251 واحترا کی نگ ہ سے دیکھ ج ت رہ ہے۔ ی ل ظ ایک ہمدرد اور ت ون کرنے والا کر دار س منے لات ہے ۔ اس سے ملاق ت کرتے وقت اچھ لگت ہے۔بس اوق ت ی کردار در پردہ ی پھراپنی کسی ن دانی کے سب م م بگ ؤ بھی دیت ہے اور اس سے دشمن سے زی دہ نقص ن پہنچ ج ت ہے ۔ غمخوار کے حوال سے م م ے کی تشہیر بھی ہوج تی ہے ۔ غمخوا ر خودہی ، غمخواری کی آڑ میں گھ ئل کر دیت ہے اور گھ ئل کو م و بھی نہیں ہوپ ت ک اس کے س تھ کی ہوگی ہے۔ اردو غزل میں ی کردار مخت ف حوالوں سے پینٹ ہواہے۔ اس سے م تے وقت کسی قس کی اجنبیت ک احس س نہیں ہوت ۔غمخوار ک متب دل /مترادف غمگس ر بھی اردو غزل میں پڑھنےکوم ت ہے ۔ غمگس ر ک کردار بھی ہمدرد اور مونس و ش ی کے طور پر نمودار ہوت ہے۔ ص ح را فری د غمگس ر کو غ ب نٹنے والا کے م نوں میں است م ل کرتے ہیں غ جسے ہواہے ی ردل ک کوئی نہیں غمگس ر دل ک ( ) فری د آخوند ق س س ؤئی ہ لائی نے غ غ ط کرنے والے کو غمگس ر ک ن دی ہے مدا پل پل دو بھر بھر دلاارے س قی ک ہے عجی مرای
252 رغمگس ر قدح( ) ہ لائی شیخ عثم ن بے کسوں اور بے بسوں کے ک آنے والے کو غمخوار کے لق سے نواز تے ہیں اے تو کس بیکس ں مونس بے چ رگ ں غمخوار آوارگ ں آؤ پی ر سے حبی ( ) شیخ عثم نغ ل نے’’ غمخوار ‘‘کو بڑے الگ سے م نی دے دئیے ہیں ۔وہجو دوست ک غ برداشت ن کرسکے اور س را م م ب زار میں لے آئےکی غمخوار نے رسوا ،لگے آگ اس محبت کو ن لاوے ت جو غ کی ،وہ میر اراز داں کیوں ہو :غیرل ظ غیر کو اہل لغت ص ت قراردیتے ہیں ت ہ ی ل ظ بطور س بق ،م رد ل ظ سے مرک ہوکر بطور کردار بھی است م ل ہوت ہے۔ ل ظ اجنبیت کی فض پیدا کرت ہے اور کسی غیر مت ،ن محر اور ن واقف شخص ک تصور س منے لات ہے۔ ن سی تی سطح پر ’’غیر‘‘ م م کی پوشیدگی پر راغ کرت ہے۔ اس ک ت محدود ی عد ت ون سے وابست رہت ہے ۔ اس لئے اس سے کوئی خ ص گ تگو کرن ممکن نہیں ہوت ۔ اردوغزل میں ’’غیر‘‘ بطور کردار مخت ف حوالوں سے است م ل ہوت آی ہے جو انسیت
253اور ال ت سے کوسوں دور نظر آت ہے۔ ب ض اوق ت رقی ،ح سد اور حریف کے طور پر س منے آت ہے۔ ع ش ،کسی دوسرے ع ش کو ایک ہی محبو کے لئے غیر خی ل کرت ہے۔ ش ہ ق ی خ ں ش ہی نے دوسرے ع ش کے م نوں میں اس ل ظ ک است م ل کی ہے م ن تمہن ک غیر سے کوئی جھوٹ کوئی سچ مچ کہے کس کس ک من موندوں سجن کوئی کچھ کہے کوئی کچھ کہے( )ش ہی میر محمود ص بر کے ہ ں بھی دوسرے ع ش کے م نوں میں ہواہے مج س میں دیکھ غیر کے گ روکوں ص بر ہے چش ودل میں ہر مژہ خ رآرسی کے تئیں ( ) ص بر اشر ف ع ی فغ ں ن محر کے لئے ’’غیر ‘‘ ک ل ظ است م ل میں لاتے ہیں م ے ہے غیر سے ،ہر گز اسے حج نہیں کہوں تو کہ نہیں سکت ہوں تو ت نہیں ( ) ۷فغ ں چندا نے بھی رقی کے م نوں میں نظ کی ہے گر چھوڑ بز غیر کو آج ئے ی ں ت ک دکھلاؤں تجھ کو ایس ہی
254 جس ک ہے ن رقص ( ) چندا خواج درد غیر سے مراد ح سد لیتے ہیںغیر بکتے ہیں عبث ،میرے پی ر ے تیری بے وف ئی نہیں محت ج بدآموزی کی ( ) درد ہر ع ش دوسرے ع ش کو اپنے محبو کے لئے ’’غیر ‘‘ سمجھت ہے اوری فطری سی ب ت ہے ۔ی صور ت دونوں ع شقوں کی طر ف سے ہوتی ہے۔ غ ل قدم سے مخت ف نہیں ہیں ۔ ہ ں خ یف س فر اور کھ ی شوخی اسے دوسروں سے ممت ز بن دیتی ہے۔ غیر ،جو ع ش ہے محبو کے لئے آہ وزاری کرت ہے اور اپنی آہ وزاری کے ثمر ب ر ہونے کی توقعبھی رکھت ہے۔ دوسرا ع ش جو خو دکو حقیقی اورکسی دوسرے کو جھوٹ سمجھت ہے اس کی ح لت زار دیکھ کر خوش ہوت ہے۔ ی صورتح ل خطرن ک بھی سکتی ہے۔ اس کی آہ وزاری پرمحبو کو رح بھی آسکت ہے۔ بہرح ل غ ل کے نزدیک وہ غیر ہے۔ اس کی آہ وزاری کو دیکھ کر ع ش نمبر ایک ک ک یج ٹھنڈا ہون ک وہ اذیت میں ،فطری سی ب ت ہے دیکھ کر غیر کو ہو کیوں ن ک یج ٹھنڈا ت ل کرت تھ ولے ط ل ت ثیر بھی تھ غیر (دوسرے ع ش کے لئے ) کی زب ن میں مٹھ س ہوتیہے۔اوروہ اس مٹھ س کے حوال سے ک می بی ک خواہ ں ہوت ہے
255 ہوگئی ہے غیر کی شیریں زب نی ک رگر عش ک اس کو گم ں ہ بے زب نوں پر نہیں فرشت :ی ل ظ من ی اورمثبت م ہی میں رائج چلا آت ہے۔ ت ہزی دہ تر من ی م ہو کے لئے کسی س بقے ی لاحقے کی ضرورت پیش آتی ہے۔ اسے مخبر (نکرین) کے م نوں میں بھی لی ج ت ہے۔ من ی صورتوں کی موجودگی کے ب وجود ی ل ظ مثبت م نوں میں لی ج ت ہے۔ ی ل ظ سنتے ہی ڈھ رس سی بند ھ ج تی ہے ۔ مشکل کش ئی کی امید ج گ اٹھتی ہے۔ اردو ش عر ی میں بطور کردار فرشت مخت ف حوالوں سے وارد ہواہے۔ مثلااشیخ محبو ع ل عرف شیخ جیو ن نے اسے من ی م نوں میں است م ل کی ہے تکبر سے شیط ن دات گی فرشتے سے وہ دیودات گیچلابہشت کو ں وہ بن کر براں غض کے فر شتے نہیں کھینچے پراں ( ) شیخ جیون بھگوانت رائے راحت نے روپ بھیس بدلی لینے والا کے م نوں میں است م ل کی ہے کی کس نے ی ج ودئی س مری فرشت ہوا کس طرح سے پری
256 ( ) راحت رائے ٹیک چند بہ ر نے حسن وجم ل سے مت ثر ہونے والی مخ و کے طور پر نظ کی ہے اس گل بدن ک جو دوان ہوتو کی اچرج فرشتے ک بھی دلی ایسی پر ی اوپر لبھ ت ہے( ) بہ ر علام الط ف حسین ح لی آدمی کے روپ گنواتے ہوئے فرشتے کو بطور پیم ن است م ل کرتے ہیں ک آدمی ب ض اوق ت اچھ ئی کی مورتی بن ج ت ہے ج نور ،آدمی ،فرشت خدا آدمی کی ہیں سیکڑوں قسمیں ( ) ح لی غ ل کے ہ ں بڑا خوبصور ت اور اچھوت است م ل م ت ہے۔ وہ اسے بطور منشی اور گواہ کے نظ کرتے ہیں پکڑے ج تے ہیں فرشتوں کے لکھے پر ن ح آدمی کوئی )!ہم را،د تحریر بھی تھ (؟ :ق تل قتل بڑاخطرن ک اور گھن ؤن ف ل ہے۔ اس کے ب وجود انس نیم شروں میں روزاول سے سی سی ،م شی ،م شرتی ،اخلاقی اور انس نی قتل ہوتے آئے ہیں اور ق تل اسی م شرے میں بلا خوف وترودگھومتے پھرتے ہیں ۔ ان پر کبھی گرفت نہیں ہوتی
257 ۔ل ظ ق تل سنتے ہی بے رح اور سنگدلی شخص کی تصویر ، آنکھوں کے س منے گھومنے لگتی ہے۔ غص ،ن رت ،خوف اور تح ظ ذات ک احس س ج گ اٹھت ہے۔ تل تل قتل ہوتے اورقتل کرتے لوگوں کی تصویر آنکھوں کے س منے آج تی ہے۔اردو ش عری میں ی ل ظ زی دہ تر محبو کے لئے است م ل ہوت آی ہے۔ مرزا مظہر ج ن ج ن ں نے مت ثرکرنے ،دلی بہلانے او رسوچیں ج مد کرنے والے کو ق تل ک ن دی ہے خدا کے واسطے اس کو ن ٹھوکو یہی اک شہر میں ق تل رہ ہے( )ج ن ں مرزا دبیرکے نزدیک ق تل موڈ میں رہت ہے اور اس کی بدمزاجی ہمیش برقرار رہتی ہے من بن ئے کیوں ہے ق تل پ س ہے تیغ نگ ہ ب میں ہنستے ہیں )گل تو من بگ ڑ اچ ہیے( غ ل اس کردار کو اس کی دیدہ دلیری اور اس کی اذیت پسندیکے حوال سے پیش کر تے ہیں ۔ ق تل بڑا بے خوف ہوت ہے۔ اگراس پر خوف ط ری ہوج ئے تو وہ قتل ایس خوفن ک ف ل ہی کیوں سرانج دے۔ مقتول ک تڑپن ،پھڑکن اور لوٹن اسے خوش آت ہے ۔ ج ن ج نے ک منظر اسے تسکین دیت ہے
258 ڈرے کیوں میرا ق تل کی رہے گ اس کی گردن پر وہ خوں جو چش ترسے عمر بھی یوں دمبد نک ے ہوائے سیر گل ،آئین ء بے مہری ق تل ک انداز بخوں غ طیدن بسمل پسند آی ی بھی واضح کر تے ہیں ک ق تل ک دبدب اور سطوت ،ست ئے ہوئے لوگوں کی آہ وزاری کو روک نہیں سکتی ن آئی سطوت ق تل بھی م نع میرے ن لوں کو لی دانتوں میں جوتنک ہوا ریش نیست ں ک :ک فر ی ل ظ قدی سے اردو میں مخت ف م ہی میں رائج چلاآت ہے ۔ش عری میں اس سے محبو مراد لی ج ت رہ ہے ت ہ اس شخص کے لئے زی دہ م روف ہے جو دین اسلا ک انک ری ہو۔ ی ل ظسنتے ہی ایک ضدی قس کے شخص ک خ ک ذہن کے کینوس پر ترکی پ نے لگت ہے۔ح فظ عبدالوہ سچل نے اسلا کو ن م ننے والے کے لئے اس ل ظ ک است م ل کی ہے کبھی مومن کبھی مس ،کبھی ک فر کہ ہے کبھی ملا ،کبھی
259 ق ضی ،کبھی ب من بلای ہے( ) سچل فقیر اللہ نے تس ی ن کرنے والا ،ن م ننے والا ،انک ر کرنے والے کے لئے ل ظ ک فر نظ کی ہے گورایسے بوجھ منزہ ذات ن ہو ک فر ن ک ذات ( ) ۷فقیر اللہ میر ص د ع ی ص د بے مثل حسین ،جوگرفت میں ن آتی ہو کے لئے ی ل ظ است م ل کرتے ہیںادا میں وہ ک فر توآف ت تھی جو صورت کی پوچھو تو کی ب ت تھی ( )صد پیرمراد ش ہ مراد لاہور ی کے ہ ں ک بخت زخمی کرنے والا ، زخ دینے والا ،وہ جو مجروح کر دیت ہے ک م نوں میں ب ند ھ گی ہے کی زخمی کس ک فر نے آہ ی ح لت تر ی کس نے یوں کی تب ہ ( ) مراد ش ہ میر سج د نے ست ڈھ نے والے ،بید اد ،بے حس کے م نوں میں اس ل ظ ک است م ل کی ہے۔ ک فر بتوں سے دادن چ ہو ک ی ں کوئی مر ج ئے ست سے ان کے ،توکہتے ہیں ح ہوا( ) میر سج د میر سوز نے م شرت کے اصولوں کے منکر ،مبتلائے محبت
260 ،کسی غیر اللہ کو دلی میں جگ دینے والے کے لئے ا س ل ظ ک انتخ کی ہے اہل ایم ں سوز کوکہتے ہیں ک فر ہوگی آہ ی ر راز دل ان پر بھی ظ ہر ہوگی ( ا) میر سوز ا غ ل کے ہ ں اس کردار کی ک رگزاری ملاحظ ہو لے تو لوں سوتے میں اس کے پ ؤں ک بوس مگر ایسی ب توں سے وہ ک فربدگم ں ہوج ئے گ تس ی ن کرنے والا،ضدی ،ہٹ پر ق ئ تنگی دل ک گ کی ی وہ ک فرد ل ہے ک اگر تنگ ن ہوت تو پریش ں ہوت گدا :ل ظ گدا سم عت پر من ی اثرات مرت کرت ہے۔ن گواری ،حق رت اور ن رت سی پیداہوج تی ہے۔ بلاشب ح ج ت انس ن کے س تھ لگی ہوئی ہیں ۔ خود داری کے عوض ح جت کی برآوری اچھی نہیں لگتی ۔ اردو ش عری میں اس ک مخت ف م ہی میںاست م ل پڑھنے کو م ت ہے۔ اس ک مترادف بھک ری بھی است م ل ہوت آی ہے۔ شیخ بہ ؤ الدین ب جن اللہ سے ح ج ت کی برآوری کے خواستگ ر کے م نوں میں است م ل کرتے ہیں جو کچھ قسمت میں ہے وہی ہے گ گدا کوں ت وہی برآت رہے
261 گ ( ) ب جن غلا مصط ی خ ن یکرنگ مت ثر ہونے والا ،گرفت میں آج نے ولا ،حسن ک ط ل ،حسن کے حصو ل کی ح جت رکھنے ولا ، م توح کے م نوں میں نظ کرتے ہیں زب ن شکو ہ سے مہندی ک ہر پ ت مسخر حسن کے ش ہ و گدا( ) یکرنگمحمد عظی الدین عظی کے ہ ں نہ یت ڈھیٹ اور ضدی قس کے ع ش کے لئے ی ل ظ است م ل میں آی ہے ب اللہ ک اس کے در ک گدا ہورہوں گ میں پ ی ہوں م ل حسن سے جس کے زات آج ( ) عظیصوفی ابراہی ش ہ فقیر نے م شو کے دیدار کی ح جت رکھنے والے کے لئے گداک ل ظ است م ل کی ہے گداہوں وہ پی در کے ،خزاں س م ں سکندر کے بجز دیدار دلبر کے ،عمر ج ندی ہے افرادی ( ) فقیر چند ا کے نزدیک نظرالت ت سے محرو رہنے والاگدا ہے۔ ی پھر وہ جو بے توجہگی ک شک ر رہت ہے گدا کے ح ل پر تونے نظر گ ہے ن کی ظ ل کی ی فرض ہ نے ،سرترے ش ہی ک افسر تھ ( ) چند ا
262غ ل کے نزدیک گدا سے مراد ح جت مند لیکن دست سوال دراز کرنے کی خو ن رکھت ہو بے ط دیں تومزا ا س میں سو ام ت ہے وہ گدا جس کو ن ہو خوئے سوال ،اچھ ہے م نگ کر لی توکی لی ۔ح ت ح جت مند کی خودار ی ذبح کرکے کچھ دے تو اس دینے ک ف ئدہ کی اور اس لینے میں مزاکی ؟ مہم ن :مہ ن انس نی م شروں میں ہمیش سے لائ احترا رہ ہے اور اس کی آمد پر خوشی ک اظہ ر کی ج ت ہے۔ جشن من یج ت ہے۔ اسے من س پروٹوکول دی ج ت ہے۔ مہم ن مرضی ک ہوتوخوشی ہے کہن ک د رج اختی ر کرلیتی ہے۔ ل ظ مہم ن ،میزب نی کی تی ری پر اکس ت ہے ۔ انس نی م شرت ’’مہم ن ‘‘ کے احتراکی ق ئل رہی ہے۔ اردو ش عری میں مہم ن ک کردار بڑامحتر اور نم ی ں نظر آت ہے ۔آج بھی ،ج اپنی پوری نہیں پڑتی ،مہم ن کی آمدن گواری ک سب نہیں بنتی ۔ مہم ن ک پڑاؤ قط ی ع رضی اور مختصر ہوت ہے۔ غلا مصط ی خ ں یکر نگ مختصر اور ع رضی پڑاؤ رکھنے والے کومہم ن ک ن دیتے ہیں کھ نے چلا ہے زخ ست ش میوں کے ہ تھ وو ہ تھ زندگی ستی مہم ن کربلا( ) ۷یکر نگ
263چونک مہم ن جہ ں ڈیر ے ڈالت ہے وہ اس ک اپن گھر نہیں ہوت ۔ لاکھ آؤ بھگت کی ج ئے اس کے اندر اجنبیت ک احس س موجود رہت ہے۔ قرب ن ع ی س لک کی زب نی سنئیےت آگئے تو ہو ش کہ ں میزب ں ہو کون آج آپ اپنے گھر میں ہیں )کچھ مہم ں سے ہ ( غ ل مہم ن کی آمد کو ب عث مسرت قرار دیتے ہیں ۔ اپنے اس ش ر میں مہم ن نوازی ک لوازم درج کرتے ہیں مدت ہوئی ہے ی رکو مہ ں کئے ہوئے جو ش قدح سے بز چراغ ں کئے ہوئے :ن صح انس ن کی بھلائی ،بہتری اور خیر کی اش عت کے لئے نبی پیغمبر ،پیر فقیر ،مص حین ون صحین وغیرہ اپنی اپنی حدود میں کوشش کرتے چ ے آئے ہیں۔ ک می بی اور ن ک می ،دونوں سے ان ک س من رہ ہے۔ ن ک می میں بھی وہ چپکے نہیں رہتے ب ک مصروف عمل رہتے ہیں۔ ع شقی ایس روگ ہے جوکسی دوا ی دع سے دورنہیں ہوت ۔ دلائل ع ش کے لئے بکواس محض سے زی دہ حیثیت نہیں رکھتے ۔ ن صح ک احترا اپنی جگ لیکن اس کے کہے کو ایک ک ن سنتے او ردوسرے سے نک ل دیتے ہیں اور ’’ پرن ل ‘‘ اپنی مرضی کی جگ پر رہنے دیتے ہیں۔ ن صح کی ت خ گوئی ی سختی کی صورت میں اپنی ذات سے
264الجھ ج تے ہیں۔ ل ظ ن صح ،ایسے کردار کوس منے لات ہے جوہر وقت نصیحتوں ک تھیلا بغل میں دب ئے پھرت رہت ہے۔ انس ن سیم بی فطرت لے کر زمین پراترا ہے۔ وہ ایک ہی قس کے ح لات اور م حول میں سکھی نہیں رہ سکت ۔ ہر لمح تبدی یوں ک خواہشمند رہت ہے۔ ی کہن درست نہیں ک وہ ن صح سے ت استوار نہیں کرن چ ہت ۔دراصل ن صح ک ایک س روی اور ایک سے انداز سے خوش نہیں آتے۔ ن صح ک کہ اسی وج سے اس پر مثبت اثرات نہیں چھوڑت اور وہ اس سے کنی کترات ہے۔ ی پھر بڑے ب ریک انداز میں اسے بر ابھلا بھی کہت ہے۔ ل ظ ن صح سنتے ہی ایک ایس شخص س منے آج ت ہے جس کے ’’کھیسے‘‘ میں پہ ے سے کئی ب ر کہی ہوئی ب توں کے سوا کچھ نہیں ہوت ۔ یہی نہیں اس کی مخصوص وضع قطع چ ل ڈھ ل اور اس و تک ذہن کے گوشوں میں گھو گھو ج ت ہے۔ اردوغزل میں ی کردار پوری حشرس م نیوں کے س تھ ج و ہ گرہے۔ اردو غزل کے ش را نے اس کردار کو نہ یت خوفن ک بن دی ہے۔ اس کردار کے تم من ی پہ و بی ن کردیتے ہیں۔ خواج درد تو ب ق عدہ ن صح کو مخ ط کرکے کہتے ہیں ک میں تہی دامن (دین وایم ن کھو چک ہوں) ہوں ،اس لئے تمہ ری نصیحتوں ک ح صل جز ن ک می کے کچھ نہیں ہوگ ۔ی بھی کہ ج سکت ہے ک تمہ ری نصیحتوں کے ردعمل میں دین ودلی
265سے محرو ہوگی ہوں ۔ خواج درد کے کہے سے دو ب تیں ص ف :ہوج تی ہیں ۔ ن صح دلی ودین سے تہی لوگوں کو بھی نصیحت کی س ن پر رکھت ہے ۔ ن صح کے کہے ک الٹ اثر ہوت ہے ن صح! میں دین ودلی کے تئیں ا تو کھو چک ح صل نصیحتوں سے جوہون تھ ،ہوچک ( ) درد میر محمد ی ر خ کس ر ک کہن ہے ن صح تو بے ک ر میں سمجھ نے ک ک کرت ہے جبک جس راہ پر میں گ مزن ہوں اس میں میرے لئے راحت ک س م ن موجو دہے ۔ راحت کو تی گ کرن صح ک کہ کون اور کیوں م نے؟ کی ہے ن صح تجھے ح صل مرے سمجھ نے میں آہ جو ں شمع ہے راحت مجھے مرج نے میں ( ) خ کس ر والا ج شیدا کے نزدیک ن صح ان لوگوں کو بھی نصیحتیں کرت ہے جو اپنے آپے میں ہی نہیں ہوتے ۔ ایسے لوگوں کو نصیحتیں کرنے ک کی ف ئدہ ۔ نصیحتیں کرنے والے کوعقل مند کون کہے گ بے ف ئدہ ن صح تری ک مست سنیں گے بے ہوش ہیں ،آواز پ اپنی نہیں سنتے ( ) شیدا
266شیخ امین احمد اظہر ک دعو ٰی ہے ک ن صح نصیحتیں تو کرت ہےاگر اس ’’آئین رو‘‘ کو دیکھ لے خود ہی کو بھول ج ئے گ ۔ گوی وہ نصیحتیں اس کے مت کررہ ہے ،جسے وہ ج نت ہی نہیں۔ کسی م م ے /چیزسے مت مکمل آگہی کے بغیرکچھ کہن بھی سنن ،واج نہیں۔ آگہی کے بغیر ہر ’’کہ گی ‘‘ لای نی او ر بے م نی ہوت ہے شکل اس آئین رو کی دیکھی ن صح نے اگر محو حیرت بن کے وہ آئین س ں ہوج ئے گ ( ) اظہر غ ل کہتے ہیں ک ج م م حد بڑ ھ سے ج ئے تو ن صح ک احترا اپنی جگ لیکن اس کی تک یف فرم ئی قط ی بے نتیج رہتی ہے۔ دوسرا م وث شخص م م ے کے نت ئج سے آگہیرکھتے ہوئے بھی م وث چلا آت ہے ۔ ایسے میں ن صح ک کہ سن اس پر کی اثر کرے گ حضرت ن صح گر آئیں دیدہ ودلی فرش راہ کوئی مجھ کو ی توسمجھ دوک سمجھ ئیں توگے کی ن صح اگر سختی پرا ترآت ہے تون صح پرزور ن چ نے کی صورت میں پند لینے والا اپنی ذات نو سے الجھ ج ئے گ ۔ گوی ن صح کی ک روائی ،م م ے کے حل میں مدددینے کی بج ئے م م ے کو مزید الجھ کر رکھ دے گی ن لڑن ن صح سے غ ل ،کی ہوا اگراس نے شد ت کی
267 ہم ر ابھی توآخر زور چ ت ہے گریب ں پر :ن م برتحریری پیغ م ت دوسروں تک پہنچ نے کی ح جت انس ن کو رہتی :ہے۔ اس کی دو صورتیں ہیں ۔ وہ ب ت جو خود ن کہی ج سکتی ہو اس کے کہے ج نے کے لئے کسی دوسرے ک سہ ر الین پڑت ہے ۔ دور دراز کے علاقوں میں پیغ پہنچ نے کے لئے تیسرے شخص کی خدم ت ح صل کی ج ئیں اردو غزل میں اس فریضے کو سرانج دینے والے کو ن م بر کہ گی ہے۔ ل ظ ن م بر سنتے ہی کسی اچھی ی بری خبر کے لئے ذہنی طور پر تی ر ہون پڑت ہے۔ وزیر نے پیغ لانے والے کو ن م بر ک ن دی ہے خط پ خط لائے جومر ن م بر بوے ان مرغوں ک ڈرب کھل گی ( ) وزیر غ ل نے ن م بر کو مخت ف زوایوں سے ملاحظ کی ہے کی رہوں غربت میں خوش ج ہو حوادث ک ی ح ل ن م بر لات ہے وطن سے ن م بر اکثر کھلا وہ جو پیغ ایک جگ سے دوسری جگ لے کر ج ئے لیکن
268 پیغ کوپڑھ کر بددی نتی ک ارتک کرے ہولئے کیو ں ن م بر کے س تھ س تھ ی ر اپنے خط کو ہ پہنچ ئیں کی پیغ لے کر ج نے والے پرراز داری ک بھروس نہیں :وعظ انس نی سم ج ک بڑا مضبوط اوراہ کردار رہ ہے ۔ لوگوں کو نیکی پر لگ نے اور بدی سے ہٹ نے کے لئے اپنی سی کوشش کرت رہ ہے ۔ ایسی بھی ب تیں کرت رہ ہے جن ک عم ی زندگی میں کوئی حوال موجو د نہیں رہ ہوت ۔ فرداکے حسین سپنے دکھ ت آی ہے ۔ ل ظ واعظ ایک ایسے شخص ک تصور س منے لات ہے جوخوف وہراس پھیلانے کی کوشش کرت رہت ہے اور اسے نیکی کی اش عت ک ن دیت ہے۔ وہ اپنی پسند کی نیکی( )پھیلانے کی ٹھ نے ہوت ہے ۔ دھواں دھ ر تقریریں کرت ہے ۔ ایسی ب تیں بھی کہ ج ت ہے جن پر وہ خود عمل نہیں کر رہ ہوت ی ان پر انج دہی کے حوال سے م ذور ہوت ہے۔ ی ل ظ خشک ،سٹریل ،بدمزاج او رضدی قس ک شخصس منے لا کھڑا کرت ہے ۔ اس کردار سے م نے ک شو پید انہیںہوت ب ک اس کی بے عمل ،خشک اور خلائی گ تگو سے بچ کر نک نے کی سوجھتی ہے۔ اس کردار سے مت اردو ش عر ی میں بہت سے زاویے اور حوالے موجو دہیں۔مثلاا
269 ہمیں واعظ ڈرات کیوں ہے دوزخ کے عذابوں سے م صی گوہم رے بیش ہوں کچھ مغ رت ک ہے( ) بہ ر ڈر ،خوف اور ہرا س پھیلانے والا ج اصل مذاہ کو واعظ سیتی ہ پوچھ ت ہ سے کہنے لگ قص وحک ی تیں ( )میر محمد حسن کی غ ط س ط اور غیر مت ب تیں کرنے والا ۔ دوسرے ل ظوں میں ع و دانش سے پیدل۔ الٹے سیدھے قصے سن کر لوگوں کومخمصے میں ڈالنے والا اور پنے بہترین ن لج ک سک بٹھ نے کی کو شش کرنے والا واعظو ،آتش دوزخ سے جہ ں کو ت نے ی ڈرای ک خود بن گئے ڈر کی صور ت () ۷الط ف حسین ح لیلوگوں میں آخرت کے عذا کے حوال سے اس قدر خوف ہراس پیدا کرنے والا ک لوگ اس سے م نے سے بھی خوف کھ نے لگیں ۔ ویسے تومیری راہوں میں پڑتے تھے میکدے واعظ تری نگ ہوں سے ڈرن پڑا مجھے ( )آش پر بھ ت
270 غ ل ک اپن ڈھنگ ہے۔ واعظ کے کہے پر حیران نہیں ہوتے ب ک بڑا ع لیتے ہیں کوئی دنی میں مگر ب نہیں ہے واعظ خ د بھی ب ہے خیر آ وہوا اورسہی :ی ر ی ر بڑا ع س ل ظ ہے اور ہم رے ہ ں بہت سے م نوں میں است م ل ہوت ہے مثلاا گہر ادوست ،لنگوٹی ،مددگ ر،ت ون کرنے والا ،برے وقت میں ک آنے والا ،دوستوں ک دوست ،نبھ کرنے والا ،ب زاری م نوں میں کسی عورت ک ع ش وغیرہ ۔ ی ل ظ تسکین ک سب بنت ہے۔ ہمت بند ھ ج تی ہے اور امداد م نے ک احس س ج گ اٹھت ہے ۔ اعص بی تن ؤ ک ہو ج ت ہے۔ غ ل کے ہ ں ی ر ،ہمددر کے م نوں میں است م ل ہواہےمند گئیں کھولتے ہی کھولتے آنکھیں غ ل ی ر لائے مری ب لیں پ اسے ،پر کس وقت ہمددر اور جگر ی دوست جو ی ر کو خوش رکھنے کو بگڑے ،ن راض ،ضدی اوراڑیل کو بھی من کر دوست کے در پر لے آئیں ۔مولان عبدی نے حضور ﷺ کے لئے ی ر ک ل ظ است م ل کی ہے
271 اللہ مولا پ ک ہے جو جگ سرجن ہ ر جن دی ی رصد سوں سوے اترے پ ر( )مولان عبدی قزلب ش خ ں امید نے گھر کے محبو ترین فرد کے لئے اس ل ظ ک انتخ کی ہے ی ر بن گھر میں عج صحبت ہے درودیوار سے ا صحبت ہے ( ) امید ش ہ مب رک آبرو نے محبو کے لئے است م ل کی ہے جو پی ر، محبت اور شو کو فراموش کر دیت ہے۔ اس طرح انہوں نے محبو پیش لوگوں ک وتیر ا اورعمومی روی اورچ ن کھول کر رکھ دی ہے افسو س ہے کی مجھ کو وہ ی ربھول ج ئے وہ شو وہ محبت وہ پی ر بھول ج ئے( ) ش ہ مب رک آبرو عبدالحی ت ب ں کے نزدیک جس کے بن دلی بے چین وبے کل رہے بہت چ ہ ک آوے ی ر ی اس دلی کو صبر آوے ن ی ر آی ن صبر آی دی جی میں نداں اپن ( ) ت ب ں میر ع ی اوسط رشک کے نزدیک ایس دوست جس کی محبت ، چ ؤ اور گرمجوشی سے تہی ہو ی ر کو ہ سے لگ ؤ نہیں وہ محبت نہیں وہ چ ؤنہیں ( )
295لکھت ہوں اسد سوز ش دل سے سخن گر ت ن رکھ سکے میرے حرف پرانگشت :ب زار گر ہون ب زار گر بودن ،خو بکری ہون ،م نگ ہون /بڑھن ،م ل کی ڈیم نڈ بڑھ ج نے کے حوال سے بولا ج نے والا مح ورہ ہے ۔اردو میں بھی قریب ا ان ہی م نوں میں است م ل میں آت ہے۔( ) غ ل نے مح ورے کو اور ہی رنگ دے دی ہے وسی میں صورتح ل کچھ یوں م تی ہے الف۔ عدالتوں میں مقدمے ب زی کے حوال سے س ئ وں اور اہل ک روں کے درمی ن ایسی ہی صورت دیکھنے کوم تی ہے۔ ۔ ۔ب زار حسن میں کلالوں اور گ ہکوں کے درمی ن سودے ب زی ک منظر مخت ف نہیں ہوت ۔ ٍ ۔ حسن میں اج رہ رکھنے والے حسین کے حصول کے لئے اہل ذو اپنی حیثیت سے بڑھ کر ادا کرنے ی شرائط م ننے کے لئے تی ر ہوتے ہیں ۔ غ ل نے مح ورے کے نئے م ہی میں است م ل کی راہ کھول دی ہے پھر کھلا ہے در عدالت ن ز گر ب زار فوجداری ہے
296 غلا رسول مہر تشریح میں لکھتے ہیں پھر ن ز کی عدالت ک دروازہ کھل گی اور فوجداری کے ’’ )مقدمے ب کثرت ہونے لگے‘‘۔( محبو کے حوال سے لڑنے بھڑنے اور ایک دوسرے کے خلاف زہر اگ نے ک وتیرہ نی نہیں ۔ غ ل نے اس حقیقت کو بڑی عمدگی سے پیش کی ہے۔ :بب د دینبی ددادن ،ف رسی ک بڑا م روف مح ورہ ہے جوتب ہ کرن ،منتشر کر دین ،بکھیر دین وغیرہ کے م نوں میں است م ل ہوت ہے۔بب د ہندی اس مذکربھی ہے اور اس سے بب د اٹھن مح ورہ بم نی فس داٹھن ،فس د کرن موجود ہے ۔ ت ہ ی بب ددادن سے قط ی الگ چیز ہے ۔ اس میں بغ وت شرار ت اور شرینتر کے عن صر موجود رہتے ہیں ۔ بب د دادن توڑ پھوڑ اور لخت لخت کردینے کے حوالوں سے منس ک رہت ہے۔ بب د دین ‘‘ فصیح ترجم ہے اس کے ب وجود رواج نہیں پ سک ۔ ’’ بی د اٹھن ‘‘ بھی اردو میں رواج نہیں رکھت ۔ ق ئ چ ندی پوری کے ہ ں ’’ بی دج ن ‘‘ نظ ہواہےگئے بب د ن ا کے تو بخت میں اپنے کوئی دن اور بھی دنی کی ب ؤ کھ ن تھ ( )ق ئ
297بب د ج ن ،بب د دادن ک ترجم ہے۔ غ ل نے دادن کے لئے اردو م ون ف ل ’’ دین ‘‘ برت ہے ن ل ء دل نے دئیے اور ا لخت دل بب د ی د گ ر ن ل ایک دیوان بے شیرازہ تھ غ ل نے ’’ بی د دین ‘‘ کو منتشر کر دین کے م نوں میں برت ہے۔ غلا رسول مہر نے اڑن ہواکے حوالے کردین ،پریش ن و )برب د کردین ،م نی مراد لئے ہیں ( :بروئے ک رآن بروئے ک ر آمدن ،ش داں ب گرامی کے نزدیک بروئے ک ر آمدن ’’ ظ ہر شدن ‘‘ سے کن ی ہے ( ) بروئے ک ر آن ،قد رکھن ،کی طرف آن ،وارد ہون ،برسرک ر آن ،ک آن ت ہی رکھت ہے۔ غ ل نے جن م نوں میں است م ل کی ہے ار دو بول چ ل سےمط بقت نہیں رکھتے ۔ آمدن ک ’’ آن ‘‘ ترجم کرنے کے ب وجود مح رے کے اس و و م نی ف رسی ہیں ۔ جز قیس اور کوئی ن آی بروئے ک ر صحر ا مگر ب تنگی چش حسود تھ :پروازدین پرواز دادن داشتن ک اردوترجم پرواز دین کی گی ہے ۔ ایک دوسر امح ورہ ’’ پر وب ل داشتن ‘‘ بم نی ط قت و قوت ک ہون
298 ف رسی میں ع است م ل ک مح ورہ ہے۔ پرواز دین ،قوت فراہ کرن ،مزید بہتری پیدا کرن ،صلاحیت میں اض ف کرن ،شکتی بڑھ ن وغیرہ م نوں میں است م ل نہیں ہوت ۔ ش ر میں مط ی بنت ہے ج تک ج و ے کے تم ش (دیکھنے ) کی صلاحیت پیدا نہیں ہوتی ،انتظ ر کی اذیت سے گذرن ہوگ ۔ غلا رسول مہر کے مط ب ہم ری طب یت ک برداشت کرسکتی ہے ک انتظ ر کے آئینے ’’ )کو صیقل اور جلا دیتے رہیں ‘‘ (۷ مہر ص ح کے حوال سے انتظ ر کی اذیت واضح ہوتی ہے ک ک تک آخر انتظ ر کی ج ئے ۔ اس طرح عج ت پسندی س منے آتی ہے ۔عج ت بگ ڑ ک سب بنتی ہے۔ غ ل یقین ااس ف س ے سے آگ ہ تھے ۔ دیر آید درست آید مقول ان سے پوشید ہ نہیں رہ ہوگ ۔ پروازدین ،صلاحیت بڑھ ن ،صیقل کرن ،جلا دین وغیرہ ایسے م نوں میں است م ل ہواہے ۔مح ورہ فصیح سہی م نوس نہیں ، اس لئے چل نہیں سک ۔ وص ل ج وہ تم ش ہے پر دم کہ ں ک دیجے آئین انتظ ر کو پرواز مط صر ف اتن ہے ج وے کے لئے انتظ ر کی اذیت سے گذرن پڑت ہے مگر انتظ ر کی اذیت سے گذرے کون؟
299 :پرورش دین پرورش داشتن ک ترجم ہے ۔نشوونم پرورش ،پ لن پوسن ،ت ی و تربیت ،مہرب نی ،عن یت کرن کے م نوں میں است م ل ہوت ہے( ) پرورش کے س تھ کرن اور ہون مص در ک است م ل ہوت ہے۔ دین اردو مصدر سہی لیکن اس سے ف رسی اس و ترکی پ گی ہے ۔ اردو اس و کچھ یوں بنت غ آغوش بلا میں پرورش کر ت ہے ع ش کی ا غ ل ک مصرع ملاحظ ہو غ آغوش بلا میں پرورش دیت ہے ع ش کو مصرع اول الذکر اردو اس و ک نم ئندہ سہی لیکن من رد ، خوبصورت اور فصیح نہیں جبک مصرع ث نی الذکر ف رسی اس و ک ح مل ہے لیکن ہر س عن صر اپنے دامن میں سمیٹے ہوئے ہے۔ ا غ ل ک پور ا ش ر پڑھیں ش ر کے لس نی سیٹ اپ میں مصدر دین ہی من س اور خوبصور ت لگت ہے غ آغوش بلا میں پرورش دیت ہے ع ش کو چرا روشن اپن ق ز صرصر ک مرج ں ہے :تشن آن
300 تشن آمدن ،تشن ہون مشت ہون ،ط ل ہون ،آرزو مند ہون ،خواہش مندہون ل ظ تشن اردو کے لئے نی نہیں ۔ اس ک مخت ف حوالوں سے است م ل ہوت آی ہے۔ مخت ف نوع کے مرکب ت بھی پڑھنے کو م تے ہیں ۔ مثلاا تشن ک می /تشن ک تیرا ہی حسن جگ میں ہر چند موج زن ہے تس پر بھی تشن ک دیدار ہیں تو ہ ہیں ( ) درد تشن ء خوں دشمن ج ں ہے تشن ء خوں ہے شوخ ب نک ہے ،نکبت بھوں ہے ( ) آبرو تشن ل جوک م ئل ہے تیغ ابرو ک تشن ل ہے وہ اپنے لوہو ک ( ) راق مخت ف نوعیت کے مح ورات بھی اردو زب ن کے ذخیر ے میں داخل ہیں ۔ مثلااکچھ مدارات بھی اے خون جگر پیک ں کی تشن مرت ہے کئی دن )سے ی مہم ں تیرا ( ) فغ ں ( تشن مرن
Search
Read the Text Version
- 1
- 2
- 3
- 4
- 5
- 6
- 7
- 8
- 9
- 10
- 11
- 12
- 13
- 14
- 15
- 16
- 17
- 18
- 19
- 20
- 21
- 22
- 23
- 24
- 25
- 26
- 27
- 28
- 29
- 30
- 31
- 32
- 33
- 34
- 35
- 36
- 37
- 38
- 39
- 40
- 41
- 42
- 43
- 44
- 45
- 46
- 47
- 48
- 49
- 50
- 51
- 52
- 53
- 54
- 55
- 56
- 57
- 58
- 59
- 60
- 61
- 62
- 63
- 64
- 65
- 66
- 67
- 68
- 69
- 70
- 71
- 72
- 73
- 74
- 75
- 76
- 77
- 78
- 79
- 80
- 81
- 82
- 83
- 84
- 85
- 86
- 87
- 88
- 89
- 90
- 91
- 92
- 93
- 94
- 95
- 96
- 97
- 98
- 99
- 100
- 101
- 102
- 103
- 104
- 105
- 106
- 107
- 108
- 109
- 110
- 111
- 112
- 113
- 114
- 115
- 116
- 117
- 118
- 119
- 120
- 121
- 122
- 123
- 124
- 125
- 126
- 127
- 128
- 129
- 130
- 131
- 132
- 133
- 134
- 135
- 136
- 137
- 138
- 139
- 140
- 141
- 142
- 143
- 144
- 145
- 146
- 147
- 148
- 149
- 150
- 151
- 152
- 153
- 154
- 155
- 156
- 157
- 158
- 159
- 160
- 161
- 162
- 163
- 164
- 165
- 166
- 167
- 168
- 169
- 170
- 171
- 172
- 173
- 174
- 175
- 176
- 177
- 178
- 179
- 180
- 181
- 182
- 183
- 184
- 185
- 186
- 187
- 188
- 189
- 190
- 191
- 192
- 193
- 194
- 195
- 196
- 197
- 198
- 199
- 200
- 201
- 202
- 203
- 204
- 205
- 206
- 207
- 208
- 209
- 210
- 211
- 212
- 213
- 214
- 215
- 216
- 217
- 218
- 219
- 220
- 221
- 222
- 223
- 224
- 225
- 226
- 227
- 228
- 229
- 230
- 231
- 232
- 233
- 234
- 235
- 236
- 237
- 238
- 239
- 240
- 241
- 242
- 243
- 244
- 245
- 246
- 247
- 248
- 249
- 250
- 251
- 252
- 253
- 254
- 255
- 256
- 257
- 258
- 259
- 260
- 261
- 262
- 263
- 264
- 265
- 266
- 267
- 268
- 269
- 270
- 271
- 272
- 273
- 274
- 275
- 276
- 277
- 278
- 279
- 280
- 281
- 282
- 283
- 284
- 285
- 286
- 287
- 288
- 289
- 290
- 291
- 292
- 293
- 294
- 295
- 296
- 297
- 298
- 299
- 300
- 301
- 302
- 303
- 304
- 305
- 306
- 307
- 308
- 309
- 310
- 311
- 312
- 313
- 314
- 315
- 316
- 317
- 318
- 319
- 320
- 321
- 322
- 323
- 324
- 325
- 326
- 327
- 328
- 329
- 330
- 331
- 332
- 333
- 334
- 335
- 336
- 337
- 338
- 339
- 340
- 341
- 342
- 343
- 344
- 345
- 346
- 347
- 348
- 349
- 350
- 351
- 352
- 353
- 354
- 355
- 356
- 357
- 358
- 359
- 360
- 361
- 362
- 363
- 364
- 365
- 366
- 367
- 368
- 369
- 370
- 371
- 372
- 373
- 374
- 375
- 376
- 377
- 378
- 379
- 380
- 381
- 382
- 383
- 384
- 385
- 386
- 387
- 388
- 389
- 390
- 391
- 392
- 393
- 394
- 395
- 396
- 397
- 398
- 399
- 400
- 401
- 402
- 403
- 404
- 405
- 406
- 407
- 408
- 409
- 410
- 411
- 412
- 413
- 414
- 415
- 416
- 417
- 418
- 419
- 420
- 421
- 422
- 423
- 424
- 425
- 426
- 427
- 428
- 429
- 430
- 431
- 432
- 433
- 434
- 435
- 436
- 437
- 438
- 439
- 440
- 441
- 442
- 443
- 444
- 445
- 446
- 447
- 448
- 449
- 450
- 451
- 452
- 453
- 454
- 455
- 456
- 457
- 458
- 459
- 460
- 461
- 462
- 463
- 464
- 465
- 466
- 467
- 468
- 469
- 470
- 471
- 472
- 473
- 474
- 475
- 476
- 477
- 478
- 479
- 480
- 481
- 482
- 483
- 484
- 485
- 486
- 487
- 488
- 489
- 490
- 491
- 492
- 493
- 494
- 495
- 496
- 497
- 498
- 499
- 500
- 501
- 502
- 503
- 504
- 505
- 506
- 507
- 508
- 509
- 510
- 511
- 512
- 513
- 514
- 515
- 516
- 517
- 518
- 519
- 520
- 521
- 522
- 523
- 524
- 525
- 526
- 527
- 528
- 529
- 530
- 531
- 532
- 533
- 534
- 535
- 536
- 537
- 538
- 539
- 540
- 541
- 542
- 543
- 544
- 545
- 546
- 547
- 548
- 549
- 550
- 551
- 552
- 553
- 554
- 555
- 556
- 557
- 558
- 559
- 560
- 561
- 562
- 563
- 564
- 565
- 566
- 567
- 568
- 569
- 570
- 571
- 572
- 573
- 574
- 575
- 576
- 577
- 578
- 579
- 580
- 581
- 582
- 583
- 584
- 585
- 586
- 587
- 588
- 589
- 590
- 591
- 592
- 593
- 594
- 595
- 596
- 597
- 598
- 599
- 600
- 601
- 602
- 603
- 604
- 605
- 606
- 607
- 608
- 609
- 610
- 611
- 612
- 613
- 614
- 615
- 616
- 617
- 618
- 619
- 620
- 621
- 622
- 623
- 624
- 625
- 626
- 627
- 628
- 629
- 630
- 631
- 632
- 633
- 634
- 635
- 636
- 637
- 638
- 639
- 640
- 641
- 642
- 643
- 644
- 645
- 646
- 647
- 648
- 649
- 650
- 651
- 652
- 653
- 654
- 655
- 656
- 657
- 658
- 659
- 660
- 661
- 662
- 663
- 664
- 665
- 666
- 667
- 668
- 669
- 670
- 671
- 672
- 673
- 674
- 675
- 676
- 677
- 678
- 679
- 680
- 681
- 682
- 683
- 684
- 685
- 686
- 687
- 688
- 689
- 690
- 691
- 692
- 693
- 694
- 695
- 696
- 697
- 698
- 699
- 700
- 701
- 702
- 703
- 704
- 705
- 706
- 707
- 708
- 709
- 710
- 711
- 712
- 713
- 714
- 715
- 716
- 717
- 718
- 719
- 720
- 721
- 722
- 723
- 724
- 725
- 726
- 727
- 728
- 729
- 730
- 731
- 732
- 733
- 734
- 735
- 736
- 737
- 738
- 739
- 740
- 741
- 742
- 743
- 744
- 745
- 746
- 747
- 748
- 749
- 750
- 751
- 752
- 753
- 754
- 755
- 756
- 757
- 758
- 759
- 760
- 761
- 762
- 763
- 764
- 765
- 766
- 767
- 768
- 769
- 770
- 771
- 772
- 773
- 774
- 775
- 776
- 777
- 778
- 779
- 780
- 781
- 782
- 783
- 1 - 50
- 51 - 100
- 101 - 150
- 151 - 200
- 201 - 250
- 251 - 300
- 301 - 350
- 351 - 400
- 401 - 450
- 451 - 500
- 501 - 550
- 551 - 600
- 601 - 650
- 651 - 700
- 701 - 750
- 751 - 783
Pages: