بارٹلے کے نام سے یاد کرنے لگیں۔۔۔ پہلے تو صرف بارٹلے کی فرم تھی۔۔۔مسٹرتیموراسکےایکمعمولیملازمتھے!پھرایک ِدناچانکوہ فرمکےہّصحدارہوگئے۔۔۔میں۔۔۔طارق۔۔۔آجایکمعمولیشکاری ہوں۔۔۔ہوسکتاہے۔۔۔کل۔۔۔!“ ”شٹاَپ!“تیمورحلقکےبلچیخا۔ ”مجھ پر اس کا کوئی اثر نہی ہوا مسٹر تیمور۔۔۔!“ طارق بدستور مُسکراتا ہوا بولا۔ ”طارقبے ُُِتباتیںمتکرو!“اسکےساتھیشکارینےدبیزبانسے کہا۔ ”تمخاموشرہوناصر۔۔۔!“طارقنےاسسےکہا! ”میںتمہیںاسیوقتاپنیملازمتسےبرطرفکررہاہوںاورابتمہاری شکلنہیدیکھناچاہتا۔۔۔!“تیمورنےسختلہجےمیںکہا۔ 51
تیموراسےپھرگھورنےلگا! ”اسکاکیامطلبہےتمہارا۔۔۔!“اسنےپوچھا۔ ”ایکسفائیتھرینائین!“طارقآہستہسےبولا۔لیکنوہبراہِراستتیمورکی آنکھوں میں دیکھ رہا تھا اور اس کی آنکھوں میں عجیب قسم کی وحشیانہ چمک تھی۔دًاتعفتیمورکاچہرہتاریکہو گیاوردوسرےشکاریناصرنےبھییہ تبدیلیمحسوسکرلی۔ ”بسمسٹرتیمورہماریآجکیگفتگوختمہوگئی!“طارقاُٹھتاہوابولا۔ ”آؤناصر!“ناصرپُچچاپ ُاٹھگیاوروہدونوںتیمورکیاسٹڈیسےباہرآ گئے۔پورچمیںایکموٹرسائیکلکھڑیتھی۔طارقنےاسکیسیٹپربیٹھ کراسےاسٹارٹکیا۔۔۔ناصرکیریئرپربیٹھچکاتھا۔موٹرسائیکلّرفاٹےبھرتی ہوئیپھاٹکسےنکلآئیتھی۔ ”طارقیہکیاہّصقتھا؟“ناصرنےپوچھا۔ 52
طارقہلکاساقہقہہلگاکربولا۔”اگراسقسمکےےّصقہرایککیسمجھمیںآنے لگیںتوہرایکتیموراینڈبارٹلےکاہّصحدارہوجائے!میںاپنیآنکھیںکھلی رکھتاہوںدوست۔۔۔!“ ”مگریاراسوقتتوتمنےکمالہیکردیا۔۔۔مگروہنمبرکیاتھاجسےسنتےہیوہ بدحواسہوگیتھا!“ ”سنوناصر!ہمدونوںگہرےدوستہیں۔۔۔“طارقنےکہااورخاموشہو گی۔ناصرمنتظرتھاکہوہکچھاوربھیکہےگا۔۔۔لیکنوہخاموشہیرہا۔ ”میںاسجملےکامطلبنہیسمجھا!“ناصرنےکہا۔ ”اسکا مطلبپھرسمجھاؤںگا۔۔۔فی الحال ایک کار ہماراتعاقبکر رہی ہے۔۔۔اسمیںًانیقیتیمورکےآدمیہوںگ۔۔۔ذٰہلامیںچاہتاہوںکہ انہیایکاچھاسبقدوں!“ناصرنے ُمکردیکھا۔۔۔ًاتقیقحاسکارکےعلاوہ سڑکپردورتککوئیکارنظرنہیآرہیتھی۔ 53
”وہمہےتمہارا۔۔۔؟“ناصربڑبڑایا۔ ”وہمنہیبلکہتوقع۔۔۔“طارقنےکہا۔”اسگفتگوکےبعدتیمورمجھےزندہ دیکھناپسندنہیکرےگا۔۔۔خیردیکھو۔۔۔ابھیمعلومہواجاتاہے۔۔۔!“ دًاتعفطارقنےموٹرسائیکلایکگلیمیںموڑدی۔۔۔دوسریکاربھیاسیگلی میںمڑگئی۔ ”کیوںابکیاخیالہے!“طارقنےہلکےسےقہقہےکےساتھکہا۔ ”ٹھیکہے!“ناصربڑبڑایا۔ ”کیامیںتمہیںکہیں ُاتاردوں؟“طارقنےپوچھا!”وہلوگہمیںرسملائی نہیکھلائیںگ!“ ”کیاتممجھے ُ ِبدلسمجھتےہو؟“ناصرنےکہا۔ ”نہی پیارے! مطلب یہ تھا کہ تمہیں خطرے سے آگاہ کر دوں۔۔۔ مگر ہمیںیہضروردیکھلیناچاہیےکہیہکتنےآدمیہیں۔“ 54
ناصر کچھ نہ بولا۔ طارق موٹر سائیکل کو گلی سے نکال کر دوسری سڑک پر لایا۔۔۔ پھر کیفے گرانڈ کے سامنے اسے روک کر مشین بند کر دی۔۔۔ دوسریکاربھیتھوڑےہیفاصلےپر ُرکگئیتھی۔۔۔ دونوں ُاترکرکیفےگرانڈمیںداخلہوئے۔۔۔اسکاہالچھوٹاہیتھا۔۔۔اور اوپرچاروںطرفگیلری بنیہوئیتھی۔۔۔اسطرح چھوٹیسیجگہمیں زیادہسےزیادہنشستوںکاانتظامکیاگیتھا۔طارقنیچےبیٹھنےکےبجائےاوپر جانےکےلیےزینےطےکرنےلگا۔۔۔ناصرنےدیکھاکہچارآدمیکیفےمیں داخل ہوئے۔۔۔ اور وہ کنکھیوں سے ان دونوں کی طرف دیکھ رہے تھے۔۔۔ جب تک کہ طارق اور ناصر اوپر جا کر بیٹھ نہی گئے وہ لوگ بھی کھڑےہیرہے۔بظاہرایسامعلومہورہاتھاجیسےوہچاروںطرفنظردوڑاکر اپنےلیےکوئیجگہمنتخبکررہےہوں۔طارقاورناصرگیلریکیجالیوںسے لگ کر اس طرح بیٹھے کہ نیچے سے کم از کم ان کے سر بخوبی دکھائیدے سکیں۔۔۔ وہ چاروں بھی بیٹھ چکے تھے۔۔۔ لیکن انہوں نے بھی ایسی جگہ 55
منتخبکیتھیجہاںسےوہبہآسانیاُنپرنظررکھسکتےتھے۔ طارقآہستہآہستہپردہکھسکاکراپنےچہرےکےقریبلارہاتھا۔۔۔تھوڑی ہیدیرمیںاسکاچہرہ۔۔۔پردےکےپیچھےہوگی۔۔۔لیکنناصراببھی نیچےوالوںکودکھائیدےرہاتھا۔ ”ناصر۔“طارقنےاسےآہستہآہستہسےمخاطبکیا۔”زیادہنہی!صرف بیسمنٹتکانہییہاںروکےرکھو۔۔۔اسکےبعدپھرتمہیںایساتماشا دکھاؤںگاکہتمدنگرہجاؤگ۔۔۔!“ ”کسطرحروکوں!میںتمہارامطلبنہیسمجھا!“ ”تم بس اس طرح بیٹھے رہو۔۔۔ میں صرف بیس منٹ کے لیے باہر جا رہا ہوں۔۔۔یہدروازہدیکھرہےہو۔اسکےزینےباورچیخانےمیںجاکرختم ہوتے ہیں۔ میں اُدھر ہی جاؤں گا۔۔۔ لیکن نیچے والوں کو یہی معلوم ہونا چاہیےکہمیںیہاںموجودہوں۔۔۔تمکبھیکبھیاِسطرحاِدھردیکھتےرہنا 56
جیسےمُج ِھسےمخاطبہو!“ ”تمکہاںجارہےہو!“ ”بسواپسآکربتاؤںگا۔۔۔“ طارق۔۔۔گیلریکےزینوںسےدوسریطرفاُترگی۔ناصربدستوروہیں بیٹھا رہا۔۔۔ طارق کے جانے کے بعد چائے بھی آ گئی۔۔۔ اس وقت ناصر بڑیشاندارایکٹنگکررہاتھا۔۔۔وہطارقسےعمرمیںبڑاتھالیکنّوقتمیں اس کا لوہا مانتا تھا۔۔۔ اس نے اس انداز میں چائے انڈیلی جیسے وہ ساتھ ہی ساتھ اپنے مخاطب سے گفتگو بھی کرتا جا رہا ہو۔ ویسے اس کی نظر چائے کی پیالیہیکیطرفہو۔۔۔پھراسنےنیچےبیٹھےہوئےآدمیوںپرایکاُچٹت سینظرڈالی۔۔۔وہچاروںابھیتکہالمیںموجودتھے۔بیسمنٹگزرگئے لیکنطارقواپسنہیآیا۔۔۔اسکیواپسیٹھیکآدھےگھنٹےبعدہوئیاوروہ اسطرحہانپرہاتھاجیسےاسےبہتدوڑناپڑاہو۔ 57
”کیاکرآئے۔۔۔!“ناصرنےمُسکراکرپوچھا۔ ”بسابھیدیکھلینا!۔۔۔اوراباٹھو۔۔۔!“ وہزینےطےکرکےنیچےہالمیںآئے۔۔۔لیکنانکےاندازسےیہیظاہر ہورہاتھاجیسےوہتعاقبکرنےوالوںسےلاعلمہوں۔۔۔باہرآکرطارقنے پھرموٹرسائیکلسنبھالی۔۔۔ناصرکیریئرپربیٹھگیاورموٹرسائیکلچلپڑی۔ تقرًابی پندرہ بیس منٹ تک وہ مختلف سڑکوں پر دوڑتی رہی۔ پھر طارق نے ناصرسےکہا۔ ”ذراگھڑیتودیکھوکیاوقتہواہے!“ ”ساڑھےچھ!“ناصرنےجوابدیا!”کاراببھیہمارےتعاقبمیںہے۔“ ”آخراسکامقصدکیاہے؟“ناصرنےپوچھا۔ ”انہیمعلومہےکہآجکلشکارہورہاہےاورہمیہاںسےسیدھےکیمپکی طرفجائیںگ۔ظاہرہےکہاسکےلیےہمیںایکسنسانسڑکسے 58
گزرناہوگا!“ ”میرےخدا۔۔۔!“ناصرگڑبڑاکربولا۔”تواسکامطلبیہہےکہوہہمیں مارڈالنےکیفکرمیںہیں!“ ”ًانیقی!“ طارق نے قہقہہ لگایا۔ ”ورنہ ہم دو خوبصورت تتلیاں تو نہی کہ وہ ہمارےگھروںکاپتہلگانےکےلیےہماراتعاقبکررہےہیں!“ ”اورہمکیمپہیکیطرفجائیںگ!“ناصرنےسوالکیا۔ ”ًانیقی۔۔۔ہموہیںجائیںگاوراُسیسڑکسےگزریںگجسسےروزانہ گزرتےہیں!“ ”تبتمپاگلہوگئےہو!“ ”پرواہنہکرو۔۔۔صرفتینمنٹبعدتمبھیپاگلہوجاؤگ!یقیننہآئے تو گھڑی کی طرف دیکھتے رہو۔۔۔ اور تمہارے پاگل ہو جانے کی خبر نُس کر تیمورپاگلوّتکںکیطرحبھونکنےلگےگا۔“ 59
ناصرکچھنہبولا۔وہاباسفکرمیںتھاکہکسیبہانےفیالحالطارقسےپیچھا چھڑالے۔۔۔لیکنایسےمواقعپرعموًامبہانہپیداکرنےکاکوئیپہلوہینہی نکلتا۔۔۔ناصرکاذہن ُاسیمیںاُلجھکررہگی۔موٹرسائیکلکیرفتاربتدریجتیز ہوتیجارہیتھیاورابوہکیمپہیکیطرفجانےوالیسڑکپر ُمچکی تھی۔ناصرکادلدھڑکنےلگا۔اسنے ُمکردیکھا۔کاربھیاسیسڑکپر ُمی تھی۔ لیکن سڑک کا یہ ہّصح سنسان نہی تھا ،کیونکہ ابھی شہری آبادی کا سلسلہختمنہیہواتھا۔ ”طارق۔۔۔ سچ۔۔۔ مچ۔۔۔!“ ناصر ہکلایا۔۔۔ لیکن اسے اپنی ہکلاہٹ جاریرکھنےکاموقعنہملسکاکیونکہدًاتعفایکبلندآوازکےدھماکےنےاس کےاعصابکوساکتکردیا۔چونکپڑنےکیبھیسکتاسمیںنہرہگئی۔ پھراسنےبیکوقتکئچیخیںںینُس۔ ُمکردیکھاتواسےتھوڑےہیفاصلے پرآگکیلپکدکھائیدی۔طارقبےتحاشاہنسرہاتھا۔۔۔اورموٹرسائیکل بھاگیجارہیتھی۔۔۔ 60
”ابیہکلکےاخبارمیںدیکھناکہکتنےمرےاورکتنےزخمیہوئے!“طارق نےکہا۔ ”یہ۔۔۔کک۔۔۔کیاہوا۔۔۔!“ناصرپھرہکلایا۔ ”ٹائمبم۔۔۔“ ”اسیکارمیں۔۔۔!“ ”ہاںمیںآدھےگھنٹےتکجھکنہیمارتارہاتھا۔۔۔!“ ”مگر۔۔۔اف۔۔۔فوہ۔۔۔!تمنےیہکیاکیاطارق۔۔۔!“ ”میںشکاریہوںناصر۔۔۔بساسسےزیادہاورکچھکہنےکیضرورتہی نہی۔مگرانشکاروںکیکھالتیمورکےکسیکامنہآسکےگی!“ ”تمنےانہیمارڈالا۔۔۔“ ”ہاںمیرےدوست!“طارقنےبڑےاطمینانسےجوابدیا۔”سانپوںکو پھناٹھانےکیمہلتہینہدینیچاہیے!یہیہماراسبسےپہلاسبقہے!“ 61
ناصر ّ اسٹےمیںآگی۔اسکےسارےجسمسےٹھنڈاٹھنڈاپسینہپھوٹرہا تھا۔ ”کیاتمڈررہےہو؟“طارقنےپھرقہقہہلگایا۔ناصرکچھنہبولا۔اسکادماغ کھوپڑیسےنکلکرگویاہوامیںتیرنےلگاتھا۔اسدھماکےکااثراببھیاس کے اعصابپر باقی تھا اورپھر طارقکی باتیںبھی اس دھماکےسےکیاکم تھیں۔ 62
()۴ آجفیضکوپھرعمرانکیتلاشتھیلیکنوہاپنےفلیٹمیںنہیملا۔بہرحال اس تک پہنچنے کے لیے فیض کو اچھی خاصی رُساغ رسانی کرنی پڑی۔۔۔ وہ اسےشہرکےایکگھٹیاسےشرابخانےمیںملا۔لیکنفیضیہنہمعلومکر سکاکہعمرانوہاںکیاکررہاتھا۔حقیقتتویہتھیکہاسوقتاسےیہمعلوم کرنےکیضرورتہینہیمحسوسہوئیتھیکہعمرانوہاںکیوںآیاتھا۔ہو سکتاہےکہکسیدوسرےموقعپراسےکھوجپڑگئیہوتی۔۔۔لیکنآجتوخود اس کےہی ذہنمیں انتہائی حیرت انگیزواقعات کے ّوصترات اُبل رہے 63
تھے۔۔۔ عمران فیض کو سڑک ہی پر دیکھ کر شراب خانے سے اُٹھ گی تھا لیکناسوقتاسےفیضکیآمدگراںضرورگزریتھی۔ عمراننےسڑکپرآکرفیضکواشارہکیاکہوہآگبڑھجائےلیکنفیض اشارہنہسمجھکراسیکیطرفبڑھتارہا۔نتیجہیہہواکہعمراندوسریطرف ُمکربڑیتیزیسےچلتاہواایکگلیمیںگ ُھسگی۔۔۔بہرحالباتاسی وقت فیض کی سمجھ میں آئی ،جب عمران نظروں سے اوجھل ہو گی۔ اب فیضبھیآہستہآہستہاسیگلیکیطرفجارہاتھااورگلیمیںداخلہوکراس نےاپنیرفتارتیزکردی!مگرعمرانکاکہیںپتہنہتھا۔ فیضگلیسےگزرکردوسریسڑکپرپہنچگی۔۔۔لیکن۔۔۔اب۔۔۔اب بھی عمران کہیں نظر نہ آیا۔ فیض کو تقرًابی ایک یا ڈیڑھ منٹ تک وہیں کھڑےرہکرسوچناپڑاکہاباسےکیاکرناچاہیے۔ اچانک اسے ایک ریستوران کی کھڑکی میں عمران کا چہرہ نظر آیا۔۔۔ فیض نےتیزیسےسڑکپارکیاورریستورانمیںداخلہوگی۔ 64
”کیامصیبتآگئیہے۔۔۔؟“عمرانجِھ ّ الئےہوئےلہجےمیںبولا۔اسکی جِھ ّلاہٹکامظاہرہبھیانتہائیمضحکہخیزمعلومہواکرتاتھا۔ ”تم بیٹھو تو۔۔۔ ًانیقی تم اس معاملے میں دلچسپی لو گ!“ فیض نے اس کے شانےپرہاتھرکھکرکہا۔ ”کیاہےجلدیسےبکو۔۔۔اورکچھ ِدنوںکےلیےمیراپیچھاچھوڑدو!“ ”وہلڑکیراضیہابایکنئیکہانیانُسرہیہے۔۔۔!“فیضنےکہا۔”مگرآخر تماتنے ُاکھڑےاُکھڑےسےکیوںہو!“ ”فکرمتکرو۔۔۔میںقلفیکیطرحجماجماساہوں۔۔۔تمہاریآنکھوںکا قصورہے۔۔۔“عمرانگھڑیکیطرفدیکھتاہوابولا۔ ”میںتمہیںصرفپندرہمنٹدےسکتاہوں!“ ”تبتممّنہجمیںجاؤ۔۔۔مجھےکچھنہیکہنا۔“ ”نہی!تمہیںبہتکچھکہناہے۔۔۔تمہیںیہبتاناہےکہارشاداپنےلڑکوں 65
سے خائف تھا اور تمہیں اس تصویر کے قّلعتم بتانا ہے ،جو ارشاد کے بیٹے نوشاد سے مشابہ ہے۔۔۔ پھر تم مجھے انسانی ّڈہیوں کے ایک ڈھانچے کے قّلعتمبتاؤگ۔۔۔“ ”اوہ۔۔۔توراضیہپہلےہیبتاچکیہے۔۔۔“فیضنےمایوسیسےکہا۔ ”نہی!اسنےمجھےکچھبھینہیبتایا۔۔۔“ ”تماورکیاجانتےہو؟“فیضنےپوچھا۔ ”ظاہرہےمیںاتناہیجانتاہوںگاجتنامجھےراضیہنےبتایاہوگا۔۔۔!“عمران نےخشکلہجےمیںکہا۔چندلمحےخاموشرہاپھربولا۔”لیکنراضیہکواسکاکیا علمکہتمنےّڈہیوںکےاسڈھانچےکوتہہخانےسےنکلوالیاہے!“ ”اچھاپھر!“فیضاپنےہونٹوںپرزبانپھیرکربولا۔ ”اورّڈہیوںکےاسڈھانچےکودیکھکرتمہیںبڑیمایوسیہوئی۔۔۔کیونکہوہ ّڈہیاںہرگزنہیتھیںالٹِ ِّنہتماسکاریگریکےدلسےقائلضرورہو۔۔۔ 66
لکڑیکاپنجرہبناکراسپرسفیدپالشکرناآسانکامنہیہے۔۔۔کافیمحنت صرفہوئیہوگی۔۔۔کیوںکیاخیالہے!“ ”تمہیںیہسبکچھکیسےمعلومہوا؟“ ”نہایت آسانی سے۔ جن لوگوں نے تہہ خانے میں جانے کا راستہ بنایا تھا۔۔۔!“ ”قطعیغلط!انمیںسےکوئیبھینہیبتاسکتا!وہسبمیرےمحکمےکےآدمی تھے!“فیضنےکہا۔ ”اور تمہارے محکمے میں سب فرشتے ہیں۔ انہی نہ تو شراب سے دلچسپی ہو سکتی ہے اورنہ عورت سے۔ میریسیکرٹری روشی کو تم کیا سمجھتے ہو ،سوپر فیض۔۔۔اسنےتمہارےایکآدمیسےسبکچھمعلومکرلیاہے۔۔۔ ہاہا۔۔۔ہپ!“فیضکچھنہبولالیکنوہعمرانکوبرابرگھورےجارہاتھا۔ ”ابرہااستصویرکامعاملہ۔۔۔تواسکےقّلعتمتممجھےبتاؤگ!“عمران 67
نےکہا۔پھرگھڑیکیطرفدیکھکربولا۔”صرفپانچمنٹاورباقیہیں!“ ”میںگھونسہماردوںگا۔“فیضجھنجھلاگی۔ ”مگرپانچمنٹکےاندرہیاندر۔۔۔“عمراننےسنجیدگیسےکہا۔ فیضمزیدکچھکہےبغیر ُاٹھگی۔۔۔اسےتوقعتھیکہشایدعمراناسےروکے گا۔۔۔لیکنوہبدستوربیٹھارہا۔فیضدروازےتکجاکرپھرپلٹآیا۔ ”میںابصرفیہکہناچاہتاہوںکہاگرتمنےاسکیسمیںدخلاندازی کیتواچھانہہوگا!“فیضنےکہا۔ ”لعنتبھیجتاہوںتمہارےکیسویسپر!“عمرانرُباسامنہبناکربولا۔”مجھے تیموراینڈبارٹلےکیفرممیںنوکریملگئیہے!“ فیضبےساختہچونکپڑا۔۔۔ ”نوکریملگئیہے!“اسنےمیِعجِّن ِاانہدہرایا۔ ”اورکیاایکنہایک ِدنعقلآہیجاتیہے۔۔۔مہینےمیںایکسوپچاس 68
روپےملیںگ۔۔۔بہتہیںاورکیا۔۔۔“ فیضپھربیٹھگی۔ ”ہاںتومیںکہہرہاتھا!“فیضنےگراموفونکےریکارڈکیطرحبولناشروع کردیا۔”نوشادکوجبیہبتایاگیہےکہوہاسکےباپکےکسیچچاکیتصویر ہےتووہبےتحاشہہنسنےلگا!پھراسنےبتایاکہًاتقیقحاسکیتصویرہےجواس نےقدیملباسمیںایکمص ّورسےبنوائیتھی!اسنےمص ّورکاناماورپتہبتایا اورمص ّورنےبھیاسکےبیانکیتصدیقکردی!“ ”تصویرکببنوائیگئیتھی؟“عمراننےپوچھا۔ ”آجسےدسسالپہلے!“ ”پھرابتمہاراکیاخیالہے؟“عمراننےپوچھا۔ ”ظاہرہے،ایسےحالاتمیںیہنہیسمجھاجاسکتاکہارشادکوکوئیحادثہپیش آیاہے۔“ 69
”اورکچھ۔۔۔یہتوبڑیموٹیسیباتتھی!“عمراننےکہا۔”حالاتکوم ِدنظر رکھ کر ایک ناخواندہ کانسٹیبل بھی یہی کہہ سکتا ہے۔۔۔ مگر تم محکمہ رُساغ رسانیکےسپرنٹنڈنٹہو!“ ”تمکیاکہناچاہتےہو!“فیضنےپوچھا۔ ”مجھے الگ ہی رکھو تو بہتر ہے۔۔۔ ورنہ تم خود ہی کہہ چکے ہو کہ اچھا نہ ہو گا۔۔۔“ فیضکچھنہبولا۔پھرتھوریدیربعدکہنےلگا!”معاملہبہتپیچیدہہے۔اگروہ پنجرلکڑیکانہثابتہواہوتاتوکہاجاسکتاتھاکہوہاپنےلڑکےنوشادکوپھنسانا چاہتاہے!“ ”بنڈل۔“ ”کیامطلب؟“فیضاسےگھورنےلگا! ”کچھنہی۔میںدوسریباتسوچنےلگاتھا۔۔۔مگرہاں۔۔۔تم۔۔۔تماس 70
معاملےکوچھپاکیوںرہےہو۔۔۔میراخیالہےکہسارےواقعاتاخبارات میںآجانےچاہئیںاورخوبفیضمریجان،بہترینموقعہےوہڈیلیمیل کیرپورٹرہےنا۔۔۔مسمونا۔۔۔تمایکبار ُاسپرمرمٹےتھے۔۔۔پھربعد کیاطلاعمجھےنہیہےکہکیاہواتھا۔۔۔خیربہرحال۔۔۔تماسےفونکر ککراےادوپن۔ے۔پا۔ پسھبرلادؤیک۔ھن۔ا۔۔ا۔و۔ر ہاصئرےف۔ا۔۔سوکہ بےاھخیبا ُِرت پکرےملریمےٹاےیگیک اروپوررمیٹںمبعردتکبی اطلاعاتسےمحرومہوجاؤںگا!“ ”میں فی الحال اسکیپبلسٹی نہی چاہتا!“ فیضنے کہا۔ ”تم ایسا نہیکرو گ۔“فیضنےسختلہجےمیںکہا۔ ”ااّمں لعنت ہے اس پر۔۔۔ لا حول و لا قوۃ۔ مجھے کیا۔ میں تو تیمور اینڈ بارٹلے۔۔۔!“ ”تیموراینڈبارٹلےوالیباتبھیتمہیںبتانیپڑےگی!“فیضنےکہا۔ 71
”بتاتودیاکہمجھےوہاںنوکریملگئیہے!“ ”خیر۔۔۔ پرواہ نہی!“ فیض نے لاپرواہی ظاہر کرنے کی کوشش کرتے ہوئےکہا۔”میںتمہیںکامیابنہیہونےدوںگا۔“ ”پندرہمنٹپورےہوگئے!“عمراناسےگھڑیدکھاتاہوابولا۔”لیکنمیں ایکمنٹاوردےکراتنےوقفہمیںیہضرورکہوںگاکہتمانواقعاتکی تشہیرکیےبغیرکامیابنہیہوسکتے۔لیکناسسلسلےمیںاسسانپکاتذکرہ کرنانہیبھولوگ،جوراضیہکےوینٹیبیگسےبرآمدہواتھااورراضیہتیمور اینڈبارٹلےکےشورومسےنکلکرسیدھیارشادمنزلگئیتھی۔“ فیضکچھسوچنےلگاتھا۔آخراسنےتھوریدیربعدسرہلاکرکہا۔”ابمیں بھییہیسوچرہاتھاکہانواقعاتکیپبلسٹیضرورہونیچاہیے۔آخراسسے ارشادکامقصدکیاتھا؟“ ”گڈ تم بہت اچھے ےّچب ہو۔ بس اب جاؤ لیکن تم راضیہ کے وینٹی بیگ والے 72
سانپکےقّلعتمتیمورسےضرورپوچھگچھکروگ۔“ ”کیافائدہہوگا!“ ”بہتفائدہہوگا۔۔۔یہنسخہدردکمرکےلیےاکسیرہے۔۔۔“ ”پھر ُاترآئےبکواسپر!“ ”پرواہنہکرو۔ہاںسبسےزیادہضروریباتتورہہیگئی۔۔۔اخباراتمیں اِنواقعاتکیتفصیلآجانےکےبعدہیتمتیمورسےپوچھگچھکروگ۔۔۔ اسسےپہلےنہی!“ ”یارعمران۔۔۔کیوںبورکررہےہو!آخراسسےکیاہوگا!“ ”ڈلیوریآسانیسےہوجائےگی!“ ”خداسمجھے ُِتسے!“ ”اورہاں۔۔۔تیموراینڈبارٹلےکےآفسمیںمجھسےملنےکیکوششکبھینہ کرنا!سمجھے!بسابجاؤ۔میںڈیوٹیپرجارہاہوں،لنچکاوقفہختمہونےمیں 73
صرفدسمنٹباقیرہگئےہیں!“ فیضکے ُاٹھنےسےقبلعمرانہیاٹھکرباہرنکلگی۔ 74
()۵ ٹائپسٹلڑکیجولیااسےبہتغورسےدیکھرہیتھی۔وہکاغذاتپرجھکاہوا رُبےرُبےسے ُُمبنارہاتھااورایسامعلومہورہاتھاجیسےوہخودکواسچھوٹے سےپارٹیشنمیںتنہامحسوسکررہاہواسپارٹیشنمیںصرفدومیزیںتھیں، ایک پر ٹائپسٹ لڑکی جولیا بیٹھتی تھی اور دوسری میز اسسٹنٹ اکاؤن کی تھی۔بوڑھااسسٹنٹاکاؤنپچھلےچار ِدنوںسےدوماہکی ُرخصتپرتھا۔ اس کی جگہ نیا اکاؤن آ گی تھا۔ یہ نیا اکاؤن کافی وجیہہ ،جامہ زیب اور نوجوانآدمیتھا۔پہلے ِدنجولیااسےدیکھکربہتخوشہوئیتھی۔ ُاسنے 75
سوچاتھاکہکمازکمدوماہتکتووہہرقسمکیبوریتوںسے ُدورہیرہےگی۔پرانا اکاؤنبہتنکچڑھاتھااورجولیااسےپسندنہیکرتیتھی۔ مگریہنیااکاؤناسپرانےاکاؤنسےبھیزیادہبورثابتہوا۔وہسارا ِدن سر جھکائے ہندسوں میں غرق رہتا اور اس پارٹیشن میں ٹائپ رائٹر کی ”کٹکٹ“کےعلاوہاورکوئیآوازانُسئینہدیتی۔پرانےاکاؤنکیبکواس جولیاکوگراںگزرتیتھیاورابنئےاکاؤنکیحدسےبڑھیہوئیخاموشی ُاسےکھلنےلگیتھی۔کبھیوہاسےذہنیطورپربہتاونچاآدمیمعلومہونےلگتا اورکبھیبالکلبدھو۔وہاکثرٹائپرائٹرپرہاتھروککر ُاسےغورسےدیکھنے لگتی۔ اسوقتبھیوہکامبندکرکےہولےہولےاپنیانگلیاںدبارہیتھیاوراس کینظریںاکاؤنہیپرتھیںجوکاغذاتپرسرجھکائےاُونگھرہاتھا۔اکثروہ چونککراسطرحآنکھیںپھاڑنےلگتاجیسےنیندکوبھگانےکیکوششکررہا ہو۔دیکھتےہیدیکھتےاسنےاپنےگالمیںبہتزورسےچٹکیلیاور”سی“کر 76
کےبسورنےلگا! جولیاکوبےساختہہنسیآگئی!اسکاقہقہہنُسکراکاؤنچونکپڑااورپھراس کےچہرےسےکچھاسقسمکیحجابآمیزسراسیمگیظاہرہونےلگی،جیسےکسی نےسربازاراسکےچپترسیدکردیہو۔ ”وہ۔۔۔ وہ دیکھئے۔“ وہ ہکلایا۔ ”مجھے دراصل نیند آ رہی تھی اور میں نیند کو بھگانےکےلیےیہیکرتاہوں!“ ”میراتوخیالتھاکہآپکوکبھینیندہینہآتیہوگی!“جولیانےکہا۔ ”کیوں۔۔۔واہ۔۔۔آتیکیوںنہی!“ ”لیکنخوابمیںآپکوہندسےہیہندسےنظرآتےہوںگ!“ ”جیہاںاورآجکلٹائپرائٹرکیکٹکٹبھیسنائیدیتیہے!“اکاؤن نےگلوگیرآوازمیںکہا۔ ”آپاسسےپہلےکہاںکامکرتےتھے؟“ 77
”اسسےپہلےمیںکسیکامکانہیتھا!“ ”آپکےدوستتوبکثرتہوںگ۔“جولیاخواہمخواہاسےباتوںمیںالجھانا چاہتیتھی۔ ”نہیایکبھینہیہے!“اکاؤننےبڑیمعصومیتسےکہا۔”باتیہ ہےمسئنلن اا۔۔۔!“ ”جولیا!“اسنےتصحیحکی۔ ”آئیایمسوری۔۔۔مسجولیا۔۔۔باتیہہےکہمجھےدوستیکرتےہوئے بڑیشرمآتیہے۔“ ”شرم!میںآپکامطلبنہیسمجھی۔“ ”شرم۔۔۔دراصل۔۔۔اسےکہتےہیں۔۔جوآجاتیہے۔۔۔آتیہے۔۔۔ یعنیکہشرم۔۔۔آپشرمنہیسمجھتیں!“ ”میںنےشرمکیوجہپوچھیتھی۔“ 78
”بہتسیوجوہاتہوسکتیہیں!جیہاں۔۔۔!“ اکاؤنکےچہرےپراسوقتنہجانےکہاںکیحماقتپھٹپڑیتھی۔ جولیانےسوچاچلواسیطرحوقتکٹےگا۔بیوقوفآدمیبھیدلچسپیکاسامان ہوتےہیں۔ ”آپکےکتنےےّچبہیں؟“جولیانےپوچھا۔ ”مجھےملاکرسات۔“ ”آپکوملاکرکیوں؟“ ”جیہاں!اگرآپنہملاناچاہیں،تببھیکوئیمضائقہنہی۔۔۔پھربھیچھ باقیبچتےہیں!“ ”باتیہہےمسمولیا۔۔۔ار۔۔۔شاید۔۔۔میںغلطناملےرہاہوں۔۔۔ خیر جو کچھ بھی آپ کا نام ہو! مطلب یہ کہ۔۔۔ ہاں تو میں ابھی کیا کہہ رہا تھا۔۔۔!“ 79
”مجھےحیرتہےکہآپدوستوںکےبغیرکیسےزندہہیں۔“ ”میںزندہکبہوں!“اکاؤننےمایوسیسےکہا۔ ”ًانیقیآپکےدلپرکوئیگہریچوٹلگیہے۔“جولیانےتشویشظاہرکی۔ ”اوہو!جیہاں۔آپکوکیسےمعلومہوا۔کمالہے۔کیاآپکوعل ِمغیبہے! لجیایہگایں۔پ۔چھ۔للےیسکانملخلتگیلفتڈھایکٹ۔ر۔کس۔یباڑییپکربایشانتیپارٹھماِّیئفی۔قن۔ہ۔ہتویسنکچےا۔ربا۔ر۔ایآکخسرربڑےی کاوشوںکےبعدمعلومہواکہگھٹنےکیّڈہیاپنیجگہسےکھسکگئیتھی۔ ُار ُدو میںایکمثلہےمسجولیاکہماروںگھٹناپھوٹےآنکھ،مگریہمثلغلطثابت ہوگئی۔ابمیںماروںآنکھپھوٹےگھٹناکاقائلہوگیہوں۔“ ”میںکچھبھینہیسمجھسک!“جولیابولی۔ ”یعنیاسکاایکبٹاچاربھینہیسمجھیں!اومعافکیجئےگا،میرامطلبیہتھا کہآپکچھبھینہیسمجھیں!“ 80
”آپہروقتہندسوںسےکھیلتےرہتےہیں!“جولیامُسکرائی۔ م”ییہںامپینریعایدبدنتصیسبیےمہجبےورمہوس۔ں۔۔م۔جکھیےاانارت ِمھمہٹنے۔ک۔س۔جےولعیاش۔ق۔ہ۔ے۔م“سجولیا۔۔۔ ”لیکنمجھےارت ِھمٹنکسےبڑینفرتہے۔“جولیانےکہا۔ ”اپنااپنامقدرہے۔۔۔کمازکمآپکیشادیتوہوجائےگی!“ ”کیوںشادیاورارت ِھمٹنکسےکیاتعلق!“ ”بہتگہراتعلقہے۔۔۔مسجولیا!“اکاؤننےایکطویلسانسلی۔ ”میںنہیسمجھسکتی!“ ”ہرایکنہیسمجھسکتا!مسجولیا۔۔۔“ ”آپسمجھائیےبھیتو۔۔۔میرےلیےیہباتبالکلنئیہوگیاورمیںاپنی معلوماتمیںاساضافےکےلیےہمیشہآپکیاحسانمندرہوںگی!“ 81
”اچھاتوسمجھنےکیکوششکیجئے۔انگریزیمیںبیویکونصفبہترکہتےہیںیعنی ایکبٹادوبہتر۔۔۔!یہیباتمیںنےاپنیہونےوالیبیویکےباپسےکہہ دیتھی!وہپتہنہیکیوںبگڑگئے۔میںنےکہاآپاپنیبیویکےنصفبدتر ہیں۔یعنیایکبٹادو۔۔۔غاًابلآپسمجھگئیہوںگیمسجولیا!یہشادینہہو سکاورشایدکبھینہہوسکے!“ اکاؤنکیآنکھوںسےآنسوبہنےلگے۔جولیاکچھنہبولی۔اسکیسمجھمیں نہیآرہاتھاکہوہہردیکےکچھالفاظکہےیابےتحاشہہنسناشروعکردے۔ ادھر اکاؤن انگلیوںسے میزپر طبلہ بجانے لگا۔لیکنآنسوبدستور بہتے رہے۔ایسامعلومہورہاتھاجیسےاسےانآنسوؤںکاعلمہینہہو۔ 82
()۶ طداھرڑقتکیاموندررکگ ُھےسٹِآےدفیکسھمکیراںداسخکلےہچہوار۔تیےمپوررنِفّکوہاراوںرتنتہرا ّدہدیکتھاے۔آثطااررنظقرکوآنبےے لگے۔ ”کیوںتماجازتحاصلکئےبغیریہاںکیوںآئے!“تیموراسےگھورکربولا۔ ”او!معافکیجئےگاجناب!“طارقنےمُسکراکرکہا۔”میںسمجھاتھاشایداب اسکیضرورتباقینہرہیہوگی!“ 83
”بیٹھجاؤ!“تیمورنےکرسیکیطرفاشارہکیا۔ طارقبیٹھگی۔تیمورچندلمحے ُاسےگھورتارہاپھربولا۔”تممجھےبلیکمیلنہی کرسکتے۔سمجھے!“ ”جی ہاں! میں سمجھ گی! بلیک میل کرنا چھچھورے آدمیوں کا کام ہے۔ آپ نے غاًابل ان لوگوں کا انجام نُس لیا ہو گا جو پچھلی شام میرا تعاقب کر رہے تھے۔۔۔بلیکمنلرعموًامبزدلہوتےہیں۔دھمکیکانامبلیکمیلنگہےاور دھمکیوہیدیتاہےجوکمزورہو!میںکمزورنہیہوںمسٹرتیمور۔۔۔میںچھین کرکھانےکاعادیہوں۔“ ”ابھیےّچبہو۔پچپنکےہوائیقلعوںکیکوئیا ّ ِہنہیہوتی۔“ ”توآپاسپررضامندنہیہیں!“ ”نہی۔“تیمورمیزکیدرازکھولکراسمیںکچھتلاشکرتاہوابولا۔”اب فرمکوتمہاریخدماتدرکارنہیہیں۔یہلو۔۔۔یہرہا۔۔۔نوٹس!“ 84
طارقنےاسکاغذکیطرفدیکھنےکیزحمتبھیگوارانہیکیجوتیمورنے میزکیدرازسےنکالکراسکےسامنےرکھدیاتھا۔ ”لیکنایکسفائیتھرینائین!“طارقآہستہسےبڑبڑایا۔”اسوقتمیرے قبضےمیںہے!“ ”تمجھوٹےہو!تمہیںاسکیہوابھینہیلگی!“ ”خامخیالیہےمسٹرتیمور۔۔۔!“ ”گیٹآؤٹ۔۔۔!“ ”بہتخوب۔شکریہ!لیکنمیراساتھتمامشکاریدیںگ!میریعلیحدگیان کیعلیحدگیہوگی۔۔۔سمجھےآپ۔۔۔!“ تیمورنےچپڑاسیکوبلانےکےلیےگھنٹیبجائی۔ ”میںجارہاہوںمسٹرتیمور۔اسکیضرورتنہیپیشآئےگی۔لیکنآج شامتکآپاپنےخسارےسےواقفہوجائیںگ!“ 85
طارقباہرنکلآیا۔ بعضکلرکوںنےاسےدیکھکرسرہلایااوروہانسبکو چھیڑتااور ُانپر آوازے کستا ہوا آگ بڑھ گی۔ پھر وہ اس پارٹیشن کے سامنے ُرکا جہاں ٹائپسٹگرلجولیااوراسسٹنٹاکاؤنبیٹھتےتھے! ”ہیلوطارق۔۔۔!“جولیااسےدیکھکرچہکاری! ”ہاؤڈویوڈو۔۔۔جولی!“ ”اوکے۔۔۔اولڈبوائے۔۔۔کماِن۔۔۔کماِن!“ طارقپارٹیشنمیںداخلہوکردروازےکےقریبہیٹھٹکگی۔ ”آپکیتعریف!“اسنےنئےاکاؤنکیطرفاشارہکرکےپوچھا! ”ہمارےنئےاسسٹنٹاکاؤن۔۔۔!“جولیانےجوابدیا۔نئےاکاؤن کاچہرہشرمسےرُسخہوگیاوروہنظریںجھکاکرانگلیسےمیزکھٹکھٹانےلگا! جولیانےاشارےسےطارقکوبتایاکہوہبالکلبدھوہے۔ 86
”کہودوستکیانامہےتمہارا۔۔۔“طارقنےاسکےسرپرہاتھپھیرکرکہا اورجولیامنہدباکرہنسنےلگی۔ اکاؤناسکاہاتھجھٹککراورزیادہشرماگی۔جولیابےتحاشہہنسنےلگیلیکن طارقاسےسنجیدگیسےگھورتارہا۔ایسامعلومہورہاتھا،جیسےوہکوئیبہتہی اہمباتسوچنےلگاہو۔ ”یہ بہت ضروری ہے۔“ اس نے آہستہ سے کہا۔ ”کہ یہاں بیٹھنے والا ہر اکاؤنمیرےگہرےدوستوںمیںسےہو۔۔۔!“ اکاؤنحیرتسےاسکیطرفدیکھنےلگا۔طارقکرسیکھینچکربیٹھنےہیوالا تھاکہدو۔۔۔پٹھانچوکیدارکیبنمیںداخلہوئے۔ ”آفسسےنکلجاؤ۔۔۔!“ایکنےآگبڑھکرطارقکابازوپکڑتےہوئے کہا۔طارقکیخونخوارآنکھیںاسکیطرف ُاٹھیںاوروہاسکابازوچھوڑکر الگہٹگی۔ 87
”جاؤ۔۔۔!“وہدروازےکیطرفہاتھ ُاٹھاکرچیخا!”تیمورسےکہہدیناکہیہ بدتمیزیاسےبہتمہنگیپڑےگی!“ اورپھروہاندونوںکوایکطرفدھکیلتاہواباہرنکلگی۔اکاؤناورجولیا حیرتسےآنکھیںپھاڑےدمبخودبیٹھےرہے۔ دونوں پٹھان بھی ہونٹوں ہی ہونٹوں میں کچھ بڑبڑاتے ہوئے باہر جا چکے تھے۔پھراکاؤناُٹھکرباہرجھانکنےلگا۔۔۔پورےآفسمیںمکھیوںکی سیبھنبھناہٹگونجرہیتھی۔۔۔وہجولیاکیطرف ُما۔۔۔جواپنےخشک ہونٹوںپرزبانپھیررہیتھی۔ ”یہکونصاحبتھے؟“اکاؤننےجولیاسےپوچھا۔ ”طارق۔۔۔ایکشکاریہے۔۔۔“ ”بہتےّصغمیںمعلومہوتےتھے!“ ”ہاںوہبہتتیکھےمزاجوالااورانتہائیخطرناکآدمیہے!“ 88
