی۔ ھچُک دیر بعد جبٹارچکیروشنی ُانہیںڈھونڈرہیتھی،وہجزیرےپرکھڑےہنس تھے۔ ”اوّبسوچرہےہوںگےکہہمگھرنہیںپہنچسکیںگے۔“ پ ّپپوہنسکرکہنے لگا۔ ”شش۔اوّبآوازنُسلیںگے۔“ثمرینےاسےڈانٹبتائی۔ ”اوّبنہیںُ ،دشمنکہو۔“فرحیکہنےلگی۔ پ ّپپواورثمریکوہنسیآگئی۔دونوں نےمنہپرہاتھرکھلیا۔ ھچُکدیرتینوںجھاڑیمیںجھُپےکھڑےرہے۔ ُانکےکانگھنٹیکیآوازپر لگےہوئےتھے۔ٹارچکیروشنیرہرہکرکنارےپردوڑرہیتھی۔اتنے 34
میںتیسریبارگھنٹیکیآوازآئی۔ ”چلواّیترہوجاؤ۔“ثمریجلدیسےکشتیطرفبڑھی۔ پ ّپپواورفرحیبھی ُاچککرکشتیمیںبیٹھگئے۔ثمریتیزیسےکشتیکھیتیرہیاورجباوّب کمرےکییّتب ُبےج ےھاکربڑبڑاتےہوئےباہرنکلےتوتینوںےّچبکشتیسے ُاترکر بنگلےمیںداخلہوچکےتھے۔ ”عجیب تماشا ہے۔ پتا نہیں کون بار بار ٹیلی فون کر رہا ہے۔“ کپتان صاحببڑبڑارہےتھے۔ ُانہوںنےباغیچےمیںآتےہیٹارچکیروشنیکو لہرایااورپھرایکدم ُانکینظرفرحی ،پ ّپ وپاورثمریپرپڑی۔اتنےمیں ٹونی بھی بھاگتا ہوا آ پہنچا اور چاروں ےّچب خوشی سے ناچنے کودنے لگے۔ کپتانصاحبنےگھڑیدیکھیتوساتبجکرپچیسمنٹہوئےتھے۔ ”دیکھا،ہمکتنےپہلےآگئے۔“ثمرینےزورسےتالیبجاکرکہا۔ 35
کپتانصاحبحیرانہورہےتھے۔انہیںیہ ُا ّ یمنہتھیکہوہاپنےآپ گھرآسکیںگے۔وہحیرانہوکرسوالپرسوالکیےجارہےتھے۔جب وّچبںنے ُانہیںساریکہانیانُسئیتووہبہتخوشہوئےاورسبکیپیٹھ ٹھونکی۔ ”تمہاریخوشقسمتیہےکہجنگلیوںنےتمہیںگھیرنےکےبجائےٹیلی فون کو گھیر رکھا تھا۔“ وہ ہنس کر کہنے لگے۔ وّچبں نے بتایا کہ ُانہیں ُاٹھانےکےلیےٹیلیفونبھیوہیکررہےتھےاور ُانہوںنےٹونیکواس کامپرلگارکھاتھا۔ ”حدکردیبھئی ُُتنے۔جُ ےُممانناپڑتاہےکہ ُُتنےجُ ےُمخوبدھوکہدیا ہے۔“ ”آپکہتےتھےنااوّبکہ ُدشمنکودھوکےمیںڈالناچاہیے۔بسہمنےوہی 36
کیا۔ہمسبنےبیٹھکرسوچااوریہطریقہنکالا۔“ پ ّپ وپکہنےلگا۔ ” ُُتسبنے؟“وہپوچھنےلگے۔ ”سچپوچھئےتو پ ّپ وپنے۔“ثمرینےبتایا۔ ”اورٹیلیفونوالیترکیبثمرینےسوچیتھی۔“ٹونیکہنےلگا۔ ”بہتخوب،تمہاریایّمآتیہوںگی۔وہتمہارےکارنامےکاحالنُس کربہتخوشہوںگی۔“کپتانصاحبنےگھڑیدیکھکرکہا۔ ”کارنامکیاہوتاہےاوّب؟“فرحینےکیککھاتےہوئےپوچھا۔ ”ارے؟یہ ُُتکیکالماریمیںسےکیسےنکاللائیں؟“ثمرینےچونک کرپوچھا۔ کپتانصاحبنےقہقہہلگایااوربولے۔”کارنامےکامطلبہےکوئیبڑا کام،جسےدیکھکردوسرےحیرانہوں۔ابتمہارےکیکنکاللانے 37
پرثمریحیرانہوئیتویہتمہاراکارنامہوا۔“ 38
خزانہملگیا کپتانصاحبشامکوشہرسےواپسآئےتوکہنےلگےکہمیںنمائشدیکھ کرآیاہوں۔وّچبںنےشورمچاناشروعکیاکہہمبھینمائشدیکھیںگے۔ 39
کپتان صاحب پُچ رہے۔ آخر ایّم نے وعدہ کیا کہ کل نہیں تو پرسوں تمہیںضروردکھانےلےچلیںگے۔ وّچبں کو یہبات ھچُکعجیب سیمعلوم ہوئی کیوںکہ اوّب ُانہیںباہرلے جانے کے لیے جھٹ اّیتر ہو جاتے تھے۔ مگر اب وہ پُچ تھے اور ھچُک سوچ رہے تھے۔ ھچُک دیر سوچنے کے بعد وہ بولے” :جب میں آیا تھا تو ٹونیدرختکاذکرکررہاتھا؟“ ”اوّب،آجگرمیبہتہے،اسلیےمیںکہہرہاتھاکہمیںآجاپنےدرخت میںسوؤںگا۔“ٹونیکہنےلگا۔ ”ااّھچخیالہے۔کاش،ہمسبدرختوںپرسوسکتے۔“اوّبنےہنسکرکہا۔ اجازتملتےہیٹونینےاپنابسترسمیٹااورسیڑھیلگاکردرختپرچڑھگیا۔ ایّمکےکہنےپرہریااورنرالابھی ُاسکےساتھچلےگئے۔یہاںخوبہوا 40
آرہیتھی۔ٹونیجلدہیمیٹھینیندکےمزےلینےلگا۔پاسہیایکٹہنی پراسکےدونوںدوستآرامکررہےتھے۔ راتکو،خبرنہیںکونساوقتہوگاکہٹونیکیآنکھُ ُھکگئی۔وہکسیآواز سےجاگاتھا۔ٹھڈٹھڈکیآوازرہرہکرآرہیتھی۔ٹونی ُاٹھکربیٹھگیااور آوازپرکانلگادیےمگروہاببندہوگئیتھی۔ٹونیکیسمجھمیںھچُکنہآیا کہیہکیسیآوازتھیاورکسطرفسےآرہیتھی۔آخر ُاسنےسوچاکہ یہاسکاوہمہوگااورپھرسونےکےلیےلیٹگیا۔ابھیجاگہیرہاتھاکہ ُاسکےلکڑیکےگھروندےپرکوئیچیزپھٹسےآکرلگیاورپھروّتپں میںکھڑکھڑاتینیچےجاگری۔ساتھہیہریانےسیٹیبجائیاورقہقہہلگاتے ہوئےبولا”:پکلواسے،جانےنہپائے۔“ ٹونیحیرانہواکہہریاکسباتپرخوشہورہاہے؟وہھچُکسوچکرنیچے ُاترا۔ہریابھیوّتپںمیںپھڑپھڑاتازمینپرآگرا۔ٹونینےجزیرےکارّکچ 41
لگایا۔ مکان کے سب دروازے ،کھڑکیاں بند تھے۔ اندر یا باہر کوئی دکھائینہدیتاتھا۔ آوازکاھچُکرُساغنہملاتوٹونیواپسآکرلیٹگیا۔وہسوچرہاتھاکہیہکیسی آواز تھی اور کہاں سے آ رہی تھی؟ یہی سوچتے سوچتے وہ خبر نہیں کس وقتسوگیا۔اورجبنرالاکیکلکاریسےجاگاتوسورجسرپرآ ُپچتھا۔وہ اندرآیاتوسبناشتےکیمیزپراسکاانتظارکررہےتھے۔ ”بڑیدیرتکسوئےٹونی؟“اوّبنےمُسکرراکرکہا۔ ”اوّب،راتعجیبباتہوئی۔“ ٹونیراتکاہّصقانُسنےلگاتھاکہایّمنےٹوکا۔”ااّھچُُ ،مہاتھدھوکرناشتے کےلیےآؤتوپھرںینُسگےتمہاراہّصق۔“ ٹونیلسُغخانےمیںچلاگیااورپانچمنٹاورسبکوانتظارکرناپڑا۔ٹونی 42
نےدیرسےآنےپرمعافیمانگیاورناشتاشروعکرتےہوئےکہنےلگا: ”اوّب،راتایکعجیبسیآوازنےجُ ےُمجگادیا۔میںنیچے ُاترکےسارے گھرمیں پ رپامگرھچُکپتانہچلسکاکہوہکیسیآوازتھی؟“ ” ُُتنےٹارچسےدیکھنےکیکوششکیہوتی۔“اوّبکہنےلگے۔ ”جی،میںروشنیکرتاتوکھٹکاکرنےوالاہوشیارہوجاتا۔اسلیےاندھیرے ہیمیںڈھونڈتارہا۔آخرکوئیتوہوگاجوکھٹکاکررہاتھا۔“ اوّب ُاسکےجوابپرمُسک ررادیے۔بولے۔”ہاںضرورہوگااوراپناکوئینہ کوئیرُساغبھیچھوڑگیاہوگا۔یادرکھوُ ،دنیامیںکوئیچھوٹےسےچھوٹا واقعہ بھی ایسا نہیں ہوتاجو اپنے پیچھےچند خاص نشاننہ چھوڑ جائے۔ ُانہیںنشانوںکو”سراغ“کہتےہیںاورانکیمددسے ُ ے رمموںکوپکاجاتا ہے۔“اوّبنےکہا۔ 43
فرحینےجلدیسےپوچھا”،مجرمکیاہوتاہےاوّب؟“ ”بیٹا،جوآدمیکوئیایساکامکرےجوبراہواورحکومتنے ُاسےمنعکر رکھاہوتوایسےآدمیکومجرمکہتےہیں۔“ ”تواوّبوہکھٹکاکرنےوالابھینشانچھوڑگیاہوگا؟“ٹونیپوچھنےلگا۔ ”ضرور۔چلو،دیکھیں۔“وہبولے۔ ”مگراوّب،اسآدمیکوکھٹکاکرنےکیکیاضرورتتھی؟کیاوہجانبوجھکر لوگوںکوجگاناچاہتاتھا؟“ پ ّپپوپوچھنےلگا۔ ”معلوم تو ایسا ہی ہوتا ہے کہ وہ ٹونی کو خبردار کرنا چاہتا ہو گا۔“ اوّب نے ہنسکرکہا۔ سب ُاٹھکرباغمیںآئےاورگھوم پپرکرھچُکتلاشکرنےلگے۔کہیں بھیکوئیایسیچیزدکھائینہدیجسسے ُانہیںراتوالےکھٹکےکاھچُکحال 44
معلومہوسکتا۔اتنےمیں پ ّپ وپکینظردرختکےاوپروالےگھروندےپر پڑی۔ اس کی چھت پر گیلی یّٹم کا بڑا سا ڈھیلا پڑا تھا۔ وہ لپکا ہوا گیا اور سیڑھیپرچڑھکراسے ُاتارلایا۔اتنےمیںباقیلوگبھیدرختکےنیچے پہنچچکےتھے۔ٹونینےدیکھاکہدرختکےنیچےسوکھیزمینپرہریاکے پنجےکےنشانلگےہوئےہیں۔ ُاسنےباپکودکھاتےہوئےکہا۔ ”اوّب،دیکھئے۔کئیدنسےباغیچےمیںپانینہیںدیاگیا۔ہریاکےپنجوںمیں یّٹم کیسے لگ گئی؟ یہ کیچڑ سے بھرے ہوئے پنجوں کے نشان ہیں۔“ اوّب مُسکرراکر پ ّپپوکیطرفدیکھرہےتھےجوڈھیلےپرنظریںجمائےھچُکسوچ رہاتھا۔ ”ھچُکسمجھمیںآیا؟“وہپوچھنےلگے۔ ”ہریاراتکومیرےپاسسے ُاڑکرچلاگیاہوگااورکہیںگیلیزمینپربیٹھا 45
ہوگا۔اسکےبعدوہپھرمیرےپاسآکردرختپربیٹھگیا۔جسوقت وہپھڑپھڑاکرنیچےرِگاتواسکےپنجوںکےنشانزمیںپرلگگئے۔“ٹونی نےکہا۔ ”اسیّٹمکوغورسےدیکھو۔“کپتانصاحبکہنےلگے۔ ٹونی زمینپرجے ُھکگیااورپھربولا۔”ریتملی یّٹمہے،جیسےدریاکے قریبہوتیہے۔“ یہنُسکر پ ّپپوجلدیسےبولا”:اوراسمیںسرکنڈےکاٹکڑابھیپھنساہوا ہے؟“ ”سرکنڈےتوجزیرےمیں ُاگےہوئےہیں۔“ٹونیبولا۔ ”توچلو،وہیںچلکردیکھتےہیںکہیہیّٹمکاڈھیلا ُاسجگہکیسےپہنچا۔“اوّب کہنےلگے۔ 46
کپتانصاحبسبکولےکرجزیرےمیںپہنچےاور ُانکےکہنےپرےّچب غورسےادھر ُادھردیکھنےلگے۔سرکنڈوںکےایکبڑےسےجھاڑکے پاستازہکھودیہوئییّٹمنظرآئیتو پ ّپ وپشورمچانےلگا: ”اوّب،یہاںآئیے۔یہاںسےکسینےزمینکھودیہے۔“ سب ُاسیطرفدوڑپڑے۔ ”ارےہاں،ابیادآیا۔وہزمینکھودنےکیہیآوازتھی۔“ٹونیکہنے لگا۔ مارےجوشکےسبوّچبںکےچہرےرُسخہورہےتھے۔ ”کسینےزمینکھودیاورپھریّٹمکودباکربرابرکردیا۔“ پ ّپپوبولا۔ ”ضروریہاںکسینےراتکوخزانہدفنکیاہے۔“ثمریکہنےلگی۔ ”مگر خزانہ دفن کرنے والے کے ساتھ یہ ہریا اس جگہ کیوں چلا آیا؟ 47
دیکھئےنااوّب،گیلییّٹمپرہریاکےپنجوںکےنشانہیں؟“ پ ّپپوکہنےلگا۔ ”کیوں نہ کھود کر دیکھا جائے کہ یہاں کیا چیز دبائی گئی ہے؟“ ایّم کہنے لگیں۔ ”ہاں،ٹونیجاؤاورجلدیسےکُھرپالےآؤ۔“ٹونیایکدمکشتیمیںکود پڑااورتیزتیز پ پّ وچچلاتاہوادوہیمنٹمیںجاکرکُ رھپالےآیا۔ پ ّپپونےکھودناشروعکیا۔سب ُاسکےگردکھڑےہوئےشوقسےدیکھ رہےتھے۔اچانککُ رھپاکسیسختچیزپرپڑااورکھٹکیآوازآئی۔سب ےّچبخوشیسے ُاچھلپڑے۔ ”ارے،اسکےاندرتوسچمچخزانہہے۔“ثمرینےشورمچادیا۔ اتنےمیں پ ّپ وپنےگڑھےمیںہاتھڈالکرٹینکاایکچھوٹاساڈاّبنکاللیا۔ ”واہبھئی،ثمریکیباتسچہوگئی۔بھلادیکھیںتواسکےاندرکیاہے؟“ 48
ایّمکہنےلگیں۔ اوّببغلوںمیںدونوںہاتھدیےہنسرہےتھے۔ پ ّپ وپنےڈھکناکھولااور ڈےّبکےاندرسےگلابیرنگکےچھوٹےچھوٹےچھکارڈنکالے۔ ”ارے،یہتونمائشکےٹکٹہیں۔“ٹونیچیخ ُاٹھا۔ 49
”اوہو،ابسمجھا۔اوّبنےیہڈاّبراتیہاںدبایاتھا۔“ پ ّپپوکہنےلگا۔ ”میںبھیسوچرہیتھیبھلاہریاکسیاورکےساتھجزیرےپرکیسےچلا گیا؟“ثمریکہنےلگی۔ ”اورمیںحیرانتھاکہہریامارےخوشیکےقہقہےکیوںلگارہاہے۔جُ ےُم کیا معلوم کہ یہ حضرت سب ھچُک جانتے ہیں۔“ ٹونی نے پیار سے ہریا کو بھینچکرکہا۔ ”مگراوّب،باجیثمریتوکہہرہیتھیںکہاسمیںخزانہہے۔خزانہکیاہوتا ہے؟“فرحیپوچھنےلگی۔ ”بیٹی ،خزانہ کہتے ہیں بہت سی دولت کو۔ ڈھیر سارے روپوں کو۔“ اوّب نےبتایا۔ ”اونہہ ُُ ،وتیہدولتہے؟“فرحینےناکچڑھاکرڈےّبکیطرفاشارہ 50
Search
Read the Text Version
- 1
- 2
- 3
- 4
- 5
- 6
- 7
- 8
- 9
- 10
- 11
- 12
- 13
- 14
- 15
- 16
- 17
- 18
- 19
- 20
- 21
- 22
- 23
- 24
- 25
- 26
- 27
- 28
- 29
- 30
- 31
- 32
- 33
- 34
- 35
- 36
- 37
- 38
- 39
- 40
- 41
- 42
- 43
- 44
- 45
- 46
- 47
- 48
- 49
- 50
- 51
- 52
- 53
- 54
- 55
- 56
- 57
- 58
- 59
- 60
- 61
- 62
- 63
- 64
- 65
- 66
- 67
- 68
- 69
- 70
- 71
- 72
- 73
- 74
- 75
- 76
- 77
- 78
- 79
- 80
- 81
- 82
- 83
- 84
- 85
- 86
- 87
- 88
- 89
- 90
- 91
- 92
- 93
- 94
- 95
- 96
- 97
- 98
- 99
- 100
- 101
- 102
- 103
- 104
- 105
- 106
- 107
- 108