101 )ب دبہ ری کے اظہ ر ک وسی (ہے جوش گل بہ ر میں ی ں تک ک ہر طرف اڑتے ہوئے الجھتے ہیں مر چمن کے پ نوء غ ل چمن ،جہ ں بہت س رے درخت ہوں اوران کی بہت سی ش خیں ادھرادھربکھری ہوئی ہوں ک ب بل کو پرواز میں دشواری محسوس ہوتی ہو۔ بے ترتیبی حرکت میں خ ل ک سب بنتی ہے۔ بہت ت ن مت سہی لیکن اس ک ترتی میں لان اور ضروری قطر برید حرکت میں دشواری ک موج نہیں بنتی ۔ پنج بی مثل م روف ہے ’’پ ن س کو آت ہے لیکن ’’ٹمک ن ‘‘ کوئی کوئی ج نت ہے۔ چمن کی خوبی تو ہر کوئی چ ہت ہے لیکن پودوں کی دیکھ بھ ل ،توازن ،سیمٹری ق ئ کرکے حظ فراہ کرن کوئی کوئی ج نت ہے ۔میسر کی بہت ت ،س یقے کی محت ج ہے جبک س یق ،توازن اور سٹمری ک ض من ہوت ہے ۔ :بت خ ن ف رسی اس مذکر۔ بت رکھنے کی جگ ،مندر ،شوال ، شیودوارہ ( ) بتکدہ ،صن کدہ ،مورتی پوج کی جگ ( )انس ن نے اپنے مح فظ ،م ون ،نج ت دہندہ ،پوجیور کو مجس اور چش بخود دیکھنے کی خواہش ہمیش کی ہے۔ دکھ ، تک یف اور مصیبت میں ان سے مدد چ ہی ہے ۔ دیوی دیوت ؤں کے س تھ بھ ے اور انس ن دوستوں کے بت بن کر انہیں احترا
102 دی گی ہے ۔ ان کی ی د میں بت گھر بن ئے گئے ہیں ۔ یہ ں تک ک ک ب کو بھی بت گھر بن دی گی ۔ یہی وج ہے ک بت اوربتخ نے انس نی تہذیبوں ک محورو مرکز رہے ہیں ۔ مذہبی اشخ ص کی تص ویر اورمجسموں ک احترا عیس ئیوں اور مس م نوں کے )ہ ں بھی پ ی ج ت ہے ۔( جبرواستبدادسے مت قوتیں ،انس ن اور انس نیت سے برسر پیک ر رہی ہیں۔کچھ لوگ ان قوتوں کے س منے ہمیش جھکے اور انہیں اپنی قسمت ک م لک ووارث سمجھتے چ ے آئے ہیںجبک کچھ لوگ ان قوتوں سے نبردآزم رہے ہیں۔ اس جنگ کے ف تحین کوبھی عزت و احترا دی گی ہے ۔ گوی دونوں ،من یاور مثبت قوتیں ط قت کی علامت ٹھہر کر پوجیور کے درجے پر ف ئز رہی ہیں۔ م ہرین بشری ت ک کہن ہے ک فرد کی شخصیت پیدائشی قوتوں کے زیر اثر نہیں ب ک م شرتی ح لات کے نتیجے میں تشکیل پ تی ہے۔ ( )یہی وج ہے ک ’’بت‘‘ ( ) بہت بڑا م شرتی حوال رہے ہیں۔ ب ض کو ان کے عمدہکردار( ) اور ب ض کوجبری( ) عزت دینے پر انس ن مجبور ہ ہے ۔ طوائف گ ہ اورب زار حسن کو بھی غ ل ’’بتکدہ ‘‘ک ن دیتے :ہیں ش ہوئی پھر انجمن رخشندہ ک منظر کھلا اس تک ف سے گوی
103 بتکدے ک درکھلا اردوش عری میں ’’بت خ ن ‘‘ ع است م ل ک ل ظ رہ ہے ۔مثلاا کہیں عش حقیقی ہے کہیں عش مج زی ہے کوئی مسجد بن ت ہے کہیں بنت ہے بت خ ن ( ) شریں :بت خ نے ‘‘ ک است م ل بطور پوج گ ہ ہو اہے ’’ چش اہل قب میں آج اس نے کی جوں سرم ج حیف ایس شخص جوخ ک دربت خ ن تھ ( ) ۷سودا مج زی اور غیرحقیقی پوج گ ہ مسجد میں بتکدے میں ک یس میں دیر میں پھرتے تری تلاش میں ہ چ ر سو رہے ( ) شیدابت کدہ ،بیت الصن ،صن خ ن ’’ ،بت خ ن ‘‘ کے مترادف ال ظ :ہیں اللہ رے کی عش بت ں میں ہے رس ئی ی ک ب ء دل اپن صن خ ن ہوا ہے ( ) ذک کسی شخص ک ب طن جودنیوی حوالوں سے لبریز رہ ہو۔ ک فر ہم رے دل کی ن پوچھ اپنے عش میں بیت الحرا تھ سو )وہ بیت الض ہوا (
104 :شیخ ت ضل حسین عزیز ’’آست ن صن ‘‘ ک ن دے رہے ہیں دیر وحر سے ک بھلا اس کو کی رہے جس ک ک آست ن صن سجدہ گ ہ ہو ( ) عزیز محبو ک آست ن عش کی سجدہ گ ہ رہ ہے :غ ل کے ہ ں ل ظ بت خ نے ک است م ل ملاحظ ہو وف داری بشرط استواری اصل ایم ں ہے مرے بت خ نے میں تو ک بے میں گ ڑو برہمن کو یقین استواری ک ن ہے ۔ کبھی ادھر کبھی ادھر ایسوں کو عہد جدید ’’ لوٹے‘‘ ک ن دیت ہے بت خ ن بتوں کے رکھنے کی جگ کوکہ ج ت رہ ہے ۔ ی ل ظ مندر ،شوال ،دیر ،شیودوارہ کے لئے بولا ج ت ہے ۔بت خ ن سے وابست روای ت تہذیبی حوالوں سے جڑی رہی ہیں اور ان کے اثرات ن دانست بت شکنوں کے ہ ں بھی منتقل ہوئے ہیں۔ :بی ب ں ف رسی اس مذکر ،ریگست ن ،جنگل ،ویران ،اج ڑ ،جہ ں )کوسوں تک پ نی اور درخت ن ہوں( :عش اوربی ب ں لاز و م زو حیثیت کے ح مل ہیں۔وہ اس لئے ا۔ عش میں ج بھی وحشت لاح ہوگی تو وحشی (ع ش )
105 ویرانے کی طرح دوڑے گ ۔ ۔ عش ویرانی چ ہت ہے ت ک ع ش اور م شو بلا خوف مل سکیں اورب تیں کرسکیں۔ :غ ل کے ہ ں ل ظ’’بی ب ں‘‘ ک است م ل ملاحظ ہو گھر ہم را ،جون روتے بھی تو ویراں ہوت بحر گر بحر ن ہوت توبی ب ں ہوت جہ ں پ نی دستی ن ہو ،ویران * میر ص ح جنوں کو بی ب ن ک ن دے رہے ہیں ۔بی ب ں ہولن ک وس ت ویرانی ک ح مل ہوت ہے ۔ خوف اس سے وابست ہوت ہے جنون کی حد پیم نوں سے ب لا ہوتی ہے ۔ بقدر ضرورت ح لات(ویرانی) اور وس ت میسر ن آنے ک خوف اور خدش رہت ہے۔ ان امور کے پیش نظر میر ص ح نے ’’بی ب ں جیون ‘‘کی :ترکی جم ئی ہے میں صیدر میدہ ہوں بی ب ن جنون ک رہت ہے مراموج وحشت ، مراس ی ( ) میر شکی جلالی ی س کے س تھ بی ب ن ک رشت جوڑتے ہیں ی س بی ب ن سے مم ثل ہوتی ہے ۔ ی س کی ح لت میں امید کےدروازے بند ہوج تے ہیں کسی حوال سے ب ت بنتی نظر نہیں آتی ت زہ کوئی ردائے ش ابر میں ن تھ بیٹھ تھ میں اداس بی ب ن
106 ی س میں ( ) شکی کسی بھی نوعیت ک جنون سوچ کے دروازے بند کردیت ہے ۔ یس اداس کردیتی ہے ۔ ہر دوصورتیں م شرتی جمود ک سب بنتی ہیں ۔ م شرتی جمود تخ ی و تحقی کے لئے س ق تل سے ک نہیں ہوت ۔ جنوں ہوک ی س مثل بی ب ن ( بے آب د ،ویران بنجر، تخ ی وتحقی سے م ذور) ہوتے ہیں۔ دشت :ف رسی اس مذکر :بی ب ن ،صحرا ،جنگل ،میدان ( ) ویران ،شی تگی ک ٹھک ن ،اردو ش عری میں ی ل ظ مخت ف م ہی کے س تھ نظ ہوا ہے ۔ ح ت اور ق ت نے اسے ویران :اور بی ب ن کے م نوں میں ب ندھ ہے ہ دوانوں کو ،بس ہے پوشش سے دامن دشت وچ درمہت ( )قئ ہوامجنوں کے ح میں دشت گ زار کی ہے عش کے ٹیسونے بن سرخ ( ) ۷ح ت ا غ ل کے ہ ں اس ل ظ کے است م ل ملاحظ ہو یک قد و حشت سے درس دفتر امک ں کھلا ج ہ ،اجزائے دوع ل دشت ک شیراز تھوحشت اور دشت ایک دوسرے کے لئے لازم کی حیثیت رکھتے ہیں ۔ وحشت کی صورت میں دشت کی ضرورت ہوگی۔ جنون
107 ووحشت امک ن کے دروازے کھولتے ہیں۔ آب دی میں رہتےہوئے سوچ کو یکسوئی میسر نہیں آسکے گی ۔ ی دشت میں ہی ممکن ہے ۔ :صحراعربی اس مذکر۔ جنگل ،بی ب ن( ) میدان ،جہ ں درخت وغیرہ کچھ ن ہوں ،ویران ،ریگست ن ( ) تنگ جگ جہ ں گھٹن ہو۔ غ ل نے مجنوں کے حوال سے صحرا سے بی ب ن م نی مراد :لئے ہیں جز قیس اور کوئی ن آی بروئے ک ر صحرا مگر ب تنگی چش حسود تھ صحرا وسیع و کش دہ ویران ہوت ہے ۔ بقول غ ل اسے کوئیسر نہیں کرسکت ۔ ی اعزاز صرف مجنوں کو ح صل ہوا ہے ۔ ’’ ع روای ت کے مط ب اس کی س ری عمر بی ب ن کی خ ک چھ ننے میں بسر ہوئی ۔( )۷۔ صحرا گردی عش ک لازم رہ ہے ۔ :شی ت صحرا سے پر آشو ویران مق مراد لیتے ہیں گ ؤں بھی ہ کو غنیمت ہے ک آب دی تو ہے آئے ہیں ہ پر آشو صحرا دیکھ کر ( )۷شی ت بیدل حیدری ویرانی ،خشکی ،پشیم نی ،بدح لی وغیرہ کے
108 :م نوں میں نظ کرتے ہیںب د ل ی آنکھ کے صحرا کو کی ہوا کیوں ڈالتے نہیں ہیں بگولے دھم ل ،سوچ ( )۷بیدلح ت نے صحرا سے سبزہ گ ہ ،جہ ں ہر ی لی ہو م نی مراد لئے :ہیں می ں چل سیر کر ابر و ہوا ہے ہو اہے کوہ و صحرا ج بج سبز( )۷ح ت جنگل :ف رسی اس مذکر۔ بی ب ن ،جھ ڑی ،بن ،نخ ست ن ،صحرا، میدان ،ریگست ن ،بنجر ،افت دہ زمین ،ویران جگ ، )چراگ ہ ،ب دش ہی شک ر گ ہ صید گ ہ( ۷ح ت نے بے آب د جگ جبک چندا نے چوپ یوں کی چراگ ہ ،م نی :مراد لئے ہیں وے پری روی ں جنھیں ڈھونڈے تھے ہ جنگل کے بیچ ب د مدت کے یک یک آج پ ئیں ب میں ( )۷ح ت رہیں کیونک بستی میں اس عش کے ہ جو آہو کوجنگل سے ؔ)ر دیکھتے ہیں ( ( )۷چندا غ ل نے جنگل کوبی ب ن ،دشت اور صحرا کے م نوں میں :است م ل کی ہے
109 ہر اک مک ن کو ہے مکین سے شرف اسد مجنوں جو مرگی ہے تو جنگل اداس ہے بی ب ن ،دشت ،صحرا،جنگل اورویران وحشت پیدا کرنے والے ال ظ ہیں ۔ قدرتی ی پھر انس ن کی اپنی تی ر کردہ آف ت انس نیتب ہی ک موج رہی ہیں۔ ط قتور طبقے ،بیم ری ں ی پھر سم وی آف ت ،آب دیوں کو ویرانوں میں بدلتی رہتی ہیں۔بہر طور ی ال ظ سم عت پر ن گوار گزرتے ہیں۔ سم عت ان سے جڑی ت خی برداشت نہیں کرتی۔ ان حق ئ کے ب وجود عش ،زاہد حضرات اور تدبر وفکر سے مت لوگوں کو ی جگہیں خوش آتی رہیہیں ۔ ان مق م ت پر موجود آث ر ،مخت ف حوالوں سے مت امور کی گھتی ں کھولتے ہیں ۔ عبرت ی پھر دلیل جہد بن ج تے ہیں۔ جنتجنت :ل ظ جنت ،درحقیت ب د از مرگ ایک مستقل ٹھک نے /گھر کے لئے مست مل ہے۔ اس کے حسن اور آسودگی ک سن کر آدمی اپنے زمینی گھر کو جنت نظیر بن نے کی س ی کرت ہے۔ ل ظ جنت ایک پرسکون ،پرراحت اور پرآس ئش گھر ک تصوردیت ہے۔ انس ن اس کے حصول کے لئے زی دہ سے زی دہ نیکی ں کم نے کی کوشش کرت ہے۔ سخ وت اور عب دت و ری ضت سے بھی ک لیت ہے۔ قرآن مجید اور دیگر مذہبی کت میں بھی ب د از مرگ اچھے
110 کرموں کے ص میں عط ء ہونے والے اس بے مثل گھر ک نقش :م ت ہے )جنت وہ ب غ ت( )۷۷ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں ( * ۷)اس ب کی وس ت س ت آسم ن اور زمین کے برابر ہے ( * ۷ )ی امن اور چین ک گھر ہے ( * )ی گھر مستقل ہوگ ( * )وہ ں آزادی ہوگی( * )آس ئش ہوگی( * )میوے سدا بہ رہوں گے ۔ چھ ؤں بھی میسر ہوگی( * )ی نہ ل کردینے والا گھر ہوگ ( *ی گھر بڑا عمدہ اور اس میں کسی قس کی تک یف اوررنج ن * )ہوگ ( یہ ں جھروکے ہوں گے ،ضی فتوں ک اہتم ہوگ ۔ پھل ،عزت * )اور (ہر) ن مت میسر ہوگی(۷ )اونچے محل اورب لا خ نے میسر ہوں گے( * گوی جنت ہر حوال سے مث لی ہوگ ۔ وہ ں کسی قس ک رنج اوردکھ ن ہوگ ب ک ہر نوع کی سہولت میسر ہوگی۔ جنت میں انس ن
111 کو کسی دوسرے پر انحص ر نہیں کرن پڑے گ جبک زمین پر :بقول روجرز ضروری ت کی تسکین کے لئے انس ن کودوسروں پر انحص ر ’’ کرن پڑت ہے اوراسے م شرتی رس ورواج اور اقدار )کی پ بندی کرن پڑتی ہے ‘‘۔( غ ل نے جنت ک مخت ف حوالوں سے ذکر کی ہے ۔ ہر ب رنئی :م نویت پیدا کرنے کی کوشش کی ہے ہ کو م و ہے جنت کی حقیقت لیکن دل کے خوش رکھنے کو غ ل ی خی ل اچھ ہے )آغ ب قر ’’ :ن فہموں کے لئے ایک سبز ب ‘‘ ( )ش داں ب گرامی ’’ :ن دانوں ک گھر‘‘( )غلا رسول مہر ’’ :دل خوش رکھنے ک ذری ‘‘ ( :مترادف ت جنت ک تذکرہ بھی کلا غ ل میں م ت ہے :بہشت ف رسی اس مونث ،جنت ،فردوس ،ب ،عیش آرا ک مق )( سنتے ہیں جو بہشت کی ت ریف س درست لیکن خدا کرے وہ ترا ج و ہ گ ہ ہو
112 )آغ ب قر ’’ :جہ ں محبو ک ج وہ نصی ہوگ ‘‘ ( غلا رسول مہر ’’ وہ مق جہ ں محبو ک دیدار میسر )آئے( )خ د :عربی اس مونث ،جنت ،بہشت ،فردوس ( کی ہی رضوان سے لڑائی ہو گی گھر ترا خ د میں گری د آی )آغ ب قر’’ :ب ‘‘ (۷ )غلا رسول مہر ’’ :دریچ ب ‘‘ ( ش داں ب گرامی ’’ :آٹھ طبق ت بہشت میں سے ایک طبق ک )ن ‘‘( تصور محبو ،پرآس ئش مق ،خوبصورت جگ ،محبو کے گھر سے ک تر اورجہ ں محبو کی عد موجودگی کے ب عث بے چینی اور بیقراری ہوگی۔ فردوس :عربی اس مذکر ۔ ب ،گ شن ،بہشت ،جنت ،بینکٹھ ، )بہشت ک اع ٰی طبق ( لطف خرا س قی وذو صدائے چنگ ی جنت نگ ہ وہ فردوس گوش ہے میٹھی ،پرکیف ،پرسرور :ب رضوان
113 وہ بہشتی ب جس ک درب ن نگران رضواں ہے ست ئش گرہے زاہد اس قدر جس ب رضواں ک وہ اک گ دست ہے ہ بے خودوں کے ط نیس ں ک غ ل ب رضوان جنت کے کسی ایک حصے ک ن ہے ۔جنت کے دوسرے حصوں ک ذکر بھی غ ل کے ہ ں م ت ہے مثلاا حوض کوثر جس کے س قی جن امیر ہوں گے۔ کل کے لئے کر آج ن خست شرا میں ی سوئے ظن ہے س قی کوثر کے ب میں کوثر ن ایک نہر بہشت میں اس ک پ نی دودھ سے س ید اور )شہد سے میٹھ ( )حوض کوثر ،خیر کثیر ( )بے شم ر خوبی ں ( )اس پ نی کو جو ایک مرتب پیئے گ پی س نہیں لگے گی ( )ن حوض ست ک در آخرت خواہد بود ( :غ ل نے بھی کوثر سے مراد حوض ہی لی ہے :غ ل کے ایک ش ر میں ب ار ک ذکر آت ہےجہ ں تیر ا نقش قد دیکھتے ہیں خی ب ں خی ب ں ار دیکھتے ہیں
114 ار :عربی اس مذکر ۔بہشت ،جنت ،شداد کی بن ئی ہوئی بہشت ک ن ( ) ایک شہر ک ن جو شداد سے منسو تھ اور وہی اس ک شہرۂ آف ب بت ی ج ت تھ ۔ا ی ل ظ مط بہشت کے لئے مست مل ہے۔ ( ) ۷ب جنت ( ) محبو ک ہر نقش )قد ( ا) یوں جیسے پھولوں کی کی ری ہو ( اردو ش عری میں اس خوبصورت مق ک مخت ف حوالوں سے :ذکر م ت ہے تیرا ن ہر د کوئی لیوت ٹھک ن جنت بیچ اوس دیوت ( ) اسم عیل امروہوی خوبصورت ٹھک ن /گھر ،ص ء عب دت ،اجر ،ان ب بہشت آنکھوں سے ا گر گی مرے دل میں بس وہ سبزخط روئے ی ر ہے ( ) چنداہرا بھرا سبز ب ،نہ یت خوبصورت ب ،بہشت ک سبزہ مگر خط روئے ی ر سے ک تر اوسی وقت بھیج خدا پ ک نے بہشت ں تے حوراں ایح ل منے ( ) اسم عیل امروہوی بہشت ں ،جمع بہشت ۔وہ جگ جہ ں خوبصورت عورتیں اق مت رکھتی ہیں ۔ کی ڈھونڈتی ہے قو ،آنکھوں میں قو کی خ د بریں ہے طبق
115 اس ل جحی ک ( ) شی ت خد، حسین سپن ،خوش فہمی ،مٹی سے بنے انس ن ک سپن ہ ں ط گ ر جن ں آؤ درحضرت پر ی مک ں وہ ہے جسے خ د بن کہتے ہیں ( ) مجروح :در حضور ،کن یت اسلاس کن کو کو ترے ک ہے تم شے ک دم نح آئے فردوس بھی چل کر ن ادھرکو جھ نک ( ) میر محبو کے کوچے کو ’’فردوس ‘ ‘پر تر جیح دی ج رہی ہے ک ی ج زبیت ،حسن و جم ل ،ت وغیرہ کے حوال سے بر تر ہے۔فردوس کے مت پڑھنے سننے میں آت ہے جبک محبوک کوچ دیکھنے میں آرہ ہے ۔لوگ اس کوچے کے مت اظہ ر خی ل کرتے ہیں ۔اس کی ج زبیت اور خوبصورتی پر کہتے ہیں ۔فردوس سننے کی چیز ہے جبک ی دیکھنے اور سننے سے علاق رکھتی ہے۔ ٍ تمہ رے روض جنت نش ں کے جو ک درب ں ہیں رکھے ہیں حک رضواں ،حضرت خواج م ین الدیں () ۷آفت رضوان جو جنت کے ایک ب ک درب ں ہے اس پر زمین ب سی
116،اللہ کے ولی ک حک چ ت ہے اور اس ک روض جنت نش ں ہے ۔ روضے کو جنت نش ں قرار دے کر رضوان (موکل )کی درب نی ک جواز آفت نے بڑی خوبی سے نک لا ہے ۔ ہے جو چش تر بہر ابن ع ی ب از چشم آ کوثر ہے وہ ( ) ق ئ چ ند پوری ق ئ چ ند پوری نے حسین کے غ میں بہتی آنکھ کو چشم آ کوثر قرار دی ہے۔یقین وہ آنکھ جوئے کوثر کو بہت پیچھے چھوڑ ج تی ہے۔ گل گشت دو ع ل سے ہو کیوں کر وہ تس ی زائر ہو جو کوئی ترے کوچے کے ار ک ( ) ق ئ چ ند پوری ق ئ رس لت ﷺکے کوچ کو ار ک ن دیتے ہیں ۔رس لت م ﷺ کے کوچے ک زائر گل گشت دو ع ل میں اطمین ن محسوس نہیں کرت ۔ ق بی تس ی ک جو ذائق وہ ں ہے یہ ں ک میسر آت ہے ۔ جنت ک حسن اور آس یش مت ثر کر ت ہے ۔شداد اس مت ثر ہوا ۔ اس نے ب بنوای ۔انس ن اپنے زمینی گھر کے لئے ایسی ہی صورتوں ک متمنی رہ ہے ۔کبھی گھر کے اند ر اور گھر کےب ہر سبزے سے لطف اندوز ہونے کی کوشش کر ت ہے ۔شہروںکو ب غ ت سے آراست کرت ہے۔ حسن و آرائش انس ن کی ن سی تی
117 کمزوری ہے۔ وہ سنی سن ئی جنت کے لوازم ت جمع کرنے کی س ی و جہد کرت چلا آی ہے۔حسن و آرائش موڈ پر اثر اندازہوتے ہیں ۔موڈ پر رویے اور رویوں پر تہذیبی روای ت اٹھتی ہیں۔جنت کے حوال سے ان عن صر کو تہذیبوں کی رگوں میں رواںدیکھ ج سکت ہے ۔حسن اور آرائش و آسودگی جنت ہی ک تو پر ہیں ۔ :خ نق ہ عربی اس مونث ۔خ نق بھی لکھنے میں آت ہے۔درویشو ں اور مش ئخ کے رہنے کی جگ صوم کسی درویش ی پیر ک مقبرہ ( ) خ ن بم نی ش ہ ،ق ہ تب دل گ ہ بم نی ج ئے ش ہ بوجعظمت مزار فقرا کے م نی ہیں ( ) خ نق ہیں ہمیش سے ق بل :احترا رہی ہیں مخصوص مس لک سے مت لوگ یہ ں سے ۔روح نی آسودگی پ نے کی توقع رکھتے ہیں) ۔ ب طنی تربیت کی امید رکھتے ہیں) ۔ح ج ت روی ک منبع خی ل کرتے ہیں) خ نق ہوں ک اسلامی م شروں میں سی سی کردار بھی رہ ہے ۔خ نق ہی نظری ت م شروں میں کبھی ب لواسط اور کبھی بلاواسط پھ ے پھولے ہیں اور ان ک انس نی کر دار پر اثر مرت ہوا ہے ۔مخصوص پہن وے دیکھنے کو م تے ہیں ۔ایسی صورت
118 خ نق ہی رسوم ت کی علامت رہی ہیں ۔خ نق ہیں ص ح و آتشی کسرچشم رہی ہیں ۔اتح د و یکجہتی کی علامت بھی قرار پ تی ہیں ۔مسجد ک چر سے ان ک تص د اور بیر رہ ہے ۔مولوی کے لئے خ نق ہوں سے مت لوگ کبھی گوارا نہیں رہے۔ مولوی کی کوشش کے ب وجود خ نق ہی ک چر کو فرو ح صل ہوا ہے۔ غ ل نے میکدے کو مسجد ،مدرس اور خ نق ہ کے برابر لا کھڑا کی ہے۔ میکدہ بطور کن ی است م ل میں آی ہے ۔ش ر :ملاحظ ہو ج میکدہ چھٹ ،تو پھر ا کی جگ کی قید مسجد ہو ،مدرس ہو ،کوئی خ نق ہ ہو ی ل ظ اردو اور ف رسی ش عری میں است م ل ہوت آی ہے ۔مثلاا دیر میں ک بے گی میں خ نق سے ا کی ب ر راہ سے میخ نے کی اس راہ میں کچھ پھیر تھ ( ) میر خ نق خ لی شدو صوفی بم ند گرداز رخت آں مس فری فش ند ( ) مولان رو من ک گوش ء میخ ن خ نق ہ منست دع ئے پیر مغ ن( )ورد صبح گ ہ منست( )ح فظ شرازی :حجرہحجرہ ،عب دت ،ت ی و تر بیت کے علاوہ مولوی ص ح کی نشت
119 گ ہ کے م نوں میں است م ل ہوت ہے ۔ی عربی زب ن ک ل ظ ہے۔ اس کے لغوی م نی کوٹھری ،مسجد کی کوٹھری ،وہ خ وت خ ن جس میں بیٹھ کر عب دت کریں ۔( )غرف ( ) وغیرہ ہیں ۔گوی ی ل ظ اسلامی تہذی میں بھرپور م نویت ک ح مل رہ ہے۔ اس کے مت دد حوالے رہے ہیں ۔مثلاا ا) مش ئخ و ع رف حضرات کے کمرۂ ری ضت کے لئے است م ل ہوت رہ ہے ) حجرے میں بیٹھ کر ع م ء سے ط ب ء ت ی ح صل کرتے رہے ہیں ج) ع م ء تنہ ئی میں یہ ں مط ل کرتے ہیں د) دنی بیزار حضرات اور عش ک تنگ و ت ریک کمرہ حجرہ کہلای ہے ھ) مولوی ص حب ن اسے استراحت کے لئے است م ل میں لاتے ہیں و) بد ف ی کے لح ظ سے حجرہ بد ن بھی ہے بہر طور ی مق تقدس م ہے۔ مولان رو کے ہ ں اسے کمرہ :کے م نوں میں است م ل کی گی ہے رخت از حجرہ بروں آور داو ت بجزبندندآں ہمراہ جو ( ) مولان رو
120اس نے حجرے سے س م ن ب ہر نک لات ک وہ س تھیوں کو تلاش ( )کرنے والے (صوفی) گدھے پر لادیں غ ل کے ہ ں اس ل ظ ک است م ل دیکھئے ۔ ہنوز ،اک پر تو نقش خی ل ی ر ب قی ہے دل افسردہ ،گوی حجرہ ہے یوسف کے زنداں ک غ ل نے ’’حجرہ ‘‘ بطور مشب ب نظ کی ہے ۔یوسف ک پیوند ت میح ٹھہرات ہے )ش داں ب گرامی :چھوٹ کمرہ کوٹھری ( )آغ ب قر :تنگ و ت ریک کوٹھری (۷ )غلا رسول مہر :قید خ نے ک حجرہ ( غ ل کے ہ ں چھوٹے بڑے کمرے پر زور نہیں ت ہ ک من سنسکی ب ت ہے ک حجرہ چھوٹ کمرہ ہوسکت ہے۔اصل زور اس کے م حول (افسردگی )پر ہے ۔ انس ن کے موڈک ت م حول اورسچویشن سے ہے ۔بہت بڑی حوی ی ی ع لیش ن محل م کیت میں :ہو وہ ت ہی خوش آئے گ ج وہ ں ۔ چہل پہل ہوگی ۔اس رون میں کوئی پوچھنے والا ہوگ ۔ جس ) سے کہ سن ج سکے گ ۔ خوف ک پہرہ نہیں ہوگ )
121 ۔ کسی قس کی پ بندی نہیں ہوگی) ہرس ش رح حجرہ سے کمرہ /کوٹھری مراد لے رہے ہیں ۔اسحوال تخصیص کے لئے کسی س بقے کی ضروت محسوس ہوتیہے ۔ مثلااع ش ک حجرہ ،خ نق ہ ک حجرہ ،جیل ک حجرہ وغیرہ س بق پیوست ن کرنے کی صورت میں اسے مسجد والا حجرہ سمجھن پڑھے گ ۔ :دبست ن مکت ( )سکول ۔مدرس ( ) غلا رسول مہر :ادبست ن )ک مخ ف ،مکت ،ت ی پ نے کی جگ ( دبست ن ،مدرس ،مکت ’’درس گ ہ ‘‘ کے تین ن ہیں ۔تینوں ل ظ غ ل نے بڑی خوبی اور نئی م نویت کے س تھ ب ندھے ہیں فن ت ی درس بے خودی ہوں ،اس زم نے سے ک مجنوں لا ۔الف لکھت تھ دیوار دبست ں پر :دبست ن کی دیوار پر ’’ لا ‘‘لکھن ا)۔ یہ ں سے کچھ ح صل ہونے ک نہیں )۔یہ ں کے پڑھے کو زوال ہے ج)۔ کچھ ب قی رہنے والا نہیں ،درسگ ہ بھی نہیں د)۔ اصل ت ی ’’ کل من ع یہ ف ن ‘‘ ہے جو یہ ں کے نص میں
122 نہیں لہذا دبست ن کی ت ی ادھوری ہے دوسرے ش ر ء میں بھی ’’فن ‘‘ کو واضح کی گی ہے۔ اس ش ر :میں ل ظ مکت است م ل ہواہے لیت ہوں مکت دل میں سب ہنوز لیکن یہی ک رفت گی اور بود تھ دنی ٹھہرنے کی جگ نہیں ،چل چلاؤ ک مق ہے۔ ایک تیسرے ش ر میں ’’مدرس ‘‘ نظ ہواہے ۔اس ش ر میں میکدے کو مسجد ،مدرسے اور خ نق ہ کے برابر لاکھڑا کرتے :ہیںج میکدہ چھٹ تو پھر ا کی جگ کی قید مسجد ہو،مدرس ہو، کوئی خ نق ہ ہودبست ن ،مکت ،مدرس کو ہر م شرے میں ک یدی حیثیت ح صلہے۔قوموں کی ترقی ،مثبت روای ت کے تشکیل پ نے اور ان کے پنپنے ک انحص راسی ادارے پر ہے ۔جہ ں ی ادارہ اور اس کے مت ق ت صحت مند اور ب وق ر ہوں گے وہ ں م شرہ ص فستھرا ترکی پ ئے گ ۔ اس م شرے کے رویے اور اطوار توازن تہی نہیں ہوں گے ۔انس ن نے تحصیل ع و فن میں عمریں بت دیں ۔اس م م میں اپنے بچوں کے لئے حس س رہ ہے۔ ل ظ مکت ،دبست ن ،مدرس چھوٹے چھوٹے بچوں کو دوڑت
123 ،بھ گت شرارتیں کرتے اور روتے بسورتے آنکھوں کے س منےلے آت ہے آزاد م حول سے پ بند م حول کی طرف مراج ت انہیں پریش ن کر دیتی ہے۔اس ل ظ کے حوال سے ایک اور نقش بھی ذہن میں ابھرت ہے ک ایک ع ل ف ضل شخص ع کے خزانوں کے دروازے کھولے بیٹھ ہے ۔اس کے س منے بیٹھے ط ب ء ی مرواریدی خزانے جمع کر رہے ہیں ۔ی ادارہ ش ور ،ادراک اور :آگہی سے مت ہے۔ اسی لئے انس ن ا) کت کی طرف رخ کرت ہے ) ع و فن سے مت شخص /اشخ ص کی طرف رجوع کرت ہے م لی تنگی سختی میں بھی کت دوستی سے من نہیں َ)ج موڑتی :دامگ ہ شک رگ ہ ( ) وہ مق جہ ں شک ر کے لئے ج ل بچھ ہوا ہو )(دامگ ہ،شک ر گ ہ کے مترادف مرک ہے ت ہ اسے ج ل کے س تھ شک ر کرنے تک محدود کر دی گی ہے ۔شک ر کی ضرورت اور شو انس ن کے ہمیش سے س تھی رہے ہیں ۔چڑیوں سے شیر تک اس کے ح ق شک ر میں رہے ہیں ۔اپنی شک ری فطرت سے
124 مجبور ہوکر انس نوں اور م شی غلاموں ک شک رکرت آی ہے۔ ن قص ،ن ک رہ اور بیک ر م ل کی فروخت کے لئے دا لگ ت رہت ہے۔ ترقی ی فت مم لک پہ ے سے بہتر اور ک ر گزاری میں بڑھ کر م ل تی ر کر لینے کے ب د پہ ے کی فروخت کے لئے دا بچھ تے رہتے ہیں ۔عورتوں سے پیش کروانے والے ی پیش سے مت عورتیں دا لگ تی رہتی ہیں ۔ت جر ،دلال ،پراپرٹی ڈی ر زوغیرہ اپنے اپنے دا کے س تھ م شروں میں موجود ہے ہیں ۔ان امرج کودامگ ہ کہ ج ئے گ ۔ب دش ہی محلات ش زشوں کے حوال سے دامگ ہ رہے ہیں ۔غ ل کے ہ ں اس ل ظ ک :است م ل ملاحظ ہو بز قدح سے عیش تمن ن رکھ ک رنگ صیدزدا جست ہے اس دا گ ہ ک دا گ ہ کی حقیقت ،اص یت اور اس کے اندر کی اذیت وہی بت سکت ہے جو اس میں رہ کر کسی وج ی سب سے بچ نکلا ہوی ڈنک کھ کر واپس آی ہو ۔ورن اتنی بڑی حقیقت ،بز قدح سےعیش تمن ن رکھ ۔۔۔ اتنے وثو اور اعتم د کے س تھ کہن ممکن نہیں ہوتی۔ :در ف رسی اس مذکر ہے۔جس کے م نی دروازہ ،دوارا ،چوکھٹ ، درمی ن ،اندر ،بیچ ،بھیتر ہیں ۔تحسین کلا کے لئے بھی آج ت
125 ہے ۔( ) کسی دوسرے ل ظ کے س تھ جڑ کر م نویت اج گرکر ت ہے۔ دوسرا ل ظ ن صرف اسے خصوص کے مرتبے پر ف ئزکرت ہے۔ ب ک اس کی تخصیص ک ذری بن ج ت ہے ۔ ’’پیوند ‘‘ سے واضح ہوت ک کون س اور کس ک ’در‘ ۔غ ل کے ہ ں اس :کی ک رفرم ئی دیکھئےبز شہنش ہ میں اش ر ک دفتر کھلا رکھیو ی ر ! ی درگنجین ء گو ہر کھلا )غلا رسول مہر ’’:گوہروں کے خزانے ک دروازہ‘‘ ( ش داں ب گرامی ’’ :ب رہ گ ہ ش ہی درہ ئے مض مین گنجین ی )بوج فیض و عط جواہر ک ن ہے ‘‘ (ب دش ہ کے حضور ع ودانش سے مت لوگ جمع رہتے ہیں ۔ اسی حوال سے ب دش ہ کوع و دانش ک منبع قراردی ج ت ہے ۔ ب دش ہ کی نظر عن یت کسی بھی م شی حوال سے ک ی ہی پ ٹ سکتی ہے۔ ب دش ہ کے انص ف پر مبنی فیص ے م شرے پر انتہ ئی مثبت اثرات مرت کرتے ہیں۔ درش ہی پرہنر وکم ل کی پذیرائی ہوتی ہے اوری روایت تہذی انس نی ک حص رہی ہے۔ در گنجین گوہر ک کھلا رہن اس امر کی طرف اش رہ ہے ک قدرومنزلت حضرت انس ن کو ن سی تی سطح پر اکس تی رہتی ہے ۔ گنجین گوہر ،درکو واضح کررہ ہے ۔ غ ل ک ایک ش ر :دیکھئے
126 ب د یک عمر و ر ع ب ر تودیت ب رے ک ش رضواں ہی دری ر ک درب ں ہوت )آغ ب قر ’’ :محبو ک گھر‘‘ (۷ )ش داں ب گرامی ’’ :درب رحبی ‘‘ ( محبو کی چوکھٹی ر حقیقی ہوک مج زی ،انس ن کے لئے م تبر اور محتر رہ ہے اس تک رس ئی کے لئے ہر طرح جتن کرت رہ ہے ۔ یہ ں تک ک ج ن تک کی ب زی لگ دیت ہے۔ انس ن نے جہ ں دوسروں کو ت بعکرنے کی کوشش کی ہے وہ ں مطیع ہونے میں بھی اپنی مثل آپ رہ ہے ۔ اس حوال سے اس ک سم جی و تیرہ دری فت کرنے میں کوئی دقت پیش نہیں آتی۔ اردو ش عری کے لئے ی ل ظ نی نہیں۔ مخت ف م ہی اور کئی سم جی حوالوں سے اس ک است م ل ہوت چلا آت ہے ۔ مثلاا ذکر ہر در سے ہ کی لیکن کچھ ن بولا وہ دل کے ب میں رات ( ) ق ئ چ ندپوری مخت ف انداز ،جداجداحوالوں کے س تھ ج وے درق س سے ی بے ب ل و پرکہ ں صی د ذبح کیجوپر اس کو ن چھوڑیو ( ) درد
127ذری و وسی ن رکھنے والا جبر و استحص ل ک شک ر ہوت ہے ۔ زندگی کے دوسرے حوالوں سے دور ہت ہے ۔ اس کی حیثیت کنویں کے مینڈک سے زی دہ نہیں ہوتی۔ :دی ر عربی اس مذکر ۔ دارکی جمع اور اس کے م نی ،گھر ،خ ن ، )م ک اور بلاد کے ہیں ( دی ر کے س تھ کسی دوسرے ل ظ کی جڑت سے اس کے م نی Statusواضح ہوتے ہیں اور اسی حوال سے اس ک سم جی :س منے آت ہے ۔ مثلاا غ ل ک ی ش ر ملاحظ ہو مجھ کودی ر غیر میں م را ،وطن سے دور رکھ لی مرے خدانے ،مری بے کسی کی شر :دی ر غیر پردیس ۔ اجنبی جگ ،ایسی جگ جہ ں کوئی اپن شن س ن ہو۔ دیس سے محبت ،فطری جذب ہے۔ دی ر غیر میں اس کی حیثیت مشین سے زی دہ نہیں ہوتی۔ وہ ں کے دکھ سکھ سے لاپرواہ ہوگ ۔ ن ع نقص ن سے ق بی ت ن ہوگ ۔ اس کے برعکس اپنے دیس کی ہر چیز کو ی د کرکے آنسو بہ ت ہے۔’’ غیر‘‘دی ر کی ن صرف م نوی حیثیت واضح کررہ ہے ب ک اس کے م شرتی کو بھی اج گر کررہ ہے ۔ Status
128 :کوچ ف رسی اس مذکر اور کو کی تصغیر ہے ۔ اس کے م نی گ ی ،سکڑ راست ،مح ،ٹول ہیں ( ) کوچ ع است م ل ک ل ظ ہے ۔ ج تک کوئی دوسرا ل ظ اس سے پیوند نہیں ہوت اپنی پوزیشن اور شن خت سے م ذور رہت ہے ۔کسی س بقے لاحقے کے جڑنے کے ب د اس کی م شرتی حیثیت ک ت ین ممکن ہوت :ہے۔ مثلاا اٍ غ ل ی ک ش ر دیکھئے علاوہ عید کے م تی ہے اوردن بھی شرا گدائے کوچ میخ ن ن مراد نہیں جس مح ے میں میخ ن ہے وہ ں اور بھی گھر ہوں گے اور گھروں کے سب ی کوچ کہلای ۔ جبک میخ نے ک وج سے ی کوچ م روف ہوا ۔ اور گھروں کی پہچ ن ،میخ ن ہے ۔ اور گھروں کی وج سے ی کوچ کہلای ۔ اس کوچے میں دیگر امرج سے مت میخوار آتے ہیں۔ لامح ل اپنے علاقوں کیروای ت اور زب نیں لے کرآتے ہیں۔ میخ نے کی اپنی روای ت ہوتی ہیں۔ ان تینوں امور کے حوال سے میخ نے سے مت کوچے کی روای ت ،رویے ،اطوار ،رس ورواج ،لس نی سیٹ اپ اپنہوت ہے ۔ مج زاا ’’ کوچ میخ ن ‘‘ کوپیر خ ن ،ع ل دین ی کسی مجتہد ک ٹھک ن بھی کہ سکتے ہیں۔ ان تینوں امورکے حوال سے اطوار اور لس نی س یقے مخت ف ترکی پ ئیں گے۔
129 کوچ اردو غزل میں ع است م ل ک ل ظ ہے ۔ چندا نے ع مح ے ک ذکر کی ہے لیکن اس مح ے کو ی اعزاز ح صل ہے ک :وہ ں سے ’’م ہ‘ ‘ ک گزر ہوا ہے اے ی ر بے خبر تجھے ا تک خبر نہیں ک ک گزار ہوگی کوچے میں م ہ ک ( ) چندا غلا حسین بیدل نے کوچ کے س تھ ’’ج ن ں‘‘ لاحق جوڑ کر :توج ک مرکز ٹھہرای ہے پ ؤں رکت ہے کوئی کوچ ج ن ں سے مرا دل کے ہ تھوں ن گی آج تو کل ج ؤں گ ( ) بیدل :گ ی مح ے کوچے کی کوئی گزر گ ہ جس کے دونوں طر ف مک ن ت ت میر ہیں ی ک از ک ایک طرف مک ن موجود ہیں۔ مح وں کوچوں میں سینکڑوں گ ی ں ہوتی ہیں ۔ ان گ یوں کی وج سے مح ،مح کہلات ہے۔ گ ی وہی م روف ہوگی جس کے س تھکوئی حوال منسو ہوگ ۔ ی حوال اس گ ی کی وج شن خت ہوگ ۔ غ ل کے ہ ں است م ل میں آنے والی گ ی ایسے شخص کی وج سے م روف ہے جو ’’ خداپرست ‘‘ نہیں ہ ں وہ نہیں خدا پرست ،ج ؤ وہ بے وف سہی جس کو ہو دین و دل عزیز ،اس کی گ ی میں ج ئے کیوں
130جہ ں خدااور وف سے لات رہت ہو لیکن ہوپٹ خ ،وہ ں ن ج نےکے لئے سمجھ ن ے ک ر اوربے م نی ٹھہرت ہے۔ ش ر میں گ ی کو’’ اس کی ‘‘ نے وج ء شہرت اور وج ء تخصیص بن دی ہے ورن ل ظ گ ی اپنے اندر کوئی ج زبیت نہیں رکھت اور ن ہی م وم ت میں اض فے ک سب بنت ہے ۔ مح وں میں بے شم ر گ ی ں ہوتی ہیں۔ کسی ک پت دری فت کرنے کے لئے بت ن پڑت ہےک کون سے گ ی۔ مثلاکوٹ اسلا پورہ ،گ ی سیداں ،قصور ی نی شہر قصور کے مح اسلا پورہ کی گ ی سیداں والی‘‘۔ اردوغزل میں مخت ف حوالوں سے ’’گ ی‘‘ ک است م ل ہوت آی ہے ۔ مثلاا جنت میں مجھ کو اس کی گ ی میں سے لے گئے کی ج نیے ک مجھ سے ہوا آہ کی گن ہ ( ) احس ن جنت میں ی کسی جنت نظیر گ ی میں بھی کوئی دل آزار اور ن پسندیدہ شخصیت ک قی ہے جو اس گ ی سے گزرن ن گوارگزرت ہے ۔ زندگی ک چ ن دیکھئے خوبی کے س تھ خرابی ہمرک رہتی ہے۔ :اسی قم ش ک ایک اور ش ر ملاحظ کیجئےاس کی گ ی میں آن کے کی کی اٹھ نے رنج خ ک ش م ی تو میں بیم ر ہوگی ( ) ص بر
131دونوں اش ر کی بس ط ’’اس کی ‘‘ پراستوار ہے ۔ غ ل ،احس ن اور ص بر نے ’’اس کی ‘‘ کے حوال سے محبوبوں کو کھول کر رکھ دی ہے ک ی کس انداز سے دل آزاری ک س م ن کرتے ہیں۔ ی بھی ک اچھ ئی کے س تھ برائی ،خیر کے س تھ شرنتھی رہتی ہے ۔ ج نتے ہوئے بھی آدمی شر سے پیوست رہت ہے ۔ :دوزخ ی بنی دی طور پر ف رسی زب ن ک ل ظ ہے اور اس مونث ہےجبک اردوبول چ ل میں مذکر بھی است م ل ہوت ہے ۔ جہن ،نرک ،ی لوک ،وہ ستوں طبقے جو تحت الثر ٰے میں گن ہگ روں کی سزاکے لئے خی ل کئے ج تے ہیں۔ ( ) ۷برے ،بے سکون، تک یف دہ ٹھک نے ،برے ح لات ،پریش ن کن اور تک یف دہ سچویش ،تنگی سختی ،بدح لی ،م سی ،انتط ر وغیرہ کے لئے بولا ج نے والا بڑاع س ل ظ ہے ۔ غ ل ک کہن ہے ک آتش دوزخ میں اتنی تپش نہیں جتنی ’’غ ہ ئے نہ نی‘‘ میں :ہوتی ہے۔ غ ،دوزخ سے بڑھ کر عذا ہے آتش دوزخ میں ی گرمی کہ ں سوز غ ہ ئے نہ نی اور ہے )آغ ب قر :آتش کی نسبت سے بطور مونث ،آگ ( )غلا رسول مہر :تک یف ،دکھ ،غموں کی ج ن (وہ جگ جہ ں آگ جل رہی ہو۔ بے حد تپش ہو۔ آگ اور تپش اذیت
132دینے والی چیزیں ہیں۔جودکھ پر دہ میں ہوں ۔ اظہ ر میں ن آئینی ن آسکیں ی ان ک اظہ رمیں لان من س ن ہو۔ یقین ا ان کی اذیت دوزخ کی اذیت سے بڑھ کر ہوتی ہے۔ اظہ ر کی صورت میں ت خی میں کمی آتی ہے ۔ آسودگی م تی ہے ۔ توڑ پھوڑ( شخصی ی م شرتی) وقوع میں نہیں آت ۔’’غ پنہ ں‘‘ م شروں کی جڑیں ہلا کر رکھ دیت ہے ۔ انقلا برپ کردیت ہے ۔ غ ل ک ایک اور :ش ر ملاحظ ہو ج وہ زار آتش دوزخ ہم را دل سہی فتن ء شور قی مت کس کے آ و گل میں ہے )آغ ب قر’’ دل میں بھری ہوئی آگ ‘‘ ( )غلا رسول مہر ’’ ع ش ک دل‘‘ ( )ش داں ب گرامی ’ ’ آتش عش ( :اردو ش عری میں اس ل ظ ک ع است م ل م ت ہے :ٹیک چند بہ ر کے ہ ں حقیقی م نوں میں نظ ہوا ہے ہمیں واعظ ڈرات کیوں ہے تو دوزخ کے دھڑکوں سے م صی گوہم رے بیش ہیں ،کچھ مغ رت ک ہے ( ) بہ ر میر عبدالحئی ت ب ں کے نزدیک جنت میں کسی ن پسندیدہ شخصیت کی موجودگی دوزخ کے عذا سے ک نہیں ۔ ایسی ہی
133 صورتح ل م شرے میں پیدا ہوتی ہے ۔ شخص م شرے /م ک کو ب عروج پرلے ج ت ۔ ن پسندیدہ اور بدکردار شخص /م ک ک ستی ن س م ر کررکھ دیت ہے ۔ شخص قدریں بدل دیت ہے ۔ :م شرے ک مزاج تبدیل کردیت ہے اگر میں خوف سے دوزخ کے جنتی ہوں شیخ جو توہوواں تو بھلا ی عذا کی ک ہے ( ) ت ب ں شیخ اپنے کرتوے کے اعتب ر سے م ززو محتر اور ذی وق ر خی ل کی ج ت ہے ۔ اس سے تقدس اور پوترت کی توقع بندھی رہتی ہے لیکن زی دہ تر عم ی حوال سے ی سکون غ رت کرت رہ ہے ۔ وابست امیدیں خ ک میں م تی رہی ہیں۔ ت ب ں ک دوسرا مصرع اس تجربے ک نچوڑ ہے ۔ ب لکل اسی طرح مکت کو آگ لگنے پر بچے کو دکھ نہیں ہوت ،جتن ’’م سٹر ‘‘کے بچ ج نےپر ہوت ہے ۔ بکری کو لاجوا چ رہ کھ نے کو دو ج اس ک پیٹ بھر ج ئے شیر ک چہرہ کروادو ،س غر ہوج ئے ،جنت کی آسودگی شیخ ک چہرہ ہوج نے کے ب د مٹی میں مل کر خدشے کے کینسر میں مبتلا ہوج ئے گی۔ آسودگی ،پریش نی کے ح وی میں پل بھر کو بھی ن ٹک پ ئے گی۔ میر ص ح نے بڑی عمدگی او رص ئی سے ایک م شرتی :رویے اور روایت کے جبر کو فوکس کی ہے آہ میں ک کی ک سرم ی ء دوزخ ن ہوئی کون ا شک مرامنبع
134 طوف ں ن ہوا ( ) میر میر ص ح ک کہن ہے ک فری د کرنے والے کے لئے زندگیدوزخ ک ایندھن بن ج تی ہے۔ یہ ں ک وتیرہ ہے ک ظ سہو اورخوشی خوشی سہو ،حرف شک یت ہونٹوں تک ن لاؤ۔ ب لکل اسی طرح ’’ح ک نے نہ یت مہرب نی فرم تے ہوئے آپ کو ملازمت سے نک ل دی ہے ‘‘ ح ک ک ہر اچھ برا حک اس کی عن یت اورمہرب نی پر محمول ہوت ہے ۔ اس کے خلاف بولن جر اور ک ران ن مت کے زمرے میں آت ہے۔ :زنداں )زنداں ف رسی اس مذکر۔ قید خ ن ،جیل ( زنداں ک ری ستی نظ میں بڑا عمل دخل رہ ہے ۔ اس کی ہر :جگ مخت ف صورتیں رہی ہیںحوالات :ی منی جی یں ابتدائی تحقی وت تیش کے لئے ق ئ رہی ہیں۔ یہ ں م زموں پر ذہنی اور جسم نی تشدد اور انس نیت سوز س وک روا رکھ ج ت رہ ہے ۔ یہ ں چ رقسموں کے م زموں کو :رکھ ج ت ہےن مزد م ز ( ) مشتب افراد ( ) حکومت وقت کے مخ ل ین ) ( ( ) مہنگ ئی کے توڑ اور ذاتی عیش وت یش کے لئے رشوت ی تہواری وصول کے لئے کسی
135 کو بھی پکڑ کر بندکردی ج ت ہے ضروری نہیں ہوت ک پکڑے گئے افراد ک روزن مچ میں اندراجکی ج ئے ی پھر ت تیش کے لئے ب لا اتھ رٹی سے پروانے ح صل کی ج ئے۔ ی زی دہ ترتھ نیدار ص حب ن کی اپنی صوابدید پر انحص ر کرت ہے ۔ :جیلت تیش اورچ لان مکمل کرکے م زموں کو جیل بھیج دی ج ت ہے ۔ عدالت کے سزا ی فت یہ ں اپنی سزا مکمل کرتے ہیں۔ :نظربندیسی سی قیدیوں کو ان کے گھر میں ی کسی بھی عم رت میں نظر بند کردی ج ت ہے ۔ ان کے م شرتی رابطے منقطع کردئیے ج تے ہیں۔ جنگی قیدیوں ،غیر م کی ج سوسوں ،حکومتی مخ ل وں * ، غداروں کے لئے الگ سے عقوبت خ نے بن ئے ج تے ہیں۔ ج گیرداروں ،وڈیروں ،حکمرانوں حکومتی عہدے دارو ں * وغیرہ نے اپنے جیل بن ئے ہوتے ہیں جہ ں وہ اپنے مخ ل ین کو ٹ رچر کرتے ہیں۔ پیش ور بدم شوں نے ت وان ی مخصوص مق صد کی تکمیل *
136 کے لئے ’’ زنداں‘‘ بن رکھے ہوئے ہیں۔ذہنی م ذوروں کو گھر کے کسی کمرے /پ گل خ نے میں بند * کرکے ان کے م شرتی ت ق ت پر قدغن لگ دی ج ت ہے ۔ ل ظ ’’زنداں‘‘ ہیج نی کی یت پیداکرنے والا ل ظ ہے۔ بے گن ہ اور گنہگ ر قیدیوں کی ح لت اور ان پر تشدد ک تصور احس س کی کرچی ں بکھیر دیت ہے ۔ زنداں سے کچھ اس قس کی کی ی ت :منس ک نظرآتی ہیں )اترا ہوا چہرا (۷ )گ لی ں اور بددع ئیں ( )بے چینی ،بے چ رگی ،بے بسی ،بے ہمتی ( )اعص بی تن ؤ کے ب عث لرزہ ( خوف ڈر اور طرح طرح کے خدش ت منتشر اور غیر مربوط سوچوں ک لامتن ہی س س آزادی کی خواہش اور اس کے سہ نے سپنے ۷ کسی م جزے کی توقع مذہ سے رغبت آنسوؤں ک ٹھ ٹھیں م رت ہوا سمندر
137 انتق می جذبے تشن تکمیل ضد جر کی طرف رغبت ذہنی پسم ندگی جسم نی فرار ،تنگی ،ت ریکی اور کڑی پ بندی ں غ ل کے ہ ں ی ل ظ مخت ف م نوں میں است م ل ہوا ہے ۔ ہر :است م ل کے س تھ دکھ اورکر وابست نظر آت ہے احب چ رہ س زی وحشت ن کرسکے زنداں میں بھی خی ل بی ب ں نورد تھ وحشت ک کرنے ی وحشت ک علاج کرنے کی غرض سے قید )خ نے میں ڈالا ج ن ( ہنوز اک پرتو نقش خی ل ی رب قی ہے دل افسردہ گوی حجرہ ہے یوسف کے زنداں ک تنگ وت ریک قید خ ن ( )کی کہوں ت ریکی زنداں غ اندھیرہے پنب نو ر صبح سے ک جس کے روزن میں نہیں دکھ ،پریش نی ،رنج وغیرہ بھی مثل زنداں ہیں۔ ان کی گرفت مین نے والا بے سکون ہوت ہے ۔ بے چ رگی اور بے بسی کی
138 زندگی بسرکرت ہے ۔ چندا نے زنداں کو ’’ اسیر گ ہ ‘‘ کے م نوں میں لی ہے ۔ غ ک حص ر ہوت ہے اور انس ن اسی حص رمیں مقید رہت ہے ۔ اسی :حوال سے غ کو زنداں ک ن دی گی ہے اسیرغ کوزنداں سے نک لا بے سب پھر کیوں سن ہے غل بھی تونے ن ل زنجیر سے اپنے ( ) چندا میر مہدی مجروح عش کو بھی زنداں ک ن دیتے ہیں ۔ جواسمیں گرفت ر ہوت ہے۔ ایک طرف عش کی ک فرم ئی ں ہوتی ہیں تو دوسری طرف اس کی عمرانی سرگرمی ں خت ہوج تی ہیں۔ :م شرتی واسطے اور حوالے خت ہوج تے ہیں .حضرت عش میں کچھ پوچھ بزرگی کی نہیں اس میں یوسف بھی رہے قیدی زنداں ہوکر ( ) مجروح :شکی جلالی نے بھی زنداں سے مراد قیدخ ن لی ہے یوں بھی بڑھی ہے وس ت ایوان رنگ وبو دیوار گ ست ن در زنداں سے ج م ی ( ) شکی مخت ف ج نوروں اورپرندوں کی انس نی م شرت میں بڑی اہمیت رہی ہے ۔انس ن اپنے شو کی تکمیل کے لئے جنون میں پرندوں کو ان کی خوبصورتی اور دلرب اداؤں کی پ داش میں
139 بندی بن ت چلا آی ہے ۔ق س‘‘ پرندوں کے قید خ نے کے لئے بولا ج ت ہے ۔ ل ظ ق س ’’ سنتے ہی کسی م صو پرندے کی بے بسی اور تڑپن پھڑکن آزادی کے لئے ق س کی دیواروں سے سرٹکران آنکھوں کے س منے گھو ج ت ہے ۔ ق س ف رسی اس مذکر ہے ۔ اہل لغت اس کے پنجرا ،ج ل ، پھندا ،ق ل خ کی ،جس ( ) م نی مراد لیتے ہیں ۔ اس ل ظ کو زنداں ک مترادف بھی سمجھ ج ت ہے ۔ مولان رو نے زنداں کو قید خ ن کے م نوں میں است م ل کی ہے ۔آق کے ملاز ک :روی زنجیر زنداں سے ک نہیں ہوت چ کرت ش ہ خی نت می کرد آں عرض ،زنجیر و زنداں می شود )(۷غ ل کے ہ ں ق س ،پنجرے کے م نوں میں است م ل ہوا ہے اور :اسے اسیر کے لئے بطور مشب ب نظ کی ہے مث ل ی میری کوشش کی ہے ک مر اسیر کرے ق س میں فراہ خس آشی ں کے لئےقیدی ،قید میں اپنی ایڈجسٹمنٹ کے لئے آزاد م حول ایس س م ن پیدا کرنے کی س ی لاح صل کرت ہے ۔چندا نے ق س کو ’’ج ئے اسیر ع ش ‘‘ کے م نوں میں است م ل
140 کی ہے گردا سے اپنے ہمیں آزاد کروگے پھر کس سے ی کنج ق س آب د کروگے ( ) چندا :ذو نے بھی پنجرہ م نی مراد لیئے ہیں ی د آی جع اسیران ق س کو گ زار مضطر ہوکے ی تڑپے ک ق س ٹوٹ گئے ( ) ذو میرمہدی مجروح کے ہ ں قربت ،ت ،اپن لین کے م نوں :میں است م ل ہوا ہے ق س میں دا سے ڈالا ہے ایک عمر ب د ہزار شکر،ہوا کچھ تو مہرب ں صی د ( ) ۷مجروح ش را نے عش کو مثل پرندہ قرار دے کرق س میں بند کئے رکھ ہے ۔ گوی محبو کوئی’’ چڑی م ر‘‘ قس کی چیز ہوت ہے جوعش کو پکڑ پکڑ کر ق س میں بند کئے ج ت ہے ۔عش ق س کی دیواروں سے سرٹکرا ٹکرا کر عمر گزار دیتے ہیں ۔ غزل کے ش را ک ی نظری عم ی دنی میں ایس غ ط بھی نہیں لگت ۔ :زی رت گ ہ زی رت گ ہ زی رت عربی زب ن ک ل ظ ہے ج ک گ ہ ف رسی لاحق ہے اور مونث است م ل ہوت ہے ۔ لغوی م نی کسی متبرک جگ
141 ک دیکھن ،ی ترا ،حج ،مقدس جگ ک نظ رہ ،مقبرہ ،مزار ، آست ن ،درگ ہ ،پرستش گ ہ ( ) ۷پیروں ،ع شقوں ،قومی ہیروز اور بڑے ک کرنے والوں کی قبریں توج ک مرکز رہی ہیں۔ ی بھی روایت رہی ہے ک ب دش ہ جھروکے میں بیٹھ ج ت تھ ۔رع ی اس کی زی رت کے لئے گزرتی تھی خی ل کی ج ت تھ ک ب دش ہ کی زی رت کے ب د دن اچھ گزرے گ ۔ زی دہ روزی میسر آئے گی۔ آج بھی سننے میں آت ہے ک لوگ ک سے ب ہر نک تے ہیں توکہتے ہیں ’’ی اللہ کسے نیک دے متھے لاویں‘‘ اچھ براہونے کی صورت میں کہتے ہیں۔ ’’پت نہیں کس کے متھے لگے تھے ‘‘۔ گوی زی رت گ ہ ک اس حوال سے م شرے میں بڑا اہ رول ہے ۔ ہم رے ہ ں تو عش کی قبریں عش حضرات کے لئے بڑی ب م نی ہیں۔ ش ہ حسین نے ل ظ ’’درگ ہ‘‘ خدا کے ہ ں ح ضری کے م نوں :میں لی ہے بھٹھ پئی تیری چٹی چ در چنگی فقیراں دی لوئی درگ ہ وچ سہ گن سوامی ،جوکھل کھل نچ کھ وئی ( ) ۷ش ہ حسین :غ ل کے ہ ں اس ل ظ ک است م ل ملاحظ ہو پس مردن بھی ،دیوان زی رت گ ہ ط لاں ہے شرار سنگ نے تربت پ مری گ ش نی کی
142 :س حل عربی اس مذکر ،سمندر ی دری ک کن رہ ( ) ۷بے رونقی ، ویرانی ( ) ۷ہجر کی افسردگی ( ) ۷خمی زہ ، میں لینے والا ( ) ۷دری ک ہ وس ت ،تشن ک ،ن ق بل )تسکین تمن (۷۷ س حل انس نی تہذیبوں کے جن دات رہے ہیں ۔ ابتدا میں آب دی ںکن روں ک رخ کرتی تھیں ۔ دری آب دیوں کو نگ تے رہے اس کے ب وجود ’’س حل ‘‘ انس ن کے لیے کبھی بے م نی نہیں ہوئے۔س ح وں ک مزاج ،انس نی مزاج پراثر انداز ہوت رہ ہے۔ ی مزاجی تبدی وں ک عمل محت ف تغیرات سے گزر کر مخت ف ح لات سے نبردآزم ہو کر روایت کی شکل اختی ر کرت رہ ہے۔ غ ل کے :ہ ں س حل ک است م ل ،اس کے جدت طراز ذہن ک عک س ہےدل ت جگر ک س حل دری ئے خوں ہے ا اس رہگزر میں ج وہء گل ،آگے گرد تھ :ایک اور انداز ملاحظ فرم ئیں بقدر ظرف ہے س قی خم ر تشن ک می ک جو تو دری ئے مے ہے تو میں خمی زہ ہوں س حل ک :غ ل س حل ک مترادف ’’ کن رہ ‘‘ بھی است م ل میں لائے ہیں س ین ج ک کن رے پر آکر لگ غ ل خدا سے کی جوروست
143 ن خدا کہیے کن رے کو کون ،ایک طرف ،ک می بی اور فتح کے م نوں میں بھی است م ل کی ج ت ہے۔ کن ر ہ حوص اور عبرت کے پہ و بھی واضح کرت ہے۔ نزع ک ع ل ،موت ک وقت ،صبر ک پیم نلبریز ہون اور صبر کی آخری حد کے لیے کسی ن کسی واسطے سے ی ل ظ بول چ ل میں آت رہت ہے ۔ اردو ش عری کے لیے ی ل ظ نی نہیں ۔ چنداست م لات ملاحظ :ہوں کر اللہ خ ں درد ک کہن ہے دری کے دوکن رے آپس میں ب ہ ہوسکتے ۔ دو ایک سی متض د سمت میں چ نے والی چیز آپس :میں مل نہیں سکتیں کن رے سے کن رہ ک ملا ہے بحر ک ی رو پ ک لگنے کی لذت دیدہ ء پر ٓا کی ج نے( ) ۷کر اللہ ورد :ق ئ چ ند پوری نے عمر کو دری ،جس کو کن رہ کہ ہے عمر ہے آ رواں اور تن ترا غ فل کن ر د بد خ لی کرے ہے موج اس س حل کی ت ( ۷ق ئ شکی جلالی نے ل ظ س حل ک کی عمدگی اور نئی م نویت کے :س تھ است م ل کی ہے
144 س حل سے دور ج بھی کوئی خوا دیکھے ج تے ہوئے چرا ت آ دیکھے( شکی :شبست ن ف رسی اس مذکر ،پ نگ ،سونے ک ،ش خوابی ک کمرہ ،آرا گ ہ ،عشرت گ ہ ،ب دش ہوں کے سونے ک کمرہ ،حر سرا ، خ وت گ ہ ،مسجد کی وہ جگ جہ ں رات کو عب دت کرتے ہیں ، خ ن ک ب ک اح ط ( )خوا گ ہ ،رات کو آرا کرنے کیجگ ) ( ،قی گ ہ ش ( ) ی ل ظ ش کے س تھ ست ن کی بڑھوتی سے ترکی پ ی ہے ۔ مق ش بسری کو انس نی زندگی میں بڑی اہمیت ح صل ہے دن بھر کی بھ گ دوڑ کے ب د اس کی اہمیت و ضرورت واضحہوج تی ہے ۔ ان حق ئ کے حوال سے دیکھنے میں آت ہے لوگ مق ش بسری کی ت میر اور آش ئش و تزئین پر لاکھوں روپی صرف کرتے ہیں اور ی س لای نی م و نہیں ہوت ۔ انس ن کی کوشش ہوتی ہے ک وہ ایسی جگ ش بسر کرے جہ ں اسے کوئی ڈسٹر ن کرے ۔ ی ل ظ تھکے م ندے اعص اور دم کے لیے ن مت ک درج رکھت ہے ۔ جس ڈھیلا پڑنے لگت ہے اور وہ آرا کی سوچنے لگت ہے۔ ان م روض ت کے تن ظرمیں :غ ل کے اس ش ر ک مط ل کریں س ر عش میں کی ض ف نے راحت ط بی ہر قد س ئے کو میں
145 شبست ں سمجھ خوابگ ہوں کو پر سکون ،آرا دہ ،ش بسری کے جم لوازم ت سے آراست اور مح وظ ترین بن نے کی انس نی کوشش لای نی اور بے م نی نہیں ۔سوی موی ایک برابر ہوت ہے۔ سوتے میں کوئی ج نور ،س نپ وغیرہ ی دشمن نقص ن پہنچ سکت ہے۔ مشقت اور محنت کے ب د سکون کی نیند لاز ہوج تی ہے ۔ اس لیے خوا گ ہ ک عمدہ اور حس ضرورت ہون لاز سی ب ت ہے۔ :شبنمست ن ف رسی ک اس مذکر ،وہ مق جہ ں شبن بکثرت پڑتی ہو ( )وہ مق جہ ں سبزے اور پودوں پر بکثرت شبن پڑتی ہے( )شبن ،را ت کی تری۔ ست ن کثرت کے لیے( ) ۷وہ مق جہ ں اوس پڑی ہو( ) ست ن کے لاحقے سے جگ ،مق واضح ہو رہ ہے ۔ ایسی جگ جہ ں شبن ہی شبن ہو ۔ اردو میں جگ کے لئے’’ ست ن ‘‘ک لاحق بڑھ دیتے ہیں ۔ یہی روی ف رسی میں م ت ہے۔ جہ ں سبزے پر کثرت سے شبن پڑتی ہو ،کی روم ن پر ور منظر ہوت ہے لوگ ننگے پ سبزے پر چ تے ہیں ۔ی صحت کے لیے م ید ہوت ہے ۔ آنکھوں کو ٹھنڈک میسر آتی ہے ۔ آسودگی اور سکون س م ت ہے ۔ م م مش ہدے سے علاق رکھت ہے۔
146 اس ل ظ کی نزاکت لط فت مم ث ت سے اقب ل ایسے ش عر جدید :نے بھی ف ئدہ اٹھ ی ہے ابھی مجھ دل ج ے کو ہ صی رو اور رونے دو ک میں س رے چمن کو شبنمست ن کرکے چھوڑوں گ غ ل کے ہ ں اس ل ظ ک است م ل واضح کررہ ہے ک اسے اس :جگ کی نزاکت اور اس کے حسن سے کس قدر دلچسپی ہے کی آئین خ نے ک وہ نقش ،ترے ج وے نے کرے جو پر تو خورشید ،ع ل شبنمست ن ک شہر :شہر عموم ا’’ ب زار ‘‘ کے م نوں میں است م ل ہوت ہے ت ہ اس کے لغوی م نی بڑی آب دی ،ب دہ ،نگر( ) بستی ، کھیڑہ ( ) وہ جگ جہ ں بہت سے آدمی مک ن ت میں رہتے ہوں اور میونسپ ٹی /ک رپوریشن کے ذری ے انتظ ہوت ہو )( ) آرزوں ک شہر ( شہر بہت سے آدمیوں کی مک ن ت میں اق مت کے سب وجود ح صل کرتے ہیں ۔ ان ک ایک سم جی ،عمرانی ،سی سی ،م شی سیٹ اپ تشکیل پ ت ہے ۔ نظری ت اور روای ت مرت ہوتی ہیں ۔ ایک مجموعی مزاج اور روی بنت ہے۔ ل ظ شہر سننے اور پڑھنے کے ب د کوئی خ ص ت ثر نہیں بنت ۔ ت ثر اور توج کے
147 لیے کسی س بقے اور لاحقے کی ضرورت محسوس ہوتی ہے ۔ مثلاا شہر محمد ﷺ ۔ شہر ق ئد ،شہر اقب ل وغیرہ ۔ غ ل کے ہ ں شہر آرزو ک ذکر ہوا ہے ۔ اس شہر ک م دی وجود تو نہیں لیکن ی اپنی حثییت میں بے وجود بھی نہیں ۔ دل میں ہزاروں مخت ف قس کی آرزوئیں پ تی ہیں۔ اپنی رنگ رنگی اورہم ہمی :میں ش ید ہی اس کی کوئی مثل ہو ہزاروں خواہشیں ایسی ک ہر خواہش پ د نک ے بہت نک ے مرے ارم ں لیکن پھر بھی ک نک ے گوی دل کسی بڑے شہر کی طرح گنج ن آب د ہوت ہے ۔ آرزو ں کے س تھ شہر ک لاحق کثرت کو واضح کرت ہے۔ ش کر ن جی نے جگ جگ جبک میر ص ح نے دل کو شہر ک ن دی ہے۔ لے ج ہے شہر شہر پھرات ہے دشت دشت کرت ہے آدمی کو نہ یت خرا دل ( )ن جی شہر دل آہ عجی ج ئے تھی پر اس کے گئے ایس اجڑا ک کسی طرح بس ی ن گی ( )میر :ظ مت کدہ ظ مت عربی اس مونث ،ت ریکی ،اندھیرا سی ہی ( ) کد ہ ، علامت ،اس ،ظرف مک ن۔ عربی اس ظ مت پر ف رسی لاحق
148 کدہ کی بڑھوتی سے ی مرک تشکیل پ ی ہے ،بم نی ت ریک )مق ،دنی ( )ت ریک گھر (۷ ج جبروست ،بے انص فی ،سی سی و م شی استحص ل اورن رت حد سے بڑھ ج ئے تو ل ظ ’’ اندھیر نگری ‘‘ بولا ج ت ہے۔ ی ل ظ ’’ ظ مت کدہ‘‘ ک ہی مترادف ہے ۔ ’’اندھیر نگری‘‘ کے لغوی م نی جہ ں ن انص فی ،لاق نونیت اور اندھ دھند لوٹ مچی ہو( ) کے ہیں۔ :ی ل ظ انس نی ن سی ت پر دو طرح کے اثرات مرت کرت ہے اول ۔ اندھیرے( ظ زی دتی اور ن ہمواری ) کو قبول کرکے ا موجودہ حوالوں کے س تھ ایڈجسمنٹ کرلی ج ئے خود فراموشی اختی ر کرلی ج ئے ج ایک چپ سو سکھ پر عمل کی ج ئے دو :اندھیرے ( ظ زی دتی اور ن ہمواری ) کے س تھ جنگ :کرئے ا روشنی تلاش کی ج ئے لڑتے لڑتے موت کو گ ے لگ لی ج ئے مخت ف لوگ ایک ہی ہیج ن ک مخت ف طریقوں سے ’’ اظہ رکرتے ہیں ‘‘ ( ) کیونک جو جیس محسوس کرئے گ ی
149جس م حول ی ح لات میں پرورش پ رہ ہوگ اس ک ردعمل بھی اس کے مط ب س منے آئے گ ۔ اس لیے ظ مت کدے ک تصورمخت ف قس کے خی لات ،رحج ن ت اور کی ی ت س منے لات ہے۔ ا اندھیرے کی گھمبرت ظ و زی دتی وغیرہ ک راج غ ل کے ش ر کے تن ظر میں م ہو سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں ظ مت کدے میں میرے ش غ ک جوش ہے اک شمع ہے دلیل سحر ،سو خموش ہے عہد غ ل پر نظر ڈالیے برصغیر’’ ظ مت کدہ ‘‘ دکھ ئی دے گ ۔کے ب د ح لات پر نظر کی ہے۔ ( ) ی غزل ب د ڈالئے،برصغیر ’’ اندھیر نگری ‘‘ سے کچھ زی دہ ہی تھ ۔ ۷کے ب د دن بدن سی سی ،م شی اور انتظ می ح لاتخرا ہی ہوئے۔شمع ( ب دش ہ ) سی سی قوت کی علامت تو تھی ۔لوگوں کی اس سے توق ت وابست تھیں ۔ ی توق ت لای نی اور بے م نی تو ن تھیں ۔ لوگ امید کر رہے تھے ک شمع روشنہوگی ۔ اندھیرے چھٹ ج ئیں گے۔ روشنی ہوتے ہی لوٹ کھسوٹ ک خ تم ہوگ ۔اندھیرے کی گھمبیرت کے حوالے سے غلا رسول مہر لکھتے
150 :ہیں میرے اندھیرے گھر میں ش غ کے جوش و شدت ک ی ’’ ع ل ہے ک صبح کی علامتیں ن پید ہیں ۔ صرف ایک نش ن رہ گی ہے اور وہ بجھی ہوئی شمع ہے ۔ اندھیرے کی شدت کو واضح کرنے کے لئے جس شے کو صبح کی دلیل ٹھہرایہے) _______ وہ خود بجھی ہوئی ہے ،ی نی اندھیرے کے ( )تصور میں اض ف کررہی ہے ۔‘‘ ( غ ل بہت بڑے ذہن ک م لک تھ ۔ ب ت کرنے کے ڈھنگ سے خو آگ ہ تھ ۔ اندھیرے کی شدت ( ش غ ک جوش) والا مضمون برا نہیں ۔ بڑ ا آدمی ذات سے ب لاتر کہت ہے۔ اس ک کر و سی ک کر ہوت ہے۔ لہذا ’’ظ مت کدے‘‘سے اس ک گھر مراد لین درست نہیں۔ سی سی و م شی ن انص فی ن ہمواری وغیرہ ک م ت تو گھر گھر تھ اس لیے’’ ظ مت کدہ‘‘سے مراد پورا برصغیر لین ہوگ ۔ ت ہ اندھیرے کی شدت کے حوال سے بھی مضمون برانہیں ۔ :عرش عربی اس مذکر ،چھت ،تخت ،آسم ن ،جہ ز کی چھتریوہ جگ جو نویں آسم ن کے اوپر ہے جہ ں خدا ک تخت ) ( ہے ( )تخت ش ہی ) ( ،تخت ،نظ بط یموس میں اسے
Search
Read the Text Version
- 1
- 2
- 3
- 4
- 5
- 6
- 7
- 8
- 9
- 10
- 11
- 12
- 13
- 14
- 15
- 16
- 17
- 18
- 19
- 20
- 21
- 22
- 23
- 24
- 25
- 26
- 27
- 28
- 29
- 30
- 31
- 32
- 33
- 34
- 35
- 36
- 37
- 38
- 39
- 40
- 41
- 42
- 43
- 44
- 45
- 46
- 47
- 48
- 49
- 50
- 51
- 52
- 53
- 54
- 55
- 56
- 57
- 58
- 59
- 60
- 61
- 62
- 63
- 64
- 65
- 66
- 67
- 68
- 69
- 70
- 71
- 72
- 73
- 74
- 75
- 76
- 77
- 78
- 79
- 80
- 81
- 82
- 83
- 84
- 85
- 86
- 87
- 88
- 89
- 90
- 91
- 92
- 93
- 94
- 95
- 96
- 97
- 98
- 99
- 100
- 101
- 102
- 103
- 104
- 105
- 106
- 107
- 108
- 109
- 110
- 111
- 112
- 113
- 114
- 115
- 116
- 117
- 118
- 119
- 120
- 121
- 122
- 123
- 124
- 125
- 126
- 127
- 128
- 129
- 130
- 131
- 132
- 133
- 134
- 135
- 136
- 137
- 138
- 139
- 140
- 141
- 142
- 143
- 144
- 145
- 146
- 147
- 148
- 149
- 150
- 151
- 152
- 153
- 154
- 155
- 156
- 157
- 158
- 159
- 160
- 161
- 162
- 163
- 164
- 165
- 166
- 167
- 168
- 169
- 170
- 171
- 172
- 173
- 174
- 175
- 176
- 177
- 178
- 179
- 180
- 181
- 182
- 183
- 184
- 185
- 186
- 187
- 188
- 189
- 190
- 191
- 192
- 193
- 194
- 195
- 196
- 197
- 198
- 199
- 200
- 201
- 202
- 203
- 204
- 205
- 206
- 207
- 208
- 209
- 210
- 211
- 212
- 213
- 214
- 215
- 216
- 217
- 218
- 219
- 220
- 221
- 222
- 223
- 224
- 225
- 226
- 227
- 228
- 229
- 230
- 231
- 232
- 233
- 234
- 235
- 236
- 237
- 238
- 239
- 240
- 241
- 242
- 243
- 244
- 245
- 246
- 247
- 248
- 249
- 250
- 251
- 252
- 253
- 254
- 255
- 256
- 257
- 258
- 259
- 260
- 261
- 262
- 263
- 264
- 265
- 266
- 267
- 268
- 269
- 270
- 271
- 272
- 273
- 274
- 275
- 276
- 277
- 278
- 279
- 280
- 281
- 282
- 283
- 284
- 285
- 286
- 287
- 288
- 289
- 290
- 291
- 292
- 293
- 294
- 295
- 296
- 297
- 298
- 299
- 300
- 301
- 302
- 303
- 304
- 305
- 306
- 307
- 308
- 309
- 310
- 311
- 312
- 313
- 314
- 315
- 316
- 317
- 318
- 319
- 320
- 321
- 322
- 323
- 324
- 325
- 326
- 327
- 328
- 329
- 330
- 331
- 332
- 333
- 334
- 335
- 336
- 337
- 338
- 339
- 340
- 341
- 342
- 343
- 344
- 345
- 346
- 347
- 348
- 349
- 350
- 351
- 352
- 353
- 354
- 355
- 356
- 357
- 358
- 359
- 360
- 361
- 362
- 363
- 364
- 365
- 366
- 367
- 368
- 369
- 370
- 371
- 372
- 373
- 374
- 375
- 376
- 377
- 378
- 379
- 380
- 381
- 382
- 383
- 384
- 385
- 386
- 387
- 388
- 389
- 390
- 391
- 392
- 393
- 394
- 395
- 396
- 397
- 398
- 399
- 400
- 401
- 402
- 403
- 404
- 405
- 406
- 407
- 408
- 409
- 410
- 411
- 412
- 413
- 414
- 415
- 416
- 417
- 418
- 419
- 420
- 421
- 422
- 423
- 424
- 425
- 426
- 427
- 428
- 429
- 430
- 431
- 432
- 433
- 434
- 435
- 436
- 437
- 438
- 439
- 440
- 441
- 442
- 443
- 444
- 445
- 446
- 447
- 448
- 449
- 450
- 451
- 452
- 453
- 454
- 455
- 456
- 457
- 458
- 459
- 460
- 461
- 462
- 463
- 464
- 465
- 466
- 467
- 468
- 469
- 470
- 471
- 472
- 473
- 474
- 475
- 476
- 477
- 478
- 479
- 480
- 481
- 482
- 483
- 484
- 485
- 486
- 487
- 488
- 489
- 490
- 491
- 492
- 493
- 494
- 495
- 496
- 497
- 498
- 499
- 500
- 501
- 502
- 503
- 504
- 505
- 506
- 507
- 508
- 509
- 510
- 511
- 512
- 513
- 514
- 515
- 516
- 517
- 518
- 519
- 520
- 521
- 522
- 523
- 524
- 525
- 526
- 527
- 528
- 529
- 530
- 531
- 532
- 533
- 534
- 535
- 536
- 537
- 538
- 539
- 540
- 541
- 542
- 543
- 544
- 545
- 546
- 547
- 548
- 549
- 550
- 551
- 552
- 553
- 554
- 555
- 556
- 557
- 558
- 559
- 560
- 561
- 562
- 563
- 564
- 565
- 566
- 567
- 568
- 569
- 570
- 571
- 572
- 573
- 574
- 575
- 576
- 577
- 578
- 579
- 580
- 581
- 582
- 583
- 584
- 585
- 586
- 587
- 588
- 589
- 590
- 591
- 592
- 593
- 594
- 595
- 596
- 597
- 598
- 599
- 600
- 601
- 602
- 603
- 604
- 605
- 606
- 607
- 608
- 609
- 610
- 611
- 612
- 613
- 614
- 615
- 616
- 617
- 618
- 619
- 620
- 621
- 622
- 623
- 624
- 625
- 626
- 627
- 628
- 629
- 630
- 631
- 632
- 633
- 634
- 635
- 636
- 637
- 638
- 639
- 640
- 641
- 642
- 643
- 644
- 645
- 646
- 647
- 648
- 649
- 650
- 651
- 652
- 653
- 654
- 655
- 656
- 657
- 658
- 659
- 660
- 661
- 662
- 663
- 664
- 665
- 666
- 667
- 668
- 669
- 670
- 671
- 672
- 673
- 674
- 675
- 676
- 677
- 678
- 679
- 680
- 681
- 682
- 683
- 684
- 685
- 686
- 687
- 688
- 689
- 690
- 691
- 692
- 693
- 694
- 695
- 696
- 697
- 698
- 699
- 700
- 701
- 702
- 703
- 704
- 705
- 706
- 707
- 708
- 709
- 710
- 711
- 712
- 713
- 714
- 715
- 716
- 717
- 718
- 719
- 720
- 721
- 722
- 723
- 724
- 725
- 726
- 727
- 728
- 729
- 730
- 731
- 732
- 733
- 734
- 735
- 736
- 737
- 738
- 739
- 740
- 741
- 742
- 743
- 744
- 745
- 746
- 747
- 748
- 749
- 750
- 751
- 752
- 753
- 754
- 755
- 756
- 757
- 758
- 759
- 760
- 761
- 762
- 763
- 764
- 765
- 766
- 767
- 768
- 769
- 770
- 771
- 772
- 773
- 774
- 775
- 776
- 777
- 778
- 779
- 780
- 781
- 782
- 783
- 1 - 50
- 51 - 100
- 101 - 150
- 151 - 200
- 201 - 250
- 251 - 300
- 301 - 350
- 351 - 400
- 401 - 450
- 451 - 500
- 501 - 550
- 551 - 600
- 601 - 650
- 651 - 700
- 701 - 750
- 751 - 783
Pages: