Important Announcement
PubHTML5 Scheduled Server Maintenance on (GMT) Sunday, June 26th, 2:00 am - 8:00 am.
PubHTML5 site will be inoperative during the times indicated!

Home Explore چھیاسی اختصارئیے

چھیاسی اختصارئیے

Published by maqsood5, 2017-02-18 07:17:38

Description: abk_ksr_mh.960/2016
چھیاسی اختصارئیے
مقصود حسنی
ابوزر برقی کتب خانہ
فروری ٢٠١٧

Search

Read the Text Version

‫‪201‬‬ ‫سر ب زار نیا ہوت ہے‬ ‫سر اس کے‬ ‫کوئی ن کوئی الزا ہوت ہے‬ ‫بےکیے خو بدن ہوت ہے‬ ‫امیر وقت کو کون پوچھے‬ ‫کہ اس ک بےلگ ہوت ہے‬ ‫کوئی ایشور ک اسے اوت ر کہے‬ ‫اس کی کرتوتوں سے بےخبر‬ ‫مقدس روحوں ک اسے س ار سمجھیں‬ ‫یہ ہی نہیں‬ ‫نوع انس نی ک وق ر سمجھیں‬ ‫س چمچے اسے ک ن رز کہتے ہیں‬ ‫مورکھ بھی اسی کے گن گ ت ہے‬ ‫حیرت تو یہ ہے‬ ‫جس خوبی ک وہ ت عمر ق تل رہ‬ ‫اسی خوبی کو‬

‫‪202‬‬ ‫مورکھ اس کی گرہ میں رکھت رہ‬ ‫اسے جین ہے‬ ‫یہ ہی اس ک طور رہ‬ ‫یہ کوئی نئی ب ت نہیں‬ ‫ہر دور اہل ثروت ک دور رہ‬ ‫کوئی بھوک مرت ہے مرے‬ ‫انہیں اس سے کی‬ ‫ان کی با سے‬ ‫گری کے بچے بےلب س ہیں‬ ‫وہ کی کریں انہیں کی‬ ‫ان ک اس سے کوئی ک نہیں‬ ‫م لک تو ہے ن‬ ‫گری ک سنور ج ت ہے دع سے‬ ‫خیر چھوڑیے ان ب توں کو‬ ‫کوئی نئی ب ت ہو تو ب ت کریں‬ ‫جو وقت گزر گی سو گزر گی‬

‫‪203‬‬ ‫ان بےگھر بےبستر راتوں کو‬ ‫ی د کیوں کریں‬ ‫ہ ں بس اتن دکھ ہے‬ ‫گری کی روکھی سوکھی پر‬ ‫پنجہ رکھ کر‬ ‫ت ج محل کبھی نور محل ت میر ہوا‬ ‫ش ہ پھر بھی دی لو ہے کرپ لو ہے‬ ‫پھر بھی لوگ ان سے آسیں ب ندھیں‬ ‫ان کی آنکھوں میں ٹک تاشیں‬ ‫امید کی ق شیں ک یک ج ہوتی ہیں‬ ‫پتی پتی گا بنے‬ ‫قدموں میں اس کے بکھری پتی ں‬ ‫حسن کے م تھے پر ن قدری ک ٹک‬ ‫قدموں میں بکھری‬ ‫پتیوں کو کون چنے‬ ‫جو چننے بیٹھے گ‬

‫‪204‬‬ ‫پولے کھ ئے گ ۔‬ ‫خیر چھوڑیں‬ ‫میں کی ظ و ست کی را کہ نی لے بیٹھ ہوں‬ ‫چ ئے کی مست پی لی میں‬ ‫ہم را امریکی طور نہیں رہ‬ ‫کبھی میں کبھی وہ‬ ‫ادائیگی کر دیتے ہیں‬ ‫ہ ایک کشتی کے مس فر ہیں‬ ‫پھر تو میں کیسی‬ ‫اک روز کی ہوا‬ ‫بچہ جو چ ئے ا کر دیت تھ‬ ‫ہ تھ سے اس کے برتن گرے اور ٹوٹ گئے‬ ‫پھر کی تھ‬ ‫م لک نے وہ م را‬ ‫اشک فرشتوں کے بھی گرے ہوں گے‬ ‫وہ دن اس کے‬

‫‪205‬‬ ‫الف ان ر بے بکری تے تختی پڑھنے کے تھے‬ ‫بھوک اسے وہ ں ائی تھی‬ ‫ہ ج نے کتنی مجبور اس کی م ئی تھی‬ ‫سچی ب ت تو یہ ہے‬ ‫مری چ ئے حرا ہوئی‬ ‫میں بےبس کنگا کی کر سکت تھ‬ ‫بس دو بےبس اشک بہ سکت تھ‬ ‫میرا یہ ہی کل سرم ی تھ‬ ‫زیست میں یہ ہی کچھ کم ی تھ‬ ‫ج برتن لینے وہ آی‬ ‫میں نے اسے گ ے لگ ی‬ ‫روی پی ر کی منہ م تھ چوم‬ ‫چپ چ پ وہ ں سے اٹھ آی‬ ‫جہ ں نمرود کی شری ت چ تی ہو‬ ‫وہ ں پھر کی آن کی ج ن‬ ‫ب د مدت مرا اس ک م ن ہوا‬

‫‪206‬‬ ‫ہم ری آنکھیں م یں‬ ‫ہ اک دوجے کو پہچ ن گئے‬ ‫وہ چھوٹ تھ میں نیچے بیٹھ گی‬ ‫گ ے لگ ی خو پی ر کی دع دی‬ ‫مری گرہ کی یہ ہی اوق ت تھی‬ ‫وہ ہ ں وہ بچہ‬ ‫نوشیرواں سے کہیں بڑھ کر دی لو نکا‬ ‫میٹھی گولی اس کے منہ میں تھی‬ ‫اس نے اپن وہ لقمہ‬ ‫مرے منہ میں ڈاا‬ ‫خوش ہو کر مرے منہ کو دیکھ‬ ‫مرے منہ میں وہ تھ‬ ‫جو جنت سوگ میں بھی نہ ہو گ‬ ‫مرے چہرے پر‬ ‫خوشی کے لڈو پھوٹ رہے تھے‬ ‫اس کے پ س ایک اور میٹھی گولی تھی‬

‫‪207‬‬ ‫جو اس نے مرے ہ تھ پر رکھ دی‬ ‫اکبر ہو کہ کوئی اور ش ہ‬ ‫کی کسی کو دیں گے‬ ‫مہ ن تھ دی ک پردھ ن تھ‬ ‫وہ م صو بچہ‬ ‫ش ہوں کی ش ہی ایک طرف‬ ‫ال ت پری سے لبریز‬ ‫میٹھی گولی ایک طرف‬ ‫تول میں کہیں بھ ری ہے‬ ‫گو اک عرصہ ہوا‬ ‫اس میٹھی گولی ک مزا‬ ‫مری رگ وپے میں‬ ‫آج بھی رقص ں ہے‬ ‫پری و ال ت کے آ ز ز میں بھیگی‬ ‫ہ ت پر اس بچے کی رکھی میٹھی گولی‬ ‫آتی نس وں کے لیے میں نے رکھ دی ہے‬

‫‪208‬‬ ‫کہ حجت رہے‬ ‫محبتوں ک کوئی مول نہیں‬ ‫یہ جیتی ہیں مرتی نہیں‬ ‫لوگوں کو یہ‬ ‫خیر کی شکتی بردان میں دیتی ہیں‬

‫‪209‬‬ ‫دو بی وں کی مرضی ہے‬ ‫تمث لی وعامتی افس نہ‬ ‫بندر کے بچوں کے‬ ‫آتے کل کی بھوک کے غ میں‬ ‫وہ اور یہ‬ ‫آد کے زخموں سے چور‬ ‫بھوک سے نڈھ ل‬ ‫قول کے سچے‘ پکے‬ ‫بچوں پر‬ ‫بھونکتے ٹونکتے‬ ‫زخمی سؤر بھوکے کتے‬ ‫ٹوٹ پڑے ہیں‬ ‫ظ کے ہر ح می کے منہ میں‬

‫‪210‬‬ ‫خون کی ٹیکس ل سے نک ے ڈالر‬ ‫ہ تھ میں وعدوں کے پرزے ہیں‬ ‫ظ کی نندا کرنے والے‬ ‫توپوں کی زد میں ہیں‬ ‫جبر کے ٹوکے میں‬ ‫اپنی س نسیں گنتے ہیں‬ ‫ہونٹوں سے ب ہر آتی جیب‬ ‫خنجر کی کھ ج ہے‬ ‫گھورتی آنکھیں‬ ‫اگنی ک رن ہے‬ ‫سچ تو یہ ہے‬ ‫کمزور ب شندے‬ ‫پشو جن ور ک اترن اور‬ ‫م س خور درندوں ک جیون ہیں‬ ‫لومڑ اور گیڈر بھی‬ ‫گھ س پھوس سے ن رت کرتے ہیں‬

‫‪211‬‬ ‫اک ک جیون‬ ‫دوجے کی مرتیو پر اٹھت ہے‬ ‫دی اور کرپ کے س جذبے‬ ‫شوگر کو ن ئٹروکولین ہیں‬ ‫ا دو بی وں کی مرضی ہے‬ ‫اک س تھ چ یں‬ ‫بے خوفی ک جیون جئیں‬ ‫ی پھر‬ ‫دو راہوں کے راہی ٹھہریں‬ ‫کتوں سؤروں ک فض ہ بن کر‬ ‫بے ن می کی ن لی میں بہہ ج ئیں‬

‫‪212‬‬ ‫ذات کے قیدی‬ ‫قصور تو خیر دونوں ک تھ‬ ‫اس نے گ لی ں بکیں‬ ‫اس نے خنجر چای‬ ‫سزا دونوں کو م ی‬ ‫وہ ج ن سے گی‬ ‫یہ جہ ن سے گی‬ ‫اس کے بچے یتی ہوئے‬ ‫اس کے بچے گ ی ں رولے‬ ‫اس کی م ں بین ئی سے گئی‬ ‫اس کی م ں کے آنسو تھمتے نہیں‬ ‫اس ک ب پ کچری چڑھ‬ ‫اس ک ب پ بستر لگ‬ ‫دونوں کنبے ک سہء گدائی لیے‬ ‫گھر گھر کی دہ یز چڑھے‬

‫‪213‬‬ ‫بے کسی کی تصویر بنے‬ ‫بے توقیر ہوئے‬ ‫ضبط ک فقدان‬ ‫برب دی کی انتہ بن‬ ‫سم ج کے سکون پر پتھر لگ‬ ‫قصور تو خیر دونوں ک تھ‬ ‫جیو اور جینے دو کے اصول پر‬ ‫جی سکتے تھے‬ ‫اپنے لیے جین کی جین‬ ‫دھرتی ک ہر ذرہ‬ ‫تزئین کی آش رکھت ہے‬ ‫ذات کے قیدی‬ ‫مردوں سے بدتر‬ ‫سسی فس ک جین جیتے ہیں‬

‫‪214‬‬ ‫چل' محمد کے در پر چل‬ ‫اک پل‬ ‫آک ش اور دھرتی کو‬ ‫اک دھ گے میں بن کر‬ ‫رنگ دھنک اچھ لے‬ ‫دوج پل‬ ‫جو بھیک تھ پہ ے کل کی‬ ‫ک سے سے اترا‬ ‫م تھے کی ریکھ ٹھہرا‬ ‫کرپ اور دان ک پل‬ ‫پھن چکر م را‬ ‫گرت ہے منہ کے بل‬ ‫س وٹ سے پ ک سہی‬ ‫پھر بھی‬ ‫حنطل سے کڑوا‬

‫‪215‬‬ ‫اترن ک پھل‬ ‫ال ت میں کچھ دے کر‬ ‫پ نے کی اچھ‬ ‫ح ت سے ہے چھل‬ ‫غیرت سے ع ری‬ ‫ح میں ٹپک‬ ‫وہ قطرہ‬ ‫سقراط ک زہر‬ ‫نہ گنگ جل‬ ‫مہر محبت سے بھرپور‬ ‫نی ک پ نی‬ ‫نہ کڑا نہ کھ را‬ ‫وہ تو ہے‬ ‫آ زز‬ ‫اس میں را ک بل‬ ‫ہر فرزانہ‬

‫‪216‬‬ ‫عہد سے مکتی چ ہے‬ ‫ہر دیوانہ عہد ک بندی‬ ‫مر مٹنے کی ب تیں‬ ‫ٹ لتے رہن‬ ‫کل ت کل‬ ‫ج بھی‬ ‫پل کی بگڑی کل‬ ‫در ن نک کے‬ ‫بیٹھ بےکل‬ ‫وید حکی‬ ‫ماں پنڈٹ‬ ‫پیر فقیر‬ ‫ج تھک ہ ریں‬ ‫جس ہتھ میں وقت کی نبضیں‬ ‫چل‬ ‫محمد کے در پر چل‬

‫‪217‬‬ ‫عط ئیں ہ کی ک بخیل ہیں‬ ‫مدحیہ کہ نی‬ ‫حضور کے قدموں کی برکت دیکھیے‬ ‫آنکھیں جو قد بوس رہیں‬ ‫کم ل ہوئیں‬ ‫رشک ہال ہوئیں‬ ‫تہی بر مال ہوئیں‬ ‫اس سے بڑھ کر یہ‬ ‫بال ہوئیں‬ ‫ان آنکھوں نے موت کو حی ت بخشی‬ ‫زمینی خداؤں کو بندگی بخشی‬ ‫ہر لمحہ ان سے اخوت ٹپکی‬ ‫شری ت ٹپکی‬ ‫طریقت ٹپکی‬

‫‪218‬‬ ‫حقیقت ٹپکی‬ ‫میں نے سن تھ‬ ‫ش ہ حسین کے درب ر کے عق میں‬ ‫حضور کے قدموں کے نش ن‬ ‫اہل ظرف نے مح وظ کر رکھے ہیں‬ ‫گن ہ گ ر سی ہ ک ر سہی‬ ‫شو لیکن مجھے وہ ں لے گی‬ ‫ڈرتے ڈرتے حضرت کے درب ر میں داخل ہوا‬ ‫بس ط بھر اد سے سا کی‬ ‫درود پڑھ دع کی اور درب ر سے ب ہر آ گی‬ ‫وجود میں ہمت ب ندھی‬ ‫ہر بری کرنی کی م فی م نگی‬ ‫ت کہیں ج کے درب ر کے عق میں گی‬ ‫حضور کے قدموں کے نش ن‬ ‫بڑے احترا بڑی عقیدت سے مح وظ تھے‬ ‫ت زہ پھولوں سے سجے تھے‬

‫‪219‬‬ ‫لوگ بھی وہ ں کھڑے تھے‬ ‫ہر آنکھ میں محبت تھی عقیدت تھی‬ ‫دل بےشک طواف ال ت میں تھے‬ ‫ہ ں کچھ ل بھی متحرک تھے‬ ‫انگ ی ں شیشہءپ کو چھو رہی تھیں‬ ‫سوچ آگے بڑھوں‬ ‫شیشہءنقش پ کو چو لوں‬ ‫پھر سوچ مرے ل اس ق بل کہ ں‬ ‫انگ یوں سے ہی شیشہء پ چھو لیت ہوں‬ ‫انگ یوں میں مگر اتن د کہ ں‬ ‫خواہش ابھری قدموں کو چھوتی‬ ‫پھول کی اک پتی ہی مل ج تی‬ ‫دونوں جہ ں گوی مل ج ئیں گے‬ ‫گن ہ گ ہو کہ نیکوک ر‬ ‫عط ئیں ہ کی ک بخیل ہیں‬ ‫ایس اگر ہوت‬

‫‪220‬‬ ‫تو مجھ سے بھوکے مر ج تے‬ ‫ت لہ اس شیشے کے بکسے ک‬ ‫کھوا خدمت گ ر نے‬ ‫حضور کے قدموں کو چھوتی‬ ‫اک پتی مرے ہ ت پر رکھ دی‬ ‫حیرت ہوئی‘ میں اور یہ فضل بےبہ‬ ‫دنی و عقبی کی عط‬ ‫سجدہ شکر ک مجھے ک ڈھنگ رہ ہے‬ ‫خدا ج نت تھ کہ اس ک بندہ ممنون ہے‬ ‫میں نے وہ پتی بصد شکر‬ ‫سدا خ لی رہتے پرس میں ڈال لی‬ ‫مرے حضور کے قدموں کی برکت دیکھیے‬ ‫مری میں مر گئی‬ ‫مرا پرس بھی خ لی نہیں رہت‬ ‫راز یہ کھل گی ہے‬ ‫قدموں میں ہی حضور کے‬

‫‪221‬‬ ‫دونوں جہ ں ہیں‬ ‫ج ؤں گ اگر حضور سے‬ ‫کسی جہ ں ک نہ رہوں گ‬ ‫جو حضور کے قد لیت رہے گ‬ ‫اویس بنے گ‬ ‫منصورٹھہرے گ‬ ‫سرمد لق پ ئے گ‬

‫‪222‬‬ ‫کرپ نی فتوی‬ ‫فیق ہم رے مح ے ک درزی ہے‬ ‫ہے تو سک ان پڑھ‬ ‫سوچ میں مگر فاطو لگت ہے‬ ‫دور کی کوڑی ڈھونڈ کے ات ہے‬ ‫سوچ ہی الگ تر نہیں‬ ‫کپڑے بھی با کے سیت ہے‬ ‫الجھ الجھ سڑا بجھ بھی رہت ہے‬ ‫ہ ج نے گھر والی سے‬ ‫نبھ اس ک کیسے ہوت ہے‬ ‫بےشک وہ اس کی عجی ب توں سے‬ ‫گھبرا ج تی ہو گی‬ ‫پ ے جو پڑ گی ‘ رو دھو کر نبھ تی ہو گی‬ ‫ک ہی لوگ اس کی ب توں پر غور کرتے ہیں‬ ‫ہ ں جو کرتے ہیں اس کے ہو ج تے ہیں‬

‫‪223‬‬ ‫بڑا زیرک ہے دان ہے‬ ‫ب ت کرتے بندہ کوبندہ دیکھ لیت ہے‬ ‫ب توں کی کھٹی ک کھ ت ہے‬ ‫ڈٹ محنت کرت ہے‬ ‫خو کم ت ہے‬ ‫اس روز س چھوڑ چھ ڑ کر‬ ‫چپ چ پ بستر پر لیٹ ہوا تھ‬ ‫خا میں بٹربٹر دیکھے ج ت تھ‬ ‫پہ ے سوچ بیم ر ہے‬ ‫بیم روں کے طور ک ایسے ہوتے ہیں‬ ‫سوچ چ و ح ل چ ل پوچھ لیتے ہیں‬ ‫بیم ر ہوا تو کوئی خدمت پوچھ لیتے ہیں‬ ‫میں اس کی دک ن میں داخل ہو گی‬ ‫سا دع کرکے بیٹھ گی‬ ‫پوچھ کی ح ل ہے‬ ‫کیوں بےک ر میں لیٹے ہوئے ہو‬

‫‪224‬‬ ‫اٹھو شیر بنو‬ ‫کوئی دو چ ر تروپے بھرو‬ ‫آخر ب ت کی ہے‬ ‫جو ت نے یہ ح لت بن رکھی ہے‬ ‫آ جی ب ت کی ہونی ہے‬ ‫کل سے مس سل سوچے ج رہ ہوں‬ ‫یہ کہہ کر وہ فاطو کی اواد چپ ہو گی‬ ‫کچھ دیر انتظ ر کی کہ ا بولت ہے‬ ‫ج خ مشی نہ ٹوٹی تو میں نے کہ‬ ‫منہ سے کچھ پھوٹو گے تو پت چ ے گ‬ ‫نبی نہیں ہوں جو مجھ پر وحی اتر آئے گی‬ ‫اس نے مری طرف دیکھ‬ ‫اور اداس ل ظوں میں یوں گوی ہوا‬ ‫ک ا ہو کہ چٹ‬ ‫شرقی ہو کہ غربی‬ ‫پنج بی ہو کہ عربی‬

‫‪225‬‬ ‫ش یہ ہو کہ وہ بی‬ ‫چ ہے اس س ہو تول میں‬ ‫کھوٹ رہ ہو ی کھرا بول میں‬ ‫اس سے اسے کوئی غرض نہیں‬ ‫مس م ں کشی میں کہیں رائی بھر جھول نہیں‬ ‫ہر مس م ن کو ایک آنکھ سے دیکھت ہے‬ ‫مط بری کے ب د‬ ‫اپن چمچہ بھی توڑ دیت ہے‬ ‫اس کے قریبی گولی کی زد میں آ ج تے ہیں‬ ‫جو لین ہوت ہے لے لیت ہے‬ ‫اس کے ہر دینے میں بھی لین ہوت ہے‬ ‫ش وار ٹخنوں سے اوپر ہو کہ نیچے‬ ‫ہ تھ چھوڑے ی ب ندھے‬ ‫داڑھی بڑی ہو کہ چھوٹی‬ ‫توند پت ی ہو کہ موٹی‬ ‫اسے اس سے کی‬

‫‪226‬‬ ‫بس مس م ن ہو اتن ک فی ہے‬ ‫اس کے مجر ہونے میں‬ ‫اس سے بڑا کوئی ثبوت نہیں‬ ‫یہ م م ہ مس م نوں ک ہے‬ ‫اس ک نہیں‬ ‫وہ صرف اتن ج نت ہے‬ ‫یہ مس م ن ہے‬ ‫اس کی گردن زنی ہونی چ ہیے‬ ‫مس م نوں ک عقیدہ و نظریہ اس سے الگ تر ہے‬ ‫ان وہ بی سنی ش یوں نے‬ ‫اپنے اپنے مولوی پ لے ہیں‬ ‫با کی توندیں وہ رکھتے ہیں‬ ‫شورےف بڑے ہوٹ وں میں‬ ‫س ئ وں کی گرہ سے کھ تے ہیں‬ ‫مولوی بھی ب ہر کی کھ تے ہیں‬ ‫دونوں اوروں کے پ ے کی‬

‫‪227‬‬ ‫ب ہر سے گھر بھجواتے ہیں‬ ‫ح وہ ہو کہ ہو آوارہ مرغ‬ ‫توند اٹھ ئے بھ گے ج تے ہیں‬ ‫ہ ں مگر کھیسہ میں ک ر ک فتوی رکھتے ہیں‬ ‫مس م نوں کے ہ ں‬ ‫مس م ن ک پ ئے ج تے ہیں‬ ‫وہ بی سنی ش یہ کی بہت ت ہے‬ ‫کئی اور ایسوں کی برس ت ہے‬ ‫فقط چند لقموں کے لیے‬ ‫ت ری کے ایٹ ب‬ ‫کبھی ادھر کبھی ادھر گراتے ہیں‬ ‫ت ری ک ب‬ ‫ایٹ ب سے کہیں مہ ک ہے‬ ‫آخر وہ دن ک آئیں گے‬ ‫وہ بی رہیں گے نہ ش یہ سنی‬ ‫س مس م ن ہوں گے‬

‫‪228‬‬ ‫اگر ت ری مٹ گئی‬ ‫تو اس کے ہر ب سے بچ ج ئیں گے‬ ‫ایکت پیٹ کے بندوں کو‬ ‫ک خوش آتی ہے‬ ‫لڑانے مروانے ک شو‬ ‫صدیوں سے چا آت ہے‬ ‫وہ ان پڑھ درزی مس سل بولت رہ‬ ‫ش ید پچھ ے جن میں‬ ‫مدینہ کی گ یوں میں گھوم پھرا تھ‬ ‫اک ان پڑھ درزی کے س منے‬ ‫مری بولتی بند تھی‬ ‫ب ت تو وہ ٹھیک کہہ رہ تھ‬ ‫لیٹ ہوا تھ‬ ‫ک پیٹ سے سوچ رہ تھ‬ ‫پیٹ سے نک تی سوچ مسم نوں کو کھ گئی ہے‬ ‫مگر کی کریں‬

‫‪229‬‬ ‫جو بولے گ مولوی ک کرپ نی فتوی‬ ‫اسے کھ ج ئے گ‬ ‫اک درزی اور یہ سوچ‬ ‫یہ ں کوئی ب پ کے لیے نہیں سوچت‬ ‫پوری امت کے لیے وہ سوچے ج رہ تھ‬ ‫سچ تو یہ ہے‬ ‫اس ک انداز فکر مجھے بھ گی‬ ‫اس ک ہر ل ظ ق و نظر پر چھ گی‬ ‫جوا میں کی کہتآ‬ ‫بجھے دل اور بھیگی آنکھوں سے‬ ‫میں واں سے اٹھ گی‬ ‫مرے بس میں یہ ہی کچھ تھ‬ ‫میں بھا اور کی کر سکت تھ‬

‫‪230‬‬ ‫مقدر‬ ‫ہی و ہی و‬ ‫کون‬ ‫ش نتی‬ ‫کی چ ہتی ہو‬ ‫دوستی‬ ‫کر لو‬ ‫تمہ ری کرخت نگ ہوں سے ڈر لگت یے‬ ‫ہ ۔۔۔ہ ۔۔۔۔۔ہ ۔۔۔۔۔ہ‬ ‫پگ ی! ن دان!‬ ‫گا ک نٹوں سے نبھ کرت ہے‬ ‫ت بھی کر لو‬ ‫سسکیوں میں ش نتی کی آواز ڈو گئی‬ ‫بزدل‘ ج ہل‘ دقی نوسی‬ ‫ب رود تو امن کی ضم نت ہے‬

‫‪231‬‬ ‫زم نہ روایت کی لحد میں‬ ‫ات ر دے گ ت کو‬ ‫اور ت‬ ‫سسک بھی نہ سکو گی‬ ‫جدید سکول میں چ ر دن گزار دیکھو‬ ‫ہی و‘ سن رہی ہو ن‬ ‫ہ ں سن رہی ہوں‬ ‫مگر یہ مجھ سے نہ ہو گ‬ ‫‘تو پھر ج ؤ۔۔۔۔۔۔۔۔۔‬ ‫تنہ ئی کے زنداں میں مقید رہو‬ ‫یہ ہی تمہ را مقدر ہے‬

‫‪232‬‬ ‫دو ب نٹ‬ ‫جھورے کے سسر تھے کم ل کے‬ ‫ت مرگ سگے رہے م ل کے‬ ‫کدھر سے آت ہے چھوڑیے‬ ‫انگ ی اٹھ ئے جو‬ ‫با تک ف سر اس ک پھوڑیے‬ ‫تول کے بھی ان کے دو ب نٹ تھے‬ ‫ایک سے لیتے تھے ایک سے دیتے تھے‬ ‫یہ ں ایک پیر ص ح رہتے تھے‬ ‫ن ان ک کچھ اور ہے‬ ‫پی ر سے میں انہیں ب ب دو ب نٹ کہت تھ‬ ‫برائی ر فروش کے ہ تھ ک گوشت‬ ‫خود پر حرا ج نتے تھے‬ ‫روڑی کھ کر پا مرغ ہو کہ مرغی‬ ‫بڑے شو سے کھ تے تھے‬

‫‪233‬‬ ‫جو ان ک شو ی د رکھتے‬ ‫ب فیض بس وہ ہی ہوتے تھے‬ ‫کم ل کے طبع ش ی تھے‬ ‫بوڑھی ہو کہ ک صورت‬ ‫بیٹ کہہ کر باتے‬ ‫سر پر پی ر دے کر دع دیتے‬ ‫ک کی چیز اگر س تھ ائی ہو‬ ‫اندر بھجوا دیتے‬ ‫دولت کو جی میں رکھنے ک‬ ‫انہیں کوئی شو نہ تھ‬ ‫گھٹنے کے نیچے دب کر رکھتے تھے‬ ‫بڑے دی لو اور کرپ لو تھے‬ ‫ہر ع چیز سے‬ ‫خ ی وں کی دنی بس تے‬ ‫لنگر میں سے بےم یہ ادھر پڑا رہت‬ ‫ہر ستھرا مگر اندر چا ج ت‬

‫‪234‬‬ ‫گوی اندر بھی راضی ب ہر بھی راضی‬ ‫بے دا کپڑے ہوں اور پیٹ میں دال روٹی‬ ‫ب ت کچھ جچتی نہیں‬ ‫ہ ں پیٹ میں ہو اگر دیسی مرغ‬ ‫تو ہی ب ت بنتی ہے‬ ‫گوی من بھی راضی تن بھی راضی‬ ‫جھورے کے سسر سے مم ثل ب ت کی ب ت ہی کچھ اور تھی‬ ‫ب صورت عورتیں انہیں خوش آتی تھیں‬ ‫اوپر سے‬ ‫چھوئی موئی سی ہوتیں تو‬ ‫پیچے لڑ ج تے تھے‬ ‫یہ ہی اک ب ت تھی‬ ‫جس پر اندر اعتراض رہت تھ‬ ‫وہ کی ج نے‬ ‫اک تو وہ پرانی تھی‬ ‫پیپ بھی تھی‬

‫‪235‬‬ ‫اوپر سے ع دات میں ب ل ای نی تھی‬ ‫دیسی مرغ ج ڈک را ہو‬ ‫ہر سو کنول چہروں ک نظ رہ ہو‬ ‫تن من میں مستی آ ہی ج تی ہے‬ ‫مستی حواس کی‬ ‫ایم ن بھی کھ ج تی ہے‬ ‫جھورے ک سسر ی د میں اپنی‬ ‫دو ب نٹ چھوڑ گی‬ ‫اس کی بیٹی‬ ‫یہ دونوں لے کر خ وند کے گھر گئی‬ ‫پھر یہ ہی مت ع جہیز لے کر‬ ‫جھورے کے س تھ نکل گئی‬ ‫طا و نک ح کی اسے کی ضرورت تھی‬ ‫دو ب نٹ ک یہ ہی تو کم ل ہے‬ ‫اصول و ضوابط سے آزادی دا دیت ہے‬ ‫ت عمر مستی کی گزاری‬

‫‪236‬‬ ‫جھورا مر گی قواں بھی مر گئی‬ ‫شیخ تو حضور کے قدموں پر ہوت ہے‬ ‫حیرت تو یہ ہے‬ ‫اس پیر کے ہ تھ‬ ‫قواں کے جہیز کی یہ مت ع پ ید‬ ‫کیسے آئی‬ ‫یہ ب ت پکی ہے‬ ‫م ئی جہیز میں نہیں ائی تھی‬ ‫سن ہے کھ تی خو تھی‬ ‫لیکن نیک اور پردہ میں رہتی تھی‬ ‫ممکن ہے‬ ‫جھورے کے ہمس ی میں کبھی رہے ہوں‬ ‫وہ ں سے چرا ائے ہوں‬ ‫یقین نہیں آت‬ ‫پر کی کریں‬ ‫چوروں کو مور پڑتے آئے ہیں‬

‫‪237‬‬ ‫دو حرفی ب ت‬ ‫ع دت نہ م ننے کی اچھی نہیں ہوتی‬ ‫جیتے جی مقدر اس ک بنتی ہے نیستی‬ ‫اس کے پیرو سدا زیر عت رہتے ہیں‬ ‫آگے بڑھتے قد پیچھے کو آتے ہیں‬ ‫اپنی پہ اڑن گھ ٹے ک سودا ہے‬ ‫یہ بےجڑا پودا ہے‬ ‫ریت کی دیوار کیسے کھڑی کرو گے‬ ‫با ہنر گر دری میں چھانگ لگ ؤ گے‬ ‫غوطے کھ ؤ گے ڈوبو گے مرو گے‬ ‫شیط ن اپنی پہ اڑا ہوا ہے‬ ‫صبح و ش ل نتیں ہی نہیں‬ ‫ہر لمحہ پتھر روڑے کھ ت ہے‬ ‫بس سچے دل سے توبہ ہی کرنی ہے‬ ‫ایس لمب چوڑا اس ک حس کت نہیں‬

‫‪238‬‬ ‫پر کی کریں‬ ‫شخص ان کی غامی کیے ج ت ہے‬ ‫پھر بھی کہے ج ت ہے‬ ‫میں آزاد ہوں میں آزاد ہوں‬ ‫کہت ہے یہ غیر کی داری نہیں‬ ‫میں کہت ہوں ان کس کی پیرو ہے‬ ‫ہ کے بن ئے شخص کی یہ چیز نہیں‬ ‫برسوں سے‬ ‫میں اسے یہ ہی کہے ج رہ تھ‬ ‫مری وہ ک م نت تھ‬ ‫مرا کہ حرف آخر ہے‬ ‫یہ ہی اس کی ہٹ تھی‬ ‫مرا کہ کوئی الف لی ی نہ تھ‬ ‫دو حرفی ب ت تھی‬ ‫میں کہت تھ‬ ‫کرن اور ہون میں فر ہے‬

‫‪239‬‬ ‫وہ کہت تھ‬ ‫ہون کچھ نہیں کرن ہی س کچھ ہے‬ ‫ہونی کرنے سے ٹل ج تی ہے‬ ‫ہر بگڑی اس سے سنور ج تی ہے‬ ‫کئی ب ر بیم ر پڑا‬ ‫میں کہت رہ ا سن ؤ‬ ‫کرنے اور ہونے میں بڑا فر ہے‬ ‫جواب کہت بدپرہیزی کے سب بیم ر پڑا ہوں‬ ‫مری گرہ میں م ل ہے‬ ‫ہتھی ر دوا دارو ک مرے ہ تھ ہے‬ ‫چنگ بھا ہو ج ؤں گ‬ ‫عش کی گرفت میں آی‬ ‫اٹھن بیٹھن سون ج گن گنوای‬ ‫روپی پیس بھی اس راہ میں لٹ ی‬ ‫گرہ کی بھی کوئی حد ہوتی ہے‬ ‫کنگا ہوا تو م شوقہ وہ گئی‬

‫‪240‬‬ ‫بھوک ننگ کے نک ح میں کیوں آتی‬ ‫میں نے کہ کرنے کی‬ ‫اس سے بڑھ کر ن ک می اور کی ہو گی‬ ‫ہونی ک تو اس میں عمل دخل ہی نہیں‬ ‫بھوک ننگ ہو کر بھی‬ ‫اپنے کہے پر ڈٹ رہ‬ ‫کہنے لگ دولت ہ تھ کی میل ہے‬ ‫عورت پ ؤں کی جوتی‬ ‫مری کرنی میں ہی کہیں چوک ہوئی ہے‬ ‫ورنہ اس س لی کی ایسی کی تیسی‬ ‫محنت کروں گ اور کم لوں گ‬ ‫پھر اس سی بیسیوں‬ ‫مرے چرنوں میں ہوں گی‬ ‫اک روز‬ ‫میں نے سن آخری س نسوں پر ہے‬ ‫میں اسے م نے گی‬

‫‪241‬‬ ‫حواس بگڑے ہوئے تھے‬ ‫چہرے ک رنگ بھی زرد پڑ گی تھ‬ ‫میں نے کہ سن ؤ بھی کیسے ہو‬ ‫کی سن ؤں س نسیں گن رہ ہوں‬ ‫ا تو ہونی کو م نتے ہو‬ ‫ی ر اس میں ہونی کہ ں سے آ گئی‬ ‫میں اپنی غ ط کرنی کی بھگت رہ ہوں‬ ‫میں نے سوچ ا کچھ کہن درست نہیں‬ ‫اس کے دل پر تو‬ ‫خت ہ کی مہر لگی ہوئی تھی‬ ‫اسی ش ہونی کی گرفت میں آی‬ ‫چل بس‬ ‫ج تے ہوئے بھی نٹک اس نے اوپر رکھ‬ ‫ہونی کیسے ٹل سکتی تھی‬ ‫کرنی کے س تھ اگر ہونی کو بھی م نت‬ ‫اس میں آخر اس ک کی بگڑ ج ت‬

‫‪242‬‬ ‫مجنوں ہو کہ رانجھ‬ ‫کرنی کی ک کھٹی کھ سکے ہیں‬ ‫نک ح کرتے نہیں نک ح تو ہوتے آئے ہیں‬ ‫جوڑے آسم ن پر بنتے ہیں‬ ‫زور زبردستی کے ک بگڑ ج تے ہیں‬

‫‪243‬‬ ‫سوچ کے گھروندوں میں‬ ‫ع و فن کے‬ ‫ک لے سویروں سے‬ ‫مجھے ڈر لگت ہے‬ ‫ان کے بطن سے‬ ‫ہوس کے ن گ جن لیتے ہیں‬ ‫سچ کی آواز کو‬ ‫جو ڈس لیتے ہیں‬ ‫سہ گنوں کی پی سی آتم سے‬ ‫ہوس کی آگ بجھ تے ہیں‬ ‫صاحیتوں کے چراغوں کی روشنی کو‬ ‫دھندا دیتے ہیں‬ ‫بجھ دیتے ہیں‬ ‫ح کے ایوانوں میں‬ ‫اندھیر مچ دیتے ہیں‬

‫‪244‬‬ ‫حقیقتوں ک ہ زاد‬ ‫اداس ل ظوں کے جنگ وں ک‬ ‫آس سے‬ ‫ٹھک نہ پوچھت ہے‬ ‫ان اور آس کو‬ ‫ج یہ ڈستے ہیں‬ ‫آدمیت کی آرتھی اٹھتی ہے‬ ‫ک کوسی' بےہمتی بےاعتن ئی کے شراپ کے س ئے‬ ‫اب یس کے قد لیتے ہیں‬ ‫شخص کبھی جیت کبھی مرت ہے‬ ‫کھ نے کو عذا ٹکڑے‬ ‫پینے کو تیزا بوندیں م تی ہیں‬ ‫خود کشی حرا سہی‬ ‫مگر جین بھی تو جر ٹھہرا ہے‬ ‫ست روں سے لبریز چھت ک‬ ‫دور تک ات پت نہیں‬

‫‪245‬‬ ‫ہوا ادھر سے گزرتے ڈرتی ہے‬ ‫بدلتے موسموں ک تصور‬ ‫شیخ چ ی ک خوا ٹھہرا ہے‬ ‫یہ ں اگر کچھ ہے‬ ‫تو‪'...........‬‬ ‫منہ میں زہر بجھی ت واریں ہیں‬ ‫پیٹ سوچ ک گھر‬ ‫ہ ت بھیک ک کٹورا ہوئے ہیں‬ ‫بچوں کے ک نچ بدن‬ ‫بھوک سے‬ ‫کبھی نی ے کبھی پی ے پڑتے ہیں‬ ‫اے صبح بصیرت!‬ ‫تو ہی لوٹ آ‬ ‫کہ ن گوں کے پہرے‬ ‫کر زخموں سے‬ ‫رست برف لہو‬

‫‪246‬‬ ‫تو نہ دیکھ سکوں گ‬ ‫سچ کے اج لوں کی حسین تمن‬ ‫مجھے مرنے نہ دے گی‬ ‫اور میں‬ ‫اس بےوضو تمن کے سہ رے‬ ‫کچھ تو سوچ سکوں گ‬ ‫سوچ کے گھروندوں میں‬ ‫زیست کے س رے موس بستے ہیں‬ ‫ق ضی جرار حسنی‬ ‫‪1974‬‬

‫‪247‬‬ ‫کی یہ ک فی نہیں‬ ‫ہ بخشے ن بخشے ہ کی مرضی‬ ‫یہ ں اک ح جی ص ص ہوا کرتے تھے‬ ‫پنج وقتے تھے‬ ‫ہ ں صدقہ زکوت خیرت میں‬ ‫ک فی بخل کرتے تھے‬ ‫حسیں بیبیوں ک دل ک توڑتے تھے‬ ‫دوری ں ک کرکے‬ ‫ان سے رشتے جوڑتے تھے‬ ‫ان ک کہن تھ سچ بولو پورا تولو‬ ‫لوگوں کے لیے یہ ہی نصحیت تھی‬ ‫یہ الگ ب ت ہے‬ ‫ان کے کہے پر یقین کرن‬ ‫سو ک گھ ٹ تھ‬ ‫کہ ک کرتے تھے‬

‫‪248‬‬ ‫کبھی اس سے الٹ بھی چل ج تے تھے‬ ‫اک ع ش اپنی م شوقہ سے کہت رہ‬ ‫ست رے تمہ رے لیے توڑ اؤں گ‬ ‫بپھرے دری کی لہروں سے لڑ ج ؤں گ‬ ‫اک روز فون پر اس کی م شوقہ نے کہ‬ ‫آج ب میں م و‘ مجھے ت سے اک ک ہے‬ ‫جوا میں اس نے کہ‬ ‫کیوں نہیں‘ آؤں گ اگر ب رش نہ پڑی‬ ‫ہم رے یہ ں اک لیڈر ہوا کرتے تھے‬ ‫تھے با کے خوش خی ل‬ ‫لب س میں اپنی مث ل آپ تھے‬ ‫ک ر سے ب ہر ج قد رنجہ فرم تے‬ ‫لوگ ان کی عی ر م صومیت پر مر مر ج تے‬ ‫پھول تو پھول جئے جئے ک ر نث ر کرتے‬ ‫کہ کرتے تھے‬ ‫شہر کو پیرس بن دوں گ‬

‫‪249‬‬ ‫شہر‘ شہر نہ بن سک پیرس کہ ں بنت‬ ‫یہ ج نتے کہ بےزر ہوں‬ ‫زب نی کامی‬ ‫میں بھی گھر میں بیسیوں چیزیں ات ہوں‬ ‫بیگ ک اچھ مؤڈ اگر کبھی رہ ہو‬ ‫نور محل کبھی ت ج محل‬ ‫لمحوں میں وائٹ ہ ؤس سے کہیں بڑھ کر‬ ‫عم رت ت میر کیے دیت ہوں‬ ‫یہ الگ ب ت ہے‬ ‫آتے دنوں میں کچھ نہ ہو پ نے پر‬ ‫عزت بچ نے کی خ طر‬ ‫ٹھوک کر بیزتی کرات ہوں‬ ‫کھسی نی ہنسی بھی ہنست ہوں‬ ‫چ و کچھ لمحے اچھے کچھ برے گزرتے ہیں‬ ‫جیون کوئی ٹھہرا پ نی نہیں‬ ‫ن ہی یہ بےبل پگ ڈنڈی ہے‬

‫‪250‬‬ ‫ص لیحین کہتے آئے ہیں‬ ‫جو کہو وہ کرو‬ ‫ہ اہل شک ضدین کے ق ئل ہیں‬ ‫کہن اور کرن زیست کے دو الگ رستے ہیں‬ ‫کہے بن بن نہیں آتی‬ ‫کرتے ہیں تو شک پر ات لگتی ہے‬ ‫نہ کرنے میں ہی تو شک کی سامتی ہے‬ ‫جو شک ک دشمن بنے گ‬ ‫نیزے چڑھے گ‬ ‫زہر ک پی لہ اس ک مقدر ٹھہرے گ‬ ‫آگ میں ڈاا ج ئے گ‬ ‫زب ن سے کہتے رہو‬ ‫ہ جو کہتے ہیں وہ کرتے ہیں‬ ‫ہ بھی یہ ج نتے ہیں سننے واا بھی‬ ‫اس حقیقت سے بے خبر نہیں‬ ‫ہ ہ اور اس کے رسول ک‬


Like this book? You can publish your book online for free in a few minutes!
Create your own flipbook