301 سچ کے سوا کچھ نہ کہوں گ ان دیکھے سچ کی کھ ت ہے کی کروں اس کے کس روپ پر یقین کروں مرا ہ جنس بن کر دغ کرت ہے ایک اور اندھیر دیکھیے انگ ی مری اوروں کی ج ن تو اٹھ رہی ہے جیسے ہل پر نہ ی ہوا ہوں کرتوت یہ ہے کہ زوج کے حضور ج ج ت ہوں میں اس س وہ مجھ س ہو ج ت ہے سچ مر ج ت ہے ی پھر س ت سمندر پ ر کر ج ت ہے
302 یہ حرف کل ط وع سے پہ ے ک ن جزو جسد شر تھے ودوا ک ن لہ سنتے نہ تھے ہ تھ آہنی ضرور تھے ریکھ ؤں میں مگر مغر کے م نجے ک گوبر بھرا تھ خورشید اہل شر ک سہی شر کی صبح ش شر کی نہیں منہ اپن زب ن اپنی بی ن اپن نہیں چٹے مندر کے دروازے پر یک ٹ نگ کھڑا صبح ش
303 ہر آتے د کے س تھ شری جھ ڑی مہ راج کی جئے ہو شری جھ ڑی مہ راج کی جئے ہو بکے ج ت ہے ف ختہ کے گ و میں ن مہء منتی ب ندھ دی کبوتر جھ ڑی مہ راج کی قید میں ہے ب زگزشت کٹی آواز ت ریخ ک حرف ک بنتی ہے بےدر گھرانے کہرے کی زد میں رہتے ہیں ‘جو ہیں ن رتوں کے ب رود میں بھی جشن آزادی من تے ہیں جو نہیں ہیں جھ ڑی مہ راج کی خصیہ سہائی ک
304 شغل ب کم ل رکھتے ہیں یہ حرف مورکھ کی کوئی لکھت نہیں ہیں پھر بھی کل کو شہید وف ہوں گے ش ہد ج ہوں گے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ منتی‘ منت سے مورکھ سے مراد مورخ
305 عہد ک در وا ہوا عہد ک در وا ہوا دور اف میں ک زور کی مقدر ریکھ لہو بن کر پھیل گئی تھی آس ک سورج ڈو گی تھ ی س ک سورج سوا نیزے پر آ چک تھ ش نتی کے شبد کھ چک تھ پھر بھی م تھے پر چٹ گھر ک ٹک سج ئے ش نتی کی ڈگڈگی بج ئے ج رہ تھ لومڑ گیڈر جشن سیری من رہے تھے لگڑبگڑ اپن حصہ کھ رہے تھے گری ہڈیوں ک گودا
306 رینگتوں کے ک آ رہ تھ بٹنوں کی دوک ن سج گئی تھی گوریوں کی چڈی ہو کہ پست نوں کے کھوپے ان ہی سے تو بندھے ہوئے تھے آگہی ک در وا ہوا تو گری گ یوں میں بھوک کی دھند پھیل گئی محل جگمگ اٹھے ہواؤں میں کومل ہونٹوں پر شرا کی بو مچل گئی ش ہ اور اہل ش ہ پریوں کی کمر میں ہ تھ سج ئے تھرک رہے تھے جھو رہے تھے اپریل -
307 مشینی دیو کے خوا وہ اس ک ب پ دادا پردادا بھی اسی پیشہ سے وابستہ تھے شک ر کی ٹ نگوں پر ن کے س جی د پر چمچے گردن پر کڑچھے لگڑبگڑ کے تیور لے کر پل پڑتے تھے ا کہ نخچیر کئی چیتوں بگھی ڑوں کے د خ دیکھ چک تھ ت ہی تو
308 گرفت میں آ کر بھی گردن کے جھٹکے ج ری تھے کرت ان ک شیوا جھٹکے اس ک ح جگ کے دانے سوچ رہے تھے بھوکے پی سے صید ک م س صی د کے پیٹ کی آنتیں جس ک پ نی کھ پی کر مشینی دیو کے خوا چکن چور نہ کر دے
309 اک م ت سوال ہزاروں اکھوں کی حیثیت اپنی جگہ دس روپیے کی حیثیت اپنی جگہ رسک میں ایک روپیے ک ضی ع بھری تجوری ک زوال ہے جیت گیے تو چڑھی قسمت ہ ر گیے تو! تجوری ک یہ سوال ہے جیتنے واا سکون کی نیند لوٹے گ ہ ر عمر بھر ک مال ہے کچھ دے کر پ ی تو کی پ ی اس جہ ں میں کہ ں م ت ایس دال ہے سوچ کے دائرہ وس ت لیتے گئے کہ پھر ک ن میں گونجی یہ آواز می ں ص ح دس روپیے ک سوال ہے
310 پھر ہوش آی یہ ں تو فقط لین ہے دینے ک ک ذکر ہے می ں ص ح کی ب چھیں کھل گیئں خوش ہو کر بولے پوچھ لو‘ ہو سکت ہے بت ہی دوں یہ ب ید از قی س نہیں فقیر ک سوچ حیرت کی نذر ہوا کچھ بھی نہ سمجھ سک یہ تو خود اک م ت سوال تھ بڑبڑات ہوا واں سے چل دی می ں ص ح دکھ کے سمندر میں غر ہوئے ک بخت دس ک چون لگ گی
311 سوال ک جوا بےشک یہ ان ہونی تھی حیرت ہے کہ ہو گئی کمیوں کی بہو بیٹی ں لمبٹروں کے گ پ کرتی ہیں ح جت بھی بر اتی اترن میں جیتی اترن میں مرتی ہیں کس سے کہیں کی کہیں سر ت ج ان کے ڈیرے کی چ بھرتے ہیں اک مراسی اور لمبڑ ک کی جوڑ پھر بھی سا دع لڑ گئی ت کی گڈی چڑھ گئی زمین پر لوگ آسم ن پر فرشتے دیکھتے رہ گئے
312 اٹھن اکٹھ بیٹھن اکٹھ کھ ن اکٹھ پین اکٹھ آن اکٹھ ج ن اکٹھ صاح اکٹھی مشورہ اکٹھ اک روز مراسی کے ذہن میں آی اتنی محبت اتن پی ر ہے کیوں نہ یہ نس وں تک چ ے آتے وقتوں میں چھوٹے بڑے ک فر مٹ ج ئے موقع پ تے ہی مراسی نے لمبڑ سے کہ چودھری زندگی کی خو گزر رہی ہے محبت ش ید ہی ایسی رہی ہو گی کیوں نہ ہ اس کو دوا بحشیں چودھری مسکرای اور کہ کہو پھر ایس کی کریں لوہ گر دیکھ کر مراسی نے چوٹ لگ ئی
313 بہن تمہ ری جوان ہے ا اس کی ش دی ہو ج نی چ ہیے چودھری خوش ہوا کہ ی ر ہے ش ید کسی چودھری ک پیغ ای ہے میں خو صورت خو سیرت ہوں بڑی ب ت یہ کہ تمہ را چھوٹ ویر ہوں اسے سکھی رکھوں گ ج تک زندہ ہوں پیر تمہ رے دھو کر پیوں گ چودھری ہک بک رہ گی پھر ہتھے سے اکھڑ گی ذات ک مراسی اور یہ جرآت گردن سے پکڑا اور خو وج ی نیچے گرا مراسی پ ؤں پر کھڑا ہوا ی ر م ر تو ت نے خوا لی مرے سوال ک جوا اپنی جگہ رہ
314 چودھری نے چ ر گولے بائے اور کہ اس حرامی کی طب یت ص ف کرو ذات کی کوڑ کرلی چھتیروں سے جپھے سا دع کی ہوئی کہ اوق ت ہی بھول گی خو پٹ بےہوش ہو گی ج ہوش میں آی تو بوا چودھری ی ر پی ر میں اتنی م ر کوئی ب ت نہیں‘ چ ت ہے دوستی میں تمہیں اتن تو ح ہے کسی کی بھڑاس مجھ پر نک لو ہ ں تو مرے سوال ک جوا ت نے دی نہیں س نے پوچھ چودھری یہ شوھدا ڈو کی کہت ہے کی جوا دیت ہ تھوں کی دی گھ نٹیں دانتوں سے کھول رہ تھ
315 تن سر جھک کر گھر کو چل دی چودھری ک کسی کے ہوئے ہیں س انس ن ایک سے ہیں‘ یہ اسا کہت ہے اسا ابھی ح سے اترا نہیں ح سے ج اترے گ سی ہ حبشی غا ‘ ص ح ج ہ ک آق ہو گ ب می متکبر کٹیرے میں کھڑا ہو گ
316 یہ ہی دنی ہے ک روب ر کے لیے فجے سے خیرے نے قرض لی ک روب ر تو ہو نہ سک ہ ں س کچھ م شوقہ کی ب ی چڑھ گی کنگا پھ نگ ہوا تو کسی اور کی ڈولی وہ چڑھ گئی یہ کوئی نئی ب ت نہ تھی ایس ہوت آی ہے قرض کی واپسی کے وعدے ک دن تو آن ہی تھ آ گی اور آ کر گزر گی پھر کئی دن آئے اور گزر گئے وعدوں کی بھرم ر ہوئی وعدوں کی بھی اک حد ہوتی ہے انتظ ر کی گھڑی ں مشکل سہی گزر ج تی ہیں
317 فج ک تک انتظ ر کرت کچے وعدوں پر اعتب ر کرت فج خیرے کے ت ئے کو درمی ن میں ای خیرا اپنی بدح لی ک رون لے کر بیٹھ گی اس نے کچھ قرضہ م ف کروا دی ب قی کے لیے وعدہ لے لی وعدے ک وہ دن بھی آی اور گزر گی رق آئی نہ خیرا آی نی وعدہ ہی آ ج ت کہ فجے کو تس ی ہوتی خیرے کو قرضہ ی د ہے ٹ ل مٹول ک پھر سے س س ہ شروع ہوا ن چ ر فج اک اور م زز کو اس کے دروازے پر لے آی خیرے نے پہ ے سے بڑھ کر اپنی غربت ک ڈرامہ رچ ی اس نے بھی رق میں کچھ چھوٹ دلوا دی
318 جوا میں وعدہ لے لی وہ ص ح بھی خیرے کو ت کید کرتے رخصت ہوئے امید بندھی ا کہ وصولی ہو گی ‘مگر کہ ں پھر سے آج کل پر ب ت پڑنے لگی فج اس ٹ ل مٹول سے اکت گی جو نہیں چ ہت تھ کرن پڑ گی خیرے کو اس نے لمبڑ کے ڈیرے پر با لی وہ ں آ کر وہ لمبڑ کے پ ؤں لگ گی یوں گڑگڑای جیسے عرصہ سے ف قہ میں ہو لمبڑ کو بھی ترس آ گی کچھ رع یت اس نے بھی کروا دی لمبڑ نے ت کیدا کہ وعدہ پر رق دے دین ہ تھ جوڑ کر کہنے لگ حضور قسطوں پر سہی
319 رق واپس ہو رہی ہے ب ت غ ط نہ تھی ایک تہ ئی رق د توڑ چکی تھی اس کی اس ب ت پر س ہنس پڑے اس پر وہ کہنے لگ ہ سے کیوں نہ آئیں رقمیں جو تر رہی ہیں ب ت اس کی سن کر س کھل کھا پڑے اپنے اپنے گھر کو چل دیے فجے ک منہ لٹک گی صبر شکر کے سوا ا کوئی چ رہ نہ تھ نیک ں خ وند کے بستر پر بےچنت سوتی ہے خیرا بھی کوئی تھ ‘ اسے ی د نہیں خیرا نیک ں کی بےوف ئی پر دن رات روت ہے فجے کو دی رق کی جدائی کھ گئی ہے یہ ہی دنی ہے کہیں ہری لی تو کہیں ویرانی ہے
320 م لک کی مرضی ہے ش ید ہی کوئی عیدے کے دست بد سے بچ ہو گ ہر گھر میں اس کی کہ نی تھی ہر ڈیرے ک موضع کا تھ کئی ب ر جیل گی وہ ں سے اور نکھر کے آی ب پ اس ک شریف اور مشقتی تھ م ں بھی اچھی تھی پنج وقتن تھی چودھری ک بھی ن ک میں د تھ کچھ دوست کھوکھے پر بیٹھے اسی ک ذکر بد کر رہے تھے اچ نک انو اک خبر ای عیدا ہ کو پی را ہو گی خبر ہی ایسی تھی کہ س حیران ہو گئے
321 پھر س نے ک مہءشکر ادا کی چنگ بھا تو تھ ایک د سے کی ہوا کہ ح ہو گی او ی ر ت غ ط سمجھے ہو انو نے زور ک قہقہ لگ ی مرا نہیں زندہ ہے پت نہیں اسے کی ہوا مکے مدینے ٹر گی واہ واہ کی صدائیں ف ک بوس ہوئیں م لک کی مرضی ہے مٹی کو سون سونے کو مٹی کر دے ک رج کی ب ت میں د تھ س نے اس کی ہ ں میں ہ ں مائی سینے میں کہیں خیر کی کرن ب قی ہو تو ہی بگڑی سنورتی ہے ورنہ پنج وقتے پٹری سے اتر ج تے ہیں
322 دینے کی ب ت بھی غ ط نہ تھی جو بھی سہی چ ئے کی پی لی میں آج خوشیوں ک اک جہ ں آب د تھ ہر دل کھا گا تھ خدا نے ج نے کس کی سن لی ٹل گی عاقے میں اترا جو عذا تھ
323 سی ست کسی چودھری کے س منے کوئی چوں کرے ک کسی میں اتن د رہ ہے کون منصور بنے کون حسین کے قدموں پر چ ے پکی پک ئی کے س گ ہک ہیں جیدا چودھری کے خاف سرع بک رہ تھ یہ خبر اٹ ب سے کچھ ک نہ تھی چودھری بھی سکتے میں آ گی چپ رہ منہ سے کچھ نہ بوا بچ رے دینو کی م ت میں لترول ہو گئی اس نے تو محض خبر سن ئی تھی مح ل کو پھر چپ لگ گئی یہ اس ک قصور نہیں جوانی کی بھول مرے آگے آئی ہے
324 بڑا خون ہی بولت ہے ورنہ کوئی کمی اس ق بل کہ ں ہوت ہے چودھری نے یہ کر مح ل کی چپ ک روزہ توڑا پھر کی تھ چودھری ک کہ اس ًموڑ سے اس موڑ تک گی جیدے نے ج یہ ب ت سنی غصے سے آگ بگوا ہو گی سیدھ گھر آی م ں ک سر تن سے جدا کی خود رسی سے لٹک مرا چودھری کو کچھ بھی نہ کرن پڑا سی ست سے رستہ ص ف ہو گی
325
326
327
Search
Read the Text Version
- 1
- 2
- 3
- 4
- 5
- 6
- 7
- 8
- 9
- 10
- 11
- 12
- 13
- 14
- 15
- 16
- 17
- 18
- 19
- 20
- 21
- 22
- 23
- 24
- 25
- 26
- 27
- 28
- 29
- 30
- 31
- 32
- 33
- 34
- 35
- 36
- 37
- 38
- 39
- 40
- 41
- 42
- 43
- 44
- 45
- 46
- 47
- 48
- 49
- 50
- 51
- 52
- 53
- 54
- 55
- 56
- 57
- 58
- 59
- 60
- 61
- 62
- 63
- 64
- 65
- 66
- 67
- 68
- 69
- 70
- 71
- 72
- 73
- 74
- 75
- 76
- 77
- 78
- 79
- 80
- 81
- 82
- 83
- 84
- 85
- 86
- 87
- 88
- 89
- 90
- 91
- 92
- 93
- 94
- 95
- 96
- 97
- 98
- 99
- 100
- 101
- 102
- 103
- 104
- 105
- 106
- 107
- 108
- 109
- 110
- 111
- 112
- 113
- 114
- 115
- 116
- 117
- 118
- 119
- 120
- 121
- 122
- 123
- 124
- 125
- 126
- 127
- 128
- 129
- 130
- 131
- 132
- 133
- 134
- 135
- 136
- 137
- 138
- 139
- 140
- 141
- 142
- 143
- 144
- 145
- 146
- 147
- 148
- 149
- 150
- 151
- 152
- 153
- 154
- 155
- 156
- 157
- 158
- 159
- 160
- 161
- 162
- 163
- 164
- 165
- 166
- 167
- 168
- 169
- 170
- 171
- 172
- 173
- 174
- 175
- 176
- 177
- 178
- 179
- 180
- 181
- 182
- 183
- 184
- 185
- 186
- 187
- 188
- 189
- 190
- 191
- 192
- 193
- 194
- 195
- 196
- 197
- 198
- 199
- 200
- 201
- 202
- 203
- 204
- 205
- 206
- 207
- 208
- 209
- 210
- 211
- 212
- 213
- 214
- 215
- 216
- 217
- 218
- 219
- 220
- 221
- 222
- 223
- 224
- 225
- 226
- 227
- 228
- 229
- 230
- 231
- 232
- 233
- 234
- 235
- 236
- 237
- 238
- 239
- 240
- 241
- 242
- 243
- 244
- 245
- 246
- 247
- 248
- 249
- 250
- 251
- 252
- 253
- 254
- 255
- 256
- 257
- 258
- 259
- 260
- 261
- 262
- 263
- 264
- 265
- 266
- 267
- 268
- 269
- 270
- 271
- 272
- 273
- 274
- 275
- 276
- 277
- 278
- 279
- 280
- 281
- 282
- 283
- 284
- 285
- 286
- 287
- 288
- 289
- 290
- 291
- 292
- 293
- 294
- 295
- 296
- 297
- 298
- 299
- 300
- 301
- 302
- 303
- 304
- 305
- 306
- 307
- 308
- 309
- 310
- 311
- 312
- 313
- 314
- 315
- 316
- 317
- 318
- 319
- 320
- 321
- 322
- 323
- 324
- 325
- 326
- 327