”خطرناک۔۔۔ ارے باپ رے۔۔۔!“ اکاؤن احمقانہ انداز میںپلکیں جھپکانےلگا۔ ”پتہنہیکیاباتہےاسنےمسٹرتیمورکےلیےبہتسختقسمکےالفاظ استعمالکیےتھے۔“ ”مسٹرتیمورکےلیے۔۔۔!“اکاؤننےبوکھلاکرکہا۔ابپھرہونٹبھینچ کرکچھسوچتےرہنےکےبعدآہستہسےبولا۔”میںنےنہیسناتھاورنہاسکا سرتوڑدیتا!مسٹرتیمورتوبہتاچھےآدمیہیں۔“ ”آپاسکاسرتوڑدیت!“جولیاہنسنےلگی۔ ”کیوںکیامیںاسسےکمزورہوں۔۔۔!“ ”وہانپٹھانوںکیحالتدیکھیتھیآپنے۔۔۔کانپکررہگئےتھے!“ ”رہگئےہوںگ۔۔۔“ ”میں نہی سمجھ سکتی کہ کیا واقعہ پیش آیا ہے!“ جولیا نے تشویش آمیز لہجے 89
میںکہا۔ ”میںاسےضرورپیٹوںگا!کیاآپمجھےاسکےگھرکاپتہبتائیںگی!“ جولیاپھرہنسنےلگی!دًاتعفاکاؤنبگڑگی۔ ”آپمیرامذاق ُاڑارہیہیں!“ جولیا اس کی بات کا جواب دیے بغیر پارٹیشن سے نکل گئی۔۔۔ شاید وہ اس واقعےکیوجہمعلومکرناچاہتیتھی۔ اکاؤن بھی پردہ ہٹا کر دروازے میں کھڑا ہو گی۔ سارے کلرک ایک دوسرےسےسرگوشیاںکررہےتھے۔منیجرکیکرسیخالیتھی۔اکاؤنکی نظرتیمورکےکمرےکیطرف ُاٹھگئی۔وہچندلمحےکچھسوچتارہاپھراسنے اپنیپتلونکیجیبیںٹٹولیںاورلمبےلمبےقدمرکھتاہواغسلخانےکیطرف چلاگی۔غسلخانہتیمورکےکمرےکیپشتپرتھااوردونوںکےدرمیانمیں صرفایکدیوارحائلتھی۔اسنےغسلخانےکادروازہاندرسےبولٹ 90
کرکےشیشوںپرسیاہپردہکھینچدیاپھرپتلونکیجیبسےایکچھوٹیسیسیاہ رنگکیڈبیہنکالیجسسےایکپتلاساتارمنسلکتھا،دیکھتےہیدیکھتےاسنے وہتاراستارسےجوڑدیا،جوایکننھےسےروشندانسےنیچےلٹکرہاتھا۔ بادیالنظرمیںوہتارایسامعلومہورہاتھاجیسےمکڑیکےجالےمیںکوئیہلکاسا تنکا پھنس گی ہو! سیاہ رنگ کی ڈبی اس نے اپنے داہنے کان سے لگا لی۔ ڈبیہ دراصلایکچھوٹےسےمگرطاقتورڈکٹافونکاریسیورتھی۔ 91
()۷ دوسری طرف تیمور اس بات سے قطعی بے خبر تھا کہ اس کے کمرے میں کہیںپرایکڈکٹافون پوشیدہہےاوراسوقتاسکی ساریگفتگوغسل خانےمیں ُُسجارہیہے۔وہاپنےمنیجرسےکہہرہاتھا۔ ”اس لونڈے کا انتظام ضروری ہے ورنہ سب برباد ہو جائے گا۔ وہ چاروں رُبی طرح زخمی ہوئے ہیں۔ گاڑی کمپنی کی تھی ذٰہلا پولیس کا ا ِدھر توہّج دینا ضروریہے۔دوسریمصیبت!آجکااخبارتوتمنےپڑھاہیہوگا!ارشادکی کہانیکےقّلعتمکیاخیالہے!“ 92
”وہمیریسمجھمیںتونہیآئی!“منیجربولا۔ ”اس بات پر بہت زیادہ زور دیا گی ہے کہ وہ لڑکی جس کے وینٹی بیگ سے سانپبرآمدہواتھاہمارےشورومسےنکلکرسیدھیارشادمنزلگئیتھی۔ اسکایہمطلبہواکہپولیساسمعاملےمیںبھیہمیںگھیرنےکیکوشش کرے گی۔ اس طرح دو مختلف معاملات میں ہمیں پولیسسے دوچار ہونا پڑے گا۔ خیر بہرحال۔۔۔لیکن یہ تو دیکھوکہ طارق کیا کر رہا ہے۔ میرا دعو ٰیہےکہاسکیوینٹیبیگمیںاُسینےسانپرکھاہوگا۔ایسےحالات پیداکرکےوہمجھےبلیکمیلکرناچاہتاہے!“ ”لیکنارشاد۔۔۔!“ ”ارشاد!“ تیمور ایک طویل سانس لے کر بولا۔ ”ہاں اس کا معاملہ بھی غور طلبہے!“ ”کیایہبھیطارقہیکیشرارتہوسکتیہے!“ 93
”کچھکہانہیجاسکتا۔یہمعاملہبہتپیچیدہہے۔فیالحال ُاسےرہنےہیدو۔ میںطارقکےلیےکوئیمعقولانتظامچاہتاہوں!“ ”مجھےصرفتین ِدنکیمہلتدیجیے!انتین ِدنوںمیںکچھنہکچھضرورہو جائےگامگرآپکوتھوڑاصبرسےکاملیناچاہیےتھا۔آپجانتےہیںکہوہشیر کیطرحنڈراورلومڑیکیطرحچالاکہے!“ ”ہوگا!ابتوجوکچھہوناتھاہوچکا۔اسکےلیےکچھکہناہیبیکارہے!“ کچھدیرتکخاموشیرہیپھرتیمورنےکہا۔”اسنےدھمکیدیہےکہاس کےساتھہیدوسرےشکاریبھیفرمسےقطعتعلقکرلیںگ،ذٰہلاتمہیں سبسےپہلےیہمعلومکرناچاہیےکہسارےشکاریکیمپمیںموجودہیںیا کچھچلےبھیگئے!“ 94
()۸ اندھیراپھیلچکاتھا۔طارقگرانڈہوٹلسےنکلکراپنیموٹرسائیکلپربیٹھا ہیتھاکہکسینےاسکےشانےپرہاتھرکھدیا۔طارقچونککر ُمااوراسے یہدیکھکرحیرتہوئیکہاسکےشانےپرہاتھرکھنےوالاتیموراینڈبارٹلےکانیا اکاؤنتھا۔ ”ہمکہیںاطمینانسےبیٹھکرگفتگوکرناچاہتےہیں!“اکاؤننےکہا۔ ”کوئیخاصباتہے؟“طارقنےپوچھا۔ 95
”زندگیاورموتکامعاملہہے!“اکاؤننےسنجیدگیسےسرہلاکرکہا۔ ”آؤ۔۔۔تو۔۔۔پھر!“طارقموٹرسائیکلکیسیٹسےہٹتاہوابولا۔اسنے موٹرسائیکلکااسٹینڈدوبارہگرادیااوراکاؤنکاہاتھپکڑےہوئےہوٹل میںداخلہوکراسےایککیبنمیںلےآیا۔ ”بیٹھجاؤ!“اسنےایککرسیکیطرفاشارہکیا۔اکاؤننےبیٹھتےہوئے ایکطویلسانسلی۔ ”کیوں۔۔۔کیاباتہے۔۔۔!“ ”تممجھسےاسلڑکیکونہیچھینسکتے!“اکاؤناُبلپڑا۔ ”ہرگز نہی۔۔۔ کبھی نہی۔ میں نے محض اسی کے لیے وہاں ملازمت کی ہے! سالہا سال سے اسے جچ ُھ چت جچ ُھ چت کر دیکھتا رہا ہوں۔۔۔ ہرگز نہی۔۔۔!“ ”میںنہیسمجھاکہتمکیاکہہرہےہو۔۔۔!“ 96
”وہتمہیںپسندکرتیہے۔“اکاؤنبکتارہا۔”تمہاریشہزوریکیقائلہے لیکنمیںاسکافیصلہکرناچاہتاہوںکہہمدونوںمیںسےکونزیادہطاقتور ہے!“ ”میںسمجھا!شایدتمجولیاکےبارےمیںکہہرہےہو!“طارقہنسنےلگا۔ ”کیاتمہیںبھیاسسےتّبحمہے؟“اکاؤننےدردناکلہجےمیںپوچھا۔ ”تمگھاسکھاگئےہوکیا؟“طارقپھرہنسپڑا۔ ”گھاسنہیتو۔۔۔مجھےایساکوئیشعریادنہیآتا،جسمیںعاشقنےتّبحم میںگھاسبھیکھائیہو۔تممجھےدھوکانہیدےسکتے۔۔۔ہاں۔۔۔“ ”اچھافرضکرو۔۔۔اگرمیںاسسےتّبحمکرتاہوںتوتممیراکیاکروگ!“ ”تومیںبالکلخاموشہوجاؤںگااورتمخودبخودہمیشہہمیشہکےلیےمیرے راستےسےہٹجاؤگ!“ ”یعنی۔۔۔!“ 97
”میں کیوں بتاؤں۔۔۔ نہی بتاتا۔۔۔ بتا دوں گا تاکہ تم ہوشیار ہو جاؤ۔۔۔ اورمیراکامبگڑجائے۔جبتمہینہرہوگتوپھرجولیاکسےچاہےگی۔کس کےّوقتبازوکیتعریفکرےگی۔“ ”ہاہا۔۔۔کیاباتبنیہےمیںدنیاکاعقلمندترینآدمیہوں۔۔۔واہ!“ ”تمکیاکہہرہےہو!دوست۔۔۔!“طارقآگجھککراسکیآنکھوںمیں دیکھتاہواآہستہسےبولا۔اکاؤناسوقتحددرجہبےوقوفنظرآرہا تھا۔ ”میںکچھنہیکہہرہا۔کوئیباتنہیہے۔۔۔مجھےدیکھناہےکہتماسسے کتنےدنوںتکتّبحمکرتےہو!“ ”مجھےاسسےقطعیدلچسپینہی۔تمہیںغلطفہمیہوئیہے!“ ”اوہ۔۔۔واقعی۔۔۔“اکاؤنّرسمتآمیزلہجےمیںچیخا۔ ”یقینکرو!“طارقاسےغورسےدیکھتاہوابولا۔ 98
”اچھاتوآجکیراتتمہارےلیےانتہائیخطرناکہے۔۔۔تممارڈالےجاؤ گ!“ \"تمہیںکیسےمعلومہوا!“ ”بسکسیطرحمعلومہوگیہے۔میںنےتیمورصاحباورانکےمنیجرکی گفتگوکسیطرحنُسلیتھی۔۔۔تمہارےپیچھےبہتیرےآدمیلگےہوئےہیں۔ منیجرنےتیمورصاحبکوبتایاتھاکہتمکئ ِدنوںسےکیمپمیںسونےکیبجائے جنگلکےایکپوشیدہمقامپرسوتےہو۔منیجرکو ُاسجگہکارُساغملگیہے اورآجرات۔۔۔تم۔۔۔ٹھک۔۔۔ہاں!“ طارق چند لمحے خاموشی سے اسے دیکھتا رہا پھر آہستہ سے بولا۔ ”یہ لوگ تمہیںکتنیتنخواہدےرہےہیں!“ ”ڈیڑھسوسےزیادہ۔۔۔ایکسوساٹھروپے!“اکاؤننےفخریہلہجےمیں کہا! 99
”ایکسوساٹھروپے۔۔۔!چچچچ!“طارقنےافسوسظاہرکیا۔پھرآہستہ سےبولا۔”بھلااتنیحقیرسیرقمجولیاکیتّبحمکابارکیسےسنبھالسکےگی!“ ”وہاپنیتّبحمکابارسنبھالےگیمیںاپنیتّبحمکابارسنبھالوںگا!اسےبھیتو معقولتنخواہملتیہے!“اکاؤننےسنجیدگیسےکہا۔ ”تم بدھو ہو!“ طارق معنی خیز انداز میں مُسکرایا! ”لیکن میں تمہارا بہت گہرا دوستہوں۔لو۔۔۔فیالحالیہدوسوروپےرکھو!کلشامجولیاکوکسیشاندار تفریحگاہمیںلےجانا۔۔۔!“ ”نہیمیںنہیرکھتا!کیاتممجھےبھکاریسمجھتےہو!“اکاؤنرُبامانگی! ”نہی۔۔۔یہباتنہیہے۔یہدراصلاساطلاعکیقیمتہے،جوتمنے مجھےاسوقتدیہےاورآئندہبھیتمہارےلیےاچھیآمدنیکےامکانات موجودہیں!“ ”یعنی تم چاہتے ہو کہ میں ہمیشہ تمہارے لیے ان لوگوں کی کھوج میں رہا 100
Search
Read the Text Version
- 1
- 2
- 3
- 4
- 5
- 6
- 7
- 8
- 9
- 10
- 11
- 12
- 13
- 14
- 15
- 16
- 17
- 18
- 19
- 20
- 21
- 22
- 23
- 24
- 25
- 26
- 27
- 28
- 29
- 30
- 31
- 32
- 33
- 34
- 35
- 36
- 37
- 38
- 39
- 40
- 41
- 42
- 43
- 44
- 45
- 46
- 47
- 48
- 49
- 50
- 51
- 52
- 53
- 54
- 55
- 56
- 57
- 58
- 59
- 60
- 61
- 62
- 63
- 64
- 65
- 66
- 67
- 68
- 69
- 70
- 71
- 72
- 73
- 74
- 75
- 76
- 77
- 78
- 79
- 80
- 81
- 82
- 83
- 84
- 85
- 86
- 87
- 88
- 89
- 90
- 91
- 92
- 93
- 94
- 95
- 96
- 97
- 98
- 99
- 100
- 101
- 102
- 103
- 104
- 105
- 106
- 107
- 108
- 109
- 110
- 111
- 112
- 113
- 114
- 115
- 116
- 117
- 118
- 119
- 120
- 121
- 122
- 123
- 124
- 125
- 126
- 127
- 128
- 129
- 130
- 131
- 132
- 133
- 134
- 135
- 136
- 137
- 138
- 139
- 140
- 141
- 142
- 143
- 144
- 145
- 146
- 147
- 148
- 149
- 150
- 151
- 152
- 153
- 154
- 155
- 156
- 157
- 158
- 159
- 160
- 161
- 162
- 163
- 164
- 165
- 166
- 167
- 168
- 169
- 170
- 171
- 172
- 173
- 174
- 175
- 176
- 177
- 178
- 179
- 180