Important Announcement
PubHTML5 Scheduled Server Maintenance on (GMT) Sunday, June 26th, 2:00 am - 8:00 am.
PubHTML5 site will be inoperative during the times indicated!

Home Explore پیاری سی پہاڑی لڑکی

پیاری سی پہاڑی لڑکی

Published by Muhammad Umer Farooq, 2023-08-28 03:39:43

Description: مسعود احمد برکاتی

Search

Read the Text Version

‫پیاریسیپہاڑیلڑک‬ ‫یوہانا ی پشری‬ ‫ترجمہمسعوداحمدبرکاتی‬ ‫جاگوجگاؤ‬ ‫نونہالادب‬

‫ای ک ُببشکریہروشنائیڈاٹکام‬

‫جون کا مہینہ تھا۔ تیز دھوپ نکلی ہوئی تھی۔ سوئٹزر لینڈ کا پہاڑی علاقہ‬ ‫تھا۔ایکجوانتندرستعورتپہاڑیراستےپرچڑھرہیتھی۔راستہ‬ ‫بہت زیادہ ڈھلواں اور اونچا نیچا تھا۔ یہ راستہ ایک چھوٹے سے خوب‬ ‫صورتقصبےمائنفیلڈکےباہرسےگزرتاتھا۔بڑیلطیفہواچلرہی‬ ‫تھی۔ یہ ہوا جنگلی پھولوں ک خوش وُب سے مہک رہی تھی۔ پہاڑی ک‬ ‫اونچائیپرچراگاہوںمیںپھول‪،‬پودےاوردرختخودبہخوداکگآتے‬ ‫‪5‬‬

‫ہیں۔یہانسانکمحنتکےمحتاجنہیںہوتے۔‬ ‫عورت کا نام ڈیٹی تھا۔ اس کے ایک ہاتھ میں کپڑوں ک گٹھڑی تھی۔‬ ‫دوسرےہاتھسےاسنےایکچھوٹیسیلڑککاہاتھپکڑرکھاتھا۔لڑک‬ ‫پانچبرسسےزیادہکدکھائینہیںدیتیتھی۔اسکےگالدھوپک‬ ‫گرمیسےرُسخہورہےتھے۔گرمیکےباوجودلڑکنےکئیکپڑےپہن‬ ‫رکھےتھے۔وہ کدہرالباسپہنےہوئےتھی‪،‬اونیموزے‪،‬بھاریبوٹاور‬ ‫رُسخ رنگ کا موٹا گلو بند۔ لڑک بوجھل قدموں سے چل رہی تھی۔ کئی‬ ‫گھنٹےکچڑھائیچڑھنےکےبعددونوںایکچھوٹےسےگاؤںڈورفلیپہنچ‬ ‫گئیں۔‬ ‫ڈیٹیاسگاؤںکرہنےوالیتھیاوروہاںکےلوگاسکوجانتےتھے۔‬ ‫بعضگھروںکےاندرسےاسکوآوازبھیدیگئیلیکناسنےجواب‬ ‫نہیںدیااورچلتیرہی۔جبوہگاؤںکبڑیسڑککےآخریرِسےپر‬ ‫‪6‬‬

‫کُواتقاعوار کایوکپمرکجاا رنہتیکہپوہنتچویتمویاں بسمھکیاتمنہامریںسے سےااتیھکچآلووازںآگئیی‪:‬۔”ڈبیٹسی!آادگھرا‬ ‫منٹ!“‬ ‫ڈیٹیرکگئیاورخاموشکھڑیہوگئی۔چھوٹیلڑکبنچپربیٹھگئی۔‬ ‫ڈیٹینےاکسسےپوچھا‪”:‬ہیدی!کیابہتتھکگئیہو؟“‬ ‫ہیدینےجوابدیا‪”:‬نہیںلیکنجک ُُمگرمیبہتلگرہیہے۔“‬ ‫”خیرہمجلدیوہاںپہنچجائیںگے۔اسیطرحچلتےرہےتوایکگھنٹےمیں‬ ‫ہموہاںہوںگے۔“‬ ‫اسیوقتایکموٹیمگرخوبصورتعورتمکانکےاندرسےنکلیاور‬ ‫انکےساتھہوگئی۔چھوٹیلڑکہیدیبھیبنچپرسے کاٹھکر کانکےپیچھے‬ ‫چلنے لگی۔ دونوں عورتیں آپس میں باتیں کر رہی تھیں۔ وہ ڈورفلی اور‬ ‫‪7‬‬

‫کاسکےقریبرہنےوالےلوگوںکےبارےمیںباتیںکررہیتھی۔‬ ‫اسعورتکانامباربیتھا۔آخراکسنےڈیٹیسےپوچھاکہوہہیدیکے‬ ‫ساتھکہاںجارہیہے؟‬ ‫ڈیٹینےباربیکوبتایاکہچندسالپہلےمیریبہنکاانتقالہوگیاتھا۔ہیدی‬ ‫اکسیکبیٹیہے۔یہ کدنیامیںاکیلیرہگئیتھی‪،‬اسلیےمیںنےاِسکورکھ‬ ‫لیااورپالاپوسالیکنابجک ُُمشہرفرینکفرٹمیںایکبہتعمدہنوکریمل‬ ‫رہیہےاورشہریہاںسےخاصادورہے۔‬ ‫باربینےپوچھا‪”:‬توپھرغریبہیدیکدیکھبھالکونکرےگا؟“‬ ‫ڈیٹینےجوابدیا‪”:‬میںاِسےانکلآلپکےپاسلےجارہیہوںوہ‬ ‫پہاڑپررہتےہیں۔وہاِسکےداداہیں۔ابضروریہوگیاہےکہانکو‬ ‫ہیدیکذےّمداریسونپیجائے۔“‬ ‫‪8‬‬

‫یہنُسکرباربیبڑیحیرانہوئی۔گاؤںکےسبلوگانکلآلپاور کان‬ ‫کےروکھےپنسےواقفتھے۔وہپہاڑپربالکلاکیلےرہتےتھے۔گاؤں‬ ‫کےکسیآدمیسےباتنہیںکرتےتھے۔وہبرسوںسےگرجابھینہیں‬ ‫گئے تھے۔ کان ک سفید داڑھی خاصی لمبی تھی۔ کان ک آنکھوں سے‬ ‫وحشت ٹپکتی تھی۔ کسی کو نہیں معلوم تھا کہ اکن کا نام انکل آلپ کس‬ ‫طرحپڑااوروہاتنےبرسوںسےتنہاکیوںرہرہےہیں۔باربیجانتیتھی‬ ‫کہڈیٹیسےزیادہانکلآلپکےبارےمیںکوئینہیںجانتا۔اسکے‬ ‫پوچھنےپرڈیٹینےبتاناشروعکیا‪:‬‬ ‫”انکل آلپ اپنے باپ کے سب سے بڑے بیٹے ہیں۔ ان کا ایک چھوٹا‬ ‫بھائی تھا۔ وہ ایک عمدہ مکان میں اور ایک اےّھچ گاؤں میں رہتے تھے‪،‬‬ ‫لیکنانکلکوگاؤںکرُپسکونزندگیپسندنہیںتھی۔ کانکوشہرکرونق‬ ‫اورہنگامےاےّھچلگتےتھے۔چناںچہوہگاؤںسےنکلکھڑےہوئے۔وہ‬ ‫‪9‬‬

‫شہروں شہروں گھومتے پھرتے رہے اور رُبی صحبت میں پھنس گئے۔‬ ‫شرابپینےاورجواکھیلنےلگےاوردھیرےدھیرےاپنیساریجائیدادہار‬ ‫گئے۔جب کانکےماںباپکویہحالاتمعلومہوئےتووہبےچارے‬ ‫شرماورغمکےمارےختمہوگئے۔اکنکابھائیبھیبربادہوگیا۔نہمعلوم‬ ‫وہکہاںچلاگیا۔کسیکو کاسکےبارےمیںآجتکخبرنہیں۔‬ ‫انکلآلپبھیغائبہوگئے۔بساکنکرُبیباتیںیادرہگئیں۔بہت‬ ‫ِدنبعدمعلومہواکہوہکسیدوردرازملککفوجمیںملازمہوگئےہیں۔‬ ‫اِسکےبعددسبرستک کانکےقّلعتمکسیکوھچُکنہیںمعلومہوا۔پھر‬ ‫ایک ِدنوہگاؤںواپسآگئے۔ کانکےساتھانکاایکبیٹاتھا۔ کانہوں‬ ‫نےاپنےبعضعزیزوںسےکہاکہوہاسلڑکےکدیکھبھالکریں‪،‬لیکن‬ ‫کوئیعزیزراضینہیںہوا۔کوئی کانسےیا کانکےلڑکےسےواسطہنہیں‬ ‫رکھناچاہتاتھا۔انکلاتنےےّصغہوئےکہاکنہوںنےقسمکھائیکہآئندہوہ‬ ‫‪10‬‬

‫گاؤںمیںقدمنہیںرکھیںگے۔اِسکےبعدوہڈورفلیآگئےاوراپنے‬ ‫لڑکےکےساتھہیرہنےلگے۔لڑکےکانام”توبیاس“تھا۔انکلکبیوی‬ ‫کےقّلعتمکسیکوھچُکپتانہیںہے۔بعضلوگوںکاخیالہےکہ کانک‬ ‫بیویکاانتقالہوچکاہے۔‬ ‫انکلنےھچُکرقمبچارکھیتھیجسسے کانہوںنےتوبیاسکوبڑھئیکاکام‬ ‫سیکھنے کے لیے بھیج دیا۔ لڑکے کو تو گاؤں والے پسند کرتے تھے لیکن‬ ‫بڑےمیاںکسیکواےّھچنہیںلگتےتھے۔بعضلوگوںنےیہخبرپھیلادی‬ ‫تھیکہفوجیملازمتمیں کانسےکوئیبڑیغَلَطیہوگئیتھیجسکوجہ‬ ‫سےمشکلمیںپھنسگئےتھے‪،‬ذٰہلاوہاںسےبھاگآئے۔انکدادی‬ ‫اورمیریپردادیبہنیںتھیں‪،‬اسلیےہمانکوانکلکہنےلگےاورچوں‬ ‫کہڈورفلیمیںتقرًابیسبہیہمارےرشتےدارتھے‪،‬اسلیےسبگاؤں‬ ‫والےانکوانکلکہنےلگے۔پھرجبسےوہڈورفلیسےبھیاوراوپرپہاڑ‬ ‫‪11‬‬

‫پرجاکررہنےلگےتووہانکلآلپمشہورہوگئے(انگریزیمیںآلپکے‬ ‫معنیپہاڑکچوٹیکےہیں)۔‬ ‫اکنکالڑکاتوبیاسبڑھئیکاکامسیکھکرواپسگاؤںآگیا۔ھچُک ِدنبعدمیری‬ ‫بہنایڈلہیڈسےاکسکشادیہوگئی۔وہدونوںہنسیخوشیرہنےلگے۔‬ ‫انکیہیّچبہیدیپیداہوئی۔لیکنافسوسدوسالہیگزرےتھےکہ‬ ‫توبیاسکاانتقالہوگیا۔وہایکمکانبنارہاتھاکہلکڑیکاایکلٹھااکسکے‬ ‫سرپرآنپڑا۔میریبہنکواسکموتکااتناصدمہہواکہوہسختبیمار‬ ‫پڑگئیاوردوبارہبسترسےنہ کاٹھسکی۔چندہفتوںکےبعدوہبھیختمہوگئی۔‬ ‫بہتسےلوگوںکاکہناہےکہیہحادثہانکلکےرُبےاعمالکوجہسے‬ ‫ہواہے۔ہمارےمذہبیپیشوانےبھیانکلسےکہاکہانکواپنےگناہوں‬ ‫سےتوبہکرنیچاہیے‪،‬لیکناِنباتوںسےانکلاتنےےّصغہوئےکہاکنہوں‬ ‫نےتماملوگوںسےبولچالہیبندکردی۔وہپہاڑپرچلےگئےاوروہیں‬ ‫‪12‬‬

‫رہنےلگے۔جبسےوہنیچےاکترےہینہیں۔ہیدیکوجبسےمیںپال‬ ‫رہیہوں‪،‬لیکنابمجبورہوں‪،‬جک ُُمنوکریکوجہسےفرینکفرٹجاناپڑ‬ ‫رہا ہے۔ انکل کے علاوہ ہیدی کا کون ہے جس کے پاس اس کو چھوڑ‬ ‫دوں۔“‬ ‫جبیہدونوںعورتیںباتیںکررہیتھیںتواِسدورانہیدیخاموشی‬ ‫سے راستے سے ہٹ کر ہرے بھرے درختوں‪ ،‬پودوں اور پھولوں ک‬ ‫طرفچلیگئی۔وہبہتخوشتھی۔اِسسےپہلے کاسنےایسیخوب‬ ‫صورتاورسرسبزجگہنہیںدیکھیتھی۔یہک کھلیجگہاکسکوبہتایّھچ‬ ‫لگرہیتھی۔وہاپنیخالہڈیٹیکےساتھجسقصبےمیںرہتیتھیوہاں‬ ‫اکسکوگھرمیںہیرہناپڑتاتھا۔اکسکوباہرنکلنےکاجازتنہیںتھی۔اس‬ ‫وقتوہخوببھاگدوڑاور کاچھلکودکررہیتھی۔سورجکروشنیمیں‬ ‫چمکتےہوئےحسینورنگینپھولوںکودیکھکراکسکا ِدلخوشیسےجھوم‬ ‫‪13‬‬

‫رہاتھا۔وہپلٹکراپنیخالہکےپاسلوٹناچاہتیتھیکہاسکنظرایک‬ ‫لڑکےپرپڑیجوڈھیلیڈھالیپتلونپہنےہوئےتھالیکناسکےپیروں‬ ‫میںجوتےنہیںتھے۔وہبکریوںکاایکگلہچرارہاتھا۔‬ ‫ہیدی اپنے بھاریکپڑوںمیں ہانپتیکانپتی اکسلڑکےکطرفدوڑی۔‬ ‫لڑکےنےایکلمحےکےلیےبکریوںکوگھاسچرنےکےلیےچھوڑدیا۔‬ ‫ہیدی قریب ہی بیٹھ گئی اور بکریوں کے گلے میں لٹکی ہوئی گھنٹیوں ک‬ ‫جھنکار کُسلگی۔ہواگرمتھی۔ہیدینےاپنےجوتے‪،‬موزے‪،‬گلوبنداور‬ ‫ھچُککپڑےاکتاردیے۔اِسکےساتھ کاسنےلڑکےپرسوالوںکبوچھار‬ ‫کردی‪:‬‬ ‫” کُتکتنیبکریاںچراتےہو؟“‬ ‫”انکےنامکیاہیں؟“‬ ‫‪14‬‬

‫” کُتانکوکہاںلےجارہےہو؟“‬ ‫”یہبکریاںکسکہیں؟“‬ ‫لڑکاہنساکہیہلڑک کاسکوکسیسوالکاجوابدینےکمہلتنہیںدے‬ ‫رہیہےاورسوالپرسوالکیےجارہیہے۔اچانکہیدینےاپنیخالہ‬ ‫کآواز کس‪:‬‬ ‫”ہیدی! تمکہاںہو؟کیاکررہیہو؟تمہارےکپڑےاورجوتےکہاں‬ ‫ہیں؟“‬ ‫ہیدی نے جواب دیا‪” :‬میں یہاں ہوں‪ ،‬میرے کپڑے گھاس پر رکھے‬ ‫ہیں۔جک ُُمگرمیبہتلگرہیتھی‪،‬اسلیےمیںنےھچُککپڑےاکتار‬ ‫دیے۔آخربکریاںبھیتوکپڑےنہیںپہنتیں۔“‬ ‫ڈیٹیوہاںآئیاوراکسکاہاتھپکڑتےہوئےکہا‪:‬‬ ‫‪15‬‬

‫”فوراًآؤبےوقوفلڑک!اورپیٹر! کُتیہکپڑےاکٹھاکرانکلآلپکےگھر‬ ‫تکلےآؤ‪،‬کیوںکہتمہیںبھیتوادھرہیآناہے۔“‬ ‫بکریوںکوچرانےوالالڑکاپیٹرگیارہبرسکاتھا۔وہروزانہحبُصہیحبُصنیچے‬ ‫ڈورفلیگاؤںجاتااورگھرگھرسےبکریوںکوجمعکرکے کانکوچرانےکے‬ ‫لیےپہاڑیچراگاہوںمیںلےآتا۔وہانکلکبکریاںبھیچرانےلے‬ ‫جاتاپھرشامکو کانہیںواپسپہنچادیتا۔‬ ‫ہیدیاورپیٹربہتجلددوست بنگئے۔پیٹرصرفگرمیوںہیمیں‬ ‫اپنےہمجولیوںسےملجلسکتاتھا۔سردیمیںتو ِدنبہتچھوٹاہوتا‬ ‫ہے۔اسموسممیںتوصرفبکریاںہیپیٹرکےساتھہوتیتھیں۔گھر‬ ‫میںصرفاکسکماںاوردادیتھیں۔اسکاباپبھیچرواہاتھالیکنچند‬ ‫برسپہلےوہایکدرختکاٹتےہوئےدبکرمرگیاتھا۔پیٹرکماںکانام‬ ‫بریختتھا‪،‬لیکن کاسکوہرشخص”چرواہےکماں“کہاکرتاتھا۔پیٹرک‬ ‫‪16‬‬

‫دادیہرشخصکدادیااّمںتھیں۔باربیتوواپساپنےگھرچلیگئیلیکن‬ ‫ڈیٹی‪،‬پیٹراورہیدیچلتےرہےاورآخرانکلکےگھرکےقریبپہنچگئے۔‬ ‫انکلآلپاپنےلکڑیکےگھرکےباہربینچپرخاموشبیٹھےہوئےتھے۔‬ ‫پائپ کانکے کُممیںلگاہواتھا اور ہاتھگھٹنوںپررکھے ہوئےتھے۔‬ ‫ہیدیدوڑکرسبسےآگےنکلگئیاورسیدھیانکلکےپاسپہنچگئی۔‬ ‫اکسنےاپناہاتھآگےبڑھایااوربولی‪”:‬ہیلوداداااّب!“‬ ‫انکلکھڑےہوگئےاورروکھےپنسےبولے‪”:‬اوہو‪،‬یہمیںکیادیکھرہا‬ ‫ہوں؟“‬ ‫مگراِسکےساتھہیدیکاہاتھاپنےہاتھمیںلےلیا۔ہیدینےاپنےدادا‬ ‫کوغورسےدیکھا۔ کاسکو کانکبڑیلمبیداڑھیاورگھنیسفیدبھنویں‬ ‫بہتپسندآئیں۔ابڈیٹیاورپیٹربھیقریبپہنچچکےتھے۔پیٹرخاموش‬ ‫کھڑاہوگیا۔ڈیٹیسلام کرنےکےبعدبولی‪”:‬میںآپکپوتیکولائی‬ ‫‪17‬‬

‫ہوں۔کیاآپنےاِسےپہچانلیا؟جبآپنےاِسکوآخریباردیکھا‬ ‫تھاتویہصرفایکبرسکتھی۔“‬ ‫پ”ھکُرتپایٹسرکےویہدایکھںککیروبوںللائےی‪:‬ہ”وا؟ور“ا کُنتکنولدآوگلیاپرہنہےاوِجاسؤر‪،‬واپکنھیےباکنردیاوزںسکوےکہلا۔ے‬ ‫کر۔“ کانہوںنےپیٹرکطرفاِسطرحدیکھاکہوہفوراًچلتابنا۔‬ ‫ڈیٹینےانکلکوبتایا‪”:‬ابمیںشہرجارہیہوں۔میںنےہیدیکوچار‬ ‫برستکرکھا۔میرےعلاوہاب کدنیامیںآپہیاِسکےہیں۔یہآپ‬ ‫کذےّمداریبھیہے۔“‬ ‫انکلنےڈیٹیکوگھورکردیکھااوربولے‪”:‬ٹھیکہے‪،‬لیکناگراِسکا ِدل‬ ‫یہاںنہلگااوراِسنےتمہیںیادکرکےرونااّلچناشروعکردیاتومیںکیا‬ ‫کروںگا؟“‬ ‫‪18‬‬

‫”بہرحالابآپہیکواسےسنبھالناہے۔“‬ ‫یہکہہکرڈیٹینےانکلاورہیدیدونوںکواللہحافظکہااورجتنیتیزوہ‬ ‫چلسکتیتھیاتنیتیزیسےواپسپہاڑسےاکترنےلگی۔وہ ِدلسےخوش‬ ‫نہیںتھی‪،‬کیوںکہمجبور ًاہیدیکوچھوڑکرآرہیتھی۔جباسکبہن‬ ‫مررہیتھیتوڈیٹینےاکسسےوعدہکیاتھاکہوہہیدیکاپوراخیالرکھے‬ ‫گیلیکنابڈیٹینےخودکوسمجھایاکہاگرمیریحالتایّھچہوتیتومیں‬ ‫شہرمیںنوکرینہکرتیاورہیدیکونہچھوڑتی۔جبڈیٹیآنکھوںسے‬ ‫اوجھل ہو گئی تو انکل دوبارہ بینچ پر بیٹھ گئے اور نظریں زمین پر گاڑے‬ ‫ہوئےھچُکسوچنےلگے۔وہپائپکےبڑےبڑےکشلےرہےتھے۔‬ ‫آخروہہیدیسےکہنےلگے‪”:‬تمہیںکیاچاہیے؟“‬ ‫”داداااّب!میںگھرکواندرسےدیکھناچاہتیہوں۔“‬ ‫‪19‬‬

‫”توپھرآؤ‪،‬اپنےکپڑےبھیاکٹھالاؤ۔“‬ ‫ہیدینے کانکپڑوںکودیکھاجوڈبلتھےاوراکسنےگرمیکوجہسے‬ ‫کاتاردیےتھےاورجنکوپیٹرسےاکٹھواکرڈیٹییہاںتکلائیتھی۔ہیدی‬ ‫نےبڑےمزےسےاکنسےکہا‪:‬‬ ‫”لیکن اِن ک ضرورتنہیں۔ بکریاں بھی تو ِدن بھر کپڑوں کے بغیر‬ ‫پھرتیرہتیہیں۔“‬ ‫”ٹھیکہے‪،‬اگر کُتنہیںپہنناچاہتیںتونہپہننا‪،‬مگراِنکواندرلےآؤ۔ہم‬ ‫اکنہیںالماریمیںرکھدیںگے۔“‬ ‫ہیدینےانکلکےکہنےپرعملکیااوراکنکےپیچھےپیچھےگھرکےاندرچلی‬ ‫گئی۔ یہ لکڑی کا بنا ہوا ایک بڑا کمرہ تھا۔ اس میں ایک میز‪ ،‬ایک کرسی‪،‬‬ ‫لکڑیکایکبڑیالماریاورایکچولہارکھاتھا۔ایککونےمیںانکلکا‬ ‫‪20‬‬

‫بستر تھا۔ ہیدی نے ان چیزوں پر نظر ڈالنے کے بعد پوچھا‪” :‬میں کہاں‬ ‫سوؤںگی؟“‬ ‫انکلنےجوابدیا‪”:‬جہاںتمہارا ِدلچاہےسوجانا۔“‬ ‫ہیدی اِس جواب سے بہت خوش ہوئی اور اپنے سونے ک جگہ تلاش‬ ‫کرنے لگی۔ ایک طرف لکڑی ک ایک سیڑھی لگی ہوئی تھی۔ وہ جلدی‬ ‫سےمومیّتبہاتھمیںلےکر کاسپرچڑھگئی۔اوپرایکدوچپھ ُّتیتھی۔‬ ‫وہاں گھاس پھیلی ہوئی تھی۔ گھاس ہری ہری اور تازہ تھی۔ دیوار میں‬ ‫ایکبڑاساگولسوراختھا۔اسسوراخمیںسےنیچےپہاڑکوادی ِدکھائی‬ ‫دیتیتھی۔دریااوردرختبھینظرآرہےتھے۔اوپرکطرفدیکھاتو‬ ‫برفپوشپہاڑکچوٹیاںآسمانسےباتیںکرتینظرآرہیتھیں۔ہیدی‬ ‫بےاختیاربول کاٹھی‪”:‬داداااّب!بسمیںیہیںسوؤںگی۔کتنیپیاریجگہ‬ ‫ہےیہ۔“‬ ‫‪21‬‬

‫”ایّھچ بات ہے‪ ،‬لیکن تمہیں ایک بستر ک ضرورت ہو گی۔ میں تلاش‬ ‫کرتاہوں۔“‬ ‫ھچُکدیرمیںدونوںنےملکرایککپڑےکاغلافبنایااور کاسمیںگھاس‬ ‫بھرلی۔بستراّیترہوگیا۔انکلایکپراناساکمبلبھیاوڑھنےکولےآئے۔‬ ‫یہدیکھکرہیدیکہنےلگی‪”:‬بستراورکمبلدونوںکتنےاےّھچہیں۔میراتوجی‬ ‫چاہرہاہےکہراتآنےسےپہلےابھیسوجاؤں۔“‬ ‫انکلکہنےلگے‪”:‬مگرپہلےتمہیںھچُککھاناچاہیے۔تمتوبہتبھوکہوگی۔“‬ ‫بسترکاّیتریاورنئیجگہکخوشیمیںہیدیکوکھانےکاخیالہینہیںآیا‬ ‫تھا۔ اب کھانے کا لفظ نُس کر اس ک بھوک بھڑک اکٹھی۔ دونوں نیچے‬ ‫اترے۔ انکل ایک اسٹول پر بیٹھ گئے۔ آگ سلگائی‪ ،‬پنیر کا ایک بڑا سا‬ ‫ٹکڑاایککانٹےمیںاٹکایااوراسکوآگپرسینکناشروعکیا۔وہسنہراسنہرا‬ ‫‪22‬‬

‫ساہوگیا۔ہیدیبڑےغورسےانکلکوکامکرتےہوئےدیکھرہیتھی۔‬ ‫اسےیکایکھچُکخیالآیا۔وہاکٹھکرالماریکےپاسگئی۔جبانکلمیز‬ ‫کطرفآئےتو کانہوںنےدیکھاکہمیزپرروٹی‪،‬رکابیاں‪،‬چمچے‪،‬چھریاں‬ ‫اس”ووخروچدورہبپا!یہاجکوُلُمںےخکبوڑہشکُتیبےیہٹسھلوےیگکقیےہ کُکستبسےغچییسرزجکپےسریہ؟و“کئےےکہتےھخےو۔دکیاہمدکیکرھتیکہروولہیبکونلمیے‪:‬ں‬ ‫ہیدیجلدیسےوہاسٹولکھینچلائیجسپرانکلچولہےکےپاسبیٹھتے‬ ‫تھے‪،‬لیکنوہاتنانیچاتھاکہاکسپربیٹھکرہیدیآرامسےکھانانہیںکھاسکتی‬ ‫تھی۔ انکل نے جلدی سے اپنی کرسی کھینچ کر اسٹول کے پاس کر دی۔‬ ‫اب کرسی ہیدی کے لیے میز کا کام دے رہی تھی۔ انکل خود میز کے‬ ‫کنارےپرٹکگئے۔ابانکلنےایکپیالےمیںدودھبھرااورہیدی‬ ‫کطرفبڑھایا۔ایکروٹیاورپنیربھیدیا۔ہیدیایکہیسانسمیں‬ ‫‪23‬‬

‫غٹاغٹسارادودھپیگئیتوانکلنےپوچھا‪”:‬تمہیںدودھپسندآیا؟“‬ ‫”بہتبہتریندودھہے۔میںنےاسسےپہلےاتناااّھچدودھکبھینہیں‬ ‫پیا۔“‬ ‫کھانےکےبعدانکلآلپباہرنکلےاوربکریوںکے کاسارے(شیڈ)میں‬ ‫گئے۔فرشپرجھاڑودی۔بکریوںکےلیےتازہگھاسرکھی۔ہیدیانکو‬ ‫کامکرتےدیکھرہیتھی۔شامہوگئیتھی۔ہوابھیتیزہوتیجارہیتھی۔‬ ‫سروکےپیڑوںمیںسےہواگزرتیتوسریلیسیآوازبڑیایّھچلگتی۔اس‬ ‫آوازکےساتھہیدینےایکاورآوازبھی کس۔یہسیٹیکآوازتھی۔‬ ‫سیٹیپیٹر نےبجائیتھیجوچراگاہسےبکریوںکوواپس لارہاتھا۔ جب‬ ‫بکریاںقریبآگئیںتوانکلکدوبکریوںکودیکھکرہیدینےخوشیسے‬ ‫پوچھا‪:‬‬ ‫‪24‬‬

‫”داداااّب!کیایہدونوںہماریہیں؟واقعیہماریہیں؟انکےنامکیاہیں؟‬ ‫کیایہہمیشہہمارےپاسہیرہیںگی؟“‬ ‫انکلنےجوابدیا‪”:‬ایکوقتمیںایکسوالکیاکرو۔سفیدبکریکا‬ ‫نامیھّننسوانہےاورکتھئیوالیکانامیھّننبیئرہے۔ابتمجاؤاوراندر‬ ‫سےپیالہلےآؤ۔پیٹردودھدوہرہاہے۔“‬ ‫جیسےجیسےسورج کاونچےپہاڑوںکےپیچھےچھپتاگیا‪،‬ہواتیزہوتیگئی۔ہیدی‬ ‫گھرکےباہربینچپربیٹھگئی۔وہیںاسنےایکپیالہدودھپیا۔اسکےبعد‬ ‫بینچسےاکٹھتےہوئےکہا‪:‬‬ ‫”شب بخیر یھّنن سوان! شب بخیر یھّنن بیئر! شب بخیر دادا ااّب! شب بخیر‬ ‫پیٹر!“‬ ‫راتکوہوابہتتیزہوگئی۔اتنیتیزکہگھرکلکڑیکدیواریںچرچرانے‬ ‫‪25‬‬

‫لگیں۔ بکریوں کے اکسارے میں ہوا کے زور سے دونوں بکریاں آپس‬ ‫میںایکدوسرےسےٹکرانےاور” َ یَم َ یَم“کرنےلگیں۔سروکے‬ ‫پیڑوںککئیشاخیںٹوٹکرگرگئیں۔انکلآلپکآنکھکھلگئی۔وہ‬ ‫اکٹھےاورسوچنےلگےکہیھّننہیدیڈررہیہوگیلیکنجبوہاوپرپہنچےتو‬ ‫کانہوںنےدیکھاکہہیدیبےخبرسورہیہے۔اسکامعصومہنستاہواچہرہ‬ ‫اسکےہاتھوںپررکھاہواتھا۔گولسوراخسےچاندنیاندرآرہیتھی‬ ‫اورہیدیکاچہرہاسمیںاورزیادہپیارالگرہاتھا۔انکلوہاںکھڑےاس‬ ‫کودیکھتےرہے۔جببادلکےایکٹکڑےنےچاندکوڈھانپکراندھیرا‬ ‫کردیاتوانکلواپسنیچےآگئے۔‬ ‫دوسرے ِدنحبُصسیٹیکباریکاورتیزآوازسےہیدیجاگگئی۔اس‬ ‫نےآنکھیںکھولیںتودیکھاکہدھوپکایکلکیربسترپرپڑرہیہےاور‬ ‫گھاسسونےکطرحچمکرہیہے۔ابھیہیدیپوریطرحجاگینہیں‬ ‫‪26‬‬

‫تھی‪،‬اسلیےاسکسمجھمیںنہیںآیاکہوہکہاںہے۔اسنےنظریں‬ ‫گھماکرچاروںطرفدیکھا‪،‬پھرانکلکآوازبھیانُسئیدیتواسکوپچھلے‬ ‫ِدنکسبباتیںیادآگئیں۔وہ کاٹھبیٹھی۔اسکا ِدلدوبارہبکریوںکو‬ ‫دیکھنےکوچاہا۔‬ ‫بسترسےنکلکراسنےجلدیجلدیکپڑےبدلے۔سیڑھیسےنیچے‬ ‫کاتریاورگھرکےباہرنکلی۔وہاںپیٹرنظرآیا۔اسکےساتھبکریاںبھی‬ ‫تھیں۔انکلاپنیبکریوںکے کاسارےکادروازہکھولنےجارہےتھے۔‬ ‫ہیدی بھی بکریوں کو دیکھنے کو لپکی۔ انکل نے اسے دیکھا تو پوچھنے لگے‪:‬‬ ‫”ہیدی!کیاتمبھیپیٹراوربکریوںکےساتھچراگاہجاناچاہتیہو؟“‬ ‫ہیدیکابھیدلچاہرہاتھا‪،‬وہخوشیسے کاچھلنےلگی۔انکلاسکخوشی‬ ‫دیکھتےہوئےراضیہوگئےاورھچُکسوچکرپیٹرکوآوازدی‪”:‬پیٹر!یہاں‬ ‫آؤ‪ ،‬ہیدی بھی تمہارے ساتھ جائے گی لیکن تمہیں اپنے ساتھ ھچُک‬ ‫‪27‬‬

‫کھانےکولےجاناچاہیے۔“‬ ‫پیٹرنےاپناکھانےکاتھیلاانکلکطرفبڑھادیااور کانہوںنےاکسمیں‬ ‫ایکبڑیسیروٹیاورپنیرکاایکبڑاٹکڑارکھدیا۔اسکےبعداکنہوںنے‬ ‫ہیدیاورپیٹردونوںکوچراگاہروانہہونےکاجازتدےدی۔‬ ‫ہیدیکےلیےچڑھائیایکبڑیمہمسےکمنہتھی۔بکریاںخوشیخوشی‬ ‫پگڈنڈیپراکچھلکودکررہیتھیں۔جونکےمہینےکاسورجپوریطرح‬ ‫چمکرہاتھااورپہاڑکہریہریگھاسکوبھیچمکارہاتھا۔اکودے کاودے‪،‬‬ ‫نیلےپیلےپھولکھلنےشروعہوگئےتھے۔ہیدیاِدھر کادھردوڑتیپھررہی‬ ‫تھیاور کُمسےعجیبعجیبآوازیںنکالکراپنیخوشیکااظہارکررہی‬ ‫تھی۔وہاپنےدامنمیںپھولبھررہیتھی۔پیٹرکوبکریوںکاخیالتھاکہ‬ ‫وہاِدھر کادھرنہہوجائیں‪،‬سیدھےراستےپرچلتیرہیں۔آخروہدونوں‬ ‫ایکناہموارچٹانیٹیلےکےنیچےپہنچگئے۔پیٹرنےوہاںایکمناسبجگہ‬ ‫‪28‬‬

‫تلاشکرکےاپناتھیلاایکچٹانکےبڑےسےسوراخمیںجمادیاتاکہ‬ ‫ہواکاکوئیتیزجھونکاتھیلےکو کاڑاکرپہاڑیکےدامنمیںگہریڈھلانپرنہ‬ ‫گرادے۔بکریوںنےگھاسچرنیشروعکردی۔‬ ‫تھوڑی دیر بعد اکن کو بھوک لگنے لگی۔ دو پہر بھی ہو گئی تھی۔ پیٹر نے‬ ‫بکریوںکواکٹھاکیا۔یھّننسوانکادودھدوہکرہیدیکےمگمیںبھردیا‬ ‫اورتھیلےسےکھانےکچیزیںنکالکرکپڑےپرپھیلادیں۔ہیدینےفٹا‬ ‫فٹدودھپیلیاپھراپنےکھانےمیںپیٹرکوشریککیا۔پیٹرکواِستواضع‬ ‫پرحیرتہوئی۔کھانےکےبعدہیدیکنظرایکچھوٹیسیسفیدبکری‬ ‫پرپڑیتواسنےدیکھاکہوہمسلسل” َ یَم َ یَم“کررہیہے۔ہیدینے‬ ‫اسکگردنمیںہاتھڈالدیےاورپیٹرسےپوچھا‪:‬‬ ‫”کیاباتہے؟یہکیوںبےچینہے؟“‬ ‫‪29‬‬

‫پیٹرنےبتایاکہیہاپنیماںکویادکررہیہے‪،‬جسکو کاسکےمالکنےبیچ‬ ‫دیاہے۔ہیدیکوبکریپربڑاترسآیا۔وہاسسےباتیںکرنےلگی۔اس‬ ‫نےبکریکوگودمیںاکٹھالیااوربولی‪”:‬تمگھبراؤنہیں‪،‬روؤنہیں‪،‬ابمیں‬ ‫روزانہ یہاںآیاکروںگیاورتمہارےساتھ رہوںگی۔اب تماکیلی‬ ‫نہیںرہوگی۔“‬ ‫بکری ہیدی ک باتیں تو کیا سمجھی ہو گی‪ ،‬لیکن ہیدی کے ہاتھوں نے جو‬ ‫بکریکے جسم کوچھو رہےتھے‪ ،‬اکسپر اثر کیااور ایک م دہردکواپنے‬ ‫قریبپاکربکرینےاّلچنابندکردیا۔‬ ‫تھوڑیدیرتکہیدیاورپیٹرنےآنکھمچولیکاکھیلکھیلا۔ہیدیکوبہت‬ ‫مزہآیا۔ ِدنتیزیسےگزرگیا۔شامہونےلگی‪،‬سورجڈوبنےلگااور‬ ‫پہاڑوںکےپیچھےاپناچہرہچھپانےلگا۔ہیدیکنظرآسمانکطرفاکٹھی‬ ‫تووہحیرتسےاّلچ کاٹھی‪:‬‬ ‫‪30‬‬

‫”پیٹرپیٹر!وہکیاہورہاہے؟آسمانرُسخہورہاہے۔ہرطرفآگکے‬ ‫شعلےنظرآرہےہیں۔پیڑجلرہےہیں۔برفاورچٹانیںبھیلالہو‬ ‫رہیہیں۔“‬ ‫پیرنےبڑیبےپروائیسےجوابدیا‪”:‬ایساروزہیہوتاہے۔“‬ ‫ہیدینےپھرپوچھا‪”:‬مگریہکیاہے؟“‬ ‫پیٹرنےاسیاندازسےکہا‪”:‬بسیہہوتاہے۔“‬ ‫ہیدیبہتخوشتھی۔ کاسنےآجبہتسینئیچیزیںدیکھیتھیں۔‬ ‫واپسیمیںراستےبھرخاموشیرہی۔جیسےہیہیدیکواپناگھرنظرآیاوہدوڑ‬ ‫کراپنےداداکےپاسپہنچگئی۔بڑےمیاںگھرکےباہربینچپربیٹھےہوئے‬ ‫سگارپیرہےتھے۔ہیدینےانکوبتایاکہمیںنےآجشامکوبرفمیں‬ ‫آگلگتےہوئےدیکھی۔پیٹرنےاسکویہنہیںبتایاتھاکہیہآگنہیں‬ ‫‪31‬‬

‫بلکہ جب سورج غروب ہوتا ہے تو پہاڑوں کے پیچھے اس ک روشنی اس‬ ‫رنگکہوجاتیہے۔انکلنےبتایاکہاسے”شفق“کہتےہیں۔‬ ‫اسراتہیدیجلدیسوگئی۔اسکوخوابمیںبھیپہاڑ‪،‬سورج‪،‬پھول‪،‬‬ ‫بکریاںاوربرفسبرُسخنظرآتےرہے۔‬ ‫وقتگزرتاگیا۔گرمیاںآئیں‪،‬خزاںآئی‪،‬پھرسردیاںآگئیں۔خوب‬ ‫برف پڑنے لگی۔ پیٹر نے بکریوں کو چرا گاہ لے جانا چھوڑ دیا۔ اس کے‬ ‫بجائےوہروزانہدوپہرکواسکولجانےلگا۔ہیدیگھرکےہیکاموںمیں‬ ‫لگگئی‪،‬اسلیےاکسکا ِدللگارہا۔ہیدیاپنےداداکوکامکرتےہوئے‬ ‫دیکھتیتواسےبڑاااّھچلگتا۔بڑےمیاںلکڑیکاکامکرتےتھے۔لکڑیک‬ ‫تراشخراشاورنقشونگارہیدیکوبہتبھلےلگتےتھے۔‬ ‫ڈورفلیکےاسکولماسٹرنےانکلآلپکوکہلابھیجاکہپہاڑیعلاقےکے‬ ‫‪32‬‬

‫دوسرےوّچبںکطرحہیدیکوبھیاسکولآناچاہیے‪،‬لیکنبڑےمیاں‬ ‫نےجوابمیںکہلادیاکہہیدیابھیچھوٹیاورکمزورہےاوراسقابل‬ ‫نہیںکہوہروزانہپہاڑسےگاؤںاورپھرگاؤںسےپہاڑواپسیکےلیے‬ ‫اترنےچڑھنےکمحنتبرداشتکرسکے۔‬ ‫ہیدیابساتبرسکہوگئیتھیاوراسنےگھرکےخاصےکامسیکھ‬ ‫لیےتھے۔بکریوںکدیکھبھالبھیاسےآگئیتھی۔بکریاںبھیاسسے‬ ‫مانوس ہو گئی تھیں اور اس ک آواز سنتے ہی ” َ یَم َ یَم“ کرنے لگتی‬ ‫تھیں۔‬ ‫یکایک سردی بڑھ گئی۔ حبُص کے وقت پیٹر ہاتھوں کو ملتا ہوا آتا تا کہ ھچُک‬ ‫گرمیآئے۔ایکراتکوخوببرفپڑی۔اتنیبرفپڑیکہسارے‬ ‫درختبرفسےڈھکگئے۔کسیدرختکاایکاّتپبھینظرنہیںآرہا‬ ‫تھا۔ہیدیاِسمنظرکوکھڑکمیںسےدیکھرہیتھی۔اسکویہمنظربہت‬ ‫‪33‬‬

‫بھلالگرہاتھا۔وہسوچنےلگیکہکاشاتنیبرفپڑےکہگھربرفسے‬ ‫ڈھکجائےاورگھرسےنکلنامشکلہوجائےلیکنہیدیکخواہشپوری‬ ‫نہیںہوئی۔‬ ‫حبُصاکٹھکرانکلنےبرفہٹائیاورچلنےکاراستہبنایا۔راستہصافہوتے‬ ‫ہیپیٹرملنےآگیا۔وہانکلکےپاسبیٹھگیااورباتیںکرنےلگا۔انکلنے‬ ‫اس سے اسکول کے بارے میں پوچھا۔ سردیوں کے زمانے میں پیٹر‬ ‫اسکولجایاکرتاتھااورپڑھنالکھناسیکھتاتھا۔ہیدیکوبھیشوقہوااوروہ‬ ‫پوچھنےلگیکہاسکولمیںکیاہوتاہے۔اسنےپیٹرپرسوالاتکبوچھار‬ ‫کردی۔انکلہنسنےلگے۔پیٹرہیدیکوسمجھانےککوششکرنےلگا۔‬ ‫اسعرصےمیںانکلنےکھانااّیترکرلیااورپیٹرکوبھیکھلایا۔کھانےکے‬ ‫بعدپیٹرنےشکریہاداکیااوراپنےگھرآنےکدعوتدی۔اسنےکہا‪:‬‬ ‫”آپہمارےہاںآئیںاوردادیسےملیں۔“‬ ‫‪34‬‬

‫ہیدی بہت خوش ہوئی۔ اصل میں وہ گاؤں جانا چاہتی تھی۔ ہیدی نے‬ ‫دوسرے ِدنحبُصہیانکلسےپیٹرکےہاںچلنےکاتقاضاشروعکردیا۔‬ ‫انکلنےاسےٹالنےککوششکاورکہاکہابھیبرفبہتہے‪،‬لیکن‬ ‫ہیدیکےشوقاورضدکےآگےانکلکوہتھیارڈالنےپڑے۔‬ ‫ایک ِدنحبُصہیحبُصانکلنےبرفگاڑینکالی۔اسگاڑیمیںلوہےک‬ ‫لمبیتانلگیہوئیتھیجسکوپکڑکرگاڑیکوکھینچنےمیںآسانیہوتیتھی۔‬ ‫وہاسگاڑیمیںبیٹھکراتنیتیزیسےنیچےگئےکہہیدیکومحسوسہواکہ‬ ‫وہاکڑرہیہے۔وہخوشیسےچیخنےلگی۔تھوڑیہیدیرمیںوہپیٹرکےگھر‬ ‫پہنچگئے۔گاڑیٹھیکگھرکےباہر کرک۔انکلنےہیدیکوگھرمیںبھیج‬ ‫دیا۔‬ ‫جس دروازے سے ہیدی پیٹر کے گھر میں داخل ہوئی وہ باورچی خانے‬ ‫میںکھلتاتھا۔باورچیخانےسےایکدروازہایکچھوٹےسےکمرےمیں‬ ‫‪35‬‬

‫کھلتاتھا۔کمرےکچھتبہتنیچیتھیاورکمرہکھلاکھلاساتھا۔کمرےمیں‬ ‫ہیدی کو دو عورتیں نظر آئیں۔ ایک عورت ایک جیکٹ ک مرتّم کر‬ ‫رہی تھی۔ دوسری عورت بہت بوڑھی تھی اور اس ک کمر چُ کھکی ہوئی‬ ‫تھی۔ وہ ایک کونے میں چپ چاپ بیٹھی ہوئی تھی۔ ہیدی سیدھی اسی‬ ‫عورتکےپاسگئیاورکہنےلگی‪:‬‬ ‫”دادیسلام!آخرمیںآہیگئی۔“‬ ‫دادینےسراٹھایا‪،‬ہیدیکاہاتھاپنےہاتھمیںلیااوربولیں‪”:‬کیاتمانکل‬ ‫آلپکپوتیہو؟“‬ ‫جبہیدینےبتایا‪”:‬جیہاںاوروہیجک ُُمبرفگاڑیمیںساتھلائے‬ ‫ہیں۔“ تو دونوں عورتوں کو بڑا بّجعت ہوا۔ وہ تینوں باتیں کرنے لگیں۔‬ ‫باتوںکےدورانہیدینےاِدھر کادھرنظرڈالیتواسےمعلومہواکہگھر‬ ‫‪36‬‬

‫ککھڑککاایکپٹجھکاہواہے۔اسنےکہا‪”:‬دادی!دیکھیکھڑککا‬ ‫ایکپٹلٹکرہاہےاورہلرہاہے‪،‬کہیںگرنہجائے۔میرےدادااس‬ ‫کوٹھیککرسکتےہیں۔“‬ ‫دادینےجوابدیا‪”:‬میریپیارییّچب!میںدیکھنہیںسکتی‪،‬ہاںآوازنُس‬ ‫سکتیہوں۔پٹکےہلنےکآوازیںراتکوزیادہآتیہیں۔بعضوقتتو‬ ‫جک ُُمڈرہوتاہےکہیںگھرہینہگرجائےاورہممرجائیں۔کوئیبھیمدد‬ ‫کرنےوالانہیںہے۔“‬ ‫بڑیبینےہیدیکوسمجھانےککوششککہوہنابیناہیں‪،‬لیکنہیدیک‬ ‫سمجھمیںیہباتنہیںآئیکہھچُکلوگایسےبھیہوتےہیںجودیکھنہیں‬ ‫سکتے۔اسنےبڑیبیکاہاتھپکڑااورکھڑککےپاسلےگئیتاکہانکو‬ ‫برفگرنےکامنظردکھائے۔بڑیبینےدوبارہبتانےککوششکمگر‬ ‫ہیدیاپنیباتپرقائمتھی۔وہکہنےلگی‪”:‬دادیگرمیوںمیںبھیآپ‬ ‫‪37‬‬

‫سورجکروشنیدیکھتیہوںگی۔سورججبپہاڑوںکےپیچھےچھپنےلگتا‬ ‫ہےتوہرچیزرُسخہوجاتیہے۔کیاآپیہمنظرنہیںدیکھسکتیں؟“‬ ‫جب دادی نے انکار میں سر ہلایا تو ہیدی سے برداشت نہ ہو سکا اور وہ‬ ‫صدمےسےرونےلگی۔اسکا ِدلچاہاکہوہدادیکمددکرے‪،‬لیکن‬ ‫ہیدیکیااللہکےسواکوئیبھیدادیکآنکھوںمیںروشنیواپسنہیںلا‬ ‫سکتاتھا۔ہیدیکےرونےسےبڑیبیکو کدکھپہنچااوراکنہوںنےہیدیکو‬ ‫دلاسادینےکےلیےکہاکہاگروہانکےپاسکبھیکبھیآتیرہےگیتو‬ ‫اکنکتکلیفکمہوجائےگی۔ہیدینےجلدیجلدیآتےرہنےکاوعدہ‬ ‫کیا اور کہا کہ وہ دوبارہ اپنے دادا کو ساتھ لائے گی جو کھڑک کے پٹ کو‬ ‫ٹھیککرکےجمادیںگے۔دونوںعورتوںکویقینہیںآیاکہانکلآلپ‬ ‫اسکباتمانیںگے‪،‬کیوںکہانکلآلپکئیسالسےپہاڑسےنیچے‬ ‫نہیںاترےتھے۔‬ ‫‪38‬‬

‫واپسیمیںہیدینےانکلکوراستےہیمیںساریباتبتادیاوریہبھیکہ‬ ‫دادیکاگھرگرنےوالاہے‪،‬مرتّمکضرورتہے۔انکلکواسبات‬ ‫سےکوئی ِدلچسپینہیںتھیاوروہمرتّمکرنےکےلیےاّیترنہیںتھے‬ ‫لیکنہیدیکےباربارکہنےپراوراسکپریشانیدیکھکروہپیٹرکماںاور‬ ‫دادیکمددکرنےکےلیےاّیترہوگئے۔‬ ‫دوسریحبُصہیہیدیاورانکل‪،‬پیٹرکےگھرپہنچگئے۔ہیدیدوڑیدوڑی‬ ‫اندرگئیاورپیٹرکماںاوردادیدونوںکےہاتھچومے۔تھوڑیدیرمیں‬ ‫انکوگھرکےباہرٹھوکاپیٹیکآوازآنےلگی۔پیٹرکماںباہرکطرف‬ ‫لپکیں اور دیکھا کہ انکل آلپ کھڑک کے پٹ ک مرتّم میں مصروف‬ ‫ہیں۔اکنہوںنےانکلکواندرآنےکوکہا‪،‬لیکنانکلنےصرف”نہیں“‬ ‫کہااوراپنےکاممیںلگےرہے۔‬ ‫ایک اور سردیاں گزر گئیں‪ ،‬پھر گرمیاں آئیں اور پھر دوسری سردیاں‬ ‫‪39‬‬

‫آئیں۔ پہاڑ پر ہیدی ک یہ دوسری سردیاں بھی ختم ہونے کے قریب‬ ‫تھیں۔ابہیدیذرابڑیہوگئیتھی۔اسنےاپنےداداسےبہتسیکام‬ ‫ک اور ایّھچ باتیں سیکھ لی تھیں۔ اب وہ ہر ہفتے پیٹر ک ماں اور دادی کو‬ ‫دیکھنےجاتیتھی۔وہانکوبہتچاہنےلگیتھی۔ہیدیاپنےداداکےپہاڑی‬ ‫گھرمیںخوشاورمطمئنتھی۔کھلیصافہوااورآلودگیسےپاکماحول‬ ‫نےاسکصحتپربھیااّھچاثرکیاتھا۔‬ ‫سردیوںکےدورانپیٹردوبارہاسکولماسٹرصاحبکاپیغاملےکرانکل‬ ‫آلپکےپاسآیاکہہیدیکواسکولبھیجناشروعکردیںلیکنانکلنے‬ ‫صاف انکار کر دیا۔ سردی کم ہونے لگی تھی‪ ،‬سورج ک تیز کرنوں نے‬ ‫برفکوپگھلاناشروعکردیاتھا۔ایک ِدنایکآدمیگھرکےباہرکھڑاتھا۔‬ ‫ہیدی ک نظر اس پر پڑی۔ وہ کالے کپڑے پہنے ہوئے تھا اور شریف‬ ‫آدمیمعلومہورہاتھا۔اسنےہیدیسےکہا‪”:‬ڈرونہیں‪،‬جک ُُمےّچببہت‬ ‫‪40‬‬

‫اےّھچلگتےہیں۔آؤ مکج ُھسےمصافحہکرو۔تمہیدیہونا؟تمہارےدادا‬ ‫کہاںہیں؟“‬ ‫”وہگھرکےاندرہیںاورلکڑیکےچمچےبنارہےہیں۔“‬ ‫ہیدینےیہکہہکرانصاحبکواندربلالیا۔وہصاحبڈورفلیکےمذہبی‬ ‫رہ نماتھے اور جب انکلوہاں رہتےتھے تویہ صاحب ان کے پڑوسی‬ ‫تھے۔ وہ انکل سے یہ کہنے آئے تھے کہ ہیدی کو اسکول بھیجا کریں‪ ،‬یہ‬ ‫ہیدیکتعلیمشروعکرنےکےلیےبہتمناسبوقتہے‪،‬مگرانکل‬ ‫نہیںمانے۔انکاکہناتھاکہہیدیکےلیےااّھچہےکہوہپہاڑیہیپررہ‬ ‫کرپرندوںاورجانوروںسےزندگیکاسبقسیکھے۔اسکولجاکروہرُبے‬ ‫طورطریقےسیکھسکتیہے‪،‬لیکنانصاحبنےپھرزوردےکرکہا‪:‬‬ ‫”انکلآلپ!آپکوگاؤںمیںواپسآجاناچاہیےتاکہہیدیاسکولمیں‬ ‫‪41‬‬

‫پڑھسکے۔“‬ ‫انکلنےانسےہاتھملاکردھیمےلہجےمیںجوابدیا‪”:‬جک ُُممعلومہے‬ ‫آپ یّچب کو اسکول بھجوانے کو کیوں کہہ رہے ہیں‪ ،‬لیکن میں یہ نہیں کر‬ ‫سکتا۔یہمیراآخریفیصلہہے۔میںہیدیکواسکولنہیںبھیجوںگااورنہ‬ ‫گاؤںمیںرہنےکوواپسجاؤںگا۔“‬ ‫وہصاحبنااکمیدہوکرخاموشیسےواپسچلےگئےمگرانکلکا کموڈخراب‬ ‫ہوگیا۔ابوہھچُکنہبولےاور ِدنبھرہیدیسےبھیباتنہک۔‬ ‫ابھیبڑےمیاںکاموڈٹھیکنہیںہواتھاکہدوسرے ِدنحبُصدروازے‬ ‫پردستکہوئی۔اسبارڈیٹیآئیتھی۔اسنےہیٹپہنرکھاتھاجسپر‬ ‫خوبصورتپرلگےہوئےتھے۔لمباکوٹاورلمباشرارہجواتنانیچےتھا‬ ‫کہ زمین سے لگ رہا تھا۔ انکل نے چپ چاپ اس کو اوپر سے نیچے تک‬ ‫‪42‬‬

‫دیکھا۔ڈیٹینےباتشروعک‪:‬‬ ‫”ہیدیکتنیایّھچاورخوشنظرآرہیہے۔یہاتنیتندرستتواناہوگئی‬ ‫ہےکہجک ُُماسکوپہچاننےمیںدتّقہوئی۔اسکودیکھنےکےلیےجلد‬ ‫یہاں آنا چاہتی تھی لیکن دو سال تک اتنی مصروف رہی کہ وقت نہیں‬ ‫نکالسکی۔“اسکےبعدڈیٹینےتفصیلسےبتایا‪:‬‬ ‫”جبسےمیںفرینکفرٹشہرگئیہوںاسیوقتسےہیدیکےلیےفکر‬ ‫مندتھیاوراسکےلیےکسیاےّھچسےگھرکتلاشمیںتھی۔شکرہے‬ ‫کہابجک ُُماسکےلیےایکااّھچگھرملگیا۔شہرمیںایکمالدارگھرانا‬ ‫ہے۔اکنکایکبیٹیفالجسےمعذورہوگئیہےاوربےچاریہروقتپہیا‬ ‫کرسی(وہیلچیئر)پربیٹھی رہتیہے۔تنہائیاورخاموشی سےپریشان‬ ‫رہتیہے۔اسکےگھروالےاسکدسراہٹکےلیےایکہمجولیک‬ ‫تلاش میںہیں‪،‬جواسکےساتھباتیںکرےاورکھیلےاوراسطرح‬ ‫‪43‬‬

‫معذورلڑککاوقتااّھچکٹے۔جک ُُمفوراًہیدیکاخیالآیااورمیںاسکو‬ ‫لینے کے لیے سیدھی یہاں آ گئی۔ وہاں رہنے سے ہیدی ک زندگی بن‬ ‫جائےگی۔“‬ ‫ساریباتسن کرانکلنے کہا‪”:‬میںہیدی کواپنے سےدُجانہیںکر‬ ‫سکتا۔“‬ ‫لیکنڈیٹیاپنیباتپرقائمرہی۔وہانکلپرےّصغہونےلگیاورکہنےلگی‪:‬‬ ‫”میں نےگاؤںمیںسبھچُکنُسلیاہےکہآپنےہیدیکواسکول‬ ‫بھیجنے سے بالکل انکار کر دیا ہے۔ آپ اس کو جاہل رکھنا چاہتے ہیں۔“‬ ‫ڈیٹینےانکلکودھمکیدی‪”:‬اگرآپنےہیدیکونہیںچھوڑاتومیںاس‬ ‫کوتعلیمسےروکنےکے َََغکامپرآپکےخلافمقدمہدائرکروںگی‬ ‫اور عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانے سے نہیں چوکوں گی‪ ،‬تعلیم سے روکنا‬ ‫خلا ِفقانونہے۔یہمیریبھانجیہے۔میںاسےجاہلنہیںرہنےدوں‬ ‫‪44‬‬

‫گی۔“‬ ‫انکلکوبھیہّصغآگیااوروہاّلچکربولے‪:‬‬ ‫”بسبسبہتہوگیا۔“‬ ‫ڈیٹی نے کہا‪” :‬آپ اس کو اپنے پاس رکھنا کب چاہتے تھے۔ جب میں‬ ‫اسےیہاںلائیتھیتوآپنےبڑیمشکلسےاسےقبولکیاتھا‪،‬اسلیے‬ ‫خاصطورپرجک ُُماسکفکرتھیاورابمیںاسےلےکرجاؤںگی۔“‬ ‫ہیدیکوپہاڑیزندگیپسندآگئیتھی۔وہیہاںخوشتھی۔پہاڑیکسادہ‬ ‫فطریزندگیاسکوایّھچلگتیتھی۔ابوہیہیںرہناچاہتیتھی۔اسنے‬ ‫اپنےداداکاہاتھمضبوطیسےپکڑلیا۔ڈیٹینےہیدیکادوسراہاتھپکڑلیا‬ ‫۔ہیدینےکہا‪”:‬آنٹی!جک ُُممتلےجاؤ‪،‬جک ُُمیہیںرہنےدو۔“‬ ‫لیکنڈیٹیاپنیباتپرڈٹیرہی۔انکلکاہّصغبڑھگیا۔اکنہوںنےفرشپر‬ ‫‪45‬‬

‫پیر پٹخنے شروع کر دیے۔ وہ بڑبڑاتے رہے‪ ،‬لیکن آخر ڈیٹی ک ضد کے‬ ‫آگے کانہوںنےہتھیارڈالدیےاوربولے‪”:‬لےجاؤاسکواوربربادکر‬ ‫دولیکنابکبھیمیرےپاسواپسنہلانا۔میںنہیںچاہتاکہاسےپروں‬ ‫وگاوالراےکرہویٹںگمایجںیدسییک کھُوتکںراروہرنیہہموی۔ں“اِسکے کُمسےاِسقسمکباتیں ک اس‬ ‫یہکہہکربڑےمیاںباہرنکلگئے۔‬ ‫ان کے نکلت ُے ہی ڈیٹی الماری ک طرف لپکی اور ہیدی کے کپڑے وغیرہ‬ ‫نلکاگےلتوک کُرتگوٹاھپڑسیبآناسئکیتی۔اہوس۔تنمہاےرہیدےیداسداےاِکہاس‪:‬و”اقگرتشےہّصرغممییںتںمہہایرںا۔ِدہّلصنہغ‬ ‫ٹھنڈاہوجائےگاتووہخودراضیہوجائیںگے۔“‬ ‫ہیدی نے پوچھا‪” :‬میں جب چاہوں واپس آ سکتی ہوں؟ کل ہی واپس آ‬ ‫‪46‬‬

‫سکتیہوں؟آپسچکہہرہیہیںنا؟“‬ ‫”ہاںجبتمہارا ِدلچاہےواپسآجانا‪،‬مگراِسوقتجلدیکرو۔راستہ‬ ‫لمباہے۔ہمیںٹرینپکڑنیہے۔وقتنکلجائےگا۔“‬ ‫ہیدیکوابذرانُسلّیہوگئیاوروہراضیہوگئی۔ڈیٹینےہیدیکاہاتھپکڑا‬ ‫اورچلپڑی۔راستےمیںپیٹراپنیبکریوںکےساتھنظرآیا۔ہیدیپر‬ ‫اسکنظرپڑیتواسنےپریشانہوکرپوچھا‪”:‬کہاںجارہیہو؟“‬ ‫”میںفرینکفرٹجاریہوںلیکنجلدہیواپسآجاؤںگی۔“‬ ‫پیٹرکآنکھوںمیںآنسوتیرنےلگے۔ڈیٹیکوڈرہواکہکہیںپیٹرکودیکھ‬ ‫کرہیدیپھرارادہنہبدلدے‪،‬اسلیےاسنےہیدیکاہاتھمضبوطی‬ ‫سےپکڑلیااورتیزتیزچلنےلگی۔ڈیٹینےفرینکفرٹکتعریفشروعک‬ ‫اوریہباتپھردہرائی‪:‬‬ ‫‪47‬‬

‫”اگرتمہیںااّھچنہلگےتوتمجبچاہوداداکےپاسچلیآنا۔“‬ ‫تھوڑیدیرمیںوہگاؤںپہنچگئیں۔یہاںپہنچکرڈیٹیاورزیادہتیزچلنےلگی‬ ‫کہکہیںگاؤںوالےانکودیکھکرسوالاتشروعنہکردیں۔وہبھاگم‬ ‫بھاگ اسٹیشن پہنچ گئیں اور فرینکفرٹ جانے والی گاڑی میں بیٹھ گئیں۔‬ ‫جیسے ہی ریل چلی‪ ،‬ہیدی ک آنکھوں میں آنسو آ گئے۔ اس نے بھرائی‬ ‫آواز میں کہا‪” :‬اللہ حافظ! میرے پہاڑو! اللہ حافظ! میں جلد ہی واپس‬ ‫آؤںگی۔“‬ ‫پھراسنےاپنیخالہکطرفدیکھکرکہا‪”:‬ہیںناآنٹی؟میںجلدواپسآ‬ ‫جاؤںگینا؟“‬ ‫‪48‬‬

‫ہیدیکےجانےکےبعدانکلآلپکحالتخرابہوگئی۔ہیدیکے‬ ‫ساتھزندگیکسبخوشیاںچلیگئیں۔وہاپنےآپسےکہتے‪”:‬معلوم‬ ‫نہیںمیںمرنےسےپہلےاپنیپوتیکودیکھسکوںگایانہیں۔“‬ ‫کبھیوہا ُّتاقسےپہاڑسےنیچےجاتےتولوگانکےتنےہوئےچہرے‬ ‫کودیکھکرانکوبدمزاجکہتے۔مائیںاپنےچھوٹےوّچبںکوانکےنامسے‬ ‫ڈراتیں۔ انکل آلپ کبھی کبھی اپنا پنیر بیچنے اور گوشت وغیرہ خریدنے‬ ‫گاؤںسےگزرتےہوئےنیچےوادیمیںجاتےتھے۔وہاپنےکامسےکام‬ ‫رکھتےاوراپنےخیالوںمیںمگنچلےجاتے۔انکےجانےکےبعدلوگ‬ ‫چھوٹیچھوٹیٹکڑیوںمیںجمعہوکرباتیںکرتے۔انمیںسےزیادہترکا‬ ‫خسیلااملکتاھاجوکاہانبکبلھیآنلہیپںکادچیہرتہےپلہیلےکنسسےزبیاادہسکپررخم ّتُفتہقوگتیھاےہکےہ۔ہایدبیوکہو‬ ‫انسےجداکرنازیادتیہے۔‬ ‫‪49‬‬

50


Like this book? You can publish your book online for free in a few minutes!
Create your own flipbook