کروں!“ ”تواسمیںتمہارانقصانہیکیاہے!“ ”نقصانتوکچھبھینہیہے!لیکناگرانہیمعلومہوگی۔۔۔تو۔۔۔!“ ”زیادہ سے زیادہ یہی ہو گا کہ تم وہاں سے نکال دیے جاؤ گ۔ اس صورت میں جب تک تمہیں دوسری نوکری نہ ملے مجھ سے ہر ماہ دو سو روپے لیتے رہنا۔۔۔“ ”چلومنظورہے!لیکنمیںیہسبمحضجولیاکےلیےکررہاہوں!اگرتمہارا ارادہدھوکہدینےکاہوتومیںانروپیوںپرلعنتبھیجتاہوں!“ ”نہیدوست۔تممطمئنرہو!ویسےتمہارانامکیاہے!“ ”میرانامعبدالمنانہے۔۔۔ہاں۔۔۔!“ ”اچھادوستعبدالمنان۔۔۔اساطلاعکابہتبہتشکریہ۔پھرملیںگ!“ طارقاسےوہیںچھوڑکرباہرنکلگی۔ 101
()۹ جنگل کی اُجاڑ رات۔۔۔ کائنات کی رگ و پے میں سرایت کر گئی تھی۔۔۔ شایدایکبجےکاوقتتھا۔۔۔تاریکیکچھاورزیادہگہریہوگئیتھی۔۔۔مطلع ابرآلود تھا ورنہ تاروںکی چھاؤںمیں دیوپیکر اورفلک آسادرخت اتنے مہیبنہمعلومہوتے۔ طارقخطرےکیاطلاعملجانےکےباوجودبھیوہیںتھا،جہاںاسنےاپنی پچھلیدوراتیںگزاریتھیں۔۔۔ یہاںکیزمینسطحتھیجسکےچاروںطرفگھنیجھاڑیاںتھیں۔۔۔ایک 102
جگہپیالکاڈھیرتھااوراسپرایککمبلبچھاہواتھا!یہیاسکابسترتھا۔۔۔آج یہاںطارقنےآگبھیروشنکیتھیاوروہاپنےبسترہیپرموجودتھالیکن سویا نہی تھا۔ اچانک اس نے ہلکی سی سرسراہٹ سنی۔ چونک کر اُٹھا۔ چند لمحےآوازکیطرفکانلگائےرہا۔سرسراہٹپھرسنائیدی۔۔۔وہآہستگی سےبسترسےجھاڑیوںمیںرِسکگی!دوسرےہیلمحہدوآدمیاپنےہاتھوں میں بڑے بڑے کلہاڑے پکڑے ہوئے جھاڑیوں سے کھلی جگہ میں نکل آئے۔طارقکابسترخالیتھا۔۔۔ایکطرفالاؤجلرہاتھااوراتنیروشنیتھی کہقربوجوارکیچیزیںبہآسانینظرآسکتیتھیں۔۔۔الاؤکیرُسخروشنی میں ُاندونوںکےچہرےحددرجہبھیانکمعلومہورہےتھے!اچانککسی نے پیچھے سے ان دونوں پر حملہ کر دیا۔۔۔ ان کے ہاتھوں سے کلہاڑے چھوٹگئے۔۔۔اوروہدونوںاچھلکربھاگ۔ ”دیکھنا۔۔۔“ طارق کی آواز اندھیرے میں گونجی۔۔۔ ”یہ زندہ نہ جانے پائیں!“ 103
کوئیاندھیرےمیںگرا۔۔۔ایکچیخ ُابھریاورپھر ّساٹاچھاگی۔کئدوڑتے ہوئے قدموں کی آوازوں سے جنگل گونج رہا تھا! تقرًابی دس منٹ کے بعد سیٹیکیآواز ّ اسٹےمیںلہرائی۔دورسےکسینےاسکاجوابدیا۔۔۔اورپھر ّساٹاطاریہوگی! ”ناصر۔۔۔ناصر۔۔۔!“طارقکیآوازاندھیرےمیںابھری! ”طارق۔۔۔میںہوں۔۔۔جہاںہووہیںٹھہو۔۔۔!“ ناصرجلدہیطارقکےپاسپہنچگی! ”کیاہوا۔۔۔“ ”کیابتاؤں!وہدونوںصافنکلگئے!“ ”خیر پرواہ نہ کرو!“ طارق بولا۔ ”میں نے انہی پہچان لیا ہے۔ وہ ٹونی اور بارکر تھے! اگر نکل گئے ہیں تو یہ سمجھ لو کہ اب ہمیں ان کی شکلیں کبھی نہ دکھائیدیںگی۔۔۔میںنےیہآگاِسیلیےروشنکیتھیکہحملہآوروںکی 104
شکلیںدیکھسکوں!آؤواپسچلیں۔۔۔!“ وکہدےومنونہںسپھےرہولہکییںسآیگتِحیّئےرجآہامیزںچآیخنکگلریواوشرنوتہھبیےلتیحکانشوہاہپیاںقلدکمرےکڈھھتیےرہپیرطٹاورٹق پڑا۔وہدونوںہاتھوںسےپیال ُاٹھا ُاٹھاکراِدھراُدھرپھینکرہاتھا۔جب ساریپیالاپنیجگہسےہٹگئیتواسکےمنہسےایکگندیسیگالینکلیاور وہبھرّائیہوئیآوازمیںدہاڑا۔”آؤ۔۔۔چوٹہوگئی!“ ”کیاہوا۔۔۔!“ طارقاسےکوئیجوابدیےبغیرپاگلوںکیطرحاِدھر ُادھردوڑنےلگا۔ناصر بھی ُاسیکےساتھہیساتھبھاگتاپھررہاتھا۔پھروہدونوںشکاریوںکےکیمپ تکآئے،جوانکیکمینگاہسےتقرًابیایکمیلکےفاصلےپرتھا۔۔۔یہاں تینخیمےاستادہتھے۔۔۔لیکنانپرخاموشیمسلطتھی!انمیںسےکسیمیں بھیبیداریکےآثارنہیپائےجاتےتھے۔ 105
”آخرتمکیاتلاشکررہےتھے۔“ناصرنےپوچھا! ”اوہ۔۔۔ایکسفائیتھرینائین۔۔۔میریساریمحنتبربادہوگئی!“طارق ہانپتاہوابولا۔پھرچندلمحےخاموشرہنےکےبعدکہا۔اچھا۔۔۔خیردیکھاجائے گا۔۔۔میںدیکھوںگاکہتیمورکتناچالاکہے۔۔۔!“ 106
()۱۰ عمران ٹھیک تین بجے رات کو فلیٹ میں داخل ہوا۔۔۔ فلیٹ کا دروازہ اندر سے بند نہی تھا۔۔۔ کمرے میں روشنی تھی اور محکمہ رُساغ رسانی کا سپرنٹنڈنٹکیپٹنفیضایکآرامکرسیمیںپڑاسورہاتھا! عمراننےلکڑیکیوہچھوٹیسیپیٹیمیزپررکھدیجسےوہاپنےساتھلایاتھا۔ وہ تھوڑی دیر تک کھڑا فیض کو گھورتا رہا پھر آگ بڑھ کر اسے جھنجھوڑنے لگا۔۔۔فیضبیدارہوتےہیاُچھلکرکھڑاہوگی۔ ”اوفیضصاحب!یہکوئیسرائےہےیابھٹیارخانہ،تماتنیراتگئےیہاںکیا 107
کررہےتھے!“ ”تشریفرکھیےعبدالمنانصاحب!“فیضنےبڑےتلخلہجےمیںکہا”میں اپنافرضاداکرنےپرمجبورہوں!“فیضنےجیبسےہتھکڑیوںکاجوڑانکال کرمیزپرڈالدیا۔ ”کیامطلب۔۔۔!“ ”مطلب بعد میں پوچھنا! دوستی اپنی جگہ پر ہے لیکن میں اپنا فرض ضرور ادا کروںگا!“فیضکالہجہحدسےزیادہخشکتھا! ”ابےکچھبکوگبھییایونہیبورکیےجاؤگ!“ ”تمہارا وارنٹ ہے۔۔۔ عبدالمنان کا وارنٹ۔۔۔ جو تیمور اینڈ بارٹلے کے یہاںاسسٹنٹاکاؤنہے۔۔۔اسکےخلافپانچہزارکےغبنکاالزام ہے۔۔۔تیموراینڈبارٹلےکےمنیجرنےعبدالمنانکیتصویربھیدیہے!“ فیضنےوارنٹنکالکرعمرانکےسامنےرکھدیا!اسپرعمرانکافوٹوبھی 108
چسپاںتھا۔ ”اوہ۔۔۔ میں سمجھا۔۔۔ تو شاید انہی میری اصلیت معلوم ہو گئی ہے!“ عمرانآہستہسےبڑبڑایا! ”تممجھےاُ ّلونہیبناسکتے!“فیضگرجکربولا۔”بڑےشرمکیباتہے!یہی تومیںکہتاتھاکہآخرتمہاراخرچکہاںسےچلتاہے!“ ”کیابچاؤکیصورتنہی!“عمراننےبےبسیسےکہا۔ ”ہرگزنہی!میںبالکلمجبورہوں!“فیضبولا۔ ”فرضاداکرنےسےپہلےتمہیںمیراقرضاداکرناچاہیے۔۔۔“ ”میںبے ُُِتباتیں ُُسکےموڈمیںنہیہوں۔۔۔میراخیالہےکہتمچپ چاپ میرے ساتھ چلے چلو ورنہ بات بڑھ جائے گی! تیمور کہہ رہا تھا کہ وہ اخباراتمیںتمہارافوٹوشائعکرائےگا!“ ”واہیار!اسسےبڑھکرکیاباتہوسکتیہے۔لوگدیکھیںگاورکہیںکہ 109
یہشخصصورتسےتوعبدالمناننہیمعلومہوتا!ویسےفیضصاحب۔۔۔ میںنےاپناکھیلاسیوقتختمکردیاہےاورابتمہاریآنکھیںکھولنےجارہا ہوں۔ شہر میں پتہ نہی کیا کیا ہوا کرتا ہے اور تمہارے محکمے کے کانوں پر وُجںتکنہیرینگت!“عمراننےمیزپرلکڑیکیوہپیٹی ُاٹھائیجسےوہاپنے ساتھلایاتھا۔۔۔یہایکفٹلمبیاورتقرًابینوانچچوڑیتھی۔اونچائیزیادہ سےزیادہچھانچرہیہوگی! ”یہ پیٹی۔۔۔“ اس نے کہا۔ ”ٹوکیو سے بذریعہ ہوائی ڈاک آئی ہے۔ اس پر تیموراینڈبارٹلےکاپتہتحریرہےاوریہنمبر۔۔۔پتہنہییہاسچیزکانمبرہےیا یہ پیٹی شمار میں اس نمبر کی ہے۔۔۔ ایکس فائی! تھری نائین۔۔۔! اب میں اسےکھولنےجارہاہوں!ہوسکتاہے،وہغبنکئےہوئےروپےاسیمیںبرآمد ہوجائیں!“ اسنےجیبسےقلمتراشچاقونکالکرپیٹیکیکیلیںنکالنیشروعکردیں! فیض کچھ نہ بولا۔ وہ خاموشی سے اسے دیکھ رہا تھا۔ بار بار ایسے مواقع اسے 110
نصیب ہوئے تھے جب وہ عمران پر چڑھ دوڑا تھا ،لیکن بعد میں اسے خفت اُٹھانیپڑیتھی۔عمرانخلا ِفعادتاسوقتبہتزیادہسنجیدہتھا۔اسنے ساریکیلیںنکاللیںاورپھردوعددخوفناکقسمکیت چھت چھک ااروںکےساتھ ڈھکنخودبخوداُوپراٹھتاچلاگی! ”ارےباپرے۔۔۔!“عمراناچھلکرپیچھےہٹگی! اورفیض نے میز پر چھلانگ لگائی۔ پیٹی میں سیاہرنگ کے دو سانپ پھن اُٹھائےکھڑےتھے! ”خداکیقسمعمران۔۔۔!“فیضہانپتاہوابولا۔”تمدیکھنااپناحشر۔۔۔“ ”فیض پیارے چوٹ ہو گئی۔۔۔ خدا کی قسم اسے جان پر کھیل کر لایا۔۔۔ کلہاڑوں اور خوفناک آدمیوں کے نرغے سے نکال لایا۔۔۔ ارے توبہ۔۔۔!“ ”توبہکےےّچب۔۔۔ہتھکڑیاںلگاؤںگا۔۔۔تمسمجھتےہوشایدمیںمذاقکررہا 111
ہوں!“ مگرتوبہکاہّچبپہلےہیباہرنکلچکاتھا۔۔۔فیضمیزسےچھلانگلگاکراسکی طرفجھپٹا۔لیکنعمرانکوپالینا،آسانکامتونہیتھا! 112
()۱۱ دوسری حبُص کے اخبارات میں عمران کا فوٹو شائع ہوا تھا۔۔۔ اس کی حیثیت اشتہارکیسیتھی۔تیموراینڈبارٹلےکیطرفسےمبلغپانچہزارروپےکے انعامکااعلانانلوگوںکےلیےکیاگیتھا،جواسکاپتہنشانبتاسکیں!نام عبدالمنان ہی تھا۔۔۔ عمران نے اس اشتہار کو دیکھا اور خود کو سچ مچ عبدالمنانمحسوسکرنےلگا۔ پچھلیراتوہشروعہیسےطارقکےپیچھےلگارہاتھا۔سبسےپہلےشکاریوں کےکیمپمیںگیتھا!پھرناصرکوساتھلےکرٹہلتاہوااسمقامپرپہنچاجہاںوہ 113
شببسریکیاکرتاتھا۔۔۔وہاںپہنچکرایکباراسنےناصرسےبھیپیچھا چھڑایا۔ اسے شکاریوں کے کیمپ کی طرف کسی کام سے بھیج دیا۔۔۔ پھر عمراننےاسےایکطرفجاتےدیکھاتھاعمرانصرفطارقہیکینقلو حرکتکینگرانیکررہاتھا۔ذٰہلاوہبھیاسکےپیچھےچلپڑاتھا۔ بہرحالایکجگہ ُرککرطارقنےکانٹےدارجھاڑیوںکےجھنڈسےوہپیٹی نکالیتھیجسےعمراننےنہجانےکیاسمجھکربڑےجوشوخروشکےساتھ فیضکےسامنےکھولنےکیکوششکیتھی۔۔۔اورنتیجےکےطورپراسمیں سےدوعددسانپبرآمدہوئےتھے۔طارقنےاسپیٹیکولاکرپیالکےڈھیر کے نیچے چھپا دیا تھا اور خود اسی پر کمبل ڈال کر لیٹ گی تھا۔ پھر جس وقت طارقپرحملہہواعمراناسپیٹیکوپیالکےڈھیرکےنیچےسےنکالکرچپ چاپکھسکگی۔ طارقاورتیمورکیلڑائیکیوجہاسکیسمجھمیںنہیآئیتھیلیکنانسانپوں نےاسےبہتکچھسمجھادیاتھا۔اسےیقینتھاکہوہپیٹیکسینہکسیطرحتیمور 114
ہیکےپاسسےطارقتکپہنچیہوگیورنہاسمیںزندہسانپوںکیموجودگی سمجھمیںنہیآسکتیاورپھرطارقنےاسپیٹیکوبہتاحتیاطسےایکجگہ چھپارکھاتھااورپھرشایداسےاپنےبسترکےنیچےمنتقلکرنےہیکےلیےاس نےناصرکوبھیٹالدیاتھا۔اسپیٹیکاراز؟عمراناسکےقّلعتمگھنٹوںغور کرتارہا۔ وہاسوقتشہرکےایکغیرمعروفسےہوٹلکےایککمرےمیںمقیم تھا۔تھوڑیسیتبدیلیاپنیہیئتمیںبھیکرلیتھی۔سرکےبالوںکے ُالٹنےکا اندازبدلدیاتھااورسوٹاتارکرصرفپتلوناورجیکٹپراکتفاکیتھی۔ آنکھوںپرتاریکشیشوںکیعینکتھی۔مصنوعیمونچھیںبھیاستعمالکرنی پڑیتھیںحالانکہاسےاسبہروپئےپنسےسختنفرتتھیلیکناسوقت وہکرتابھیکیا۔وہجانتاتھاکہفیضنےیہسبکچھمحضاسلیےکیاہےکہ وہاسےسارےحالاتسےباخبررکھےلیکنیہبھیہوسکتاتھاکہوہاپنیدھمکی کوعملیجامہبھیپہنادیتاکیونکہفیالحالعمرانکےخلافاسکےپاسکافی 115
موادموجودتھااورپھریہتوبعدکیباتہوتیکہاصلیتکیاتھی۔عمرانٹھیک آٹھبجےراتکوہوٹلسےنکلکردولتپورجانےوالیبسپربیٹھگی۔۔اسی بسکےذریعہوہدسمیلکاراستہطےکرکےشکاریوںکےکیمپتکپہنچسکتا تھا۔جبتکبسشہرسےباہرنہینکلآئیوہبہتزیادہمحتاطرہاوہجانتاتھا کہاسکیتلاشمیںسرکاریاورغیرسرکاریدونوںہیطرحکےلوگہوں گ۔ دس میل کی مسافت طے کرنے کے بعد وہ بس سے اتر گی۔ اب اسے گھنے جنگلوںمیںتقرًابیڈیڑھمیلپیدلچلناتھا۔کیمپمیںپہنچکروہبےدھڑک ایکخیمےمیںگ ُھسگی۔یہاںچارآدمیاپنےبستروںپرپڑےگپیںماررہے تھے۔عمرانکودیکھکروہاٹھبیٹھے۔ ”ناصربھائیکہاںہیں!“عمراننےانتہائیبرخوردارانہاندازمیںپوچھا۔ ”برابر والے ٹینٹ میں!“ ایک نے جواب دیا لیکن وہ عمران کو شبہے کی نظر سےدیکھرہاتھا۔اسوقت عمرانکی آنکھوںپرتاریکشیشوںوالیعینک 116
نہیتھی۔عمرانالٹےپاؤںاسخیمےسےنکلکربرابروالےخیمےمیںداخل ہوگی۔ناصریہاںموجودتھا!اسکےعلاوہدوآدمیاوربھیتھے۔ ”ناصربھائی!“عمراننےاُسےمخاطبکیااورناصر ُاچھلکرکھڑاہوگی! ”تمکونہو!“ ”میں۔۔۔ ُا ّلوہوں۔۔۔!“عمراننےبڑیسادگیسےجوابدیا۔ ”کیامطلب۔۔۔!“ ”اُ ّ ولکامطلب ُا ّلوہیہوتاہےناصربھائی!“عمراننےجوابدیا۔اچانکناصر اسپرٹوٹپڑا۔ ”میںعبدالمنانہوںپیارےبھائی!“عمراناسےروکتاہواآہستہسےبولا۔ ”اوہ۔۔۔!“ ناصر پیچھے ہٹ گی۔ چند لمحے اسے غور سے دیکھتا رہا ،پھر اس کا ہاتھپکڑکرخیمےسےباہرنکلآیا۔دونوںخاموشیسےچلتےرہے۔جبخیمے کافیپیچھےرہگئےتوناصرنےایکجگہ ُرککرکہا”تمیہاںکیوںآئےہو!“ 117
”میںطارقسےملناچاہتاہوں!“ ”کیوں۔۔۔!“ ”یہتومیںصرفطارقہیکوبتاسکتاہوں!“عمرانبولا۔ ”میںنہیجانتاکہطارقکہاںہے!“ ”تبمیرابیڑاغرقہوگی!“عمراننےٹھنڈیسانسلےکرکہا۔ ”ہاں!میںنےاخبارمیںدیکھاتھا!“ناصرنےکہا۔”لیکنتمنےبھیسبڑے کمالکابدلاہے!“ ”ارے یار میں کیا جانوں بھیس ویس۔۔۔! یہ تو میرے ایک دوست کی کاریگریہےجوفلمکمپنیمیںکامکرتاہے۔۔۔“ ”مگریہتوبتاؤکہتممجھےکیسےپہچانتےہو!“ ”یہسبکچھمیںطارقکےسامنےہیبتاؤںگا!“ 118
”نہیتممجھےبتاؤ!ورنہیہاںسےزندہبکرنہیجاسکتے!“ ”یاریہتوتمنےبڑیبےڈھبباتکہی۔۔۔!اچھاچلونہیبتاتا۔جوکچھکرنا ہےکرلو!“ ”تمہیںگلاگھونٹکرمارڈالوںگا!“ ”ماربھیڈالویار!اسسےتویہیبہترہے!ورنہاگرپکڑاگیتوپانچہزارروپے کہاںسےپیداکروںگا!انلوگوںکوشایدمعلومہوگیہےکہمیںنےطارق کےلیےکچھمعلوماتفراہمکیہیں۔۔۔اسلیےمجھپریہمصیبتنازلہوئی ہے!“ ”تممجھےکیسےجانتےہو!میرےسوالکاجوابدو۔۔۔!“ ”اچھاتمنہبتاؤطارقکاپتہ۔میںجارہاہوں!“عمراننےبڑیسادگیسےکہا۔ ”تمنہیجاسکتے!“ ”مجھےکونروکےگا!“عمراننےآہستہسےکہا۔ 119
”میں۔۔۔!تمنہیجاسکتے!“ ”اچھا تو روک لو۔۔۔ نہی یوں نہی!“ عمران نے سنجیدگی سے کہا۔ ”میں زیادہسےزیادہپندرہگزکےاندرہیاندررہوںگا۔تممجھےپکڑلو۔اگرمیرے جسممیںبھیہاتھلگاسکوتواپنانامبدلدوںگا۔چلوپکڑو!“یہکہہکرعمراننے ناصرکےسرپر ایک چپت رسیدکر دی۔ ناصرجِھ ّلاکر اُس پرٹوٹپڑا۔وہ دونوںکھلےآسمانکےنیچےتھےاورتاروںکیچھاؤںمیںایکدوسرےکو بخوبیدیکھسکتےتھے!عمرانگویاہوامیںاُڑرہاتھا۔اپنےوعدےکےمطابقوہ ناصرکےقریبہیقریبرہالیکنوہکچھاساندازمیںاچھلکودکررہاتھاکہ ناصر ُاسے چ ُچوبھینہسکا! ”یہرہا۔۔۔!یہآیا۔۔۔یہگی۔۔۔یہپڑیچپت!“عمراننےپھر ُاسکےسر پرچپترسیدکیاورمتواتربکواسکرتارہا۔”یہآیا۔۔۔یہگی۔۔۔یہرہا۔۔۔ پھرلوچپت۔۔۔!“ ذرا سی دیر میں دس پندرہ چپتیں ناصر کے سر پر پڑ گئیں لیکن وہ اُسے نہ پکڑ 120
سکا۔۔۔! ”بسکرو!ختمکرو!“ناصرہانپتاہوابولا۔”نہیسنتے!تمسؤرکےےّچب!“ ”تممجھےطارقکےپاسلےچلو!“عمراننے ُرکےبغیرکہا۔”ورنہاسیطرح چپتیںمارمارکرتمہیںختمکردوںگا!“ ”لےچلوںگا۔۔۔لےچلوںگا!“ناصرنےہانپتےہوئےکہا۔ 121
()۱۲ آجطارقنےدوسریجگہٹھکانابنایاتھا!یہایکغارساتھااوراسکےاوپرکئ درختوںکیگھنیشاخیںجِ ُھکیہوئیتھیں۔اندراتنیجگہتھیکہتینچارآدمی بہآسانیراتبسرکرسکتےتھے۔ طارققریبقریبتینیاچارمنٹسےعمرانکوگھوررہاتھااورعمراناس طرحسرجھکائےبیٹھاتھاجیسےکوئیفکرمندباپاپنےوّچبںکےدرمیانبیٹھا ہو،انکےمستقبلکےبارےمیںسوچرہاہو۔۔۔!ناصرباہرنکلنےکےراستے کےرِسےپرکھڑاتھا۔۔۔!دًاتعفطارقبولا۔ 122
”پہلےمیںتمہیںبیوقوفسمجھاتھا!لیکنابمیںتمہاریطرفسےمطمئن نہیہوں۔اورمیریبےاطمینانیکامطلبتوتمسمجھتےہیہوگ۔۔۔مجھےبتاؤ کہتمنےناصرکوکیسےپہچانلیاتھا!تماسےکیاجانو!“ ”مجھےجولیانےبتایاتھاکہناصرتمہاراگہرادوستہے!“ ”بساتناہینا!تمنےیہکیسےجاناکہیہیناصرہے۔۔۔!“ ”اسلیےکہانکیناککافیلمبیہےاورناککےسوراخبہتبڑےبڑے ہیں۔۔۔!ایسیناکوالاہرآدمیمجھےناصرمعلومہوتاہے۔۔۔!“ ”میراوقتنہبربادکرو!تممجھے ُا ّ ولنہیبناسکتے!“ ”اورتم مجھےیونہی اُ ّ ول بناتےچلےجاؤ گ۔۔۔!طارق صاحب!تمنے میرا کیریئربربادکردیا!میںچوروںکیطرحمنہچھپائےپھررہاہوں!“ ”تمہیںیہاںکسنےبھیجاہے!“طارقنےسختلہجہمیںپوچھا۔ ”اللہمیاںنےبھیجاہے۔۔۔ابکہو!“ 123
”کیاتمیہسمجھتےہوکہیہاںسےزندہنکلسکوگ!“ ”اچھاجی!“عمرانناکچڑھاکربولا۔”کیاتمہارادلبھیچپتیںکھانےکوچاہتا ہے!طارقصاحبمیںآدمینہیبلکہ ِ ُ وبتہوں!میرےجاننےوالے مجھےاسینامسےیادکرتےہیں۔یہغارتمدونوںکامقبرہبنجائےگااورمیں تمہیںیقیندلاتاہوںکہاپنےدونوںہاتھوںکےعلاوہاورکچھنہیاستعمال کروںگا!“ طارقشدیدےّصغکےباوجودبھیہنسپڑا۔اسےاپنیطاقتپربڑاگھمنڈتھا۔ اسےعمرانکییہباتایسیلگیجیسےکوئیمچھرکسیہاتھیکوچیلنجکررہاہو۔ ”تمہنسرہےہوطارق!“عمرانبولا۔”لیکنمیرےپاسزیادہوقتنہی۔ مجھےآجہیراتکوپانچہزارروپےاّیہمکرنےہیںاوراسکےلیےمیںتیمور ہیکیتجوریتوڑنےکاارادہرکھتاہوں۔وہبھیکیایادکرےگاکہکسیغریب کوستایاتھا!“ 124
”تم نے ابھی تک میری بات کا جواب نہی دیا! تم ناصر کو کیسے پہچان گئے تھے!“ ”لاحولولاقوۃ۔پھروہیناصر۔۔۔اچھامیںقسمکھاتاہوںکہمیںنےناصرکو قطعینہیپہچاناتھا!پہلےایکدوسرےٹینٹمیںجاگ ُھس ااتھا!وہاںمعلومہوا کہناصربرابروالےٹینٹمیںہے!دوسرےٹینٹمیںپہنچکرمیںنےصرف ناصرکاناملیاتھا۔اسکیطرفدیکھکرخاصطورسےاسیکومخاطبنہیکیا تھا۔یہحضرتاپنانامسنتےہیاچھلپڑےاورمیںسمجھگیکہناصریہیہیں!“ ”میںاببھیمطمئننہیہوسکا!“طارقنےگردنجھٹککرکہا۔ ”تبپھر ایکہی صورترہجاتی ہے!“ عمراننےٹھنڈی سانس لےکر مایوسانہاندازمیںکہا”وہیہکہہمدونوںسرلڑائیں۔اگرمیراسرپھٹجائے تومیںجھوٹا۔اگرتمہاراسرپھٹجائےتوہمدونوںاُ ّلوکےپٹھے!“ طارقپھرخاموشہوکراسےگھورنےلگا! 125
”تممیرےپاسکیوںآئےہو!“اسنےتھوڑیدیربعدپوچھا۔ ”محضیہمعلومکرنےکےلیےکہتممجھےتیمورکےگھرکانقشہسمجھاسکوگیا نہی!اتناتومجھےمعلومہےکہاسکیتجوریاسکیخوابگاہمیںٹھیکاس کےسرہانےرکھیرہتیہے۔“ ”توتمسچمچاسکیتجوریتوڑوگ!“ ”طارق!میںجھوٹبہتکمبولتاہوں!“ ”میںتمہیںاسکیرائےنہدوںگاکہتماسکیتجوریمیںہاتھبھیلگاؤ!“ ”میںرائےلینےنہیآیا۔۔۔طارقصاحب!“عمراننےناخوشگوارلہجےمیں کہا!”میرانامعبدالمنانہے۔جوکچھسوچتاہوںکرڈالتاہوں۔ویسےمیںنے ابھیتکشادیکرنےکےقّلعتمنہیسوچا!“ ”میری بات تو سنو! تمہیں صرف پانچ ہزار روپے چاہئیں نا! وہ میں تمہیں دےدوںگا!“ 126
”تممجھےپانچہزارروپےدوگ!“عمراننےمضحکہ ُاڑانےوالےاندازمیں قہقہہلگاکرکہا۔ ”ًانیقیدےسکتاہوں!میرےلیےیہکوئیایسیبڑیباتنہیہے!“ ”اسیلیےغاروںاورجھاڑیوںمیںچھپتےپھررہےہو!“عمرانپھرہنسپڑااور طارقکوایکبارپھرہّصغآگیلیکنوہخاموشیسےاپنیجگہپربیٹھارہااسکی تیزیاورعقابینظریںعمرانکوٹٹولرہیتھیں۔ ”میںنہیسمجھسکتاکہتمکیابلاہو!“اسنےکچھدیربعدکہا۔ ”نہ سمجھو تو بہتر ہے!“ عمران لا پروائی سے بولا! ”نہ جانے کتنے یہی حسرت لیےہوئےدنیاسےچلےگئے!“ ”سمجھوتےکیباتکرواورمجھےاپنےقّلعتمبتاؤ!“طارقنےنرملہجےمیںکہا ”ہمدونوںکوچاہیےکہایکدوسرےکوسمجھنےکیکوششکریں۔اسکے بغیرہمایکدوسرےکےقریبنہیہوسکتے!“ 127
عمراناُسےاِساندازمیںدیکھنےلگاجیسےوہطارقکےانجملوںمیںصداقت تلاشکررہاہو۔ ”لیکناگرتمنےاسکےباوجودبھیمجھےدھوکادیاتومیںکسسےفریادکروں گا!“اسنےتھوڑیدیربعدکہا۔ ”میںدھوکاکسطرحدوںگا!“ ”یہیکہاگرتمنےمیرےحالاتسےپولیسکوباخبرکردیاتو۔۔۔!“ طارقہنسنےلگا۔۔۔پھربولا۔”بھلامجھےپولیسسےکیاسروکار۔۔۔میرااپناپیشہ بھیقانونکینظرمیںباّزعتتونہی!“ ”تمہاراپیشہ!“عمراننےحیرتسےکہا۔”میںنہیسمجھا!“ ”ہاں۔۔۔آں۔۔۔پولیسمیریدوستنہیہوسکتی!“ ”یارجبتمخودبھینہیکھلتےتومجھےپاگلےّتکنےکاٹاہے!“ ”میںڈاکےڈالتاہوں!ابسمجھے!“ 128
”سمجھگی۔۔۔اورمیںبھی۔ڈاکےتوخیرنہیڈالتالیکنتجوریتوڑنےمیںاپنا جوابنہیرکھتااورہاتھکی صفائیایسیکہ ِدندہاڑےبیچبازارسےہاتھی غائبکردوںاورکسیکوخبرتکنہہو!“ ”یہبات۔۔۔!“طارقآنکھیںپھاڑکربولا۔لیکناُسکےلہجےسےابھیتک بےیقینیمترشحہورہیتھی۔ ”ہاںدوستیہیباتہے!“ ”مجھےیقینکیسےآئے!“ ”یقین۔۔۔!اچھاتو ُ وس۔جسوقتناصرپرچپتیںپڑرہیتھیںاسیوقت ُاس کے کوٹ کی اندرونی جیب سے ُاس کا پرس نکل کر میری جیب میں آ گی تھا۔۔۔!“ ناصربوکھلاکراپنیجیبٹٹولنےلگااوراسکےمنہسےایکہلکیسیتِحیّرآمیز آوازنکلی! 129
”گھبراؤ نہی۔ اپنا پرس سنبھالو!“ عمران نے جیب سے پرس نکال کر ناصر کےآگپھینکدیا! ”واہیار!“طارقنےتحسینآمیزاندازمیںکہا۔ ”یہینہی!اچھاتمبتاؤ۔کیامیںنےابھیتکتمہارےجسمکوہاتھلگایاہے؟ یادکرکےبتاؤ!“ ”نہیتو۔۔۔کیوں؟“ ”تمہاراپرسبھیمیرےپاسہے!“ ”کیا؟“ طارق بھی اپنی جیبیں ٹٹولنے لگا! لیکن اتنی دیر میں اس کا پرس بھی اسکےسامنےپھینکدیاگی! ”اچھادوست!“طارقنےایکطویلسانسلےکرکہا۔”ہماریدوستیکافی کارآمدثابتہوسکتیہے۔“ ”بستممجھےاسکےگھرکااندرونینقشہسمجھادو!“عمراننےکہا۔ 130
”فضول ہے! اس سے کوئی خاص فائدہ نہی ہو گا! بڑی رقمیں کوئی بھی گھر میںنہیرکھتا!تجوریمیںسےاگرتمنےدوچارہزارروپےنکالبھیلیےتو کیاہوگا۔کتنے ِدنکھاؤگ۔۔۔آدمیکوہمیشہلمباہاتھمارناچاہئے!“ ”ارےیارتوکچھبتاؤبھینا!“عمراننےمضطربانہاندازمیںپہلوبدلکرکہا۔ ”سالبھرمیںہمتینوںکروڑپتیہوجائیںگ!“طارقنےکہا۔ ”یارتم جلدی بتاؤ! اباگر تمنے خواہ مخواہبات کو طولدیاتومیں اپنا گلا گھونٹلوںگا!“ ”عنقریببندرگاہپرتیموراینڈبارٹلےکامال ُاترےگا۔اسمیںسےتمہیں کچھپیٹیاں ُاڑانیہوںگی۔“ ”ارے یہ کتنی بڑی بات ہے! ہزاروں آدمیوں کی آنکھوں میں دھول جھونک کر نکال لوں گا۔ اگر بندر گاہ پر کامیاب نہ ہو سکا تو وہاں سے گودام تککےراستےمیںیقینیطورپریہکامہوجائےگا۔یارتمعبدالمنانکوکیاسمجھتے 131
ہو!“ ”لیکنانپیٹیوںکیشناخت!“طارقکچھسوچتاہوابولا۔”انسبپرایکس فائیتھرینائینلکھاہواہوگا!“ ”ہاںذراایکمنٹ!“عمرانجیبسےاپنینوٹبکاورپنسلنکالتاہوابولا۔ ”نمبرلکھلوں۔۔۔ہاں۔۔۔کیا۔۔۔ایکستھرینائین۔۔۔!“ ”نہی!ایکس۔۔۔فائی۔۔۔تھری۔۔۔نائین!“ ”بستوسمجھلوکہپیٹیاںغائبہوگئیں!“عمراننوٹ ُ ِباورپنسلجیبمیں ڈالتاہوابولا۔”مگرانپیٹیوںمیںہوگاکیا؟انمیںسانپوںکیکھالیںنہی ہوںگی!“ ”نہییار۔۔۔یہابھینہپوچھو!بسانہی ُاڑالاؤ،پھرہمدیکھیںگکہاِن میںکیاہے!“ ”یعنیتمہیںبھیمعلومنہیہے!“ 132
”ہاںیہیسمجھلو!“ ”تمبتانانہیچاہتے!“عمراننےکہا۔”خیرنہبتاؤ!میںاپنےدوستوںپرہمیشہ اعتمادکرتاہوں۔مجھےیقینہےکہتمنہجانتےہوگلیکنکسینہکسیچیزکاہبُش ضرورہوگا!کیوںکیاغلطکہہرہاہوں!“ ”بہتکچھہوسکتاہے!بھائیعبدالمنان۔۔۔غیرقانونیطورپربرآمدکیہوئی کوئی بھی چیز۔۔۔ میرا مطلب یہ ہے کوئی بہت قیمتی چیز۔۔۔ سونا۔۔۔ جواہرات۔۔۔!“ ”مگریہطریقہخطرناکہے۔۔۔اگردوپیٹیاںکمہوجائیںتو!“ ”ٹھیکہے!اسےبسایکطرحکاجواسمجھلو۔وہپیٹیاں۔۔۔ایسیکمپنیوںکی طرفسےبھیجیجاتیہیں،جوسانپکیکھالوںکیتجارتکرتیہیں۔بھلاکون سوچسکتاہےکہکوئیقیمتیچیزاتنیلاپرواہیسےبھیبھیجیجاسکتیہے۔۔۔!“ ”مگر تمہارے بیان سے ثابت ہوتا ہے کہ نمبروں کے علاوہ اور بھی مختلف 133
نمبروںکیپیٹیاںہوںگیجنمیںمجھےصرفایکسفائیتھرینائیننمبرکی پیٹیاںغائبکرنیہوںگی!“ ”ًانیقیتمہیںوہاںمختلفنمبروںکیپیٹیاںملیںگی۔یہنمبردراصلکھالوںکی اقسامکےہوتےہیں!“ ”لیکن تمہیں کیسے معلوم ہوا کہ وہی پیٹیاں گھپلے والی ہیں جن پر ایکس فائی تھرینائینلکھاہواہوتاہے!“ ”تمخواہمخواہبحثنکالبیٹھےہو!“طارقبڑبڑایا! ”کچھاورنہسمجھناپیارے!“عمرانجلدیسےبولا۔”میںصرفاپنااطمینان کرنا چاہتا ہوں۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ میں سانپوں کی کھالیں ڈھونڈتا رہ جاؤں۔۔۔مجھےبڑیکوفتہوگی!“ ”بات یہ ہے کہ ایکس فائی تھری نائین نمبر کی پیٹیاں کبھی گودام میں نہی جاتیں!تیموراورمنیجرخاصطورسے ُانکینگرانیکرتےہیںاورکسیکوپتہ 134
نہیچلنےپاتاکہوہپیٹیاںکہاںگئیں!“ ”اوہو!“عمراننےکہا۔”بسمجھےیقینآگی!انمیںضرورکچھگھپلاہے!اچھا پیارے!بستممجھےایک ِدنپہلےبتادیناکہکبمالاُترےگا!“ کچھدیرکےلیےوہخاموشہوگئے۔پھرطارقنےناصرسےکہا۔ ”یار ذرا۔۔۔ وہ اسکاچ کی بوتل تو نکالنا۔۔۔ اس دوستی کی خوشی میں کچھ ہو جائے!“ ”نہیدوستمجھےتومعافہیرکھو!“عمراننےکہا۔ ”کیوں۔کیوں!“طارقاورناصرایکساتھبولے۔ ”استادنےہمیںیہسکھایاہینہی!انکاقولتھاکہجس ِدنعورتیاشراب کےنزدیکبھیگئےاُسی ِدنگردنپھنسجائےگی۔۔۔یہسبتوصرف شریفآدمیوںکےمشاغلہیں!“ ”گہرےہویار!“طارقاسکےشانےپرہاتھمارکربولا۔”مگرپھروہجولیاکا 135
ہّصق!“اسپرعمراننےبڑےزورسےقہقہہلگایااورکافیدیرتکہنستےرہنے کےبعدبولا۔ ”وہ سب بنڈل تھا! تم مجھے اپنے کام کے آدمی معلوم ہوئے تھے۔ اس لیے میںتمسےبےفّلکتہوناچاہتاتھا!“ ”کمالہے!“طارق ُاسےتحسینآمیزنظروںسےدیکھتاہوابولا۔ ”صورتسےبالکلبےوقوفمعلومہوتےہواوریہیتمہارے ُاونچےہونے کیدلیلہے!کہیںمجھےتمہاریشاگردینہاختیارکرناپڑے!“ ”ارےارے۔۔۔بھلایہہیچمدانعبدالمنانکسقابلہے!“ ”واقعیتمکسقابلہو!کےآئیڈبلایس۔۔۔کسقابل!“طارقہنسکر بولا۔ ”اورکیا؟“ ”اورتمبھیسبدلنےمیںاپناثانینہیرکھتے!“ 136
()۱۳ کیپٹنفیضاُلجھنوںکاشکارتھا۔اُسےبارہاعمرانکےساتھکامکرنےکاا ِّ اتق ہوا تھا۔ لیکن اس قسم کے حالات کبھی بھی نہی پیش آئے تھے۔ کبھی ایسا نہیہواتھاکہاسےعمرانکاوارنٹگرفتاریجیبمیںڈالکراسکیتلاش میںسرگرداںرہناپڑتا۔ فیالحالاسکےپاسدوکیستھے!ایکتوبوڑھےکروڑپتیارشادکامعاملہاور دوسراعمران۔عمرانوالاکیستوخیراسنےخودہیاپنےہاتھمیںلیاتھاورنہ وہتوقطعیسولپولیسکاکیستھا! 137
اندونوںکیدوستیبڑیعجیبتھی۔فیضکبھیعمرانکےلیےاپنےدلمیں بےپناہخلوصمحسوسکرتاتھااورکبھیاسسےاتنینفرتہوجاتیتھیکہاس کاّوصتربھیگراںگزرتا۔ عمراننے ُاسسےتیموراینڈبارٹلےوالوںکیکسیغیرقانونیحرکتکاتذکرہ کیاتھالیکناسکینوعیتہینہیبتائیتھی۔اسکےبعدہیارشادوالاواقعہ سامنےآیا۔اسکاکچھنہکچھتعلقتیموراینڈبارٹلےوالوںسےبھیتھا۔۔۔پھر ایکایسیکارمیںبمکادھماکہہواجوتیموراینڈبارٹلےنےکہاکہوہکار ُانکے یہاں سے چرائی گئی تھی۔ زخمی ہونے والوں نے بھی اس کا اعتراف کیا کہ ًاتقیقحوہاسکارکورُچالےجاناچاہتےتھےلیکنوہاسسےواقفنہیتھےکہ کارمیںکسیجگہبمچھپاہواہے۔اسکےبعدہیتیسراشگوفہکھلایعنیعمرانپر فرمکیطرفسےغبنکاالزامعائدکرکےپولیسکیمددطلبکیگئی۔ان سبباتوںکےِشیپنظرفیضنےاپنیتمامترتوہّجاسفرمپرمرکوزکردی جسکانتیجہیہنکلاکہپانچویںحیرتانگیزحقیقتاسکےسامنےآگئی!وہیہ 138
کہبوڑھےارشادکابھیکافیسرمایہفرممیںلگاہواتھا۔۔۔ابوہمعاملہاور زیادہ ُالجھگی۔ فیضنےایکبارپھرتیمورکواپنےآفسمیںطلبکیا!تیمورنےاپنےمنیجرکو بھیجدیاخودنہیآیا۔ فیضبہتزیادہجِھ ّ الیاہواتھاکیونکہارشادوالےمعاملےمیںپوچھگچھکے دورانمیں ُانلوگوںنےیہنہیبتایاتھاکہارشادبھیفرمکےےّصحداروں میںسےتھا۔۔۔وہتواِ ِّ اتًاقاستفتیشکےدورانمیںاسکینظروںسےچند کاغذاتگزرےجنسےاسےارشادکیشراکتکاعلمہوگی۔ورنہشایدیہ نکتہتاریکیہیمیںرہتا۔ فیضمنیجرپربرسپڑا۔ ”مجھےاسکاجوابچاہیےکہیہباتچھپائیکیوںگئی!“اسنےکہا۔ ”جنابآپنےاسکےقّلعتمپوچھاکبتھا۔“منیجرنےجوابدیا۔ 139
”یہباتبہرحالمیرےسامنےآنیچاہیےتھی!“ ”میںنہیسمجھسکتاکہکسطرح۔۔۔اسسےآپکیتفتیشکاکیاقّلعتہو سکتاہے۔یہایککاروباریباتتھی۔ابآپنےپوچھاہےتوہمبتاسکتےہیں کہارشادصاحببھیفرمکےہّصحداروںمیںسےتھے!“ ”کتنےکےےّصحدارتھے!“ ”مجھےزبانییادنہی۔کاغذاتدیکھکربتایاجاسکتا۔“ اسکےبعدفیضکیگاڑیپھرٹھپہوگئی۔اگراسنےیہباتفیضکوپہلے نہی بتائی تھی تو اس پر کسی اعتراض کی گنجائش نہی تھی۔ یہ حرکت غیر قانونینہیکہیجاسکتیتھی۔اچانکفیضکوکاروالاحادثہیادآگیاوراسنے گفتگوکا ُرخاسکیطرفموڑدیا۔ ”کارکیچوریکیرپورٹپہلےہیکیوںنہیلکھائیگئیتھی!“ ”جبعلمہواتولکھائیگئی۔۔۔وہکاربہتکماستعمالمیںرہتیتھی!“ 140
یہباتبھیختمہوگئی۔۔۔اورفیضکواسےدوچاردھمکیاںدےکر ُرخصت کردیناپڑا۔ ”میںجانتاہوں۔۔۔سبسمجھتاہوں۔“فیضنےکہا۔”بسوقتکاانتظار ہے!تمجاسکتےہو۔“ لیکناسکےفرشتوںکوبھیکسیخاصباتکاعلمنہیتھا،ویسےسبسے بڑیخاصباتیہیتھیکہعمراناپناوقتیونہینہیبربادکررہاتھا۔ 141
()۱۴ مگرفیضکیاسدھمکینےتیموراوراسکےمنیجرکوبہتکچھسوچنےپرمجبور کردیا۔دونوںکافیدیرسےکسیمسئلےپرگفتگوکررہےتھے۔ ”اسدھمکیکامطلبیہہےکہانہیہبُشہوگیہے!“تیمورنےکہا۔ ”جبیہباتطارقکومعلومہوگئیہےتوپولیسکیسےلاعلمہوسکتیہے۔“منیجر بولا۔ ”خیرطارقکیباتچھوڑو!اسنےبہتقریبسےدیکھاہے۔میراخیالہے 142
کہاسےبھیصرفہبُشہیہواہےحقیقتنہیمعلوم!“ ”اسکیتوفکرنہکیجیے۔“منیجرنےکہا۔”جس ِدنبھیداؤچلگیصافہو جائےگا!“ ”اوراساکاؤنکےبارےمیںکچھمعلومہوا۔۔۔“تیمورنےپوچھا۔ ”اکاؤن!“منیجرکچھسوچنےلگا۔پھرتھوڑیدیربعدبولا۔”میراخیالہےکہ وہبھیطارقہیکےآدمیوںمیںسےکوئیتھااورےینُس،ڈکٹافونکاایکسیٹ میرےکمرےمیںبھیملاہے!“ ”میرا خیال ہے کہ طارق کسی مّظنم گروہ سے قّلعت رکھتا ہے ورنہ مجھے اس طرحچیلنجکرنےکیہمّ ِتنہیکرسکتاتھا!“تیموربولا۔”مجھےیقینہےکہ طارقابتکزندہہو!“ منیجرکچھسوچتاہوابولا۔”ٹونیاوربارکرکیناکامیکےباوجودبھیوہنہبسکاہو گا۔“ 143
”کیوںکسطرح!“تیمورنےمضطربانہاندازمیںپوچھا۔ ”میںبھیآپکونہیبتاناچاہتاتھالیکنتذکرہآہیگیہےتوسنیے۔۔۔مجھے پہلےہیسےیقینتھاکہطارقکواصلیتکاعلمنہیہے۔وہصرفاتناجانتا ہےایکسفائیتھرینائیننمبرکیپیٹیاںگوداممیںنہیجاتیںاوراُسیسے اسنےاندازہکیاہوگاکہانپیٹیوںمیںکوئیخاصچیزہوتیہے۔ظاہرہے کہ ایکس فائی تھری نائین کا نمبر اُس کے لیے خاص کشش رکھتا ہو گا۔ اس نفسیاتینکتےکوسامنےرکھتےہوئےمیںنےایکحرکتکیاوروہسوفیصدی کامیابرہی۔ایکسفائیتھرینائینکیایکخالیپیٹیمیںدوزہریلےسانپ پیککئےاور ُاسپیٹیکواپنےکمرےمیںچھپادیا۔شامکوآفسسےجاتے وقت اُسے کمرے سے نکالا۔ ناصر آفس کے باہر موجود تھا۔ میں نے خاص ن ِطضو ّیرعکساہےبُاُشنسہےہپویسٹیککےان۔منبارصدرکھپایٹنیکےوکمییرکوےشہاتشھکیمیلیںکدینکاھتےسہانیدواہازمںیسںکےہکاھسسکے گیاورمیںکارمیںبیٹھکرنکلپڑا۔کچھہیدیربعدمیںنےمحسوسکیاکہایک 144
موٹرسائیکلمیریکارکاتعاقبکررہیہے۔موٹرسائیکلپرطارقتھا۔میں نےرفتارتیزکردی۔گھرتکپہنچنےکےلیےمجھےایکویرانسڑکسےگزرنا پڑتاہے۔وہیںطارقکیموٹرسائیکلکارکےبرابرچلنےلگی۔اسنےمجھسے کار روکنے کاکہا۔میری کار اورموٹر سائیکل ساتھہی ُرکیں اورطارقنے جھپٹکرپیٹی ُاٹھالیجوکارکیپچھلیسیٹپرپڑیہوئیتھی۔اسکےایکہاتھ میںریوالورتھا۔پیٹیپرقبضہکرلینےکےبعداسنےتحکمانہلہجےمیںکہابس ابجاؤ۔کوئیحرکتکروگتوبےدریغگولیماردوںگا!بہرحالمیںوہاں سے روانہ ہو گی۔ ٹونی اور بارکر پہلے ہی اُس کے پیچھے لگے ہوئے تھے۔ میں نےانہیسمجھادیاتھاکہوہاُسےپیٹیکھولنےکاموقعہینہدیں۔میںچاہتاتھا کہوہجنگلمیںاپنیکمینگاہمیںپہنچکراُسےکھولےاورپھراندھیرےمیں ُاسےسنبھلنےکابھیموقعہنہملسکے۔“ ”مگروہتواِسوقتتکزندہتھا۔“تیمورنےکہا۔ ”جی ہاں۔۔۔ اور مجھے۔۔۔ یقین ہے کہ اس نے اس وقت تک اسے کھولا 145
نہیتھا۔ٹونیاوربارکرنےیہیرپورٹدیہے۔۔۔!“ ”پھرٹونیاوربارکرسےاسپرحملہکروانےکیکیاضرورتتھی۔“تیمورنے پوچھا۔ ”میںنےانگدھوںسےیہہرگزنہیکہاتھاکہوہاسپرحملہکریں۔مقصد صرفیہتھاکہوہاسپیٹیکوبےاطمینانیاورجلدیکیحالتمیںکھولےاور ُانسانپوںکاشکارہوجائے۔دراصل ُاندونوںنےمحضاپنےبچاؤکےلیے ُاسپرحملہکیاتھا۔انہیہبُشہوگیتھاکہطارقوہاں ُانکیموجودگیسےآگاہ ہے ذٰہلا قبل اس کے کہ وہ ُان پر ہاتھ ڈالتا انہوں نے خود ہی پر حملہ کر دیا۔۔۔“ ”اور ُاسکےبعدبھاگکھڑےہوئے!“تیمورنےطنزیہلہجہمیںکہا۔ ”ًانیقی۔۔۔ اگر اس قسم کا کوئی حملہ میری اسکیم کے مطابق ہوتا تو ضرور کامیابہوتا!“ 146
تھوڑی دیر تک خاموشی رہی۔ پھر تیمور نے پوچھا! ”شکاریوں میں سے کون کوناُسکےساتھہے!“ ”بظاہرتوکوئیبھینہیہےٰیتحکہناصربھییہیکہتاہےکہوہفرمکاملازمہے اورفرمکےمفادکےمقابلےمیںاپنیاورطارقکیدوستیکیبھیپرواہنہی کرےگا!“ ”شکاریوںسےطارقکےقّلعتمپوچھگچھکیتھی!“ \"جیہاں!وہلاعلمیظاہرکرتےہیں!انہوںنےاسےحملےکیراتکےبعدسے ابتکنہیدیکھا۔۔۔!“ ”ناصرکیمپمیںموجودہے!“ ”لیکن!“تیمورکچھسوچتاہوابولا۔”ٹونیاوربارکرکےمطابقحملےوالیراتکو ناصربھیطارقکےساتھتھا۔“ ”جیہاںاورمجھے ُاندونوںکےبیانپریقینہے۔۔۔فیالحالمیںنےناصرکو 147
ڈھیلدےرکھیہے۔اسبارکامال ُاتروالوپھراُسسےبھیسمجھلوںگا!“ ”گویاتمہیںیقینہےکہطارقمرگیہوگا!“تیمورنےمُسکراکرپوچھا۔ ”جیہاں۔مجھےیقینہے!“ ”کیاوہسانپاتنےزہریلےتھےکہطارقپانیبنکربہہگیہوگا۔آخراسکی لاشکیاہوگئی۔تمہارےبیانکےمطابقاگرناصرطارقکاساتھیہےتواس نےطارقکیموتکیاطلاعشکاریوںکوکیوںنہیدی۔۔۔ظاہرہےکہوہ اسکیکمینگاہسےواقفرہاہوگا!“ ”اونہہ!“منیجرنےلاپروائیسےاپنےشانوںکوجنبشدی۔اگروہزندہبھیہے توکیاہوا۔میںاُسےٹھکانےلگادینےکاذ ّّملیتاہوں!“ ”اتنی دیر بعد ایک بات کام کی کہی ہے تم نے۔ خیر! چھوڑو ان تذکروں کو۔۔۔میںیہکہناچاہتاتھاکہاسبارمال ُاتارنےمیںاحتیاطبرتیجائے۔۔۔ طارقکیوجہسےنہیکررہا۔۔۔بلکہپولیس۔۔۔کیپٹنفیضکیدھمکیکچھ 148
نہکچھمعنیضرورکھتیہے!“ 149
()۱۵ عمرانٹھیکنوبجےراتکوطارقکیکمینگاہمیںداخلہواآجاسکاحلیہکچھ اورتھاطارقاسےدیکھتےہیکلہاڑاٹیککراٹھا! ”ہیچمدان۔۔۔ عبد المنان میری جان۔۔۔!“ عمران نے سینے پر ہاتھ رکھ کر جھکتےہوئےکہا۔ ”ہائیں۔۔۔!یہتمہو!“طارقنےم ِتحیّرانہاندازمیںکہا۔ ”سوفیصیمیںہیہوں!“ 150
Search
Read the Text Version
- 1
- 2
- 3
- 4
- 5
- 6
- 7
- 8
- 9
- 10
- 11
- 12
- 13
- 14
- 15
- 16
- 17
- 18
- 19
- 20
- 21
- 22
- 23
- 24
- 25
- 26
- 27
- 28
- 29
- 30
- 31
- 32
- 33
- 34
- 35
- 36
- 37
- 38
- 39
- 40
- 41
- 42
- 43
- 44
- 45
- 46
- 47
- 48
- 49
- 50
- 51
- 52
- 53
- 54
- 55
- 56
- 57
- 58
- 59
- 60
- 61
- 62
- 63
- 64
- 65
- 66
- 67
- 68
- 69
- 70
- 71
- 72
- 73
- 74
- 75
- 76
- 77
- 78
- 79
- 80
- 81
- 82
- 83
- 84
- 85
- 86
- 87
- 88
- 89
- 90
- 91
- 92
- 93
- 94
- 95
- 96
- 97
- 98
- 99
- 100
- 101
- 102
- 103
- 104
- 105
- 106
- 107
- 108
- 109
- 110
- 111
- 112
- 113
- 114
- 115
- 116
- 117
- 118
- 119
- 120
- 121
- 122
- 123
- 124
- 125
- 126
- 127
- 128
- 129
- 130
- 131
- 132
- 133
- 134
- 135
- 136
- 137
- 138
- 139
- 140
- 141
- 142
- 143
- 144
- 145
- 146
- 147
- 148
- 149
- 150
- 151
- 152
- 153
- 154
- 155
- 156
- 157
- 158
- 159
- 160
- 161
- 162
- 163
- 164
- 165
- 166
- 167
- 168
- 169
- 170
- 171
- 172
- 173
- 174
- 175
- 176
- 177
- 178
- 179
- 180