پیاریسیپہاڑیلڑک یوہانا ی پشری ترجمہمسعوداحمدبرکاتی جاگوجگاؤ نونہالادب
ای ک ُببشکریہروشنائیڈاٹکام
جون کا مہینہ تھا۔ تیز دھوپ نکلی ہوئی تھی۔ سوئٹزر لینڈ کا پہاڑی علاقہ تھا۔ایکجوانتندرستعورتپہاڑیراستےپرچڑھرہیتھی۔راستہ بہت زیادہ ڈھلواں اور اونچا نیچا تھا۔ یہ راستہ ایک چھوٹے سے خوب صورتقصبےمائنفیلڈکےباہرسےگزرتاتھا۔بڑیلطیفہواچلرہی تھی۔ یہ ہوا جنگلی پھولوں ک خوش وُب سے مہک رہی تھی۔ پہاڑی ک اونچائیپرچراگاہوںمیںپھول،پودےاوردرختخودبہخوداکگآتے 5
ہیں۔یہانسانکمحنتکےمحتاجنہیںہوتے۔ عورت کا نام ڈیٹی تھا۔ اس کے ایک ہاتھ میں کپڑوں ک گٹھڑی تھی۔ دوسرےہاتھسےاسنےایکچھوٹیسیلڑککاہاتھپکڑرکھاتھا۔لڑک پانچبرسسےزیادہکدکھائینہیںدیتیتھی۔اسکےگالدھوپک گرمیسےرُسخہورہےتھے۔گرمیکےباوجودلڑکنےکئیکپڑےپہن رکھےتھے۔وہ کدہرالباسپہنےہوئےتھی،اونیموزے،بھاریبوٹاور رُسخ رنگ کا موٹا گلو بند۔ لڑک بوجھل قدموں سے چل رہی تھی۔ کئی گھنٹےکچڑھائیچڑھنےکےبعددونوںایکچھوٹےسےگاؤںڈورفلیپہنچ گئیں۔ ڈیٹیاسگاؤںکرہنےوالیتھیاوروہاںکےلوگاسکوجانتےتھے۔ بعضگھروںکےاندرسےاسکوآوازبھیدیگئیلیکناسنےجواب نہیںدیااورچلتیرہی۔جبوہگاؤںکبڑیسڑککےآخریرِسےپر 6
کُواتقاعوار کایوکپمرکجاا رنہتیکہپوہنتچویتمویاں بسمھکیاتمنہامریںسے سےااتیھکچآلووازںآگئیی:۔”ڈبیٹسی!آادگھرا منٹ!“ ڈیٹیرکگئیاورخاموشکھڑیہوگئی۔چھوٹیلڑکبنچپربیٹھگئی۔ ڈیٹینےاکسسےپوچھا”:ہیدی!کیابہتتھکگئیہو؟“ ہیدینےجوابدیا”:نہیںلیکنجک ُُمگرمیبہتلگرہیہے۔“ ”خیرہمجلدیوہاںپہنچجائیںگے۔اسیطرحچلتےرہےتوایکگھنٹےمیں ہموہاںہوںگے۔“ اسیوقتایکموٹیمگرخوبصورتعورتمکانکےاندرسےنکلیاور انکےساتھہوگئی۔چھوٹیلڑکہیدیبھیبنچپرسے کاٹھکر کانکےپیچھے چلنے لگی۔ دونوں عورتیں آپس میں باتیں کر رہی تھیں۔ وہ ڈورفلی اور 7
کاسکےقریبرہنےوالےلوگوںکےبارےمیںباتیںکررہیتھی۔ اسعورتکانامباربیتھا۔آخراکسنےڈیٹیسےپوچھاکہوہہیدیکے ساتھکہاںجارہیہے؟ ڈیٹینےباربیکوبتایاکہچندسالپہلےمیریبہنکاانتقالہوگیاتھا۔ہیدی اکسیکبیٹیہے۔یہ کدنیامیںاکیلیرہگئیتھی،اسلیےمیںنےاِسکورکھ لیااورپالاپوسالیکنابجک ُُمشہرفرینکفرٹمیںایکبہتعمدہنوکریمل رہیہےاورشہریہاںسےخاصادورہے۔ باربینےپوچھا”:توپھرغریبہیدیکدیکھبھالکونکرےگا؟“ ڈیٹینےجوابدیا”:میںاِسےانکلآلپکےپاسلےجارہیہوںوہ پہاڑپررہتےہیں۔وہاِسکےداداہیں۔ابضروریہوگیاہےکہانکو ہیدیکذےّمداریسونپیجائے۔“ 8
یہنُسکرباربیبڑیحیرانہوئی۔گاؤںکےسبلوگانکلآلپاور کان کےروکھےپنسےواقفتھے۔وہپہاڑپربالکلاکیلےرہتےتھے۔گاؤں کےکسیآدمیسےباتنہیںکرتےتھے۔وہبرسوںسےگرجابھینہیں گئے تھے۔ کان ک سفید داڑھی خاصی لمبی تھی۔ کان ک آنکھوں سے وحشت ٹپکتی تھی۔ کسی کو نہیں معلوم تھا کہ اکن کا نام انکل آلپ کس طرحپڑااوروہاتنےبرسوںسےتنہاکیوںرہرہےہیں۔باربیجانتیتھی کہڈیٹیسےزیادہانکلآلپکےبارےمیںکوئینہیںجانتا۔اسکے پوچھنےپرڈیٹینےبتاناشروعکیا: ”انکل آلپ اپنے باپ کے سب سے بڑے بیٹے ہیں۔ ان کا ایک چھوٹا بھائی تھا۔ وہ ایک عمدہ مکان میں اور ایک اےّھچ گاؤں میں رہتے تھے، لیکنانکلکوگاؤںکرُپسکونزندگیپسندنہیںتھی۔ کانکوشہرکرونق اورہنگامےاےّھچلگتےتھے۔چناںچہوہگاؤںسےنکلکھڑےہوئے۔وہ 9
شہروں شہروں گھومتے پھرتے رہے اور رُبی صحبت میں پھنس گئے۔ شرابپینےاورجواکھیلنےلگےاوردھیرےدھیرےاپنیساریجائیدادہار گئے۔جب کانکےماںباپکویہحالاتمعلومہوئےتووہبےچارے شرماورغمکےمارےختمہوگئے۔اکنکابھائیبھیبربادہوگیا۔نہمعلوم وہکہاںچلاگیا۔کسیکو کاسکےبارےمیںآجتکخبرنہیں۔ انکلآلپبھیغائبہوگئے۔بساکنکرُبیباتیںیادرہگئیں۔بہت ِدنبعدمعلومہواکہوہکسیدوردرازملککفوجمیںملازمہوگئےہیں۔ اِسکےبعددسبرستک کانکےقّلعتمکسیکوھچُکنہیںمعلومہوا۔پھر ایک ِدنوہگاؤںواپسآگئے۔ کانکےساتھانکاایکبیٹاتھا۔ کانہوں نےاپنےبعضعزیزوںسےکہاکہوہاسلڑکےکدیکھبھالکریں،لیکن کوئیعزیزراضینہیںہوا۔کوئی کانسےیا کانکےلڑکےسےواسطہنہیں رکھناچاہتاتھا۔انکلاتنےےّصغہوئےکہاکنہوںنےقسمکھائیکہآئندہوہ 10
گاؤںمیںقدمنہیںرکھیںگے۔اِسکےبعدوہڈورفلیآگئےاوراپنے لڑکےکےساتھہیرہنےلگے۔لڑکےکانام”توبیاس“تھا۔انکلکبیوی کےقّلعتمکسیکوھچُکپتانہیںہے۔بعضلوگوںکاخیالہےکہ کانک بیویکاانتقالہوچکاہے۔ انکلنےھچُکرقمبچارکھیتھیجسسے کانہوںنےتوبیاسکوبڑھئیکاکام سیکھنے کے لیے بھیج دیا۔ لڑکے کو تو گاؤں والے پسند کرتے تھے لیکن بڑےمیاںکسیکواےّھچنہیںلگتےتھے۔بعضلوگوںنےیہخبرپھیلادی تھیکہفوجیملازمتمیں کانسےکوئیبڑیغَلَطیہوگئیتھیجسکوجہ سےمشکلمیںپھنسگئےتھے،ذٰہلاوہاںسےبھاگآئے۔انکدادی اورمیریپردادیبہنیںتھیں،اسلیےہمانکوانکلکہنےلگےاورچوں کہڈورفلیمیںتقرًابیسبہیہمارےرشتےدارتھے،اسلیےسبگاؤں والےانکوانکلکہنےلگے۔پھرجبسےوہڈورفلیسےبھیاوراوپرپہاڑ 11
پرجاکررہنےلگےتووہانکلآلپمشہورہوگئے(انگریزیمیںآلپکے معنیپہاڑکچوٹیکےہیں)۔ اکنکالڑکاتوبیاسبڑھئیکاکامسیکھکرواپسگاؤںآگیا۔ھچُک ِدنبعدمیری بہنایڈلہیڈسےاکسکشادیہوگئی۔وہدونوںہنسیخوشیرہنےلگے۔ انکیہیّچبہیدیپیداہوئی۔لیکنافسوسدوسالہیگزرےتھےکہ توبیاسکاانتقالہوگیا۔وہایکمکانبنارہاتھاکہلکڑیکاایکلٹھااکسکے سرپرآنپڑا۔میریبہنکواسکموتکااتناصدمہہواکہوہسختبیمار پڑگئیاوردوبارہبسترسےنہ کاٹھسکی۔چندہفتوںکےبعدوہبھیختمہوگئی۔ بہتسےلوگوںکاکہناہےکہیہحادثہانکلکےرُبےاعمالکوجہسے ہواہے۔ہمارےمذہبیپیشوانےبھیانکلسےکہاکہانکواپنےگناہوں سےتوبہکرنیچاہیے،لیکناِنباتوںسےانکلاتنےےّصغہوئےکہاکنہوں نےتماملوگوںسےبولچالہیبندکردی۔وہپہاڑپرچلےگئےاوروہیں 12
رہنےلگے۔جبسےوہنیچےاکترےہینہیں۔ہیدیکوجبسےمیںپال رہیہوں،لیکنابمجبورہوں،جک ُُمنوکریکوجہسےفرینکفرٹجاناپڑ رہا ہے۔ انکل کے علاوہ ہیدی کا کون ہے جس کے پاس اس کو چھوڑ دوں۔“ جبیہدونوںعورتیںباتیںکررہیتھیںتواِسدورانہیدیخاموشی سے راستے سے ہٹ کر ہرے بھرے درختوں ،پودوں اور پھولوں ک طرفچلیگئی۔وہبہتخوشتھی۔اِسسےپہلے کاسنےایسیخوب صورتاورسرسبزجگہنہیںدیکھیتھی۔یہک کھلیجگہاکسکوبہتایّھچ لگرہیتھی۔وہاپنیخالہڈیٹیکےساتھجسقصبےمیںرہتیتھیوہاں اکسکوگھرمیںہیرہناپڑتاتھا۔اکسکوباہرنکلنےکاجازتنہیںتھی۔اس وقتوہخوببھاگدوڑاور کاچھلکودکررہیتھی۔سورجکروشنیمیں چمکتےہوئےحسینورنگینپھولوںکودیکھکراکسکا ِدلخوشیسےجھوم 13
رہاتھا۔وہپلٹکراپنیخالہکےپاسلوٹناچاہتیتھیکہاسکنظرایک لڑکےپرپڑیجوڈھیلیڈھالیپتلونپہنےہوئےتھالیکناسکےپیروں میںجوتےنہیںتھے۔وہبکریوںکاایکگلہچرارہاتھا۔ ہیدی اپنے بھاریکپڑوںمیں ہانپتیکانپتی اکسلڑکےکطرفدوڑی۔ لڑکےنےایکلمحےکےلیےبکریوںکوگھاسچرنےکےلیےچھوڑدیا۔ ہیدی قریب ہی بیٹھ گئی اور بکریوں کے گلے میں لٹکی ہوئی گھنٹیوں ک جھنکار کُسلگی۔ہواگرمتھی۔ہیدینےاپنےجوتے،موزے،گلوبنداور ھچُککپڑےاکتاردیے۔اِسکےساتھ کاسنےلڑکےپرسوالوںکبوچھار کردی: ” کُتکتنیبکریاںچراتےہو؟“ ”انکےنامکیاہیں؟“ 14
” کُتانکوکہاںلےجارہےہو؟“ ”یہبکریاںکسکہیں؟“ لڑکاہنساکہیہلڑک کاسکوکسیسوالکاجوابدینےکمہلتنہیںدے رہیہےاورسوالپرسوالکیےجارہیہے۔اچانکہیدینےاپنیخالہ کآواز کس: ”ہیدی! تمکہاںہو؟کیاکررہیہو؟تمہارےکپڑےاورجوتےکہاں ہیں؟“ ہیدی نے جواب دیا” :میں یہاں ہوں ،میرے کپڑے گھاس پر رکھے ہیں۔جک ُُمگرمیبہتلگرہیتھی،اسلیےمیںنےھچُککپڑےاکتار دیے۔آخربکریاںبھیتوکپڑےنہیںپہنتیں۔“ ڈیٹیوہاںآئیاوراکسکاہاتھپکڑتےہوئےکہا: 15
”فوراًآؤبےوقوفلڑک!اورپیٹر! کُتیہکپڑےاکٹھاکرانکلآلپکےگھر تکلےآؤ،کیوںکہتمہیںبھیتوادھرہیآناہے۔“ بکریوںکوچرانےوالالڑکاپیٹرگیارہبرسکاتھا۔وہروزانہحبُصہیحبُصنیچے ڈورفلیگاؤںجاتااورگھرگھرسےبکریوںکوجمعکرکے کانکوچرانےکے لیےپہاڑیچراگاہوںمیںلےآتا۔وہانکلکبکریاںبھیچرانےلے جاتاپھرشامکو کانہیںواپسپہنچادیتا۔ ہیدیاورپیٹربہتجلددوست بنگئے۔پیٹرصرفگرمیوںہیمیں اپنےہمجولیوںسےملجلسکتاتھا۔سردیمیںتو ِدنبہتچھوٹاہوتا ہے۔اسموسممیںتوصرفبکریاںہیپیٹرکےساتھہوتیتھیں۔گھر میںصرفاکسکماںاوردادیتھیں۔اسکاباپبھیچرواہاتھالیکنچند برسپہلےوہایکدرختکاٹتےہوئےدبکرمرگیاتھا۔پیٹرکماںکانام بریختتھا،لیکن کاسکوہرشخص”چرواہےکماں“کہاکرتاتھا۔پیٹرک 16
دادیہرشخصکدادیااّمںتھیں۔باربیتوواپساپنےگھرچلیگئیلیکن ڈیٹی،پیٹراورہیدیچلتےرہےاورآخرانکلکےگھرکےقریبپہنچگئے۔ انکلآلپاپنےلکڑیکےگھرکےباہربینچپرخاموشبیٹھےہوئےتھے۔ پائپ کانکے کُممیںلگاہواتھا اور ہاتھگھٹنوںپررکھے ہوئےتھے۔ ہیدیدوڑکرسبسےآگےنکلگئیاورسیدھیانکلکےپاسپہنچگئی۔ اکسنےاپناہاتھآگےبڑھایااوربولی”:ہیلوداداااّب!“ انکلکھڑےہوگئےاورروکھےپنسےبولے”:اوہو،یہمیںکیادیکھرہا ہوں؟“ مگراِسکےساتھہیدیکاہاتھاپنےہاتھمیںلےلیا۔ہیدینےاپنےدادا کوغورسےدیکھا۔ کاسکو کانکبڑیلمبیداڑھیاورگھنیسفیدبھنویں بہتپسندآئیں۔ابڈیٹیاورپیٹربھیقریبپہنچچکےتھے۔پیٹرخاموش کھڑاہوگیا۔ڈیٹیسلام کرنےکےبعدبولی”:میںآپکپوتیکولائی 17
ہوں۔کیاآپنےاِسےپہچانلیا؟جبآپنےاِسکوآخریباردیکھا تھاتویہصرفایکبرسکتھی۔“ پ”ھکُرتپایٹسرکےویہدایکھںککیروبوںللائےی:ہ”وا؟ور“ا کُنتکنولدآوگلیاپرہنہےاوِجاسؤر،واپکنھیےباکنردیاوزںسکوےکہلا۔ے کر۔“ کانہوںنےپیٹرکطرفاِسطرحدیکھاکہوہفوراًچلتابنا۔ ڈیٹینےانکلکوبتایا”:ابمیںشہرجارہیہوں۔میںنےہیدیکوچار برستکرکھا۔میرےعلاوہاب کدنیامیںآپہیاِسکےہیں۔یہآپ کذےّمداریبھیہے۔“ انکلنےڈیٹیکوگھورکردیکھااوربولے”:ٹھیکہے،لیکناگراِسکا ِدل یہاںنہلگااوراِسنےتمہیںیادکرکےرونااّلچناشروعکردیاتومیںکیا کروںگا؟“ 18
”بہرحالابآپہیکواسےسنبھالناہے۔“ یہکہہکرڈیٹینےانکلاورہیدیدونوںکواللہحافظکہااورجتنیتیزوہ چلسکتیتھیاتنیتیزیسےواپسپہاڑسےاکترنےلگی۔وہ ِدلسےخوش نہیںتھی،کیوںکہمجبور ًاہیدیکوچھوڑکرآرہیتھی۔جباسکبہن مررہیتھیتوڈیٹینےاکسسےوعدہکیاتھاکہوہہیدیکاپوراخیالرکھے گیلیکنابڈیٹینےخودکوسمجھایاکہاگرمیریحالتایّھچہوتیتومیں شہرمیںنوکرینہکرتیاورہیدیکونہچھوڑتی۔جبڈیٹیآنکھوںسے اوجھل ہو گئی تو انکل دوبارہ بینچ پر بیٹھ گئے اور نظریں زمین پر گاڑے ہوئےھچُکسوچنےلگے۔وہپائپکےبڑےبڑےکشلےرہےتھے۔ آخروہہیدیسےکہنےلگے”:تمہیںکیاچاہیے؟“ ”داداااّب!میںگھرکواندرسےدیکھناچاہتیہوں۔“ 19
”توپھرآؤ،اپنےکپڑےبھیاکٹھالاؤ۔“ ہیدینے کانکپڑوںکودیکھاجوڈبلتھےاوراکسنےگرمیکوجہسے کاتاردیےتھےاورجنکوپیٹرسےاکٹھواکرڈیٹییہاںتکلائیتھی۔ہیدی نےبڑےمزےسےاکنسےکہا: ”لیکن اِن ک ضرورتنہیں۔ بکریاں بھی تو ِدن بھر کپڑوں کے بغیر پھرتیرہتیہیں۔“ ”ٹھیکہے،اگر کُتنہیںپہنناچاہتیںتونہپہننا،مگراِنکواندرلےآؤ۔ہم اکنہیںالماریمیںرکھدیںگے۔“ ہیدینےانکلکےکہنےپرعملکیااوراکنکےپیچھےپیچھےگھرکےاندرچلی گئی۔ یہ لکڑی کا بنا ہوا ایک بڑا کمرہ تھا۔ اس میں ایک میز ،ایک کرسی، لکڑیکایکبڑیالماریاورایکچولہارکھاتھا۔ایککونےمیںانکلکا 20
بستر تھا۔ ہیدی نے ان چیزوں پر نظر ڈالنے کے بعد پوچھا” :میں کہاں سوؤںگی؟“ انکلنےجوابدیا”:جہاںتمہارا ِدلچاہےسوجانا۔“ ہیدی اِس جواب سے بہت خوش ہوئی اور اپنے سونے ک جگہ تلاش کرنے لگی۔ ایک طرف لکڑی ک ایک سیڑھی لگی ہوئی تھی۔ وہ جلدی سےمومیّتبہاتھمیںلےکر کاسپرچڑھگئی۔اوپرایکدوچپھ ُّتیتھی۔ وہاں گھاس پھیلی ہوئی تھی۔ گھاس ہری ہری اور تازہ تھی۔ دیوار میں ایکبڑاساگولسوراختھا۔اسسوراخمیںسےنیچےپہاڑکوادی ِدکھائی دیتیتھی۔دریااوردرختبھینظرآرہےتھے۔اوپرکطرفدیکھاتو برفپوشپہاڑکچوٹیاںآسمانسےباتیںکرتینظرآرہیتھیں۔ہیدی بےاختیاربول کاٹھی”:داداااّب!بسمیںیہیںسوؤںگی۔کتنیپیاریجگہ ہےیہ۔“ 21
”ایّھچ بات ہے ،لیکن تمہیں ایک بستر ک ضرورت ہو گی۔ میں تلاش کرتاہوں۔“ ھچُکدیرمیںدونوںنےملکرایککپڑےکاغلافبنایااور کاسمیںگھاس بھرلی۔بستراّیترہوگیا۔انکلایکپراناساکمبلبھیاوڑھنےکولےآئے۔ یہدیکھکرہیدیکہنےلگی”:بستراورکمبلدونوںکتنےاےّھچہیں۔میراتوجی چاہرہاہےکہراتآنےسےپہلےابھیسوجاؤں۔“ انکلکہنےلگے”:مگرپہلےتمہیںھچُککھاناچاہیے۔تمتوبہتبھوکہوگی۔“ بسترکاّیتریاورنئیجگہکخوشیمیںہیدیکوکھانےکاخیالہینہیںآیا تھا۔ اب کھانے کا لفظ نُس کر اس ک بھوک بھڑک اکٹھی۔ دونوں نیچے اترے۔ انکل ایک اسٹول پر بیٹھ گئے۔ آگ سلگائی ،پنیر کا ایک بڑا سا ٹکڑاایککانٹےمیںاٹکایااوراسکوآگپرسینکناشروعکیا۔وہسنہراسنہرا 22
ساہوگیا۔ہیدیبڑےغورسےانکلکوکامکرتےہوئےدیکھرہیتھی۔ اسےیکایکھچُکخیالآیا۔وہاکٹھکرالماریکےپاسگئی۔جبانکلمیز کطرفآئےتو کانہوںنےدیکھاکہمیزپرروٹی،رکابیاں،چمچے،چھریاں اس”ووخروچدورہبپا!یہاجکوُلُمںےخکبوڑہشکُتیبےیہٹسھلوےیگکقیےہ کُکستبسےغچییسرزجکپےسریہ؟و“کئےےکہتےھخےو۔دکیاہمدکیکرھتیکہروولہیبکونلمیے:ں ہیدیجلدیسےوہاسٹولکھینچلائیجسپرانکلچولہےکےپاسبیٹھتے تھے،لیکنوہاتنانیچاتھاکہاکسپربیٹھکرہیدیآرامسےکھانانہیںکھاسکتی تھی۔ انکل نے جلدی سے اپنی کرسی کھینچ کر اسٹول کے پاس کر دی۔ اب کرسی ہیدی کے لیے میز کا کام دے رہی تھی۔ انکل خود میز کے کنارےپرٹکگئے۔ابانکلنےایکپیالےمیںدودھبھرااورہیدی کطرفبڑھایا۔ایکروٹیاورپنیربھیدیا۔ہیدیایکہیسانسمیں 23
غٹاغٹسارادودھپیگئیتوانکلنےپوچھا”:تمہیںدودھپسندآیا؟“ ”بہتبہتریندودھہے۔میںنےاسسےپہلےاتناااّھچدودھکبھینہیں پیا۔“ کھانےکےبعدانکلآلپباہرنکلےاوربکریوںکے کاسارے(شیڈ)میں گئے۔فرشپرجھاڑودی۔بکریوںکےلیےتازہگھاسرکھی۔ہیدیانکو کامکرتےدیکھرہیتھی۔شامہوگئیتھی۔ہوابھیتیزہوتیجارہیتھی۔ سروکےپیڑوںمیںسےہواگزرتیتوسریلیسیآوازبڑیایّھچلگتی۔اس آوازکےساتھہیدینےایکاورآوازبھی کس۔یہسیٹیکآوازتھی۔ سیٹیپیٹر نےبجائیتھیجوچراگاہسےبکریوںکوواپس لارہاتھا۔ جب بکریاںقریبآگئیںتوانکلکدوبکریوںکودیکھکرہیدینےخوشیسے پوچھا: 24
”داداااّب!کیایہدونوںہماریہیں؟واقعیہماریہیں؟انکےنامکیاہیں؟ کیایہہمیشہہمارےپاسہیرہیںگی؟“ انکلنےجوابدیا”:ایکوقتمیںایکسوالکیاکرو۔سفیدبکریکا نامیھّننسوانہےاورکتھئیوالیکانامیھّننبیئرہے۔ابتمجاؤاوراندر سےپیالہلےآؤ۔پیٹردودھدوہرہاہے۔“ جیسےجیسےسورج کاونچےپہاڑوںکےپیچھےچھپتاگیا،ہواتیزہوتیگئی۔ہیدی گھرکےباہربینچپربیٹھگئی۔وہیںاسنےایکپیالہدودھپیا۔اسکےبعد بینچسےاکٹھتےہوئےکہا: ”شب بخیر یھّنن سوان! شب بخیر یھّنن بیئر! شب بخیر دادا ااّب! شب بخیر پیٹر!“ راتکوہوابہتتیزہوگئی۔اتنیتیزکہگھرکلکڑیکدیواریںچرچرانے 25
لگیں۔ بکریوں کے اکسارے میں ہوا کے زور سے دونوں بکریاں آپس میںایکدوسرےسےٹکرانےاور” َ یَم َ یَم“کرنےلگیں۔سروکے پیڑوںککئیشاخیںٹوٹکرگرگئیں۔انکلآلپکآنکھکھلگئی۔وہ اکٹھےاورسوچنےلگےکہیھّننہیدیڈررہیہوگیلیکنجبوہاوپرپہنچےتو کانہوںنےدیکھاکہہیدیبےخبرسورہیہے۔اسکامعصومہنستاہواچہرہ اسکےہاتھوںپررکھاہواتھا۔گولسوراخسےچاندنیاندرآرہیتھی اورہیدیکاچہرہاسمیںاورزیادہپیارالگرہاتھا۔انکلوہاںکھڑےاس کودیکھتےرہے۔جببادلکےایکٹکڑےنےچاندکوڈھانپکراندھیرا کردیاتوانکلواپسنیچےآگئے۔ دوسرے ِدنحبُصسیٹیکباریکاورتیزآوازسےہیدیجاگگئی۔اس نےآنکھیںکھولیںتودیکھاکہدھوپکایکلکیربسترپرپڑرہیہےاور گھاسسونےکطرحچمکرہیہے۔ابھیہیدیپوریطرحجاگینہیں 26
تھی،اسلیےاسکسمجھمیںنہیںآیاکہوہکہاںہے۔اسنےنظریں گھماکرچاروںطرفدیکھا،پھرانکلکآوازبھیانُسئیدیتواسکوپچھلے ِدنکسبباتیںیادآگئیں۔وہ کاٹھبیٹھی۔اسکا ِدلدوبارہبکریوںکو دیکھنےکوچاہا۔ بسترسےنکلکراسنےجلدیجلدیکپڑےبدلے۔سیڑھیسےنیچے کاتریاورگھرکےباہرنکلی۔وہاںپیٹرنظرآیا۔اسکےساتھبکریاںبھی تھیں۔انکلاپنیبکریوںکے کاسارےکادروازہکھولنےجارہےتھے۔ ہیدی بھی بکریوں کو دیکھنے کو لپکی۔ انکل نے اسے دیکھا تو پوچھنے لگے: ”ہیدی!کیاتمبھیپیٹراوربکریوںکےساتھچراگاہجاناچاہتیہو؟“ ہیدیکابھیدلچاہرہاتھا،وہخوشیسے کاچھلنےلگی۔انکلاسکخوشی دیکھتےہوئےراضیہوگئےاورھچُکسوچکرپیٹرکوآوازدی”:پیٹر!یہاں آؤ ،ہیدی بھی تمہارے ساتھ جائے گی لیکن تمہیں اپنے ساتھ ھچُک 27
کھانےکولےجاناچاہیے۔“ پیٹرنےاپناکھانےکاتھیلاانکلکطرفبڑھادیااور کانہوںنےاکسمیں ایکبڑیسیروٹیاورپنیرکاایکبڑاٹکڑارکھدیا۔اسکےبعداکنہوںنے ہیدیاورپیٹردونوںکوچراگاہروانہہونےکاجازتدےدی۔ ہیدیکےلیےچڑھائیایکبڑیمہمسےکمنہتھی۔بکریاںخوشیخوشی پگڈنڈیپراکچھلکودکررہیتھیں۔جونکےمہینےکاسورجپوریطرح چمکرہاتھااورپہاڑکہریہریگھاسکوبھیچمکارہاتھا۔اکودے کاودے، نیلےپیلےپھولکھلنےشروعہوگئےتھے۔ہیدیاِدھر کادھردوڑتیپھررہی تھیاور کُمسےعجیبعجیبآوازیںنکالکراپنیخوشیکااظہارکررہی تھی۔وہاپنےدامنمیںپھولبھررہیتھی۔پیٹرکوبکریوںکاخیالتھاکہ وہاِدھر کادھرنہہوجائیں،سیدھےراستےپرچلتیرہیں۔آخروہدونوں ایکناہموارچٹانیٹیلےکےنیچےپہنچگئے۔پیٹرنےوہاںایکمناسبجگہ 28
تلاشکرکےاپناتھیلاایکچٹانکےبڑےسےسوراخمیںجمادیاتاکہ ہواکاکوئیتیزجھونکاتھیلےکو کاڑاکرپہاڑیکےدامنمیںگہریڈھلانپرنہ گرادے۔بکریوںنےگھاسچرنیشروعکردی۔ تھوڑی دیر بعد اکن کو بھوک لگنے لگی۔ دو پہر بھی ہو گئی تھی۔ پیٹر نے بکریوںکواکٹھاکیا۔یھّننسوانکادودھدوہکرہیدیکےمگمیںبھردیا اورتھیلےسےکھانےکچیزیںنکالکرکپڑےپرپھیلادیں۔ہیدینےفٹا فٹدودھپیلیاپھراپنےکھانےمیںپیٹرکوشریککیا۔پیٹرکواِستواضع پرحیرتہوئی۔کھانےکےبعدہیدیکنظرایکچھوٹیسیسفیدبکری پرپڑیتواسنےدیکھاکہوہمسلسل” َ یَم َ یَم“کررہیہے۔ہیدینے اسکگردنمیںہاتھڈالدیےاورپیٹرسےپوچھا: ”کیاباتہے؟یہکیوںبےچینہے؟“ 29
پیٹرنےبتایاکہیہاپنیماںکویادکررہیہے،جسکو کاسکےمالکنےبیچ دیاہے۔ہیدیکوبکریپربڑاترسآیا۔وہاسسےباتیںکرنےلگی۔اس نےبکریکوگودمیںاکٹھالیااوربولی”:تمگھبراؤنہیں،روؤنہیں،ابمیں روزانہ یہاںآیاکروںگیاورتمہارےساتھ رہوںگی۔اب تماکیلی نہیںرہوگی۔“ بکری ہیدی ک باتیں تو کیا سمجھی ہو گی ،لیکن ہیدی کے ہاتھوں نے جو بکریکے جسم کوچھو رہےتھے ،اکسپر اثر کیااور ایک م دہردکواپنے قریبپاکربکرینےاّلچنابندکردیا۔ تھوڑیدیرتکہیدیاورپیٹرنےآنکھمچولیکاکھیلکھیلا۔ہیدیکوبہت مزہآیا۔ ِدنتیزیسےگزرگیا۔شامہونےلگی،سورجڈوبنےلگااور پہاڑوںکےپیچھےاپناچہرہچھپانےلگا۔ہیدیکنظرآسمانکطرفاکٹھی تووہحیرتسےاّلچ کاٹھی: 30
”پیٹرپیٹر!وہکیاہورہاہے؟آسمانرُسخہورہاہے۔ہرطرفآگکے شعلےنظرآرہےہیں۔پیڑجلرہےہیں۔برفاورچٹانیںبھیلالہو رہیہیں۔“ پیرنےبڑیبےپروائیسےجوابدیا”:ایساروزہیہوتاہے۔“ ہیدینےپھرپوچھا”:مگریہکیاہے؟“ پیٹرنےاسیاندازسےکہا”:بسیہہوتاہے۔“ ہیدیبہتخوشتھی۔ کاسنےآجبہتسینئیچیزیںدیکھیتھیں۔ واپسیمیںراستےبھرخاموشیرہی۔جیسےہیہیدیکواپناگھرنظرآیاوہدوڑ کراپنےداداکےپاسپہنچگئی۔بڑےمیاںگھرکےباہربینچپربیٹھےہوئے سگارپیرہےتھے۔ہیدینےانکوبتایاکہمیںنےآجشامکوبرفمیں آگلگتےہوئےدیکھی۔پیٹرنےاسکویہنہیںبتایاتھاکہیہآگنہیں 31
بلکہ جب سورج غروب ہوتا ہے تو پہاڑوں کے پیچھے اس ک روشنی اس رنگکہوجاتیہے۔انکلنےبتایاکہاسے”شفق“کہتےہیں۔ اسراتہیدیجلدیسوگئی۔اسکوخوابمیںبھیپہاڑ،سورج،پھول، بکریاںاوربرفسبرُسخنظرآتےرہے۔ وقتگزرتاگیا۔گرمیاںآئیں،خزاںآئی،پھرسردیاںآگئیں۔خوب برف پڑنے لگی۔ پیٹر نے بکریوں کو چرا گاہ لے جانا چھوڑ دیا۔ اس کے بجائےوہروزانہدوپہرکواسکولجانےلگا۔ہیدیگھرکےہیکاموںمیں لگگئی،اسلیےاکسکا ِدللگارہا۔ہیدیاپنےداداکوکامکرتےہوئے دیکھتیتواسےبڑاااّھچلگتا۔بڑےمیاںلکڑیکاکامکرتےتھے۔لکڑیک تراشخراشاورنقشونگارہیدیکوبہتبھلےلگتےتھے۔ ڈورفلیکےاسکولماسٹرنےانکلآلپکوکہلابھیجاکہپہاڑیعلاقےکے 32
دوسرےوّچبںکطرحہیدیکوبھیاسکولآناچاہیے،لیکنبڑےمیاں نےجوابمیںکہلادیاکہہیدیابھیچھوٹیاورکمزورہےاوراسقابل نہیںکہوہروزانہپہاڑسےگاؤںاورپھرگاؤںسےپہاڑواپسیکےلیے اترنےچڑھنےکمحنتبرداشتکرسکے۔ ہیدیابساتبرسکہوگئیتھیاوراسنےگھرکےخاصےکامسیکھ لیےتھے۔بکریوںکدیکھبھالبھیاسےآگئیتھی۔بکریاںبھیاسسے مانوس ہو گئی تھیں اور اس ک آواز سنتے ہی ” َ یَم َ یَم“ کرنے لگتی تھیں۔ یکایک سردی بڑھ گئی۔ حبُص کے وقت پیٹر ہاتھوں کو ملتا ہوا آتا تا کہ ھچُک گرمیآئے۔ایکراتکوخوببرفپڑی۔اتنیبرفپڑیکہسارے درختبرفسےڈھکگئے۔کسیدرختکاایکاّتپبھینظرنہیںآرہا تھا۔ہیدیاِسمنظرکوکھڑکمیںسےدیکھرہیتھی۔اسکویہمنظربہت 33
بھلالگرہاتھا۔وہسوچنےلگیکہکاشاتنیبرفپڑےکہگھربرفسے ڈھکجائےاورگھرسےنکلنامشکلہوجائےلیکنہیدیکخواہشپوری نہیںہوئی۔ حبُصاکٹھکرانکلنےبرفہٹائیاورچلنےکاراستہبنایا۔راستہصافہوتے ہیپیٹرملنےآگیا۔وہانکلکےپاسبیٹھگیااورباتیںکرنےلگا۔انکلنے اس سے اسکول کے بارے میں پوچھا۔ سردیوں کے زمانے میں پیٹر اسکولجایاکرتاتھااورپڑھنالکھناسیکھتاتھا۔ہیدیکوبھیشوقہوااوروہ پوچھنےلگیکہاسکولمیںکیاہوتاہے۔اسنےپیٹرپرسوالاتکبوچھار کردی۔انکلہنسنےلگے۔پیٹرہیدیکوسمجھانےککوششکرنےلگا۔ اسعرصےمیںانکلنےکھانااّیترکرلیااورپیٹرکوبھیکھلایا۔کھانےکے بعدپیٹرنےشکریہاداکیااوراپنےگھرآنےکدعوتدی۔اسنےکہا: ”آپہمارےہاںآئیںاوردادیسےملیں۔“ 34
ہیدی بہت خوش ہوئی۔ اصل میں وہ گاؤں جانا چاہتی تھی۔ ہیدی نے دوسرے ِدنحبُصہیانکلسےپیٹرکےہاںچلنےکاتقاضاشروعکردیا۔ انکلنےاسےٹالنےککوششکاورکہاکہابھیبرفبہتہے،لیکن ہیدیکےشوقاورضدکےآگےانکلکوہتھیارڈالنےپڑے۔ ایک ِدنحبُصہیحبُصانکلنےبرفگاڑینکالی۔اسگاڑیمیںلوہےک لمبیتانلگیہوئیتھیجسکوپکڑکرگاڑیکوکھینچنےمیںآسانیہوتیتھی۔ وہاسگاڑیمیںبیٹھکراتنیتیزیسےنیچےگئےکہہیدیکومحسوسہواکہ وہاکڑرہیہے۔وہخوشیسےچیخنےلگی۔تھوڑیہیدیرمیںوہپیٹرکےگھر پہنچگئے۔گاڑیٹھیکگھرکےباہر کرک۔انکلنےہیدیکوگھرمیںبھیج دیا۔ جس دروازے سے ہیدی پیٹر کے گھر میں داخل ہوئی وہ باورچی خانے میںکھلتاتھا۔باورچیخانےسےایکدروازہایکچھوٹےسےکمرےمیں 35
کھلتاتھا۔کمرےکچھتبہتنیچیتھیاورکمرہکھلاکھلاساتھا۔کمرےمیں ہیدی کو دو عورتیں نظر آئیں۔ ایک عورت ایک جیکٹ ک مرتّم کر رہی تھی۔ دوسری عورت بہت بوڑھی تھی اور اس ک کمر چُ کھکی ہوئی تھی۔ وہ ایک کونے میں چپ چاپ بیٹھی ہوئی تھی۔ ہیدی سیدھی اسی عورتکےپاسگئیاورکہنےلگی: ”دادیسلام!آخرمیںآہیگئی۔“ دادینےسراٹھایا،ہیدیکاہاتھاپنےہاتھمیںلیااوربولیں”:کیاتمانکل آلپکپوتیہو؟“ جبہیدینےبتایا”:جیہاںاوروہیجک ُُمبرفگاڑیمیںساتھلائے ہیں۔“ تو دونوں عورتوں کو بڑا بّجعت ہوا۔ وہ تینوں باتیں کرنے لگیں۔ باتوںکےدورانہیدینےاِدھر کادھرنظرڈالیتواسےمعلومہواکہگھر 36
ککھڑککاایکپٹجھکاہواہے۔اسنےکہا”:دادی!دیکھیکھڑککا ایکپٹلٹکرہاہےاورہلرہاہے،کہیںگرنہجائے۔میرےدادااس کوٹھیککرسکتےہیں۔“ دادینےجوابدیا”:میریپیارییّچب!میںدیکھنہیںسکتی،ہاںآوازنُس سکتیہوں۔پٹکےہلنےکآوازیںراتکوزیادہآتیہیں۔بعضوقتتو جک ُُمڈرہوتاہےکہیںگھرہینہگرجائےاورہممرجائیں۔کوئیبھیمدد کرنےوالانہیںہے۔“ بڑیبینےہیدیکوسمجھانےککوششککہوہنابیناہیں،لیکنہیدیک سمجھمیںیہباتنہیںآئیکہھچُکلوگایسےبھیہوتےہیںجودیکھنہیں سکتے۔اسنےبڑیبیکاہاتھپکڑااورکھڑککےپاسلےگئیتاکہانکو برفگرنےکامنظردکھائے۔بڑیبینےدوبارہبتانےککوششکمگر ہیدیاپنیباتپرقائمتھی۔وہکہنےلگی”:دادیگرمیوںمیںبھیآپ 37
سورجکروشنیدیکھتیہوںگی۔سورججبپہاڑوںکےپیچھےچھپنےلگتا ہےتوہرچیزرُسخہوجاتیہے۔کیاآپیہمنظرنہیںدیکھسکتیں؟“ جب دادی نے انکار میں سر ہلایا تو ہیدی سے برداشت نہ ہو سکا اور وہ صدمےسےرونےلگی۔اسکا ِدلچاہاکہوہدادیکمددکرے،لیکن ہیدیکیااللہکےسواکوئیبھیدادیکآنکھوںمیںروشنیواپسنہیںلا سکتاتھا۔ہیدیکےرونےسےبڑیبیکو کدکھپہنچااوراکنہوںنےہیدیکو دلاسادینےکےلیےکہاکہاگروہانکےپاسکبھیکبھیآتیرہےگیتو اکنکتکلیفکمہوجائےگی۔ہیدینےجلدیجلدیآتےرہنےکاوعدہ کیا اور کہا کہ وہ دوبارہ اپنے دادا کو ساتھ لائے گی جو کھڑک کے پٹ کو ٹھیککرکےجمادیںگے۔دونوںعورتوںکویقینہیںآیاکہانکلآلپ اسکباتمانیںگے،کیوںکہانکلآلپکئیسالسےپہاڑسےنیچے نہیںاترےتھے۔ 38
واپسیمیںہیدینےانکلکوراستےہیمیںساریباتبتادیاوریہبھیکہ دادیکاگھرگرنےوالاہے،مرتّمکضرورتہے۔انکلکواسبات سےکوئی ِدلچسپینہیںتھیاوروہمرتّمکرنےکےلیےاّیترنہیںتھے لیکنہیدیکےباربارکہنےپراوراسکپریشانیدیکھکروہپیٹرکماںاور دادیکمددکرنےکےلیےاّیترہوگئے۔ دوسریحبُصہیہیدیاورانکل،پیٹرکےگھرپہنچگئے۔ہیدیدوڑیدوڑی اندرگئیاورپیٹرکماںاوردادیدونوںکےہاتھچومے۔تھوڑیدیرمیں انکوگھرکےباہرٹھوکاپیٹیکآوازآنےلگی۔پیٹرکماںباہرکطرف لپکیں اور دیکھا کہ انکل آلپ کھڑک کے پٹ ک مرتّم میں مصروف ہیں۔اکنہوںنےانکلکواندرآنےکوکہا،لیکنانکلنےصرف”نہیں“ کہااوراپنےکاممیںلگےرہے۔ ایک اور سردیاں گزر گئیں ،پھر گرمیاں آئیں اور پھر دوسری سردیاں 39
آئیں۔ پہاڑ پر ہیدی ک یہ دوسری سردیاں بھی ختم ہونے کے قریب تھیں۔ابہیدیذرابڑیہوگئیتھی۔اسنےاپنےداداسےبہتسیکام ک اور ایّھچ باتیں سیکھ لی تھیں۔ اب وہ ہر ہفتے پیٹر ک ماں اور دادی کو دیکھنےجاتیتھی۔وہانکوبہتچاہنےلگیتھی۔ہیدیاپنےداداکےپہاڑی گھرمیںخوشاورمطمئنتھی۔کھلیصافہوااورآلودگیسےپاکماحول نےاسکصحتپربھیااّھچاثرکیاتھا۔ سردیوںکےدورانپیٹردوبارہاسکولماسٹرصاحبکاپیغاملےکرانکل آلپکےپاسآیاکہہیدیکواسکولبھیجناشروعکردیںلیکنانکلنے صاف انکار کر دیا۔ سردی کم ہونے لگی تھی ،سورج ک تیز کرنوں نے برفکوپگھلاناشروعکردیاتھا۔ایک ِدنایکآدمیگھرکےباہرکھڑاتھا۔ ہیدی ک نظر اس پر پڑی۔ وہ کالے کپڑے پہنے ہوئے تھا اور شریف آدمیمعلومہورہاتھا۔اسنےہیدیسےکہا”:ڈرونہیں،جک ُُمےّچببہت 40
اےّھچلگتےہیں۔آؤ مکج ُھسےمصافحہکرو۔تمہیدیہونا؟تمہارےدادا کہاںہیں؟“ ”وہگھرکےاندرہیںاورلکڑیکےچمچےبنارہےہیں۔“ ہیدینےیہکہہکرانصاحبکواندربلالیا۔وہصاحبڈورفلیکےمذہبی رہ نماتھے اور جب انکلوہاں رہتےتھے تویہ صاحب ان کے پڑوسی تھے۔ وہ انکل سے یہ کہنے آئے تھے کہ ہیدی کو اسکول بھیجا کریں ،یہ ہیدیکتعلیمشروعکرنےکےلیےبہتمناسبوقتہے،مگرانکل نہیںمانے۔انکاکہناتھاکہہیدیکےلیےااّھچہےکہوہپہاڑیہیپررہ کرپرندوںاورجانوروںسےزندگیکاسبقسیکھے۔اسکولجاکروہرُبے طورطریقےسیکھسکتیہے،لیکنانصاحبنےپھرزوردےکرکہا: ”انکلآلپ!آپکوگاؤںمیںواپسآجاناچاہیےتاکہہیدیاسکولمیں 41
پڑھسکے۔“ انکلنےانسےہاتھملاکردھیمےلہجےمیںجوابدیا”:جک ُُممعلومہے آپ یّچب کو اسکول بھجوانے کو کیوں کہہ رہے ہیں ،لیکن میں یہ نہیں کر سکتا۔یہمیراآخریفیصلہہے۔میںہیدیکواسکولنہیںبھیجوںگااورنہ گاؤںمیںرہنےکوواپسجاؤںگا۔“ وہصاحبنااکمیدہوکرخاموشیسےواپسچلےگئےمگرانکلکا کموڈخراب ہوگیا۔ابوہھچُکنہبولےاور ِدنبھرہیدیسےبھیباتنہک۔ ابھیبڑےمیاںکاموڈٹھیکنہیںہواتھاکہدوسرے ِدنحبُصدروازے پردستکہوئی۔اسبارڈیٹیآئیتھی۔اسنےہیٹپہنرکھاتھاجسپر خوبصورتپرلگےہوئےتھے۔لمباکوٹاورلمباشرارہجواتنانیچےتھا کہ زمین سے لگ رہا تھا۔ انکل نے چپ چاپ اس کو اوپر سے نیچے تک 42
دیکھا۔ڈیٹینےباتشروعک: ”ہیدیکتنیایّھچاورخوشنظرآرہیہے۔یہاتنیتندرستتواناہوگئی ہےکہجک ُُماسکوپہچاننےمیںدتّقہوئی۔اسکودیکھنےکےلیےجلد یہاں آنا چاہتی تھی لیکن دو سال تک اتنی مصروف رہی کہ وقت نہیں نکالسکی۔“اسکےبعدڈیٹینےتفصیلسےبتایا: ”جبسےمیںفرینکفرٹشہرگئیہوںاسیوقتسےہیدیکےلیےفکر مندتھیاوراسکےلیےکسیاےّھچسےگھرکتلاشمیںتھی۔شکرہے کہابجک ُُماسکےلیےایکااّھچگھرملگیا۔شہرمیںایکمالدارگھرانا ہے۔اکنکایکبیٹیفالجسےمعذورہوگئیہےاوربےچاریہروقتپہیا کرسی(وہیلچیئر)پربیٹھی رہتیہے۔تنہائیاورخاموشی سےپریشان رہتیہے۔اسکےگھروالےاسکدسراہٹکےلیےایکہمجولیک تلاش میںہیں،جواسکےساتھباتیںکرےاورکھیلےاوراسطرح 43
معذورلڑککاوقتااّھچکٹے۔جک ُُمفوراًہیدیکاخیالآیااورمیںاسکو لینے کے لیے سیدھی یہاں آ گئی۔ وہاں رہنے سے ہیدی ک زندگی بن جائےگی۔“ ساریباتسن کرانکلنے کہا”:میںہیدی کواپنے سےدُجانہیںکر سکتا۔“ لیکنڈیٹیاپنیباتپرقائمرہی۔وہانکلپرےّصغہونےلگیاورکہنےلگی: ”میں نےگاؤںمیںسبھچُکنُسلیاہےکہآپنےہیدیکواسکول بھیجنے سے بالکل انکار کر دیا ہے۔ آپ اس کو جاہل رکھنا چاہتے ہیں۔“ ڈیٹینےانکلکودھمکیدی”:اگرآپنےہیدیکونہیںچھوڑاتومیںاس کوتعلیمسےروکنےکے َََغکامپرآپکےخلافمقدمہدائرکروںگی اور عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانے سے نہیں چوکوں گی ،تعلیم سے روکنا خلا ِفقانونہے۔یہمیریبھانجیہے۔میںاسےجاہلنہیںرہنےدوں 44
گی۔“ انکلکوبھیہّصغآگیااوروہاّلچکربولے: ”بسبسبہتہوگیا۔“ ڈیٹی نے کہا” :آپ اس کو اپنے پاس رکھنا کب چاہتے تھے۔ جب میں اسےیہاںلائیتھیتوآپنےبڑیمشکلسےاسےقبولکیاتھا،اسلیے خاصطورپرجک ُُماسکفکرتھیاورابمیںاسےلےکرجاؤںگی۔“ ہیدیکوپہاڑیزندگیپسندآگئیتھی۔وہیہاںخوشتھی۔پہاڑیکسادہ فطریزندگیاسکوایّھچلگتیتھی۔ابوہیہیںرہناچاہتیتھی۔اسنے اپنےداداکاہاتھمضبوطیسےپکڑلیا۔ڈیٹینےہیدیکادوسراہاتھپکڑلیا ۔ہیدینےکہا”:آنٹی!جک ُُممتلےجاؤ،جک ُُمیہیںرہنےدو۔“ لیکنڈیٹیاپنیباتپرڈٹیرہی۔انکلکاہّصغبڑھگیا۔اکنہوںنےفرشپر 45
پیر پٹخنے شروع کر دیے۔ وہ بڑبڑاتے رہے ،لیکن آخر ڈیٹی ک ضد کے آگے کانہوںنےہتھیارڈالدیےاوربولے”:لےجاؤاسکواوربربادکر دولیکنابکبھیمیرےپاسواپسنہلانا۔میںنہیںچاہتاکہاسےپروں وگاوالراےکرہویٹںگمایجںیدسییک کھُوتکںراروہرنیہہموی۔ں“اِسکے کُمسےاِسقسمکباتیں ک اس یہکہہکربڑےمیاںباہرنکلگئے۔ ان کے نکلت ُے ہی ڈیٹی الماری ک طرف لپکی اور ہیدی کے کپڑے وغیرہ نلکاگےلتوک کُرتگوٹاھپڑسیبآناسئکیتی۔اہوس۔تنمہاےرہیدےیداسداےاِکہاس:و”اقگرتشےہّصرغممییںتںمہہایرںا۔ِدہّلصنہغ ٹھنڈاہوجائےگاتووہخودراضیہوجائیںگے۔“ ہیدی نے پوچھا” :میں جب چاہوں واپس آ سکتی ہوں؟ کل ہی واپس آ 46
سکتیہوں؟آپسچکہہرہیہیںنا؟“ ”ہاںجبتمہارا ِدلچاہےواپسآجانا،مگراِسوقتجلدیکرو۔راستہ لمباہے۔ہمیںٹرینپکڑنیہے۔وقتنکلجائےگا۔“ ہیدیکوابذرانُسلّیہوگئیاوروہراضیہوگئی۔ڈیٹینےہیدیکاہاتھپکڑا اورچلپڑی۔راستےمیںپیٹراپنیبکریوںکےساتھنظرآیا۔ہیدیپر اسکنظرپڑیتواسنےپریشانہوکرپوچھا”:کہاںجارہیہو؟“ ”میںفرینکفرٹجاریہوںلیکنجلدہیواپسآجاؤںگی۔“ پیٹرکآنکھوںمیںآنسوتیرنےلگے۔ڈیٹیکوڈرہواکہکہیںپیٹرکودیکھ کرہیدیپھرارادہنہبدلدے،اسلیےاسنےہیدیکاہاتھمضبوطی سےپکڑلیااورتیزتیزچلنےلگی۔ڈیٹینےفرینکفرٹکتعریفشروعک اوریہباتپھردہرائی: 47
”اگرتمہیںااّھچنہلگےتوتمجبچاہوداداکےپاسچلیآنا۔“ تھوڑیدیرمیںوہگاؤںپہنچگئیں۔یہاںپہنچکرڈیٹیاورزیادہتیزچلنےلگی کہکہیںگاؤںوالےانکودیکھکرسوالاتشروعنہکردیں۔وہبھاگم بھاگ اسٹیشن پہنچ گئیں اور فرینکفرٹ جانے والی گاڑی میں بیٹھ گئیں۔ جیسے ہی ریل چلی ،ہیدی ک آنکھوں میں آنسو آ گئے۔ اس نے بھرائی آواز میں کہا” :اللہ حافظ! میرے پہاڑو! اللہ حافظ! میں جلد ہی واپس آؤںگی۔“ پھراسنےاپنیخالہکطرفدیکھکرکہا”:ہیںناآنٹی؟میںجلدواپسآ جاؤںگینا؟“ 48
ہیدیکےجانےکےبعدانکلآلپکحالتخرابہوگئی۔ہیدیکے ساتھزندگیکسبخوشیاںچلیگئیں۔وہاپنےآپسےکہتے”:معلوم نہیںمیںمرنےسےپہلےاپنیپوتیکودیکھسکوںگایانہیں۔“ کبھیوہا ُّتاقسےپہاڑسےنیچےجاتےتولوگانکےتنےہوئےچہرے کودیکھکرانکوبدمزاجکہتے۔مائیںاپنےچھوٹےوّچبںکوانکےنامسے ڈراتیں۔ انکل آلپ کبھی کبھی اپنا پنیر بیچنے اور گوشت وغیرہ خریدنے گاؤںسےگزرتےہوئےنیچےوادیمیںجاتےتھے۔وہاپنےکامسےکام رکھتےاوراپنےخیالوںمیںمگنچلےجاتے۔انکےجانےکےبعدلوگ چھوٹیچھوٹیٹکڑیوںمیںجمعہوکرباتیںکرتے۔انمیںسےزیادہترکا خسیلااملکتاھاجوکاہانبکبلھیآنلہیپںکادچیہرتہےپلہیلےکنسسےزبیاادہسکپررخم ّتُفتہقوگتیھاےہکےہ۔ہایدبیوکہو انسےجداکرنازیادتیہے۔ 49
50
Search
Read the Text Version
- 1
- 2
- 3
- 4
- 5
- 6
- 7
- 8
- 9
- 10
- 11
- 12
- 13
- 14
- 15
- 16
- 17
- 18
- 19
- 20
- 21
- 22
- 23
- 24
- 25
- 26
- 27
- 28
- 29
- 30
- 31
- 32
- 33
- 34
- 35
- 36
- 37
- 38
- 39
- 40
- 41
- 42
- 43
- 44
- 45
- 46
- 47
- 48
- 49
- 50
- 51
- 52
- 53
- 54
- 55
- 56
- 57
- 58
- 59
- 60
- 61
- 62
- 63
- 64
- 65
- 66
- 67
- 68
- 69
- 70
- 71
- 72
- 73
- 74
- 75
- 76
- 77
- 78
- 79
- 80
- 81
- 82
- 83
- 84
- 85
- 86
- 87
- 88
- 89
- 90
- 91
- 92
- 93
- 94
- 95
- 96
- 97
- 98
- 99
- 100
- 101
- 102
- 103
- 104
- 105
- 106
- 107
- 108
- 109
- 110
- 111
- 112
- 113
- 114
- 115
- 116
- 117
- 118
- 119
- 120
- 121
- 122
- 123
- 124
- 125
- 126
- 127
- 128
- 129
- 130
- 131
- 132
- 133
- 134
- 135
- 136
- 137
- 138
- 139
- 140
- 141
- 142
- 143
- 144
- 145
- 146
- 147
- 148
- 149
- 150
- 151
- 152
- 153
- 154
- 155
- 156
- 157
- 158