51 )سکت ہے‘‘ ( انس نی ذہن/موڈ کے مط ب خ رج کے من ظر تشکیل پ تے ہیں ۔ اگر وہ خوش ہے توبرے من ظربھی خوش آج تے ہیں ۔ اگر وہ غمگین ہے تو خ رج بھی افسردگی سے بھر ج ت ہے۔ بہ ر ہ ں نش ط آمد فصل بہ ری واہ واہ پھر ہوا ہے ت زہ سودائے غزل خوانی مجھے غ ل نے بہ ر کے حوال سے نش ط ورنگ کو اج گر کی ہے۔ موس گل کے حوال سے ہنگ م ہستی و قوع میں آت ہے اور قطر ۂشرا ‘دری (میخوار) کی طرف مراج ت کرت ہے شرح ہنگ م ہستی ہے‘ زہے !موس گل رہبر قطرہ ب دری ہے‘ خوش ! موج شرا قطرے ک دری کی طرف پھرنے ک مولان غلا رسو ل مہر نے ی :منظر پیش کی ہے انس ن مدہوش ہو ج ئے تو وہ بے خود اور آپے سے ب ہر ’’ ہوج ت ہے۔ یوں گردوپیش کی ہر شے سے بے ت ہو کر اپنے مبدا کی طرف رجوع کرلیت ہے۔ قطرے ک مبدادری ،انس ن
52 )ک مبد اذات ب ری ت ل ٰی ہے( ،، اردو ش عری میں ل ظ ’’بہ ر‘‘ کے حوال سے بہت سے من ظر اور انس ن کے ذہین کی مخت ف کی ی ت پیش گئی ہیں۔ مثلاا ق ئ :چ ند پوری نے زندگی اور زندگی کی ہم ہمی کو پینٹ کی ہے اے غ فل فرصت !ی چمن م ت نظر ہے پھر فصل بہ ر آئے ن )موس ہو خزاں ک (ق ئ جہ ں دارنے نمو کے عمل کو واضع کی ہے خط پ اس کے تو تھی کچھ اور ہی بہ ر ہے فربنیدہ خ ل کچھ ک )کچھ (جہ ں دار خواج درد ک کہن ہے ک صبح سویرے شبن ک وجود ہوت ہے۔ اسے انھوں نے چش تر کہ ہے کیونک اس کے ب د اس ک وجودن بوہو ج ت ہے۔ خواج درد نے بہ ر میں’’ہونے ۔۔ن ہونے‘‘کے ف س کو اج گر کی ہے۔ بہ ر ،میں صرف ’’ہون ‘‘ قرار واق ی ٹھہرت ہے۔ بہ ر حسن کی نمو ک ن ہے۔ شبن حسن کو دوب لا کرتی ہے قی مت تو ی ہے ک بہ ر میں بھی وہ ن بود ہوج تی ہےچمن میں صبح ی کہتی تھے ہو کر چش تر شبن بہ ر ب تویوں ) ہی رہی لیکن کدھر شبن (درد برس ت ہے ی برس ت وہ موس کی عج کی ہے اگر
53 موج ہستی کو کرے فیض ہوا موج شرا برس ت ک موس کیف و سرورکی کی یت کو اج گر کرت ہے۔ برس ت کی وج سے اشی ء پر نش ط ری ہوت ہے۔ غ ل نے برس ت کے حوال سے گردو پیش میں موجود اشی ء کو نش کی ح لت میں دکھ ی ہے۔ کیف آفرینی ک منظر انس نی ذہن کو ری ففراہ کرت ہے۔ نشے ک ی ع ل اسے اپنے میں جذ کر لیت ہے۔ خورشید پر تو خورسے ہے شبن کو فن کی ت ی میں بھی ہوں ایک عن یت کی نظر ہونے تک خورشید کی حدت ‘شبن کے فن ہونے ک سب بنتی ہے۔ فن کے لمحے اذیت ن ک سہی لیکن ایک منظر ضرور تخ ی کرتے ہیں۔ غ ل اسے نظرعن یت ک درج دیتے ہیں ۔ خورشید کی توج ک مرکز بن تو سہی چ ہے اس سے موت کیوں ن آج ئے۔ ایک دوسری جگ پر تو خورشید کے حوال سے بڑا ہی خوبصورت منظر پینٹ کرتے ہیں کی آین خ ن ک وہ نقش تیرے ج وے نے کرے جو پر تو خورشید ع ل شبنمست ں ک محبو کے’’ آئین خ ن ‘‘میں داخل ہونے سے آئین خ نے کی رون بڑھ گئی ۔ محبو چونک آرائش میں ہوت ہے۔بھڑکیلا
54 لب س زی تن کی ہوت ہے۔ اس کے آئین خ نے میں داخل ہوتے ہی آئینے روشن ہوج تے ہیں۔ا س منظر کو واضح کرنے کے لئے ایک دوسرے منظر کی طرف اش رہ کی ہے ۔خورشید کی روشنی سے شبنمست ن دمک اٹھت ہے ۔شبن کے قطرے چمکنے لگتے ہیں۔ ی دونوں من ظر دیکھنے سے ت رکھتے ہیں۔ جس منظر کو غ ل واضح کرن چ ہتے ہیں اس پر ک ہی نظر گئی ہے۔ چ روں طرف ص ف اور ش ف آئینے آویزاں ہوں اور ایک ہی کی یت کو بیک وقت ظ ہر کر رہے ہوں دریں اثن محبو پوری آرائش و دیب ئش کے س تھ وہ ں آج ئے ۔ اداسی اور خ موشی ک سکوت ٹوٹ کر آئین خ نے میں ہ چل مچ ج ئے گی۔ شیشے کے ک کلب س اور موتیوں کے زیور‘ کی قی ت ڈھ ئیں گے تصور توکریں۔ اس منظر ک عم ی مش ہدہ انس نی حس جم ل کو بے ت کردے گ۔ تبس بغل میں غیر کی آج آپ سوئے ہیں کہیں ور ن سب کی خوا میں آکر تبس ہ ئے پنہ ں ک محبو خوا مین ت ہے اور اس کے چہرے پر ’’چورتبس ‘‘نمودار ہوت ہے۔ غ طی کی صورت میں‘انس ن کھسی نی ہسنی ہنست ہے۔ اس کی غ طی اس کے چہرے پر رق
55 ہوتی ہے بظ ہر وہ یقین دلات ہے’ نہیں‘ ایسی کوئی ب ت نہیں ۔لیکن چہرے ک پھیک پن س کچھ کھول کر رکھ دیت ہے۔ ع ش شکی مزاج‘ محبو ہرج ئی ہوت ہے اور ی تس ی شدہ حقیقت ہے ۔غ ل نے اسی حقیقت کو ایک منظر کی صورت میں پیشکر دی ہے۔ اس منظر ک انحص ر ل ظ‘‘تبس ‘‘ پر ہے۔ اس ل ط کے سہ رے اردو ش رانے بہت سے من ظر اردو ش عری میں فریکئے ہیں۔ آفت نے محبو کے تبس کے س تھ ابروچڑھ نے کی تصویر کشی کی ہے ابروچڑھ ن جس ک تبس کے س تھ ہے شیخ شت جنگ کو جی چ ہے دیکھیئے آفت تبس کے س تھ ابرو چڑھ نے ک عمل بڑا روم ن پرور ہے ۔ تبس ک ت لبو ں سے ہے۔ تبس میں وہ حرکت کرتے ہیں ۔سرخ لبوں کے تبس کی نقل و حرکت غنچ گل کوشرمندہ کیوں ن کرے گی۔ غنچ کھ تے وقت بڑا کیف آور منظر ہوت ہے۔ سرخلبوں ک تبس ،غنچے سے گل بننے کے عمل سے مم ثل ضرور ہے لیکن انس نی تبس حسن میں اس سے بڑھ کرم نویت ک ح مل ہوت ہے۔ ی منظر جہ ں داد کے ہ ں کچھ یوں فوکس ہوا ہے۔ اپنے ل ل ل کے دکھلا کر تبس کی بہ ر
56 غنچ گل کے تیئں شرمندہ کرآتے ہو ت جہ ں دار میر ص ح نے تبس کے حوال سے ایک افسردہ مگر ع لمگیرسچ ئی سے وابست منظر پیش کی ہے۔ ک ی ک اثب ت ،تبس سے ک مدت ک ہوت ہے گوی وہ لمح بھر کی بہ ر کھلات ہے کہ میں نے ،کتن ہے گل ک ثب ت ک ی نے ی سن کر تبس کی میر خواج درد ایک دوسر ہی منظر پیش کرتے ہیں۔ قبر پرکھڑاکوئی مسکرات ہے تو ن سی تی حوال سے بہت سے پہ و اس تبس سے وابست ہوج تے ہیں۔ زندگی میں بڑا اتراتے تھے ،ا سن ؤ!! ،وہ اکڑوہ دبدب کی ہوا؟ ہنستے ہیں کوئی کھبو دل مردگ ں ک گور کے ل پر تبس کی حس )درد( تکی بن ہے تخت گل ہ ئے ی سمین بستر ہوا ہے دست نسرین و نسترن تکی
57ی سیمن ک بستر ہو اورنسرین و نسترن ک تکی ،اس پر استراحت کرنے والے کی نزاکت ک کی ع ل ہوگ ۔ ایسے بستر کے لئے ایس ہی ن زک بدن اور ن زک دم شخص ہو سکت ہے۔ پھولوں میں پھول کی طرح رچ بس ج ت ہو۔ غ ل نے استراحت کرنے والے ک اس ش ر میں کوئی حوال نہیں دی لیکن بستر ک جو تصور پیش کی ہے لامح ل اس پر آرا کرنے والا بھی ویس ہی رہ ہوگ ۔ بستر ک جو منظر س منے آت ہے ذہن کے حس س ت روں پر انگ ی جم ت ہے۔ ایک پرسکون ،پر خوشبو اور پھولوں ک بستر روم نی م حول س آنکھوں کے س منے لے آت ہے۔ چرا زک ت حسن دے ،اے ج وۂ بینش ک مہر آس چرا خ ن ۂدرویش ہوں ،ک س گدائی ک ’’:ا س کی تشریح کرتے ہوئے غلا رسول مہر لکھتے ہیں اے محبو ! مجھے بھی اپنے ع ل افروز حسن کی زک ٰوۃ سے سرفراز کرت ک میرابھیک ک ک س میرے گھر ک چرا بن کر اسے اسی طرح روشن کردے جس طرح سوچ کی ج وہ ریزی )سے ک ئن ت روشن ہوج تی ہے‘‘۔ ( غ ل کے ہ ں محض ایک خواہش ہے۔ اس خواہش کے حوال
58 سے ایک بڑا ش ندار منظر ترکی پ رہ ہے۔ محبو کے حضور ع ش ک س گدائی لئے زک ٰوۃ حسن م نگ رہ ہے۔ زک ٰوۃ شرعی کٹوتی سے اس سے انحراف ک ر کی صف میں کھڑا کردیت ہے۔زک ٰوۃ حسن مل ج نے کی صورت میں ک سے ک کی مق ہوگ اوراس گھر ک کی ع ل ہوگ ۔ اس منظر ک ت ک س گدائی سے ہے۔ اس میں زک ٰوۃ حسن ڈال دی ج تی ہے تووہ سورج کی طرح روشن چرا ک روپ اختی ر کر سکت ہے سچ ئی تو ی ہے ک عش حقیقت میں ک س گدائی تو نہیں لئے پھرتے۔ غ ل نے چرا سے مراد آنکھیں لی ہیں۔ آنکھ ج وے تشکیل دیتی ہے ،آنکھ ک چرا خ موش تھ ادھر ج محبو نمودار ہوا ی چرا روشن ہوگی ۔ ی روشنی جس کے انگ انگمیں مستی بھر دیتی ہے۔ محبو کو دیکھنے کے ب د جو صورت پیدا ہوج تی ہے دیکھنے سے علاق رکھتی ہے۔ ی مزید کی ہوس پیدا کردیتی ہے۔ ہوس ‘زک ٰوۃ کو بھی رواج نتی ہے۔ ل ظ چرا کے حوال سے جہ ں دار نے ایک بڑہ عمدہ منظرتخ ی کی ہے۔ محبو ک چہرہ آنکھوں میں روشنی بھر دیت ہے اور روح کو ٹھنڈک فراہ کرت ہے جبک دل کو آسودگی اورفرحت میسر آتی ہے۔ سورج کی روشنی بلا شب اپنی حیثیت میں لاجوا سہی لیکن ج محبو اپنے پورے جم ل و کم ل سے س منے ہو تو کون ک فر سورج کی طرف توج کرنے ک سزاوار ہوگ ۔ انس نی حسن کے روبرو سورج کی چمک م ند پڑج تی ہے
59ب لکل اسی طرح جس طرح چرا سورج کے س منے ص ر ہوج ت ہے مہر اس رخ کے آگے افسردہ جوں چرا مزار ہووے گ جہ ں دارراج جسونت سنگھ پروان کے ہ ں ل ظ چرا کی مدد سے ایک منظر تشکیل پ ی ہے یوں آگ دی جگر کو میں اس دل کے دا سے کرتے ہیں جوں چرا کوروشن چرا سے (پروان ی منظر تشبی کی صورت میں پیش کی گی ہے۔ ایک چرا جل رہ ہے اس سے دوسرا چرا جلای ج رہ ہے۔ چراغوں سے چرا جلاکر ہی چراغ ں کی ج ت ہے۔ ی روشنی ں خوبصورت من ظر پیش کرتی ہیں ۔ چہر ہ چہرہ انس ن کی شن خت ک ذری ہے۔ اس کی عمدہ بن وٹ بڑے دل گردے کے انس ن کو ہلا کر رکھ دیتی ہے۔ لوگ اس پر مرمٹتے ہیں۔آفت نے بدراور چہرے ک تق ب ی مط ل پیش کی ہے۔ بدر ہر اگ ے روز ک ہوت ہے جبک محبو ک چہرہ اگ ے دن بد رہی ہوت ہے ل ٰہذا چہرے کو بدر کے مم ثل قرار نہیں دی ج سکت ۔
60 اس کو ہر ش سے ’زوال‘ اس کو نہیں سے کچھ نقص بدر کو )چہرے سے اس کے متمثل ن کرو ( آفت میرص ح نے اترتے چہرے ک منظر دکھ ی ہے پوچھ تو میر سے کی کوئی نظر پڑا ہے چہرہ اتررہ ہے کچھ آج اس جواں ک میر( ان کے دیکھے سے جوآج تی ہے رون من پر وہ سمجھتے ہیں ک بیم ر ک ح ل اچھ ہے ) غل ( من کی رون ک منظر دیکھنے لائ ہوت ہے۔ اسی طرح چہرے کے اترنے سے جو منظر س منے آت ہے اس کی نزاکت ک دیکھ کر ہی احس س ہوسکت ہے۔ ی مصور پر انحص ر کرت ہے ک وہ چہرے کو کس انداز سے پینٹ کرت ہے۔ جیس ک ش ہ فضل ع ی فضل کہتے ہیں مصور گرتیری تصویرکو چ ہے ک ا کھینچے لگ دے ایک س د اچ ند چہرے کو بن نے کو( )۷فضل فرو مے سے چہرے پر جو حسن نمودار ہوت ہے اس کی مصوری غ ل کے سوا کون کرسکت ہے
61 ایک نو بہ ر ن ز کو ت کے ہے پھر نگ ہ چہرہ فرو مے سے گ ست ں کیے ہوئے خرا وہ بھ گ رہ ہے۔ وہ ج رہ ہے۔ وہ چلاآرہ ہے۔ وغیرہ ایسے جم وں سے کوئی ن کوئی منظر ضرور تخ ی ہوت ہے لیکن ان کی طرف خصوصی توج مبذول نہیں ہوتی لیکن ج ی کہ ج ت ہے ۔حسین ع ل خرام ں خرام ں چ ی ج رہی ہے تو خصوصی توج بن ج تی ہے۔ اسی طرح ج ی کہ ج ئے س قی نے ب نٹ شروع کر دی ہے تو میخواروں کے چہرے دمک اٹھتے ہیں ت ہ تقس ک ی منظر ب لکل ع س ہے لیکن ج ی کہ ج ئے ’’لطف خرا س قی و ذو صدائے چنگ‘‘دیکھنے سننے والا بے س خت بول اٹھے گ ’’ی جنت نگ ہ وہ فردوس گوش ہے‘‘س قی کی خوش خرامی اوپر سے چنگ کی سری ی آواز ،میخواروں پر بن پئے نش ط ری ہوج ئیگ ۔ غلا رسول :مہر نے ا س منظر کو ان ال ظ میں بی ن کی ہےس قی کی خوشی خرامی ایس پر لطف نظ رہ پیش کررہی تھی ’’ گوی نگ ہ کے لئے جنت ک منظر پیداہوگی تھ اور س رنگی کی سری ی آوازمیں اتنی لذت تھی گوی ک نوں کے )لئے فرودس آراست ہوگی تھ ‘‘(خرا ‘‘ کے حوال سے ی منظر س منے آت ہے اوپر سے بی ن ’’ غ ل ‘ سونے پر سہ گے والی ب ت ہے۔
62 خندہ ب بل کے ک روب ر پ ہیں خندہ ہ ئے گل کہتے ہیں جس کو عش ،خ ل ہے دم ک خندہ‘ ہنسی اور شوخی کے لئے بولا ج ت ہے۔ کھ تے غنچےمیں ی دونوں عن صر پ ئے ج تے ہیں۔ کھ نے ک منظر غ ل نے ہنسی ،شوخی اور مذا سے مم ثل قرار دی ہے۔ پھولوں کیشوخی ک منظر خوبصورت ہوت ہے اور حس جم لی ت کو تسکین اور آسودگی فراہ کرت ہے۔ جوانی شوخی ہوتی ہے۔ اس میں مستی ہوتی ہے۔ پھولوں کی اداؤں سے رغبت رکھنے والے اسے محسوس کر سکتے ہیں۔ ب بل اداشن س ہوت ہے۔ منظر ی بنت ہے ک ب بل آہ و زاری کررہ ہے اس کی آہ وزاری کو دمک خ ل سمجھ کر ‘پھول اس ک مذا اڑارہے ہیں ۔پھول ج اپنے جو بن پر ہوتے ہیں وہ کسی کی آہ وزاری سے مط نہیں رکھتے ۔ ن سی تی نقط نظر سے دیکھیں‘ اگر وہ ب بل کی آہ وزاری پر نظر رکھیں تو ان کی شوخی ،اداسی میں تبدیل ہوج ئے گی۔ دیوانے اور مجنوں پر ہنس ج ت ہے۔ اس کے جذب شو پر توج نہیں دی ج تی۔ توج ن دینے کے ب عث جوانی اور شوخی برقرار رہ سکتی ہے ؟ دوسرای ن لے ،آہ و زاری جوانی ہی ک نتیج ہیں ۔مرجھ ئے پثر مردہ چہروں کوکون پسندکرت ہے۔ تیسرا نقط ی ک م حول کی آسودگی ،خوشی ک سم ں ‘سہ ن سم ں شوخی کی برقراری تک ب قی رہت ہے۔ چوتھی ب ت ی ک ب بل کے پ گل پن کے سب خندہ ہ ئے گل دیکھنے کو مل
63 سکت ہے۔ روئے آ سبزے کو ج کہیں جگ ن م ی بن گی روئے آ پرک ئی سطح آ پر اگی ہوئی ک ئی کو اس ش ر میں توج ک مرکز بن ی گی ہے۔ سطح آ کو چہرے کے مم ثل قرار دی گی ہے۔ خوبصورت چہرہ توج ک مرکز بنت ہے ۔ پ نی کی سطح پراگی ہری لی پر حظ کے لیے ک ہی توج دی ج تی ہے ت ہ پ نی کی سطح پراگی ہوئی ہری لی اپن حسن رکھتی ہے اور دیکھنے سے علاق رکھتی ہے۔ ہری لی ک ی منظر پ نی کی ک رگراری ک پت دیتی ہے۔ اس غزل ک دوسرا ش ر منس ک کردی ج ئے تو لطف میں اض ف ہو ج ئے گ اور منظر کے دوسرے گوشے بھی س منے آج ئیں گے سبزہ و گل کو دیکھنے کے لئے چش نرگس کو دی ہے بین ئی نرگس ک اپن حسن محت ج بی ن نہیں ،اوپر سے ملاخط کرنے ک شو اس کے ذو جم ل کو واضح کرت ہے۔ پ نی پر سبزہاگ ہوا ہے جو آنکھوں کو تراوت بخش رہ ہے۔ نرگس ہری لی کے اس دل ری منظر کو نظر انداز کیونکر کر سکتی ہے۔ گوی جہ ں
64 سبزہ اپن حسن رکھت ہے وہ ں نرگس کے لئے بھی توج ک ب عث ہے۔ نرگس کی آنکھوں میں اس حوال سے قی مت اتر ئی ہوگی۔ پ نی ک ی قی مت خیز چہرہ شخص کو کیونکر مت ثر نہیں کرے گ ۔ زیر آ کچھ تو ایس ہے جو نکھر کر ب ہر آرہ ہے۔ سبزے نے پ نی کے چہرے کو حسن عط کی ہے اور سبزے کو زندگی کی آنکھ متواتر ت کے چ ی ج رہی ہے ۔ اصل میں مت ثر کرنے ک س را کریڈٹ چہرے (روئے آ ) کو ج ت ہے۔ زلف زلف عش کے لئے ہمیش م تبر اور توج ک مرکز رہیہے۔ ہر کسی نے اس میں ٹھک ن بن نے کی سوچی ہے ۔ اردوکے ہر ش عر نے زلف کو موضوع کلا بن ی ہے۔ جہ ں دار نے زلف کے ہر خ کو دا ک ن دی ہے اے جہ ں دار ہوں میں صید اسیر ہر خ زلف دا ہے میرا )جہ ں دار( جہ ں دار کے والد‘ بیٹے سے دو قد آگے نظرآتے ہیں۔ ان کے ہ ں’’زلف سی ک لٹک ‘‘ دیکھنے سے ت رکھت ہے افسوں نہو موثرکوئی آفت اس کو دیکھ ہے جس نے اس زلف سی ک لٹک )آفت (
65 خواج درد ک دل بھی زلف سے بچ کر نہیں نکل سک زلف میں دل کو تو الجھ تے ہو پھر اسے آپ ہی س جھ تے ہو ) درد( ق ئ چ ندپوری زلف کی صیدافگنی سے گھبرائے ہیں گوشو مئی ط لع سے ف ک ،قید ہو پر زلف کی پیچش تو ن ہو دا کسی ک قئ ( غ ل پیچھے رہنے والے کہ ں ۔ کم ل ک ذو پ ی ہے ،فرم تے ہیں م نگے ہے پھر کسی کو ل ب پر ہوس زلف سی ہ رخ پر پریش ں کئے ہوئےا اس منظر ک تصور کریں جذب ت میں آگ لگ ج ئے گی۔ کوئی حسین ج ب پر‘ رخ پر زلف سی ہ پریش ں کئے موجود ہو ۔کون ک فر اس نظ ر ے کی ت لاسکے گ ۔ غ ل نے زلف(سی ہ) کے حوال سے بڑا لطیف ‘روم ن پر ور اور جذب ت میں آگ بھر دینے والا منظر تخ ی کی ہے۔ غ ل نے زلف کے حوال سے اور بھی تصویریں بن ئی ہیں لیکن اس تصویر ک جوا (ش ہد)
66 ان کے اپنے دیوان میں بھی موجود نہیں۔ س ی گرمیوں میں س ئے کی اپنی ہی اہمیت ہوتی ہے۔ ی سکون فراہ کرت ہے۔ اس ل ظ ک اردو ش عری میں مخت ف حوالوں سے است م ل م ت ہے۔ آفت نے س ئے کو مہرب نی اور عن یت کے م نوں میں است م ل کی ہے س ی خدا ک سر پے ترے ،آفت س رے جہ ں میں کوئی عدوا رہ نہیں ) آفت ( خواج درد نے س ی کے حوال سے بڑا عمدہ منظر نظ کی ہے کھینچے ہے دور آپ کو میری فردتنی افت دہ ہوں پ س ی قد ) کشیدہ ہوں (درد ق ئ کے ہ ں بھی بڑے کم ل ک خی ل ق بندہوا ہے ہوتے ترے مح ل ہے ہ درمی ں ن ہوں ج تک وجود شخص ہے س ی ن ج ئے گ ) قئ ( غ ل ک کہن ہے ۔انگور کی بیل کے نیچے بیٹھے ہوں۔ ہوا کے چ نے سے‘ اس کی ٹہنی ں حرکت میں ہوں۔ انگور سے شرا کشید ہوتی ہے‘ غ ل نے اسی من سبت سے بیل سے نیچے کی
67 ہوا میں نش کی موجودگی ک احس س دلای ہے۔ پوچھ مت وج سی مستی ارب چمن س ی ت ک میں ہوتی ہے ہوا موج شراسبزہ ہری لی بھ ی لگنے والی چیز ہے۔ ی آنکھوں کو ٹھنڈک اور تراوت بخشتی ہے۔ سبزہ اپنے حسن کے حوال سے بے حدم صومیت ک ح مل ہوت ہے۔ اس سے نمو کے اسرار کھ تے ہیں۔ اردو ش عری میں ل ظ سبزہ ہمیش ب م نی رہ ہے اور اسکے حوال سے بہت سے من ظر ترکی پ ئے ہیں۔ میر نے سبزے کی اہمیت کو اج گر کی ہے پ ئم ل صدج ن ح ن ہواے عندلی سبزۂ بیگ ن بھی تھ اس چمن ک آشن ) میر( خواج درد کے ہ ں سبزے کو ایک دوسرا حوال میسر آی ہے ہ گ شن دوراں میں اے خ تگ ئط لع سرسبز تو ہیں لیکن جوں ) سبزۂ خوابیدہ (درد غ ل نے ل ظ سبزہ کے حوال سے ایک ج ندار منظر تخ ی کی ہے ایک ع ل پ ہیں طوف نی کی یت فصل
68 موج سبزہ ئنوخیزسے ت موج شرا سبزۂ نوخیز‘‘ پر غور کریں غ ل ک ذو جم لی ت کھل کر ’’ س منے آج ت ہے۔ اس منظر کے حوال سے غلا رسول مہر :فرم تے ہیں نئے اگے ہوئے سبزے کو موج سے شرا تک ،ہر موج نے ’’ برس ت کے موس کی کی یت ک ایس طوف ن بپ کردی ہے جو دین کے ہر حصے پر چھ ی ہوا نظر آی ہے ی نی برس ت ہو )رہی ہے ہر طرف سبزہ لہریں لے رہ ہے‘‘( شرر شرر‘ع س ل ظ ہے اور ش را نے اس ک بکثرت است م ل کی ہے مثلا خواج درد کے ہ ں اس ک است م ل ملاحظ ہو کرئے ہے کچھ سے کچھ ت ثیر صحبت ص ف طب وں کی ہوئی آتش سے گل کے بیٹھتے رشک شرر شبن درد خواج ص ح ک ی تشبیہی است م ل لطف دیت ہے لیکن غ لکے ہ ں اس ک است م ل کم ل کی ش ن رکھت ہے۔ شرر اپنی بس تمیں تہی سہی لیکن جو اور جتنی بھی اس کی حیثیت ہے اس کی پیشکش دیکھنے کے ق بل ہوتی ہے۔ چنگ ری ک آگ کے ش وں سے جدا ہون اور پھر تھوڑی سی پرواز کے ب دبھس ہوج ن م مولی منظر نہیں۔ ی منظر لمح بھر ک سہی لیکن اپنے اندر
69 م نویت ک سمندر رکھت ہے۔ غ ل اس پرواز کو ’’رقص‘‘ک ن دیتے ہیں۔ اگر چنگ ری ں یکے ب د دیگرے اڑتی رہیں‘ایک مس سل منظر بن ج ئے گ ۔ایک شرر کے اڑنے سے الگ سے م نویت ک ح مل منظرس منے آت ہے۔ شرر آگ سے جدا ہوت ہے۔مبداء سے الگ ہونے کی سزا موت سے ک نہیں۔ آگ سے جدا ہونے اور فن تک ک س ر کرنے ک ی منظر ع ل کے ہ ں ملاحظ ہو یک نظربیش نہیں فرصت ہستی غ فل گرمی بز ہے اک رقص شررہونے تک شمع ل ظ ’’شمع‘‘ ک ا’ردو میں ع است م ل ہوا ہے۔ غ ل نے اس ل ظ کی مدد سے بڑا ش ندار منظرتخ ی کی ہے۔ شمع ج ج تی ہے تو اس میں سے دھواں اٹھت ہے۔ اس دھویں کو حوالبن تے ہوئے انس نی جذبے کی بڑی عمدگی سے ترجم نی کی گی ہے شمع بجھتی ہے تو اس میں سے دھواں اٹھت ہے ش عش سی پوش ہوا میرے ب د :غلا رسول مہر نے اس منظر کی یوں تشریح کی ہے ج شمع بجھتی ہے تو اس کے رشتے سے دھویں کی ’’ لہراٹھتی ہے ۔ اس سے ش عر نے نیتج نک لا ک شمع کے
70 بجھنے پر اس کے ش ے نے سی ہ م تمی لب س پہن )لی ہے۔۔’’( آفت نے شمع کو بطور دلیل فن است م ل کی ہے جوں صبحگ ہی ،کوئی د کو مہم ن ہے پی ر سے شت بی خبر لے اپنے نی ج ن کی آفت ( درد نے شمع کے حوال سے محبت کے نورانی چہرے کو نم ی ں کی ہے رات مج س میں ترے حسن کے ش ے کے حضور شمع کے من پر جو دیکھ تو کہیں نور ن تھ ) درد( ق ئ نے شمع کو مردانگی ک پیم ن اور علامت کے طور پر است م ل کی ہے مثل پروان نث ر اس کے قد پر ہو جے طرح سے شمع کی مردان جوسر سے گزرا ) قئ ( شبن شبن ٹھنڈک ک وسی ہے۔ پھول کے بدن پر اس ک پڑاؤ
71 قی مت خیز ہوت ہے۔ ولی اللہ مح نے شبن کو بطور مشب ب برت ہے۔ انھوں نے بڑا عمدہ منظر تخ ی کی ہے ع رض اس کے اس طرح ہیں عر سے بھیگے ہوئے جس ) طرح شبن سے ہوں گ بر گ تر بھیگے ہوئے(مح ع رض اور گ برگ کی تری یقین امش ہدے کی چیز ہے ۔غ ل نےشبن ک تشبیہی است م ل کی ہے۔ شبن کے حوال سے انھوں نے بڑا عمدہ منظر پینٹ کی ہے کی آئین خ نے ک وہ نقش ترے ج وے نے کرے جوپر تو خورشید ع ل شبمنست ن ک طوف ن ل ط طوف ن ‘ہلا دینے والا ل ظ ہے ۔غ ل نے اسے کثیر م نوں میں است م ل کی ہے۔ ت ہ اس ل ظ کے تو سط سے بڑے کم ل ک منظر پیش کرتے ہیں فرش سے ت عرش واں طوف ن تھ موج رنگ ک ی ں زمیں میں سے آسم ں تک سوختن ک ب تھعیش و نش ط کے ہنگ م کو اس سے بہتر طور پر ش ید ہی پیش کی ج سکت ہو۔ ج گردش میں ہیں۔ س زکی دھنیں شرا کے نش کو دوب لا کررہی ہیں۔ بدن تھرک رہے ہیں‘ سرگوشی ں ہیں ‘عن یت کے درواہیں اورہر کوئی فیض ی ہورہ ہے وغیرہ وغیرہ۔ اس منظر کو ذہن میں لائیں مستی سی محسوس ہوگی۔
72 غ ل نے ا س منظر کے س تھ ایک افسردگی ک منظر بھی نتھیکر دی ہے۔ ع ش حقیقی اس عیش سے محرو ہے اس کے ہ ں م تمی کی یت ط ری ہے۔ محرومی پر جو ح لت ہوتی ہے‘ اس ک تصور بھی ک یج ک ٹ دیت ہے۔ عر ی ل ظ اردو غزل میں مخت ف حوالوں اور م ہی میں است م ل ہوت رہ ہے۔ آفت نے اسے پسینے کے م نوں میں است م ل کی ہے وہ گ بدن جبیں سے جہ ں ہو عر فش ں اسی ج میں گل شگ ت لال ہزارہ ہو ) آفت ( فض ی نے تشبیی است م ل کی ہے عر من پ جیوں آر سی میں حب تبس لب ں پر جوں موج )شرا ( ) فض ی( غ ل نے اس ل ظ کے توسط سے بڑا ج ندار منظر پیش کی ہے بدگم نی نے ن چ ہ اسے سرگر خرا
73 رخ ی قطرۂ عر دیدۂ حیراں سمجھ غنچ ل ظ غنچ م صومیت کو اج گر کرت ہے۔ اس ل ظ کے حوال سے اردو غزل میں بڑے ہی عمدہ من ظر تخ ی پ ئے ہیں۔ آفت نے ن زنین کے من سے نک ے کو ‘غنچے کے مم ثل قرار دی ہے۔ اس حوال سے ن زنین کے ہونٹوں کی حرکت پر نظر ج تی ہے تو دوسری طرف غنچے کے چٹخنے ک منظر آنکھوں کے س منے گھو ج ت ہے اس ن ز نیں دہن سے حرف اس ادا سے نکلا گوی ک غنچ گل صحن چمن میں چٹک آفت غنچے ج چٹکنے لگتے ہیں تو ان کے وجودکی نمی ب ہر آج تی ہے جہ ں دار کچھ اسی قس کی ب ت کہ رہ ہے۔ ج وہ رشک م ہ چمن میں ج کرمسکرا ی تو غنچوں کے من میں پ نی حسرت سیتی بھرآی )جہ ں دار( خواج درد نے م م ے کو ایک دوسراہی رنگ دی ہے دل کے پھر زخ ت زہ ہوتے ہیں
74 کہیں غنچ کوئی کھلا ہوگ ) درد(غ ل نے تشبیی انداز میں غنچ کے حوال سے زندگی سے میل کھ ت بڑا عمدہ منظر تشکیل دی ہے غنچ ن شگ ت کو دور سے مت دکھ کر یوں بو سے کو پوچھت ہوں میں‘من سے مجھے بت ک یوںک غذ خواج دردنے ل ظ ک غذ کے حوال سے ن صرف بڑا عمدہمضمون نک لا ہے ب ک ایک خوبصورت منظر بھی تخ ی کی ہے بس ن ک غذ آتش زدہ مرے گ رو ترے ج ے بھنے اور ہی بہ ر رکھتے ہیں ) درد( غ ل نے بھی ک غذ آتش زدہ سے بڑا عمدہ منظر تشکیل دی ہے یک ق ک غذ آتش زدہ سے ص ح دشت نقش پ میں تپ گرمی رفت ر ہنوز لال و گل لال و گل کے حوال سے اردو غزل میں بڑے ش ندار من ظر ترکی پ ئے ہیں۔بطور نمون چند من ظر ملا حظ ہوں
75 دامن دشت سے پر لال و گل سے ی ر خوف ع ش بھی کہیں ہو وے بہ ر دامن ) درد( لال و گل کی نمو میں ع ش کے لہو کی تو قع یقین اخوبصورت خی ل ہے۔ لال و گل کی نموع ش کے لہو ک نتیج ہے ی ع ش ک لہو لال وگل کی شکل اختی ر کر گی ۔ دونوں طرح سے ی است م ل اچھ م و ہوت ہے ۔ جہ ں دار ک کہن ہے ک ب میں سے کوئی مے کش ہر ش خ گل کے ہ تھ میں مل ک پی ل دے گی ہے ۔بڑا لاجوا خی ل ہے کون مے کش اے جہ ں دار گزرا ب میں ہ تھ میں ہر ش خ گل )کے مل ک پی ل دے گی (جہ ں دار مے کش ،ب ،ش خ گل اور مل ک پی ل ایسے ال ظ ہیں جو کیف مستی سمٹے ہوئے ہیں۔ میر ص ح ک ایک ش ر ہے ‘ ن ہوکیوں غیرت گ زار وہ کوچ خدا ج نے لہواس خ ک پر کن کن عزیزوں ک گرا ہو گ ) میر( غ ل نے بھی یہی منظر تخ ی کی ہے لیکن ب ت ک ڈھنگ اور ہے
76 س کہ ں کچھ لال و گل میں نم ی ں ہوگئیں خ ک میں کی صورتیں ہوں گی ک پنہ ں ہوگئیں ش ر کی بس ت لال و گل پر استوار ہے۔ ب کے پھول اچھے لگتے ہیں لیکن ش ر کی قر ت کے ب د ان سے محبت و انس ک ت س پیدا ہوج ت ہے۔ غلا رسو ل مہر نے ح شرح ادا کردی :ہےخداج نے زمین میں کیسی کیسی صورتیں ج چکی ہیں جھنوں ’’ )نے ظہور ت زہ کے لئے لال و گل کی شکل اختی ر کی‘‘۔( غ ل نے گورست ن کوگ ست ن میں تبدیل کر دی ہے غ ل نے رعن ئی کو واضح کی ہے جبک میر نے رعن ئی کے حوال سے ’’کن کن عزیزوں ‘‘ کو عی ں کی ہے۔ میر ص ح نے مخصوص کوچے سے خی ل کو وابست کی ہے۔ موج اس ل ظ کی مدد سے غ ل نے کئی منظر تخ ی کئے ہیں۔پہ ے ش ر ملاخط کریں پھر من ظر سے حظ لیں چ روں موج اٹھتی ہے طوف ن طر سے ہرسو موج گل ،موج ش ،موج صب ،موج شرا طر ک تصور کریں ،چ روں موجیں اس سے وابست نظر آئیں گی۔ اس غزل ک مقطع دیکھیں
77 ہوش اڑتے ہیں مرے ج وۂ گل دیکھ اسد پھر ہوا وقت ک ہوا کش موج شرا ی نی ’’پھولوں کے ع ج وے نے ی د دلادی ک شرا ک دورچ ن چ ہیے ‘‘( ) پھولوں سے حظ لینے والے ی پھولوں سے رغبت رکھنے والے ہی پھ وں کے ج وے سے لطف اندوز ہوسکتے ہیں۔پھولوں کی رعن ئی و دلرب ئی انس نی ن سی ت پر اثر انداز ہو کر اسے لطیف و ن یس اور پریکٹیکل بن دیتی ہے۔بہر طور حسن ،انس ن کی حس جم لی ت کو تسکین فراہ کرت ہے ۔ ق ئ چ ندپوری نے ل ظ موج بطورمشب ب است م ل کر کے موت و حی ت کے ف س ے کو اج گر کی ہے موج دری سے مم ثل ہے جہ ں ک احوال پھر ن دیکھ میں اسے ی ں جو نظر سے گزرا خواج درد ک کہن ہے موج نسی ،زنجیر بوئے گل کے مترادف ہے موج نسی گو ہے زنجیر بوئے گل کی دامن ن چھوڑ سکے پر از رمید گ ں ک مہر مہر اپنی ذات میں ہر حوال سے واضح ہوت ہے۔ کوئی بھی
78 واضح شے کے لئے پردہ داری کی ح جت نہیں ہوتی اور ن ہی اسے پردوں میں رکھن ہوت ہے۔غ ل نے مہرنی روز ک بطور شب ب است م ل کی ہے اور اس کے توسط سے محبو کے حسن اور چہرے کے جلال کی مصوری کی ہے ۔ ج وہ جم ل دل روز صورت مہر نی روز آپ ہی ہو نظ رہ سوز پردے میں من چھپ ئے کیوں :خواج ح لی کے نزدیک ی ش ر )حقیقت و مج ز دونوں پر محمول ہوسکت ہے‘‘ ( ’’ :غلا رسول مہر ک کہن ہے حقیقت پر بدر جہ ں زی دہ ‘ کیونک وجود حقیقی ک ئن ت میں ’’ نم ی ں اور آشک ر بھی ہے۔ پنہ ں و مستور بھی ۔ ب ایں ہم کوئی اس کے جم ل سے براہ راست بہرہ اندوز نہیں )ہوسکت ‘‘( :مہرنی روز کے توسط سے تین من ظر س منے آتے ہیں۔ محبو کے چہرے پر اتن جلال ہے ک اس کی طرف نظر پھر کر دیکھ نہیں ج سکت جبک دیکھینے کی ہوس کبھی اور کسیح لت میں د نہیں توڑتی ۔ نظ رہ تو موجود ہے ‘ دعوت ع بھی ہے دیکھو‘ اگر دیکھ سکتے ہو۔
99 پھ ن پھولن ،پنپن ،سک رہن اس قدر افسردہ دل کیوں ان دنوں ہے آفت دیکھ کر ہوت ہے تجھ کو تنگ ،دل گ زار ک ( ) آفت مح ل ،انجمن ،دنی ،احب ،قدردان زم نے ک عمومی چ ن ہے ک وہ سکھ میں س تھ دیت ہے۔ دکھ اور افسردگی میں دل تنگ کرت ہے ۔پھول اور پھولدار پودےخوشگوار موڈ پسند کرتے ہیں ۔ اسی میں ان کے پھ نے پھولنے ک راز مخ ی ہوت ہے۔ :غ ل کے ہ ں اس ل ظ ک است م ل ملاحظ ہو س ئے کی طرح س تھ پھر یں سرو و صنوبر تواس قد دلکش سے جو گ زار میں آوے سرو وصنوبر سے واضح ہورہ ہے ک گ زار سے پھولوںک خط ء اراضی مراد ہے۔گ زار میں (شخصی )ب ند ق متی م تبر و :م زز ٹھہراتی ہے۔ غلا رسول مہر لکھتے ہیںمحض ب ندی ق مت کوئی خوبی نہیں ،قداتن ہی ب ند ہون چ ہئے ’’ جتن ک موازنیت کے ب عث دل کو لبھ ئے ، )نری ب ند ق متی ب ض اوق ت ن زیب بن ج تی ہے ۔ ( چمن :ی ل ظ بھی ’’ب ‘‘ گروپ سے مت ہے۔ اردو ش عری
100 :میں اس ل ظ ک بڑا ع است م ل م ت ہے اس ن زنین دہن سے حرف اس ادا سے نکلا گوی ک غنچ ء گل صحن چمن میں چٹکخوبصورت ادائیگی صحن چمن میں غنچ ء گل کے چٹکنے سے کسی طرح ک نہیں ۔ لہج اعتم د بح ل کرت ہے ۔غ ط لہج جھگڑے ک سب بن سکت ہے ۔ بے مزگی کی صورت نکل سکتی ہے ۔ کرخت اور کھردرا انداز تک بے وق ر کرکے رکھ دیت ہے ۔ غنچے ک چٹکن اپنے دامن میں بے پن ہ حسن رکھت ہے ۔ کسی ’’ آنگن ‘‘ میں جوانی ،زندگی کے ذائقے ہی بدل کر رکھ :دیتی ہے مرغ ن چمن کے چہچہے ہیں اور کبک دری کے قہقہے ہیں ( ) مجروح مرغ ن چمن کے چہچہوں ک جواز۔ ۔ہری لی ۔ ۔ پھول ۔ ۔ پھل ہیں ۔ مجروح نے چمن کو ب کے م نوں میں اندراج کی ہے۔ :ا غ ل کے ہ ں اس ل ظ کی ک رفرم ئی ملاحظ ہو لط فت بے کث فت ج وہ پیدا کرنہیں سکتی چمن زنگ ر آئین ب د بہ ری ک چمن:گ بن و اشج ر و برگ و ب ر( ) اظہ ر لط فت() ۷
Search
Read the Text Version
- 1
- 2
- 3
- 4
- 5
- 6
- 7
- 8
- 9
- 10
- 11
- 12
- 13
- 14
- 15
- 16
- 17
- 18
- 19
- 20
- 21
- 22
- 23
- 24
- 25
- 26
- 27
- 28
- 29
- 30
- 31
- 32
- 33
- 34
- 35
- 36
- 37
- 38
- 39
- 40
- 41
- 42
- 43
- 44
- 45
- 46
- 47
- 48
- 49
- 50
- 51
- 52
- 53
- 54
- 55
- 56
- 57
- 58
- 59
- 60
- 61
- 62
- 63
- 64
- 65
- 66
- 67
- 68
- 69
- 70
- 71
- 72
- 73
- 74
- 75
- 76
- 77
- 78
- 79
- 80
- 81
- 82
- 83
- 84
- 85
- 86
- 87
- 88
- 89
- 90
- 91
- 92
- 93
- 94
- 95
- 96
- 97
- 98
- 99
- 100
- 101
- 102
- 103
- 104
- 105
- 106
- 107
- 108
- 109
- 110
- 111
- 112
- 113
- 114
- 115
- 116
- 117
- 118
- 119
- 120
- 121
- 122
- 123
- 124
- 125
- 126
- 127
- 128
- 129
- 130
- 131
- 132
- 133
- 134
- 135
- 136
- 137
- 138
- 139
- 140
- 141
- 142
- 143
- 144
- 145
- 146
- 147
- 148
- 149
- 150
- 151
- 152
- 153
- 154
- 155
- 156
- 157
- 158
- 159
- 160
- 161
- 162
- 163
- 164
- 165
- 166
- 167
- 168
- 169
- 170
- 171
- 172
- 173
- 174
- 175
- 176
- 177
- 178
- 179
- 180
- 181
- 182
- 183
- 184
- 185
- 186
- 187
- 188
- 189
- 190
- 191
- 192
- 193
- 194
- 195
- 196
- 197
- 198
- 199
- 200
- 201
- 202
- 203
- 204
- 205
- 206
- 207
- 208
- 209
- 210
- 211
- 212
- 213
- 214
- 215
- 216
- 217
- 218
- 219
- 220
- 221
- 222
- 223
- 224
- 225
- 226
- 227
- 228
- 229
- 230
- 231
- 232
- 233
- 234
- 235
- 236
- 237
- 238
- 239
- 240
- 241
- 242
- 243
- 244
- 245
- 246
- 247
- 248
- 249
- 250
- 251
- 252
- 253
- 254
- 255
- 256
- 257
- 258
- 259
- 260
- 261
- 262
- 263
- 264
- 265
- 266
- 267
- 268
- 269
- 270
- 271
- 272
- 273
- 274
- 275
- 276
- 277
- 278
- 279
- 280
- 281
- 282
- 283
- 284
- 285
- 286
- 287
- 288
- 289
- 290
- 291
- 292
- 293
- 294
- 295
- 296
- 297
- 298
- 299
- 300
- 301
- 302
- 303
- 304
- 305
- 306
- 307
- 308
- 309
- 310
- 311
- 312
- 313
- 314
- 315
- 316
- 317
- 318
- 319
- 320
- 321
- 322
- 323
- 324
- 325
- 326
- 327
- 328
- 329
- 330
- 331
- 332
- 333
- 334
- 335
- 336
- 337
- 338
- 339
- 340
- 341
- 342
- 343
- 344
- 345
- 346
- 347
- 348
- 349
- 350
- 351
- 352
- 353
- 354
- 355
- 356
- 357
- 358
- 359
- 360
- 361
- 362
- 363
- 364
- 365
- 366
- 367
- 368
- 369
- 370
- 371
- 372
- 373
- 374
- 375
- 376
- 377
- 378
- 379
- 380
- 381
- 382
- 383
- 384
- 385
- 386
- 387
- 388
- 389
- 390
- 391
- 392
- 393
- 394
- 395
- 396
- 397
- 398
- 399
- 400
- 401
- 402
- 403
- 404
- 405
- 406
- 407
- 408
- 409
- 410
- 411
- 412
- 413
- 414
- 415
- 416
- 417
- 418
- 419
- 420
- 421
- 422
- 423
- 424
- 425
- 426
- 427
- 428
- 429
- 430
- 431
- 432
- 433
- 434
- 435
- 436
- 437
- 438
- 439
- 440
- 441
- 442
- 443
- 444
- 445
- 446
- 447
- 448
- 449
- 450
- 451
- 452
- 453
- 454
- 455
- 456
- 457
- 458
- 459
- 460
- 461
- 462
- 463
- 464
- 465
- 466
- 467
- 468
- 469
- 470
- 471
- 472
- 473
- 474
- 475
- 476
- 477
- 478
- 479
- 480
- 481
- 482
- 483
- 484
- 485
- 486
- 487
- 488
- 489
- 490
- 491
- 492
- 493
- 494
- 495
- 496
- 497
- 498
- 499
- 500
- 501
- 502
- 503
- 504
- 505
- 506
- 507
- 508
- 509
- 510
- 511
- 512
- 513
- 514
- 515
- 516
- 517
- 518
- 519
- 520
- 521
- 522
- 523
- 524
- 525
- 526
- 527
- 528
- 529
- 530
- 531
- 532
- 533
- 534
- 535
- 536
- 537
- 538
- 539
- 540
- 541
- 542
- 543
- 544
- 545
- 546
- 547
- 548
- 549
- 550
- 551
- 552
- 553
- 554
- 555
- 556
- 557
- 558
- 559
- 560
- 561
- 562
- 563
- 564
- 565
- 566
- 567
- 568
- 569
- 570
- 571
- 572
- 573
- 574
- 575
- 576
- 577
- 578
- 579
- 580
- 581
- 582
- 583
- 584
- 585
- 586
- 587
- 588
- 589
- 590
- 591
- 592
- 593
- 594
- 595
- 596
- 597
- 598
- 599
- 600
- 601
- 602
- 603
- 604
- 605
- 606
- 607
- 608
- 609
- 610
- 611
- 612
- 613
- 614
- 615
- 616
- 617
- 618
- 619
- 620
- 621
- 622
- 623
- 624
- 625
- 626
- 627
- 628
- 629
- 630
- 631
- 632
- 633
- 634
- 635
- 636
- 637
- 638
- 639
- 640
- 641
- 642
- 643
- 644
- 645
- 646
- 647
- 648
- 649
- 650
- 651
- 652
- 653
- 654
- 655
- 656
- 657
- 658
- 659
- 660
- 661
- 662
- 663
- 664
- 665
- 666
- 667
- 668
- 669
- 670
- 671
- 672
- 673
- 674
- 675
- 676
- 677
- 678
- 679
- 680
- 681
- 682
- 683
- 684
- 685
- 686
- 687
- 688
- 689
- 690
- 691
- 692
- 693
- 694
- 695
- 696
- 697
- 698
- 699
- 700
- 701
- 702
- 703
- 704
- 705
- 706
- 707
- 708
- 709
- 710
- 711
- 712
- 713
- 714
- 715
- 716
- 717
- 718
- 719
- 720
- 721
- 722
- 723
- 724
- 725
- 726
- 727
- 728
- 729
- 730
- 731
- 732
- 733
- 734
- 735
- 736
- 737
- 738
- 739
- 740
- 741
- 742
- 743
- 744
- 745
- 746
- 747
- 748
- 749
- 750
- 751
- 752
- 753
- 754
- 755
- 756
- 757
- 758
- 759
- 760
- 761
- 762
- 763
- 764
- 765
- 766
- 767
- 768
- 769
- 770
- 771
- 772
- 773
- 774
- 775
- 776
- 777
- 778
- 779
- 780
- 781
- 782
- 783
- 1 - 50
- 51 - 100
- 101 - 150
- 151 - 200
- 201 - 250
- 251 - 300
- 301 - 350
- 351 - 400
- 401 - 450
- 451 - 500
- 501 - 550
- 551 - 600
- 601 - 650
- 651 - 700
- 701 - 750
- 751 - 783
Pages: