مّنہجکیر ّقاص اِنبصفی عمرانسیریز۵ ۱۹۶۰
پیشرس دلکشسیریزکااٹھارہواںشمارہ”مّنہجکیرقاص“حاضرہے۔یہعمرانسیریز کاپانچواںناولہےجو ِدلکش سیریزمیںپڑھنےوالوںکے اصرارپردوبارہ شائعکیاگیہے۔ اسناولکاپہلاایڈیشنمحدودتعدادمیںشائعہواتھا۔اسلیےپڑھنےوالوں کاحلقہوسیعہونےپراِسکہانیکیطلب”مکرر“قدرتیباتٹھہری۔۔۔! یہکہانیغیرملکایجنٹوںکیعافیتسوزاورسماج ُدشمنسرگرمیوںکےگرد گھومتیہے۔۔۔عمران ُانپربھوکےبھیڑیکیطرحجھپٹتاہے۔۔۔یہکہانی 5
قہقہوں سے بھی لبریز ہے۔۔۔ اور ایک محبِ وطن کے کارناموں سے بھی بھرپورہے۔ اِسسےپہلےانوارصدیقصاحبکاناول”مجرمکون؟“پیشکیاگیتھا،جسے کافیپسندکیاگیہے۔۔۔پڑھنےوالوںنےاِسنوواردفّنصمکوفّنصمکیحد تکسراہاہے۔۔۔ہمیںتوقعہےکہانورصدیقصاحببہتجلداپنےلیے صن ِفادبمیںکوئیمقبولجگہبنانےمیںکامیابہوجئیںگے! آئندہ۔۔۔انورصدیقصاحبکاتیسراناولرُسخڈائریملاحظہفرمائیے۔۔۔ جوتحیّراورسّسجتسےلبریزہوگا۔۔۔اسکتابکےسرورقکےسلسلہمیں ہمایکنیاتجربہکررہےہیں۔ہمیںتوقعہےکہوہآپکےلیےپسندیدہہو گا! بہرحالیہسبکچھآپہیکےمشوروںکیبناپرکیاجرہاہے۔۔۔براہکرم آئندہبھیاپنےمفیدمشوروںسےنوازتےرہئے۔۔۔! ادارہ(۲۲جنوری۱۹۶۰ء)
۱ پھر وہی ہوا جس کی پیشن گوئی عمران پہلے ہی کر چکا تھا!۔۔۔ جیسے ہی وہ ”بھیانکآدمی“والاکیسختمکرکےشادابنگرسےواپسآیااسکےباپ کےدفترمیںاسکی”طلبی“ہوگئی۔۔۔! اسکےباپصاحبانٹیلیجنسبیوروکےڈائریکٹرتھےاورانکیمرضیکے خلافہومسیکریٹرینےبراہراستعمرانکاتق ّررکردیاتھا۔ورنہوہتواُسے اّمکناوراحمقسمجھتےتھے!
عمراناپنیتمامترحماقتوںسمیت ُانکےسامنےپیشہوا۔ پہلےوہاسےخونخوارنظروںسےگھورتےرہے!پھرجھ ّ الئےہوئےلہجےمیں بولے”بیٹھجؤ۔“ انکیمیزکےسامنےتینخالیکرسیاںتھیں۔عمرانکچھاسطرحبوکھلاکر ا ِدھر اُدھر ناچنے لگا جیسے اس کی سمجھ میں ہی نہ آیا ہو کہ اسے کس کرسی پر بیٹھناچاہیے۔ ”بیٹھو!“ صاحب میز پر گھونسہ مار کر گرجے۔۔۔ اور عمران ایک کرسی میں ڈھیرہوکرہانپنےلگا۔ ”تمپاگلگدھےہو۔۔۔؟“ ”جیہاں۔۔۔!“ ”شٹاپ!“ عمراننےکسیسعادتمندےّچبکیطرحسرج ُھک االیا۔
”تم نے شاداب نگر کے اسمگلر کو پکڑنے کے لیے کون سا طریقہ اختیار کیا تھا؟“ ”وہ۔۔۔ بات دراصل یہ ہے کہ۔۔۔ میں نے ایک جسوسی ناول میں پڑھا تھا۔۔۔!“ ”جسوسیناول۔۔۔؟“صاحبغ ّرائے۔ ”جیہاں۔۔۔ بھلا سانام تھا۔۔۔ چہرےکی ہوری۔۔۔ اولللا حول۔۔۔ ہیرےکیچوری!“ ”دیکھ! میں بہت رُبی طرح پیش آؤں گا۔ تم محکمے کو بد نام کر رہے ہو! شادابنگرآفسسےتمہارےلیےکوئیاچھیرپورٹنہیںآئی!یہسرکاری محکمہ ہے! کوئی ایسی تھیٹریکل کمپنی نہیں جس میں جسوسی ناول اسٹیج کیے جئیںاوروہعورتکونہےجوتمہارےساتھآئیہے۔۔۔!“ ”وہ۔۔۔وہروشیہے۔۔۔جیہاں!“
”اسےکیوںلائےہو!“ ”وہمیرےسیکشنکےلیےٹائپسٹکیضرورتتھینا!“ ”ٹائپسٹکیضرورتتھی!“صاحبنےدانتپیسکردہرایا۔ ”جیہاں۔۔۔!“ رحمان صاحب نے ایک سادہ کاغذ اس کی طرف بڑھاتے ہوئے کہا۔ ”لکھو۔“ عمران لکھنے لگا۔ میرے سیکشن کے لیے ایک ٹائپسٹ کی ضرورت تھی۔ ”کیالکھرہےہو؟“ عمراننےجتنالکھاتھاسنادیا۔ ”میںنےاٰیفعتسلکھنےکاکہاتھا!“رحمانصاحبمیزپرگھونسہمارکربولے! عمراننےدوسراکاغذاُٹھایااوراپنےچہرےپرکسیقسمکےآثارظاہرکیےبغیر اٰیفعتسلکھدیا۔
”مجھے خود شرم آتی تھی!“ عمران نے اٰیفعتس رحمان صاحب کی طرف بڑھاتےہوئےکہا۔”اتنےبڑےآدمیکالڑکااورنوکریکرتاپھرےلاحولو لاّوقة۔۔۔!“ ”ہوں۔۔۔ لیکن اب تمہارے لیے کوٹھی میں کوئی جگہ نہیں!“ رحمان صاحبنےکہا! ”میںگیراجمیںسوجیاکروںگا۔۔۔آپاسکیفکرنہکریں!“ ”نہیںابتمپھاٹکمیںبھیقدمنہیںرکھوگے!“ ”پھاٹک!“عمرانکچھسوچتاہوابڑبڑانےلگا۔”چاردیواری۔۔۔توکافیاونچی ہے۔“ وہ خاموش ہو گی۔ پھر تھوڑی دیر بعد بولا۔ ”نہیں جناب! پھاٹک میں قدم رکھےبغیرتوکوٹھیمیںداخلہونامشکلہے!“ ”گیٹآؤٹ۔۔۔!“
عمرانسرجھکائےہوئےاُٹھااورکمرےسےنکلگی۔
۲ تین گھنٹے کے اندر ہی اندر پورے محکمے کو معلوم ہو گی کہ عمران نے اٰیفعتس دےدیاہے۔۔۔اسخبرپرسبسےزیادہخوشیکیپٹنفیاضکوہوئی۔۔۔!وہ عمرانکادوستضرورتھالیکناُسیحدتکجہاںخود ُاسکےمفادکوٹھیس نہیںلگتیہو۔۔۔عمرانکےباقاعدہملازمتمیںآجنےکےبعدسےاسکا وقارخطرےمیںپڑگیتھا۔ ملازمتمیںآجنےسےقبلعمراننےبعضکیسوںکےسلسلےمیںاُسکی جومددکیتھیاسکیبناءپراُسکیساکھبنگئیتھی!لیکناسکےملازمت
میںآتےہیعملیطورپرفیاضکیحیثیتصفرکےبرابربھینہیںرہگئیتھی۔ ”عمران ڈئی!“ فیاض اس سے کہہ رہا تھا! ”مجھے افسوس ہے کہ تمہارا ساتھ چھوٹرہاہے۔“ ”کسی ُدشمننے ُاڑائیہوگی!“عمراننےلاپرواہیسےکہا۔۔۔پھرفیاضکا شانہتھپکتاہوابولا۔”نہیںدوست!میںقبرمیںبھیتمہاراساتھنہیںچھوڑوں گا!فیالحالاپنےبنگلےکےدوکمرےمیرےلیےخالیکرادو۔“ ”کیامطلب!“ ”والدکہتےہیںکہمیںاب ُانکیکوٹھیمیںقدمبھینہیںرکھسکتا!حالانکہ مجھےیقینہےکہمیںرکھسکتاہوں!“ ”اوہ۔۔۔ابمیںسمجھا!۔۔۔غاًابلاسکیوجہوہعورتہے!“فیاضہنسنےلگا! ”ہائیں وہ عورت!“ عمران آنکھیں پھاڑ کر بولا۔ ”تم میرے باپ کو بدنام کرنےکیکوششکررہےہو۔۔۔شٹاپیوفول!“
”میرامطلبیہتھا۔۔۔!“ ”نہیں!بالکلشٹاپ!اباجینُسپائیںتوتمسےبھیاٰیفعتسلکھوالیں!خبردار ہوشیارتممیریباتکاجوابدو!کمرےخالیکررہےہو۔۔۔یانہیں!“ ”یارباتدراصلیہہےکہمیریبیوی۔۔۔کیاوہعورتبھیتمہارےساتھ ہیرہےگی؟“ ”اسکانامروشیہے!“ ”خیرکچھہو!ہاںتومیریبیویکچھاورسمجھےگی!“ ”کیاسمجھےگی!“ ”یہیکہوہتمہاریداشتہہے!“ ”ہائیںلاحولولاّوقة۔۔۔میںتمہاریبیویکیبہتّزعتکرتاہوں!“ ”میںاُسعورتکےبارےمیںکہہرہاتھا!“فیاضجھینپابھیاورجھ ّ البھیگی! ”اوہتوایسےبولونا!میںسمجھاشایدتمہاریبیویمجھےاپناداشتہسمجھےگی!یعنیکہ
میرا مطلب یہ ہے۔۔۔ میں شاید ابھی کچھ غلط بول گی ہوں۔۔۔ اچھا خیر۔۔۔اگرتمبنگلےمیںجگہنہیںدیناچاہتےتووہفلیٹہیمجھےدےدوجسےتم پگڑیپراُٹھانےوالےہو۔“ ”کیسافلیٹ؟“فیاضچونککر ُاسےگھورنےلگا! ”چھوڑویار!ابکیامجھےیہبھیبتاناپڑےگاکہتمنےچارپانچفلیٹوںپرناجئز طورپرقبضہکررکھاہے۔۔۔!“ ”ذراآہستہبولو!گدھےکہیںکے!“فیاضچاروںطرفدیکھتاہوابولا۔ ”فارمنہاؤسوالےفلیٹکیکنجیمیرےحوالےکرو!سمجھے!“ ”خداتمہیںغارتکرے!“فیاضاسےگھونسہ ِدکھاتاہوادانتپیسکربولا۔
۳ تینچار ِدنبعدشہرکےایکسبسےزیادہتعدادمیںشائعہونےوالے اخبار میں لوگوں کی نظروں سے ایک عجیب و غریب اشتہار گزرا۔ جس کی رُسخییہتھی۔۔۔!طلاقحاصلکرنےکےلیےہمسےرجوعکیجئے۔ اشتہارکامضمونتھا۔ ”اگر آپ اپنے شوہر سے تنگ آ گئی ہیں تو طلاق کے علاوہ اور کوئی چارہ نہیں۔۔۔ لیکن عدالت سے طلاق حاصل کرنے کے لیے شوہر کے خلاف ٹھوسقسمکےثبوتپیشکرنےپڑتےہیں!ہممناسبمعاوضےپرآپکے
لیےایسےثبوتاّیہمکرسکتےہیںجوطلاقکےلیےکافیہوں!صرفایکبار ہمسےرجوعکرکےہمیشہکےلیےیّچسخوشیحاصلکیجئے!ہمارےادارے کیمخصوصکارکنایکاینگلوبرمیزخاتونہیں۔ المشتہر۔۔۔!روشیاینڈکو۔فارمنبلڈنگفلیٹنمبر۴۔۔۔!“ کیپٹنفیاض نے یہ اشتہارپڑھا اوراس کا منہ حیرت سے ُ ُھک گی! فارمن بلڈنگکاچوتھافلیٹوہیتھاجسکیکنجیعمراناسسےلےگیتھا۔۔۔روشی اینڈکو فیاضاپنییادداشتپرزوردینےلگا!روشی۔۔۔یہاسیعورتکانامہےجسے عمرانشادابنگرسےلایا ہے۔فیاضاپنیٹھوڑیکھجانےلگا۔۔۔یہایک بالکلہینئیحرکتتھی۔۔۔اسسےشہرمیںانتشارکیلہردوڑگئیتھی!لیکن ُاسےغیرقانونینہیںکہاجسکتاتھا۔۔۔!ًانیقیروشیاینڈکمپنیاسکےمحکمےکے لیےایک ُسُمسردردبننےوالیتھی! فیاض نے ہاتھ پیر پھیلا کر ایک طویل انگڑائی لی اور سگریٹ سلگا کر دوبارہ
اشتہارپڑھنےلگا۔ اسنےروشیکےقّلعتمصرفانُستھا۔۔۔اسےدیکھانہیںتھا! وہ تھوڑیدیربیٹھاسگریٹپیتارہا۔۔۔پھراُٹھکرآفسسےباہرآیا،موٹر سائیکلسنبھالیاورفارمنبلڈنگکیطرفروانہہوگی۔ فارمنبلڈنگایکتینمنزلہعمارتکےسامنے ُرکگیجسپر”روشیاینڈ کو“کابورڈلگاہواتھا۔۔۔فیاضنےبورڈکیپوریتحریرپڑھی۔ ئ ”روشیاینڈکو۔۔۔فارورڈنگاینڈکلنگایجنٹس۔“ فیاضنےرُباسا ُُ ہمبناکراپنےشانوںکوجنبشدیاور ِچہٹاکراندرداخلہو گی۔ کمرے میں روشی اور عمران کے علاوہ اور کوئی نہیں تھا۔ فیاض کو دیکھ کر عمران نے کرسی کی طرف اشارہ کیا! وہ روشی کو کچھ لکھوا رہا تھا۔۔۔! ”میں ڈاکٹرواٹسن۔۔۔“اسنےڈکٹیشنجریرکھااورروشیکیپینسلبڑیتیزی
سےکاغذپرچلتیرہی! ”آدمیکوزندگیمیںبعضایسےواقعاتبھیپیشآتے ہیںجوزندگیکے آخری لمحات میں بھی ضرور یاد آتے ہیں! میں ڈاکٹر واٹسن۔۔۔ مرتے وقت۔۔۔ ایک بار یہ ضرور سوچوں گا۔۔۔ سوچوں۔۔۔ سوچوں۔۔۔ سوچوں!“ عمران”سوچوں۔۔۔سوچوں“کیگردانکرتاہواکچھسوچنےلگا۔۔۔!روشی کیپنسل ُرکگئی۔۔۔وہپنسلرکھکرفیاضکیطرف ُ ُمی! ”فرمائیے؟“اسنےفیاضسےکہا۔ ”فرمائیںگے؟“عمراننےسرکھجاتےہوئےکہا۔”ذرادیکھنارجسٹرمیںہماری کسیمؤکلہکاناممسزفیاضتونہیںہے؟“ ”مؤکلہ؟“روشینےحیرتکااظہارکیا۔ ”اوہ۔۔۔ہاں۔۔۔اچھا۔۔۔ڈکٹیشن!“عمراننےپھراسےلکھنےکااشارہکیا۔
”پلیز۔۔۔!“فیاضہاتھاٹھاکربولا!”ڈکٹیشنپھرہوتارہےگا!“ ”کیا بات ہے سوپر فیاض؟“ عمران نے حیرت سے کہا۔ ”کیا تم اپنی بیوی کو طلاقدیناچاہتےہو؟“ ”تمہاریفرمکےاشتہارمیںمیرامحکمہکافیدلچسپیلےرہاہے!“ ”ویریگڈ!“عمرانسرہلاکربولا۔”تبتومیںاِسیسالانکمٹیکساداکرنے کےقابلہوجؤںگا!“ ”بکواسمتکرو!“ ”سوپرفیاض!میںتمہارامشکورہوںگااگرتماپنےمحکمےکےشادیشدہافرادکی فہرست مجھے عنایت کر دو! مگر۔۔۔ ہپ۔۔۔ ڈیڈی کا نام اس میں نہ ہونا چاہیے۔“ ”آخراسحرکتکامطلبکیاہے!“ ”کیسیحرکت؟“
”یہیاشتہار!“ ”اشتہار۔۔۔ہاںاشتہارکیا۔۔۔؟“ ئ ”یہکیالغویتہے۔۔۔اورتمنےیہاںفارورڈنگاورکلنگکابورڈلگارکھا ہے؟“ ”یہشادیاورطلاقکاانگریزیترجمہہے!“ ”لیکنتمیہگندابزنسنہیںکرسکتے!“ ”روشی۔۔۔تمدوسرےکمرےمیںجؤ!“عمراننےروشیسےکہا۔ روشیوہاںسے ُاٹھگئی۔ ”عورتتوزوردارہے!“فیاضاپنیایکآنکھدباکربولا۔ ”یہیجملہتمہاریبیویتمہارےخلافعدالتمیںثبوتکےطورپرپیشکر کےطلاقحاصلکرسکتیہے!“ ”بکواسمتکرو!تمبڑیمصیبتوںمیںپھنسجؤگے!“فیاضنےکہا۔
”کیوںمائیڈئی؟۔۔۔سوپرفیاض!“ ”بسیونہی!اسےکوئیبھیپسندنہیںکرےگا!“ ”حرکتغیرقانونیتونہیں۔۔۔!“ ”غیرقانونی۔۔۔!“فیاضکچھسوچنےلگا!پھرجھ ّلاکربولا۔”دیکھعمرانتم محکمےکےلیےسردردبننےوالےہو!“ ”باس۔۔۔اتنیسیبات!“ عمران کچھ اور کہنے والا تھا کہ ادھیڑ عمر کی وجیہہ عورت کمرے میں داخل ہوئی! اس نے دروازہ پر ہی ُرک کر کمرے کا جئزہ لیا۔۔۔ اور پھر کسی ہچکچاہٹکےبغیربولی! ”میںآپکااشتہاردیکھکرآئیہوں!“ ”اوہ۔۔۔ اچھا۔۔۔ مس روشی! اندر تشریف رکھتی ہیں۔“ عمران نے کھڑےہوکردوسرےکمرےکیطرفاشارہکیا۔۔۔
عورتبلاتو ّ ہقکمرےمیںچلیگئی! فیاضجوعورتکوحیرتسےدیکھرہاتھا،میزپر ُکہنہیااںٹیککرآگےجھکتہوا آہستہسےبولا۔ ”یہتمکیاکررہےہوعمران!“ ”بزنسمائیڈئی۔۔۔سوپرفیاض!“عمراننےلاپروائیسےجوابدیا۔ ”اسعورتکوپہچانتےہو؟“فیاضنےپوچھا۔ ”میںشہرکیساریبوڑھیعورتوںکوپہچانتاہوں!“ ”کونہے؟“ ”ایکبوڑھیعورت۔“عمراننےبڑیخوداعتمادیکےساتھجوابدیا۔ ”بکومت۔یہلیڈیتنویرہے!“ ”تواسسےکیافرقپڑتاہے؟“
فیاضتھوڑیدیرتککچھسوچتارہاپھربولا۔”آخریہاںکیوںآئیہے!“ ”نوسر!“عمرانسرہلاکربولا۔”ہرگزنہیںفیاضصاحب!آپکوایسیبات سوچنےکاکوئیحقنہیں۔۔۔!یہمیرااورمیرےمؤکلوںکامعاملہہے!“ ”سر تنویر کی شخصیت سے شاید تم واقف نہیں ہو! اگر مصیبت میں پھنسے تو رحمانصاحببھیتمہیںنہبچاسکیںگے!“ ”میںاپنےآفسمیںصرفبزنسکیباتیںکرتاہوں!“عمرانرُباسامنہبناکر بولا۔ ”اگر تم میرے مؤکل بننا چاہتے ہو تو شوق سے یہاں بیٹھو ورنہ۔۔۔ بائے! کیا سمجھے؟ ابھی میں نے کوئی چپڑاسی نہیں رکھا ہے اس لیے مجھے خود تکلیفکرنیپڑےگی!“ فیاضاسےغ ہ ّصیلیآنکھوںسےگھورنےلگا!پھرتھوڑیدیربعدبولا۔ ”سنو!یہرہائشیفلیٹہےاوررہائشہیکےلیےاسکاالاٹمنٹہواتھا!تماس میںکسیقسمکادفترنہیںقائمکرسکتے۔۔۔سمجھے!“
”یارکیوںخواہمخواہگرمہوتےہو!جببیویکوطلاقدیناہوتوسیدھےیہیں چلےآنا۔تمسےکوئیفیسنہیںلیجئےگی!“ ”اچھامیںتمہیںدیکھںگا!یادرکھو۔اگرایکہفتےکےاندراندرتمنےیہاں سےدفترکابورڈنہہٹوایاتوخودبھگتوگے!“ ”بھگتلوںگا!ابتمجؤ۔۔۔یہبزنسکاوقتہےاورمیریپارٹنرتمسے کبھیبےفّلکتنہیںہوگیاسلیےروزانہاِدھرکےرّکچکاٹنااگرڈاکٹرنسخہمیں نہلکھےتوبہترہے!“ عمراننےمیزپررکھیہوئیگھنٹیبجائیاورپھرگڑبڑاکربولا۔”لاحولولاّوقة! چپڑاسیتوابھیرکھاہینہیںہے۔پھرمیںگھنٹیکیوںبجارہاہوں!یارفیاضذرا لپککردوآنےکےت ُھنہےہوئےچنےتولانا۔۔۔لنچکاوقتہورہاہے۔۔۔اوردو پیسےکیہریمرچی!پودینہتفُمملجئےگا!بسمیراناملےلینا۔میںجتا توایکٹماٹربھیپارکرلاتا۔۔۔خیرکوششکرنا۔۔۔!“ ”تمہیںپچھتاناپڑےگا!“
”میںنےابھیشادیتونہیںکی!“ ”اچھا!“فیاضتھ ّہی ااکرکھڑاہوگی!چندلمحےعمرانکوگھورتارہاپھرکمرےسے نکلگی! عمرانکےہونٹوںپرشرارتآمیزمُسکراہٹتھی! تھوڑیدیربعدروشیاورلیڈیتنویرباہرآگئیں۔ روشیاسسےکہہرہیتھی۔”آپمطمئنرہیں،آپکوحالاتسےباخبر رکھاجئےگا،اوریہاںساریباتیںرازرہیںگی۔۔۔!“ ”شکریہ!“لیڈیتنویرنےکہااوررُپوقاراندازمیںچلتیہوئیباہرچلیگئیں۔ روشی چند لمحے کھڑی مُسکراتی رہی۔ پھر اس نے سو سو کے نوٹ بلاؤز کے گریبانسےنکالکرعمرانکےآگےڈالدی! ”ہائیں۔۔۔ہائیں!“عمراننے ُا ّ ولؤںکیطرحآنکھیںپھاڑدیں! ”میںہمیشہاّکپسوداکرتیہوں!“روشیاکڑکربولی۔
”یعنی۔۔۔!بیٹھو۔۔۔بیٹھو۔۔۔کیاپئوگی؟“ ”یہکونتھاجوابھیآیاتھا؟“ ”فکرنہکرو!ایسےدرجنوںآتےجتےرہیںگے۔۔۔ہاںوہکیاچاہتیہے؟“ ”تمکیاسمجھتےہو۔۔۔کیاوہاپنےشوہرسےطلاقچاہتیہوگی؟“ ”میںتویہبھیسمجھسکتاہوںکہ۔۔۔خیر۔۔۔تماپنیباتبتاؤ!“ ”وہ ایک آدمی کے قّلعتم معلومات فراہم کرنا چاہتی ہے۔۔۔ دو ہزار پیشگی دیہیںاوربقیہتینہزارلّمکممعلوماتحاصلکرلینےکےبعد!“ \"آہا۔۔۔ پانچ ہزار۔۔۔ روشی! تم نے غلطی کی! مجھ سے مشورہ لیے بغیر تمہیںروپےہرگزنہیںلینےتھے۔کیاتمنےاسےرسیددیہے؟“ ”نہیںکچھنہیں!اسنےرسیدطلبہینہیںکی!“ ”تفصیل۔۔۔روشی!تفصیل!“ ”میراخیالہےکہمعاملہبالکلسیدھاسادہہے۔“روشیبیٹھتیہوئیبولی۔”وہ
اسی شہر کے ایک آدمی کی مصروفیات کے قّلعتم معلوم کرنا چاہتی ہے۔۔۔ اور۔۔۔وہانمعلوماتکوطلاقکےلیےاستعمالنہیںکرےگی!“ ”وہآدمیکونہے؟“ ”تفصیل میں نے لکھ لی ہے!“ اس نے کاغذ کا ایک ٹکڑا عمران کی طرف بڑھاتےہوئےکہا! عمراننےکاغذلےکرتحریرپرنظریںجمادیں۔ ”ہام۔“تھوڑیدیربعداسنےایکطویلانگڑائیلی۔۔۔اورآنکھیںبندکر کےاسطرحآگےکیطرفہاتھبڑھایاجیسےفونکاریسیوراٹھانےکاارادہہو لیکنپھرچونککرروشیکیطرفدیکھنےلگا۔ ”فونتولیناہیپڑےگا!اسکےبغیرکامنہیںچلسکتا!“ ”فونگیمّنہجمیں۔۔۔میںیہاںتنہاسوتیہوں۔مجھےخوفمعلومہوتاہے! تمراتکوکہاںرہتےہو۔۔۔پہلےاسکاجوابدو!“
”روشی!یہمتپوچھو۔۔۔ہمصرفپارٹنرہیں!ہاں۔۔۔“عمراننےسوسو کےدسنوٹالگکئےاورانہیںروشیکیطرفکھسکاتاہوابولا۔”اپناہّصح رکھو۔۔۔!ہوسکتاہےکہبقیہتینہزارملنےکینوبتہینہآئے۔۔۔!“ ”کیوں؟“ ”تمنےمجھسےمشورہکیےبغیرکیسلےلیا!خیر۔۔۔ابھینئیہو!پھردیکھیں گے!“ ”کیوںکیسمیںکیاخرابیہے!“ ”وہاسکےقّلعتممعلوماتکیوںفراہمکرناچاہتیہے؟“ ”یہاسنےنہیںبتایا!“ ”کچاکامہےپارٹنر!“عمرانسرہلاکربولا۔”خیرمیںدیکھںگا!“ ”کیادیکھگے؟“ ”یہ ایک۔۔۔ خیر ہاں دیکھ۔۔۔ یہ عورت یہاں کی مشہور اور ذی حیثیت
شخصیتوںمیںسےہے۔۔۔!لیڈیتنویر!“ ”لیڈی۔۔۔!“روشینےحیرتسےکہا۔ ”ہاںلیڈی!تمہیںحیرتکیوںہے؟“ ”اسنےمجھےاپناناممسزرفعتبتایاتھا!“ ”یہیمیںکہہرہاتھاکہکچھگھپلاضرورہے۔۔۔!خیر۔۔۔!وہاپنیاصلیتبھی چھپاناچاہتیہےاورایکایسےآدمیکےقّلعتممعلوماتحاصلکرناچاہتیہے جواسکےطبقےکانہیںہوسکتا! ”کیوںتمنےطبقےکااندازہکیسےکرلیا؟“ ”اسکاپتہ!“عمرانسرہلاکررہگی! ”پوریباتبتاؤ!“روشیجھنجھلاگئی! ”وہایکایسیبستیہے،جہاںعامطورپرمزدوربستےہیں۔۔۔اورجوتمیہنمبر دیکھرہیہوکسیعالیشانعمارتکانمبرنہیںہے۔بلکہایکمعمولیسیکوٹھری
کانمبرہےجسمیںبمشکلتمامایکبڑاپلنگسماسکےگا!“ ”اوہ!تبتو۔۔۔!“ ”تم مجھ سے زیادہ احمق ہو روشی۔۔۔ مگر خیر! پرواہ نہ کرو۔۔۔ تم اس پیشے میںبالکلنئیہو!“ ”نہیںعمرانڈیئر۔۔۔اگراسمیںخطرہہوتو۔۔۔ہماسکےروپےواپس کردیں!“ ”گھاسکھاگئیہوشاید!روپےواپسکروگی!بھوکیمرنےکاارادہہےکیا!“ ”بینکمیںمیرےپانچہزارروپےہیں!“روشیبولی۔ ”انہیںمیرےکفندفنکےلیےپڑارہنےدو!“عمراننےٹھنڈیسانسلی! ”تمنےاٰیفعتسکیوںدیا!واقعیتماُ ّلوہو!“ ”کیاتمپھراپنیپچھلیزندگیکیطرفواپسجناچاہتیہو!“ ”ہرگزنہیں!یہخیالکیسےپیداہوا۔“روشیاسےگھورنےلگی۔
”کچھنہیں!اچھامیںچلا!“عمراناُٹھتاہوابولا۔ ”کہاںچلے!“ ”اسکےلیےمعلوماتفراہمکروںگااورہاںاگریہاںکوئیپولیسوالاآکر ہماریفرمکےقّلعتمپوچھگچھکرےتو ُاسےمیراکارڈدےکرکہناکہفرمکا ڈائریکٹریہیہے۔مجھےتوقعہےکہوہچپچاپواپسچلاجئےگا۔“
۴ عمرانشاہیباغکےعلاقےمیںپہنچکرایکجگہ ُرکگی،وہیہاںتکاپنیٹو سیٹرپرآیاتھا۔۔۔گاڑیسڑککےکنارےکھڑیکرکےوہآگےبڑھگی! مزدوروں کی وہ بستی یہاں سے زیادہ دور نہیں تھی جہاں اسے پہنچنا تھا! اس کےہاتھمیںایکبیگتھااوروہحلیسےکوئیڈاکٹرمعلومہوتاتھا!وہکمروں کی ایک قطار کے رِسے پر رک گی۔ جس آدمی کے قّلعتم اسے معلومات فراہمکرنیتھیںوہاسیقطارکےایککمرےمیںرہتاتھا۔ عمران نے کھلے ہوئے کمروںکے دروازوں پر دستک دینی شروعکی لیکن
قریبقریبہرجگہسےاسےیہیجوابملاکہٹیکےلگچکےہیںاسنےوہ ایک آدمیوں کے بازو بھی کھلوا کر دیکھے۔ پھر آخر کار وہ ُاس کمرے کے سامنےپہنچا جسمیںوہآدمی رہتا تھا۔دروازہاندرسےبند تھا!عمران نے دستکدیلیکنجوابنہملا۔۔۔!وہبرابردستکدیتارہا۔۔۔! ”چلے جؤ۔۔۔خدا کے لیے!“ تھوڑی دیر بعد اندر سے آواز آئی۔ ”کیوں پریشانکرتےہومجھے۔میںکسیسےنہیںملناچاہتا!“ ”میںڈاکٹرہوں!“عمراننےکہا۔”کیاآپٹیکہنہیںلگوائیںگے؟یہبہت ضروریہے؟ہرایککےلیےلازمی۔۔۔!“ ”میںاسکیضرورتنہیںمحسوسکرتا۔۔۔آپجسکتےہیں!“ ”اگرآپکواسشہرمیںرہناہےتوآپٹیکےکےبغیرنہیںرہسکتے!کیاآپ نہیںجنتےکہاسموسممیںہمیشہطاعونپھیلنےکاخدشہرہتاہے!“ اندرسےپھرکوئیجوابنہیںملا۔
باہرکئیآدمیاکٹھےہوگئےتھے۔انمیںسےایکبولا۔”وہباہرنہیںآئےگا صاحب!“ ”کیوں!“عمراننےحیرتکااظہارکیا۔ ”وہکسیسےنہیںملتا۔۔۔بڑےبڑےلوگکاروںپربیٹھکرآیاکرتےہیں! لیکنوہانہیں ُِٹاساجوابدےدیتاہے!“ ”یہ بات۔۔۔ اچھا۔۔۔ مجھے اس کے قّلعتم ذرا تفصیل سے بتائیے! میں دیکھںگاکہوہکیسےٹیکہنہیںلگواتا۔“ عمراناسکمرےکےسامنےسےہٹآیا۔وہلوگجواپنےپڑوسیکےقّلعتم ڈاکٹرکوکچھبتاناچاہتےتھےبدستوراسکےساتھلگےرہے۔ایکجگہعمران ُرککربولا۔”اسکانامکیاہے؟وہکرتاکیاہے؟“ ”یہبھینہیںبتایاجسکتا۔۔۔ایکماہقبلیہکمرہکرائےکےلیےخالیتھا۔وہ آیا،یہاںمقیمہوا۔دوتین ِدنتکتواسکیشکلدکھائیدی،اسکےبعد
سےوہکمرےمیںبندرہنےلگا۔۔۔!کوئینہیںجنتاکہاسکاذریعۂمعاشکیا ہے۔“ ”آپمیںسےکسینےکبھیاسےدیکھابھیہے!“ ”قریبقریبسبھینےدیکھاہوگا!مگرانہیںا ّیاممیںجباسےیہاںآئے ہوئےزیادہعرصنہیںگزراتھا!شروعمیںوہپڑوسیوںسےبھیملاکرتاتھا۔ لیکنپھراچانکاسنےخودکواسکمرےمیںمقیدکرلیا!“ ”بظاہرکیساآدمیمعلومہوتاہے۔“عمراننےپوچھا۔ ”بظاہر“ مخاطب کچھ سوچنے لگا۔ پھر اس نے کہا۔ ”بظاہر وہ انتہائی شریف معلومہوتاہے!“ ”حیثیت۔“ ”حیثیتوہی!جواسبستیکےدوسرےآدمیوںکیہے!“ ”لیکنابھیکوئیصاحبکہہرہےتھےکہاسسےملنےکےلیےبہتبڑے
بڑےلوگآتےہیں!“ ”اسیپرتوحیرتہے!اسکیحیثیتایسینہیںہےکہوہکاررکھنےوالوںسے اسحدتکمراسمرکھسکے۔۔۔!لیکن۔۔۔!“ ”لیکنکیا؟“عمرانمخاطبکوگھورنےلگا! ”کچھنہیں!یہیکہوہاُنلوگوںسےبھیملنانہیںپسندکرتا!وہذرادیکھی!وہ ایک کار ا ِدھر ہی آ رہی ہے۔۔۔ آپ دیکھی گا تماشہ! وہ لوگ کتنے ملتجیانہ اندازمیںاسسےباہرنکلنےکوکہتےہیں۔“ سچمچسامنےسےایککارآرہیتھی!حالانکہیہگلیایسینہیںتھیکہیہاں کوئیاپنیکارلانےکیہمّتکرتا۔مگروہکارکسینہکسیطرحگلیمیںگ ُھسہی پڑیتھی۔ اسٹیئرنگ کے پیچھے ایک خوش پوش اور رُپ وقار آدمی بیٹھا نظر آ رہا تھا! کار ٹھیک ُاسکمرےکےسامنے ُرکگئی!وہآدمیکارسے ُاترکردروازےپر
دستکدینےلگا!فاصلہزیادہہونےکیبناءپرعمرانکمرےکےاندرسےآنے والیآوازنہنُسسکا۔لیکنوہدستکدینےوالےکوبآسانیدیکھسکتاتھا!اسکی آوازبھینُسسکتاتھا!ًاتقیقحاسکااندازملتجیانہتھا! عمرانخاموشیسےاسےدیکھتارہا!پھراسنےاسےدروازےکےپاسسے ہٹتےدیکھا!وہاپنیکارکیطرفواپسجرہاتھا! ”میںاسکےبھیٹیکہلگاؤںگا!“عمرانبڑبڑایااورپاسکھڑےہوئےلوگ منہبندکرکےہنسنےلگے! عمرانانہیںوہیںچھوڑکرآگےبڑھگی!وہگلیوںمیںگ ُھسیااہواپھرسڑکپر آگی۔۔۔!اورٹھیک ُاسگلیکےرِسےپرجکھڑاہواجسسےاسآدمیکی کاربرآمدہونےکیتوقعتھی! جیسےہیکارگلیسےنکلیعمرانراستہروککرکھڑاہوگی! ”کیاباتہے!“کاروالےنےتحیّرزدہلہجےمیںپوچھا۔
”کیاآپطاعونکاٹیکہلے ُُچہیں!“ ”نہیں۔۔۔!کیوں؟“ ”تبتومیںٹیکہلگائےبغیرآپکویہاںسےنہجنےدوںگا!اسبستیمیںدو ایککیسہوچکےہیں!“ ”آپکونہیں؟“کاروالااُسےگھورتاہوابولا! ”میڈیکلآفیسرآنآؤٹڈورڈیوٹیز!“عمراننےسنجیدگیسےکہا۔”ہمیں سبکویہٹیکہلگانےکاحکمملاہے۔انکارکرنےوالےپولیسکےحوالےبھی کئےجسکتےہیں!“ کاروالاہنسنے لگا!”جنے دیجئ!“ اسنے اسٹیئرنگ کی طرفمتوہّج ہوتے ہوئےکہا! ”میںزبردستیلگاؤںگا۔اگرآپتعرضکریںگےتومیںآپکیکارمیںہی بیٹھکرکوتوالیتکچلوںگا!“
”چلو۔“ اس نے لاپرواہی سے کہا پھر اپنے جیب میں ہاتھ ڈالتا ہوا بولا۔ ”تم میراکارڈلےکربھیکوتوالیجسکتےہو!میںوہاںبراہراستطلبکرلیاجؤں گا!“ عمراننےاسکاتعارفیکارڈلےکرپڑھا۔جسپر”سرتنویر“لکھاہواتھا! ”سرتنویر!“عمرانآہستہسےبڑبڑایا! ”جناب۔۔۔آپمیرےخلافایکشکایتنامہتحریرکرکےاِسکارڈکے ساتھجسےچاہیںبھیجسکتےہیں!اباجزتدیجئ!“ کار ّرفاٹے بھرتی ہوئی آگے نکل گئی۔۔۔! عمران بائیں ہاتھ سے اپنی پیشانی رگڑرہاتھا!تویہسرتنویرہے۔۔۔اسکیبیوینے ُاسیرُپاسرارآدمیکے بارے میں معلومات حاصل کرنے کے لیے دو ہزار نقد دی تھے۔۔۔ اور مزیدتینہزارکاوعدہتھا۔۔۔معاملہ ُالجھگی!عمرانکافیدیرتکوہیںکھڑا خیالاتمیںکھویارہا۔
۵ تھوڑیدیربعدوہایکپبلکٹیلیفونبوتھمیںسرتنویرکافوننمبرڈائلکررہا تھا! ”ہیلو!۔۔۔کونہے؟کیالیڈیصاحبہتشریفرکھتیہیں؟اوہ۔۔۔اچھاآپ ذراانہیںمطلعکردیں۔۔۔شکریہ!“ عمران چند لمحے خاموش رہا پھر بولا۔ ”ہیلو۔۔۔! لیڈی تنویر۔۔۔! دیکھئے میں روشیاینڈکمپنیکاایکنمائندہہوں۔۔۔!کیاآپآدھےگھنٹےبعدٹپٹاپ کلب میں مل سکیں گیں؟ یہ بہت ضروری ہے۔۔۔! جی ہاں۔۔۔ بہت
ضروری۔۔۔ آپ کو ایک اہم اطلاع دینا چاہتا ہوں۔۔۔ جی ہاں۔۔۔ جی ہاں۔۔۔وہیمعاملہہےملیںگی۔۔۔شکریہ!“ عمرانریسیورہُکمیںلگاکربوتھسےنکلآیا! اباسکیٹوسیٹرٹپٹاپکلبکیطرفجرہیتھی!سورجغروبہوچکا تھااورآہستہآہستہاندھیراپھیلتاجرہاتھا! نائٹکلبمیںعمرانکوزیادہدیرتکلیڈیتنویرکاانتظارنہیںکرناپڑا۔۔۔ دونوںایکایسےگوشےمیںجبیٹھےجہاںوہآسانیسےہرقسمکیگفتگوکرسکتے تھے! ”کیاباتہے!“لیڈیتنویربولی۔”میراخیالہےکہمیںپہلےبھیکہیںآپ کودیکھچکیہوں!“ ”میرےآفسمیںہیدیکھاہوگا!میںروشیکیفرمکاجو ہ ئنپارٹنرہوں!“ ”اوہو۔۔۔ اچھا۔۔۔ ہاں میں نے وہیں دیکھا تھا!“ لیڈی تنویر نے سر ہلا کر
کہا۔”اہماطلاعکیاہے؟“ ”مسٹرتنویربھیاسآدمیمیںدلچسپیلےرہےہیں!“عمراننےبےساختہ کہااورلیڈیتنویرکےچہرےپرنظرجمادی۔ ”نہیں!“لیڈیرُبیطرحچونکپڑی! ”جیہاں؟“ لیڈیتنویرکاچہرہیکبیکتاریکہوگی!وہبارباراپنےہونٹوںپرزبانپھیر رہیتھی! ”تمکسطرحکہہسکتےہو؟“ ”میںنےانہیںاپنیآنکھوںسے ُاسآدمیکےدروازےپردستکدیتے دیکھاہے!“ ”کیاوہسرتنویرسےملاتھا؟“ ”نہیں!وہکسیسےنہیںملتا۔۔۔!اسکاکمرہہروقتبندرہتاہے۔میراخیال
ہےکہابھیتکاندونوںکیملاقاتنہیںہوئی!پڑوسیوںکاکہناہےکہ ُاس کے دروازے پر کاریں آتی ہیں۔ خوش پوش آدمی اس سے ملنا چاہتے ہیں! لیکنوہکسیسےبھینہیںملتا!“ لیڈیتنویرکچھدیرتکخاموشرہیپھرآہستہسےبولی۔”اگرسرتنویربھی اسمیںدلچسپیلےرہےہیںتواسےیہاںسےچلاجناچاہیے!“ ”لیکنآپنےمیرےدفترمیںاپناناماورپتہغلطکیوںلکھوایاہے؟“عمران نےپوچھا۔ ”اوہ۔۔۔میںنےغلطیکیتھی۔۔۔میریمددکرو!میریتّینمیںفتورکوئی نہیںتھا!محضرازداریکےخیالسےمیںنےایساکیاتھا!ورنہتمہارےفون پریہاںدوڑینہآتی!صافکہہدیتیکہتمہیںغلطفہمیہوئیہے۔میںکسی روشیاینڈکمپنیسےواقفنہیں!“ ”لیکنوہہےکون؟“
”یہنہیںبتاسکتی۔۔۔!پہلےمیںیہچاہتیتھیکہاسکےیہاںآنےکامقصد معلومکروں!مگرابیہچاہتیہوںکہوہاسشہرہیسےچلاجئے۔۔۔کیاتم میریمددکرسکوگے۔۔۔؟بولو۔۔۔معاوضہدسہزار۔۔۔اورتمہیںیہبھی معلومکرناہوگاکہسرتنویرکیرسائیاستککیسےہوئی!“ ”دیکھئےمحترمہ۔۔۔معاملہبڑاٹیڑھاہے۔“ ”کیوںٹیڑھاکیوںہے!“لیڈیتنویراسےگھورنےلگی۔وہاپنیحالتپرقابوپا چکیتھی! ”آپاسآدمیمیںدلچسپیکیوںلےرہیہیںجبکہوہآپکےطبقےکابھی نہیں؟“ ”دس ہزار کی پیش کش تمہاری شکل دیکھنے کے لیے نہیں ہے!“ لیڈی تنویر نےناخوشگوارلہجےمیںکہا۔ ”میںکبھیاسغلطفہمیمیںنہیںمبتلاہوا۔“عمرانمُسکراکربولا۔
”دسہزارصرفاسیلیےہیںکہتمکسیباتکیوجہپوچھنےکیبجائےکامکرو گے!“ ”بہتخوب!ابمیںسمجھگی!لیکنلیڈیتنویر۔۔۔اگروہیہاںسےجنے پررضامندنہہواتو۔۔۔اسصورتمیںمجھےکیاکرناہوگا!“ ”توابصورتبھیمیںہیبتاؤں۔۔۔دسہزار۔۔۔“ ”ٹھہری۔۔۔! ایک دوسری بات بھی سمجھ میں آ رہی ہے!“ عمران نے آہستہسےکہا۔چندلمحےخاموشرہاپھربولا۔”اگروہجنےپررضامندنہہوتو دوسریصورتبھیہوسکتیہے!“ ”کیا؟“لیڈیتنویرآگےکیطرفجھکآئی! ”اسےقتلکردیاجئے؟“ لیڈیتنویرگھبراکرپیچھےہٹگئی! ُاسکیآنکھیںحیرتاورخوفسےپھیل گئیںتھیں!”نن۔۔۔نہیں۔۔۔ہرگزنہیں!“وہہکلائی!
”پھرسوچلیجئے!بعضاوقاترازداریکےلیےسبکچھکرناپڑتاہے!“ ”کیامطلب!“لیڈیتنویربےساختہچونکپڑی! ”سرتنویراسمیںدلچسپیلےرہےہیں!“عمرانآہستہسےبڑبڑایا! ”صافصافکہولڑکے!مجھےپریشاننہکرو!“ ”خیرہٹائیے!یہغیرضروریباتہے۔۔۔!مجھےتوصرفاتناکرناہےکہاسے یہاںسےکھسکادوں۔۔۔!اگرنہجئےتو۔۔۔بولیے۔۔۔!ختمکردیاجئے ُاسے؟“ ”نہیں۔۔۔ہرگزنہیں!“ ”کسی کو کانوں کان خبر نہ ہو گی۔۔۔ اور دس میں صرف پانچ کا اضافہ۔۔۔ پندرہہزارمیںمعاملہفٹ۔“ ”کیاتملوگیہبھیکرتےہو؟“ ”لوگنہیںصرفروشی!“
”کیاوہاینگلوبرمیزلڑکی؟“ ”جیہاں!بسیہسمجھئےجسےایکباردیکھلیاوہہمیشہکےلیےقتلہوگی۔“ ”کیابکواسہے!“ ”آہا!۔۔۔یہیتوآپنہیںسمجھیں!قتل سےمیریمرادیہتھیکہروشی اسےاپنےعشقکےجلمیںپھنساکریہاںسےہٹالےجئےگی!“ ”خامخیالیہے۔ا ّولتووہبوڑھاہے۔دوئمپختہکردارکامالک۔۔۔!یہطریقہ قطعیفضولثابتہوگا۔“ ”غاًابلاسکیآپہیکیسیعمرہوگی!“عمراننےپوچھااورغورسےاسکے چہرےکاجئزہلینےلگا۔لیڈیتنویرنےفور ًاہیجوابنہیںدیا۔وہکافیچالاک عورتتھی!اسنےلاپرواہیسےکہا۔”یہقطعیغیرضروریسوالہے!“ ”اچھا اب میں کچھ نہیں پوچھوں گا۔ صرف اتنا بتا دیجئ کہ آپ اسے کب سےجنتیہیں؟“
”یہبھیغیرضروریہے!“ ”خیرمگرمجھےحیرت ہےکہسرتنویرکیرسائیاستککیسےہوئی۔۔۔اگر وہ۔۔۔اُسےجنتےہیںتوپھرآپکیتگودوفضولثابتہوگی!“ ”تممجھسےکیااُگلواناچاہتےہو؟“لیڈیتنویرغیرمتوقعطورپرمُسکراپڑی! ”یہیکہیہاںآنےپراسنےآپسےملنےکیکوششکیتھییانہیں!“ ”تمغلطسمجھےہو۔۔۔!“لیڈیتنویرنےسنجیدگیسےکہا۔”یہکوئیایساآدمی نہیںہےجسسےمجھےبلیکمیلنگکاخطرہہو!اسےکسیطرحملواوراسبات پرآمادہکروکہوہیہاںسےچلاجئے۔تماسےبتاسکتےہوکہیہلیڈیتنویرکی خواہشہے!“ ”اوراگرسرتنویرنےیہخواہشظاہرکیکہوہیہیںرہجئےتو!“عمراننے پوچھا۔ ”سرتنویر!“لیڈیتنویرکےچہرےپراُلجھنکےآثارنظرآنےلگے!”میں
Search
Read the Text Version
- 1
- 2
- 3
- 4
- 5
- 6
- 7
- 8
- 9
- 10
- 11
- 12
- 13
- 14
- 15
- 16
- 17
- 18
- 19
- 20
- 21
- 22
- 23
- 24
- 25
- 26
- 27
- 28
- 29
- 30
- 31
- 32
- 33
- 34
- 35
- 36
- 37
- 38
- 39
- 40
- 41
- 42
- 43
- 44
- 45
- 46
- 47
- 48
- 49
- 50
- 51
- 52
- 53
- 54
- 55
- 56
- 57
- 58
- 59
- 60
- 61
- 62
- 63
- 64
- 65
- 66
- 67
- 68
- 69
- 70
- 71
- 72
- 73
- 74
- 75
- 76
- 77
- 78
- 79
- 80
- 81
- 82
- 83
- 84
- 85
- 86
- 87
- 88
- 89
- 90
- 91
- 92
- 93
- 94
- 95
- 96
- 97
- 98
- 99
- 100
- 101
- 102
- 103
- 104
- 105
- 106
- 107
- 108
- 109
- 110
- 111
- 112
- 113
- 114
- 115
- 116
- 117
- 118
- 119
- 120
- 121
- 122
- 123
- 124
- 125
- 126
- 127
- 128
- 129
- 130
- 131
- 132
- 133
- 134
- 135
- 136
- 137
- 138
- 139
- 140
- 141
- 142
- 143
- 144
- 145
- 146
- 147
- 148
- 149
- 150
- 151
- 152
- 153
- 154
- 155
- 156
- 157
- 158
- 159
- 160
- 161
- 162
- 163
- 164
- 165
- 166
- 167
- 168
- 169
- 170
- 171
- 172
- 173
- 174
- 175
- 176
- 177
- 178
- 179
- 180
- 181