Important Announcement
PubHTML5 Scheduled Server Maintenance on (GMT) Sunday, June 26th, 2:00 am - 8:00 am.
PubHTML5 site will be inoperative during the times indicated!

Home Explore سانپوں کے شکاری

سانپوں کے شکاری

Published by Muhammad Umer Farooq, 2022-11-19 19:56:12

Description: عمران سیریز نمبر ۷

Search

Read the Text Version

‫کروں!“‬ ‫”تواسمیںتمہارانقصانہیکیاہے!“‬ ‫”نقصانتوکچھبھینہیہے!لیکناگرانہیمعلومہوگی۔۔۔تو۔۔۔!“‬ ‫”زیادہ سے زیادہ یہی ہو گا کہ تم وہاں سے نکال دیے جاؤ گ۔ اس صورت‬ ‫میں جب تک تمہیں دوسری نوکری نہ ملے مجھ سے ہر ماہ دو سو روپے لیتے‬ ‫رہنا۔۔۔“‬ ‫”چلومنظورہے!لیکنمیںیہسبمحضجولیاکےلیےکررہاہوں!اگرتمہارا‬ ‫ارادہدھوکہدینےکاہوتومیںانروپیوںپرلعنتبھیجتاہوں!“‬ ‫”نہیدوست۔تممطمئنرہو!ویسےتمہارانامکیاہے!“‬ ‫”میرانامعبدالمنانہے۔۔۔ہاں۔۔۔!“‬ ‫”اچھادوستعبدالمنان۔۔۔اساطلاعکابہتبہتشکریہ۔پھرملیںگ!“‬ ‫طارقاسےوہیںچھوڑکرباہرنکلگی۔‬ ‫‪101‬‬

‫(‪)۹‬‬ ‫جنگل کی اُجاڑ رات۔۔۔ کائنات کی رگ و پے میں سرایت کر گئی تھی۔۔۔‬ ‫شایدایکبجےکاوقتتھا۔۔۔تاریکیکچھاورزیادہگہریہوگئیتھی۔۔۔مطلع‬ ‫ابرآلود تھا ورنہ تاروںکی چھاؤںمیں دیوپیکر اورفلک آسادرخت اتنے‬ ‫مہیبنہمعلومہوتے۔‬ ‫طارقخطرےکیاطلاعملجانےکےباوجودبھیوہیںتھا‪،‬جہاںاسنےاپنی‬ ‫پچھلیدوراتیںگزاریتھیں۔۔۔‬ ‫یہاںکیزمینسطحتھیجسکےچاروںطرفگھنیجھاڑیاںتھیں۔۔۔ایک‬ ‫‪102‬‬

‫جگہپیالکاڈھیرتھااوراسپرایککمبلبچھاہواتھا!یہیاسکابسترتھا۔۔۔آج‬ ‫یہاںطارقنےآگبھیروشنکیتھیاوروہاپنےبسترہیپرموجودتھالیکن‬ ‫سویا نہی تھا۔ اچانک اس نے ہلکی سی سرسراہٹ سنی۔ چونک کر اُٹھا۔ چند‬ ‫لمحےآوازکیطرفکانلگائےرہا۔سرسراہٹپھرسنائیدی۔۔۔وہآہستگی‬ ‫سےبسترسےجھاڑیوںمیںرِسکگی!دوسرےہیلمحہدوآدمیاپنےہاتھوں‬ ‫میں بڑے بڑے کلہاڑے پکڑے ہوئے جھاڑیوں سے کھلی جگہ میں نکل‬ ‫آئے۔طارقکابسترخالیتھا۔۔۔ایکطرفالاؤجلرہاتھااوراتنیروشنیتھی‬ ‫کہقربوجوارکیچیزیںبہآسانینظرآسکتیتھیں۔۔۔الاؤکیرُسخروشنی‬ ‫میں ُاندونوںکےچہرےحددرجہبھیانکمعلومہورہےتھے!اچانککسی‬ ‫نے پیچھے سے ان دونوں پر حملہ کر دیا۔۔۔ ان کے ہاتھوں سے کلہاڑے‬ ‫چھوٹگئے۔۔۔اوروہدونوںاچھلکربھاگ۔‬ ‫”دیکھنا۔۔۔“ طارق کی آواز اندھیرے میں گونجی۔۔۔ ”یہ زندہ نہ جانے‬ ‫پائیں!“‬ ‫‪103‬‬

‫کوئیاندھیرےمیںگرا۔۔۔ایکچیخ ُابھریاورپھر ّساٹاچھاگی۔کئدوڑتے‬ ‫ہوئے قدموں کی آوازوں سے جنگل گونج رہا تھا! تقرًابی دس منٹ کے بعد‬ ‫سیٹیکیآواز ّ اسٹےمیںلہرائی۔دورسےکسینےاسکاجوابدیا۔۔۔اورپھر‬ ‫ّساٹاطاریہوگی!‬ ‫”ناصر۔۔۔ناصر۔۔۔!“طارقکیآوازاندھیرےمیںابھری!‬ ‫”طارق۔۔۔میںہوں۔۔۔جہاںہووہیںٹھہو۔۔۔!“‬ ‫ناصرجلدہیطارقکےپاسپہنچگی!‬ ‫”کیاہوا۔۔۔“‬ ‫”کیابتاؤں!وہدونوںصافنکلگئے!“‬ ‫”خیر پرواہ نہ کرو!“ طارق بولا۔ ”میں نے انہی پہچان لیا ہے۔ وہ ٹونی اور‬ ‫بارکر تھے! اگر نکل گئے ہیں تو یہ سمجھ لو کہ اب ہمیں ان کی شکلیں کبھی نہ‬ ‫دکھائیدیںگی۔۔۔میںنےیہآگاِسیلیےروشنکیتھیکہحملہآوروںکی‬ ‫‪104‬‬

‫شکلیںدیکھسکوں!آؤواپسچلیں۔۔۔!“‬ ‫وکہدےومنونہںسپھےرہولہکییںسآیگتِحیّئےرجآہامیزںچآیخنکگلریواوشرنوتہھبیےلتیحکانشوہاہپیاںقلدکمرےکڈھھتیےرہپیرطٹاورٹق‬ ‫پڑا۔وہدونوںہاتھوںسےپیال ُاٹھا ُاٹھاکراِدھراُدھرپھینکرہاتھا۔جب‬ ‫ساریپیالاپنیجگہسےہٹگئیتواسکےمنہسےایکگندیسیگالینکلیاور‬ ‫وہبھرّائیہوئیآوازمیںدہاڑا۔”آؤ۔۔۔چوٹہوگئی!“‬ ‫”کیاہوا۔۔۔!“‬ ‫طارقاسےکوئیجوابدیےبغیرپاگلوںکیطرحاِدھر ُادھردوڑنےلگا۔ناصر‬ ‫بھی ُاسیکےساتھہیساتھبھاگتاپھررہاتھا۔پھروہدونوںشکاریوںکےکیمپ‬ ‫تکآئے‪،‬جوانکیکمینگاہسےتقرًابیایکمیلکےفاصلےپرتھا۔۔۔یہاں‬ ‫تینخیمےاستادہتھے۔۔۔لیکنانپرخاموشیمسلطتھی!انمیںسےکسیمیں‬ ‫بھیبیداریکےآثارنہیپائےجاتےتھے۔‬ ‫‪105‬‬

‫”آخرتمکیاتلاشکررہےتھے۔“ناصرنےپوچھا!‬ ‫”اوہ۔۔۔ایکسفائیتھرینائین۔۔۔میریساریمحنتبربادہوگئی!“طارق‬ ‫ہانپتاہوابولا۔پھرچندلمحےخاموشرہنےکےبعدکہا۔اچھا۔۔۔خیردیکھاجائے‬ ‫گا۔۔۔میںدیکھوںگاکہتیمورکتناچالاکہے۔۔۔!“‬ ‫‪106‬‬

‫(‪)۱۰‬‬ ‫عمران ٹھیک تین بجے رات کو فلیٹ میں داخل ہوا۔۔۔ فلیٹ کا دروازہ اندر‬ ‫سے بند نہی تھا۔۔۔ کمرے میں روشنی تھی اور محکمہ رُساغ رسانی کا‬ ‫سپرنٹنڈنٹکیپٹنفیضایکآرامکرسیمیںپڑاسورہاتھا!‬ ‫عمراننےلکڑیکیوہچھوٹیسیپیٹیمیزپررکھدیجسےوہاپنےساتھلایاتھا۔‬ ‫وہ تھوڑی دیر تک کھڑا فیض کو گھورتا رہا پھر آگ بڑھ کر اسے جھنجھوڑنے‬ ‫لگا۔۔۔فیضبیدارہوتےہیاُچھلکرکھڑاہوگی۔‬ ‫”اوفیضصاحب!یہکوئیسرائےہےیابھٹیارخانہ‪،‬تماتنیراتگئےیہاںکیا‬ ‫‪107‬‬

‫کررہےتھے!“‬ ‫”تشریفرکھیےعبدالمنانصاحب!“فیضنےبڑےتلخلہجےمیںکہا”میں‬ ‫اپنافرضاداکرنےپرمجبورہوں!“فیضنےجیبسےہتھکڑیوںکاجوڑانکال‬ ‫کرمیزپرڈالدیا۔‬ ‫”کیامطلب۔۔۔!“‬ ‫”مطلب بعد میں پوچھنا! دوستی اپنی جگہ پر ہے لیکن میں اپنا فرض ضرور ادا‬ ‫کروںگا!“فیضکالہجہحدسےزیادہخشکتھا!‬ ‫”ابےکچھبکوگبھییایونہیبورکیےجاؤگ!“‬ ‫”تمہارا وارنٹ ہے۔۔۔ عبدالمنان کا وارنٹ۔۔۔ جو تیمور اینڈ بارٹلے کے‬ ‫یہاںاسسٹنٹاکاؤنہے۔۔۔اسکےخلافپانچہزارکےغبنکاالزام‬ ‫ہے۔۔۔تیموراینڈبارٹلےکےمنیجرنےعبدالمنانکیتصویربھیدیہے!“‬ ‫فیضنےوارنٹنکالکرعمرانکےسامنےرکھدیا!اسپرعمرانکافوٹوبھی‬ ‫‪108‬‬

‫چسپاںتھا۔‬ ‫”اوہ۔۔۔ میں سمجھا۔۔۔ تو شاید انہی میری اصلیت معلوم ہو گئی ہے!“‬ ‫عمرانآہستہسےبڑبڑایا!‬ ‫”تممجھےاُ ّلونہیبناسکتے!“فیضگرجکربولا۔”بڑےشرمکیباتہے!یہی‬ ‫تومیںکہتاتھاکہآخرتمہاراخرچکہاںسےچلتاہے!“‬ ‫”کیابچاؤکیصورتنہی!“عمراننےبےبسیسےکہا۔‬ ‫”ہرگزنہی!میںبالکلمجبورہوں!“فیضبولا۔‬ ‫”فرضاداکرنےسےپہلےتمہیںمیراقرضاداکرناچاہیے۔۔۔“‬ ‫”میںبے ُُِتباتیں ُُسکےموڈمیںنہیہوں۔۔۔میراخیالہےکہتمچپ‬ ‫چاپ میرے ساتھ چلے چلو ورنہ بات بڑھ جائے گی! تیمور کہہ رہا تھا کہ وہ‬ ‫اخباراتمیںتمہارافوٹوشائعکرائےگا!“‬ ‫”واہیار!اسسےبڑھکرکیاباتہوسکتیہے۔لوگدیکھیںگاورکہیںکہ‬ ‫‪109‬‬

‫یہشخصصورتسےتوعبدالمناننہیمعلومہوتا!ویسےفیضصاحب۔۔۔‬ ‫میںنےاپناکھیلاسیوقتختمکردیاہےاورابتمہاریآنکھیںکھولنےجارہا‬ ‫ہوں۔ شہر میں پتہ نہی کیا کیا ہوا کرتا ہے اور تمہارے محکمے کے کانوں پر‬ ‫وُجںتکنہیرینگت!“عمراننےمیزپرلکڑیکیوہپیٹی ُاٹھائیجسےوہاپنے‬ ‫ساتھلایاتھا۔۔۔یہایکفٹلمبیاورتقرًابینوانچچوڑیتھی۔اونچائیزیادہ‬ ‫سےزیادہچھانچرہیہوگی!‬ ‫”یہ پیٹی۔۔۔“ اس نے کہا۔ ”ٹوکیو سے بذریعہ ہوائی ڈاک آئی ہے۔ اس پر‬ ‫تیموراینڈبارٹلےکاپتہتحریرہےاوریہنمبر۔۔۔پتہنہییہاسچیزکانمبرہےیا‬ ‫یہ پیٹی شمار میں اس نمبر کی ہے۔۔۔ ایکس فائی! تھری نائین۔۔۔! اب میں‬ ‫اسےکھولنےجارہاہوں!ہوسکتاہے‪،‬وہغبنکئےہوئےروپےاسیمیںبرآمد‬ ‫ہوجائیں!“‬ ‫اسنےجیبسےقلمتراشچاقونکالکرپیٹیکیکیلیںنکالنیشروعکردیں!‬ ‫فیض کچھ نہ بولا۔ وہ خاموشی سے اسے دیکھ رہا تھا۔ بار بار ایسے مواقع اسے‬ ‫‪110‬‬

‫نصیب ہوئے تھے جب وہ عمران پر چڑھ دوڑا تھا‪ ،‬لیکن بعد میں اسے خفت‬ ‫اُٹھانیپڑیتھی۔عمرانخلا ِفعادتاسوقتبہتزیادہسنجیدہتھا۔اسنے‬ ‫ساریکیلیںنکاللیںاورپھردوعددخوفناکقسمکیت چھت چھک ااروںکےساتھ‬ ‫ڈھکنخودبخوداُوپراٹھتاچلاگی!‬ ‫”ارےباپرے۔۔۔!“عمراناچھلکرپیچھےہٹگی!‬ ‫اورفیض نے میز پر چھلانگ لگائی۔ پیٹی میں سیاہرنگ کے دو سانپ پھن‬ ‫اُٹھائےکھڑےتھے!‬ ‫”خداکیقسمعمران۔۔۔!“فیضہانپتاہوابولا۔”تمدیکھنااپناحشر۔۔۔“‬ ‫”فیض پیارے چوٹ ہو گئی۔۔۔ خدا کی قسم اسے جان پر کھیل کر لایا۔۔۔‬ ‫کلہاڑوں اور خوفناک آدمیوں کے نرغے سے نکال لایا۔۔۔ ارے‬ ‫توبہ۔۔۔!“‬ ‫”توبہکےےّچب۔۔۔ہتھکڑیاںلگاؤںگا۔۔۔تمسمجھتےہوشایدمیںمذاقکررہا‬ ‫‪111‬‬

‫ہوں!“‬ ‫مگرتوبہکاہّچبپہلےہیباہرنکلچکاتھا۔۔۔فیضمیزسےچھلانگلگاکراسکی‬ ‫طرفجھپٹا۔لیکنعمرانکوپالینا‪،‬آسانکامتونہیتھا!‬ ‫‪112‬‬

‫(‪)۱۱‬‬ ‫دوسری حبُص کے اخبارات میں عمران کا فوٹو شائع ہوا تھا۔۔۔ اس کی حیثیت‬ ‫اشتہارکیسیتھی۔تیموراینڈبارٹلےکیطرفسےمبلغپانچہزارروپےکے‬ ‫انعامکااعلانانلوگوںکےلیےکیاگیتھا‪،‬جواسکاپتہنشانبتاسکیں!نام‬ ‫عبدالمنان ہی تھا۔۔۔ عمران نے اس اشتہار کو دیکھا اور خود کو سچ مچ‬ ‫عبدالمنانمحسوسکرنےلگا۔‬ ‫پچھلیراتوہشروعہیسےطارقکےپیچھےلگارہاتھا۔سبسےپہلےشکاریوں‬ ‫کےکیمپمیںگیتھا!پھرناصرکوساتھلےکرٹہلتاہوااسمقامپرپہنچاجہاںوہ‬ ‫‪113‬‬

‫شببسریکیاکرتاتھا۔۔۔وہاںپہنچکرایکباراسنےناصرسےبھیپیچھا‬ ‫چھڑایا۔ اسے شکاریوں کے کیمپ کی طرف کسی کام سے بھیج دیا۔۔۔ پھر‬ ‫عمراننےاسےایکطرفجاتےدیکھاتھاعمرانصرفطارقہیکینقلو‬ ‫حرکتکینگرانیکررہاتھا۔ذٰہلاوہبھیاسکےپیچھےچلپڑاتھا۔‬ ‫بہرحالایکجگہ ُرککرطارقنےکانٹےدارجھاڑیوںکےجھنڈسےوہپیٹی‬ ‫نکالیتھیجسےعمراننےنہجانےکیاسمجھکربڑےجوشوخروشکےساتھ‬ ‫فیضکےسامنےکھولنےکیکوششکیتھی۔۔۔اورنتیجےکےطورپراسمیں‬ ‫سےدوعددسانپبرآمدہوئےتھے۔طارقنےاسپیٹیکولاکرپیالکےڈھیر‬ ‫کے نیچے چھپا دیا تھا اور خود اسی پر کمبل ڈال کر لیٹ گی تھا۔ پھر جس وقت‬ ‫طارقپرحملہہواعمراناسپیٹیکوپیالکےڈھیرکےنیچےسےنکالکرچپ‬ ‫چاپکھسکگی۔‬ ‫طارقاورتیمورکیلڑائیکیوجہاسکیسمجھمیںنہیآئیتھیلیکنانسانپوں‬ ‫نےاسےبہتکچھسمجھادیاتھا۔اسےیقینتھاکہوہپیٹیکسینہکسیطرحتیمور‬ ‫‪114‬‬

‫ہیکےپاسسےطارقتکپہنچیہوگیورنہاسمیںزندہسانپوںکیموجودگی‬ ‫سمجھمیںنہیآسکتیاورپھرطارقنےاسپیٹیکوبہتاحتیاطسےایکجگہ‬ ‫چھپارکھاتھااورپھرشایداسےاپنےبسترکےنیچےمنتقلکرنےہیکےلیےاس‬ ‫نےناصرکوبھیٹالدیاتھا۔اسپیٹیکاراز؟عمراناسکےقّلعتمگھنٹوںغور‬ ‫کرتارہا۔‬ ‫وہاسوقتشہرکےایکغیرمعروفسےہوٹلکےایککمرےمیںمقیم‬ ‫تھا۔تھوڑیسیتبدیلیاپنیہیئتمیںبھیکرلیتھی۔سرکےبالوںکے ُالٹنےکا‬ ‫اندازبدلدیاتھااورسوٹاتارکرصرفپتلوناورجیکٹپراکتفاکیتھی۔‬ ‫آنکھوںپرتاریکشیشوںکیعینکتھی۔مصنوعیمونچھیںبھیاستعمالکرنی‬ ‫پڑیتھیںحالانکہاسےاسبہروپئےپنسےسختنفرتتھیلیکناسوقت‬ ‫وہکرتابھیکیا۔وہجانتاتھاکہفیضنےیہسبکچھمحضاسلیےکیاہےکہ‬ ‫وہاسےسارےحالاتسےباخبررکھےلیکنیہبھیہوسکتاتھاکہوہاپنیدھمکی‬ ‫کوعملیجامہبھیپہنادیتاکیونکہفیالحالعمرانکےخلافاسکےپاسکافی‬ ‫‪115‬‬

‫موادموجودتھااورپھریہتوبعدکیباتہوتیکہاصلیتکیاتھی۔عمرانٹھیک‬ ‫آٹھبجےراتکوہوٹلسےنکلکردولتپورجانےوالیبسپربیٹھگی۔۔اسی‬ ‫بسکےذریعہوہدسمیلکاراستہطےکرکےشکاریوںکےکیمپتکپہنچسکتا‬ ‫تھا۔جبتکبسشہرسےباہرنہینکلآئیوہبہتزیادہمحتاطرہاوہجانتاتھا‬ ‫کہاسکیتلاشمیںسرکاریاورغیرسرکاریدونوںہیطرحکےلوگہوں‬ ‫گ۔‬ ‫دس میل کی مسافت طے کرنے کے بعد وہ بس سے اتر گی۔ اب اسے گھنے‬ ‫جنگلوںمیںتقرًابیڈیڑھمیلپیدلچلناتھا۔کیمپمیںپہنچکروہبےدھڑک‬ ‫ایکخیمےمیںگ ُھسگی۔یہاںچارآدمیاپنےبستروںپرپڑےگپیںماررہے‬ ‫تھے۔عمرانکودیکھکروہاٹھبیٹھے۔‬ ‫”ناصربھائیکہاںہیں!“عمراننےانتہائیبرخوردارانہاندازمیںپوچھا۔‬ ‫”برابر والے ٹینٹ میں!“ ایک نے جواب دیا لیکن وہ عمران کو شبہے کی نظر‬ ‫سےدیکھرہاتھا۔اسوقت عمرانکی آنکھوںپرتاریکشیشوںوالیعینک‬ ‫‪116‬‬

‫نہیتھی۔عمرانالٹےپاؤںاسخیمےسےنکلکربرابروالےخیمےمیںداخل‬ ‫ہوگی۔ناصریہاںموجودتھا!اسکےعلاوہدوآدمیاوربھیتھے۔‬ ‫”ناصربھائی!“عمراننےاُسےمخاطبکیااورناصر ُاچھلکرکھڑاہوگی!‬ ‫”تمکونہو!“‬ ‫”میں۔۔۔ ُا ّلوہوں۔۔۔!“عمراننےبڑیسادگیسےجوابدیا۔‬ ‫”کیامطلب۔۔۔!“‬ ‫”اُ ّ ولکامطلب ُا ّلوہیہوتاہےناصربھائی!“عمراننےجوابدیا۔اچانکناصر‬ ‫اسپرٹوٹپڑا۔‬ ‫”میںعبدالمنانہوںپیارےبھائی!“عمراناسےروکتاہواآہستہسےبولا۔‬ ‫”اوہ۔۔۔!“ ناصر پیچھے ہٹ گی۔ چند لمحے اسے غور سے دیکھتا رہا‪ ،‬پھر اس کا‬ ‫ہاتھپکڑکرخیمےسےباہرنکلآیا۔دونوںخاموشیسےچلتےرہے۔جبخیمے‬ ‫کافیپیچھےرہگئےتوناصرنےایکجگہ ُرککرکہا”تمیہاںکیوںآئےہو!“‬ ‫‪117‬‬

‫”میںطارقسےملناچاہتاہوں!“‬ ‫”کیوں۔۔۔!“‬ ‫”یہتومیںصرفطارقہیکوبتاسکتاہوں!“عمرانبولا۔‬ ‫”میںنہیجانتاکہطارقکہاںہے!“‬ ‫”تبمیرابیڑاغرقہوگی!“عمراننےٹھنڈیسانسلےکرکہا۔‬ ‫”ہاں!میںنےاخبارمیںدیکھاتھا!“ناصرنےکہا۔”لیکنتمنےبھیسبڑے‬ ‫کمالکابدلاہے!“‬ ‫”ارے یار میں کیا جانوں بھیس ویس۔۔۔! یہ تو میرے ایک دوست کی‬ ‫کاریگریہےجوفلمکمپنیمیںکامکرتاہے۔۔۔“‬ ‫”مگریہتوبتاؤکہتممجھےکیسےپہچانتےہو!“‬ ‫”یہسبکچھمیںطارقکےسامنےہیبتاؤںگا!“‬ ‫‪118‬‬

‫”نہیتممجھےبتاؤ!ورنہیہاںسےزندہبکرنہیجاسکتے!“‬ ‫”یاریہتوتمنےبڑیبےڈھبباتکہی۔۔۔!اچھاچلونہیبتاتا۔جوکچھکرنا‬ ‫ہےکرلو!“‬ ‫”تمہیںگلاگھونٹکرمارڈالوںگا!“‬ ‫”ماربھیڈالویار!اسسےتویہیبہترہے!ورنہاگرپکڑاگیتوپانچہزارروپے‬ ‫کہاںسےپیداکروںگا!انلوگوںکوشایدمعلومہوگیہےکہمیںنےطارق‬ ‫کےلیےکچھمعلوماتفراہمکیہیں۔۔۔اسلیےمجھپریہمصیبتنازلہوئی‬ ‫ہے!“‬ ‫”تممجھےکیسےجانتےہو!میرےسوالکاجوابدو۔۔۔!“‬ ‫”اچھاتمنہبتاؤطارقکاپتہ۔میںجارہاہوں!“عمراننےبڑیسادگیسےکہا۔‬ ‫”تمنہیجاسکتے!“‬ ‫”مجھےکونروکےگا!“عمراننےآہستہسےکہا۔‬ ‫‪119‬‬

‫”میں۔۔۔!تمنہیجاسکتے!“‬ ‫”اچھا تو روک لو۔۔۔ نہی یوں نہی!“ عمران نے سنجیدگی سے کہا۔ ”میں‬ ‫زیادہسےزیادہپندرہگزکےاندرہیاندررہوںگا۔تممجھےپکڑلو۔اگرمیرے‬ ‫جسممیںبھیہاتھلگاسکوتواپنانامبدلدوںگا۔چلوپکڑو!“یہکہہکرعمراننے‬ ‫ناصرکےسرپر ایک چپت رسیدکر دی۔ ناصرجِھ ّلاکر اُس پرٹوٹپڑا۔وہ‬ ‫دونوںکھلےآسمانکےنیچےتھےاورتاروںکیچھاؤںمیںایکدوسرےکو‬ ‫بخوبیدیکھسکتےتھے!عمرانگویاہوامیںاُڑرہاتھا۔اپنےوعدےکےمطابقوہ‬ ‫ناصرکےقریبہیقریبرہالیکنوہکچھاساندازمیںاچھلکودکررہاتھاکہ‬ ‫ناصر ُاسے چ ُچوبھینہسکا!‬ ‫”یہرہا۔۔۔!یہآیا۔۔۔یہگی۔۔۔یہپڑیچپت!“عمراننےپھر ُاسکےسر‬ ‫پرچپترسیدکیاورمتواتربکواسکرتارہا۔”یہآیا۔۔۔یہگی۔۔۔یہرہا۔۔۔‬ ‫پھرلوچپت۔۔۔!“‬ ‫ذرا سی دیر میں دس پندرہ چپتیں ناصر کے سر پر پڑ گئیں لیکن وہ اُسے نہ پکڑ‬ ‫‪120‬‬

‫سکا۔۔۔!‬ ‫”بسکرو!ختمکرو!“ناصرہانپتاہوابولا۔”نہیسنتے!تمسؤرکےےّچب!“‬ ‫”تممجھےطارقکےپاسلےچلو!“عمراننے ُرکےبغیرکہا۔”ورنہاسیطرح‬ ‫چپتیںمارمارکرتمہیںختمکردوںگا!“‬ ‫”لےچلوںگا۔۔۔لےچلوںگا!“ناصرنےہانپتےہوئےکہا۔‬ ‫‪121‬‬

‫(‪)۱۲‬‬ ‫آجطارقنےدوسریجگہٹھکانابنایاتھا!یہایکغارساتھااوراسکےاوپرکئ‬ ‫درختوںکیگھنیشاخیںجِ ُھکیہوئیتھیں۔اندراتنیجگہتھیکہتینچارآدمی‬ ‫بہآسانیراتبسرکرسکتےتھے۔‬ ‫طارققریبقریبتینیاچارمنٹسےعمرانکوگھوررہاتھااورعمراناس‬ ‫طرحسرجھکائےبیٹھاتھاجیسےکوئیفکرمندباپاپنےوّچبںکےدرمیانبیٹھا‬ ‫ہو‪،‬انکےمستقبلکےبارےمیںسوچرہاہو۔۔۔!ناصرباہرنکلنےکےراستے‬ ‫کےرِسےپرکھڑاتھا۔۔۔!دًاتعفطارقبولا۔‬ ‫‪122‬‬

‫”پہلےمیںتمہیںبیوقوفسمجھاتھا!لیکنابمیںتمہاریطرفسےمطمئن‬ ‫نہیہوں۔اورمیریبےاطمینانیکامطلبتوتمسمجھتےہیہوگ۔۔۔مجھےبتاؤ‬ ‫کہتمنےناصرکوکیسےپہچانلیاتھا!تماسےکیاجانو!“‬ ‫”مجھےجولیانےبتایاتھاکہناصرتمہاراگہرادوستہے!“‬ ‫”بساتناہینا!تمنےیہکیسےجاناکہیہیناصرہے۔۔۔!“‬ ‫”اسلیےکہانکیناککافیلمبیہےاورناککےسوراخبہتبڑےبڑے‬ ‫ہیں۔۔۔!ایسیناکوالاہرآدمیمجھےناصرمعلومہوتاہے۔۔۔!“‬ ‫”میراوقتنہبربادکرو!تممجھے ُا ّ ولنہیبناسکتے!“‬ ‫”اورتم مجھےیونہی اُ ّ ول بناتےچلےجاؤ گ۔۔۔!طارق صاحب!تمنے میرا‬ ‫کیریئربربادکردیا!میںچوروںکیطرحمنہچھپائےپھررہاہوں!“‬ ‫”تمہیںیہاںکسنےبھیجاہے!“طارقنےسختلہجہمیںپوچھا۔‬ ‫”اللہمیاںنےبھیجاہے۔۔۔ابکہو!“‬ ‫‪123‬‬

‫”کیاتمیہسمجھتےہوکہیہاںسےزندہنکلسکوگ!“‬ ‫”اچھاجی!“عمرانناکچڑھاکربولا۔”کیاتمہارادلبھیچپتیںکھانےکوچاہتا‬ ‫ہے!طارقصاحبمیںآدمینہیبلکہ ِ ُ وبتہوں!میرےجاننےوالے‬ ‫مجھےاسینامسےیادکرتےہیں۔یہغارتمدونوںکامقبرہبنجائےگااورمیں‬ ‫تمہیںیقیندلاتاہوںکہاپنےدونوںہاتھوںکےعلاوہاورکچھنہیاستعمال‬ ‫کروںگا!“‬ ‫طارقشدیدےّصغکےباوجودبھیہنسپڑا۔اسےاپنیطاقتپربڑاگھمنڈتھا۔‬ ‫اسےعمرانکییہباتایسیلگیجیسےکوئیمچھرکسیہاتھیکوچیلنجکررہاہو۔‬ ‫”تمہنسرہےہوطارق!“عمرانبولا۔”لیکنمیرےپاسزیادہوقتنہی۔‬ ‫مجھےآجہیراتکوپانچہزارروپےاّیہمکرنےہیںاوراسکےلیےمیںتیمور‬ ‫ہیکیتجوریتوڑنےکاارادہرکھتاہوں۔وہبھیکیایادکرےگاکہکسیغریب‬ ‫کوستایاتھا!“‬ ‫‪124‬‬

‫”تم نے ابھی تک میری بات کا جواب نہی دیا! تم ناصر کو کیسے پہچان گئے‬ ‫تھے!“‬ ‫”لاحولولاقوۃ۔پھروہیناصر۔۔۔اچھامیںقسمکھاتاہوںکہمیںنےناصرکو‬ ‫قطعینہیپہچاناتھا!پہلےایکدوسرےٹینٹمیںجاگ ُھس ااتھا!وہاںمعلومہوا‬ ‫کہناصربرابروالےٹینٹمیںہے!دوسرےٹینٹمیںپہنچکرمیںنےصرف‬ ‫ناصرکاناملیاتھا۔اسکیطرفدیکھکرخاصطورسےاسیکومخاطبنہیکیا‬ ‫تھا۔یہحضرتاپنانامسنتےہیاچھلپڑےاورمیںسمجھگیکہناصریہیہیں!“‬ ‫”میںاببھیمطمئننہیہوسکا!“طارقنےگردنجھٹککرکہا۔‬ ‫”تبپھر ایکہی صورترہجاتی ہے!“ عمراننےٹھنڈی سانس لےکر‬ ‫مایوسانہاندازمیںکہا”وہیہکہہمدونوںسرلڑائیں۔اگرمیراسرپھٹجائے‬ ‫تومیںجھوٹا۔اگرتمہاراسرپھٹجائےتوہمدونوںاُ ّلوکےپٹھے!“‬ ‫طارقپھرخاموشہوکراسےگھورنےلگا!‬ ‫‪125‬‬

‫”تممیرےپاسکیوںآئےہو!“اسنےتھوڑیدیربعدپوچھا۔‬ ‫”محضیہمعلومکرنےکےلیےکہتممجھےتیمورکےگھرکانقشہسمجھاسکوگیا‬ ‫نہی!اتناتومجھےمعلومہےکہاسکیتجوریاسکیخوابگاہمیںٹھیکاس‬ ‫کےسرہانےرکھیرہتیہے۔“‬ ‫”توتمسچمچاسکیتجوریتوڑوگ!“‬ ‫”طارق!میںجھوٹبہتکمبولتاہوں!“‬ ‫”میںتمہیںاسکیرائےنہدوںگاکہتماسکیتجوریمیںہاتھبھیلگاؤ!“‬ ‫”میںرائےلینےنہیآیا۔۔۔طارقصاحب!“عمراننےناخوشگوارلہجےمیں‬ ‫کہا!”میرانامعبدالمنانہے۔جوکچھسوچتاہوںکرڈالتاہوں۔ویسےمیںنے‬ ‫ابھیتکشادیکرنےکےقّلعتمنہیسوچا!“‬ ‫”میری بات تو سنو! تمہیں صرف پانچ ہزار روپے چاہئیں نا! وہ میں تمہیں‬ ‫دےدوںگا!“‬ ‫‪126‬‬

‫”تممجھےپانچہزارروپےدوگ!“عمراننےمضحکہ ُاڑانےوالےاندازمیں‬ ‫قہقہہلگاکرکہا۔‬ ‫”ًانیقیدےسکتاہوں!میرےلیےیہکوئیایسیبڑیباتنہیہے!“‬ ‫”اسیلیےغاروںاورجھاڑیوںمیںچھپتےپھررہےہو!“عمرانپھرہنسپڑااور‬ ‫طارقکوایکبارپھرہّصغآگیلیکنوہخاموشیسےاپنیجگہپربیٹھارہااسکی‬ ‫تیزیاورعقابینظریںعمرانکوٹٹولرہیتھیں۔‬ ‫”میںنہیسمجھسکتاکہتمکیابلاہو!“اسنےکچھدیربعدکہا۔‬ ‫”نہ سمجھو تو بہتر ہے!“ عمران لا پروائی سے بولا! ”نہ جانے کتنے یہی حسرت‬ ‫لیےہوئےدنیاسےچلےگئے!“‬ ‫”سمجھوتےکیباتکرواورمجھےاپنےقّلعتمبتاؤ!“طارقنےنرملہجےمیںکہا‬ ‫”ہمدونوںکوچاہیےکہایکدوسرےکوسمجھنےکیکوششکریں۔اسکے‬ ‫بغیرہمایکدوسرےکےقریبنہیہوسکتے!“‬ ‫‪127‬‬

‫عمراناُسےاِساندازمیںدیکھنےلگاجیسےوہطارقکےانجملوںمیںصداقت‬ ‫تلاشکررہاہو۔‬ ‫”لیکناگرتمنےاسکےباوجودبھیمجھےدھوکادیاتومیںکسسےفریادکروں‬ ‫گا!“اسنےتھوڑیدیربعدکہا۔‬ ‫”میںدھوکاکسطرحدوںگا!“‬ ‫”یہیکہاگرتمنےمیرےحالاتسےپولیسکوباخبرکردیاتو۔۔۔!“‬ ‫طارقہنسنےلگا۔۔۔پھربولا۔”بھلامجھےپولیسسےکیاسروکار۔۔۔میرااپناپیشہ‬ ‫بھیقانونکینظرمیںباّزعتتونہی!“‬ ‫”تمہاراپیشہ!“عمراننےحیرتسےکہا۔”میںنہیسمجھا!“‬ ‫”ہاں۔۔۔آں۔۔۔پولیسمیریدوستنہیہوسکتی!“‬ ‫”یارجبتمخودبھینہیکھلتےتومجھےپاگلےّتکنےکاٹاہے!“‬ ‫”میںڈاکےڈالتاہوں!ابسمجھے!“‬ ‫‪128‬‬

‫”سمجھگی۔۔۔اورمیںبھی۔ڈاکےتوخیرنہیڈالتالیکنتجوریتوڑنےمیںاپنا‬ ‫جوابنہیرکھتااورہاتھکی صفائیایسیکہ ِدندہاڑےبیچبازارسےہاتھی‬ ‫غائبکردوںاورکسیکوخبرتکنہہو!“‬ ‫”یہبات۔۔۔!“طارقآنکھیںپھاڑکربولا۔لیکناُسکےلہجےسےابھیتک‬ ‫بےیقینیمترشحہورہیتھی۔‬ ‫”ہاںدوستیہیباتہے!“‬ ‫”مجھےیقینکیسےآئے!“‬ ‫”یقین۔۔۔!اچھاتو ُ وس۔جسوقتناصرپرچپتیںپڑرہیتھیںاسیوقت ُاس‬ ‫کے کوٹ کی اندرونی جیب سے ُاس کا پرس نکل کر میری جیب میں آ گی‬ ‫تھا۔۔۔!“‬ ‫ناصربوکھلاکراپنیجیبٹٹولنےلگااوراسکےمنہسےایکہلکیسیتِحیّرآمیز‬ ‫آوازنکلی!‬ ‫‪129‬‬

‫”گھبراؤ نہی۔ اپنا پرس سنبھالو!“ عمران نے جیب سے پرس نکال کر ناصر‬ ‫کےآگپھینکدیا!‬ ‫”واہیار!“طارقنےتحسینآمیزاندازمیںکہا۔‬ ‫”یہینہی!اچھاتمبتاؤ۔کیامیںنےابھیتکتمہارےجسمکوہاتھلگایاہے؟‬ ‫یادکرکےبتاؤ!“‬ ‫”نہیتو۔۔۔کیوں؟“‬ ‫”تمہاراپرسبھیمیرےپاسہے!“‬ ‫”کیا؟“ طارق بھی اپنی جیبیں ٹٹولنے لگا! لیکن اتنی دیر میں اس کا پرس بھی‬ ‫اسکےسامنےپھینکدیاگی!‬ ‫”اچھادوست!“طارقنےایکطویلسانسلےکرکہا۔”ہماریدوستیکافی‬ ‫کارآمدثابتہوسکتیہے۔“‬ ‫”بستممجھےاسکےگھرکااندرونینقشہسمجھادو!“عمراننےکہا۔‬ ‫‪130‬‬

‫”فضول ہے! اس سے کوئی خاص فائدہ نہی ہو گا! بڑی رقمیں کوئی بھی گھر‬ ‫میںنہیرکھتا!تجوریمیںسےاگرتمنےدوچارہزارروپےنکالبھیلیےتو‬ ‫کیاہوگا۔کتنے ِدنکھاؤگ۔۔۔آدمیکوہمیشہلمباہاتھمارناچاہئے!“‬ ‫”ارےیارتوکچھبتاؤبھینا!“عمراننےمضطربانہاندازمیںپہلوبدلکرکہا۔‬ ‫”سالبھرمیںہمتینوںکروڑپتیہوجائیںگ!“طارقنےکہا۔‬ ‫”یارتم جلدی بتاؤ! اباگر تمنے خواہ مخواہبات کو طولدیاتومیں اپنا گلا‬ ‫گھونٹلوںگا!“‬ ‫”عنقریببندرگاہپرتیموراینڈبارٹلےکامال ُاترےگا۔اسمیںسےتمہیں‬ ‫کچھپیٹیاں ُاڑانیہوںگی۔“‬ ‫”ارے یہ کتنی بڑی بات ہے! ہزاروں آدمیوں کی آنکھوں میں دھول‬ ‫جھونک کر نکال لوں گا۔ اگر بندر گاہ پر کامیاب نہ ہو سکا تو وہاں سے گودام‬ ‫تککےراستےمیںیقینیطورپریہکامہوجائےگا۔یارتمعبدالمنانکوکیاسمجھتے‬ ‫‪131‬‬

‫ہو!“‬ ‫”لیکنانپیٹیوںکیشناخت!“طارقکچھسوچتاہوابولا۔”انسبپرایکس‬ ‫فائیتھرینائینلکھاہواہوگا!“‬ ‫”ہاںذراایکمنٹ!“عمرانجیبسےاپنینوٹبکاورپنسلنکالتاہوابولا۔‬ ‫”نمبرلکھلوں۔۔۔ہاں۔۔۔کیا۔۔۔ایکستھرینائین۔۔۔!“‬ ‫”نہی!ایکس۔۔۔فائی۔۔۔تھری۔۔۔نائین!“‬ ‫”بستوسمجھلوکہپیٹیاںغائبہوگئیں!“عمراننوٹ ُ ِباورپنسلجیبمیں‬ ‫ڈالتاہوابولا۔”مگرانپیٹیوںمیںہوگاکیا؟انمیںسانپوںکیکھالیںنہی‬ ‫ہوںگی!“‬ ‫”نہییار۔۔۔یہابھینہپوچھو!بسانہی ُاڑالاؤ‪،‬پھرہمدیکھیںگکہاِن‬ ‫میںکیاہے!“‬ ‫”یعنیتمہیںبھیمعلومنہیہے!“‬ ‫‪132‬‬

‫”ہاںیہیسمجھلو!“‬ ‫”تمبتانانہیچاہتے!“عمراننےکہا۔”خیرنہبتاؤ!میںاپنےدوستوںپرہمیشہ‬ ‫اعتمادکرتاہوں۔مجھےیقینہےکہتمنہجانتےہوگلیکنکسینہکسیچیزکاہبُش‬ ‫ضرورہوگا!کیوںکیاغلطکہہرہاہوں!“‬ ‫”بہتکچھہوسکتاہے!بھائیعبدالمنان۔۔۔غیرقانونیطورپربرآمدکیہوئی‬ ‫کوئی بھی چیز۔۔۔ میرا مطلب یہ ہے کوئی بہت قیمتی چیز۔۔۔ سونا۔۔۔‬ ‫جواہرات۔۔۔!“‬ ‫”مگریہطریقہخطرناکہے۔۔۔اگردوپیٹیاںکمہوجائیںتو!“‬ ‫”ٹھیکہے!اسےبسایکطرحکاجواسمجھلو۔وہپیٹیاں۔۔۔ایسیکمپنیوںکی‬ ‫طرفسےبھیجیجاتیہیں‪،‬جوسانپکیکھالوںکیتجارتکرتیہیں۔بھلاکون‬ ‫سوچسکتاہےکہکوئیقیمتیچیزاتنیلاپرواہیسےبھیبھیجیجاسکتیہے۔۔۔!“‬ ‫”مگر تمہارے بیان سے ثابت ہوتا ہے کہ نمبروں کے علاوہ اور بھی مختلف‬ ‫‪133‬‬

‫نمبروںکیپیٹیاںہوںگیجنمیںمجھےصرفایکسفائیتھرینائیننمبرکی‬ ‫پیٹیاںغائبکرنیہوںگی!“‬ ‫”ًانیقیتمہیںوہاںمختلفنمبروںکیپیٹیاںملیںگی۔یہنمبردراصلکھالوںکی‬ ‫اقسامکےہوتےہیں!“‬ ‫”لیکن تمہیں کیسے معلوم ہوا کہ وہی پیٹیاں گھپلے والی ہیں جن پر ایکس فائی‬ ‫تھرینائینلکھاہواہوتاہے!“‬ ‫”تمخواہمخواہبحثنکالبیٹھےہو!“طارقبڑبڑایا!‬ ‫”کچھاورنہسمجھناپیارے!“عمرانجلدیسےبولا۔”میںصرفاپنااطمینان‬ ‫کرنا چاہتا ہوں۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ میں سانپوں کی کھالیں ڈھونڈتا رہ‬ ‫جاؤں۔۔۔مجھےبڑیکوفتہوگی!“‬ ‫”بات یہ ہے کہ ایکس فائی تھری نائین نمبر کی پیٹیاں کبھی گودام میں نہی‬ ‫جاتیں!تیموراورمنیجرخاصطورسے ُانکینگرانیکرتےہیںاورکسیکوپتہ‬ ‫‪134‬‬

‫نہیچلنےپاتاکہوہپیٹیاںکہاںگئیں!“‬ ‫”اوہو!“عمراننےکہا۔”بسمجھےیقینآگی!انمیںضرورکچھگھپلاہے!اچھا‬ ‫پیارے!بستممجھےایک ِدنپہلےبتادیناکہکبمالاُترےگا!“‬ ‫کچھدیرکےلیےوہخاموشہوگئے۔پھرطارقنےناصرسےکہا۔‬ ‫”یار ذرا۔۔۔ وہ اسکاچ کی بوتل تو نکالنا۔۔۔ اس دوستی کی خوشی میں کچھ ہو‬ ‫جائے!“‬ ‫”نہیدوستمجھےتومعافہیرکھو!“عمراننےکہا۔‬ ‫”کیوں۔کیوں!“طارقاورناصرایکساتھبولے۔‬ ‫”استادنےہمیںیہسکھایاہینہی!انکاقولتھاکہجس ِدنعورتیاشراب‬ ‫کےنزدیکبھیگئےاُسی ِدنگردنپھنسجائےگی۔۔۔یہسبتوصرف‬ ‫شریفآدمیوںکےمشاغلہیں!“‬ ‫”گہرےہویار!“طارقاسکےشانےپرہاتھمارکربولا۔”مگرپھروہجولیاکا‬ ‫‪135‬‬

‫ہّصق!“اسپرعمراننےبڑےزورسےقہقہہلگایااورکافیدیرتکہنستےرہنے‬ ‫کےبعدبولا۔‬ ‫”وہ سب بنڈل تھا! تم مجھے اپنے کام کے آدمی معلوم ہوئے تھے۔ اس لیے‬ ‫میںتمسےبےفّلکتہوناچاہتاتھا!“‬ ‫”کمالہے!“طارق ُاسےتحسینآمیزنظروںسےدیکھتاہوابولا۔‬ ‫”صورتسےبالکلبےوقوفمعلومہوتےہواوریہیتمہارے ُاونچےہونے‬ ‫کیدلیلہے!کہیںمجھےتمہاریشاگردینہاختیارکرناپڑے!“‬ ‫”ارےارے۔۔۔بھلایہہیچمدانعبدالمنانکسقابلہے!“‬ ‫”واقعیتمکسقابلہو!کےآئیڈبلایس۔۔۔کسقابل!“طارقہنسکر‬ ‫بولا۔‬ ‫”اورکیا؟“‬ ‫”اورتمبھیسبدلنےمیںاپناثانینہیرکھتے!“‬ ‫‪136‬‬

‫(‪)۱۳‬‬ ‫کیپٹنفیضاُلجھنوںکاشکارتھا۔اُسےبارہاعمرانکےساتھکامکرنےکاا ِّ اتق‬ ‫ہوا تھا۔ لیکن اس قسم کے حالات کبھی بھی نہی پیش آئے تھے۔ کبھی ایسا‬ ‫نہیہواتھاکہاسےعمرانکاوارنٹگرفتاریجیبمیںڈالکراسکیتلاش‬ ‫میںسرگرداںرہناپڑتا۔‬ ‫فیالحالاسکےپاسدوکیستھے!ایکتوبوڑھےکروڑپتیارشادکامعاملہاور‬ ‫دوسراعمران۔عمرانوالاکیستوخیراسنےخودہیاپنےہاتھمیںلیاتھاورنہ‬ ‫وہتوقطعیسولپولیسکاکیستھا!‬ ‫‪137‬‬

‫اندونوںکیدوستیبڑیعجیبتھی۔فیضکبھیعمرانکےلیےاپنےدلمیں‬ ‫بےپناہخلوصمحسوسکرتاتھااورکبھیاسسےاتنینفرتہوجاتیتھیکہاس‬ ‫کاّوصتربھیگراںگزرتا۔‬ ‫عمراننے ُاسسےتیموراینڈبارٹلےوالوںکیکسیغیرقانونیحرکتکاتذکرہ‬ ‫کیاتھالیکناسکینوعیتہینہیبتائیتھی۔اسکےبعدہیارشادوالاواقعہ‬ ‫سامنےآیا۔اسکاکچھنہکچھتعلقتیموراینڈبارٹلےوالوںسےبھیتھا۔۔۔پھر‬ ‫ایکایسیکارمیںبمکادھماکہہواجوتیموراینڈبارٹلےنےکہاکہوہکار ُانکے‬ ‫یہاں سے چرائی گئی تھی۔ زخمی ہونے والوں نے بھی اس کا اعتراف کیا کہ‬ ‫ًاتقیقحوہاسکارکورُچالےجاناچاہتےتھےلیکنوہاسسےواقفنہیتھےکہ‬ ‫کارمیںکسیجگہبمچھپاہواہے۔اسکےبعدہیتیسراشگوفہکھلایعنیعمرانپر‬ ‫فرمکیطرفسےغبنکاالزامعائدکرکےپولیسکیمددطلبکیگئی۔ان‬ ‫سبباتوںکےِشیپنظرفیضنےاپنیتمامترتوہّجاسفرمپرمرکوزکردی‬ ‫جسکانتیجہیہنکلاکہپانچویںحیرتانگیزحقیقتاسکےسامنےآگئی!وہیہ‬ ‫‪138‬‬

‫کہبوڑھےارشادکابھیکافیسرمایہفرممیںلگاہواتھا۔۔۔ابوہمعاملہاور‬ ‫زیادہ ُالجھگی۔‬ ‫فیضنےایکبارپھرتیمورکواپنےآفسمیںطلبکیا!تیمورنےاپنےمنیجرکو‬ ‫بھیجدیاخودنہیآیا۔‬ ‫فیضبہتزیادہجِھ ّ الیاہواتھاکیونکہارشادوالےمعاملےمیںپوچھگچھکے‬ ‫دورانمیں ُانلوگوںنےیہنہیبتایاتھاکہارشادبھیفرمکےےّصحداروں‬ ‫میںسےتھا۔۔۔وہتواِ ِّ اتًاقاستفتیشکےدورانمیںاسکینظروںسےچند‬ ‫کاغذاتگزرےجنسےاسےارشادکیشراکتکاعلمہوگی۔ورنہشایدیہ‬ ‫نکتہتاریکیہیمیںرہتا۔‬ ‫فیضمنیجرپربرسپڑا۔‬ ‫”مجھےاسکاجوابچاہیےکہیہباتچھپائیکیوںگئی!“اسنےکہا۔‬ ‫”جنابآپنےاسکےقّلعتمپوچھاکبتھا۔“منیجرنےجوابدیا۔‬ ‫‪139‬‬

‫”یہباتبہرحالمیرےسامنےآنیچاہیےتھی!“‬ ‫”میںنہیسمجھسکتاکہکسطرح۔۔۔اسسےآپکیتفتیشکاکیاقّلعتہو‬ ‫سکتاہے۔یہایککاروباریباتتھی۔ابآپنےپوچھاہےتوہمبتاسکتےہیں‬ ‫کہارشادصاحببھیفرمکےہّصحداروںمیںسےتھے!“‬ ‫”کتنےکےےّصحدارتھے!“‬ ‫”مجھےزبانییادنہی۔کاغذاتدیکھکربتایاجاسکتا۔“‬ ‫اسکےبعدفیضکیگاڑیپھرٹھپہوگئی۔اگراسنےیہباتفیضکوپہلے‬ ‫نہی بتائی تھی تو اس پر کسی اعتراض کی گنجائش نہی تھی۔ یہ حرکت غیر‬ ‫قانونینہیکہیجاسکتیتھی۔اچانکفیضکوکاروالاحادثہیادآگیاوراسنے‬ ‫گفتگوکا ُرخاسکیطرفموڑدیا۔‬ ‫”کارکیچوریکیرپورٹپہلےہیکیوںنہیلکھائیگئیتھی!“‬ ‫”جبعلمہواتولکھائیگئی۔۔۔وہکاربہتکماستعمالمیںرہتیتھی!“‬ ‫‪140‬‬

‫یہباتبھیختمہوگئی۔۔۔اورفیضکواسےدوچاردھمکیاںدےکر ُرخصت‬ ‫کردیناپڑا۔‬ ‫”میںجانتاہوں۔۔۔سبسمجھتاہوں۔“فیضنےکہا۔”بسوقتکاانتظار‬ ‫ہے!تمجاسکتےہو۔“‬ ‫لیکناسکےفرشتوںکوبھیکسیخاصباتکاعلمنہیتھا‪،‬ویسےسبسے‬ ‫بڑیخاصباتیہیتھیکہعمراناپناوقتیونہینہیبربادکررہاتھا۔‬ ‫‪141‬‬

‫(‪)۱۴‬‬ ‫مگرفیضکیاسدھمکینےتیموراوراسکےمنیجرکوبہتکچھسوچنےپرمجبور‬ ‫کردیا۔دونوںکافیدیرسےکسیمسئلےپرگفتگوکررہےتھے۔‬ ‫”اسدھمکیکامطلبیہہےکہانہیہبُشہوگیہے!“تیمورنےکہا۔‬ ‫”جبیہباتطارقکومعلومہوگئیہےتوپولیسکیسےلاعلمہوسکتیہے۔“منیجر‬ ‫بولا۔‬ ‫”خیرطارقکیباتچھوڑو!اسنےبہتقریبسےدیکھاہے۔میراخیالہے‬ ‫‪142‬‬

‫کہاسےبھیصرفہبُشہیہواہےحقیقتنہیمعلوم!“‬ ‫”اسکیتوفکرنہکیجیے۔“منیجرنےکہا۔”جس ِدنبھیداؤچلگیصافہو‬ ‫جائےگا!“‬ ‫”اوراساکاؤنکےبارےمیںکچھمعلومہوا۔۔۔“تیمورنےپوچھا۔‬ ‫”اکاؤن!“منیجرکچھسوچنےلگا۔پھرتھوڑیدیربعدبولا۔”میراخیالہےکہ‬ ‫وہبھیطارقہیکےآدمیوںمیںسےکوئیتھااورےینُس‪،‬ڈکٹافونکاایکسیٹ‬ ‫میرےکمرےمیںبھیملاہے!“‬ ‫”میرا خیال ہے کہ طارق کسی مّظنم گروہ سے قّلعت رکھتا ہے ورنہ مجھے اس‬ ‫طرحچیلنجکرنےکیہمّ ِتنہیکرسکتاتھا!“تیموربولا۔”مجھےیقینہےکہ‬ ‫طارقابتکزندہہو!“‬ ‫منیجرکچھسوچتاہوابولا۔”ٹونیاوربارکرکیناکامیکےباوجودبھیوہنہبسکاہو‬ ‫گا۔“‬ ‫‪143‬‬

‫”کیوںکسطرح!“تیمورنےمضطربانہاندازمیںپوچھا۔‬ ‫”میںبھیآپکونہیبتاناچاہتاتھالیکنتذکرہآہیگیہےتوسنیے۔۔۔مجھے‬ ‫پہلےہیسےیقینتھاکہطارقکواصلیتکاعلمنہیہے۔وہصرفاتناجانتا‬ ‫ہےایکسفائیتھرینائیننمبرکیپیٹیاںگوداممیںنہیجاتیںاوراُسیسے‬ ‫اسنےاندازہکیاہوگاکہانپیٹیوںمیںکوئیخاصچیزہوتیہے۔ظاہرہے‬ ‫کہ ایکس فائی تھری نائین کا نمبر اُس کے لیے خاص کشش رکھتا ہو گا۔ اس‬ ‫نفسیاتینکتےکوسامنےرکھتےہوئےمیںنےایکحرکتکیاوروہسوفیصدی‬ ‫کامیابرہی۔ایکسفائیتھرینائینکیایکخالیپیٹیمیںدوزہریلےسانپ‬ ‫پیککئےاور ُاسپیٹیکواپنےکمرےمیںچھپادیا۔شامکوآفسسےجاتے‬ ‫وقت اُسے کمرے سے نکالا۔ ناصر آفس کے باہر موجود تھا۔ میں نے خاص‬ ‫ن ِطضو ّیرعکساہےبُاُشنسہےہپویسٹیککےان۔منبارصدرکھپایٹنیکےوکمییرکوےشہاتشھکیمیلیںکدینکاھتےسہانیدواہازمںیسںکےہکاھسسکے‬ ‫گیاورمیںکارمیںبیٹھکرنکلپڑا۔کچھہیدیربعدمیںنےمحسوسکیاکہایک‬ ‫‪144‬‬

‫موٹرسائیکلمیریکارکاتعاقبکررہیہے۔موٹرسائیکلپرطارقتھا۔میں‬ ‫نےرفتارتیزکردی۔گھرتکپہنچنےکےلیےمجھےایکویرانسڑکسےگزرنا‬ ‫پڑتاہے۔وہیںطارقکیموٹرسائیکلکارکےبرابرچلنےلگی۔اسنےمجھسے‬ ‫کار روکنے کاکہا۔میری کار اورموٹر سائیکل ساتھہی ُرکیں اورطارقنے‬ ‫جھپٹکرپیٹی ُاٹھالیجوکارکیپچھلیسیٹپرپڑیہوئیتھی۔اسکےایکہاتھ‬ ‫میںریوالورتھا۔پیٹیپرقبضہکرلینےکےبعداسنےتحکمانہلہجےمیںکہابس‬ ‫ابجاؤ۔کوئیحرکتکروگتوبےدریغگولیماردوںگا!بہرحالمیںوہاں‬ ‫سے روانہ ہو گی۔ ٹونی اور بارکر پہلے ہی اُس کے پیچھے لگے ہوئے تھے۔ میں‬ ‫نےانہیسمجھادیاتھاکہوہاُسےپیٹیکھولنےکاموقعہینہدیں۔میںچاہتاتھا‬ ‫کہوہجنگلمیںاپنیکمینگاہمیںپہنچکراُسےکھولےاورپھراندھیرےمیں‬ ‫ُاسےسنبھلنےکابھیموقعہنہملسکے۔“‬ ‫”مگروہتواِسوقتتکزندہتھا۔“تیمورنےکہا۔‬ ‫”جی ہاں۔۔۔ اور مجھے۔۔۔ یقین ہے کہ اس نے اس وقت تک اسے کھولا‬ ‫‪145‬‬

‫نہیتھا۔ٹونیاوربارکرنےیہیرپورٹدیہے۔۔۔!“‬ ‫”پھرٹونیاوربارکرسےاسپرحملہکروانےکیکیاضرورتتھی۔“تیمورنے‬ ‫پوچھا۔‬ ‫”میںنےانگدھوںسےیہہرگزنہیکہاتھاکہوہاسپرحملہکریں۔مقصد‬ ‫صرفیہتھاکہوہاسپیٹیکوبےاطمینانیاورجلدیکیحالتمیںکھولےاور‬ ‫ُانسانپوںکاشکارہوجائے۔دراصل ُاندونوںنےمحضاپنےبچاؤکےلیے‬ ‫ُاسپرحملہکیاتھا۔انہیہبُشہوگیتھاکہطارقوہاں ُانکیموجودگیسےآگاہ‬ ‫ہے ذٰہلا قبل اس کے کہ وہ ُان پر ہاتھ ڈالتا انہوں نے خود ہی پر حملہ کر‬ ‫دیا۔۔۔“‬ ‫”اور ُاسکےبعدبھاگکھڑےہوئے!“تیمورنےطنزیہلہجہمیںکہا۔‬ ‫”ًانیقی۔۔۔ اگر اس قسم کا کوئی حملہ میری اسکیم کے مطابق ہوتا تو ضرور‬ ‫کامیابہوتا!“‬ ‫‪146‬‬

‫تھوڑی دیر تک خاموشی رہی۔ پھر تیمور نے پوچھا! ”شکاریوں میں سے کون‬ ‫کوناُسکےساتھہے!“‬ ‫”بظاہرتوکوئیبھینہیہےٰیتحکہناصربھییہیکہتاہےکہوہفرمکاملازمہے‬ ‫اورفرمکےمفادکےمقابلےمیںاپنیاورطارقکیدوستیکیبھیپرواہنہی‬ ‫کرےگا!“‬ ‫”شکاریوںسےطارقکےقّلعتمپوچھگچھکیتھی!“‬ ‫\"جیہاں!وہلاعلمیظاہرکرتےہیں!انہوںنےاسےحملےکیراتکےبعدسے‬ ‫ابتکنہیدیکھا۔۔۔!“‬ ‫”ناصرکیمپمیںموجودہے!“‬ ‫”لیکن!“تیمورکچھسوچتاہوابولا۔”ٹونیاوربارکرکےمطابقحملےوالیراتکو‬ ‫ناصربھیطارقکےساتھتھا۔“‬ ‫”جیہاںاورمجھے ُاندونوںکےبیانپریقینہے۔۔۔فیالحالمیںنےناصرکو‬ ‫‪147‬‬

‫ڈھیلدےرکھیہے۔اسبارکامال ُاتروالوپھراُسسےبھیسمجھلوںگا!“‬ ‫”گویاتمہیںیقینہےکہطارقمرگیہوگا!“تیمورنےمُسکراکرپوچھا۔‬ ‫”جیہاں۔مجھےیقینہے!“‬ ‫”کیاوہسانپاتنےزہریلےتھےکہطارقپانیبنکربہہگیہوگا۔آخراسکی‬ ‫لاشکیاہوگئی۔تمہارےبیانکےمطابقاگرناصرطارقکاساتھیہےتواس‬ ‫نےطارقکیموتکیاطلاعشکاریوںکوکیوںنہیدی۔۔۔ظاہرہےکہوہ‬ ‫اسکیکمینگاہسےواقفرہاہوگا!“‬ ‫”اونہہ!“منیجرنےلاپروائیسےاپنےشانوںکوجنبشدی۔اگروہزندہبھیہے‬ ‫توکیاہوا۔میںاُسےٹھکانےلگادینےکاذ ّّملیتاہوں!“‬ ‫”اتنی دیر بعد ایک بات کام کی کہی ہے تم نے۔ خیر! چھوڑو ان تذکروں‬ ‫کو۔۔۔میںیہکہناچاہتاتھاکہاسبارمال ُاتارنےمیںاحتیاطبرتیجائے۔۔۔‬ ‫طارقکیوجہسےنہیکررہا۔۔۔بلکہپولیس۔۔۔کیپٹنفیضکیدھمکیکچھ‬ ‫‪148‬‬

‫نہکچھمعنیضرورکھتیہے!“‬ ‫‪149‬‬

‫(‪)۱۵‬‬ ‫عمرانٹھیکنوبجےراتکوطارقکیکمینگاہمیںداخلہواآجاسکاحلیہکچھ‬ ‫اورتھاطارقاسےدیکھتےہیکلہاڑاٹیککراٹھا!‬ ‫”ہیچمدان۔۔۔ عبد المنان میری جان۔۔۔!“ عمران نے سینے پر ہاتھ رکھ کر‬ ‫جھکتےہوئےکہا۔‬ ‫”ہائیں۔۔۔!یہتمہو!“طارقنےم ِتحیّرانہاندازمیںکہا۔‬ ‫”سوفیصیمیںہیہوں!“‬ ‫‪150‬‬


Like this book? You can publish your book online for free in a few minutes!
Create your own flipbook