”یارتمآدمیہویاشیطان!“ ”شیطانوںکوآدمیاورآدمیوںکوشیطانمعلومہوتاہوں!باقیسبخیریت ہے!“ ”کیارہا!“ ”بتاتاہوں!تمفکرنہکرو!پہلےمجھےکافیپلاؤ!بہتتھکگیہوں!“ طارقنےکافیکابرتنانگیٹھیپررکھدیااوراپنےپائپمیںتمباکوبھرتاہوا بولا! ”اگرتمنےکوئیرُبیخبرسنائیتومیںبہترُبیطرحپیشآؤںگا۔کیونکہتم نے آج مجھے یہاں سے نہی نکلنے دیا۔ اگر اس بار کی پیٹیاں ہمارے ہاتھ نہ آئیںتوبہترُباہوگا۔۔۔ہوسکتاہےکہپھرآئندہوہکوئیدوسراطریقہاختیار کریں!“ ”میںتمہاریطرحالاڑی۔۔۔نہی۔۔۔اکاڑی۔۔۔کیاکہتےہیںاسے۔۔۔ 151
آہا۔۔۔اناڑی۔۔۔اناڑی۔۔۔میںتمہاریطرحاناڑینہیہوں۔ہمیشہاّکپ کامکرتاہوں!“ ”پیٹیاں ُاڑادیتمنے!“طارقسیدھاہوکربیٹھتاہوابولا۔ ”بس ُاڑیہیسمجھو!“ ”کیامطلب۔۔۔!“ ”میںاُنہی ُانکےگھرتکپہنچاآیاہوں!“ ”صافصافبتاؤ!“طارقجھنجھلاگی۔ ”صافصافبتارہاہوں!“ ”عبدالمنان۔۔۔!“طارقغرّایا! ”ارےتمبگڑےکیوںہو!پہلےمجھےکافیپیلینےدو!پھراطمینانسےبتاؤں گا!“ 152
”میں بہت رُبا آدمی ہوں!“ طارق نے کلہاڑے کے دستے کو مضبوطی سے پکڑتےہوئےکہا۔ ”غلط کہتے ہو تم۔۔۔! صورت سے میاں آدمی معلوم ہوتے ہو! اگر داڑھی رکھلوتوہمجیسےلوگبھیتمہارااحترامکریں۔چلوکافیپلاؤیار۔۔۔کیاتمہیں مجھپراعتبارنہیہے!“ ”انڈیلکرپیلو۔۔۔!“طارقنےناخوشگوارلہجےمیںکہا۔عمراننےمحسوس کیاکہاسکابایاںہاتھکلہاڑےکےدستےپرہےاورداہناجیبمیں!وہجانتاتھا کہ طارق ریوالور بھی رکھتا ہے لیکن وہ بڑی بے پروائیسے کپ میں کافی انڈ یلیے لگا۔ کافی کی دو تین چسکیاں لینے کے بعد اس نے کہا۔ ”کل پندرہ پیٹیاں ہیں۔ میں نے اچھی طرح شمار کیا تھا مگر یار مجھے وزن کچھ زیادہ نہی معلومہوا!“ ”کیاتمنےاُٹھاکردیکھاتھا!“طارقنےپوچھا۔ 153
”نہی! اٹھانے والوں کی شکلیں دیکھی تھیں۔۔۔! بوجھ اٹھانے والے کی شکلہیدیکھکروزنکااندازہہوجاتاہے۔۔۔غاًابلتمسمجھگئےہوگ!“ ”ہاں!میںسمجھگیہوں! لیکنتمنےتوکہاتھاکہمیںانہیراستےہیسے غائبکردوںگا!“ ”ہاںمیںجا ُدوگرہوںنا! چ ُچوکیااورمعاملہصاف!یارطارقتمنےعقلتو نہیبیچکھائی۔۔۔معلومہوتاہےکہتمنےچھو ِموالےجاسوسیناولبہت پڑھےہیں!“ ”توپھرکیاجھکمارتےرہےہو!“طارقپھرجِھ ّ الگی۔ ”چلو یہی سمجھ لو۔۔۔ لیکن میں ابھی تھوڑی دیر میں تمہاری آنکھیں کھول دوںگا!“ طارقکچھنہبولا۔وہتیزنظروںسےعمرانکوگھوررہاتھا۔عمرانسرجِ ُھک اائے ہوئےکافیپیتارہا۔پھرپیالہخالیکرنےکےبعد ُاسےزمینپرپٹخکرآستینسے 154
ہونٹخشککرنےلگا۔ ”میںسمجھا!“طارقغ ّرایا!”تمہاریتّینمیںفتورآگیہےاورتماکیلےہیہضم کرناچاہتےہو!“ ”بسابچپرہو!ورنہمجھےہّصغآجائےگااورمجھےہّصغآنےکامطلبیہ ہوتاہےکہمیںہفتوںہسپتالمیںپڑارہوں!“ ”بتاؤ!وہپیٹیاںکہاںہیں؟“طارقنےکسیسانپکیطرحپھنکارکرریوالور نکاللیا۔ ”ارے۔۔۔ ارے۔۔۔ واہ یار۔۔۔ نیکی اور پوچھ پوچھ۔۔۔ لا لا حول شاید میںغلطبولرہاہوں!وہکیا محاورہہےنیکیکاپھل۔۔۔نہی۔۔۔کیاکہتے ہیں۔۔۔ تم ہی بتاؤ۔۔۔ میں کونسا محاورہاستعمال کرنا چاہتا ہوں اس موقع پر۔۔۔موقعکاکوئیشعریادنہیہے۔ورنہوہیسناتا۔۔۔“ ”پیٹیاںکہاںہیں!“طارقگرجکربولا۔ 155
”وہ بعد کو پوچھنا۔۔۔ پہلے محاورہ۔۔۔ آہا۔۔۔ یاد آ گی۔۔۔ نیکی برباد گناہ لازم۔۔۔اوردوسرابھییادآگی۔۔۔غاًابلحاتمطائیکامحاورہہے۔۔۔نیکیکر دریامیںڈال۔۔۔ویسےاُر ُدوکےایکفّنصمنےشادیکردریامیںڈالبھی لکھاہے۔۔۔جوبھیپسندآئےاسموقعےکےلیےمنتخبکرلو!“ ”تمنہیبتاؤگ!“ ”سنو! جیفرسن روڈ پر کھاد بنانے کے کارخانے کے قریب ایک عمارت ہے۔۔۔ اس کےعلاوہ وہاں اورکوئیعمارتنہی ہے۔۔۔وہپیٹیاں اُسی عمارتمیںہیں!“ ”ریگللاج میں!“ طارق جلدیسےبولا۔ ”وہ۔۔۔وہ عمارتتیمورہیکی ہے۔۔۔!“ ”میں ابھی ایک گھنٹہ پہلے ان دونوں کو اُسی عمارت میں چھوڑ کر آیا ہوں!“ عمراننےکہا۔ 156
”پیٹیاںوہیںہیں!“طارقنےپوچھا۔ ”ہاں۔۔۔ہاں۔۔۔ہاں!اوروہدونوںبھیوہیںہیں! ُانکےعلاوہکوئینہی ہے!ہمانہی ِدندہاڑےلوٹسکتےہیں!“ ”اسغلطفہمیمیںنہرہنا!“طارقنےسنجیدگیسےکہا۔”تیموراورمنیجردونوں ہیخطرناکآدمیہیں۔۔۔دولتنےانہیبظاہرشریفبنارکھاہےلیکنوہ رُمدار خور گیدڑوںسے بھی بدتر ہیں۔۔۔ خصوًاص تیمورکےہاتھ میں اگر ریوالورہوتووہدیوانہہوجاتاہے۔۔۔!“ ”ارےچھوڑوبھی!ابھیتمبھیتودیوانےہوگئےتھے۔پھرکیوںجیبمیں رکھلیاریوالور،ارےہموہہیںکہتوپوںکے ُرخپھیردیں۔۔۔چلواُٹھو!اگر اسیوقتساریپیٹیاںسمیٹنہلوںتو ُُمپرتھوکدینایامجھسےکہنا۔میں چاند پر تھوکوں گا اور وہ ُالٹ کر خود میرے منہ پر آ جائے گا۔۔۔ محاورہ۔۔۔!“ 157
”محاورہنہی!کامکیباتکرو!تمہاریاسکیمکیاہے!“ ”دونوںکوپکڑکراچھیطرحمرتّمکریںگاور ُانکیآنکھوںکےسامنے ساری پیٹیاں نکال لائیں گ! کیا تم یہ سمجھتے ہو وہ اس کی رپورٹ پولیس کو دےسکیںگ!“ ”کچھکہانہیجاسکتا!مجھےیقیننہیہےکہوہدونوںاسعمارتمیںتنہاہی ہوںگ!“ ”اچھاتمہیاپنیاسکیمبتاؤ!“عمراننےکہا۔ ”میریاسکیمفیالحالکوئیبھینہیہے!انپیٹیوںکااسعمارتتکپہنچجانا اچھانہیہوا۔۔۔نہتمنےخودکچھکیااورنہمجھےکرنےدیا۔“ ”تمکیاجانوکہمیںنےکیا ِکاہے۔میریجگہہوتےتوآنکھیںنکلپڑتیں۔“ ”اورکیا ِ اکہےتمنے۔۔۔!“ ”رُگکیباتیںتومیںاپنےباپکوبھینہبتاؤںگا!میںنےتمسےپیٹیوںکاوعدہ 158
کیاہےوہتمہیںاِسوقتسےلےکرتینبجےکےاندراندرملجائیںگی۔ دلچاہےمیریمددکرونہدلچاہےنہکرو۔میںتمسےاِسکےلیےبھینہ کہوںگا۔بس ُدورسےتماشہدیکھتےرہنا۔گیرہبجےتککھادکےکارخانےکی آخریشفٹچلتیہے۔اسکےبعدوہبندکردیاجاتاہے۔ہمیں ُاسکےبند ہونے کا انتظار کرنا پڑے گا! بہرحال میں ٹھیک بارہبجے اس عمارتمیں داخلہوجاؤںگا۔۔۔سمجھے!“ ”وہاںپہنچکرکیاکروگ!“ ”انڈےدوںگا!“عمرانجھنجھلاگی۔”تمہیںاسسےکیاسروکارکہمیںکیا کروںگا!پیٹیاںتممجھسےلینا!اگرتمہیںاندونوںسےخوفمعلومہوتاہو توباہرہیمیراانتظارکرنا۔میںتمہیںمجبورنہیکروںگا۔اگرمیںماراجاؤںگا تودمدباکربھاگآنابس۔“ ”تممجھےبزدلسمجھتےہو!“طارقغرّایا۔ 159
”باتیںتوبزدلوںکیسیکرتےہو۔۔۔!“ ”چلو ُاٹھو!“طارقاسکابازوپکڑکرکھینچتاہوابولا۔ ”مگرمیںناصرکونہیلےجاؤںگا!“ ”کیوں!“ ”بیوقوف آدمی ہے! کام بگڑ جائے گا! وہ تمہاری طرح ذہین اور معاملہ فہم نہیہے!“ ”ہوں!توچلو!“ ”تمہاریموٹرسائیکلکہاںہے؟“عمراننےپوچھا۔ ”چلووہبھیملجائےگی!“ طارق نے اپنا ریوالور لوڈ کیا۔ کچھ زائد کارتوس بھی جیب میں ڈالے اور وہ دونوںغارسےنکلآئے۔طارقنےموٹرسائیکلایکجگہجھاڑیوںمیںچھپا رکھیتھی۔ 160
تھوڑیدیربعدموٹرسائیکلکیتیزآوازجنگلکے ّساٹےمیںگونجرہیتھی۔ منزل مقصود تک پہنچنے میں صرف ایک گھنٹہ صرف ہوا اور موٹر سائیکل سڑککےکنارےایکنالےمیںاُتاردیگئی۔یہاںچاروںطرف ّساٹاتھا۔ کھادکیفیکٹریبندہوچکیتھی۔۔۔اِناطرافمیںاُسفیکٹریاورریگللاج کے علاوہ اور کوئی عمارت نہی تھی۔ وہ دونوں ریگل لاج کی طرف بڑھنے لگے۔۔۔باہرکیطرفک ُھلیےوالیکسیبھیکھڑکیمیںروشنینہیدکھائیدے رہیتھی۔ ”یہاںےّتکضرورہوںگ!“طارقبولا۔ ”ہیں!لیکنصرفدوعدداوروہاندراپنےبستروںپردرازہوںگلیکنان میںسےایکبھیبھونکنانہیجانتا!وہصرفکاٹنےوالےےّتکہیں۔۔۔خیر آؤ!“ عمران نے آگ بڑھ کر ایک کھڑکی کے شیشے توڑے اور اندر ہاتھ ڈال کر 161
چٹخنینیچےرِگادی۔پھرکھڑکیکھولکروہدونوںاندرکودگئے۔چاروںطرف تاریکیتھی!عمراننےجیبسےٹارچنکالیاوروہاسکیمدھمسیروشنیمیں آگ بڑھتے چلے گئے۔ ابھی تک انہی ٹارچ کی روشنی کے علاوہ اور کوئی دوسری روشنی نہی دکھائی دی تھی۔ وہ خاموشی سے مختلف کمروں سے گزرتےرہے! اچانک وہ بے تحاشہ چونکے کیونکہ اب وہ جس کمرے سے گزر رہے تھے وہ یکبیکروشنہوگیتھا۔ ”تمدونوںاپنےہاتھ ُاوپراٹھالو!“کسینےپشتسےکہااورعمراندھڑامسے پیچھےکیطرفچاروںخانےچترِگا۔طارقاسکیاسحرکتپربوکھلاگی کیونکہاُسنےفائرکیآوازبھینہی ُُستھی۔دوریوالوروںکینالیں ُاسکی طرفاُٹھیہوئیتھیں۔ ”تماِسےدیکھو!“تیمورنےمنیجرسےکہا۔اشارہعمرانکیطرفتھا! 162
منیجرریوالورکا ُرخ ُاسکےسینےکیطرفکئےہوئےآگبڑھا!تیمورطارق کی طرف متوہّج تھا۔ عمران نے اپنے ہونٹوں پر انگلی رکھ کر منیجر کو خاموش رہنےکااشارہکیا۔عمراناسوقتعبدالمنانکےحلیمیںنہیتھاورنہشاید طارق سے پہلے اس کا خاتمہ کر دیا جاتا۔ بہرحال عمران کی اس بے افّلکتنہ اشارے بازی پر منیجر بوکھلا ضرور گی تھا۔ وہ ریوالور کی نال اُس کے سینے کی طرفاٹھائےحیرتسےپلکیںجھپکارہاتھا۔عمراننےمُسکراکر ُاسےآنکھ ماریاوربرابرمُسکراتارہا۔منیجربھیخواہمخواہمُسکراپڑا۔لیکنپھراسحماقتکا احساسہوتےہیفور ًاسنجیدہہوگی۔ ”نہیپہچانا!“عمراننےبےافّلکتنہاندازمیںکہا۔”اسسالےکوبڑیمشکل سےپھانسکرلایاہوں!“عمراننےیہباتاتنیاونچیآوازمیںکہیتھیکہ طارقاورتیموربھیچونکےبغیرنہرہسکےاورطارقنےعمرانکوایکگندیسی گالیدی۔ ”تمکونہو!“عمراننےنرملہجےمیںپوچھا۔اسکاریوالوروالاہاتھخودبخود 163
نیچےجِ ُھکگی۔وہغیرارادیطورپرعمرانکےقریبآگیتھا۔ اچانکعمراننےلیٹےہیلیٹےدونوںپیرجوڑکراسکےپیٹپررسیدکردیے اوروہایکبھیانکچیخکےساتھتیمورپرجاپڑا۔۔۔دونوںفرشپرڈھیرہو گئے! ”طارقسنبھالوانہی!“عمرانچیخا۔ طارقاسسےپہلےہیہوشیارہوچکاتھااورپھراُندونوںکوفرشسےاُٹھنانہ نصیبہوا۔۔۔طارقاورعمراننےگھونسےمارمارکرانکےحواسدرست کردیے!دونوںکےریوالورانسےبہت ُدورپڑےہوئےتھے۔ ”اب انہی باندھ دو۔۔۔!“ عمران نے کہا۔ ”ریشم کی ڈور میری جیب میں موجودہے!“ اندونوںمیںبالکلسکتنہیرہگئیتھی۔اسدورانمیںانکےمنہسے ایکلفظبھینہینکلاتھا۔ 164
طارقاورعمراننےانکےہاتھپیرباندھکرایکطرفڈالدیا۔ ”یار۔۔۔میںتوڈرہیگیتھا!“طارقنےشکایتآمیزلہجہمیںکہا۔ ”استادمانتےہویانہی!“عمراننےکہا۔ ”مانتاہوں!میںنےتوپہلےہیکہاتھاکہمجھےتمہاریشاگردیاختیارکرنیپڑے گی۔“ پھر طارق ایک کرسی پر بیٹھ کر پائپ میں تمباکو بھرنے لگا! ”تم یہیں ٹھہو!“عمراننےاسسےکہا۔”میںذرادیکھوںکہوہپیٹیاںکہاںہیں!“ ”نہیہیں!وہیہاںنہیہیں!“دًاتعفتیمورحلقپھاڑکرچیخا۔ ”عبدالمنانکبھیغلطباتنہیکہتا!“ ”عبدالمنان۔۔۔!“دونوںکےمنہسےبیکوقتنکلا۔ ”جی ہاں! ملاحظہ فرمائیے!“ عمران نے اپنی مصنوعی مونچھیں ُاکھاڑیں اور ناکپرسےپلاسٹککاخولبھی ُاتاردیااورپھرمُسکراکربولا۔”ابآپلوگ چویّنوالےتماشائیںکیطرحتالیاںبجائیے!“ 165
وہانتینوںکووہیںچھوڑکرکمرےسےنکلگی۔اندونوںکےریوالوربھی وہاپنےساتھہیلیتاگیتھا۔ ”کیونکہتیمورصاحب!ابکیاخیالہے!“طارقنےپائپسلگاکرآرامکرسی میںنیمدرازہوتےہوئےکہا۔ ”تمکیاکرناچاہتےہو!“تیمورنےکہا۔ ”میںتوصرفوہپیٹیاںلےجاؤںگااورتملوگوںکاکیاحشرہوگا۔اسکافیصلہ میراساتھیکرےگا!“ ”انپیٹیوںمیںکیاہے؟“تیمورنےپوچھا۔ ”جوکچھبھیہو!مجھےاسسےبحثنہیہے!“ ”انپیٹیوںمیںلاکھوںکامالہے!“تیمورکےہونٹوںپرشیطانیمُسکراہٹ ناچنےلگی!”لیکنتماسسےفائدہاٹھانےکیہمّ ِتبھینہیکرسکوگ!جانتے ہو! ُانمیںکیاہے!“ 166
”جواہراتیاسونا۔۔۔!“طارقنےلاپروائیسےجوابدیا۔ اسپرتیموراوراسکامنیجربےساختہہنسپڑے۔ ”بھولےلڑکے!“تیمورنےسنجیدگیسےکہا۔”تمجلدبازہو!میںجانتاہوںکہ طاقتور اور دلیر ہو۔ یہ بھی جانتا ہوں کہ شہر میں ڈالے جانے والے بڑے ڈاکوںمیںتمہاراہاتھضرورہوتاہےلیکنتمانپیٹیوںسےکوئیفائدہنہی ُاٹھاسکتے!کیونکہانمیںکوکینہےاورکوکینفروختکرلیناآسانکامنہی ہے۔اسکےلیےتنظیمضروریہے۔۔۔!“ ”کوکین!“ طارق کے ہاتھ سے پائپ چھوٹ پڑا۔۔۔ ”نہی! تم مجھے دھوکا دینےکیکوششکررہےہو!“ ”وہمردودگیہے!ابھیتمدیکھلینا!“ طارقکامنہلٹکگی۔ایسامعلومہورہاتھاجیسےوہخودکوبےوقوفمحسوسکر رہاہو! 167
”بولو! کرتے ہو معاملہ!“ تیمور نے اُسے خاموش دیکھ کر کہا۔ ”اس پورے مال کے نفع پر چوتھا ہّصح تمہارا اور یہ چوتھا ہّصح پچاس ہزار روپے سے کسی طرحکمنہہوگا۔۔۔“ طارقکچھنہبولا! ”چلوکھولدوہمیں!تماسرازسےواقفہوگئےہو،ذٰہلاتمہیںہّصحدارتو بناناہیپڑےگا!“ ”لیکناگرتماپنےوعدےسے چ ِپگئےتو!“ ”تمہارےہاتھہروقتہماریگردنوںتکپہنچسکیںگکیونکہتمہمارے رازسےواقفہوگئےہو!“ ”ہاں اچھا!ٹھیک ہے!“ طارق انہیکھولنے کے لیے ُاٹھاہیتھاکہ عمران کمرےمیںداخلہوا۔ ”یارعبدالمنان!“اسنےجھینپیہوئیہنسیکےساتھکہا۔ 168
”ساریمحنتبربادہوگئی!“ ”کیوںکیاہوا۔۔۔؟“ طارق نے تیمور سے جو کچھ انُس تھا دہرا دیا اور پھر بولا۔ ”نفع کا چوتھا ہّصح کم نہیہوسکتا!اسمیںسےآدھاتمہارااورآدھامیرا۔چلوکھولوانہی!“ ”مجھےکوئیاعتراضنہیہے!مگرٹھہو!اسطرحانکیباتپریقینکرلینا ٹھیکنہیہے!انسےباقاعدہتحریریاعترافنامہحاصلکیاجائے۔اسے ہماپنےپاسرکھیںگتاکہہمیشہنفعکیرقمہمیںملتیرہے۔“ ”ہمکوئیتحریرہرگزنہیدیںگ!“تیمورغرّایا۔ ”تم کیا تمہارے باپ بھی دیں گ! میں طارق کی طرح بھولا نہی ہوں سمجھے۔۔۔!میںکوکینکیفروختکابھیانتظامکرسکتاہوں۔نہیطارق۔ انہیاُٹھاکر ُاسکمرےمیںلےچلو،جہاںلکھنےکیمیزہے۔۔۔جلدیکرو یار۔۔۔چلوبھی!“ 169
اندونوںکو ُاٹھاکردوسرےکمرےمیںلایاگی۔یہاںفونبھیموجودتھااور لکڑیکیپندرہعددپیٹیاںایکڈھیرکیصورتمیںپڑیہوئیتھیں! ”تمہاراجودلچاہےکرو!“تیمورچیخا۔”لیکنہمسےکوئیتحریرہرگزنہیلے سکتے!“ عمرانہنسنےلگاپھراسنےطارقسےکہا۔ ”ذرااپناریوالورتونکالنا۔۔۔انہیاپنےبہتیرےراز ُاگلنےپڑیںگ!“ طارقنےریوالورنکالکرعمرانکیطرفبڑھادیا۔عمراننےبائیںہاتھمیں ریوالورپکڑااورداہنےہاتھسےطارقکےجبڑےپرایکزوردارگھونسہرسید کردیا! ”ارے۔۔۔ارے۔۔۔یہکیا۔۔۔!“طارقفرشپرڈھیرہوتاہواچیخا۔ ”نفعکیرقمکاچوتھاہّصح۔اسکاآدھامجھےدےسکتےہوتودےدو!“عمران نےاُسےاٹھنےکاموقعنہیدیا۔اسپربڑیتیزیسےگھونسوں،تھپڑوںاور 170
لاتوںکیبارشکرتارہا۔ ”ابےکیاپاگلہوگیہے۔۔۔!“طارقنےاسکیگردنپکڑنےکیکوشش کرتےہوئےکہا۔ ”نہی،نہآدھا۔۔۔نہچوتھائی!یہساریکوکینمیںہضمکروںگا!مجھسے جوبچےگیوہمیرےبالےّچبکھائیںگ!“عمراننےکہااوراسکاہاتھمروڑ کراُسےاوندھاکردیا۔پھرپشتپرگھٹناٹیککرجیبسےریشمکیتیسریڈور نکالیاوردیکھتےہیدیکھتے ُاسکےہاتھپشتپرباندھدیے۔اسدورانمیں طارقکے ُُمسےگالیوںکاطوفان ُامڈتارہا۔تیموراورمنیجربےتحاشہہنستے رہے۔ ”کیوںطارق!ابکیسیرہی!“تیمورنےجلےت ُھیےلہجےمیںکہا۔”تمنےجو کنواںاپنےمالککےلیےکھوداتھااسمیںخودبھیرِگگئے!“ ”یہباتتمنےپتےکیہے۔تیمورصاحب!“عمرانسرہلاکربولا! 171
پھروہفونکیطرفبڑھااورکسیکےنمبرڈائلکرکےماؤتھپیسمیںبولا۔ ”ہیلو!انٹیلیجنسبیورو۔۔۔کیپٹنفیضکہاںہیں!گھرپر۔۔۔اچھاشکریہ!“ عمرانڈسکنکتکرکےدوسرےنمبرڈائلکرنےہیجارہاتھاکہتینوںبیک وقتچیخے۔ ”تمیہکیاکرنےجارہےہو!“ ”اس کوکین کی تقسیم کا انتظام! آخر میں اکیلے کتنی کھاؤں گا!“ عمران نے انتہائیسنجیدگیسےجوابدیااورکیپٹنفیضکےنمبرڈائلکرنےلگا! ”تمہیںاسسےکیافائدہپہنچےگا!“تیمورگھگھن اایا۔”چلونفعکیآدھیرقمپر معاملہطےکرلو!“ ”طےکرنےکیکیاضرورتہے!نفعکیپوریرقمہرحالمیںمیریہے!“ عمراننےکہا۔پھرماؤتھپیسمیںبولا۔”ہیلو!کیاسورہےتھے!ہاںہاں!میں ہیبولرہاہوںمیریجانعبدالمنان!یعنیعلیعمران۔ایم،ایس،سی،پی۔ 172
ایچ۔ڈیگورداسپر۔۔۔ہیلو!ہاں!آؤ۔۔۔گرفتارکرلومجھے!مسٹرتیموربھی یہاں موجود ہیں اور ُان کے منیجر بھی اور ایک تیسرا رُمغ جس کی تمہیں عرصہسےتلاشتھی۔وہیجسنےتینماہگزرےبینکآفچائنامیںڈاکہ ڈالاتھا۔اسکانامطارقہے۔وہاںکیتجوریوںپرپائےجانےوالےانگلیوں کے نشانات اور طارق کی انگلیوں کے نشانات میں تم کوئی فرق نہی پاؤ گ۔۔۔اچھاتمہیبتاؤکہمیںکہاںسےبولرہاہوں۔۔۔!جیفرسنروڈ۔۔۔ کھاد کی فیکٹری کے سامنے ریگل لاج ہے۔۔۔ یہ عمارت تیمور کی ملکیت ہے۔۔۔! یہ تینوں مجھے بے تحاشہ گالیاں دے رہے ہیں! اس لیے فور ًا آؤ۔۔۔ اسوقت میرے قبضے میں لاکھوں روپے کی کوکین ہے۔۔۔ہاں میری جان! کیوں مزہ آ گی نا۔۔۔ جلدی کرو۔۔۔ کئ راتوں سے پوری نیند نہینصیبہوئی۔۔۔ہری َاپ!“ ”تت۔۔۔تو۔۔۔تم۔۔۔!“تیمورہکلاکررہگی! ”ہاںمیںعلیعمران!عرفعبدالمنان۔۔۔جوچاہوسمجھلو!تمنےمیرانامتو 173
پہلےہیانُسہوگا۔“ کمرےپرسکوتطاریہوگی۔ 174
()۱۶ دوسرے ِدنشامکوکیپٹنفیضعمرانکےفلیٹمیںداخلہوا۔عمراناپنے نئےنوکرکوڈارونکامسئلہارتقاسمجھارہاتھااوروہاتنامنہمکتھاکہاسےفیض کےآنےکیخبرنہہوئییاہوگئیہوعمرانکیباتعمرانہیجانے!بہرحال اسکےاندازسےیہیظاہرہورہاتھاکہاسےفیضکیآمدکاعلمنہیہے! وہاپنے َانپڑھنوکرسےکہہرہاتھا۔”ابلیمارکاورڈارونکےنظریات ارتقاکافرقسمجھنےکیکوششکرو!سمجھنےکیکوششکروگ!“ ”جی ہاں صاحب!“ نوکر نے سعادت مندانہ انداز میں کہا۔ ”لیکن ایک 175
صاحبآئےہیں۔“ ”ہیلو۔۔۔سوپر۔۔۔فیض!“عمراندروازےکیطرف ُمکرّرسمتآمیز لہجےمیںچیخا۔ ”بھئی میں مخل ہوا!“ فیض مُسکرا کر بولا۔ ”تم اس وقت اپنی زندگی کا ایک اہم کام انجام دے رہے تھے۔ بہرحال میں تمہیں ایک حیرت انگیز خبر انُسنےآیاہوں!“ ”ہائیںکیاہّچبہواہےتمہارے!“عمرانرُپّرسمتلہجےمیںچیخکرکھڑاہوگی! فیضصرفرُباسامنہبناکررہگیلیکناسنےجیبسےایکلفافہنکالکر عمرانکےسامنےڈالدیا۔ عمرانلفافےسےخطنکالکر ُ ِبآوازمیںپڑھنےلگا۔ ”فیضصاحب! میںارشادآپسےمخاطبہوں!اخباراتمیںتیموراینڈبارٹلےوالوںکے 176
جرائمکےقّلعتمپڑھنےکےبعدآپکویہخطلکھرہاہوں۔میںبھیاسفرمکا ایکہّصحدارتھا! لیکنانکےغیرقانونیبزنسمیںمیریشراکتنہی تھی!عرصہسےمجھےاِنلوگوںپرہبُشتھالیکنمیںُ ُھککرکوئیباتنہیکہہ سکتاتھاکیونکہمیرےپاساپنےدعو ٰیکیدلیلمیںکوئیٹھوسثبوتنہی تھا۔مجھےبعضذرائعسےصرفاتنامعلومہوسکاتھاکہوہغیرقانونیطورپر منشیاتکیدرآمداوربرآمدکرتےہیں!میںنےاپناسرمایہاسفرمسےنکالنے کی کوشش کی لیکن تیمور کے ہتھکنڈوں نے مجھے اس میں کامیاب نہ ہونے دیا۔ میں پولیس سے بھی شبہے کا اظہار کر سکتا تھا۔ لیکن ظاہر ہے کہ مجھ سے ثبوتضرورمانگاجاتا۔۔۔!ذٰہلامیںنےکافیغوروخوضکےبعدپولیسکواس فرمکیطرفسےمتوہّجکرنےکےلیےیہساراڈرامہمرتبکیاتھا۔ّڈہیوں کےڈھانچےکیحقیقتتوآپپرواضحہوچکیہے۔اسکےعلاوہاوردوسری باتیں بھی سو فیصی مہمل تھیں۔ راضیہ کے وینٹی بیگ میں ََم نے ہی سانپرکھوایاتھااوروہسانپقطعیبےضررتھا۔میںجانتاتھاکہوہاس ِدن 177
یقینی طور پر شو روم میں جائے گی۔ بہرحال میں اپنے مقصد میں کامیاب ہو گی۔لیکنآپکیکامیابیقاِلبرشکہے۔یہسبکچھکرڈالنےکےباوجود بھیمجھےیقیننہیتھاکہپولیسانکیغیرقانونیحرکتوںکارُساغبھیپالے گی۔بہرحالمیریطرفسےمبارکبادقبولفرمائیے۔میںدوتین ِدنبعد ارشادمنزلمیںواپسآجاؤںگا۔ کخسہطاےخکتہماستککھرایاِ۔کتےمسعہمحیرراںیاکندتہنوکےگیرابُنبکااہپسرماکیمامںنیہانبنباےییاُِہت۔وپئسھیرےبہکوہلاےاتحھ۔اال”اکینہہکاکہرھمشویادںسوانٹلےیہبےیمہسعمتاجھپمتہلالےےہکُِیتے جتنیزیادہپبلسٹیہواتناہیاچھاہےاورراضیہکےوینٹیبیگوالےسانپکی تشہیرخاصطورسےکیجائے۔۔۔کیوںکہمجھےپہلےہیہبُشہوگیتھاکہارشاد اسطرحکسیخاصواقعےکیطرفاشارہکرناچاہتاہےجسمیںتیموراینڈ بارٹلےوالےملوثہیں۔تیموراینڈبارٹلےوالوںکیکسیغیرقانونیحرکتکی طرفمیںنےارشادکیاسحرکتسےپہلےہیاشارہکیاتھااورخداکرے 178
تمہاری عقل پر اتنے چ ِ ّپ پڑیں کہ تم دوسری شادی کر کے اپنے موجودہ عہدےسےمستعفیہوجاؤ۔۔۔تممیریگرفتاریکاوارنٹلائےتھے۔۔۔ خداتمہیںغارتکرے۔۔۔! فیضخاموشہیرہاپھرتھوڑیدیربعدبولا۔”آخرارشادتنہاکیوںرہتاہے!“ ”ہاں! کیوں؟ یہ کوئی خاص بات نہی۔ اسے آدمیوں سے زیادہ ِّ ابں، خرگوش،ےّتکاورپرندےپسندہیں۔آدمیوںمیںصرفنوکرپسندہوںگ جواسکیہرباتبےچوںوچراتسلیمکرلیتےہوںگ۔۔۔!“ ”مگرمجھےاسکےلیےکچھنہکچھتوکرناہیپڑےگا!“فیضنےکہا۔ ”کچھ اپنے لیے بھی کرو سوپر فیض!“ عمران سنجیدگی سے بولا۔ ”کوکین کی اسمگلنگکےسلسلےمیںابھیتمہیںکسٹممیںبھیایکپارٹیکاپتہلگاناہےجس کی مدد کے بغیر تیمور کامیاب ہو ہی نہی سکتا تھا! ًانیقی اس پارٹی کے لوگ ایکس فائی تھری نائین کی پیٹیوں کو انسپکشن سے بچائے رکھتے ہوں 179
گ۔۔۔!“ ”وہسبہوچکاہے!تیمورکوسبکچھ ُاگلناپڑاہے۔تینآدمیکسٹمسےبھی گرفتارکیےجاچکےہیں!“فیضنےکہا۔ ”اچھاتوبسابکھسکجاؤ!میںطل ِسمہوش ُرباپڑھنےجارہاہوں!“ عمراننےکہااوررُباسا ُُمبناکرسرکھجانےلگا! ختم ُش 180
Search
Read the Text Version
- 1
- 2
- 3
- 4
- 5
- 6
- 7
- 8
- 9
- 10
- 11
- 12
- 13
- 14
- 15
- 16
- 17
- 18
- 19
- 20
- 21
- 22
- 23
- 24
- 25
- 26
- 27
- 28
- 29
- 30
- 31
- 32
- 33
- 34
- 35
- 36
- 37
- 38
- 39
- 40
- 41
- 42
- 43
- 44
- 45
- 46
- 47
- 48
- 49
- 50
- 51
- 52
- 53
- 54
- 55
- 56
- 57
- 58
- 59
- 60
- 61
- 62
- 63
- 64
- 65
- 66
- 67
- 68
- 69
- 70
- 71
- 72
- 73
- 74
- 75
- 76
- 77
- 78
- 79
- 80
- 81
- 82
- 83
- 84
- 85
- 86
- 87
- 88
- 89
- 90
- 91
- 92
- 93
- 94
- 95
- 96
- 97
- 98
- 99
- 100
- 101
- 102
- 103
- 104
- 105
- 106
- 107
- 108
- 109
- 110
- 111
- 112
- 113
- 114
- 115
- 116
- 117
- 118
- 119
- 120
- 121
- 122
- 123
- 124
- 125
- 126
- 127
- 128
- 129
- 130
- 131
- 132
- 133
- 134
- 135
- 136
- 137
- 138
- 139
- 140
- 141
- 142
- 143
- 144
- 145
- 146
- 147
- 148
- 149
- 150
- 151
- 152
- 153
- 154
- 155
- 156
- 157
- 158
- 159
- 160
- 161
- 162
- 163
- 164
- 165
- 166
- 167
- 168
- 169
- 170
- 171
- 172
- 173
- 174
- 175
- 176
- 177
- 178
- 179
- 180