:کہنا ہےکر تاہے بطور سماجی تشکیل کی ایک خود مختار ) (Effectادب اثر’’ سطح کے‘‘ادب حقیقت کا آئینہ یا اصل کی نقل یا حقیقت کا مثنی نہیں بلکہ (الگ سے) ایک سماجی قوت ہے Secondry Reflection جواپنے تعینات اور اثرات کے ساتھ اپنی حیثیت رکھتی ہے اور اپنے )بل اور اپنی قوت پر قائم ہے‘‘۔(١٢ اس حقیقت کے تناظر میں یہ کہنا کہ دہرانے کا عمل فوٹو کاپی سے مماثل ہے درست بات نہیں ۔اس میں جو نہیں ہے کا کھوج لگایا جاتاہے۔ کسی نشان سے جومدلول اس سے پہلے وابستہ نہیں ہوتا، جوڑ ا جاتا ہے ۔مزے کی بات یہ ہے کہ وہ مدلول پہلے سے اس دال میں موجود ہوتاہے لیکن دریافت نہیں کیا گیا ہوتا۔ساختیات سائنسی عمل سے بھی مماثل ہے۔ یہ کسی قسم کی پراسرایت اور ماوارئیت کو نہیں مانتی ۔ اس کا رشتہ ہمیشہ حقائق سے جڑ ارہتاہے۔ ر ِدّ ساخت کے وقت امکانات کا ناتا حقائق سے جڑا رہتاہے۔ اس طرح لایعنیت اور بے معنویت اس کے لغت سے خارج ہو جاتے ہیں۔ سپنے بننا یا خیالی تصورات پیش کرنا اس کے دائرے میں نہیں آتا۔ یہ ہے کو جو پہلے نہیں ہے ،سے استوار کرتی ہے۔ کسی نشان کا نیاحوالہ اور نیا مفہوم دریافت کرنا اس کی ذمہ داری میں )(Sign :آتاہے۔ ڈاکٹر دیویندار سر کا کہنا ہے ہر متن اپنی مخصوص ساخت اور شکل میں ہی اپنے معنی حاصل ’’کرتاہے۔ یہ ساخت دوسری ساختوں کے انسلاک اور دریت کے باوجود جب تک اپنی انفرادیت اور خصوصیت /شناخت قائم رکھتی ہے تو اس
کا معاملہ اسی ساخت کے تحت کرناہی موزوں ہوگاکیونکہ ایک ساخت کی تشکیل (اور لاتشکیل) کے لئے جوہنر اور آلات درکار ہوتے ہیں )ضروری نہیں کہ وہ دوسری ساخت کے لئے بھی کارآمد ہوں‘‘۔(١۳ نشان کی جو موجودہ شکل ہے یا رہی ہوگی اس کے اندر کو ٹٹولاجائے گا۔ اسی کے مطابق مفاہیم (مدلول) دریافت کئے جائیں گے۔ نشان نہیں تومدلول کیسا؟ پہلے نشان پھر مدلول ۔ سارتر کی وجودیت بھی تو یہی ہے۔ وجود پہلے جوہر اس کے بعد ۔وہ جیسا بنتاہے، ویساہی ہوتاہے۔نہ اس سے زیادہ نہ اس سے کم ۔ وجودسے وابستہ مفاہیم /نظریات مستر دہوسکتے ہیں ،وجود نہیں ۔ وہ جیسا بنتا جائے گاویسا ہی ہوگا۔ ایمان کم یا زیادہ ہوتا رہتاہے۔ اسی طرح وجود سے وابستہ مفاہیم اور نظریات بھی بدلتے رہتے ہیں۔ گویا وجود ایک خود مختار اکائی ہے اس کے ساتھ منسوب حرکت اور فعلیت بدلتی رہتی ہے۔ ایک ہی نشان’’آدمی‘‘ کے ساتھ چوکیدار ،کلرک ،تحصیلدار ،امیر ،گریب ،مقامی ، غریب ،فقیر ،بادشاہ ،ولی ،نبی ،دیالو،کنجوس ،رکھوالا ،چور ،قاتل ،جھوٹا ،راست باز ،شیطان ،نیک ،جاہل ،عالم وغیرہ ہزار وں منفی و مثبت مدلول وابستہ ہوتے ہیں ۔نشان نے خود کو جیسا بنایا ہوتاہے وہ ویسا ہی توہوتا ہے ۔ قرات کے دوران قاری معدوم ہوکر بطور نشان متحرک ہوتاہے۔ وہ جیسا خود کو بناتاہے ویساہی بنتا چلا جاتاہے۔ جب حرف کار نے اڑن کھٹولے کا تصویر پیش کیا تو بظاہر بے معنویت اور لایعینت سے منسلک تھا لیکن پ ِس ساخت نشان ’’اڑان‘‘موجود تھا۔ نشان اڑان کبھی بے معنویت اور معدومی سے دوچار نہیں
ہوا۔ دیکھنا یہ ہے کہ ’’اڑن کھٹولے‘‘کا نظریہ دیتے وقت حرف کار’’تھا‘‘ یا معدوم ہوچکاتھا۔ پہلی صورت میں (تھا) اڑن کھٹولے کاتصور وضع نہ ہوتاجو اس کے مشاہدے میں نہیں تھا کیوں اورکیسے وجود حاصل کرسکتاتھا ۔ وہ (مصنف) نہیں تھا لیکن تصوراڑان تھا ۔ تصور نے وجود میں آنے کے لئے مصنف کو بطور آلہ کار استعمال کیا۔ یہ بھی کہ سوچ اڑن کھٹولے کے مٹیریل ،خلا اور کئی اس سے متعلقہ حوالوں سے جڑ گیا تھا ۔ پ ِس شعور اور ن ِگ سلیمان موجو دتھا۔ معاملہ ذراآگے بڑھا توپہلی تشریح رد ہوگئی ۔ نشان ’’اڑان‘‘ہی کے اندر سے معنی ’’ہوائی جہاز ‘‘ برآمدہ ہوئے یہ کوئی آخری تشریح نہیں ہے اور نہ ہی آخری مکتوبی تبدیلی ہے۔ ’’اڑان ‘‘کی اس کے بعد بھی قرات ہوتی رہے گی اور اس کے مدلول بدلتے رہیں گے کیونکہ کاعمل ہمیشہ جاری رہتاہے۔ تفہیم وتشریح ) (Deconstructionر ِدساخت کاسفر ماورائیت سے بالا تر رہتاہے۔ اس کا حقیقی اور واقعی سے رشتہ استوار رہتاہے۔ ساختیات اگر ماورائیت پر استوار ہوتی تو کب کی معدوم ہوکر نئی معنویت سے استوار ہوچکی ہے ۔ نشان ’’ساختیات‘‘ بطور وجودموجود ہے لیکن اس سے وابسطہ مفاہیم بدل رہے ہیں اور بدلتے رہیں گے۔ آنکھیں بندکرنے سے بلی نہیں ہوتی اس میں غلط کیاہے۔ بندآنکھوں کے حوالہ سے ساختیات کہتی ہے بلی نہیں ہے۔ کھلی آنکھوںکی صورت میں بلی ہے اور یہی سچائی ہے ۔ یہ مفاہیم دیگر ک ّروں(بند ،کھلی) سے رشتہ استوار ہونے کے سبب وضع ہوتے ہیں ۔بصورت دیگر آنکھیں محض بینائی کا آلہ رہے گا۔ ناصرعباس نیر نے بڑی :خوبصورت بات کہی ہے
ساختیات دراصل ساخت کے عقب میں موجود رشتوں کے اس نظام ’’ کی بصیرت ہے جسے علم وفکر کی متنوع )جہتوں نے مس کیا (ہوتا) ہے‘‘ ۔(١۴ ناصر عباس نیر نے معلوم مگر عدم وجود کو کسی نشان کے حوالہ سے وجود دینے کو ساختیات سے پیوست کیاہے۔ انہوں نے وجود(نشان) کی حقیقت کی واضح الفاظ میں تصدیق کی ہے جوساخت کو اہم قرار دینے کے مترادف ہے۔ سچائی کوئی خودسر ،خود کاراورخود کفیل اکائی نہیں ہے جو اس کازندگی کے دوسرے حوالوں سے رشتہ ہی نہ ہو۔ آنکھیں بندکرنا زندگی کاایک حوالہ ضرور ہے ۔ اس کا ١۸۵۶سے پہلے کا لکھنو ،عملی تھا ۔ ) (Causeنمونہ ہے جونواب شجاع الدولہ کی شکست کا نتیجہساختیات صرف آنکھیں بند کرنے کے عمل سے رشتہ کیوں ختم کرے۔ اس نے بلا امتیاز (منفی اور مثبت) پوری دیانت اور رواداری سے تعلقات کو وسعت دیناہے۔ یہاں ہیگل کے ضدین کے فلسفے کو بطور مثال لیا جاسکتاہے۔ ہے،نہیں ہے اور نہیں ہے ،ہے کی شناخت :ہے۔ اس ضمن میں ڈاکٹر فہیم اعظمی کا کہناہے )(Idenityکسی چیز کوجاننے کامطلب یہ ہوا کہ ہم اسے لسانی نظام کے تحت ’’ ایک نام دیتے ہیں یا پہلے سے دئیے ہوئے نام سے اسے منسلککرتے ہیں۔ ایساکرتے وقت ہمارے تصور میں صرف اس چیز کی شکلنہیں ہوتی بلکہ وہ تمام چیزیں ہوتی ہیں جس سے یہ چیز مختلف ہوتی )ہے‘‘۔(١۵ اس نظریے کے تناظر میں ہے ،نہیں ہے ،دونوں متوازی رواں دواں
ہیں ۔دونوں کے جلو میں لاتعداد مفاہیم چل رہے ہیں ۔ یہ بھی کہ انکے اندر ابھی لاتعداد مفاہیم کاسمندر ٹھاٹھیں ماررہا ہے۔ بند ،کھلی اور بلی تو محض ڈسکورڈ ک ّرے ہیں۔ مصنف بیک وقت مصنف ،قاری ،شارح ،ماہر لسانیات اور نہ جانے کیا کچھ ہوتاہے ۔ لکھتے وقت وہ فنی تقاضے پورے کر رہاہوتاہے۔ساتھ میں موجو دکو ردّ کرکے کچھ نیا دے رہاہوتاہے۔ یہ عمل اگلی اور نئی قرات کے بغیر ممکن نہیں ہوتا۔ اس حوالہ سے ہی وہ مختلفشناختی حوالوں کا حامل ہوتاہے۔ وہ لفظ کی معنوی اور تشریحی تاریخ سے آگہی کے سبب مختلف ناموں سے پکار اجاتاہے ۔تاہم اس ضمنمیں اس حقیقت کو پس پشت نہیں ڈالاجاسکتا کہ اگر وہ مخصوص سے منسلک رہے گا یاپھر کسی مرکزے کی پابند ی کرے گا توپہلے کو ردکرکے کچھ نیا پیش نہیں کرسکے گا۔ لکھتے یا تشریح کرتے وقت اس کا سوچ مختلف لسانی وتہذیبی ک ّروں میں متحرک ہوگا۔ لفظ اِسی تناظرمیں تحریر کا روپ اختیار کرتے ہیں ۔کسی نشان کے جنم میں بھی یہی عمل کارفرما ہوتاہے۔ کسی تشریح ،توضیح ،تفہیم اور موقف کو رد کرنے کے ضمن میں :ڈاکٹر فہیم اعظمی کا یہ بیان خصوصی توجہ چاہتاہے جب کوئی شخص کلام کرنے کے بعد اپنے موقف سے مطمن ’’ ہوجاتاہے تووہ صرف گمراہ نہیں بلکہ غلطی پر ہوتاہے ہر وہ باتجوکہنے والے کوغیر مانوس نہیں معلوم ہوتی یا جس میں تبدیلی لانےکی خواہش پید انہیں ہوتی ،غلط ہے‘‘۔ ایسی سچائی جس میں زبان کےتضادات کے امکانات کو ختم کرنا مقصود ہوتاہے ،فوراا جھوٹ بن جاتی )ہے‘‘۔(١۶
ویکو نے ١٧٢۵میں شعری ذہانت /دانش )(Poetic Wisdom کا تصور پیش کیا تھا ۔ ساختیات کا سار ا فلسفہ اسی اصطلاح پرا نحصار کرتاہے۔ مصنف قاری یا ان سے منسو ب رشتوں کے انکار کا عمل لایعنی اور بے معنی ) (Deconstructionکے بغیر رد ساخت ٹھہرتاہے۔ ا س مقام پر لسانی وسماجی ،ان گنت رشتے متحرک ہوتے کو جناب امیر کے کہے ) (Poetic Wisdomہیں۔شعری ذہانت /دانش سے پیوست کریں ،کہے کو دیکھیں کہنے والے کومت دیکھیں ،یہ مصنف کی مو ت کا کھلا اعلان ہے اور کہے کی تفہیم کے لئے ’’کہے کے‘‘ اندر کے ثقافتی سسٹم کی طرف توجہ دینے کی ضرورت کو اہم قرار دیا گیاہے۔اگلے صفحات میں غالب کے کچھ الفاظ کے نہ صر ف لغوی مفاہیم درج کئے گئے ہیں بلکہ ان سے متعلق مختلف ک ّروں میں مستعمل مفاہیم جمع کرنے کی ناتمام سی سعی کی گئی ہے۔ اس کوشش کے دروان بعض امکانی مفاہیم بھی اندراج میں آگئے ہیں یہ مفاہیم حر ِف آخر کا قطعاا درجہ نہیں رکھتے ۔ ان کے ردّ ہونے کے امکانات بہر طورموجود ہیں اور موجو درہیں گے ۔ ان مفاہیم کے حوالہ سے یا پھر بہت سے نامعلو م اور ان ڈسکورڈک ّروں اور بعض زمانی ومکانی تغیرات کے حوالہ سے یہ مفاہیم بہر طور ردّ ہوکر نئی تشریحات سامنے لاتے رہیں گے۔ چلو جو بھی سہی ،موجودہ صورتحال برقرار رہنے کیصورت میں فک ِرغالب کے کچھ تو پوشید ہ اور گم گشتہ گوشے سامنے آسکیں گے ۔ پیش کئے گئے مفاہیم ،کسی حد تک سہی قاری کے سوچ کو ضرور متحرک کریں گے۔ان کی مدد اور ان کے کسی حوالہ
بڑھنے کی پوزیشن میں توہوگی ۔ یہ بھی )(Postسے فکر مزید آگے کہ ان کوکسی نئی فکرکے تحت قاری ردّ تو کرسکے گا۔ بہرطور یہ مفاہیم لفظ کے باطنی ثقافتی نظام کو سمجھنے میں معاون ثابت ہوسکیں گے۔ساختیات کے مفکرین ٹی ٹوڈوروز،دریدہ ،رولاں بارتھ ،جولیا کرسنوا، سوسےئر ،شولز ،جیکس لاکاں ،جوناتھن ،سٹیلے فش ،فریڈرک چمبرسن ،گولڈ مین وغیرہ ،ساختیاتی فکر پر کام کرنے والوں میں اپنا منفر د نام رکھتے ہیں ۔ ڈاکٹر محمد علی صدیقی نے ١۹٧۶میں جبکہ ڈاکٹر سلیم اخترنے ١۹٧۸میں ساختیات کا تعارفی مطالعہ پیش کیا ۔ ١۹٧٧میں ڈاکٹر بارمیٹکاف (امریکن) نے Reflection on Iqbal's mosque اور ١۹٧۸میں لنڈا ونٹنک (امریکن خاتون) نے انور سجاد کے افسانے ’’خوشیوں کابا غ‘‘ کا ساختیاتی مطالعہ پیش کیاہے۔ ١۹۹٧ میں ڈاکٹر محمد امین نے مقصود حسنی کے مقالہ ’’بلھے شاہ کیشاعری کا لسانی مطالعہ ‘‘( مشمولہ کتاب ’’ اردو شعر ،فکری ولسانی روئیے ‘‘مقالہ نمبر )۳کو اردو میں ساختیات پر پہلی کتاب قرار دیا کہ :جس میں کسی شاعر کا باقاعدہ ساختیاتی مطالعہ کیا گیاہے ساختیات پر شائع ہونے والی قاب ِل ذکر کتابیں۔ تخلیقی عمل ازڈاکٹر وزیر آغا ١۹٧٠ء ١۔ تنقید اور جدید تنقید از ڈاکٹر وزیر آغا ١۹۸۹ء ٢۔
١۹۹۳ء دستک اس دروازے پراز ڈاکٹر وزیر آغا ۳۔ ساختیات پس ساختیات اور مشرقی شاعری از ڈاکٹر گوپی چند ۴۔ ١۹۹۳ء نارنگ ابن فرید ،باقر مہدی ،ابوذر عثمانی ،ابوالکلام قاسمی ،جمیل آزار ، احمد سہیل ،جمیل علی بدایونی ،ڈاکٹر دیو یند راسر ،رب نواز مائل ،ریاض احمد ،ڈاکٹر شکیل الرحمن،شمیم حنفی ،قمر جمیل ،ڈاکٹر عامرسجاد ،عامر عبداللہ ،ڈاکٹر فہیم اعظمی ،ڈاکٹر محمدامین ،ڈاکٹر مناظر ،عاشق ہر گانوی ،مقصود حسنی ،ناصر عباس نیر ،وارث علوی وغیرہ نے اردو میں ساختیات پر مقالات تحریر کئے۔ ماہنامہ ’’سخن ور‘‘کراچی ،دریافت ،بازیافت (لاہور)’’ ،اوراق ‘‘سرگودھا ،ماہنامہ ’’فنون ‘‘لاہو ر ،ماہنامہ ’’علامت ‘‘لاہور ،ماہنامہ ’’صریر ‘‘کراچی وغیرہ میں ساختیاتی فکر پر مقالات شائع ہوئے ۔ ماہنامہ ’’صریر‘‘ کراچی نے ساختیاتی فکر سے متعلق فکر انگیز مراسلے بھی شائع کئے۔ )آبگینہ :شیشہ ،کانچ ،بلور ،آئینہ ،الماس ،انگوری شراب (١٧ )دل()١۸شیشے کا پیالہ ( )١۹شیشے کی صراحی (٢٠ )گینہ کو آبگینہ کا اختصار بھی کہا جاتاہے (ٍ ٢١ گینہ کو ظر ف اور آب کوسیال شے مراد لیں توظرف میں ڈالی ہوئی کوئی بھی سیال شے معنی لے جاسکتے ۔ ینہ بطور لاحصہ استعمال ہوتاہے۔ مثلاا انڈے سے بنا ہوا سالن وغیرہ :خاگ (انڈا) +ینہ خاگینہ :
خزانہ ،مخزن جسے استعمال :خزینہ :خز (ریشم کا کچادھاگہ ) +ینہ کی صورت نہیں ملی ہوتی دیرینہ :دیر (عرصہ ،مدت) +ینہ :قدیم ،پرانا سف +ینہ :ناؤ ،کشتی ،بیڑا ،جہاز بحری سفینہ : شب (رات) +ینہ :رات کا ،باسی شبینہ :ہر چیزکی ایک حد مقرر ہے ۔ اس سے تجاوزنہیں کیاجا سکتا۔ اس کے خلاف کرنا بھی ممکن نہیں ہوتامثلااکلوکے ظرف میں ڈیڑھ کلو نہیں ڈالا جاسکتا۔ آدھ کلو ضائع الف : ہوجائے گا۔کانچ کے برتن میں جو حدّت برداشت نہ کرسکتاہو ،میں ابلتا پانی ب: :یا کوئی گرم سیال شے ڈالنے سے برتن ٹوٹ جائے گا ١۔ ڈالی گئی شے بھی گر جائے گی ٢۔ ج :مقررہ برتن میں شے ڈالنے سے قاب ِل استعمال ہوتی ہے۔مٹی کے تیل کے برتن میں دودھ نہیں ڈالا جاسکتا پہلے یخ پھر گرم سیال شے ڈالنے سے برتن ٹوٹ جاتاہے د: قانو ِن قدرت ہے کہ کسی پر اس کی برداشت (مقررہ استعداد) سے زیادہ بوجھ نہیں ڈالا جاتا۔ طور پر تجلی کہے سے ہوئی ،جس کے نتیجہ میں نقصان ہوا۔ غالب نے اس بات کا یوں اظہا رکیاہے۔
گرنی تھی ہم پہ بر ِق تجلی نہ طور پر دیتے ہیں بادہ ظر ِف قدح خوار دیکھ کر ایسی ہی صورت کا اظہار غالب کے اس شعرمیں ملتاہے۔ آبگینہ ،تندہ ِی صہبا ہاتھ دھو دل سے ،یہی گرمی گراندیشہ میں ہے سے پگھلاجائے ہے ظرف میں اتنی برداشت نہیں کہ وہ صہبا کی تندی سہہ پائے ،آبگینہ کے مفاہیم دریافت کرتے جائیں اوراس کے لئے پہلے مفاہیم کو رد :کرتے جائیں توصورتحال کچھ یوں ہوگی ظرف ،برتن ،مے ڈالنے والا پیالہ ،سیال مادہ ڈالنے والا برتن ،گنج بھرا قوت ،طاقت ،شکتی ،توانائی ،تابہمت ،جرات ] جن کی (برادشت ،سہن اور جذب کی ) مخصوص حدود [ہیں ناپیداری کی علامت آتما ،باطن ،ضمیر ،دل،روح مے عشق کی علامت پانی کی وہ تھیلی جس میں بچہ ہوتاہے۔ دردوں کی شدت سے پھٹ جاتی ہے اور بچہ ڈیلور ہوجاتاہےایٹم بم ،کارتوس ،بندوق کی گولی وغیرہ ،آتشیں گولہ جس کے فتیے کو آگ دکھادی گئی ہو
جس میں خیال ،سوچ ،فکر سمائی ہوئی ہو۔ دماغبلیک باکس ،سی ایل آئی ،سی ڈی ،آڈیوکیسٹ ،ویڈیوکیسٹ ،فلوپی ، توا جس میں گانے وغیرہ محفوظ ہوتے ہیں آتش فشاں پہاڑ دریا ،سمندر رحمت ،احسان درگزر ،برداشت ،صبر بند سیپ )آگ پر رکھا پانی (جوایک حدتک آگ کی حدّت برداشت کرتاہے سمجھ بوجھ آدمی: آدمی کے خمیر میں متضاد عناصر پائے جاتے ہیں اس لئے اچھے اور برے دونوں طرح کے کاموں کی توقع اس سے کی جاتی ہے۔ اس تناظر میں اس نشان کے مفاہیم دریافت کرناہوں گے۔ مثلاا چور ،بدمعاش ،ٹھگ عاشق ،یار دکاندار ملازم پیشہ ،مزدر ،جومعاوضے پر کام کرتاہو
کمی کمین ،فقیر ،بے کس ،لاچار ،مجبور ،حاجت مند عادل ،بے انصافنوکر ،آقا ،بادشاہ ،غلام ،خادم ،مخدوم ،صاحب ،مصاحب ،حاکم، محکوم کنجر ،بھانڈ ،ناچا ،گائیکا ،بے غیر ت ،غیرت مند امیر،گریب مقامی ،غریب شرابی عابد ،زاہد ،شیخ ،صالح ،پیر ،فقیر ،ولی ،درویش ،مولوی بزدل ،بہادر ،جنگجو عالم ،فاضل ،جاہل سائنس دان ،حکیم ،ڈاکٹر ،پروفیسر ،معلم ،متعلم نکما ،لاپرواہ ،سست ،غافل ،چوکنا کالا ،گورا ،عربی ،عجمی رحمدل ،ظالم ،ضدی ،شفیق ،بے رحم اپنا ،پرایا ،مشرقی ،مغربی مصور ،شاعر ،ادیب باخبر ،بے خبر
ہمسایہ ،ساتھی ،دوست ،دشمن اس نشان پر سے بے خبری کے پردے اتارتے جائیے مفاہیم کا ایک جنگل نظر آئے گا جو مختلف کائناتوں اور ک ّروں سے منسلک ہوگا۔ آرزو :باجے میں کتنی آوازیں اورکتنی سریں ہوتی ہیں ۔ ٹھیک سے کوئی جان نہیں سکتا۔ باجے کو ذرا ارتعاش دیں ،آوازوں کا سلسلہ شروع ہوجاتاہے۔باجے کو جس انداز ،جس مقصد ،جس طور اور جس حوالہ سے چلائیں ،آوازیں دے گا۔لفظ بھی باجے کی مثل ہوتےہیں ۔باجے کی طرح اس کے اندر بے شمار مفاہیم ہوتے ہیں ۔ ان تہ در تہ معنوں کے جنگل میں اس دال کے متعلق حقیقی مفہوم پنہاں ہوتا :ہے۔ فریڈرک چیمبر سن کا کہنا ہے ہیں جبکہ ان کے Signsافراد یا اشیاء کو دئیے گئے نام محض ’’ جلومیں معنی کی تہ درتہ کیفیات ملتی ہیں اور جب ہم تمام معنی کاتجزیہ کرتے ہیں ۔تو بالآخر حقیقی ( )٢٢معنی تک رسائی )حاصل کرلیتے ہیں ‘‘۔ (٢۳ آرزو‘‘ کا تعلق انسان کے اندرسے ہے بلکہ دورتک ’’ ) (Traceنشان لفظ کی باطنی ثقافت کو ٹٹولنا پڑے گا۔انسان کا اندر (باطن )بہت سے خارجی و داخلی ک ّروں سے پیوست ہوتا ہے ۔ یہ منفی ومثبت ،دونوں حالتوں میں متوازی متحرک ہیں ۔ جہاں لفظ کی باطنی ثقافت اور لفظسے متعلق درکار ک ّرہ متوازن ہوں گے ،وہی مدلول کا مسکن کہا جائے :گا۔ تاہم وہ آخری مفہوم نہیں ہوگا۔ شولز کہتاہےہم کوئی بھی معنی متن سے اخذ نہیں کرسکتے لیکن ان تما م معنی ’’ کا احاطہ کرسکتے ہیں۔معنیاتی کوڈ کے مطابق
)متن سے معنی منسلک کئے جاسکتے ہیں‘‘۔(٢۴ :معروجا ِت بالا کے تناظر میں چند مفاہیم ملاحظہ ہوں )خواہش ،تمنا ،چاہ ،مراد ،مقصد ،مطلب(٢۵ طلب ،حاجت ،ضرورت (جسم ،روح) ،مانگ ابال مراجعت کی خواہش خودفریبی چاہت ،محبت کا جذبہ باطنی سپنے ،خواب حصول( ،کسی شے) کی تمناایک یاکئی منفی و مثبت لفظوں کے گرد سوچ کی حرکت پالینے (کسی شخص کو) کی خواہش انتقامی جذبہ ،حسد ،رشک شہوت ،ہم بستری کی تمنا ویسا ہی حاصل کرنے /مل جانے کی خواہش قرض سے مکتی کاخواب ،حصو ِل دولت کی تمنا سرخروہونے کا سپنا ،آزادی کی چاہت )آزمائش :جانچ پڑتال ،امتحان ،تجربہ (٢۶
تکلیف ،دکھ ،پریشانی ،رنج ،براوقت تذبذبپرکھ ،ذہنی وفکری وسعت کی پرکھ ،کھٹالی ،کسوٹی ،کھوٹا کھراالگ کرنا،معلوم کرنا ،جاننا مشکل وقت ،بوجھ ،دباؤ معیار دریافت کرنے کا ذریعہ ،صبر کی حددریافت کرنے کا طریقہ ،کسی کے متعلق یہ معلوم کرنا کہ وقت پڑے پر کام آتاہے یانہیں دوا وغیرہ کی کارگزاری معلوم کر نا کسی تبدیلی کی صورت میں کیا حالت ہوگی معلوم کرنا ) (Efficassyاثر گربت میں کون ساتھ دیتا ہے ،دریافت کرنا موقع سے ناجائز فائدہ اٹھا تا ہے یا نہیں ،معلوم کرنا پہلے مفاہیم ردّ کرتے جائیے ِاس نشان کے نئے مفاہیم دریافت ہوتےجائیں گے ۔یہ نشان بہت سے ک ّروں سے جڑا ہوا ہے۔بنیادی طور پر یہ دریافت کے عمل سے وابستہ ہے۔تجرہ گاہ سے جڑاہواہے۔منفی اور مثبت دونوں طرح کے مدلول اس سے وابستہ ہیں۔ اطراف کو کسی موڑپر نظر انداز نہیں کرتا ۔ )آغوش :گود ،بغل ،کنار(٢٧
پناہ گاہ ،کسی کازیردست ٹھکانہ،جہاں سکون میسر آتا ہو شہہ ،ہلہ شیری ،سہار ا ،کسی کی زبان بولنا دامن ،درمیان پہاڑکا دامن جس میں سب کچھ (منفی و مثبت )سما سکتاہو جہاں سے معاونت میسر آتی ہو ساتھ ،ہمراہ ،نزدیک ،قریب ،پاس ہی ڈیرہ ،بڑے آدمی کی اقامت گاہ والدین مفرور کو جہاں پناہ ملتی ہوحوالات ،جیل (آزادی کی صورت میں انتقام کا شکا ر ہونے کا خدشہ/ )امکان ہو عدالت ،قانون وائٹ ہاوس ،امریکی صدر اور ان سے قربت رکھنے والےجی ایچ کیو،پی ایم اور سی ایم کے ہاوسز اور رہائش گاہیں ،حکومتی بااختیار عہدے داروں کے دفاتر اورگھر ،وزراکے دفاتر اور گھر ،فوجی جرنیلوں ،افسروں ،حکومتی عہدید اروں اور وزرا کے چیلے چمٹوں کا دس ِت شفقت
مذاہب آگ :آگ سے پانچ عناصر وابستہ ہیں٢۔راکھ کرنا ١۔جلانا ۳۔معدومی ۴۔تبدیلی ہیت ۵۔آلائشوں سے پاک کرناان عناصر کے حوالہ سے اس نشان کے مفاہیم سامنے آتے ہیں۔ ان :مفاہیم کی بھی دو صورتیں رہتی ہیںپہلے مفاہیم رد ہوکر نئے مفاہیم دریافت کئے گئے ہیں الف۔ب ۔ پہلے مفاہیم کے حوالہ سے نئے مفاہیم تلاش کئے گئے ہیںبعض مفاہیم وحدت سے اکائی کی طرف اور کچھ اکائی سے وحدت کیطرف بڑھتے ہیں ۔ یہ مفاہیم مختلف ک ّروں اور کائناتوں کی عادات اور اطوار اپنے دامن میں سمیٹے نظر آتے ہیں ۔ بطور نمونہ چند مثالیں :ملاحظہ ہوںآتش ،جلن ،تاب ،گرمی ،شوق یا جذبہ ،پریم ،محبت ،دشمنی ، شہوت ،آتشک ،پیاس ،دھن ،شوق ،اشتیاق ،آفت ،مصیبت ،خفگی ،کھولتاہوا ،گرم ،جلتاہوا ،مزا حاا گرم ،سرخ ، دہکتاہواانگارا ،نہایت گرم ،تیز مزاج ،نہایت گراں ،چٹرا )ہوا ،حسد ،عدوات(٢۸ )آتش عشق (٢۹غیض وغضب ،غصہ ،مزاج کی تلخی ،برہمی ،موڈ کی خرابی لڑائی جھگڑا ،فساد ،قتل وغارت
جبرو استبداد ،حقوق کا غصب ہونا /کرنا ،معاشرتی اقدار کی پامالی ناپسندیدہ (مزاج ،طبعیت ،عادت ،ضرورت) توقع کے برعکس فعل کے خلاف ردعمل ،بیماری ،زحمت ،عارضہ ، معذوری وغیرہ کے باعث جو تکلیف در پیش ہو اختلاف ناپسندیدہ فعل یا کار گزاری کے خلاف ابھرنے والا احساس پریشانی ِ ،چنتا ،دکھ ،رنج ،الم خدشہ ،خوف ،ڈر قہر ،غضب سازش ،شرینتر ،فتنہ ،بیر بھوک ،پیاس خودغرضی ،مفاد غرض ،حاجت ،ضرورت بھیک کا نوالہ خرابی پیداکرنا /ہونا افواہ مہنگائی ،بھاؤ بڑھنا ،اشیاء کی قلت /بہتات ،قو ِت خرید گرنا شہرت کی بھوک
بغاوت ،انقلاب رز ِق حلال ،حرام کی کمائی وہ تقریرجو جوش پید اکر ے اورہلچل مچادے چغلی ،مخبری غیر عورت ،غیر عورت پر نظر بد ڈالنا اشتعال دینا نظر بد ،نظر لگنا تلخ گفتگو ،تلخ کلامی ،کڑوی بات ،طنزیہ اسلوب تکلم ،نوکدار گفتگو ایسے مناظر یا گفتگو جس سے جذبات بھڑک اٹھیں انتقام ،بدلہ ،بھاونا )جوابی حملہ ( جس میں شدت ہو باہمی چپقلساوقات سے باہر نکلنا ،حد میں نہ رہنا ،ضرورت سے زیادہ خرچہ ، جیب کو مد نظر نہ رکھ کر خرچ کرنا آلہء قتل دومخالف صنف کے جسموں کی انتہائی قربت شک ،شبہ
ڈی میرٹ ٍ طوفان ،سیلاب اعمال بد ،برے کرم بے صبری ،بے چینی ،بے سکونی ،بے قراری بے زاری ،نفرت ،حقارت ،کراہت ساما ِن تفتیشناز ،نخرے ،ادائیں ،آنکھوں کے اشارے ،صن ِف نازک کے وہ پوز جو جذبات کو بھڑکائیں بھڑکیلا لباس خود فراموشی وہ عنصر جس کسے گرد سات پھیر ے مکمل کرکے ازواجی رشتہ طے پاتا ہو بے عزتی بنی بنائی بگڑنا ہٹ ،ضد ،اڑیل پنا شراب وغیرہ کی تیزی ،تلوار وغیرہ کی دھار کی چمک اور کاٹ ہوس ،لالچ ،طمع آلائشوں سے پاک کرنے والا عنصر ،کندن بنانے والا
جو ہیت تبدیل کردے عشق ،جنون ،سودا طوائف کدہ ،طوائف کدے جانے کی علت کوچہ ء جاناں مصبیت ،بلا زنداں ،قید وبند ،گرفتاری ذہنی اذیت خو ِف خداسچائی کا راستہ ،جابر اور ظالم حاکم کے سامنے کلمہ ء حق کہنا اسمگلنگ ،بلیک مارکیٹنگ عیش وعشرت نشہ آور اشیاء گھر داری ،معاملا ِت حیات کپتی رن کاروبار میں گھاٹا،نقصان ،زیاں برا بھلا کہنا ،طعنے ِمنے رزق چھین لینا ،قرض ،بنیا ،پرائیویٹائزیشن عارضی عہدہ ملنا
طاقت ،اقتدار (حسن ،اقتدار ،طاقت وغیرہ کا ) نشہ طلب بڑھنا ،مزید کی خواہش پید اہونا بے رحمی ،بے دردی بے روزگاری بظاہر خوشامد مگر دل میں نفرت بر ے حالات میں گزری ہوئی زندگی نالائق اولاد کا دکھ طلاق ،بیوگی کسی اپنے کی موت ،اپنے کی موت کا صدمہ کھوجانے یا ہاتھ سے نکل جانے کاغم ہجر ،فراق ،مل کر بچھڑنا ،انتظار ،آزمائش وصال ،ملاقات شیطانی حرکات ،شیطانی ارادےپہلے مفاہیم ردّ کرتے جائیے نئے ک ّروں میں نئے معنی دریافت ہوتے جائیں گے آوارہ: یہ نشان لایعنیت اور بے معنویت سے منسلک ہے ۔ اس کا (مثبت) ہمیشہ معدوم ) (Starting Pointحاصل صفر رہتا ہے۔ اس کا آغاز
رہتاہے۔ مختلف ک ّروں میں مختلف حوالوں سے اس نشان کی سر وائیول برقرار رہتی ہے ۔ بکھراؤ اور انتشاراس کی فطرت کا حصہ رہتے ہیں ۔ ان عناصر کے زیر اثر مفاہیم متعین ہوتے رہتے ہیں۔ مثلاا )بے ہودہ ،پریشان ،خراب ،وخستہ ،اوباش ،بدچلن ،شہدا(۳٠ بے گھر ،بے ٹھکانہ ،پٹری وائس ،جپسی بے مقصد گھومنے پھرنے والاجو ایک مقام پر اقامت اختیار نہ کرے ۔باربار کرایہ کا مکان بدلنے والا ،ٹپری وانس،ایک جگہ پر نہ ٹکنے والا ، سیر سپاٹے کا شوقین کنورا ،شادی شدہ لیکن عورتوں سے تعلقات استوار کرتارہتا ہو، ٹھرکی ،جس کا کردار اچھا نہ ہو،لڑکیوں کے پیچھے پھرنے والا ،عورتوں کا شوقین ،عاشق ،عاشق طبع جس کا کوئی کھسم سائیں نہ ہو بے کار ،نکما ،جس کوکوئی کام کاج کرنے کی عادت نہ ہو بے روز گار گشتی ،فاحشہ ،پیشہ ورعورت ،عورتوں سے دھندا کروانے والی ، خاوند کے علاوہ مردو ں سے تعلق رکھنے والی بے ترتیب ،بکھر اہوا
لا پروا ،جو اپنی سیٹ پر نہ ملتا ہو بدمعاش ،غنڈا ،جر م پیشہ ،چو راچکا محور سے دور /باہر ہوجانے والا ،جس کا کوئی مبدا ء نہ ہو، کنٹرول سے باہر ،جو دسترس میں نہ رہاہو رات کو بلا وجہ دیر سے گھر آنا جس کی ضرورت رہتی ہو لیکن دستیا ب نہ ہو جو کنبے کی کفالت نہ کرے جو کمائے کھا پی جائے جواری ،شرابی ،زانی ہمدردیاں بدلنے والا ،استوار نہ رہتاہو ،نہ معلوم کب مکر جائے جس کے نظر یات تبدیل ہوتے رہتے ہوںپارٹیاں تبدیل کر تا رہتاہو ،عرف عام میں ’’لوٹا‘‘ کہلاتا ہے ۔جہاں زیادہ چوری کی آفر ہو،ا دھر پھر جانے والاآئینہ :بڑا عام اور کثرت سے استعمال ہونے والا لفظ ہے ۔زیادہ ترغیر حقیقی معنوں میں استعمال میں ہوتا آیا ہے۔ اس کی (مادی) خوبی یہہے کہ ہرکسی کا ہوجاتاہے ،استوار نہیں رہتا ،جوسامنے آتا ہے اسی کا ہوجاتاہے ۔ مادی اور غیر مادی کو ایک نظر سے دیکھتا ہے ۔ نظر آئے کے مطابق نتیجہ پیش کرتا ہے ۔ چند مفاہیم ملاحظہ ہوں منہ دیکھنے کا شیشہ درپن ،حیران ،ششدر ،روشن ،ظاہر ،صاف، )اجلا (۳١
)دل (۳٢عیاں اورواضح کرنے والا ،کھولنے والا ،صاف صاف کہہ دینے والا ضمیر ،باطن نقل مطابق اصل فوٹو سٹیٹ مشین ،سٹنشل مشین کاربن پیپر جو عکس کو منعکس کرتا ہو آنکھ ہوبہو ویسا ہی (جیساوہ ہے ) پیش کرنے والا کیمرہ ،فلوپی ،ٹی وی ،ڈش ،کیبل اصل حقیقت کے اظہار کاذریعہ جو اصل ظاہر کردیتا ہو ،بے باک ،نڈر ،کھر ا،سچااور سچااس نشان کے دونوں سرے عمل اور رد عمل سے جڑے ہوئے اثر: ہیں ۔ عمل کسی فرد واحد کی منشا اور ضرورت کا غماز نہیں ہوتا کیونکہ ہر عمل ان گنت ک ّروں سے وابستہ ہوتاہے۔ یہی صورتحال ر ِدّعمل کے ساتھ درپیش ہوتی ہے۔ اس بات کی سوسئیر کی زبان :مینیوں کہا جاسکتا دال او رمدلول مل کر ایک نشان بناتے ہیں۔بولے ہوئے الفاظ کی ’’ )روایت لکھے ہوئے لفظ سے بہت پہلے کی ہے‘‘۔(۳۳
کرنے کے لئے عمل اور ر ِدّعمل ) (Decodeنشان ’’اثر‘‘ کو ڈی کوڈ :کے متوازی چلنا ضروری ہے ۔ چند مثالیں ملاحظہ ہوںسن ِت نبوی ﷺ ،حدیث کی قسموں میں سے ایک قسم تاثیر ،نشان ، )زخم کا نشان ،کھنڈر ،کھوج ،نتیجہ ،فائدہ(۳۴ حالات: متوقع ،ہنگامی (زمینی وسمادی ) حوادث ،معاشی ،سماجی و معاشرتی ،اشیاء ،دوا ،خوراک ،نشہ آور ،مختلف امرجہ کا پانی ، ،سیم تھور ،بادل ،بارش ،زمین ،آسمانی بجلی ، بندوق ،تلوار ،زرہ ،ڈھال ،بارود ،دھات وغیرہ ۔بول :آواز ،تقریر ،خطاب ،گفتگو(تلخ ہو کر شریں) گالیاں ،دعائیں ، بددعائیں ،جادو ،منتر ،آسمانی کتابوں کی تلاوت وغیرہ جذبے:محبت ،نفرت ،حسد ،رشک ،غم وغصہ ،خوشی ،غمی ،خدشہ ،شبہ ،تذبذب ،حیرانی وغیرہ بہار ،خزا ں ،گرما ،سرماوغیرہ موسم: ماوائی قوتیں :جن ،بھوت ،پری وغیرہکارگزاری :آس ،امید ،توقع ،نتیجہ ،فائدہ ،نقصان ،بے ثمر ،لایعنی ،یقینی ،ادھورا ،خوشبو ،بدبو
عنا صر اربعہ :ٹھوس ،مائع ،گیس ،پارہ ارزاں : ) سستا ،کم قیمت (۳۵ )بے قدر ( )۳۶قدر وقیمت میں بے حقیقت ( )۳٧بے وزن (۳۸ بلامزاحمت ،بلا حیل وحجت ،بلا دلیل ،کہے بغیر ،اپنا موقف پیش کئے بغیر ،محنت زیادہ فائدہ کم ،فائدہ زیادہ محنت کم فوری ،کم قیمت ،بلا ضرورت ،بے قیمت کمینا ،گھٹیا ،کمزور ،بے وقعت ،بے حیثیت غیر مشروط جو آسانی سے می ّسرآجائے ،جس کے لئے محنت اور تگ و دو نہ کرنی پڑے بدنامی کا باعث ،جس کی وجہ سے عزت میں کمی واقع ہو وافر ،کافی ،زیادہ ،جس کی قلت ہو جس کی مانگ نہ ہو ،طلب گرنا استوار: مضبوط )محکم ،پائیدار ،مستحکم (۳۹جو الگ نہ ہوسکے ،جڑا ہوا ،نتھی ،پیوست ،الحاق شدہ ،اٹوٹ انگ
،جزولاینفک ،جومتعلق ہوچکاہو ہمراہ ،ساتھ مستقل ،رجسٹر ڈ ،تسلیم شدہ ،مسلمہ ،مستند ،کنفرم جو الگ نہ کیا جاسکے ،ذاتی شناخت سے محروم ،مرہو ِن منت نکاح ،عقد ،منکوحہ ،شریک حیات ،لنگوٹیا پختہ ،اٹل باقاعدہ ،باضابطہ ،واقعی ،بے لاگ پارٹی ممبر ،ممبر اسمبلی جس کو چیلنج نہ کیا جاسکےسانجھ جو بخوشی یا مجبوراا نبھانا پڑے جیسے مکان کی دیوار جسے دونوں پڑسیوں نے مل کر تعمیر کیا ہو جو الگ سے ہوکر بھی جز ِو لازم ہو جسے چھری کادستہ التفات: )متوجہ ہونا ،توجہ ،مہربانی ،رغبت ،خیال ،دھیان (۴٠ )رحم وکرم ( )۴١نظ ِر عنایت ( )۴٢لطف وکرم (۴۳ توجہ کرنا ،رجوع احسان ،نوازش ،مہر بانی ِ ،کر پا ،فضل دیا ،عطانا ،عنایت ،نوازنا
بندہ نوازی تعلق ،واسطہ امیر کی گریب سے دوستی ،مقامی کی غریب سے تعلق داری ملازمت ،مزدوری وغیرہ مہیا کرنا خطا معاف کرنا ،درگذر سے کام لینا رحم کھا کر) بلامعاوضہ دے دینا( محبت ،الفت ،چاہت ربط برقرار رکھنا میل جول نقصان پہنچنے کے باوجو د تعلق ختم نہ کرنا کسی کو قسم کا فائدہ پہچانااحوال دریافت کرنا ،مبارکباد دینا ،تعزیت کے لئے چل کر آنا ،غیر یب کے دکھ سکھ میں خوشدلی سے شرکت کرنا جنازے میں شامل ہونا کسی قسم کا کوئی بھی فائدہ پہچانا ضرورت کے وقت کا م آنا /ساتھ دینا حدسے باہر اور میرٹ سے بالا تر ہوکر فائدہ دینا /کا م کرنا ذمہ داری لینا ،ضمانت دینا ،نجات دلانا
رہا کرنا ،رہائی دلانا معاف کرنا ،درگذرسے کام لینا معانت ،تعاون ،امداد اعتماد کرنا ،یقین کرنا ،بھروسہ کرنا کسی کے لئے سبب پید اکرنا ،وسائل مہیا کرنا کسی دوسرے کے لئے تگ ودو کرنااپنا حصہ کسی کے لئے چھوڑ دینا ،اپناحصہ کسی کو زیادہ مستحق سمجھ کر دے دینا ،ملنے کے لئے آنا نزدیکی ،قربت بلامعاوضہ دے دینا دیدار دینا تمام ترخوبیوں اورخامیوں کے ساتھ اپنا لینا تمام شرائط اور رول ریگولیشن سے بالا تر قرار دینا انجمن : ) مجلس ،محفل ،سبھا ،کمیٹی (۴۴ بزم،کونسل ،سوسائٹی ہجوم ،اجتماع اکٹھ ،پنچایت
ساتھ ،ہمراہ معاشرہ تصورات ،خیالات ستاروں کاجھرمٹ الفاظ کامجموعہ ،لغت ایک ہی معاملے کے متعلق بے شمار) مشہورے( بہت سارے مہمان بہت سارے) آپشن( باجماعت نماز ،مسجد کمیٹی جمعیت ،امت)ایجاد :نئی چیز بنانا ،نئی بات پید اکرنا ،اختراع(۴۵ وجود میں لانا جھوٹ ،پاس سے بنائی ہوئی بات ،گھڑی گئی بات الزام ،تہمت ،بہتان تدبیر ،حل ،چارہ ،رستہ نکالنا ،ترکیببہتر ا ستعداد کے لئے پہلے سے موجود میں اضافہ محبت و چاہت میں کہی گئی باتیں حاضر جوابی
ڈائزین ،تعمیر کا نیا نقشہ نئے طور ،نئے انداز ،نئے طریقے بدعت نیار ویہ ،نیا سلیقہ ،نیا چلننیا استعمال ،نئے معنی ،نئے الفاظ بنانا ،نیا رخ ،نیا زاویہ ،نیا پہلو، نئی تشریح دریافت قراردینا ،ثابت کرنا رائج کو نقصان دہ ثابت کرنا تبدیلی لانا بادہ : شراب ،مدھ )مے ،خمر (۴۶ محبت ،الفت ،چاہت مستی ،سرشاری ،نشہ سکون ،آرام عنایت ،دیا ،مہربانی ،عطا ،فضل ،رحم ،کرم اچھائی ،خوبی
اچھی گفتگو ،میٹھے بول خوشی ،راحت ،مسرت ماں کی دعائیں ،ماں کی محبت ،ماں کا پیار نصحتیں ،ہدایت ،صرا ِط مستقیم مرشد کے منہ سے نکلے کلمات تلاو ِت کلام پاکمحبوب کی ادائیں ،ناز ونخرا ،محبوب کی پیاری پیاری گفتگو جوانی ،شباب کرسی ،اقتدار فتح ،جیت شکتی ،طاقت ،توانائی ،قوت بھید ،راز ،س ِر ،معرفت شہادت حسن امید ،آس بیٹوں کی ماں ہونے کااحساس مال ،دولت ،خزانہ ،زیور ،مادی اسباب تحفظ کا احساس
طاقتور ،صاحب اقتدار ،اہ ِل ثروت وغیرہ سے دوستی اکثریت کی حمایت نجات ،رہائی ،خلاصی ،آزادی خونی تعلق داروں کی حمایت ،بہتات یقین ،اعتماد ،اعتبار ،بھروسہ انعام ،صلہ ،اجر )پوزیشن (حاصل کرنا مایوسی ،بے یقینی کا ختم ہونا صحت یابی سفارش اولاد سخاوت ،دینے کے لئے پاس کچھ ہونے کا احساس نیکی ،بھلائی بچت سرداری ،نمبرداری ،چودھراہٹ ،رعب ،دبددبہ رسائی ،پہنچ ،دسترس کمانڈ ایند کنڑولکسی کی منت سماجت پر (بدذات اورکمینے) سردار کو حاصل ہونے
والاسکون برابر میسرآنے کا احساس رحمت ،فضل ،دیا ،کرپا بارش: نوازشیں ،مہربانیاں ،عنایات چرچا ،شہرہ عطائیں ،سخاوت ہر جگہ سے آفرملنا توقع سے زیادہ بکری ،بے حدسیل ،گاہکوں کاٹوٹ پڑنا اولا د کی فروانی ،جہاں آل اولاد کی کمی نہ ہو بہت ،بے حد ،کافی زیادہ ،وافر ،فروانیبہت زیادہ رشوت کی دستیابی ،ما ِل حرام میسر آنا ،رزق میں فراخی ضرورت سے زیادہ طر ف داری چمچوں کڑچھوں کی بہتات بوسے ،مسکراہٹیں ،محبوب کا حددرجہ راضی ہونا پے درپے انعامات ملنا مرشد کی خصوصی توجہ باغ: گلزار ،چمن ،پھلواڑی ،جہاں بہت سے درخت لگائے جائیں ،آل
)اولاد ،بال بچے ،دنیا ،روضہ ،گلستان (۴٧ خواہشیں ،امنگیں ،آرزوئیں ،تمنائیں ،احساسات ،حسین جذبے خاندان ،کنبہ ،قبیلہ ملک ،علاقہ ،رہائش ،جنم بھومی دل ،دماغجہاں خوبصورت جوان عورتیں جمع ہوں ،جہاں خوبصورت اور جوان عورتیں اقامت پذیر ہوں اشعار ،شعری مجموعہ ،کلیات ،دیوان روان ِی طبع ،مختلف قسم کے خیالات کی آمد نصیحتیں ،اچھی باتیں ،اولیااللہ کی کہی ہوئی باتیں قرآن و حدیث جہاں زندگی کی ہر سہولت مہیا کر دی گئی ہو جہاں پیار ا ور محبتیں ہوں خوشیاں ،مسرتیں حسین وجمیل جگہیں آتش بازی کا سماں برا: زنا ،ریپ ،زانی ،اپنے مرد کے سوا جس سے جنسی تعلقات ہوں
قاتل ،ظالم ،مجرم چور ،یار،ٹھگ ،دھوکہ باز ،وعدہ خلاف ،جھوٹا ،لٹیرا ،چھین لینے والا بدقماس ،بدمعاش ،اسمگلر ،حرام کی کمائی کرنے /کھانے والا فلرٹ کرنے والا ،عشق کی راہ میں چھوڑ دینے والا ،فریب کرنے والا پریشان کرنے والا آمر ،ڈیکٹیٹر ،خودسر زبردستی قبضہ کرلینے والا جوکسی قانون قاعدہ کی پرواہ نہ کرتاہوجوعورتوں سے پیشہ کرواتا ہو ،جس نے عورتوں کا اڈا کھول رکھا ہو خاوند ،پتی ،میاں ،دیسر گھر خرچہ وغیرہ نہ دینے والابچوں کی اچھی تربیت نہ کرنے والا ،بچوں کی بری تربیت کرنے والا آسمان ،فلک ،آکاش ،چرخ کسی معاملے یا چیز میں سانجھ رکھنے والا جو جنسی تسکین نہ کرسکے ،نامرد
بدنما ،بدزیب ،بدصورت ،بدوضعاچھائی کرنے والا ،برے وقت میں کام آنے والا ،مدد کرنے والا، عزت کرنے والا خراب ،بگڑاہوا ،خرابی پیداکرنے والا نشئی میدان سے بھاگ نکلنے والا ،بزدل ،بھگوڑا نکما ،کوئی کام دھندانہ کرنے والا بھلا مانس ،شریف جو آقا کا نا پسندیدہ ہو ،مغضوب بدتمیز نافرمان مخبر ،غدار ،منافق ،راز کھولنے والا بے ضمیر ،بک جانے والا غریب ،کمزور ،لاچار ،بے بس ،ناچار ،بے کس ،مجبو ر لاوارث ،تنہا ادھاردے کر واپس مانگنے والا احسان کرکے جتاتا رہتاہو غیر مہذب ،غیر شائستہ
بے انصاف ،جانبدار سچ کہہ دینے والا ،منہ پر بات کہہ دینے والا آقا ،افسر ،مالکآقا کے غلط کام میں ساتھ دینے والا ،حکومت کے غلط معاملات کو غلط کہنے والا ،ہاں میں ہاں نہ ملانے پٹھو ،چمچہ کڑچھا جھوٹی تحسین نہ کرنے والا جس پر بھروسہ نہ کیاجاسکتا ہو جس میں کوئی مزا نہ ہو ،بدذائقہ بے ترتیب ،نظم و ضبط سے تہی تول میں ہیرا پھیری کرنے والا سچ کا ساتھ نہ دینے ،جابر کے سامنے کلمہ ء حق نہ کہنے والا لالچی ،رشوت خور محبوب یا بیگم کی فرمائش پوری نہ کرنے والا سالا ،بہنوئی ،خاوند ہر رشتہ دار سسرالی رشتہ داروں کی ’’تابعداری ‘‘ نہ کرنے والا سسرال کی جیب کا دشمن ،سسرال پر کمائی نہ لوٹانے والا بیگم کے بدذائقہ پکوان کی تعریف نہ کرنے والا
حساب کتاب طلب کرنے والا ادھار دے کر یادرکھنے والا جس کا لین دین اچھانہ ہو ،وقت پر ادائیگی نہ کرتاہو ادھور دینے سے جو صاف انکار کر دیتاہوجس فعل میں فریق ثانی کی رضا شامل نہ ہو ،زبر دستی کرنے والا بدکلام ،فحش گو برق: آسمانی بجلی ،صاعقہ،دامنی ،گاج ،تیز ،چالاک،مشتاق ،مجلاّ )(۴۸ مصیب ،بلا ،پریشانی ،آفت ،جنجھٹ ،خرابی توانائی ،شکتی ،تیزی ،فوری ،طاقت ،قوت ،تیز رفتار لڑاکی ،خوبصورت عورت ،اداؤں سے پھانس لینے والی ،عورت ناز ،نخرے ،ادائیں طنز ،طنزیہ گفتگو کسی دوسرے کی طرف داری شراب ،نشہ چستی ،ہوشیاری ،چالاکی اناّ ،ضد ،اڑیل پنا
بغض ،حسد ،دشمنی منفی رویہ زبان درازی ،دشنام طرازی جو جلا کر راکھ کر دے ،الیکٹرک سٹی جوروشنی دے )دودھاتوں یا اشیاء کے ٹکرانے سے پیدا ہونے والی چیز (۴۹ پابند: عادی ،خوگر ،گرفتار ،رکا ہوا ،قیدی ،قائم ،ٹھہرا ہوا ،مستقل ،مضبوط ،بیڑی ،پچھاڑی ،نوکر ،ملازم ،غلام ،کنیز ، ماتحت ،زبردست ،محکوم ،رعایا ،مطیعباشرع ،مقلد ،قانون پر چلنے والا ،بااصول ،ایماندار ،حلال خور، قائم رہنے والا منکوحہ کسی ایک محور اور مرکزے میں رہنے والا ضامن ،ضمانت پر رہا ہونے والا پالتوجانور ،خریداہوا جانو ر اجرا ِم فلکی ،ملا ل ِک فلکی فطر ت ،اصول ،ضابطہ ،قانون ،پیمانہ
روح ،سانس شریک کار ،سانجھ سائنس عشق ،عقل اجزائے جسم پنہاں : ) پوشیدہ ،مخفی (۵٠ )ماورائی مخلوق (فرشتے جن وغیرہ عقب ،در پردہ ماضی ،مستقبل قسمت ،نصیب ،مقدر ،نتیجہاستعداد ،اشیا ء کے جواہر ،انرجی ،فوائد ،نقصان بند ،پر دہ میں ،اندر ،مقفل بھید ،رازِ ،س ّر ،چھپا ہو مرضی ،منشا ،ارادہ ،دل کی بات انہونی ،اچانک ،ناگہاں وجوہ ،محرک ،عوامل بھرم
)ذائقہ (چھکنے سے پہلے آرزو ،تمنا ،خواہش رنج ،غصہ ،تلخی ،رنجش ،گرمی تپ: فکر مندی ،اندیشہ ،خدشہ بخار ،حرارت دشمنی )تیزی ،چڑھاؤ (مزاج میں ناخوشگواری انتہائی صور ت ،نقطہ ء عروج برداشت کا جواب دے جانا احتجاج بغاوت ،سرکشی عبادت ،ریاضت ،تپسیا تپش: حرارت ،گرمی ،جوش ،بخار ،بدن میں حرارت کا معمول سے )زیادہ ہونا ،سخت گرمی (۵١تمازت ،سوزش ،جلن ،اضطراب ،بیقراری ،بے چینی ،حدت ، )کھولن ،بے تابی ،اضطرار (۵٢
بظاہر اچھے تعلقات لیکن باطن میں شدید غصہ و نفرت سردجنگ برہمی ،مزاج میں تلخی وکرواہٹ جوش ،جنوں ،وجدانی صورت ،جولانی ارادے میں پختگی ،کر گزرنے کا جذبہ جوانی ،طاقت ،سر مستی لڑائی کے قریب قریب صورتحال ،تو تو میں میں کی صورت شہوت ،جنسی ملاپ کی خواہش بھاؤ میں تیزی آنا ،نرخ بڑھنا بدی زیادہ ہونا جھگڑا ،تنازعہ بیان بازیشعر کہنے کی کیفیت ،کہہ گزرنے کی حالت ،مزید ضبط نہ ہوپانا ، حالت وحی شرم و حیا کے باعث پیدا ہونے والی حالت جنس مخالف کے بعض اعضاکو چھونے سے فریقین کی کیفیت بادلوں کی گرج چمک ماحول میں کسی بات پر پیدا ہونے والی بدمزگی ،تلخی
بحث وتکرار کا عروج پر آنا آسودگی اور سکون کا احساس نشہ کے استعمال سے پیدا ہونے والی حالت ،خمار توانائی ،انرجی شک کا بڑھتا ہوا احساس میاں بیوی کے مابین پیداہونے والی کشیدگی مراسم میں پیداہونے والی سرگرمی محبت ،چاہت ،الفت ،انتہائی خوشگوارتعلقاتاقتدار ،مال ومنال ملنے کی صورت پیدا ہونا ،صلح کے حوالہ سے تیزی پیدا ہونا یکسر لاتعلق ہوجانے سے فریقین ثانی کی ذہنی حالت ٹکا سا جواب بے مروتی تدبیر: ابتداوانتہا ،سوچنا ،علاج ،چارہ ،سوچ وبچار ،کوشش ،تجویز ،بندوبست ،حکمت کام کے پیچھے پڑنا ،انجام ،سوچنا ،علاج ،کوشش ،تجویز ، )بندوبست (۵۳
چالاکی ،فطرت دل کی معلوم کرنا ،جواز نکالنا استری سے کپڑوں کے سلو ٹ دورکر نا جواب دعوی تیار کرنا خلاصی /نجات کے لئے کوشش کرناتلاشنا ،دریا فتنا ،معلوم کرنا ،ڈھونڈنا ،طریقہ نکالنا ،رستہ نکالنا ، راہ پیدا کرنا وسائل) پیدا کرنے کا پر بند کرنا( تدبر کرنا ،غور وفکر کرنا ،صلاح ،مشورے واپس لانے کے لئے کوشش کرنا حیلہ ،بہانہ ،مکر ،فریب سے پھانسی /موت سے بچانے کے لئے معاملہ کرنا جھوٹ بولنا ،راہ لینا قتل کر دینا ،جان لے لینا چھوڑنا ،درگزر ،بھول چوک ،دست برداری ،وہ عبارت ترک: )جولکھنے سے رہ جائے اور حاشیہ میں لکھ دئی جائے(۵۴ تائب ہونا ،چھوڑ دینا (نشہ وغیرہ) ،بازآنا ،توبہ کرنا لاتعلق ،تعلق ختم کرنا
بازآنا ،ٹھہر جانا ،رک جانا ارادہ بدل دینا ،ارادہ نہ رہنا کسی کی ) زندگی سے نکل جانا( لایعنی اور بے معنی ہونا جانا ،موقوف کر دینا ختم ہونا /کرنا توڑ دینا نفرت ،حقارت واپس نہ لوٹنا وہاں سے ) دوبارہ خرید وفروخت نہ کرنا ،بند کردینا( حساب ) بیباک کردینا( منع ہوجانا ہاتھ کھینچ لینا )نکال لینا ( شےئر ،سرمایہ وغیرہ اٹھ جانا ،مزید نہ ٹھہرناتکلیف :دکھ ،رنج ،درد ،مصیبت ،تنگی ،ایذا ،دشواری ،دین دقت )(۵۵ )مجبور کرنا()۵۶دعوت دینا (۵٧
)بلا ،رنج وغم ،ضرر ،مشکل کام (۵۸ زحمت ،بیماری ،عارضہ ،معذوریافلاس ،بپتا ،فلاکت ،تہی دستی ،ضیق ،اندوہ ،ملال ،مضرت ،کشٹ )(۵۹ پریشانی ،تردد ،کرب اذیت ،ظلم ،زیادتی ،جبر ،زبردستی نہ چاہتے ہوئے کسی کام کے کرنے پر مجبور ہونا حیثیت سے زیادہ بوجھ آپڑ نا ،بسات سے باہر چھن جانا ،گم ہوجانا ،کھو جانا ہاتھ سے نکل جانے کے بعد کی کیفیت جنگ ،لڑائی ،جھگڑا ،فساد ،گولہ باری کورٹ کچہری پڑنا زخم آنا مہاجرت ،غربت مفلسی ،گریبی معاوضہ نہ ملنا ضرورت پوری نہ ہونا گالی گلوچ
مصیبت ،بلا ،آفت ،صعوبت رنج ،فکرمندی صدمہ ،موت ،حادثہ سامان عیش چھن جانا مشقت ،جس میں بہت زیادہ انرجی صرف ہو بھوک ،پیاس امید ٹوٹنا مستر دہونا بات مانی نہ جانا روزگار کے لئے در بدرپھرنا کھٹن گزار سفر اکلاپاجہاں مزاج برعکس ہوں لیکن وہاں مجبوراا رکنا پڑے ڈر ،خوف جہاں دل نہ چاہتا ہولیکن جانے کے لئے مجبور ہونا ڈر اورخوف سے بھاگنا مجبوری ،بے کسی ،بے چارگی شرمندگی ،خفت
محتاجی ،زیر بارہونا ،منت کھینچنا دھوکہ ہونا ،اپنوں کا منہ پھیر لینا ،دھوکے میں آنا بر انتیجہ ،ناکامی خرابی کی راہ نکلنا اپنا نہ رہنا طوفان ،سیلابی کیفیت زور دار ،منہ زور ،زبردست ،بھر پور ،پوری قوت سے محبت میں بے چینی وبے قراری جنونی کیفیت پختہ ارادہ دھاو ا بولنا ،چڑھائی کرنا ،جم کر مقابلہ کرنا ہمت نفع ونقصان سے بالا ہوکر ڈٹ جانا ،ڈٹ جانا شدید غم وغصہ کی حالت ،پریشانی گریہ زاری ،نالہ کرنا ،آہ وزاری بھر پور حصہ لینا ،لٹا دینادھڑا دھڑ فروخت ہونا ،خوب بکری ہونا ،گاہکوں کی بھر مار جلوس یا جلسہ میں شامل ہونا
Search
Read the Text Version
- 1
- 2
- 3
- 4
- 5
- 6
- 7
- 8
- 9
- 10
- 11
- 12
- 13
- 14
- 15
- 16
- 17
- 18
- 19
- 20
- 21
- 22
- 23
- 24
- 25
- 26
- 27
- 28
- 29
- 30
- 31
- 32
- 33
- 34
- 35
- 36
- 37
- 38
- 39
- 40
- 41
- 42
- 43
- 44
- 45
- 46
- 47
- 48
- 49
- 50
- 51
- 52
- 53
- 54
- 55
- 56
- 57
- 58
- 59
- 60
- 61
- 62
- 63
- 64
- 65
- 66
- 67
- 68
- 69
- 70
- 71
- 72
- 73
- 74
- 75
- 76
- 77
- 78
- 79
- 80
- 81
- 82
- 83
- 84
- 85
- 86
- 87
- 88
- 89
- 90
- 91
- 92
- 93
- 94
- 95
- 96
- 97
- 98
- 99
- 100
- 101
- 102
- 103
- 104
- 105
- 106
- 107
- 108
- 109
- 110
- 111
- 112
- 113
- 114
- 115
- 116
- 117
- 118
- 119
- 120
- 121
- 122
- 123
- 124
- 125
- 126
- 127
- 128
- 129
- 130
- 131
- 132
- 133
- 134
- 135
- 136
- 137
- 138
- 139
- 140
- 141
- 142
- 143
- 144
- 145
- 146
- 147
- 148
- 149
- 150
- 151
- 152
- 153
- 154
- 155
- 156
- 157
- 158
- 159
- 160
- 161
- 162
- 163
- 164
- 165
- 166
- 167
- 168
- 169
- 170
- 171
- 172
- 173
- 174
- 175
- 176
- 177
- 178
- 179
- 180
- 181
- 182
- 183
- 184
- 185
- 186
- 187
- 188
- 189
- 190
- 191
- 192
- 193
- 194
- 195
- 196
- 197
- 198
- 199
- 200
- 201
- 202
- 203
- 204
- 205
- 206
- 207
- 208
- 209
- 210
- 211
- 212
- 213
- 214
- 215
- 216
- 217
- 218
- 219
- 220
- 221
- 222
- 223
- 224
- 225
- 226
- 227
- 228
- 229
- 230
- 231
- 232
- 233
- 234
- 235
- 236
- 237
- 238
- 239
- 240
- 241
- 242
- 243
- 244
- 245
- 246
- 247
- 248
- 249
- 250
- 251
- 252
- 253
- 254
- 255
- 256
- 257
- 258
- 259
- 260
- 261
- 262
- 263
- 264
- 265
- 266
- 267
- 268
- 269
- 270
- 271
- 272
- 273
- 274
- 275
- 276
- 277
- 278
- 279
- 280
- 281
- 282
- 283
- 284
- 285
- 286
- 287
- 288
- 289
- 290
- 291
- 292
- 293
- 294
- 295
- 296
- 297
- 298
- 299
- 300
- 301
- 302
- 303
- 304
- 305
- 306
- 307
- 308
- 309
- 310
- 311
- 312
- 313
- 314
- 315
- 316
- 317
- 318
- 319
- 320
- 321
- 322
- 323
- 324
- 325
- 326
- 327
- 328
- 329
- 330
- 331
- 332
- 333
- 334
- 335
- 336
- 337
- 338
- 339
- 340
- 341
- 342
- 343
- 344
- 345
- 346
- 347
- 348
- 349
- 350
- 351
- 352
- 353
- 354
- 355
- 356
- 357
- 358
- 359
- 360
- 361
- 362
- 363
- 364
- 365
- 366
- 367
- 368
- 369
- 370
- 371
- 372
- 373
- 374
- 375
- 376
- 377
- 378
- 379
- 380
- 381
- 382
- 383
- 384
- 385
- 386
- 387
- 388
- 389
- 390
- 391
- 392
- 393
- 394
- 395
- 396
- 397
- 398
- 399
- 400
- 401
- 402
- 403
- 404
- 405
- 406
- 407
- 408
- 409
- 410
- 411
- 412
- 413
- 414
- 415
- 416
- 417
- 418
- 419
- 420
- 421
- 422
- 423
- 424
- 425
- 426
- 427
- 428
- 429
- 430
- 431
- 432
- 433
- 434
- 435
- 436
- 437
- 438
- 439
- 440
- 441
- 442
- 443
- 444
- 445
- 446
- 447
- 448
- 449
- 450
- 451
- 452
- 453
- 454
- 455
- 456
- 457
- 458
- 459
- 460
- 461
- 462
- 463
- 464
- 465
- 466
- 467
- 468
- 469
- 470
- 471
- 472
- 473
- 474
- 475
- 476
- 477
- 478
- 479
- 480
- 481
- 482
- 483
- 484
- 485
- 486
- 487
- 488
- 489
- 490
- 491
- 492
- 493
- 494
- 495
- 496
- 497
- 498
- 499
- 500
- 501
- 502
- 503
- 504
- 505
- 506
- 507
- 508
- 509
- 510
- 511
- 512
- 513
- 514
- 515
- 516
- 517
- 518
- 519
- 520
- 521
- 522
- 523
- 524
- 525
- 526
- 527
- 528
- 529
- 530
- 531
- 532
- 533
- 534
- 535
- 536
- 537
- 538
- 539
- 540
- 541
- 542
- 543
- 544
- 545
- 546
- 547
- 548
- 549
- 550
- 551
- 552
- 553
- 554
- 555
- 556
- 557
- 558
- 559
- 560
- 561
- 562
- 563
- 564
- 565
- 566
- 567
- 568
- 569
- 570
- 571
- 572
- 573
- 574
- 575
- 576
- 577
- 578
- 579
- 580
- 581
- 582
- 583
- 584
- 585
- 586
- 587
- 588
- 589
- 590
- 591
- 592
- 593
- 594
- 595
- 596
- 597
- 598
- 599
- 600
- 601
- 602
- 603
- 604
- 605
- 606
- 607
- 608
- 609
- 610
- 611
- 612
- 613
- 614
- 615
- 616
- 617
- 618
- 619
- 620
- 621
- 622
- 623
- 624
- 625
- 626
- 627
- 628
- 629
- 630
- 631
- 632
- 633
- 634
- 635
- 636
- 637
- 638
- 639
- 640
- 641
- 642
- 643
- 644
- 645
- 1 - 50
- 51 - 100
- 101 - 150
- 151 - 200
- 201 - 250
- 251 - 300
- 301 - 350
- 351 - 400
- 401 - 450
- 451 - 500
- 501 - 550
- 551 - 600
- 601 - 645
Pages: